کاٹیچ انڈسٹری حصہ اول پروفیسر نور محمد پاکستان میں ناپ تو ل کا اعشاری نظام رائج ہو چکا ہے۔ اطبا ء کی آگاہی کے لیے ناپ تول کا نقشہ دی جاتا ہے لمبائی کے پیمانے وزن کے پیمانے حجم کے پیمانے لمبائی کی پیمائش کی بنیادی اکائی میٹر ہے وزن کی بنیاد ی اکائی گرام ہے حجم کی بنیادی اکائی لیٹر ہے 10 ملی میٹر کا ایک سینٹی میٹرہے 10ملی گرام کا ایک سینٹی گرام 10ملی لیٹر کا ایک سینٹی میٹر 10سینٹی میٹر کا ایک ڈیسی میٹر 10سینٹی گرام کا ایک ڈیسی گرام 10سینٹی لیٹرکا ایک ڈیسی لیٹر 10ڈیسی میٹر کا ایک میٹر 10ڈیسی گرام کا ایک گرام 10ڈیسی لیٹرکا ایک لیٹر 10میٹر کا ایک ڈیکا میٹر 10گرام کا ایک ڈیکا گرام 10لیٹر کا ایک ڈیکا لیٹر 10ڈیکا میٹر کا ایک ہیکٹو میٹر 10ڈیکا گرام کاایک ہیکٹو گرام 10ڈیکا لیٹر کا ایک ہیکٹو لیٹر 10ہیکٹو میٹر کا ایک کلو میٹر 10ہیکٹو گرام کا ایک کلو گرام 10ہیکٹو لیٹر کا ایک کلو لیٹر ایک میٹر برابر ہے تین فٹ اور تین انچ تقریباً اایک کلو گرام برابر ہے ایک سیر ایک چھٹانک تقریباً ایک گیلن برابر ہے 41/2لیٹر تقریباً ڈیکا کا مطلب ہے =دس ڈیسی کا مطلب ہے =دسواں حصہ ہیکٹو کا مطلب ہے =سو سینٹی کا مطلب ہے =سواں حصہ کلو کا مطلب ہے =ہزار ملی کا مطلب ہے =ہزارواں حصہ ڈیسی میٹر=میٹر کا دسواں حصہ ڈیسی گرام=گرام کا دسواں حصہ ڈیسی لیٹر= لیٹر کا دسواں حصہ سینٹی میٹر=میٹر کا سوواں حصہ سینٹی گرام=گرام کا سوواں حصہ سینٹی لیٹر=لیٹر کا سوواں حصہ ملی میٹر=میٹر کا ہزارواں حصہ ملی گرام=گرام کا ہزارواں حصہ ملی لیٹر=لیٹر کاہزارواں حصہ اوزان کے بارے میں ضروری معلوماتی نوٹ اکثر نسخہ جات خصوصاً کیمسٹری میں اوزان حصوں میں ہوتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ بہت سے لوگوںکے پاس اس قسم کے آلہ جات نہیں ہوتے کہ وہ صحیح وزن نکال سکیں۔ لہٰذا ماہرین فن نے یہ آسان طریقہ نکال لیا ہے تاکہ ہر شخص اس سے فائدہ اٹھا سکے۔ ذیل کا نوٹ ہمیشہ آپ کی رہبری کرے گا۔ اوزان میں دو قسم کے وزن عام ہوتے ہیں۔ 1۔ سوکھی ٹھوس اشیاء کے لیے ایوارڈ پوائس ویٹ (Averirdupois Weight)یہ عموماً ’’باٹوں ‘‘ کے ہوتے ہیں۔ یعنی جو چیز کہ باٹ سے تولی جائے۔ 2۔ سیا جیسے پانی وغیرہ کے لیے فلوئیڈ (Fluid) پیمانے ہوتے ہیں اور یہ ڈاکٹری والے شیشے کے ناپ والے پیمانے ہوتے ہیں۔ جن سے اکثر کمپائونڈر لوگ دوائیں ناپتے ہیں۔ جس جگہ حصہ کا تذکرہ آتا ہے اس کے معنی ہیں کہ آپ وہ چیز اتنے ماشے تولے چھٹانک‘ سیر وغیرہ یا گرام‘ گرین‘ ڈرام ‘ اونس ‘ پونڈ وغیرہ میں لے سکتے ہیں۔ مگر جہاں سیال اور ٹھوس اجزا دونوں ملے ہوئے نسخوں میں آتے ہیں وہاں ٹھوس تو بالٹ کے وزن سے اور سیال اجزاء شیشہ والے پیمانے سے ہونے چاہئیں۔ بہتر ہو گا کہ اگر آپ کسی دکان پر سے اونس اور ڈرام کے الگ (Measuring Glass) اور ولایتی ترازو جس کے ساتھ گرام گرین اور ڈرام اونس کے باٹ بھی ہوں گے لے لیں۔ اس طرح بہت آسانی ہو جائے گی۔ تجربات کے وقت ان انتہائی قابل غور اور اہم باتوں کو ملحوظ رکھیں 1۔ پہلا تجربہ ہمیشہ تھوڑی مقدار میں کریں۔ تاکہ اگر کسی وجہ سے مطلوبہ چیز نہ بن سکے تو زیادہ نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ 2۔ کوئی تیزاب جلد پر لگ جائے تو فوراً صاف پانی سے دھو کر نباتاتی تیل لگا لیں۔ 3۔ کار بالک ایسڈ جلد پر لگ جائے تو فوراً دھو کر گھی لگائیں۔ تھوڑی دیر جلد سفید رہے گی آہستہ آہستہ رنگ تبدیل ہوجائے گا۔ اگر زیادہ دیر جلد پر رہ جائے تو بالآخر چند دنوں میں ہی یہ جلد اتر جاتی ہے۔ 4۔ زہریلی ادویات کے تجربہ میں جو دھواں اٹھے اس سے بچ کر رہیں۔ خصوصاً آنکھوں کو بچا کررکھیں۔ 5۔ غلطی سے تجربہ والی چیز میں آگ لگ جائے تو بسا اوقات روغن تارپین‘ سپرٹ وغیرہ و دیگر چیزوں کی آمیزش سے چیزوں میں آ گ لگ جاتی ہے۔ تو پانی وغیرہ ڈال کر آگ بجھانے کے بجائے اوپر کوئی ڈھکن دے دیں اس سے آگ فوراً بجھ جائے گی۔ 6۔ تیزاب کو ڈائیلیوٹ (کمزور) کرنا ہو تو پانی میں تھوڑا تھوڑا کر کے تیزاب ڈالیںَ تیزاب میں پانی ہرگز نہ ڈالیں۔ اس سے خطرہ کا احتمال رہتا ہے۔ دو تیزابوں کو آپس میں کبھی ملانا پڑے تو ا س بات کویاد رکھیں کہ بیک وقت تمام ایک دوسرے میں نہ ڈال دیں بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے ملاتے جائیں۔ 7۔ سردیوں میں چند کیمیکلز بوتل کے اندر منجمد ہو جاتی ہیںَ انہیںحل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بوتل کو کارگ لگا کر گرم پانی کے برتن میں (پانی خوب گرم رہے) تھوڑی دیر رکھیں حتیٰ کہ بوتل کے اندر گرمی پہنچے اور اشیاء پگھلنے لگ جائیں۔ 8۔ کاربالک کی کرسٹل بھی اس طرح پگھلائیں مگر پھر کرسٹل بن جاتا ہے۔ اس لیے بند شیشی خریدنے کے بعد کارک لگا کر ایک اونس کشید کیا ہوا پانی ملا دیں اور تھوڑی دیر دھوپ پر یا گرم پانی کے برتن میں رکھیں۔ فوراً کرسٹل ٹوٹ کر سیال ہو جائے گا۔ پھر منجمد نہیں ہو گا۔ گرمیوں میں صاف کشید کیا ہوا پانی ملا دیں (آدھ اونس) اسی وقت کرسٹل حل ہونے شروع ہو جائیں گے پھر کرسٹل نہیںبنتے۔ 9 الکوحل خریدتے وقت ہمیشہ دیکھ بھال کر خریدیںَ چونکہ منافع کے لالچ میں اکثر بے ایمان کشید کردہ پانی ملا دیتے ہیں۔ اس لیے بوتل بند خریدیںَ یا الکوحل میٹر جو انہی دکانداروں کے پاس ہوتا ہے جو بیومس ہائیڈرومیٹر کے مشابہ ہوتاہے۔ مگر نمبر الٹا ہوتا ہے چونکہ وہ اوپر نیچے اور یہ نیچے سے اوپر نمبر ترتیب وار ہوتا ہے ٹیسٹ کر لیں یا کسی معتبر دکاندار سے خریدیں۔ 10۔ پرفیومری کی خام اشیاء خصوصاً ایسینشیل آئلز اور ارومیٹک کیمیکلز کسی معتبر دکاندار سے خریدیں ۔ ورنہ اس میں بڑی غلطی کا امکان ہوتا ہے ۔ آپ کو پتہ نہیں چلے گا کہ کون سا کیمیکل کس قسم کی خوشبو کے لیے ہوئے ہے بسا اوقات ایساہوتا ہے۔ اس لیے احتیاط کی از حد ضرورت ہے جب اجزا اصلی نہ ہوں گے تو مطلوبہ چیز درست کیسے بنے گی؟ قصور والا ٹھہرایا جاتا ہے فارمولا لکھنے والے اس کو شائع کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے ۔ 11 اپنے تجربات کو ہمیشہ مختصر الفاظ میں اور فصاحت کے ساتھ نوٹ کر لیا کریں اس سے آگے چل کر بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ 12۔ ہر چیز کا تجربہ سوچ سمجھ کر بنانے کی ترکیب جا کر کریں یہ نہیںکہ جی میں جو آیا ملا دیا اور نسخہ غلط کا فتویٰ صادر فرمایا ایسا ہرگز نہ کریں۔ 13۔ اجزا اصلی ہوں اور تازہ علاوہ تسلی بخش درج شدہ ترکیب سے کام کریں۔ 14۔ تجربہ کے وقت بچو کو پاس نہ آنے دیںَ چونکہ بچوں خی فطرت کریدنے اور الٹنے پلٹنے کی ہوتی ہے اس لیے بسا اوقات نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ 15۔ جو بھی تجربہ کریں اطمینان اور تسلی سے کریںَ 16۔ آگ میں کوئی گرم چیز کرن ہو یا پگھلانی ہو تو درجہ حرارت کا خاص خیال رکھیں کمی بیشی سے چیز ہرگز درست نہیں بن سکتی۔ اور ایک آنچ کی کسر ہو کر رہ جائے گی۔ 17۔ آگ سے گرم پانی سے جسم کا کوئی حصہ جھلس جائے تو فوراً اس پر تیل چپڑ دیں۔ بعد ہ قدرے تیل میںچونے کا نتھرا ہو ا پانی ملا کر پھینٹیں۔ دودھیا ہو جائے گا۔ اس کو لگا دیں فوراً ٹھنڈک پیدا کر دے گا جھلسے ہوئے مقامات کے لیے اس سے بہتر اور آسانی سے تیار ہونے والی چیز ہمارے تجربہ میں اور کوئی دوسری نہیں آئی۔ 18۔ زہریلی چیزوں کو ہمیشہ اسٹار پیڈ شیشوں میں بند کریں۔ اور چٹ لگا کر بند الماریوں میں یا صندوق میں اپنے قبضہ میں رکھیں۔ 19۔ تجربہ کرنے سے پیشتر اجزا کو دیکھ لیں کہ کیا یہ اصلی اور صحیح ہیں؟ علاوہ ازیں ترکیب ساخت کو بھی اچھی طرح ذہن نشین کر لیا جائے ۔ یہ نہیںکہ کتاب یا رسالہ آپ کے سامنے ہو اورآپ بناتے چے جائیں۔ اکثر ایسا ہو جاتا ہے کہ اس لیے اس بات کو یاد رکھیں۔ 20۔ ہمیشہ پانی میٹھا کنوئں یا نل کا استعمال کریں۔ تالاب یا ندی نالے کاپانی جوش دے کر صاف کرنے کے بعد استعما ل کریں۔ 21۔ کشید کیاہوا پانی استعمال کرنے سے اشیاء میں پھپھوندی یا کائی نہیں جمتی۔ بشرطیکہ جراثیم کش ادویات ملا دی گئی ہوں۔ 22۔ شربت وغیرہ بھرنے سے بیشتر اور بھرنے کے بعد بوتل کو گرم پانی کے برتن میں رکھ کر سٹیرالائز کر لینا چاہیے۔ ا س طریقہ سے شربت بغیر گلے سڑے محفوظ رہتے ہیں۔ 23 زہریلی ادویات اور تیزابی مادوں سے تجربہ کرنے سے بیشتر اس کے کیمسٹری یا ایکشن کو معلوم کر لیں۔ ورنہ اکثر اوقات نقصان عظیم اٹھانا پڑتا ہے۔ دیسی ‘ انگریزی اور فرانسیسی ناپوں کا آپس میں تعلق ایک لیٹر: 35 1/5اونس 2,2پونڈ ایک ملی لیٹر: ایک مکعب سینٹی میٹر: ایک ماشہ: ایک گرام ایک اونس : 28,42مکعب سینٹی میٹر مکعب سینٹی میٹر (Cubic Centimeter) کو مختصر کر کے سی سی (C.C)لکھ دیتے ہیں۔ جن فارمولوں میں چیزوں کا وزن سی سی اور گراموں میں لکھا ہوا ہو تو گرام کی جگہ اتنے ہی اونس اور سی سی کی جگہ اتن ہی اونس (فلورٹد) تصور کر لینا چاہئیں۔ کیونکہ 28 1/4گرام کاایک اونس ہوتاہے اور 28 1/4سے ذرسی سی زیادہ کا ایک اونس (فلوئڈ) ہوتاہے۔ ڈاکٹروں کو آپ نے نسخہ بناتے وقت ادویات کوناپنتے دیکھا ہو گا یہ چھوٹے چھوٹے پیمانے جیسے گلاس ہوتے ہیں۔ اور انہیں ناپنے کے گلاس یا سیزر گلاس (Measuraz Glass) کہتے ہیںَ یہ گلاس آپ کو بھی خرید لینا چاہئیں۔ یہ گلاس زیادہ تر دو طرح کے ہوت ہیں۔ 1۔ ڈرام میں ناپنے والے 2 اونس میں ناپنے والے۔ ان کی شکلیں ذیل میں دکھائی گئی ہیں۔ (دیکھو شکل اگلے صفحہ پر) ڈرام کے گلاس دو ڈرام سے ے کر ایک اونس تک ناپنے کے اور اونس والے دو اونس سے لے کر ایک پونڈ تک ناپنے والے ملتے ہیں۔ ان کا اوپر کا کنارہ ایک طرف تھوڑا جھکا ہوا لب دار ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے دوا بوند بوند کر کے ٹپکانے میں آسانی ہوتی ہے۔ تجربات کرنے والے کو ان دونوں گلاسوں میں سے ایک ایک گلاس ضرور دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ اجزا ہمیشہ ناپ تول کر ٹھیک ڈالنے سے ہی چیز ٹھیک بنتی ہے اندازہ ٹھیک نہیں رہتا۔ درجہ حرارت کے پیمانے انڈسٹری میں کبھی کبھی ٹمپریچر یعنی حرارت ناپنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے کچھ کیمکلس ایسی ہیں جو زیادہ درجہ حرارت پر گرم کرنے سے خراب ہو جاتی ہیں۔ اور ان کو ایک خاص درجہ حرارت تک ہی گرم کرنا چاہیے اس سے زیادہ نہیں کچھ فارمولوں میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ فلاں فلاں چیزوں کو اسی وقت آپس میں ملا دیا جائے۔ جبکہ وہ فلاں درجہ حرارت تک گرم ہوں۔ ایسے موقعوں پر یہ دیکھنا پڑتا ہے۔ کہ ان میں سے کوئی چیز ا س درجہ حرارت سے کم تو گرم نہیں ہے۔ موموں کو بھی اکثر یہ دیکھنا پڑتاہے کہ وہ کس درجہ حرارت پر پگھلتے ہیں تاکہ ان کا استعمال کسی خاص پیر کے بنانے میں کیا جا سکے۔ ان سب کاموں میں گرمی یا حرارت کا درجہ ناپنے کے لیے آلات کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کام کے لیے شیشے کے بنے ہوئے تھرما میٹر کام میں لائے جاتے ہیں یہ تھرما میٹر 3قسم کے ہوتے ہیں۔ 1۔ سینٹی گریڈ 2 فارن ہائیٹ 3رومر ان میں سے سینٹی گریڈ و فارن ہائیٹ تھرما میٹر ہی زیادہ کام میں آتے ہیںَ رومر کا استعمال شاذو نادر ہی ہوتا ہے۔ ان تینوں طرح کے تھرما میٹروں کی بناوٹ زیل کی شکل میں دکھائی گئی ہے۔ تینوں طرح کے تھرما میٹروں کی شکل تو مندرجہ بالا ہی ہوتی ہے لیکن ڈگریوں میں فرق ہوتا ہے۔ تھرما میٹر کے اندر ایک بہت باریک نلی Aہوتی ہے ۔ جو نیچے کی طرف بھرے ہوئے پارہ کی موٹی نلی سے ملی ہوتی ہے۔ جب تھرمامیٹر کو کسی گرم چیز میں اس طرح ڈالا جائے کہ پارہ والا حصہ اس میں ڈوبا رہے تو پارہ گرمی سے پھیل کر باریک نلی میں اوپر کو چڑھتا ہے۔ اور جس نشان تک چڑھتا ہے وہ درجہ حرارت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز میں تھرما میٹر پڑاہے اس کی گرمی اتنے درجہ حرارت پر ہے جتنے پر پارہ چڑھا ہے۔ سینٹی گریڈ تھرما میٹر برف کی گرمی (صفر) درجہ مانی گئی ہے۔ اوراس کا سب سے نیچے کا درجہ صفر ہوتا ہے۔ ابلے ہوئے پانی کی گرمی اور درجہ مانی گئی ہے اس لیے اوپر کا درجہ حرارت 100ہوتا ہ ان دونوں حصوںکے درمیان کے درجوں کو 100حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور یہی درجے یا ڈگری کہلاتے ہیںَ فارن ہائیٹ تھرما میٹر میں برف کا درجہ حرارت 32اور کھولتے ہوئے پانی کے درجہ حرارت کو 212مانا گیا ہے وار بیچ کے حصے کو 180برابر حصوںمیں بانٹ دیا گیا ہے۔ لہٰذا اس تھرما میٹر میں سب سے نیچے کا درجہ حرارت 32 اور اوپر کا 212ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر چھوٹے تھرمامیٹروں میں اتنے ہی درجہ حرارت ہوتے ہیں کہ جتنے اوپر لکھے گئے ہیں بڑے بڑے تھرمامیٹروں میں 400 سے 500 درجہ سینٹی گریڈ تک کی گرمی ناپی جا سکتی ہے۔ یہ کچھ قیمتی ہوتے ہیں۔ ہر شخص دونوں طرح کے (سینٹی گریڈ و فارن ہائیٹ) تھرما میٹر نہیں رکھنا چاہتا ۔ لہٰذا اگر کوئی بھی ایک قسم کا موجود ہو تو کام چل جائے گا۔ کیونکہ فارن ہائیٹ کی ڈگریوں کو سینٹی گریڈ میں اور سینٹی گریڈ کی ڈگریوں کو فارن ہائیٹ میں حساب کر کے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ حساب نیچے لکھا ہے: سینٹی گریڈ سے فارن ہائٹ میں درجہ نکالنا سینٹی گریڈ کا جو درجہ دیا ہو وہ فارن ہئیٹ میں کتنا ہو گا۔ یہ جاننے کے لیے اس درجے کو 9/5سے ضرب دو اور حاصل ضرب میں 32جمع کرو۔ جو جواب آئے وہ فارن ہائیٹ کی ڈگری ہو گی۔ سوال : آپ کے پاس فارن ہائیٹ کا تھرما میٹر ہے۔ ایک فارمولے میں لکھا ہے کہ پانی کو 55درجہ سینٹی گریڈ تک گرم کرو۔ بتائیے کہ 55درجہ سینٹی گریڈ درجہ حرارت فارن ہائیٹ کے کتنے درجہ حرارت کے برابر ہو گا؟ طریقہ: 99=9/5 55 اس میں 32جمع کر دو 131=32+99درجہ فارئن ہائیٹ: جواب فارن ہائیٹ سے سینٹی گریڈ فارن ہائیٹ ڈگری سے سینٹی گریڈ کی ڈگری بنانے کے لیے فارن ہائیٹ کی ڈگری میں سے 32گھٹا دو۔ جواب کو 9/5سے ضرب دو۔ حاصل ضرب سینٹی گریڈ کی ڈگری ہو گی۔ سینٹی گریڈ کو Cاور فارن ہائیٹ کو Eلکھ دیتے ہی۔ ڈگری کے لیے ایک چھوٹا سا صفر اوپر کی طرف لگا دیتے ہیں۔ جیسے 32ڈگری سینٹی گریڈ کو اس طرح لکھا جئے گا 32Cیا 32درجہ سینٹی گریڈ ۔ 32کے اوپر چھوٹا سا گول صفر لگا ہے۔ وہ درجہ پورا لکھنے کی بجائے مختصر لکھ دیا جاتا ہے۔ ہائیڈرومیٹر Hydrometer صابن بنانے میں سوڈ ا کاسٹک کی لائی کتنی پتلی یا گاڑھی ہے۔ اس کو دیکھنے کے لیے ہائیڈرومیٹر کام میں لاتے ہیں۔ کاسٹک کی لائی کے علاوہ اور بھی دیگر لیکوئیڈ چیزوں کا پتلا یا گاڑھا پن ناپنے کے لیے ہائیڈرومیٹر کام میں لاتے ہیں۔ لکڑی کے ایک چوکور ٹکڑے کو پانی میں ڈبو دیںَ اور جہاں تک ڈوبنے کا نشان لگا دیں۔ پھر اس کو کولتار میں ڈبو دیں۔ اور جہں تک ڈوبے نشان لگا دیںَ آپ تینوں نشانوں کو دیکھیے تو پتہ چلے گا کہ ٹکڑا تینوں چیزوں میں برابر نشان ڈعبا ہے۔ تیل میں زیادہ ڈوبا ہو گا۔ پانی میں کم اور کولتا ر میں سب س کم ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تینوںچیزیں ایک جیسے وزن کی نہیں ہیں۔ بلکہ ہیں۔ اس طرح اگر آ پ ایک بوتل میں پہلے پانی بھر کر تولیں اور وزن نوٹ کر لیں تو اس کے بعد الکوحل یا تیل بھر کر تولیں اور وزن نوٹ کر لیں تو آپ دیکھیں گے کہ پانی یا تیل برابر مقدار میں بھرے گئے ہیں۔ مگر ان کے وزن کے برابر نہیں ہیں تیل ہلکا ہو گا اورپانی بھاری ہو گا۔ اس کی بناوٹ تھرما میٹر کی طرح ہوتی ہے۔ اس میں پارہ کی جگہ سیسہ کی گولیاں بھری ہوتی ہیںَ تاکہ اگر کسی چیز میں ڈالا جائے تو سیدھا کھڑا رہے۔ جس نشان تک یہ کسی لیکوئڈ میں ڈوبتا ہے وہ اس چیز کامخصوص وزن کہلاتاہے جس کو کہا جاتا ہے کہ فلاں ڈگری یا درجہ اس کا وزن مخصوص ہے مثال کے طورپر اگر سوڈا کاسٹک کی لائی کا درجہ دیکھنا ہو تو اس میں اس کو ڈبودیں۔ جس نشان تک ڈوبے وہی اس کا درجہ ہو گا۔ ہائیڈرومیٹر دو طرح کے ہوتے ہیںَ ایک میں تو پانی سے ہلکی چیزوں جیسے الکوحل یا تیل کا وزن مخصوص ناپنے کے لیے سب سے مشہور بامی (Beaume)کا ہائیڈرومیٹرہوتا ہے۔ صابن سازی و فینائل ساز ی وغیرہ میں لائی کا درجہ اس سے ناپتے ہیں۔ ہائیڈرو کی ترکیب استعمال شیشے یا دھات کا ایک برا برتن یا گلاس لیجیے جس میں ہائیڈرومیٹر لمبائی میں آ سکے۔ اس میں کوئی لیکوئڈ چیز مثلاً کاسٹک لائی بھر دو اور ہائیڈرومیٹر کو آہستہ آہستہ سے کھڑا کر کے چھوڑدو جس نشان تک یہ ڈوب جئے وہی لائی کا درجہ ہے یا وزن مخصوص ہو گا۔ یہا ں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جس چیز کا وزن مخصوص دیکھنا ہو تو وہ مکمل طورپر ٹھنڈی ہو کیونکہ گرم ہونے پر اس کا وزن مخصوص کم ہوجاتا ہے۔ لہٰزا گرم چیز کا وزن مخصوص ٹھیک نہیںمعلوم دے گا۔ اس کے علاوہ ہائیڈرومیٹر کو ا س طرح ڈالنا چاہیے کہ یہ بالکل آزاد رہے برتن یا گلاس کے کناروں سے لگا ہوا یا چھوتا ہوا نہ رہے۔ ہائیڈرومیٹر سے وزن مخصو ص دیکھنے میں آسانی ہوا اس لیے شیشے کا ایک لمبا گلاس نما جار آتا ہے یہ دو انچ تا 1 3/4انچ قطر کا ہوتاہے۔ اوراس میں زیادہ چیز ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ تھوڑ چیز بھر کر ہائیڈرومیٹر ڈبوکر وزن مخصوص دیکھ لیتے ہیںَ اس جار کی شکل اوپر دکھائی گئی ہے۔ ہائیڈمیٹر اصلی ولایتی ہی خریدنا چاہیے۔ دیسی گھٹیا درجے کے بنتے ہیں۔ اور ان سے ٹھیک ڈگری معلوم نہیںہوتی۔ دیسی ہائیڈرومیٹروں میں سے بنے ہوئے زیاد ہ معتبر ہیں۔ واٹر باتھ Waterbath اسنو بنانے میں اسٹیرک ایسڈ اور بوٹ پالش بنانے میں موموں کو برتن میں رکھ کر برتن کو آگ پر رکھ کر گرم کرنے سے موم جل جاتا ہے۔ یا آگ کی تیزی سے بدرنگ ہو جات اہے۔ اسی طرح تیلوں وغیرہ کو آگ پر گرم کرنے سے ان میں آگ لگنے یا جل جانے کا ڈر رہتا ہے۔ ان چیزوں کو واٹر باتھ پر گرم کیا جاتا ہے۔ واٹر باتھ پر گرم کرنے طریقہ نیچے لکھا جاتا ہے۔ ایک بڑے برتن میں تھوڑا سا پانی بھر دو۔ اورگرم ہونے کو رکھ دو۔ اب ایک چھوٹے برتن میں موم یا اسٹیرک ایسڈ یا تیل وغیرہ جو چیز بھی گرم کرنی ہو یا پگھلانی ہو تو ھر کر بڑے برتن میںپانی کے اوپر اس طرح رکھ دیں کہ اس برتن کے اندر نہ آنے پائے۔ بڑے برتن کے اندر پانی کی گرمی ا س برتن میںلگے گی ورا اس گرمی سے اس کے اندر کی چیزیں پگھل جائیں گیی۔ اس طریقے سے یہ فائدہ ہے کہ جن اشیاء کو گرم کرنا ہے ان کو سیدھی آنچ نہیں لگنے پاتی اور آگ لگنے یا جلنے کا اندیشہ نہیں رہتا۔ ایک دوسرا طیرقہ یہ ہے کہ یک دیگچی میں پانی ڈال کر دیگچی کو چولھے پر چڑھا دو۔ دیگچی کے منہ پر ایک دوسری دیگچی یا برتن رکھ دو۔ جس میں موم وغیرہ بھرے ہوں۔ دیگچی کے پانی کی بھاپ سے اوپر والا برتن گرم ہو جائے گا اورموم وغیرہ پگھل جائیں گے۔ ڈسٹلڈ واٹر Distilled Water جس فارمولے میں پانی ڈالنے کو لکھا ہو اس میں اگر آپ سادہ پانی ڈلنے کے بجائے کشید کیا ہوا پانی یعنی ڈسٹلڈ واٹر ڈال دیں تو اس سے جو چیز بنے گی وہ سادہ پانی ملی ہوئی چیز کے مقابلے میں لازمی طورپر اچھی ہو گی کیونکہ سادہ پانی میں کیلشیم وغیرہ چیزیں ملی ہوتی ہیںَ اور ڈسٹلڈ واٹرمیں کوئی چیز نہیںہوتی اور وہ بالکل صاف وار بے عیب ہوتا ہے۔ فائونٹین پین کی روشنائیی بنانے میں تو خاص طور سے ڈسٹلڈ واٹر ہی ڈالا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کثرت سے کام میں لایا جاتا ہے۔ باازار میں ڈسٹلڈ واٹر کی بوتل غالباً پانچ دس روپے میں آتی ہے۔ روپیہ ڈیڑھ روپیہ تو خالی بوتل ہی کی قیمت ہوتی ہے۔ اس لیے اتنے پیسوں میں ایک بوتل پانی خریدنا ہر ایک کو ناگوار ہوتا ہے اور جہاں زیادہ ڈسٹلڈ واٹر کی ضرورت ہو وہاں یہ خرچہ کافی بڑھ جائے گا۔ اگر آپ کو صرف تجربات کرنے کے لیے یا کوئی چیز تھوڑی مقدارمیں بنانے کے لیے کلو آدھو کلو ڈسٹلڈ واٹر کی ضرورت ہو تب تو بازار میں سے خرید لیں۔ لیکن اگر زیادہ مقدار میں ضرورت ہو تو اس کو گھر پر تیار کرنا ہو گا۔ ڈسٹلڈ واٹر کی جگہ برسات کا پانی چھان کر استعمال کریں تو وہی فوائد دے گا جو ڈسٹلڈ واٹر میں ہیںکیونکہیہ بہت خالص اور ہلکا ہوتا ہے۔ ایک دوسری آسان ترکیب یہ ہے کہ سادہ پانی کو اتنا ابالا جائے کہ نصف رہ جائے۔ یہ چھان کر کام میں لایا جائے۔ ڈسٹلڈ واٹر کا نعم البدل ہے اسی جیسے اثرات رکھتاہے۔ ڈسٹلڈ واٹر تیار کرنے کے لیے ایک بھبکے یعنی عرق کشید کرنے والے آلے کی ضڑورت ہوتی ہے۔ اس آلے کوکسی حکیم یا عطار کے پاس دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ لوگ اس کے ذریعہ عرق کھینچتے ہیں۔ اس کی شکل نیچے دکھائی گئی ہے۔ اس میں نیچے کے پسے میں پانی بھر ا ہوتا ہے گرم کرنے پر ہ پانی بھاپ بن کر اوپر اٹھتاہے اور وہ جم کر پانی بن جاتاہے۔ اور نلکی کے راستے پاس میں رکھی ہوئی بوتل میں اکٹھا ہو تا جاتا ہے۔ یہ آلہ کم لاگت میں ہی تیار ہو جاتاہے۔ اور اس سے جب چاہیں عرق ی ڈسٹلڈ واٹر کشید کر سکتے ہیں۔ فلٹر کرنا FILTRATION فلٹر کرنے کا مطلب ہے چھاننا۔ معمولی کام کے لیے باریک کپڑے میں لیکوئڈ چیز کو ڈال کر چھانا جا سکتا ہے۔ لیکن روشنائی اور خاص طورپر فائونٹین کی روشنائی کو اتنا باریک چھاننا چاہیے کہ اس میں ملے ہوئے باریک ذرات (جو کہ گیلک ایسڈ ٹینک ایسڈ وغیرہ کے ہوتے ہیں) روشنائی میں نہ جانے پائیں کیونکہ ایسی روشنائی پین کی نب میں جم جائے گی۔ اگر اس روشنائی کو باریک سے باریک کپڑے میں بھی چھانا جائے تو ذرات اس میں سے پا س ہو جائیں گے۔ ایسے موقعوں پر کپڑے سے نہیں چھانا جاتا بلکہ ایک کیف (Funnel) میں فلٹر کرنے کے لیے مخصوص فلٹر پیپر پر رکھ کر اس پر لیکوئڈ کو بھر دیتے ہیںَ تو وہ بوند بوند کر کے ٹپکتی رہتی ہے۔ اور اس میں ایک ذرہ بھی نہیں جانے پاتا۔ یہ کاغذ بلاٹنگ پیپر کی طرح ہوتاہے۔ کیف میں رکھنے کے لیے اس کو تکون شکل میں موڑ کر کیف کی شکل کا بنا لیتے ہیںَ دیکھیے ذیل کی شکل اب اس تکون میں جو کہ کیف کی شک کا بن گیا ہے کیف اندر رکھ کر اس میں روشنائی اس طرح بھرو کہ وہ اس میں ہی رہے۔ کیف میں نہ جائے ۔ورنہ وہ ویسی ہی نیچے پہنچ جائے گی اورچھنے گی نہیں۔ ا س تکون کے اندر بھری ہوئی روشنائی بوند بوند کر کے ٹپکتی رہے گی۔ اورنیچے رکھی بوتل میں جمع ہوجائے گی۔ ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے کی ایک خوب موٹی بتی کپڑے کو لپیٹ کر بنا لو۔ اس بتی کو کیف کے نیچے والے حصے میں خوب ٹھونس کر بھر دو۔ مگر یہ کچھ ڈھیلی رہنی چاہیے۔ ورنہ روشنائی یا دیگر لیکوئڈ اس میں سے ٹپک نہیں سیک گا۔ ااگریہ قدرے ڈھیلی رہے گی تو ٹھیک طرح سے فلٹر ہو جائے گا۔ اب س کیف میں روشنائی بھر دو۔ وہ اس کپڑے کی بتی میں سے چھ چھن کر بوند بوند کر کے ٹپکے گی چونکہ کپڑے کی بہت تہیں ہیں۔ اس لیے نہایت صاف فلٹر ہو گا اور ایک بھی ذرہ کسی چیز کا نہیں ٹپک سکتا یہ آسان ترکیب ہم نے لکھ دی ہے۔ فلٹر کرنے کے لیے یک بیگ بھی آتا ہے ۔ تیل روشناء وغیرہ جو بھی فلٹر کرنی ہو اس میں بھر دیتے ہیں۔ اور اس بیگ کو کھونٹی پر ٹانک دیتے ہیں۔ اس میں سے بوند بوند کر کے رقیق چیز ٹپکتی رہتیی ہے۔ ایملشن بنانا تیل کو پانی میں ملا کر جب ہلایا جاتا ہے تو سفید رنگ کا ایک مرکب بنتا ہے۔ جو ایملشن کہلاتا ہے۔ خالص تیل اور پانی کا ایملشن کہلاتا ہے۔ خالص تیل اور پانی کا ایملشن اس وقت تو بن ہی جاتا ہے لیکن بعد میں تیل اور پانی الگ الگ ہو جاتے ہیںَ اگر پانی کے ساتھ مناسب مقدار سودے ی بوریکس (سہاگہ) کی ملا دی جائے اور پھر تیل کو ملا کر پھینٹا جائے تو جو ایملشن تیار ہو گا اس میں تیل اور پانی کبھی الگ نہیں ہوں گے۔ چنانچہ سر میں ڈالنے ک لائم جوس گلیسرین کولڈ کریم اسنو وغیرہ یہ ایملشن ہی ہیں۔ ایملشن ہاتھ سے پھینٹنے پرٹھیک نہیں بنتا۔ اورنہ کھرل میں گھوٹنے پر۔ اس کے لیے بڑے سنو بنانے والے کارخانوں میں ایک مشین ہوتی ہے جس کو مکسنگ مشین کہتے ہیں۔ اس میں تیل و پانی یا موم و پانی ڈال کر مشین کو چلا دیتے ہیں تو یہ ان چیزوں کو اچھی طرح پھینٹ کر ایک جان کر دیتی ہے۔ یہ کہنا بجا نہ ہو گا کہ اس میشن کی وجہ سے ہی بڑی کمپنیوں کی بنائی ہوئی انسنو میں موتی جیسی چمک آ جاتی ہے۔ کیونکہ مشین خوب پھینٹ دیتی ہے۔ ایملشن بنانے اور اسنو کوگھوٹنے کے لیے ایک چھوٹی سی مشین ایجاد کی گئی ہے اس کی شکل حسب ذیل ہے: اس مشین کے اوپر ایک برے گراری دار پہے میں ہینڈل لگا ہوتا ہے اسے گھمی جاتا ہے تو اسکے برابر گراری دار پہیے کے نیچے لگا ہوا کمر کھ نما دھات کا حصہ بڑی تیزی سے گھومتا ہے۔ اس کے نیچے ایک مرتبن میں اسنو یا دیگر چیز کے اجزاء بھر دیتے ہیںَ اور مرتبان کے نیچے کوئی ایسی چیز رکھ دیتے ہیں کہ یہ اونچا ہو جائے اور لیکوئڈ میں دھات کی کمر کھ ڈوب جائے۔ اب ہینڈل گھمانے سے منٹوں میں اسنو تیار ہوتی ہے جو کہ مکھن جیسی ملائم ہوت ہے۔ اسنو بنانے کے لیے یہ مشین بڑی کامیاب ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹوتھ پیسٹ بنانے والے حضرات نے اسے بہت پسند کیا ہے۔ پائوں دھونے کا مصالحہ بوریکس 1اونس ‘ سوڈیم کاربونیٹ 1اونس‘ خالص ییلو سوپ (زرد صابن) 1اونس آئل آف لونڈر 10قطرے آئل آف یوکلپٹس 20قطرے آئل آف اورنج 10قطرے ۔ مذکورہ بالا طریقہ سے تیار کر لیں پائوں دھونے کا مصالحہ یعنی فٹ پائوڈر تیار ہے۔ فٹ پائوڈر (پائوں کا پسینہ دور کرنے کا پائوڈر) اکثر لوگوں کے پاائوں میں پسینہ ہو کر بدبو نکل کر دیتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ پریشان رہتے ہیں۔ بعض کے پائوں تو اتنے بدبو دار ہوتے ہیں کہ آس پاس کے بیٹھنے والے اس بدبو سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ جس وقت کہ جوتا (موزہ) کھولا جاتا ہے۔ ذیل میں آزمودہ نسخہ جات پیش خدمت ہیں۔ ان کو جوتوں و موزوں میں چھڑک دیا جاتاہے جبکہ پہنا جائے۔ نسخہ نمبر ۱: بورک ایسڈ 2حصہ۔ زنک اوکسائیڈ 1حصہ ٹالکم 3حصہ میلم (پھٹکڑی) 1حصہ۔ نسخہ نمبر ۲: زنک اوکسائیڈ پائوڈر 1/2حصہ۔ بورک ایسڈ 1حصہ۔ فرنچ چاک 5حصہ۔ اسٹارچ 1 1/2حصہ۔ ترکیب: پائوڈر کی طرح خوب باریک پیس کر چھلنی نمبر 12سے چھان لیں اور خوشبو سٹرونیلا آئل وغیرہ 1/8حصہ ملا کر پھر چھان لیں۔ ہاتھ ملائم رکھنے والی کریم نسخہ نمبر 1۔ سٹریک ایسڈ 14حصہ۔ پیرافین لیکوئڈ 3حصہ ۔ فیومڑل سوپ(خالص بڑھیا صابن) 5,0حصہ ۔ نشاستہ 1حصہ۔ کاسٹک سوڈا 1,5حصہ۔ ڈسٹلڈ واٹر 55,5حصہ۔ سوڈا سلی کیٹ (20فیصدی سولیوشن پانی میں) 20حصہ۔ نسخہ نمبر 2۔ سٹریک ایسڈ 16حصہ۔ گلیسرین: 2حصہ ۔ لیکوئڈ پیرافین 2حصہ۔ سوڈا سلی کیٹ (20فیصدی سولیوشن) 15حصہ۔ کاسٹک پوٹاش 15حصہ ڈسٹلڈ واٹر 63,5حصہ۔ صابن کاسٹک گلیسرین وغیرہ پانی میں حل کر کے 75درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کریں تیلوں (سٹریک ایسڈ پرافین لیکوئڈ) کو بھی اتنی ہی حرارت پہنچائییں پھر پانی والے مکسچر کو تیل میں ملا کر آہستہ آہستہ گھوٹتے جائیں۔ آخر میں سٹارچ اور سوڈیم سلی کیٹ ملا کر ایک بار خوب گھوٹیں۔ پان کے مصالحے پان کے مصالحے بازار میں چار قسم کے ملتے ہیں پائوڈر پیسٹ‘ گولیاںاور دیگر گاڑھے قوام کی شکل میں تمام میں اجزا لگ بھگ ایک ہی ہوتے ہیں ان کے سستے و مہنگے فارمولے درج ذیل ہیں۔ مصالحہ پان (پائوڈر) ملٹھی مقنر (پھلی ہوئی) 5تولہ ۔ گلاب کے پھول 2 1/2 تولہ ۔ لونگ 1تولہ۔ دار چینی 6ماشہ۔ جاوتری 9ماشہ۔ تخم الائچی خورد 6ماشہ۔ پانڑی 6ماشہ۔ خولنجں 3ماشہ۔ برادہ صندل سفید 2تولہ ۔ سکرین ایک رتی ۔ عطر گلاب چار رتی۔ عطر پانڑی 4رتی۔ پودینہ بڑھیا 4رتی۔ شکر سفید 2 1/2تولہ ۔ زعفران ایک ماشہ۔ کستوری خالص 2رتی۔ ترکیب: تمام ادویات کو کوٹ کر چھان کر ست پودینہ ‘ کستوری‘ زعفران‘ کھرل کر کے اور عطریات شامل کر کے سب دوائیوں کو ملا لیں مصالحہ تیار ہے۔ دیگر فارمولا گلاب کے پھول 5تولہ ۔ ملیٹھی چھلی ہوئی 2 1/2تولہ۔ لونگ 6ماشہ۔ ست پودینہ بڑھیا 2رتی۔ خوشبو گلاب (سنتھیٹک روز) 1 1/2ماشہ۔ ترکیب: مندرجہ بالا سے تیار کریں۔ دیگر مندرجہ بالا فارمولوں گلیسرین بقدر مناسب ملائیں تو سفوف کو پیسٹ کی صورت میںتبدیل کر سکتے ہیں۔ دیگر بہترین فارمولا چونا بغیر بجھا ہواایک تولہ لے کر باریک پیس کر موٹے کپڑے میں چھان لیں خیال رہے کہ چونہ میں کنکر نہ ملا ہو ۔ کتھہ پاپڑی والا 3تولہ بنا کر چونہ میں شام کردیں۔ او ر اس میں مندرجہ ذیل اشیاء سفوف بنا کر شامل کر دیں بھوسی اسپغول ایک تولہ ۔ برادہ صندل سرخ 2ماشہ۔ عقرقر حا 6ماشہ۔ کلنجن 9ماشہ۔ پیپر منٹ 1 1/2ماشہ۔ چھال درخت گوندنی سفوف کردہ ایک تولہ۔ (اگر مل سکے تو ورنہ ضرورت نہیں) یا میدہ لکڑی کاپائوڈر 3ماشہ۔ جاوتری 2ماشہ۔ دارچینی 1 1/2ماشہ۔ عطر کیوڑہ 3بوند۔ عطر صندل اصلی 5بوند عطر گلاب 5بوند عطر حنا مشکی 12بوند۔ ترکیب: تمام اشیا کو کوٹ کر کپڑ چھان کر لیں اور کھرل میں ڈال کر ایک ایک قسم کا عطر شامل کرتے جائیں اور کھرل کے دستہ سے رگڑتے جائیں تاکہ عطرڈالنے سے کوئی ڈلی مصالحہ کی نہ بن جائے۔ تیار ہے بکسوں وغیرہ میں تیار کرنا ہو تو اسی مقدار سے وزن زیادہ کر لیں۔ سستے قوام کا نسخہ تمباکو کا قوام چ25تولہ ۔ کالی مرچ 3تولہ۔ چھوٹی الائچی 5تولہ۔ لونگ 1تولہ۔ جائفل 2تولہ ۔ دار چینی 1تولہ۔ جاوتری 1تولہ ۔ پیپر منٹ 6ماشہ۔ زعفران 8ماشہ۔ کستوری 1 1/2ماشہ۔ عطر کیوڑہ 3ماشہ۔ عطر گلاب 3ماشہ ۔ عطر حنا 4رتی روح کیوڑہ 3تولہ روح گلاب 3تلہ ورق چاندی 2دفتریاں۔ مندرجہ بالا طریقے س تمام چیزیں ملا لیں اس طرح سے یہ قوام تیار ہو جائے گا۔ پان کا مصالحہ جس طرح کہ آپ پان تیار کرتے ہیں اسی طرح سے ملٹھی کا قوام تیار کر کے مندرجہ بالا ادویہ اور ملٹھی کا قوام مندرجہ بالا تناسب سے ملا کر پان کا خوشبو دار مصالحہ تیار کر سکتے ہیں۔ دانہ دار تمباکو بنانے کا طریقہ باریک پتی تمباکو کو دس سیر قوام تمکابو دس سیر۔ گوند ببول دس سیر۔ الائچی خورد لونگ ۔ الائچی کلاں‘ پانری‘ جاوتری‘ جائفل‘ دار چینی‘ سب ایک ایک پائو۔ سیاہ مرچ آدھ کلو۔ ہر دو ا کا باریک سفوف کر لیں کستوری 3ماشہ زعفران 5تولہ عطر کیوڑہ 2تولہ۔ عطر حنا ایک تولہ۔ عطر پانڑی 6ماشہ۔ رونسہ کا تیل 3ماشہ ۔ چویا لوبان 3ماشہ۔ کتھہ نصف کلو۔ چونہ نصف کلو۔ تج موٹی نصف کلو۔ رنگ سیاہ دس تولہ۔ تمباکو کی پتی کو باریک پیس کر چھلنی سے چھان لیںَ گوند ببول کو ایک گھنٹہ پانی میں حل کرکے چھان لیں اوراس میں تمباکوکا قوام گھول دیںَ اور کالا رنگ بھی گوند کے پانی میںملا کر ایک گھڑاپانی اس میں اور ملا دیں تج کو پیس کر تمباکو کی پتی کے سفوف میں ملا کر سیمنٹ کے فرش پر بڑھیا 1 1/2 ڈرام سویٹ روز کلر 1/2ڈرام ترکیب: گلیسرین یا چینی کے قوام کو روز کلر سے رنگین کر لیں تھوڑی سی گلیسرین یا قوام میں سکرین کو بھی کھرل کر کے ملا لیں۔ اور باقی خوشبوئوں کو ملا کر اچھیطرح ملا لیں اسے زیادہ خوبصورت بنانے کے لیے مناسب مقدار میں ورق چاندی ک چورا شامل کر لیں رنگ کلر یعنی مسٹائی میں ڈالنے والا ہو۔ خوشبو اور رنگ کو حسب خواہش کم کر سکتے ہیںَ اور رنگ ہمیشہ ہلکا ہی مناسب ہوتا ہے ا س طرح اگر آپ چاہیں تو پائوڈر اور گولیوں کو بھی رنگ دار بنا سکتے ہیں۔ پان کا آسان و بڑھیا مصالحہ ملٹھی کاآٹا 24تولہ۔ گلاب کے خشک پھول 24تولہ۔ تخم الائچی خورد (سفوف) 2 1/2تلہ۔ لونگ (سفوف) 2 1/2تولہ دارچینی 2 1/2تولہ روح کیوڑہ یا روح گلاب حسب ضرورت کسیر اصلی 2 1/2تولہ۔ ترکیب: تمام باریک شدہ دوائوں کے سفوف میں روح اتنا ملایا جائے کہ سفوف نم ہو جائے پھر کھرل میں اس قدر کھرل کریں کہ سفوف خشک ہو جائے اس کے بعدزعفران کو روح میں حل کر کے تھوڑا تھوڑا ڈال کر سب کو ملا لیں جب اچھی طرح خشک ہو جائے تو پیکنگ کر لیں۔ تامبول بہار کا فارمولا زعفران 3ماشہ۔ چکنی سپاری 3اونس۔ جائفل 1/2اونس۔ جاوتری ا اونس۔ الائچی خورد 2اونس۔ لونگ 1/2اونس۔ مصطلگی رومی ایک تولہ۔ سفید کتھہ 3تولہ ۔ رکھیںَ کتھہ کو مناسب پانی میں حل کر کے اور آگ پر پکا کر کپڑے پر چھان لیں اب تمباکو کی پتی کا سفوف او ر تج ملی پتی تمباکو میں کتھہ اور چونہ کا پانی ملا کر خوب اچھی طرح سے ہاتھوں سے مل کر دھوپ میں خشک کر لیں۔ اب اس میں باقی پسی ہوئی ادویہ بھی شامل کر لیں اور اس میں پانی گوند قوام اور رنگ ملا ہوا مرکب مناسب مقدار میں ڈال کر خوب ہاتھوں سے ملیں پھر دھوپ میں خشک کر لیں اور ابھیکچھ نمی باقی ہو تو چھلنی سے چھان کر بالکل خشک کر لیںَ اورپھر گوند کا پانی ملا کر اور دھوپ میں خش کر کے چھلنی سے چھان لیں یہ عمل کل پانچ مرتبہ کرنا چاہیے یعنی گوند وغیرہ ملے پانی کے پانچ حصے کر لیں۔ اوراس کو پانچ دفعہ ہی مرکب میں ملا کر اورہاتھوں سے اچھی طرح مل کر دھوپ میں سکھا کر اور چھلنی سے چھان کر پانچ مرتبہ یہ عمل کریںَ اس عمل کو بار بار کرنے سے تمباکو کے دانے بنتے جائیں گے اور چمک بڑھتی جائے گی۔ دانہ دار تمبکو کو سفید چادر پر پھیلا کر خشک کر نا چاہیے۔ اسے تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد الٹ پلٹ کرتے رہیں تاکہ تمباکو کے دانوں کو یکساں دھوپ لگے ابھی کچھ نم باقی رہے تو فوراً چھان لیا کریں ورنہ ڈھیلے بند ھ جائیں گے۔ پانچواں دفعہ جب تمباکو خشک ہو جائے تو زعفران وار کستوری کو عرقوںمیں کھرل کر کے اور عطریات میں ملا کر دانہ دار تمباکو میں خوب اچھی طرح ملا کر بند برتنوں میں محفوظ کر لیں۔ دیگر فارمولا گلاب کے پھول 5 تولہ۔ صند سفید 6تولہ۔ ملٹھی چھلی ہوئی 2 1/2تولہ ۔ لونگ 6ماشہ۔ ست پودینہ بڑھیا 2رتی۔ خوشبو گلاب(سنتھیٹک روز) 1 1/2ماشہ۔ سفوف کو ترکیب مندرجہ بالا سے تیار کریںَ اگر مندجہ بالا فارمولوں میں گلیسرین کی مقدار مناسب ملائیں تو پیسٹ کی شکل میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ مصالحہ پان(گولیاں) لونگ 6ماشہ۔ دار چینی 6ماشہ۔ کتھہ سفید 6ماشہ۔ مکورس اکسٹریکٹ (ست ملٹھی) 1تولہ۔ ست پودینہ 4رتی ۔ پرفیوم روز (خوشبو گلاب) 1 1/2ماشہ مسک امبرٹ 3ماشہ۔ روغن سونف اصلی 10بوند۔ روغن الائچی اصلی 10بوند سکرین ایک رتی۔ ترکیب: خوشبو اورسکرین کے علاوہ باقی ادویات کو سفوف بنا کر خوشبو میں شامل کر دیں اور مناسب لعاب گوند کیکر کے گاڑھے قوام سے نم دے کر گولیااں بنا لیں اور سایہ میں خشک کر لیں۔ گوند کیکر کے لعاب کی جگہ شکر کا گاڑھا قوام بھی استعما ل کرسکتے ہیں۔ مصالحہ پان (نیم رقیق) اس کی تیاری گارھے شربت یا گلیسرین سے ہوتی ہے۔ گلیسرین سے بڑھیا اورعمدہ تیار ہوتا ہے۔ اور چینی کے گاڑھے قوام (شربت) سے سستے آپ حسب خواہش گلیسرین یا چینی کے قوام سے ہاف لیکوئیڈیا نیم رقیق مصالحے تیار کر سکتے ہیں۔ گلیسریں یا چینی کا قوام(شربت) 2پونڈ۔ ست پودینہ 3/4اونس۔ خوشبو گلاب (بڑھیا) 3اونس۔ سکرین 1/3ااونس۔ ٹنکچر مسک 1 1/2اونس۔ ٹنکچر امبر 3ڈرا م۔ روز جرنیم آئیل 3ڈرام۔ آئل آف الینسی 1 1/2ڈرام۔ روغن صندل میسوری سٹ ملٹھی 2اونس۔ پیپر منٹ ایک تولہ کلنجن ایک تولہ۔ عقرقرحا 3ماشہ۔ ترکیب: مندرجہ بالا تمام اشیاء کو کوٹ کر عرق گاب میں کھرل کر لیں آخر میںتھوڑا سا روغن صندل اور خوشبو گلاب شامل کر کے باریک باریک گولیاں یا ٹکیاں تیار کر لیں۔ اگر زعفران نہ بھی ڈالیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ بہترین فارمولا ہے قدرے گھند شامل کر دینے سے گولیاں تیار کر نے میں آسانی رہے گی۔ خوشبودار سپاریاں بڑھیا سپاریاں لے کر ان کو بالکل باریک کاٹ لیں۔ اب ان میں گلیسرین ملا کر گیلا کر لیں اس کے بعد ان میں قرے پیپر منٹ آئل ڈال دیں۔ آپ مناسب مقدار میں لال رنگ فوڈ کلر (یعنی مٹھاء اور کھانے میں پڑنے والا) ملا دیںَ اورپھر پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ تان سین گولیاں رب السوس 2تولہ۔ لونگ ۱ ماشہ۔ تخم الائچی خورد 1ماشہ۔ کباب فنداں 1ماشہ۔ ناگرموتھا 1ماشہ۔ بالچھڑا 1ماشہ۔ کستوری خالص ایک رتی۔ دار چینی 1ماشہ۔ برادہ صندل سفید 1ماشہ۔ ست پودینہ 1ماشہ ۔ زعفران خالص 3ماشہ۔ ترکیب: تمام چیزوں کو کوٹ کر چھان کر روح کیوڑہ کی مدد سے مونگ کے دانہ کے برابر گولیاں بنا لیں ان گولیوں میں سے ایک گولی پان میں رکھ کر کھانے سے منہ میں خوشبو کی لپٹ پیدا ہوتی ہے پان کا ذائقہ لذیذ ہوتاہے ۔ ہر قسم کی کھانسی اور پھیپھڑوںکے امراض میں مفید ہے اور آواز کو سریلی بناتی ہیں۔ کھانے کا تمباکو (زردہ تمباکو) تمباکو سرخ پتی کا چورا ایک سیر۔ الائچی خورد 4تولہ۔ جاوتری 2تولہ ۔ زعفران 1ماشہ۔ عرق کیوڑہ 2تولہ۔ ترکیب: ان سب کو ملا لیجے اور دو دن تک اسے کسی برتن میں بند کر کے رکھ دیں ۔ دودن بعد عمدہ خوشبو دار زردہ تیار ہے۔ خمیرہ مشک کستوری(مشک) خالص 1 1/2ماشہ یا عطر مشک 1 1/2ماشہ ۔ تمباکو (سفوف شدہ) 5ولہ۔ جائفل 2ماشہ۔ جاوتری 2ماشہ ۔ لونگ 2ماشہ۔ (سفوف شدہ) قند سیاہ 10تولہ۔ ترکیب: عطر مشک یا کستوری کو مناسب پانی میں گھول کر سفوف تمباکو شامل کر لیں پھر باقی چیزیں بھی ملا کر اور قند سیاہ کو بھی تھوڑے سے پانی میں ملا کر قوام بنائیں اور ایک برتن میں رکھ بدستور ترکیب مندرجہ بالا کپڑوٹی کر کے 31دن دھوپ میں رکھ کر استعمال کریں۔ ٭٭٭ کپڑے دھونے کے بڑھیا اورگھٹیا صابن بڑھیا اقسام بطریق سرد: تیل مونگ پھلی یا تل 12سیر تیل ناریل 3سیر تیل ارنڈ 2کلو تیل مہوآیا چربی 7کلو سوپ سٹون بڑھیا 7کلو سوڈا لائی 36بامی 12کلو تیلوں کو کڑا ہے میں ڈال دیں سردی میں جمے ہوئے تیلوں کو پگھلا لیں اب تیلوں کے اوپر سوپ سٹون چھوڑ دیں تھوڑی دیر میں یہ تہہ نشین ہو جائے گا اب مسدسے سے اچھی طرح گھوٹیں کہ گلٹی وغیرہ نہ رہے تو لائی یک دم ڈال کر گھوٹنا شروع کر دیںَ قوام ایک جان ہونے پر فریموں میں بھر دیں اور فریموں کو بوریوں یا کمبلوں سے ڈھانپ دیں۔ دوسرے دن صابن نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں۔ یہ صابن سفید چمک دا ر ہو گا۔ ا س میں رنگ ملانا چاہیں تو حسب ہدایت ملا دیں دیگر تیل مونگ پھلی یا تل 8 1/2کلو تیل ناریل 1 1/2کلو تیل ارنڈ 1 1/2کلو تیل مہوا آیا چربی 4 1/2کلو سوپ سٹون عمدہ 6کلو لائی 36بامی 8کلو دیگر تیل مونگ پھلی یا تل 10کلو تیل ناریل 1کلو ٭2کلو تیل مہو آیا چربی 2کلو سوپ سٹون عمدہ 10کلو لائی 36 ۱ کلو ترکیب مندرجہ بالا دیگر تیل بنولہ یا مونگ پھلی یا السی کا تیل6کلو تیل ناریل ایک کلو تیل ارنڈ ایک کلو تیل مہو آیا چربی 3کلو لائی 36 بامی 5 1/2کلو سوپ سٹون عمدہ 8کلو ترکیب مندرجہ بالا دیگر تیل بنولہ مونگ پھی یا السی 10کلو تیل ارنڈ ایک کلو تیل ناریل 1کلو تیل مہوآیا چربی 4کلو سوپ سٹون 16کلو لائی 36 ۸کلو بطریق بالا ٭٭٭ گھٹیا اقسام تیل السی 16کلو تیل مہو آیا چربی 4کلو سوپ سٹون گھٹیا25کلو لائی 36 10کلو ترکیب مندرجہ بالا دیگر تیل مہوا یا چربی 8کلو تیل ناریل 2کلو میدہ 3کلو سوپ سٹون 2کلو نمک 1 1/2کلو دھوبی سوڈا 7کلو پانی 16 کلو لائی 36بامی 8کلو ترکیب: مندرجہ پانی میں نمک ح کر کے لائی ملا دیں باقی ترکیب وہی ہے۔ عام گھریلو فارمولا تیل مہوا یا چربی 5کلو تیل تل 2 1/2کلو تیل تل یا مونگ پھلی 2 1/2کلو سوڈا کاسٹک 1کلو پانی 5کلو میدہ یا بیسن 1 1/2کلو سوپ سٹون 1کلو نمک 1/2کلو کسی لوہے یا ٹین کے صاف برتن میں نصف پانی میں سوڈا کاسٹک حل کریں دوسرے دن تک یہ لائی حل ہو کر ٹھنڈی ہو جائے گی۔ اب باقی پانی میں نمک حل کر کے دونوں لوشن ملا لیں۔ اب میدہ اور سوپ سٹون تیل میں حل کریں۔ جب قوام یک جان ہو جائے تو ہلانا بند کردیںَ اور فریم میں بھر دیں۔ اوپر بوریاں دے دیں 24گھنٹے بعد صابن تیار ہو گا۔ دیگر ایسڈ آئل تل السی یا بنولہ 8کلو تیل نیم 4کلو تیل مہوا یا چربی 6کلو بیروزہ 1کلو تیل ارنڈ 1کلو لائی 36بامی 11کلو سوپ سٹون 20کلو سوڈا سلی کیٹ 20کلو بیروزہ کو تیلوں میں پگھلائیں اور باقی ترکیب حسب سابق۔ مارکیٹ میںعام بکنے والا دیسی صابن تیل السی یا بنولہ 20کلو تیل ارنڈ 3کلو تیل مہوا یا چربی 17کلو لائی 36بامی 20کلو سوڈ ا سلی کیٹ30کلو سوپ سٹون 20کلو ترکیب حسب سابق یہ صابن اگر کافی سخت بنانا ہو تو سوپ سٹون 30اور سلی کیٹ 20سیر کر دیں۔ (2) تیل بنولہ مونگ پھلی یا السی 4کلو تیل ارنڈ 1کلو بیروزہ 1کلو تیل مہوا یا چربی 4کلو سوپ سٹون 6 1/2کلو سلی کیٹ 6کلو لائی 36بامی5 1/2کلو (3) تیل مہوا یا چربی 4کلو تیل السی یا بنولہ 4کلو تیل ارنڈ1کلو بیروزہ 1کلو سوپ سٹون7کلو نمک 1/2کلو سلی کیٹ7کلو پانی 2کلو لائی 36بامی5 1/2کلو گرم طریقہ سے بڑھیا صابن تیل مونگ پھل یا تیل تل 8کلو تیل مہو ا یا چربی 7کلو تیل ناریل 2کلو تیل ارنڈ 3کلو لائی 36بامی10 1/2کلو سوڈا دھوبی 1کلو پانی 3کلو سوپ سٹون 8کلو سوڈا سلی کیٹ 8کلو (2) تیل مہوآ8کلو تیل بنولہ یا مونگ پھلی 7کلو بیروزہ2کلو تیل ناریل 2کلو لائی 36بامی10کلو سوڈا سلی کیٹ 22کلو (3) تیل مہوآ یاچربی 10کلو تیل ناریل 2کلو تیل ناریل 2کلو تیل بنولہ یا السی 6کلو بیروزہ2کلو لائی 36بامی10کلو سوڈ ا سلی کیٹ 30کلو دیسی ٹراسپیرنٹ سوپ یہ صابن شیشہ کی طرح شفاف اور خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔ مگر کوالٹی میں کوئی خاص درجہ نہیں رکھتا۔ چربی 25کلو تیل ناریل 25کلو تیل ارنڈ10کلو پانی2من10کلو سوڈ ا کاسٹک 15کلو دھوبی سوڈ ا 1 1/2کلو نمک1 1/2کلو کھانڈ دانہ 1کلو میتھی لیٹڈ سپرٹ 1/2بوتل سوڈا سلی کیٹ 1من 5کلو رنگ حسب پسند 6ماشہ ترکیب: پانی کو کڑاہے میں ڈال کر آگ جلا دیں اور سوڈا کاسٹک بھی ڈال دیں۔ جب یہ حل ہو جاء تو دھوبی سوڈا نمک اور چینی ملا دیں۔ جب یہ بھی حل ہوجائیں اور پانی کھولنے کی آواز آنے لگے تو چربی کو پگھلا لیں جب د و ابال آ جائیں تو سوڈا سلی کیٹ ڈال دیں۔ اب آگ بند کر دیں اور قوام کو ہلائیں جب سلی کیٹ حل ہوجائے تو سپرٹ ڈال دیں اور قوام کو صرف ایک بار ہلا کر فریم میں بھر دیں دوسرے دن صابن تیار ہو گا۔ (2) بلا چربی کے ٹرانسپیرنٹ دیسی صابن تیل ناریل20کلو تیل ارنڈ 10کلو پانی ایک من 25کلو سوڈا کاسٹک 7 1/2کلو دھوبی سوڈ 1کلو نمک 1کلو سلیکیٹ 30کلو چینی دانہ دار1کلو سپرٹ میتھی لیٹڈ 1بوتل رنگ حسب پسند 3ماشہ ترکیب : حسب سابق سنلائٹ جیسا بہترین صابن تیل ناریل 10کلو تیل مونگ پھلی 8کلو تیل ارنڈ 2کلو بیروزہ 1کلو رنگ زردہ 2رتی یورونائن 2رتی پانی ایک کلو لائی 36 10سیر 12چھٹانک خوشبو سٹرونیلا آئل (سنگترہ) 4اونس بیروزہ پگھلانے کے لیے ایک کلو تیل رکھ لییں۔ باقی تیلوں کو آگ پر اس قدر گرم کریں کہ انگلی نہ ٹھہر سکے۔ تو رنگ کو پانی میں ڈال کر حل کر کے لائی میں ملا کر آگ بند کر کے یک دم لائی کو تیل میں ملا دیں اور قوام کو اچھی طرح گھوٹ کر چھو ڑ دیں تقریباً آدھ گھنٹے میں خمیر اٹھے گا۔ جب قوام خوب پھولنے لگے اور ییچے کو جائے تو اچھی طرح گھوٹ دیں اور بیروزہ جو پہلے گھلا رکھا ہوا ا س میں ملا دیں جب یہ حل ہو جائے تو حسب طریق خوشبو ملا کر فریم میں بھر دیںَ دوسرے دن حسب منشاء ٹکیہ کاٹ لیں۔ ٭٭٭ ہاتھ منہ دھونے اور نہانے کے لیے صابن یعنی ٹائلٹ سوپ اس کتاب میں چھوٹے پیمانے پر ہاتھ منہ دھونے اور نہانے کے صابن بنانے کے آسان ترین طریقے تحریر کیے گئے ہیںَ اس قسم کے صابن نہانے میں کافی ہوشیاری عقل مندی اور تجربہ کی ضرورت ہے۔ چربی والا نہانے کا صابن ناریل کا تیل 4کلو چربی 6کلو لائی 36بامی5کلو آء برگا موٹ 4تولہ آئل میرا بین 4تولہ سرد طریقہ سے س میں لائی کو دھار باندھ کر ملاتے اور مسدسے گھوٹتے جائیں جب گاڑھا ہو جائے تو خوشبوئیں ملا کر اچھی طرح گھوٹ لیں اور پھر فریموں میں بھر دیں بہترین صابن تیار ہو گا۔ روز سوپ ناریل کا ریل 27 1/2کلو مہوا کا تیل یا چربی 2 1/2کلو تیل مونگ پھلی 2 1/2کلو بیروزہ سفید 2 1/2کلو خوشبویات روز جرانیم آئل 2 1/2چھٹانک ٹنکچر مشک 1/4چھٹانک برگوموٹ آئل 2 1/2چھٹانک لائی 37,5بامی 25کلو بیروزہ کو تیلوں میں پگھلا لیں۔ تب گلاب کا رنگ پیدا کرنے کے لیے ایوسین رنگ پانی یا تیل میں حل کر کے چھان کر تمام تیل میں ملا دیں۔ اس کے بعد لائی دھار باندھ کر ڈالتے اورگھوٹتے جائیں۔ سخت ہونے پر مندرجہ ذیل خوشبویات ملا کر فریموں میں بھر دیں۔ آرنج سوپ تیل مہوا یا چربی 29کلو خوشبویات تیل ناریل 27 1/2کلو دار چینی کا تیل 1/2چھٹانک بیروزہ سفید 3 1/2کلو آئل آف آرنج پیل یعنی سنگترے کے چھلکے لائی 37,5بامی 25بامی کا تیل 6چھٹانک آئل آف تھائم 20ڈرام بیروزہ کو تیلوں میں پگھلا کر سرد طریقہ سے صابن تیار کر لیں۔ بشکل لکس سوپ تیل ناریل 10کلو لائی 36بامی 5سیر 5چھٹانک مسک پوڈر 4اونس یارایارا 2اونس زنک اوکسائیڈ 1/2پونڈ پہلے تیل میں زنک حل کریں اور سرد طریقہ سے صابن تیار کر لیں۔ بشکل لائف بوائے تیل ناریل 10کلو تیل مونگ پھلی 7 1/2کلو تیل ارنڈ 2 1/2کلو لائی 36بامی11کلو رنگ سرخ 5ماشہ پانی 1کلو کاابالک ایسڈ 1/2پونڈ کریاذوٹ آئل 1اونس خوشبو کی جگہ کاربالک ایسڈ شامل کریں بطریم نیم گرم۔ ٭٭٭ ادویاتی صابن MEDICATE SOAP کپڑے دھونے نہانے کے صابنوں کے علاوہ عوام میں کئی ایک ایسے صابنوں کی بھی مانگ ہوتی ہے جن کامقصد جسم کی میل مٹی اورپسینہ کی بدبو دور کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کی خاص بیماریوں کو دور کرنا ہوتا ہے۔ تیلوں اور سوڈا کاسٹک لائی کے علاوہ ان میں مختلف ادویات مناسب مقدار میں ملا دی جاتی ہیں۔ ایسے صابن اس کتاب کو پڑھنے والے ٹھنڈے اور نیم گرم طریقہ پر تیار کر سکتے ہیں۔ ایسے صابنوں میں منافع بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ٭٭٭ کافوری (کیمفر) سوپ یہ صابن گرمیوں میں پت کے دانوں کو مارنے اور گنٹھیا کے دردوں کے لیے اکسیر کہا جاتا ہے ۔ بنانے کا طریقہ نہایت آسان ہے۔ تیل ناریل 1 1/2کلو کافور 1 1/4چھٹانک لائی 37بامی 3پائو تیل کی طرح اچھی طرح گرم کر یں اور اس میں کافور کو خوب اچھی طرح حل کریں تب لائی کو بطریق سرد صابن بنا لیں۔ لائی میں پانی ملاکر پتلا کر کے صابن بنایا جائے ۔ یہ عموماً سفید رنگ میں تیار ہوتا ہے۔ گندھک (سلفر) سوپ خارش پھوڑے پھنسیوں اور دار چنبل وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاتاہے اس سے کتوں کو بھی نہلایا جاتا ہے۔ تیل ناریل 1 1/2کلو گندھک ڈنڈا 2 1/2چھٹانک لائی 37بامی 3پائو گندھک کو تیل میں پگھل جانے تک گرم کرکے حسب طریق صابن تیار کریں رنگ حسب ہدایت شامل کریں۔ کاربالک سوپ جلدی امراض مثلاً خارش تر پھوڑے پھنسی کے لیے سرتاج ہے بکری کے نقطہ نظر سے بھی دوسرے صابنوں سے زیادہ فروخت ہوتا ہے۔ تیل ناریل 15کلو کاربالک ایسڈ 9چھٹانک لئی 38بامی 7 1/2کلو طریقہ سرد: جب کافی گاڑھا ہو جائے تو کاربالک ایسڈ ملا کر اس قدر گھوٹیں کہ یک جان ہو جائے۔ ا س صابن میں سرخ رنگ ملایا جاتاہے اور رنگ حسب ہدایت شامل کریں۔ نیم سوپ یہ بھی جلدی امراض کے لیے لاجواب چیز ہے۔ تیل ناریل 12 کلو نیم کا تیل 2کلو لائی 35بامی 7کلو گرم طریقہ سے صابن تیار کریں۔ ٹرانسپیرنٹ سوپ تیل ارنڈ 4حصہ کاسٹک پوٹاش 4حصہ ناریل کا تیل 5حصہ کاسٹک سوڈ ا 2 3/4حصہ چربی مصفا8حصہ پانی 6حصہ بیروزہ3حصہ الکوحل 95% 10حصہ چربی اور تیلوں کو آگ پر پگھلائیں تب ان میں بیروزہ پیس کر ڈال دیں یہ جب حل ہو جائے تو ایک الگ برتن میں کاسٹک سوڈا اور پوٹاش کی لائی تیار کریں۔ اور سردہونے پر دھار باندھ کر تیل میں ڈالتے اور گھوٹتے جائیں جب صابن کو ٹھنڈا ہوجائے تو الکوحل میں رنگ اور خوشبو حل کر کے صابن میں شامل کر دیں۔ اور فریموں میں بھر کر جما دیںَ شیمپو یہ تیل کی طرح بالوں میں لگایا جاتا ہے اور پھر سر کو پانی سے دھولیا جاتا ہے۔ سر کی میل کو فوراً دور کر دیتا ہے۔ خشکی نہیں ہونے دیتا۔ مجموعی طورپر یہ تیل نما صابن بہترین اوصاف کا حامل ہے۔ تیل ناریل 1سیر 10چھٹانک لائی کاسٹک پوٹاش 28بامی سہاگہ 2تولہ ایک سیر 9چھٹانک کھانڈ 14چھٹانک گلیسرین ایک پائو پانی پونے چا ر سیر تیل کو نرم آگ پر پگھلائیں بعد میں لائی ڈال کر ہلاتے جائیں کڑاہی بہت بڑی ہونی لازمی ہے۔ جب صابن گاڑھاہوجائے تو اس میں گلیسرین پسا ہوا سہاگہ اور کھانڈ ملا دی جائے بعد میںپانی ملا کر خوب حل کریں حتیٰ کہ سب مواد یک جان ہو جائے۔ اس دوران معمولی حرارت دی جاتی رہے۔ پھر اتار کر سرد کر لیں اور خوشبو ملا کر چھان لیں۔ ریموونگ سوپ ا س قسم کے صابنوں میں بال اڑانے کے لے کئی قسم کے سلفائیڈ ملائے جاتے ہیں۔ بال اڑانے میں پوڈر بیریم سلفائیڈ ملایا جاتاہے۔ اس میں سے گندی سی بدبو آتی ہے۔ ان ادویات کا متواتر استعمال جلد میں جلن پیدا کرتا ہے اور اس کو سیاہ کر دیتا ہے صابن میں اگر گلیسرین شامل کر لی جائے تو یہ نقص دور ہو جاتا ہے۔ نسخہ اور ترکیب تیاری یہ ہے: ارنڈ کا تیل1 1/2کلو گلیسرین 6چھٹانک ناریل کا تیل 3پائو لائی کاسٹک پوٹاش چربی 3پائو 33بامی 1 1/2کلو چربی کو پگھلا کر تیلوں میں شامل کر کے گلیسرین بھی شامل کر لیں۔ اور لائی ڈالتے و ہلاتے جائیںَ بعد میں نرم آگ پر رکھ کر صابن بنا لیں تیار ہو جان پر 6چھٹانک میدہ اور تین پائو سوڈیم ہائیڈروسلفائیڈ کا سفوف ملا کر یک جان کر لیں۔ خوشبو حسب ترکیب سائٹرونیلا آئل تین چھٹانک ملا کر ٹکیاں تیار کر لیں۔ (2) عمدہ انگریزی صابن ایک چھٹانک بیریم سلفائیڈ 1/4چھٹانک صابن کو باریک کتر لیں ٹھنڈا پانی ملا کر اس قدر گھوٹیں کہ لئی سی بن جائے اب اسے نرم آگ پر پکائیں اور بیریم سلفائڈ شامل کرکے خوب گھوٹیں جب یک جان ہوجائے تو سانچوں میں بھر کر جمالیں۔ ٭٭٭ صابن کے کاروبار میں بہت بڑاسکوپ ہے۔ صابن سے متعلق معلومات ہر قسم کے دیسی ولایتی کپڑے دھونے اور نہانے کے نہایت اعلیٰ صابن بنانے کے طیرقے ہماری شائع کردہ کتاب صابن کا کاروبار ضرور پڑھیں ۔ ناشر ٭٭٭ ٹائیلٹ سوپ نہانے منہ ہاتھ دھونے والے صابنوں کے فارمولے مسک ٹائیلٹ سوپ کا فارمولا بطریق سرد ‘ عکس کی طرح کا سخت و سفید صابن بنانا تی ناریل (کوچین) 10کلو سوڈا نمبر 36 پانچ کلو 5چھٹانک۔ مسک زائی لال (مسک پوڈر) چار اونس یا رایار دو اونس۔ زنک آکسائیڈ بی پی آدھا پونڈ ۔ ترکیب: کسی صاف لوہے یا تام چینی کے برتن میں تیل ڈال دیں۔ اگر سردی کا موسم ہے تو تیل کو اچھی طرح پگھلا لیںَ اب تیل میں زنک اوکسائیڈ حل کریںپہلے زنک اوکسائیڈ کو ذرا کھرل کر میں باریک پیس لیں۔ اور تیل کو ململ کے کپڑے سے چھان لیں تاکہ زنک آکسائیڈ کے زرات علیحدہ ہوجائیں اب سفید رنگ کے تیل مٰں زنک اوکسائیڈ ملانے سے تیل دودھیا سفید رنگ کا ہو جائے ا۔ سوڈا لائی دھار باندھ کر ملاتے رہیںَ پھر چھو ڑ دیں۔ اب چار پانچ منٹ کے بعد ہلا دیا کریں قوام دو گھنٹہ بعد گاڑھا ہو گا جب قدرے گاڈھا معلوم ہو تو یعنی صابن کے تھوڑے سے قوام کو اٹھا کر قوام پر ڈالا جائے اور اوپر رہے۔ تو دونوں خوشبویات جو باریک پیس کر رکھی ہوں ملائیں اور خوب گھوٹ کرقوام کو فریم میں بھردیںَ مگر پیشتر فریم میں بٹرہ پیپر تیل وغیرہ لگا لیں چسپاں کر لیں ۔ تاکہ قوام بہہ نہ جائے فریم کو بوریوں یا کمبل سے ڈھانپ دیں چوبیس گھنٹہ بعد صابن فریم سے نکال کر سانچہ کے مطابق ٹکیاں کاٹ کر سانچہ میں ٹھپ کر خوبصورت پیکنگ کر لیں۔ بہترین صابن تیار ہے۔ جس میں کستوری کی خوشبوآتی ہے۔ ضروری نوٹ: ٹائلٹ سوپ بنانے کے لیے برتن وغیرہ خوب صاف ہوں زنگ آلود نہ ہوں۔ ورنہ صابن میں چمک و خوبصورتی نہ آئے گی۔ (2) یہ صابن سفید رنگ کا مانند سنگ مرمر تیار ہو گا۔ (3) ٹائلٹ سوپ کی خوبصورتی پیکنگ پر منحصر ہے۔ عام ٹائلٹ سوپ کا فارمولا انگریزی صابن ناریل 10کلو۔ سوڈالائی نمبر 35 پانچ کلو 5چھٹانک رنگ ایک ماشہ۔ جس قسم کا صابن بنانا ہو اس قسم کی خوشبو دو اونس پانی آدھا کلو۔ ترکیب: مندرجہ بالا تیل ناریل کو کسی کپڑے سے چھان کر کسی کڑاہی میں یا کسی لوہے کے گول برتن میں (ڈول )وغیرہ میں ڈال دیں اور سوڈا لائی دھار باندھ کر تیل میں ڈالتے جائیں۔ اور چوبی ڈنڈا سے ہلاتے جائیں۔ یہ قوام دیر سے گاڑھا ہو گا یعنی دو تین گھنٹہ بعد فریم میں ڈالنے کے قابل ہو گا۔ پھر خوشبو ملا کر قوام کو فریم میں بھر دیں۔ ضروری نوٹ: مندرجہ بالا نسخہ سے آپ ہر قسم کے ٹائلٹ سوپ بنا سکتے ہیں مثلاً گلاب سوپ بنانا ہو تو خوشبو گلاب دو اونس اوررنگ گلابی ایک ماشہ استعمال کریں۔ اگر آملہ سوپ بننا ہو تو خوشبو آملہ ودو اونس اورزنگ زرد آدھ ماشہ ڈالیںَ غرضیکہ جس قسم کا صابن آپ ہو وہ خوشبو دو اونس اور رنگ نصف ماشہ تا ایک ماشہ ڈال کر صابن بنا سکتے ہیںَ جتنی خوبو زیادہ ڈالیں گے صابن بڑھیا و مہنگا تیار ہو گا۔ بادام سوپ کا فارمولا تیل مونگ پھلی ریفائن آٹھ کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ تیل ناریل (کوچین) 10کلو سوڈالائی نمبر 36 دس کلو چار چھٹانک۔ رنگ زرد چار رتی۔ پانی آدھ کلو۔ بنزیل ڈی ہائیڈ (خوشبو بادام) دو اونس۔ ترکیب مندرجہ بالا: یعنی تیلو کو کڑاہے میں ڈال دیں رنگ کو پانی میں حل کر کے سوڈا لائی ملا کر تیل میں سوڈ ا لائی دھار باندھ کر ڈالتے جائیں قوام گاڑھا ہونے پر خوشبو ملا کر فریم میں بھر دیں۔ اور بوریوں سے فریم کو ڈھانپ دیں 24گھنٹے کے بعد صابن نکال کر بادام سوپ کے سانچہ میں ٹھپ لیں۔ کیپری سوپ آم سوپ بطریق گرم تیل مونگ پھلی ریفائن آٹھ کلو چربی یاپام آئل پانچ کلو۔ تیل ناریل 5کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35دس کلو۔ رنگ سبز (سوپ کلر) تین ماشہ پانی آدھا کلو۔ خوشبوآم آدھ پونڈ۔ ترکیب مندرجہ بالا۔ کاربالک سوپ کا فارمولا یہ صابن پھوڑے پھنسی پت وغیرہ کے لیے نہایت مفید ہے جوئیں وغیرہ بھی اس کے ساتھ چند بار نہانے سے مر جاتی ہیں۔ تیل مونگ (ریفائن) پانچ کلو۔ چربی صاف شدی یا پام آئل 8کلو تیل ارنڈ دو کلو۔ تیل ناریل 5کلو۔ سوڈ ا لائی نمبر 36 دس کلو۔ رنگ سرخ (دھوپ کلر) چار ماشہ پانی آدھا کلو ۔ کاربالک ایسڈ ایک پونڈ۔ کریازوٹ آئل (فینائل والا ) یا بڑھیا فینائل ایک اونس ترکیب مندرجہ بالا۔ صابن کاقوام گاڑھا ہونے پر کاربالک ایسڈ اور کریازوٹ آئل دونوں کو ملا کر ڈال دیں اور خوب گھوٹ کر قوام کو فریم میں بھر دیں۔ نوٹ: اگر کاربالک ایسڈ 1/2پونڈ کریازوٹ آئل 1/2 اونس ڈالا جائے تو یہ لائف بوائے کی طرح کا (عام نہانے دھونے کا ) صابن تیار ہو گا۔ نیم سوپ کا فارمولا اس صابن کے نہانے سے پھوڑے پھنسی نہیں نکلتے۔ جوئیں وغیرہ مر جاتی ہیں پھوڑے پھنسی کے دھونے کے کام آتاہے۔ تیل مونگ پھلی (ریفائن) چار کلو۔ تیل ارنڈ 1کلو۔ تیل نیم دو کلو۔ تیل ناریل (کوچین) تین کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35 پانچ کلو۔ رنگ سبز پانی آدھا کلو۔ ترکیب مندرجہ بالا۔ اس میں خوشبو ڈالنے کی ضرورت نہیں تیل نیم شیونگ سوپ حجامت بنانے کا صابن… کا بہترین فارمولا اسٹریک ایسڈ (ایسٹرین) 5 1/2کلو۔ مونگ پھیلی (ریفائن) 5کلو۔ تیل ارند ایک کلو۔ تیل ناریل 5کلو۔ گلیسرین ایک پائونڈ۔ سوڈا لائی نمبر 36آٹھ کلو۔ خوشبو چار اونس۔ ترکیب: کسی صاف برتن میں تیلوں کو اسٹریک ایسڈ واٹر باتھ پر پگھلا لیںَ اور سوڈالائی کو بھی نیم گرم کر کے ملا دیںَ خوب گھوٹیں جب قوام گاڑھا ہو جائے تو گلیسریں ڈال دیں۔ پھر خوشبو ملا کر فریم میں بھر دیں اور فریم کو بوریوں سے ڈھانپ دیںَ دوسرے دن صابن نکال کر سانچہ کے مطابق ٹکیاں کاٹ کر سانچہ میںٹھپ کر کے پیکنگ کر لیں۔ شیونگ سوپ کا دیگر فارمولا تیل ناریل (کوچین) چار کلو۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ اسٹریک ایسڈ دو کلو۔ چربی صاف شدہ چھ کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35 چھ کلو چار چھٹانک۔ خوشبو مسک پوڈر دو اونس۔ خوشبو یارایارا دو اونس۔ ترکیب: چربی و سٹریک ایسڈ کو پگھلا لیں۔ موسم سرما میں تیل ناریل بھی پگھلا لیں اب سوڈا لاء دھار باندھ کر ڈالتے جائیں اور چوبی مسد سے ہلاتے جائیں قوام گاڑھا ہونے کی صورت میں خوشبویات جو کہ باریک پیس رکھی ہوں ڈال دیںَ اور گھوٹ کر فریم میں بھر دیں۔ فریم کو بوریوں سے ڈھک دیں دوسرے دن صابن نکال لیں۔ نوٹ چربی و اسٹریک ایسڈ والے صابن کا قوام جلد گاڑھا ہو جاتاہے۔ شیونگ سوپ چربی 2سیر ناریل کا تیل 1پائو لائی کاسٹک سوڈا 38بامی 1سیر لائی کاسٹک پوٹاش 38بامی آدھ پائو۔ ترکیب بالاسے صابن تیار کریںَ شیونگ سٹک ناریل کا ریل 1 1/2کلو لائی کاسٹک پوٹاش 38بامی 1سیر سیٹرک ایسڈ 3 1/2کلو لائی کاسٹک سوڈ ا 38بامی 1 1/2کلو گلیسرین 1/2کلو رنگ اور خوشبو حسب پسند ناریل کے تیل کو گرم کر کے ا س میں سیٹرک ایسڈ ملا کر پگھلا لیں۔ یک جان ہونے پر گلیسریں ملا دیںَ بعد میں ہر دولائی ڈال کر نیم گرم یاسرد طریقہ سے تیار کریں چربی وغیرہ مصفا اور بے بو استعمال کریں۔ آفٹرشیو لوشن حجام لوگ حجامت کے بعد یہ عرق منہ پر لگاتے ہیں۔ بے نظیر چیز ہے بنا کر فروخت کریں اور کاروبارمیں اضافہ کریںَ سخت قسم کا صابن (سفید ) باریک باریک ورق کا ٹ کر 1/4 اونس سپرٹ ریکٹی فائڈ ایک پوائنٹ ڈیٹول 2پوائنٹ پانی 1/4پوائنٹ اور خوشبو حسب ضرورت۔ فینائل سوپ کا فارمولا (بطریق گرم) فینائل بھی لیکوئڈ سوپ ہے جسے پانی میں ڈال کر گند ی نالیوں میں ڈالا جاتا ہے۔ یا کمروں میں چھڑکتے ہیںَ تاکہ جراثیم مر جائیں۔ یہ فینائل سوپ عام صابن کی طرح ہارڈ ہوگا۔ پانچ تولہ کی ٹکیہ ایک گیلن پانی میں حل کر کے کام میں لائیں نئی چیز ہے خوبصورت پیکنگ میں فروخت کریں۔ اس کے پانی سے نہانے سے جوئیں بھی مر جاتی ہیںَ اور پھوڑے پھنسی کے دھونے میں بھی کام آسکتا ہے۔ تیل مہوا یا چربی چھ کلو۔ تیل السی دو کلو۔ بروزہ چار کلو۔ سوڈا لائی نبمر 36چھ کلو۔ کریازوٹ آئل دو کلو۔ کاربالک ایسڈ 1/2پونڈ ترکیب: تیل بیروزہ کو پگھلا لیں جب دونوں خوب گرم ہو جائیں تو کہ انگل برداشت نہ کر سکے تو آگ بندکر دیںَ اور سوڈا لاء ایک دم ملا کر چوبی مسد سے دو تین منٹ گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ چند منٹ میں ایکشن (اوپھان) آوے گا۔ تو گھوٹیں۔ پھر کریازوٹ و کاربالک ایسڈ ملا کر ڈال دیںَ اور گھوٹ کر فریم میں بھر دیںَ دوسرے دن صابن نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں مطابق سانچہ ٹھپ کر کاٹ لیں۔ سنلائٹ سوپ کی طرح بہترین صابن (نیم گرم) تیل ناریل 10کلو ۔ مونگ پھلی 8کلو۔ تیل ارنڈ 2کلو۔ بروزہ اسیر۔ رنگ زرد 2رتی ۔ یورونائن 2رتی پانی 1کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36دس سیر بارہ چھٹانک خوشبو۔ سٹرونیلا آئل (سنگترہ) چار اونس۔ ترکیب: تیلوں کو کڑاہے میں ڈال دیں۔ بروزہ پگھلانے کے لیے ایک کلو تیل رکھ لیںَ اب تیل اس قدر گرم کریں کہ انگلی نہ ٹھہر سکے۔ تو رنگ کو پانی میں حل کر کے سوڈالائی میں ملا کر ایک دم سوڈا لائی آگ بند کر کے کڑاہے میں ڈال دیں۔ اور اچھی طرح قوام کو گھونٹ کر چھوڑ دیںَ تقریباً آدھ گھنٹہ میں ایکشن ہو گا۔ یعنی قوام پھولنے لگے گا۔ جب خوب پھولنے لگے اور نیچے کو جاوے تو اچھی طرح گھوٹنا شروع کر دیںَ اور بروزہ جو پگھلا رکھا ہوا ڈال دیں۔ جب بروزہ تیل میں پگھلا ہوا اچھی طرح مل جائے تو خوشبوملا کر صابن کو فریم سے نکال دیں مگر پیشتر فریم کے اندر بٹر پیپر وغیرہ لگا لیںَ دوسرے دن صابن سے نکال کر سانچہ کے مطابق ٹکیاں کاٹ لیںَ اور پھر ٹیپ کر خوبصورت پیکنگ میں فروخت کریں بہترین صابن ہے۔ لائف بوائے کی طرح کا بہترین صابن بطرین نیم گرم تیل ناریل دس کلو۔ مونگ پھلی 7 1/2کلو ۔ بروزہ ڈیڑھ کلو تیل ارنڈ 2 1/2کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36گیارہ کلو۔ رنگ سرخ 5ماشہ ۔ پانی ایک کلو۔ کاربالک ایسڈ نصف پونڈ کریازوٹ آئل ایک اونس۔ ترکیب مندرجہ بالا خوشبو کی جگہ کاربالک ایسڈ کریازوٹ ڈال کر قوام کر فریم مٰں بھر دیں۔ کاربالک سوپ کا نسخہ بھی یہی ہے۔ کاربالک سوپ بناناہوتو کاربالک ایسڈ نصف پونڈ کے بجائے ایک پونڈ ڈالیںَ نوٹ رنگ تیل والا ہو تو مندرجہ بالا تیل میں سے تھوڑا سا گرم تیل لے کر حل کریں اور تمام تیل ملا دیںَ سنلائٹ اور لائف بوائے صابنوں کا چورا گلانا ان صابنوں کا چوراجو بوقت کٹنگ بچ جاتا ہے اسے دوبارہ صابن بناتے وقت تل میں باریک کر کے ڈال دیں۔ جب تیل خوب گرم ہو گا تو چورا خود بخو د گھل جائے گا۔ مگر ہفتہ سے زائد عرصہ کا نہ ہو۔ جب چورا پگھل جائے تو آگ بند کر کے سوڈا لائی شامل کریں۔ دیگر سنلائٹ یا لائف بوائے کی طرح کا صابن بنانا (نیم گرم) چربی یا پام آئل 6کلو۔ تیل ناریل 5کلو۔ تیل مونگ پھلی 5کلو ۔ تیل ارنڈ 2کلو۔ بروزہ 1کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35 نو کلو آٹھ چھٹانک۔ اگر سنلائٹ بنانا ہو تو خوشبو سنگترہ (سٹرونیلاآئل) یاسن لائٹ کمپائونڈ چھ اونس پانی آدھ کلو۔ رنگ یورونائن 2رتی۔ اگر لائف بوائے بنانا ہوتو کاربالک ایسڈ آدھا پونڈ۔ کریازوٹ آئل یافینائل والا بڑھیا فینائل 1/2اونس (سرخ رنگ سوپ کلر) پائو ماشہ ترکیب مندرجہ بالا سنلائٹ یا لائف بوائے کی طرح کا بہترین صابن موجودہ وقت میں تیل ناریل کافی گراں ہے۔ اس لیے تیل ناریل کی مقدار کم کر کے اور تیل مونگ پھلیی یا تلوں کے تیل کی مقدار بڑھا کر ہی سنلائٹ یا لائف بوائے سوپ کی طرح صابن یا بار سوپ وغیرہ بنانے میں فائدہ مند رہ سکتے ہیں۔ تیل مونگ پھلی یا تلوںکا تیل نو کلو۔ تیل ناریل 6کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ بروزہ ایک کلو۔ سوڈالائی نمبر 36نو کلو۔ سوڈا سلی کیٹ چار کلو۔ خوشبویات و رنگ اوپر والے نسخے کے مطابق ترکیب: مندرجہ بالا ایکشن کے بعد سلی کیٹ ڈال کرگھوٹ لیں۔ موسم سرما میں نیچے سلگتے ہوئے کوئلے دے دیں ۔ تاکہ سلی کیٹ باآسانی قوام میں مل جائے پھر بروزہ و تیل پگھلا ہوا شامل کریں۔ پھر خوشبو یا کاربالک ایسڈ ملادیں۔ دیگر سنلائٹ یا لائف بوائے کی طرح بہترین صابن (نیم گرم) چربی یا تیل مہواآپانچ کلو۔ تیل مونگ پھلی یا تل پانچ کلو۔ تیل ناریل پانچ کلو۔ تیل ارنڈ دو کو۔ بروزہ ایک کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36سوڈا سلی کیٹ پانچ کلو۔ خوشبو و رنگ مندرجہ بالا۔ دیگر سنلائٹ اور لائف بوائے جیسا صابن (بطریق نیم گرم) تیل مہوا چربی دس کلو۔ تلوں کا تیل یا مونگ پھلی دس کلو۔ تیل ناریل۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ بروزہ ڈیڑھ کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35چودہ کلو۔ سوڈا سلی کیٹ سات کلو۔ خوشبو ورنگ مندرجہ بالا نیر ترکیب مندرجہ بالا۔ بار سوپ BAR SOAP مندرجہ بالا تینوں نسخوں میںسے کسی میں سوڈا سل کی مقدا ر دس کلو ڈال دیں۔ور رنگ یورونائن چار رتی خوشبو سنگترہ دو اونس ڈالیں اوربار ڈنڈے کاٹ لیں۔ شیونگ سوپ…حجامت کرنے کا صابن تیل ناریل ریفائن چار کلو۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ سٹریک ایسڈ (اسٹرین) خوشبو مسک پوڈر دو اونس۔ یارا یارا دو اونس۔ کاسٹک پوٹا ش اور سوڈا کاسٹک برابر وزن لے کر دونوں کی لائی نمبر 36 چھ کلو۔ چربی صاف شدہ 7کلو ترکیب : سٹریک ایسڈ و چربی کو پگھلا کر باقی تیل ڈل دیں۔ موسم سرما میں ناریل کے تیل کو بھی اچھی طرح پگھلا لیں۔ اب سوڈا لائی دھار باندھ کر ڈالتے جائیں اور گھوٹتے جائیں۔ قوام گاڑھا ہونے پر خوشبویات کو باریک پیس کر ڈال دیں اورقوام کو گھوٹ کر فریم میں بھر دیںَ فریم کو بوریوں سے ڈھانپ دیںَ دوسرے دن صابن نکال کر مطابق سانچہ ٹکیاں کاٹ کر ٹھپ کر پیکنگ کر لیں۔ نہایت ہی بہترین شیونگ سوپ تیار ہے۔ سنلائٹ و لائف بوائے کی طرح کے بہترین صابن (نیم گرم) چربی صاف شدہ یا پام آئل چھ کلو۔ تیل ناریل پانچ کلو۔ تیل مونگ پھلی 5کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ بیروزہ ایک کلو۔ سوڈا لائی نمبر 35نو کلو۔آٹھ چھٹانک اگر سنلائٹ جیسا صابن بنانا ہوتو پھر خوشبو سٹرونیلا آئل یا سنلائٹ کمپائونڈ چھ اونس رنگ یورونائن 4رتی پانی ایک سیر۔ اگر لائف بوائے جیسا صابن بنانا ہو تو خوشبو کی جگہ کاربالک ایسڈ آٹھ اونس کرویازٹ آئل (فینائل والا) 1/2اونس رنگ سرخ (سوپ کلر) 5ماشہ ڈالا جائے۔ دیگر سنلائٹ یا لائف بوائے جیسا صابن بطریق نیم گرم بغیر چربی کے تیل ناریل دس کلو تیل مونگ پھلی چھ کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ بروزہ ایک کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36 نو کلو بار ہ چھٹانک ۔ پانی ایک کلو۔ رنگ و خوشبویات مطابق نسخہ مندرجہ بالا۔ ترکیب: مندرجہ بالا دونوں نسخوں کی ایک ہی ہے یعنی تیلوں کو اس قدر گرم کریں کہ انگی برداشت نہ کر سکے۔ (سینٹی گریڈ تھرما میٹر 95درجہ) تو آگ بند کر دیں اور رنگ کو پانی میں ملا کریہ سوڈا لائی ایک دم کڑاہے مین ڈال کر چوبی مسد سے قوام کو گھوٹیںَ تین چار منٹ گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ دس منٹ ایکشن ہو گا۔ یعنی قوام خود بخود پھولنے لگے گا۔ جب ایکشن آ چکے تو قوام کو گھوٹیں اور بروزہ جو پہلے برابر وزن تیل لمیں پگھلا رکھا ہو ڈال دیں اور خوب گھوٹیں جب بروز ہ حل ہو جائے تو خوشبو کاربالک ایسڈ و کروزیاٹ جیسا صابن بنانا ہو تو شروع میں رنگ دیا گیا ہو۔ ملا دیں اور قوام کو گھوٹ کر فریم میں بھر دیںَ دوسرے دن صابن نکال کر سانچہ کے مطابق ٹھپ کر پیکنگ کر لیں۔ نوٹ: بروزہ پگھلانے کے لیے تیل مندرجہ ذیل تیلوں میں سے لینا ہے ۲ رنگ لالی تیل میں حل ہونے والا ہو تو جب تیل گرم ہو جائے تو ان میں سے ہی پائو بھر تیل لے کر رنگ حل کر کے تمام تیل میں ملا دیں۔ شیونگ سوپ (حجامت بنانے کا صابن) بہترین فارمولا: سٹریک ایسڈ (اسٹرین) 5 1/4 کلو۔ تیل مونگ پھلی ریفائن پانچ کلو۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ تیل ناریل پانچ کلو۔ گلیسرین ایک پونڈ سوڈا لائی نمبر 36 آٹھ کلو۔ خوشبو نرگس (سوپ پرفیوم) چار اونس۔ ترکیب: کسی صاف برتن میں تیلوں میں سٹریک ایسڈ واٹرباتھ پر پگھلا لیں اور سوڈ ا لائی کو بھی نیم گرم کر کے ملا دیںَ خوب گھوٹیں قوام گاڑھا معلوم دے تو گلیسرین ملائیں۔ کپڑے دھونے کے دیسی صابن بطریق گرم بڑھیا درمیانے اور سستے تیل مونگ پھلی یابنولہ آٹھ کلو۔ بروزہ دو کلو۔ تیل ارنڈ دو کلو۔ تیل مہوا آ یا چربی صاف شدہ آٹھ کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36دس کلو۔ سوپ سٹون دس کلو۔ سوڈا سلی کیٹ بارہ کلو۔ ترکیب: تمام تیل و بروزہ کڑاہے میں ڈال کر نیچے سے آگ جلائیں۔ جب بروزہ تیل پگھل کر ایک ہو جائیں تو اور تیل ا س قدر گرم ہوجائے کہ انگلی برداشت نہ کر سکے۔ تو سوڈا لائی یاک دم کڑاہے میں ڈال کر فوراً چوبی مسد سے دو تین منٹ قوام کو ہلا کر چھوڑ دیںَ آگ جلتی رہے۔ تھوڑی دیرمیں قوام ایکشن آنا شروع ہو گا۔ جب چاروں طرف سے پورا اوپھان آ جاوے تو چوبی مسد سے گھوٹ کر چھوڑ دیںَ تھوڑٰ دیر بعد پھر اوپھان آئے گا تو مسد سے ہلا کر چھوڑ دیں جب تیسری بار ایکشن آ جائے تو سوپ سٹون پر یک دم ڈال دیں اور زور دار ہاتھوں سے گھوٹنا شروع کر دیںَ جب سوپ سٹون خوب مل جائے اور قوام گاڑھا معلوم دے تو سلی کیٹ ڈال دیں۔ اور خوب گھوٹیں جب سلی کیٹ نرم پڑ جائے تو آگ بالکل بند کردیں گھوٹتے گھوٹتے جب قوام میں سلی کیٹ تمام مل جائے تو فریم میں بھر دیںَ اگر موسم سردی کا ہو تو دوسرے دن ورنہ تیسرے دن صابن فریم سے نکال لیںاور چند گھنٹہ کے بعد حسب خواہش ٹکیہ کاٹ لیں بہترین لاجواب صابن ہے۔ نوٹ : کئی بار ایکشن اس قدر آتا ہے کہ گھوٹنے سے نیچے بیٹھنے کی بجائے ایکشن اوپر کو ہی آتا ہے۔ اور قوام کا کڑاہے سے باہر گرنے کا خطرہ ہو جاتا ہے اس صورت میں سوپ سٹون تمام فوراً ڈال کر گھوٹیں۔ قوام نیچے بیٹھ جائے گا ۔ اس صورت میں تین ایکشن سمجھ لیں۔ (2) کڑاہا اتنا بڑاہو جتنے مٹیریل (خام مصالحہ) کا صابن بنانا ہو اس سے 1 1/2یا تین گنا مصالحہ اس میں آ سکے ورنہ چھوٹے کڑاہے میں ایکشن آنے پر قوام باہر نکل جائے گا اور صابن صحیح طور پر نہ بن سکے گا۔ (3) صابن بنانے میں کبھی ٹین و لوہے کے سوائے اور کسی دھات کا برتن استعمال میں نہ لائیں ورنہ سوڈا کاسٹک فوراً سوراخ کر دے گا۔ (4) ایک کو سوڈ ا کاسٹک کو 2کلو200گرام پانی میں حل کر لیں جب یہ لوشن ٹھنڈا ہو جائے تو سوڈا لائی نمبر 36ہے اسی حساب سے زیادہ تیار کر لیں۔ ویسے صحیح درجہ ہیڈ رومیٹر جو شیشے کا آلہ ہوتا ہے سے دیکھا جاتاہے جس کی قیمت دس روپے علاوہ محصولڈاک ہے۔ درمیانہ درجہ (عام بکری) کا صابن تیل نیم تین کلو۔ تین مہوا یا چربی ڈیڑھ کلو۔ تیل بنولہ یا السی 3 1/2کلو۔ بروزہ ایک کلو ۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ سوڈالائی نمبر 36ساڑھے پانچ کلو۔ نمک 1/2کلو۔ پانی 1 1/2کلو۔ سوپ سٹون 8 1/2کلو سوڈا سلی کیٹ 8کلو۔ ترکیب مندرجہ بالا نمک کو پانی میں حل کر کے سوڈا لائی شامل کر لیں موسم برسات میں نمک نہ ڈالیں صرف پانی ملا لیں۔ ذرا سستی کوالٹی تیل نیم 2 1/2کلو۔ چربی صاف شدہ (اگر چربی نہ ملے تو 5کلو تیل نیم ڈال لیں یا چربی باآسانی 2 1/2کلو مل جائے تو 5کلو چربی ڈال لینے سے صابن کی خوبیوں میںاضافہ ہو گا۔ تیل السی 3کلو۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ بروزہ 1کلو۔ سوپ سٹون 10کلو۔ سوڈا سلی کیٹ 10کلو۔ نمک 1کللو سوڈائی لائی نمبر 36پونے چھ کلو۔ ترکیب مندرجہ بالا۔ کپڑے دھونے کا نہایت بڑھیا دیسی صابن (بطریق سرد) تیل مونگ پھلی ریفائن پانچ کلو۔ تیل ناریل ایک کلو تیل ارنڈ ایک کلو۔ تیل مہوا یا چربی صاف شدہ تین کلو۔ سوپ سٹون بڑھیا پانچ کلو۔ ترکیب: تمام تیلوں کو کڑاہے میں ڈال دیں (چربی ہے تو پیشتر پگھلا لیں یا موسم سرما ہو تو جمے ہوئے تیل کو بھی پگھلا لیں) اور سوپ ڈال دیں ۔ جب سوپ سٹون تیلوں میںبیٹھ جائے تو خوب گھوٹیں کہ ذرا بھی گٹی یا پھٹکی سوپ سٹون کی معلوم نہ ہو تو سوڈا لائی ایک دم ڈال کر چوبی مسد سے خوب گھوٹنا شروع کریں۔ قوام ایک جان ہونے پر فریم میں بھر دیں اور بوریوں سے فریم کو ڈھانپ دیں دوسرے دن صابن نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں۔ نہایت سفید ملائم چمکدار صابن تیار ہے جو کپڑے دھونے کے علاوہ دیہاتی لوگ نہانے کے کام میں لا سکتے ہیں۔ اگر دو اونس خوشبو (سٹرونیلا آئل) قوام میں ملا کر بعد میں قوام بھرا جائے تو خوبیوں میں اضافہ ہو گا ۔ یعنی بھینی بھینی خوشبو آئے گی۔ کپڑے دھونے کے دیسی صابن (بطریق گرم) برنگ سفید بڑھیا دیسی صابن تیل نیم و بروزہ کی ملاوٹ سے صابن کا رنگ بادای یا زردی مائل تیار ہوتا ہے ذیل میں سفید رنگ کے دیسی نسخوں کے نسخے ملاحظہ ہوںَ تیل مہوآیا چربی صاف شدہ 8کلو۔ تیل ارند 2کلو۔ تیل بنولہ یا تیل تمبکو تیل مونگ پھلی یا تلوں کاتیل یا تیل السی (جو سستا ملے) 6کلو۔ سوڈا واشنگ (کپڑے دھونے کا سودا ایک کلو۔ پانی 3کلو۔ سوپ سٹون آٹھ کلو۔ سوڈالائی نمبر 36ساڑھے آتھ کلو۔ سوڈا سلی کیٹ 8کلو ہونا چاہیے۔ دیگر نہایت بڑھیا دیسی صابن تیل مہوا یا چربی 10کلو۔ تیل مونگ پھلی یا تلوں کا تیل یا تیل السی یا بنولہ 10کو۔ ارنڈ کا تیل 2کلو۔ سوڈا واشنگ 1کلو 250گرام پانی 5کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36 گیارہ کلو۔ سوڈا سلی کیٹ بارہ کلو۔ سوپ سٹون چودہ کلو۔ بڑھیا دیسی صابن تیل السی یا مونگ پھلی 8کلو۔ تیل مہوا یا چربی 8کلو ۔ تیل ارنڈ 2کلو۔ سوڈا واشنگ 2کلو۔ پانی 6کلو۔ سوپ سٹون 15کلو۔ سوڈا سلی کیٹ 15کلو۔ سوڈا لائی نمبر 36دس کلو۔ نسخہ نمبر 4لیکوئڈ سوپ کا بہترین فارمولا السی کا تیل چار کلو 300گرام سوڈا کاسٹک 825گرام روزن (بروزہ بڑھیا) ایک کلو 200گرام پانی 10کلو سٹرونیلا آئل 1/2کلو ریکٹی فائڈ سپرٹ 1 1/2پونڈ ترکیب: بروزہ و تیل کو نرم آگ پر پگھلائیں اور ذرا ٹھنڈا ہونے دیں۔ ادھر سوڈا کاسٹک کو 2 1/2 کلو پانی میں حل کریں۔ اسمیں سے ایک کلو لائی لے کر پانچ کلو پانی ملا کریہ کڑاہے میں تیل بروزہ میں ڈال کر ذرا گھوٹ کر چھوڑ دیںَ دوسرے دن نیچے آگ جلائیں اور بقایا پانی ملائیں و لائی ملا کر رکھ لیں جب قوام میں ابال آئے تو لائی اور پانی کا 1/3حصہ ڈال دیں اور ہلا دیںَ آگ نہ مدھم ہو نہ زیادہ تیر بلکہ درمیانی جلتی رہے۔ قوام پکنے دیں جب دو تین ابال آ جائیں تو بقایا لائی و پانی کا آدھا ڈال دیں اور کھرپہ سے ہلا دیں۔ دو تین ابال آنے پر بقایا لائی و پانی پھر ڈال دیں اور ہلا دیں۔ جب دو تین ابال آ جائیں تو آگ بند کر دیںَ جب قوام ٹھنڈاہو جائے تو سپرٹ میں سٹرونیلا آئل ملا کر ڈال دیں اور ہلا دیںَ اب قوام کو کھلیمنہ کی شیشیوں میں یا ٹین کے ڈبوں میں بھر لیں۔ یہ صابن جمنے پر ویزلین کی طرح نرم ہو گا۔ ہوٹلوں میں یا گھروں میںاس سے کھانا کھانے کے بعد یا ویسے ہاتھ دھوئیںَ دیگر حسب ضرورت کام میں لائیںَ نوٹ: پکائی پر 45منٹ لگ جاتے ہیں یعنی گھنٹے کے اندر ہو گا۔ شیونگ سوپ تیل ناریل دس کلو تیل مونگ پھلی (ریفائن) یا بناسپتی گھی 5کلو صاف شدہ تیل ارنڈ(کسٹر آئل) 2کلو سٹرک ایسڈ 5کلو خوشبو 4تا8اونس چربی صاف شدہ (بکری کی) 8کلو سوڈا لائی نمبر 354 1/4کلو گلیسرین 1پونڈ ترکیب: مندرجہ بالا یعنی چربی سیٹرک ایسڈ پگھلا کر باقی تیل ملا دیںَ اگر موسم سرما ہو تو تیل ناریل بھی پگھلا لیا جائے اب سوڈا لائی دھار باندھ کر ڈالتے جائیں اور گھوٹتے جائیںَ جب قوام گاڑھا معلوم ہو تو گلیسرین ملا دیںَ بعد میں خوشبو ملا کر فریم میں بھر دیں۔ اور کمبل وغیرہ سے ڈھانپ دیںَ دوسرے دن صابن نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں۔ ضروری نوٹ : اگر شیونگ سوپ کے فارمولوں کاسٹک پوٹاش کی لائی استعمال کی جائے تو بہتر ہے۔ مگر سوڈا کاسٹک سے کاسٹک پوٹاش کافی مہنگا پڑتا ہے۔ شیونگ اسٹک کا فارمولا اسٹریک ایسڈ 70حصہ ۔ تیل ناریل 30حصہ ۔ گلیسرین دس حصہ۔ خوشبو دس حصہ۔ سوڈا لائی نمبر 36 پچاس حصہ۔ ترکیب: کسی صاف برتن میں تیلوں میں اسٹریک ایسڈ ڈال کر واٹر باتھ پر پگھلا لیں۔ اور سوڈا لائی کو بھی نیم گرم کر کے ملا کر خوب گھوٹیں قوام گاڑھا معلوم ہو تو خوشبو ملا کر فریم میںبھر دیں۔ اور فریم کو ڈھانپ دیں۔ دوسرے دن نکال کر کاٹ لیں۔ اور سانچہ میں ٹھپ کر فروخت کریں قوام گاڑھا ہونے پر گلیسرین ملا دی جائے پھر خوشبو ملا کر ٹین کی تگول لمبی ڈبیوں میں بھر دیں۔ شیونگ کریم و شیونگ سوپ کے دیگر فارمولے آج کل مارکیٹ میں اس قسم کی کئی اشیاء مل رہی ہیںَ شیونگ سوپ جو کہ سستے ہیں اور تقریباً ہر کوئی باربر استعمال کرتا ہے۔ اور لوگ بھی عموماً استعمال کررہے ہیں۔ دوسری چیز شیونگ کریم ہے جو ٹوتھ پیسٹ کی طرح دھات کی ٹیوبوں میں ملتی ہے۔ اس کی بھی دو قسمیں ہیںَ ایک تو جھاگ دینے والی جسے لیدر شیونگ کریم (Leather Shaving Cream)کہتے ہیں اور دوسری جو جھاگ نہیں دیتی اسے ویسے ہی منہ پر مل کر استرے سے بال اتارے جاتے ہیں۔ برش سے جھاگ وغیرہ بنانے کی ضرورت نہیںپڑتی اور ایک بالکل ہی نئی قسم بھی نکل آئی ہے اسے ایروسال (Aerasal) سسٹم کہتے ہیںَ یہ ایک قسم کا چھوٹا سا ڈبہ ہوتا ہے۔ جس میں فری اون (Freon)نامی گیس دبائو کے تحت بھری جاتی ہے۔ اور ساتھ ہی شیونگ کریم کا مسالہ بھی۔ جونہی ٹین دباتے ہیں گیس شیونگ کریم کے ساتھ ملی ہوئی جھاگ کی صورت میں نکلتی ہے۔ اس لیے برش وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ شیونگ کریم کے علاوہ اگر گیس کے ساتھ ایوڈی کلون بھر دیں تو کپڑوں اورچہرے پر چھڑکنے میں بچت بھی رہتی ہے اورآسانی بھی ۔ اسی طرح اگر گیس میں صندل کا تیل یا پائن آئل حل کر لیں تو کمرہ اچھی طرح معطر ہو جاتا ہے۔ ایک اچھی شیونگ کریم میں بہت زیادہ جھاگ دینے کی خوبی ہونی چاہیے۔ بالوں کو اچھی طرح تر کر دے جلد کو نقصان نہ پہنچائے بالوں اور برش کو اچھی طرح لگ جائے اورایسی ہو کہ اس میں پھٹکیاں نہ پڑی ہوں اور سب سے بڑی خوبی یہ ہو نہ ہوا پانی اور کچھ وقت پانے پر خراب نہ ہو۔ اگر سیٹرک ایسڈ کے ساتھ ناریل کا تیل ملا لیا جائے تو کریم میں موتی کی سی چمک بھی آتی ہے اور جھاگ بھی خوب دیتی ہے۔ 20تا 30حصہ ناریل کا تیل اور باقی کا سیٹرک ایسڈ ملانے سے جو مکسچرتیار ہوتاہے یہ اچھا کام کرتا ہہے۔ کچھ گلیسرین ڈالی جاتی ہے تاکہ کریم سوکھ نہ جائے۔ اس کی بجائے پرالی گلائی کول بھی ڈال ستکے ہیںَ اس کے علاوہ لینولین منرل آئل یا ویسلین ایک فیصدی کے قریب ملانے سے جلدمیں قدرے چکناہٹ آ جاتی ہے۔ جس سے بال عمدہ کٹتے ہیں اورجلد میں خراش کم ہوتی ہے۔ نیچے چند اچھے فارمولے دیے جاتے ہیں: (1) Lisa Pole Powder سیٹرک ایسڈ 30حصہ Stearic Acid ناریل کا تیل 15حصہ Coconut Oil کاسٹک پوٹاش 5,6حصہ Potassium Hydroxide کاسٹک سوڈا 1,5حصہ Sodium Hydoxide پراپی لین گلائی کول 10حصہ Propyleneglycol ڈسٹلڈ واٹر 37حصہ Water خوشبو حسب ضرورت Perfume سیٹرک ایسڈ کو تیل کے ساتھ ملا کر اسی درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کریںَ پانی میں الکلی و گلائی کول کو ملا کر اسی درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کر کے پتلی دھار بنا کر تیل والے مرکب میں ڈالتے اور ساتھ ساتھ ہلاتے جائیںَ خوب گھوٹ کر 24گھنٹہ تک پڑا رہنے دیں۔ (2) ناریل کا تیل 10حصہ Coconut Oil سیٹرک ایسڈ 35حصہ Stearic Acid کاسٹک پوٹاش 6,8حصہ Potassium Hydroxide سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ (100فیصدی) 1,5حصہ Sodium Hydroxide گلیسرین 15حصہ Glycrine ڈسٹلڈ واٹر 2,13حصہ Water خوشبو حسب ضرورت Perfume پساپول 5حصہ شیونگ سوپ کا ایک اوربہترین فارمولا سیٹرک ایسڈ(اسٹرین)5کلو تیل ناریل کوچین 2 1/2کلو تیل مونگ پھلی ریفائن 2کلو تیل ارنڈ 1کلو سوڈالائی نمبر 35 5کلو گلیسرین 1/2کلو مسک کی ٹون (مسک پائوڈر) 4اونس ترکیب: انیمل چڑھے برتن میں سیٹرک ایسڈ پگھلائیں۔ پگھل جانے پر تینوں تیل ڈال دیں۔ اور گلیسرین بھی ڈال دیںَ اور اسی درجہ (سینٹی گریڈ تھرما میٹر) گرم کریںَادھر سوڈا لائی کو بھی اسی درجہ حرارت تک گرم کریں اورلائی ایک دم ڈال کر بوباشہ سے گھوٹتے جائیں۔ قوام درست ہونے پر خوشبو (جسے کھرل میںباریک کر لیا گیا ہو) خوب ملا کر فریم میں بھر دیں۔ دوسرے دن صابن نکا ل کر سانچہ کے مطابق ٹکیہ کاٹ کر سانچہ میں ٹھپ کر پیکنگ کر لیں۔ نوٹ: ایسے صابن شیونگ کریم و شیونگ سوپ وغیرہ انیمل چڑھے برتنوں میںبنائے جاتے ہیں۔ اور ہر چیز صاف ہو وزن صحیح ہو۔ دیگر عمدہ فارمولا تیل ناریل 10کلو سوڈا لائی نمبر 35 5 1//4کلو پانی 250گرام رنگ زرد 4رتی خوشبو کیوڑہ (سوپ پرفیوم) دو اونس ترکیب: مندرجہ بالا سب صابنوں کی ایک ہی ترکیب ہے یعنی رنگ کو پانی میں حل کر کے لائی میں ملا کر ایک آدی یہ سوڈا لئی دھار باندھ کر تیل میں ڈالتا جائے اور دوسرا آدمی چوبی ڈنڈے سے ہلاتا جائے قوام گاڑھا ہونے پر خوشبو ملا دیں اور قوام کو فریم میں بھر دیں اور بوری وغیرہ سے ڈھانپ دیں۔ چوبیس گھنٹہ کے بعد صابن فریم میں ٹھنڈا ہوجائے گا۔ اور سانچہ کے مطابق ٹکیاں کاٹ کر ٹھپ کر پیکنگ کر لی جائیں۔ ڈوگ سوپ Dog Soap کتوں کے لیے صابن اس صابن میں کتوں کو نہلانے سے ان کے جسم میں کلیاں (جوئیں) وغیرہ نہیںپڑتیں۔ اور ان کے جسم سے بدبو بھی نہیں آتی۔ بنانے کا فارمولا ذیل ہے: السی کا تیل 18حصے کاسٹک پوٹاش 4حصے پانی 6 1/4حصے ریکٹی فائیڈ سپرٹ ضرورت کے مطابق کریسول (Cresol) 1 1/2حصہ کاسٹک پوٹاش کو پانی میں حل کر لیںَ اب السی کے تیل کو واٹرباتھ پر گرم کر لیں اوردھیرے دھیرے کاسٹک پوٹاش کا حل اس میں مل دیں اور چلاتے جائیں۔ اب اس میں بہت تھوڑی مقدار میں اسپرٹ ملا دیں۔ اور اوپر سے ایک دھکن کھول دیں۔ اس کو اس وقت تک واٹر باتھ میں رکھا رہنے دیں جب تک کہ یہ ٹرانسپیرنٹ صابن نہ بن جائے۔ اب اس میں کریسول ملا کر سانچوں میں جما لیںَ صابن تیار ہے۔ کریسول جراثیم کو ہلاک کرنے والی دواہے۔ شیونگ سوپ (کپ) کا بہترین فارمولا چربی صاف شدہ چار کلو۔تیل ناریل چار کلو سٹریک ایسڈ (سٹرین ) ایک کلو۔ تیل ارنڈ ایک کلو۔ گلیسرین ایک پونڈ۔ زنک آکسائیڈ نصف پونڈ۔ سوڈا لائی نمبر 35پونے پانچ کلو۔ خوشبو روز یا نرگس (بے رنگ) تین اونس۔ ترکیب: چربی(سٹریک ایسڈ) کو نرم آگ پر پگھلائیںَ تیل ناریل میں زنک آکسائیڈ حل کر کے باریک ململ کے کپڑے سے چھان کر ملا لیں اورتیل ارنڈ بھی ملادیں(موسم سرما میں تیل ناریل بھی پگھلا لیا جائے) اب سوڈا لائی دھارباندھ کر ڈالتے جائیں اورگھوٹتے جائیں۔ قوام گاڑھا ہونے پر گلیسرین ملا دیںَ آخر میںخوشبو ملا کر فریم میں بھر دیں۔ دوسرے دن صابن نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں اور سانچہ میں ٹھپ کر لیں۔ کپڑے دھونے کے لیے عمدہ پائوڈر (نئی تازہ مہک نیا فارمولا) یہ پائوڈر ہر قسم کے سوتی کپڑے دھونے کے حق میں نہایت اعلیٰ چیز ہے۔ اور اس کے استعمال سے وقت کی بھی کافی بچت ہو سکتی ہے۔ تھوڑا سا پوڈر گرم پانی میں ڈال کر جوش دیں اور اس پاننی میں آدھے کپڑے آدھ پون گھنٹہ بھگو کر صاف پانی سے دھو ڈالیںَ کپرے نہایت عمدہ صاف و سفید مانند دودھ نکل آئیں گے۔ اس پائوڈر کو چھوٹے چھوٹے پیکٹوں میں بند کر کے خوبصورت لیبل لگاکر فروخت کریں چل نکلنے والی چیز ہے۔ نسخہ بڑھیا دیسی یا انگریزی صابن کا چورا تین پونڈ ریٹھے کا چھلکا باریک شدہ ایک پونڈ سجی (کھار ) عمدہ تین پونڈ سوڈا واشنگ تین پونڈ خوشبو سنگترہ یا آم یا سن لائیٹ کمپونڈ 6اونس سب کو علیحدہ علیحدہ باریک کر کے آپس میں ملا کر چھاننی سے چھا ن لیں۔ نوٹ: سجی عمدہ نہ ملے تو سجی تین پونڈ کی جگہ دو پونڈ سوڈا واشنگ لیا جائے یعنی سجی نہ ڈالیں تو5پونڈ سوڈا واشنگ ڈال لیں۔ خوبصورت ڈبوں میں پیک کریں۔ سوتی کپڑے دھونے کے پائوڈر کا نیا فارمولا بڑھیا دیسی یا انگریزی صابن کا چورا 2پونڈ ریٹھے کا چھلکا 4اونس سوڈا واشنگ تین کلو خوشبو سٹرونیلا آئل 4کلو ترکیب مندرجہ بالا سرف کی طرز کا واشنگ پائوڈر کابہترین طاقت ور فارمولا کوچین کا بڑھیا تیل ناریل دو کلو سوڈا لائی نمبر 36ایک کلو 250گرام پانی دو کلو نمک سو گرام سوڈا واشنگ سو گرام IDETیا لساپول پائوڈر 1/2کلو تا ایک کلو سوڈا واشنگ (برائے پائوڈر) ایک کلو تا 2کلو خوشبو سنگترہ 4اونس ترکیب: تیل کو کڑاہے میں ڈال دیں موسم سرما ہے تو تیل کو پیشتر پگھلا لیں اب آدھی لائی 625گرام ڈال کر قوام کو کھرپہ سے ملا کر چھوڑ دیں۔ ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ بعد ایک کلو پانی ڈا ل دیں اور نیچے آگ جلا دیں۔ ادھر 1/2کلو پانی میں سو گرام سوڈا واشنگ حل کر کے رکھ لیں اور 1/2 کلو پانی میں نمک گھول کر رکھ لیں جب قوام پگھل جائے اور ایک ابال آ جائے تو بقایا لائی ڈال کر مال دیں۔ ا ب ایکشن آنے پر سوڈے والا پانی ڈال دیں اور کھرپہ سے ملا دیںَ آگ جلتی رہے پھر ابال آنے پر سوڈے والا پانی ڈال دیں اور کھرپ سے ملا دیں آگ جلتی رہے۔ پھر ابال آنے پر نمک والا پانی ڈال دیں اورم لا دیں اب ابال آنے پر کڑاہیی آگ سے اتار لیں۔ یہ خالص صابن لیکوئڈ شکل میں تیار ہے۔ اس کی بوند زمین پر ڈالیں گے؛ تو بتانے کی طرح جم جائے گی۔ اگر گرم گرم قوام میں ایک تا دو کو سوڈا واشنگ جیسے پائوڈر بڑھیا یا درمیانہ بناناہو) اور اس میں IDET پائوڈر وغیرہ ملا کر ڈا ل دیں اور مشد سے خوب ہلائیں اور گھوٹیں جب گاڑھا اور دانہ دار شکل اختیار کرے تو ہاتھوں سے خوب مسلیں پھر چھلنی سے چھان لیںَ جو موٹے موٹے دانے ہوں پھر مسل کر چھان لیں اورپائوڈر میں ملا لیں۔ سوڈا واشنگ ڈالنے سے پہلے 1/8پونڈ تک بڑھیا نیل ملانے سے کپڑے پر نیل کی ضرورت نہ رہے گی۔ اب اسے پیکنگ کر لیں۔ گرم پانی میںیا تازہ پانی میں حسب ضرورت پائوڈر ملا کر کپڑے دھو سکتے ہیںَ چوراہوںپر یہ پائوڈر بیچنے والے سادہ آدمیوں کا سر دھوکہ دکھلانے والے آپ دیکھتے ہوں گے خوب کمائی کر رہے ہیں آپ بھی خوبصورت پیکنگ میں فروخت کریں مزید سستا کرنے کے لیے سوڈا واشنگ کی مقدار بڑھائیں خوبصورت ڈبوںمیں پیک کریں۔ کپڑے دھونے کے دیسی صابن اور واشنگ پائوڈر میں جھاگ بڑھانے والے کیمیکلز 1۔ دیگر تیلوں کے ساتھ تیل ناریل (تلوں کا تیل 1/8یا 1/10حصہ) یا تیل السی 1/4حصہ ڈالا جائے تو صابن میںاچھی جھاگ پید ا ہو گی۔ 2۔ سوپ نٹ (ریٹھا) جسے بندوق بھی کہتے ہیںَ اس کا چھلکا ایک کلو پندرہ کلو پانی میں ڈال کر کسی ٹین یا مٹی کے مٹکے میں رکھ دیں۔ اور صابن بتاتے وقت ایک کلو یہ پانی سوڈا لائی میںملا لیا کریں یا پکتے قوام میں ڈال لیا کریں تو بن زیادہ جھگ دار تیار ہو گا یہ ایک کلو پانی کی مقدار ایک من (40) کلو صابن کے لیے ہے۔ رسوپور لیکوئڈ Resopur-n-Liquid یہ سیال شکل کا کیمیکل ہے ۔ اسے ایک فیصدی سے 2 1/2فیصدی تک یعنی سو کلو صابن میں ایک کلو سے 2 1/2 کلو تک قوام تیار ہونے پر یعنی فریم میں بھرنے سے پیشتر جب قوام نیم گرم ہو ڈال دیں۔ اور گھوٹ کر فریم میں بھر دیں۔ صابن میں جھاگ بڑھانے کے لیے بہتر چیز ہے۔ ایک گلاس یعنی پائو بھر پانی میں خوب جھاگ پیداہو گی۔ ایسا ہی ایک کیمیکل Sandopandtcہے اب ذرا مہنگا ہے۔ یہ کم مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ دونوں کیمیکلز سٹینڈرز پاکستان لمیٹڈ لاہور کراچی کے تیار کردہ ہیں۔ اس فرم کی برانچیں یا ایجنسیاں ہر چھوٹے بڑے شہر میں ہیں۔ اس فرم سے صابن کے رنگ (سوپ کلر) بھی مل سکتے ہیں۔ LEVCO PHOR RSUITRA CONC یہ کیمیکل مندرجہ بالا فرم (سٹینڈوز پاکستان لمیٹڈ) کا ہے۔ جو پودر کی شک میں ہے ۔ یہ صابن کو زیادہ مفید کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسے ایک کلو صابن 1/10گرام تا ایک گرام پانی کا پانی میں حل کر کے سوڈا لائی میں یا پکتے صابن میں ڈالا جاتا ہے یہ کیمیکل کچھ مہنگا ملتاہے۔ اسے ٹینو پال کی جگہ آپ استعمال کر سکتے ہیںَ ٹینو پال سے کافی سستاملے گا۔ IDET ST(SPECIALN.F) یہ سیال شکل کا کیمیکل ہے اسے بھی مندرجہ بالا طریقے سے صابن میں ڈالنے سے صابن زیادہ جھاگ دار بنتا ہے۔ سو کلو صابن میں ایک کلو تا 2 1/2کلو ڈال سکتے ہیں۔ IDET(پائوڈر) اسے بھی قوام تیار ہونے پر ایک تا دو فیصدی (صابن کے حساب ) سے ڈال کر اور گھوٹ کر صابن کو بھر دیں تو صابن میں کافی جھاگ بڑھ جاتی ہے۔ ٹی پال TEEPAL برما شیل آئل کمپنی کا تیار کردہ سیال شکل کا کیمیکل ہے جو ایک پونڈ تیل یا ایک گیلن کے ڈبہ میں ملتا ہے۔ اسے بھی صابن میں زیادہ جھاگ پیدا کرنے کے لیے مندرجہ بالا کیمیکل کی طرح اور اسی مقدار میںاستعمال کر سکتے ہیںَ کیمیکل صابن کا کام بھی دیتا ہے اور اس کے فوائد صابن سے زیادہ ہیں کھا رہے ہیں ۔ پانی (کیلشیم ملے پانی) سے کوئی صابن استعمال کیا جائے تو جھاگ کم دے گا۔ مگر ٹی پال اس نقص سے بری ہے۔ اس کے علاوہ سٹرانگ ایسڈ اور دوسری دھاتوں کے نمکیات جو صابن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس پرنہیں ہوتے۔ ٹی پال کے قطرے ایک پونڈ پانی میں ڈال کر پانی کو خوب ہلائیں تو کافی جھاگ پیدا ہو گی۔ اس سے ہاتھ وغیرہ دھو سکتے ہیں کیسی ہی چکناہٹ ہاھتوں کو لگی ہوئی ہو۔ فوراً دور ہو گی۔ عام کپڑے بھی صاف کر سکتے ہیںَ برما شیل آئل کمپنی کی برانچیں بھی عام شہروں میں ہیں۔ کپڑے دھونے کا عمدہ پائوڈر یہ پائوڈر اکثر بازاری پائوڈروں کے مقابلہ میں بہت سستا اور کپڑوں کو اجلا کر نے والا ہو گا۔ ترکیب: 1۔ سیرام فارم ڈی Vera Form Dایک پونڈ 2۔ نینسا Nansaایک پونڈ 3۔ واشنگ سوڈا Washing Soda دو پونڈ نمبر ۲ اور ۳ میں ملا لیںاور پھر نمبر ۱ جو مائع حالت میں ہو ا۔ کو تھوڑا تھوڑا اس میں ڈال کر ہلاتے جائیں اور یک جان کر لیں۔ واشنگ پائوڈر تیارہے۔ سرف وغیرہ پائوڈر کی طرح پانی حل کرکے کپڑے دھوئیں۔ لاہور میں یہ اشیاء اکبری سٹور اکبری منڈی ایسی کیمیکل بیچنے والی دکانوں سے باآسانی دستیاب ہو سکتی ہیں دو سیر وزن کا یہ پائوڈر کم و بیش بارہ روپیہ میں پڑے گا۔ کپڑے دھونے کا پائوڈر نینا پائوڈر Nansa Powder8چھٹانک لیکو ۱ چھٹانک۔ دھوبی سوڈا یا سوڈیم کاربونیٹ 12چھٹانک لائیسول آئل 1چھٹانک۔ ان تمام چیزوں کو اچھی طرح مکس کر لیں تو سرف پائوڈر تیار ہو جائے گا۔ لساپول پائوڈر LISAPOLE POWDER یہ بھی صابن کو زیادہ جھاگ دار بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ نیز کپڑے دھونے یا نہانے والے سوپ پائوڈر وغیرہ میں بھی شامل کیاجاتاہے۔ تھوڑے پائوڈر کو پانی میں ملا کر دیکھیں تو پانی خوب جھاگ دار ہو جائے گا۔ اسے چار پانچ گناپانی میں حل کر کے مندرجہ بالا طریقہ اوراسی مقدار سے ڈالنے سے صابن زیادہ جھاگ دار بن جاتاہے۔ یہ ICI(امپیریل کیمیکل انڈسٹریز) کا تیار کردہ کیمیکل ہے اوراس فرم کی شاخیں ہر چھوٹے بڑے شہر میں ہیں۔ لساپول پی وی لیکوئڈ LISAPOLE P.V.LIQUID یہ کیمیکل بھی ICIوالوں کا ہے۔ جو جھاگ بڑھانے کے کام آئے گا مندرجہ بالا طریقے سے استعمال کرتے ہیںَ نوٹ: آپ متعلقہ فرموں سے اپنے لیٹر فارم پر انگلش میں چھٹی ٹائپ کر وا کر بھیج دیں تو ہر چیز کا سیمپل ریٹ اور معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ سینکڑوں روپے کا راز مارکیٹ میں ایسا صابن کئی جگہ بک رہاہے جو کافی ہلکا پھلیکا ہوتاہے۔ اصل میں یہ پھلاوٹ قدرتی نہیں بلکہ کیمیکل کے ذریعہ آتی ہے ۔ جس کے ڈالنے سے صابن کافی پھول جاتاہے۔ جو کہ نرول صابن سے بھی کافی ہلکا معلوم ہوتاہے۔ ویسے استعمال کے لیے صابن تو ٹھوس ہو تو بہتر رہتاہے۔ ٹائلٹ سوپ نہانے والے صٓبن بھی تو خالص (بغیر ملاوٹ کے) ہوتے ہیں۔ کیا وہ ہلکے پھلکے ہوتے ہیں؟ ہرگزنہیں بلکہ کافی ٹھوس ہوتے ہیں۔ اس پائوڈر کا نام 100المونیم پائوڈر ہے۔ جورنگ روغن بیچنے (عمارتی سامان) بیچنے والی دکانوں سے ایک پونڈ کی پیکنگ میں مل سکتا ہے۔ اس میں لوہے کے مدیے جو کھڑکیوں میں لگائے جاتے ہیں یا بجلی کے کھمبے بھی پالش کیے ہوتے ہیںَ پالش کرتے وقت تیل السی وغیرہ ملا لیتے ہیں۔ چالیس کلو صابن کے لیے تین تولہ سے چار تولہ تک یہ پائوڈر گرم گرم قوام میں (خاص طور پر نرول صابن مین )فریم میں بھرنے سے پیشتر ڈالا جاتاہے۔ اورقوام کو خوب گھوٹنے سے قوام پھول جاتاہے۔ ہم نے نرول صابن میں آدھی بھرتی (تیل کے وزن سے آدھی سوپ سٹون و سلی کیٹ کی بھرتی) ملا کر اس پائوڈر کو ڈالا جاتا ہے تو بھی صابن پانی پر تیر تا ہے مگر ا س میں ایک نقص ہے جس صابن میں یہ پائوڈر ڈالا جاتاہے وہ صابن خشک سا تیار ہوتا ہے یعنی چمک کم ہوجاتی ہے۔ جھاگ بڑھانے والے کیمیکلز (لیکوئڈ سوپ وغیرہ) خو د تیار کریں ان کے استعمال سے صابن میں جھجاگ کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ صابن چمکدار بنتا ہے اور میل بھی خوب کاٹتا ہے۔ چالیس کلو صٓبن کے لیے ایک کلو یہ کیمیکل قوام تیار ہونے پر قوام میں جب نیم گرم ہو ڈال کر قوام کو گھوٹ کر بھر دیا جائے۔ صابن میں جھاگ وغیرہ بڑھانے کے علاوہ ہاتھ منہ دھونے اور کپڑے دھونے کے کام بھی لایا جا سکتا ہے۔ اب تجربات کی تفصیل ملاحظہ ہو۔ نسخہ نمبر 1 تل السی 2کلو سوڈ ا لائی نمبر 36 1 1/4کلو بروزہ 1/2کلو پانی 6کلو ترکیب: چار کلو پانی میں 1/2کلو لائی ملا کر کڑاہے میں(جس میں تیل برروزہ پگھلانے کے لیے تھے) ڈال کر اور وہے کے کھرپہ سے ملا کر چھوڑ دیا گیا۔ دوسرے دن دو کلو پانی میں 3/4کلو لائی ملا کر رکھ لی گئی۔ اور کڑاہی کے نیچے آگ جلا دی گئی۔ جب قوام پگھل گیا اور خوب ابال آیا تو پانی دلائی لا وہ حصہ تقریباً ایک کلو ڈالا گیا اور کھرپہ سے ہلا دیا قوام پکتا رہا۔ تقریباً دس منٹ کے وقفہ سے باقی لائی پانی کو دوبارہ ڈالا گیا۔ پھر قوام کو دس منٹ پکا کر آگ بالکل بند کر دی گئی۔ نتیجہ: IDETوغیرہ سے کام ذراگاڑھا رہا۔ رنگ بھی ہلکا سیاہی ماء زر د رہا۔ اگر بیروزہ صرف 1/4کلو ڈالا جائے اور السی کا تیل 2 1/4کلو تو رنگ زردی مائل تیار ہو سکتا ہے۔ اگلے دن ھر چھ کلو پانی میں چھ سو گرام سوڈا واشنگ حل کیا گای اور قوام کو آگ پر گرم کر کے ڈال دیا گیا تھوڑی دیر پکا کر آگ بالکل بند کردی گئی۔ اب کل سولہ کلو پانی رہ گیا۔ نتیجہ: درست مانند سوپ مکسچر وغیرہ کے لیکوئڈ رہا جیسا کہ دیگر کمپنیوں کا ہے جھاگ بہتر دیتا ہے۔ کپڑے خوب دھوتاہے۔ نسخہ نمبر 2 تیل السی 2کلو بروزہ 1/2کلو پانی 16کلو سوڈا لائی نمبر 36 1 1/4کلو IDET(پائوڈر) یا دیگر کوئی جھاگ بڑھانے کا پائوڈر 200گرام سوڈا واشنگ 200گرام ترکیب: چار کلو پانی میں 1/2کلو لائی ملا کر پگھے ہوئے تیل بروزہ میں ڈال کر کھرپ سے ملا کر رکھ دیںَ دوسرے دن چار کلو پانی میں 3/4کلولائی ملائی گئی اورچار کلو پانی میں دوسرے برتن میں سوڈا واشنگ حل کیا گیا۔ اور تیسرے برتن میں چار کلو پانی میں IDET پائوڈر حل کر کے رکھا گیا۔ اب کڑاہی کے نیچے آگ جلا دی گئی۔ قوام پگھلنے اور ابال آنے پر لائی و پانی کا آدھا ڈالا گیا اورابلنے دیا گیا۔ آٹھ دس منٹ بعد IDETوالا پانی آدھا ڈالا گیا اور قوام کو پکنے دیا گیا پھر بقایا پانی و لائی ڈالی گئی اور ہلا دیا گیا۔ قوام پکتا رہا آٹھ دس منٹ بعد باقی آدھا IDETوالا پانی ڈالا گیا اورکھرپہ سے ملا دیا گیا۔ اسی طرح آٹھ آٹھ یا دس دس منٹ کے وقفہ سے سوڈا واشنگ والا پانی دوبارہ کر کے ڈالا گیا اور چندمنٹ قوام کو پکا کر آگ بند کر دی گئی۔ نتیجہ: قوام شہد کی مانند گاڑھا IDETپائوڈرکی جگہ رہیٹھے کا چھلکا مندرجہ بالا وزن IDETچار کلو پانی میں ابال کررکھ لیاجائے اور ڈالا جائے تو قوام نرم رہے گا۔ نسخہ نمبر 3 یہ سب سے درست اور بہتر رہا تیل ناریل 1 1/4کلو بروزہ 1/4کلو تیل السی ایک کلو سوڈا لائی نمبر 36 1 1/4کلو پانی دس کلو ترکیب : مندرجہ بالا یعنی تیل اور بروزہ پھگلا لیں۔ اب آٹھ کلو پانی میں 1/2کلو لائی ملا کر ڈال دیں۔ دوسرے دن نیچے آگ جلائیں۔ ادھر بقای دو کلو پانی میں 3/4کلو لائی ملا کر رکھ لیں اور ابال آنے پر آدھا لئی والا پانی ڈال دیں اور ملا دیں۔ قوام پکنے دیںَ دس منٹ بعد بقایا لائی و پانی ملائیںَ اب دس منٹ قوام کو پکا کر آگ بند کر دیںَ بلکہ کڑاہی اتار لیں جب قوام ٹھنڈا ہو جائے تو بوتلوں میں آہستہ آہستہ بھر لیںَ یعنی اوپر کی جھاگ یا گاڑھا پن بوتل میں نہ آئے ۔ صرف شربت کی مانند لوشن آئے۔ نتیجہ: یہ کیمیکل درست تیار ہوا جھاگ خوب دیتا ہے۔ نوٹ: بوتلوں میں اسی روز بھر لیا جائے یا ٹین میں بند کر کے رکھ دیا جائے کڑاہے میں پڑا رہنے سے قوام گاڑھا ہونا شروع ہوتا ہے اور اوپر صابن کی پپڑی بندھتی جاتی ہے۔ نسخہ نمبر 4 تیل مونگ پھلی یا تلو ں کا تیل چار کلو تیل مہوا یا چربی چار کلو سوپ سٹون چار کلو بروزہ چار کلو سوڈا لائی نمبر 35چھ کلو پانی ڈیڑھ کلو ترکیب: تلوں کو کڑاہے میں ڈال کر سوپ سٹون حل کریں تاکہ گلٹی وغیرہ نہ رہے ۔ پھر بروزہ ڈال دیں اور نیچے آگ جلا دیں ۱؎۔ اور سوڈ ا لائی کو ایک دم ڈال دیں اور ہلاکر اچھی طرح یک جان کر دیںَ چند منٹ بعد ایکشن ہو گا یعنی قوام پھولنے لگے گا۔ تو پانی ڈال کر ہلانا شروع کر دیںَ ہلاتے ہلاتے قوام کو یک جان ہونے پر فریم میں بھر دیںَ دوسرے دن ٹھنڈا ہونے پر صابن کو فریم سے نکال لیں لاجواب صابن ہے۔ ۱؎ جب بروزہ پگھل جائے تو آگ بند کر دیں۔ ڈبل ڈی کمپوزیشن پروسیجر سے کاسٹک سوڈا بنانا اور اس کا بائی پروڈکٹ کیلشیم کاربونیٹ پریسی پی ٹیٹڈ ہے ۔ لاجواب چیز ہے کاسٹیک اور فارمائیوٹیکل کوتھ پیسٹ پیپر انڈسٹریز اور ربڑ انڈسٹریز میں کافی چلنے والی چیزہے۔ اور اس کی اچھی خاصی مقدار غیر ممالک سے درآمد کی جاتی رہی ہے۔ اس کامین پروڈکٹ (Main Product)یعنی کاسٹک سڈا تو سبھی لوگ جانتے ہیںَ صابن کے علاوہ متعدد دیگر صنعتوں میں اس کا استعمال عام ہے ۔ کاسٹک کو لائی کو زیادہ تر صابون ساز ادارے خرید سکتے ہیں کیونکہ اس طرح ان کو کاسٹک توڑ کر گلانے میں دقت نہیں ہوتی۔ وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ زلائی کاسٹک سے قدرے سستی بھی رہتی ہے۔ ان کے بنانے میں دو چیزوں کی ضرورت ہے۔ ۱۔ سوڈیم کاربونیٹ 90%‘ 98% 2۔ کیلشیم اوکسائیڈ یعنی چونا کیلشیم کی مقدار 99%اور 98%ہوتی ہے یا ناظرین اپنے مقامی چونے سے جس کی پرسنٹیج (Percentage) 98% سے کم ہو اور وہ آئرن 0-5سے زیادہ نہ ہو بنانا چاہیے۔ کیمیکل اکولیشن کا فارمولا اس طرح ہے۔ Na2 106/C08+CA(OH)74/2 (کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ ) (سوڈیم کاربونیٹ) 80/2NaOH+100/CaCO3 (کیلشیم کاربونیٹ ) (سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ) سوڈیم کاربونیٹ 106کلو کو 225کول پانی میں ایک سیمنٹ کی ٹنکی بھی کھول دیںَ دوسری ٹنکی میں چونا 56کلو پوری طرح پکا ہو (جس میں ڈلیاںاورکنکر بالکل نہ ہوں) پہلے تھوڑے تھوڑے پانی سے چھڑکنے سے پوری طرح کھلا لیں۔ بعد ازاں 350پانی خوب ہلاتے جائیں ڈالتے جائیں۔ جب چونا پانی میں بالکل علیحدہ ہو جائے تو تب اس ملک آف لائم چونے کے دودھیا گھول ککر ایک تیسری ٹنکی میں پائپ سے نکال لیں۔ اگر چونا کی ڈلیاں ٹنکی میں بچی رہیں تو ان کو نکال کر ان کے ہموزن چونے کے اورگھلا کر اس کا بھی گھول تیسری ٹنکی میں ڈالنا ضروری ہے۔ مطلب یہ ہے کہ چونا بھی صحیح مقدارمیں ہونا ضروری ہے اور سوڈا بھی۔ اگر دونوں میںسے ایک چیزبھی کم و بیش ہو گی تو مال بھی خراب بنے گا اور اب اس تیسرے چونے کے گھول والی ٹنکی میں سوڈیم کاربونیٹ والا پانی بھی ڈال کر خوب 10‘15 بار ملا کر ایک گھنٹہ تک چھوڑ دیںَ پھر ہلا دیںَ بعد ازاں فلٹر پریس سے اس سلوشن کو اور چونے کو الگ الگ کر لیں۔ ورنہ 24گھنٹے پڑا رہنے دیں۔ بعد ازاں سائفن سے سلوشن الگ کر لیں اور چونا رہنے دیں۔ اس سلوشن کو ایک کھلی کڑھائی میں پکائیں۔ یہ سلوشن کاسٹک سوڈا کی لائی ہے جو 8ڈگری سے لے کر 15ڈگری تک کی ہو گی جب یہ سلوشن پکت پکتے 35ڈگری کا ہو جائے تو اتار کر کڑاہے کے ڈرم میں بھر دیں اور بازار میں اچھے داموں فروخت کریں۔ یہ کم از کم مینوفیکچرنگ گلاس 10% نکال کر 210کلو ہو گی واضح رہے کہ ڈگری یکساں نہیں آتی۔ اس لیے 35ڈگری سے لے کر اونچی ڈگری تک چلے گی اور اگر اس کاسوکھا کاسٹک بنانا ہو تو پکاتے پکاتے سکھا لیں۔ جب نمک جیسا پائوڈر ہو جائے تو ایوا پریٹری ی امغل فرینس یا روٹری فرینس میں 700Cسینٹی گریڈ ڈگری گرمی د ے کر پگھلا لیں جب یہ پانی کی طرح پگھل جائے تو ڈرم میں ڈال دیں ٹھنڈا ہونے پر 98-99%کاسٹک سوڈا بیچیں جو ہ وزن مین مینوفیکچرنگ کا 10%نکال کر 75کلو ہو گا۔ بڑی کھٹالی یا موئن میں بھٹی میںتانبہ پیتل پگھلانے والوں کی طرح بھی پگھلا سکتے ہیں۔ اب پھر آئیے تیسری والی ٹنکی کی طرف 100کلو پانی ڈال کر ہلا دیں۔ پھر 12گھنٹہ بعد یہ سلوشن نتھار لیںَ 5-6ڈگری کو کاسٹک لوشن ہو گا اس کو آئندہ کے لیے پانی کم ڈال کر اس کی جگہ ڈال دیں تاکہ ضائع نہہو۔ پھر اس چونے مین جو پریسی پی ٹیٹڈ کیلشیم کاربونیٹ پوری ٹنکی پانی سے بھر کر 12گھنٹے کے بعد اس پانی کو بھی پھینک دیںَ اور کسی کیمسٹ یا لیبارٹری کیمیکلز بیچنے والے کی دکان سے لانگ رنگ کا لٹمس انڈی کیٹر پیپر بک (BDN)لا کر اس ٹکڑے کو ٹنکی میں جو پانی ہے اسمیں ڈال دیںَ اگراس پانی میںاب بھی کاسٹک کے اثرات ہوں گے تو یہ نیلا ہو جائے گا۔ ورنہ لال رہے گا۔ اگر لا ل رہے تو اب چونے میں پانی ڈالنے کی مزید ضرورت نہیں۔ ورنہ ایک بار اور ڈال دیں۔ اس بار تو لازمی طور پر ال رہے گا۔ سمجھ لیں کہ اب یہ چونا بالکل درست ہے۔ اور بہترین 99%-98%کا کیلشیم کاربونیٹ ہے اس کو لکڑی یا پلاسٹک کی ٹرے میں صاف سیمنٹڈ فرش پر پھیلا کر سکھا لیں جب سوکھ جائے تو معمولی چکی میں بالکل میدہ سے زیادہ باریک یعنی کم از کم 250مہیش تک باریک پیس کر 50کلو کے پولائی تھین لگے ہوئے بوریوں مین بھر کر فروخت کریں بڑے بڑے شہروں میں کافی بکتا ہے۔ یہ معمولی چکی ہی میں اس قدر باریک بآسانی پس جاتاہے۔ ہم نے ہمیشہ 300میش تک اس کو اور پلاسٹر آف پیرس کو پیساہے۔ تجربہ ہے۔ یہ تقریباً مینوفیکچرنگ ارس کے بعد 90,95کلو حاصل ہو جاتاہے۔ سوڈیم ہائیڈروآکسائیڈ یا سوڈا کاسٹک یہ سفید رنگ کا سخت پتھر کی طرح ہوتا ہے جو ایک ہنڈرڈ ویٹ ایک من چودہ سیر ۱؎ یا چھ ہنڈرڈ ویٹ کے وزن میں لوہے کے ڈرموںمیں بند ملتا ہے یہ دو قسم کا ہوتاہے اور ایک سخت پتھر کی طرح ڈرم میں جما ہوتا ہے۔ جسے ڈلے والا سوڈا کاسٹک کتے ہیں۔ 66/67کا چاند مارکہ ہے۔ دوسرادانہ دار کھانڈ یا پتری کی شکل میں ہوتا ہے۔ جو 99/98کا چاند مارکہ کہلاتا ہے۔ یہ دونوں قسم کا ڈلے والا و پتری والا چاند مارکہ کاسٹک جسے آئی سی آئی امپیریل کمپنی انڈسٹریز کا سوڈا کاسٹک بھی کہتے ہیں بڑے بڑے شہروںو منڈیوں میں آئی سی آئی کی برانچیں ہیں جہاں یہ سوڈا کاسٹک مل سکتا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں بھی سوڈا کاسٹک کافی مقدارمیں تیار ہو رہا ہے۔ جسے آئی سی آئی کمپنیاں ہر وقت تیار کر رہی ہیں اور ان کی برانچیں بھی بڑے بڑے شہروںمیں ہیں۔ ڈلے والے سوڈے کا سٹک کی نسبت پتری والا سوڈا کاسٹک قدرے مہنگا ملتا ہے کیونکہ اسے ڈرم سے نکالنے اور پانی میں حل کرنے میں آسانی رہتی ہے ۔ یعنی ڈرم سے ڈرم کو تھوڑے پھوڑے بغیر نکالا جاسکتاہے۔ اور پانی میں ڈالنے سے صرف چند منٹ میں حل ہو جاتاہے۔ چونکہ ڈلے والے سوڈا کاسٹک کی نسبت پانچ سات روپے ہنڈرڈ ویٹ مہنگا ملتاہے۔ اس لے کمرشل (بڑے پیمانہ) پر سوپ فیکٹریوں میں ڈلے والا سوڈا کاسٹک ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ ۱؎ آج کل شاید ایک ہنڈرڈ ویٹ کے ڈرم نہیں آ رہے ہیں۔ اور فائدہ رہتاہے۔ پتری والا سوڈا کاسٹک چھوٹے پیمانے پر یا گھریلو طور پر بنانے یا مختلف لیبارٹریوں (تجربہ گاہوں) میں جہاں سائنس کے متعلق تجربے کیے جاتے ہیں یاان صنعتوں میں جہاں کاسٹک سوڈا کم مقدار میں درکار ہوتاہے استعمال کیا جاتا ہے۔ سوڈا کاسٹک تیزاب کی طرح ایک تیز جلا دینے والی چیز ہے۔ اگر اس کو ہاتھ سے اٹھا لیا جائے تو کچھ دیر بعد آگ کی طرح گرم محسوس ہوتاہے۔ اور ہوا لگنے سے پگھلنے لگتاہے۔ ا کو پانی مین حل کر کے صابن میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جس وقت اس کو پانی میں ںڈالا جاتاہے تو پانی خوب گرم ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس برتن کے باہر ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا۔ سوڈا کاسٹک والے پانی کو سوڈالائی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جس کے بنانے کا طریقہ مندرجہ ذل ہے۔ اس سوڈا لائی سے صابن بنایا جاتاہے۔ سوڈا کاسٹک زیادہ تر صابن بنانے میں ہی استعمال ہوتاہے۔ صابن سازی کے علاوہ فینائل سازی کاغذ و گتہ کی صنعت کپڑوں کی رنگائیی و چھپوائی یا جہاں سائنس کے متعلق تجربے کیے جاتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ میں استعمال کیا جاتاہے۔ سوڈا کاسٹک بنانا ممالک غیر سے جس وقت سوڈا کاسٹک ہمارے ملک میں نہیںآتا تھا تو یہاں کے صابن ساز سوڈیم کاربونیٹ و لائم سجی یا دھوبی سوڈ و چونہ سے سوڈ ا کاسٹک تیار کر کے صابن بنایا کرتے تھے۔ مگ رجس وقت مملک غیر سے آنا شروع ہو گی تو دیسی طریقہ سے سوڈ ا کاسٹک تیار کرنے کی ضرورت نہ رہی۔ کیونکہ سوڈا کاسٹک کی لئی لوشن بناناا سجی و چونہ کی لئی بانے سے نہایت آسان و سستا طریقہ ہے ممالک غیر سے جو سوڈا کاسٹک آتا ہے یا اب ہمارے ملک میں تیار کیا جاتاہے۔ یہ نمک سے بذریعہ الیکٹرک کرنٹ (بجلی) تیار کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ سے سوڈ ا کاسٹک کافی سستا تیار ہوتا ہے۔ مگراس میں کافی مشینری اور لکھو کھ روپیہ کی ضرورت ہے۔ پہلی جنگ میں جب کاسٹک سوڈا کی قلت شروع ہوئی اور سوڈا کاسٹک کا نرخ اصل نرخ سے دس گنا تک بڑھ گئے تو پھر سے بے شمار کارخانے میں دیسی طریقہ سے سوڈاکاسٹک تیار ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ناظرین کی تکالیف کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے کافی مطالعہ اور تجربہ کے بعد سوڈیم کاربونیٹ و لائم سے سوڈا کاسٹک تیار کرنے کے راز حاصل کیے۔ کتاب ہذا کومکمل کرنے کے لیے دیسی طریقہ پر سوڈا کاسٹک بنانے کے وہ راز یہاں درج کرتا ہوں۔ گو اب اس طریقہ سے سوڈا کاسٹک بنانا بہت مہنگا رہتاہے مگر آپ کی واقفیت کے لیے یہ مضمون ضروری ہے۔ اور شاید آپ کے کام بھی آئے۔ دیسی طریقہ سے سوڈا کاسٹک کس طرح تیار کیا جاتاہے سوڈیم کاربونیٹ دس حصہ کو تقریباً سو حصہ پانی میں حل کر لیا جاتاہے۔ اس لوشن کو آگ پر گرم کیا جاتا ہے اور اس میں آٹھ حصہ لائم ان بجھا چونا ڈال دیا جاتا ہے نیچے آگ جلتی رہتی ہے۔ جب دو یا تین بال آ جاتے ہیں تو ان بجھا چونا جو گیس ہوتی ہے وہ سوڈیم کاربونٹ لوشن میں مل جاتی ہے۔ اب یہ سوڈیم کاربونیٹ کا لوشن سوڈ ا کاسٹک لوشن بن جاتا ہے۔ جسے سوڈالائی کہتے ہیں۔ چونا بھاٹا ی چک مٹی کی شکل میں نیچے بیٹھ جاتا ہے۔ یہ تھوڑا سالوشن لے کر کسی روغنی پیالی میں ڈال کر تیزاب نمک کے پتلے سلوشن سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ یعنی تیزاب نکمک کے سلوشن کی ایک دو بوندیں ڈالی جاتی ہیںَ اگر شوں شوں کی آواز آئے اور بلبلے اٹھیں تو سمجھنا چاہیے کہ ابھی سوڈ ا کاسٹک نہیں بنا اس لیے آگ جلتی رہنی چاہیے۔ دس پندرہ منٹ بعد پھر لوشن سے ٹیسٹ کرنا چاہیے۔ جب شوں شوں کی آواز نہ آئے تو سوڈاکاسٹک تیار ہے۔ اگر نمک تیزاب کا لوشن نہ مل سکے تولیموں کے رس سے بھی یہ لوشن ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اب اس ولشن کو چاک مٹی سے علیحدہ کر کے آگ پر پکایاجاتاہے۔ اور شہد سے زیادہ گاڑھا ہونے پر لوہے کے ڈرموں میں بند کر دیا جاتا ہے۔ جو دوسرے دن جم کر سخت سوڈاکاسٹک بن جاتاہے۔ اوپر جو مقدار دی گئی ہے یعنی سوڈیم کاربونیٹ دس حصہ لائم آٹھ حصہ اس سے آٹھ حصہ سوڈ ا کاسٹک اور دس حصہ کیلشیم کاربونیٹ پھاٹا یا چاک مٹی تیار ہو سکتے ہیں۔ مگر تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ گھریلوطریقہ تیار کرنے سے ساڑھے چھ حصہ سے سات حصہ تک ہی سوڈا کاسٹک تیار ہو سکتا ہے۔ سوڈیم کاربونیٹ سے مراد سوڈا واشنگ یا سوڈ ا ایش ہے۔ سجی یا ربہ وغیرہ بھی سوڈیم کاربونیٹ ہوتاہے مگر کافی مقداران میں کوئلے راکھ اورم ٹی وغیرہ کی ہوتی ہے۔ اس لیے یہ اندازہ لگانا بھی کہ سجی یا دیہہ میں کسی قدر سوڈیم کاربونیٹ ہے پھر سوڈیم کاربونیٹ کے حساب سے لائم کی مقدار لے کر سوڈا کاسٹک بنانا چاہیے۔ دوسرا طریقہ: سوڈ ا کاسٹک نمک کے ذریعے بھی بنایا جاتاہے۔ یعنی نمک کو بجلی کے ذریعہ پھاڑ کر سوڈا کاسٹک بنایا جاتا ہے مگر یہ طریقہ کافی مشکل ہے اور یہ طریقہ لکھ کر صرف کتاب کے حجم کو بڑھانا ہے عام طور پر یہ دیسی کارخانوں میں مندرجہ بالا اشیا یعن سوڈیم کاربونیٹ سجی چونا وغیرہ سے سوڈا کاسٹک بنایا جاتا ہے۔ سوڈا کاسٹک بنانے کے لیے خاص مصالحہ جات سوڈاواشنگ اسے دھوبی سوڈا سوڈا کھار‘ سوڈا ایش یا سوڈیم کاربونیٹ وغیرہ ناموں سے پکار ا جاتاہے۔ سفید رنگ کا پسے ہوئے نمک کی طرح سفوف ہوتا ہے۔ یہ پانی میں حل ہو جاتاہے۔ ایک ہنڈرڈ ویٹ کی بوریوں میں ملتا ہے۔ اس سے سوڈا کاسٹک عمدہ تیار ہو ستکا ہے۔ گھروں میں کپڑے دھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سجی یہ سیاہ رنگ کے کھردرے سے ڈلے پتھر کی مانند ہوتی ہے جیسے کہ کھنگراینٹیں ہوتی ہیں۔ لائی نام کے پودے ہوتے ہیںَ جو پنجاب میں عام جگہ کلر والی زمینوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ کئی لوگ ان پودوں کو لانا یا کھار کے پودے بھی کہتے ہیںَ ریاست بہاولپور ضلع میانوالی‘ ریاست بیکانیر میں یہ پودے بہت زیادہ دیکھے جاتے ہیںَ کئی جگہ سجی کے لیے ان پودوں کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ یہ پودے تقریباً ہر موسم میں سبز ہی رہتے ہیںَ ان پودوں کو کاٹ لیا جاتا ہے اور تین دن دھوپ میں رکھ کر ذرا خشک کر لیتے ہیںَ بعدمیں گڑھا کھود کر اس میں ڈال کر ان کو آگ لگا دیتے ہیں۔ چند دن میںپگھل کر ڈلے سے بن جاتے ہیں۔ اسے سجی کہتے ہیں جہاں یہ سجی تیار کی جاتی ہے وہاں سستی مل جاتی ہے۔ پنجاب کے علاقوں میں عام گھروں اور دھوبی گھروں اس سجی سے کپڑے دھوتے ہیں۔ سجی کو باریک کوٹ کر کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جاتاہے۔ سجی پانی میں حل ہوجاتی ہے۔ اس پانی میں آدھا پونا گھنٹہ کے لیے کپڑے ڈال دیے جاتے ہیں۔ تقریباً ایک پائو سجی سے ایک درجن کپڑے بآسانی صاف ہو سکتے ہیں۔ سجی بڑھیا گھٹیا قسم دوقسم کی ہوتی ہے۔ مثلا گھڑا سجی یہ نہایت بڑھیا قسم کی سجی ہوتی ہے یہ پاپڑ وڑیاں اور ریشم وغیرہ میں کام آتی ہے۔ کئی دوائیوں میں استعمال ہوت ہے۔ کاسٹک سوڈا بنانے میں مہنگی ہونے کے سبب سے استعمال نہیں ہوتی۔ دوسری قسم کو کنگن سجی کہتے ہیںَ یہ بھی بڑھیا سجی ہوتی ہے۔ تیسری سجی کو جو تنی سجی کہتے ہیں یہ ذرا گھٹیا قسم کی ہوتی ہے صاف کنگن سجی میں یا کنگن و جوتنیکو ملا کر اس سے سوڈا کاسٹک بنایا جا سکتا ہے۔ بہت گھٹیا سجی بھی ہوتی ہے۔ بڑھیا و گھٹیا سجی کی پہچان گھٹیا اور بڑھیا سجی دونوں قسم کی آپ کے سامنے ہو تو آپ گھٹیا بڑھیا کی پہچان نہیں کر سکتے۔ اس لیے اس کی پہچان لازمی ہے۔ آپ سجی کی ڈلی لے کر پانی میں بھگو کر دھوپ میں رکھ دیں۔ اگر کچھ دن بعد اوپر سے سفید ہوجائے تو سجی بڑھیا ہے اگر کالی رہے تو گھٹیا سمجھیں۔ بڑھیاسجی ذرا وزنی ہوتی ہے۔ اور گھٹیا قدرے ہلکی۔ سجی کی پیداوار سجی مندرجہ ذیل جگہوں میںبہتات سے مل سکتی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان‘ میانوالی‘ ریاست بہاول پور‘ سندھ کے کئی علاقوں میں فورٹ عباس ہنومان گڑھ وغیرہ۔ ہمیں تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ بڑھیاسجی اسی فیصدی سوڈیم کاربونیٹ ہوتاہے باقی بیس فیصدی کوئلے کی راکھ وغیرہ۔ اور گھٹیا سجی میں پچاس فیصدی سے ساٹھ فیصدی تک سوڈیم کاربونیٹ ہوتاہے۔ ااس لیے ہمیشہ بہترین سجی ہی استعمال کرنی چاہیے۔ بس زیادہ تر سوڈا کاسٹک سوڈا واشنگ اور بہترین سجی کھار سے ہی بنایا جاتا ہے۔ پاپدکھار ریہہ یا سجی مٹی چولھے کی راکھ سے بھی سوڈا کاسٹک بنایا جاتاہے۔ یاپدکھار اور ریہہ چونکہ دونوں چیزیں عام جگہ نہیں مل سکتیںَ اس لیے ان کے متعلق سوڈا کاسٹک بنانے کے نسخے کتاب ہذا میں درج نہیں کیے گئے۔ نیز چولہے کی راکھ اور ریہہ سے سوڈا کاسٹک بنانا مہنگا پڑتا ہے۔ یعنی فائدہ کم اور محنت زیادہ ہے۔ ویسے ان چیزوں کی پہچان ذیل میں درج کی جاتی ہے کہ کس چیز میں کس قدر سوڈیم کاربونیٹ ہے ۔ جہاں یہ چیزیں عام مل سکیںیا جو مہربان ان چیزوں سے سوڈاکاسٹک بنانا چاہیں تھوڑا بہت تجربہ کر کے کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ریہہ سجی مٹی عام خشک علاقوں میں برسات کے موسم کے بعد جب زمین خشک ہو جاتی ہے تو سفید رنگ کی چیز نظر آتی ہے۔ اسے تھور یا شور کہتے ہیں۔ یہ ریہہ یا سجی مٹی کہلاتی ہ۔ اس میں ۵۱فیصدی سوڈیم کاربونیٹ ہوتی ہے۔ اس مٹی کو گرم کھولتے ہوئے پانی میں حل کر لیا جاتاہے۔ سوڈیم کاربونیٹ ہوتی ہے اس مٹی کو گرم کھولتے ہوئے پانی میںحل کر لیاجاتاہے۔ سوڈیم کاربونیٹ پانی میں حل ہوجاتا ہے۔ مٹی وغیرہ نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ اب سوڈیم کاربونیٹ لوشن کو نتھار کر ہیڈرومیٹر سے اس کا درجہ حرارت دیکھ کر اس کے مطابق لائم شامل کر کے سوڈ ا کاسٹک بنایا جا سکتا ہے۔ راکھ حلوائیوں کے چولھے کی راکھ گھروں کے چولھے کی راکھ بھٹیوں کی راکھ کو اکٹھا کر کے گرم کھولتے ہوئے پانی میں حل کر لیا جاتاہے۔ سوڈیم کاسٹک کاربونیٹ پانی میں حل ہو جاتاہے۔ باقی ماندہ نیچے بیٹھ جاتاہے۔ راکھ میں سوڈیم کاربونیٹ ایک یا ست فیصدی ہوتا ہے۔ نوٹ: صرف لکڑی کی راکھ استعمال کی جا سکتی ہے۔ پتھری کوئلے کی راکھ کام میں نہیں آتی۔ پاپد کھار زیادہ تر سندھ کے صوبہ میں کئی دوسری جگہوں پر جھیلوں کے پانی میں سوڈیم کاربونیٹ ہوتا ہے۔ پانی خشک ہو جانے پر پاپڑی سی جمی ہوتی اکٹھی کر لیتے ہیںَ اسے گرم کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اور مٹی وغیرہ نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ پانی نتھار لیاجاتاہے ۔ ہیڈرومیٹر سے درجہ دیکھ لیا جاتاہے۔ پانی میں جس قدر سوڈیم کاربونیٹ کی مقدار ہوتی ہے س کے مطابق لائم ملا کر سوڈا کاسٹک بنالیا جاتا ہے۔ یا پدکھار میں 40فیصد ی سے 60فیصدی کت سوڈیم کاربونیٹ ہوتا ہے۔ لائم (چونا) چونے پتھر کولکری یا پتھر کے کوئلے سے بھٹیوں میں جلاتے ہیں۔ یہ ان بجھا چونا تیار ہو تا ہے۔ ان بجھ چونا سفید رنگ کے ڈلے سے ہوتے ہیں۔ ان ڈلوں کوپانی میں ملا کر ڈالاجائے تو گرمی سی معلوم ہوتی ہے دھواں سا نکلتا ہے۔ ان بجھا چونا کو زیادہ پانی میں حل کیا جائے یعنی دو تین گنا پانی میں حل کیا جائے تو پانی کھولنے کی آواز آتی ہے۔ سوڈاکاسٹک بنانے میں ان بجھ چونا ہی استعمال کرنا چاہیے۔ ان بجھ چونا اگر زیادہ دن ہوا میں پڑا رہے تو اس کا اثرکم ہو جاتاہے۔ زیادہ دن پڑ ا رہنے سے سفوف سا بن جاتا ہے۔ اس میں سوڈا کاسٹک بننے کی طاقت زائل ہو جات ہے۔ یہ سوڈا کاسٹک بنانے میں کام نہیں آ سکتا۔ ان بجھ چونا خریدتے وقت خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ان بجھ چونے کے دھیروں میں کئی ایسے ڈلے بھی ہوتے ہیں جو دراصل ان بجھ چونا نہیں ہوتا۔ بلکہ پتھر ہی ہوتا ہے۔ جو پوری آگ نہ ملنے کے سبب چونا نہیں بن سکا۔ جسے دوبارہ جلا کر چونا بنایا جاتا ہے۔ غرضیکہ ان بجھ چونا سوڈا کاسٹک بنانے کے لیے عمدہ استعمال کرنا چاہیے۔ سوڈا کاسٹک بنانا سوڈاکاسٹک جسے سوڈیم ہائیڈواوکسائیڈ (Sodium Hydoxide)کہتے ہیں عام طور پر اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے بلکہ اسی طریقہ سے ہی بنایا جاتا ہے نسخہ بمعہ ترکیب ملاحظہ ہو: سوڈاواشنگ 10کلو ان بجھ چونا آٹھ کلو پانی نوے کلو ترکیب: کسی لوہے کے صاف کڑاہے میں پانی ڈال کر آگ پر رکھیں اور ا س میں سوڈا واشنگ ڈال دیںَ جب ایک ابا ل آ جائے تو چونا ڈال دیں۔ اور اچھی طرح ملا دیں۔ جب تین چار ابال آ جائیں تو یعنی تقریباً 1/3حصہ پانی خشک ہوجائے تو اوپر سے تھوڑا سا لوشن جو ہلکا زردی مائل ہو گا کسی لوہے کے بھبھکے یا مٹی کی روغنی پیالی میں ذرا ٹھنڈا کر کے اسے ٹیسٹ کریں۔ ٹیسٹ کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ کہ اس میں سوڈا واشنگ ہے یا نہیں۔ اگر سوڈا واشنگ ہے تو جوش دیں اورپھر ٹیسٹ کریں۔ غرضیکہ جب سوڈا واشنگ بالکل نہ رہے تو آگ بند کر دیں اور کڑاہے کو بغیر ہلائے ایک دن پڑا رہنے دیں۔ اب کسی بڑی سائفن نلی سے یاکسی ٹین سے بھبکا سے آہستہ سے یہ نتھار کر کسی لوہے یک ڈرم وغیرہ میں لے لیں۔ بس یہ سوڈٓ کاسٹک کی لائی ہے۔ جو کہ تقریباً دس یا گیارہ درجہ (Beumes)کی لائی ہوئی۔ ٹیسٹ کرنے کا طریقہ کسی بوتل میں ڈیڑھ پائو پانی ڈال دیں اب اس پانی میں ایک چھٹانک Hydro Chloric Acidتیزاب نمک ڈال دیں اوراس پر تیزاب نمک ڈائیلیوٹ کا لیبل لگاکر رکھ لیں۔ اب ٹین کے بھبکا یا مٹی کی روغنی پیالی جسمیں لوشن ٹیسٹ کرنے کے لیے ڈالا گیا ہو اس میں اس بوتل میں سے تیزاب نمک کے محلول کے دو تین قطرے ڈالیں۔ اگر ذرا سی شون شوں کی آواز آئے اوربلبلے اٹھیں تو سوڈا واشنگ کی ملاوٹ لوشن میں ہے۔ اگر بلبلے نہ اٹھیں تو یہ سوڈا لائی تیار ہے۔ دس یا گیارہ نمبر کی لئی میں 1/12حصہ سوڈا کاسٹک ہے یعنی تیرہ کلو لائی میں ایک کلو سوڈ ا کاسٹک اور بارہ کلو پانی ہے۔ اب اس دس یا گیارہدرجہ کی لائی کوایک کھلے کڑاہے میں مگر زیادہ گہرا نہہو ڈال کر آگ پر رکھیں اور ینچے تیز آگ جلائیں۔ اور جس درجہ کی لائی بنانا چاہیں اتنا پانی خشک کر کے اس درجہ کی مثلا 39یا 35یا 30یا جس درجہ کی لائی مطلوب ہو تیار کر لیںَ یعنی جب کڑاہے کے نیچے کافی دیر تک آگ جلتی رہے تو تھوڑی سی لائی کا درجہ دیکھ لیں۔ جب مطلوبہ درجہ کی لائیی تیار ہو جائے تو آگ بند کر دیں۔ اور لائی کام میں لائیں۔ یا اگر آپ سوڈا کاسٹک بنانا چاہیں تو آگ برابر جلنے دیں۔ جب یہ لائی شہد سے زیادہ گاڑھی ہوجائے تو کسی لوہے کے ڈرم میں ڈال کر ڈھانپ دیں ۔ دو تین دن میں یہ لائی جم جائے گی۔ بس نہایت اعلیٰ درجے کا سوڈا کاسٹک تیار ہے۔ 10/11نمبر کی لائی سے بھی سستے قسم کے صٓبن بنائے جا سکتے ہیںَ نسخہ جات آگے درج ہیں۔ کڑاہے میں جب لائی آپ سائفن نلی یا بھبکا سے کسی لوہے کے برتن میں ڈال دیں تو نیچے گوندھے ہوئے آٹے کی طرح سفید رنگ کا پتلا سا قوام کڑاہے میں رہ جائے گا۔ اب کڑاہے میں تقریباً چالیس کلو پانی ڈال دیں۔ ایک دو دفعہ اچھی طرح ہلا کر نیچے آگ جلائیں۔ جب ایک دو ابال آ جائییں تو آگ بند کر دیںَ دوسرے دن پانی اوپر آ جائے گا۔ یہ پانی آہستہ آہستہ سے کسی بھبکا کے ساتھ کسی ٹین میں ڈال کر رکھ دیں یہ تقریباً 5نممبر کی لائی ہو گی۔ اس پانچ نمبر کی لائی کو بھی اسی کڑاہی میں ڈال دیںَ جس سے زیادہ نمبر کی لائی یا سوڈا کاسٹک بنایا جارہاہے۔ بہت گھٹیا قسم کا صابن اس پانچ نمبر کی لئی سے بھی بن سکتا ہے نسخہ آگے درج ہے۔ اب اس سفید رنگ کے قوام میں بیس پچیس کلو پانی اور ڈال دیں اور نیچے آگ جلا دیں ایک دو اباال آنے پر آگ بند کر دیں اور تھوڑی دیر بعد اوپر والا لوشن کسی ٹین میں نتھار لیں۔ یہ 2/3نمبر کی لائی ہو گی۔ چوتھی بار پھر اس قوام میں دس پندرہ کلو پانی ڈال کر نیچے آگ جلا دیں جب ایک آدھ ابال آجائے تو آگ بند کر کے کڑاہے کو ٹھنڈا ہونے دیںَ کچھ دیر بعد اوپر والا پانی نتھار لیں اور اسی ٹین میں جس میں 2/3نمبر کی لائی یہ یہ ایک یا د نمبر کی لائی ہو گی ڈال دیں۔ اب سفید رنگ کے قوام کو کسی کپڑ ے پر پھیلا کر دھوپ میں رکھ دیںَ جب ذرا خشک ہو جائے توباریک پیس کر چھاننی سے چھان لیں ۔ یہ گھٹیا صابن میں استعمال کریں۔ یا سوپ سٹون دودھ پتھری کی گھٹیا قسم تیار ہے۔ اسے گھٹیا صابن میں استعمال کریں۔ اور ٹین والا پانی یعنی لائی نمبر 2/3 کو دوبارہ سوڈا کاسٹک میں بناتے وقت پانی کی جگہ استعمال کریں اور باقی پانی ڈالیںَ چونکہ اس چین والے پانی میں کچھ تیزی ہو گی۔ اس لیے آئندہ لائی بجائے 10/11 کے 12/13نمبر کی تیار ہو گی۔ سجی (کھار) اور چونا سے کاسٹک سوڈا بنانا ان بجھا چونا آٹھ کلو سجی بارہ کلو پانی ایک سو د س کلو ترکیب: وہی جو سوڈا کاسٹک بنانے کے بیان میں درج ہے یعنی سجی کو کوٹ کر صاف کڑاہے میں جس میں 110کلو پانی ڈالا گیا ہے ڈال دیں۔ تین چار گھنٹہ میںیہ سجی پانی میں حل ہوجائے گی۔ اب کڑاہے کے نیچے آگ جلا دیں۔ جب ایک ابال آ جائے تو چونا ڈال دیں۔ اور اچھی طرح ہلا دیںَ جب تین چار ابال آ جائیں تو یعنی تقریباً 1/3حصہ پانی خشک ہو جائے تو اوپر سے تھوڑا سا سلوشن لے کرجو ہکا سبزی مائل ہو گا کسی لوہے کے بھبکا یا مٹی کی روغنی پیالی میں ٹھنڈا کر کے اسے ٹیسٹ کر لیں ٹیسٹ کرنے کا طریقہ پہلے سوڈا کاسٹک کے بیان میں بتایا گیا ہے) جب شوں شوں کی آواز نہ آئے اور بلبلے نہ اٹھیں تو آگ بند کر دیں۔ لائی تیار ہے۔ اب کڑاہے کوایک دن ہلائے بغیر پڑا رہنے دیں اور کسی بڑی سائفن نلی سے یا کسی بٹن کے بھبکا سے آہستہ سے یہ لائی کسی لوہے کے ڈرم وغیرہ میں لے لیں۔ یہ لائی دس یا گیارہ درجہ کی ہو گی۔ دس درجہ کی لائی اور بارہ کلو پانی ہے۔ جب تمام لائی کڑاہے میں سے ڈرم وغیرہ میں لے لیں تو کڑاہے میں 40کلو پانی اور ڈال دیں۔ نیچے آگ جلا دیںَ ایک دو ابال آنے پر آگ بند کر دیںَ پانچ چھ گھنٹہ بعد اوپر جو لائی آئے اسے نتھار لیں۔ اب اس تمام لائی کو ایک کھلے کڑاہے میں ڈال کر آگ پر رکھیں۔ اورنیچے آگ جلائیں اور جس درجہ کی لائی بنانا چاہیں اتنا پانی خشک کر کے اس درجہ لائی بنا لیں یعنی کافی دیر آگ جلنے کے بعد تھوڑی سی لائی لے کر ہیڈ رومیٹر سے لائی کا درجہ دیکھیں۔ جب مطلوبہ درجہ کی لائی تیار ہو جائے تو آگ بند کر دیں اور کام پر لائیں۔ اب پہلے کڑاہے میں جو سیاہ و سفید رنگ کی گاد ہے۔ اس کو پھینک دیں۔ کیونکہ سوڈا واشنگ و چونا سے سوڈا کاسٹک بنانے کے بعد تو گاد خشک کر کے گھٹیا سوپ سٹون کی جگہ استعمال کی جا سکتی ہے۔ مگریہ گاد چونکہ سیاہ رنگ کی ہوتی ہے اس میں راکھ اور کوئلے وغیرہ سجی کی وجہ سے مل جاتے ہیں اس لیے کام نہیں آ سکتی اسے اگر کام میں لایا جائے تو صابن کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ جو صاحب گھٹیا قسم کے صابنوں میں استعمال کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں اس گاد میںایک دو دفعہ پانی ڈال کر آگ پر جوش دے کر پانی نتھار لینا چاہیے۔ ایک تو یہ نتھار 2/3نمبر کی لائی کے کام میں آ سکے۔ جب پھر سجی و چونا کی لائی بنانی ہو اس میں استعمال ہو سکتی ہے دوسرے گاد میں جو تیزی ہو گی نکل جائے گی ۔ تیزی کا نکالنا ضروری ہے۔ نوٹ : سجی و چونا کی ڈلی بھی نہایت اعلیٰ تیار ہوتی ہے ۔ لیکن بالکل معمولی سیاہی یا سبزی مائل سی ہوتی ہے۔ خاص فرق نہیں ہوتا۔ مگر سوڈا واشنگ و چونا کی لائی زیادہ شفاف ہوتی ہے۔ 2۔ لائی بناتے وقت سجی کو بالکل باریک نہ کریںَ بلکہ در درا کوٹیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوں۔ سوڈیم کاربونیٹ یعنی دھوبی سوڈا بنانا سوڈیم کاربونیٹ یعنی دھوبی سوڈا واشنگ سے سوڈا کاسٹک بنانے کے طریقے کتاب ہذا میں درج کیے جا چکے ہیں۔ کسی وقت سوڈا واشنگ کی قلت ہونے پر سوڈا کاسٹک بنانے کے لیے سوڈا واشنگ کی بجائے سجی وغیرہ سے کا م لیا جا سکتا ہے اگر صرف سوڈا واشنگ کی آپ کو ضرورت ہو تو آپ اس طریقہ سے سوڈا واشنگ تیار کر سکتے ہیں۔ یعنی سجی کنگن دس کلو کو دردر ا کوٹ کر سو کلو پانی میں حل کر لیں۔ اورآگ پر رکھ دیں اور تین اچھے جوش دیں۔ اب سوڈیم کاربونیٹ پانی میں حل ہوجائے گا۔ اور راکھ وغیرہ اور کوئلے جو سجی میں ہوں گے وہ نیچے بیٹھ جائیں گے۔ اب اوپر والا صاف پانی نتھار لیں۔ اب اس پانی کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں۔ کافی دیر بعد پانی خشک ہو جائے گا۔ جب پانی کافی گاڑھا ہو جائے یعنی شہد سے زیادہ گاڑھا ہو تو کڑاہی نیچے اتار لیںَ دوسرے دن سوڈیم کاربونیٹ کڑاہی میں جم جائے گا۔ اسے کھرچ کرباریک پیس کر چھان لیں۔ اسی طرح ریہہ مٹی راکھ وپدکھار سے سوڈ ا واشنگ بن سکتا ہے۔ نمک سے بھی سوڈا واشنگ تیار کیا جاتاہے۔ مگر اس کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔ اور بڑے پیمانے کی انڈسٹری ہے۔ مارکیٹ میں جو سوڈا واشنگ ہے یہ مشینری کے ذریعہ نمک سے ہی تیار کیا جاتا ہے۔ سوڈا سلفیٹ سے سوڈا سلفائیڈ بنانا مندرجہ ذیل طریقے سے یورپین اسٹینڈرڈ کا سوڈیم سلفائیڈ تیار کیا جا سکتا ہے۔ 100حصے سوڈا سلفیٹ میں 50حصے کوئلہ ملا کر فوئو کلے کی بڑی ناند (کڑاہی نما برتن) میں رکھ کر بھٹی پر گرم کیا جاتا ہے۔ فائر کلے ایک مٹی ہوتی ہے جو آگ سے جلتی ہے۔ آدھے گھنٹے تک گرم کرنے سے کوئلے اور سوڈا سلفیٹ کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کو پانی میں حل کر لیا جاتاہے۔ اور چھان لیتے ہیں۔ رات بھر اس کو رہنے دیا گیا۔ جس سے نیچے ایک کالی چیز بیٹھ جاتی ہے۔ اب اوپرکے پانی کو نتھار کر اس کی قلمیں بنا لی گئیں۔ اس طرح سو حصے سوڈا سلفیٹ اچھی قسم کا 76حصے قلمی سوڈا سلفائیڈ تیار ہوتاہے۔ اوپر جو نوٹ دیے گئے ہیں یہ صرف ان تجربات سے حاصل ہوئے ہیں جو کہ مصنفین نے کیے تھے۔ ان سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ ریہہ سے سوڈا ایش سوڈا کاسٹک اور سوڈا سلفائیڈ وغیرہ بنانے کا کام بڑا فائدہ مند ہے ۔ اور اس کا کافی سکوپ ہے۔ کیمسٹری کا تجربہ رکھنے والے اصحاب ان نوٹس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اپنے عملی تجربہ کو کام میں لا کر وہ لوگ ان کوڑیوں کے مول بکنے والی مٹی سے سونا بنا سکتے ہیںَ ہمارے ہاں بفضل خدا بہت سے سائنس گریجوایٹس ہیں۔ ان میں سے ایسے اصحاب جو فی الحال کوئی کاروباری یاملازمتی مصروفیت نہ رکھتے ہوں اگر چاہیں تو ان میں سے چند اصحاب مل کر اور تھوڑا تھوڑا سرمایہ اکٹھاکر کے ریہہ سے سوڈ ا وغیرہ بنانے کا کارخانہ شروع کر دیں تویہ ایک مفید اور منفعت بخش کاروبار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کارخانے کے بنانے میں زیادہ مشینوں کی ضرورت نہیںپڑتی۔ چند بڑے بڑے کڑاہوں اور تھوڑے بہت دیگر سامان سے یہ کارخانہ چل جائے گا۔ اس کارخانہ میں صابن بھی کفایت سے بنایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ سوڈا کاسٹک ہی صابن بنانے کے سلسلے میں سب سے ضروری چیز ہے۔ لیکو فور بنانے کا آسان ترین فارمولا سفید نمک (باریک پساہوا) ایک کلو سوڈ ا (کپڑے دھونے والا) 10تولہ ننساپائوڈر (Nansa)10تولہ کپاہی پھول رنگ 2تولہ ترکیب: تمام چیزوں کو چکی میں پیس لیں یا کسی اور طریقہ سے پیس کر پیکنگ کر یں ۔ چمڑے کی روپہلی اور سنہری پنی بنانا سنہری پنی اس چمڑے کو کہتے ہیں جس کا رنگ بالکل سونے یا چاندی جیسا ہوتاہے۔ یہ چمڑہ نہایت ملائم اور بہت قیمتی ہوتا ہے۔ یہ دیسی جوتوں چپلوں اور زنانہ سینڈلوں میں بکثرت لگایا جاتاہے۔ اس کے علاوہ دیگر قیمتی سامان تیار کرنے کے بھی کام آتاہے۔ بکری یا بھیڑ کا نہایت عمدہ چمڑا جو باریک ملائم اور چمکدار ہوتاہے۔ اس کام کے لیے چنا جاتاہے۔ اس کام کے لیے سونے یا چاندی کے ورق اور نشاستہ گندم کی ضرورت پڑتی ہے۔ گندم کے نشاستہ کو باریک پیس کر اور آٹھ گناپانی ملا کر آگ پرپکاتے ہیںَ جب پک کر گاڑھی لئی تیار ہو جاتی ہے تب آگ سے اتار کر سرد کر لیتے ہیں۔ اب اس لئی کی تہہ برش کے ساتھ چمڑہ پر چڑھا کر نہایت احتیاط کے ساتھ ورق کو چمڑے پر پھیل دیتے ہی اور اس بات کی سخت احتیاط کی جاتی ہے کہ ورق میں ہرگز سلوٹ نہ پڑے لئی کی پتلی تہہ سے فوراً ورق پیوست ہو جاتاہے۔ اسی طرح چمڑے کی تمام سطح پر ورق چسپاں کرنے کے بعد اس چمڑہ کو دھوپ میں پھیلا دیتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد لئی بالکل سوکھ جاتی ہے۔ شیشے کے موٹے چھلے جیسا کہ جوگی کان میں مندراپہنتے ہیں۔ ان سے بھی زہر مہرہ رنگ کے یا سفید عام مل جاتے ہیں۔ جن کو گھوٹاکہا جاتاہے اور گھٹائی کے کام آتے ہیں۔ اور شیشہ بنانے والے ان کو بھی بناتے ہیں۔ ان چھلوں سے ورق لگے چمڑے کو خوب اچھی طرح رگڑتے ہیں جن کے باعث ورق چمڑے سے اس قدر پیوست ہو جاتاہے کہ پھر چمڑے سے جدا ہوہی نہیں سکتا۔ لیجیے چمڑے کی سنہری یا روپہلی پنی تیار ہے۔ اگر سونے کے ورقوں سے تیار ہو تا سنہری چمڑے کی پنی کہلاتی ہے۔ اگر چاندی کے ورقوں سے تیار کی جائے تو روپہلی چمڑے کی پنی کہلاتی ہے… چند لڑکوں کو یہ کام سکھا اکر گھر پر ہی پنی بنانے کا کارخانہ کھولا جا سکتا ہے۔ اور تھوڑی سی مشق کرنے کے بعد آدمی اس کام کا کاریگر بن جاتا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو چمڑے پر لئی پتلی لگانے کی کوشش کریں۔ شیشے کے چھلے کی سطح بالکل صاف ہو اگر ذر ا بھی کھردری ہو گی تو ورق اٹھ جائیں گے ۔ چھلاکو ورقوں پر بٹھا کر گھٹائی کریں۔ ان احتیاطوں سے پنی نہایت نفیس تیار ہو گی۔ اور منڈی میں بھاری قیمت پائے گی۔ اس کام کے لیے اعلییٰ قسم کا چمڑہ استعمال کریں۔ بازار میں چاندی کے ورق دو قسم کے ملتے ہیں۔ ایک تو چھوٹے چھوٹے ہیں لیکن آپ بڑی قسم کے کام میں لائیںَ اور چمڑ ہ پر ایک ورق کے حاشیہ کو دوسرے ورق کے حاشیہ کے ساتھ اس صفائی سے جوڑیں کہ درمیان میں ذرہ برابر بھی درز نہ رہے۔ ۔اور نہ ہی ورق میں شکن پڑنے پائے۔ اگر کہیں کوئی معمولی سا نقص بھی رہ جائے تو وہ گھٹائی سے دور ہو جاتاہے۔ شیشے کے چھلوں کے علاوہ صاف شفاف سطح والے پتھر یا شیشے کے گولے بھی گھٹائی کے کام آ سکتے ہیں۔ نشاستہ گندم کی بجائے آپ اراروٹ کی بھی لئی تیار کرکے یہ کام لے سکتے ہیں۔ چمڑے سے بال دو رکرنا بکری وغیرہ کی کھالوں سے بال اتارنے کا طریقہ یہ ہے۔ پتھر کا چونا 16سیر سجی 4سیر دونوں کو کوٹ کر دومن پانی میں بھگو دیں اور سا پانی میں کھالیں ڈبو دیں۔ سات آٹھ دن کے بعد ان کھالوں کو نکال کر کھنگر یا کسی دوسری چیز سے رگڑیں۔ نہایت آسانی سے سب بال اترجائیں گے۔ مندرجہ بالا سلوشین میں اگر ایک پائو سوڈا کاسٹک بھی شام کر یں گے تب بال بہت جلد اتر جائیں گے۔ پانی میں اگر بیریم سلفائیڈ کا گاڑھا لیپ بنا کرلیپ کیا جائے تو چند گھنٹوں میں ہی با ل اتر جاتے ہیں۔ چمڑے کو ڈبل روٹی کی طرح پھلانے کے لیے تاکہ رنگ مساموںمیں سما سکے ایسا نہ کریں کہ نوے حصہ میں سے دس حصہ تیزاب گندھک میلا کر اس میں کھالیں بھگو دیںَ جب کھالیں بھیگ کر کافی موٹی ہو جائیں تو دو کھالوں کے اندر والے حصہ میں میدہ کی لئی (لیٹی) لگا کر سکھا لیں تاکہ رنگ اندر کی جانب نہ چڑھ سکے۔ پھر بیری کی کچی لاکھ یعنی بیری کے درخت سے اتاری ہوئی لاکھ تین سیر باریک کوٹ کر تیس سیر پانی میں ابالیں۔ اور لودھ پٹھانی تین چھٹانک کا سفوف اور نصف چھٹانک میٹھا سوڈا بھی ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر اتنا گرم کریں کہ پانی پندرہ سیر ہوجائے۔ تب بکرے کی بیس عدد کھالوں کو اس پانی میں ڈال کر ہلاتے رہیں جب حسب مرضی سرخ رنگ چڑھ جائے تب پانی سے نکال کر سکھالیں۔ قریباً پندرہ منٹ اس پانی میں بھگونے سے رنگ سرخ اور شوخ ہوجاتاہے۔ اسی طرح کیکر یعنی ببول کی چھال کو اتار کر اس میں کھالوں کو بادامی رنگ بھی دیا جاتاہے۔ سنکھیا سفید اور دھوبی سوڈا ہم وزن ملا کر اس میں بیس حصہ پانی ملا کر ابالیں۔ سنکھیا پانی میں حل ہو جائے گا۔ اس میں اتنا اور پانی ملا لیں کہ جس میں کھال ڈوب سکے۔ اور پانی میں کھالوں کو ڈبو کر فوراً باہر نکال لیںاور سکھا لیں۔ اس عمل سے کھالوں کو کیڑا لگنے کا قطعی اندیشہ نہیں رہتا۔ زہرمہرہ خطائی (جس کو کیمسٹری کی اصطلاح میں میگنیشیم کلورائیڈ کہتے ہیں) زہرہ مہرہ سبز رنگ کا ایک نرم پتھر ہوتا ہے جو ختن سے آتا ہے۔ اسی لیے زہر مہرہ خطائی کہلاتا تھا۔ یونانی حکیم اور وئید اس کو بطور کثرت استعمال کرتے ہیں۔ پنساری اور دوا فروش اس کو بھاری قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ ان دنوںیہ مارکیٹ میں بہت مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔ زہر مہرہ اور زہر مہرہ خطائی۔ زہر مہرہ کی نسبت زہر مہرہ خطائی زیادہ نرم اور خستہ ہوتا ہے۔ اسی لیے عام زہر مہرہ کی نسبت زیادہ قمیتی ہے۔ برصغیر میں بھی یہ بکثرت پایا جاتا ہے۔ مگر عوام کو اس کا علم نہیں یہ لداخ کے علاقے میں پایا جاتاہے۔ وہاں کے لوگ اس پتھر کی پرچ پیالیاں اور گلاس وکٹور ے بنا کر اس کی تجارت کرتے ہیں۔ اجمیر سے سات میل کے فاصلے پر ایک پہاڑ کھلئی نامی ہے۔ اس پر بھی زہر مہرہ پتھر کی چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ ان چٹانوں کے درمیان میں اعلیٰ قسم کا زہر مہرہ خطائی پایا جاتا ہے۔ وہ چٹانیں جن میں (Asbestos)اسبیس ٹس پتھر پایا جاتا ہے۔ اس پتھر کو کریدنے کے لیے یا کوٹے پر نرم ریشم جیسے ریشے برآمد ہوتے ہیںَ اس سبز رنگ کے پتھر کی ہر کان میں زہرمہرہ کا پتھر بھی ضرور مل جاتا ہے۔ ایسی کانوں سے حاصل شدہ زہرہ مہرہ سب سے اعلیٰ قسم کاہوتاہے اور بھاری قیمت پاتا ہے۔ افغانستان میں وادی خوست کے بلند پہاڑوں صوبہ بہار اور اڑیسہ میں مور بھنج کے علاقوں میں بلوری قسم کی چٹانوں کی رگوں میں پایا جاتاہے۔ ہمارے وطن عزیز میں یہ سیکسر کے پہاڑوں میں مری کشمیر کے بعض علاقوں اور سوات اور پاکستان کے دیگر کئی ایک کوہستانی علاقوںمیں بھی پایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ زہر مہرہ عام طور پر اسبیس ٹس پتھر کی کانوں کے ساتھ ملا جلا ملتا ہے۔ اسبیس ٹس پتھر اور زہر مہرہ کا پتھر بالکل ہم شکل ہوتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ Abestosپتھر کو کریدنے یا کوٹنے سے ریشم جیسے ملائم ریشے برآمد ہوتے ہیں۔ جبکہ زہر مہرہ پتھر سے کسی قسم کے ریشے نہیں نکلتے بلکہ یہ بھربھرا ہوتاہے۔ بظاہر رنگ روپ دونوں پتھروں کا ایک جیسا ہی ہوتاہے۔ شورہ کیسے بنتاہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ بنجر شور زمین پر سفید چیز کی ایک تہہ سی نظر آتی ہے۔ دراصل یہ شورہ ہوتا ہے۔ شورہ بنانے والے ایسی شور مٹی کو جمع کر کے اس سے شورہ نکالتے ہیں اس کا طریقہ یہ ہے: سطح زمین سے تقریباً آٹھ فٹ بلند ایک پختہ حوض بناتے ہیں او ر اس حوض کی تہہ میں ایک فٹ گہری ریت بچھا دیتے ہیں۔ اوراس ریت کی تہہ پر شورہ مٹی مناسب یہ ہے کہ ریت پر باریک دھات کی جالی بچھا لیںَ تاکہ پانی پڑنے پر ریت میں گڑھا نہ پڑے شورہ مٹی کو حوض کے بارہر پانی میں گھول کر اور نتھار کر یہ پانی حوض میں ڈالیں۔ (تاکہ زیاد ہ مٹی سے ریت خراب نہ ہو) ڈا ل کر حوض کا باقی حصہ پانی سے بھر کر مٹی کو پانی میں گھو ل دیتے ہیں۔ اور حوض کی نچلی نالی کو کھول دیتے ہیں ریت مٹی کو اپنے اندر سے گزرنے نہیں دیتی لیکن شورہ ملا ہوا پانی ریت کے ذریعہ فلٹر ہو کر حوض کی نالی کی راہ سے باہر خارج ہوتا رہتاہے۔ حوض کی نالی سے پانی نکل کر لمبی نالی سے گزرتاہے باقی چند دن میں خشک ہو جاتاہے۔ اور کیاریوں کے پیندے میں شورہ کی تہہ جم جاتی ہے۔ اس میں کچھ نہ کچھ گردوغبار بھی مل جاتاہے۔ اس لیے شورہ کچھ مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کو کیاریوں میں جمع کر کے ایک حوض کے اندر پانی میں گھول دیتے ہیںَ جب تمام مٹی تہہ نشین ہو جاتی ہے تو شورہ ملا پانی صاف شفاف نتھر آتاہے۔ تب حوض کا سوراخ دوبارہ کھول کر نتھرا ہوا پانی نکال کر نالی کے ذریعہ بڑے کڑاہے میں چلا جاتا ہے۔ جس کے نیچے بھٹی ہوتی ہے۔ آگ کی حرارت سے کڑاہے کا پانی خشک کر لیتے ہیں۔ جب پانی گاڑھا رہ جاتاہے تب بھی بھٹی کو ٹھنڈا کر دیتے ہیں گاڑھا قوام ایک دو دن می خود بخود شورہ سفید براق قلموں (کرسٹلز) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اب اس شورہ کے کرسٹلز کو دھوپ میں پھیلا کر خشک کر لیتے ہیںَ اب یہ قلمی شورہ کہلاتا ہے اور بازار میں کافی مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ اس سے شورہ کا تیزاب باروداور بہت سی دوسری چیزیں بنتی ہیں۔شورزمین میںکسی قسم کی کاشت نہیں ہو سکتی۔ اس لیے ایسی زمین کے مالک بالعموم برائے نام معاوضہ پر اپنی زمین ٹھیکہ پر دے دیتے ہیں اور شورہ بنانے والے ان زمینوں سے ہزاروں روپیہ کا شورہ برآمد کرتے ہیں۔ کئی لوگ اس تجارت سے لکھ پتی بن گئے ہیں۔ اس کام میں زیادہ سرمائے کی بھی ضرورت نہیں۔ جن زمینوں سے شور نکل چکتاہے پھر وہ قابل کاشت اور زرخیز ہو جاتی ہیں۔ اسی لیے ایسی زمین کے مالک شورہ نکالنے والوں کی تلاش میں لگے رہتے ہیں ۔ اس بات کا خیال رہے کہ حوض نمبر ایک کا سوراخ ریت کی تہہ سے نیچے ہوتا ہے۔ تاکہ ریت میں سے پانی فلٹر ہو کر خارج ہوتا رہے اور حوض نمبر ۲ کا سوراخ حوض کی تہہ سے اونچا رکھتے ہیں تاکہ تہہ کی مٹی نتھرے ہوئے پانی کے ساتھ نہ نکل سکے۔ تارپین سے مصنوعی کافور بنانا تارپین کا سو فیصدی تیل جو گاڑھا ہو تارپین کا تیل بنانے والی فیکٹریوں سے مل جاتا ہے بعدمیں اس گاڑھے تیل کو زیادہ صاف کرنے کے لیے زیادہ پتلا پتلا تیل کارخانے والے بنانے ہیں ۔ لیکن پتلا تارپین کا تیل مصنوعی کافور بنانے کے کا م نہیں آ سکتا۔ شیشے کاایک سلنڈر کہ جس کا اوپر کا منہ بند ہو ا س کے مرکز میں شیشے کی نالی سلنڈر کی چھت میں سوراخ کر کے سلنڈر کے پیندے تک لے جاتی ہے۔ اس نالی کے سر پر شیشے کی کیف لگی ہوتی ہے۔ جس کی راہ میں سلنڈرمیں نمک اور گندھک کا تیزاب ڈالا جاتاہے تاکہ ان دونوں کے ملاپ سے ہیڈروکلورک گیس پیدا ہو۔ جب گیس بننے کا عمل مدھم پڑجاتا ہے تو اورتیزاب گندھک اور عام خوردنی نمک ڈال کر عمل کو تیز کردیا جاتاہے۔ اسی سلنڈر کی چھت میں دوسرا سوراخ کر کے دوسری نالی کو فٹ کر جاتا ہے ۔ یہ نالی دوسرے سلنڈر کی چھت میں سے گزار کر سلنڈر کی تہہ تک چلی جاتی ہے۔ دوسرے سلنڈر میں تارپین کا گاڑھا تیل بھرا ہوتاہے۔ پہلے سلنڈرمیں جو ہیڈروکلورک گیس پیدا ہوتی ہے وہ نالی کی راہ سلنڈر نمبر 2کی تہہ میں جا کر تارپین کے تیل میں جلتی رہتی ہے۔ سلنڈر نمبر اول کے نیچے سپرٹ لیمپ جلاتے ہیں تاکہ اس کی حرارت سے نمک تیزاب گندھک سے مل کر ہیڈروکلورک گیس میں تبدیل ہوتا رہے اور سلنڈرنمبر 2کو قلمی شورہ اور نمک ملی برف کے اندر ایک برتن میں دبا دیتے ہیں تاکہ تارپین کا ٹمپریچر پندرہ ڈگری سے کم رہے سلنڈر نمبر 2کی چھت میں ایک اور سوراخ کر کے اس میں نالی فٹ کر کے سلنڈر نمبر 3کی چھت میں داخل کر کے گزار دیتے ہیں۔ تاکہ سلنڈر نمبر ایک گیس سلنڈر نمبر 3کے تارپین کے تیل سے گزر کر سلنڈر نمبر میںنمک کے تیزاب کی شکل میں جمع ہوتی رہے۔ اس عمل میں تارپین کے تیل کا پینتالیس 45فیصدی حصہ آہستہ آہستہ جم جم کر کرسٹل کی شکل میں سلنڈر نمبر ۲ میں تہہ نشین ہوتا جائے گا۔ جب تارپین کا 45فیصدی کافوری کرسٹل بن کر تہہ نشین ہو جائے تب اس عمل کو بند کر دیں اور تہہ نشین کافور کو علیحدہ کر لیں۔ یہ بالکل اصل کافور جیسا کام کرے گا۔ اور شکل بھی کافور جیسی ہو گی۔ باقی ماندہ تارپین کا تیل تارپین کے تیل کی طرح آ سکتا ہے۔ سلنڈرنمبر ۳ میں سے نمک کا تیزاب نکال کراس کو بازار میں فروخت کر دیں۔ جرمن اسی طریقہ سے مصنوعی کافو ر بناتا ہے۔ ہمارے ملک کے پہاڑ چیڑ کے درختوں سے مالا مال ہیںَ اس کی گوند سے تارپین کا تیل کشید ہوتاہے۔ تارپین کا تیل کشید کرنے والے کئی کارخانے ہیں اس تیل سے ہم کافور بنا کر بھاری فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ نہایت بیش قیمت بہا اور نادر فارمولا ہے۔ تارپین کا تیل یہ پائن کے درخت سے حاصل ہوتاہے۔ جو پہاڑوں پر ملتا ہے۔ اس درخت پر چھوٹے چھوٹے سوراخ کر دیے جاتے ہیںَ چنانچہ جولائی سے ستمبر تک کے عرصے میں ان سوراخوں میں سے ایک موٹا اور چپکنے والا سیا ل مادہ نکلتا ہے جو پائن کے درخت کے ساتھ مٹی کا برتن باندھ کر اکٹھا کیاجاتاہے۔ اسے ڈرموں میں بند کر کے فیکٹریوں میں پہنچا دیا جاتاہے۔ جہاں کریوڈ زون سے تارپین کا تیل نکالا جاتاہے۔ تارپین کا تیل نکالنے کا طریقہ کریوڈ روزن کو یا تو اکیلے ہی یا تھوڑے سے تارپین کے تیل کے ساتھ ملا کر گرم کیا جاتاہے۔ اوپر سے ایک نالی کے ذریعہ گرم روزن پر ٹھنڈا پنی چھوڑاجاتاہے۔ جب ٹھنڈا پانی گرم پانی سے ملتا ہے تو بھاپ میں تبدل ہوجاتاہے۔ اور اس طرح کریوڈروزن سے بھاپ بنتے بنتے تارپین کے تیل کے بخارات ساتھ اڑ ا لے آتے ہیں۔ تارپین کا تیل ہلکا ہونے کی وجہ سے پانی پر تیر آتاہے۔ پھر اس طرح پانی کے اوپر سے تارپین کے تیل کو علیحدہ کر لیاجاتاہے۔ تارپین کے تیل کی کوالٹی روزن کے تیل کی کوالٹی پر مبنی ہوتی ہے۔ اچھی قسم کے روزن صابن وارنش اور رنگ بنانے کے کام آتا ہے۔ اور گھٹیا قسم کا فینائل بنانے کے کام آتاہے۔ کریوڈروزن سے تارپین کا تیل کئی گریڈوں کا ہوتاہے اور یہ گریڈ بلحاظ پہلے سے فک گریویٹی اور درجہ ابلائو کے مطابق بنائے جاتے ہیںَ پہلے گریڈ کا تیل بوٹ پالش بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ فرسٹ گریڈ کے تیل میں مندرجہ ذیل خاصیتیں پائی جاتی ہیں: 1 ۔ یہ بغیر رنگ کے یا معمولی رنگ رکھنے والاہوتاہے۔ 2۔ یہ شیشے کی مانند شفاف ہوتاہے۔ 3۔ اس کے آگ لگنے کا درجہ 90F سے کم نہ ہونا چاہیے۔ 4۔ اس کی پہلے سے فک گریویٹی 8.2تک ہونی چاہیے۔ منرل تارپین کا تیل یہ تیل پٹرولیم سے کشید کر کے نکالا جاتا ہے۔ پٹرولیم مٹیالے سے رنگ کا گارھا سامادہ ہوتاہے۔ اور ایران پاکستان برما اور امریکہ میں ملتا ہے۔ پاکستان میں یہ اٹک کوہاٹ کے نزدیک پایاجاتا ہے۔ اٹک آئل کمپنی پٹرولیم سے منرل تارپین کا تیل اور مٹی کا تیل فزیشنل ڈیسٹی لیشن کے ذریعہ علیحدہ علیحدہ نکالتی ہے۔ سب سے پہلے کم درجہ والا پٹرول نکلتا ہے۔ پھر منرل آئل اور پھر مٹی کا تیل منرل تارپیین ک تیل کو وائٹ سپرٹ بھی کہتے ہیں۔ یہ بالکل شیشے کی مانند شفاف ہوتا ہے۔ اس کا آگ لگنے کا درجہ حرارت 78Fہے۔ اس کی پہلے سے فک گریویٹی 878ہے۔ یہ 140Cپر تقریبا 10فیصد کے قریب نکل آتاہے۔ اور باقی 190Cپرعلیحدہ ہوجاتاہے۔ یہ بوٹ پالش میں بہت زیادہ چمک دیتا ہے۔ لیکن یہ روزن تارپن کے تیل کی نسبت بوٹ پالش بنانے کی دستکاری میں قدرے کم پسند کیا جاتا ہے۔ گلاب کے لیے گلابی رنگ استعمال کریں ۔ خوشبویات تیلوںکو صاف کرلینے آپس میں ملا لینے اور رنگ کی آمیزش کر لینے کے بعد سب سے آخریں خوشبو ملائی جاتی ہے۔ تیلوں میں خوشبوملانا آسان نہیں با ر بار کے تجربہ ہی سے انسان کامیاب ہوتاہے۔ خوشبویات ملانے کا مزہ جبھی ہے کہ تیل میں سے خوشبو اڑ نہ جائے۔ اگر آپ خوشبو کو ویسے ہی حل کریں گے تو خوشبو دو ایک دن کے بعد اڑ جائے گی۔ آئیے ہم آپ کو بتائیں کہ خوشبو کو گرفت میں کرنے کے لیے کون سی چیز استعمال کی جائے۔ صندل کا تیل خوشبو دار تیل بنانے میں صندل کا تیل سب سے اہم ہے صرف اس کی خوشبو ہی کافی ہوتی ہے لیکن یہ تیل سب تیلوں پر بھاری ہوتا ہے۔ اس لیے تل یا دوسرے تیلوں سے حل نہیں ہوتا۔ یہ تیل گاڑھا ہوتا ہے اور اس کا رنگ ہی زردی مائل ہوتاہے۔ خوشبودار تیل میں اس کی مناسب مقدار ملائی جائے تو یہ خوشبو کو اڑنے نہیں دیتا۔ لوبان ایک عام چیز ہے۔ اور ایک درخت کی گوند ہے یہ عام پنساریوں سے مل جاتا ہے۔ اس کی خوشبو تیل میں ڈالی ہوء دوسری خوشبوئوں کو پکڑے رکھتی ہے۔ خوشبو دار تیلوں میں اسے مصفا حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ لہٰذا کسی انگریزی دوا فروش سے خریدیں کیونکہ انگریزی دوا فروش اسے مصفا حالت میں فروخت کرتے ہیں۔ خوشبو ملانے کا طریقہ جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ اگر تیلوں میں یونہی خوشبو ملا دی جائے تو وہ چند دن بعد ختم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا تیلوں میں خوشبو کو پائیدار بنانے کے لیے ایسی ادویات استعمال کی جاتی ہیں جو خوشبو پکڑے رکھیں۔ اس مقصد کے لیے لوبان بہترین تصور کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میںاکثر لوگ صندل کے تیل ہی سے استفادہ کرتے ہیں۔ جس تیل میں کوئی خوشبو ملانی ہو اس میںصندل کا تیل اس قدر ملائییں کہ تمام تیل میں سے صندل کی ہلکی ہلکی خوشبو آنے لگے۔ تب اس میں جو بھی خوشبو ملانا چاہیں ملا دیںَ صند ل کا تیل چونکہ بھاری ہوتا ہے اس لیے اور تیل کی تہہ میں بیٹھ جاتاہے اس لیے اسے اچھی طرح حل کرنے کے لیے صندل کے تیل میں اس سے دوگنا چنبیلی کا تیل ملا دیں۔ تیل میں خوشبو ملانے کا یہی بہترین طریقہ ہے۔ بازا ر سے ہر قسم کی خوشبویات خریدی جا سکتی ہیں۔ اب تیل تیار کرنے کے طریقے اور خوشبویات کا ذکر کیا جاتاہے۔ اس سے پہلے ذیل میں لکھی ہوئی ہدایات کا مطالعہ کرلیں۔ ٭ خوشبودار تیل بنانے کے لیے جو تیل استعمال کریں وہ نہایت سادہ صاف اور بے بو ہو۔ ٭ رنگ پہلے تھوڑے تیل میں حل کریں پھر سارے تیل میںملا دیں،۔ ٭ تیل میں خوشبو اس وقت ملائیں جب وہ سرد ہو جائے۔ گرم تیل میں ہرگز خوشبو نہ ملائیں۔ تیل بنانے کا آسان طریقہ تلی کا تیل لے کر اس کو نہایت دھیمی آگ پر پکائیں اور اس میں ایک فیصد پھٹکڑی سفید پیس کر ملا دیں۔ تھوڑی دیر میں پھٹکڑی پگھل کر تیل میں حل ہو جائے گی تب تیل کو اتار کر ٹکا دیں۔ تیل نہایت صاف و شفاف ہو جائے گا۔ اب اسے فلٹر کر دیں۔ پھر اس میں پیپر منٹ اور کافو رملا دیں۔ ا سسے تل ک بو دور ہوجائے گی۔ اب جو تیل بنانا ہو اس کی خوشبو اور رنگ اس میں ملا دیں۔ تیل آنولہ تازہ اور سبز بنارسی آملے لے کر ان کو کوٹ کر گٹھلی نکال دیں۔ گودا کوٹ کر رس نکال دیں۔ ایک سیر رس کو دو سیر تلی کے تیل میںملا کر نرم آگ پر پکائیں حتیٰ کہ تمام رس جل جائے۔ اور تیل باقی رہ جائے۔ اب اس کو نیچے اتار کر کپڑے سے چھان لیں۔ اس میں سبز رنگ و خوشبو ملا لیں یہ تیل دماغی کمزوری اور تھکاوٹ کو دور کرتاہے۔ چنبیلی کا تیل تیل تلی مصفا 10کلو خوشبو چنبیلی ایک چھٹانک لونڈر فلاور آئل 1تولہ برگا موٹ آئل 1تولہ صندل کا خالص تیل 1تولہ تمام خوشبویات کو آپس میں ملا کر تیل میں حل کر لیں۔ رنگ ملانے کی ضرورت نہیں اسی طرح دوسرے تیل بھی تیا ر کیے جا سکتے ہیں۔ سبز دھنیا کا تیل سبز دھنیا کا رس لے کر آنولہ کے تیل میںطرح تیار کریں اور کوئی مفید خوشبو ملا دیں۔ یہ تیل دماغ کو سکون بخشتا ہے۔ دماغی کمزوری اور دماغ کی اکثر بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ اس سے نہایت اچھی بھینی خوشبو آتی ہے۔ ملتان کا تیل دھنیا پاکستان میں بہت مشہور ہے۔ لاجواب و مفید تیل صف و بے بو کسٹر آئل ایک کلو بادام روغن ایک پائو عمدہ خوشبو حسب ضرورت آپس میںملا لیں۔ یہ تیل بالوں کو چمکاتا ہے لمبا کرتا ہے دماغی کمزوری اور نسیان کے لیے اکسیر ہے۔ بالوں کو لمبا اور طاقت ور کرنے کا تیل تیل ناریل ایک چھٹانک تیل تلی ایک چھٹانک لیکوئڈ پیرافین ایک چھٹانک روغن کدو 1/2چھٹانک بادام روغن 1/2چھٹانک روغن خشخاش 1/2چھٹانک گلیسرین 1/2چھٹانک کسٹر آئل 1/2چھٹانک لونگ کا تیل 6ماشہ دارچینی کا تیل 6ماشہ سب کوآپس میں ملائیں دماغی کمزوری نیند کا نہ آنا سر چکرانا۔ یادداشت کا کمزور ہو جانا بالوں کا گرنا اور گنجا پن کے لیے نادرنمونہ ہے ۔مہنگا ضرور ہے لیکن بے حد فوائد کا حامل ہے۔ عام بازاری تیل تیل ناریں تیل مونگ پھلی‘ کسٹر آئل‘ عمدہ وائٹ آئل‘ زیتون کے تیل سے الگ الگ یا ملا کر تیار کر لیے جاتے ہیں۔ جو بھی تیل بنانا ہو اس میں وہی خوشبو اور رنگ ملالیا جاتاہے۔ روغن مولسری تیل تلی 4پونڈ خوشبو مولسری ایک اونس سٹرپی نولی 2ڈرام رنگ سرخ حسب پسند پہے ٹرپی نول تیل میں حل کر لیں دوسرے دن رنگ اور خوشبو۔ روغن گلاب روغن ناریل یا تلی 2پونڈ خوشبو روز ایک اونس بنزائل ایسی ٹیٹ 2ڈرام رنگ حسب ضرورت ادویات کا تیل اس کو بھٹی کا تیل بھی کہتے ہیں۔ یہ تیل دماغ کے لیے بہترین ہے۔ سردرد سر چکرانا آنکھوں میںدھند یا جالا آنا۔ اندھیرا دکھائی دینا۔ نسیان۔ بالوں کا وقت سے پہلے سفید ہو جانا۔ وغیرہ کے لیے اکسیر لے۔ اس تیل میں ان ادویات کی قدر تی خوشبو ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ اور خوبیوں میں بھی لاجواب ہے۔ چند دن کے استعمال سے گاہک عمر بھر کے لیے اس کا دلدادہ ہو جائے گا۔ اس طرح کے تیل امراء و رئوسا میں شاندار منافع سے بیچے جا سکتے ہی۔ اس تل میں پڑنے والی ادویات جڑی بوٹی والے عطاروں سے دستیاب ہو سکتی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ ہر دو ا خالص اور اصل ہو۔ نسخہ مشک بالا تین پائو بالچھڑ تین پائو چھلیڑا تین پائو خس ایک چھٹانک کپور کچری ایک پائو برادہ صندل ایک پائو لونگ 1/2چھٹانک الائچی بڑی 1 1/4چھٹانک لونگ اور الائچی کو باریک پیس کر الگ رکھ لیں۔ باقی اشیاء کو جو کوب کر لیں اور لونگ الائچی میں ملا لیں۔ اب ایک قلعی شدہ دیگ لیں جس مین 24کلو پانی آ جائے۔ اس میں آتھ کلو پانی ڈال کر ادویات کا سفوف اس میں اچھی طرح ملا لیںاور ڈھک کر رات بھر رکھا رہنے دیںَ صبح کو آٹھ کلو پانی اور ڈال کر دیگ کو آگپر رکھیں۔ جب پای ابلنے لگے تو اس میں 16کلو تیل تلی مصفا ڈال دیں۔ جب ابلنے لگے تو دیگ کے منہ پر لوہے کی کڑاہی سر د پانی سے بھر کر رکھ دیں تاکہ بھاپ کے ذریعہ ادویات کی خوشبو نہ اڑے۔ آگ نرم ہی رکھیں اور چار گھنٹے تک دیگ کو نرم آگ پر رکھ کر ادویات کو پکاتے رہیں۔ بعدہ آگ نکال دیں دیگ کو بھٹی پر ہی سر د ہونے دیں۔ دوسرے دن اوپر سے تیل نتھار لیں پانی اور ادویات کو دوبارہ آگ پر رکھیں جب ابلنے لگے تو اس میں سولہ کلو تیل تلی مزید ڈالیں۔ اب پہلے کی طرح چار کی بجائے چھ گھنتے تک پکائیں۔ تب دو دن دورات پڑا رہنے دیں بعدہ تیل نتھار لیں دوسری بار حاصل ہونے والا تیل اگر میلا ہو تو اس کو پندرہ دن تک ڈھک کر رکھ چھوڑیں۔ بعدہ نمبر ۱ اور نمبر ۲ کو آپس میں ملا لیں۔ یہ تیل دیکھنے میں سفید اورسادہ نظر آئے گا مگرفوائد کے لحاظ سے بہترین اور عمدہ خوشبو کا حامل ہے۔ رنگ دینا آپ کی مرضی پر ہے۔ مشہور بال کا لا تیل بھنگرہ بوٹی بولوں کو جڑوں سے سیاہ کرنے کے لیے مشہور ہے یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ سیاہ پھول والی سفید پھول والی۔ سیاہ پھول والی بالوں کو سیاہ کرنے کی بہت زیادہ طاقت رکھتی ہے۔ اس سے تیار شدہ تیل بالو ںکو سیاہ او رملائم کرتاہے۔ وقت سے پہلے بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔ دماغ کو بے پناہ طاقت دیتا ہے۔ سر کو ٹھنڈک پہنچاتاہے اور بینائی کوتیز کرتاہے۔ کتب ہائے قدیم اس بات کی شاہد ہیں کہ اس کا متواتر استعمال بالوں کو دوبارہ سیاہ کر دیتا ہے۔ اس میںعمدہ رنگ اور خوشبو ملا کر ہزاروں روپ کا کاروبار کیا جا سکتا ہے۔ سیاہ پھول والا بھنگرہ تازہ نہ ملے تو سفید لے کر اسے گھوٹ کر چار سیر دس نکالیں۔ اس میں ایک سیر تیل تل ملا دیں۔ اب مندرجہ ذیل اشیا کی ایک ڈھیلی سی پوٹلی بنا کر تیل میں لٹکا دیں۔ لوہ چون ہرڑ آملہ اورعشبہ ہر ایک ایک تولہ۔ کڑاہی کو آگ پر رکھیں اور نرم نرم آگ پر پکاتے رہیں حتیٰ کہ تمام رس جل کر تیل باقی رہ جائے۔ پانی جل جانے کی پہچان یہ ہے کہ تھوڑا سا تیل کڑاہی میں سے لے کر آگ پر ڈالیں۔ اگر پانی موجود ہو گا تو چٹک چٹک کی آواز آئے گی۔ جب رس جل جائے تو باقی تیل میں حسب ہدایت رنگ اور خوشبو ملا دیں۔ اور مناسب پبلسٹی سے فروخت کریں۔ روغن آملہ اصلی آملہ خشک ایک پائو ہلیلہ نصف چھٹانک بلیلہ نصف چھٹانک تیل ناریل ایک کلو پانی ایک کلو پہلے آملہ ہلیلہ بلیلہ کو جو کوب کر کے ایک سیر پانی میں رات بھر بھگو دیں۔ دوسرے دن پکائیں جب پانی تین پائو رہ جائے تو چھان لیں اب ایک قلعی دار برتن میں تیل ڈال دیں اور اس میں مذکورہ پانی شامل کر کے آگ پر پکائیں آگ نرم ہو یہاں تک کہ پانی خشک ہوج ائے۔ بالآخر سبز رنگ اور خوشبو حسب ہدایت شامل کریں مصالحہ دار مشہور تیل آملہ ایک تولہ ہلیلہ 1تولہ بلیلہ 1تولہ گل سرخ 1تولہ جٹا بانسی 1تولہ برہمی 1تولہ نرکچور 1تولہ کپور کچری 1تولہ خس 1تولہ پانی 1کلو تیل تل 1کلو خوشبو عنبر 1ڈرام خوشبو جسمین 1/2ڈرام خوشبو مسک 1/2ڈرام سبز رنگ حسب ضرورت ترکیب حسب سابق برہمی کا تیل ہائوبیز 1/2چھٹانک پانٹری 1تولہ مشک بالا 1چھٹانک برادہ صندل 1تولہ ترپھلہ 1/2چھٹانک جٹا پانسی 1تولہ برہمی تیل والی ایک چھٹانک حسب سابق طریقہ سے تیل بنا کر مندرجہ ذیل خوشبویات کا اضافہ کریں۔ جسمین 2ڈرام پرفیوم وارڈ 1ڈرام فینسی فلاور 1ڈرام روغن صندل1ڈرام روغن خس 1ماشہ عطر حنا عمدہ 1ماشہ مسک ابرٹ 1ڈرام دنیلین 1/2ڈرا م درجہ اول آملہ ہئیر آئل ٓٓآملہ مصفا خشک 1پائو دھنیا خشک 1پائو چھال چھڑیلہ 1پائو برادہ صندل 1پائو خس سفید 1پائو بال چھڑ 1پائو پان کی جڑ 1پائو مہندی کے پتے 1پائو مشک کافور 1تولہ دانہ الائچی 1تولہ ترکیب اول سے تیار کریں۔ منموہنی کیش آئل چھڑیہ ایک تولہ ناگرموتھا ایک تولہ کپور کچری ایک تولہ بالچھڑایک تولہ سگندھ بالا ایک تولہ نرکچھور ایک تولہ کوکیلا یک تولہ ہائوبیر ایک تولہ دار چینی ایک تولہ پانڑی ایک تولہ برگ گلاب ایک تولہ سفید صندل ایک تولہ لائچی خورد ایک تولہ الائچی کلاں ایک تولہ لونگ ایک تولہ چمپاوٹی ایک تولہ خس ایک تولہ کنکول ایک تولہ سب کو موٹا موٹا کوٹ لیں پھر کانچ کے ایک برتن میں 4کلو تیل ناریل بھر کر اس میں سب اشیاء ڈال دیں برتن کا منہ اس طرح بند کریں کہ اندر کی ہوا باہر نہ نکلے اس برتن کو ایک مہینہ کھلے آسمان کے نیچے پڑا رہنے دیںَ روزانہ دوبار ہلا دیاکریں۔ ایک ماہ بعد فلالین سے چھان لیں۔ ٭٭٭ ہر خزانے کی کنجی ہنر جس کا نام ہے ہنر سیکھو دوستو گر تم کو دولت چاہیے ٭٭٭ کیش بہار آئل یہ تیل منافع کے لحاظ سے بہترین ہے۔ نازک اندام اور اصنام اور امراء کے لیے گراں بہا تحفہ ہے۔ تیل تل 1/2کلو بادام روغن 1چھٹانک روغن صندل 2تولہ روغن چنبیلی 2تولہ روغن حنا 2تولہ روغن خس 2تولہ گلیسرین 2تولہ رتن جوت 6تولہ روغنیات کو بوتل میں بھر کر رتن جوت کوٹ کر ملا دیں ارو ایک دن دھوپ میں پڑا رہنے دیں۔ دوسرے دن فلالین سے چھان لیں۔ اور خوبصورت شیشیوں میں بھر کر یہ تیل نہایت عمدہ خوشنما اور خوشبودار گلابی رنگ کا ہو گا۔ دماغی کمزوری اور خشکی کو دو ر کر کے بالو ں کوسیاہ چمکدار کرتا ہے دماغ کو ٹھنڈک اور آنکھوں کو طراوٹ پہنچاتاہے۔ خضابی تیل بالوں کی سیاہ ہمیشہ کے لیے قائم رکھنے کے لیے بے نظیر ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے سفید بال کالے ہو جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں سال دوسال کے استعمال سے از سر نو اگنے لگتے ہیں۔ دماغ کو تروتازہ رکھنے دماغی کام کرنے اور حافظہ کی قوت کو دو چند بڑھانے کے لیے نہایت لاجواب اور بھروسے کی چیز ہے۔ سفوف مازو آدھا کلو تازہ آملوں کا رس 4کلو لوہ چون باریک آدھ کلو بھنگر ہ کا رس 4کلو نیلوفر آدھ کلو برہمی بوٹی کا رس 2کلو کیلے کے تنے کا رس 2کلو تمام اشیاء کو ملا کر لوہے کے برتن میں دس تن تک ڈھانپ کر رکھیں۔ بعدہ اسی برتن کو اسی طرح آگ پر رکھ دیں۔ آگ نرم ہو جب چار سیر پانی رہ جائے اسے چھا ن کر ادویات پھینک دیں اب اس پانی میں خالص تی تل 4کلو ڈال کر پکائیںتمام پانی جل جائے تو آگ سے اتار کر 24گھنٹہ پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد تیل کو نتھار لیںَ اس تیل میں چھ اونس خوشبو آملہ بھی شامل کر لیں۔ بس تیل تیار ہے۔ پریجمال ہئیر آئل تیل ناریل 10تولے تیل تل 25تولے تیل زیتون 20تولے تیل خشخاش 5تولے روغن کدو 5تولے روغن سہانجنا 5تولے ان سب کو باہم ملا دیں۔ سپرٹ ریکٹی فائیڈ 2 1/2تولہ ٹنکچر کیتھر ایڈس 1تولہ یہ بھی آپس میں ملا دیں۔ سینٹ گلاب 9ماشہ سینٹ چنبیلی 9ماشہ ان کو مرکب نبز آئل 2 1/2تولہ میں ملا کر سب کو آمیز کر دیں۔ آئل کلرز حسب ضرورت شامل کر دیں۔ اور بس یہ تیل نہایت خوشبو دار ہوتا ہے ۔ یہ بالوںکو سیاہ بھی کرتا ہے اور چمکدار ملائم بھی حسینائوں کے ٹیسٹ کی چیز ہے۔ اور وہ اسے بے حد پسند کرتی ہیں۔ ٭٭٭ رفیق روزگار بڑی محنت کھوج تجربہ کارجاصحاب کی مدد سے اور مزید اضافے کے ساتھ شائع کی جا رہی ہے۔ اس کے سابقہ ایڈیشن کے پیش نظر جو بھی روزگار لکھے ہیںَ مطالعہ اور عمل کے بعد اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں ناشر۔ ٭٭٭ مسی کا فارمولا مازو عمدہ دو چھٹانک پھٹرکی کھیلی کی ہوئی دو چھٹانک باریک پیس لیں۔ پھر اس سفوف میں مشکل کافور چھوٹی الائچی دانہ بقدر ضرورت لے کر ملا کر خوب اچھی طرح پیس لیں۔ خوبصورت پیکٹوں ڈبیوں یا شیشیوں میں بھر کر خوبصورت لیبل لگا کر ہر جنرل مرچنٹ کو فروخت کریں۔ عورتیں بے حد خوشی سے مسی استعمال کرتی ہیں۔ منافع بخش کاروبار ہے۔ مسی عجیب موچرس۔ مازو۔ پھٹکڑی بریاں۔ مائیں۔ چینا گوند۔ جملہ اشیاء ایک ایک تولہ لیں اور تمام کو باریک پیس کر سفوف بنا لیں۔ وار پھر بطور مسی دانتوں پر ملیں عجیب چیزہے۔ بہترین مسی بنانا موچرز مازو پھٹکڑی کی بریاں کھیل کی ہوئی۔ مائیں۔ چینا گوند ہر ایک برابر وزن لے کر باریک کپڑا چھان کر کے سفوف بنا لیں۔ خوشبو کے لیے مشک کافور اور دانہ الائچی خورد ملا لیں۔ مسی دانتوں کے لیے تیار ہے۔ عورتیں مسی بہت خریدتی ہیں۔ منافع والا کاروبار ہے۔ ڈبیوں یا شیشیوں میں بھر کر خوبصورت رنگین لیبل لگا کر فروخت کریں ہر جنرل مرچنٹ کا سمیٹک فروخت کرنے والا آپ کا مال خریدے گا۔ رخ زیبا سنا مکی کو پیس کر سفوف بنا لیں۔ ایک نڈے کی سفیدی میں ۳ ماشہ سفوف حل کر کے رات کوچہرے پر مل کرسو رہیں۔ صبح نیم گرم پانی سے منہ دھو کر یہ دوا لگائیںَ آئل یوکلپٹس 15قطرے سلی سلیک ایسڈ 10گرین ڈراج رائی ایمونیا 1/2ڈرام امرت دھارا 5بوند کاربالک ایسڈ 2بوند ویزلین سفید 2اونس ویزلین پگھلا کر سب چیزیں شامل کر لیں مرہم سی بن جائے گی۔ یہ مرہم انگلی سے چہرے پر لگائیں۔ غازے 1 زروچوبہ ہریائی‘ برگ چنبیلی۔ چار ولی۔ خشخاش ۔ صندل کچری۔ یہ سب اشیاء ایک ایک تولہ لیں انہیں پیس کر چنبیلی کے تیل میں حل کر کے چہرے اور بدن پر ملیں ۔ بعد میں نہا لیں اس سے رنگ نکھر آئے گا اور بدن معطر رہے گا۔ 2 زعفران گل مولسری۔ عنبر ۔ اگر ۔ صندل۔ ناگر موتھا۔ نرکچور۔ سلارس۔ داارچینی الائچی۔ انبہ ہلدی۔ کچری ۔ مرمکی۔ناگ کیسر ۔کھنولا۔ ندرائن۔ نکہ۔ مشک بالا۔ ہموزن لے کر کوٹ پیس کر پان کے رس میں گوندھ لیں۔ اور ٹکیاں بنا لیں۔ نہانے سے پہلے ایک ٹکیہ پانی میں حل کر کے بدن پر مالش کریں پھر نہائیں۔ 3 صندل ۔ زعفران ۔ اگر ۔ لودھ۔ خس ۔ ہم وزن پیس کر گلاب کے عرق میں حل کرکے بطور غازہ روزانہ استعمال کریںَ بدبودار پسینہ دورہو گا۔ رنگ نکھر آئے گا۔ کریم حسن و خوبصورتی کے لیے آج کل بے شمار کریم سنو وغیرہ بازار میں فروخت ہوتی ہیں ان میں بعض تو واقعی ایسی ہیں جو خوبسورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔ کیل چھائیوں مہاسوں اور بدنما دھبوں کو دور کرکے جلد کو نکھارتی ہیںبعض گھٹیا قسم کی ایسی بھی ہیں جو چہرے پر سیاہیاں پھیلا دیتی ہیں ذیل میں صرف قسم اول کی کریم کے بند فارمولے درج کیے جا رہے ہیں۔ سپرمیٹی 4ڈرام سفید موم 1ڈرام بادام روغن 2ٹرائی اونس گلیسرین 1ٹرائی اونس سپرمیٹی اور موم کو نرم آگ پر پگھلا لیں اور آپس میں ملا لیں۔ جب ایک جان ہو جائیں تو بادام روغن ملا کر اتار لیں۔ جب سرد ہو جائے تو گلیسرین اور خوشبو ملا لیں۔ سب اجزاملانے کے بعد خوب پھینٹیں یہاں تک کہ سفید ہوجائے۔ بس کریم تیار ہے۔ ٭٭٭ رفیق روزگار بڑی محنت کھوج اور محنت ارو تجربہ کار اصحاب کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ اس میں صرف ان روزگاروں کا ذکر کی گیا ہے۔ جو تھوڑے سرمایہ سے اور انفرادی طورپر جاری کیے جا سکتے ہیں۔ آ پ اس کتاب کی مدد سے کوئی چیز بھی تیار کر کے دولت مند بن سکتے ہیں۔ ٭٭٭ عمدہ کریم بادام روغن 61حصہ سفید موم 18حصہ عر ق گلاب 20حصہ سہاگہ 1حصہ خوشبو حسب پسند 1/2حصہ ایک کڑاہی میں پانی گرم کریں۔ اس پانی میں تام چینی کا برتن بادام روغن ڈال کر رکھیں اسی میں موم ڈال دیں۔ ایک لگ برتن میں عرق گلاب اور بوریکس سہاگہ حل کریں اس کو بھی کڑاہی میں رکھ کر موم کی طرح گرم کریں۔ موم والا برتن جب قدرے سرد ہوجائے تو اس میں عر ق گلاب سہاگہ ملا کر دھار باندھ کر آہستہ آہستہ ڈالتے جائییں اور ملاتے جائیں اس قدر گھوٹیں کہ کریم بن جئاے۔ جب کریم سرد ہو تو فوراً خوشبو ملا دیں۔ یہ بے حد عمدہ قسم کی کولڈ کریم تیار ہو گی۔ کولڈ کریم یکوئیڈ پیرافین BP 61حصہ سفید موم چھتہ 18حصہ خالص عرق گلاب 20حصہ سہاگہ 1حصہ خوشبو حسب ضرورت ترکیب حسب سابق لینولن کریم یہ کریم نہایت عمدہ سب کی سرتاج اورجلد کو ریشم کی طرح ملائم کرتی ہے۔ لینولین 400حصہ بادام روغن 50حصہ گلیسرین 50حصہ بینزک ایسڈ 1حصہ عمدہ خوشبو 6تا 8حصہ واٹر باتھ کے ذریعے لینولین کو پگھلا لیں۔ جب یہ پگھل جائے تو ا س میں بادام روغن اورگلیسیرین ملا کر گھوٹتے رہییںَ یہاں تک کہ کریم بن جائے۔ جب سرد ہوجائے تو خوشبو مایوں اور بینزک ایسڈ بھی شامل کر دیںَ بناتے وقت صفائی وغیرہ کا خاص خیال رکھیں اور گرد و غبار سے بچائیں۔ بہترین کریم ویزلین سفید 12 1/2حصہ بادام روغن 50حصہ مکھیوں کا سفید موم 12 1/2حصہ عرق گلاب 25حصہ بوریکس 1حصہ خوشبو گلاب 1/10حصہ موم اور بادام روغن کو ترکیب سابق سے گرم کریں گرم گرم ہی میں گھوٹیں آخر میں خوشبو ملائیں۔ سنو کریم ایسٹریک ایسڈ 1پونڈ کاسٹک پوٹاش 1اونس پانی 8پونڈ گلیسرین 4اونس سپرٹ ریکٹی فائیڈ 1اونس خوشبو دل پسند 1/2اونس واٹر باتھ پر ایسٹرک ایسڈ کو پگھلائیں۔ اسی طرح دوسرے برتن میں کاسٹک پوٹاش پانی میں ملا کر گرم کریں اس کے ساتھ گلیسرین ڈال دیں جب اسٹریک ایسڈ پگھل جئے اور پانی میںکاسٹک پوٹاش حل ہوکر یہ پانی گر م ہو جائے یعنی دونوں کا ردجہ حرارت 80تک ہو جائے تو واٹر باتھ پر ہی کاسٹک والا پانی اسٹریک ایسڈ میں خوب پھینٹیں۔ جب کریم کی شکل اختیار کر لے تو اسے ڈھانپ دیں تیسرے دن پھر پھینٹیں اور خوشبو کو سپرٹ میں ملا کر شامل کریں۔ چوتھے روز پھر پھینٹیں اور پیک کر لیں۔ نہایت سستا فارمولا ہے۔ ولایتی کریم کا مقابلہ کرنے والی وینشنگ کریم کا بہترین فارمولا اسٹریک ایسڈ (ٹرپل پریسٹڈ) 4اونس کاسٹک پوٹاش 2ڈرام صاف پانی 1 1/2پونڈ گلیسرین 4ڈرام۔ روح گلاب 1اونس الکوحل 4ڈرام خوشبو گلاب یا نرگس (بغیر کلر کے ) 2ڈرام ترکیب: خوشبو اور الکحل کے علاوہ ابلتے ہوئے پنی میں چینی کی چمچی رکھ کر نصف حصہ پانی میں اسٹریک ایسڈ کو ملا کر پانی کی حرارت سے اتنا پگھلائیں اور اس قدر گرم کریں کہ نگلی نہ ٹھہر سکے اور باقی نصف پانی میں کاسٹک پوٹاش اور گلیسرین حل کریں اور آگ پر گرم کریں اب پگھلے ہوئے اسٹریک ایسڈ میں کاسٹک پوٹاش والامحلول دھیرے دھیرے کر کے ڈالتے جائیں اور کسی چمچہ سے ہلاتے جائیں۔ آگ بالکل نرم ہونی چاہیے۔ جب پانی بالکل ختم ہوجائے تو روح گلاب ملا دیں اور آگ کے نچے اتار کر خوب کھرل کریںَ لیکن کھرل مسلسل نہ کریں بلکہ تھوڑے تھوڑیوقفے کے بعد تین چار دن یہ تمل جاری رکھیں۔ جب مصالحہ سخت ہونے لگے۔ تو خوشبو کو الکوحل میں حل کر کے مرکب مذکورہ میں ملا دیں عمدہ فیس کریم تیار ہو گی۔ اگر اسمیں ہیزلین لکوئڈ 2ڈرام اخیر میں ھونٹ کر ملا دیں تو زیادہ عمدہ بنے گی۔ کریم جب تیار ہوجائے تو اسے ایسی شیشی میں بند کر دنا چاہییے جن کے کارک اچھے اور مضبوط ہوں اگر کارک اچھا نہ ہو تو وینشنگ کریم نمی کے کم ہوجانے نوٹ: کریم کی تیاری میں لوہے کی کوئی چیز استعمال نہ کریں۔ ورنہ کریم سیاہ پڑ جائے گی۔ اس کے علاوہ برتن میلا ہونے سے بھی کریم کر رنگ خراب ہو جائے گا۔ کیل چھائیاں دور کرنے والی کریم لینولین 1پونڈ پیرافین لیکوئڈ 2پونڈ۔ بوریکس(سہاگہ) ایک اونس روح گلاب 10اونس ہائیڈروجن پر آکسائیڈ 4اونس ۔ خوشبو سنگترہ ایک اونس بنانے کی ترکیب: لینولین اور پیرافین لیکوئڈ کو نرم آگ پر پگھلائیں اور آگ سے اتار لیں دوسری طرف روح گلاب کو جوش دے کر بوریکس ملائیں۔ پھر ہائیڈروجن پر اوکسائیڈ ملا کر پیرافین لیکوئڈ ملائیں اور ہلاتے جائیں جب سیال گاڑھا ہو کر کریم بن جائے تو خوشبو ملا کر شیشوں میں بھر لیں ہر روز رات کو چہرہ پر لگائیں نوٹ : فیس کریم تیار کرتے وقت تام چینی کی چلمچیاں استعمال کریں جس کی چینی کہں سے بھی اکھڑی نہ ہو۔ کیونکہ کریم کی تیار ی میں لوہے کی کوئی چیز چھونے سے کریم کا رنگ سیاہ پڑ جاتاہے۔ کریم کو ہلانے کے لیے لکری کا گول ڈنڈ ا استعمال کریںَ کاسٹک پوٹاش کو ہاتھ نہ لگائیں ورنہ ہاتھ جل جائے گا۔ کریم تیار کرتے وقت پھٹکیاں پڑجائیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ بلونے سے پھٹکیاں تحلیل ہو جائیں گی۔ کاسٹک پوٹاش جب حل ہو جاتا ہے تو اس مرکب کو بالائی کہتے ہیں خوشبو ہمیشہ کریم کے سرد ہوجانے پر ملائی جائے پہلے جب بھی کریم بنائیں تھوڑی سی مقدار سے بنائی جائے جب تجربہ درست ہوجائے تو پھر زیادہ مقدار میںبنائی جائے۔ بالوں کو چمکدار بنانے والی کریم سفید موم مکھی والا 20-حصہ پیرافین لیکوئڈ 260حصہ آب مقطر (ڈسٹلڈ واٹر) 30حصہ بوریکس 2حصہ کڑوے بادام کی خوشبو حسب ضرورت۔ خوشبوجسمین یا گلاب حسب ضرورت۔ ترکیب: پہلے پانی میں بوریکس حل کر لیا جائے اب نرم آنچ پر 100حصہ پیرافین لیکوئڈ میں موم کو اچھی طرح پگھلا لیا جائے۔ اس کو کھرل میں ڈال کر باقی پیرافین کو اچھی طرح ملایا جائے ااور اس قدر گھوٹا جائے کہ پیرافین اچھی طرح مل جائے۔ اور بوریکس والے پانی کو ما کر اتنا گھوٹیں کہ سب یک جان ہوکر کریم کی شکل بن جائے۔ پھر خوشبویات ملا کر پیکنگ کر لیں۔ اس کے استعمال سے بال چمکدار ہوجاتے ہیں کولڈ کریم کا بہترین فارمولا پیرافین 4اونس ویزلین سفید بڑھیا ایک پونڈ زنک اوکسائیڈ 34اونس بورک ایسڈ 3/4اونس پرافین 3/4پونڈ خوشبو نرگز (بغیر کلر) 3/4اونس ترکیب: ہارڈ پرافین اور ویزلین کو واٹر باتھ پر یا نرم کوئلوں کی آگ پر پگھلائیں۔ پھر بورک ایسڈ و زنک اوکسائیڈ کو یک جان کر کے ملائیں اور باریک کپڑے سے چھان کر خوشبو ملا کر شیشیوں میںپیکنگ کر لیں۔ کولڈ کریم کا دیگر فارمولا روغن بادام 6چھٹانک خالص مکھی کے چھتے کا موم 9تولہ عرق گلاب بڑھیا 10تولہ سہاگہ ولایتی (بوریکس) 6ماشہ خوشبو گلاب 1/2ماشہ ترکیب: موم اور روغن بادام کو آگ پر رکھ کر پگھلا لیں۔ بوریکس کو گلاب کے عرق میں گرم کر کے ملا دیںَ دونوں مرکبات کی حرارت یکساں ہوں۔ اب بوریکس والے عرق کو بادام روغن والے سیال میںملا کر اور آگ سے اتار کر خوب گھوٹیں۔ جب مرکب ٹھنڈا ہو کر مثل کریم بن جائے تو خوشبو ملا کر شیشوں میں بھر لیں۔ یہ کریم رنگت کو نکھارتی ہے۔ کولڈ کریم کا بڑھیا فارمولا پیرافین ہارڈ 4اونس ویزلین سفید 1 1/2پونڈ روغن بادام اصلی 6اونس زنک آکسائیڈ 1/2اونس بوریک ایسڈ 1اونس خوشبو گلاب بڑھیا (بے رنگ) 3/4اونس ترکیب مندرجہ بالا سے تیار کریں۔ عام بازاری کولڈ کریم کا پوشیدہ فارمولا آج کل عام طور پر یہی کولڈ کریم ماکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے۔ جو صرف ویزلین کی تبدیل شدہ صورت ہے۔ ویزلین سفید 8پونڈ زنک اوکسائیڈ مڈ لائیٹ (بی پی ) 6اونس خوشبو گلاب بڑھیا (بے رنگ) دو اونس ترکیب: ویزلین کو کسی شیشے کے ٹکڑے پر زنک آکسائیڈ ڈال کر خوب پھینٹیں اور رگڑیں تاکہ دونوں اچھی طرح سے یک جان ہوجائیںَ بعد میں خوشبو ملا کر خوبصورت شیشیوں میں بھر لیں اور اگر زیادہ زور اثر بنانا ہو تو بورک ایسڈ 6اونس شامل کر لیں کولڈ کریم تیار ہے۔ صفائی کا دھیان رکھنا ضروری ہے۔ یہ کریم معمولی زخموں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ زنک اوکسائیڈ کو چھلنی سے چھان کر شامل کر لیں ۔ حسن آفریں چہرے پر گلاب کی پتی کا سا نکھار پیدا کرنے اور سیاہ جسم کو سیم تن بنانے والی حیرت انگیز ایجاد۔ دنیائے سائنس کا وہ معجزہ نما نسخہ جس کا تجربہ افریقہ کے حبشیوں پر کیا گیا اور ان کے بھونڈے سیاہ چہروں کو سفیدی اور سرخی میں تبدیل کر دیا۔ یہ وہ چیز ہے کہ جو مجھے فرانس کے ایک بیوٹی سپیشلٹ (ماہر حسن) ڈاکٹر نے جو مشرقی طب کے والا وشیدا ہں نسخہ جات کے تبادلہ کے طور پر بطور تحفہ پیش کیا۔ ۔ اور جس کا تجربہ میں ذاتی طور پر سینکڑوں نہیںبلکہ ہزاروں افراد کر کر چکا ہوں۔ سب سے بڑی خوبی اس چیز میں یہ ہے کہ چہرے کے کیل داغ دھبے چھائیاں اور سب رفع ہو کر چہرہ گلاب کی پتی جیسا نکھار پیدا کر دیتی ہے۔ آج یہ تحفہ اور نسخۃ نمبر ۱ پہلی مرتبہ اپنے فرانسیسی دوست کے شکریہ کے ساتھ ہدیہ ناظرین کرتاہوں۔ سپرمیسٹی (اک قسم کی مچھل کا موم) ایک اونس لینولین سفید 4اونس(ویزلین کی طرح منجمد چیز ہے جو اون سے نکالی جاتی ہے) مرکیورک کلورائیڈ (رسکپور) 1/2ڈرام۔ یعنی قریبا پونے دو ماشے آرینکس (سنکھیا سفید) 1/4ڈرام یعنی قریباً 7رتی سرپی لیکٹک ایسڈ (شربت کی طرح گاڑھا) لیکٹک ایسڈ 2ڈرام گلیسرین ایک اونس خوشبو حسب ضرورت و پسند۔ ترکیب تیاری۔ سپر میسٹی کو واٹر باتھ جب پگھل جائے تو لینولین شامل کر کے واٹر باتھ پر ہی آمیز کرو۔ اب گلیسرین ایسڈ ملا دو اور خوب پھینٹو جب تمام اشیا یک جان ہو کر ملائی کی طرح سفید رنگت اختیار کر لیں تونیچے اتار کر اور سنکھیا کا سرمہ سے بھی بارییک سفوف جو پہلے سے تیار کر لیا گیا ہو فوراً پھینٹنا شروع کر دو۔ اور اس وق تک پھینٹتے رہیں جب تک کہ تمام مرکب مرہم کی طرح گاڑھا نہ ہو جائے اب اس میں حسب ضرورت پسند خوشبو ملا کر سرد ہونے دیں اور شیشیوں میں بند کر کے کام میں لائیں عند الضرورت رات کو چہرے پر مل کر صبح کو گرم پانی سے کسی اچھے صابن کے ساتھ منہ دھو ڈلیں اور دودھ کی بلائی مل کر تولیہ سے چہر ہ کو صاف کر لیں صرف تین بار کافی ہے۔ چہرہ کے لیے بہترین پوڈر ٹیلک 5حصہ میگنیشم کاربونیٹ لائٹ 5حصہ ۔ جملہ اشیاء کو یک جان کر لیں چہرے کے لیے بہترین پوڈر تیار ہے۔ آئی سٹک (آنکھو ں کا کجلا) کوکوائٹر 9حصہ ۔ منرل ویکس ایک حصہ۔ تلی کے تیل کا پاڑا ہوا کاجل دو حصہ۔ پہلی دو چیزو کو پگھلا کر یک جان کر لیں۔ پھر کاجل ملا کر خوب گھوٹیں۔ بعد میںصندل کا تیل 5یا 10تولہ ملا کرخوشبو دار کر لیں اور سلائیاں بنا کر فروخت کریں۔ گالو ں کی سرخی (روج) گالوں پر بگانے کی سرخی کو انگریزی روج کہتے ہیں۔ ڈبیہ میں ایک ڈرام ٹکیہ کی ہوتی ہے اور قیمت تین روپیہ خود بنانے پر ایک آنہ سے کم لاگت آتی ہے۔ کارمائن (کوچی نل کا خشک جوہر جو ایک قسم کا لال رنگ ہے۔) ۱ حصہ میگنیشیم کاربونیٹ ہیوی (وزندار) 75حصہ ۔ سیلوشن ایمونیا 5حصہ (یعنی نوشادر محلول) گوند کیکر 5حصہ۔ جملہ شیا کو سیلوشن ایمونیا کی مدد سے گوندھ لو اورسانچوںمیں ٹکیاں بنا کر ڈبیہ میں بند کر کے فروخت کیجیے۔ آلمینڈ ہئیر کریم مونگ پھلی کا تیل مصفا (ریفائنڈ تل بازار میں مل جاتا ہے) ایک کو نیز ائن نبرین (یہ ایک قسم کاسیال ہے جو تارکول سے کشید کیا جاتاہے اور اس کی خوشبو کڑوے باداموں کی سی ہوتی ہے) عرق گلاب سہ آتشہ ایک کلو۔ بوریکس 2تولہ سب سے پہلے عرق گلاب میں 4اونس چونا آب نارسیدہ ڈال کر خوب ہلائو۔ پھر رات بھر پڑ ا رہنے دو۔ بعدہ آب زلال لے کر اس میں بوریکس حل کرو۔ اب مونگ پھلی کے تیل میں بوریکس حل کرو۔ اب مونگ پھلی کے تیل میں بوریکس اور چونہ آمیز عرق گلاب تھوڑا تھوڑاملا کر خوب ہلائو۔ بعدہ نیزائن ڈال کر یک جان کر لو۔ نہایت عمدہ دودھ کے رنگ کا کریم تیار ہو جائے گا۔ جس سے باداموں کے تیل کی خوشبو آئے گی۔ بالو ں کو دراز کرتا ہے۔ دماغ کو ٹھنڈا کرتا ہے۔ اور قبل از وقت سفید ہونے سے بچاتا ہے۔ گنجا پن بالوں کو جھڑنے اور بدرنگ ہونے سے ایک تیر بہدف نسخہ یہ نسخہ لندن کے مشہور سائنسدان ڈاکٹر Whitlaکا آزمودہ اور مجوزہ ہے۔ جس کی تصدیق تو ہزاروں ڈاکٹر کر چکے ہیں۔ اور بمبئی وغیرہ کے کئی مشتہرین ہزاروں روپے مہینہ کی مختلف ناموں سے فروخت کر رہے ہیںَ یہ نسخہ ایسے گنجا پن کے لیے خاص طورپر اعجاز اثرہے جن کے بال سر کے درمیانی حصہ سے اڑ جاتے ہیںَ دماغی کام کرنے واے مفکر لوگ خصوصاً اس مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں یہ نسخہ جوںکا توں انگریزی میں ہی درج کیا جاتاہے تاکہ عوام کو بنانے میں دقت نہ ہو۔ Oleirosmarnini 4dr Liquorepsispastici 2 dr Ol Amyg Dal of Duleis 1 1/2 oz sptcamder 2 oz Glycerin Umborici 1 oz Oleumroserose 8 Munn Tinouborandi 1oz ترکیب تیاری صرف اسی قدر ہے کہ تمام اجزا کو آپس میں ملا کر یک جان کر لیں ۔ نوٹ : دوا لگانے سے قبل بالو ں کو چکنائی سے پاک کر لینا چاہیے۔ ترکیب استعمال: تھوڑی سی دوا لے کر ہر رات کو بالوں کی جڑوں میں لگائیں (مالش کریں)۔ چہرے پر لگانے والی ہیزلین سنو کا نسخہ ہیرلین سنو لاکھوں روپیہ کی ولایت سے آ کر فروخت ہوتی ہے جو چہرہ کو خوبصورتی کے لیے بہار نو کا درجہ رکھتی ہے۔ اور حسب ذیل طریقہ پر تیار کی جاتی ہے۔ اجزا نمبر 1۔ اگر 180گرین ڈسٹلڈ واٹر (کشید مشدہ پانی) 8اونس۔ ہیما میلس (بی پی) 12اونس۔ اجزا نمبر 2: ایسٹرک ایسڈ (ایک قسم کی سفید موم) 6ڈرام آئل آف تھیوبروما 6ڈرام سوڈیم کاربونیٹ 4ڈرام ڈسٹلڈ واٹر 12اونس اجزا نمبر ۱ کو حل کر کے چار رو زپانی میں پڑا رہنے دیں۔ لیکن دن میں ایک دفعہ ہلا دیا کریں تاکہ اجزا گاڑھے اور ملائم ہو جائیں اورپھر اسے کپڑے سے چھان لیںَ اب اجزا نمبر ۲ میں سے پہلے اسٹریک ایسڈ کو واٹر باتھ پر گرم کریں کہ پگھل جائے۔ پھر تھیوبروما ملا کر ڈسٹلڈ واٹر اور سوڈیم کاربونیٹ کے محلول کو تھوڑا تھوڑا ڈالتے اور ہلاتے جائیں جب تمام اشیاء یک جان ہو جائیں تو اجزا نمبر 1کیگرم گرم مرکب میں ڈال دیں۔ اور خوب پھینٹیں۔ جب تمام گرم ہوجائے تو ایک انڈے کی سفیدی ملا کر اس قدر پھینٹیں کہ بالکل ٹھنڈا ہوجائے۔ اور سفید ملائی کی طرح بن جائے۔ اب اس میں حسب خوشبو پسند ملا کر دو ہفتہ تک اسی طرح پڑ ا رہنے دیںَ تاکہ جھاگ اور بلبلے بیٹھ جائیں مگر برتن کو ڈھ کر رکھیں۔ اگر بہت زیادہ تعداد میں تجارت کی غرض سے بنانی ہو تو ایک خاص مشین کے ذریعہ اجزا کو حل کریں۔ یہ مشین آج کل قریباً ایک سو روپیہ میں آتی ہے۔ پہلے 25روپے میں ملتی تھی۔ ویزلین بنانا عام طورپر لو گ یہی سمجھتے ہیں خہ ویزلین ایک مرکب چیز ہے۔ اور اکثر یہی خیال کرتے ہیں کہ یہ موم اور تیلوں کو ملا کر بنتی ہے۔ لیکن دراصل یہ ایک مفرد معدنی چیز ہے جو پٹرولیم سے نکالی جاتی ہے۔ پیرافین لیکوئیڈ پیرافین۔ پیرافین ہارڈ۔ وائٹ آئل ویزلین وغیرہ ایک ہی خاندان کے فرد ہیں۔ یہ دوقسم کی ہوتی ہے زرد اور سفید دونوں ہی خوشبودار ویزلین بنانے کے کام آتی ہیںَ ویزلین خود بنائی نہیںجاتی بلکہ اسے صرف خوشبودار کیا جاتاہے۔ یا اسے بہت مفید بنانے کے لیے اس میں دیسی موم وغیرہ ملا لیا جاتاہے۔ بہترین خوشبودار ویزلین کا فارمولا ویزلین سفید 2پونڈ لیکوئڈ پیرافین 8اونس لینولین (Lenolene) 2اونس روغن بادام شیریں 3اونس موم خالص 3اونس خوشبو حسب پسند موم اور بادام واٹر باتھ پر گرم کریں اور پیرافین شامل کر یں۔ ویزلین الگ واٹر باتھ پر گرم کریں اور پہلے میں شامل کر لیں۔ یکساں ہونے پر اتار کر سرد کر لیں۔ جب جمنے کے قریب ہوتو خوشبوشامل کر کے اچھی طرح ملائیں۔ نہایت اعلیٰ ویزلین تیار ہے ۔ جلد کی خشکی اور کھردرے پن کو دور کر کے ملائم اور پرکشش بناتی ہے۔ ہونٹ پیر اور ہاتھوں کے پھٹنے کے لیے اکسیر ہے۔ سستی ویزلین بنانے کا راز دوسری جنگ عظیم کے وقت جب ویزلین مارکیٹ میںنایاب تھی تو دہلی کی دو فرموں نے مصنوعی ویزلین بنا کر لاکھوں روپے کمائے۔ ضرورت پڑنے پر آپ بھی اس فارمولے سے استفادہ کر سکتے ہیںَ یہ ایک قیمتی تجارتی رات ہے جو کافی تجربات کے بعد حاصل ہوا ہے۔ ہارڈ پیرافین 4پونڈ بیروزہ 1پونڈ وائٹ آئل 13پونڈ رنگ زرد تیل والا خوشبو حسب ضرورت ہارڈ پیرافین واٹر باتھ پر پگھلائیں اور بیروزہ ملائیں۔ جب پانی کی طرح پگھل جائے تو تھوڑا تھوڑا وائٹ آئل ملاتے جائیں۔ اس تمام عرصہ میں برتن واٹر باتھ پر ہی رہے اور آگ جلتی رہے۔ سب کے یک جان ہونے پرتھوڑے رنگ آئل میں زرد ملا کر ویزلین جیسا زرد کر لیں نیم گرم حالت میں خوشبو ملا لیں تیار ہے۔ سفید ویزلین سے رنگ دار ویزلین تیار کرنا ویزلین سفید ایک پونڈ زرد رنگ (آئل کلر) 1ڈرام خوشبو 4ڈرام قلعی دار دیگچی میں ویزلین ڈا ل کر نرم آگ پر پکائیں اور چمچے سے ہلاتے جائیں جب سب ویزلین پگھل جائے تو اس میں سے تھوڑی سی ویزلین کسی برتن میںلیں اور اس میں رنگ آمیز کریں اور باقی میں ملا دیں۔ اب تھوڑی سی ویزلین لیں اور اس میں خوشبو ملا کر باقی میںشامل کر لیں اوریک جان ہونے پر اتار لیں ویزلین تیار ہے۔ ویزلین پومیڈ کا بڑھیا نسخہ ویزلین سفید 10اونس زنک اوکسائیڈ 1/8اونس خوشبو گلا ب بڑھیا 1/8اونس ترکیب: ویزلین سفید جو عام انگریزی دوا فروشوں سے مل جاتی ہے کو نرم آگ پر پگھلا کر زنک آکسائیڈ کو ملا دیں اور کپڑے سے چھان کر خوشبو ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ یہ ویزلین بہتر عمدہ ہے۔ پائوں کے تلوے ہاتھ منہ ہونٹ سردیوں میں پھٹ جاتے ہیں۔ رات کو لگانا چاہیے چونکہ اس نسخہ میں زنک اوکسائیڈ شامل ہے۔ اس لیے معمولی زخموں اور خارش کے لیے بھی مفید ہے۔ ولایتی ویزلین پومیڈ کا فارمولا سفید ویزلین 4اونس کسم 8پونڈ عطر حنا 4بوند زرد رنگ 3رتی ویزلین کو پگھلا کر رنگ ملادو۔ اس کے بعد خوشبو ملا کر چوڑے منہ کی شیشیوں میں بھر دو ولایتی پومیڈ کے برابر مال تیار ہو گا۔ خوبصورت لیبل لگا کر بازارمیں فروخت کریں۔ بازاری سستی ویزلین پومیڈ کا فارمولا ویزلین زرد 2پونڈ خوشبو سنگترہ (سٹرونیلا آئل) یا الائچی 3ڈرام ترکیب: ویزلین کو پگھلا کر نیم گرم حالت میں خوشبو ملا کر کھلے منہ والی شیشیوں میں بھر لیں۔ نوٹ: ویزلین یا کولڈ کریم میں سے بالکل سفید یا ہلکی زرد رنگ کی خوشبو ملانی چاہیے کئی خوشبویات اپنا رنگ دے جاتی ہیں۔ اس لیے بڑھیا فارمولوں میںہمیشہ بغیر رنگ کی خوشبو کا استعمال کرنا چاہیے۔ لیکوئڈ میک اپ زنک اوکسائیڈ 5تولہ گلیسرین 1/2پونڈ عطر گلاب 20بوند ریکٹی فائڈ سپرٹ 1تولہ عرق گلاب 32تولہ پہلی دونوں دوائوں کو کھرل کر کے باقی تین دوائوں کو ان میں ملا کر یک جان کر لیں چہرہ پر لگانے کے لیے مشہور بیوٹی لوشن تیار ہے ۔ فیس پوڈر بنانا ٹیلکم پوڈر 1پونڈ بورک ایسڈ 1اونس اسٹارچ 1/2پونڈ میگنیشیم کاربونیٹ 6اونس زنک پوڈر 1اونس خوشبو جسمین 3ڈرام مسک پوڈر 2ڈرام گلابی فیس پوڈر اس فیس پوڈر میں بیر بہوٹی کا رنگ ہوتاہے۔ اور گلاب کے پھولوں کی تیز خوشبو چہرہ پر لگانے سے چہرہ وقتی طور پر چودھویں رات کے چاند کی طرح نکل آتا ہے۔ فیشن پرستی کے اس دور میں خاص تجارت کی چیز ہے۔ ہاتھوں ہاتھ بکنے والے اس سنہری موقعہ سے فائدہ اٹھائیے۔ اور یہ پوڈرتیار کر کے خوبصورت ڈبوں میں پیک کر کے مارکیٹ میں جائیے۔ دکان پر گاہکوں کا جمگھٹا نہ لگا رہے تو چوہان نام نہیںَ مگر صاحب جھوٹ کیوں کہوں۔ یہ فارمولا پنڈت کرشن کنوردت مرحوم کا عطیہ ہے اور میرا آزمایا ہوا ہے۔ خیر کچھ بھی ہو نسخہ ملاحظہ فرمائیے۔ زنک اوکسائیڈ 56ڈھول کا ایک پونڈ۔ نشاستہ سترہ پونڈ۔ دونوں کو ملا کر ایسا باریک کریں کہ محل کی طرح ملائم محسوس ہو تاکہ کسی نازنین کے مخملی رخساروں پر بھی چبھے ورنہ خریدنا تو درکنار مفت میں بھی کوئی نہ لے گا۔ عرق گلاب ذرا اچھی قسم اس قدر جس سے پوڈر میںاچھی طرح حسب منشا دلکش خوشبو پیدا ہوجائے۔ کارمائن تھوڑاتھوڑا کر کے پوڈر میں ڈالیں اور حتیٰ کہ پوڈر کا رنگ حسب منشا حد تک گلابی ہوجائے۔ سر دھونے کا مصالحہ بعض لوگوںکے سر میں میل کچیل اور چکناہٹ اس قدر جم جاتی ہے کہ معمولی صابن وغیرہ سے رفع نہیں ہو سکتی۔ لانبے بل رکھنے والوں کے لیے بال دھونے اور صاف کرنے کا ایسا مصالحہ درج کیا جاتاہے کہ جس سے بال نرم اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔ جن علاقوں میں لابنے بال رکھے جاتے ہیں وہاں اسے وسیع پیمانے پر فروخت کیا جا سکتا ہے۔ ڈبوں میں بھر کر خوبصورت لیبل لگا کر فروخت کریں۔ سوڈا بائی کارب۔ صابون دیسی ہر ایک باہم کوٹ کر پیس کر ڈبوں میں بھر لیں بوقت ضرورت پانی میں گھول کر فروخت کریں۔ ہئیر ریموونگ پوڈر بیریم سلفائیڈ 1پونڈ میدہ 3پونڈ زنک آکسائیڈ 4اونس ٹلکم پوڈر 12اونس بنزیل ڈیہائڈ 3ڈرام سٹرونیلا آئل 3ڈرام کافور 2ڈرام اول چار چیزوںکو کھرل کر کے یک جان کر لیں اور خوشبو ملا کر ایک شیشی میں بند کرکے دھوپ میں رکھیں کہ کافور حل ہوجائے تو پوڈر میں ڈال کر کھرل کریں تاکہ خوشبو مل جائے بال صفا پوڈر تیار ہے۔ گرمی دانوں کے لیے بہترین پوڈر کافور 6رتی زنک آکسائیڈ 1/2اونس اسٹارچ 1/2اونس سب کو ملا کر استعمال کیجیے۔ اچار شلجم تھوڑا بہت اچار کئی قسم کا تقریباً ہر گھر میں بنتاہے۔ بازاروں میں بھی کئی قسم کا اچار فروخت ہوتا ہے۔ ان میں شلجم کا اچار بھی ہے۔ چونکہ ہمارے ملک میں شلجم بہت کافی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے زمیندار بھائی اپنے بیلوں گایوں بھینسوں کو شلجم کاٹ کاٹ کر کھلاتے ہییں۔ اس لیے دیہاتوں میںان کو مول خریدنا کوئی جانتانہیں مفت میں ہی کسی کے کھیت سے لے آتے ہیَ شہروں میں بھی ان کانرخ تنا زیادہ نہیں ہے۔ اس اچار کی تجارت میں زیادہ نفع صرف اسی وجہ سے ہے کہ یہ بہت ہی سستی چیز سے بنتا ہے۔ لذیذ اور ذائقہ دار ہونے کی وجہ سے کافی مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی دوسرے اچاروں کی نسبت سستا ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی بکری بہت ہی ہوتی ہے۔ امرتسر لاہور اور ملتان میں کئی فرمیں صرف اس ایک ہی اچار کی بدولت مالامال ہو گئی ہیں۔ ماہ نومبر سے جنوری تک شلجم کی بہت بڑی مقدار بازاروں میں آتی ہے۔ اور یہی موسم اس کے اچار بننے کا ہے۔ اب اس ترقی یافتہ دور میں تو یہ سال کے اٹھ مہینے بازار سے مل جاتے ہیں۔ کاروبار کے لیے اپنے شہر کی سبزی منڈی یا کسی زمیندار سے کافی مقدارمیں شلجم خرید کر اچار ڈلیں۔ کیونکہ یہی اچار آپ نے سال بھر تک فروخت کرنا ہے اس لیے جس قدر ہو بھرپور فصل پر اپنی باقی عرصہ کی ضرورت پوری کر لیں۔ تجربہ کے لیے پہلے تھوڑے تھوڑے مال کا اچار دوچار دفعہ تیار کر لیں جب آپ اندازہ کر لیں کہ آپ کا مال بالکل ٹھیک تیار ہونے لگا ہے تو زیادہ مقدار میں بنائیں تجربہ کے لیے آپ جو مال تیار کریں گے اگر اس میں کچھ کمی رہ جائے وہ آپ کے گھر میں استعمال کر سکتے ہیں۔ اچار بنانے کا طریقہ شلجم ایسے ہیں جن کے اندر جالی نہ پڑی ہو۔ کیونکہ جالی والے شلجم اچار کے لیے چھے نہیں ہوتے۔ ان شلجموں کو صاف پنی سے اوپر سے اچھی طرح دھو لیں۔ صرف شلجم ہی اچار میں استعمال ہوتے ہیںَ پتے پھینک دیے جاتے ہی۔ یا جانوروں کو کھلا دیتے ہیں۔ ان کے گول گول تکڑے کاٹ لیں ٹکڑوں کی موٹائی نصف انچ سے زیادہ نہ ہو ان ٹکڑوں کو پانی میں ابالیں ۔ اس پانی میں ذرا سی ٹاٹری بھی ڈال دیں۔ ان کو ابالتے وقت یہ خیال رکھیں کہ آگ دھیمی دھیمی نیچے جلے۔ ٹکڑے زیادہ گلنے نہ پائیںَ اورنہ کچے ہی رہیں ابلتے ہوئے ٹکڑوں میں تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایک ٹکڑا نکال کر دیکھ لیا کریں جب ٹکڑے ٹھیک ہو جائیں تو ان کو چولھے پر سے اتار لیں اور ٹکڑے پانی میں سے نکال کر کپڑے پر ہوا میںپھیلا دیں تاکہ ان کا پانی بالکل خشک ہوجائے۔ اب ان ٹکڑوں میں مندرجہ ذیل مصالحہ ڈال دیں۔ یہ مصالحہ تقریباً ایک ہفتہ پہلے سے تیار کر کے رکھنا چاہیے۔ تاکہ اس تیار مصالحہ میں ٹکڑوں کو ڈال دیا جائے۔ اور یہ ٹکڑے خراب نہ ہونے پائیں۔ مصالحہ دار شلجم سرخ مرچ 200گرام رائی 400گرام۔ زیرہ سیاہ 50گرام ۔ الائچی بڑی 20گرام ۔ لہسن چھیلا ہو دو سو گرام۔ ادرک ایک سو گرم نمک حسب ضرورت (ذائقہ چکھ لیں جتن نمک سے ذائقہ ٹھیک ہوجائے اتنا ڈالیںَ پہلے تھوڑا سا ڈال اور بڑھا کر ذائقہ ٹھیک کر لیں۔ ان سب چیزوں کو الگ الگ کوٹ لیں۔ زیادہ باریک نہ کریںَ ان سب کو ڈیڑھ کلو سرکہ میں ملا دیںَ اور آگ پر تھوڑی دیر گرم کریںَ ڈیڑھ کلو گڑ کی چاشنی بنائیںَ وہ بھی اس مرکب مصالحہ میں ڈال دیںَ اب مصالحہ کے نام سے پکارا جائے گا۔ اس کو کسی روغنی مٹی کے برتن یا چینی کے برتن میں ڈال کر ایک ہفتہ تک پڑا رہنے دیںَ رات کو گرم جگہ پر رکھیں اور ان کو دھوپ میں۔ یہ مصالحہ تقریباً پانچ سیر شلجم کے ٹکڑوں کے لیے کافی ہے۔ ٹکڑے ملانے کے بعد اچھی طرح اوپر نیچے کر کے مصالحہ اور ٹکڑوں کو ملا دیں۔ اس طرح ہلائیں کہ ٹکڑے ٹوٹنے نہ پائیںَ اب ایک کلو خالص سرسوں کے تیل میں تھوڑا سا چھلا ہوا ہسن اور ۲ تولہ سرخ مرچ ڈال کر آگ پر رکھ کر پکائیں جب لہسن سرخ ہوجائے تو تیل کو چولہے سے اتار لیں اور ٹھنڈ ا کر کے دونوں چیزیں تیل میں ڈال دیں۔ اوپر والے اچار میں یہ تیل بھی ڈال دیں۔ ایک ہفتہ تک پڑا رہنے دیںَ دن میں ایک دو دفعہ ہلا بھی دیا کریںَ اچار کھانے کے قابل ہو گیا ہے۔ یہ خیال رکھیں کہ تیل خالص ہو اگر تیل خالص نہ ہو گا تو کچھ عرصہ بعد اس میں بدبو پیداہوجائے گی۔ اور اچار خراب ہوجائے گا۔ اچار چینی یا روغنی برتن میں رکھا جاتاہے۔ یہ برتن بہت مہنگے ہونے کی وجہ سے ایک کاروباری آدمی کو زیادہ مقدار میں اچار رکھنا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے اس کو ٹین میں بند کر کے رکھتے ہیںَ ٹین نئے استعمال کیے جائیں جن میں زنگ نہ لگا ہو۔ زنگ لگا ہوا ٹین اچار کو خراب کر دے گا۔ اگر لوہے وغیرہ کا کوئی برتن ہو اس پرنکل یا قلعی ہونی ضروری ہے۔ اسی تناسب سے جتنا اچار چاہیں بنا سکتے ہیں۔ اور بنا بنا کر کنستروں میں بھر کر رکھ دیں۔ اگر مزید نفیس کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو ایک ایک دو دو پونڈ کلو کے ڈبوں میں بند کر کے ہوا بند ڈھکن لگا دیںَ اور اوپر خوبصورت لیبل لگا کر فروخت کریں ہوا بند پیکنگ آج کل مقبول ہے۔ دوسرے وہ جراثیم سے پاک مال رہتا ہے۔ لیکن چونکہ پیکنگ مہنگا ہے اس لیے یہ ماال مہنگا ہو جائے گا۔ لیکن پھر بھی اسی پیکنگ کے اسی فیصد گاہک آج کل ہیں۔، بیس بیس سیر کے کنستر دکاندار عام خریدتے ہیں۔ اور وہ پرچون فروخت کرتے ہیں دکاندار تھوڑی مقدار میں یہ مال پلاسٹک کے لفافوں میںبند کر کے فروخت کر تے ہیں تاکہ گھر تک گاہک آرام سے اچار لے جا سکے۔ لاگت کا اندازہ شلجم چھ کلو 1-00 سرخ مرچ دو سو گرام 2-00 رائی چار سو گرام 1-00 زیرہ سیاہ پچاس گرام 1-00 الائچی کلاں بیس گرام 1-00 لہسن دو گرام 1-00 گڑ ڈیڑھ کلو 4-00 سرکہ ڈیڑ ھ کلو 4-00 تیل سرسوں کا ایک کلو 9-00 24-00 یہ مال تقریباً د س کلو تیار ہو گا۔ گویا تقریباً اڑھائی روپے فی کلو۔ اگر آپ تھوک میں یہ مال چھ روپے کلوبھی فروخت کریں تو آپکو ساڑھے ساتٹھ روپے وصول ہوں گے تقریباً اڑھائی گنا زیادہ نفع ہو۔۔ یہ کا م آپ تھوڑے سرمائے سے بھی کر سکتے ہیںَ شلجم کے مارکیٹ میں آتے ہی آپ اپنے سرمایہ کے تناسب سے شلجم اور مصالحہ خرید کر اچار تیار کریںَ اسے فروخت کریں۔ گویا جتنا مال فروخت ہوتا جائے آپ کے پاس رقم آتی جائے آپ اتناہی مال اور بناتے جائیں۔ اور تیار شدہ مال کو تھوک اور پرچون میںفروخت کرتے جائیں۔ یہاں تک کہ بھرپور فصل کے موقع پر اصل سرمایہ سے چار پانچ گنا سرمایہ ہو جائے گا۔ فصل کے اخر میں آپ حسب سرمایہ اپنا سٹاک تیار کر لیںَ تھوک فروشی اور پرچون فروشی دونوں طرح ہی آپ اس مال کو فروخت کریںَ کیونک پرچون فروشی سے آپ کو زیادہ نفع ہو گا۔ یہ کام آپ گھر میں بھی شروع کر سکتے ہیں ۔ بڑے شہروں میں کتنے ہی تھوک فروش ایسے ہیں جو آپ کا مال بہت کم کمیشن پر کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ اپ کو ایسے تھوک فروش جتنے بھی مل جائیں آپ کو فائدہ ہے۔ چار پانچ تھوک فروش بھی آپ کو مل جائیں تو آ پ کو مال بنانے کے فرصت ہی نہیںملے گی۔ کسی بازار میں آپ کو کرایے پر دکان مل جائے تووہ سونے پر سہاگہ ہو گی۔ پنیر بنانا پنیر ایک عام چیز ہے۔ اسے انگریزی میں (Cheese)کہتے ہیںَ تمام انگیزی ممالک میں اس کا استعمال عام ہے۔ ہمارے صوبہ سرحد کے شہروںمیںبنایا جاتاہے ممالک غیر سے بھی بند ڈبوں میں درآمد کیا جاتا ہے۔ ہمارے ملک مین جو پنیر بنتا ہے وہ کھلا ہی فروخت ہوتاہے۔ ہمارے ملک میں ہر شہر میں اس کی مانگ ہے۔ ہر اچھے سٹور میںفروخت ہوتاہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ٹنوں کے حساب سے روزانہ ہر چھوٹٰ سے چھوٹی اور بیر سے بڑی جگہ میں آسانی سے بنایا جاسکتا ہے۔ کسی مشینری کی ضرورت نہیں اور نہ ہ کوئی چیز باہر سے درآمد کرنی پڑتی ہے۔ اگر ہمارے نوجوان اس سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو لاکھوں روپے کا سالانہ زرمبادلہ بچایا جا سکتاہے۔ دوسرے صارفین کو بالکل تازہ مالا دستیاب ہو گا۔ پنیر بنانے والی بوٹی ہمارے جنگلوں میں خود ر و ہوتی ہے۔ اور اس کے جنگل کے جنگل بھرے پڑے ہیں۔ جو صرف جانوروں کو کھلانے کے کام آتی ہے۔ پنساریوں کے ہاں بھی فروخت ہوتی ہے۔ پنیر ڈوڈا تخم حیات یا خمزیرہ کے نام سے مل جاتی ہے۔ چونکہ ہم اس بوٹی کے فوائد سے لاعلم ہیں اس لیے یہ بوٹی بازار میں سستی ہیی مل جاتی ہے۔ ممالک غیر سے بھی یہ بوٹی سستے نرخ پر ہی بھیجی جاتی ہے۔ ضلع میانوالی اور صوبہ سرحد میں خاص طور پر بہت زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ میانوالی میں اسے خمزیرہ کہتے ہیںَ صوبہ سرحد میں اسے تخم حیات یا پنیر ڈوڈا کہتے ہیں۔ پنجابی میں ا سکو آکسن کہتے ہیں۔ اورسنسکرت میں اس کو آشوگند کہتے ہیں کیونکہ اس کے پتوں وغیرہ سے گھوڑے کے پسینے جیسی بو آتی ہے۔ اس کے پھل رسبھری کے کچھ چھوٹے ہوتے ہیںَ اور رسبھری کی طرح ٹہنیوں میں گچھے کے گچھے لگے رہتے ہیںَ پٹھان لوگ جگہ جگہ پر چھوٹے بڑے شہر میں تخم حیات کے نام سے بیچتے ہوئے پائے جاتے ہیںَ وہ اس کو طاقت کی دو ا کے طورپر فروخت کرتے ہیں۔ چونکہ یہ ہاضم ہے اور خون صاف کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے جب انسان کا ہاضمہ درست ہو گا تو اس کا خون صاف ہوگا۔ اس میں طاقت خود بخود ہ آجائے گی اور کیونکہ قبض ہی تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔ یہ پیٹ کے سب امراض کو دور کرتا ہے ۔ پنساریوں کے ہاں پنیر ڈوڈا کے نام سے مل جاتاہے۔ پنیر بنانے کی ترکیب سردیوں میں یہ پنیر ڈوڈی آٹھ عدد ہاتھ سے اچھی طرح مسل کر ایک تولہ پانی میں بھگو دیں اور شام تک بھیگا رہنے دیںَ شام کو اچھی طرح مل کر پانی الگ نکال لیں اورکپڑے میں چھان لیں۔ بھینس کا تازہ دودھ ۱ کلو کپڑے میں سے چھان کر اوپر والا پانی اس میں ملا دیںَ اور برتن کو ڈھانپ کر رکھ دیںَ اوپر کوئی گرم کپڑا ڈال دیںَ تاکہ برتن کو ٹھنڈ نہ پہنچے۔ رات بھر اس برتن کوبغیر ہلائے یوں ہی پڑا رہنے دیںَ صبح تک دودھ جم کر پنیر بن جائے گا۔ اسی طرح جتنے دودھ کا پنیر بنانا ہو فی کلو آٹھ پنیر ڈوڈی کا پانی ملایا جاتاہے۔ صبح کو پنیر کے چکے کو برتن میں سے نکال کر پتھروں کی دو سلوں کے درمیان رکھ دیں تاکہ اس کا فالتو پانی خارج ہو پنیر خوب خستہ اور ٹھوس ہو جائے۔ یہ پنیر نہایت میٹھا اور خستہ ہوگا۔ اگر ا س کونمکین بنانا ہو تو سلوں کے درمیان رکھتے وقت اس میں چھوٹی چھوٹی نمک کی ڈلیاں چپکا دیں۔ پانی خارج ہونے پر پنیر کو سلوں کے درمیان سے نکال لیں یہ نمکین پنیر ہو گا۔ کپڑے کے تھیلوں میں بھر کر وزن کے نیچے دبا کر بھی پانی نکالا جاتاہے۔ موسم گرما میں پنیر صرف ڈیڑھ گھنٹے میں جم چکا بنا جائے گا۔ نمکین کرنے کے لیے نمک کی ڈلیاں صرف پندرہ بیس منٹ میں ہی اس میں رکھیں بعد میںنکال لیں۔ تازہ قلعی شدہ برتن شیدے یا چینی کے برتن میں اس پنیر کو سب عمل کریں۔ مٹی کا صاف برتن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پنیر ڈوڈی سے بنایا ہوا ہمارا یہ پنیر ولایتی پنیر سے بہتر ہوگا۔ تازہ ہو گا اور زیادہ لذیذ ہو گا۔ کیونکہ یہ قدرتی بوٹی سے بنایا گیا ہے۔ قدرت کی مہربانیاں دیکھو کہ اس نے ہمیں کس قدربوٹیاں عنایت کی ہیں تاکہ ہم ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ہمارے ملک میں پنیر بنانے والے بہت کم ہیں جو ہیں وہ تجارتی طریقوں پر نہیں بناتے ہیں۔ بلکہ اپنے گزارے کے لائق دو چار کلو یا دس بیس کلو بنا کر اپنی دکان پر رکھ کر فروخت کرتے ہیں اوراپنا ارو اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ جو صاحب بھی تجارتی طور پر اسے بنا کر ڈبوں میںپیک کر کے یا پلاسٹک پیک میں فروخت کرنا چاہیں گے وہ کافی فائدہ اٹھائیں گے ۔ اول تو ہماراپنیر ذائقے سے ولایتی پنیر کی نسبت لذیذ ہوتاہے۔ دوسرے یہ بالکل تازہ ہوتا ہے۔ تیسرے یہ بہت سستا ہوتا ہے۔ اس لیے پنیر استعمال کرنے والے لوگ اسے بہت ہی زیادہ پسند کریں گے۔ اعلیٰ درجہ کا انگریزی ٹوتھ پائوڈر ہزار ہا روپیہ کا نسخۃ خوشبو دار دل پسند اور مرغوب الطبع پوڈر ہے۔ تمام امراض دندان میں مفید ہے۔ منہ کا تعفن دو ر کرنے کا دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنادیتا ہے۔ باریک بڑھیا چاک 5پونڈ چینی دانہ دار باریک 3پونڈ لونگ 2اونس کافور 3اونس ایسڈ کاربالک 2اونس پیپر منٹ 3ماشہ چاک بڑھیا انگریزی یہ انگریزی دو فروشوں سے لیں۔ یہ کرینا پریٹا پوڈر کے نام سے ملے گا۔ یہ بہت ہی باریک ہوتا ہے۔ چینی اور لونگ کو میدہ سے زیادہ باریک کرلیں اور کاربالک ایسڈ میںکافور اور پیپر منٹ ڈال دیںَ ٹوتھ پائوڈر کیلشیم پوڈر کاربونیٹ 2پونڈ میگنیشیا کاربونیٹ (لائٹ ) 1/2پونڈ شوگر ملک 1اونس کاسٹل سوپ 1اونس مینتھل 1/4اونس روغن جرنیم آئل 1/4اونس آئل آف کلوز 1/2ڈرام تھائیی مول کرسٹل 1/2ڈرام ترکیب: پہلی دو چیزوں کوکھرل کر کے یک جان کر لیںَ پھر ان میں شوگر ملک و کاسٹل سوپ کھرل کریں۔ پھر خوشبویات ایک شیشی میں ڈال کر کارک لگا کر وہوپ میں رکھیں۔ پگھلنے پر ملائیں۔ اور کھر ل کر کے چھاننی سے چھان لیںَ دانتوں سے ہر مرض کا شافی علاج ہے۔ ٹوتھ پائوڈر کا آسان فارمولا چاک خالص دو تولہ سوڈا بائیکارب 2تولہ بورک ایسڈ ایک تولہ پھٹکڑی بریاں ایک تولہ مازوسبز ایک تولہ مرچ سیاہ 6ماشہ عقر قرحا 6ماشہ کافور 3ماشہ یوکلپٹس آئل 10بوند سب ادویہ کو باریک پیس کر یوکلپٹس آئل ملا کر محفوظ رکھیں۔ مسواک یا ٹوتھ برش سے دانتو ں پر ملیںَ دانتوںاور مسوڑھوں کومضبوط کرتا ہے۔ تمام امراض دندان کا اکسیری علاج ہے۔ ہاضم چورن کا نسخہ درج ہے۔ سونٹھ‘ مرچ سیاہ ۔مگھاں۔ جوائن دیسی۔ زیرہ سفید۔ نمک سیندھا۔ زیرہ سیاہ۔ ہینگ بریاں۔یہ سب برابر کوٹ کر چھان لیںَ خوراک سے ۲ سے ۳ ماشہ تک ہمراہ گرم پانی یا عرق سونف دیں یہ چورن بدہضمی‘ کمزوری معدہ ہیضہ اسہال اپھارہ۔ ریح کا درد۔ باو گولہ و سنگرہنی کے لیے مفید ہے۔ جب کھانا ہضم نہ ہوتا ہو تو یہ چورن بڑا فائدہ کرتاہے۔ منجن کا ایک بے نظیر فارمولا پریسی پییٹڈ چاک (ہلکا) ایک پونڈ میگنیشیم کاربونیٹ (ہلکا) ایک پونڈ سنلائٹ صابن کا چورا بہت باریک ایک اونس مینتھول پیپر منٹ 3ڈرام تھائیمول (اجوائن) ایک ڈرام کلورائل (لونگ کا تیل) 1ڈرام روز جرنیم آئل 3ڈرام پہلے چاک کاربونیٹ اور صابن کے چورے کو بے حد باریک کر کے اچھی طرح ملا کر اس کے بعد مینتھو ل تھائیمول اور سکرین کو پیس کر اچھی طرح ملا لیں۔ آخر میں لونگ کا تیل اور روز جرنیم آئل تھوڑا تھوڑا کر کے ا س میںملاتے رہییں اور تمام مرکب کو ہلاتے رہیں تاکہ تمام اجزا یک جان ہو جائیں اب یہ منجن تیار ہے یہ منجن بہت مفید ہے اور بہت جھاگ پیدا کرتا ہے۔ دانتوں کی صفائی اچھی کرتاہے ۔ اور بہت زیادہ خوشبودار ہے۔ سانس کی بدبو بھی ہٹا دیتا ہے۔ ایک اعلیٰ پایہ کا منجن پریسی ٹیٹڈ چاک 3تولہ سہاگہ (کھیل کیا ہوا) 1/2تولہ پھٹکڑی 1 1/2ماشہ تیل دار چینی 2رتی تیل لونگ 2رتی کافور اصلی 2رتی تیل پودینہ 1رتی کاربالک ایسڈ 1رتی ان سب کو ملایں نہایت اعلیٰ صفائی کرنے والا منجن تیار ہے۔ خوشبو دار تمباکو نرکچور ۔ کپور کچری۔ الائچی کلاں۔ بونگ بالچھڑہ۔ بادیان ہر ایک ایک تولہ۔ یہ ایک کلو تمباکو کے لیے کافی ہے ۔ اول ان کوکوٹ کر پھر ایک سیر تمباکو کو باریک کر کے ایک کلو شیرہ ملا کر اچھی طرح کوٹیں اور پانی کے بجائے عرق کیوڑہ و عر ق گلاب استعمال کریں اگر چاہیں تو مشک اصلی ایک ماشہ زعفران یک تولہ یا پیپر منٹ 2ماشہ ملا لیں۔ نہایت درجہ کا خوشبودار تمباکو تیار ہے۔ تصویریں اتارنے والا طلسمی لوشن نیچے ایک لوشن بنانے کا طریقہ درج کیا جاتاہے جس کی مدد سے کتابوں یا اخباروں میں چھپی ہوئی تصویریں نہایت صفائی سے اور آسانی سے سادہ کاغذ پر اتار ی جا سکتی ہیں۔ اگر اس لوشن کی شیشیاں تیار کر کے فروخت کی جائیں تو بچوں میں بہت مقبول ہوں گی۔ 1 1/2ڈرام زرد رنگ کے معمولی صابن کو ایک پائنٹ وزن گرم پانی میں حل کریں کافی حد تک سرد ہوجانے پر اس میں سو اتین اونس تارپین کی اسپرٹ ملا دیں لوشن تیار ہے۔ اسے بوتل میں بھر کر خوب اچھی طرح ہلا لیں۔ طریقہ استعمال یہ ہے کہ اخبار یاکتاب کی جس تصویر کوکاغذ پر اتارنا ہو اس پر رنگ بھرنے کے برش سے یہ لوشن لگا کر ہلکا لگا دیںَ اور د وتین منت تک انتظار کریںَ اس کے بعد سادہ کاغذ کو پانی سے نم کر کے تصویر کے اوپر رکھیں اور ایک منٹ تک انگلیوں سے آہستہ آہستہ دبائیںَ اس تصویر کا پورانقش کاغذ پر اتر آئے گا۔ شیشہ اور پیتل جوڑنے کا مصالحہ رال 6تولہ سوڈا کاسٹک 1تولہ کو پانی میں دس تولہ میں ملا کر پکائیں جب لئی سی بن جائے تو جست پھکا ہوا ایک توکہ ملا کر گھوٹ لیں مصالحہ تیار ہے اس سے شیشہ کے ساتھ پیتل جوڑا جا سکتا ہے۔ سنہرا پالش ایک بے روزگار مگر عقل مند اس سے ہزاروں روپے کما سکتا ہے۔ نسخہ: سنہرا برائونز پوڈر ایک حصہل سلولائیڈ نصف حصہ۔ اے مل ایسی ٹیٹ 20حصہ۔ پہلے دو جز کو موخر الذکر میں حل کر لیں تیار ہے۔ مطلوبہ اشیاء پر مل دو سنہری ہو جائیں گی۔ ملتان کے نقاش اس سے مالا مال ہو رہے ہیںَ آپ بھی فائدہ اٹھائیے۔ پیرس پلاسٹر بنانا ہڑتال گووننتی کو جوسستی اور عام بازار سے مل جاتی ہے لے کر کوئلوں میں جلا لیں کھیل ہو جانے پر کھرل کرکے کپڑا چھان کر لیںپیرس پلاسٹر تیار ہے۔ چار پانچ روپیہ سیر کی چیز ہے نیز ملیریا بخار وں نیز ہر قسم کے بخاروںمیں دینے سے چند یوم میں کونین سے بڑھ کر کام آتی ہے۔ اس کو گرم بخاروںمیں کسی شربت یا ٹھنڈے پانی کے ساتھ اور سردی میں گرم پانی کے ساتھ کھانسی میں شہد میں ملا کر چٹائیں۔ اسے برسو ں سے استعمال کیا جاتارہا ہے۔ خوراک 4رتیسے ایک ماشہ تک۔ گھی سے مکھن بنانا ہزاروں روپے ماہوار کمانے کا راز مکھن سے جب گھی بنایا جاتا ہے تو اسے آگ پر تیار کرتے ہیں اگر وہ دہی سے بنایا ہوتا تھا ہے اس میں سے چھاچھ اگر کچے دودھ سے بنایا ہوتاہے تب اس میں دودھ کی لسی جل جاتی ہے۔ باقی صاف گھی رہ جاتاہے۔ بس اسی اصول پر اگر ہم اسی گھی میںجلی ہوئی چیز کو دوبارہ شامل کر دیں تب وہ پھر اپنی پہلی شکل پر آ جائے گا بس اس کے لیے آپ حسب ضرورت گھی لے کر اسے یہاں تک گرم کریں کہ وہ سارے کا سارا پگھل جائے کوئی ذرہ اس میں جما ہوا باقی نہ رہے۔ پھر اسے کسی برتن میں ڈال کر گرد ہی کا مکھن بنانا ہے تب اس میں گھی سے ڈیوڑھے وزن کی وہی یا چھاچھ اور اگر کچے دودھ کا مکھن بنانا ہے تو اس میں کچا دودھ ڈیوڑھے وزن کا ڈال کر دودھ بلونے کی چھوٹی بڑی مدھانی سے خوب بلوئیں جب دونوں ایک جان ہو جائیں گے تب مدھانی کا پھرانا مشکل محسوس ہوگا۔ تب اگر گرمی کاموسم ہے تو اس میں حسب ضرورت برف اور اگرسردی کا موسم ہے تب سرد پانی ڈال کر دوبارہ بلوئیںَ اب آپ دیکھیں گے کہ نہایت صاف اچھا تازہ مکھن موجود ہو گا۔ جو بالکل اصلی مکھن ہے بشرطیکہ آ پ کا گھی خالص ہو۔ مکھن کو تین گنا زیادہ کرنے کا فارمولا موسم گرما میں اس کا وزن کم اور موسم سرما میںتقریباً دو گنا ہو گا۔ اگر دہی کی بجائے دودھ سے مکھن تیار کرنا چاہتے ہیں تو دودھ کی باریک دھار تھوڑے وقفہ سے ڈالیں اورخوب بلوتے رہیں گھی دودھ کو جذب کرتا جائے گا۔ جب گھی دودھ کو جذب کر نا چھوڑ دے تو مکھن تیار ہے۔ تقریباً دوگنا یا اس سے زیادہ دودھ جذب ہوجاتا ہے۔ اگر انڈے سستے دستیاب ہوں تو اسے تگنا اور چوگنا بھی بنایا جا سکتاہے۔ وہ اس طرح کہ تیار شدہ مکھن میں ایک درجن فی پونڈ مکھن کے حساب سے انڈوں کی زردی یا اس طریق پر بالائی ملائی جائے کہ پہلے انڈوں کی زردی اسے بلونے کی مشین کے ذریعہ مدھانی بھی کام دے سکتی ہے۔ یکساں بنا لی اجائے کیونکہ (کسی انڈے میں زردی کم اور کسی میں زیادہ ہوتی ہے) پھر اس زرد ی کو بلونا شروع کریں اور اوپر سے کچے دودھ کی دھار ڈالتے جائیں ۔ دودھ مکھن میں جذب ہوتا جائے گا۔ جب مکھن دودھ میں جذب کرنا چھوڑ دے تو بس کریں۔ اب اگر آپ اس مکھن کا وزن کریں گے تو پہلے مکھن سے دوچند ہو گا۔ گویا گھی سے تین گنا زیادہ اور نہایت خوشنما زرد رنگ کا بالکل گائے کے مکھن سے مشابہہ اور نہایت لذیذ قدرے اس میں نمک ملایا جائے تب نہ صرف لذت ہی بڑھ جائے گی بلکہ کئی روز تک ترشی نہیںپکڑے گا۔ بال گھنگھریالے بنانے والا لوشن سپرٹ آف وائن 30حصہ۔ بوریکس (انگریزی سہاگہ) 2حصہ ۔ پانی 70حصہ کوئی عمدہ خوشبو حسب ضرورت۔ سب کو آپس میں ملا کر شیشیوں میں بند کر لیں۔ بالو ں کو چمکانے والی دوا BRIRINTINE زیتون کا تیل 4حصہ۔ گلیسرین 3حصہ ۔ الکوحل 3حصہ۔ خوشبو حسب ضرورت سب اشیاء کو باہم ملا لیں۔ اس دوا کو بالوں پر لگانے سے بال چمکنے لگ جائیں گے اور بہت خوبصورت معلوم ہوں گے۔ بریلین ٹائن طریقہ دیگر کسٹر آئل ایک حصہ۔ الکوحل دو حصہ۔ ہر دوا کو ملائیں اور اس میں اتنا کیسر ڈالیں کہ خوبصورت کیسری رنگ بن جائے اور حسب خواہش خوشبو ملا دیں۔ سر کو دھونے و مالش کے لیے شیمپو ٹیسٹ عمدہ صابن سفید خالص White Castle Soap دو چھٹانک پوٹاشیم کاربونیٹ Potassium Carbonate 1/2چھٹانک پانی 3چھٹانک گلیسرین Glycerine 1چھٹانک لونڈر کے پھولوں کا تیل 5قطرہ۔ برگموٹ آئل Bergmot Oil 10قطرہ صابن کو چاقو سے کتر کتر کر پانی میں ملا دیں۔ اور پوٹاشیم کاربونیٹ بھی صابن ملے پانی میں ملائیں۔ صابن ملے پانی کے برتن میں رکھیں اور دوسرے دن پانی کوگرم کریں۔ پانی کے گرم ہونے سے صابن کے پانی والا برتن گرم ہو جائے گا۔ آہستہ آہستہ صابن اور پانی وغیرہ مل کر لئی بن جائیں گے۔ اب گلیسرین ملا کر خوب ہلائیںَ سب ادویات یک جان ہونے پر برتن نیچے اتار لیں۔ اچھی طرح ٹھنڈا ہوجانے پر تیل کو ملا کر ہلا لیں 10گرام نرم یا سخت بنانا ہو تو پانی کم و بیش کرنے سے ایسا کیا جا سکتا ہے۔ بالوں کو خوبصورت بنانے کے لیے گلیسرین کریم بادام روغن Almond Oil 100حصہ عمدہ سفید موم White Wax 13حصہ گلیسرین مصفا Glycerine Pure 25حصہ کوئی عمدہ خوشبو حسب ضرورت بادام روغن موم و گلیسرین کو باہم ملا کر کسی برتن میں ڈال دیں۔ اور اس برتن کو دوسرے پانی بھرے برتن میں رکھ دیںَ دوسرے برتن پر آگ پر رکھیں۔ پانی کی گرمی سے یہ سب اشیاء پگھل جائیں گی۔ ان سب کو یک جان کر لیں اور نیچے اتار کر خوب ہلائیں ٹھنڈ ا ہوجانے پر خوشبو ملا دیں۔ برہمی آئل خشک آملہ (گٹھلیاں دور کردہ) 7 1/2چھٹانک ۔ بہیڑہ 2 1/2چھٹانک برہمی بوٹی 7 1/2چھٹانکل۔ شنکھا ولی بوٹی ایک پائو۔ دھنیا 3چھٹانک تمام اشیاء کوٹ لیں۔ آٹھ سیر پانی میں 24گھنٹے بھگوئے رکھیںَ دوسرے دن اس میں تین سیر گرمی اور تلوں کا تیل ملا کر دھیمی دھیمی آگ پر دو تین دن تک پڑا رہنے دیں۔ یہاں تک کہ تمام پانی حل ہو جائے اور صرف تیل رہ جائے تب اس کو اچھی طرح چھان لیں اور بوتل میں بھر کر ولایتی خوشبو و ہلکا سبز رنگ ملا دیں۔ اس تیل کااستعمال مرگی جنون سر چکرانے اور نظر کی کمزوری کے لیے مفید ہے۔ تیلوں کا سرتاج تل کا تیل 20کلو۔ مولسری کے پھول 1/2کلو۔ چنبیلی کے پھول 1/2کلو۔ پھول گلاب 1/2کلو۔ اگر ایک پائو صندل سفید ایک پائو ۔ صند ل سرخ ایک پائو۔ بالچھڑا 2چھٹانک دار چینی 1/2پائو۔ لونگ 1/2پائو۔ موتیا کے پھول 1/2کلو۔ سب کو کوٹ کر چھان کر تیل میں ملا دییں۔ اور کسی روغی برتن مین ڈال کر نہایت حفاظت سے منہ اچھی طرح بند کر کے تین ماہ تک دھوپ میں پڑا رہنے دیںَ بعد میں چھان کر کام میں لائیں۔ یہ تیل اتنی خوشبو دے گا کہ شاید ہی کوئی تیل اس کا مقابلہ کر سکے۔ یہ تیل بالوں کو لمبا کرتاہے۔ دماغ کو تراوٹ اور ٹھنڈک پہنچاتا ہے ۔ سردرد دماغی کمزوری اور خارش کے لیے اکسیر چیز ہے۔ رئیسوں اور امیروں میں فروخت کریں۔ گنجا پن کے لیے مفید دوا ٹنکچر کینتھر یدڈایز Tinc Dontherides 7حصہ ٹنکچر گال Tinc Galls 7حصہ لیسنس کستوری Musk Assence 1حصہ کرمائن (انگریزی لال رنگ) Carmine 1/2حصہ ریکٹی فائڈ سپرٹ آف وائن Rectified Spirit of Wine 28حصہ سب اشیاء کو آپس میں اچھی طرح حل کر لیں اور شیشیوں میں بھر کر خوبصورت لیبل و پیکنگ کریں۔ ترکیب استعمال: رات کو سوتے وقت سر پر لگا کر خوب رگڑیں۔ بریلین ٹائن بالوں کو چمک دار بنانے والے مرکبات ایسے مرکبات کی میر اورتعلیم یافتہ افراد میں بے حد مانگ ہے۔ ان کے استعمال سے بال نہایت خوشبو دار اور خوبصورت اور چمک دار بن جاتے ہیں۔ اس لیے بیسویں صدی کی حسینائیں اور فیشن ایبل نوجوان طبقہ ان کو بہت پسند کرتا ہے۔ یہ مرکبات تین صورتوں میں تیار ہوتے ہیں۔ ٭ سیل یعنی رقیق شکل: ایک ہی حل میں تیار ہونے والے ٭ سیال یعنی رقیق شکل دو حل میں تیار ہونے والے ٭ ٹھوس یعنی سخت سیال مرکبات عموماً پیرافین آئل میں تیار کیے جاتے ہیں۔ لیکوئڈ پیرافین عمدہ کوالٹی سفید 870ء اور 890ء وزن مخصوص کا لینا ضروری ہے نیز اس میں بو ہرگز نہ ہو۔ پیرافین کے علاوہ اس میں کسٹرائل۔ بادام روغن۔ زیتون کا تیل بھی ملایا جاتا ہے۔ گر بغیر چکناہٹ کے بنانا ہوتو تیلوں کے بجائے گلیسرین اور پانی ملا یا جاتا ہے۔ ان میں ولایتی مصنوعی خوشبویات ڈالی جاتی ہیں۔ لوبان یا دیگر کوئی قدرتی خوشبو ملانے کی ضرورت نہیں۔ دیدہ رنگ بھی ملائے جا سکتے ہیں۔ گرین بریلین ٹائن پیرافین لیکوئڈ 400حصہ بادام روغن 100حصہ کلوروفل کا سبز رنگ حسب ضرورت عمدہ خوشبو حسب ضرورت مذکورہ سبز رنگ گرم کریں۔ پھر تھوڑا سا بادام روغن ڈال کر گرم کریں اور اچھی طرح کھرل کریں۔ ایک جان ہونے پر باقی بادام روغن ملا دیں۔ تب کچھ دیر کے لیے ٹکا کر رکھ دیں۔ اب بادام روغن نکال کر پیرافین آئل میں ملا دیں۔ بعد میں خوشبو ملائیں۔ کسٹر آئل اور الکوحل سے تیار شدہ بریلین ٹائن کسٹر ائل مصفا 75حصہ الکوحل 90% 425حصہ خوشبو حسب پسند و ضرورت 2 کسٹرائل 1/2کلو الکوحل 95% 2کلو آئل نرولی 40بوند روز جرانیم 80بوند لیمن گراس 240قطرہ ترکیب حسب سابق 3 پیرافین لیکوئڈ 350حصہ بادام روغن 25حصہ دونوں میں پیلا رنگ ملا کر زرد بنا لیں۔ اور کوئی مناسب خوشبو بھی شامل کر لیں۔ ٹھوس بریلین ٹائن یہ عموماً سفید یا زر د رویزلین اور موم ملا کر تیار کیے جاتے ہیں ان میں عام طور پر سبز یازرد رنگ ملایا جاتا ہے۔ ویزلین 16حصہ مکھیوں کا موم 1حصہ خوشبو مرکب حسب ضرورت ابلتے ہوئے پانی میں خالی پتیلا قلعی شدہ رکھ کر اس میں موم اور ویزلین ڈال دیں۔ جب پگھل جائے تو برتن نکال کر ٹھنڈا کر لیں۔ اور خوشبو ملا کر ڈبیوں میں بند کر لیں۔ گھونگھریالے بال بناے والے مرکبات ایسے مرکبات ٹھوس اور مائع صورت میں تیار کیے جاتے ہیں۔ ان کے لگانے سے بالوں میں موجود قدرتی چربی پھول جاتی ہے۔ اور بال کافی دیرتک گھونگھریالے رہتے ہیں۔ سوڈیم کاربونیٹ 15چھٹانک گوندکیکر 4 1/2چھٹانک ۔ خوشبو دل پسند ہر دو کو پیس کر خوشبو ملا لیں۔ ترکیب: چمچہ بھر دوا ایک پیالہ گرم پانی میں حل کریں اور اس سے بالو کو گیلا کر کے حسب منشا گھول لیں۔ لوشن پوٹاشیم کاربونیٹ (Potassium Carbonate) 4چھٹانک سہاگہ بریاں 1چھٹانک گوند کیکر 2 1/2چھٹانک الکوحل 10چھٹانک عر ق گلاب 5کلو خوشبو حسب ضرورت گوند کو چار گنا عرق گلاب میں حل کر کے کپڑے سے چھان لیں۔ اب سہاگہ اور پوٹاشیم کاربونیٹ کو نصف عرق گلاب میں حل کر لیں حل ہو جانے پر گوند کا محلول الکوحل اور خوشبو ملا لیں۔ ہئیر فکسرز بالوں کو حسب منشا جمانے والے مرکبات مونچھوں او ر سر کے بالوں کو حسب مرضی جمانے کے لیے بہترین چیز ہے یہ ٹیوبوں اور شیشوں میں بند فروخت ہوتا ہے۔ اس میں چھتے کام استعمال کیا جاتا ہے۔ رنگ وہی لیں جو تیل میں حل ہو سکیں۔ سیرے سائن بھی اس میں پڑتاہے۔ مکھیوں کا زرد موم ایک پائو سیرے سین ویکسین Seresine Wax 1/4پائو ویزلین زرد 1/4پائو قدرے لوبان ملی ہوئی چربی 2پائو گائے کا بٹر Cow Butter 1/4پائو کالا رنگ Black Color 1/2تولہ خوشبو Fragrance حسب پسند ابلتے ہوئے پانی میں قلعی شدہ خالی برتن رکھ کر اس میں موم۔ سیرے سین ویکسین ویزلین اور چربی ڈال دیں۔ تھوڑی دیر میں تمام اشیاء پگھل کر پانی ہو جائیں گی ۔ تب رنگ کو حل کریں۔ اور برتن کو پانی میں سے نکال لیں۔ ٹھنڈہ ہونے پر اس میں خوشبو ملا لیں۔ بعد ازاں سانچوں میں بھر لیں۔ برش لیس شیونگ کریم بنانا Brushless Shaving Cream آج کل ایسی کریموں کا رواج بھی بڑھ رہا ہے انہیں چہرے پر مل دیتے ہیں اور پھر سیفٹی ریزر یا استرے سے حسب معمول شیو کر لی جاتی ہے۔ لیور کریم یعنی جھاگ دینے والی کریم یا صابن کی طرح برش اور پانی والے برتن کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس کے علاوہ جلد میں جذب ہو کر ایک تو یہ کریم چہرہ پر ملائمت لاتی ہے۔ اور دوسرے بال قدرے کھڑے ہوجاتے ہیں جن سے شیو میں آسانی رہتی ہے۔ ایک اچھی کریم میں مندرجہ ذیل خوبیاں ہونی چاہئیں۔ 1۔ نرم ہو لیکن اتنی بھی نہیں کہ گالوں پر بہہ نکلے۔ 2 داڑھی کے بالوں کو بلیڈ سے چکنا کر دے تاکہ بلیڈ بغیر جلد کو چھیلے یا خراش پیداکیے بغیر بالوں کو کاٹ دے۔ 3۔ شیو کرنے کے بعد پانی سے آسانی سے دھل جائے۔ 4۔ گرمی سردی دھوپ وغیرہ سے خراب نہ ہو۔ اس کے لیے چھوٹی سی لیبارٹری میں باقاعدہ ٹیسٹ کیا جائے جس میں مندرجہ ذیل چیزیں خصوصیت سے نوٹ کی جائیں۔ ا۔ یہ کریم دس دن تک 3درجہ سینٹی گریڈ پر خراب نہ ہو اور 50درجہ سینٹی گریڈ کی ٹمپریچر دس دن تک کری کو جدا جدا دو تہوں میںتقسیم کر سکے۔ ب۔ اس عرصہ میں رنگ خراب نہ ہو۔ ج۔ ایک سی کریم کو سی سی الکوحل میں حل کریں۔ جس میں ایک گرین Phenol Pathalineیا برک لیکس Brooklexx مشہور جلاب کی دوا چار گرین ملا لی ہو۔ اچھی کریم میں نہ تو الکوحل نہیں ہونی چاہیے۔ اگر فالتو الکوحل ہو گی تو سپرٹ کا رنگ گلابی ہوجائے گا۔ میتھی لیٹڈ سپرٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ س: سٹرک ایسڈ Acid Cteric 15فیصدی سے زیادہ ہو۔ ش۔ کریم میں پانی کی مقدار 70فیصدی سے زیادہ ہو۔ ص۔ ایک ماہ تک رکھی رہنے سے گاڑھے پن شکل یا خوشبو میں فرق نہ آئے۔ ک۔ یہ کریم جب ہوا میں آبی بخارات بہت ہوں یعنی برسات میں بھی خراب نہ ہو۔ نیچے اس کا ایک اچھا فارمولا پیش کیا جاتا ہے۔ ست پودینہ 1/5حصہ سٹرک ایسڈ 18,5 حصہ سٹائل الکوحل 4حصہ ٹی پال 0,4حصہ آئسو پروپائل پامی ٹیٹ 4حصہ۔ پراپی لیکن گلائی کول 2حصہ ڈسٹلڈ واٹر 67حصہ خوشبو حسب ضرورت ٹی پال سے بہتر (Aroylene Glycole Mouo Stearate)ہے یہ چیز ایک تو ایملشن بننے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے برعکس ٹی پال ایملشین بننے میں مدد دیتا ہے۔ آسانی سے دستیاب ہو جاتاہے۔ اس کی وجہ سے کریم بالوں کی جڑوں میں جذب ہو جاتی ہے۔ اور بعد میں پانی کی مدد سے آسانی سے گال یا بلیڈ سے دھوئی جا سکتی ہے۔ استرہ ملائمت سے چلتاہے مینتھول یا ست پودینہ جلد میں تازگی سی پیدا کرتا ہے۔ اور اگر بلیڈ سے کچھ خراش پیدا ہو تو ست پودینہ کی ٹھنڈک کی وجہ ہسے سٹریک ایسڈ کے استعمال سے جلد چکنی ہو جاتی ہے۔ اور بلیڈ بالوں کو اچھی طرح سے کاٹتاہے۔ اس کے علاوہ کریم موتی کی طرح چمکتی ہے۔ بوقت تیاری پانی ارو پراپی لین گلائی کول کو (اگر نہ ملے تو گلیسرین ڈال دیں) ملا کر تقریباً 80درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کریں۔ کسی دوسرے برتن میں اتنی ہی ٹمپریچر پر سٹرک ایسڈ سٹاء الکوحل اگر نہ ملے تو سپر میسٹی یا لینولن ڈال دیں ٹی پال یا پراپی لین گلائی کول سپرٹ کو آپس میں ملا کر گرم کریں۔ تب پانی والے مکسچر میں ٹرائی ایتھانول میںملا کر پتلی دھار باندھ کر سٹریک ایسڈ والے مکسچر میں ملائے جائیں اور سات ساتھ خو ب ہلائیںَ جب قدرے ٹھنڈی ہو جائے تو خوشبو اور ست پودینہ ملا لیںَ اور خوب گھوٹیں جب کافی گاڑھی ہو جائے تو چھوڑ دیں۔ 24گھنٹے پڑا رہنے دیںَ پھر پانچ دس منٹ تک ہلا کر کھلے منہ والی شیشیوں یا ٹیوبوں میں بھر لیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل اچھے فارمولے ہیں۔ ٹی پال 2حصہ ۔ سٹریک ایسڈ 21حصہ ۔ لیکوئڈ پیرافین 2حصہ۔ پوٹاشیم ہائیڈروآکسائیڈ ایک حصہ۔ پراپی لین گلائی کول 87حصہ۔ پانی کشید کیا ہوا 70حصہ سٹریک ایسڈ لیکوئڈ پیرافین کو 80درجہ سیٹی گریڈ پر گرم کریںَ پانی میں الکوحل و پراپی لین گلائی کول و ٹی پال میں حل کر کے اتنی ہی ٹمپریچر پر گرم کریں کہ آہستہ آہستہ سٹریک ایسڈ والے مکسچر میں ڈال دیںَ ساتھ ساتھ گھوٹتے بھی جائیںَ یہاں برش لیس شیونگ سٹک کا فارمولا دینا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہو گا۔ (British Patent 537-407) تلی کا ریفائن تیل 25,35حصہ سپر میسٹی 45,80حصہ سٹیرین (سٹریک ایسڈ ) 7,60حصہ صابن 5حصہ مانو گلسر ائیڈ آف کوکونٹ آئل فیٹی ایسڈ ز کی جگہ ناریل کا تیل استعمال کیا جاتاہے۔ Monology Cerides of Coconut Oil Fatty Acids 30حصہ ٹی ٹیلینن ڈائی آکسائیڈ اس کی جگہ زنک آکسائیڈ بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ (Titanium Dioxide) 2حصہ۔ سپرے کو گیلا کر کے اس سے ملیں۔ شیو کے بعد لگانے کے لوشن شیو کر لینے کے بعد جلد کوتازگی دینے خراش دور کرنے اور فالتو کو دور کرنے کے لیے کئی قسم کے لوشن استعمال کیے جاتے ہیں۔ دو فارمولے نیچے دیے جاتے ہیں فارمولا نمبر 1۔ پھٹکڑی 20حصہ گلیسرین 30حصہ مینتھول مینتھول کو 5حصہ الکوحل میں یا اتنے ہی سیلو سالو میں ملا لیں۔ روز واٹر (سہ آتشہ) 900حصہ الکوحل یا سیلو سالومیں روح گلاب 1/2تا ایک حصہ مزید شامل کریں۔ فارمولا نمبر 2: الکوحل 40حصہ۔ مینتھول 1/10حصہ ۔ سیلو لان ایک حصہ پانی 60حصہ یو ڈی کولون 5حصہ عطریات و سینٹ اصل عطر قدرتی پھولوں سے تیار ہوتے ہیں۔ اور یہ کام عملی طور پر سیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اور ایسی جگہ پر کیا جا سکتا ہے کہ جہاں قدرتی پھول بہتات سے پیدا ہوں آپ آئل عطر منگوا کر ان میں سنتھیٹک پرفیوم یعنی مصنوعی خوشبویات شامل کر کے یعنی ٹچ لگا کر فروخت کریں اس ترکیب سے بنے ہوئے عطر بہتر ہونے کے علاوہ تجارتی اصول پر منافع بخش بھی رہیں گے۔ کئی پرفیوم سینتھیٹک پرفیوم کو روغن صندل میںملا کر بڑھیا اور لیکوئڈ پیرافین میں ملا کر گھٹیا عطر بنا کر بیچتے ہیںَ مثلاً خوشبو ایک تولہ کو تین تولہ روغن صندل میں ملا کر بڑھیا عطر اور 5تولہ پیرافین لیکوئڈ میں ایک تولہ خوشبو ملا کر گھٹیا عطر تیار ہو جاتاہے ۔ مگر ذیل کے طریق سے تیار کردہ عطر ایک جدت سے بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ عطر چنبیلی عطر چنبیلی آئل پر بنا ہوا 4اونس جسمین کے ایل یا راجہ برانڈ 2ڈرام امیل سنامک آئلڈیہائڈ الفا 10بوند سنامک الکوحل 1/2ڈرام آخری تین اجزا کو پہلے آپس میں ملا لیں پھر انہیں اول میںملا لیں۔ بڑھیا عطر چنبیلی تیار ہے۔ عطر گلاب عطر گلاب آئل پر بنا ہوا 4اونس روز پرفیوم سی ایس 1ڈرام فینل ایتھل الکوحل 2ڈرام فینل ایتھل الکوحل میں پرفیوم حل کر کے عطر میں ملا دیں۔ عطر کیوڑہ آئل پر بنا ہوا عطر کیوڑہ 4اونس کیوڑہ پرفیوم (لندن) 2ڈرام دونوں کو ملا لیں عطر مشک و حنا عطر مشکی حنا آئل پر بنا ہوا 4اونس مسک کے ایل 2ڈرام فیوجر پرفیوم 15قطرے صندل آئل 2ڈرام تمام کو باہم ملا لیں عطر فتنہ ویزلین 1پونڈ پیرافین ویکس 1اونس عطر حنا 2تولہ خوشبو جسمین 1ڈرام خوشبو روز 3ڈرام پیرافین و ویزلین کو نر م آگ پر پگھلائیں۔ نیم گرم حالت میں خوشبو ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ بہترین عطر فتنہ تیار ہے۔ لونڈر بنانا جس قسم کا لونڈر بنانا ہو ریکٹی فائڈ سپرٹ میں خوشبو ملا دیں چار پانچ یا پانچ تولہ سپرٹ میں ایک تولہ سپرٹ کا فی ہے۔ اسے لونڈر بھی کہتے ہیں۔ اور ایسنس بھی یعنی یہ چیز پانی میں حل ہو جاتی ہے۔ شربت مٹھائیااں اور سوڈ ا واٹر میںیہ اسینس کام آتے ہیں۔ اور شائقین لوگ روملوں پر لونڈر لگاتے ہیں۔ اس سے رومال چکنا نہیں ہوتا۔ ریکٹی فائڈ سپرٹ میں جس قدر کم خوشبو ڈالیں گے اتنا ہی گھٹیا ایسنس تیار ہو گا۔ ایسنس یا ٹنکچر بنانا عنوان ایسنس نہیں بلکہ ٹنکچر ہونا چاہیے۔ عام فہم زبان میں لوگ اس کو ایسنس بھی کہہ لیتے ہیں۔ ریکٹی فائڈ سپرٹ سے کسی بھی دوا جڑی بوٹی یا پھولوں کے ایسنس بنائے جاتے ہیں۔ جس چیز کا ایسنس بنانا ہو اس سے آٹھ گنا سپرٹ لیں۔ اور اس میں مطلوبہ شے ڈال دیں۔ اوربوتل کا منہ بند کر کے آٹھ دن تک اسی طرح پڑا رہنے دیں۔ بعد ازاں کپڑے چھان کر بحفاظت رکھیں۔ ایسنس تیار ہے۔ اسی طرح کافور دار چینی لونگ الائچی سونٹھ کا ایسنس تیار ہو سکتا ہے۔ خورشید لقا ابٹن جو کے آٹے کا میدہ 1کلو ہلدی 10تولہ سوڈا بائیکارب 10تولہ لودھ پٹھانی 20تولہ چھال چھلیرا 20تولہ لکس صابن 15تولہ ہلدی چھلیراور لودھ کوکوٹ کر کپڑ چھان کر لیںَ وار آپس میں ملا لیں بعدہ صابن باریک کتر کر پنی میں پکائیں۔ جب لئی سی بن جائے تو سب ادویہ ملا کر ٹکیاں تیا رکر لیں۔ اس سے روزانہ منہ دھوئیں یہ اپنا جواب آپ ہے۔ مہاسوں کے لیے جھڑبیری کے بیر جل اکر ان کی راکھ پانی میں ملا کر رات کو سوتے وقت چہرے پر لیپ کر لیں صبح کو عمدہ صابن اور گرم پانی سے دھو ڈالیں۔ چند روز کے استعمل سے کیل اورمہاسے ختم ہوجائیں گے۔ 2 ایک پائو دودھ میں ایک لیموں نچوڑ لیں۔ یہ دودھ روزانہ چہرے پر رات کو ملیںَ 15منٹ کے بعد تولیہ سے صاف کر لیںَ کیل پیدانہیںہوں گے۔ چہرہ کی جلد سرخ اور ملائم ہو جاتی ہے۔ 3 بادام کی گریاں چھلکے سمیت مٹی کے برتن پر رگڑیں۔ یہ لیپ چہرے پر کریں دو گھنٹہ بعد دھو دیں کئی روز بعد بالکل فائدہ ہوجائے گا۔ ایک بوتل عرق گلاب میں تین چار لیموں نچوڑ لیںَ رات کونرم کپڑے سے منہ پر لگائیں کیل مہاسوں کے لیے بے حد اکسیر ہے۔ داغ دھبے اور چھائیوں کے لیے چہرے کے داغ دھبے اورچھائیاں دور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل نسائخ کا استعمال کامیب ثابت ہوا ہے۔ لیموں ایک عدد ہلدی ایک تولہ۔ مغز کد و ایک تولہ۔ سرسوں سفید 2تولہ۔ سنگترے کا چھلکا 2تولہ۔ بھیڑ کا دودھ ایک چھٹانک۔ لیموں کے پانی میں ہلدی بھگو دیں اور دھوپ میں رکھ کر خشک کر یں۔ پھر تمام اشیاء پیس کر باہم ملا لیں۔ اور دودھ مذکورہ میں حل کر کے چھ چھ ماشہ کی ٹکیاں بنا کر خشک کر لیں۔ صبح شام ایک ایک ٹکیہ دہی حسب ضرورت میںملا کر چہرہ پر ملا کریں۔ اور آدھ گھنٹہ بعد منہ دہودیا کریںَ ایک ہفتہ کے بعد مکمل فائدہ ہو گا۔ اور خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا۔ ٭٭٭ سفید رائی اورہڑتال زرد ہم وزن لے کر تازہ دودھ میں ملا کر سات دن تک چہرے پر ملیں اور اس کے ساتھ زوفا کے خشک 3تولہ۔ زعفران 10ماشہ۔ شکر سفید 4تولے پیس کر رکھ لیں روزانہ شام کو نو ماشہ کھا لیجیے۔ ہمراہ آب تازہ یا دودھ گائے۔ حسن افروز مصنوعات بالوں کو صاف رکھنے اور سکری یعنی بھوسی وغیرہ کو دور کرنے کے لئے شیمپو بہت کار آمد ہیں۔ بالوں کو اگر ہفتہ میں ایک بار شیمپو سے صاف کیا جائے تو مناسب ہے۔ جن لوگوں کے بالوں میں قدرتی چکنائی کافی ہو، وہ ایک ہفتہ میں دوبار دھو سکتے ہیں۔ اور بالکل خشک بال دو ہفتہ میں ایک بار سے زیادہ شیمپو نہ ہونے چاہئیں۔ بالوں کو اگر باقاعدہ صاف رکھا جائے تو سر سے بھوسی جھڑنا وغیرہ رک جاتی ہے۔ یوں تو کئی قسم کے شیمپو مارکیٹ میں ہیں مگر دو قسم کے شیمپو خاص طور پر چل رہے ہیں۔ ایک تو صابن والے شیمپو ہیں اور دوسرے بغیر صابن کے جیسے Hallo وغیرہ۔ شیمپو کو گاڑھا کرنے کے لئے ایمونیم کلارائڈ(Polyvinyl Alcohol) برتتے ہیں۔ اس کے علاوہ جزو خاص ٹرائی ایتھانول امین و سوڈیم لاریل سلفونیٹ وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہ چیزیں پانی میں اچھی طرح سے حل ہو جاتی ہیں اور شیمپو صاف رہتا ہے۔ اکثر اوقات دودھیا شیمپو دو تہوں میں بٹ جاتے ہیں۔ انڈے کے شیمپو جم جاتے ہیں۔ گاڑھے شیمپو پتلے ہو جاتے ہیں یا پتلے شیمپو دھندلے ہو جاتے ہیں۔ گاڑھے شیمپو پانی کی طرح پتلے بھی ہو سکتے ہیں پایہ بھی ہو سکتا ہے کہ خوشبو اڑ جائے۔ صابن اور بغیر صابن کے شیمپو میں عموماً دھندلے پن کا نقص عام ہوتا ہے اس لئے شیمپو بنا کر اسے ایسے پانی میں رکھیں جسے برف کی مدد سے 5 درجہ فارن ہیٹ تک ٹھنڈا رکھا جا سکے۔ اگر آٹھ گھنٹہ تک دھندلا پن نہ آ جائے تو ٹھیک ہے دوسری خاص بات جھاگ کے بارے میں ہے شیمپو بہت زیادہ جھاگ دینے والا ہو۔ یہ دیکھنے کے لئے ایک سلندر میں 100 سی سی ڈسٹلڈ واٹر لیں۔ اس میں ایک سی سی شیمپو ڈال کر سلنڈر کو دس بار الٹا سیدھا کریں۔ جب ہلا چکیں تو فوراً ہی گھڑی دیکھیں۔ پورے ایک منٹ بعد حجم پڑھیں۔ اسی طرح جب تین اور پانچ منٹ بعد حجم پڑھیں۔ اسی طرح تین اور پانچ منٹ بعد حجم نوٹ کریں۔ کسی اچھے سے شیمپو کو لے کر ایسے ہی ٹیسٹ کریں اور دیکھیں کہ جھاگ اس کے مطابق اٹھتی ہے یا نہیں۔ اگر شیمپو گاڑھا ہو جائے تو پانی ڈال کر پتلا کر لیں۔ اگر دھندلا ہو جائے تو بھی پانی کی مدد سے پتلا کر لیں۔ نیچے بغیر سوپ کے شیمپو کے چند فارمولے درج کئے جاتے ہیں۔ سوڈیم لارائل سلفونیٹ Sodium Lauryl Sulphonate ایمونیم کلورائڈ Ammonium Chloride 5% پانی Water 50% ٭٭٭ سوڈیم لارائل سلفونیٹ Sodium Lauryl Sulphonate 4b% ایمونیم کلورائڈ Ammonium Chloride 3% پانی Water ٭٭٭ ٹرائی ایتھانول امین لارائل سلفونیٹ Triethanol Amine Lauryl Sulphate 40% پالی ایتھی لین گلائی کول Polythylene Glycol 4% ڈائی سٹرئیٹ Distearat 4% پانی 48% یہ سب شیمپو کسی قسم کے پانی میں برتے جاسکتے ہیں۔ چاہے نمکین پانی ہو یا مشکل سے جھاگ دینے والا۔ سوڈیم لارائل سلفونیٹ Sodium Lauryl Sulphonate 49.0p پراپی لین گلائی کول 2.0P ہکسا کلوروفین Hexa Chlyro Phene 24.p پانی 47.0.P یہ بہت اچھا جراثیم کش شیمپو ہے۔ صابن والے شیمپو عموماً ناریل کے تیل سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ بہت جھاگ دیتے ہیں۔ ان میں اگر ایتھی لین ڈائی ایمن Ethylene Diamine ٹیٹرا ایسٹک ایسڈ Tetra Acetic Acid بھی ملا لیں تو ایسے شیمپو ہارڈ واٹر یعنی مشکل سے جھاگ دینے والے اور نمکین پانی بھی بدلے جا سکتے ہیں۔ گاڑھا کرنے کی ضرورت پڑے تو 5 فیصد پراپی لین کول برت سکتے ہیں۔ نیچے ایک اچھا فارمولا دیا جاتا ہے: روغن زیتون 3حصہ Olive oil ناریل کا تیل 21حصہ Coconut oil کاسٹک پوٹاش (85فیصد) 4حصہ Caustic Potash کاسٹک سوڈا (15فیصد) 19حصہ Caustic Soda ڈسٹلڈ واٹر 54حصہ Distlled Water خوشبوحسب ضرورت Perfume سپرٹ ریکٹی فائڈ15فیصد Recotified Spirit کاسٹک سوڈا وپوٹاش میں برابر وزن ملا لیں۔ تیلوں کو نیم گرم کر کے کاسٹک کی پتلی دھار باندھ کر تیلوں میں ڈالتے جائیں اور ساتھ ساتھ ہلاتے جائیں۔ خوشبو کو الکوحل میں حل کر کے ملا لیں۔ اور اس وقت تک ملاتے رہیں جب تک کہ مرکب شفاف نہ ہو جائے۔ رات کو خوشبو ملے صابن کو پڑا رہنے دیں صبح بقایا پانی ملا لیں۔ اچھی طرح ہلا کر دو ہفتہ تک پڑا رہنے دیں۔ دو دن تک برف کے پانی میں رکھیں ۔ پھر فلٹر کر لیں۔ یہاں الکوحل شیمپو کو گاڑھا کرتی ہے اور اگر کاسٹک سوڈا کے ساتھ ملا کر ڈالی جائے تو عمل بھی جلدی ہوتا ہے۔ اگر مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے تو شیمپو میں دھندلا پن پیدا نہیں ہو گا۔ 1۔ ڈسٹلڈ واٹر برتیں۔ 2۔ شیمپو تیار کر کے کم از کم دو ہفتہ رکھیں ۔ 3۔ اسے ٹھنڈا کر کے فلٹر کریں۔ 4۔ تیل یا کاسٹک میں ناقابل حل مادوں کی موجودگی نہ ہو اور خالص لئے جائیں۔ 5۔ اگر تیل اور کاسٹک میں پوری طرح عمل نہ ہوا ہو۔ سوڈیم بائیکاربونیٹ شیمپو سوڈا بائیکارب 45حصے سوپ پاؤڈر 200حصے ڈائی سوڈیم فاسفیٹ 200حصے سدف 100حصے خوشبو حسب ضرورت صابن والے شیمپو میں کوکونٹ آئل کے علاوہ پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ برتا جاتا ہے۔ سو حصے ناریل کے لئے 26حصہ کاسٹک پوٹاش سو فیصدی خالص ہونا چاہیے۔ لیکن کمرشل کوالٹی کا کاسٹک پوٹاش میں کچھ پانی بھی ملا رہتا ہے۔ اس لئے کبھی تو کمرشل کاسٹک پوٹاش میں10فیصدی پانی ہوتا ہے۔ کبھی کم کبھی اور بھی زیادہ اور اکثر حالات میں یہ پتہ کیا جا سکتا ہے کہ اس میں خالص کاسٹک کتنا ہے۔ عموماً خالص کاسٹک 78تا88فیصد ہوتا ہے۔ اس لئے اگر یہ معلوم کرنا ہو کہ کمرشل کاسٹک پوٹاش 100 گراس ناریل کے تیل کے لئے کتنا درکار ہو گا تو مندرجہ ذیل فارمولا برتیں۔ 62x100 ’’ ب‘‘ کمرشل کاسٹک پوٹاش میں خالص کاسٹک پوٹاش ہے اور ج مقدار میں اس لئے 100 گرام کوکونٹ آئل کے لئے استعمال کریں۔ مثال: فرض کیجئے کہ آپ کے پاس سو گرام کوکونٹ آئل اور 78 فیصدی کاسٹک پوٹاش ہے تو شیمپو بنانے کے لئے کتنا کاسٹک چاہئے۔ 3.33 یہ مقدار3.33گرام ہوئی۔ 100x26/378 سرف 50حصہ پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ (78فیصد والا)33 1/3 حصہ ناریل کا تیل 100حصہ ڈسٹلڈ واٹر 400حصہ ایک اور اچھا فارمولا نیچے درج کیا جاتا ہے۔ ٹی پال 70حصہ Teoal ایمونیم کلورائڈ 2حصہ Amonium Chloride گلیسرین 3حصہ Glycerine پانی 25فیصد Water رنگ حسب ضرورت Colour خوشبو حسب ضرورت Perfume اس میں زیادہ جھاگ کے لئے تھوڑا سا (Rinso) ملا لیں۔ پاؤڈر شیمپو کے چند فارمولے نیچے دیئے جاتے ہیں: سوڈیم لارائل سلفونیٹ 40حصے سوڈا بائیکارب 54حصے خوشبو حسب ضرورت سوڈیم لارائل سلفونیٹ 35حصہ سوڈا بائیکارب 20حصہ سوڈیم سلفیٹ 10حصہ ٹیٹرا سوڈیم پائرو فاسفیٹ 7حصہ ڈائی سوڈیم فاسفیٹ 5حصہ (Tetra sodium pyro phosphate) سوڈیم لارائل سلفونیٹ اور ٹی پال والے شیمپو یوں تو کسی قسم کا نقصان نہیں کرتے۔ البتہ اگر بغیر پانی کے پتلا کئے آنکھوں میں ڈال لئے جائیں تو نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ یوں تو عام صابن بھی آنکھ میں پڑ جائے تو نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ لیکن سوڈیم لارائل سلفونیٹ وغیرہ سے نقصان کا اندیشہ قدرے زیادہ ہے۔ در حقیقت سر کو صاف کرنے کے لئے اتنی مقدار صابن یا سوڈیم لارائل سلفونیٹ وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن پبلک کا خیال ہے کہ جتنی زیادہ جھاگ ہو اتنا ہی اچھا شیمپو ہوتا ہے اس لئے مینوفیکچرز زیادہ مقدار میں یہ چیزیں ڈالتے ہیں تاکہ خوب جھاگ پیدا ہو۔ جب یہ چیزیں زیادہ مقدار میں استعمال ہوتی ہیں تو سر کی قدرتی چکنائی بھی ایسے شیمپو سے اتر جاتی ہے اور سر کے بال خشک رہ جاتے ہیں۔ شیمپو شیمپو کے معنی ہیں اعضاء میں روغن دار ادویہ کی مالش کرنا، مگر کاسمیٹکس کی اصطلاح میں شیمپو اس رقیق یا روغنی مادے کو کہتے ہیں، جسے بالوں کی صفائی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یوں تو شیمپو کئی طرح کے ہوتے ہیں اور مختلف طرح سے بنائے جاتے ہیں۔ انہیں دو درجوں میں بانٹ سکتے ہیں۔ ایک وہ جو جھاگ نہیں پیدا کرتے اور دوسرے وہ جو صابن کی رقیق شکل میں ہوتے ہیں اور زلفوں کی نفیس صفائی کے لئے بجائے ٹھوس صابن کے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ کافی مقدار میں جھاگ پیدا کرنے کی صفت رکھتے ہیں۔ آج کل دراصل اسی رقیق صابن کو ہی شیمپو کہا جاتا ہے۔ روغن ناریل کا شیمپو یہ بو دور کئے ہوئے (ریفائینڈ) روغن ناریل کو کاسٹک پوٹاش کی مدد سے صابونیت میں تبدیل کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ روغن ناریل کے علاوہ دوسرے ریفائینڈ تیل بھی مستعمل ہیں جیسے مونگ پھلی کا تیل، زیتون کا تیل، پام آئل، روغن کنجد وغیرہ۔ مگر یہ تیل شیمپو کی کثر مقدار میں جھاگ دینے کی صفت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لئے دوسرے گریڈ کے مال میں استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ آج عوام اسی شیمپو کو اچھا خیال کرتے ہیں جو کثیر مقدار میں جھاگ دینے کی صفت رکھتا ہے۔ ترکیب تیاری: سو حصہ خالص (ریفائنڈ) روغن ناریل کو مکمل طور پر صابونیت میں بدلنے کے لئے تیس حصہ بہ اعتبار وزن 98فیصدی کے کاسٹک پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر اس درجہ کا کاسٹک پوٹاش صنعت میں استعمال کرتے وقت بہت خرچیلا (مہنگا) ثابت ہوتا ہے۔ اس لئے عام کاسٹک پوٹاش جسے کمرشل کاسٹک پوٹاش کہتے ہیں، استعمال کرتے ہیں۔ یہ کتنا فیصد خالص ہے۔ یہ کتنا دشوار ہے۔ پھر بھی اس سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ تیس30حصہ وزن سے کاسٹک پوٹاش کو سو حصہ ڈسٹلڈ واٹر میں حل کر کے محلول کو80 درجہ سینٹی گریڈ تک گرم کیجئے۔ دوسرے برتن میں تیل کو بھی اسی ٹمپریچر تک حرارت پہنچایئے پھر تیل میں محلول کو ایک دم ملا کر گھویئے۔ تھوڑی دیر بعد سرخ لٹمس کے کاغذ کو نمی دے کر مرتکب میں ڈباتے ہیں۔ اگر لٹس کا رنگ تبدیل نہ ہو تو ٹھیک ہے۔ اگر رنگ نیلگوں ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب مرکب کھاری ہے یعنی نیوٹرل نہیں ہے۔ پھر مزید تیل ملاتے ہیں تاکہ مرکب نیوٹرل ہو جائے۔ مرکب کو کافی گھوٹائی کرتے ہیں تاکہ صابونیت کا عمل مکمل طور پر انجام پا جائے۔ صابونیت کا عمل مکمل ہونے تک وارت کادیا جانا جاری رہتا ہے۔ مرکب کے نیوٹرل ہو جانے پر اور صابونیت کا عمل مکمل ہو جانے پر تین سو حصہ مزید ڈسٹلڈ واٹر میں کل صابن کے لئے تقریباً ایک فیصدی کی مقدار میں مناسب پریزرویشن مثلاً (Sofonox) وغیرہ ملا لی جاتی ہے پھر اس میں تین حصہ پوٹاشیم کاربونیٹ حل کر لی جاتی ہے اور اس کو بھی گرم کر کے گرم مرکب میں شامل کر کے ملایا جاتا ہے پھر ٹھنڈا ہونے پر مناسب خوشبو ملا لی جاتی ہے۔ غرضیکہ مذکورہ بالا عمل کے لئے ذیل کے نسخہ کے مطابق اجزراء درکار ہوں گے۔ روغن ناریل 100حصہ بہ اعتبار وزن پوٹاشیم کاربونیٹ3حصہ کاسٹک پوٹاش 25تا30حصہ پریزروٹیو 1حصہ ڈسٹلڈ واٹر (کاسٹک پوٹاش کیلئے)100حصہ ڈسٹلڈ واٹر (پوٹاشیم کاربونیٹ کیلئے) 300حصہ اب اس میں خوشبو ملانے کی ضرورت ہے۔ حسب پسند اور حسب ضرورت خوشبو استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر اس مقصد کے لئے صابون میں استعمال ہونے والے خوشبو کے کمپاؤنڈ درکار ہوں گے۔ خوشبو ایسی ہو جو شیمپو کے دھل جانے پر بھی قائم رہے اس مقصد کے لئے لینانول، ٹرپی نول، لیونڈ آئل اور روز مری آئل وغیرہ بہترین اور لاجواب خوشبویات ہیں۔ سر کے بالوں کو صاف کرنے کے لئے ہر روز معمولی صابن کا استعمال بالوں کی خوبصورتی کے لئے مضر ہے۔ اس سے بالوں کی قدرتی چکنائی ختم ہو جاتی ہے اور بال بھربھرے خشک اور بے رونق ہو جاتے ہیں۔ عام شیمپو بھی صابن ہی کے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان کا بھی ایسا اثر ناگزیر ہے۔ اس لئے فی زمانہ شیمپو میں دوسرے تیل یا تیلوں کے ساتھ مناسب مقدار میں لینولین ایک قدرتی چکنائی ہے جو بالوں ہی سے حاصل کی جاتی ہے۔ دو چار تجربوں کے بعد آپ مذکورہ بالا نسخے میں کامیابی کے ساتھ لبنولین کا استعمال کر سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ یاد رکھیں کہ کثیر مقدار میں جھا گ دینے والے شیمپو ہی عوام میں تحسین کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ ناریل تیل کے شیمپو کثیر مقدار میں جھاگ دیتے ہیں مگر دوسرے تیل استعمال کئے جانے کی صورت میں یا کسی بھی حالت میں جب آپ توقع سے زیادہ جھاگ پیدا کرنا چاہتے ہیں تو ٹی پال (Teepol) جو برما شیل کا تیار شدہ ہے اور کوئی دوسرا جھاگ بڑھانے والا کیمیکل استعمال کریں۔ مگر ٹی پال کے استعمال سے شیمپو یا صابن کھارے پانی میں بھی جھاگ پیدا کرنے کی صفت حاصل کر لیتے ہیں۔ اگر شیمپو میں گاڑھا پن پیدا کرنا مقصود ہو تو 5 فیصد پراپی لین گلائی کول برت سکتے ہیں۔ شیمپو (لیکوئڈ ) ریٹھ کاسفوف 1پونڈ الکوحل1 1/2پونڈ پانی مقطر (ڈسٹلڈ واٹر)10پونڈ پرفیوم روز1اونس پوٹاشیم کاربونیٹ ایک اونس ترکیب: ریٹھ کو گرم پانی میں بھگو کر24 گھنٹہ کے بعد مل کر چھان لیں اور اس میں پوٹاشیم حل کر کے الکوحل میں پرفیوم ملا کر دونوں حل آپس میں ملا لیں۔ 28 گھنٹہ بعد فلٹر کر کے پیک کر لیں۔ شیمپو پاؤڈر بوریکس (سہاگہ) Borax چھٹانک سوڈا کاربونیٹSoda Carbonate صابن کا سفوف4چھٹانک 12چھٹانک خوشبو حسب ضرورت تھوڑے سے بوریکس کو کھرل کریں خوشبو ملا کر، اچھی طرح حل ہونے پرباقی ماندہ بوریکس ملا کر یک جان کر لیں۔ اب کاربونیٹ اور صابن کا سفوف ملا کر بہت باریک چھلنی سے چھان لیں۔ نمبر2: سوڈا کاربونیٹ12چھٹانک صابن کا پاؤڈر8چھٹانک دل پسند خوشبو حسب ضرورت ہر دو کو پیس کر چھان لیں۔ حنا شیمپو پاؤڈر یہ شیمپو بالوں کو سیاہ کرتا اور میل کچیل سے صاف رکھتا ہے۔ مہندی کے پتوں کا سفوف50حصہ سوہاگہ انگریزی مصفیٰ150حصہ سوڈیم کاربونیٹ250حصہ پوٹاشیم کاربونیٹ50حصہ خالص صابن چاقو سے کتر کر سفوف بنایا ہوا500حصہ خوشبو مشک5حصہ دیگر طریقہ شیمپو یہ شیمپو بال کالا کرنے میں زیادہ تیز ہے۔ مہندی کے پتوں کا سفوف100 حصہ سہاگہ انگریزی100حصہ پوٹاشیم کاربونیٹ50حصہ ریٹھوں کا سفوف50حصہ مشک کی خوشبو3حصہ سب کو اچھی طرح پیس کر باہم ملا لیں۔ سر کی میل دور کرنے کے لئے لاثانی ہے۔ بال سیاہ لمبے اور نرم کرتا ہے پانی میں یہ پاؤڈر ملا کر بالوں کو دھوئیں۔ شیمپو آئل لکس صابن3چھٹانک پوٹاشیم سلیوشن (پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ) الکوحل (ڈسٹلڈ واٹر)5 chTank 12چھٹانک پانی12چھٹانک لونڈر مری آئل1تولہ صابن کو باریک کتر کر الکوحل میں حل کر کے خوشبو ملا دیں سیلوشن کو پانی میں ملا کر تھوڑا تھوڑا کر کے صابن ملے الکوحل میں ملاتے جائیں۔ پوٹاشیم سلیوشن کا نسخہ یہ ہے کہ تین ماشہ پوٹاش کو ایک چھٹانک پانی میں حل کریں۔ ٭٭٭ روج یہ چیز تکیہ، پیسٹ اور کریم کی صورت میں فروخت ہوتی ہے اسے چہرہ پر سرخ چڑھانے کے کام لایا جاتا ہے۔ عموماً کریم ملی جاتی ہے جو وینشنگ ٹائپ کی ہوتی ہے کریم تو جلد میں جذب ہو جاتی ہے لیکن رنگ جلد پر رہ جاتا ہے۔ کریم بنانے میں کوئی خاص دقت نہیں آتی۔ محض وینشنگ کریم تیار کر لی جاتی ہے جس میں رنگ شامل کر لیتے ہیں۔ ایک کلر کو جو کہ پانی اور تیل دونوں میں ناقابل حل ہیں، انہیں ترجیح دی جاتی ہے نیچے دو فارمولے درج کئے جاتے ہیں۔ وینشنگ کریم روج سٹرک ایسڈ18حصہ بادام روغن3حصہ پراپی لین گلائی کول2حصہ ٹرائی ایتھانول امین1/2حصہ لیک کلرز خوشبو پریزرویٹو حسب ضرورت ڈسٹلڈ واٹر50حصہ کولڈ کریم روج شہد کی مکھی کا موم25حصہ ویسلین سفید20حصہ پیرافین لیکوئڈ37حصہ سہاگہ1حصہ لیک کلرز خوشبو حسب ضرورت پانی15حصہ کریم کلرز عموماً سات تا9فیصدی برتے جاتے ہیں۔ لیکوڈ میک اپ یہ ایک سرخ رنگ کا محلول ہوتا ہے جو عورتوں کے میک اپ میں خصوصیت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ یہ ایک انوکھا، خوبصورت اور میک اپ کے لئے کار آمد لیکوئڈ ہے جسے عورتیں ہاتھوں اور پیروں کی زیبائش کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ ترکیب: اس کی تیاری کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اول ڈسٹلڈ واٹر کو خوشبودار کر لیا جاتا ہے، پھر اس خوشبودار پانی میں بڑھیا قسم کا مناسب سرخ رنگ مثلاً مثلاً اسکارلیٹ یا روڈ امن وغیرہ ملا کر یہ لیکوئڈ تیار کرتے ہیں۔ جسے بعد میں شیشیوں میں پیک کر کے کارک اور کیبول لگا دیتے ہیں اور لیبل کے ساتھ کارڈ بورڈ کے بکسوں میں پیک کر کے ہر بکس میں تار کا ایک برش بھی رہتا ہے۔ ڈبے پر لگانے کی ترکیب بھی درج رہتی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اچھے نتائج حاصل کرنے کے لئے جلد کو اچھی طرح صاف کر کے سکھا لیں اور حسب خواہش برش کی مدد سے یہ میک اپ لیکوئڈ لگائیں۔ نسخہ نمبر1: ایک حصہ حسب پسند خوشبو (ایسنشل آئل) کو تین حصے میگنیشیم کاربونیٹ میں کھرل کریں اور تقریباً250حصہ ڈسٹلڈ واٹر میں حل کریں اور فلٹر کر لیں۔ پھر اس خوشبودار پانی کے ہر سو حصے میں پانچ حصہ حسب خواہش سرخ رنگ شامل کریں۔ پھر اس رنگین محلول میں دو حصہ میتھلیٹڈ سپرٹ شامل کریں تاکہ رنگ جلد خشک ہو اور دو حصہ صاف شدہ گوند ببول حل کریں تاکہ رنگ سوکھنے کے بعد چمکدار ہو جائے۔ سستا کرنے کے لئے ڈسٹلڈ واٹر کے بجائے، ابال کر ٹھنڈا کر کے اور چھان کر معمولی نل یا کنوئیں کا پانی استعمال کریں۔ نسخہ نمبر2: وزن کے اعتبار سے ایک حصہ بیلا پھول کو پانچ حصہ پانی میں چوبیس گھنٹوں تک ہوا بند برتن میں بھگوئے رکھیں۔ پھر چھان لیں۔ پھر اسی طرح خوشبودار کئے ہوئے ہر سو حصہ پانی کے لئے، وزن سے پانچ گنا سرخ رنگ شامل کر کے شیشیوں میں پیک کر لیں۔ ضرورت سمجھیں تو اسپرٹ اور گوند بھی شامل کریں۔ بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ خوبصورت پیکنگ کریں۔ اور مارکیٹ میں فروخت کریں۔ ہزاروں روپے ماہوار کمانے کا راز ہے۔ بعد کامیابی اس خادم کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ ٭٭٭ گنج پن کا شرطیہ فارمولا گندھک مصفیٰ ایک اونس چھ ڈرام، گلیسرین دو اونس چھ ڈرام، عطر گلاب ایک ڈرام، لیڈ ایسی ٹیٹ دو اونس، آب مقطر54 1/2 اونس، فینی میکٹک ایسڈ دو ڈرام۔ گندھک مصفیٰ کو گلیسرین میں حل کریں۔ جب نہایت پتلی لئی بن جائے تو عطر گلاب ڈال دیں۔ مرکب نمبر1: لیڈ ایسی ٹیٹ کو دس اونس آب مقطر میں اچھی طرح حل کریں اور فینی لیکٹک ایسڈ بھی اسی میں شامل کریں۔ مرکب نمبر2: مرکب نمبر2 کو مرکب نمبر1میں آہستہ آہستہ حل کرتے جائیں یعنی باقی مقطر بھی شامل کریں اور شیشے کی نالی سے حل کریں۔ پھر خوبصورت شیشیوں میں بھر کر رنگین لیبل لگا کر اپنا کوئی نام رکھ کر بازار میں فروخت کریں بڑی منافع بخش تجارت ہے۔ کئی فرمیں مختلف ناموں سے تیار کر کے فروخت کرتی ہیں۔ مہاسوں کے لئے کریم سلفا تھیا زول5گرام، زنک آکسائیڈ12گرام، کیلا مین 2گرام، گلیسرین 6سی سی، لائم واٹر12سی سی ملائیے اور رات کو مہاسوں پر لگا کر دن کو دھو ڈالئے۔ نوٹ: جن نسخوں میں روغن بادام یا روغن زیتون لکھا گیا ہے۔ تجارتی لحاظ سے ان کی جگہ روغن مونگ پھلی ریفائن بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ چہرے کے داغ دھبے دور کر کے حسن کو دوبالا کرنے والا عجیب الخواص صابن بچپن میں ایک مولانا صاحب کو جو نہایت متقی اور پرہیز گار و خدا ترس تھے۔ والد صاحب کے ہاں اکثر آتے جاتے دیکھا۔ ان کی وفات کے بعد چند کاغذات میں سے یہ نسخہ ایک کاغذ پر لکھا ہوا پایا جس پر تحریر تھا کہ ’’ یہ نسخہ میں نے دہلی میں ایک صاحب سے بڑی محنت سے حاصل کیا ہے۔۔۔ یہ صابن چہرے کو خوبصورت، جلد کو نرم اور داغ دھبوں کو دور کرے گا مگر میں نے اسے بنانے کا کبھی تجربہ نہیں کیا۔ چونکہ نسخہ محفوظ تھا اس لئے حوالہ قلم کیا جاتا ہے۔ ضرورت سمجھیں تو تجربہ کر کے دیکھیں۔‘‘ ترکیب: قلعی چونہ 1/2 پاؤ سفوف پوست ریٹھ پارچہ بیز کردہ1/2تولہ پانی 1 1/4 کلو، سوڈا کاسٹک ایک پاؤ۔ میدہ1/4پاؤ۔ روغن ناریل ایک کلو خوشبو اور رنگ حسب منشاء و پسند چونہ پانی میں ملا کر ہلائیں اور مقطر لے کر اس میں سوڈا ڈال دیں۔ تیل میں میدہ کو اچھی طرح ملا کر محلول کو آگ پر رکھیں اور تیل میدہ والا ملا کر آہستہ آہستہ ہلاتے جائیں۔ پھر رنگ ملائیں۔ جب قوام ذرا سخت ہو تو سفوف ریٹھہ ملا دیں اور خوشبو ملا کر سانچوں میں بھر کر ٹکیاں بنا لیں۔ اگر قوام کچھ خشک ہو تو قدرے گلیسریں ملائیں۔ نہایت خوبصورت اور خوشبودار صابن تیار ہے۔ اس صابن سے 5 تولہ لے کر سفوف ہلدی ایک ماشہ، مغز بادام، سوڈا بائیکارب بمعہ آرد جو ایک ایک تولہ، دار چکنا4 رتی، زعفران2رتی، گلیسرین4قطرہ، لیمن آئل حسب منشاء ان سب کو یک جان کر کے نرم حالت میں صابن میں ملا کر خوب ہلائیں او رنرم آگ پر یکجان کر کے ٹکیہ بنائیں۔ اور منہ دھوتے وقت اسے استعمال کریں۔ چہرہ کا رنگ نکھارنے کے لئے لاجواب پاؤڈر زنک آکسائیڈ6اونس چاولوں کا باریک آٹا14اونس پریسی پیٹڈ چاک1/2اونس اورس پاؤڈر1/2اونس اور ٹوڈی روز کی خوشبو ملا کر سب دوائیوں کو اچھی طرح سے یکجان کر لیں او رایک بکس میں بند کر کے رکھ لیں۔ 24گھنٹہ کے بعد چھوٹے چھوٹے بکسوں میں بھر لیں اور فروخت کریں۔ یہ پاؤڈر جلد کی شکایت کے لئے بھی بہت مفید ہے۔ شیمپو بنانے کا طریقہ سامان: لکس سوپ فلیکس:ـ45تولے، گلیسرین:5تولے، الکوحل یا سپرٹ:10تولے بوریکس پاؤڈر:1تولہ، پرفیوم اور رنگ: حسب منشاء پانی:40تولے طریقہ:20تولے پانی کو کسی برتن میں ابالیں۔ ابالنے کے بعد اس میں لکس سوپ فلیکس ڈال کر آہستہ آہستہ ملائیں تاکہ جھاگ نہ بن جائے۔ جب لکس سوپ فلیکس اچھی طرح حل ہو جائے تو پھر اسے کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھ دیں جب یہ نیم گرم ہو جائے تو اس کے بعد جو آدھا پانی بچا تھا۔ اس میں بوریکس پاؤڈر ڈال کر حل کریں۔ پھر بوریکس والے پانی کو لکس سوپ والے پانی میں ملا دیں۔ اس کے بعد گلیسرین الکوحل اور رنگ کو کسی علیحدہ برتن میں ڈال کر اچھی طرح حل کریں۔ جب یہ حل ہو جائیں تو پھر اسے صابن والے محلول میں اچھی طرح ملا لیں تو شیمپو تیار ہو جائیگا شیمپو تیار ہونے کے بعد اسے تقریباً چوبیس گھنٹے تک اسی برتن میں پڑا رہنے دیں۔ تاکہ گندے ذرات نیچے بیٹھ جائیں پھر اسے اوپر سے نتھار کر شیمپو والی بوتل میں بھر لیں۔ عمدہ قسم کا شیمپو تیار ہے۔ ٭٭٭ کریم کو چمکدار بنانا کریم میں چمک پیدا کرنے کے لئے حسب ذیل باتیں یاد رکھی جائیں او ران پر بغور اور سمجھ کر عمل کیا جائے۔ 1۔ ہمیشہ ٹرپل ایسڈ (Triple Pressed) اسٹیئرک ایسڈ (Stearic Acid) استعمال کرنی چاہیے۔ اس کا درجہ پگھلاؤ56سے57درجہ سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ 2۔ کریم کی پائیداری، استواری اور اس کا گاڑھا پن صرف اسی حالت میں قائم ہوتا ہے جبکہ سٹیئرک ایسڈ کل اجزاء کا20فیصدی ہوتا ہے۔ باقی پانی اور کھار وغیرہ موجود ہونا چاہیے یعنی ایک حصہ سٹیئرک ایسڈ کے لئے پانچ حصہ پانی ہو۔ 3۔ کھار صرف اس قدر استعمال ہونا چاہئے کہ سٹیئرک ایسڈ کا1/4 سے1/3 حصہ تک صابونیت میں تبدیل ہو سکے۔ یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ 200حصہ سٹیئرک ایسڈ کا صابن بنانا ہو تو 50 حصہ کاسٹک پوٹاش (پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ) یا35حصہ سوڈا کاسٹک (سوڈیم ہائیڈرو اکسائیڈ) یا150حصہ ٹرائی ایتھانول ایمن (Priethanol Amine) یا 5 حصہ لائیکوار ایمونیا فورٹ یا70حصہ پوٹاشیم کاربونیٹ درکار ہیں۔ اسٹیئرک ایسڈ کو مکمل طور پر صابن میں تبدیل کرنے کے لئے یعنی صابن بنانے کے لئے یہ کاسٹک پوٹاش وغیرہ کی مقدار ہے)مثلاً آپ نے 200گرام سٹیئرک ایسڈ کا صابن بنانا ہے تو اس میں50گرام کاسٹک پوٹاش کی لائی بنا کر ڈالیں۔ اگر کاسٹک پوٹاش نہیں ہے تو25گرام سوڈا کاسٹک لے سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ 4۔ واٹر باتھ پر کام کرتے وقت اس کا درجہ حرارت یکساں رہنا چاہئے۔ 5۔ کبھی زیادہ مقدار میں پیرافین، سپر میسٹی، کوکوبڑ، تیل مونگ پھلی یا کیسٹر آئل استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ 6۔ تازہ کریم مثل مومی شکل کی ہوتی ہے اور جب وہ کافی دنوں تک محفوظ رکھی جاتی ہے تب اس میں چمک پیدا ہوتی ہے۔ یہ چمک ایسے پیدا ہوتی ہے کہ جو حصہ سٹیئرک ایسڈ کا صابونیت میں تبدیل ہونے سے باقی رہ جاتا ہے وہ حصہ نہایت لطیف اور بہت ہی باریک ورق کی شکل میں تبدیل ہو جاتا ہے اور ان باریک ورقوں پر ہر زاویہ سے روشنی پڑتی ہے جو کہ چمکتی ہے۔ اس سے چمک پیدا ہو جاتی ہے اور کوئی خاص چیز ایسی نہیں ہوتی کہ جو چمک پیدا کرے۔ یہی ایک راز ہے جو بلا بخل پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ کریم جو محفوظ رکھی جاتی ہے، کچھ دن تک یہ ضرورت رہتی ہے کہ کافی دیر تک چلائی جایا کرے۔ چمک خودبخود پیدا ہو جاتی ہے۔ اب چند بیش قیمت فارمولے پیش خدمت ہیں۔ اگر ان کو ملاحظہ فرمائیں گے یا آزمائیں گے تو اس سلسلہ میں یقینا آپ کو کوئی دقت نہیں پڑے گی اور آسانی سے ان فارمولوں پر حاوی ہو جائیں گے کیونکہ اس کی جڑ (بنیاد) تو آپ کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ اردو کے ساتھ ساتھ اشیاء کے نام انگریزی میں بھی درج ہیں تاکہ فرموں سے انگریزی میں خط و کتابت کر کے منگوانے میں پریشانی نہ ہو۔ 1۔ سٹیئرک ایسڈ ٹرپل پریسڈ Stearic Acid Triple Pressed 2۔ ہارڈ پیرافین Hard Paraffin 3۔ ریکٹی فائڈ سپرٹ (ہومیو پیتھک والی) Rectified Spirit 4۔ ڈسٹلڈ واٹر Distilled Water 5۔ کاسٹک پوٹاش Caustic Potash 98-99 6۔ گلیسرین Glycerine 7۔ بورک ایسڈ Borid Acid 8۔ بنزوئیک ایسڈ Benzoic Acid 9۔ سوڈیم کاربونیٹ Sodium carbonate 10۔ الکوحل (ریکٹی فائیڈ سپرٹ) Alcohol 11۔ بوریکس Boraxe 12۔ پوٹاشیم کاربونیٹ Potashium Carbonate نوٹ: زیادہ تر سنو کریم کے جزو اعظم سٹیئرک ایسڈ و کاسٹک پوٹاش ہیں۔ سٹیرک ایسڈ: جانوروں مثلاً بھیڑ بکری وغیرہ کی چربی سے تیار کرتے ہیں۔ چربی میں دیگر مادے گلیسریں، اولک ایسڈ بھی ہوتے ہیں یہ دوسرے مادے علیحدہ کر کے سٹیرک ایسڈ تیار کی جاتی ہے جو سفید رنگ کی چمکدار موم کی طرح ملائم مگر کافی سخت ہوتی ہے۔ چمک مثل موتی کے ہوتی ہے۔ کاسٹک پوٹاش: بڑھیا سوڈا کاسٹک کی قسم ہی ہے جو قلموں کی یادانہ دار شکل میں کھلے منہ والی بند بوتلوں یا ٹین کے بند ڈبوں میں رکھا جاتا ہے۔ فارمولا نمبر1 اسٹیئرک ایسڈ (T.p) آدھا پونڈ اور180 گرین ہارڈ پیرافین153گرین کاسٹک پوٹاش270گرین گلیسرین2فلوئیڈ اونس ریکٹی فائیڈ سپرٹ افلوئیڈ اونس ڈسٹلڈ واٹر40فلوئیڈ اونس بورک ایسڈ00گرین خوشبو3/4 فلوئیڈ اوند (خوشبو کو سپرٹ میں حل کر کے رکھ دیا جائے تاکہ ایک ہفتہ رکھی رہے) ترکیب: 1۔ اولاً سٹیئرک ایسڈ کو واٹر باتھ پر پگھلا لیا جائے اور درجہ حرارت80 سینٹی گریڈ تک کر دیا جائے، بعد ہ ہارڈ پیرافین بھی ملا دی جائے اور پگھلا لی جائے۔ 2۔ دوسرے برتن میں پانی میں کاسٹک پوٹاش کو حل کر لیا جائے اور ٹھنڈا کر لیا جائے (پہلے سے) اور ٹھنڈا ہونے پر گلیسرین ملا دی جائے اور پھر اس کو دوسرے واٹر باتھ پر اتنا گرم کیا جائے اور اس کا درجہ حرارت80سینٹی گریڈ ہو جائے۔ نوٹ: اشیاء ’’ 2‘‘ کے لئے ضروری نہیں ہے کہ واٹر باتھ پر ہی گرم کئے جائیں۔ بلکہ براہ راست ہلکی کوئلہ کی آنچ پر بھی گرم کئے جا سکتے ہیں مگر کسی حالت میں درجہ حرارت80سے کم یا زیادہ نہ ہونے پائے۔ اب ’’ 1‘‘ والے محلول میں دھیرے دھیرے محلول ’’ 2‘‘ کو ملاتے جایئے۔ اور زور دار ہاتھوں سے لکڑی کے ڈنڈے سے ہلاتے جایئے۔ مگر برتن بدستور آگ پر رکھا رہے۔ جب یہ ختم ہو جائے تو قریباً پانچ سے دس منٹ تک چلایئے اب واٹر باتھ سے اتار لیجئے۔ اور برابر چلاتے جایئے تاکہ دھیرے دھیرے ٹھنڈا ہوتا جائے۔ یہاں تک کہ مساوی محلول گاڑھا پن لئے ہوئے بن جائے جو کہ کریم کہلاتی ہے۔ ایک خاص بات اس میں یہ پیدا ہوتی ہے کہ جب یہ واٹر باتھ سے اتار کر اور ٹھنڈی ہونے تک برابر چلائی جاتی ہے تو اس کے اوپر ایک ملائی جیسی جھلی پڑ جاتی ہے۔ اس کو نہایت احتیاط سے چلا چلا کر حل کیا جائے۔ ورنہ گلٹی پڑ جاتی ہے ٹھنڈا ہونے پر سکڑا نہیں رہتا۔ اگر احتیاط کے باوجود بھی جھلی پڑ جائے تو اس کو ہٹانے کے لئے پہلے لکھا جا چکا ہے جب بخوبی ٹھنڈی ہو جائے تو ڈھک کر رکھ دی جائے۔ دوسرے دن یہ کریم ذرا سخت ہو جائے گی۔ تب اس کو چند منٹ کے لئے پھر چلایا جائے (احتیاط سے) اس طرح ایک ہفتہ تک روزانہ چند منٹ تک چلا دیا جایا کرے۔ ایک ہفتہ بعد خوشبو کو ملا دیا جائے، نہایت بہترین چیز تیار ہے۔ فارمولا نمبر2 سٹیئرک ایسڈ ٹرپل پریسڈ2پونڈ کاسٹک پوٹاش نمبر99ایک اونس اصلی سوڈیم کاربونیٹ یا پوٹاشیم کاربونیٹ1 اونس گلیسرین 8فلوئیڈ اونس ڈسٹلڈ واٹر10پونڈ الکوحل4اونس بورک ایسڈ1اونس خوشبو1 1/2اونس ترکیب: سٹیئرک ایسڈ کو واٹر باتھ پر پگھلا لیا جائے۔ اب دوسرے برتن میں، پانی میں سوڈیم کاربونیٹ، کاسٹک پوٹاش، بورک ایسڈ، گلیسرین یکے بعد دیگرے حل کر لئے جائیں۔ اب مکمل کوئلہ کی آگ پر80 درجہ سینٹی گریڈ کی حرارت پر گرم کیا جائے اور ساتھ ساتھ چلاتے جایئے۔ تاکہ کاربن ڈائی اوکسائیڈ کی گیس نکل جائے۔ پگھلے ہوئے سٹیئرک ایسڈ میں یہ محلول ڈال کر متواتر ملایا جائے تاوقتیکہ ایک گاڑھا سا محلول بن جائے اور سب ایک جان ہو جائے۔ اس دوران میں درجہ حرارت 80 سینٹی گریڈ ہی رہنا چاہئے۔ بعدہ واٹر باتھ کی آگ کو ہٹا دیجئے۔ اور اس قدر چلایئے کہ اس کا درجہ حرارت40 سینٹی گریڈ پر آ جائے۔ اس درجہ حرارت پر خوشبو کو ملایئے جو کہ الکوحل میں حل کر لی گئی ہو اور متواتر اب بھی چلایئے تاکہ ٹھنڈی ہو جائے۔ اب اس کو بند کر کے چار پانچ دن کے لئے پڑا رہنے دیجئے اور روزانہ چند منٹ چلائیں۔ پھر شیشیوں میں بھر لیں۔ مگر ٹھنڈا ہونے کے درمیان میں اوپر جھلی کے جمنے پر خاص نگاہ رکھئے اور جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے، اس پر عمل کیجئے۔ نوٹ: الکوحل (ریکٹی فائیڈ سپرٹ) اگر بآسانی نہ مل سکے تو کوئی بات نہیں۔ صرف خوشبو ہی ڈال سکتے ہیں۔ فارمولا نمبر3 اسٹیئرک ایسڈ ٹرپل پریسڈ1 1/4 پونڈ کاسٹک پوٹاش35گرام بوریکس15گرام گلیسرین4اونس ڈسٹلڈ واٹر5پونڈ ریکٹی فائیڈ سپرٹ2اونس خوشبو1اونس مندرجہ بالا ترکیب سے تیار کریں۔ دیگر سنو کریم کا بہترین فارمولا سٹیئرک ایسڈ بڑھیا ٹرپل پریسڈ1 پونڈ کشیدہ شدہ پانی یا عرق گلاب5پونڈ پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ (کاسٹک پوٹاش) 1 اونس گلیسرین3اونس خوشبو روز یا نارسس (بغیر رنگ)1/2تا1 اونس ریکٹی فائیڈ سپرٹ2اونس پیرافین لیکوئیڈ2اونس عام بازاری سنو کریم کا فارمولا (سستا برائے باربر صاحبان) کاسٹک پوٹاش یا سوڈا کاسٹک پتری والا6 ڈرام سٹیئرک ایسڈ (کمرشل) 1پونڈ پانی8پونڈ گلیسرین4اونس خوشبو روز یا نرگس (بے رنگ)1/2اونس سپرٹ ریکٹی فائیڈ1اونس ترکیب: واٹر باتھ پر تام چینی کے ایک صاف برتن میں سٹیئرک ایسڈ کو پگھلائیں اور دوسرے برتن میں پانی ڈال کر کاسٹک پوٹاش یا سوڈا کاسٹک (جو بھی ہو) معہ گلیسرین ڈال کر گرم کریں۔ جب سٹیئرک ایسڈ پگھل جائے اور پانی میں کاسٹک پوٹاش حل ہو کر یہ پانی گرم ہو جائے یعنی دونوں کا درجہ حرارت80 درجہ سینٹی گریڈ تک ہو جائے تو واٹر باتھ پر ہی کاسٹک پوٹاش والا گرم پانی پگھلی ہوئی سٹیئرک ایسڈ میں ڈال کرکسی صاف تام چینی کے چمچے وغیرہ سے خوب ہلائیں۔ تین چار منٹ بعد واٹر باتھ سے علیحدہ کر کے ہلاتے رہیں۔ جب کریم کی شکل بن جائے تو اوپر برتن دے کر ڈھانپ کر رکھ دیں۔ دوسرے دن خوب پھینٹیں جیسے انڈا پھینٹا جاتا ہے۔ پھر ڈھانپ کر رکھ دیں۔ تیسرے دن پھینٹیں اور خوشبو کو سپرٹ میں ملا کر ڈال دیں اور پھینٹ کر رکھ دیں چوتھے دن پھر پھینٹ کر شیشیوں میں بھر لیں۔ نوٹ: اس آخری نسخہ میں سستی خوشبو بھی ڈال سکتے ہیں اب سستی خوشبو کا فارمولا بھی ملاحظہ فرمائیں۔ سستی خوشبو کا فارمولا بنزل ایسی ٹیٹ ایک پونڈ میں ٹرولین (یارا یارا) 4 اونس، مسک کی ٹون (مسک پاؤڈر) 2اونس کھرل کر کے ڈال دیں۔ دو تین دن بعد استعمال میں لائیں۔ یہ سستی خوشبو کا فارمولا ہے 1/2 اونس استعمال کریں۔ اس خوشبو کو بطور فکسیٹو 1 تا1 1/2 فیصدی میں خوشبودار تیل بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں۔ ٹائلٹ سوپ یا بڑھیا واشنگ سوپ میں بھی کام دے گی۔ بیس سیر تیل کے صابن کے لئے 1/2پونڈ خوشبو کافی ہے۔ خوشبویات حسب ذیل خوشبویات کے کمپونڈ ان کریموں کے لئے نہایت بہترین اور موزوں ہیں اور ہر طرح سے اس قابل ہیں کہ بلا کھٹکے استعمال کئے جائیں ان میں کوئی خوشبو ایسی نہیں ہے جو جلد پر خراش یا سوزش پیدا کرے او ران کی خوشبویات بھی نہایت دل پسند ہیں۔ (1) صندل آئل ایک اونس روز آئل2اونس روز جرنیم آئل2اونس بنز آئل ایسی ٹیٹ1اونس (2) صندل آئل1اونس روز جرنیم آئل 8اونس پچولی آئل1اونس (3) روز آئل1اونس چنبیلی آئل2 اونس جرنیم آئل1/2اونس جیسمین پرفیوم (بے رنگ)2اونس ترکیب: ہر فارمولے کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ بالترتیب ایک ایک خوشبو کو ایک شیشی میں ڈال کر اور خوب ہلا ہلا کر ملایا جائے بعدہ مضبوط کارک لگا کر اور ایک ہفتہ کے لئے رکھ دیا جائے۔ درمیان میں بھی ہلا دیا جایا کرے۔ پھر استعمال کیا جائے۔ آخر میں ایک گذارش یہ ہے کہ جب تک آپ ماہر نہ ہو جائیں، اس بات کی کوشش کریں کہ زیادہ مقدار میں نہ بنائیں بلکہ تھوڑا تھوڑا بنائیں۔ جب آپ ماہر ہو جائیں اور جب سب باتوں کا آپ کا اندازہ ہو جائے تو پھر چاہے، جتنی مقدار میں بنائیں۔ روج یہ ٹکیہ، پیسٹ اور کریم کی صورت میں فروخت ہوتی ہے۔ اسے چہرے پر سرخی چڑھانے کے کام لایا جاتا ہے۔ عموماً کریم برتی جاتی ہے جو وینشنگ ٹائپ کی ہوتی ہے۔ کریم تو جلد میں جذب ہو جاتی ہے لیکن رنگ جلد پر رہ جاتا ہے۔ کریم بنانے میں کوئی خاص دقت پیش نہیں آتی۔ محض وینشنگ کریم تیار کر لی جاتی ہے۔ جس میں رنگ شامل کر لیتے ہیں۔ ایک کلرز کو جو کہ پانی اور تیل دونوں میں ناقابل حل ہیں، انہیں ترجیح دی جاتی ہے۔ نیچے دو فارمولے درج کئے جاتے ہیں۔ وینشنگ کریم روج سٹیئرک ایسڈ18حصہ تیل مونگ پھلی (ریفائن)3حصہ پراپی لین گلائی کول یا گلیسرین2حصہ ٹرائی ایتھانول ایملن1/2حصہ ایک کلرز و خوشبو حسب ضرورت ڈسٹلڈ واٹر65حصہ ترکیب: سنو کریم کی طرح تیار کر لیں۔ پاؤڈر کریم یہ بھی مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے۔ عام سنو کریم میں بوقت تیاری 5تا 10فیصد زنک آکسائیڈ یا بڑھیا فیس پاؤڈر ملا لیتے ہیں۔ سنو کریم جب تیار کریں تو گلیسرین یا گلائی کول کے ساتھ پاؤڈر اور رنگ کو اچھی طرح ملا لیں۔ اور کریم کو خوب گھوٹیں تاکہ گاڑھی ہونے کے ساتھ پاؤڈر بھی مل جائے۔ آفٹر شیو لوشن حجامت بنوانے کے بعد یہ لوشن چہرے پر لگا لیا جاتا ہے جس سے چہرے پر ٹھنڈک پڑ جاتی ہے اور اگر کہیں پر خون نکل رہا ہو بوجہ خراش ہونے کے تو وہ بھی بند ہو جاتا ہے آفٹر شیو لوشن کا ایک اسٹینڈرڈ فارمولا نیچے لکھا جاتا ہے۔ ٹینک ایسڈ4حصہ گلیسرین 16حصہ فنایل مارکیورک نائٹریڈ1/2حصہ الکوحل80حصہ سب کو ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ برشلیش شیونگ کریم آج کل ایسی شیونگ کریمیں بازار میں عام آنے لگی ہیں جن کو ہاتھ سے ہی چہرے پر پھیلا کر شیو بنا لی جاتی ہے مصنف کا مقصد یہ ہے کہ ان کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس سے داڑھی کے بال اتنے ملائم نہیں ہونے پاتے جتنے شیونگ سوپ یا برش سے لگانے والی کریم کے استعمال سے ہوتا ہے۔ برش لیس شیونگ کریم بنانے کا فارمولا یہاں لکھا جا رہا ہے۔ سفید منرل آئل ایک حصہ گلائیکو سٹیرن آئل ایک حصہ ڈسٹلڈ واٹر5حصہ ترکیب : منرل آئل (لیکوئڈ پیرافین) و گلوئیکو سٹیرن کو ایک تام چینی کے برتن میں گرم کریں۔ دوسرے برتن میں پانی کو ابال لیں۔ او ریہ پانی دھار باندھ کر پہلے والے میں ڈالیں اور لکڑی سے اچھی طرح چلائیں جب یہ ٹھنڈا ہو جائے تو خوشبو ملا کر اچھی طرح چلا کر لچکدار ٹیوبوں میں بھر دیں۔ بال اڑانے کی خوشبودار کریم آجکل بازار میں ’’ یو کریم‘‘ نام کی ایک بال اڑانے کی کریم آئی ہے جو کہ رانگ کی ٹیوبوں میں بکتی ہے اور کولڈ کریم کی طرح جلد پر لگا دینے سے وہاں کے بال اڑ جاتے ہیں اس کریم کو بنانے کی ترکیب بھی آسان ہے۔ بیرم سلفائڈ4اونس ویسلین30اونس سپرمیسٹی موم10اونس اسٹیرن7اونس ٹنکچر آیوڈین1 1/2 اونس پوٹاش کاربونیٹ1 1/4 اونس خوشبو، حسین، حسب پسند و ضرورت پہلے واٹر باتھ پرویز لین، سپر میسٹی اور اسٹیرن کو پگھلائیں۔ دوسرے برتن میں پانی میں پوٹاشیم کاربونیٹ کو ملا کر گرم کریں۔ موموں میں اس کو ملا کر خوب چلائیں۔ تاکہ سفید ایملشن بن جائے۔ اس میں باقی اجزاء ملا کر کریم بنا لیں او رکوئی عمدہ سا نام رکھ کر اپنی ٹیوبیں بنوا کر فروخت کریں۔ کلینرنگ کریم یہ چہرے کا رنگ نکھارتی ہے اور ملائم رکھتی ہے لیکوئڈ پیرافین63حصے مکھی کا موم12حصے سہاگہ1حصہ عرق گلاب24حصے مکھی کا موم اور لیکوئڈ پیرافین کو ایک برتن میں گرم کریں اور دوسرے برتن میں عرق گلاب میں سہاگہ ملا کر گرم کریں۔ دونوں کو ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ سفید کریم بن جائے۔ دیگر بادام کا تیل42اونس لینولین18اونس وہائٹ ویکس6اونس سپر میسٹی6اونس سہاگہ4ڈرام عرق گلاب30اونس تیلوں کو اور موموں کو الگ الگ گرم کر لیں اور عرق گلاب و سہاگہ کو بھی دوسرے برتن میں گرم کر لیں۔ دونوں کو ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ کریم بن جائے۔ امونیا کریم اسٹیئرک ایسڈ20اونس لائیکر امونیا1اونس (فلوئڈ) بینز وئیٹڈ لارڈ2اونس ڈسٹلڈ واٹر77اونس چربی اور اسٹیئرک ایسڈ کو ملا کر پگھلائیں۔ پانی کو خوب گرم کر کے اس میں امونیا ملا کر فوراً پگھلے ہوئے اسٹیئرک ایسڈ میں ملا دیں اور چلاتے رہیں تاکہ کریم بن جائے۔ یہ کریم چہرے کا رنگ خوب نکھارتی ہے۔ کچھ عرصہ استعمال کرنے سے کالے آدمی کا رنگ کچھ گورا ہو جاتا ہے۔ کیمفر کولڈ کریم باداموں کا تیل4اونس لیکوئڈ پیرافین4اونس پیرافین موم1اونس سپر میسٹی1اونس کافور خالص1اونس عرق گلاب5اونس سہاگہ8ڈرام پہلے کافور کو باریک پیس کر باداموں کے تیل میں ملائیں۔ اس میں لیکوئڈ پیرافین ملا کر گرم کریں تاکہ کافور حل ہو جائے اب موموں کو پگھلائیں اور ان میں گرم تیل ملا دیں۔ ان کو چلائیں تاکہ موم اور تیل ایک جان ہو جائیں۔ دوسرے برتن میں عرق گلاب میں سہاگہ ملا کر گرم کریں اور اس کو گرم شدہ تیلوں اور موم کے مکسچر میں ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ کریم بن جائے۔ یہ چہرے کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔ پیٹرولیٹم کولڈ کریم (Petrolatum Cold Cream) 1۔ وہائٹ پیٹرولیٹم ویزلین 8اونس 2۔ لینولین3اونس 3۔ پیرافین موم1اونس 4۔ پانی3اونس 5۔ الکوحل1ڈرام 6۔ سہاگہ6ڈرام 1,2,3کو پہلے پگھلا لیں۔ دوسرے برتن میں4,5,6 کو ملا کر گرم کریں۔ موموں کے گرم مکسچر میں اس کو ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ سفید رنگ کی کریم بن جائے۔ آخیر میں ٹھنڈا ہونے پر الکوحل میں کوئی خوشبو ملا کر کریم میں ملا دیں۔ الکوحل ڈالنا لازمی نہیں ہے۔ یہ صرف اس لئے ڈالا جاتا ہے کہ اس میں خوشبو ملانے سے وہ کریم میں خوب بس جاتی ہے۔ مساج کریم (Massage Cream) یہ کریم بہت سے ناموں سے بازار میں فروخت ہوتی ہے۔ یہ چہرے کی جھریاں دور کرتی ہے رنگ کو صاف کرتی ہے اور چہرے پر رونق لاتی ہے۔ لینولین4اونس مکھی کا موم3اونس لیکوئڈ پیرافین4اونس سیریسین موم2اونس سہاگہ (بوریکس)5ڈرام پانی4اونس موموں اور تیلوں کو پگھلا لیں۔ دوسرے برتن میں سہاگہ اور پانی کے حل کو گرم کریں اور پہلے والے مکسچر میں ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ کریم بن جائے۔ خوشبو حسب پسند ملا سکتے ہیں۔ بلیچنگ کریم اس کریم میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ڈالا جاتا ہے۔ اس لئے یہ چہرے کا رنگ کافی حد تک صاف کر دیتا ہے۔ لیکن اس کو سخت ڈاٹ والی شیشی میں رکھنا چاہئے۔ ورنہ ہائیڈروجن اڑ جانے پر اس میں گورا کرنے کا اثر نہیں رہتا۔ لینولین 15اونس بادام کا تیل15اونس سہاگہ1/2اونس ہائیڈروجن پر آکسائڈ8اونس لینولین اور بادام کے تیل کو ملا لیں۔ گرم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب ہائیڈروجن پر آکسائڈ میں سہاگہ پیس کر ڈال دیں اور فوراً شیشی کی ڈاٹ لگا دیں جب سہاگہ حل ہو جائے تب پہلے والے مکسچر میں اس کو ملا کر خوب پھینٹ کر فوراً شیشیوں میں بھر دیں۔ چہرے کا رنگ گورا کرنے کے لئے خالی ہائیڈروجن پر آکسائیڈ برابر مقدار میں ملا کر ہلایا جائے تو رنگ صاف ہو جاتا ہے۔ چونکہ یہ بہت جلد اڑنے والی چیز ہے۔ اس لئے کچھ عرصہ بعد اس کریم میں تازہ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ معہ تھوڑے سے سہاگے کے اور ملا لینا چاہئے۔ کچھ لوگ لینولین سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ یہ اون کی چربی ہے۔ ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس کی بجائے ارنڈی کا تیل استعمال کریں۔ کیسین کریم ان اسنو میں کیسین ڈالی جاتی ہے جو کہ دودھ سے حاصل کی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کریم جلد کے لئے زیادہ مفید رہتی ہے۔ کے سین2اونس سہاگہ1/2اونس بورک ایصد1/2اونس لیکوئڈ پیرافین1/2اونس گلیسرین1اونس پانی12اونس پانی کو تھوڑا گرم کر کے اس میں سہاگہ اور بورک ایسڈ حل کر دیں اور کیسین ملا دیں ۔ گھنٹے بھر کے بعد اس کو گھوٹیں تاکہ کیسین اچھی طرح پانی میں حل ہو جائے۔ اب لیکوئڈ پیرافین کو او راس مکسچر میں گلیسرین ڈال کر الگ الگ گرم کریں او ربعد والا مکسچر لیکوئڈ پیرافین میں ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ کریم بن جائے۔ کیسین کریم (ڈاکٹر بوئر کا نسخہ) مکھن نکلا ہوا تازہ دودھ15گیلن فارمل ڈیہائیڈایک اونس ایک ڈرام پانی4گیلن یورک ایسڈ 3پونڈ سہاگہ 1پونڈ14اونس ناریل کا تیل7پونڈ پھٹکڑی3پونڈ12اونس چربی یا موم10پونڈ فارمل ڈی ہائیڈ (فارمے لن) کو دودھ میں ملائیں۔ 2گیلن ابلتے ہوئے پانی میں سہاگہ حل کر لیں۔ اس مکسچر کو دودھ والے مکسچر میں ملا کر خوب ہلائیں۔ اور50 درجے سینٹی گریڈ کی حرارت دیں اور باریک کپڑے سے چھان لیں باقی دو گیلن پانی میں پھٹکڑی ملا کر گرم کریں اور پہلے والے حل میں ملائیں۔ دودھ پھٹ جائے گا اور پانی اور دودھ کے چھیچھڑے الگ الگ ہو جائیں۔ اب پانی نتھار کر پھینک دیں۔ چھیچھڑوں کو دو تین دفعہ صاف پانی سے دھو لیں۔ اب ان کو کپڑے میں باندھ کر لٹکا دیں تاکہ پانی نکلنے لگے۔ جب چھیچھڑوں میں اتنا پانی باقی رہ جائے کہ کل وزن35پونڈ ہو جائے تو کپڑے میں سے نکال لیں۔ اب تیلیوں اور چربیوں یا موموں کو پگھلا لیں اور اس میں بورک ایسڈ ملا کر خوب پھینٹ لیں اور یہ کیسین بھی شامل کر کے اتنا پھینٹیں کہ کریم بن جائے ٹھنڈا کرنے کے بعد خوشبو ڈال کر شیشیوں میں بھر دیں۔ بیوٹی لوشن بنانا ’’ لیموں کا رس، بادام روغن، گلیسرین برابر ملا کر شیشی میں بھر لیں اس لوشن کو صبح سویرے چہرہ پر ملتے رہنے سے چہرہ ملائم اور خوبصورت ہو جائے گا۔ کیل چھائیاں مہاسے وغیرہ دور ہو جائیں گے۔‘‘ پھٹکڑی بنانے کی صنعت پھٹکڑی ایک شور مادہ ہے جو بہت سی جگہوں پر برآمد ہوتا ہے۔ کہیں سے پانی کی شکل میں ٹپکتا ہے اور جم جاتا ہے اور کہیں کان میں سے منجمد ڈلیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ رنگت کے لحاظ سے یہ کئی قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بالکل سفید زردی مائل سفید ایک سیاہ اور ایک سفیدہ سبزی مائل۔ ان میں سے سفید اور سرخ اور زرد اکثر استعمال میں آتی ہیں۔ اور باقی کی قسمیں بہت کم ملتی ہیں اس میں الیومینا، سفید مٹی اور گندھک کا تیزاب ملا ہوا ہوتا ہے۔ اور پھر اس مرکب میں سلفیٹ آف پوٹاش یا سلفیٹ آف امونیا ملا ہوتا ہے۔ یعنی ڈبل کھارہے۔ پھٹکڑی کے کرسٹل عموماً6 پہلو ہوتے ہیں۔ اور بعض قسم ایسی بھی ہیں جن کے کرسٹل4پہلو بھی ہوتے ہیں۔ پھٹکڑی کا ذائقہ کچھ کھٹا، کچھ کڑوا اور تاثیر اس کی خشک ہوتی ہے۔ اگر منہ میں ڈالی جائے تو یہ منہ کو خشک کر دیتی ہے۔ لٹمس کے نیلے رنگ کو سرخ کر دیتی ہے۔ پرانے زمانے سے ہی لوگوں کو پھٹکڑی بنانے اور اس کے استعمال کرنے کے متعلق کافی علم ہے۔ یہ ادویات میں بہت زمانے سے استعمال کی جا رہی ہے۔ رنگائی کی صنعت میں بھی اس کو استعمال رکتے ہیں۔ کیونکہ یہ رنگوں کو پختہ کر دیتی ہے۔ اس میں کسیس یا لوہے کا جزو ضرور شامل رہتا ہے۔ کیونکہ جب نسپال کے ساتھ ابالا جائے، تو اس کا رنگ کالا ہو جاتا ہے۔ پھٹکڑی کو جب پانی میں ابالا جاتا ہے تو اسفنج کی طرح پھول جاتی ہے اور ٹھوس نہیں رہتی۔ معدنی پھٹکڑی اسپین، مصر، ارمینیا، مقدونیا، افریقہ، سارڈینیا، لپاری ٹاپو میں نکالی جاتی ہے۔ سب سے عمدہ قسم کی پھٹکڑی مصر سے آتی ہے۔ پھٹکڑی بنانے کا باقاعدہ کارخانہ سب سے پہلے 1457ء میں جان ڈکسٹرو نے بمقام ڈلفا واقع قسطنطنیہ میں کھولا۔ اس معلومات اور کارخانہ سازی پر اس شخص نے پوپ (عیسائیوں کا سب سے بڑا مذہبی رہنما) کو بڑے فخر کے ساتھ لکھا تھا ’’ ہم نے ترکوں پر بڑی بھاری فتح حاصل کی ہے کہ پھٹکڑی کا کارخانہ کھولا ہے اب ہم لاکھوں روپیہ سے کمایا کریں گے۔ کیونکہ وہ اپنا سرخ رنگ پھٹکڑی سے تیار کرتے ہیں جو لاکھوں روپیہ سال کا فروخت ہوتا ہے۔‘‘ الغرض اس ایجاد کی یادگار میں ایک بت بنا کر نصب کیا گیا، اور اس کی تجارت کو پوپ کی طاقت کا بڑا جزو قرار دیا اور ایک اعلان نکالا گیا کہ عیسائی لوگ بجائے مشرقی ملکوں سے پھٹکڑی خریدنے کے اس کارخانہ سے خریدا کریں۔ اس کے بعد یہ صنعت اسپین میں شروع ہوئی۔ اور بمقام کاربھجنا میں پہلا کارخانہ کھلا۔ 1554ء میں جرمنی میں اس کا کارخانہ کھلا۔1600ء میں انگلینڈ میں بھی یہ بننے لگی۔ جبکہ ملکہ الزبتھ کے وزیر کے بیٹے سر ٹامس کلونیر کو معلوم ہوا کہ یارک شائر میں مقام گویزیرا میں اس کی کان موجود ہے۔ تب سے آج تک وہاں پھٹکڑی بنتی ہے۔ پھر اسکاٹ لینڈ کے مقام برلٹ میں نکلس اور لائٹ باڈی نے اس کو1766ء میں شروع کیا۔ کیمیائی طور پر پھٹکڑی کی چھ قسمیں ہیں۔ پوٹاس والی پھٹکڑی، سوڈے والی پھٹکڑی، نوشادر والی پھٹکڑی، لوہے والی پھٹکڑی، رنگدار پھٹکڑی، منگنیز پھٹکڑی۔ جب اس کو آگ پربریاں کرتے ہیں، تو اس کی رطوبت اڑ جاتی ہے اور ایسڈ بھی اڑ جاتا ہے اور پھٹکڑی گندھک کے تیزاب کا کام دیتی ہے۔ اگر پھٹکڑی کو پوٹاشیم کلورائد کے سلوشن کے ساتھ ابالیں تو ہائڈرو کلورک ایسڈ بن جاتا ہے، اور سلفیٹ آف الیومینا فہ نشین ہو جاتا ہے۔ پھٹکڑی کا استعمال علم الادویات کے مطابق پھٹکڑی قابض ہے۔ انسانی ریشوں کو سکیڑتی ہے۔ اور چھوٹی رگوں کو تنگ کرتی ہے۔ جو عرق لعاب دار ہوں ان کو پھاڑ کر تہہ نشین کرتی ہے اور جلے ٹین کے ساتھ مل جاتی ہے۔ حلق اور منہ کو خشک کرتی ہے۔ غذائی نالیوں کی رطوبت کو خشک کر کے قبض کرتی ہے۔ اس کو رنگنے اور چھینٹ چھاپنے میں استعمال کرتے ہیں۔ کاغذ بنانے والے ماڑی میں پھٹکڑی شامل کر کے کاغذ پر لگاتے ہیں۔ تو کاغذ بہت چکنا بنتا ہے جسے گلیز ڈیپر کہتے ہیں۔ چمڑا رنگنے میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے گاڑھے سلیوشن میں کپڑے کو تر کر کے خشک کر لیں تو اس پر آگ کا اثر نہیں ہوتا یعنی وہ قائم النار ہو جاتا ہے۔ منرل فاسفیٹ سے پھٹکڑی بنانا 1870ء میں مسٹر پیٹر پنس نے ایک طریقہ پیٹنٹ کروایا تھا ۔ جس کے ذریعے وہ فاسفیٹ آف الیومینا، اور فاسفیٹ آف آئرن سے پھٹکڑی کو بنایا تھا۔ یہ فاسفیٹ جزائر غرب الہند کے جزیرہ ابڈونڈا میں ملتا ہے۔ اس کے علاوہ اور منرل فاسفیٹ جس میں الیومینا ہو، اس کام میں آ سکتے ہیں۔ اس طریقے میں ایک بات قابل قدر یہ ہے کہ علاوہ پھٹکڑی کے فاسفورک ایسڈ بھی نکلتا ہے۔ جو ایک نہایت عمدہ قابل استعمال شے ہے۔ منرل کو پہلے نہایت تیز آگ پر پھونک لیتے ہیں جس سے پانی نکل آتا ہے، اور دھات مسامدار ہو جاتی ہے جس پر گندھک کا تیزاب اچھی طرح اثر کر سکتا ہے۔ اگر دھات کو نہ پھونکنا ہو تو اسے پیس کر کام میں لا سکتے ہیں۔ بہرحال فاسفیٹ کو سیسہLeadکے برتن میں ڈال کر بذریعہ تیزاب گندھک گلا لیتے ہیں۔ تیزاب کا وزن متناسبہ1.6ہونا چاہیے۔ دھات جتنی زیادہ الیومینا ہوتی ہے اسی اندازے سے تیزاب ملا دیا جاتا ہے۔ مثلاً اگر اس میں20ٰٖفیصدی الیومینا ہو تو برابر وزن کا تیزاب ملانا پڑے گا۔ اور اگر الیومینا12 فیصدی کا ہو تو اس کا 3/7 فیصدی تیزاب ملانا پڑتا ہے۔ اس سے زیادہ نہیں۔ غرض یہ کہ تیزاب دھات پر پورا اتر کرے۔ یا تو حرارت بذریعہ آگ پہنچاتے ہیں۔ یا اس میں گرم بھاپ چھوڑتے ہیں۔ جیسے جیسے گندھک دھات کو گلاتی جاتی ہے۔ عرق بھاری ہوتا جاتا ہے۔ اس لئے اس میں پانی یا پہلے عملوں کا نکلا ہوا کمزور عرق ملایا جاتا ہے۔ اس عرق کو اتنی دیر پکاتے ہیں کہ اس کا وزن متناسبہ 1.45یا.9رہ جاتا ہے۔ پھر یہ عرق ایک سیسے کے برتن میں ڈال کر اس پر نوشادر کا دھواں چھوڑتے ہیں۔ بس سلفیٹ آف امونیا جو اس طرح بنتا ہے، وہ سلفیٹ آف الیومینا سے مل جاتا ہے۔ تاکہ امونیا ایلم بن جائے۔ ایک ٹن فاسفیٹ کے لئے 600سے 900گیلن تک گیس لکرGasliquor جو کہ گیس بنانے والی کمپنیوں میں بطور بائی پروڈکٹ بچتا ہے۔ ڈالا جاتا ہے۔ امونیا ملا کر عرق کو ٹھہرنے دیتے ہیں اور مقطر عرق جس کا وزن متناسبہ 1.4ہوتا ہے ایک اور شیشہ کے برتن میں ڈالتے ہیں۔ جہاں وہ سرد ہو کر جمنے لگتا ہے اور قلمیں بننے لگتی ہیں اگر فاسفیٹ میں20فیصدی الیومینا ہو تو فی ٹن1/2 ٹن پھٹکڑی نکل آتی ہے۔ اس عمل میں بڑی دقت پھٹکڑی سے فاسفورک ایسڈ کا جدا کرنا ہے۔ فاسفیٹ کی الیومینا سے جب اس طرح پھٹکڑی بنائی جاتی ہے، تو فاسفورک ایسڈ نکلتا ہے۔ وہ کاستکاری کے حق میں بڑی اچھی چیز ہوتی ہے۔ جس مدرلکر سے پھٹکڑی بنائی جاتی ہے اس میں فاسفورک ایسڈ کا سلیوشن شامل ہوتا ہے۔ جس میں تھوڑا حصہ سلفیٹ الیومینا لوہا اور سلفیٹ امونیا کا ہوتا ہے بعض میں امونیا سلفیٹ جگہ امونیا فاسفیٹ ہوتا ہے۔ پھٹکڑی بنانے کے دوسرے طریقے پھٹکڑی بنانے کے اور بھی کئی طریقے ہیں جو یہاں درج کئے جاتے ہیں۔1780ء میں میتھو سنڈرسن نے ایک طریقہ ایجاد کیا تھا۔ مٹیلک سلفر کو جلا کر گندھک کا تیزاب حاصل کیا اور اس میں الیومینم والی مٹی ملا کر بطریقہ معروفہ پھٹکڑی بنا لی۔ 1794ء میں لارڈ ڈنڈونلڈ نے یہ طریقہ ایجاد کیا کہ اس کھار دار مٹی کو جس میں الیومینا یا پائرائٹ ملا ہوا ہو اسے سمندر کے کھاری پانی سے دھو دیں۔ یا پانی میں نمک ملا کر اس سے دھو دیں۔ یا میوریٹ آف سوڈا کو الیومینا والے سالٹ سے ملا دیں۔ اس نے نمک کے تیزاب کا استعمال بھی تجویز کیا۔ تو یہ ظاہر ہے کہ جب اور طریقے معلوم نہ تھے تو سوڈا اور الیومینا سے پھٹکڑی بنائی جاتی تھی۔ مسٹر میکوار، فورک رائے اور واڈکیولن نے یہ تجویز سوچی کہ الیومینا والے سنگ ریزوں اور مٹی کو آگ پر پھونکیں، اور پھر کوٹ کر ایسے کمروں میں بچھا دیں۔ جہاں شیشے کی چادریں لگی ہوں اور پھر گندھک اور سورہ ملا کر آگ پر جلائیں۔ تاکہ ان کی گیس نکل کر اس پھونکی ہوئی مٹی میں جذب ہو۔ یہ گیس تیزاب گندھک سے زیادہ کام کرتی ہے اسی طرح چند روز کے بعد وہ سب مٹی تیزابی مادہ کی مدد سے پھٹکڑی بن جاتی ہے۔ مٹی کو اکثر ہلاتے اور نیچے اوپر کرتے رہیں۔ تاکہ تیزاب کل ذروں پر پورا اثر کرے۔ لیکن ہوا کا لگنا بھی ضروری ہے۔ بغیر ہوا کی مدد کے تیزاب کا اثر ٹھیک نہیں ہوتا اس ترکیب سے سلفیٹ آف الیومینا بن جاتا ہے۔ پھر اسے پانی میں بھگو کر کچھ عرصے کے بعد پانی مقطر کر لیں۔ تاکہ پانی میں کھار نمک مل جائیں۔ پھر اسے آگ پر پکائیں اور سرد کر کے جمائیں، جس کی قلمیں بن جائیں گی مٹی سے پھٹکڑی بنانے کا طریقہ فرانس میں بہت رائج ہے ۔ اور وہ اس طرح پر ہے کہ وہ ایسی مٹی پسند کرتے ہیں جس میں لوہے کا جزو ضرور ہو، اور اس پر پتھریلی مٹی کو ایک پزاوہ یا بھٹے میں پھونکتے ہیں۔ اور چھوٹی چھوٹی کر کے اس کے نصف وزن کا گندھک کا تیزاب ملاتے ہیں۔ لیکن تیزاب کا وزن متناسبہ 45درجہ ہونا چاہیے اس مرکب کو پھر ایک دوسری بھٹی میں گرم کرتے ہیں تاکہ تیزاب اڑ جائے پھر اسے بھٹی سے نکال کر کئی روز تک رکھ چھوڑتے ہیں۔ پھر اس میں پانی ملا کر چند روز تک ہلاتے رہتے ہیں۔ پھر ٹکا کر پانی مقطر کر لیتے ہیں۔ اور اس میں پوٹاس یا نوشادر ملا کر پھٹکڑی بنا لیتے ہیں۔ عام رواجی طریقہ مٹی کو کئی ہفتوں اور مہینوں تک رکھ چھوڑنے کا ہے۔ تاکہ باہمی فعل انفعال پورے طور پر ہو۔ کیونکہ تجربہ سے ثابت ہوا کہ گندھک کا تیزاب جب تک اچھی طرح اثر کر کے مٹی کے ذروں کو جدا جدا نہ کرے۔ تب تک پھٹکڑی ٹھیک نہیں بنتی۔ مسٹر ولیم وژمن نے جو ڈویس برگ کا رہنے والا تھا۔ 1839ء میں ایک طریقہ پیٹنٹ کروایا۔ جس سے پھٹکڑے کے بنانے میں بہت کچھ اصلاح اور ترقی ہوئی۔ اس نے کھاروں کی مٹی کو پزادہ میں پھونکا، جب وہ سرخ ہو گئی تو اسے چھوٹا چھوٹا کر کے اس پر گندھک کا قوی تیزاب چھڑکا، اور برابر ہلاتا رہا تاکہ مٹی خشک ہو جائے اور فاضل تیزاب اڑ جائے اور پھر اس میں ابلتا ہوا پانی ملا دیا تاکہ سلفیٹ آف الیومینا جو اب بن گیا ہے پانی میں گھل جائے۔ اس کے بعد کھاروں کو بذریعہ پری شیٹ آف پوٹاش کے جدا کرنے کا طریقہ بڑا عجیب ہے جو اس نے ایجاد کیا۔ پوٹاس میں مل کر جب لوہے کا تمام جزو پرشین بلیو کی شکل میں نیچے بیٹھ جاتا ہے اس پانی کو کچھ عرصہ ٹھہرا کر اوپر سے خالص سلفیٹ الگ کر لیا جاتا ہے اور آگ پر اس قدر پکایا جاتا ہے کہ سرد ہو کر یہ ایک پتھریلا مادہ بن جاتا ہے جسے اینٹوں کی شکل میں چورس بنا لیا جاتا ہے اور تجارت میں باہر بھیجا جاتا ہے۔ مقام لی اور پراس کا تجربہ ہو چکا ہے مگر وہاں چھوٹے پیمانے پر کارخانہ ہے۔ مسٹر ویژمن نے معلوم کر لیا تھا کہ چھوٹے پیمانے پر برابر کے تیزاب سے تمام الیومینا حل نہیں ہوتا اس لئے اس نے یہ تجویز کی کہ قدرے الیومینا کم کر دینا چاہئے۔ 1842ء میں مسٹر ٹرنر نے ایک اور طریقہ پیٹنٹ کروایا، جس میں فلپار سے الیومینا اور پوٹاش نکال کر اس کی پھٹکڑی بنائی۔ فلپار کو سلفیٹ آف پوٹاش کے ساتھ آگ دیتے ہیں تاکہ گل جائے پھر اس میں کاربونیٹ آف پوٹاش ملاتے ہیں، اس سے حل ہونے والا کامچ نکل آتا ہے۔ جسے جب پانی کے ہمراہ ابالتے ہیں تو2/3سلیکا اور جتنا پوٹاش فلسپر میں ملایا گیا تھا وہ سب پانی میں آ جاتا ہے جب اس کو کاربونک ایسڈ کے ہمراہ آگ دیتے ہیں تو لعاب دار سلیکا بن جاتا ہے۔ جب اسے خشک کر لیتے ہیں تو کاربونیٹ آف پوٹاش دھویا جاتا ہے۔ کانچ کا جتنا حصہ غیر محلول ہوتا ہے اس میں اصلی فلسپر شامل ہوتا ہے اور اس کا حصہ 2/4حصہ سلیقہ ہوتا ہے۔ پھر اس میں گندھک کا تیزاب ملا کر ابالتے ہیں اور معتدل آگ دیتے ہیں۔ جو تیزاب گندھک اس میں ڈالا جاتا ہے اس کا وزن متناسب 1.2ہونا چاہیے۔ 1844ء میں مسٹر کیجن بک نے یہ تجویز نکالی کہ کھار دار مادہ کے اوپر مٹی یا کیچڑ کا پلستر کر دیں۔ اور کئی ماہ تک اسے رہنے دیں، پھر پانی سے دھو ڈالیں پھر اسے پزاوہ Kiln میں پھونکیں مگر کلنKiln ایسی ہو جس میں ہوا کے گذرنے کے لئے سوراخ ہوں۔ اس تجویز میں پڑچھتیاں بنائی جاتی ہیں۔ جن پر کھار رکھی جاتی ہے۔ ہوا کے سوراخوں کے ذریعہ آگ سلگتی رہتی ہے اور مٹی پھنکتی جاتی ہے۔ یہ عمل تین دن میں ختم ہو جاتاہے۔ کھار حاصل کرنے کے لئے یہ شخص سمندر کی کائی استعمال کرتا تھا۔ 1850ء میں مسٹر ولسن نے دھوئیں سے نوشادر جمع کرنے کا طریقہ نکالا اور اس سے امونیا ایلم یعنی نوشادر والی پھٹکڑی بنانے لگا۔ 1854ء میں مسٹر رچرڈ سن نے آئرن پائی رائٹ اس میں شامل کیا تاکہ گندھک کی مقدار زیادہ ہو۔ اس سے گندھک کا تیزاب بن کر عمل کرے۔ لیکن یہ طریقہ کچھ مروج نہیں ہوا۔ اس کے بعد اور بہت سے طریقے رائج ہوئے جن میں سے کچھ متروک ہو چکے ہیں اور کچھ پر اب بھی پھیر بدل کر کے عمل ہو رہا ہے۔ پاکستان میں پھٹکڑی بنانے کا موجودہ طریقہ برصغیر میں کئی جگہوں پر پھٹکڑی بنتی ہے۔ مورو (Mourr) اور سندھ میں بھی اور ضلع میانوالی میں سلا باتھ اور کوٹکی اس وقت پاکستان میں بڑے پیمانے پر صرف کالا باغ نام کے مقام پر بنتی ہے۔ کالا باغ کے پاس ٹھیکری کی جھیلیں ہیں۔ جن میں گندھک کثرت سے ہوتی ہے۔ ان سے پھٹکڑی تیار کی جاتی ہے۔ پھٹکڑی بنانے میں آج کل باکسائٹ (Bauxite) نام کی معدنی مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ باکسائٹ کے ڈھیلوں کو ایک بھٹی میں بھونتے ہیں حتیٰ کہ یہ چٹخ جاتے ہیں۔ اس کے بعد ان کو پیس کر پاؤڈر بنا لیتے ہیں۔ چھان کر ڈھلے ہوئے لوہے کے برائلر میں ڈال دیتے ہیں۔ جس کے اندر شیشہ کی پرت لگی ہوتی ہے اس میں باکسائٹ کے وزن کا45فیصدی گندھک کا تیزاب1.45وزن متناسبہ والا بھر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بوائلر کا ڈھکن بند کر کے خوب تیز آنچ دیتے ہیں۔ تو تیزاب اپنا اثر کرتا ہے۔ دس یا پندرہ منٹ بعد تیزاب کا اثر مکمل طور پر ہو جاتا ہے اور بوائلر کے اندر کا دباؤ (پریشر) گھٹنے لگتا ہے۔ اس کے بعد والو کھول کر پریشر کم کر دیتے ہیں اور بعد میں ہول کھول دیتے ہیں۔ پیسٹ جیسا مصالحہ اندر ہوتا ہے۔ اس میں اتنا پانی اور ملاتے ہیں، کہ کل لیکوئڈ کا وزن مخصوص29-31 درجے ہو جائے۔ اس کے بعد اس لیکوئڈ کو لمبے لمبے ٹینکوں میں بھر دیتے ہیں۔ چار روز کے بعد صاف پانی کو نتھار لیا جاتا ہے اور اس کو آگ پر رکھ کر اتنا پانی اڑاتے ہیں کہ اس کا وزن مخصوص40بامی رہ جائے۔ کنسٹریٹڈ الیومینیم سلوشن (جو کہ پھٹکڑی والے اس سلیوشن کا نام ہے) کو بڑے ٹینک (حوض) میں ڈال دیتے ہیں اور پوری طرح ٹھنڈا ہونے دیتے ہیں۔ اس کے بعد پوٹاش یا امونیا کا سالٹ اس میں ملایا جاتا ہے۔ اگر پوٹاش والی پھٹکڑی بنائی ہوئی ہے۔ تو یا تو نیوٹرل سلفیٹ یا پوٹاشیم کلورائڈ کا استعمال کیا جاتا رہے۔ امونیا والی پھٹکڑی بنانے میں امونیا سلفیٹ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مندرجہ بالا لیکوئڈ میں موجود المونیم سلفیٹ میں مل جاتا ہے اور ڈبل سلفیٹ بنا دیتا ہے پھٹکڑی جو کہ ٹھنڈے پانی میں بہت کم حل ہوتی ہے کرسٹل کی شکل میں بن جاتی ہے۔ پوٹاشیم یا امونیم سالٹ ملانے سے پہلے یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ ٹینک کے اندر کتنا المونیم سلفیٹ ہے۔ عام طور پر پوٹاشیم سلفیٹ174 حصے یا امونیم سلفیٹ114حصے المونیم سلفیٹ کے 324 حصوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ ان کو کم از کم مقدار گرم پانی میں حل کر لینا چاہئے اور دھیرے دھیرے ٹینک کے اندر رکھے ہوئے لیکوئڈ میں ملاتے رہیں۔ اور خوب چلایا جاتا ہے جب یہ اچھی طرح مل جاتے ہیں تو پھٹکڑی کے چھوٹے چھوٹے کرسٹل بن جاتے ہیں جو کہ ٹینک کی تلی میں اور دیواروں کے ساتھ جم جاتے ہیں۔ ایک یا دو روز کے بعد ٹینک کے اندر کا فالتو لیکوئڈ پھینک دیا جاتا ہے۔ اور کرسٹلوں کو کم از کم مقدار ٹھنڈے پانی میں دھو لیتے ہیں تاکہ ان پر لگی ہوئی گندگی وغیرہ دور ہو جائے ان کرسٹلوں کو دوبارہ گرم پانی میں حل کر لیتے ہیں، اور کرسٹل جما لیتے ہیں۔ اس کے لئے پھٹکڑی کا1.5وزن متناسبہ کا بنانا پڑتا ہے۔ برنول آئنٹ منٹ بنانا بورک ایسٹ2ڈرام، زنک اوکسائیڈ2ڈرام، لینو مالین فائن ایک اونس، ویزلین سفید ایک اونس، ایکری فلاوین 8گرین، گلیسرین ایک ڈرام۔ ترکیب تیاری: پہلے مرہم بنانے والی پیسٹ پر مرہم10گرین پھیلا کر اوپر ایکری فلالین ڈال کر چھری سے حل کریں۔ اب بورک اور زنک ملا کر لینولین اور ویزلین شامل کر کے چھری سے خوب حل کریں زرد رنگ کی مرہم تیار ہو گی۔ زخم اور پیپ وغیرہ صاف کر کے اور خشک کر کے مرہم لگایئے۔ زخم جلد بھر جائے گا۔ تازہ زخم کا خون بند ہو جائے گا۔ جلن اور درد رفع ہو جائے گا پھوڑوں اور پھنسیوں کے لئے بھی مفید چیز ہے۔ بنا کر ڈبیوں میں بھر کر تجارت کریں۔ نہایت نفع بخش تجارت ہے۔ ایک کامیاب گھریلو انڈسٹری کلاتھ پرنٹنگ، سلک، ساٹن، ریشمی، سوتی، رومال، چادریں، میز پوش، دستر خوان چھاپنا، کلاتھ پرنٹنگ ہلکے رنگ 4کلو وزنی کالا رنگ بنانے کافارمولا 20تولے پاپڑی اس کو انالین سالٹ بھی کہتے ہیں۔ 1تولے توتیا، 10تولے پوٹاس ایک ماشہ سلیم (کچا رنگ دانے دار) ترکیب تیاری:5کلو گوند کیکر کا لعاب بنا کر اس میں سب سے پہلے توتیا اور پوٹاس قدرے تھوڑے سے لعاب گوند والا میں حل کریں جب حل ہو جائے تو پاپڑی ڈال کر اچھی طرح سے ملا دیں اور پھر1/2 ماشہ سلیم (جو کچا رنگ ہوتا ہے) پانی میں ملا کر ڈال دیں رنگ کالا تیار ہے۔ لال رنگ وزن4کلو کا فارمولا 10تولہ ریپٹ فاسٹ کلر (لال رنگ) رنگ تھوڑے سے لعاب میں ڈال کر خوب اچھی طرح لکڑی کے ڈنڈے سے گھوٹائی کریں جب گھوٹے گھوٹتے اس کا دانہ ختم ہو جائے تو3 تولے کاسٹک پانی میں حل کر کے رکھیں رنگ میں گوند والا لعاب ملا دیں بعد کاسٹک والا محلول ملا دیں۔ بس لال رنگ تیار ہے۔ پیلا رنگ وزن4کلو کا فارمولا 12تولے پیلا ریپسڈ کلر اوپر والی ترکیب سے تیار کریں پیلا رنگ تیار ہے۔ بلیو رنگ وزن4کلو کا فارمولا بلوانڈی گو سول یا انتھرا سول10تولہ لیں پہلے تھوڑا سا پانی لے کر آگ پر گرم کریں جب اچھی طرح جوش (ابال) آ جائے تو دو تولہ سکائی بلیو اس میں رنگ ڈال دیں اس رنگ کو پکانا نہیں تھوڑا سا ہلا کر اتار لیں۔ اور چار سیر گوند کا لعاب ملا دیں رنگ تیار ہے۔ پھر چھپائی میں کام لیں۔ گرین رنگ بنانا پیلا رنگ ایک کلو بلیو رنگ 10تولے پیلا رنگ لے کر اس میں بلیو رنگ ڈال دیں ۔ گرین رنگ تیار ہے۔ بڑھیا نیل پالش بنانا سلو لائیٹ شیٹ وزن 22اونس تھینر دو گیلن ایمائیل ایسی ٹیٹ دو پونڈ ایسی ٹون ایک پونڈ ترکیب: سلو لائیٹ شیٹ تھینر میں ملا کر رکھ دیں۔ اور دو دن تک پڑا رہنے دیں۔ پھر ایمائیل ایسی ٹیٹ اور ایسی ٹون ملا لیں اور تمام چیزوں کو آپس میں اچھی طرح ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ چمکدار اور بڑھیا نیل پالش تیار ہے۔ سلولائیٹ شیٹ بازار میں70روپے کی ملتی ہے۔ اگر اس نیل پالش کو بڑھیا بنانا مطلوب ہو تو ’’ پرل‘‘ دو اونس ڈال دیں۔ انشاء اللہ بڑھیا فارمولا تیار ہے۔ نیل بنانے کا نرالا فارمولا یوریا کھاد بقدر ضرورت لے کر بڑھیا جرمنی نیلا رنگ حسب ضرورت ڈال دیں بڑھیا نیل تیار ہے۔ پھر پیکٹوں میں بھر کر دکانداروں کو فروخت کریں۔ ٭٭٭ فن خضاب سازی خضاب سازی ایک ایسا روزگار ہے جس میں لاگت کم اور منافع اچھا خاصا ہے علاوہ اس کے بنانے میں بھی کوئی خاص جھنجھٹ نہیں ہے اور پھر مانگ بھی دن بدن زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ علاوہ شہروں کے آپ یہ بھی کریں کہ اسے دیہاتوں میں بھی پھیلائیں۔ وہ اس طرح کہ دیہات کے بازاروں میں جا کر لوگوں کو اس کا فائدہ بتائیں۔ ایک دفعہ جو عادی ہو جائے گا وہ جلدی جلدی نہیں چھوڑے گا۔ صرف ایک تو پیکنگ اچھی ہو اور دوسرے مال بھی اچھا ہو۔ تیسرے ہر شخص کی جیب قیمت کو برداشت کر کے۔ عموماً دیہات میں اب بھی غربت ہے اور دیہات کے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کم داموں میں اچھی چیز ملے۔ بہ نسبت شہر کے دیہاتی لوگ زیادہ کفایت شعار ہوتے ہیں اگر آپ ان کی ذہنیت کو سمجھ کر خضاب ان میں پھیلائیں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ اس کے گرویدہ نہ ہوں۔ ذرا محنت کوشش اور استقلال سے کام کریں پھر دیکھئے کہ کامیابی آپ کے قدم چومتی ہے۔ ذیل میں مفصل روشنی خضاب پر ڈالی گئی ہے ان میں زیادہ تر نسخہ جات میرے آزمودہ ہیں۔ یہ نسخہ جات میرے والد مرحوم کی بیاض کے ہیں۔ ان کو بھی صنعت وحرفت کا بہت شوق تھا اور جتنی چیزیں ان کی بیاض میں درج ہیں وہ سب کی سب آزمودہ درج کی گئی ہیں۔ کوئی لغو یا بیہودہ نسخہ درج نہیں کیا گیا۔ میرے خیال میں آج کل کے زمانہ میں خضاب سازی سے زیادہ بہتر اور کم خرچ صنعت کا ملنا دشوار ہے۔ بازار سے کوئی سا خضاب خرید کر پیکنگ دیکھ لیجئے اور اس سے اچھا پیکنگ بنا کر فروخت کیجئے۔ کبھی ایک دوسرے کی نقل کرنے کی کوشش نہ کیجئے۔ اس سے انسان بدنام ہو جاتاہے اور ترقی نہیں کر سکتا۔ آپ خود اپنے بازوؤں پر بھروسہ رکھیں۔ خضاب کے کاروبار کی خاص خوبیاں کم سرمایہ حضرات کے لئے بہترین پیشہ اس کاروبار میں کسی بڑے سرمائے کی ضروریات نہیں ہے چند ادویات، پیمانہ، اشیاء اور وزن کرنے کا ترازو خرید کر یہ کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ دنیا میں خضاب کی ہمیشہ ضرورت رہے گی گاؤں، دیہات، جھونپڑی میں ہر نوجوان اور بوڑھا جس کے بال سفید ہیں تا زندگی خضاب بار بار خریدتے رہیں گے۔ بڑے بڑے تجربات کرنے یا لیبارٹری کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چند اشیاء کو تھوڑی سے محنت سے ملا دینا کافی ہے۔ اس کام کے ذریعے آپ اچھا منافع حاصل کر کے جلد ترقی کر سکتے ہیں۔ ہیئر ایکسپرٹ بنئے یورپ اور امریکہ کے ہر بڑے شہر میں ایسے ہیئر ڈریسرز ہیں جو بال کاٹنے کے علاوہ بال اور ان کی بیماریوں کو دور کرنے میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ وہ لوگ سر کے بالوں کو صاف کرنے، گنج کا علاج کرنے، سر کی مالش، بال گھنگھریالے بنانا، بالوں کو سنہری، سیاہ بنانا، لمبا، چھوٹا اور خاص فیشن سے کاٹنا، خضاب لگانا، شیمپو کرنا، وغیرہ ہر قسم کا کام کرتے ہیں اور ان کاموں سے سینکڑوں روپیہ ماہوار کماتے ہیں۔ پاکستانی نوجوانوں نے اس طرف بالکل توجہ نہیں دی۔ پڑھے لکھے نوجوان بالوں کے ڈاکٹر بن کر بڑے بڑے شہروں میں کام شروع کر کے شاندار آمدنی کما سکتے ہیں۔ بال کاٹنا و مونڈنا کے علاوہ بالوں کے متعلق تمام کر کے بابوؤں سے بھی زیادہ تنخواہ کر سکتے ہیں۔ صرف کی مالش کے قدیم و جدید ایسے طریقے ہیں جن کو چند یوم میں سیکھ کر انسان بر سر روزگار ہو سکتا ہے اور صرف سر کی مالش سے دماغ و سر کی بیسیوں بیماریاں دور ہو سکتی ہیں۔ بال گرنے اور گنج کی ادویات رکھ کر طرح طرح کے خضاب بنا کر اور ایسے گاہکوں کی ہیئر سروس (Hair Service) کر کے دو تین سو روپیہ ماہوار آسمانی سے کما سکتا ہے۔ اس کام کو حقیر مت سمجھیں، بالکل نیا کام ہے اور نہایت شاندار سکوپ ہے انگریزی تعلیم یافتہ حضرات انگریزی زبان میں ان فنون پر چند کتابیں مطالعہ کر کے ایک نئے پیشے کا آغاز کر سکتے ہیں۔ خضاب میں کام آنے والی چند اشیاء سلور نائٹریٹ (Silver Nitrate) یہ خضاب اور منہ دیکھنے کے شیشے بنانے میں کثرت سے کام میں لایا جاتا ہے ہر انگریزی دوا فروش سے مل سکتا ہے۔ یہ دوا عموماً رنگ دار شیشیوں میں بند کر کے فروخت کی جاتی ہے تاکہ روشنی کے اثر سے محفوظ رہ سکے۔ اگر سفید شیشی میں رکھنا مقصود ہو تو اس کے چاروں طرف کاغذ کی ایک دو تہہ لپیٹ لینی چاہئے۔ اس کو ہمیشہ کشیدہ کردہ پانی میں حل کرنا لازمی ہے۔ نلکا کنوئیں کے پانی میں تجربات کے لئے کبھی حل نہیںکرنا چاہئے اس کو ہاتھ کپڑے یا کاغذ سے بھی چھونا ٹھیک نہیں ہے۔ ورنہ اس جگہ کالا داغ لگ جائے گا یہ دوا قدرے زہریلی ہوتی ہے۔ اس لئے اس کو عام ادویات سے الگ رکھنا ضروری ہے اور اس پر ’’ زہر‘‘ (Poison) کا لیبل لگادینا بہتر ہو گا۔ سلور نائٹریٹ بنانے کا طریقہ یہ چیز دو چیزوں کا مرکب ہے۔ سلور یعنی چاندی، نائٹریٹ یعنی تیزاب بازار میں بنی بنائی ملتی ہے۔ لیکن چونکہ مہنگی ملتی ہے اس لئے گھر میں بنا لینا ٹھیک ہے۔ چاندی ایک حصہ، شورہ کا خالص تیزاب ڈیڑھ حصہ، پورسلین (چینی) کا پیالہ جو آگ پر گرم کرنے کے کام آتا ہے۔ یا تام چینی کا پیالہ آتشی شیشی ان میں سے کوئی ایک چیز لینی لازمی ہے۔ تام چینی کے پیالے سے کہیں روغن اترا ہوا نہ ہونا چاہئے۔ ورنہ اس مرکب کے اثر سے وہاں سوراخ پڑ جائے گا۔ پیالے میں تیزاب شورہ ڈال کر اس کے برابر پانی ڈال دیں چاندی کے پتلے ٹکڑے کاٹ کر اس تیزاب والے حل میں ملا دیں۔ تھوڑی دیر میں ہی کیمیائی عمل اٹھنا شروع ہو گا اور اس سے سرخی مائل بھوری گیس نکلنی شروع ہو جائے گی۔ اس عمل کا کافی تیز ہونا لازمی ہے۔ اگر عمل دیر سے اور آہستہ آہستہ ہو تو گرم گرم ریت جو گرم توے پر رکھی ہو پر اس پیالہ کو رکھ دیں جس سے عمل جلد اور تیزی سے ہو گا۔ تھوڑی دیر کے بعد پیالہ کو ریت سے اتار کر رکھ دو۔ جب تمام کی تمام چاندی حل ہو جائے تو آگ پر رکھ کر تیزاب کو اڑا دیا جائے جب تمام تیزاب اڑ جائے تو نیچے اتار لیں۔ اس کو کشید کردہ پانی (ڈسٹلڈ واٹر) میں حل کر لو۔ تب ایک شیشے کی پیک لے کر اس میں شیشے کے ریشے Glass wools ڈال دو۔ کیف کے نیچے پیالہ رکھ دو۔ اس مرکب کو کیف میں ڈال کر چھان لیں پھر دوبارہ آگ پر گرم کریں۔ جب معمولی سا پانی رہ جائے تو آگ سے اتار کر رکھ دیں۔ تھوڑی دیر کے بعد سلورنا ئٹریٹ کے کرسٹل (دانے) بن جائیں گے۔ اس کو دوبارہ مثل سابق کیف سے چھان لیں۔ اور سلور نائٹریٹ کو رنگدار بوتلوں میں رکھ لیں۔ بازاری چاندی میں قدرے ملاوٹ ہوتی ہے اس سے سلور نائٹریٹ میں کاپر نائٹریٹ کی مقدار بھی مل جاتی ہے۔ اس کو دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایسے سلور نائٹریٹ کو خشک کر کے پیالہ میں گرم کریں۔ تھوڑی دیر میں یہ مرکب پھٹ جاتا ہے اور اس میں سے بھورے رنگ کا دھواں نکلتا ہے اور کالے رنگ کے ذرے نظر آتے ہیں۔ اب اس کشید کردہ پانی میں حل کر کے مثل سابق آگ پر رکھ کر پانی اڑا لیں اور تھوڑی مقدار رہ جانے پر شیشے کی کیف سے چھان لیں۔ پائیرو گیلک ایسڈ Pyrogalic Acid اس کو پائیرو گلول بھی کہتے ہیں۔ یہ فوٹو گرافی میں بھی کام آتا ہے یہ سفید سفید دانوں کی شکل میں بھی ہوتا ہے جو پانی میں بآسانی حل ہو جاتا ہے۔ مازو پھل سے تیار کیا جاتا ہے خضاب بنانے کا ایک بہت بڑا جزو ہے۔ یہ بھی زہریلا ہوتا ہے اس کے دو سے چار گرام کتے کو ہلاک کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اگر اس کی تھوڑی مقدار زخم یا آنکھ میں پڑ جائے تو سخت تکلیف کا باعث ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ولیفٹ وچ اپنی کتاب بالوں کی حفاظت میں لکھتے ہیں کہ اگر اس کے دس فیصدی حل میں آدھ گھنٹے تک بال رکھے جائیں تو بالوں کی طاقت16 سے 36فیصدی کم ہو جاتی ہے۔ بال گرنے لگ جاتے ہیں او ربھربھرے ہو جاتے ہیں اس لئے خضاب میں اس کی ٹھیک مقدار زیادہ نہ بڑھے۔ ڈاکٹر شسلر کا کہنا ہے کہ خضاب او ربال سیاہ کرنے کے لئے یہ نہایت مفید جزو ہے بشرطیکہ سیال خضاب میں اس کی 5 فیصدی سے زیادہ مقدار نہ ہو۔ ہائیڈروجن پر اوکسائیڈ Hydrogen per Oxide ہر کیمسٹ سے یہ دوائی مل جاتی ہے۔ کان درد ہونے پر کان میں ڈالنے سے بلبلے پیدا ہوتے ہیں۔ زخم دھونے کے کام میں بھی لائی جاتی ہے۔ بوتل کا منہ پورسلین کے کارک سے بند ہوتا ہے۔ منہ کھلا رکھنے سے اس کا اثر اڑ جاتا ہے۔ اس لئے بوتل کا منہ مضبوطی سے ہمیشہ بند ہی رہنا ضروری ہے۔ اس کو سنہری بال بنانے اور بالوں کا رنگ ہلکا کرنے کے کام میں لایا جاتا ہے۔ ٭٭٭ امیڈول Amidol اس کیمیکل سے بھی خضاب بنایا جاتا ہے۔ فوٹو گرافی میں اس کا استعمال بہت ہوتا ہے اس لئے یہ چیز فوٹو کا سامان بیچنے والی تھوک فرموں سے ملے گی۔ مازو پھل Gallnust بال کالا کرنے میں اس کا شمار اول نمبر پر ہے یہ چھوٹے بیر کے برابر گول سا پھل ہوتا ہے اور ہر پنساری سے مل سکتا ہے اس کام کے لئے ہمیشہ مازو پھل وزن میں بھاری اور بغیر سوراخ لینے چاہئیں۔ گیلک ایسڈ، پائیرو گیلک ایسڈ ہر دو ادویات مازو پھل سے کیمیائی عمل پیدا کر کے تیار کی جاتی ہیں۔ یہ مرکب کیمسٹوں سے تیار شدہ بھی مل جاتا ہے۔ ٹینن (Tanin) مازو پھل، ہرڑ، بہیر ماہ وغیرہ سے مرکب حاصل کیا جاتا ہے یہ پانی میں قابل حل ہوتا ہے۔ کھٹا سا ہو جاتا ہے۔ حیوانات کی کھال کو سخت کر کے چمڑا بنانے کے لئے یہ بہت بڑا جزو خیال کیا جاتا ہے سیاسی کے کام میں بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ٹینن مازو اور دوسرے کسی قسم کے پودوں اور ان کے پھلوں سے حاصل کیا جاتا ہے اسی چیز کو ٹینک ایسڈ بھی کہتے ہیں۔ (Tanic Acid) سلور نائٹریٹ سے تیار ہونے والے خضاب مارکیٹ میں عموماً جو خضاب فروخت ہو رہے ہیں ان میں سے زیادہ تعداد سلور نائٹریٹ سے تیار ہونیوالے خضابوں کی ہے۔ اس سے تیار ہونیوالے خضاب عموماً دو مختلف شیشیوں میں بند کئے جاتے ہیں اور پہلے مرکب کے سوکھ جانے پر دوسرا مرکب استعمال کیاجاتاہے۔ ان کی بھی دو قسمیں ہیں۔ 1۔ فوری خضاب جس کا اثر لگاتے ہی ہو جاتا ہے او ربال اسی وقت کالے ہو جاتے ہیں۔ ان کو (Instaneous Dyes) یونی فوری خضاب کہتے ہیں۔ بالوں پر سلور نائٹریٹ سے تیار ہونیوالے خضابوں کا اثر دیرپا اور مستقل ہوتا ہے ان میں صرف نقص یہ ہے کہ ان کا دھبہ جلد پر پڑ جائے تو وہ سیاہ ہو جاتی ہے۔ سلور نائٹریٹ چاندی اور تیزاب شورہ سے تیار کیا جات اہے۔ ہر انگریزی دوا فروش سے مل سکتا ہے اس میں64فیصدی چاندی ہوتی ہے اس کے بنانے کی ترکیب پہلے گزر چکی ہے۔ یہ پانی میں حل ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے اس کو ہمیشہ رنگدار شیشیوں میں اندھیری جگہ رکھا جائے۔ یہ زہریلی دوا ہے اور چونکہ اس میں تیزابی مادہ ہے۔ اس لئے اس کو ہاتھ نہ لگایا جائے، ورنہ وہاں کالا داغ پڑ جائے گا جس کو اتارنا آسان کام نہیں ہے۔ خضاب بنانے کے لئے ہمیشہ کشید شدہ پانی استعمال کرنا چاہئے اس کو ڈسٹلڈ واٹر کہتے ہیں اور ہر کیمسٹ سے مل جاتا ہے۔ عام کنوئیں، نلکے وغیرہ کا پانی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کشید کردہ پانی نہ ملنے کی صورت میں عرق گلاب استعمال کرنا چاہیے۔ چند ہدایات مقدار کی کمی بیشی سے سلور نائٹریٹ سے تیار ہونے والے خضاب بھورے سلیٹی اور سیاہ رنگ میں بالوں کو تبدیل کر دیتے ہیں۔ خضاب کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں نسخہ جات کتابوں میں درج ہیں کئی نسخہ جات میں سلور نائٹریٹ کا 10 فیصدی تک حصہ ہوتا ہے۔ اتنی بھاری مقدار غیر ضروری اور خطرناک ہے زیادہ سے زیادہ پانچ فیصدی مقدار سلور نائٹریٹ کی ہونی چاہیے۔ اگر بال بھورے یا سلیٹی یا سیاہ کرنے ہوں تو پانچ فیصد سے بھی کم مقدار کافی ہے۔ پائیرو گیلک ایسڈ میں بھی اس طرح ہدایات پر عمل کیا جائے۔ پائیرو گیلک ایسڈ کو پانی میں یا ایک حصہ الکوحل اور تین حصہ پانی میں حل کیا جائے۔ اسی طرح اس کو خاص مقدار سے زیادہ نہ ڈالا جائے۔ اس کا ایک سے چار یا پانچ فیصدی حل بھورے، سلیٹی اور سیاہ بالوں کے لئے کافی ہے۔ اس سے تیز عمل موجب نقصان ہوں گے۔ سلور نائٹریٹ والا مرکب پہلے استعمال کرنا چاہئے۔ سر کی مالش Oil Massage گو اس مضمون کا خضاب سے واسطہ نہیں ہے مگر بالوں کو سفید ہونے سے بچانے کے لئے ان کو ضرورت کے مطابق تیل دینا چاہئے۔ بالوں کی جڑوں میں ضروری تیل نہ پہنچنے کے سبب بالوں میں خشکی ہو جانے سے بال گرنے اور سفید ہونے لگ جاتے ہیں۔ مالش کے ذریعہ بالوں میں ضروری تیل پہنچ جاتا ہے سر اور جسم کی مالش انسانی جسم کو گھی کھانے سے بھی کئی گنا زیادہ طاقت دیتی اور انسان کی عمر دراز کرتی ہے۔ اس میں کچھ مبالغہ نہیں ہے زمانہ قدیم سے پاک و ہند میں سر اور جسم کی مالش کا رواج عام ہے۔ اب امریکہ میں بھی پچھلے چند سالوں سے سر کی مالش عام ہو گئی ہے۔ اگر بال بوجہ خشکی سفید ہو رہے ہوں تو خضاب لگانے سے دو تین دن پہلے مالش کی جاتی ہے۔ خضاب لگانے سے خشکی زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس لئے خضاب لگانے کے بعد بال دھو کر تیل لگانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ خضاب لگانے کے بعد بھی سر کی مالش مفید ہو گی۔ اس طرح خضاب سے پیدا شدہ خشکی دور ہو جاتی ہے۔ ارنڈ کے تیل میں تلوں کا تیل ملا کر لگانے سے بالوں کی پیدائش اور طاقت بڑھ جاتی ہے۔ مالش کرنے کے خاص ڈھنگ میں تیل لگا کر رگڑتے رہنا جیسا کہ ہمارے ملک کا رواج ہے یہ مالش نہیں ہے۔ مالش کرنے میں ماہر حضرات چند منٹوں میں سر کو مثل پھول بنا دیتے ہیں۔ بھاری پن، سر درد، نیند نہ آنا اور دیگر امراض منٹوں میں مالش سے دور ہو جاتے ہیں۔ امریکہ میں اس کو Oil Care کہتے ہیں۔ تیل ہمیشہ نیم گرم لگانا ضروری ہے اس سے تیل انسان کی کھوپڑی کے مساموں میں جلد جذب ہو جاتا ہے تیل کو ہمیشہ واٹر باتھ کے ذریعے گرم کرنا ضروری ہے یعنی آگ پر پڑے پانیکے برتن میں تیل کی کٹوری کو رکھ دیا جائے پانی کی گرمی سے تیل گرم ہو جائے گا مالش سے پہلے سر پر کنگھی یا برش پھیرنا ضروری ہے۔ ایسا کرنے سے سر میں پڑا گرد و غبار دور ہو جائے گا۔ مالش سے پہلے گرم گرم پانی سے نچھوڑا ہوا تولیہ سر پر لپیٹ لیں اور آہستہ آہستہ سر کو دبائیں۔ اس طرح کھوپڑی گرم ہون کی وجہ سے تیل مساموں میں جلد جذب ہو جاتا ہے تب فوراً تولیہ اتار کر مالش کرنا شروع کر دیں۔ مالش کے بعد دوسرے گرم تولئے سے فوراً سر کو رگڑ اور پونچھ لیا جائے۔ امریکہ میں تیل ہاتھ سے ملنے کی بجائے Sprinklerسے فوارہ کی طرح چھڑکا جاتا ہے اس طرح تیل سارے سر میں یکسان پہنچ جاتا ہے اس کے بعد ماہر کے ہاتھ اور انگلیاں کرتب کرتی ہیں۔ مالش کرانے والا اپنے اندر ایک خاص قسم کی راحت محسوس کرتا ہے اور اس کو نیند آنے لگتی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سر سے بھاری بوجھ اٹھا لیا گیا ہے۔ بجلی کے ایک آلے کی مدد سے امریکہ میں سر کی مالش کی جاتی ہے مالش ختم ہونے پر تولیہ سے سر کو پونچھ لیا جاتا ہے اور کچھ دیر بعد سر کو دھو لیا جاتا ہے تاکہ غیر ضروری چکنائی دور ہو جائے خضاب لگانے والے کے لئے مالش ضروری ہے۔ مائع خضاب اور ان کے لگانے کے متعلق ہدایات سیالی خضاب تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک شیشی والے فوری خضاب ایک شیشی والے آہستہ آہستہ اثر کرنے والے خضاب دو یا زیادہ شیشی والے فوری خضاب۔ آہستہ آہستہ اثر کرنے والے خضاب کئی دفعہ لگانے سے اپنا پورا اثر دکھاتے ہیں ایک سیلوشن والے خضاب عموماً پیرافین لین ڈائسن سے تیار کئے جاتے ہیں یہ نہایت ضروری ہے کہ بالوں کو صابن سے دھو کرتیل وغیرہ سے اچھی طرح صاف کر لیا جائے چکنے بالوں پر خضاب کا اثر نہیں ہوتا۔ دھونے کے بعد بالوں کو اچھی طرح خشک کر کے خضاب لگایئے۔ گیلے بالوں پر نہ لگایئے۔ جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ کئی خضاب (خصوصاً سلور نائٹریٹ سے تیار شدہ خضاب) اگر جسم کے کسی حصہ پر پڑ جائے تو اس کا داغ دور کرنا آسان نہیں ہے۔ اور ایسے داغ بہت بدنما معلوم ہوتے ہیں۔ اس لئے لازمی ہے کہ ہر ممکن کوشش کی جائے کہ چہرے، ہاتھ، گردن، کان یا جسم کے کسی دوسرے حصے پر خضاب نہ گرے۔ منہ اور جسم کے دوسرے حصے پرویزلین بریلنٹائن مل لی جائے تو اس طرح ننگے حصے پر تیل کی چکنی تہ بن جائے گی اور اس چکنائی کی وجہ سے سیاہ داغ نہیں پڑتے۔ مگر یہ لازمی ہے کہ چکناہٹ بالوں پر نہ گرے۔ امریکہ میں ہیئر ڈریسر خضاب لگاتے وقت اپنے ہاتھوں پر ربڑ کے دستانے پہن لیا کرتے ہیں۔ عورتوں اور لمبے بال رکھنے والوں لوگوں کو خضاب لگانے میں خاص احتیاط رکھنی چاہئے تاکہ خضاب بالوں کی جڑوں اور درمیانی حصہ اور نوکوں پر یکساں طور پر لگایا جا سکے۔ خضاب لگانے کے لئے برش استعمال کرنے چاہئیں۔ بعض خضاب فروخت کرنے والی فرمیں خضاب کے ساتھ ایسے برش پیکٹ میں بند کر کے رکھ دیتی ہیں۔ مگر جو حضرات بحیثیت ہیئر ڈریسر مقامی طور پر کام کرنا چاہیں وہ اپنی ضرورت کے مطابق چھوٹے چھوٹے برش تیار کرا سکتے ہیں۔ کنگھیاں بالوں کو پھیلانے کے لئے (خصوصاً لمبے بالوں کی صورت میں) کنگھیاں بھی لازمی ہیں اس مقصد کے لئے کچھوے کی شیل سے تیار شدہ کنگھیاں سب سے زیادہ مفید ہیں۔ مگر ایسی کنگھیاں بہت زیادہ مہنگی ہیں۔ Vulcanite Combsکنگھیاں اس کام کے لئے بہت مفید ہیں لوہے اور سینگ سے تیار شدہ کنگھیاں اس کام کے لئے بہت مفید ہیں۔ لوہے اور سینگ سے تیار شدہ کنگھیاں بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ دو یا زیادہ شیشیوں کے خضاب کی صورت میں جب پہلا سلیوشن بالوں میں قدرے خشک ہو جائے پھر دوسرا سلیوشن لگانا مناسب ہو گا۔ خضاب لگ جانے اور خشک ہو جانے کے بعد بالوں کو صابن سے اچھی طرح دھونا نہایت ضروری ہے۔ خضاب لگانے سے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ بعد بال دھو لئے جائیں ایسا نہ کرنے سے کئی حادثات ہو جاتے ہیں اور خصوصاً پیرافین ڈائمن سے تیار شدہ خضابوں کی صورت میں بالوں کو گھنٹے کے اندر اندر دھو لینا نہایت ضروری ہے۔ دھونے کے بعد بالوں کو خوشبودار یا سادہ تیل لگا دیاجائے۔ کیونکہ خضاب لگانے کی وجہ سے بال خشک ہو جاتے ہیں۔ خضاب لگانے میں ہوشیاری کی ضرورت خضاب لگانے میں کافی ہوشیاری اور عقل کی ضرورت ہے ورنہ رنگ یکسان نہیں چڑھے گا۔ کہیں گہرا اور کہیں کم ہو گا۔ عورتوں کے بال چونکہ لمبے ہوتے ہیں اس لئے ان میں خضاب لگانے کے لئے زیادہ ہوشیاری کی ضرورت ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ خضاب بالوں کی جڑوں، درمیانی حصہ اور نوکوں پر، اور ایک ایک بال میں برابر اور ٹھیک نسبت سے لگے۔ اس کام کو شروع کرنیوالے حضرات تراکیب استعمال میں ان باتوں کو اپنے گاہکوں کو اچھی طرح سمجھا دیں تو ان کا خضاب زیادہ فروخت اور ہر دلعزیز ہو گا۔ خضاب لگانے سے پہلے یہ نہایت لازمی ہے کہ سر کے بالوں کو اچھی طرح سے صاف کر لیا جائے اور بالوں کی چکنائی دور کر لی جائے۔ ورنہ رنگ اچھی طرح نہ چڑھے گا۔ مغرب میں ہیئر ڈریسر حجام ہی لوگوں کے سر کو شیمپو کرتے، وہی گھنگھریالے بال بناتے اور خضاب لگاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے۔ خضاب میں چاندی یا تانبے کا امتحان کرنے کا طریقہ اگر آپ کو کسی خضاب میں اس بات کا پتہ معلوم کرنا ہو کہ آیا اس میں چاندی یا تانبے کے اجزاء ہیں یا نہیں اس کا طریقہ حسب ذیل ہے۔ پورسلین کے پیالے میں تھوڑا سا مطلوبہ خضاب لے کر جوش دیں کہ تمام پانی خشک ہو جائے۔ اب اس میں چند قطرے تیزاب شورہ Concentrated Nitricacid ملا دیں اور اس کو تیز آنچ پر رکھیں جو کچھ بچ جائے اس کو تھوڑے کشید کردہ پانی میں مکس کریں اور میں ایک دو قطرے تیزاب شورہ ملا دیں۔ اس مرکب کو کسی ٹیسٹ ٹیوب یا چھوٹی شیشی میں ڈال دیں۔ اس میں تھوڑا تیزاب نمک ملائیں تب لائیکر ایمونیا اتنا ملائیں کہ مرکب سے لائیکر ایمونیا کی بو آنے لگے۔ ہر ایک دوا ملانے کے بعد شیشی کو اچھی طرح ہلایا جائے۔ اگر مرکب تیزاب ملانے پر دودھیا رنگ کا ہو جائے۔ مگر ایمونیا ملانے پر بالکل صاف ہو جائے تو اس میں سلور نائٹریٹ کا حصہ ہے اگر ایمونیا ڈالنے پر پہلے پہل سبزی مائل نیلا رنگ ہو تو اس میں تانبے کے اجزاء موجود ہیں۔ مہندی بطور خضاب (Lawsone) صدیوں سے مہندی پاکستان، ایران، مصر اور اس کے علاوہ مشرقی ممالک میں بال رنگنے کے کام میں لائی جا رہی ہے اور اس سے لال اور سنہری رنگ کا خضاب کا کام لیا جا رہا ہے یورپ اور امریکہ کے ممالک میں بھی اس کا استعمال عام ہو گیا ہے پیرس اور برطانیہ کی نازنینیں مہندی کو اپنے بال سنہری و لال بنانے کے لئے بہت پسند کرتی ہیں۔ دوسروں خضابوں میں کئی قسم کے نقص ہوتے ہیں مگر مہندی تمام نقائص سے مبرا ہے جسم او ربالوں پر کسی قسم کا نقصان نہیں کرتی۔ مہندی کے پودوں، پتوں اور شاخوں کا باریک سفوف بنا کر اس کو کام میں لایا جاتا ہے۔ اس کا پودا چھ فٹ تک اونچا ہوتا ہے شاخوں کی نسبت پتوں میں رنگ کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ عام دکاندار اس کی موٹی شاخیں بھی پسوا کر اس سے گھٹیا قسم کی مہندی بناتے ہیں۔ اس کو زیادہ سستا تیار کرنے کے لئے اس میں فضول قسم کی گھاس اور بوٹیاں پسوا دی جاتی ہیں۔ وہ حضرات جو اس کام میں پڑنے کے خواہشمند ہوں ان کے لئے بہتر ہو گا کہ اس کے سبز پتے اپنی زیر نگرانی تڑوا کر پوری احتیاط سے پسوائیں یا صرف معتبر کاروباری حضرات سے خریدیں۔ اس کا رنگ پانی میں ابال کر بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کا تیل بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ گلیسرین میں بھی قابل حل ہے۔ قدرے لائیکر ایمونیا ملا دینے سے اس کے رنگ میں نہایت خوشنمائی اور پختگی آ جاتی ہے۔ یورپ کے ایک سائنسدان نے کیمیاوی طور پر مہندی کا رنگ نکالا جو ایک ہزار سیر خشک مہندی کے پتوں سے دو کلو دستیاب ہوا۔ مغربی ممالک میں مہندی کا استعمال آج یورپ و امریکہ میں مہندی کا استعمال عام ہو گیا ہے۔ ٭بالوں کو چمکانے و دھونے کے لئے ٭ سنہری و لال بال بنانے کے لئے ٭ مختلف اشیاء ملا کر دیگر اقسام کے رنگ دار بال بنانے کے لئے اس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مہندی کا شیمپو مہندی اور کوئی عمدہ صاف کرنے والی اشیاء اور خوشبو ملا کر بال دھونے کا عمدہ شیمپو بن سکتا ہے۔ مہندی 5 سے 10 فیصدی، صابن، سہاگہ، سوڈیم کاربونیٹ، پوٹاشیم کاربونیٹ وغیرہ اشیاء بال صاف کرنے والی ہیں۔ حنا شیمپو کا ایک عمدہ نسخہ مہندی10حصہ، خالص صابن کا سفوف45حصہ، سہاگہ15حصہ، سوڈیم کاربونیٹ (خشک)25حصہ، پوٹاشیم کاربونیٹ5حصہ، خوشبو1حصہ۔ سب کو آپس میں ملا لیں اور مضبوط ڈبوں یا شیشیوں میں بند کر دیں بوقت ضرورت تھوڑا سا سفوف پانی میں ڈال کر خوب ہلائیں جب جھاگ سی پیدا ہونے لگے استعمال کریں۔ بال دھونے، اور لمبا کرنے کے لئے عجیب تحفہ ہے۔ مہندی کے خضاب صرف مہندی لگانے سے بال لال ہو جاتے ہیں انگریزی میں اس کو Auburu Colour کہتے ہیں یورپین نازنین اس کو بہت پسند کرتی ہیں۔ پاکستان میں بوڑھے مرد اور عورتیں خصوصاً دیہات میں بال رنگ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ایران میں نیل کے پتے (وسمہ) اور مہندی ملا کر بلیو بلیک رنگ پیدا کرنے کے لئے بطور خضاب استعمال کیا جاتا ہے۔ مہندی کو کتھے اور لوسرن گھاس کے سفوف میں ملا کر بھی خضاب تیار کرتے ہیں۔ کالی مہندی ہیراکسیس Ferrus Sulphate فیرس سینٹ سفوف15حصہ، مازو پھل کا سفوف15حصہ، مہندی30حصہ، ان سب اجزاء کو ملا دیں۔ مہندی تیار ہے۔ ترکیب استعمال: بالوں کو صابن سے دھو کر چکنائی دور کریں۔ مہندی میں گرم پانی ڈال کر مثل لیپ بنا کر بالوں پر لگائیں ارنڈ کے پتے باندھ کر ایک گھنٹہ سے دو گھنٹہ تک ڈھکا رہنے دیں۔ بعد میں بالوں کو گرم پانی سے دھو ڈالیں۔ بال سیاہ کرنے والی بیضرر کالی مہندی مہندی اعلیٰ قسم100پروگیلک ایسڈ15حصہ کاپر سلفیٹ (Corper Sulphate)10حصہ کاجل20حصہ ان سب ادویات کو اچھی طرح باہم ملا لیں۔ بال کالا کرنے کے لئے لاجواب تحفہ ہے۔ وسمہ یعنی نیل کے پتے کا استعمال بطور خضاب (Indigo Leaves) زمانہ قدیم سے نیل بھی بطور خضاب استعمال میں لایا جا رہا ہے نیل کے پتے اکیلے بطور خضاب استعمال کرنا مفید نہیں ہوتا۔ اس کو مہندی کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا ٹھیک ہے نیل کے پتوں کو سکھا کر پیس لیا جاتا ہے۔ ایران کا نیل اس کام کے لئے سب سے عمدہ شمار کیا جاتا ہے۔ وہ حصہ نیل کے پتوں کا سفوف ایک حصہ مہندی ملانے سے ہلکا بھورا رنگ ہوتا ہے۔ تین حصے نیل کے پتوں کا سفوف اور ایک حصہ مہندی ملانے سے کالا خضاب تیار ہو جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں اس قسم کا خضاب نہایت مفید ہے۔ سبز اخروٹ کا استعمال بطور خضاب سبز اخروٹ کا استعمال بطور خضاب زمانہ قدیم سے ہو رہا ہے۔ اس سے بھورا یا گہرا لال رنگ کا خضاب تیار ہوتا ہے۔ آج سے ہزاروں برس سے مشرق کی عورتیں اپنے دانت صاف کرنے کے لئے دنداستہ کا استعمال کیا کرتی ہیں دنداسہ درخت اخروٹ کی چھال ہے جو بہت تیز ہوتا ہے اورایک دو منٹ میں دانتوں کو صاف کر دیتا ہے۔ خضاب میں سبز اخروٹ کا چھلکا استعمال کیا جاتا ہے اس کا ایکسٹریکٹ تیار کر کے کام میں لایا جاتا ہے۔ سبز اخروٹ کا ایکسٹریکٹ سبز اخروٹ کے چھلکے کو کوٹ کر گرم پانی ڈال کر اور ایک فیصدی نمک ڈال کر تین دن رات پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد اس کو دھیمی آنچ پر رکھ دیں۔ آنچ اتنی دھیمی ہو کہ مرکب ابلنے نہ پائے۔ پانچ گھنٹہ تک آگ پر پڑا رہنے دیں۔ تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد تھوڑا تھوڑا پانی ملاتے رہیں تاکہ بھاپ کی وجہ سے پانی کی کمی نہ ہو۔ پھر نیچے اتار کر کھدر کے مضبوط کپڑے میں دبا کر جوشاندہ کو اچھی طرح نکال لیں اور اس کو اتنا ابالیں کہ چوتھائی جوشاندہ رہ جائے۔ اس میں الکوحل جس میں ضرورت کے مطابق کوئی عمدہ خوشبو ملائی گئی ہو 90 فیصدی طاقت کا چھ گنا ملا دیں۔ اخروٹ کے ایکسٹریکٹ کا دوسرا طریقہ سبز اخروٹ کا چھلکا15حصہ، پھٹکڑی1حصہ، پانی4حصہ ایک حمام دستہ یا کھرل میں ڈال کر کوٹ لیں اور تین دن تک پڑا رہنے دیں اس کے بعد3 حصہ (90 فیصدی طاقت کا) الکوحل اور10حصہ اخروٹ والا پانی ملا دیں۔ ایک ہفتہ تک منہ بند کر کے پڑا رہنے دیں۔ پھر دبا کر مرکب سیال کو نکالیں۔ اخروٹ کا خضاب لگانے سے پیشتر بالوں کو صابن سے اچھی طرح دھو لیا جائے تاکہ ان میں چکناہٹ نہ رہے اس کا داغ جلد پر نہ گرنے دیں۔ پہلے پہلے اخروٹ کے ایکسٹریکٹ سے رنگے ہوئے بال زردی مائل ہوتے ہیں مگر چند یوم بعد سخت بھورے ہو جاتے ہیں۔ اخروٹ کا تیل سبز اخروٹ کا چھلکاکوٹ کر آٹھ گنا زیتون کے تیل میں پڑا رہنے دیں۔ ایک ہفتہ بعد تیل میں چوتھائی پانی ڈال کر دھیمی دھیمی آگ پر پکا کر پانی اڑا دیں ۔ ایک بوتل اس تیل میں1 1/2 چھوٹا چمچہ پھٹکڑی بھی پیس کر ملا دیں۔ یہ تیل بھی بطور خضاب بہترین ہے زیتون کے تیل کی بجائے تلوں کا تیل بھی ڈال کر تیار کر سکتے ہیں۔ یہ خضاب بھی انتہائی مفید ہے۔ خضاب تیار کرنے کے لئے ضروری ہدایت 1۔ خضاب بنانے کے لئے یہ لازمی ہے کہ کام پوری احتیاط سے کیا جائے۔ سیال ادویات پیمائشی شیشہ (Measure Glass) میں ناپ کر پوری پوری مقدار میں ڈالی جائیں اندازہ سے کام لینا بھاری غلطی ہو گی۔ ہر چیز رتی رتی رک تولا جائے۔ 2۔ سلور نائٹریٹ یا دوسرے خضاب بنانے کے لئے پورسلین تام چینی اور شیشے کے برتن کام میں لائے جائیں کسی دھات کے برتن بنانے سے اس دھات کا اثر چلا جاتا ہے اور نسخہ غلط اور نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ 3۔ سلور نائٹریٹ سے تیار کئے جانیوالے خضاب کو ہاتھ سے مت پھوئیں ورنہ سیاہ داغ لگ جائے گا۔ جس کو اتارنا بہت ہی مشکل ہے۔ 4۔ سلور نائٹریٹ کے خضاب بناتے وقت سورج کی شعاعیں یا روشنی کا پڑنا بھی مضر ہے اندھیرے کمرے میں یا کم روشنی کے کمرے میں ایسا کرنا بہتر ہو گا۔ 5۔ ایسے خضاب سفید شیشیوں میں بند کرنے ٹھیک نہیں۔ رنگدار شیشیوں میں بند کرنے چاہئیں۔ 6۔ خضاب کی ڈبیہ کے ساتھ ہدایات تفصیل سے لکھ کر ڈال دیں تاکہ خریدار کو تکلیف نہ ہو۔ 7۔ خضاب عموماً سوا تولہ کی شیشیوں میں بند کیا جاتا ہے۔ 8۔ برش بھی ڈبیہ میں ساتھ ہونا لازمی ہے۔ 9۔ بعض فرمیں چینی کا چھوٹا سا پیالہ بھی ڈال دیتی ہیں۔ 10۔ تمام کیمیکل ادویات معتبر کیمسٹوں اور پنساریوں سے خرید کی جائیں۔ چیزیں گلی سڑی اور بوسیدہ نہ ہوں۔ 11۔ اے اور بی سیلوشن علیحدہ علیحدہ برتنوں میں تیار کئے جائیں۔ 12۔ خضابوں میں ہمیشہ کشید کردہ پانی (ڈسٹلڈ واٹر) ہی ڈالا جائے۔ نلکہ، پمپ یا کنوئیں کا پانی ہرگز نہ ڈالیں۔ کشید کردہ پانی نہ ملنے کی صورت میں عمدہ قسم کا عرق گلاب استعمال کیا جائے۔ 13۔ پیرافین لین ڈائمن ایک زہریلی چیز ہے اس لئے اندرونی طور پر اس کا استعمال خطرناک ہے۔ سر میں کھجلی، خارش، پھوڑے پھنسی کی صورت میں بھی اس کا تیار کردہ خضاب استعمال نہ کیا جائے۔ 14۔ مختلف اشیاء ملاتے وقت اور ہلاتے وقت انگلی، لکڑی یا دھات کی کسی سلائی سے نہ ہلائیں۔ بلکہ شیشے کی ٹھوس نلکی سے ہلانا ضروری ہے۔ دیسی خضاب بال عمر بھر کالے کرنے کا راز زمانہ قدیم سے اس نسخہ کے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ لگا دینے سے بال ہمیشہ کے لئے سیاہ ہو جاتے ہیں لگانے میں بالکل بے ضرر ہے۔ کالے پھول والے تازہ بھنگرے کا رس دو کلو انار کی جڑ کا چھلکا ایک پاؤ ترپھلا (ہرڑ، ہیڑہ، آملہ) 5 1/2 چھٹانک تمام اشیاء کو کوٹ کر (علیحدہ علیحدہ) رس میں ملا کر لوہے کے کسی برتن میں بند کر کے ڈیڑھ ماہ تک گھوڑے کی لید میں دبا دیں۔ برتن کے چاروں طرف لید سات آٹھ انچ ہونی چاہیے تاکہ بیرونی ہوا اس پر اثر نہ کرے۔ مقرر مدت کے بعد نکال کر کپڑے سے چھان کر حفاظت سے رکھ لیں۔ اس مائع خضاب کو بکری کے تھوڑے سے دودھ میں ملا کر سر میں اچھی طرح لگا دیں تاکہ سر خوب اچھی طرح گیلا ہو جائے۔ اس عمل کے دوران تھوکتے رہیں جب منہ سے سیاہ رنگ کا تھوک آئے تو سمجھ لیں کہ عمل ٹھیک ہو گیا ہے اسی وقت سر کو اچھی طرح دھو لیں اور کوئی خوشبودار تیل لگائیں۔ اگر کالے پھول والا بھنگرہ دستیاب نہ ہو سکے تو کالے پھول والا خشک بھنگرہ لے کر اس کا جوشاندہ بنا کر اس کی بجائے اس جوشاندہ سے کام لیا جائے۔ سفید پھول والے بھنگرے میں بال سیاہ کرنے کی طاقت اتنی نہیں ہوتی جتنی سیاہ پھول والے بھنگرے میں ہوتی ہے اور سفید رنگ کے پھول والا ٹھیک بھی نہیں ہوتا۔ 2۔ بال سیاہ کرنے کا لیپ نوشادر4ماشہ مازو بریاں32 عدد لونگ 1تولہ سب کو باریک سفوف کر کے تازہ آملوں کے رس یا جوشاندہ میں ملا کر مثل لیپ بنا کر بالوں پر لگائیں اور ارنڈ کے پتے رکھ کر کپڑا باندھ دیں۔ 3۔ خضاب وسمہ و مہندی وسمہ 4حصہ مہندی ایک حصہ دونوں کو ملا کر کپڑے چھان کر کے گرم پانی میں ملا کر لیپ بنائیں اور لگائیں 4۔ خضاب و سمہ و پوست اخروٹ سبز سبز اخروٹ کا چھلکا اور وسمہ برابر برابر لے کر پانی میں ملا کر پیس کر لیپ بنائیں اور لگائیں۔ 5۔ خضاب لاجواب مازو بغیر سوراخ ایک پاؤ۔ کالی ہرڑ ایک پاؤ، لونگ3/4چھٹانک، نیلا تھوتھا1/2 تولہ لاہوری نمک1/2تولہ سنگ راسخ سرخ3/4چھٹانک توے یا کڑاہی کو آگ پر رکھ کر کوٹے ہوئے مازو، نیلا تھوتھا، کالی ہرڑ اور لونگ باری باری سے علیحدہ علیحدہ بھون کر کوئلہ کر لیں اور علیحدہ علیحدہ پیس لیں۔ پھر نمک اور سنگ راسخ کو بھی باریک پیس کر سب کو ملا کر چھان لیں اور شیشیوں میں بھر کر فروخت کریں۔ ترکیب استعمال: تازہ آملوں کا رس یا دوسری صورت میں خشک آملوں کا جوشاندہ تیار کر کے حسب ضرورت خضاب یعنی آملوں کا پانی ڈال کر لیپ بنا کر سفید بالوں پر لگائیں اور اوپر ارنڈ کا پتہ یا کاغذ کی ٹوپی بنا کر پہن لیں۔ سوکھ جانے پر صابن سے دھو کر تیل لگائیں۔ 6۔ سفوف خضاب نوشادر 1ماشہ مازو بریاں8عدد لونگ20عدد سب کو علیحدہ علیحدہ پیس کر سفوف بنا لیں ۔ تازہ آملوں کے رس یا جوشاندہ میں پتلا سا لیپ بنا کر بالوں پر لگانے سے بال سیاہ ہو جاتے ہیں۔ 7۔ دیگر طریقہ پچاس عدد مازو لے کر ان کو تلوں کے تیل میں بھون لیں۔ نوشادر1/2 ماشہ، نیلا تھوتھا1/4 ماشہ، پھٹکڑی کھیل کی ہوئی1/2 ماشہ، سب کو لوہے کے برتن میں آملوں کے رس میں کھرل کر کے لیمپ بنا کر بالوں پر لگائیں اور ارنڈ کے پتے باندھ دیں۔ 8۔ بال سیاہ کرنے کا لیپ زمانہ قدیم سے ترکی میں بال سیاہ کرنے کے لئے کئی قسم کے لیپ استعمال کئے جا رہے ہیں جس کا سب سے اہم اور بڑا جزو مازو ہے۔ ایک مفید نسخہ ملاحظہ ہو: مازو پھل کا سفوف ایک ہزار حصہ، تانبہ کے باریک ذرات ایک حصہ، لوہ چون 25 حصہ، مشک (کستوری) ایک حصہ۔ سب سے پہلے مازو پھل کو تانبے کے برتن میں ڈال کر آگ میں بھون لیں اس کے بعد اس میں پانی ملا کر پھر پانی میں گرم کریں۔ مشک کے سوا باقی ہر دو اشیاء ملا دیں سب اجزاء اچھی طرح حل ہو جانے پر کستوری ملا دیں۔ ترکیب استعمال: اس لیپ کو سفید بالوں پر چند گھنٹے تک لگا رہنے دیں۔ خشک ہونے پر بال دھو ڈالیں۔ 9۔ خضاب آم کی گٹھلی ایک چھٹانک لوہ چون4چھٹانک سونف کی جڑیں4 چھٹانک مازو سبز4چھٹانک نیل کی جڑ4چھٹانک سب اشیاء کو کوٹ کر پانچ سیر تلوں کے تیل میں ڈال کر کسی لوہے کے برتن میں10/15 یوم کیلئے زمین میں دفن کر دیں۔ بعد میں ان کا رس نکال کر چھان لیں اور کام میں لائیں۔ بال کالے کرنیوالے دیسی تیل 1۔ مہا بھرنگ راج تیل مشہور آیور ویدک گرنتھ بھیشج رتنا ولی میں لکھا ہے کہ یہ تیل بالوں کو سیاہ، ملائم کرتا اور ان کو بڑھاتا ہے۔ سر کی خشکی، سر درد، تھکاؤٹ، کمزوری، دماغ کو دور کر کے قوت بصارت کو تیز کرتا ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے بال گرنا، گنج، کھجلی، آنکھ، کان، گردن سے اوپر اوپر کے تمام امراض دور ہو جاتے ہیں۔ کالے پھول والا تازہ بھنگرہ لے کر اس کا رس آٹھ کلو نکال لیں۔ اور دو کلو تلوں کا تیل۔ دونوں کو لوہے کے برتن میں ڈال کر نرم نرم آنچ پر پکائیں جب صرف تیل باقی رہ جائے تو اس میں مجیٹھ، پدماکھ، صندل سرخ، کھرنیٹی کی جڑ، ہلدی، دار ہلدی، ناگ کیسر، پرنگو ہر ایک دو دو چھٹانک۔ ان تمام ادویہ کو علیحدہ علیحدہ کوٹ کر دودھ ملا کر چھوٹی چھوٹی ٹکیاں بنا لیں اور ان ٹکیوں کو تیل میں ڈال کر مثل سابق آہستہ آہستہ آنچ پر گرم کریں اور دو سیر پانی دوبارہ ملا دیں۔ جب تمام پانی جل جائے تو تیل کو کپڑے میں چھان لیں۔ یہ مہا برنگ راج تیل ہے۔ اس تیل کے بے شمار فوائد سنسکرت اور وید کی کتابوں میں لکھے ہیں۔ آپ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں۔ 2۔ بال کالا کرنے کا تیل اخروٹ کی گری9چھٹانک آملہ بغیر گٹھلی 4 1/2 چھٹانک لوہ چون3/4 چھٹانک بورہ ارمنی1/2تولہ ناریل کے دو تین ثابت گولے یعنی ان میں سوراک کر کے مندرجہ بالا ادویات کا سفوف ڈال دیں اور سوراخ کو بند کر کے مٹی کا لیپ کر دیں اور اپلوں کے ڈھیر میں رکھ کر آگ جلا دیں دو گھنٹہ تک یہ گولے آگ میں پڑے رہنے دیں۔ بعد میں نکال کر منہ کھول کر کسی برتن میں اٹھا دیں اور جو تیل نکلے اس کو شیشی میں بھر لیں اور مثل تیل بالوں میں لگائیں۔ 3۔ بال سیاہ تیل گڑھل کی شاخیں و پتے، کیوڑہ کی جڑیں و پتے، کیلا کی جڑ، بھنگرہ سیاہ ہر ایک چیز برابر لیں۔ اور سب کو خشک کر کے علیحدہ علیحدہ کوٹ کر تین چار گنا تلوں کے تیل میں کسی لوہے کے برتن میں ڈال کر منہ بند کر کے زمین میں گھوڑے کی لید میں ڈیڑھ ماہ تک دبائے رکھیں۔ بعد میں نکال اور چھان کر تیل کو علیحدہ کر کے بوتل میں بھر لیں۔ اس کو مثل تیل سفید بالوں میں لگائیں۔ ہر روز صبح سویرے بالوں کو گرم پانی سے دھو ڈالیں۔ چند بار لگانے سے ایک سال تک خضاب لگانے کی ضرورت نہ ہو گی۔ نہایت مفید اور بے ضرر تیل ہے۔ 4۔ خضاب شباب مازو پھل بریاں1حصہ۔ سنگ راسخ 1حصہ۔ ہرڑ سیاہ 1حصہ۔ نوشادر1/2 حصہ پھٹکڑی1/2حصہ ان سب ادویات کو باریک کر کے پانچ گنا تلوں کے تیل میں ڈال کر لوہے کے کسی برتن میں رکھ دیں تین چار دن کے بعد تیل سے چوتھائی پانی ملا کر آگ پر جو شدین جب پانی سوکھ جائے اور صرف تیل باقی رہ جائے تو چھان کر کام میں لایا جائے عمدہ خضاب ہے۔ 5۔ بال کالا کرنے کا تیل تلوں کا تیل ایک سیر، پھٹکڑی ایک چھٹانک، ہیراکسیس1/2تولہ، سبز اخروٹ کا چھلکا4 چھٹانک، مازو1 1/2 چھٹانک ایک کڑاہی میں پانی ڈال کر آگ پر رکھیں۔ اس میں کوئی دوسرا پتیلا یا کوئی دوسرا برتن رکھیں۔ مگر اس بات کا خیال رہے کہ کڑاہی کا پانی گرم ہونے سے پتیلے کا تیل اور ادویات بھی گرم ہوں گی۔ نرم نرم آنچ پر پکائیں جب پتیلے میں ڈالا ہوا پانی جل جائے اور صرف تیل باقی رہ جائے تو نیچے اتار کر کپڑے سے چھان لیں اور فلٹر کر لیں اور بالوں کو صابن سے دھو کر خشک کریں۔ یہ تیل کنگھی سے لگایا جاتا ہے۔ 6۔ بال سیاہ کرنے والا نسخہ کچے آم کا گودا3 کلو۔ لوہ چون ایک چھٹانک، گندھک ایک چھٹانک، انار دانہ 1چھٹانک تلوں کا تیل15 چھٹانک۔ سب اشیاء کو کوٹ کر ایک پرانی یا روغنی ہانڈی میں تل سمیت ملا کر رکھ دیں۔ ڈھکنی لگا کر کپڑ مٹی کر کے اس کے چاروں طرف گھوڑے کی لید اس طرح ڈال دیں کہ ہانڈی کے چاروں طرف آٹھ دس انچ گھوڑے کی لید پڑی رہے۔ چالیس یوم تک ہانڈی بدستور دبی رہے اس کے بعد نکال کر چھان لیں اور خضاب کو شیشیوں میں بھر کر رکھ دیں ہفتہ میں ایک بار تیل کی مالش کر لینی چاہئے۔ اس سے بال قدرتی حالت میں سیاہ ہو جاتے ہیں۔ 7۔ سستا خضاب برگ حنا1حصہ تلوں کا تیل5حصہ پانی3حصہ ہر سہ کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر دھیمی آنچ پر پکائیں۔ جب تمام پانی اڑ جائے اور صرف تیل باقی رہ جائے تو چھان کر شیشیوں میں بھر لیں اور مثل تیل بالوں میں لگائیں۔ انگریزی خضاب یہ خضاب بالوں کو مثل قدرتی سیاہ کر دیتا ہے اور عرصہ تک رنگ رہتا ہے۔ پیرافین لین ڈائمن 1/2چھٹانک، ڈسٹلڈ واٹر1کلو، لائیکر ایمونیا2ڈرام، ہائیڈروجن پر آکسائیڈ1کلو سیلوشن نمبر اے بنانے کا طریقہ پیرافین لین ڈائمن لے کر پیس لیں اور نیلے رنگ کی شیشی میں ڈال کر ڈسٹلڈ واٹر ملا دیں اور مضبوط کارک لگا کر اندھیری اور ٹھنڈی جگہ میں رکھیں اور گاہ بگاہ ہلا دیا کریں۔ سیلوشن نمبر بی بنانے کا طریقہ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی شیشی میں لائیکرو ایمونیا ملا کر ڈاٹ لگا دیں۔ سلیوشن نمبر اے سوا سو تولہ کی نیلے رنگ کی شیشیوں میں بھر دیں اور نمبر بی سوا سو تولہ کی سفید رنگ کی شیشیوں میں بھر دیں۔ ہر دو پر لیبل لگا دیئے جائیں۔ ترکیب استعمال: سر کو صابن اور گرم پانی سے دھو کر چکناہٹ اور گرد سے صاف کر لیں۔ بال خشک ہو جانے پر ہر ایک شیشی سے برابر دوا لے کر چینی یا شیشے کے پیالے میں ملا کر برش سے لگائیں ایک گھنٹہ بعد صابن سے دھو کر تیل لگا دیں۔ نوٹ: سلیوش نمبر اے و بی اتنا ملایا جائے جتنا کہ بالوں کے لئے کافی ہو۔ اگر کچھ بچ جائے تو اسے ضائع کر دیں دوبارہ مت ڈالیں۔ 2۔ سیاہ بال کرنے والا بے ضرر خضاب پائیرو گیلک ایسڈ35حصہ، سائیٹرک ایسڈ3حصہ، بورو گلیسرین 110حصہ، کشید کردہ پانی1000حصہ (نائیٹرک ایسڈ یعنی شورہ کا تیزاب) سب اشیاء کو باہم ملا لیں۔ یہ خضاب شام کو برش سے لگایا جائے صبح سویرے پانی میں معمولی ایمونیا ملا کر سر کو دھو ئیں۔ 3۔ خضاب دیگر سلور نائٹریٹ180گرین، کاپر سلفیٹ (توتیا) 3 1/2 اونس، ڈسٹلڈ 130اونس، لائیکر ایمونیا حسب ضرورت۔ پہلی دوا ادویات کو قدرے کشید کردہ پانی میں حل کریں پھر اس حل میں ایمونیا تھوڑا تھوڑا کر کے ملاتے جائیں۔ جب پانی خود بخود ہی صاف ہو جائے تو باقی کشید کردہ پانی ملا دیں اور شیشیوں میں بھر لیں۔ 4۔ فوری اثر کرنے والا خضاب دو شیشی والا سلیوشن اے پائیرو گیلک ایسڈ4ڈرام، الکوحل 4ڈرام، ڈسٹلڈ واٹر4فلوئیڈ اونس، تینوں اشیاء کو آپس میں ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ سلیوشن بی سلور نائٹریٹ 1ڈرام، ڈسٹلڈ واٹر9اونس، ایمونیا حسب ضرورت سلور نائٹریٹ کو ایک اونس پانی میں حل کر لیں۔ پھر اس میں لائیکر ایمونیا تھوڑا تھوڑا کر کے ملائیں۔ پانی کا رنگ گدلا ہو جائے گا۔ ایمونیا واٹر ملاتے جائیں جب پانی دوبارہ بالکل صاف ہو جائے تو باقی ماندہ کشید کردہ پانی بھی ملا دیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ زیادہ لائیکر ایمونیا نہ پڑ جائے۔ ورنہ بالوں پر لگانے سے بالوں کا رنگ بھورا ہو جائے گا۔ تب باقی ماندہ کشید کردہ پانی ملا دیں۔ سلیوش نمبر بی لکھ دیں۔ خضاب تیار ہے۔ سر پر لگانے سے پہلے سر کو دھو کر چکناہٹ سے پاک کر کے بال خشک ہو جانے پر سلیوشن نمبر اے کو بالوں پر لگائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ اس سلیوشن کا داغ یا دھبہ جلد، انگلیوں، ماتھے کان یا جسم کے کسی دوسرے حصہ پر نہ لگنے پائے۔ 5۔ بال سیاہ کرنے والا آسان انگریزی نسخہ یہ نسخہ بالکل بے ضرر اور مجرب ہے انسان کے خون میں آئرن یعنی لوہے کی کمی کے باعث بال سفید ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ گنج، بال گرنا اور سر کی خشکی کے لئے بھی نافع اور نہایت عمدہ تحفہ ہے۔ گلیسرین 4حصہ، آئرن سلفیٹ یعنی فیرس سلفیٹ1حصہ ایوڈی کولن (Eaudecolgen) 4حصہ، عرق گلاب56حصہ باہم ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ اس دوا کو سر پر لگانے کے 24گھنٹہ بعد سر کو ایمونیا کے بہت ہی ہلکے حل سے دھو ڈالیں۔ 6۔ دیگر خضاب ہائیڈروجن پر آکسائیڈ6چھٹانک لائیکر ایمونیا نصف چھٹانک امیڈویل (Amidol) نصف چھٹانک ہائیڈروجن پر آکسائیڈ والی بوتل میں لائیکر ایمونیا ملا کر ہلا دیں اور امیڈول کو باریک پیس کر چند بار ہلا کر مضبوط بند کر دیں۔ ترکیب استعمال: چینی یا شیشے کے پیالے میں حسب ضرورت لے کر برش سے لگائیں۔ بال سیاہ کرنے کا اسراری لوشن سب سے بڑا اس لوشن میں یہ ہے کہ جہاں یہ سفید بالوں کو بھورے کی مانند سیاہ کرتا ہے وہاں گنج اور بال جھڑکے لئے اکسیر سے کم نہیں۔ لطف یہ کہ بالکل بیضرر اور خوشبودار ہنے کے علاوہ بالوں کو مضبوط اور لمبا کرتا ہے۔ نسخہ ہذا کا جز نمبر2و نمبر4 فرانس سے بن کر آتا ہے۔ بیرغم (ایک قسم کا ولائتی الکوحل) تین اونس، لیووناڈی نمبر2کم پوری ایک اونس، منتھل کرسٹل نمبر3 1/4 ڈرام، فرنچ فان فلیورنمبر4 (خوشبو) 30بوند جلد اشیاء کو حل کریں۔ چند ہی دنوں میں بال قدرتی رنگوں میں سیاہ ہو جائیں گے گھنے، لمبے اور چمک دار بھی ہوں گے۔ سنہری خضاب یا لوشن آپ جانتے ہی ہوں گے کہ فیشن پرست نوجوان اور تہذیب جدید کی دلدادہ خواتین کی سب سے بڑی آرزو یہی ہے کہ ان کے بال انگریزوں کی مانند سنہری ہو جائیں اس غرض کو پورا کرنے کے لئے ذیل کا خضاب تیار کریں جو بالوں کو سونے کی تاروں کی طرح سنہری بنا دیتا ہے۔ ہائیڈروجن پر آکسائڈ5تولہ، عرق گلاب عمدہ1تولہ، خوشبو حسب مرضی کوئی بھی ڈال دیں اور کانچ کی ڈاٹ والی شیشیوں میں بند کر دیں۔ روزانہ بالوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کر کے تیل ملیں ایک دو مرتبہ ملنا کافی ہے۔ انگریزوں کی طرح سنہری بال ہو جاتے ہیں۔ بال سنہری کرنے کا خضاب یورپ اور امریکہ میں درجنوں فرمین مختلف نام سے اس دوا کو مشتہر کر کے ہزاروں روپیہ ماہوار کماتی ہیں۔ یہ مرکب نہایت مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔ مگر صرف ہائیڈروجن پر آکسائیڈ (Hydrogenper oxide) دس حصہ کشید کردہ پانی 90 حصہ کا مرکب ہے شیشیوں میں بند کریں اور عمدہ لیبل و پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ بال سیاہ کرنے والی خوردنی ادویات ہمارے ایک دوست کے بال قبل از وقت سفید ہو گئے اس کو ایک درویش نے مندرجہ ذیل نسخہ بتایا جس سے اس کے بال دوبارہ ہو گئے۔ ترپھلا (ہرڑ، بہیڑہ، آملہ) ایک چھٹانک، سونٹھ1/2چھٹانک، کشتہ فولاد خالص1/2تولہ، گندھک مصفی 1تولہ، کالی ہرڑ1/2چھٹانک، بھنگرہ سیاہ پھول والا 2چھٹانک، کالی مرچ1/2تولہ، پپلا مول 1/2تولہ۔ سب ادویات کو علیحدہ علیحدہ کوٹ لیں اور چھان کر دو چند شہد میں ملا کر معجون بنا لیں۔ خوراک 6 مارشہ تک متواتر چھ ماہ استعمال کریں۔ سفید بال کھونٹیوں سے دوبارہ سیاہ ہو جائیں گے۔ بال سیاہ کرنے کی خوردنی گولیاں نیم کے پتے، نیم کے پھول، نیم کی نمولی سبز، نمولی زرد، سب اشیاء برابر لے کر سایہ میں خشک کر کے علیحدہ علیحدہ کوٹ پیس کر خالص شہد میں حل کریں اور چھوٹے بیر کے برابر گولیاں بنا لیں ایک دو گولی سال بھر کھاتے رہیں بال عمر بھر سفید نہ ہوں گے۔ بال سیاہ کرنے والی کٹوری بال سیاہ کرنے والی کٹوری جو لوہے کی ہو یا تنگ منہ کا کسی قسم کا برتن بنوا لیں اسکو آگ میں گرم کر کے سو بار بھنگرے کے رس یا جوشاندے میں بجھائیں بعد ازاں کیکر کے چھلکے کے جوشاندے میں سو بار بجھائیں۔ اس کٹوری میں تلوں کا تیل بھر کر اور ڈھک کر زمین میں دبا دیں۔ ہفتہ عشرہ بعد نکال لیں۔ اب اس تیل کی لگاتار مالش کچھ عرصہ تک کریں یہ تیل بالوں کو سیاہ کر دیتا ہے۔ بال سیاہ گولیاں، خورنی کالی ہرڑ (چھلکا) ایک چھٹانک چیتہ3/4چھٹانک، پرانا گر3چھٹانک، کالے پھول بھنگرہ2 1/2پاؤ، پنواڑ کے بیج 2 1/2 چھٹانک آملہ 1 چھٹانک۔ سب ادویات کو علیحدہ علیحدہ کوٹ کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ دو گولیاں ترپھلا (ہرڑ، بہیڑہ، آملہ کے جوشاندے کے ساتھ کھائیں۔ سال بھر استعمال کرنے سے بال سفید بال خود ہی جڑوں سے سیاہ ہو جاتے ہیں۔ جوہر و سمہ (مہندی) اس نام سے خشک خضاب بازار میں فروخت ہوتا ہے جس کی نسبت موجد کا دعویٰ ہے کہ یہ مہندی اور وسمہ کے پتوں کا جوہر ہے لیکن اس کا مہندی اور وسمہ سے دور کا بھی تعلق نہیں نسخہ مندرجہ ذیل ہے۔ ڈائمنڈ و فنیل ہائیڈرو کلورائڈ15گرام سوڈیم سلفائڈ25گرام دونوں کو الگ الگ پیس کر ملا لیں او ربوقت ضرورت تہائی اونس میتھی لیٹڈ سپرٹ اور تین اونس مقطر پانی میں ملا کر رکھ لیں اور بالوں کو صابن سے دھو کر اچھی طرح خشک کر کے اس لوشن کو برش سے بالوں پر لگائیں۔ دس منٹ میں بال سیاہ ہو جائیں گے۔ اگر جلد پر داغ پڑ جائے تو ایک اونس پانی میں تہائی لیموں کا ست گھول کر داغوں کو دھو لیں۔ داغ معدوم ہو جائیں گے۔ یہ لوشن اتنا ہی تیار کریں جتنا استعمال کرنا ہو۔ زیادہ بنائیں گے تو ہوا میں خراب ہو جائے گا۔ ویسے اسے پوڈر کی شکل میں بھی ہوا روک شیشیوں میں بند رکھیں۔ خضاب کا کاروبار کیسے شروع کیا جائے کسی کاروبار کو شروع کرنے کے لئے بھی اس مضمون پر عمل کرنا آپ کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گا: دنیا میں کسی چیز کا تیار کرنا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا کہ اس کو تیار کر کے فروخت کرنا مشکل ہے کاروبار کو شروع کرنے۔ گاہکوں کو کھینچنے اور دوکان پر پڑے ہوئے مال کو الماری سے نکال کر گاہک کی جیب میں ڈالنے کے علم کا پورا ماہر ہو۔ انگریزی میں اس کو سیلز مین شپ کہتے ہیں۔ اس فن پر انگریزی میں ہزاروں مستند کتابیں طبع ہو چکی ہیں۔ کاروبار میں کامیابی کے ہر خواہش مند کے لئے لازمی ہے کہ وہ سیلز مین شپ کے متعلق واقفیت حاصل کرے اس کی واقفیت کے بغیر بڑے بڑے سرمایہ دار لاکھوں روپے نقصان اٹھاتے دیکھے گئے ہیں دوسرے انسان کی جیب سے پیسے نکال کر اپنی جیب میں ڈالنا مشکل ترین کام ہے۔ کاروبار ایک سمندر ہے اس میں ماہر انسان ہی داخل ہو کر کامیاب ہو سکتا ہے لاکھوں روپے منافع یا نقصان صرف قسمت سے حاصل نہیں ہوا کرتا۔ آپ جس کام کے شروع کرنے کے خواہشمند ہیں اس میں پورے ماہر بننے کی کوشش کریں۔ مستند کتابیں اس کے لئے بہترین مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ خضاب کا کام قلیل سرمایہ سے شروع کرنا اگر آپ کے پاس یہ کاروبار شروع کرنے کے لئے تھوڑے روپے ہیں تو بالوں کے ماہر ڈاکٹر بنیں۔ بال گرنے، سفید ہونے، بال نہ ہونے یعنی گنجا پن کے علاج اور وجوہات پر بہترین کتب کا مطالعہ کریں۔ بال سیاہ کرنے، لمبا و چمکدار اور خوبصورت کرنے کی دوائیں بنائیں اور آزمائیں۔ مقامی طور پر بذریعہ اشتہارات مشہور کریں کہ اگر آپ کے بالوں میں کسی قسم کا نقص ہے تو ہم سے مفت مشورہ حاصل کریں۔ لوگوں کو ہیر سروس حاصل کر کے آپ نہایت سے شاندار آمدنی پیدا کر سکتے ہیں۔ خوبی یہ ہے کہ آپ جس شخص کے سفید بالوں کو سیاہ کریں گے وہ بار بار آپ کے پاس خضاب لگوانے آئے گا اور عمر بھر خریدار بنا رہے گا۔ آپ حضرات سر کی مالش کرنے میں بھی ماہر ہوں تو اور بھی اچھا ہو گا یہ کام ہر ضلع اور بڑے شہروں میں کامیابی سے چلایا جا سکتا ہے اپنی قسم کا نرالا کاروبار ہے مقابلہ کا اندیشہ نہیں ہے۔ شرم نہ کرنے والے اور دور اندیش انگریزی تعلیم یافتہ نوجوان اس کام سے شاندار منافع کما سکتے ہیں۔ زیادہ سرمائے والے حضرات عمدہ خضاب بنا کر ہر شہر و قصبہ او رگاؤں کے دوکاندار کے پاس رکھیں ۔ اس مقصد کے لئے قابل و تجربہ کار سفری ایجنٹ بھیجے جائیں ایجنٹوں کو اپنے خضاب کی مشہوری کے لئے ان کے نام کے اشتہارات، سائن بورڈ، کیلنڈر وغیرہ مہیا کئے جائیں۔ زیادہ تعداد میں سائن بورڈ، بورڈ نویسوں سے لکھوانے کی بجائے لوہے کے سائن بورڈ چھپوانے بہتر ہیں۔ چھپے ہوئے سائن بورڈ زیادہ دلکش دیرپا اور ارزاں رہتے ہیں۔ زیادہ تداد میں چھپوانا ہی مناسب ہوتا ہے۔ سائن بورڈ اشتہارات کی اشتہار بازی کے ساتھ اخبارات و رسائل میں اشتہارات چھپوانا بھی مفید رہتا ہے۔ چیز عمدہ ہونے، خریداروں، ایجنٹوں سے عمدہ سلوک ہونے کی صورت میں سینکڑوں سال تک ایک ہی چیز ملک بھر میں فروخت ہوتی رہتی ہے یہاں صرف اشاروں سے ہی کام لیا جا رہا ہے۔ خواہشمند اشتہار بازی اور سیلز مین شپ پر انگریزی زبان میں مستند کتابوں کا مطالعہ کریں۔ کاروبار میں کامیابی کے لئے ضروری راز 1۔ کوئی چیز بازار میں فروخت نہ کریں جس پر آپ کو پورا یقین نہ ہو اور آپ نے خود کئی بار تجربہ نہ کر لیا ہو۔ 2۔ خریدار کو اپنا شکار نہ سمجھیں اس کو سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سمجھیں مگر ایک ہی دفعہ چوس نہ لیں۔ 3۔ گاہک سے کبھی دھوکا نہ کریں۔ 4۔ اشتہار بازی میں سچائی سے کام لیں کسی چیز کا غیر معمولی اور مبالغہ آمیز بیان نقصان دہ ہوتا ہے۔ 5۔ ایجنٹوں کو ہر قسم کی سہولت بہم پہنچائیں۔ 6۔ اپنے ہم پیشہ حضرات سے باخبر رہیں۔ ان سے بگاڑ نہ کریں۔ 7۔ اپنی چیز کے نقص معلوم کر کے ان کو دور کرتے رہیں۔ 8۔ اپنی چیز کو ہر دلعزیز کرنے کے لئے کثیر الاشاعت اخبارات اور رسائل میں اشتہار بازی کرتے رہیں۔ 9۔ اپنے پیشہ و چیز کے متعلق انگریزی، اردو زبانوں کا بہترین لٹریچر مطالعہ کر کے اپنی واقفیت میں اضافہ کرتے رہیں۔ 10۔ اپنی فرم کا حساب کتاب باقاعدہ رکھیں اور ہر مہینہ اس پر سرسری نگاہ ڈال کر جائزہ لیا کریں کہ آپ نفع میں ہیں یا نقصان میں ہیں۔ انگریزی خضاب کے مقابلہ میں دیسی خضاب دیسی خضاب جو مازو وغیرہ سے تیار کئے جاتے ہیں انگریزی خضابوں کے مقابلہ میں بے ضرر، مفید اور سستے رہتے ہیں۔ بشرطیکہ بالوں پر لیپ کرنے اور پتے وغیرہ باندھ کر ایک دو گھنٹے بیٹھنے کو جھنجھٹ نہ سمجھا جائے۔ بہترین دیسی خضاب کا بارہا کا ایک آزمودہ نسخہ میری طرف سے پیش ہے۔ مازو15ماشے، نیلا تھوتھا1رتی، نمک پہاڑی7رتی مازوؤں کو کڑاہی میں گرم ریت میں بھونیں جیسے دانے بھونے جاتے ہیں۔ مازوؤں والے نسخوں میں جو ماجوؤوں کو بریاں کرنا لکھا ہے اس طرح بریاں کیا جائے تو بہتر ہے جب تک رنگ میں سیاہ نہ ہوں اور پھول کر پھٹ نہ جائیں تب تک کڑاہی میں ہلاتے رہیں بعدہ نکال کر نمک و نیلا تھوتھا کو کسی لوہے کے برتن میں تینوں اشیاء کو لوہے کے دستہ سے کھرل کر کے باریک سفوف بنا لیں۔ خضاب تیار ہے۔ ترکیب: پہلے بالوں کو صابن سے دھو کر خشک کر کے حسب ضرورت پوڈر لے کر کسی لوہے کے برتن میں پانی ملا کر لئی سی بنا لیں اور مہندی کی طرح بالوں پر لگائیں اور ارنڈ وغیرہ کے سبز پتے دے کر باندھ دیں۔ تقریباً دو گھنٹہ کے بعد کھول کر بالوں کو دھو کر کوئی تیل لگا لیں۔ دوسرے یا تیسرے دن پھر اسی طرح لگائیں۔ دوسری دفعہ ہی لگانے سے بال بالکل اصلی بالوں کی طرح سیاہ ہو جائیں گے اور دن بدن چمکیلے ہوتے جائیں گے۔ بعد کھونٹی نکلنے پر لگا دیا کریں۔ نوٹ: اس سفوف میں سفوف کے برابر یا نصف مہندی ملا لیں تو بہتر ہے نسخہ نمبر2,5,6,7 میں پوڈر سے نصف حصہ یا کچھ زیادہ مہندی پسی ہوئی ملا لی جائے تو بہتر اور سستا رہے گا۔ پہلے تھوڑی سی مہندی ملا کر تجربہ کر لیں۔ دیسی خضاب کے دیگر فارمولے مازو سبز12تولہ، ہلیلہ سیاہ12تولہ لونگ گل دار1تولہ ان تینوں کو گرم ریت میں بھون لیں۔ طوطیا (نیلا تھوتھا) آگ پر کھیل کر لیں۔ نمک لاہوری1تولہ، سنگ راسخ2تولہ، سب کو باریک پیس کر چھان لیں اس میں سے حسب ضرورت لے کر آملہ کا پانی ملا کر (آملہ کو پانی میں بھگو کر یہ پانی لیں) لگائیں اور ارنڈ کے پتے باندھ دیں دو تین گھنٹے کے بعد گرم پانی سے دھوئیں۔ بال سیاہ ہوں گے ورنہ چند یوم بعد پھر لگائیں۔ (نوٹ) خیال رہے کہ ادویات زیادہ نہ جلیں۔ خضاب کا آسان نسخہ قرنفل (لونگ) اور مہندی مساوی الوزن پیس کر پانی میں ملا کر بالوں پر لیپ کریں۔ بال سیاہ ہوں گے۔ دیگر مازہ5تولہ، ہلیلہ5تولہ، پوست آملہ 5تولہ، سب کو بریاں کریں۔ سنگ راسخ، کتھہ سفید، قرنفل بریاں ہر ایک 2تولہ، نمک لاہوری ایک تولہ، نیلا تھوتھا 6 ماشہ، سب کو باریک کوٹ کر ملا لیں۔ بوقت ضرورت آب آملہ یا آب حنا میں ملا کر بالوں پر لیپ کریں اور اوپر سے کپڑا یا پتے باندھ دیں۔ دو تین گھنٹہ بعد کھول کر دھو ڈالیں۔ بال سیاہ ہوں گے۔ ایک بہترین نسخہ سنگ راسخ1تولہ، مازو سبز بریاں12تولہ، نمک لاہور4ماشہ، طوطیا14ماشہ، قلمی نوشادر8ماشہ ان پانچوں اجزاء کو باریک پیس کر اور چھان کر شیشے کی بوتل میں رکھیں جب خضاب لگانا ہو تو چند کالی ہرڑ پیشتر پانی میں بھگو رکھیں۔ پھر سفوف بقدر ضرورت لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر ہرڑ کا پانی نتھار کر تھوڑا تھوڑا ڈالیں، اور پیسیں، یک جان ہو جانے پر بالوں پر لگائیں اور ارنڈ کا پتہ باندھ دیں۔ دو گھنٹہ کے بعد گرم پانی سے دھو ڈالیں بال سیاہ ہوں گے۔ 1۔ دیسی و انگریزی خضاب کے چند فارمولے وحہ ایک حصہ، حنا سرخ چھٹا حصہ، دونوں کو پیس کر آملہ کے خیسا ندہ پانی سے خمیر کریں اور تھوڑی دیر دھوپ میں رکھیں اس کے بعد بالوں پر لگائیں۔ 2۔ سہل الحصول خضاب مازو4حصہ، سنگ راسخ2حصہ، نوشادر ایک حصہ، شب یمانی1/2حصہ مازو کو بھاڑ میں بریاں کریں تاکہ جل کر سیاہ نہ ہو۔ پھر تمام ادویہ باریک پیس کر لوہے کے برتن میں رکھیں اور آب آملہ کے ہمراہ لوہے کے دستے سے خوب ملائیں۔ پہلے بالوں کو آب آملہ (آملہ کا جوشاندہ) سے دھوئیں۔ بعد میں خضاب لگائیں اور سبز پتے باندھیں دو گھنٹہ کے بعد گرم پانی سے دھو ڈالیں۔ 3۔ مرہم جیسا خضاب مازو سبز1 1/4 تولہ لوہے کے برتن میں روغن سیاہ کے اندر بریاں کریں جب مازو نرم ہو جائیں تو اتار کر ململ کے کپڑے میں باندھ کر خاکستر میں دفن کریں۔ تین روز کے بعد نکال کر توتیائے سبز 1ارتی نمک لاہوری7رتی کے ہمراہ لوہے کے برتن میں لوہے کے دستے کے ساتھ آب آملہ تھوڑا تھوڑا ڈال کر سحق کریں جب مرہم کی طرح ہو جائے تو بالوں پر لگائیں۔ ارنڈ کے پتے رکھ کر باندھ دیں تین گھنٹہ کے بعد آملہ کے پانی (جوشاندہ) سے دھو ڈالیں۔ انگریزی نسخہ کا خضاب پیرافن لین ڈائمن جرمنی 1 اونس بیریم پر اوکسائڈ2 اونس سائٹرک ایسڈ (ست لیموں) 2اونس حنا (مہندی )خشک باریک کردہ4 اونس، وسمہ باریک شدہ4 اونس جملہ ادویہ ملا کر یک جان کر لیں۔ اس میں سے بقدر ضرورت پانی میں گھول کر بالوں پر لگا لیا کریں۔ خشک ہو جانے پر تیل لگا کر بالوں کو صابن سے دھو ڈالیں۔ اعلیٰ درجہ کی سیاہی لاتا ہے۔ دوسرے دن روغن زیتون بالوں کی جڑوں کو لگائیں۔ قدرتی بالوں کی طرح سیاہ کرتا اور رنگ قائم رکھتا ہے۔ دیگر پیرافین لین ڈائمن 1 پونڈ، سائیٹر ایسڈ 2 پونڈ، بیریم اوکسائڈ2 پونڈ، میگنز ڈائی آکسائڈ1 پونڈ پیس کر ملا لیں اور حسب ضرورت تھوڑے سے پانی میں حل کر کے برش سے بالوں پر لگا لیں خشک ہونے پر دھو کر تیل لگائیں۔ ٭٭٭ صنعت برش سازی کافی زمانے سے برصغیر سے گائے، بیل، بھینس، گھوڑے اور لنگور وغیرہ کے بال امریکہ و انگلینڈ کو جاتے ہیں جہاں ان کے برش بنتے ہیں اور برصغیر میں ہی دوگنی قیمت میں بکتے ہیں۔ برش بنانے کے کام میں بھاری منافع ہے۔ اور یہ صنعت کاٹیج انڈسٹری کے طور پر چلائی جا سکتی ہے۔ برصغیر میں بھی بہت سی جگہوں پر برش بنائے جا رہے ہیں اور بنانے والے شاندار منافع حاصل کر رہے ہیں۔ برش بنانے کے لئے بال برش بنانے کے لئے گائے، بیل، بھینس اور دیگر جانوروں کی دم کے لمبے بال استعمال ہوتے ہیں۔ پینٹ کرنے والے برشوں میں بھی گائے بیل بھینس وغیرہ کی دموں کے بال و گھوڑے کی گردن و دم کے بال استعمال ہوتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے برش جو لڑکے اسکولوں میں واٹر کلر رنگوں کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، ان کے لئے ملائم و چھوٹے بال استعمال کئے جاتے ہیں مثلاً اونٹ کی کوہان کے بال یا بکری کے بال وغیرہ۔ مختصر یہ کہ ہر جانور کے بال برش بنانے میں استعمال کئے جا سکتے ہیں جس کام کے لئے برش بنانا ہو اسی کے مطابق چھوٹے بڑے، ملائم یا سخت بال استعمال کئے جاتے ہیں۔ بالوں کی بڑی منڈیاں کراچی اور لاہور میں ہیں۔ جہاں کے چند تھوک فروش ہر قسم کے بال سپلائی کرتے ہیں۔ بالوں کی قدرتی بناوٹ ہر جاندار کے بال میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ جڑ کی طرف موٹا اور اوپر کی طرف پتلا ہوتا ہے۔ یہ خاصیت برش بنانے والوں کے لئے بڑا کام دیتی ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے وہ اچھے برش بنا سکتے ہیں۔ وہ لوگ جڑوں کا حصہ برش میں اندر کی طرف رکھتے ہیں اور اوپر کا پتلا حصہ باہر کی طرف جس سے کہ برش ٹھیک کام کرتا ہے برش بنانے والوں کو ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ برش بناتے وقت جڑوں والا حصہ ہمیشہ ایک طرف کو رہے۔ اگر آپ خوردبین سے بالوں کی بناوٹ کو دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ بال ایک آری کی طرح ہوتے ہیں اور ان میں چاروں طرف دانتے بنے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے اگر آپ بالوں کو رگڑیں تو وہ ادھر ادھر گھوم جاتے ہیں۔ اگر اس قسم کے دانتے نہ ہوتے تو بال جیسی باریک چیز کبھی بھی چاروں طرف کو نہیں گھمائی جا سکتی ان دانتوں کا رخ بال کے سرے کی طرف ہوتا ہے اس لئے یہ برش کے اندر پھنسے بھی رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے چمٹے رہتے ہیں۔ کچھ بالوں میں جڑ کی طرف کا حصہ خمدار ہوتا ہے اگر سیدھے بالوں والے بنانے ہوں تو یہ حصہ کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے اور صرف سیدھے بال کام میں لائے جاتے ہیں ۔ ان خمدار بالوں سے واٹر کلر والے چھوٹے برش بنائے جاتے ہیں۔ برشوں کی قسمیں برشوں کی پچاسوں قسمیں ہیں، جن کا یہاں لکھنا بیکار ہے۔ استعمال کے لحاظ سے ان کی تین قسمیں ہیں: 1۔ پینٹ وارنش کرنے کے برش ان برشوں میں لکڑی کے ایک چپٹے ہینڈل میں تین کا ایک چپٹا گیرا پھنسا رہتا ہے اور اس گھیرے کے اندر بال پھنسے رہتے ہیں یہ برش مکانوں کے اندر ڈسٹمپر کرنے، کواڑوں و فرنیچر پر رنگ و روغن کرنے کے کام آتے ہیں۔ 2۔ حجامت کے برش ان برشوں کا پکڑنے کا دستہ و بالوں کا گچھا گول ہوتا ہے اس میں عام طور پر ایسے بال لگائے جاتے ہیں جو ذرا موتے ہوتے ہیں ان برشوں میں کالے بال پسند نہیں کئے جاتے۔ 3۔ چھوٹے برش یہ لمبے اور پتلے گول ڈنڈی کے برش ہوتے ہیں، ان میں باریک او رملائم بال کام میں لائے جاتے ہیں۔ یہ برش باریک کاموں کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس لئے بالوں کا گچھا باریک ہوتا ہے۔ برش کی بناوٹ برش کے تین حصے ہوتے ہیں: 1۔ لکڑی یا پلاسٹک کا ہینڈل پیچ کا حصہ (فیرولFerrule) یہ ٹین یا پلاسٹک کا ہوتا ہے۔ مگر عام طور پر ٹین کا استعمال کرتے ہیں۔ 3۔ بالوں کا گچھا یعنی بال والا حصہ یہ فیرول کی بناوٹ کے لحاظ سے چپٹا یا گول ہوتا ہے۔ برش بنانے کا طریقہ سب سے پہلے بالوں کو اس طرح چھانٹا جاتا ہے کہ ان کی جڑیں نیچے کو رہیں اس طرح بہت سے بالوں کو اکٹھا کر کے گٹھر بنا کر ریشم کے دھاگے سے مضبوط کر کے باندھ دیتے ہیں اس طرح کے بہت سے گٹھر بنا کر رکھ لینے چاہئیں۔ اب جتنے بالوں سے برش بنانا ہو اتنے بال گٹھر میں سے کھول کر نکال لیں۔ اور ان کو تانبے کے باریک تار یا ریشم کی باریک ڈوری سے گولائی میں باندھ دیں زیادہ سمت نہ باندھنا چاہئے۔ اب ٹین کا ایک گول ٹیوب نیچے جیسی شکل کالے کر اس میں بال چوڑی یعنی جدھر کا منہ بڑا ہو ادھر سے ڈالے جاتے ہیں۔ بال زیادہ چوڑے منہ کی طرف سے ڈال کر پتلے منہ سے نکال لیجئے اگر ڈالنے میں دقت ہو تو کسی پتلی راڈ سے آگے کو ٹھونس دیں۔ بال جب مناسب لمبائی میں آگے کو نکال دیئے جائیں تب ہینڈل لگا دیں۔ ہینڈل نیچے کی طرف سے پتلا اور نوکیلا ہوتا ہے اور آگے کی طرف سے چوڑا ہوتا ہے لیکن تھوڑا سا حصہ آگے کا کچھ پتلا کر لیتے ہیں تاکہ فیرول میں پھنسایا جا سکے۔ اس طرح آپ چھوٹے والے واٹر کلر میں استعمال ہونے کے برش بنا سکتے ہیں ان کو بنانا بڑا آسان ہے اور ایک تیار برش بازار سے خرید کر دیکھ لیں تو بنانا آسانی سے سمجھ میں آ جائے گا۔ برش کے ہینڈل لکڑی کے ہوتے ہیں۔ اور اکٹھے بنوائے جاتے ہیں۔ رنگ و روغن کے برش ان کے بنانے میں تھوڑی زیادہ مشق کی ضرورت ہے اور ایک چھوٹی سی دستی مشین کی بھی ضرورت پڑے گی بنانے کا قاعدہ درج ذیل ہے: پہلے لمبے بالوں کی گٹھڑی بنا لو۔ ان میں گائے، بیل کی دم کے بال عام طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اب تھوڑے سے بال لے کر ان کو تانبے کے تار سے گول گٹھڑی کی شکل میں باندھ لو۔ ان برشوں میں فیروں ٹین کا بندھا ہوا چپٹا ہوا ہے جس کی شکل نیچے دی گئی ہے لیکن پہلے آپ کو یہ فیروا بنانا ہو گا اور پھر اس کو مشین میں ڈال کر پریس کیا جا سکتا ہے۔ اس میں اوپر بتائے گئے طریقہ سے بال ڈال دیئے جاتے ہیں اور اس کے بعد اس فیوزل کو مشین میں رکھ دیا جاتا ہے۔ جہاں دباؤ پڑنے پر یہ چپٹا ہو ااور بال بھی مضبوطی سے جکڑے رہتے ہیں۔ اب چپٹے کئے ہوئے فیرول کو سانچے میں سے نکال لو۔ اس میں بال مضبوطی سے پھنسے ہوئے ہوں گے لیکن اگر ایک ایک بال کھینچا جائے تو یہ کھینچ کر نکل آئے گا اور اس طرح پینٹ کرتے وقت بال نکل نکل کر برش جلد ہی گنجا ہو کر خراب ہو جائے گا۔ اس خرابی کو دور کرنے کے لئے فیرول کے اندر بالوں کی جڑمیں ایک ایسا مصالحہ ڈال دیتے ہیں جو ان بالوں کی جڑوں میں جم جاتا ہے اور بال آسانی سے الگ نہیں ہوتے۔ اس مطلب کے لئے بیروزہ کو پگھلا کر ا س میں تھوڑا سا تارپین کا تیل ملا کر گاڑھا مرکب تیار کر لیتے ہیں۔ اس مرکب کو فیرول کے اندر تھوڑا سا بھر دیتے ہیں۔ یہ مصالحہ دو تین گھنٹے میں خشک ہو کر سخت ہو جاتا ہے۔ اب ان فیرولوں کے ساتھ لکڑی کا ہینڈل جوڑا جاتا ہے۔ فیرول میں ہینڈل کا اگلا سرا ڈال کر دونوں طرف سے چھوٹی چھوٹی کیلیں ٹھوک دیتے ہیں۔ ان ہینڈلوں پر بعد میں پینٹ کر دیا جاتا ہے اور کمپنی کا نام چھاپ دیتے ہیں۔ مندرجہ بالا ترکیبیں برش بنانے کے متعلق صرف عام معلومات دینے کی غرض سے لکھی گئی ہیں آپ خود بازار کے بنے ہوئے برشوں کو دیکھ کر ان کو بنانے کا اپنا طریقہ اختیار کر سکتے ہیں۔ ہر کارخانے کا اپنا طریقہ الگ ہوتا ہے لیکن عمل مندرجہ بالا ہی کرنے پڑتے ہیں ان کو چاہیے کسی طرح بھی کر لیا جائے۔ سب سے ضروری بات اعلیٰ بناوٹ اور اچھے بالوں کا ہونا ہے۔ ہینڈل خوبصورت پینٹ کئے ہوں اور صاف بال ہوں تو برش خوب بکیں گے۔ برش بنانے کے کام کے ساتھ چلنے والا سائڈ بزنس جو لوگ برش بنانے کا کام کرتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ مقدار بیکار بالوں کی ضائع جاتی ہی ہے۔ ان بالوں سے ناٹکوں و تھیٹروں میں کھیلنے والوں کے لئے داڑھی و مونچھیں بنائی جا سکتی ہیں۔ یہ نقلی مونچھیں و داڑھیاں میلوں و نمائشوں میں کثرت سے بکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو بہت ہیں چھوٹے چھوٹے بال بچ رہتے ہیں ان کو کافی مقدار میں اکٹھا کر کے نمدے بنا لئے جاتے ہیں۔ بہت سے بال اکٹھے کر کے انہیں سوڈے کے گرم پانی سے دھو کر صاف کر لیں۔ ان بالوں کی موٹی تہہ کی شکل میں زمین پر بچھا دیں اور اس پر ربڑ لیٹیکس تھوڑا تھوڑا چھڑک دیں اور اچھی طرح ہاتھوں سے دبا دیں جب یہ تہہ کچھ خشک ہو جائے تو اس پر مزید بال رکھ کر ربڑ لیٹیکس ڈال دیں اور دبا دیں اس طرح جتنا موٹا نمدہ بنانا چاہیں بنا سکتے ہیں۔ ربڑ لیٹیکس ربڑ کا دودھ ہوتا ہے۔ جس میں گندھک و زنک وغیرہ ملا کر اس قابل کر دیا جاتا ہے کہ اس کو گرمی پر پکا کر دے ٹائز کرنے کی ضرورت نہ رہے لیکن یہ لیٹیکس رفیق حالت میں رہتی ہے اور کھلا ہوا جھورے پر جم جاتا ہے جیسے ہزاروں چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔ نمدہ بنانے والی اوپر والی ترکیب بہت سے طریقوں میں کام میں لائی جا رہی ہے۔ نمدوں کے علاوہ اس سے فیلٹ ہیٹ بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ بالوں کو لیٹیکس میں تر کر کے سانچوں پر رکھ دیا جاتا ہے اور اوپر سے مشین کا دباؤ دیتے ہیں تو سانچہ پر دباؤ پڑ کر ہیٹ بن جاتا ہے اس طرح آپ آدمی کے بالوں کو جو کسی کام بھی نہیں آتے ہیٹ بنانے کے کام میں لا سکتے ہیں۔ ذرا اپنی عقل دوڑایئے، آپ کو سینکڑوں چیزیں ایسی ملیں گی جو بے کار ہوتی ہیں لیکن ان سے دولت کمائی جا سکتی ہے جس کی ایک مثال آدمی کے بال ہیں۔ لوہے اور پیتل کو سلور کاٹانکا لگانا گندھک ایک تولہ پانی میں گرم کر کے پکائیں۔ 3 ماشہ سلور رنگ ملا کر ٹکیاں بنا کر فروخت کریں جہاں بھی ٹانکا لگانا ہو وہاں موم بتی سے گرم کریں وہاں پر تکیہ کا وٹیا سے لگا کر ٹانکا لگا دیں۔ بہترین مضبوط ٹانکا لگ جائے گا۔ بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ جلاٹین کا شیٹ بنانا سفید سریش کو گرم پانی میں گھول کر پتلا سا سلیوشن بنا لو۔ پھرایک فریم دھات کا ایسا لیں جس کا پیندا کانچ کا ہو۔ اس فریم کو پانی کے بھاپ کے ذریعہ گرم کر لیں اور جلاٹین سلوشن اس فریم میں بھر دیں جب وہ فریم کناروں تک بھر جائے۔ تب دوسرا کانچ کا شیٹ اوپر بطور ڈھکنا دے کر قدرے دبا دیں جب سرد ہو جائے تب جما لیں۔ لاٹین اندر ھے نکال لیں جن تختہ بن گیا ہو اگر یہ عمل نہایت ہی احتیاط سے کیا جائے تو شیٹ نہایت ہی سفید شفاف اور نفیس بنتا ہے۔ جلاٹین کا رنگ صرف اصلی کے مانند بنانا جلاٹین یا سفید سریش یا آئی لنگ گلاس کو پانی میں پتلا گھول دیں پھر اس میں امونیا برومائیڈ ڈال دیں کچھ عرصہ بعد اسے سکھا کر سلور نائٹریٹ کے سلیوشن میں غوطہ دیں پھر سکھا کر کلوڈین کے سلیوشن میں غوطہ دو اصلی جلاٹین بن جائے گی۔ سولیو بل گلاس بنانا کاربونیٹ آف پوٹاس چھ صد گرین عمدہ ریت200 گرین ان ہر دو اجزاء کو کٹھالی میں ڈال کر تیز آگ پر گلائیں اور پھر لوہے کے پلیٹ میں پلٹ دیں۔ وہ سرد ہو کر سوڈا اصلی کیٹ یا سولیوبل گلاس بن جائے گا۔ یعنی ایسا کانچ بنے گا جو پانی میں ڈالنے سے حل ہو جائے گا۔ نشاستہ سے ڈیکسٹرین بنانا پہلے ڈائی لیوٹ ایسڈ تیار کریں یعنی شورہ کا تیزاب یہ بنا بنایا بازار سے تیزاب کرنے والوں سے بہ آسانی مل جاتا ہے۔ ایک چھٹانک یا ایک سیر یا ایک تولہ لیں پانی 10 چھٹانک تک یا 10 تولہ یا10 سیر باہم ملا دیں۔ اس میں آلو کا نشاستہ ڈال کر ہلکی آگ پر ابالیں۔ تیزاب کی تیزی اور آگ کی حرارت سے نشاستہ کے اجزاء گل کی لعابی مادہ میں منتقل ہو جائے گا یہ وہی چیز ہے جو لفافوں پر گوند کی بجائے لگی ہوتی ہے اور سٹیشنری والوں کی دکانوں میں بوتلوں میں محلول کی صورت میں ملتی ہے۔ ہزاروں روپے ماہوار کمانے کا فارمولا ویم پاؤڈر کے مقابلے کا برتن صاف کرنیوالا پاؤڈر گذشتہ زمانے کے لوگ برتن صاف کرنے کے لئے گھریلو راکھ سے کام لیتے تھے۔ آج کل اس ضروری کام کے لئے طرح طرح کے کلینر پاؤڈر ایجاد ہو چکے ہیں لیکن ان کے استعمال سے گھریلو بجٹ پر خاصا بوجھ بڑھ چکا ہے۔ عام طور پر چار پانچ ڈبے ماہانہ کا صرفہ ہے۔ اندریں حالات اگر ایک دفعہ دو تین ماہ کے لئے ضرورت کا پاؤڈر گھر ہی میں تیار کر لیا جائے تو کافی سہولت اور بچت کا باعث ہو گا خوبصورت پیکنگ کر کے مارکیٹ میں فروخت کریں۔ بینظیر چیز ہے۔ اجزاء : چپس پوڈر( عمارتی رنگ و روغن والوں سے دستیاب ہے) ایک پونڈ، کپڑے دھونے والا سوڈا نصف پونڈ، کھانے کا نمک نصف پونڈ، کپڑے دھونے کا کوئی سا پیٹنٹ پاؤڈر (لکس، برق یا دیگر نصف پونڈ، ٹائیٹرک ایسڈ ایک اونس سائیٹرک ایسڈ ایک اونس۔ ان سب کو باہم ملا کر رکھ دیں اور حسب ضرورت استعمال میں لائیں اور خوبصورت ڈبوں میں پیکنگ کر کے بازار میں فروخت کریں۔ قدرے سوڈا کاسٹک یا تیزاب گندھک پانی میں ڈال کر اس سے برتنوں کو صاف کریں یا سبوس گندم کو برتنوں پر مل کر صاف کریں۔ پھر کپڑے دھونے والے صابن سے صاف کریں۔ برتن صاف اور شفاف چمکیلے ہو جائیں گے۔ تھائی مول (Thy Mol) یہ بھی ایک ولائتی دوا ہے اور کافی مقدار میں پاکستان میں آتی ہے حالانکہ جس چیز سے یہ تیار ہوتی ہے وہ منوں پاکستان سے باہر جاتی ہے۔ ترکیب: ایک مضبوط کشید کرنے والے برتن میں کافی اجوائن اور پانی ڈالیں اور اسے کشید کریں۔ اس سے پانی اور ایک تیل سا کشید ہو گا تیل کو نہایت آہستہ سے پانی سے علیحدہ کر لیں اس تیل کو ’’ کاسٹک سوڈا‘‘ کا سلوشن جو کہ پانی میں بنایا گیا ہے۔ اس سے ملا دیں اور خوب ہلائیں تھائی مول سوڈے کے سلوشن کے ساتھ مل جائے گی اور تیل سے علیحدہ ہو جائے گی اور اس سلوشن میں جس میں ’’ تھائی مول‘‘ اور’’ سوڈا‘‘ ہے ہائیڈرو کلورک ایسڈ (Hydro ClloricAcide) ڈالو ’’ تھائی مول‘‘ کے ٹکڑے علیحدہ ہو جائیں گے۔ اگر ان ٹکڑوں کو صاف کرنا درکار ہو تو دھو کر کشید کریں۔ ایگز پاؤڈر یعنی سفوف بیضہ مرغ روزانہ دس بیس روپے کمایئے یہ پاؤڈر پونڈ پونڈ کے ڈبوں میں امریکہ سے تیار ہو کر ہمارے ملک کے کونے کونے میں فروخت ہو رہا ہے۔ مہذب طبقہ کے ضرورت کی چیز ہے۔ ترکیب: انڈوں کو اچھی طرح سے پھینٹ لیں اور دھات کے قلعی دار ڈھولوں میں ڈال کر ہلکی آنچ پر گرمی پہنچائیں۔ تاکہ حرارت سے ان کا پانی بھاپ بن کر اڑ جائے۔ اب انڈوں کو ڈھول کی تہ میں جما ہوا پائیں گے۔ اسے چھری سے کھرچ ڈالیں اور اچھی طرح سے سکھا لیں سوکھ جانے پر ٹین کے ڈبوں میں بند کر لیں اور خوبصورت رنگین لیبل لگا کر بازار میں فروخت کریں۔ دھوبی اس پاؤڈر کو بطور کلف استعمال کرتے ہیں جس کپڑے میں کلف لگا ہوا ہو اس میں استری کرنے سے چمک پیدا ہو جاتی ہے کپڑوں میں چمک پیدا کرنے کے لئے لاجواب چیز ہے۔ دھوبیوں، ڈرائی کلینروں کے ہاتھ بنا کر فروخت کریں۔ درد سر، اعصابی کمزوری اور نزلہ زکام کیلئے سنتھول ایک اونس، آئل آف برگومیٹ10قطرے، آئل آف لونڈر20قطرے، آئل آف لیمن10قطرے، آئل آف کیشیا2قطرے، آئل آف کیمفر جس سے جملہ اشیاء کا چار اونس مرکب تیار ہو جائے گا۔ جملہ اشیاء کو حل ک رلیں اس دوا کو درد سر، نزلہ، زکام، اعصابی کمزوری میں صرف سنگھادینے سے آن واحد میں آرام ہو جاتا ہے۔ الیکٹرک انسولیٹنگ ٹیپ بنانا (Insulating Tape) بجلی کے تاروں اور دوسرے کام میں آنے والی ٹیپ (Tape) بنا کر کاروبار کریں۔ عام بکنے والی چیز ہے۔ بازار میں بے حد مانگ ہے۔ بڑھیا ٹیپ کاغذ جوڑنے والی بھی بنا سکتے ہیں۔ بروزہ10اونس کولتار10اونس، روغن تارپین15اونس، وائٹ آئل5اونس، روغن السی7اونس ترکیب تیاری: پہلے تارکول و بروزہ پگھلائیں بعد میں تمام روغن ڈال دیں مگر بے حد ہوشیاری کی ضرورت ہے آگ پکڑنے والا مصالحہ ہے اس لئے آنچ دھیمی اور کم رہے تو بہتر ہے۔ واٹر باتھ کا انتظام کریں جب تمام اجزاء مل کر یک جان ہو جائیں تو ٹیپ کو مصالحہ میں ڈبو کر اٹھائیں چند منٹ بعد رول میں لپیٹ لیں۔ اس کے لئے ٹیپ (Tape) بڑے شہروں میں فروخت ہوتا ہے۔ 3/4 انچ کافی ہوتا ہے یہ چیز آج بھی کافی مہنگی ہے بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ دوسرا فارمولا رال ایک حصہ، سفید موم دو حصے، بروزہ دو حصے ان تینوں چیزوں کو باریک کر کے چھ حصے تیل تارپین ڈال کر دھیمی آگ پر احتیاط سے گرم کریں۔ جب مرہم کی طرح ہو جائے تو حسب ضرورت کپڑے کی پٹی پر یا پلاسٹک ٹیپ پر لگائیں اور رول بنا لیں اور عمدہ پیکنگ کر کے بازار میں فروخت کریں۔ تیسرا فارمولا رال ایک حصہ، میٹھا تیل تین حصے، جلالٹین ایک حصہ، بروزہ دو حصے، روغن السی ایک حصہ تمام چیزوں کو باریک کر کے میٹھے تیل میں ڈال کر دھیمی آگ پر احتیاط سے گرم کریں جب اچھی طرح مانند مرہم کے ہو جائے تو حسب ضرورت کپڑے کی پٹی پر یا پلاسٹک ٹیپ پر لگا لیں اور رول بنا لیں اور پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ سیاہ رنگ انسولیٹنگ ٹیپ یہ پتلا سا فیتہ ہوتا ہے اور اکثر بجلی بنانے والوں کے پاس دیکھا ہو گا اس سے کھلا ہوا بجلی کا تار وغیرہ لپیٹا جاتا ہے تاکہ تار کھلا نہ رہے اور بجلی کرنٹ نہ مارے۔ کسی بھی بجلی کی دکان پر سے ایک عدد لے کر اس کا پیکنگ دیکھ لیں۔ کافی چلنے والی چیز ہے اور بنانے میں آسان ہے یہ عموماً کالا ہی ہوتا ہے۔ بنایئے اور فائدہ اٹھایئے۔ نسخہ مندرجہ ذیل ہے: ریزن20حصے ریزن آئل کول تار20حصے ووڈ تار10حصے تیل مٹی10حصے السی کا ابلا ہوا تیل10حصے ترکیب تیاری: ہلکے کوئلوں کی آنچ پر سب کو بخوبی نکال کر اور کپڑے کے سادے ٹیپ پر برش سے چڑھا دیا جائے اور اس کو لپیٹ دیا جائے۔ بازار سے لے کر دیکھ لیں سائز اور پیکنگ معلوم ہو جائے گا۔ یہ چیز بھی کافی مہنگی ہے بنا کر فروخت کریں اور فائدہ اٹھائیں۔ پارے کی گولی بنانے کا راز 1۔ چار تولے پارہ چھان کر صاف کرو اور تلسی کے عرق میں بارہ گھنٹے تک کھرل کریں۔ بعد اس کے چار گھنٹے تک سرکہ انگوری میں کھرل کریں۔ اب کشتہ سا ہو جائے گا۔ اس میں جست کا سفیدہ 4 تولے اور نمک لاہوری دونوں باریک پیس کر ملائیں اور سرکہ انگوری آدھ سیر ڈال کر آگ پر پکائیں۔ اس کی گولیاں بنا کر24 گھنٹہ تک عرق لیموں میں ڈال دیں۔ پتھر سے زیادہ سخت ہو جائیں گی۔ 2۔ پارہ مصفا ایک تولہ، نیلا تھوتھا ایک تولہ، نمک ایک تولہ پارہ کو کڑاہی میں رکھیں اور باریک شدہ نیلا تھوتھا اور نمک بھی ڈال دیں او رایک پیالہ سے ڈھک کر تین سیر پانی ڈال دیں۔ پھر پیالہ کو آہستہ سے اٹھا لیں اور کڑاہی کے نیچے آگ جلا دیں جب تھوڑا سا پانی رہ جائے تو اتار کر کئی پانیوں سے دھو کر پارہ کے مسکہ کو لے کر گولی بنا کر عرق لیموں یا عرق تلسی یا امچور کے پانی میں رکھیں تاکہ سخت ہو جائے۔ 3۔ مصفا پارہ ایک تولہ، قلعی مصفا ایک تولہ قلعی ے ناخن جیسے ٹکڑے کر لیں اور ایک ایک ٹکڑہ پارہ میں ڈالتے جائیں اور کھرل کرتے جائیں امچور کا پانی بھی ساتھ ڈالتے جائیں۔ جب تمام قلعی جذب ہو جائے گی تو گولی بندھنے کے لائق ہو جائے گی۔ لہٰذا گولی بنا لیں اور اسے ابلتے ہوئے دودھ میں لٹکائیں۔ انگریزی مٹھائیاں بنانا چاشنی بنانے کے لئے صحیح قسم کے کڑاہے و کڑاہیوں کا انتخاب لازمی ہے جب چاشنی کو جلد از جلد پکانا مطلوب ہوتا ہے تو اس غرض کے لئے زیادہ چوڑی مگر کم گہری کڑاہیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جب ہلکی حرارت کی ضرورت ہو گی تو کم چوڑی مگر زیادہ گہری کڑاہی کام میں لائی جائے گی۔ بڑے پیمانہ پر کام کرنے کے لئے ’’ ویکم پین‘‘ استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ ضرورت کے مطابق کئی چھوٹی بڑی کڑاہیاں لینی چاہئیں۔ کھونچہ چاشنی کو ہلانے کے لئے لوہے اور لکڑی کے کھونچے بھی ضروری ہیں۔ پونی میل اتارنے کے لئے چھوٹی بڑی پونیاں بھی درکار ہوتی ہیں۔ چاشنی رکھنے کی میز جب کڑاہی میں چاشنی تیار ہو جائے تو اس ابلتی ہوئی چاشنی کو کڑاہی سے نکال کر میز پر ڈال دیا جاتا ہے اس میز پر لکڑی کی بجائے موٹا سنگ مر مر لگا ہوتا ہے یہ میز دو اڑھائی فٹ چوڑی مگر ضرورت کے مطابق زیادہ لمبی تیار کرائی جاتی ہے اونچائی عام میزوں جتنی ہوتی ہے میز پر لمبائی چوڑائی کے رخ موٹے لوہے کی پتریاں رکھ کر میز کے کئی خانے بنائے جا سکتے ہیں۔ تاکہ ان میں مختلف اقسام کے رنگ اور ایسنس کی چاشنیاں تیار کی جا سکیں۔ اس میز پر چاشنی کو جلد سے جلد اوپر نیچے کیا جاتا ہے۔ میز کا پتھر نہایت ملائم مگر سب موٹائی 2یا 1 1/2 انچ ہونی ضروری ہے۔ پتلا ہونے کی صورت میں ابلتی چاشنی ڈالنے کے سبب پھٹ سکتا ہے۔ کم سرمایہ حضرات جو شروعات میں ایسا میز تیار نہ کر سکیں زمین پر نرم مگر مضبوط پتھر رکھ کر اس پر چاشنی ڈالنے اور نیچے اوپر کرنے کا کام کر سکتے ہیں۔ پتھر پر گاڑھی چاشنی سے پیشتر اس کو تیل وغیرہ سے اچھی طرح چپڑ لیا جائے تاکہ چاشنی پتھر سے چپک نہ جائے۔ خشک کرنے کی میزیں جب اس میز پر چاشنی تیار ہو جاتی ہے تو اس کو مناسب سائز کے لوگوں یا پیڑوں وغیرہ میں کاٹ کر یا بیل کر مطلوبہ اشیاء تیار کرنے کے لئے کئی کئی سادہ میزوں کی ضرورت ہے ان میزوں کے پاس کھڑے ہو کر کاریگر کام کرتے ہیں جب ٹکیاں تیار ہو جاتی ہیں تو کئی میزوں پر پھیلا کر ان کو جلد از جلد ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ اس گاڑھی و سخت چاشنی کو کاٹنے کے لئے تیز چھریوں، قینچی اور چاقوؤں کی بھی ضرورت رہتی ہے۔ مشینری اور سانچے اگر آپ اس کام کو بہت بڑے پیمانہ پر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے کئی قسم کی مشینیں خریدنی پڑیں گی۔ لیکن کم سرمایہ کی صورت میں اور ایک دو اشیاء بنانی ہو تو یہ کام ہاتھ سے یا کم قیمت سانچوں اور دستی مشینوں سے انجام دیا جا سکتا ہے کام اور سرمایہ بڑھنے پر آپ آہستہ آہستہ اپنی ضرورت کے مطابق مشینری خرید سکتے ہیں ہر مشین کا مفصل ذکر اپنی اپنی جگہ پر کیا گیا ہے۔ مٹھائی کی ٹکیاں تیار کرنے کا اصول و طریقہ پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ان ٹکیوں کی ہے جن کو بچے بہت پسند کرتے ہیں۔ ان کی خوبصورت شکل، خوشنما رنگ اور خوشذائقہ ایسنس کے سبب بچے ان کو بہت پسند کرتے ہیں یہ ٹکیاں مختلف پھلوں اور جانوروں کی شکل اور مختلف رنگوں میں تیار کر کے فروخت کی جاتی ہیں۔ سنگترہ، کیلا، مچھلی، خربوزہ، لیموں، سگریٹ اور مختلف جانوروں کی شکلوں اور دیگر بے شمار صورتوں میں تیار کی جاتی ہیں جو کہ بچوں کو پسند ہوں۔ روز بروز پاکستان اور دیگر ممالک میں ان کا شوق بڑھتا چلا جاتا ہے۔ دور اندیش کارخانہ دار نئی نئی اقسام و اشکال کی مٹھائیاں تیار کر کے اپنی بکری مستقبل قریب میں بہت زیادہ بڑھا سکتے ہیں۔ بچوں کے مختلف امراض میں ان کو ادویات کھلانا آسان نہیں ہوتا۔ کڑوی کسیلی ادویات زبردستی نہیں کھلانی پڑتی ہیں۔ اگر ڈاکٹری، طبی اور ویدک کتابیں مطالعہ کر کے مختلف امراض کے لئے مختلف اقسام کی ٹکیاں تیار کی جائیں اور اشتہار بازی کر کے عوام میں ان کی شہرت کی جائے تو ملک بھر میں مستقل طور پر ان کی مانگ پیدا کی جا سکتی ہے۔ بد ہضمی، قبض، کھٹے میٹھے ڈکار، زکام، کھانسی، اپھارہ، پیٹ درد کے امراض کے لئے ادویاتی مٹھائی نہایت شاندار منافع پر بیچی جا سکتی ہیں اور نام پیدا کیا جا سکتا ہے کئی دور اندیش فرموں اور کارخانوں نے اس نکتہ نگاہ کو سامنے رکھ کرقبض کشا چاکلیٹ بسکٹ اور جملہ امراض بچگان کے لئے مٹھائیاں گولیوں اور ٹکیوں کی صورت میں تیار کی ہیں اور مارکیٹ میں دن بدن ان کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان میں مختلف اقسام کی مٹھائیاں چند بڑے کارخانے، فیکٹریاں، غیر ملکی مشینری کی مدد سے تیار کر رہے ہیں اس کے باوجود قصبوں اور شہروں میں تھوڑا تھوڑا سرمایہ لگا کر ہزاروں کارخانے چھوٹی چھوٹی مشینوں اور سانچوں کی مدد سے مختلف اقسام کی ٹکیاں بنا کر کامیابی سے فروخت کر رہے ہیں یعنی یہ ایسا کام ہے کہ اس کو لاکھوں روپے کے سرمایہ سے بڑے پیمانہ اور معمولی سرمایہ سے بھی چلایا جا سکتا ہے۔ دن بدن ان ٹکیوں کا شوق بڑھ رہا ہے۔ ہر بڑے شہر اور قصبہ کی آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کام کو کیا جا سکتا ہے کھانے کی اشیاء کا شوق ہمیشہ رہا ہے اور رہے گا بچے ہر شہر اور ہر قصبہ میں ہوتے ہیں۔ اس لئے اس کام کا سکوپ کبھی بھی کم نہ ہو گا۔ مختلف اقسام کی مٹھائیاں اور ٹکیاں، چھوٹے چھوٹے پنجوں کم قیمت دستی مشینوں میں بنائی جا سکتی ہیں کئی کارخانے کم قیمت سانچوں سے بغیر مشین کے بھی مختلف شکلوں کی مٹھائی تیار کر کے اپنے شہر کے دکانداروں کو فروخت کر رہے ہیں۔ ان سانچوں اور دستی مشینوں کو چلانا نہایت آسان ہے کم سرمایہ حضرات شروع شروع میں فرصت کے وقت اپنے بچوں، بیوی، بیوہ عورتوں اور ان پڑھ مزدوروں سے یہ کام کرا سکتے ہیں۔ گھر کی چار دیواری کے اندر ہی سب کچھ کیا جا سکتا ہے گویا ابتداء میں مکان کرایہ پر لینے یا ملازم رکھنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ کام بڑھ جانے یا باموقعہ جگہ پر کارخانہ کھول کر ترقی کر سکتے ہیں۔ مٹھائی کی ٹکیاں بنانے کی مشین مٹھائی کی ٹکیاں بنانے کی مشین کراچی اور لاہور سے خریدی جا سکتی ہے اس کو کسی مضبوط بنچ یا وزنی میز کے اوپر جو کہ زمین میں گاڑ دی گئی ہو پیچوں سے کس دیا جاتا ہے تاکہ کام کرتے وقت مشین یا میز کے ہلنے کا اندیشہ نہ رہے اور اطمینان سے زیادہ سے زیادہ کام ہو سکے۔ اس مشین کا وزن ایک من کے قریب ہوتا ہے اور یہ مشکل سے 2x2 فٹ جگہ گھیرتی ہے اس مشین میں سوا من مٹھائی کی ٹکیاں ایک گھنٹہ میں تیار کی جا سکتی ہیں۔ ٹکیاں بنانے کی چھوٹی مشین یہ چھوٹی سی مشین لوہے اور پیتل سے بنی ہوتی ہے درمیان میں ایک دو یا تین جانوروں پرندوں یا پھلوں کا ڈیزائن ہوتا ہے ٹکیاں بنانے کی چاشنی جس میں رنگ یا سینٹ ملا ہوتا ہے کے چھوٹے چھوٹے اور مناسب سائز کے ٹکڑے کاٹ کر اس مشین میں رکھتے ہیں اور ہینڈل کو زور سے دباتے ہیں جس سے ڈیزائن کے مطابق ٹکیہ بن جاتی ہے اس طرح باری باری ایک ایک دانہ تیار ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس مشین میں دو یا تین مختلف جانوروں کی شکلوں میں ٹیکاں بنانے کا انتظام ہوتا ہے مگر ایک وقت میں صرف ایک ہی شکل کی مٹھائی تیار ہو سکتی ہے۔ اگر آپ تینوں خانوں میں چاشنی کے تین ٹکڑے ڈال کر بیک وقت مٹھائی نکالنے کی کوشش کریں گے تو مشین کا ہینڈل ان میں پھنس جائے گا اور آسانی سے نکالا نہیں جا سکے گا۔ تین جانورں کی ڈائی اس مقصد کے لئے بنائی گئی ہوتی ہے کہ جب بھی جس شکل میں مٹھائی بنانی مطلوب ہو چاشنی کا ٹکڑا رکھ کر دبا کر نکال لیں یعنی آپ تین قسم کے مختلف جانوروں کی شکل میں ٹکیاں تیار کرنے کے لئے ایک ہی مشین استعمال کر سکتے ہیں۔ ٹکیوں کیلئے چاشنی بنانے کا اصول و طریقہ عمدہ قسم کی کھانڈ کی چاشنی تیار ہونے پر ہی بہترین مٹھائیاں بن سکتی ہیں کھانڈ میں پانی کی مقدار مناسب ہونا ضروری ہے۔ مناسب پانی ملانے سے آگ کا خرچ زیادہ ہو گا زیادہ دیر لگے گی اور چاشنی میں سفیدی لچک اور صفائی نہیں ہو گی۔ اور چاشنی کا رنگ دھندلا سا ہو جائے گا۔ چاشنی تیار کرتے وقت کھانڈمیں حرارت سے کئی قسم کی کیمیائی تبدیلیاں ہوتی ہیں چاشنی تیار کرنے کے لئے نہایت تیز آگ کی ضروت ہے۔ سافٹ کوک اور پتھر کے کوئلہ کی آگ اس کے لئے زیادہ موزوں ہے۔ لکڑی کی آگ سے خرچ زیادہ ہوتا ہے اور دیر بھی لگتی ہے نیز چاشنی بھی اچھی تیار نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے کارخانے بھاپ سے گرم ہونے والی کیتلیوں اور ویکم پین سے چاشنی بناتے ہیں۔ چاشنی میں شفاف پن اور سفیدی پیدا کرنے کے لئے اس میں سیال گلوکوز یا کریم آف ٹارٹر مناسب مقدار میں ملائی جاتی ہے۔ گھٹیا قسم کی ٹکیاں تیار کرنے کے لئے گلوکوز نہیں ملایا جاتا۔ بلکہ صرف کریم آف ٹارٹر ملا کر ہی کام نکال لیا جاتا ہے۔ کھانڈ اور پانی کی نسبت چاشنی کرنے کے لئے پانی کی مقدار مناسب ہونی چاہئے جتنی کھانڈ ہو اتنا ہی پانی ملایا جائے اچھی کوالٹی کی ٹکیاں بنانے کے لئے کھانڈ کا چوتھائی حصہ گلوکوز ملایا جاتا ہے۔ گھٹیا مال تیار کرنے کی صورت میں گلوکوز کی مقدار بتدریج کم کرتے جائیں بہت گھٹیا مال میں اس کو ڈالا ہی نہیں جاتا۔ بڑھیا مال کیلئے چاشنی صاف دانہ دار کھانڈ5کلو پانی 5کلو سیال گلوکوز سوا کلر گھٹیا مال کے لئے چاشنی کھانڈ5کلو پانی5کلو کریم آف ٹارٹر1چمچہ اگر آپ درمیانہ قسم کا مال تیار کرنا چاہتے ہیں تو گلوکوز کی مقدار کھانڈ کا آٹھواں حصہ کر دیں۔ درمیانہ قسم کا مال میں آپ 5 کلو کھانڈ، 5 کلو پانی، آدھ کلو گلوکوز اور آدھا چمچہ کریم آف ٹارٹر ملائیں۔ چاشنی بنانے کا طریقہ کڑاہی میں کھانڈ ڈال کر آگ پر رکھیں اور لکڑی کے کھونچے سے ہلاتے رہیں جب کھانڈ اچھی طرح حل ہو جائے تو کریم آف ٹارٹر شامل کر دیں۔ جب شربت میں ابال آنے شروع ہو جائیں تو گلوکوز بھی شامل کر لیا جائے ابلنے پر شربت میں بلبلے پیدا ہونے شروع ہوں گے جو آہستہ آہستہ بڑے ہوتے جائیں گے لیکن بعدہ یہ بلبلے بتدریج چھوٹے ہوتے جائیں گے جب یہ بالکل بند ہو جائیں تو عمدہ قسم کا شربت ہے۔ شربت ابلنے کے دوران جو میل آئے وہ پونی سے دور کرتے جائیں۔ چاشنی چاشنی تیار کرتے وقت ابلتے رہنے سے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے لہٰذا پانی کی سطح سے کچھ اوپر کھانڈ لگ کر جل جاتی ہے اور پھر چاشنی میں مل کر اس کو بد صورت و بد ذائقہ بنا سکتی ہے اس لئے ایک لکڑی پر چھوٹا سا کپڑا باندھ کر اس کو پانی سے تر کر کے کڑاہی کے چاروں طرف لگی ہوئی کھانڈ پر پھیرتے جائیں تاکہ وہ جلنے نہ پائے اور چاشنی میں مل جائے۔ چاشنی کا امتحان جب بلبلے بند ہو جاتے ہیں تو چاشنی ٹھیک بن جاتی ہے شروع میں صرف آنکھوں سے دیکھنے پر یہ معلوم کر لینا مشکل ہوتا ہے۔ ذیل کے طریقوں سے آپ نہایت آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ آسان طریقہ جب بلبلے نکلنے بند ہو جائیں تو لکڑی کا چمچہ یا کھونچی چاشنی میں ڈبوئیں تب اس کو فوراً سرد پانی میں ڈبو دیں جب لکڑی کی کھونچی پر لگی چاشنی ٹھنڈی ہو جائے تو باہر نکال کر چاشنی کو ہاتھوں سے توڑیں۔ توڑنے پر اگر ریوڑی کے کڑاکے کی طرح آواز نکلے اور چاشنی کے کونے پر شیشہ جیسی پتلی تار بن جائے تو چاشنی ٹھیک ہے اسے فوراً اتار لیں اگر کڑاکے کی آواز پیدا نہ ہو اور تار نہ نکلے تو چاشنی کچی ہو گی۔ تیار شدہ چاشنی کو دانتوں تلے دبایا جائے تو اس سے کڑا کے کی آواز نکلا کرتی ہے۔ تھرما میٹر سے چاشنی کا درجہ حرارت دیکھنا بلبلے ختم ہو جانے پر تھرما میٹر کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کی پارہ والی گولی چاشنی میں ڈبوئیں مگر یہ گولی کڑاہی کی نچلی سطح کے ساتھ نہ لگے تب درجہ حرارت کو دیکھیں اگر درجہ حرارت310اور 320 فارن ہیٹ کے درمیان ہو تو چاشنی کو پوری طرح تیار سمجھیں فوراً نیچے اتار لیں تب فوراً ہی چاشنی کو کڑاہی سے نکال کر ہموار سطح کے موٹے پتھروں پر جو تیل وغیرہ سے اچھی طرح چکنے کر لئے گئے ہوں ڈال دیں۔ نوٹ: کڑاہی سے چاشنی نکالنے پر معمولی مقدار میں چاشنی کڑاہی میں رہ جاتی ہے اس میں تھوڑا سا پانی ملا کر ہلا کر کڑاہی کو رکھ دیں تاکہ اس کو دوبارہ کام میں لایا جا سکے۔ پانی نہ ملانے پر بچی ہوئی چاشنی کڑاہی کی حرارت جل جائے گی تب اس گرم گرم چاشنی کو پتھروں پر لوہے کے کھونچوں سے نیچے اوپر کیا جاتا ہے جب کھ سرد ہو جاتی ہے تو پہلے اس میں رنگ ملایا جاتا ہے۔ رنگ ملانے کا طریقہ ضرورت کے مطابق پانی میں اتنا رنگ ملائیں کہ مثل لئی کے بن جائے اب گرم گرم گاڑھنی چاشنی کو لوہے کے چوڑے ٹکڑے جس کے درمیان لکڑی کا ہینڈل لگا ہوا ہے۔ سے دبا کر پھیلا لیں اور رنگ والی لئی ملا کر اوپر نیچے کریں تاکہ رنگ تمام چاشنی میں اچھی طرح اور یکساں طور پر مل جائے۔ رنگ بہت زیادہ مقدار میں نہ ملایا جائے ہلکے رنگ کی ٹکیوں کو ہی خوبصورت کہا جا سکتا ہے۔ کھانے کی اشیاء میں کھانے کے رنگ ہی ملائے جائیں یہ رنگ ایسنس فروشوں اور پنساریوں سے خریدے جا سکتے ہیں سبز زرد، لال، پیلا، سنگترہ، چاکلیٹ وغیرہ کے رنگ مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں۔ خوشبو ملانے کا طریقہ اس گاڑھی رنگین چاشنی کے ڈھیلے کو چھوٹے چھوٹے گولوں یا پیڑوں کی صورت میں علیحدہ علیحدہ کر کے میز پر رکھیں (میز پتھریلی سطح کی ہو) اب اس میں خوشبو شامل کی جاتی ہے اور ذائقہ پیدا کیا جاتا ہے۔ چاشنی کو دبا کر چوڑا کر کے اس میں ضرورت کے مطابق کم و بیش خوشبو ملا لی جاتی ہے۔ پانچ سیر کھانڈ کی چاشنی میں ایک ڈرام اعلیٰ ولایتی خوشبو کافی ہوتی ہے۔ کوالٹی کے گھٹیا یا بڑھیا ہونے پر اس کو کم یا زیادہ مقدار میں بھی ملایا جا سکتا ہے۔ خوشبو ملا کر چاشنی کو خوب اچھی طرح اوپر نیچے کیا جائے تاکہ تمام خوشبو چاشنی میں یکساں طور پر جذب ہو جائے۔ ایک ڈرام60قطرے یا ایک چھوٹا چمچہ مشین سے ٹکیاں تیار کرنے کا طریقہ یہ نرم نرم مگر گاڑھی چاشنی جب اوپر نیچے کرنے کے بعد آسانی سے ہاتھوں پر اٹھائی جا سکے۔ تب اس چاشنی کو تیز چھری چا قو یا قینچی سے کاٹ لو اور پھیلا کر مشین کی چوڑائی کے برابر چوڑا کر کے اس کے دونوں طرف سوپ سٹون اچھی طرح چھڑک دیں۔ تب اس کا پلیٹ کے اوپر والے حصہ پر رکھ کر پیتل کے رولروں کے پاس لے آئیں۔ رولروں پر یہ سپ ستون اچھی طرح مل دیں تاکہ چاشنی رولروں کے ساتھ چپک نہ جائے۔ ہر بارب بھی چاشنی کو پھیلا کر مشین کے منہ میں دیا جائے۔ چاشنی اور رولروں پر سوپ سٹون ضرور چھڑکا جائے۔ سوپ سٹون کرململ کی ڈھیلی پوٹلی میں باندھ کر چاشنی اور رولروں پر چھڑک دیا جاتا ہے۔ مشین کی چوڑائی کے رخ پھیلی ہوئی چاشنی کو رولروں کے منہ سے لگا کر رکھ دیں اور ہینڈل گھمائیں۔ دونوں رولروں کے درمیان سے چاشنی نکل کر رولروں پر بنے ہوئے ڈیزائن کے مطابق مختلف پھلوں اور جانوروں کی صورت اختیار کرتی ہوئی دوسری طرف لوہے کی پلیٹ پر آ جائے گی۔ ٹکیوں والی چاشنی کے اس شیٹ کو بڑی بڑی میزوں پر پھیلا دیں۔ سرد ہوا لگنے سے تھوڑی دیر میں خشک ہو جائے گی۔ خشک ہو جانے پر معمولی سی چوٹ لگانے سے اس کو توڑ کر مٹھائی کی ٹکیاں حفاظت سے رکھتے جائیں اور چاشنی کا فالتو چورا الگ برتن میں رکھ لیں۔ بڑی ٹکیاں ہونے کی صورت میں انہیں قینچی سے کاٹ لیا جاتا ہے۔ اسی طرح آپ شام تک منوں ٹکیاں تیار کر سکتے ہیں۔ نوٹ: زیادہ پتلی ٹکیاں بنانی ہوں تو مشین کی چکلی کو گھما کر زیادہ کس دیں۔ موٹی ٹکیوں کے لئے ہر دو چکلی کو ڈھیلا کر دیں۔ موٹی چھاننی سے چھان کر چورا کو الگ کیا جا سکتا ہے۔ ٹکیاں بنانے کے دوران میں مشین کے رولر گرم چاشنی کے سبب کافی گرم ہو جاتے ہیں۔ ان پر ٹھنڈے پانی میں ڈوبا کر کپڑا پھیر دیا کریں تاکہ وہ ٹھنڈے ہو جائیں۔ لوزنجز اور ڈراپز میں کیا فرق ہے؟ نیا کام شروع کرنے والوں کی واقفیت میں اضافہ کرنے کے لئے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہر دو اشیاء میں کیا فرق ہے۔ کنفکشنری کی اصطلاح میں لوزنجز کھانڈ کی ایسی ٹکیوں کو کہتے ہیں جو کھانڈ میں گوند، خوشبو اور رنگ وغیرہ ملا کر دبا کر یا ان اشیاء میں قدرے پانی ملا کر گاڑھی لئی بنا کر سانچہ میں ڈال کر بغیر آگ کے تیار کی جاتی ہیں۔ لیکن جب کھانڈ کی چاشنی پکا کر ان میں مندرجہ بالا اشیاء ملا کر مشین کی مدد سے ٹکیاں تیار کر لی جاتی ہیں تو ان کو ڈراپز کہتے ہیں۔ بعض لوگ آگ پر بنائی گئی ٹکیوں کو لوزنجز کہتے ہیں مگر حقیقت میں یہ ڈراپس ہوتے ہیں۔ سوپ سٹون کیا ہے؟ چاشنی کو پتھر اور مشین کے رولروں وغیرہ سے چپکنے سے بچانے کے لئے اور بنی ہوئی ٹکیوں کو ایک دوسرے سے چپکنے سے روکنے کے لئے سوپ سٹون تیار کیا جاتا ہے یہ نہایت ارزاں چیز ہے۔ صابن کے کارخانوں اور بڑے شہروں میں نہایت ارزاں خرید کی جا سکتی ہے۔ یہ دودھ کی مانند سفید اور چکنا پوڈر ہے اس کو سلیکھڑی سنگ جراح اور فرنچ چاک بھی کہتے ہیں۔ ٹیلکم پوڈر بھی کہتے ہیں اسے چکیوں میں پیس کر باریک چھلنی سے چھان کر بوریوں میں بند کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ صابن میں وزن بڑھانے کے لئے ملایا جاتا ہے۔ اس کی اچھی قسم سے چہرے پر لگانے کے پوڈر تیار کئے جاتے ہیں۔ برسات کے موسم میں جب ٹکیاں شیشہ کے جاروں، کنستروں میں بند کر کے رکھی جاتی ہیں تو ہوا میں رطوبت ہونے کی وجہ سے کھانڈ پگھل جاتی ہے اور وہ آپس میں چپکنے لگ جاتی ہیں۔ اگر ان ٹکیوں میں فرنچ چاک ڈال کر اتنا ہلایا جائے کہ تمام ٹکیوں پر یہ سوپ سٹون اچھی طرح لگ جائے تو ان پر رطوبت کا اثر نہ ہو گا۔ ربڑ کی اشیاء کو آپس میں چپکنے سے بچانے کے لئے بھی ان پر یہی مل دیا جاتا ہے۔ ٹافی بنانے کا راز بچے ٹافی بہت پسند کرتے ہیں اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے خوبصورت رنگ برنگے کاغذوں میں لپیٹ کر فروخت کئے جاتے ہیں۔ مٹھائی کی ٹکیوں کے بعد شہروں میں اس کی مانگ ہے۔ پانی، مکھن، کریم آف ٹارٹر ٹافی کے بڑے جزو ہیں۔ ارزاں اقسام کی ٹافیوں میں مکھن استعمال نہیں کیا جاتا۔ غیر ممالک میں ٹافی بنانے کا کام چھوٹی بڑی مشینوں سے ہوتا ہے۔ مختلف اشیاء کو گھوٹنے اور ملانے کے لئے مکسنگ مشینیں تیار ہو گئی ہیں مگر یہاں اس کام کو بطور گھریلو صنعت کرنے اور بنانے کے طریقے تفصیل سے درج کئے جا رہے ہیں۔ ارزاں ٹافی بنانے کی ترکیب صاف دانہ دار کھانڈ3 1/2 کلو لے کر سوا کلو پانی ملا کر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں جب ابلنے لگے تو اس میں کریم آف ٹارٹر3 3/4 ماشہ ملا کر نہایت تیز آگ پر ابالیں۔ تھرما میٹر شربت میں ڈال کر دیکھیں جب پارہ310-315 فارن ہیٹ پر پہنچے تو کڑاہی سے اتار لیں ٹھنڈا ہونے پر اس میں خوشبو ’’ بٹر فلاور‘‘ ضرورت کے مطابق ملا کر اور اچھی طرح ہلا کر فوراً ہی پتھر پر ڈالدین۔ قدرے ٹھنڈا ہونے پر بیلن سے دبا کر چوتھائی انچ موٹھائی کے برابر ہموار سطح کی تہہ بنائیں۔ پھر اس کوٹافی بنانے والے آلے سے دبا کر لمبائی چوڑائی کے رخ یکساں سائز کے ٹکڑے کاٹ لیں۔ اچھی طرح ٹھنڈا ہو جانے پر ان کو رنگ برنگے خوبصورت پھول اور ڈیزائن دار کاغذ کے ٹکڑوں میں لپیٹ کر رکھ لیں۔ شیشہ کے چوڑے جاروں میں رنگ برنگ کے کاغذوں میں لپٹی ہوئی ٹافی دیکھ کر لوگوں کے دل میں ان کو خریدنے کی زبردست خواہش پیدا ہوتی ہے بچے ٹافی کو بے حد پسند کرتے ہیں ٹافی کے کام کو ترقی دینے کے لئے مارکیٹ کافی وسیع ہے۔ مکھن والی لذیذ ٹافی ایک کلو دانہ دار کھانڈ کڑاہی میں ڈال کر آدھ کلو پانی میں ملائیں اب اس میں4 ماشہ کریم آف ٹارٹر ملا کر فوراً تیز آگ پر ابالیں حتیٰ کہ تھرمامیٹر لگانے پر درجہ حرارت305سے310فارن ہیٹ پر پہنچ جائے۔ آگ بہت تیز ہونی چاہئے۔ مطلوبہ حرارت پر پہنچ جانے پر فوراً نیچے اتار لیں اور قدرے ٹھنڈا ہونے دیں۔ پھر اس قوام میں تین چھٹانک تازہ مکھن ملا کر خوب ہلائیں اور دوبارہ آگ پر رکھیں حتیٰ کہ مکھن ابلنے لگے۔ پھر اس کو میز پر پھیلا کر خوشبو کے لئے ’’ آئل آف لیمن‘‘ مطابق ضرورت ملا کر بیلن سے دبا کر 1/4 انچ موٹی ہموار سطح بنا لیں اور ٹافی کاٹنے والے آلہ سے یکساں سائز کے ٹکڑے کاٹ کر خوبصورت کاغذوں میں لپیٹ لیں۔ گلوکوز والی ٹافی اعلیٰ دانہ دار کھانڈ7 1/4 کلو سیال گلوکوز5کلو پانی سوا کلو کڑاہی میں پانی اور کھانڈ ملا کر ابالیں۔ ابلنے پر اس میں گلوکوز ڈال کر تیز آنچ پر قوام بنائیں۔ تھرما میٹر لگا کر دیکھیں جب قوام کا درجہ حرارت305فارن ہیٹ پر پہنچ جائے تو نیچے اتار لیں اور ٹھنڈا ہونے پر مکھن کی خوشبو ملا کر میز پر پھیلا دیں اور ٹھنڈا ہونے پر بتائے گئے طریقوں کے مطابق کاٹ کر پیک کر لیں۔ میووں والی ٹافی دانہ دار صاف کھانڈ1 1/2کلو سیال گلوکوز10تولہ تازہ مکھن15تولہ اخروٹ کا مغز20تولہ نمک ایک چٹکی پانی1/2کلو کڑاہی میں گلوکوز پانی اور کھانڈ جلد از جلد ابالیں حتیٰ کہ درجہ حرارت300, 305درجہ کے درمیان ہو جائے تب نیچے اتار کر مکھن اور نمک ملا کر ابال دے کر نیچے اتار لیں اور میز پر پھیلا دیں۔ تب اس کو بیلن سے دبا کر ہموار سطح بنا کر اس میں مغز ہر جگہ دباتے جائیں۔ ٹھنڈہ ہو جانے پر ٹافی کا تنے کے آلہ سے کاٹ کر حسب طریق سابق کر لیں۔ اسی طریقہ کے مطابق دوسرے میوے مثلاً بادام، پستہ، کشمش، چلغوزے لگائے جا سکتے ہیں۔ اعلیٰ ٹافی سفید کھانڈ4پونڈ پانی14چھٹانک کریم آف ٹارٹر1/4اونس مکھن1 1/2پونڈ کھانڈ کڑاہی میں ڈال کر پانی ملا کر حل کریں۔ پھر اس میں کریم آف ٹارٹر ملا لیجئے اور تیز آنچ پر رکھ کر 305سے310درجہ فارن ہیٹ تک ابلنے دیں اس ڈگری پر پہنچتے ہی آگ سے اتار لیں۔ مکھن کو حل کریں۔ پھر آگ پر رکھ کر ایک ابال دیں۔ قدرے ٹھنڈا کر کے پرونیلا کی خوشبو ضرورت کے مطابق ملا کر اچھی طرح ہلا کر میز پر پھیلا دیں بعد ازاں حسب طریق کاٹ کر پیک کر لیں۔ شہد کی ٹافی کھانڈ2پوند دودھ20اونس شہید16اونس مکھن 3اونس خوشبو ونیلا حسب ضرورت کھانڈ اور دودھ ملا کر ابالیں جب درجہ حرارت240تک پہنچ جائے تو فوراً شہد اور مکھن شامل کر دیں۔ دوبارہ265درجہ حرارت تک ابالیں۔ بعد میں نیچے اتار کر خوب ٹھنڈا کر کے ونیلا کی خوشبو ملا دیں۔ پھر میز پر ڈال کر حسب طریق کاٹ لیں۔ چاکلیٹ کیسے بنائے جاتے ہیں؟ بڑے شہروں میں چاکلیٹ کی مانگ بہت ہے۔ تعلیم یافتہ اور امیر گھرانوں کے بچے اسے کھانے کے بہت مشتاق ہوتے ہیں۔ اس میں منافع بھی خوب کمایا جا سکتا ہے۔ ہمارے ملک میں چاکلیٹ بنانے کے کئی بڑے کارخانے ہیں اس کے باوجود ہم اپنے ملک کی ضرورت کو پورا نہیں کر سکتے۔ اور چاکلیٹ نیز دیگر قسم کی مٹھائیاں بھاری مقدار میں غیر ممالک سے آ کر فروخت ہوتی ہیں۔ چونکہ اس کام میں معقول منافع مل جاتا ہے اور چاکلیٹ عرصہ تک پڑا رہنے پر بھی خراب نہیں ہوتے اس لئے کوشش کرنے پر ہم اپنی ضرورت پورا کرنے کے علاوہ اپنے پڑوسی ممالک ہندوستان، افغانستان، ایران، لنکا، برما سنگاپور اور انڈونیشیا وغیرہ کو یہ اشیاء سپلائی کر کے اپنے آپ کو آسودہ و خوشحال بنا سکتے ہیں۔ صحیح فارمولا سے بنائے گئے چاکلیٹ بچوں کے لئے لذیذ اور طاقتور غذا ہے اور جسمانی کمزور کو دور کرتے ہیں منہ کو خوشذائقہ بناتے ہیں اور منہ میں آسانی سے گھل جاتے ہیں۔ چاکلیٹ بنانے کے لئے مختلف اشیاء کو کوا پاؤڈر چاکلیٹ تیار کرنے کا سب سے بڑا جزو کوکوا ہے۔ کوکوا پاؤڈر بڑے شہروں یا چاکلیٹ بنانے والی بڑی بڑی فیکٹریوں سے خرید کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ سرمایہ کی صورت میں اس کو برازیل وغیرہ سے منگوایا جا سکتا ہے۔ یہ پاؤڈر کوکو درخت کے بیجوں سے حاصل کیا جاتاہے۔ برازیل، پیرو، ٹرنڈاؤ اور یورپ کے کئی ممالک میں اس درخت کی کاشت کی جاتی ہے۔ اہالیان امریکہ کوکو اور چاکلیٹ بہت چاہ سے کھاتے ہیں۔ اس کے درخت پر ناریل کی شکل کے 8 سے 10انچ تک لمبے پھل لگتے ہیں۔ جن کو خشک کر کے بیج تیار کئے جاتے ہیں ان صاف بیجوں کو بھون لیا جاتا ہے جس سے اس کے چھلکے الگ ہو جاتے ہیں۔ ٹھیک طرح بھون لینے پر ان کا ذائقہ بھی بہتر ہو جاتا ہے پھر ان کو مشین کی مدد سے پیس لیا جاتا ہے۔ کوکو کے بیجوں میں نصف کے لگ بھگ چکنائی ہوتی ہے جس کو عام زبان میں ’’ کوکو بڑ‘‘ کہتے ہیں یہ 90 درجہ فارن ہیٹ پر پگھل جاتی ہے اور چکنائی سے لگدی تیار ہو جاتی ہے یہی لگدی چاکلیٹ بنانے کے کام آتی ہے چکنائی نکال لینے کے بعد بچے ہوئے خشک پوڈر کو کوکو کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔ کوکوبڑ اور کوکو پوڈر انسانی جسم کے لئے نہایت طاقت ور غذا ہے اسی لئے اس کو مہذب ممالک میں بطور خوراک استعمال میں لایا جاتا ہے۔ چونکہ کوکوا پوڈر نہایت گراں ہوتا ہے اور ہزاروں میل دور سے آتا ہے اس لئے منافع کے لالچ میں اس میں کئی قسم کی اشیاء مثلاً نشاستہ اور اراروٹ وغیرہ ملا لئے جاتے ہیں۔ چاکلیٹ کا دوسرا جزو کھانڈ ہے۔ کھانڈ ہمیشہ صاف او رباریک استعمال کی جاتی ہے دانہ دار کھانڈ ہرگز استعمال نہ کریں۔ چاکلیٹ میں کھانڈ کو اچھی طرح یکساں طور پر ملایا جائے بڑے بڑے کارخانوں میں دانہ دار کھانڈ کو چکیوں میں پیس کر باریک کر لیتے ہیں۔ بازار میں کئی اقسام کے چاکلیٹ فروخت ہوتے ہیں ان میں دودھ، ملک پوڈر، مکھن، گھی، آلو کا آٹا، اراروٹ نشاستہ وغیرہ ارزاں خوردنی اشیاء کی آمیزش ہوتی ہے۔ مختلف اشیاء کی ملاوٹ سے چاکلیٹ کی بناوٹ اس کے ذائقہ اور اثر میں نمایاں فرق آ جاتا ہے۔ ذائقہ اور خوشنمائی میں اضافہ و جدت پیدا کرنے کے لئے کارخانوں میں مختلف نسبتوں میں ملایا جاتا ہے کئی بار تجربہ کر کے چاکلیٹ جس نسبت میں بہتر لذیذ اور خوشنما تیار ہوں بعد میں اسی کے مطابق چاکلیٹ تیار کئے جاتے ہیں۔ ایسے فارمولے مختلف کارخانوں میں بطور ٹریڈ سیکرٹ ہیروں کی طرح پوشیدہ رکھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کارخانہ کا مال دوسرا کارخانہ تیار نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایسے تجارتی راز آسانی سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ چاکلیٹ بنانے کا اصول کوکوا کے بیج لے کر مونگ پھلی کی طرح کڑاہی میں بھون لیں۔ اس دوران میں ان کو اچھی طرح ہلاتے رہیں تاکہ یکساں طور پر بخوبی بھن جائیں۔ اس بات کی احتیاط رہے کہ زیادہ جرأت اور زیادہ دیر تک بھوننے کے سبب جل نہ جائیں۔ اس کے بعد ان کو مسل کر اور چھاج کی مدد سے چھلکے الگ کر لیں۔ اب ان بیجوں کو چکی میں پسوا لیں۔ غیر ممالک میں اس مقصد کے لئے خاص قسم کی مشینیں تیار ہو گئی ہیں۔ اس مشین میں خاص درجہ تک حرارت پہنچا دینے سے یہ آٹا حرارت کے سبب چکنائی پگھل کر لگدی کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اب اس لگدی کو مکسنگ مشین میں ڈال کر اس میں کھانڈ ملائی جاتی ہے۔ مشین میں ان کو اچھی طرح گھوٹا جاتا ہے تاکہ تمام اجزاء نہایت ہی باریک مثل میدہ ہو کر باہم اچھی طرح گھل مل جائیں۔ اب اس گاڑھی لئی سے سانچوں یا مشین کی مدد سے چاکلیٹ تیار کر لیتے ہیں۔چھوٹے پیمانہ پر کام کرنے کی صورت میں مشینوں کی چنداں ضرورت نہیں پڑتی۔ رگڑنے، پیسنے اور گھوٹنے کا کام کھرلوں اور گھریلو اشیاء سے لیا جا سکتا ہے۔اگر آپ ارزاں قسم کے چاکلیٹ تیار کرنا چاہتے ہیں یا زیادہ منافع حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان میں مونگ پھلی اور سنگھاڑے کا آٹا مناسب مقدار میں ملا کر یہ غرض پوری کر سکتے ہیں ان اشیاء کو نہایت باریک کرنے اور چاکلیٹوں میں کھپانے کے لئے مکسنگ مشین کا استعمال بے حد ضروری ہے۔ لندن میں چاکلیٹ بنانے کی بڑی فیکٹری، کیڈ بری کی ہے۔ اس کارخانہ میں چاکلیٹ کے اجزاء ملانے، چاکلیٹ بنانے، پیک کرنے، ایلومونیم کے ورق چڑھانے، ڈبوں پر لیبل لگانے وغیرہ کے تمام فرائض بڑی بڑی مشینیں ہی انجام دیتی ہیں۔ تیار کرنے کے دوران کھانے کی اشیاء کو بالکل نہیں چھوا جاتا۔ انگلینڈ کے اس کارخانہ میں تیار ہونے والے چاکلیٹ کوکوا کے بیجوں سے تیل نکالنے کے بعد بچے ہوئے پوڈر سے بنائے جاتے ہیں۔ اس پوڈر میں مکئی یا آلوؤں کا آٹا وغیرہ ملا لئے جاتے ہیں۔ ان کو باہم ملانے اور باندھنے کی طاقت پیدا کرنے کے لئے شیرہ کی آمیزش بھی کی جاتی ہے۔ چاکلیٹ تیارکرنے کے لئے ارزاں قسم کے بادام بھی پیس کر اور لگدی بنا کر شامل کر لئے جاتے ہیں۔ لیکن یہ بادام کڑوے نہیں ہونے چاہئیں۔ مختلف اقسام کے چاکلیٹ بنانے کی ترکیبیں فرنچ چاکلیٹ کوکو کے بیج3 پونڈ کھانڈ1پونڈ ونیلا سینٹ بمطابق ضرورت کوکو کے بیجوں کو خوب رگڑیں۔ حتیٰ کہ تمام بیج اچھی طرح باریک ہو جائیں۔ اب ان کو قدرے حرارت دے کر رگڑیں جس سے ان میں سے تیل نکل کر لگدی سی بن جائے گی اس لئی کو اتنا رگڑا جائے کہ وہ مکھن کی طرح نرم ہو جائے اور سختی باقی نہ رہے۔ بڑے پیمانہ پر کام کرنے کی صورت میں اس لگدی کو مکسنگ مشین میں ڈال کر اس میں کھانڈ شامل کر کے کافی دیر تک مشین کو خوب گھمائیں جس سے کھانڈ اور لگدی آپس میں خوب گھل مل جائیں۔ چھوٹے پیمانے پر کام کرنے کی صورت میں مشین کی بجائے گھوٹنے اور رگڑنے کا کام نہ گھسنے والے پتھر کی بڑی بڑی کھرلوں اور کونڈیوں سے لیا جا سکتا ہے۔ اچھی طرح حل ہو جانے پر اسے سانچوں میںبھر دیا جاتا ہے۔ مصالحہ دار چاکلیٹ کوکو کی لگدی 31پونڈ کھانڈ50پونڈ دانہ الائچی خورد ایک پونڈ لونگ1/2پونڈ سب اشیاء کو اتنا رگڑیں کہ مکھن کی مانند ملائم ہو جائیں۔ پھر سانچوں میں ڈال کر چاکلیٹ بنائیں۔ مختلف اشیاء کی مقدار میں کمی بیشی کر کے چاکلیٹ تیار کریں جس ترکیب سے زیادہ لذیذ اور خوشنما چاکلیٹ تیا رہوں۔ اسی ترکیب کو اپنا لیں۔ جلی ہوئی کھانڈ یعنی کیرے میل بنانا انگیٹھی پر کڑاہی رکھ کر گرم گرم کڑاہی میں آدھ کلو کھانڈ اور نصف پیالہ پانی ملا دیں تھوڑی دیر میں کھانڈ پگھل جائے گی۔ اس اثناء میں اسے اچھی طرح ہلاتے رہیں پہلے قوام بنے گا پھر اس قوام کی تار زرد رنگ کی زیادہ آگ دینے سے تانبے کے رنگ کی ہو جائے گی۔ اس وقت آگ کھینچ لی جائے تاکہ قوام جل ہی نہ جائے۔ کھانڈ میں جب تک پانی رہے گا اس کا درجہ حرارت120 سے 125سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ جب کھانڈ جلنے لگتی ہے تو درجہ حرارت200سینٹی گریڈ ہو جاتا ہے۔ کھانڈ جلنے پر اس سے کڑوی بھاپ نکلنی شروع ہو جاتی ہے۔ یہ بھاپ آنکھوں کے لئے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اس لئے محتاط ہو کر کام کریں۔ روشنی و ہوا کا انتظام ہو۔ کھانڈ کا رنگ سنہری ہونے پر کڑاہی کو آگ سے نیچے اتار لیا جائے۔ کیرے میل بوقت ضرورت ہی ضرورت کے مطابق تیار کی جائے اور ہوا سے محفوظ بوتلوں میں بند کر کے رکھی جائے رطوبت کے سبب اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔ اس جلی کھانڈ کو ملانے سے مندرجہ بالا مرکب میں چاکلیٹ کلر یعنی گہرا بھورا رنگ پیدا ہو جائے گا۔ یعنی مختلف اقسام کی کنفکشنری کو گہرا بھورا رنگ دینے کے لئے میل ہی ملائی جاتی ہے۔ چاکلیٹ کے لئے چاشنی کھانڈ ایک کلو پانی نصف کلو کڑاہی میں ڈال کر پکائیں۔ جومیل اوپر آئے پونی سے اتارتے جائیں۔ کڑچھی سے قوام کی ایک دو بوند گرانے پر جب تار بندھنے لگے اور چاشنی کی بوند کو انگوٹھا اور انگلی کے درمیان کھینچنے پر تار نکلے اور چاشنی کی بوند زمین پر گرانے سے مثل موتی دکھائی دینے لگے اس وقت چاشنی تیار سمجھیں۔ چاشنی تیار ہو جانے پر اس میں کیرے میل ملا کر خوب ہلائیں۔ تاکہ اچھی طرح حل ہو جائے۔ جمے ہوئے دودھ (کنڈسینڈ ملک) کو پوڈر ڈال کر اس کو اراروٹ میں ملا لیں پھر ان کو چاشنی میں شامل کر کے خوب ہلائیں۔ ٹھنڈا ہو جانے پر اس میں ونیلا یا انناس کا ایسنس ملا لیں اور پتھر کی سل پر تمام لگدی کو خوب گوندھیں تاکہ ایسنس یکساں جذب ہو جائے۔ جب اطمینان ہو جائے تو میز پر ڈال کر بیلن سے پھیلا لیں۔ خوبصورت سانچوں کی مدد سے خوبصورت شکل و صورت کی ٹکیاں کاٹ لیں۔ ان ٹکیوں کو ایلومینیم کے پتلے ورقوں یا سلوفین پیپر میں اچھی طرح سے لپیٹ کر حفاظت سے رکھیں۔ بادام کے چاکلیٹ کوکو کی لگدی2 1/2پونڈ بادام کے مغز2چھٹانک کھانڈ6کھانڈ نیلا ایسنس3/4تولہ چاکلیٹ نٹ بار چاکلیٹ تیار کر کے سب سے پہلے اس کی 4 انچ لمبی2انچ چوڑی ٹکیاں بنا لیں اس تازہ چاکلیٹ پر بادام، اخروٹ، ناریل، چلغوزہ وغیرہ میووں کی باریک کترن یا سفوف دبا کر لگا دیں۔ اس کو چاکلیٹ نٹ بارکہتے ہیں۔ خشک میووں کے سفوف کو اس طرح لگایا جاتا ہے کہ اس سے نئے نئے ڈیزائن پھول، گلدستے، ویلکم، نیا سال مبارک، خوش آمدید، ہنسانے والے کارٹون، تصاویر وغیرہ بن جائیں۔ پھولوں و بیلوں، تصاویر کے سبب نٹ بار نہایت دلکش دکھائی دیتے ہیں۔ حرارت کی ضرورت چاکلیٹ بناتے وقت حرارت کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ اگر سردی ہو تو کھرل وغیرہ کے پاس انگیٹھی رکھ لی جائے۔ کوکو کی لگدی کو ٹھنڈک سے یا کمرہ میں90 فارن ہیٹ سے کم حرارت ہونے پر لگدی جمنی اور سخت ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ سختی کی وجہ سے اس کو رگڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں کمرہ کو خاص درجہ تک گرم رکھنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے پیمانہ پر کام کرنے کی صورت میں کھرل کو گرم رکھنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ بڑے کارخانوں اور فیکٹریوں میں اس غرض کے لئے ’’ ہاٹ چیمبر‘‘ (گرم کمروں) کا انتظام ہوتا ہے۔ ان گرم کمروں میں چاکلیٹ بنانے کا کام عمدگی سے انجام پاتا ہے۔ چاکلیٹ کی خوشبو چاکلیٹ میں ونیلا کی ایسنس بہت پسند کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ لونگ، الائچی، دار چینی، تیز پات، دھنیا، جاوتری کی خوشبو بھی ملائی جاتی ہے۔ مختلف ایسنس مناسب مقدار میں ملا کر مرکب خوشبویات تیار کی جا سکتی ہیں۔ چاکلیٹ کاٹنا اور سانچوں میں ڈالنا تیار ہو جانے پر ان کو کم گرم جگہ پر رکھ کر موٹے بیلن سے بیل یا چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ لئے جاتے ہیں۔ یا مختلف شکل و صورت کے سانچوں میں ڈال کر اس قسم کے چاکلیٹ تیار کر لئے جاتے ہیں۔ ٹکڑے بنانے کی صورت میں چاکلیٹ کو بھاری بیلن کی مدد سے یکساں طور پر اچھی طرح دبایا جائے۔ ورنہ خشک ہو جانے پر ان میں ہوا رہ جانے کے سبب سوراخ پیدا ہو جائیں گے۔ اور ان کی ظاہری صورت اچھی معلوم نہ ہو گی۔ بیلن پر مختلف قسم کے بیل بوٹے، تصویریں اور پھول وغیرہ کھدوا لئے جائیں اور اس بیلن کو زور سے تازہ چاکلیٹ پر دبایا جائے تو اس کی اوپر والی سطح اسی طرح کے بیل بوٹے، پھول اور چترکاری ہو جائے گی۔ اور یہ سب کام سیکنڈوں میں ہو جائے گا جس سے چاکلیٹ بہت خوبصورت اور ڈیزائن دار بنیں گے۔ چونکہ اس قسم کی اشیاء بچے ہی کھایا کرتے ہیں۔ اس لئے اگر ان کو سادہ ٹکڑوں کی بجائے مختلف سانچوں کی مدد سے پھل، پھولوں اور جانوروں وغیرہ کی شکل میں تیار کیا جائے تو چھوٹے بچے اس قسم کے چاکلیٹ خریدنا بہت پسند کریں گے۔ اس مقصد کے لئے ایسے سانچے تیار کرائے جائیں جن کی مدد سے اندر سے کھوکھلے یا بھاری چاکلیٹ مختلف شکلوں میں تیار کئے جا سکیں۔ کھویا کے پھل بازار میں فروخت ہوتے آپ نے دیکھے ہی ہوں گے۔ اس قسم کے سانچوں سے چاکلیٹ مختلف پھلوں کی شکل میں تیار ہو سکتے ہیں انڈا، مچھلی، سنگترہ کی پھانک اور چھوٹے چھوٹے جانوروں کی شکل میں تیار کر کے زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے۔ چاکلیٹ نما مٹھائیاں کئی کارخانے مختلف اقسام کی ٹکیاں نہایت ارزاں اشیاء سے تیار کر کے ان پر چاکلیٹ کا پرت چڑھا دیتے ہیں۔ جن کو دیکھنے دکھانے پر ان سے چاکلیٹ ہی کا ذائقہ اور خوشبو آیا کرتی ہے اور ان کا رنگ بھی چاکلیٹ تیار کرنے پر جب یہ گرم گرم اور پتلی لئی جیساہوتا ہے تو مطلوبہ کنفکشنری کو چاکلیٹ کی اس لئی میں ڈبو کر نکال کر رکھے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان پر چاکلیٹ کا پردہ چڑھ جاتا ہے۔ چاکلیٹ کی ٹکیاں ایک پونڈ باریک پسی ہوئی کھانڈ میں ایک اونس چاکلیٹ پوڈر ملا دیا جائے اور گوند کے لعاب کی مدد سے بدستور ٹکیاں بنا لی جائیں۔ چاکلیٹ کھانڈ باریک 70حصہ کو کو پوڈر 8حصہ پانی 12حصہ گوند کتیرا 1حصہ ونیلا ایسنس حسب پسند (ایسنس ذرا زیادہ رکھا جائے۔ ورنہ کو کو اس کی خوشبو کو دبا لے گی) گوند کو پانی میں حل کر کے چھان کر گرم کر لیا جائے۔ اب اس میں کو کو پوڈر ملا کر پھر ایسنس ملا دیا جائے۔ بعدا زاں مندرجہ بالا طریقہ سے ٹکیاں بنا لی جائیں۔ چاکلیٹ ٹافی بنانا چینی دانہ دار عمدہ ایک پیالی دودھ نصف پیالی کریم گاڑھی نصف پیالی گلوکوز کمرشل1/8پیالی نمک 1/8پیالی ونیلا ایکسٹریکٹ یا جس ذائقہ کی بنانی ہو اسی کا ایسنس9-8 بوند کھانڈ، کریم دودھ، گلوکوز اور نمک ملا کر ہلکی آگ پر جوش دیں اور درجہ حرارت234 ڈگری فارن ہیٹ پر لایا جائے۔ پھر ذرا سا لے کر ٹھنڈے پانی میں ڈالا جائے جس سے ملائم گولی بن جائے تو آگ سے اتار لیا جائے ۔ جب نیم گرم ہو اس وقت ایسنس ڈال کر خوب ملایا جائے۔ گاڑھا ہونے پر ایک مربع سانچہ میں قدرے گھی یا مکھن چپڑ کر اس میں بھر دیا جائے۔ اور جم جانے پر چوکور ٹکڑے کاٹ دیئے جائیں اور سلوفین پیپر میں رنگدار پنی رکھ کر لپیٹ دیا جائے۔ کوکو پوڈر کی درآمد؟ ’’ کوکو پوڈر‘‘ ہمیشہ کسی قابل اعتبار کارخانہ سے خریدنا لازمی ہے کیونکہ زیادہ نفع کے لالچ سے کئی لوگ اس میں سستی خوردنی اشیاء شامل کر دیا کرتے ہیں۔ زیادہ سرمایہ ہونے کی صورت میں اور بڑے پیمانہ پر کام کرنا ہو تو حکومت سے لائسنس حاصل کر کے غیر ممالک سے کثیر مقدار میں منگوانا مفید ہو گا۔ اس سے ایک تو خالص ملے گا دوسرے مقابلتاً ارزاں بھی دستیاب ہو گا۔ غیر ممالک سے منگوانے کی صورت میں آپ چھوٹے چھوٹے کارخانوں کوکو کو پوڈر سپلائی کر کے معقول منافع کما سکتے ہیں۔ ورنہ دوسری صورت میں چاکلیٹ بنانے والی بڑی بڑی فیکٹریوں سے جو ’’ کو کو‘‘ غیر ممالک سے منگوانے کا انتظام رکھتی ہیں خرید لیا جائے۔ چاکلیٹ میں خوشبو عمدہ چاکلیٹ میں بھینی بھینی اور دلکش خوشبو آتی ہے۔ اعلیٰ قسم کے ’’ کوکو‘‘ ہونے پر اور اس کو درست طریقہ سے رگڑنے پر چاکلیٹ میں اسی قسم کو خوشبو آنے لگتی ہے اس کے باوجود میں مختلف ایسنس اور خوشبو دار اشیاء ملا کر ان کو خوشبودار بنایا جاتا ہے۔ ایسنس یا دیگر خوشبودار اشیاء اتنی مقدار میں ملائی جائیں کہ تیار شدہ چاکلیٹ سے بھینی بھینی دل خوش کن خوشبو آئے۔ خوشبو آخر میں یعنی تیار ہونے سے چند منٹ پہلے ہی ملال جائے۔ تاکہ زیادہ حرارت رگڑ اور زیادہ ہاتھ وغیرہ لگانے کے سبب اس کے لطیف اجزا اڑ نہ جائیں۔ چاکلیٹ کی حفاظت چاکلیٹ کو رکھنے کے لئے خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں سخت گرمی پڑتی ہے۔ سخت گرمی پڑنے پر چاکلیٹ میں موجود کوکو کی چکنائی پگھل کر چاکلیٹ کے اوپر آ جاتی ہے۔ چاکلیٹ کی سطح پر چکنائی کے بلبلے سے نظر آنے لگتے ہیں۔ جس سے چاکلیٹ کی صورت بگڑ جاتی ہے۔ بناتے وقت اگر چاکلیٹ جلد از جلد ٹھنڈے کر لئے جائیں تو وہ اوپر سے تو سخت ہو جائیں گے مگر ان کی اندر کی گرمی اندر ہی رہے گی اور باہر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ لے گی اور زور لگا کر چکنائی کی صورت میں باہر آ جائے گی۔ چاکلیٹ کو کسی ایسی جگہ بھی نہ رکھا جائے کہ جہاں کی ہوا بدبودار اور خراب ہو۔ یا جہاں تیز بو والی کیمیکلز (ادویات) یا بدبودار چیزیں موجود ہوں کیونکہ ان کی تیز بو ان میں اثر کر جاتی ہے۔ لوزنجز بنانے کی ترکیب جب آگ کی حرارت اور چاشنی بنائے بغیر کھانڈ کی ٹکیاں تیار کی جاتی ہیں تو ان کو ’’ لوزنجز‘‘ کہا جاتا ہے ایسی صورت میں کھانڈ کی ٹکیاں ٹوٹنے سے بچانے کے لئے ان میں گوند کیکر، جلاٹین یعنی سریش یا گوند کتیرا اتنی مقدار میں ملائی جاتی ہیں جس سے قوام گندھ جائے اور ٹکیاں ٹوٹنے نہ پائیں۔ اس مقصد کے لئے اعلیٰ کوالٹی کی کھانڈ لے کر اس کو پیس کر باریک کر لیا جاتا ہے۔ گوند کو بھی باریک پیس کر کپڑے یا باریک چھلنی سے چھان کر مناسب مقدار میں کھانڈ میں ملا کر رنگ اور ایسنس میں شامل کر کے گوندھ لیا جاتا ہے یا مکسنگ مشین میں ڈال کر اچھی طرح حل کر لیا جاتا ہے۔ کئی حالتوں میں اس خشک کھانڈ کو ہی مشینوں میں دبا کر طرح طرح کی شکلوں اور مختلف ڈیزائن کی ٹکیاں تیار کر لی جاتی ہیں۔ مشین کا دباؤ پڑنے سے کھانڈ اتنے زور سے دب جاتی ہے کہ ڈائی میں جا کر اسی ڈیزائن کی صورت اختیار کر لیتی ہے یا گوندھ کر اور بیلن سے بیل کر پنچوں سے خوبصورت شکل کی ٹکیاں کاٹ لی جاتی ہیں۔ ارزاں کوالٹی کی ٹکیاں تیار کرنے کے لئے ان میں کھانڈ کا چوتھائی حصہ تک اراروٹ ملا لیا جاتا ہے۔ ان گیلی گیلی ٹکیوں کو چوبیس گھنٹہ تک اراروٹ میں دبا کر رکھا جاتا ہے بعد میں گرم جگہ پر رکھ کر خشک کر لیا جاتا ہے۔ کئی کارخانے (بسکٹ بنانے کی بھٹی میں جب بسکٹ پک چکتے ہیں اور بھٹی کا تاؤ معمولی رہ جاتا ہے) ان ٹکیوں کو ٹین کے ٹکڑوں پر رکھ کر تھوڑی دیر تک اس بھٹی میں رکھ کر خشک کر لیتے ہیں۔ پیپر منٹ کی ٹکیاں ان کو تیار کرنا نہایت آسان ہے بوڑھے، جوان اور بچے ان کو بے حد شوق سے کھاتے ہیں چلتی ریل گاڑیوں میں ان ٹکیوں کو نہایت آسانی اور کامیابی سے فروخت کیا جا سکتا ہے۔ ان کو تیار کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا پنچ کام میں لایا جاتا ہے۔ اس پنچ کی قیمت بیس روپے کے قریب ہوتی ہے۔ پیپر منٹ کی ٹکیاں تیار کرنے کے لئے باریک کھانڈ، کتیرا گوند اور پیپر منٹ آئل کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ کتیرا گوند لے کر اس کو کوٹ کر پانی میں بھگو دیں۔ دن کو حرارت دے کر پانی میں حل کریں اور ململ کے کپڑے سے چھان لیں۔ یہ کافی گاڑھی ہونی چاہئے جیسی کہ شربت کی چاشنی ہوتی ہے۔ یہ گوند ٹکیوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے کھانڈ میں ملایا جاتا ہے۔ اس کی لیس کی وجہ سے پیپر منٹ کی ٹکیاں ایک تو ٹوٹتی نہیں دوسرے منہ میں آہستہ آہستہ گھلتی رہتی ہیں۔ یہ ٹکیاں پیپر منٹ کی وجہ سے پیاس کی شدت کم کرتی ہیں۔ پیپر منٹ آئل بڑے بڑے شہروں میں کیمسٹوں اور کیمیکلز فروخت کرنے والوں سے خریدا جا سکتا ہے۔ چھوٹی بڑی سربمہر بوتلوں میں فروخت ہوتا ہے۔ ہمیشہ بند اور کسی اچھے ولایتی کارخانہ کا اعلیٰ کوالٹی کا پیپر منٹ آئل خرید کیاجائے۔ یہ ولائتی پودینہ کا تیل یا جوہر ہے۔ اسی سبب سے ٹکیہ کو چوسنے پر منہ نہایت خوشبودار، لذیذ اور ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ یہ کھانے کو ہضم کرتا ہے۔ پیٹ درد، کھٹے اور بدبودار ڈکاروں کے لئے بھی مفید ہے۔ ایک تولہ پیپر منٹ آئل 5 1/2کلو کھانڈ کی ٹکیاں بنانے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ ترکیب تیاری اچھی کوالٹی کی باریک کھانڈ لیں۔ دانہ دار کھانڈ ہو تو اس کو نہایت باریک پیس لیں5 1/2 کلو کھانڈ لے کر ڈھیر بنا کر درمیان گڑھا بنا کر اس میں مذکورہ بالا گوند کا پانی ملا دیں اور ایک تولہ پیپر منٹ آئل بھی شامل کر دیں۔ اب اس کو ہاتھ سے اچھی طرح سے گوندھیں۔ حتیٰ کہ سخت لئی کی طرح مگر تمام جگہ یکساں نرم ہو جائے زیادہ نرم کی صورت میں کھانڈ اور ملا لیں۔ بہت سخت ہو تو گوند والا پانی ملا کر نرم کر لیں۔ اسے اچھی طرح گوندھ کر اور نرم گولا سا بنا کر ہموار سطح پر رکھ کر بیلن سے دبا کر ٹکیاں کی موٹائی کے برابر ہموار بنا لیں۔ اگر اس دوران میں تھال یا میز پر یہ چپک جائے تو نشاستہ کا باریک سفوف کھانڈ پر ڈالتے جائیں۔ خشک کھانڈ ڈالنے سے بھی چپکنا بند ہو جائے گا۔ اب پنچ کو ہاتھ میں لے کر دباتے جائیں اور ٹکیہ کاٹتے جائیں ایک گھنٹہ میں سینکڑوں ٹکیاں کٹ جاتی ہیں۔ ان کو ٹین پر رکھ کر24گھنٹہ تک خشک ہونے دیں۔ دوکانداروں کو تھوک فروخت کریں یا ٹریولنگ ایجنٹوں کے ذریعہ ریل گاڑیوں میں فروخت کرائیں۔ خشک کرنے کے لئے ٹینوں پر ڈالنے سے پیشتر ان پر فرنچ چاک چھڑک دیا جائے تاکہ ٹکیاں آپس میں چپک نہ جائیں۔ لالی پف مٹھائی۔۔۔۔۔۔چوسنی بنانا لالی پف اس مٹھائی کو کہتے ہیں جو لکڑی کے ساتھ لگی ہوئی ہوتی ہے اور بچے چوستے ہیں۔ اس مٹھائی کو بنانے کا طریقہ وہی ہے جو ڈراپس کا ہے۔ فرق صرف یہ رکھا گیا ہے کہ جس وقت چاشنی تیار ہو جاتی ہے اور خوشبو و رنگ ملا چکنے کے بعد اس کی گول گول گولیاں بنا کر ان میں لکڑی پھنسا دی جاتی ہے اور اس کو لالی پف پریس مشین میں دبا کر چپٹا کر دیا جاتا ہے۔ کھانڈ چڑھے مغزیات بنانا سونف، خربوزہ، کھیرا، مونگ پھلی، بادام، پستہ، تل اور دیگر مغزیات پر مشین کی مدد سے کھانڈ کا نہایت ہی خوبصورت پردہ (غلاف) چڑھا لیا جاتا ہے۔ اس طریقہ سے یہ مغزیات بڑے خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ او رنہایت گراں فروخت کئے جاتے ہیں اس قسم کی مٹھائی سے کئی فرمیں لاکھوں روپے کما چکی ہیں۔ پاکستان بننے سے پیشتر ہی جلالپور جٹاں (ضلع گجرات) پنجاب میں ایک کارخانہ تان سین ہاؤس لمیٹڈ کے نام سے جاری ہوا تھا اس چھوٹے سے قصبہ میں ہوتے ہوئے بھی یہ کارخانہ ہر سال لاکھوں روپیہ کی کنفکشنری فروخت کرتا تھا۔ پاکستان کے ہر ریلوے سٹیشن پر ان کے ایجنٹ گاڑیوں میں سفرکرنے والوں کو اس قسم کی مٹھائی فروخت کرتے تھے۔ مختلف قسم کے مغزوں پر کھانڈ چڑھانے کا کام مشینوں کی مدد سے ہی ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک مشین فروخت ہوتی ہے جس میں ایک گھومنے والا برتن ہوتا ہے اس کے نیچے آگ کے ذریعہ حرارت دینے کا انتظام ہوتا ہے جس سے برتن گرم رہ سکے۔ اس برتن میں سونف، بادام، پستہ، مونگ پھلی، خربوزہ وغیرہ کے بیج جن پر کھانڈ کی چاشنی چڑھانی مقصود ہوتی ہے ڈال دیئے جاتے ہیں۔ ڈالنے سے پیشتر ان کو اچھی طرح خشک کیا جاتاہے تاکہ ان پر چاشنی اچھی طرح چڑھ جائے۔ اس گھومتے ہوئے برتن میں چاشنی فوارہ کی طرح باریک بوندوں کی صورت میں گرانے کا انتظام ہوتاہے۔ برتن متواتر گولائی میں تیز گھومتے رہنے سے اس کے اندر مغزیات بھی چاروں طرف گھومتے رہتے ہیں۔ جب چاشنی ڈالتے رہنے سے کچھ دیر کے بعد ان پر چاشنی کا یکساں اور پتلا سا غلاف چڑھ جاتا ہے تو ان کو باہر نکال کر خشک کر لیا جاتا ہے اور دوسرے دن دوبارہ ان پر چاشنی کی پتلی تہہ چڑھالی جاتی ہے یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جاتا ہے جب تک کہ ان پر مناسب موٹائی کی کھانڈ کی تہہ نہ چڑھ جائے۔ خوشبو پیدا کرنے کے لئے ان میں کشید کیا ہوا عرق میں کھانڈ ملا کر اور چاشنی ملا کر چڑھائی جاتی ہے۔ بادام پر کھانڈ چڑھانا چھ سیر بادام کی گریاں لے کر ان کو گرم کریں۔ بہت زیادہ گرم کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ اب ان پر دانہ دار کھانڈ چھڑکیں۔ گرمی کے سبب یہ کھانڈ ان پر چپک جائے گی۔ اب سوا چار کلو کھانڈ کڑاہی میں ڈال کر اس میں ڈیڑھ کلو عرق گلاب خالص ملا کر آگ پر رکھیں۔ ابلنے پر اس میں ٹیڈ رو میٹر لٹکائیں جب درجہ حرارت38 ڈگری بامی پر آئے تو چاشنی تیار سمجھیں۔ بادام کی گریوں کو مشین کے برتن میں رکھ کر گھمانا شروع کریں۔ گھومنے والے برتن کو گرم رکھنے کا انتظام ہو۔ جب بادام کے مغز گرم ہو جائیں تو شربت کو فوارہ کی طرح ڈالتے اور گھماتے جائیں اور قاعدہ کے مطابق خشک کر کے بار بار یکساں موٹائی کی تہہ چڑھا لیں۔ اس کے بعدکھانڈ میں زیادہ سفیدی اور خوبصورتی لانے کے لئے ڈھائی سیر کھانڈ کو تین پاؤ عرق گلاب میں ملاکر گرم کریں جب ہائیڈرومیٹر38بامی ڈگری بتائے تو نیچے اتار لیں۔ اب ان کھانڈ چڑھے لیکن خشک باداموں کو پہلے کی طرح گھومنے والے برتن میں ڈال کر گھمائیں اور آہستہ آہستہ یہ شربت فوارہ کی طرح چھڑکنا شروع کریں جب ان پر مکمل طور پر اور یکساں موٹائی میں کھانڈ چڑھ جائے تو آخر میں ان پر چمک پیدا کرنے کے لئے ایک سیر کھانڈ میں1/2 سیر پانی اور 5 چھوٹے چمچ الکوحل ملا کر آگ پر رکھیں۔ جب36 درجہ بامی کا شربت تیار ہو جائے تو نیچے اتار کر پہلے کی طرح کھانڈ چڑھے خشک باداموں پر برتن گھما کر یہ شربت چڑھا لیں۔ ان کو رنگین بنانے کے لئے ہلکے رنگ چڑھائے جاتے ہیں اور آخری بار شربت میں ضرورت کے مطابق اور حسب پسند رنگ ملا کر باداموں پر چڑھا لیں۔ ارزاں کوالٹی کا مال تیار کرنے لئے 34 ڈگری بامی کا شربت تیار کر کے مغزیات پر چڑھا لیں۔ گھٹیا مال میں سفیدی پیدا کرنے کے لئے شربت نشاستہ کی معمولی مقدار ملا لی جاتی ہے۔ ہر دوسری بار جب شربت کا نیا کوٹ چڑھانا مطلوب ہو تو نیا شربت چھڑکنے سے پہلے ان کو خشک کر کے برتن میں ڈال کر گرم کرنا ضروری ہوتاہے۔ بیان کئے گئے طریقہ کے مطابق تمام مغزیات پر اسی طریقہ سے کھانڈ چڑھائی جا سکتی ہے۔ چائنا بال مٹھائی کی رنگ برنگی اور کھٹی میٹھی گولیوں کو چائنا بال کہا جاتا ہے یہ گولیاں ایک یا کئی رنگوں میں نہایت آسانی سے تیار کی جا سکتی ہیں۔ ان کو انٹے بنٹے اور گولی بال بھی کہا جاتا ہے۔ ان کو تیار کرنے کے لئے چاشنی ریوڑی کی مانند بنانی پڑتی ہے چاشنی لے کر ریوڑی کے کڑاکوں کی طرح1/4 یا اس سے کم موٹائی میں رسی کی طرح کھینچ لیں۔ اس کو مشین میں رکھ کر مشین کا اوپر والا حصہ آگے پیچھے حرکت دینے سے تھوڑی دیر میں ایک ہی سائز کی نہایت خوبصورت گولیاں بن جائیں گی۔ چائنا بال بنانے کی مشین اگر آپ ان گولیوں کو کئی رنگوں میں تیار کرنا چاہیں تو اس کے لئے چاشنی چار مختلف پہلوؤں میں بانٹ کر چاروں میں الگ الگ رنگ ملائیں۔ چاشنی تیار ہو جانے پر چاروں چاشنی الگ الگ جگہ پر ڈال دیں اور کڑاکوں کی طرح نیچے اوپر کریں جب چاشنی قدرے سخت ہو جائے تو چاروں رنگ کی چاشنی ملا کر اس کو ریوڑی کے کڑاکے کی طرح رسی کی طرح بٹتے ہوئے کھینچ لیں۔ کھانڈ کی یہ رسی چار رنگی ہو گی۔ اس کو مشین پر رکھنے اور مشین کا اوپر والا حصہ آگے پیچھے کرنے سے ایک ہی سائز کی گول گول چار رنگی گولیاں تیار ہو جائیں گی۔ ان گولیوں کو بنانے کی مشین وہی ہوتی ہے جس سے ریوڑیاں بنائی جاتی ہیں۔ مختلف شکل و سائز کی گولیاں بنانے کے لئے مشینوں کی ساخت میں معمولی فرق ہوتا ہے۔ دیگر قسم کی چوسنیاں بنانا چھوٹے بچے اس قسم کی مٹھائیاں بہت پسند کرتے ہیں۔ پتلے سرکنڈہ کے سرا پر گھوڑا، مچھلی، اونٹ، ہاتھی، چڑیا، یا کوئی دوسری خوبصورت شکل میں مٹھائی کی ٹکیاں چپکی ہوتی ہیں۔ بچہ سرکنڈے کو پکڑ کر بڑے مزے سے ٹکیہ چوستا رہتا ہے۔ اس قسم کی مٹھائی کی ٹکیاں اکثر لوگ محلوں اور گلیوں میں بیچا کرتے ہیں۔ ہر چھوٹے سے چھوٹے گاؤں، شہر اور قصبہ میں چند روپوں کے سرمایہ سے یہ کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے۔ ٹکیاں بنانے کے لئے چاشنی (جس میں رنگ اور ایسنس ملائے گئے ہوتے ہیں) کے ضرورت کے مطابق چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سانچہ کی ڈائی پر رکھ دیتے ہیں۔ ڈائی میں خالی جگہ کی طرف سے سر کنڈا کا ٹکڑا رکھ دیا جاتا ہے۔ سانچہ کے ہینڈل کو زور سے دبا دیا جاتا ہے جس سے چاشنی کا ٹکڑہ ڈائی میں گھس جاتاہے اور ڈائی میں بنے ہوئے ڈیزائن کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ اور اس کے ساتھ سرکنڈا بڑی مضبوطی سے چپک جاتا ہے۔ ایک ہی سانچہ سے آپ خود، یا کسی مزدور، عورت یا بچہ کو ملازم رکھ کر دن بھر میں ہزاروں ٹکیاں بنوائی جا سکتی ہیں۔ آپ جتنے قسم کے جانوروں اور دیگر شکل کی ٹکیاں بنانا چاہیں ان کے لئے اتنی ہی ڈائیاں تیار کرانی پڑیں گی۔ ایک بار ڈائی تیار کرانے پر عمر بھر اس سے کام لیا جا سکتا ہے۔ ان کی چاشنی ڈراپس کی چاشنی سے قدرے نرم یعنی300 فارن ہیٹ پر تیار کی جاتی ہے۔ میووں کی لگدی والی ملائم مٹھائیاں یہ مٹھائیاں اوپر سے ریشم کی طرح ملائم اور چمکدار ہوتی ہیں۔ کھانڈ کی چاشنی لیمن جیسی تیار کر کے پتھر پر ڈال کر ٹھنڈی کر لی جاتی ہے۔ ٹھنڈا کرنے پر اس کو دیوار میں لگی لوہے کی میخ لٹکا کر کھینچا اور اوپر نیچے کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ کڑاکا اور ریوڑی بنانے کی چاشنی کو کھینچا جاتا ہے۔ اسے بہت زیادہ لمبا کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے اس کی لچک جاتی رہتی ہے۔ پھر اس کو پتھر پر رکھ کر بیلن سے دبا کر مربع شکل میں بیل لیں۔ اس کے اوپر ناریل، بادام، کش مش یا مونگ پھلی جو پہلے ہی رگڑ کر بالکل ملائم لگدی بنا لی گئی ہو چاشنی کے وزن کا 1/3 حصہ ایک ایک انچ کنارے چھوڑ کر یکساں طور پر پھیلا دی جائے۔ ایک میوہ یا کئی میوے کم و بیش مقدار میں ملا کر لگدی تیار کی جا سکتی ہے۔ اب اس پھیلی ہوئی چاشنی کو ایک سرے سے اٹھا کر لپیٹنا شروع کریں اور دوسرے سرے تک لپیٹ کروائیں بائیں سروں کو دبا کر بند کر دیں۔ یہ رولر کی طرح گول شکل اختیار کر لے گا ۔ اب اس رولر کو میز پر سیدھا کھڑا کر دیں۔ چاشنی کی نرمی کے سبب یہ اوپر سے نیچے کو بیٹھنا شروع ہو جائے گا۔ اب اس کو پتلے سرے سے کھینچ کر ایک انچ موٹا گٹا بنا کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنا کر رکھتے جائیں۔ بس تیار ہے۔ میٹھے سگریٹ بچوں میں کھانڈ کے بنے ہوئے سگریٹ بہت ہر دلعزیز ہوتے ہیں ان کی چاشنی ڈراپس جیسی سخت ہوتی ہے۔ رنگین یا سفید چاشنی کو کڑاکوں کی طرح کھینچ کر سگریٹ کی لمبائی اور موٹائی میں کاٹتے چلے جائیں۔ چاشنی میں ایسنس ہونے کے سبب چوسنے پر یہ بہت لذیذ ہوتے ہیں ۔ سفید سگریٹوں کا ایک سرا اگر تھوڑے سے خالی میٹھے رنگ میں ڈبو دیں تو اصلی سگریٹ معلوم ہوں گے۔ کھانڈ کے لچھے، یعنی مائی بڈھی کا جھاٹا یہ مٹھائی مشین کی مدد سے بنائی جاتی ہے۔ کم سرمایہ نوجوان اس مشین کی مدد سے سرمایہ کو پیش نظر رکھ کر شاندار آمدنی کما سکتے ہیں۔ اس مشین کی قیمت چالیس پچاس روپیہ کے لگ بھگ ہے اور ہر بڑے شہر میں دستیاب ہے۔ شہروں کے گلی کوچوں میں گھوم کر شام تک اس مشین کی مدد سے کم سرمایہ ہی میں معقول آمدنی کما سکتے ہیں۔ بچے بالوں کی طر ح کھانڈ کے گولوں جنہیں وہ مائی بڈھی کا جھاٹا کہتے ہیں بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ مشین کے نچلے حصہ میں ایک چھوٹا سا لیمپ رکھنے کا انتظام ہوتا ہے۔ اس لیمپ کو سپرٹ سے جلایا جاتا ہے جس سے مشین میں حرارت پیدا ہو جاتی ہے پھر مشین کے منہ میں تھوڑی سی کھانڈ جس میں مناسب مقدار میں ایسنس اور کھانے کا رنگ ملا لیا گیا ہوتا ہے۔ ڈال کر مشین کا ہینڈل گھمایا جاتا ہے۔ جس سے کھانڈ ریشم کی طرح ملائم بالوں کی صرت میں نکلتی چلی آتی ہے۔ تہواروں، میلوں اور خوشی کے مواقع پر اس مشین کی مدد سے کم سرمایہ حضرات ایک معقول آمدنی کما سکتے ہیں۔ پودینہ کی ٹکیاں ان کو بھی مارکیٹ میں کامیابی سے فروخت کیا جا سکتا ہے۔ بدہضمی، ترش ڈکار، بھوک کی کمی، پیٹ درد اور دست آنے کے لئے بے حد مفید ہے۔ پانچ پونڈ کھانڈ لے کر اس کو 2 3/4 پونڈ پانی میں حل کریں اور کڑاہی میں ڈال کر چند منٹ تک ابال آنے دیں۔ پھر نیچے اتار کر 12پونڈ دانہ دار کھانڈ ملا دیں۔ آدھی چھٹانک ست پودینہ یا پودینہ کا ایسنس اور چھ رتی ایسی ٹک ایسڈ شامل کر دیں۔ اب اسے دوبارہ آگ پر رکھیں حتیٰ کہ تھوڑا تھوڑا بال آنے لگے اس دوران اچھی طرح ہلاتے رہیں۔ بعد میں سانچوں میں بھر کر ٹکیاں کاٹ لیں۔ کھانڈ کے کھلونے ہمارے ملک میں کھانڈ کے کھلونے زمانہ قدیم سے تیار کئے جا رہے ہیں لیکن چونکہ یہ کام ناخواندہ دکانداروں کے ہاتھ میں ہے اس لئے اس میں کسی قسم کی جدت یا کشش پیدا نہیں کی جا سکی اور اسی لئے یہ کام زیادہ ترقی نہیں کر سکا۔ کھانڈ کی چاشنی تیار کر کے ان کو لکڑی کے مناسب سانچوں میں ڈال کر جما لیا جاتا ہے اور معمولی منافع پر اس جمی ہوئی کھانڈ کو جو کھلونوں کی صورت میں ہوتی ہے فروخت کر دیا جاتا ہے ان میں کوئی خوبصورتی یا جدت نہیں ہوتی۔ مٹھائیوں میں یہ آثار قدیمہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور کھانے پر کھانڈ ہی کا ذائقہ ہوتا ہے۔ اگر چاشنی میں کھانے کے مختلف رنگ اور ایسنس ملا کر خوبصورت سانچوں کی مدد سے کھانڈ کے کھلونے بنائے جائیں تو وہ دیکھنے میں نہایت خوبصورت اور کھانے میں ذائقہ دار ہوں گے۔ جب دکان میں کئی رنگ میں بنے کھانڈ کے خوشبو دار کھلونے سجا کر رکھے جائیں تو ان کا فروخت کرنا مشکل کام نہیں۔ یہ کھلونے پلاسٹک کے کھلونوں کی طرح اندر سے کھوکھلے ہوتے ہیں اعلیٰ مال تیار کرنے کے لئے یہ لازمی ہے کہ سانچے خوبصورتی سے تیار کئے جائیں اگر چاشنی سے طرح طرح کے پھل تیار کئے جائیں تو ان کی فروخت بہت زیادہ ہو گی۔ مثلاً امرود، سنگترہ ، کیلا یا ہاتھی گھوڑے، آدمی مختلف جانور وغیرہ۔ بادام کی سنہری مٹھائی یہ دیکھنے میں نہایت خوشنما اور کھانے میں لذیذ ہوتی ہے باداموں کی وجہ سے جسم اور دماغ کو تقویت دیتی ہے۔ بادام کے مغز کچھ دیر گرم پانی میں رکھیں تاکہ ان کا سرخ پتلا چھلکا آسانی سے اتر جائے۔ پھر اچھی طرح خشک کر لیں تاکہ ان میں پانی کا اثر بالکل نہ رہے۔ خشک ہونے پر ان کو رگڑ کر سفوف بنا لیں۔ باداموں کے اس سفوف سے دگنی کھانڈ بغیر پانی ڈالے کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھدیں اور خوب ہلاتے رہیں تاکہ جلنے نہ پائے آہستہ آہستہ کھانڈ کا رنگ تبدیل ہو کر بھورا ہو جائے گا اور تھوڑی ہی دیر میں کھانڈ پانی کی صورت اختیار کر لے گی جونہی کھانڈ پگھل کر پانی ہو جائے تو نیچے اتار کر اس میں بادام کا سفوف شامل کر کے خوب گھوٹیں۔ قدرے ٹھنڈا ہونے پر ضرورت کے مطابق ونیلا ایسنس ملا دیں اور پتھر کی سل پر ڈال کر بیل کر ہموار سطح میں پھیلا لیں۔ سخت اور ٹھنڈا ہو جانے پر یکساں سائز کے ٹکڑے کاٹ کر رنگ برنگے کاغذوں میں چاکلیٹ کی طرح لپیٹ لیں۔ چونکہ اس میں پانی بالکل نہیں ہوتا اس لئے عرصہ تک پڑی رہے تو خراب نہیں ہوتی۔ کنفکشنری کے چورہ کا استعمال کنفکشنری کے کارخانہ میں لیمن ڈراپس کو بنا چکنے کے بعد اس کی چاشنی کے ٹکڑے بچ جاتے ہیں ان کو ضائع کرنا گویا دولت ضائع کرنا ہے۔ عقلمند کارخانہ دار اس مچورہ اور ٹکڑوں کو رکھ لیتے ہیں اور تیز رنگ ڈال کر کنفکشنری میں مختلف طریقوں سے شامل کر دیتے ہیں۔ ایسے خشک ٹکڑے زیادہ مقدار میں چاشنی میں ملانا ٹھیک نہیں ہوتے۔ کیونکہ یہ ٹکڑے چاشنی میں پوری طرح حل نہیں ہوتے اور چاشنی کی الاسٹک لچک، رنگ وغیرہ کو خراب کر دیتے ہیں۔ کوالٹی کو گرا دیتے ہیں۔ مٹھائی کا بچا ہوا چورہ ارزاں قسم کی رنگ دار مٹھائیوں میں باریک پیس کر ملایا جا سکتا ہے۔ کنفکشنری کو گوداموں میں محفوظ رکھنا بڑے بڑے کارخانوں اور فیکٹریوں میں مختلف اقسام کی کنفکشنری کو کئی کئی دن یا مہینے سٹور میں رکھنا پڑتا ہے۔ کھانڈ اور خوشبو کے سبب گودام میں مکھیاں کیڑے مکوڑے اور طرح طرح کے جانور ان کو کھانے کے لئے جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر کبھی بھول کر بھی ان کا منہ کھلا رہ جائے گا تو کیڑے مکوڑے اور مختلف جانور اس مٹھائی میں پہنچ جائیں گے۔ ایسی مٹھائی کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے بد شکل، خراب اور مضر صحت ہو سکتی ہے۔ چیونٹیاں کوشش کرنے پر بھی نہیں نکالی جا سکتیں اور وہیں مر جاتی ہیں۔ ایسی مٹھائی فروخت کرنا لوگوں کی صحت کو خراب کرنا ہے۔ اس لئے کنفکشنری اس طریقہ سے ڈبوں، بکسوں، جاروں اور برتنوں میں نہایت مضبوطی سے بند رکھی جائے۔ کہ ان میں چھوٹے سے چھوٹا جانور بھی نہ گھس سکے۔ ہوا میں رطوبت ہونے کے سبب کھانڈ گیلی ہو جاتی ہے۔ مختلف ٹکیاں اور مٹھائی رطوبت کے سبب آپس میں چپک کر ڈھیلا سا بن جاتی ہیں۔ ایسی مٹھائی علیحدہ علیحدہ نہیں ہو سکتی اور مجبوراً اسے کھانڈ کے بھاؤ فروخت کرنا پڑتا ہے۔ چاشنی بنانے کے مختلف درجے کنفکشنری کے کام میں شربت بنانا خاص اہمیت رکھتا ہے۔ مختلف اشیاء بنانے کے لئے مختلف قسم کے شربت تیار کرنے پڑتے ہیں۔ شربت کا لفظ نہایت وسیع ہے۔ کھانڈ کو جب پانی میں حل کیا جاتا ہے تو تمام اصطلاح میں اسے شربت کہا جاتا ہے جب کھانڈ میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور وہ کچھ عرصہ رکھنے سے خراب ہو جاتے ہیں ایسے شربت کچے کہلاتے ہیں۔ جب شربت کو عرصہ تک رکھنا مطلوب ہوتا ہے تو اس کو پختہ شربت کہتے ہیں کھانڈ کی چاشنی جو کنفکشنری بنانے کے لئے کام میں لائی جاتی ہے۔ اس کو اتنے کم پانی میں پکایا جاتا ہے اور اتنی حرارت اسے دی جاتی ہے جس سے کہ وہ تھوڑی دیر میں سخت یا نرم چاشنی کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ کنفکشنری میں شربت کے مختلف درجہ حرارت ہوتے ہیں۔ جس کا ذکر مختصراً یہاں کیا جاتا ہے۔ جب کھانڈ اور پانی آگ پر رکھنے سے گاڑھی لیسدار صورت اختیار کر لیتے ہیں تو اس کو کچا شربت کہتے ہیں اس شربت کو عرصہ تک نہیں رکھا جا سکتا۔ جب آگ پر ابال آنے پر ا سمیں چھوٹے چھوٹے بلبلے مثل موتی نکلنے لگتے ہیں تو یہ معمولی قسم کا شربت ہوتا ہے۔ اور زیادہ حرارت دینے سے جب بڑے بڑے بلبلے یعنی موتی نکلنے لگتے ہیں تو وہ اچھی قسم کا شربت ہوتا ہے۔ مزید حرارت دینے سے شربت کا قطرہ زمین پر گرانے سے اس میں پتلی سی تار نکلنے لگے گی۔ تو شربت کی یہ حالت اسے زیادہ دیر تک رکھنے کے لئے مناسب ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ حرارت پر یہ تار زیادہ مضبوط اور پختہ ہو جاتی ہے تو یہ شربت مربہ میں ڈالنے کے لئے کام میں لایا جاتا ہے۔ یہ کافی گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کے بعد جب حرارت اور زیادہ دی جاتی ہے اور جب لکڑی کی کڑچھی میں چند قطرے لے کر اس کو ٹھنڈے پانی میں ڈالا جاتا ہے تو نکالنے پر اگر اس سے نرم سی گولی بننے لگے تو اس کو چاکلیٹ کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ جب مزید حرارت پانے پر اسی طریقہ سے اگر نرم مگر پختہ گولی بنانے کے قابل چاشنی تیار ہو جاتی ہے تو یہ چاشنی ٹافی بنانے کے لئے مناسب ہوتی ہے۔ اس سے بھی زیادہ حرارت پانے پر چاشنی کو اسی طریقہ سے دیکھیں۔ اگر ریوڑی کے کڑاکے کی صورت اختیار کر لے تو اس سے لیمن ڈراپس یعنی مٹھائی کی ٹکیاں بنائی جاتی ہیں۔ تجربہ کار آنکھیں دیکھنے ہی سے بتا دیتی ہیں کہ چاشنی کس درجہ حرارت میں پہنچ چکی ہے۔ نئے حضرات انڈسٹریل تھرمامیٹر لگا کر مطلوبہ درجہ حرارت پر چاشنی اتار لیتے ہیں چاشنی میں سفیدی پیدا کرنے کے لئے جب شربت بننا شروع ہوجائے تو اس میں تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد دودھ یا دودھ کی لسی کے چھینٹے مارے جاتے ہیں جس سے شربت کی میل چاشنی کے اوپر آ جاتی ہے جس کو باریک چھلنی سے الگ کر دیا جاتا ہے۔ بہت معمولی مقدار میںٹاٹری ملا دینے سے بھی تمام میل چاشنی کے اوپر آ جاتی ہے۔ میووں کو کترا کرنا کنفکشنری میں بادام، مونگ پھلی، ناریل، پستہ اور دوسرے خشک میوہ جات کا کلووں کے حساب سے استعمال کرنا ُڑتا ہے۔ ان کو ہاتھوں سے کوٹنا یا کاٹنا بھاری مصیبت ہے۔ کنفکشنری کے بڑے بڑے کارخانوں میں ان میوہ جات اور مغزیات کو کترا کرنے کے لئے کئی طرح کی مشینیں ہوتی ہیں۔ جن سے ان کو نہایت آسانی سے باریک ریشوں کی صورت میں کترا کیا جا سکتا ہے۔ان مشینوں سے بادام اور مونگ پھلی کا پتلا چھلکا بھی از خود الگ ہو جاتا ہے۔ پستہ اور بادام کے مغز میں زیادہ لذت پیدا کرنے کے لئے ان کو کترا کرنے سے پہلے آگ پر بھونا جاتا ہے۔ کم سرمایہ والے کسی قابل مستری یا مشینری بنانے والے کو اپنا مطلب سمجھا کر اس قسم کا سانچہ تیار کرا سکتے ہیں۔ جس سے مختلف خشک میوے جلد از جلد بغیر کسی تکلیف کے ریشوں کی صورت میں باریک کئے جا سکتے ہیں۔ زیادہ سرمایہ والوں کو مال فروخت کرنے کے اشارے سرمایہ دار حضرات نئے نئے طریقوں سے اپنا مال فروخت کر سکتے ہیں۔ چند طریقے ملاحظہ ہوں: ہر بڑے شہر میں ایسے بڑے بڑے تھوک دکاندار ہوا کرتے ہیں جن سے گرد و نواح اور مختلف شہروں و قصبات کے دکاندار تھوک مال خرید کیا کرتے ہیں۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور پشاور جیسے شہروں میں ایسے دکاندار صوبہ بھر کے ہزاروں دکانداروں کو اپنی قسم کی اشیاء تھوک بیچتے ہیں۔ آپ ایسے دکانداروں کو ملیں اور ان کو زیادہ سے زیادہ مراعات دیں۔ کہ جس سے وہ آپ کا مال بیچنے پر آمادہ ہو جائیں۔ یہ لوگ آپ کا مال ضلع کے سب دکانداروں میں فروخت کر سکتے ہیں۔ اس لئے ان کو لاگت سے معمولی منافع پر مال فروخت کرنے کے لئے دیا جاتا ہے۔ ایسے چند دکانداروں کو قابو میں کر لینے سے آپ کی سیل ہزاروں روپے ماہوار تک ہو سکتی ہے۔ ریل گاڑیوں میں مال فروخت کرنے والوں کی خدمات حاصل کریں ریل گاڑیوں میں سفر کرنے پر آپ نے مختلف ہاکروں کو لیمن ڈراپ کھانڈ چڑھے بادام، سونف، پیپر منٹ کی ٹکیاں فروخت کرتے دیکھا ہو گا۔ اگر آپ چند نوجوانوں کی خدمات حاصل کر لیں تو آپ کی بکری بہت بڑھ جائے گی۔ ایسے لوگوں سے مل کر ان سے بات چیت کر کے اس بات پر مائل کریں کہ وہ آپ کا مال اس طریقہ پر فروخت کریں۔ اس کے لئے آپ کو شروع میں دوسرے کارخانوں کی بہ نسبت زیادہ ارزاں مال سپلائی کرنا ہو گا۔ اس لالچ میں وہ آپ کا مال زیادہ سے زیادہ خریدیں گے اور اپنے دوسرے ساتھیوں کو بھی مجبور کریں گے کہ وہ آپ سے مال خریدیں۔ ہاتھ گاڑیوں کے ذریعہ مال کی مانگ پیدا کرنا اپنے شہر کی آبادی کے مطابق ایک یا زیادہ خوبصورت ہاتھ گاڑیاں تیار کرائیں جو دیکھنے میں بہت خوبصورت ہوں اور جن کے چاروں طرف شیشے لگے ہوئے ہوں۔ ان میں نئے نئے ڈیزائن کے شیشے کے جار رکھ کر ہمہ اقسام کی اشیائے کنفکشنری نہایت سلیقے سے سجا کر رکھ دیں۔ اس گاڑی کو کسی سلیقہ مند صاف ستھرے کپڑے پہننے والے ملازم کے ذریعہ شہر کے بازاروں گلیوں اور امیروں کے علاقے میں پھرائیں۔ ایسا کرنے سے اس گاڑی کے ذریعے معقول بکری ہو جائے گی۔ ملازم تنخواہ یا کمیشن پر رکھا جا سکتا ہے۔ اس قسم کے طریقوں سے لوگوں کے ذہنوں میں اس کارخانہ کا نام بیٹھ جاتا ہے اور بکری بھی بڑھ جاتی ہے۔ اسی گاڑی کے ذریعے شہر کے چھوٹے دکانداروں تک مال پہنچایا جا سکتا ہے۔ کم سرمایہ حضرات کے لئے سرمایہ کی کمی کے سبب ہر انسان کو کامیابی حاصل کرنے کے لئے سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ کم سرمایہ حضرات ان اشیاء کو تیار کر کے ان کو اپنی دکان میں خود پرچون نرخ پر فروخت کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ نہایت بہتر ہو گا کہ ایسے حضرات اپنے فالتو وقت میں اپنے قصبہ و شہر کے دکانداروں کے پاس جائیں جو کنفکشنری کی مختلف اشیاء فروخت کرتے ہوں۔ ان سے بات چیت کر کے قدرے منافع کا لالچ دے کر اپنا مال فروخت کرنے پر آمادہ کریں۔ اس طرح اگر آپ دس پندرہ دکانداروں کے پاس جائیں گے تو ان میں سے 5,6 تو ضرور ہی دو تین بار آنے جانے پر آپ کا مال بیچنے کے لئے رضا مند ہو جائیں گے۔ جب آپ کامیاب ہو جائیں تو آپ گرد و نواح کے دیہاتوں اور شہروں میں جا کر ان اشیاء کو فروخت کرسکتے ہیں۔ کئی حضرات بات چیت کرنے اور مال فروخت کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔ ایسے حضرات اپنے شہر کی بجائے دیہاتوں یا قصبات میں جا کر آرڈر حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس غرض کے لئے وہ اپنی فرم کا نہایت ہی بارعب نام تجویز کر لیں۔ اور اس نام کی آرڈر بکیں چھپوا لیں۔ یا کسی بڑے شہر سے چھپی چھپائی آرڈر بک خرید لیں۔ اپنے مال کے نہایت خوبصورت نمونے لے کر دورہ پر نکل پڑیں اور جھجک کو بالائے طاق رکھ کر ہر اس دکاندار کو ملیں جو کنفکشنری کی اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو فرصت کے وقت اپنے قصبہ یا شہر کے متمول حضرات کے گھروں میں جائیں اور اپنی اعلیٰ کوالٹی کی اشیاء کے نمونے دکھائیں۔ یہ لوگ آپ سے ایک یا نصف پونڈ اشیاء اپنے بچوں کے لئے خرید سکتے ہیں۔ ایک اور نکتہ کنفکشنری فروخت کرنے والی ایک بہت بڑی فرم نے اشتہار دیا کہ کنٹرول اور کھانڈ کی نایابی وغیرہ کے سبب ہم اپنے کم فرماؤں سے استدعا کرتے ہیں کہ آنے والی عید کے دنوں میں اپنی مانگ کو پورا رکھنے کے لئے ابھی ابھی مال خرید لیں۔ کیونکہ بر وقت ہمارے لئے مال سپلائی کرنا ناممکن ہو گا۔ اگر آپ اپنے کارخانہ میں کافی مال بھی تیار کر رہے ہوں تو بھی اگر لوگوں پر یہ ظاہر کریں کہ کھانڈ کی نایابی اور کمیابی کے سبب ہمارے لئے سپلائی کرنا مشکل ہو رہا ہے تو اس کا اثر پبلک اور دکانداروں پر نہایت اچھا پڑے گا۔ اس نکتہ میں معمولی رد و بدل کر کے کئی بڑے بڑے اور اچھے کارخانہ دار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ’’ ہمارے جوکرم فرما ہمیں فلاں تاریخ تک آرڈر بھیج دیں گے ہم ان کو اتنے فیصد سپیشل کمیشن دیں گے۔‘‘ اس طرح خریدار زیادہ سے زیادہ مال خریدنے کی کوشش کریں گے۔ کھانڈ، خوشبویات، رنگ وغیرہ کو جمع کر کے خوبصورت کنفکشنری تیار کر لینا چنداں مشکل نہیں ہے لیکن تیار شدہ کنفکشنری کی نکاسی کرنا بہت مشکل ہے غیر ملکی فرمیں دنیا کے کونے کونے میں اپنا مال فروخت کر رہی ہیں۔ اس کے برعکس ہم اپنے قصبہ یا شہر میں ہی مال فروخت کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کے تجارت پیشہ حضرات ’’ سیلز مین شپ‘‘ کے ہنر میں ماہر نہیں ہیں۔ اگر کبھی آپ کا کاروبار چلتا چلتا رک جائے اور آپ اسے شاندار ترقی دینا چاہیں تو ہم آپ کو یہ مشورہ دیں گے کہ اس کے لئے آپ دکانداری کا ہنر سیکھیں۔ اس سلسلہ میں یقینا ہماری کتاب ’’ کاروبار بڑھانے کی سکیمیں‘‘ آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔ کامیاب فرموں کے اشتہارات ہر کنفکنشر کے لئے ضروری و لازمی ہے کہ وہ اپنے شہر، ضلع یا قصبہ میں چیزوں کو عوام میں ہر دلعزیز بنانے کے لئے نئے نئے طریقوں سے اشتہار بازی کریں۔ اشتہار سے متاثر ہو کر پبلک دکانداروں سے ان اشیاء کو طلب کرتی ہے اور ہر دکاندار اس فرم کا مال رکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ایسے اشتہار با تصور اور جاذب نظر ہوں۔ کنفکشنری مارکیٹ کا مطالعہ کریں اگر آپ اس کام میں زیادہ ترقی کرنے کے خواہشمند ہیں تو آپ کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ اپنی ہم پیشہ فرموں کے کنفکشنری فروخت کرنے کے طریقوں اور دوسری سرگرمیوں سے باخبر رہیں۔ بڑے بڑے شہروں کے جن بازاروں میں کنفکشنری فروخت ہوتی ہے وہاں ضرورت نہ ہونے پر بھی مہینہ میں کئی بار چکر لگایا کریں تاکہ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے باخبر رہیں۔ عملی تعلیم آپ بڑے بڑے کارخانوں میں کچھ عرصہ رہ کر اس کام کو پریکٹیکل طور پر سیکھ سکتے ہیں ان کارخانوں میں رہنے سے انسان کو اپنے کاروبار کو کامیاب بنانے کے نئے نئے عملی نکتے راز اور ایسے گر معلوم ہو سکتے ہیں جو سینکڑوں روپیہ خرچ کرنے پر بھی حاصل نہیں ہوتے۔ اردو زبان میں یہ کتاب اپنی انفرادی حیثیت رکھتی ہے جس میں آپ کو نہ صرف کنفکشنری بنانے کے طریقے بتائے گئے ہیں بلکہ اسے بازار میں فروخت کرنے کی ترکیبیں بھی درج ہیں۔ اس کے مطالعہ کے بعد ضرورت نہیں کہ یہ کام کسی سے سیکھا جائے۔ اس کے باوجود ہم ناظرین کو یہی مشورہ دیں گے کہ اگر وہ کسی سے کام نہ بھی سیکھیں تو بھی کسی کو کام کرتا ضرور دیکھ لیں۔ بغیر استاد کے کتاب بھی راہ نہیں دیتی۔ کیونکہ ہر کاروبار میں چند ایسے نکتے ہیں جن کو ماہر ہی حل کر سکتا ہے۔ مہنگی مٹھائی بیچنے والا حلوائی ایک حلوائی کرا چی کے ایک پر رونق بازار میں دکان کرایہ پر لے کر اس کو اچھی طرح سجا دیا اور اپنی مختلف مٹھائیوں کو نہایت ہی خوبصورت ڈبوں میں بند کر کے ملک بھر کے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے پبلسٹی کرا دی کہ پاکستان بھر میں مہنگی، اعلیٰ اور لذیذ مٹھائی خریدنے کے لئے ہماری دکان پر تشریف لائیں۔ چند دنوں میں شہر کے بڑے بڑے رئیس، نواب، جاگیر دار اور سرکاری افسر سینکڑوں کی تعداد میں اس حلوائی کی دکان پر آنے لگے اور ہزاروں روپیہ روزانہ کی مٹھائی فروخت ہونے لگی۔ لوگ اپنی محبوباؤں، افسروں، عزیزوں اور رشتہ داروں کو یہ مٹھائی بطور تحفہ دیتے اور ساتھ ہی لکھتے کہ کراچی سے سب سے مہنگی اور لذیذ مٹھائی خرید کر حاضر کی جا رہی ہے۔ اس قسم کے نئے نئے طریقوں سے آپ اپنے مال کو ملک بھر میں خوب فروخت کر سکتے ہیں۔ سب سے پہلے اس حلوائی نے یہ نکتہ بھانپا کہ کھانے کی اشیاء میں سب سے زیادہ دولت کمائی جا سکتی ہے۔ کراچی کا سوہن حلوہ ملک کے کونے کونے میں فروخت ہو رہا ہے اور دور دور شہروں میں بذریعہ وی پی بھیجا جاتا ہے۔ ٭٭٭ کسب کمال کن کہ عزیز جہاں شوی شربت روح افزا جسے ہمدرد دواخانہ کے علاوہ کئی ایک تجارتی دوا ساز ادارے مختلف ناموں سے مشتہر کر کے فروخت کر رہے ہیں۔ مثلاً شربت روح افزائ، شربت روح فزائ، شربت فرحت افزاء وغیرہ وغیرہ جو واقعی بڑا مقبول عام او ربے حد مفید ثابت ہو چکا ہے۔ بالخصوص موسم گرما میں بہت ہی مستعمل ہے جس کا نسخہ بغرض افادہ ناظرین کرام درج ذیل ہے۔ اجزاء نسخہ معہ ترکیب ساخت: گل گاؤ زبان5تولہ، ابریشم مقرض5تولہ، گل کیوڑہ5تولہ، نیلوفر5تولہ، گل سیوتی2 1/2 تولہ، گل گڑھل2 1/2 تولہ، کشنیز خشک2 1/2تولہ، برگ باور نحبویہ2 1/2تولہ، برادہ صندل سفید2 1/2تولہ، خس تازہ2 1/2تولہ، الائچی سفید2 1/2تولہ، اشنہ3 1/2 تولہ۔ آب تازہ بائیس بوتل میں چوبیس گھنٹہ تک بھگو کر پھر ا س سے بطریق معردف15بوتل عرق کشید کر لیں۔ اب مذکورہ بالا15بوتل عرق میں22کلو قند سفید شامل کر کے شربت پکائیں اور میل ہٹاتے جائیں۔ جب شربت کا قوام بن جائے تو چھان کر بوتلوں میں بھر لیں اور ہر بوتل میں روح بید مشک2 1/2تولہ، روح کیوڑہ3 1/2 تولہ شامل کر لیں۔ اور خوش رنگ بنانے کے لئے رس بھری رنگ بقدر ضرورت ملا لیں۔ بس شربت تیار ہے۔ ترکیب استعمال: پانی میں برف اور شربت بقدر2تولہ سے 2 1/2تولہ تک حل کر کے بطور شربت استعمال کریں جس سے تمام دن دل خوش و خرم رہے گا۔ فوائد: تقویت قلب و گرمی او روحشت کو زائل کرتا ہے۔ روح کو فرحت بخشتا ہے اور پیاس کو بجھاتا ہے۔ جس کا موسم گرما میں استعمال گرمی کی ان تمام بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے جو عموماً حرارت کے حد اعتدال سے بڑھ جانے سے لاحق ہوتی ہے۔ ٭٭٭ چوتھا باب متفرق مصنوعات آتش بازی! ضروری ہدایات آتش بازی کا کام کرنے میں کچھ کیمیکلز ایسے ہیں جن کو آپس میں ملا کر اگر پیسا جائے تو بہت زور کا دھماکہ پیدا ہوتا ہے اور جس برتن میں یہ رگڑے یا پیسے جاتے ہیں اس کے ٹکڑے اڑ جاتے ہیں۔ اس طرح جانی نقصان کا بھی اندیشہ ہے۔ ایسے بہت سے واقعات ہم اخبارات میں پڑھ چکے ہیں لہٰذا ایسے کیمیکلز سے متعلق ذیل میں درج ہے جو اکٹھے پیسنے خطرناک ہیں سب سے بہتر تو یہ ہے کہ ہر چیز کو الگ الگ پیسا جائے اور ضرورت کے وقت ان پسے ہوئے مصالحوں کو ذرا نم دے کر آپس میں ملا دیا جائے۔ پوٹاشیم پریگمنٹ کو سلفائیڈ، شراب، چربی، تیل اور گلیسرین میں نہ ملایا جائے ورنہ نتیجہ خطرناک ہو گا۔ 2۔ پوٹاشیم بائی کرومیٹ کو بھی شراب اور گلیسرین کے ساتھ نہ ملایئے۔ 3۔ فاسفورس کو ہمیشہ پانی میں رکھا جانا چاہئے استعمال کے وقت کسی چھری سے نکالنے اور بلاٹنگ پیپر سے خشک کر کے جلدی جلدی استعمال میں لے آئیں ورنہ ہوا لگنے سے آگ لگ جائے گی۔ 4۔ تارپین کے تیل میں آیوڈین، ایمونیا لائیکر نہ ملائیں ورنہ آگ بھڑک اٹھے گی۔ 5۔ پوٹاش کلورائٹ کوٹنک ایسڈ، شکر، ایگزالک ایسڈ، چپڑا لاکھ، آیوڈول آیوڈین، گلیسرین، فاسفیٹس، گیلک ایسڈ، کریازوٹ، کتھ، سرسہ اور کار مالک ایسڈ کے ساتھ ملا کر نہ پیسیں۔ 6۔ ہائپو فاسفیٹس کو پوٹاش کلوریٹ کے ہمراہ نہ پیسیں اور نہ ہی گرم کریں۔ ورنہ دھماکا ہو گا اور جانی نقصان بھی۔ 7۔ زرد ہڑتال کے ہمراہ پوٹاش کو نہ رگڑیں۔ 8۔ پوٹاش اور گندھک ملا کر پیسنا خطرناک ہے۔ 9۔ پوٹاش اور مینسل ملا کر پیسنا بے حد خطرناک ہے۔ 10۔ پوٹاش کے قریب کسی قسم کا تیزاب نہ رکھیں۔ ورنہ کبھی آپس میں ٹکرانے سے بھی آگ بھڑک اٹھے گی۔ 11۔ پوٹاش کے ساتھ کھانڈ کو بھی نہ پیسا جائے۔ 12۔ پوٹاش پر میگنیٹ کو ست ملٹھی، ایلوا یا کھانڈ یا کسی بھی نباتاتی ست کے ساتھ ملا کر نہ رگڑیں اسے شراب یا گلیسرین میں بھی نہ ملایئے۔ 13۔ اگر کبھی جیب میں دیا سلائی ہو تو اس جیب میں پوٹاش کلوریٹ رکھنے کی غلطی نہ کریں کیونکہ دونوں کے ٹکرانے سے دھماکا پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا ہر چیز کو الگ الگ پیس کر بوتلوں میں رکھا جانا چاہئے جس ڈبہ میں یا بوتل میں جو چیز ہو اس نام کا لیبل اس پر لگا دیں تاکہ غلطی نہ ہو۔ نیز آتش بازی کے سامان کے قریب آگ ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔ تیار شدہ اشیاء کو تیز گرمی یا دھوپ میں خشک نہ کریں۔ تیز دھوپ سے بھی آگ لگ جایا کرتی ہے۔ نیز مندرجہ ذیل اشیاء بھی ہر وقت حاضر ہوں۔ 1۔ ہاون دستہ۔ جس میں سخت اشیاء کوٹی اور پیسی جا سکے۔ 2۔ سل بٹہ۔ موزوں سائز کا جس پر کوئلہ وغیرہ پیسا جا سکے۔ 3۔ کھرل۔ جس میں گندہک پوٹاش اور شورہ پیسا جا سکے۔ 4۔ چکی۔ ا س صورت میں جب کہ مال زیادہ مقدار میں بنانا ہو۔ 5۔ باریک چھلنی یا کپڑا۔ پسا ہوا مصالحہ چھاننے کے لئے۔ انار سبز رنگ کلوریٹ آف پوٹاش60حصہ نائٹریٹ آف بریٹا4حصہ کیلومل43حصہ باریک چینی30حصہ چپڑا لاکھ1حصہ شورہ گندہک اور کوئلہ معمولی وزن 2اونس کا انار بھریئے۔ سبز رنگ کا بہترین انار ہے۔ سرخ رنگ کلوریٹ آف پوٹاش13حصہ نائٹریٹ اسٹربخیا15حصہ کیلومل8حصہ ڈیکسٹرائن1حصہ لاکھ3حصہ تانیے کا برادہ1حصہ ترکیب: حسب سابق۔ گلابی رنگ پوٹاش کلوریٹ12حصہ برادہ تانبہ6حصہ سیٹرائن3حصہ آکلیٹ آف سٹربخیا4ھسۃ گندھک وغیرہ معمولی وزن۔ نیلا رنگ پوٹاش کلوریٹ2حصہ برادہ تانبہ6حصہ گندھک4حصہ کیلومل1حصہ شورہ اور کوئلہ معمولی وزن میں۔ چار رنگ گندھک1حصہ شورہ4حصہ کوئلہ2حصہ برادہ فولاد1 1/2حصہ برادہ ایلومینیم1حصہ برادہ پیپل1 1/2حصہ کافور1/2حصہ برادہ ابرک1/2حصہ کافور کو شورہ کے ساتھ پیس لیں۔ باقی اشیاء کو باہم ملا کر انار میں بھر لیں۔ چلنے پر چار رنگ نظر آئیں گے۔ پھولجہڑی سنہری شورہ2حصہ گندہک2حصہ میدہ3حصہ برادہ فولاد2حصہ المونیم پوڈر1حصہ شورہ اور گندہک الگ الگ پیس لیں۔ میدہ اور المونیم کو معمولی پانی سے گوندھ لیں اس میں شورہ اور گندہک بھی گوندھ لیں۔ اب لوہے کی تاروں پر اسے لگا کر اوپر برادہ فولاد چپکاتے جائیں اور سایہ میں خشک کر لیں سنہرے پھول والی پھولجہڑی تیار ہے۔ کئی رنگ گندھک2حصہ شورہ12حصہ میدہ2حصہ المونیم پوڈر1حصہ برادہ لوہا2حصہ المونیم کا برادہ1حصہ ترکیب حسب سابق چمکدار سفید گندھک2حصہ شورہ12حصہ میدہ2حصہ المونیم پوڈر1حصہ برادہ المونیم1حصہ ترکیب حسب سابق۔ جادو کا سناپ گندھک 3حصہ ہڑتال زرد2حصہ پوٹاشیم بائی کرومیٹ8حصہ شورہ5حصہ دانہ دار کھانڈ8حصہ الگ الگ پیس کر ملا لیں۔ بعد ازاں لعاب سریش سے سخت ساگوندھ کر بتیاں بنا لیں۔ برسات میں اسے تیار نہ کریں۔ رنگین ماچس بنانا اس کی تیلیاں دو مختلف قسم کے محلول میں ڈبوئی جاتی ہیں۔ اولاً رنگین مصالحہ میں ڈبو کر اچھی طرح سکھا کر پھر دوسرے مصالحہ میں اتنی ہی ڈبوئی جاتی ہے کہ عام ماچس کی طرح کا سرا بن جائے۔ یہ دوسرا مصالحہ عام ماچس کا ہوتا ہے۔ جو رگڑنے سے جلتا ہے اس کے جلتے ہی روشنی والا مصالحہ بھی جلنے لگتا ہے اور رنگین روشنی دیتا ہے۔ رنگین مصالحہ، تیلی کے 2/3 حصہ تک لگایا جاتا ہے تاکہ کم لکڑی کے جلنے پر زیادہ سے زیادہ روشنی دے سکے۔ اس کے لئے سریش کو گوندہی ڈالنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ چپڑا لاکھ اور سپرٹ وارنش کا محلول ملا ہوا اچھا رہتا ہے وہ انہیں نمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہر ڈبیہ میں ایک درجن تیلیاں ہونی چاہئیں۔ سرخ روشنی پوٹاشیم کلوریٹ40حصہ سٹرون ٹیم نائٹریٹ120حصہ گندھک20حصہ لیمپ بلیک4حصہ چپڑا لاکھ8حصہ کوپل وارنش11حصہ 2 پوٹاشیم کلوریٹ20حصہ سٹرون ٹیم نائٹریٹ20حصہ گندھک 5حصہ لیمپ بلیک1حصہ کھڑیا1حصہ سریش2حصہ شیلاک (چپڑا)2حصہ کوپل وارنش 2حصہ 3 پوٹاشیم کلوریٹ15حصہ سٹرون ٹیم نائٹریٹ25حصہ گندھک13حصہ لیمپ بلیک1حصہ انٹی منی سلفائیڈ4حصہ سریش2حصہ شیلاک3حصہ کوپل وارنش3حصہ سبز روشنی پوٹاشیم کلورائٹ32حصہ بیریم نائٹریٹ160حصہ گندھک32حصہ سریش7حصہ شیلاک10حصہ کوپل وارنش5حصہ 2 پوٹاشیم کلوریٹ70حصہ بیریم نائٹریٹ300حصہ گندھک100حصہ بیریم کلوریٹ200حصہ سریش20حصہ شیلاک25حصہ کوپل وارنش10حصہ 3 پوٹاشیم کلوریٹ300حصہ بیریم نائٹریٹ گندھک100 حصہ سریش شیلاک28حصہ کومل وارنش ٭٭٭ سائیڈ پینٹنگ فارمولا ماچس کی سائیڈوں پر لگانے والے مصالحے کے چند مستند نسخے ذیل میں درج کئے جاتے ہیں۔ فاسفورس40فیصد بلیک انٹی منی سلفائیڈ35حصہ پوٹاشیم کرومیٹ2حصہ سفوف شیشہ5حصہ سریش12حصہ گوند1حصہ پانی75حصہ 2 فاسفورس30حصہ بلیک انٹی منی سلفائیڈ40حصہ میگانیز ڈائی اوکسائیڈ10حصہ پوٹاشیم کرومیٹ10حصہ سریش14حصہ پانی120حصہ 3 فاسفورس64حصہ بلیک انٹی منی سلفائیڈ64حصہ سفوف شیشہ6حصہ ایس پیٹس پوڈر14حصہ سریش5حصہ گوند14حصہ ڈسکٹرین 3حصہ پانی100حصہ ترکیب: سریش لے کر اس کے دگنے یا تگنے پانی میں اسے بھگو دیا جائے۔ پھول جانے پر واٹر باتھ پر حل کر لیا جائے۔ اس دوران ہلاتے رہیں۔ تاکہ صاف اور بہتر بنے۔ بعدہ چھان لیا جائے اب وزن کر کے دیکھا جائے جتنا وزن کم ہو جائے اتنا ہی گرم پانی ڈال لیا جائے اور سریش والا برتن دھو کر یہ پانی ڈال کر کمی پوری کی جائے۔ اب چپڑا لاکھ لے کر اس سے دگنے وزن کی میتھی لیٹڈ سپرٹ میں ڈال کر بوتل مضبوطی سے بند کر دیں اور دن میں ایک دو بار ہلا دیا کریں تاکہ اچھی طرح حل ہو جائے۔ اب اوپر والے دونوں محلولوں کو آپس میں ملا دیا جائے مگر اس بات کاخیال رکھیں کہ چپڑا لاکھ والا محلول تھوڑا تھوڑا کر کے سریش کے محلول میں ملایا جائے۔ ایک دم نہ ملائے جائیں۔ اب کوپل وارنش کو ملا کر اتنا چلایا جائے کہ شہد کی طرح ہو جائے۔ اب ہر مصالحہ کو الگ الگ پیس کر آپس میں ملا لیا جائے اور پھر ان سب کو محلول میں ملا کر کھرل کریں۔ یہ مصالحہ تیلیوں پر لگانے کے لئے تیار ہے۔ جب آپ ایک مصالحہ پیس چکیں تو دوسرا پیسنے سے پہلے کھرل کو اچھی طرح سے صاف کریں۔ اب تیلیوں کو2/3حصہ تک اس رنگین مصالحہ میں ڈبو دیں جب مصالحہ لگ جائے تو خوب سکھا لی جائیں۔ بعدہ جلانے والے مصالحہ میں قدرے ’’ ایسوسین‘‘ رنگ ملا دیا جائے تاکہ سرخ ہو جائے اور اس میں تیلیوں کو تھوڑا سا ڈبو دیں۔ اسی مصالحہ کو پھر سریش کے محلول میں ملا کر ماچس کی سائیڈوں پر لگا دیا جائے۔ مہتاب جو مہتاب چپڑا لاکھ سے بنتا ہے اس کے لئے چپڑا کو باریک پیس کر کپڑے میں چھان لیا جائے اور پوٹاش کو بھی باریک کر کے مہین کپڑے میں چھان لیا جائے۔ بازار سے ایک مہتاب لے کر اس کی بناوٹ ملاحظہ کر لیں۔ معمولی قسم پوٹاش کلوریٹ16حصہ چپڑا6حصہ میگنیشیم پوڈر8حصہ سب کو ہدایت کے مطابق الگ الگ پیس کر اور ملا کر مہتاب میں بھر لیں۔ 2 پوٹاش کلوریٹ16حصہ چپڑا4حصہ المونیم پوڈر10حصہ ترکیب مندرجہ بالا 3۔ سفید اعلیٰ قسم شورہ قلمی20حصہ گندھک5 1/2حصہ ہڑتال5حصہ کافور1حصہ 4۔ سفید نمبر1 شورہ قلمی20حصہ گندھک4حصہ ہڑتال4حصہ نیل بڑی1حصہ 5۔ سفید نمبر2 قلمی شورہ5حصہ گندھک4 1/2حصہ ہڑتال3حصہ کافور1/2حصہ 6۔ سپیشل اعلیٰ درجہ شورہ قلمی80حصہ گندھک8حصہ ہڑتال15حصہ کافور3 1/2حصہ سبز رنگ کلوریٹ آف پوٹاش2حصہ نائٹریٹ آف پوٹاش برائٹا40حصہ گندھک10حصہ سرخ رنگ کلوریٹ آف پوٹاش5حصہ گندھک6 1/2حصہ کوئلہ1حصہ کاسنی رنگ گندھک3حصہ زنگار1حصہ کلوریٹ آف پوٹاش5حصہ پٹاخہ جو دیوار پر مارنے سے آواز دیتا ہے منسل1حصہ پوٹاش1 1/2حصہ گندھک1 1/2حصہ الگ الگ پیس کر باہم ملا لیں اس میں سے تھوڑا سا سفوف لے کر کاغذ پر رکھیں اور اس میں چھوٹی چھوٹی چند ایک کنکریاں ڈال کر پڑیاں بنا لیں اوپر پرانا کپڑا لپیٹ دیں بعد ازاں پتنگ بنانے والے کاغذ سے مزید لپیٹ لیں۔ پختہ دیوار یا سڑک پر مارنے سے تیز آواز دے گا۔ پٹ پٹیا یا مچھر (چچڑ) پوٹاشیم کلوریٹ 35حصہ فاسفورس ٹرائی سلفائیڈ 12حصہ میگ نیشم اوک سائڈ 31حصہ گوند اعلیٰ قسم کا 1حصہ پوٹاشیم بائی کرومیٹ (سرخ کاہی) 5حصہ باریک ریت 6حصہ مٹی خشک 3حصہ سب کو الگ الگ باریک پوڈر کر لیں۔ گوند کو تھوڑے سے پانی میں حل کر لیں پھر سب کو ملا لیں تاکہ پتل سی لئی بن جائے اب موٹے کاغذ کی ایک انچ چوڑی اور 24انچ لمبی پٹی لے کر نصف انچ کا فاصلہ دے کر برش سے یہ لئی لگاتے جائیں یہ لیپ اتنا بڑا ہو جتنا چھوٹی انگلی کا ناخن، سوکھ جائے تو گھسانے پر تڑ تڑ تڑ کر کے جلتا جائے۔ چھچھوندر گندھک1حصہ قلمی شورہ3حصہ کوئلہ3حصہ سب کو الگ الگ پیس کر ملا لیں او رپنسل پر کاغذ لپیٹ کر خول تیار کر کے تین انچ کے خول میں بھریں۔ ایک سرا بند کریں دوسرے سرے کو آگ لگائیں۔ زمین پر پھسلتی ہوئی بڑی دور تک جائے گی۔ ہوائی گندھک1حصہ قلمی شورہ4حصہ کوئلہ (آگ، مدار) کی لکڑی کا3حصہ مندرجہ بالا طریقہ سے بنایئے۔ ہوائی میں فتیلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا اسی بارود میں پانی ملا کر لئی سی بنا لیں۔ ا سمیں سوت کے دھاگہ کو ڈبو کر خشک کر لیں۔ چرخی میں بھی یہی بارود استعمال ہوتا ہے۔ ٭٭٭ مکمل آتشبازی کے لئے ہماری کتاب ’’ مکمل آتشبازی‘‘ مرتبہ قاسم خورشید ملاحظہ فرمایئے قیمت3روپے ہمیشہ یاد رکھئے سلیقہ، احتیاط، صحیح طرز عمل اور اپنے کام میں تھوڑی سی جدت، پھر کوئی سا بھی کاروبار کیجئے۔ کامیابی، مقبولیت، شہرت اور دولت آپ کے قدم چومے گی۔ ٭٭٭ اگر بتیاں اگر بتی کیا ہے؟ بانس کی بہت پتلی اور ایک فٹ کے قریب لمبی تیلیوں پر خوشبودار جڑی بوٹیوں وغیرہ کو پیس کر ان میں گوند وغیرہ ملا کر چپکاہٹ پیدا کر کے پتلا مصالحہ بنا کر چڑھا دیا جاتا ہے پھر انہیں سکھایا جاتا ہے اس تیلی کے ایک طرف دو انچ جگہ خالی چھوڑ دی جاتی ہے یعنی یہاں مصالحہ نہیں لگایا جاتا۔ جب اگر بتی جلانا ہوتی ہے تو اس کے مصالحہ لگے ہوئے دوسرے سرے کو جلا کر فوراً بجھا دیتے ہیں۔ جب سے اس میں آگ کا ایک انگارہ سا دھیریت دھیرے جلتا رہتا ہے اور دھوئیں سے خوشبو آتی رہتی ہے۔ اس کے جلنے سے سارا گھر مہکنے لگتا ہے۔ اگر بتی کے مصالحہ جات اگر بتی بنانے میں چند خوشبودار جڑی بوٹیوں کی جڑ، چھال، پھل، پھول یا پتے استعمال کئے جاتے ہیں جو جلنے پر خوشبو دیتے ہیں یہ مصالحہ جات ناگرمو تھا۔ کافور، بالچھڑ، چندن، دیودار، خس، کپور کچری، مشک، ہاؤبیر، گوگل وغیرہ ہیں۔ ان مصالحہ جات کو تین حصوں میں بانٹا جا سکتا ہے۔ 1۔ یہ مصالحہ جات صرف خوشبو کے لئے ڈالے جاتے ہیں۔ چندن کی لکڑی کا برادہ دیودار کا برادہ۔ خس، کافور، کپور کچری، مشک بالا وغیرہ۔ 2۔ اگر مندرجہ بالا مصالحوں کو پیس کر اور صرف پانی میں ملا کر لئی سی بنائی جائے اور تیلیوں پر چڑھا دی جائے تو یہ اچھی طرح چپکے گی نہیں۔ خشک ہونے پر چھڑ جائے گی۔ لہٰذا ان چیزوں کو باندھنے کے لئے گوگل، گوند کتیرا، چاولوں کی پیچ وغیرہ ملاتے ہیں۔ 3۔ اگر بتی میں ایک خاص بات یہ بھی ہونی چاہئے کہ ایک دفعہ جلا کر رکھی جائے تو برابر رفتار سے سلگتی رہے۔ تھوڑی سی جل کر بجھ نہ جائے۔ اس کے لئے لکڑی کا کوئلہ رال اور شورہ وغیرہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر بتی کی تیاری اگر بتی بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ مصالحہ جات مثلاً ناگر مو تھا۔ چندن کا برادہ وغیرہ کوٹ کر باریک چھلنی میں چھان لیا جائے۔ پھر ان میں عرق گلاب یا پانی ملا دیں تاکہ یہ گاڑھی لئی جیسی بن جائے۔ یہاں پر ایک ضروری بات یہ ہے کہ ہر مصالحہ کو الگ الگ کوٹ کر چھانا جائے۔اور الگ گوندھ کر پھر آپس میں ملایا جائے۔ اگر ایک ساتھ ملا کر کوٹا یا پیسا جائے تو خوشبو اچھی نہیں رہے گی۔ یہ کاریگری کا راز ہے۔ لئی سی بنا کر ایک ہاتھ میں چاروں انگلیوں پر تھوڑی سی یہ لئی یعنی مصالحہ اٹھا کر اس پر دوسرے ہاتھ سے بانس کی تیلی رکھ کر اس طرح سے کھینچئے کہ تیلی پر برابر کا مصالحہ چاروں طرف چڑھ جائے۔ اب اس مصالحہ پر چڑھی ہوئی تیلی کو لکڑی کیچ وکی پر رکھ کر پورے ہاتھ (یعنی کلائی سے کہنی تک) سے تختہ پر ہی گھمایا جائے تاکہ مصالحہ چاروں طر ف سے چکنا ہو کر گول ہو جائے اور اگر بتی کھردری نہ دکھائی دے۔ ضروری ہدایت کسی بھی چیز کو بڑے پیمانے پر بنانے سے پہلے اس چیز کو تھوڑی مقدار میں بنا کر تجربات کر لینا ہمیشہ اچھا رہتا ہے تجربات کر لینے سے پتہ چل جاتا ہے کہ وہ چیز کس طرح بن جاتی ہے کتنی دیر میں بنتی ہے کیا لاگت آتی ہے او رکیا دشواریاں پیش ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ ایک د م اکٹھا سامان خرید لیتے ہیں۔ اور جب بنانے بیٹھتے ہیں تو تجربہ نہ ہونے کے سبب چیز ٹھیک نہیں بنتی اور گالیاں دی جاتی ہیں کتاب کے لکھنے والے کو۔ حقیقت یہ ہے کہ کتاب آپ کو صرف راستہ بتاتی ہے۔ اس راہ کے نشیب و فراز پر اپنی عقل مندی سے چلنا اورمنزل مقصود تک پہنچنا آ پ کا اپنا کام ہے۔ لہٰذا پہلے تھوڑی مقدار میں چیزیں خریدیں اور مال بنائیںَ نفع نقصا ن کا اندازہ گا کر ہی کام میں ہاتھ ڈالنا ٹھیک ہوتاہے۔ بانس کی تیلیاں اگربتی میں بانس کی تیلیاں سب سے ضروری چیز ہے۔ کیونکہ اس کے اوپر مصالحہ چڑھایا جاتا ہے ۔ کام شروع کر نے سے پہلے بہت پتلی اور ایک فٹ لمب تیلیاں اکٹھی تعداد میں بنا کر رکھ لی جائیں۔ یہ ہمیشہ سوکھے بانس سے بنوانی چاہئیں۔ کیونکہ گیلے یا ہر ے بانس کی تیلیوں پر چڑھا ہوا مصالحہ بانس میں نمی ہونے کی وجہ سے ٹھیک نہیںجلے گا۔ ان تیلیوں کو رنگا بھی جاتا ہے۔ پانی میں کپڑے رنگنے والا سرخ ہرا یا پیلا رنگ گھول کا س میں تیلیوں کو ڈبو کر رنگ لیں ۔ اور بعد میں خشک کر لیں۔ بس یہ تیلیاں تیار ہو گئیں۔ ٭٭٭ اگربتیوں کے نسخہ جات مستانہ اگربتی کپورکچری 7تولے لونگ 3تولے ناگر موتھا 5تولے جائفل 1/2تولے مولسری کے پھول 10تولے اگر 35تولے گلاب کے پھول 10تولے تالیس پتر 4تولے لوبان 35تولے مرمکی 4تولے سرخ صندل کا برادہ 100تولے پانڑی 4تولے سب اجزا کو الگ الگ پیس لیں۔ بعد میں عرق گلاب یا سادہ پانی میں گوندھ کر لئی سی بنا لیںَ اس کو بانس کی تیلیوں پر پیچھے دیے گئے طریقہ سے چڑھا لیں۔ اس میں خوشبو کے لیے مشک پوڈر 1 1/2اونس ملا سکتے ہیںَ جب تیلیاں سوکھ کر پیٹ میں بھرنے کے قابل ہو جائیں تو روئی کے ایک بڑے ٹکڑے پر عطر چھڑ ک کر اگربتیوں کو اس ٹکڑے پر رکھ رکھ کر پیکٹ میں بند کر دیں۔ ایسا کرنے سے اس میں حنا کی خوشبو رچ جاتی ہے جو جلتے وقت پھیلتی ہے۔ صندلی اگر بتی برادہ صندل سفید 4کلو لوبان اصلی 1کلو صندل سرخ 3کلو گلاب کے پھول 1کلو ناگر موتھا 1/2کلو بال چھڑ 1کلو جاوتری 5تولہ دار چینی 5تولہ شہد خالص 40تولہ صندل کا تیل 1اونس خشک اجزا کو کوٹ کر پیس لیں۔ اب عرق گلاب کی مدد سے اس کی لئی سی بنا لیں اس میں صندل کا تیل بھی شامل کر دیںَ اب اس میں ایک پائو میدہ لکڑی کا پائوڈر ملا کر حسب قاعدہ تیلیوں پر چڑھا کر خشک کر لیں۔ 2 برادہ صندل سفید 10تولہ برادہ دیودار 10تولہ اگر 10تولہ خس خس 5تولہ رال 7 1/2تولہ گوگل 3 1/4تولہ شہد 7 1/2تولہ کافور 1تولہ خشک اجزا کو باریک پیس لیں عرق گلاب کو گرم کر کے اس میں گوگل حل کر لیجیے۔ اس میں شہد بھی ملا دیں۔ اس کی لئی سی بن جائے گی۔ اس لئی کی مدد سے خشک اجزا کے سفوف کو گوندھ کر حسب قاعدہ اگر بتیاں بنا لیں۔ شاہی اگر بتی ناگرموتھا 10تولے گل گلاب 4تولے صندل سفید کا برادہ 25تولے دیودار کا برادہ 10تولے اگر 12تولے کپور کچری 5تولے تیز پات 3تولے لوبان 10تولے ہائو بیر 2تولے خشک اجزا کو باریک باریک پیس لیں اس میں کل مصالحہ جات کے وزن کا 1/6حصہ میدہ لکڑی کا پوڈر ملا دیں۔ اب عرق گلاب میںگوندھ کر لئی بنا لیں اور حسب قاعدہ پتیاں بنا لیں۔ خوشبو کے لیے دو ماشہ کستوری ملائی جائے تو بہت اعلیٰ بن جائیں گی۔ بہار چمن اگر بتی اگر 15تولے لوبان 15تولے جٹا مانسی 4تولے کپور کچری 3تولے جائفل 1تولہ مشک بالا 1 1/2تولے کچور 4تولے چندن کا چورا 10تولے گل گلاب 8تولے ناگر موتھا 3تولے شلارس 10تولے عنبر 1 1/2تولے کستوری 1/2تولے میدہ لکڑی کل وزن کا 1/6حصہ خشک اجزا کوباریک پیس کر چھان لیں ان کو عرق گلاب میں گوندھ کر مصالحہ تیار کرلیں اس مصالحہ میں مشک و عنبر اورمیدہ لکڑی ملا کر گاڑھی سی لئی بنا لیں اور حسب سابق تیلیوں پر چڑھا لیںَ اس اگر بتی کو جلانے سے پورا محلہ مہک اٹھتاہے یہ کافی مہنگی بنتی ہے۔ لہٰذا امرا میںبیچی جا سکتی ہے۔ یہ اگر بتی انڈیا میں جمنا کے نام سے معروف ہے۔ جا ن محفل اگربتی برادہ صندل سفید 12تولے لوبان 5تولے اگر 5تولے رومی مصطلگی 2تولے کپور کچری 3تولے مشک 4تولے ناگر موتھا 5تولے برادہ دیودار 5تولے گل گلاب 5تولے دار چینی 2تولے جائفل 1/3تولے جاوتری 1تولہ میدہ لکڑی کل وزن کا 1/6حصہ ترکیب حسب سابق میسوری اگر بتی برہمی بوٹی 5تولے بال چھڑ 5تولے گلاب کے پھول 5تولے برادہ صندل سفید 5تول مشک خالص 1ماشہ برادہ دیوادار 1/2تولے کافو ر ایک تولہ مشک کے علاوہ باقی چیزوں کو کوٹ کر چھان لیں اور تھوڑے سے خالص شہد میں ملا کر گوندھ لیں۔ اس میں کستوری شامل کر دیں اورحسب ترکیب سابق اگر بتیاں بنا لیں۔ اس نسخہ میں اصلی کستوری کی جگہ مسک پوڈر بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ اس میں کستوری جیسی خوشبو ہوتی ہے لیکن اس سے بہت سستا ہوتا ہے۔ کافوری اگربتی کافور 5تولے کوئلہ لکڑی 15تولے اگر 20تولے لوبان 25تولے برادہ صندل سفید 5تولے گلاب کے پھول 5تولے شورہ 2 1/2تولے گوندکیکر حسب ضرورت خشک اجزا کو کوٹ کرچھان لیں۔ گوند کو پانی میں حل کر کے لعاب بنا لیںَ اس میں سفوف کو گوندھ کر حسب دستور سابق اگر بتیاں بنا کر خشک کر لیں۔ سدا بہار اگر بتی برادہ صندل سفید 5تولے ناگر موتھا 5تولے پھول گلاب 2تولے اسگندھ بالا 2تولے پانڑی 2تولے رال 2تولے لکڑی کا کوئلہ 4تولے گوگل حسب ضرورت خشک اجزا کو کوٹ کر چھان لیں گوگل کو پانی میں حل کر کے لئی سی بنا لیںَ اس میں باقی اجزا کا پوڈر بھی شامل کر دیں اور اگر بتیاں بنا لیں۔ یہ کالے رنگ کی بنتی ہیں خوشبو کی نہایت اچھی ہوتی ہیں۔ آسان فارمولا سفید صندل کا برادہ 10تولے رال 2تولے کپاس کی لکڑ ی کا کوئلہ 5تولے گوگل حسب ضرورت گوگل کو پانی میں حل کر کے ا س میں خشک اشیاء کا پوڈر ملا کر اگر بتیاں بنا لیںَ نہایت سستی اور اچھی بنتی ہیں۔ 2 برادہ صندل سفید 5تولہ برادہ دیودار 5تولہ اسگندھ بالا 5تولہ کپاس کا کوئلہ 4تولہ رال 5تولہ گوگل حسب ضرورت ترکیب مندرجہ بالا ساورن اگربتی سگندھ بالا 2تولے کچور 4تولے لونگ 2 1/2تولے جاوتری 2تولے الائچی 2تولے چمپا کے پھول 3تولے مولسری کے پھول 3تولے ملٹھی 2تولے گلاب کے پھول 4تولے صندل کا برادہ 20تولے دار چینی 4تولے سونف 2تولے کیسر 2تولے لوبان 20تولے میدہ لکڑی 12تولے کستوری 1/2ماشہ سب اجز ا کو کوٹ کر چھان لیں اور عرق گلاب میں گوندھ کر حسب قاعدہ اگر بتیاں بنا لیں۔ یہ بہت مہنگی ہوتی ہیںَ اور صرف امیرآدمیوں کو بیچنے کے قابل ہیں۔ خوشبو ان کی بہت بڑھیا ہوتی ہے۔ غریبی اگر بتی برادہ صندل 10تولے رال 2تولے گوگل حسب ضرورت۔ رال اور برادہ کو خوب کوٹ لیں اور پھر گوگل کو پانی میں حل کر کے اس میں پوڈر ملا کر اگربتیاں بنائیں۔ دافع مچھر اگربتیاں مچھر یوکلپٹس آئل اور سٹرونیلا آئل کی خوشبو سے دور بھاگتاہے جس اگربتی میں ان دونوں کی آمیزش ہو گی اس کے دھوئیں سے مچھر صاحبان فوراً رفو چکر ہوجاتے ہیںَ برسات کے موسم میں ایسی اگربتیاں کافی بک سکتی ہیںَ ضرورت مند اصحاب کے لیے ایک نسخہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔ نسخہ باریک پسا ہوا کوئلہ 2کلو قلمی شورہ 15تولہ سٹرونیلا آئل 5تولہ یوکلپٹس آئل 2 1/2تولہ لوبان 1/2کلو گوگل حسب ضرورت خشک اجزا کو پیس کر چھان لیجیے۔ اب گوگل کو پانی میں حل کر کے لئی سی بنا لیں۔ اسی میں دونوں تیل ملا دیں۔ اب اس میں خشک اشیا کا پوڈر ملا کر حسب سابق اگربتیاں بنا لیں۔ اگربتی معنبر ہزاروں روپے کی پاکستان میں فروخت ہوتی ہے۔ دکانوں میں مسجدوں میں اس قدر مانگ ہے کہ جتنی بنائو نکل جاتی ہے۔ تج گجراتی مار ۔ برادہ صندل سفید۔ مار۔ چوب اگرمار ۔ چوب تگر مار۔ لوبان سفید مار۔ عطر حنا 6ماشہ۔ تیل صندل خالص 2تولہ۔ سوائے روغن صندل و عطر حنا کے جملہ اشیاء کو پارچہ بیز کر کے گوند کیکر کا سفوف شامل کر دیں اور عطریات ملا کر پانی سے گوندھیں۔ اور تیلیوں پر لگا کر فروخت کریں۔ اگربتی کا پیکنگ اگربتیوں کا پیکنگ دو طرح کا ہوتا ہے: 1۔ کاغذ کی تھیلیوں میں یہ تھیلیاں پتلی اور اتنی لمبی ہوتی ہیں خہ ان میں ایک درجن اگربتیاں آ جائیں اوران کی لمبائی ڈھک جائے۔ یعنی اس کی تھیلی کے دونوں سرے بند کر دینے پر اگربتیاں اس میں بند ہوجائیں۔ ان تھیلیوں پر اگربتی بنانے والی کمپنی کا نام ٹریڈ مارک اور اگربتی کی مختصر تعریف ایک یا زیادہ رنگوں میں خوبصورت چھپا کر لگا دیا جائے تو بہتر ہوتا ہے لیبل جتنا خوبصورت ہو گا گاہک اتنا ہی اس پر کھنچے گا۔ 2۔ موٹے کارڈ بورڈ کے ڈبے یہ بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں ان میں چالیس پچاس کے قریب اگر بتیاں رکھی جاتی ہیں تو ان پر بھی چھپوا لیا جائے تو بہت خوبصورت ڈبیا بن جاتی ہے۔ اگربتیاں تھیلی میں یا بند ڈبے میں بند کرنے سے پہلے روئی کی ایک موٹی سی پھریری پر عطر یا سینٹ چھڑک کر اس پر ہلکے ہاتھ سے اگر بتیوں کو رگڑ رگڑ کر پیکٹ میں بند کرتے جائیں۔ ایسا کرنے سے پیکٹ ہر وقت معطر رہتاہے۔ اگربتی میں خود بھی خوشبو آتی رہتی ہے۔ جلنے پر خوشبو اور بھی تیز ہو جاتی ہے۔ یہ ایک فنی ٹرک ہے۔ ٭٭٭ بیکری سامان بیکری بھٹی ۔ ٹین کی پلیٹیں۔ لوہے کی سلاخیں۔ پیتل کا قلعی شدہ ایک بڑ ا سا برتن۔ چکلے بیلن اور سانچے۔ بھٹی بھٹی کی لمبائی 6فٹ۔ چوڑائی 4فٹ ۔ اونچائی 2فٹ 9انچ ۔ اس کے چاروں طرف ایک موٹی دیوار ہونی چاہیے۔ سامنے کی طرف ایک مربع فٹ دروازہ ہونا چاہیے۔ بھٹی بنانے کا طریقہ پہلے دو فٹ گہری زمین کھودیںَ اس پر پتھر کی روڑی ڈال کر کوٹ کر مضبوط بنا لیں۔ پھر اس پر اینٹوں کا فرش بنا لیں۔ چمنی ایسی بنائییں کہ حرارت ضائع نہ جائے۔ پلیٹیں ایک فٹ مربع دو انچ والی دیوار 20عدد پلیٹیں 5فٹ لمبائی اور 3فٹ چوڑائی کے رخ بھٹی میں رکھی جائیں گی۔ اورپہلی باہر نکالنے پر باقی کی بھٹی کے اندر رکھی جائیں گی۔ لوہے کی سلاخیں 8 1/2فٹ سے 9فٹ تک لمبی ہونی چاہئیں۔ جن کے دستے لکڑی کے ہوں سانچے ڈبل روٹی کیک بسکٹ کے لیے مختلف اشکال کے بنوائے جائیں۔ ڈبل روٹی میدہ 10کلو خمیر 1چھٹانک نمک 3/4چھٹانک پانی 3 3/4کلو کسی صاف برتن میں میدہ ڈال کر درمیان میں یاک گڑھا بنا لیں اب نیم گرم پانی لے کر اس میں نمک اور خمیر ملا کر خوب حل کریںَ اس پانی کو میدہ میں ڈال کر خوب گوندھیں اوراس کو صاف کپڑے سے ڈھک کر دو گھنٹہ تک گر جگہ پر رکھیں اس کے بعد دوبارہ گوندھیں او رڈھک کر مزید ایک گھنٹہ گرم جگہ پر رکھیںَ بس آٹا تیار ہے مناسب وزن لے کر سانچوں میں بھر لیں اور بھٹی میں رکھ کر تیار کریں۔ 2 میدہ 1 1/4کلو خمیر 1 1/4چھٹانک نمک 5تولہ گرم پانی 1 1/2کلو گرم پانی میں نمک حل کریں پھر اس میں کچھ میدہ ملا دیں اور خمیر ملا دیں اور ڈھک کر گرم جگہ پر رکھ دیں حتیٰ کہ پھو ل جائے اب اس میں تھوڑا سا اور میدہ ملائیں اور گرم پانی میں حل کر کے گرم جگہ پر رکھیںَ تین گھنٹہ کے بعد باقی میدہ ملا کر گوندھ لیں ۔ اور ترکیب اول سے ڈبل روٹی تیار کر لیں۔ 3 میدہ 2کلو بیکنگ پائوڈر 8چمچے خمیر 10تولہ نمک 4ڈرام گرم پانی میں نمک حل کر کے خمیر ملا دیںَ دو چار یا تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد گوندھتے رہیں۔ اور گرم جگہ پر رکھیںَ آخر میں بیکنگ پوڈر ملا کر خوب گوندھیں اور پھر ڈبل روٹی پکا لیں۔ بسکٹ میدہ 8کلو کھانڈ 4کلو مکھن 2کلو امونیم کاربونیٹ 24 تولہ سوڈا بائیکارب 10تولہ پانی حسب ضرورت میدہ میں امونیم مذکور اور کھانڈ ملائیں۔ بعدہ مکھن ملا کر اچھی طرح گوندھ لیں۔ پھر قلعی شدہ برتن میں بارہ گھنٹہ تک پڑا رہنے دیں۔ جب مصالحہ اچھی طرح تیار ہ وجائے تو بھٹی میں آگ جلائیں۔ موسم گرما میں پندرہ بیس روز اورسردیوں میں ایک من ایندھن بھٹی کے لیے کافی ہوتا ہے۔ لکڑی جل جانے کے بعد بھٹی بہت جلد گرم ہو جاتی ہے۔ ایک گھنٹہ آگ جلتے رہنے کے بعد بسکٹ کے سانچے بھٹی میں رکھنے چاہئیں۔ اور دروازہ آہنی ڈھکنے سے بند کردیں چار یا پانچ منٹ کے اندر بسکٹ تیار ہوجائیں گے۔ اس دوران گاہے بگاہے دروازہ کھول کر دیکھتے رہیں جس وقت ان کا اوپر والا حصہ سرخ ہو کر پھول گی اہو تو بسکٹ تیار ہیں۔ ان کو باہر نکال لیں اسی طرح ایک بار گرم کی ہوئی بھٹی میں بھی قریباً آٹھ بار بسکٹ تیار ہو سکتے ہیں۔ خستہ بسکٹ یہ بہت ہی خستہ تیار ہوتے ہیں بغیر دانت لگائے ٹوٹ جاتے ہیں بوڑھے اور شیر خوار بچے خوشی سے کھاتے ہیں۔ میدہ ایک کلو بیکنگ پوڈر 1/2تولہ چینی 3پائو امونیا 1/2تولہ گھی 1/2کلو دود ھ حسب ضرورت کھانڈ کو گھی میں ملاکر اس قدر گھوٹیں کہ مثل کریم بن جائے ااب ا س میں مید ہ کو اچھی طرح مل لیں۔ بیکنگ پوڈر اور امونیا کو دودھ میں حل کر کے میدہ گوندھ لیںَ اور لیمن بسکٹ کھانڈ 3پائو میدہ سوا کلو گھی 3پائو یگز پوڈر 2 1/2تولہ بیکنگ پوڈر 1/2تولہ امونیا 1/2تولہ دودھ 1/3کلو خوشبو لیمن حسب ضرورت ترکیب حسب سابق نمکین بسکٹ میدہ ایک کلو نمک 1 1/2تولہ گھی 1/2کلو دہی ایک پائو کھانڈ 5تولہ بیکنگ پوڈر ایک تولہ کھانڈ اور گھی کو حل کر لیں۔ بیکنگ پوڈر اور نمک دہی میں حل کر لیں۔ اب میدہ میں گھی اور دہی ملا کر خوب ملیں ضرورت ہو تو پانی دودھ سے میدہ کو نرم کریںَ اب اس کو بیلن سے بیل کر گول بسکٹ کاٹ لیں۔ اورحسب طریق پکائیں۔ نان خطائی میدہ ایک کلو کھانڈ ایک کلو بناسپتی 3پائو دہی پندرہ تولہ گھی بناسپتی اگر پگھلا ہوا ہو تو بر ف سے سخت کر لیں۔ اس میں کھانڈ کو پیس کر ملا لیں۔ اور ا س قدر پھینٹیں کہ کریم کی طرح سفید ہوجائے۔ اب اس میں بیکنگ پوڈر نصف تولہ اور امونیا دو تولہ ملا دیں۔ اور دہی میں ملا کر پھینٹ لیں اس کے بعد میدہ ملا کر پندرہ منٹ تک گوندھتے رہیے۔ جب مواد خوب نرم ہوجائے تو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر پلیٹوں میں رکھ کر نرم حرارت پر پندرہ تا بیس منٹ پکائے۔ پکی ہوئی خطائیوں کو گرم گرم اتار کر موٹے کاغذ پر رکھتے جائیں۔ خستہ خطائی میدہ ایک کلو امونیا ایک تولہ کھانڈ ایک کلو بیکنگ پوڈر 1/2تولہ بناسپتی ایک کلو دہی ڈیڑھ پائو حسب ہدایت تمام اجز ا کو ملا کر دس منٹ تک گوندھے پھر 2 1/2تولہ وزن کی خطائیاں بنا لیں۔ حرارت کم ہو۔ یہ خطائی بے حد لذیذ ہوتی ہے۔ اور تین آنے کی فروخت ہو سکتی ہے۔ پلین کوئین کیک میدہ دو چھٹانک مکھن دوچھٹانک مصری دو چھٹانک انڈے چار عدد پسی ہوئی مصری مکھن اور انڈوں کی زردی ایک پیالے میں ڈال کر لکڑی کے چمچے سے دس منٹ تک پھینٹیں پھر انڈوں کی سفیدی ملا کر خوب چلائیں۔ بعد میں میدہ و ایسنس ملا کر سانچوں میں بھر کر پکائیں۔ کوکونٹ کیک مکھن 5تولہ کسٹر شوگر 7 1/2تولہ ناریل باریک کیا ہوا 7 1/2تولہ میدہ 10تولہ بیکنگ پوڈر 6ماشہ دودھ 7 1/2تولہ انڈا ایک عدد مکھن اور شوگر ایک پیالہ میں ڈال کر پھینٹیں پھر میدہ بیکنگ پوڈر اور ناریل ملا دیں بعد میں دودھ اور انڈا پھینٹ کر میدہ میں ملا کر ماوا تیار کر لیں اورسانچوں میں بھر کر اوپر تھوڑا تھوڑا ناریل چھڑک دیں اور بھٹی میں رکھ کر پکالیں ناریل کے علاوہ بادام اخروٹ اور چلغوزہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ رائس کیک مکھن 10تولے کسٹر شوگر 10تولے میدہ 10تولے چاول کا آٹا 10تولے انڈا ایک عدد دودھ 5تولے بیکنگ پوڈر چائے کا ایک پوڈر مکھن و مصری ایک پیالہ میں ڈال کر چوبی چمچہ سے دس منٹ تک پھینٹیں پھر میدہ چاو ل کا آٹا اوربیکنگ پوڈر ملائیں۔ اس کے بعد سانچوں میں بھر کر پکا لیں۔ کرسمس کیک مکھن 6چھٹانک مصری 10چھٹانک میدہ 6چھٹانک کرن 8چھٹانک آرنج پییل 4چھٹانک کسٹر شوگر 6چھٹانک جائفل ایک عدد برانڈی 1گلاس انڈے 6عدد مکھن مصری کو بڑ ے پیالہ میں ڈال کر پھینٹیں اور ایک ایک کر کے سب انڈے ملا دیں۔ بعدہ تمام اشیاء ڈال کر خوب ملائیں۔ اور سانچوں میں بھر کر پکا لیں۔ برتھ ڈے کیک مکھن 40تولے کسٹر شوگر 40تولے انڈ ے 8عدد مکس کینڈرپیل 12چھٹانک کرن 40تولے کشمش 40تولے بادام گری 40تولے میدہ 40تولے گرم مصالحہ چائے کا ایک چمچ برانڈی 1گلاس مکھن و مصری ایک برتن میں ڈال کر چوبی چمچہ سے دس منٹ تک پھینٹیں اس کے بعد تمام اجزا ملا کر سانچوں میںبھر کر پکائیں۔ کیک سادہ میدہ نصف کلو انڈے تازہ 6عدد چینی ڈیڑھ پائو بیکنگ پوڈر 2 1/2تولہ دودھ ڈیڑھ پائو بناسپتی 15تولہ کھانڈ پیس کر گھی میں ملا لیں۔ میدہ میں بیکنگ پوڈر اچھی طرح ملا لیں اس میں گھی پھینٹتے ہوئے انڈے ملا کر بالیدہ کی طرح خوب ملیں پھر دودھ سے اس میدہ کو خوب گوندھیں اور سانچوں میں بھر کر پکا لیں۔ 2 میدہ 3کلو مکھن 2کلو انڈے 6عدد کھانڈ 2 1/2کلو بیکنگ پوڈر 2چمچہ خورد دودھ حسب ضرورت طریقہ کے مطابق گوندھ کر کیک پکا لیں۔ میٹھا بند میدہ ایک کلو منقہ بلا تخم 15تولے خمیر سوا تولہ بناسپتی گھی 1پائو پسی ہوئی کھانڈ 1/2کلو دودھ حسب ضرورت کھانڈ اور گھی کو میدہ میں ملا کرہاھتوں سے جب یک جان ہوجائے تو اس کے درمیان گڑھا بنا کر اس میں خمیر ڈالیں پھر اس میں دودھ ڈال کر آٹا کی طرح گوندھ لیں ۔ اب خشک کپڑے سے ڈھک کر گرم جگہ پر رکھ دیںَ جب مواد پھول کر دگنی جگہ گھیر لے تو اس میں منقی ڈ ال کر اچھی طرح ملا دیں۔ اب اس کے چھوٹے چھوٹے بند بنا کر ٹین کی پلیٹوں پر رکھ کر گرم جگہ پر رکھیںَ جب خمیر کا عمل پورا ہو جائے تو بھٹی میں رکھ کر پکائیں بعد گرم شربت سے چپڑ دیں۔ سستی اور عمدہ باقر خانی بنانے کا فارمولا یہ بہت مشہور روٹی ہے اسے چائے یک ساتھ ناشتہ کے طور پر کھاتے ہیں۔ بہت لذیذ اور طاقت دینے والی ہے کیونکہ اسے دودھ دہی کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی ترکیب تیاری مندرجہ ذیل ہے۔ میدہ 5کلو چربی عمدہ صاف 3پائو تیل سرسوں یا میٹھا تیل 1 1/2پائو دودھ ایک پائو دہی ایک پائو چربی اورتیل اکٹھا ہی گرم کریں ٹھنڈا ہونے پر استعمال میں لائیں۔ تیاری: پہلے میدہ میں نمک ملا لیا جائے۔ پھر تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر گوندھتے جائیں۔ اور تہہ پر تہہ لگاتے جائیں۔ اچھی طرح گوندھنے کے بعد بیلنے سے تہ پر تہہ لگا کر بیلیں لیکن یہ خیال رہے کہ خمیر زیادہ نرم نہ ہو جائے ۔ بلکہ سخت رکھیں چربی اور تیل لگا لگا کر بیلتے جائیں اور تیل لگاتے جائیں۔ اور دہی قدرے پھینٹ کر تھوڑا تھوڑا ڈالتے جائیںَ اسے خوب مل کر ادھر ادھر سے اکٹھا کر کے اچھی طرح سے بیلتے جائیں اورجب اس میں بلبلے پیدا ہونے لگیں تو دودھ تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالیں اور خوب اچھی طرح تہہ لگا لگا کر بیلتے جائیں۔ اور تہہ پر تہہ لگاتے جائیں تیار ہونے پر ماوا ڈھک کر رکھ دیں پھر کسی برتن میں چربی ڈال کر گرم کریںَ جب ذرا ٹھنڈی ہوجائے تو اسے خمیر شدہ میدے کے اوپر ہاتھ سے تھوڑا تھوڑا لگاتے جائیں۔ اور گوندھتے جائیں یعنی تہہ پر تہہ کر کے بیلتے رہیں۔ تاکہ کافی میدہ جمع ہوجائیں۔ جب چربی اچھی طرح سے خمیر شدہ میدے میں مل جائے پھر میدے کے 2 1/2تولہ تک پیڑے تیار کر کے روٹیاں پکائیں اور روٹیوں پر دودھ کا چھینٹا دے دیا جائے۔ پھر نرم اور دھیمی آنچ کے تندور میں پکائیںَ اور پکنے پر لگاتے جائیں اور دوبارہ لگاتے جائیں۔ بہت عمدہ ذائقہ اور باقر خوانیاں تیار ہوں گی۔ سردی کے موسم میں خمیر بنا کر رکھ لیں اور اطمینان سے باقر خانیاں بنائیں موسم گرما میںتھوڑا تھوڑا مال تیار کر کے فٹا فٹ بنا لیا کریں۔ تاکہ گرمی کی وجہ سے خمیر زیادہ نہ اٹھ جائے۔ گرمیوںمیں صبح نہار منہ مال بنا لیا کریں۔ گرمی میں برف استعمال کیا کریں۔یعنی خمیر مایا باقر خوانیوں والا آٹا برف کے بلاک پر رکھ کر ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔ برف زیادہ مال کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تاکہ خمیر نہ بن جائے یعنی پھوان نہ پیداہوجائے۔ زیادہ مال گرمیوں میں نہ بنائیں۔ جس قدر مال آپ سنبھال کر رکھیں اتنا ہی خمیر بنا کر جلد جلد باقر خانیاں تیار کریں۔ تندور میں مال عمدہ اور صاف ستھرا بنتا ہے۔ ویسے ہی تو ے پر تیار کر سکتے ہیں۔ اور بازار میں تھوک و پرچون فروش دکانداروں اور بیکرویوں کو ما ل فروخت کریں۔ ویسے محلوں میں تھوک و پرچون پر بھی فروخت کر سکتے ہیں۔ بڑامنافع بخش کاروبار ہے۔ ٭٭٭ بوٹ پالش اچھے بوٹ پالش کی خوبیاں کامیاب بوٹ پالش مثلاً چیری بلاسم۔ پیرٹ ۔ کوبرا۔ کیوی وغیرہ کے نمونے اپنے پاس رکھیں اوراپنے پالش کو ان کے مقابلہ کا تیار کریں اچھے بوٹ پالش میں ذیل کی خوبیاں تو ہونی ہی چاہئیں۔ ٭ رنگ مناسب ہو نہ بہت پتلا اورنہ بہت ہی زیادہ سخت ہونا چاہیے۔ ٭ بوٹ کے چمڑے کو نرم و ملائم رکھے۔ ٭ مٹی نہ پکڑے۔ ٭ صفائی آسانی سے کی جا سکے۔ ٭ چمڑے کو مضبوطی دے اسے خراب نہ کرے۔ ٭ چمڑے کو خوب چمکدار کرے ٭ رنگ خوبصورت اور مارکیٹ میں چلنے والا ہو۔ برائون پالش موم کارنوباویکس 1پونڈ چھت کی موم 1پونڈ پرافین ہارڈ 1پونڈ تیل تارپین 2پونڈ رنگ برائون جو تیل میں حل ہوجائے ۔ حسب ضرورت موم اور پیرافین کو واٹر باتھ پر پگھلا لیں ۔ اوراس میں نصف تیل تارپین ڈال دیں۔ باقی تیل میںرنگ ملا دیں اور چھان لیں۔ اب اس رنگ میں تیل کو بھی موم میں شامل کر دیں اور اچھی طرح ہلا دیں۔ آگ زیادہ نہ ہو۔ رنگ دار تیل کو موم میںملاتے ہی واٹر باتھ اتار لو۔ جب کچھ سرد ہو تو ڈبیوں میں بھر دو۔ ٹھنڈا ہونے پر جم جائے گا۔ اس پر ٹین یا سکہ کے ورق لگا کر بند کر دو۔ سیاہ نسخہ و ترکیب ساخت وہی۔ رنگ سیاہ و کسولین بلیک بی اے سفید پالش موم کارنوباویکس 4حصہ سٹریک ایسڈ 4حصہ پیرافین ویکس 17حصہ مونٹین موم 16حصہ ٹائنٹینم ڈائی آکسائیڈ 1حصہ کھڑیا مٹی باریک 9حصہ پیرافین موم اور سیٹرک ایسڈ کو واٹر باتھ پر پگھلا لیں اب اسمیں کھڑیا مٹی اور اوکسائیڈ ملا دو۔ اور اچھی طرح ہلاتے رہو۔ سرد ہونے پر جب ذرا جمنے لگے تو ڈبیوں میں بھر لو جما لو۔ بہترین سفید پالش ہے۔ 2 کھڑیا مٹی 5کلو سوپ سٹون 5کلو ڈیکسٹرین 1/2پائو سب کو باہم ملا کر اٹے کی طرح گوند ھ لیں۔ پھر سانچوں میں حسب معمول ٹکیاں بنائیں ۔ سفید جوتوں کے لیے کریم موم ایک کلو ٹارٹریٹ آف سوڈا 5تولہ تیزاب گندھک 2تولہ تیل تارپین 4بوتل صابن ایک کلو پانی 4بوتل کارٹاناموم ویکس وزن کے مطابق لونڈر حسب ضرورت واٹر باتھ پر اول موم کو پگھلائیں۔ اب س میں ٹارٹریٹ آف سوڈا ملائیں۔ پھر تیزاب کو 2کلو پانی میں ملا کر موم میں ڈال دیں۔ اور لکڑی کے مسد سے ہلائیں۔ جب سب پکنے لگے تو برتن کو گرم پانی سے بھر دیں۔ ایسا کرنے سے موم صاف ہوجائے گا۔ اب س موم کا وزن کر لیں اور اس کے ہم وزن کارموباموم شامل کر کے دونوں کو گرم کریں جب پگھل جائے تو بے رنگ صاف تارپین کا تیل ملا دیں حل ہوجائے تو کپڑے سے چھان لیں اب صابن باریک کتر کر 4بوتل پانی میں حل کریں اور گر م کریں اور گرم گرم ہی موم اور تیل والے برتن میں ڈال دیں اور ہلاتے جائیں سرد ہونے پر لونڈر کا تیل ملا دیں۔ بوٹ اور شوز کے لیے چمکدار وارنش اسپرٹ آف وائن 3/4پینٹ سفید شراب 5پینٹ گم سینگل نصف پونڈ لوف شوگر 6اونس مازوپسی ہوئی دو اونس زنگار 4اونس اسپرٹ آف وائن اور لوگ شوگر اور کم سینگل ڈال کر نرم آگ پر گلائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ شراب ابل نہ جائے۔ پھر مازو اور زنگار ملا کر الکوحل بھی ڈال دیں اور 5منٹ تک خوب ہلائیں پھر چھان کر بوتل میں ڈال دیںَ اگر زیادہ سیاہ رنگ کرنا ہو تو پتنگ یا بقم کا رنگ اور وہے چون کا اس میں اضافہ کر دیں۔ نہایت سیاہ اور چمکیلا رنگ ہو گا۔ ہر قسم اور ہر رنگ کی بوٹ پالش کا بہترین نسخہ بیزویکس Bees Wax 2 1/2پونڈ شیلک ویکس Shellac Wax 1 1/4پونڈ کاسٹک سوڈا لائیCausticsodaly 4بی 8اونس روغن تارپین 8پائنٹ یعنی دس پونڈ نگروسین Nigrosine Oil Salubleجوتیل میں حل ہوجائے (یعنی سیاہ رنگ) 1 1/4اونس اول الذکر دونوں اشیا کو واٹر باتھ پر پگھلائیں جب پگھل جائیں تو کاسٹک سوڈا لائی تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالتے جائیں اور ہلاتے جائیںَ جب صابن کی جھاگ کی طرح سفید ہوجائے اور شہد کی طرح گاڑھا ہومعلوم ہو تو اس میں تارپین کا تیل جس میں نگروسین حل کر کے 125درجہ فارن ہائیٹ تک گرم کے پہلے سے تیار کر رکھا ہو ملا دیں اب نیچے اتار کر پھینٹتے جائیں حتیٰ کہ گاڑھی ہونے کے قریب آ جائے اب ٹین کی ڈبیوں میںانڈیل دیں اورکام میںلائیں یہ سیاہ پالش بنے گی۔ دوسرے رنگوں میں بوٹ پالش تیار کرنے کے لیے بجائے نگروسین کے حسب ذیل تیل میں حل ہوجانے والے رنگ استعمال کریں۔ برائون بوٹ پالش کے لیے (Sudon Brown)ڈراک ٹین بوٹ پالش کے لیے (Waxolin Mohodany)آکس بلڈ بوٹ پالش کے لیے Bismork Brown and Phosphine Sgalasرنگ استعمال کریں۔یہ ایک تجارتی راز ہے جو ہدیہ ناظرین کر دیا ہے۔ نوٹ: اگر شیلک ویکس کی بجائے کارنوبا ڈالی جائے تو چمک میںمزید اضافہ ہو گا بشرطیکہ مل جائے۔ سفید کپڑوں کے جوتوں اورانگریزی ٹوپیوں کے لیے بلینکو پالش بنانا سفید بلینکو پالش عموماً دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک ٹھوس جو گول ٹکیوں کی صورت میں دوسرا پالش سیال یہ شیشیوں میں بند ہوتا ہے ذیل میں پہلے ٹکیوں کے بنانے کی ترکیب درج کی جاتی ہے ۔ پہلے سفید چکنی مٹی یا کھڑیامٹی (چائنا کلے) لے کر پانی میں بھگو دیں دوسرے دن یا چند گھنٹے زیادہ پانی ملا کر دودھ کی طرح سیال بنا کر ململ کے کپڑے میں چھان لیں اور اس برتن کو کسی محفوظ جگہ پر لگا چھوڑیں مٹی کے ذرات تہہ نشین ہونے شروع ہو جائیں گے۔ اگر قدرے پھٹکڑی اس میں ملا دیں تو یہ جلد تہہ نشین ہوجاتاہے جب یہ تہہ نشین ہو جائے تو اوپر کا فالتو ٹھہرا ہوا پانی گرا دیں۔ اور باقی ماندہ گاڑہی مٹی کو کسی چیز پر پھییلا کر خشک کر لیں۔ یا ایسے ہی دھوپ میں رکھ چھوڑیں تو ہفتہ کے اندر اندر خشک ہوجاتا ہے۔ جب تیار ہو جائے تو استعمال کیجیے۔ دیگر تیار شدہ مٹی ایک کلو لائٹ میگنیشیم کاربونیٹ ایک پائو زنک آکسائڈ B.Pایک پائو نیل حسب ضرورت گوند ببول حسب ضرورت کاربالک ایسڈ تیس گرین ترکیب: اول الذکر سہ اجزا کو باہم ملا کر کوٹ پیس کر دو ایک بار چھلنی میں چھان لیں تاکہ تینوں اجزا یک جان ہو جائیں۔ اب قدرے پانی میں تھوڑا سا سفید گوند ببول کو حل کریںَ اندازہ یہ سمجھیں کہ ایک کلو پانی میں د و یا ڈیڑھ اونس گوند ببول ملا کر لعاب حاصل کر لیں اور اس پانی میں اتنا تیل ملائیں کہ پانی میں تیل کی ہلکی سی جھلک پیدا ہوجائے۔ بس اس پانی سے آٹے کی طرح ان سہ اجز ا کو گوندھ کر کاربالک ایسڈ ملا کر سانچوں میں ٹھپ کر لیں۔ بازار سے ایک ٹکیہ خرید کر دیکھیں آپ کو بڑی آسانی سے تمام باتیں سمجھ میں آ جائیں گی۔ یہ ہے اصلی فارمولا اس سے سفید ہیٹ کینوس کے جوتے اور ٹینس کے گیند اور دیگر چیزوں کو سفید کرے کے لیے پالش کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ درمیانہ درجہ کا بنانا ہو تو بس صرف کھڑیا مٹی میں قدرے زنک اوکسائیڈ ملا کر نیل گوندھے ہوئے پانی سے گوند ھ کر ٹکیاں سانچوں کی مدد سے بنا لی جائیں۔ اور گتے کے ڈبے میں بند کر کے فروخت کریں۔ نوٹ: ٹکیاں بنانے کا ایک اور طریقہ بھی ہے یعنی اس گوندھے ہوئے مصالحہ کو گول ٹین کے سانچوں میں اچھی طرح بھر لیا جاتاہے۔ تاکہ درمیان میں کوئی خالی جگہ نہ رہے۔ مصالحہ اچھی طرح بھر دیا جائے یہ سانچہ اوپر سے تو کھلا ہوتاہے اورنیچے گول سوراخ ہوتا ہے مصالحہ بھرنے سے بیشتر لوہے کی گول پتری سانچہ میں ڈال دی جاتی ہے۔ اور لوہے کے ڈنڈے سے نیچے سوراخ پر یعنی پتری پر زور دینے سے اوپر گول ڈنڈا نکل آتاہے۔ اسے باریک تار سے کاٹ کر ٹکیاں بنا لیتے ہیں۔ اور گیلی حالت میں ہی اوپر اپنی مہر لگا دی جاتی ہے۔ اگر مندرجہ بالا نسخہ میں حسب ضرورت پانی ملا کر ململ کے کپڑے سے چھان لیں تو سیال پالش بن جائے گا۔ مگر کاربالک ایسڈ بعد میں ڈالیں۔ کینوس کے سفید جوتوں کے لیے پالش کی ٹکیاں بنانا کھڑیا مٹی 2 1/2کلو سوپ سٹون (سلیکھڑی) 2 1/2کلو ڈکٹرین ایک چھٹانک۔ تمام اشیاء کو باریک پیس کر آپس میں ملا کر باریک چھلنی سے چھان کر قدرے پانی ملا کر آٹے کی طرح گوندھ کر سانچوں میں ڈال کر خوبصورت ٹکیاں بنالیں۔ ہیل پالش یہ پالش ٹکیوں کی شکل میں فروخت ہوتاہے اور بوٹوں کی ایڑیوں اور تلوں پر لگایا جاتا ہے۔ اس کے لگانے سے چمڑے پر نہایت ہموار سطح کی خوبصورت تہہ جم جاتی ہے۔ فارمولا: پیرافین 3چھٹانک۔ مکھیوں کاموم ایک چھٹانک۔ ہر دو کو بذریعہ واٹر باتھ پگھلا لیں اس میں سیاہ برائون رنگ حسب ضرورت ملا کر حل کر کے سانچوں میں ڈال کر ٹکیاں تیار کرلیں۔ بوقت ضرورت لوہے کا بھاری سر سے والا اوزار گرم کر کے اور ا س کے گرم لوہے کو ٹکیہ پررگڑ کر بوٹوں کی نچلی تہہ اورایڑیوں پر لگایا جاتاہے۔ کینوس بوٹ پالش لیکوئڈ جازاء چائنا کلے 3 1/2چھٹانک چاک اڑھائی چھٹانک زنک اوکسائیڈ 1 1/2چھٹانک میتھیلیٹڈ سپرٹ اڑھائی اونس ڈیکسٹرین ایک چھٹانک کاربالک ایسڈ ایک رتی آب مقطر تین پائو والکو فر خاکی ایک تولہ ترکیب تیاری: اول مٹیوں کو الگ الگ کپڑ چھان کر آپس میں ملا دیںَ اس کے بعد ان میں زنک اوکسائیڈ اور ڈیکسٹرین ملا دیں۔ اب آب مقطر کو ایک برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور اس میں سب مٹیا ں ڈال دیں۔ جب پانی ابلنے لگے اور مٹیاں پانی میں بخوبی حل ہو جائیں تو اس مرکب کو آگ پر سے اتار لیں۔ اور اس میں کاربالک ایسڈ اور سپرٹ دال دیں۔ بس پالش تیار ہے۔ رنگ کو پہلے تھوڑے سے پانی میں حل کر کے پھر باقی پانی میں گرم کر کے قبل ہی حل کر دینا چاہیے۔ اسپرٹ آگ سے دور لے جا کر ملانا چاہیے۔ ورنہ آغ لگ جانے کا اندیشہ ہوتاہے کیونکہ سپرٹ آگ بہت جلد پکڑتی ہے۔ کینوس بوٹ پالش لیکوئڈ (سلیٹی) چاک 5اونس چائنا کلے 5اونس سوڈا سلی کیٹ 1اونس زنک آکسائیڈ 2 1/2اونس کاربارلک ایسڈ 3ماشے ڈکسٹرین 2 1/2اونس گوند کیکر 2اونس پانی مقطر کیا ہوا 2پونڈ ترکیب: رنگ بلیک آکسائیڈ 50500نصف اونس الگ الگ کھرل میں پیس کر ایک دو بار چھان کر آپس میں ملا دیں۔ پھر ان میں زنک اوکسائیڈ اور ڈیکسٹرین کو ملا دیں پھر گوند پیس کر ایک الگ برتن میں پانی حل کر دیں ایک دوسرے برتن میں تھوڑا سا پانی لین اور اس میں رنگ ملا دیںَ اب ایک انگیٹھی میں آ گ سلگائیں اور ایک برتن پانی میں آگ پر گرم رکنے کے لیے رکھیں جب تھوڑا سا گرم ہو جائے تو اس میں سوڈا سلی کیٹ ڈال دیں جب سوڈا سلی کیٹ پانی میں اچھی طرح حل ہوجائے تو اس گوند کے محلول کو جو آپنے پہلے ہی سے تیار کر رکھاہے اس میں ڈال دیںَ اور گوند کے محلول کے حل ہوجانے کے بعد اس میں رنگ والا پانی ملا دیں۔ اور اس کے بعد ساری مٹیوں کوجو کہ آپ نے پہلے ہی سے کپڑ چھان کر کے تیار کر رکھی ہیںَ اس رنگ والے پانی میںڈال دیں اور آگ کو تیز رکھیں اور مسد سے مصالحہ کو ہلاتے رہیں تاکہ کوئی مٹی پانی کی تہہ میں بیٹھنے نہ پائے جب یہ پانی ابلنے لگے اور ساری مٹیاں پانی میں بخوبی حل ہوجائیں تو مرکب کو آگ پر سے اتار لیں۔ اب اس میں کاربالک ایسڈ ڈال دیں اور اچھی طرح ہلائیں۔ پالش بہت ہی بڑھیا تیار ہو گی ٹھنڈا ہونے پر شیشیوں میں بھر دیں۔ نوٹ مٹی جتنی زیادہ باریک پسی ہوئی ہو گی وہ اتنی ہی جلدی پانی میں حل ہوجائے گی۔ لہٰذا جہاں تک ممکن ہو مٹیوں کو خوب باریک سے باریک پیس کر پانی میں ملا دیں۔ اس سے ایک تو پالش جلدی تیار ہو گی اورآپ کو محنت کم کرنا پڑے گی۔ دوسرے پالش بھی اعلیٰ قسم کی تیار ہو گی لہٰذا مٹی ملاتے وقت خیال رکھیں کہ وہ بہت ہی مہین پسی ہوئی ہو۔ برائون بوٹ پالش بنانا بنزویکس (چھتے کا موم) 3اونس۔ بیروزہ 3اونس۔ گلیسرین 1 1/2اونس۔ تیل تارپن 5اونس۔ بیروزہ اور گلیسرین کو ایک برتن میں ساتھ ڈال کر آگ پر گرم کریں اوراتنا گرم کریں کہ ابلنے لگے۔ اب اس میں ویکس یعنی موم کتر کر ڈال دیں اورآگ کے نیچے اتار لیں۔ ایک دوسرے برتن میں ایک تولہ برائون رنگ جو تیل میں حل ہونے والا ہو گھول کر اسے آگ پر گرم کریں جب گرم ہوجائے تو اسے اتار کر موم میں ڈال دیں اوراچھی طرح ہلائیں۔ بس پالش تیار ہے اسے ڈبیوں میں بھر دیں اورفروخت کے لیے بازارمیں پیش کر دیں۔ چمڑ ے پر ولایتی سیاہ وارنش السی کا تیل لعاب دار پکا کر وارنش بنائیں۔ اور اس میں کاجل اور برشین بلو یعنی تیل ملا کرخوب گھوٹ لیں۔ تاکہ ایک خوبصورت بلیو بلیک وارنش بن جائے۔ پھر چمڑا چھان سے کھرچ کر صاف کر کے اس پر وارنش لگا دیںَ اسی طرح 3/4بار لگانے سے عمدہ وارنش واٹر پروف ویزلین 12اونس پیرافین موم 4اونس یا چھتے کی موم 4اونس ویزلین 1پونڈ پگھلا کر جما لیں برسات کے دنوں میں سول کے کناروں پر لگاکر پانی بوٹ کے اندر نہیںجائے گا۔ نوٹ: مکمل حالات کے لیے ہماری کتاب بوٹ پالش منگوائیے۔ ٭٭٭ روشنائی سازی بلیو بلیک ٹینک ایسڈ 50حصہ گیلک ایسڈ 16حصہ گوند کیکر 15حصہ ہیراکسیس 66حصہ انڈی گو کارمین 23حصہ انک بلیو اے ایس 15حصہ تیزاب نمک 40حصہ گلیسرین 4حصہ کاربالک ایسڈ 4حصہ پانی 4500حصہ یہ نسخہ جرمنی ہے دستاویزات وغیرہ لکھنے کے لیے بے حد اچھی چیز ہے ۔ ترکیب ساخت حل نمبر 1: پانی کو کڑاہی میں 5منٹ تک ابالیں۔ پھرٹھڈا کر لو کل پانی کا چوتھا حصہ لیں اسے شیشہ کے برتن میں ڈال کر اس میں ہیراکسیس حل کر و اورڈھانپ کر رکھ دیں۔ حل نمبر 2: شیشے کا ایک برتن لیں۔ یہ پہلے سے دوگنا بڑا ہو۔ اس میں باقی پانی کا نصف حصہ ڈال دیںَ اور اس میں ترتیب وار پہلے ٹینک ایسڈ پھر گیلک ایسڈ اور پھر گوند کیکر حل کرو۔ اسی میں تیزاب اورگلیسرین حل کر کے اچھی طرح ملا دیں اسے کپڑے سے چھان کر رکھیں۔ حل نمبر 3: اب ایک اور برتن میں (لوہے کا ہو تو مضائقہ نہیں) کل پانی کا 1/4حصہ ڈال دیَ اس میں انڈی گو کارمین اور انک بلیو حل کریں۔ اور کپڑے سے چھان لیںَ اب ایک برتن لیں جس میں 4500سے زائد پانی آ سکے۔ اس میں سب سے پہلے حل نمبر 2ڈال دیں اب حل نمبر 1میں آہستہ آہستہ ملاتے جائو اور ہلاتے جائو بعد ازاں حل نمبر 3 ملا کر اچھی طرح حل کر دو۔ اس میں اب باقی ماند ہ پانی اور کاربالک ایسڈ ملا کر خوب حل کرو سیاہی تیار ہے۔ برتن کے منہ پر ڈھیلا کارک لگا دو۔ دو ہفتہ پڑی رہنے دو ا س کے نیچے بے حد قلیل مقدار میں گاد بیٹھ جائے گی اوپر سے نتھار کر کام میں لائیے۔ سٹیفن انک یہ روشنائی شر ط باندھ کر فروخت کریں پسے ہوئے مازو 15حصہ ہیراکسیس سوختہ 5حصہ لوہے کا برادہ 4حصہ نیل 1/2حصہ تیزاب گندھک 3حصہ پانی 200حصہ ترکیب : تین چوتھائی پانی میں مازو ڈال کر خوب ابالو۔ باقی ماندہ پانی میں ہیرکسیس حل کر دو۔ نیل کو گندھک کے تیزاب میں حل کر کے اسے ہیراکسیس والے حل میں ملا دیں ۔ اسی میں لوہے کا برادہ ڈال کر ایک ہفتہ تک پڑا رہنے دیں اس سے تیزابی تاثیر ختم ہوجائے گی۔ اب اسے مازو کے محلول (جو کپڑے سے چھان لیا گیا ہو) میںملا دیں (مازو ابالنے سے جد قدر پانی خشک ہوگیا ہو اتنا پانی اور ملا دیں) سیاہی تیار ہے۔ اس میں جالا پڑجانے کا اندیشہ ہے لہٰذا اس میں 1/5حصہ کاربالک ایسڈ حل کر دیں یہ سیاہی عمدہ قسم کی ہے۔ آسان نسخہ ہیرکسیس 1پائو نیلا تھوتھا 1/2پائو نیلا رنگ 1پائو ہر سہ اشیاء کوپیس کر بیس کلو پانی میں ملا کر نرم آنچ پرپکائیں۔ ایک گھنٹہ بعد ایک پائو گونک کیکر آدھ پائو پھٹکڑی میں ملادیں۔ اور تین دن کے بعد چھان کر بوتلوں میں بھر لیں۔ 2 بہیڑہ ایک پائو کسیس آدھ پائو نیل آدھ پائو ہر سہ اجزا کو ملا کر کھرل کر لیں پھر دو کلو پانی ملا کر پکائیں اور چھان کر بوتلیں بھر لیں۔ بلیو بلیک سیاہی کی ٹکیاں اوگزیلک ایسڈ 3پائو سلفیٹ آف انڈکو 1پائو گوند ببول 1پائو سب کو باریک پیس کر قدرے پانی ملا کر گوندھ لیں اور چھ چھ گرین کی ٹکیاں تیار کر لیں۔ انک پوڈر ٹینک ایسڈ 80حصہ گیلک ایسڈ 25حصہ ہیراکسیس 100حصہ گوند کیکر 50حصہ اگزالیک ایسڈ 38حصہ انک بلیو اے ایس 75حصہ سلسلک ایسڈ 10حصہ سب اشیاء کوٹ کر مثل سرمہ بنالیں اور باریک چھلنی سے چھان لیں اور باہم ملا لیں ملانے کے بعد 2تین مرتبہ چھان لیں چار حصہ وپوڈرمیں 100حصہ پانی ملا کر استعمال کریں۔ 2 مازو ایک کلو 6چھٹانک کسیس آدھ کلو صمنع عربی 1پائو چینی آدھ پائو نیلا رنگ اعلیٰ قسم آدھ پائو اول چار اجزا کو خوب باریک پیس لیں ۔ بعد ازاں پانچوں اجزا کو اچھی طرح ملا کر پیس لیں۔ اس پوڈر کو ایک چھٹانک لے کر اگر 9چھٹانک تیز گرم پانی میں ڈال دیں تو اعلیٰ قسم کی بلیو سیاہی تیار ہے۔ کالی روشنائی کا نسخہ کاجل 4حصہ گوند کیکر 3حصہ کچی لاکھ ہر سہ اجزا کو باریک پیس لیںَ پھر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر گھوٹنے رہیں۔ جب یک جان ہوجائے تو سرکنڈوں پر لگا کر خشک کر لیں۔ عمدہ سیاہی تیار ہے۔ 2 آدھ کلو پانی میں ایک تولہ سوڈا کاسٹک گلائیں پھر اس میں آدھ کلو سیر سریش ماہی گلائیں۔ اب آدھ کلو کاجل کو اس کے لعاب کے ساتھ اچھی طرح سے پیسیں۔ جس قدر زیادہ پیسیں گے اتنی ہی اچھی سیاہی بنے گی اب اس میں دو تین ٹکیں کافور ملا دیں اور سرکنڈوں پر لگا کر دھوپ میں رکھ دیں جب خشک ہو جائے اتار لیں۔ دیسی سیاہی کاجل ایک کلو کسیس ایک کلو سفوف مازو دو کلو سفوف گوند کیکر ڈیڑھ کلو سب اشیاء کو لوہے کی کڑاہیی میں رگڑیں اور پانی اندازے کے مطابق ڈالتے جائیں۔ سب کی سب یک جان ہوجانے پر بہترین قسم کی سیاہی تیار ہو گی۔ کاجل بنانے کا طریقہ کڑوے یا میٹھے تیل کی میل چراغ میں ڈال کر روئی کی موم بتی بنا کر جلائیں اور ہوا سے محفوظ جگہ پر رکھیں۔ چراغ کی لو کے اوپر ٹین کابر پوش لٹکا دیں تاکہ دھواں سر پوش کی تہہ میں لگتا جائے ایسے بہت سے چراغ قطاروں میں رکھ دیے جائیں سرپوش کی تہہ میں دھواں جمعتا جائے گا یہی کاجل ہے۔ سیاہی میں شامل کرنے سے پیشتر کاجل کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر بھون لیں تاکہ اس میں جو چکنائی ہو وہ جل جائے۔ سرخ روشنائی بیر بہوٹی 1 1/2اونس ایمونیا ایک اونس پانی چالیس اونس زندہ بیر بہوٹی کو ابلتے پانی میں ڈال کر مار لیں اور خشک کر لیں۔ پھر اسے باریک پیس لیں۔ اب اس میں ایمونیا اور پانی ملا کر کھرل کر لیںَ تیندن تک پڑا رہنے دیں پھر نتار لیںَ معمولی مقدار کاربارلک ایسڈ کی شامل کر دیںَ رنگ اگر گہر ہو تو پانی ملا کر ٹھیک کر لیں۔ 2 شنگرف ایک پائو گوند کیکر ایک پائو گوند کو پانی میں گاڑھا ساحل کر لیں پھر اس میں شنگرف کھرل کر یں اور ٹکیاں تیار کر لیں۔ 3 پتنگ کی لکڑی 6اونس پھٹکڑی 2اونس سرکہ ایک بوتل پانی یک بوتل تمام اجزا کو ملا کر معتدل آگ پر جو ش دیں پھر چار اونس سفوف گوند کیکرملائیں بعد ازاں چھان کر بوتلوں میں بھر لیں۔ نہ نظر آنے والی سیاہی نوشادر یا گندھک کے تیزاب کو پانی میں حل کریںَ اگر دونوں میں سے کوئی چیز موجود نہ ہو تو لیموں کے عرق سے لکھیں خشک ہو کر تحریر گم ہوجائے گی مگر تھوڑا گرم کرنے سے تحریر ظاہر ہوجائے گی۔ خفیہ خط و کتابت کے لیے لاجواب چیز ہے۔ سیاہ روشنائی نمبر 1 مازو پسا ہوا 10حصہ آملہ پسا ہوا 4حصہ کاجل 4حصہ کسیس سفوف 3حصہ گوند 2حصہ پانی 50حصہ مازو کوپانی میں گھول کر آگ پر چڑھا دیں جب پانی آدھا رہ جائے تو آگ سے اتار لیں اور اس میں باقی سب اشیاء بھی ڈال دیں اور خوب گھوٹیں جب اچھی طرح یک جان ہوجائے تو چھاج پر ڈال کر یا سرکنڈوں سے لگا کر سکھا لیں۔ سبز روشنائی گہرا ہرا رنگ 1 1/4تولہ صمنع عربی 1 1/4تولہ پانی تین کلو ہرے رنگ میں گوندملا کر کھرل کر لیں پھر اس میں تھوڑا پانی ملا کر اچھی طرح گھولیں زاں بعد اس کو پانی میں حل کر کے اچھی طرح سے ہلاکر بوتلوں میںبھر لیں۔ بوریوں پر مارکہ لگانے کی سیاہی سہاگہ 3تولہ چپڑا لاکھ 5تولہ پانی 48تولہ پھولا سیاہی حسب ضرورت پانی کو آگ پر رکھ کر اس میں سہاگہ حل کریں بعدمیں چپڑا لاکھ ڈال کر ہلاتے جائیں جب یک جان ہوجائے تو اس میں پھولا سیاہی ڈال کر یک جان کریں بوریوں پارسلوں اور دیواروں پر لکھنے کے لیے عمدہ سیاہی ہے۔ کاتبوں کے لیے روشنائی دانہ لاکھ 6حصہ رومی مصطگی 4حصہ تارپین کا تیل 1/2حصہ چھتے کی موم 8حصہ چربی 3حصہ چربی کا سابن 3حصہ کاجل عمدہ 2حصہ تانبے کے ایک برت میں لاکھ رومی مصطگی اور تارپین کے تیل کو پگھلا لیں۔ اب اس میں موم اور چربی ڈال دیںَ جب یہ حل ہوجائے تو اس میں صابن باریک کتر کر ڈال دیںَ سب سے آخر میں کاجل ڈال کر خوب گھوٹیں (جس قدر زیادہ گھوٹیں اسی قدر اچھا ہے) یک جان ہونے پر تھال میں انڈیل دیں جب سرد ہو کر جم جائے تو گٹیاں کاٹ لیں کاتبوں کے لیے نہایت لاجواب سیاہی ہے۔ روانی اورچمک و چپک مناسب۔ کاتبوں کے لیے سیاہی بیروزہ ایک کلو تیل السی ایک کلو چربی ایک پائو موم دیسی نصف کلو صابن سنلائٹ حسب ضرورت پہلے بیروزہ اور تیل کر پکائیں کہ اس کا رنگ سیاہ ہو جائے اب اس میں چربی ڈال دیں جب پھر رنگ سیاہ ہوجائے تو موم ڈال دیںَ رنگ پھیکا پڑجائے گا۔ اب کی بار جب رنگ بالکل کالا نظر آئے تو صابن کاٹ کاٹ کر ڈالتے جائیںَ اور کسی چھری پر ذرا سی لے کر پانی میں حل کریںَ جب پانی میں حل ہونے لگے تو صابن ڈالنا بند کر دیں اور کچھ دیر بعد اتار کر نیم گرم حالت میں ٹکیاں بنا لیں۔ کاتبوں کے لیے بہترین سیاہی ہے۔ سفید روشنائی اس سے رنگ دار کاغذوں پر لکھا جاتا ہے۔ زنک اوکسائیڈ 2حصہ بیرائیٹا 5حصہ گوندکیکر 1حصہ پانی 6حصہ گوند کو پانی میں حل کر کے باقی اشیا ملا کر یک جان کر کے رکھ دیں استعما ل کے وقت ہلا کر لکھیں۔ واٹرپروف لیکوئڈ کالی سیاہی کا فارمولا ایک تجارتی راز سہاگہ 2 اونس شیلک 6 1/2اونس گوند ببول صاف شدہ 5اونس نائیگروسین (پکا کالا رنگ) آئی سی آئی کا 6 1/2اونس سپرٹ ریکٹی فائیڈ 6 1/2اونس روغن لونگ ایک ڈرام ڈسٹلڈ واٹر (کشیدکیا ہوا پانی) 10پونڈ گلیسرین 4اونس سب سے پہلے دو پونڈ ڈسٹلڈ واٹر میں گوندبھگو کور ایک دن کے بعد چھان لیں اس کے بعد 4پونڈ میں نائیگروسین حل کر دںَ روغن لونگ کو سپرٹ میں حل کر کے 2پونڈ پانی میں ملا کر علیحدہ رکھ لیں اب ان میں ہر سہ محلول کو آپس میں ملا لیںَ یہ محلول نمبر ۱ تیار کریں۔ اب بقایا چار پونڈ پانی میں سہاگہ حل کرکے واٹر باتھ میں گرم کریں۔ اور اس میں شیلک ڈال دیں اور ہلاتے رہیںَ جب تمام شیلک پانی میں حل ہوجائے تو واٹر باتھ نیچے اتار کر تھوڑا ٹھنڈا ہونے پر نیم گرم حالت میں محلول نمبر ۱ بھی نیم گرم حالت میں محلول میںملائیں اور ہلتے رہیں ہر دو کے مل جانے پر ململ یا فلالین کے کپڑے سے چھان لیں۔ اگر زیادہ گاڑھا یا پتلا کرنا ہو تو سپرٹ کی مقدار میں کمی بیشی کر لیں۔ 24گھنٹے کے بعد فلٹر کر کے قدرے گلیسرین ملا کر آخر میں قدرے کاربالک ایسڈ ملا کر فلٹر کر کے بوتلوں اور شیشیوں میں پیکنگ کر لیں۔ یہ سیاہی عمدہ مگر سستی تیار ہو گی ۔ پین میں ڈالنے سے روانی بھی خوب ہو گی اور کاغذ پر فورا ً خشک ہو جاتی ہے۔ یہ ایک پوشیدہ تجارتی راز ہے بنا کر فائدہ اٹھائیں اور پیکنگ کر کے مارکیٹ میں فروخت کریں۔ دفتروں کے لیے سیاہ روشنائی نائیگروسین رنگ (پکا کالا رنگ) 20تولہ کشید کیا ہوا پانی 4بوتل گوند کیکر 3تولہ گڑ ایک چھٹانک گلیسرین 5تولے ترکیب: گوند کیکر اور گٹہ کو پانی میں حل کر کے آگ پر گرم کریں۔ پھر نیچے اتار کر رنگ کو حل کریں۔ اب بوتلوں میں بند کر کے فروخت کریں رنگ کو گلیسرین میںاچھی طرح حل کر کے شامل کر دیں۔ لیکوئڈ کالی سیاہی کا ایک اور فارمولا لاکھ دانہ 8تولہ سہاگہ 2تولہ پانی 14 1/2چھٹانک بڑھیا کالا پھولا سیاہی 8تولہ گلیسرین 4اونس ترکیب: سہاگہ کو پانی میںحل کر کے نرم آگ پر رکھیں جب پانی اچھا گرم ہوجائے تو لاکھ ملا لیںَ اور ہلاتے جائیں حل ہوجانے پر اس میں کالا پھولا کاجل گلیسرین میں اچھی طرح حل کر لیں۔ سیاہی تیار ہے۔ ڈیزائن بنانے والے اور پین میں بھرنے والوں کے لیے بڑھیا کالی سیاہی کا پوشیدہ فارمولا ہے۔ سٹیمپ پیڈ انک بنانا بڑھیا جامنی رنگ 6ماشہ گلیسرین 1/2اونس میتھی لیٹڈ سپرٹ 1/2اونس کاربالک ایسڈ 5قطرے پانی آدھ پائو جامنی رنگ کو پانی میں حل کر کے آگ پر گرم کریں۔ پھر آگ سے اتار کر نیم گرم میں گلیسرین ملا کر خوب ہلائیں سرد ہونے پر سپرٹ ڈال کر اور کاربالک ایسڈ ملا کر شیشیوں میںبند کر لیں۔ بلیو بلیک سیاہی کے چند بیش قیمت نسخے نسخہ نمبر 1 مازا بلا سوراخ 12اونس ہیراکسیس سبز رنگ کی ڈلیاں 3اونس تیزاب نمک 1ڈرام کاربالک ایسڈ 1ڈرا م سالیوبل بلو (Soluble Blue)7ڈرام گلیسرین 3ڈرام کشیدہ شدہ پانی 8کلو ترکیب ساخت: ماو کو در دراسا کوٹ لیں اور سات آٹھ گھنٹے پانی میں بھگو کر رکھیں اورد و ایک جوش دے کر عرق کو نتھار لیں۔ اور اس عرق میں سفوف کیا ہوا کسیس ملا دیںَ اور کسی ڈنڈے سے خوب چلائیںَ تاکہ کسیس اچھی طرح پانی میں حل ہوجائے۔ تو اس عرق کو فلالین کے کپڑے میں چھان لیں اور تیزاب نمک گلیسرین و کاربالک ایسڈ وغیرہ ملا دیں اور اس سلوشن کو ایک ہفتہ تک کسی محفوظ جگہ پر پڑا رہنے دیں آخر میں رنگ حل کر کے دوبارہ چھان کر بوتلوں میں بھر کر فروخت کریں یہ سیاہی قدرے پکی ہوتی ہے۔ دفتر ی ضرورت کے علاوہ ڈاکومنٹ وغیرہ بھی لکھاجاتاہے۔ نسخہ نمبر 2 مازو عمدہ چار اونس ہیراکسیس 1 3/4اونس۔ گوند کیکر ایک اونس۔ کاربالک ایسڈ 2قطرے سلفیورک ایسڈ 20قطرے کشید شدہ پانی 3کلو۔ اصلی جرمنی رنگ 1/2اونس۔ ترکیب: پہلے مازو کو کوٹ کر چند گھنٹے بھگو کر مدہم آنچ پر رکھیں دو ایک جو ش آنے کے بعد فلالین کے کپڑے میں چھان لیں اور کسیس کو گرم حالت میں حل کر لیں بعد میں گوند و دیگر تیزاب وغیرہ ملا دیں آخر میں رنگ کو قدرے سیاہی گھول کر ملا دیں قریباً 15بیس دن میں چھان کر بوتلوں میں بھر لیں۔ نسخہ نمبر 3 ہلیلہ 1اونس۔ بلیلہ 1اونس۔ آملہ 1اونس ۔ ہیراکسیس 1ااونس گوند کیکر 1/2اونس ۔ بیسورنگ 2ڈرام۔ پانی 3پونڈ۔ کاربالک ایسڈ 30قطرے۔ ترکیب ساخت مذکورہ بالا طریقہ سے سیاہی تیار کر لیں۔ بلیو رنگ جرمنی کا بنا ہوا بہت اعلیٰ درجہ کا ہوتا ہے۔ مثلاً انک بلیو سیل بل بلیو Tوغیرہ اگریہ دستیاب نہ ہو سکے تو کوئی اور اچھی کوالٹی دیکھ کر خرید لیںَ لتھو و آفسٹ کی سیاہی صابن سفید تین چھٹانک۔ موم سفید آٹھ چھٹانک کاجل ایک چھٹانک۔ لاکھ 2چھٹانک۔ ترکیب: صابن او رموم کو ملا کر نرم کر لیںَ بعد ازاں کاجل ملا کر اچھی طرح حل کر لیں اور اچھی طرح سے آنچ دے کر لاکھ ڈال دیںَ آنچ زیادہ ہونی چاہیے۔ اور اسے خوب ہلاتے رہیں۔ اس سیاہی سے لکھا ہوا سالہا سال خراب نہیں ہوتا۔ لتھووآفسٹ سیاہی کا دوسرا بہترین نسخہ اجزا: موم سفید 5چھٹانک۔ سفید صابن 5چھٹانک ۔ مٹن سیوٹ 1 1/2چھٹانک لاکھ 2 1/2چھٹانک۔ مصطگی 2 1/2چھٹانک۔ کاجل 1 1/2چھٹانک ترکیب تیاری۔ موم اور صابن کو نرم کر لیں اور مٹن سیوٹ حل کریں۔ لاکھ اور مصطگی ڈال کر گرم کریں اور پھر کاجل دیں۔ نہایت عمدہ اور پائیدار سیاہی تیار ہے۔ نسخہ نمبر 4 حل نمبر 1 ٹینک ایسڈ 5اونس گیلک ایسڈ 1اونس گرم پانی تین کلو میں حل کریں حل نمبر 2 ہیراکسیس 7اونس پانی ڈیڑھ کلو حل نمبر 3 تیزاب نمک (ہائیڈروکلورک ایسڈ) 1 1/2اونس گوند کیکر 2 1/2اونس پانی ڈیڑھ کلو حل نمبر 3میں کاربالک ایسڈ 1/2اونس ملا لیں۔ ترکیب ساخت: حل نمبر ایک حل نمبر 3 (گوند والا) ملا دیں اور پھر نمبر 2یعنی کسیس کا محلول ملا کر کسی چیز سے ہلاتے جائیں اور حل تھوڑا تھوڑا ملاتے رہیں جب تینوں حل یک جان ہوجائیں تو ایک بڑی سیاہی کی بوتل (ایسڈ کی خالی بوتل) میں بھر کر کارک لگا کر بیس پچیس دن پڑا رہنے دیںَ اس کے بعد 8 1/2کلو پانی میں بڑھیا رنگ (انک بلیو) ڈیڑھ اونس گھول کر سیاہی میںملا دیں اور اچھی طرح ہلا کر دس بارہ دن جاذب کاغذ یا فلالین کے کپڑے میں چھان لیں۔ اعلیٰ درجہ کی سیاہی تیار ہو گی۔ نیلی سیاہی میتھیلین بلیو 2B یا دیگر کوئی اچھارنگ 1 1/4اونس گوند کیکر اصلی 1 1/4اونس۔ مقطر پانی ایک گیلن ۔ کاربالک ایسڈ 30قطرے ترکیب ساخت: ایک بوتل میں پانی گوند کو بھگوکر کسی کپڑے سے چھان لیں اور ایک بوتل پانی کسی مٹی یا انیمل چڑھے ہوئے برتن میں گرم کر یں اور رنگ کو اس میں گھول کر سرد ہونے پر گوند والا محلول ملا دیں۔ آخر میں چار بوتل پانی ملا کر ایک گیلن کر لیں۔ بعدمیں کاربالک ایسڈ ملا کر چند ہفتے بعد پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ سوئن انک کے مقابلہ میں بلیو بلیک سیاہی بنانے کا ایک بہترین فارمولا حل نمبر ۱: د و گرام گیلک ایسڈ کو سو سی سی پانی میں جو تقریباً 50سینٹی گریڈ گرم ہو حل کریں اور سرد ہونے پر جاذب کاغذ یا فلٹر پیپر میں فلٹر کریں۔ حل نمبر 2: پانچ گرام ٹینک ایسڈ کو 200سی سی کھولتے ہوء پنی میں حل کر کے سرد ہونے پر فلٹر کریں۔ حل نمبر 3: پانچ گرام ہیراکسیس کو پانی گرم سو سی سی میں حل کر کے فلٹر کر لیں۔ حل نمبر 4: دس گرام گوند ببول کو سفوف بنا کر سو سی سی کھولتے ہوئے پانی میں حل کر کے چھان لیں۔ حل نمبر 5: 12سی سی ایسٹک ایسڈ گلیشیل ۔ ترکیب: ایک صاف انیمل یا کانچ کا برتن لیں اور اس میں سلیوشن نمبر 1تا 4ترتیب سے ملاتے جائیں۔ اور ہلاتے رہیں۔ آخر میں نمبر 5بھی ملا دیں۔ تمام اجزا یک جان ہو جانے پر چند قطرے کاربالک ایسڈ ملا کر کسی جگہ بند رکھیں۔ پندرہ بیس یوم کے بعد آہستگی سے صرف اوپر کی سیاہی کو نتھار لیں۔ یہ بھورے رنگ کا سلیوشن تیار ہو گا۔ اب 500مقطر سی سی پانی جوش دیا ہو ا لے کر گیارہ گرام انک بلیو سپیشل کر کے اول الذکر سلیوشن میں ملا کر فلالین یا فلٹر پیپر میں مزید ایک اور بار فلٹر کر لیںَ نہایت اعلیٰ درجہ کی سیاہی ہو گی۔ ہری فونٹین پین انک 1۔ ایمرلڈ گرین Emerald Green ایک اونس 2۔ نیپتھول گرین Napthal Green ایک اونس 3۔ صمنع عربی (گوند ببول) 1/4اونس 4 ۔ گرم ابلتا ہوا پانی (ڈسٹلڈ واٹر) 100فلوئڈ 5 بورک ایسڈ 50گرام 6۔ ریکٹی فائیڈ سپرٹ ایک اونس ترکیب: گوند کا تھوڑے پانی میں لعاب بنا کر چھان کر پھر پانی میں معہ بورک ایسڈ کے اور رنگو ں کے ساتھ ملا کر خوب ہلایا جائے۔ بعدہ سپرٹ بھی ٹھنڈے پانی میں ملا دی جائے۔ چار یوم کے بعد فلٹر پیپر یا فلالین کے کپڑ ے میں چھان لیں۔ بڑھیا بلیو بلیک انک پوڈر جو فائونٹین پین میں بھی استعمال ہو سکتا ہے بلیو رنگ (انک بلیو یا ترکی گھوڑا مارکہ) 9اونس سیاہ رنگ (نگروسن کرسٹل یا ڈھول مارکہ) 2اونس پھـٹکڑی چار اونس۔ دانہ دار چینی 4اونس۔ سلی سلیک ایسڈ 1ڈرام ترکیب ساخت: اول الذکر دو رنگوں کو چھوڑ کر باقی تمام اجزا کو کھرل کر کے یک جان بنا لیں۔ بعد ازاں رنگوں کو بھی شامل کر کے کھرل کر کے یک جان بنا لیں۔ بس سیاہی تیار ہے۔ دو دو ماشہ کی پڑیہ بنا لیں۔ دو اونس مقطر پانی یعنی کشید کیا ہوا پانی یا دو اونس عرق گلاب بازار سے خریدیں اور ایک پڑیہ اس میں گھول دیں بس بڑھیا سیاہی تیار ہے۔ جو ہر قسم کے فونٹین پین میں استعمال کر سکتے ہیں۔ خفیہ سیاہی بنانا یہ سیاہی خفیہ خط و کتابت کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ آپ اسے شیشیوں میں بھرکر فروخت کریں اور فائدہ اٹھائیں۔ نسخہ نمبر 1 نصف اونس گندھک کے تیزاب کو دو اونس پانی میں کسی شیشے کے برتن میں حل کریں اس سلیوشن سے اگر آپ کسی کاغذ پر لکھ کر سایہ میں خشک کر لیں تو کاغذ سفید نظر آئے گا۔ اور آگ پر سینکنے سے حروف سیاہ رنگ کے نظر آئیں گے۔ نسخہ نمبر 2 پھٹکڑی باریک پیس کر دوگنے پانی میں حل کر یں اور اس پانی سے کاغذ پر لکھیں اور پھر سایہ میں خشک کر لیں جب آگ پر گرم کریں گے تو حرو ف صاف نظر آئیں گے۔ نسخہ نمبر 3 آک (مدار) کے دودھ سے لکھ کر کاغذ خشک کر لیں۔ کاغذ صا ف دکھائی دے گا اور آگ پر سینکنے سے الفاظ سرخ دکھائی دیں گے۔ نسخہ نمبر ۴ نوشادر ایک تولہ گندھک کا تیزاب ایک تولہ آب لیموں 3تولہ۔ پانی 20تولہ پانی میں نوشادر حل کر یں پھر گندھک کا تیزاب ڈال دیں۔ پھر آ ب لیموں ڈال کر چھوٹی چھوٹی شیشیوں میں بھر لیں۔ اس سیاہی سے جو کچھ آپ لکھیں گے خشک ہونے پر کاغذ صاف دکھائی دے گااور بوقت ضرورت آگ پر سینکنے سے فوراً حروف خوشنما سیاہ ظاہر ہوں گے۔ کتابت کی سیاہی کا ایک اور نسخہ مصطگی تولہ تارپین کاتیل 3تولہ خالص اور عمدہ دانہ لاکھ (چپڑا لاکھ نہ ڈالیں) 24تولہ موم دیسی خالص چھتے کا 32تولہ چربی صاف شدہ 12تولہ صابن سنلائٹ 10تولہ کاجل 6تولہ ترکیب: کسی تانبے کے برتن یا تام چینی میں تیل تارپین میں رومی مصطگی و لاکھ ڈال کر پھر لو۔ اور اب اس میں موم و چربی ڈال دو۔ جب یہ پگھل جائیں تو صابن کو بالککل باریک کتر کر ڈال دو۔ جب صابن بھی پگھل کر مل جائے تو کاجل ملا کر اچھی طرح گھوٹ کر برتن اتار کر سیاہی کو ٹھنڈا ہونے کے لیے پتھر پر ڈال دیں۔ بعد میں ٹکڑے کاٹ یں۔ کتابت کرنے کے لیے کاغذ تیار کرنا اراروٹ یا اسٹارچ (بڑھیا نشاستہ) کو پانی میں حل کر کے تھوڑی مقدار میں ریوند عصارہ ملا کر اور تھوڑا سا رنگ زرد ڈال کر آگ پر لئی کی طرح پکائیںَ جب چپک پیدا ہوجائے تو کاغذ کو لکڑی کے تختہ پر پھیلا کر اسفنج سے لئی کاغذ پر پوچہ پھیر دیںَ لئی ایک جیسی ہی کاغذ پر لگے۔ اب کاغذ کسی رسی پرڈا ل کر خشک کر لیں خشک ہونے پر گول کر کے لپیٹیں۔ یہ کاغذ کتابت کے لیے قابل استعمال ہے۔ ریوز کے مقابلہ کی واٹر پروف انک ریوز انک اپنے اوصاف کی بدولت دنیا کی مشہور ہے اور قریب قریب تمام آرٹسٹ اور ڈیزائنر ز ریوز کی انک ہی استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ سیاہی تحریر میں نہایت پختہ اور واٹر پروف ہوتی ہے۔ موسم کے تغیرات دھوپ آب و ہوا وغیرہ کا اس سیاہی کی تحریر پر بالکل اثر نہیں ہوتا۔ اور برس ہا برس گزر جانے پر بھی تحریر مدھم نہیںپڑتی۔ اور ایسی سوخ اورچمک دارہوتی ہے کہ جیسا کہ روز اول تھی۔ ریوز کے مقابلہ میں سینکڑوں سیاہیں مارکیٹ میں آئیں اور ٹھپ ہو کر رہ گئیں کیونکہ ان میں وہ پختگی شوخی اور تحریر میں وہ نفاست نہیں تھی۔ جو ریوز میں ہے۔ ذیل کا فارمولا کافی ریسرچ کے بعد صحیح اوزان سے ترتیب دیا گیا ہے۔ بوریکس Borax 1 1/4اونس شیلک Shelloc 3 1/4اونس نگروسین Nigrosin 2 1/8اونس گوند کیکر (صاف شدہ) Gum-A 2 1/2اونس سپرٹ ریکٹی فائڈ Spirit Rectified 3 1/4اونس کلو و آئل (لونگ کا خاص تیل) Clove Oil 1/2ڈرام ڈسٹلڈ واٹر D-Water 5پونڈ ترکیب: سب سے پہلے ایک پونڈ پانی میں گوند بھگو دیں او راچھی طرح مل کر لیں اور بارہ گھنٹے کے بعد چھان کر محفوظ کر لیںَ 2۔ ایک پونڈ پانی میں نگروسین حل کریں۔ 3۔ کلووآئل کو سپرٹ میں حل کر کے ایک پونڈ پانی میں ملا کر الگ رکھ لیں۔ 4۔ اب تینوں حلوں کو آپس میں ملا لیں۔ یہ سلیوشن نمبر 1ہے۔ اب بقیہ دو پونڈ پانی میں بوریکس حل کر کے واٹر باتھ پر گرم کریں۔ اور اس میں شیلک ڈال دیں اور چلاتے رہیں ۔ جب تمام اشیاء شیلک پانی میں حل ہوجائے تو واٹر باتھ سے لیں۔ نیم گرم حالت میں سلیوشن نمبر ۱ جو اسی قدر گرم کر لیا گیا ہو۔ جتنا یہ محلول تھوڑا تھوڑا شیلک والے حل میں ملائیں۔ اور چلاتے رہیں تمام سلیوشن مل جانے پر فلالین سے چھان کر پیک کر لیں۔ لاجواب سیاہی تیار ہو گی۔ جو کسی بھی صفت میں ریوز سے کسی طرح کم ثاب نہ ہو گی۔ سیاہی کے نشان مٹانے کا فارمولا ہائیڈروسلفائیڈ جسے دکاندار رنگ کاٹ بھی کہتے ہیں ایک سفید رنگ کا سوڈے کی طرح کا پوڈر ہوتاہے۔ اور رنگ وکیمیکل فروخت کرنے والے دکانداروں سے مل جاتا ہے ۔ 1/2اونس لے کر 1/2پوند پانی میں حل کر کے چھوٹٰ شیشیوں میں بھر لیجے۔ احتیاط رکھیے جب دوا پانی میں ڈال جاتی ہے تو گیس نکلتی ہے اس سے آنکھوں کو بچائیں ۔ روئی کی پھریری سے سیاہی پر لگائیں۔ چھاپہ کی سیاہی کے علاوہ باقی سب الفاظ اڑجائیں گے۔ اونی کپڑوں پر اس کا استعمال منع ہے۔ کاشغری سفیدہ بنانا یہ یونان کی مشہور دوا پنساری بکثرت فروخت کرتے ہیںَ اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ: قلعی یا جست کے کاغذ جیسے باریک پترے بنوا کر مٹی کے برتن میں بھر کر اسمیں خالص تیز و تند دیسی سرکہ اتنا ملائیں کہ پترے ڈوب جائیں پھر برتن کے منہ پر سرپوش رکھ کر مضبوطی سے بند کر کے برتن کے نیچے چار گھنٹہ تک تیز آگ جلائیں پھر برتن کو آگ پر سے اتار کر سرد کر لیں۔ اب ہانڈی کا منہ کھولیں تو اندر سے سفید رنگ ا سفوف برآمد ہو گا یہی سفیدہ کاشغری ہے۔ 2 سیسہ کے باریک پتر لکڑی کے ڈرم میں بھر کر اوپر چمڑے کے رومی ٹکڑوں سے سیسہ کو بخوبی ڈھانپ دیں۔ اوپر سے دیسی سرکہ اتنا ڈالیں کہ چمڑہ ڈوب جائے ڈرم کا منہ لکری کے ڈھکنا سے بند کر کے تین ماہ تک پڑا رہنے دیںَ زیادہ تر سیسہ کے پتر سفید ملیں گے۔ ان کو پیس لیں۔ سفیدہ کاشغری تیار ہے۔ اپریل میں ڈرم بند کریں اورجون کے آخر میں کھولیں۔ سردیوں میں بنانا مطلوب ہو تو گڑھا کھود کر ڈرم ا س میں رکھ دیں ڈرم کے گرد لید او ر مٹی بھر دیںَ زمین کی حرارت سے تین ماہ میں سفید ہ کاشغری تیار ہو جائے گا۔ یا ڈرم کے درمیان لکڑی کی جالی پھنسا کر نچلے حصہ میں سرکہ بھر دیں اور جالی کے اوپر سیسہ کے پترے رکھ دیںَ اب لوہے کے ڈرم کو آگ کی بھٹی پر رکھیں۔ سرکہ کے بخارات سیسہ کو کشید کردیں گے۔ اسی طرح لکڑی کے ڈرم میں بھر کر مئی اورجون کی تیز دھوپ میں رکھیں دو تین ماہ بعد سیسہ سفیدہ کاشغری میں بدل جائے گا۔ اس صورت میں سیسہ کے پتروں پر چمڑے کے ٹکڑے اتنے ڈالیں کہ سیسہ کے پترے چھپ جائیں۔ اور پھر ڈھکن سے ڈرم کا منہ بند کر دیں۔ یہ سفیدہ صنعت روغن سازی میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔ عمدہ سفیدہ جست اورقلعی سے تیار ہوتاہے۔ زنگاربنا نا ماہ اپریل میں برادہ تانبا پائو بھر۔ نوشادر دس تولہ۔ سرکہ کو دیسی نہایت تیز ۔ ایک کلو تیزاب گندھک تین تولہ ۔ چینی کے بیام میں بھر کر بیا م کا منہ مضبوطی سے بند کر دیں اور چھ ماہ بعد برتن کھولنے پر تانبہ زنگار بن چکا ہو گا۔ سردیوں میں بنانا ہو تو بیام کو زمین میں دفن کر دیں۔ 2 تانبے کے باریک پتر یا برادہ ایک کلو۔ نوشادر نصف کلو۔ ترش دہی پائو بھر ۔ دیسی سرکہ تیز ڈھائی کلو۔ سب کو مٹی یا چینی کے برتن میں بھر کر برتن کا منہ مضبوطی سے بند کر کے زمین میں دفن کر دیں۔ چالیس دن بعد برتن میں سے زنگار نکال لیں۔ اگر اس عرصہ میں زنگار نہ بنے تو مندرجہ بالا چیزوں کا اضافہ کرکے دوبارہ پھر زمین میں دفن کر کے زنگار بنا لیں۔ سونے کا پانی تیزاب شورہ تین حصہ تیزاب نمک چار حصہ دونوں کوملاکر بڑی شیشی میں رکھ دیںَ اور شیشی کامنہ قدرے کھلا رکھیں۔ اب اس میں سے یہ تیزاب ایک تولہ لے کر چینی کی پیالی یا کھلے منہ کی بوتل میں ڈال کر اس میں ایک ماشہ خالص سونا ڈال دیں کچھ عرصہ میں سونا جل جائے گا۔ اب اس میں ۳ تولہ پانی ملا دیں۔ سیال سونا یعنی ماء الذہب تیار ہے۔ تین قطرے سے ۵ قطرے تک لے کر پانی ۵ تولہ میں ملا کر ہرروز پی لیا کریںَ عام جسمانی کمزوری کو دور کرتاہے اوراعضائے رئیسہ و حرارت غریزی اور باہ کی کمزوری میں مفید ہے اور دق اور ذیابیطس میں اکسیر ہے۔ لاثانی پان پان ہمارے معاشرے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس کے کھانے سے بیشمار فوائد سامنے آتے ہیں۔ یہ کھانے کو فوراً ہضم کرتا ہے۔ دانتوں میں مقیم جراثیم کو کسی حدتک ہلاک کرتا ہے۔ لیک اگر کثرت سے کھائے جائیں تو اس میں لگا ہوا چونا دانتوں کو لے ڈوبتا ہے۔ اصول کے مطابق کم چونہ کے پان پیٹ کے کئی امراض کو نافع ہے۔ عام طورپر الائچی اور سپاری والا سادہ پان کھایا جاتاہے۔ بعض میٹھا اور بعض تمباکو والا پان کھاتے ہیں۔ ذیل میں شائقین کے لیے چند مصالحے درج کیے جاتے ہیں جو نہ صرف پان کی لذت اور قدر و قیمت میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ فوائد میں بھی بہترین ہیں۔ ان مصالحوں کی تجارت بھی ہو سکتی ہے۔ سفری مصالحہ چونا بجھا ہوا ایک چھٹانک دودھ ایک چھٹانک کتھہ عمدہ 3چھٹانک الائچی دانہ حسب ضرورت چونہ کو دودھ میں ڈال کر برتن کا منہ بند کر دو۔چونہ دودھ پی کر شفاف مانند کھیل ہوجائے گا۔ اس میں کتھہ اور الائچی ملا دیں۔ ضرورت کے وقت پان کا خالی ٹکڑا لیں اس میں ایک ماشہ مصالحہ رکھیں اور کھا لیں۔ پاندان کی زحمت سے نجات ملی۔ تجارت کے لیے ڈبیوں میں بھر کر فروخت کریں۔ تمبول بہار سپاری دکنی ایک تولہ رومی مصطگی دو تولہ جائفل آٹھ ماشہ کتھ چھ ماشہ چونہ چار ماشہ دانہ الائچی سبز ایک تولہ سب کو باریک پیس کر عرق پان میں 2گھنٹہ تک بھگو دیں بعد میں تھوڑا سا گھی ڈال کر خوب گھوٹیں اور ڈبیوں میں بند کر کے بازار میں لے آئیں۔ خوشبودار سپاریاں سپاریاں 1سیر دودھ 1سیر عرق گلاب 1تولہ پیپر منٹ آئل 4اونس سپاریاں باریک کاٹ کر دودھ میں بھگو دیں۔ جب دودھ نصف رہ جائے تو کپڑے سے چھان لیں ۔ اب ان سپاریوں میں عرق اور آئل حل کر دیں اب اسے ایک دن رات بوتل میں بند کر دیںَ بعد میںڈبیوں کے اندر بند کر کے فروخت کریں۔ کتھہ بنانا درخت کھیر کی اندرونی کالے رنگ کی لکڑی کے باریک چھلکے لکڑی کو پانی میں جوش دے کر مٹی لکڑی کی ہانڈی میں پکائیں۔ جوش دینے کے بعد اس جوشاندہ کا پانی پک پکا کر مادہ تہ نشین ہو جاتا ہے۔ اسے کتھہ بھی کہتے ہیںَ سستا بنانے کے لیے دو سیر تہ نشین مادہ میں ایک سیر چاک کی مٹی ملا کر ٹکیاں بنا کر سکھا لیںَ بہت عمدہ سفیدی مائل کتھا تیار ہو جائے گا۔ اور بازار میں پھول کتھہ کے نام سے فروخت کیا جا سکتا ہے۔ پہاڑوں پر رہنے والے لوگ کتھہ درخت کھیر سے بنا سکتے ہیں جو بالکل اصلی ہے ۔ پنجاب میں اورپاکستان کے دوسرے علاقوںمیں درخت کھیر بہت بڑی مقدار میں موجود ہے۔ اس لیے درخت کیکر سے کتھہ بناکر روپیہ کمایا جا سکتا ہے زیادہ کتھ بھٹیوں کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے۔ کھیر کے درخت کی اندرونی سیاہ رنگت کی لکڑی یا درخت کیکر کی اندرونی سیاہ رنگ کی لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر مٹکوں میں بھر کر ان میں ڈیڑھ حصہ پانی ڈال دیتے ہیں۔ اورمٹکوں کے نیچے آگ جلا کر کتھہ تیار کیا جاتا ہے۔ جوش دینے کے بعد چوتھائی حصہ رہ جاتاہے۔ اور پھر چھان کر دوسرے مٹکوں میں ڈال دیا جاتاہے۔ اس کے نیچے آنچ دے کر اور گاڑھا کیا جاتاہے۔ اور ساتھ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے کہ تار بن گیا ہے یا نہیں جب تار بن جائے وار شہد گاڑھا کی مانند ہو جائے تو آگ سے اتار لیا جاتا ہے۔ یہ ہی جوہر کتھہ کہلاتاہے جب یہ جوہر تیار ہو جائے تو اسے اور کھلے منہ کے برتن مین ڈال کر رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ ایک دن پڑا رہنے کے بعد دوسرے روز کسی کھدر کے کپڑے میں ڈال کر چھت سے لٹکا دیا جاتا ہے۔ اورنیچے کوئی برتن رکھ دیا جاتاہے۔ جب پانی ٹپکنا بند ہو جائے تو کپڑے میں سے کتھہ نکال کر لکڑی کے تختوں پر ڈال کر خشک کر لیں۔ خشک ہونے پر کتھہ تیار ہے۔ پھول کتھہ بنانا کتھہ کے مندرجہ ذیل اجزا ہیں: جنک پوری کتھہ (انڈیا کا) دس کلو گوند دو کلو اراروٹ ایک کلو گوند کے لیے پانی 20کلو۔ سب سے پہلے برت لے کر اس میں پانی ڈال کرگوند کو بھگو دیں۔ یہ گوند چوبیس گھنٹے پانی میں پڑی رہے جب خوب حل ہوجائے تو کتھہ کا سفوف بنا کر اس میں ملا دیں۔ اورخوب حل کریں جب حل ہو جائے تو اراروٹ کا پوڈر بھی اس میں ملا دیں اور اس مرکب کو سوکھنے کے لیے رکھ دیں جب ذرا زیادہ خشک ہو نہ ہو تو اس کی ٹکیاں ایک ایک کر کے کاٹ لیں اور بازار میں فروخت کریں بہترین کتھہ ہے۔ خوشبو دار کتھہ درجہ اول ذیل کے طریقہ س یامیروں اور رئیسوں میں فروخت کرنے کے لیے بہت اعلیٰ کوالٹی کا خوشبو دار کتھہ تیار کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس میں نہایت قیمتی اشیاء پڑتی ہیں اس لیے یہ مہنگا تیار ہو گا اورابھی ایسی چیزوں کی قدر دان بہت ہیں جو اچھی چیزیں مہنگے داموں خریدنا عار نہیںسمجھتے۔ نسخہ یہ ہے: بڑھیا کتھہ 10چھٹانک سنگاپوری کتھہ 10چھٹانک دونوں کو معمولی پانی ڈال کر آگ پر گرم کر کے حل کریںَ اب اس میں روح کیوڑہ ملا کر خوب گھوٹیں۔ کیسر کشمیری خالص سوا تولہ۔ کستوری نیپالی ڈھائی تولہ۔ جائفل ڈیڑھ چھٹانک۔ جاوتری نصف چھٹا نک۔ دھنیا کے پتے و بیج بھو ن کر ایک چھٹانک صندل کا برادہ 2تولے۔ کیوڑہ کے پھول کی پتیاں 5تولے۔ کستوری کو تھوڑے سے عرق گلاب میںبھگو کر چند گھنٹے پڑا رہنے دیں۔ یہ حل ہو جائے گی۔ تمام اشیاء کو الگ الگ پیس کر کتھہ میں ملا کر خوب گھوٹیںَ یک جان ہونے پر کیلہ کے پتوں پر لپیٹ کر دھوپ میں خشک کر لیں۔ کتھہ سازی ایک فن ہے اور اس پر بحث نہایت طویل ہے اگر آپ کتھہ سازی سے مکمل واقفیت چاہتے ہیں تو کتاب فن کتھہ سازی کا مطالعہ کریں اس کی قیمت 4روپے 50پیسے ہے۔ خوشبو دار کتھہ کا آسان فارمولا عمدہ کوالٹی کا کتھہ دو سیر کو پانی میں ملا کر آگ پر رکھیں جب حل ہو کر اچھی طرح رم ہو جائے تو مندرجہ ذیل اشیا پیس کر ملا دیںَ چندن کا برادہ ایک چھٹانک سونف ڈیڑھ چھٹانک کیوڑہ کے پھول ایک چھٹانک گلاب کے پھول نصف چھٹانک زیرہ ایک چھٹانک دھنیا کے بیج صاف شدہ 1/2پائو جائفل ایک چھٹانک تمام اشیاء کو خوب اچھی طرح الگ الگ پیس کر کتھہ میں ملا کر خوب اچھی طرح گھوٹیں۔ حتیٰ کہ تمام اشیا اچھی طرح آمیز ہوجائیں۔ ب اسے کیلا کے پتہ میںلپیٹ اور دھار باندھ کر دھوپ میں رکھ کر خشک کریں۔ نہایت اعلیٰ درجہ کا خوشبودار کتھہ تیار ہو جائے گا۔ مصنوعی کتھہ کا فارمولا سنگاپور کے کتھہ میں کئی خوبیاں ہیں اور اگر سنگاپوری کتھہ اور ہندوستانی کتھہ کو ملا لیا جائے تو ایک نئی قسم کا کتھہ تیار ہوجائے گا۔ جو خوبیوں کے لحاظ سے ہندوستانی کتھہ کی نسبت بہتر ہو گا۔ بڑھیا کوالٹی کا کوئی عمدہ خالص ہندوستانی کتھہ اورسنگاپور کا کتھہ یعنی پاپڑی کھیر برابر برابر یا کم و بیش مقدارمیںملائیں۔ دونوں کو برابر برابر کی بجائے سنگاپور کتھہ ہندوستانی کتھہ کی نسبت نصف یا دگنا بھی ملایا جا سکتا ہے۔ مختلف نسبتوں میں آپس میں ملائیں جس نسبت سے عمدہ کتھہ تیار ہو بعد میں اس طریقہ سے یہ مرکب کتھہ تیار کرتے رہیں۔ دونوں کتھوں کو آپس میںملا کر پانی ڈال کر ابال لیا جائے۔ اچھی طرح حل ہوجانے پر اس گاڑھے مرکب کو چھان لیں۔ یہ خالص کتھہ کپڑے کے اوپر رہ جائے گا اس سے دوغلی نسل کا کتھہ بنالیا جاتا ہے۔ پان کی جان کتھہ… بنانے کا فارمولا کتھہ اعلیٰ کوالٹی 80تولہ جائفل دو ماشہ مغز چھوٹی الائچی 3ماشہ آئل پیپر منٹ 5یا7قطرے جاوتری 3ماشہ سونف 5تولے پھول گلاب ایک تولہ پھول کیوڑیہ ایک تولہ عمدہ کتھہ پانی میں ڈال کر اچھی طرح پکائیں۔ پھر اس میں باقی تمام اشیاء جو الگ الگ پیس لی گئی ہوں ملا کر خوب رگڑیںَ بعد میں پیپر آئل منٹ ملا کر اتنا رگڑا جائے کہ تمام اشیاء اچھی طرح مل جائیں بہترین کوالٹی کا خوشبودار کتھہ تیار ہے۔ کلکتہ کا خوشبودار کتھہ کلکتہ بلکہ بنگال بھر کے پان فروش یہ کتھہ بنا کر پان میں لگاتے ہیں۔ جنک پوری کتھہ آدھ کلو دھنیا دو تولہ صندل کا برادہ ایک تولہ مغز چھوٹی الائچی دو تولہ سونف دو تولہ کیوڑہ کے پھول ایک تولہ گلاب کے خشک پھول دو تولہ کیسر 1/2تولہ کتھہ کوکوٹ کر عرق کیوڑہ یا رق گلاب میں ملا کر کئی گھنٹہ تک پڑا رہنے دیں جب اچھی طرح گھل کر نرم ہو جائے تو اس میں باقی اجزا ملا کر کھرل یاکونڈی میں ڈال کر خوب گھوٹتے رہیں حتیٰ کہ گھوٹتے گھوٹتے یہ سخت ہوجائے جب گوندھے ہوئے آٹے کی طرح سخت ہوجائے تو کیلے کے پتوں میں لپیٹ کر باندھ دیں اور دھوپ میں رکھ کر خشک کر لیں۔ سستا بازاری کتھہ کا فارمولا جنک پوری کتھہ آدھ کلو کیکر کی گوند آدھ پائو کوئی سستا بازاری کتھہ 3/4کلو چاک مٹی ایک کلو دونوں قسم کے کتھوں کو کوٹ کر پانی میں ڈا ل کرآگ پر پکئیں حتیٰ کہ کتھہ مثل لئی بن جائے۔ تب پسی ہوئی گوند اور کھڑیا مٹی ملا کر بھااری مسد سے خوب گھوٹیں حتیٰ کہ گھوٹتے گھوٹتے چاک مٹی اور گوند کتھہ میں اچھی طرح مل جائے۔ اب ا س کو لکڑی کے تختوں یا فریموں پر پھیلا کر ہموار سطح کا کر لیں۔ سخت ہوجانے پر مربع شکل میں کاٹ لیں۔ پپڑیا کتھہ جنک پوری کتھہ 2 1/2کلو چاک مصفی پاو بھر پانی 5 1/2چھٹانک کتھہ کو باریک کر لیں پانچ چھٹانک پانی کومٹی کے کسی برتن میںڈال کر آگ پر گرم کریں اور اس میں کتھہ کے ٹکڑے ڈال کر جب کتھہ پگھل جائے تو اسے کپڑے سے چھان کر تانبے کے برتن میں چھانیے اب کسی دوسرے برتن میں چاک کو ڈیڑھ چھٹانک پانی میں ملا کر آگ پر رکھیں جب گاڑھا پن آ جائے تو اس کو کتھے کے پانی میں اچھی طرح حل کر دیںَ اب اس مرکب کو چٹائی یا کپڑے پر ڈال کر سکھائیں۔ نہ پتلی ہونی چاہیے اورجب سوکھ جائے تو اسے اکٹھا کر کے برتن میں ڈال دیں۔ بس پپڑیا کتھہ تیار ہے۔ پپڑیا کتھہ نمبر 2 اجزا ء و ترکیب تیاری کتھہ جنک پوری 2 1/2کلو چائنا کلے 1/2کلو پانی 7 1/2چھٹانک 5چھٹانک کے کتھہ کے لیے اور 2 1/2چھٹانک چائنا کلے کے لیے ترکیب مندرجہ بالا سے تیار کریں۔ گلا کھیر (کتھہ) جنک پوری کتھہ 3کلو گھٹیا کتھہ ایک کلو چائنا کلے 1/2کلو پانی 8 1/2چھٹانک (2 1/2چھٹانک چائنا کلے کے لیے) ترکیب: پھول کتھہ کی طرح تیار کریں۔ 2 گھٹیا کتھہ دو کلو چائنا کلے ایک کلو پانی 9چھٹانک گیرو پسا ہوا 1 1/2ماشہ ترکیب بالا کے مطابق تیار کریں۔ گورا کھیر (کتھہ) پپڑیا کتھہ 2کلو جنک پور ی کتھہ 1کلو لال مٹی 1/2کلو پانی 10 1/2چھٹانک (8چھٹانک کتھہ کے لیے وار 2 1/2چھٹانک مٹی کے لیے ) ترکیب : مندرجہ بالا مگڑ کھیر (کتھہ) جنک پوری کتھہ ایک کلو گھٹیا کتھہ 1 1/2کلو گوند ایک پائو چائنا کلے 2کلو پانی حسب ضرورت مندرجہ بالا ترکیب کے مطابق تیار کریں۔ کتھہ بنانے کا قیمتی راز اجزا اورترکیب تیاری: جھڑبیری کی چھال 2 1/2کلو کھیری کی چھال 1 1/4کلو آنولہ کی چھال 2 1/2کلو کھڑیا مٹی باریک پیس کر کپڑے سے چھنی ہوء 1/2کلو ول سب چھلکوں کو خوب کوب کر لیںَ پھر بڑے دیگچے میں ڈال کر اوپر تک پانی بھر دیں اور تھوڑی دیر کھڑیا مٹی آمیز کر دیں۔ اب اس دیگچہ کو آگ پر چڑھا دیں۔ آدھے آدھے گھنٹے کے بعد اس کو ہلاتے رہیں تاکہ رنگ نکل آئے۔ جب سیر بھر کے قریب پانی رہ جائے تو اتار کرگہرے کپڑے میں سے چھان لیں اور کسی چوڑے برتن میں جما دیں۔ عمدہ کتھہ تیار ہو گا لیکن جم جانے کے بعد اس برتن پر کھدر کا دوہرا کپڑا ڈال کر اوپر سے پیلی مٹی کو نم کر کے اس پر د و انگلی کے قریب ڈالیں اور آہستہ آہستہ سے دبا دیں اور محفوظ جگہ رکھ دیں۔ دو روز کے بعد پھر مٹی ڈال دیں تاکہ تمام کثافت کو مٹی جذب کر لے اور کتھے میں نقص نہ رہے۔ خوشبو دار کتھہ اجزا اورترکیب تیاری: عمدہ کتھہ 1/2کلو دانہ الائچی سبز 1 1/2ماشہ جائفل 1ماشہ لونگ 1 1/2ماشہ جاوتری 1 1/2ماشہ عرق گلاب 6ماشہ عرق کیوڑہ 6ماشہ اور پیپرمنٹ آئل 2بوند کتھہ کو چھان لیں اور دیگر اشیاء باریک پیس کر اس میں شامل کر دیں۔ سب سے آخر میں عرق اور آئل شامل کر لیں۔ بس خوشبو دار کتھہ تیار ہے۔ اگر اس کتھہ کی ٹکیاں بنانا چاہیں تو پانی کو آگ پر خشک ہونے دیںَ جب پانی اس قدر رہ جائے کہ سفوف ڈالنے سے وہ لئی سی بن جائے تو اس کی ٹکیاں بنا لیں۔ اگر ٹکیاں نہ بنانی ہوں بلکہ پوڈر بنانا ہو تو پانی اچھی طرح اڑا کر باقی اشیا ملا لیں اورکھرل کر یں۔ خوشبودار گولیاں صاف چونہ 2 1/2تولہ عمدہ کتھہ 4تولہ دانہ الائچی 1/2تولہ پیپر منٹ 3تولہ جاوتری 3ماشہ زعفران 4رتی کیوڑہ 6رتی عطر گلاب 6رتی کھانڈ 2تولہ زعفران کو پانی میں گھس لیں جاوتری اور الائچی دانہ کو پیس کر الگ رکھیں چونہ کو گائے کے دودھ میں بھگو کر اسمیں کتھہ باریک کر کے ملا لیں۔ پھر زعفران والا پانی ڈالیں پھر پیپر منٹ اور عطر ملائیں۔ اب مونگ کے برابر گولیاں بنا لیں۔ خشک ہونے پر خوبصورت لیبل والی شیشیوں میں بھر کر فروخت کریں۔ برقی فیتہ قیمت سو روپیہ وصول کریں۔ جست اور تانبے کی تا رکور سی کی طرح بٹ کر اسے مخمل یا سیاہ ریشم کے کپڑے میں رکھ کر سی دیں۔ بچہ جب دانت نکالنے پر آئے تو اس کے گلے میں باندھ دیں بچہ دانت نکالنے کی تکلیف سے محفوظ رہے گا۔ مشک نافہ بنانا جنگلی کبوتر کا خون حسب ضرورت۔ جندبید ستر ایک عدد۔ عطر کیوڑہ 3ماشہ جاوتری۔ لونگ کپورکچری الائچی سفید۔ زعفران ہر ایک 7,7ماشہ سب کو کھرل میں ڈال کر خوب اچھی طرح کھرل کریں۔ تاکہ سب اشیاء یک ذات ہوجائیں پھر ایک ڈبیہ میں بند کر کے تین چار روز تک گرم جگہ رکھ چھوڑیں یعنی زمین میںدبا کر اوپر گرم راکھ ڈال دیں پھروہاں سے نکال کر نافہ میںبھر دیں یا شیشے میں ڈال دیں مگر تین ماشہ اصلی مشک بھی ضرور ملائیں۔ ٹوٹے برتن جوڑیے چونہ گڑ اور انڈے کی سفیدی برابر وزن لے کر خوب حل کریں چینی کے ٹوٹے برتن بے حس مضبوط جوڑ لیجییے۔ لوہا جوڑنے کا سیمنٹ لیتھارج 2حصہ چونہ بجھا ہوا سفوف 1حصہ صاف ریت 1حصہ تینو ں اجزا کو السی کے تیل کی گرم کی ہوئی وارنش میں ملا کر لئی سی تیار کر لیں اور گرم گرم ہی سے ٹوٹا ہو ا لوہا جوڑ لیں۔ شیشہ جوڑنے کا مصالحہ سیندور 1حصہ بورک ایسڈ 1حصہ سفید ریت 1حصہ سوڈیم سلیکیٹ حسب ضرورت سیندور بورک اور ریت کو خوب باریک پیس کر سلیکیٹ میںگھول کر مل لیںجن شیشوں کو جوڑنا ہو انہیں لگا کر اتنا گرم کریں کہ سلیکیٹ پگھل کر پھیل جائے۔ اور شیشے آپس میں بالکل مل جائیں۔ 2 زنک پوڈر کو انڈے کی سفیدی میں حل کریں چینی یا شیشہ کے برتن جوڑنے کے لیے سیمنٹ ہے۔ 3 گندہک 2تولہ سیمنٹ 4تولہ دونوں کو نرم آگ پر پگھلائیں پھر اس کی قلم بنا لیں ضرورت کے وقت گرم کرکے شیشے کے ٹوٹے برتن جوڑ لیجیے۔ سیمنٹ کی جگہ اگر سفید پتھر کا سفوف شامل کر لیں تو بھی ٹھیک ہے۔ 4 سلیٹ کا پتھر سرمہ کی طرح باریک کر کے اس میں انڈوں کی سفیدی ملا کر جہاں لگائو گے جنبش نہ کھائے گا۔ بوتلیں جوڑنے کا سیمنٹ چربی مصفا 25حصہ موم 20حصہ برادہ لکڑی 25حصہ گوند 10حصہ چاروں کو گرم کر کے خوب گھوٹیں اور گرم لوہے سے لے کر بوتل کے ٹوٹے کناروں پر لگا کر آپس میں جوڑ دیں۔ بھیم سینی کافور برادہ صندل سفید 2تولہ عود 2تولہ ناگر موتھا 1/2تولہ سر چینی 1تولہ لونگ 2تلہ زعفران 2تولہ کافور 4تولہ زیرہ سفید 1تولہ بال چھڑ 1تولہ الائچی سیاہ 1تولہ کستوری 1تولہ عطر چنبیلی 1تولہ عطر گلاب 1تولہ جائفل 1تولہ جلوتری 1تولہ خس 1تولہ خشک اشیا کو الگ لگ پیس کر باہم ملا لیں پھر سب کو آپس میں ملا لیں۔ اب اس مرکب کو کالسی کے ایک کٹورے میں رکھیں او راس کے اوپر ایسا ہی دوسرا کٹورہ اوندھا رکھ کر آس پاس ملتانی مٹی یا آٹے سے گل حکمت کریں ۔ اب مرکب والے کٹورے کے نیچے موتی بتی رکھ کر چراغ جلائیں اوپر کے کٹورے پر بھیگا ہوا کپڑا رکھیںَ یہ کپڑا خشک نہ ہونے دیں۔ تین چار گھنٹہ میں تمام ادویات کا جوہر اڑ کر اوپر والے کٹورے سے لگ جائے گا۔اب کٹوروںکو احتیاط سے الگ کر دیں اوراوپر والے کٹورے سے یہ جوہر چھڑا لیں یہی بھیم سینی کافور ہے۔ کافور کی تسبیح دیسی کافور 1تولہ موصلی سفید 2 1/2تولہ دونوں کو باریک لیں پھر دونوں کو بھینس کے دودھ میں اچھی طرح کھرل کر لیں بعد میںگولیاں بنا کر دھاگے میں پرو لیں۔ کافور کا پیالہ اس پیالہ میں پانی پینے سے دل کی دھڑکن اختلاج قلب ورم جگر اور یرقان کو فائدہ ہوتاہے۔ کافور 20تولہ کتیرا 15تولہ ناریل کی گری 25تولہ تینوںکو کوٹ کر سفوف سا بنا لیںَ اس کو پیتل یا تانبہ کے قلعی دار پیالہ میں رکھو۔ ایک ایسا ہی مٹی کا کچا پیالہ اس کے اندر رکھو اب اس کو نرم آگ پر پکا لو سب مصالحہ پگھل کر کچے پیارے کے اردگرد پھیل جائے تو اب اسے پانی میں ڈبو دیں۔ کچا پیالہ گل جائے گا۔ اور کافور پیالہ جم کر تیار ہو جائے گا۔ گلاس بھی اسی طرح بنے گا۔ ٭٭٭ شربت سازی جس چیز کا شربت بنانا ہو اس کو جوکوب کر کے رات بھر چار گنا پانی میں بھگو رکھیں صبح ایک دو جوش دے کر چھان لیں۔ چھنے ہوئے پانی میںبرابر کی کھانڈ یا مصری ملا کر چاشنی تیار کر لیں۔ چاشنی کچی نہ رہے اور نہ ہی زیادہ پکے کچی چاشنی سے شربت جلدی خراب ہو جاتاہے زیادہ پکی چاشنی سے شربت کے اندر کھانڈ جم جاتی ہے۔ چاشنی کو انگوٹھا اور انگلی کی مدد سے دیکھیں۔ جب دو تار دینے لگے تو چاشنی ٹھیک ہے ایک تار دے تو کچی اور چار تار دے تو بہت زیادہ پکی ہوتی ہے۔ شربت دو قسم کے ہوتے ہیں۔ 1۔ مرکب 2مفرد 1۔ مرکب وہ جس میں ایک سے زائد دو یہ ڈالی جاتی ہوں۔ 2۔ مفرد وہ جو ایک ہی چیز سے تیار ہو۔ ذیل میں دونوں کی تیاری بتائی جا رہی ہے۔ صندل (مفرد) برادہ صندل سفید 3تولہ ۔ ایک پائو پانی میں دن رات بھگوئے رکھیں پھر مل چھان کر آدھ کلو کھانڈ ڈال کر چاشنی بنائیں۔ یہ شربت خفقان گرمی اور پیاس کی شدت کو سرد کرتا ہے۔ بزوری (مرکب) تخم کاسنی تخم کھیرہ ہر ایک ایک تولہ گل سرخ سونف ۔ ملٹھی۔ ہر ایک نصف تولہ۔ ترکیب اول : پرانا بخار یرقان ضعف جگر کے لیے مفید ہے۔ نیلو فر نیلو فر آدھا پائو بنفشہ 2تولہ گائو زبان 2تولہ مصری 1/2کلو ترکیب حسب سابق درد سر ۔ امراض صفراوی۔ تپ کہنہ اور کھانسی کے لیے مفید ہے۔ اعجاز کتیرا 7ماشہ ملٹھی سوا ماشہ بہیدانہ 1تولہ تخم ریشہ خطمی سوا ماشہ عناب 7دانہ بنفشہ سواماشہ سپستان 40دانہ نیلوفر سواماشہ کتیرا کے علاوہ باقی کو جو کوب کر کے پانی میں ایک رات بھگو کر چھان لیں اور دگنی پھینی ڈال کر چاشنی تیار کر لیں۔ تیار ہونے کے بعد کتیرا ملا دیں۔ شربت زوفا ملٹھی 3تولہ سونف ایک تولہ پرسیائوشاں 1تولہ کرفش 1تولہ انجیر 20عدد منقہ 8عدد گل قند 12تولہ مصری 1کلو ترکیب حسب سابق۔ دمہ و کھانسی کے لیے مفید ہے۔ انجبار (مرکب و مفرد دونوں طرح تیار ہوتاہے) انجبار کی جڑایک تولہ برادہ صندل سفید ایک تولہ 24گھنٹہ تک عرق گلاب 2آتشہ میںبھگو کر حسب ترکیب سابق تیار کر لیں۔ کثرت حیض تپ دق بواسیر کو نافع ہے۔ مفرد بنانا ہو تو صرف انجبار کی جڑ کو پانی میں بھگو کر بنائیں یہ ورم رحم کو مفید ہے۔ پھلوں کے شربت تیار کرنے کے لیے پھلوں کے رس کو چینی میں ملا کر قوام کریں۔ ضرورت ہو تو اسی پھل کا ایسنس خوشبو بڑھانے کے لیے ڈال دیں۔ شربت سے متعلق مکمل معلومات کے لیے ہماری کتاب شربت سازی کا مطالعہ کریں۔ سائیکل کا تیل تیار کرنا کسٹرڈ آئل مصفا 30حصہ سپریم آئل 40حصہ زیتون کا تیل 20حصہ مزل کولزا 10حصہ (سپریم آئل ) موبل آئل صا ف کیا ہوا 40حصہ منرل کولزا یعنی وائٹ آئل بڑھیا 10حصہ سب کو اچھی طرح ملا کر کام میں لائیں۔ گھڑی کا تیل بلیک اوکسائیڈ آف انٹی منی ایک تولہ سیسہ (سکہ) کے باریک ٹکڑے چار تولہ زیتون کا تیل 20تولہ شیشہ کی ایک بالکل صاف بوتل لیں۔ اس میںتیل بھر کر سیسے کے ٹکڑے اور اوکسائیڈ ڈال کر ایک ماہ تک دھوپ میں رکھیں۔ ہر روز ہلا دیا کریں۔ ایک ماہ کے بعد تیل کو نتھار لیں اور دوسری بوتل میں ڈال کر کام میں لائیں۔ شیشہ پر قلعی کرنا سلور نائٹریٹ تین ماشہ ایک رتی روشل سالٹ سات رتی لائیکر ایمونیا حسب ضرورت کشید کیا ہوا پانی حسب ضرورت شیشے کے ایک گلاس میں ایک چھٹانک پانی ڈالیں۔ اس میں سو ا ماشہ سلور نائٹریٹ حل کریں۔ اب اس میں ایمونیا بوند بوند کر کے ڈالیں۔ ایسا کرنے سے بھورے رنگ کی تلچھٹ ظاہر ہو گی۔ اس میںایمونیا کے قطرے ڈالتے رہیں۔ حتیٰ کہ پانی بالکل شفاف نظر آنے لگے ۔ تب اس میں سوا ماشہ نائٹریٹ آف سلور اور حل کریںَ اوربلوری ڈنڈے سے ہلائیں۔ اب اس میں 3چھٹانک کشیدہ پانی ملائیں اور اسے فلٹر کرلیں یا بلوری کیف میں روئی رکھ کر چھان لیں۔ اور نیلے رنگ کی بوتل میں ڈال کر شیشے کا کارک لگا کر تاریک کمرے میں رکھ دیں یہ سلیوشن نمبر ایک ہے۔ سلیوشن نمبر 2 چینی کی ایک پیالی میںایک پائو ڈسٹلڈ واٹر لیں۔ اس کو گرم کریں اس میں سات رتی سلور نائٹریٹ اور سات رتی روشل سالٹ ڈالیں اورپانچ منٹ تک خوب ابالیں اورپھر ٹھنڈا کرلیں۔ اب نمبر ۱ کی طرح فلٹر کر کے بوتل میں بند کر کے رکھ دیں۔ شیشے پر قلعی چڑھانے کے لیے سلیوشن تیار ہو گئے۔ یہ سب کام بلوری گلاس اور بلوری بوتلوں میں ہونے چاہئیں۔ استعمال سے پہلے ان کو تیزاب کے پانی سے دھو کر صاف کرنا ضروری ہے۔ شیشہ پر قلعی کرنے کے لیے عام پانی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ کشید کیا ہوا پانی استعمال کریں ورنہ قلعی درست نہیں ہو گی سلور نائٹریٹ کسی معتمد کمپنی کا خریدیں۔ سلور نائٹریٹ سے ہاتھوں کو بچائیں۔ ورنہ جہاں یہ لگے گا جلا دے گا۔ ا س کا داغ کم اترتا ہے۔ سلیوشن تیار کرتے وقت دھات کے کسی برتن کو کام میں نہ لائیں۔ جس شیشہ پر قلعی چڑھا نہ ہو اسے چونہ وغیرہ سے مل کر تیزاب ملے پانی سے اچھی طرح دھو کر صاف کریں شیشہ جس قدر صاف ہو گا قلعی اسی قدر اچھی ہو گی۔ شیشہ کو صاف و خشک کر کے کسی ہموار سطح کی میز پر رکھ دو۔ اب ہر د و سلیوشنوںکو اس پرڈال دو۔ یہ مصالحہ تمام شیشہ پر یکساں پھیل جائے گا۔ لگاتار چار پانچ گھنٹہ بعد شیشہ کو کھڑا کر دو۔ جب سوکھ جائے تو سندور وارنش میں حل کر کے اوپر برش سے پھیر دو تاکہ قلعی اترنے کا خدشہ نہ رہے۔ ہر دو سلیوشنوںکو اتنی مقدار میںملانا چاہیے جتنی کہ ان کی ضرورت ہو۔ عام طور پر ایک مربع فٹ شیشہ کے لیے دو اڑھائی اونس مصالحہ کافی ہوتا ہے۔ مکمل معلومات کے لیے ہماری کتاب آئینہ سازی کا مطالعہ کریں۔ سائیٹرک ایسڈ (لیموںکا ست) لیمو ں کا تازہ رس تین کلو چاک مصفا 1/2پائو تیزاب گندھک 1 1/2پائو پانی ایک کلو لیموں کے رس کو تام چینی کے برتن میںڈال کر دھیمی آگ پر گرم کریں جب اچھی طرح گر م ہوجائے تو اس میں تھوڑا تھوڑا کر کے تمام چاک حل کر دیںَ اس کے بعد تیزاب کو پانی میں تھوڑا تھوڑا کر کے ملا دیں۔ اور اسے لیموں کے رس میں ڈال دیںَ جھاگ اوپر آنے سے تمام ست نیچے بیٹھ جائے گا۔ تھوڑی دیر تک پڑا رہنے دیں پھر پانی کو احتیاط سے الگ کر لیں نیچے تہہ نشین ست کو خشک کر لیں۔ ایک عمدہ روز گار خشک سوڈا واٹر (سفوف) سونٹھ کا باریک سفوف 20تولہ کریم آف ٹارٹار 10تولہ چینی 7 1/2تولہ ٹارٹرک ایسڈ 3 3/4تولہ لیمن آئل فلو ڈرام سب کو باریک کر کے سفوف بنا لیں۔ ضرورت پڑنے کے مطابق کھانڈ کے شربت میںملا کر برف ڈال کر پی جائیں۔ عمدہ لیبل کی خوبصورت پڑیوں میں بند کر کے اس کی تجارت بھی کی جا سکتی ہے۔ ہزاروں روپے کا فروخت ہو رہا ہے۔ نقلی سونا تانبہ 6تولے جرمن سلور 1تولہ دونوں کو کٹھالی میں ڈال کر پگھلائیں۔ اور حسب منشا جو چیز چاہیں بنائیں سونے کے ہمرنگ ہو گی۔ نقلی چاندی تانبہ 6تولے نکل 3تولے جست 3تولے پہلے تانبہ اور نکل کو ولایتی کٹھالی میں پگھلا کر خوب چرخ دیں پھر جست ڈال کر بدستور چرخ دیں جب تینوں اچھی طرح مل جائیں تو آگ سے اتار کر جو چیز چاہیں بنا لیں ۔ 2 قلعی 6اونس تانبہ 8پونڈ چرخ دے کر ملا لیں۔ انگریزی چاندی برادہ تانبہ 2تولہ برادہ نکل 1تولہ برادہ جست 1تولہ کٹھالی میں ڈا ل کر تیز آگ پر چرخ دیں پھر سرد کر کے استعمال کریں (پانی میں سرد نہ کریں)۔ جرمن سلور کے دو فارمولے بہت سی صفتوں میں چاندی کے نعم البدل سستی دھات کی ضرورت پڑتی ہے جرمن سلور سے اس کمی کو پورا کیا جا سکتاہے۔ یہ دو فارمولے چاندی کے نعم البدل ہیں اس مرکب دھات سے مطلوبہ اشیا بنانے کے بعد اچھی طرح پالش کر کے اوپر چاندی کا ملمع کردیا جائے تو تمیز مشکل ہے۔ 1۔ تانبہ 70 حصہ نکل دھات 23حصہ ۔ المونیم 7حصہ۔ اس مرکب دھات کا فنی نام المونیم سلور ہے۔ 2۔ تانبہ 75حصہ ۔ نکل 20حصہ۔ زنک 20حصہ ۔ اس تناسب سے دھاتوں کو باہم پگھلا کر یک جان بنا لینے سے سفید چاندی کی نعم البدل دھات تیار ہوتی ہے۔ ٭٭٭ اچار ‘مربے‘ چٹنیاں اچار دو قسم کے ہوتے ہیں تیل کا عرق یا سرکے میں۔ تیل کا اچار ڈالنے کے لیے رائی بھی ساتھ ہی ڈالی جاتی ہے اور وقت بھی کافی لگتا ہے۔ دوسرے میں محض کوئی سرکہ یا لیموں کا رس وغیرہ ڈالا جاتا ہے۔ اور یہ جلد ہی کھانے کے قابل ہو جاتاہے۔ لیکن لذت و فوائد کے لحاظ سے تیل کا اچار بہتر ہوتاہے۔ آم کا اچار اسے سب اچاروں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ صحیح طریقہ سے بنایا جائے تو کافی عرصہ تک خراب نہیںہوتا۔ ترکیب یہ ہے۔ سونف 10تولے میتھے 7تولے کولنجی 4تولے نمک مرچ بقدر ذائقہ نمک اور مرچ کو کوٹ لیں اورباقی اشیاء کے ساتھ ملا دیںَ اس مصالحہ کو آموں میں بھر دیں۔ اور تین چار دن دھوپ میں رکھیں۔ پھر ان کو ایک برتن میںڈال دیں۔ اب اس میں خالص سرسوں کا تیل اس قدر ڈال دیں۔ کہ آم ڈوب جائیں۔ پھر بحساب فی سیر آم ایک پائو نمک چھڑک دیں۔ ہلدی بھی ڈالی جا سکتی ہے۔ ایک ہفتہ کے بعد بہترین اچار تیار ہو جائے گا۔ گاجر کا اچار گاجروں کو ابال کر چھان لیں اب گاجروں میں رائی نمک اور مرچ بقدر ذائقہ ملا کر تین روز دھوپ میں رکھیں اس عرصہ میں وہ پانی جو گاجروں کو ابال کر نکالا تھا۔ سرخ ہوجائے گا یہی پانی گاجروں میں ڈال دیں۔ اور ایک ہفتہ بعد استعمال کریں۔ ادرک کا اچار ایک پائو ادرک کو چھیل کر کدوکش سے لچھے دار کر لو۔ پھر ایک تولہ اجوائن ایک تولہ نمک زیرہ سیاہ و سفید ایک ایک تولہ آدھ پائو لیموں کا رس ایک تولہ مرچ سب کو ملا کر بلوری جارمیں 15دن تک بند رہنے دیں ہر روز ایک بار ہلا دیا کریں۔ لیموں کا اچار دو کلو لیموں لیںایک کلو کا رس نچوڑ لیں۔ باقی ایک لو میںلکڑے کے سوئے سے سوراخ کر کے برتن میں ڈال دیں۔ برتن شیشے یا چینی کا ہو۔ اسی میں رس ڈال دیںَ ہر روز صبح مرتبان کو ہلا دیا کریں۔ اگر لیموں کے مزید رس کی ضرورت ہو تو مزید لیموں کاٹ کر نچوڑ لیں لکڑی کے چمچے سے نیچے کے لیموں اوپر لاتے رہیں تاکہ ر س لیموں پر اثر کر سکے۔ پندرہ دن تک اسی طرح کرتے رہیں۔ لیمو ں جب کھانے کے قابل ہوجائیں تو چھ چھٹانک نمک اور اتنی ہی سرخ مرچ لیموں کے اوپر ڈال دیں۔ مربے آم کا بے حد لذیذ مربہ آم ایک کلو کھانڈ دو کلو زعفران ایک ماشہ عرق لیموں دو تولہ پھٹکڑی 3ماشہ کیوڑہ 5تولہ پہلے آم کو چھیل کر صاف کریں۔ پھر چاقو کی نوک سے چھوٹے چھوٹے سوراخ کر دیں۔ پھر قتلیاں کر لیںپھر چونے کے پانی میں بھگوئیں۔ پھر پانی نتھار کر خالص پانی میں پھٹکڑی ڈال کر جوش دیں جب گل جائیں تو نکال کر تختہ پر ڈال دیں تاکہ خشک ہو جائیں۔ پھر کھانڈ کا شیرہ تیار کر کے اس میں قتلیاں۔ زعفران وغیرہ ڈال کر جوش دیں ۔ پھر ٹھنڈا کر کے استعمال میں لائیں بے حد لذیذ ہو گا۔ مربہ گاجر گاجر ایک کلو کھانڈ دو کلو عرق لیموں 5تولہ زعفران ایک ماشہ کیوڑہ 5تولہ گاجر کو چھیل کر قتلیاں کر لیں پھر چونہ کے پانی میں بھگو کر نکال لیں۔ اس کے بعدپھٹکڑی کے پانی میں جو ش دیں۔ اور پھر صاف کر کے کھانڈ کے شیرہ میںڈال دیں آخر میں زعفران کیوڑہ اور عرق لیموں ڈال کر ایک جوش دیں اور اتار لیں۔ یہ مربہ جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے اور دل کو قوی کرتا ہے۔ 2 گاجرو ںکو چھیل کر دو ٹکڑے کر کے اندر سے ہڈی نکال دیں۔ اب ان کو دودھ میں جوش دیں تاکہ نیم پختہ ہو جائیں۔ اب دودھ سے نکال کر گھی میں بھون کر کپڑے سے صاف کر لیں تاکہ چکناہٹ دو ر ہوجائے پھر کھانڈ کی چاشنی تیار کر کے گاجروں کو اس میں ڈال دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر استعمال کریں۔ آملہ کا مربہ آملہ بنارسی 5کلو چینی 7 1/2کلو ٹاٹری 7 1/2ماشے آملوںکو کاٹنے سے گود لیں۔ پھر دو دن تک چونہ کے پانی میں بھگو رکھیں۔ اس کے بعد اچھی طرح دھوکر دھیمی آگ پر معمولی سا ابالیں۔ تاکہ آملے کچھ نرم ہو جائیں۔ اب چاشنی تیار کر کے اس میں آملے ڈال دیں۔ تھوڑی دیر میں آملے پانی چھوڑ دیں گے۔ تب تک انہیں آگ پر ہی رہنے دیں پھر نیچے اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور شیشہ کے مرتبان میں ڈال دیں۔ سیب کا مربہ سیب کا شمیری 5سیر چینی ساڑھے سات سیر سیب چھیل کر گود لیں۔ پھر آملوں کے طریقہ سے مربہ تیار کرلیں۔ 2 ثابت موٹے اور بے داغ سیب لے کر اندر سے بیج نکالیں۔ پھر چاقو سے چھیل کر پانی میں جوش دیں۔ جب نیم پختہ ہوجائیں تو چاشنی میں ڈال کر جوش دیں جب پک کر درست ہو جائیں تو اتار کر سرد کر کے استعمال میں لائیں۔ مربہ حنظل(تمہ) حنظل کی کڑواہٹ ضرب المثل ہے لیکن اس کے مربہ میں کسی قسم کی کڑواہٹ نہیں پائی جاتی۔ اور فوائد برقرار رہتے ہیںَ نقرس جوڑوں کا درد۔ قولنج ۔ بواسیر بادی کے لیے اکسیر ہے سردیوں میں کھائیں تو مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ گرمیوں میں پھوڑے پھنسی اور خارش وغیرہ نہیں ہوتی۔ خوراک ایک تولہ ہمراہ عرق سونف۔ چونہ آب نارسیدہ ڈیڑھ کلو لے کر 3کلو پانی میںرات بھر بھگو دیںَ صبح کو پانی نتھار کر اس میں ڈیڑھ کلو حنظل ڈال دیں۔ تمہ کو دو ٹکڑے کر کے اس کے بیج نکا دیں ۔ 24گھنٹے کے بعد پانی سے نکال دیں۔ اور ایسا ہی دوسرا پانی ڈال دں۔ چار پانی کے بعد کڑواہٹ دور ہوجائے گی۔ اب تین کلو کھانڈ کا گاڑھا قوام کر کے اس میں حنظل چھوڑ دیںَ ایک جوش دیں اور اتار کر سرد کر کے استعمال کریں۔ چٹنیاں نوبہار چٹنی کش مش 2 1/2کلو پیاز کترا 2 1/2کلو کترا گوبھی 2 1/2کلو انار دانہ سونف 2 1/4کلو کالی مرچ سفوف 10تولہ کترا آم 1پائو نمک 10تولہ کھانڈ 10تولہ پودینہ سبز پسا ہوا 4تولہ لونگ سفوف 20عدد گرم مصالحہ پسا ہوا 10تولہ تمام کو تام چینی کے برتن میں ڈال کر گرم کریںاور جب سرکہ اور تمام اجزا یک جان ہو جائیں تو سرد کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ٹماٹر کی چٹنی عمدہ قسم کے ٹماٹر لے کر سب سے پہے انہیں اچھی طرح سے دھو ڈالیں۔ بعد ازاں ان کو اچھی طرح مل کر کپڑے کے ذریعے یا گلٹ کی چھلنی کے ذریعہ چھان لیں۔ اگر ٹماٹروں کا گودا 4 1/2کلو ہوتو اس میں مندرجہ ذیل وزن پر یہ مصالحہ پڑے گا۔ پیاز کا کترہ 7چھٹانک لہسن کی تریاں 2 1/2تولہ لونگ 1تولہ گرم مصالحہ 1تولہ جاوتری 1/4تولہ دار چینی 1 1/2تولہ سرکہ عمدہ قسم 1 1/4کلو کھانڈ 1تولہ نمک پونے چھ چھٹانک سرخ مرچ 1تولہ اب گودے کوتام چینی کے برتن میں ڈال کر آگ پر چڑھا دیجیے یا گرم پانی کے برتن میں رکھ کر ابالیے۔ اس میں لہسن پیاز اور گرم مصالحہ کی پوٹلی بنا کر رکھ دیجیے۔ یہ پوٹلی پہلے ہی سے باندھ کر رکھیں اور اب گودے کو رس میں ڈال دیجیے اور باقی ابلتے وقت ملا دیجیے۔ پھر اس میں نمک ملا دیں اور مصالحہ کی پوٹلی نکال دیں۔ اگر ٹماٹر کا گودا ابلنے پر تیسر ا حصہ رہ جائے تو بہترین قسم کی چٹنی تیار ہوتی ہے۔ آم کی چٹنی صاف اور بے داغ آم لیں انہیںسیپی سے چھیل کر چھوٹی چھوٹی پھانکیں کاٹ لیں۔ ایک کلو پھانکوں کے لیے مندرجہ ذیل مصالحہ کی ضرورت ہے۔ کھانڈ ایک کلو نمک پانچ تولہ گرم مصالحہ 2 1/2تولہ لال مرچ 1/4تولہ سرکہ 1 1/4کلو آم کی پھانکوں میںکھانڈ اور نمک ڈال دیں۔ اچھی طرح ہلا جلا کر آدھ گھنٹہ تک اسی حالت میں رہنے دیں۔ اس عرصہ میں پھانکیں اتنا پانی تو چھوڑ ہی دیں گی کہ جس سے نمک اور کھانڈ حل ہوجائیں۔ بعدہ اس مرکب کو نرم آگ پر چڑھا دیجیے اور مصالحہ کی پوٹلی فٹ دیجے۔ جب تک پانی خشک نہ ہو انہیں پکنے دیجیے۔ بعد ازاں پوٹلی نکال لیجیے اور سرد کر کے استعمال میں لائیں۔ شہنشاہی چٹنی سرکہ انگوری 2بوتل تازہ آم کا گودا 2کلو کشمش و چھوہارا 1/2کلو کھانڈ دیسی 2کلو ادرک باریک 1/2کلو لہسن 1/2کلو مرچ سیاہ 10تولہ نمک 20تولہ تمام اجزا کو بلوری جار میں ڈال دیں اور 5روز تک اسے دھوپ میں پڑ ا رہنے دیں بس چٹنی تیار ہے۔ سرکہ ایک کلو۔ کھانڈ لہسن۔ کلونجی۔ ادرک نمک۔ پودینہ۔ مرچ سیاہ ہرایک آدھ پائو۔ جملہ اجزا کو باریک پیس کر بلوری جارمیں ڈال دیں۔ آٹھ دن کے بعد استعمال میں لائیں۔ تفصیلات کے لیے ہماری کتاب اچار مربے اور چٹنیاں بنانا کا مطالعہ کریں۔ نیل بنانا دراصل نیل ایک نباتاتی چیز ہے ۔ جو کہ کاشت کی جاتی ہے نباتاتی نیل پاکستان اور بھارت میں عام پایا جاتاہے۔ نیل کا پودا مہندی کے پودے کی مانند ہوتا ہے اس کے پتوں کو وسمہ کہتے ہیں اور اردو میں وسمہ کو لاجورد بھی کہتے ہیں۔ یاد رہے کہ جو نیل ہم تیار کریں گے اسے سائنٹفک یا مصنوعی نیل کہیں گے اور یہ مختلف کیمیکلز کو باہم ملا کر تیار کی جائے گی۔ نسخہ نمبر 1 مییتھلین بلیو (نیلا رنگ جرمنی ) 1 1/4تولہ۔ میتھلین وائیلٹ (جامنی رنگ) 4ماشہ۔ سٹارچ یا اراروٹ 1کلو۔ لساپول 1 1/2تولہ پانی حسب ضرورت۔ ترکیب تیاری: دونوں رنگوں کو 1/2کلو پانی میں حل کر کے رکھ دیںَ لساپول کو علیحدہ 1/2پائو پانی میں حل کر لیںَ اور ان کو 12گھنٹہ تک ویسے ہی پڑا رہنے دیںَ بعد ازاں ان دونوں کو باہم ملا کر اراروٹ ڈال کر آہستہ آہستہ ملا لیں اور خشک کر کے پیس لیںَ اور چھان کر کام میں لائیں بہت ہی کارآمد چیز ہے۔ بالکل تھوڑے سے سرمایہ سے کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے۔ نسخہ نمبر 2 میتھلین بلیو (نیلا رنگ جرمنی) 1/2کلو۔ سٹارچ پوڈر 1من۔ میتھلین وائیلٹ 10تولہ ۔ پانی حسب ضرورت ۔ لساپول 1پونڈ ترکیب تیاری: حسب سابق نسخہ نمبر 3 میتھلین بلیو 3تولہ۔ میتھلین وائیلٹ 1تولہ۔ اراروٹ 1/2کلو۔ لساپول 1 چھٹانک پانی حسب ضرورت ۔ جس میں کہ اراروٹ کی لئی نہ بن سکے۔ ترکیب تیاری: دونوں رنگوں کو پانی میں حل کر کے رکھ دیں۔ جائنا نیل فارمولا: اراروٹ 1کلو۔ میتھلین بلیو 1تولہ 4ماشہ۔ پانی مقطر 3پائو۔ ترکیب تیاری: پانی کو رنگ میں حل کر کے اراروٹ ڈال کر ملائیں اور سایے میں خشک کر کے باریک پیس کر چھان لیں۔ عمدہ نیل تیار ہو گا۔ لساپول کو بھی قدرے پانی میں ملا کر رکھ دیںَ دوسرے روز صبح کے وقت رنگوں والے پانی کو نتھار لیں۔ بعد ازاں اس رنگ والے محلول میں لساپول والا پانی ملا لیں۔ بعد ازاں اسے اراروٹ کی لئی سی بنا کر خشک کر کے باریک پیس کر چھان لیں۔ اور حسب خواہش پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ میتھی لین بلیو (آئی سی آئی) 1 1/2تولہ رنگ جامنی عمدہ (آئی سی آئی) 1/2تولہ سٹارچ یا اراروٹ 1کلو سلفریٹ آ ف انٹی منی 1تولہ رنگ کو پانی میں حل کر یں مونا پول کو تین چار تولہ پانی میں الگ حل کر لیں۔ دوسرے دن رنگ والا پانی آہستہ سے نتھار لیں۔ سلفر آف انٹی منی والا پانی بھی چھان کر ملا دیں۔ اب اس میں اراروٹ یا اسٹارچ ملا کر لئی سی بنا کر سکھا لیں۔ معمولی نمی رہے تو ہاتھوں میں سے مسل کر چھلنی سے چھان لیں۔ سلفر آف انٹی منی کیمیکلز فروخت کرنے والوں سے مل سکتا ہے۔ بارہ پندرہ روپے پونڈ کی چیز ہے اگر بآسانی سے دستیاب نہ ہو تو اس کی جگہ بڑھیا نرول یا کوئیی اور بڑھیا خالص نرم صابن چھ ماشہ استعمال کرسکتے ہیںَ اسی طرح بلیو رنگ میں کمی بیشی کر کے کئی نسخے تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ نیل یعنی لاجور د بنانے کا فارمولا پورے ایک روپے کا خفیہ راز اس وقت مارکیٹ میں نیل کی بہت مانگ ہے صلی تو ملتا ہی نہیں خو د بنا کر اور مناسب پیکنگ کر کے فروخت کیا جاتاہے۔ اراروٹ 5کلو ٹینس بلیو(پروشینس بلیو) 5تولے رنگ کو ایک کلو پانی میں گھول کر اراروٹ اس میں ملاتے جائیں اور ہاتھ سے گھولتے جائیں خوب اچھی طرح ملیں۔ جب تما م اراروٹ پر رنگ چڑھ جائے تو موم جاموں پر ڈال کر دھوپ میں پھیلا دیںَ سوکھنے کے دوران بھی گاہے بگاہے ہاتھو ں سے ملتے رہیں جب سوکھ جائے تو کپڑ چھان کر کے پیک کر لیں۔ نیل بنانا اراروٹ ایک کلو گرام (ایک سیر چھ تولے) جرمنی کا۔ ایک تولہ 3ماشے 12گرا م۔ پانی تقریباً ایک کلو۔ پانی میں رنگ اچھی طرح حل کریں۔ بعد ازاں اس میں اراروٹ ڈال کر آٹا کی طرح گوندھ کر سائے میں خشک کر لیں اورکپڑ چھان کر کے کام میں لائیں۔ بالکل اصلی نیل کی مانند سفید بنے گا۔ بنا کر چھوٹے چھوٹے پیکٹ بنا کر فروخت کریں۔ نیل بنانا 1۔ شورہ 12حصے گندھک 4حصے سلفر آف انٹی منی 4حصے تمام چیزوںکو باریک پیس کر ملا لیں نیل عمدہ تیار ہو گا۔ 2۔ عمدہ نیلا رنگ لے کر اس میں کسیس نیلا تھوتھا اور مازو کا سفوف ملا کر پوڈر تیار کریں عمدہ نیل تیار ہے۔ ٹکیوں میں نیل بنانا نیل عمدہ 8اونس اراروٹ 16اونس ڈکسٹرین یا بڑھیا گوند ببول 3ڈرام(1تولہ) گوند ببول ہو تو پیس کر چھان لیںَ اب نیل اراروٹ ملا کر حسب ضرورت پانی کے چھینٹے دے کر گوندھے ہوئے آٹے کی طرح کرلیں اور روٹی کی طرح بیل کی ٹکیاں حسب خواہش کاٹ کر ہوا مین پھیلا کر سکھا لیں۔ حسب ضرورت ٹکیہ ململ کے کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اور پانی میں گھمائیں۔ بعدہ کپڑے ڈال کرنچوڑ لیں۔ بہترین ٹکیہ نیل تیار ہے۔ لانڈری بلیو یکیوں یا گولیوں کا فارمولا آئی سی آئی کا بڑھیا نیلا رنگ (میرین بلئیو) 4اونس اراروٹ 11اونس ڈکسٹرین 1اونس مندرجہ بالا طریقہ سے تیار کریں۔ گولیاں بنانا چاہیں تو دستی مشین کے ذریعہ بنا سکتے ہیں۔ بڑے پیانہ پر کام کرنے کے لیے بڑی مشین بھی آتی ہے۔ یہ ٹکیاں یا گولیاں سیاہی (روشنائی) کے طور پر دوات میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ڈلی کا نیل بنانا سبز کاہی ایک کلو تیزاب گندھک ایک تولہ سلفریٹ آف اینٹی منی دو تولے تیزاب شورہ ایک تولہ سبز کاہی کو ایک کلو پانی میں ڈال کر پکائیں جب حل ہوجائے تو تیزاب گندھک تھوڑا تھوڑا ملا لیں اور پھر تیزاب شورہ اسی طرح آہستہ آہستہ ملا لیں ۔ تمام سبز کاہ نیلا رنگ بن جائے گا۔ اب یہ تمام پانی کپڑے میں باندھ کر لٹکا دیں نیل کپڑ ے میں رہ جائے گا۔ اورپانی نکل جائے گا۔ اب نیل کو دھوپ میں خشک کر لیں۔ پسند فرمائیں تواسے پیس لیں ورنہ ڈلیاں ہی رہنے دیں۔ نیل پوڈر کی ٹکیاں بنانا بازار میں مختلف ناموں سے نیل فروخت ہورہا ہے۔ بازار میں اس کی زبردست مانگ ہے۔ گھر پر تیار کر کے خوبصورت پیکٹ بازار میں سپلائی کریں۔ ہزاروں روپیہ ماہوار کما لینا معمولی بات ہے۔ ترکیب تیاری: الٹرمیرین بلیو انڈی گو (Indigo)نیل 6اونس سوڈا کاربونیٹ (دھوبی سوڈا) 6اونس لیکوئیڈ گلوکوز 1اونس سب کو ملا لیںَ گاڑھی لئی بن جانے پر فرش پر پھیلائیں ۔ خشک ہونے پر ٹکیاں کاٹ لیں یا پوڈربنائیں اور پیکٹوں میں بھر کر فروخت کریں۔ فارمولا کامیاب ہونے پر ہمیں ضرور اطلاع دیں۔ نوٹ : اگر بازار میں الٹر میرین بلیو نہ ملے تو بازارسے چالول آئی سی آئی یا جرمنی یا فرانس یا ہالینڈ جاپان یا چائنا کا بلیو استعمال میں لائیں۔ رنگ فروخت کرنے والوں کو پتا ہوتا ہے کہ آ ج کل نیل بنانے والے کون سا بلیو استعمال کرر ہے ہیں۔ عمدہ نیل بنانا نیل عمدہ روبن ہڈ چڑی مارکہ یا جرمنی کا عمدہ بڑھیا نیل یا سیبا کا عمدہ بڑھیا نیل ۔ نیل بڑھیا قسم کے جرمنی آئی سی آئی فرانس سیبا پولینڈ کا بنا ہوا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ یا بڑھیا چائنہ کا بھی کام میں لا سکتے ہیں ۔ نیل وزنی 10پونڈ۔ نمک پسا ہوا باریک نمبر 100چھلنی میںچھنا ہوا 10پونڈ۔ براسو دھاتوں پر پالش کرنے کا مصالحہ براسو کا نام آ پ نے ضرور سنا ہو گا۔ یہ وہ چیز ہے کہ جس سے سونا چاندی جرمن سلورتانبہ پیتل اور ٹین کی اشیاء صاف کی جاتی ہیں۔ یہ مصالحہ تمام ضروریات کی چیز ہے۔ اور رنگ روغن بیچنے والے نیز جنرل مرچنٹس اور کیمسٹ اسے بکثرت فروخت کرتے ہیں۔ آپ اسے بنا کر فروخت کریں۔ نسخہ و طریقہ: اعلیٰ قسم کا چونہ 4پونڈ کریم آف ٹارٹار نصف پونڈ کیلسائیڈ میگنیشیا 3اونس مذکورہ اشیاکو باہم ملا لیجیے۔ براسو تیار ہے۔ حروف مٹانے کاربڑ تھوڑا سا تارپین کا تیل پانی میں ملا کر پکائیں۔ بعد ازاں اس میں ربڑ ڈال کر پکائیں۔ ربڑ گل جائے گی۔ اب اسے سانچوں میں بھر کر مختلف سائز کے ٹکڑے بنا لیں۔ ٭٭٭ گرمیوں کا ہر دل عزیز تحفہ ٹھنڈی اورمیٹھی آئس کریم آئس کریم گرمیوں میں عام بکنے والی چیز ہے۔ اس میں زیادہ سرمایہ کی بھی ضرورت نہیں ذیل میں چند ایک طریقے درج کیے جاتے ہیں۔ سادہ آئس کریم کی ترکیب دودھ 2کلو کھانڈ 1/4کلو کیوڑہ حسب ضرورت دودھ کو ابالیں جب گاڑھا ہو جائے تو اتار کر چینی شامل کر دیںَ سرد ہو جائے تو کیوڑہ ڈال کرمشین کے ذریعہ جما لیں۔ فروٹ آئس کریم بادام کی گری ایک پائو دودھ ایک کلو کھانڈ 1 1/2پائو بالائی ایک پائو الائچی خورد ایک تولہ دودھ میں گریاں پیس کر اسے پکائیں۔ جب تین پائو رہ جائے تو باقی اشیا ملا کر خوشبو و رنگ حسب ضرورت ملا لیں او ر مشین کے ذریعے آئس کریم جما لیں۔ سنگترہ کی آئس کریم تازہ سنگتروں کا رس ایک کلو دودھ ایک کو کھانڈ ایک پائو ہر سہ اشیا کو ملا کر بذریعہ مشین آئس کریم جمالیںَ اسی طریقہ سے انگور کی آئس کریم بھی تیار کریں۔ انڈوں کی آئس کریم انڈے 6عدد دودھ ایک کلو کھانڈ آدھ پائو انڈے خوب پھینٹ کر دودھ میں ملائیںَ بعد ازاں چینی ملا کر بذریعہ مشین آئس کریم جما لیں۔ ٭٭٭ ڈرائی سیل ڈرائی (Dry)خشک کو کہتے ہیں۔ اور اس سیل کو اس لیے ڈرائی سیل یعنی خشک سیل کہتے ہیں کہ اس کا سلیوشن باہر نہیں گر سکتا۔ ورنہ کوئی سیل بھی اس وقت تک کام نہیں کر سکتی جب تک کہ اس میں نمی موجود نہ ہو اور اس سیل کے اندر بھی سلیوشن اور نمدار اشیاء موجود ہوتی ہیں۔ مگر انہیں اس قدر گاڑھا کر کے ڈالا جاتاہے کہ وہ گرنے سے باز رہتی ہیں۔ اس مضمون کو لکھتے وقت اس قدر دعویٰ اور وثوق سے بات نہیں کر سکتا۔ جس قدر کہ پہلے لکھ چکا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے ڈرائی سیل کا کوئی تجربہ نہیںہے۔ بلکہ میں محسوس کرتا ہوں کہ ڈرائی سیل سے مجھے بہت زیادہ سابقہ پڑا ہے اور صرف برتنے کا سابقہ ہی نہیں بلکہ انہیں بنانے میںجس قدرمیں نے وقت اورروپیہ ضائع کیا ہے اس قدر میرا کسی دوسرے کام کی آزمائش میں نقصان نہیں ہوا۔ میرا اس قدر بیان کرنے سے یہ مطلب نہیں ہے کہ چونکہ مجھے ڈرائی سیل بنانے میں ولایت کے برابر کامیابی حاصل نہیں ہوئیی اس لیے باقی پاکستان بھی ڈرائی سیل بنانے کے تجربات چھوڑ دے۔ بلکہ میرا مطلب تو یہ ہے کہ سب لو گ تجربات کریںَ اور ان رازوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں کہ جن سے ولایت والے کامیاب ہو گئے ہیں ورنہ وہاں تک تو پہنچ کر ہی ٹھہریں کہ جہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔ جو شخص ہوا کو پھاڑنے کے لیے ہوا میں تیر سکتا ہے اگرچہ وہ ایسا نہیں کر سکتا تاہم اس کا تیراونچے سے اونچے درخت کی چوٹیوں سے بھی اوپر نکل جاتاہے۔ اب میں اگر ولایتی ڈرائی سیل جیسی ہی ڈرائی سیل نہیں بنا سکتا۔ مگر اپنے باقی بھائیوں سے تو اچھی ڈرائی سیل بنا لیتاہوں۔ اور یہ بات تو دعویٰ سے کہتا ہوں کہ پرانی بیکار شدہ سیل کودوبارہ نئی کے برابر کام دینے والی ہر ایک شخص بنا سکتا ہے۔ اس وقت مجھ میں اور آپ میں یہی فرق ہے کہ آپ تو یہ بھی نہیں کر سکتے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ میرا علم میرے کسی اور بھائی کے ہی کام آ جائے۔ ڈرائی سیل دراصل کون سی سیل ہے اول تو یہ سوچنا چاہیے کہ ڈرائی سیل کون سی سیل ہے۔ اس کا جواب میں ہیی دے دیتا ہوں کہ یہ لکانشی سیل ہے۔ اس میںمصالحے تیز اور گاڑھے ڈالے جاتے ہیں کہ وہ گرنے سے باز رہیں اور اس میں جست کی سطح بڑھا دی جاتی ہے کہ زیادہ کرنٹ مہیاکر سکے۔ دوسرے مینگنیز اس قدر بڑھا دیا جاتا ہے کہ یہ کرنٹ زیادہ دیر تک متواتر دیتی رہے تیسرے اس کے اندر نمی کو عرصہ تک برقراررکھنے کے لیے بھی مصالحے ڈالے جاتے ہیں۔ پرانے ڈرائی سیل بہت سے پرانے ڈرائی سیل مثلاً گیسز یا لیسنگ صاحب کے ڈرائی سیل اب نظر نہیں آتے کیونکہ اس کام کی ترقی کی وجہ سے ان سے زیادہ بہتر سیل بازار میںآ کر بکنے لگے ہیں مگر انہیںسیلوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو صرف آج کل کام کرتے ہیں۔ برن لے سیل Burnley Cell برن لے سیل لکھا ہوا ہوتاہے ۔ اور یہ گول اور چورس شکل پر بنائی جاتی ہے۔ ٹیلی فون ٹیلی گراف اورفائر الارم کے کاموں میں عام استعمال کی جاتی ہے۔ جس کی شکل وتصویر نمبر 28سے ظاہرہے۔ اس کی تمام بیرونی سطح پر کاغذ کاپنا (گتہ یعنی کارڈ بورڈ) چڑھا ہوا ہوتاہے۔ جس کے اندر جست کا برتن ہے۔ اس کے ساتھ ن نیگے ٹوٹر مینل ہے اس برتن کے اندر دیوار کے ساتھ ج سفید مصالحہ کی تہہ چڑھی ہوتی ہے اور اس کے د کالا مصالحہ کی تھیلی رکھی ہے جس کے اندر س کا ربن راد کھڑا کیا ہوا ہے اور ا س کے سرے پر ٹ ٹرمینل ہے جس کے ساتھ تار اٹکا سکتے ہیں۔ د کالے مصالحے کے اند ر شیشے کی نالی کا راستہ رکھا ہوا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے کالے مصالحے کے اندر پانی وغیرہ داخل کر سکیں اس کا کالا مصالحہ مینگے نیز پر اوکسائیڈ اورکاربن پوڈرہوتاہے جس کے اندر کلورائیڈ اورنوشادر کاسیچورٹیڈ سلیوشن ڈالا جاتا ہے۔ اور اس مصالحہ کوململ کے کپڑے میں بند کر کے رکھا جاتا ہے۔ اس میں کاربن راڈ بھی کھڑا کیا جاتاہے۔ کالے مصالحہ کے گرداگرد اور ب جست کے برتن کے اندر پلاسٹر آف پیرس اور میدہ (آٹا) کی لئی زنک کلورائیڈ اور نوشادر کے سیچوریٹڈ سلیوشن میں بنا کر بھر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد پ پیسٹ سے برتن کے خالی حصہ کو بند کر دیا جاتا ہے۔ انرٹ سیل Inert Cell انرٹ سیل (Inert Cell)میسرز سائنس بناتے ہیں۔ اس میں یہ خوبی ہے کہ دو موسیس بنا کر کمپنی کر دیتی ہے۔ جو دس سال تک بھی مستور میں پڑی رہے تو خراب نہیں ہوتی۔ صرف جب اس سے کام لینا ہوتا ہے تو اس میں صاف پانی داخل کر دیا جاتا ہے۔ اور دو تین گھنٹہ کے بعد اس کے اندر کا نوشادر اور زنک کلورائیڈ پانی میں حل ہو کر کام کرنے لگتا ہے۔ اور سیل کرنٹ پیدا کرنے لگتی ہے۔ اس کے کئی ایک سائز اور نمونے ہیں جن پر سبز لیبل لگا ہوتا ہے۔ سائنس انرٹ لکھا ہوتا ہے۔ اس کی بناوٹ تصویر نمبر 2سے ظاہر ہے۔ اس میں ململ کے کپڑے میں کاربن راڈ کھڑا کر کے اس کے چاروں طر ف کاربن پوڈر اور مینگے نیز ڈایا اوکسائیڈ بھرا جاتا ہے اور جست کے برتن کے اندر اور اس تھیلی کے درمیانی فااصلہ کی جگہ میں نوشادر اور زنک کلورائیڈ کا پوڈر بنا کر بھر دیا جاتاہے۔ اور اس کے نوشاد ر وغیرہ وال سے پوڈر کے اندر سوراخ رکھا جاتاہے۔ جس میں کالک لگا ہوتا ہے جب اس میںسیلی سے کام لینا ہوتاہے اور اس کے اندر کارک کھول کر پانی سے بھر دیا جاتا ہے علاوہ کارک والے سوراخ کے اس میں ایک اور بھی باریک سا سوراخ ہوتاہے جو بدبو دار ہوا خارج ہونے کا راستہ ہے۔ اس کے ہر ایک سیل کا پریشر ٹھیک ڈیڑھ دو فٹ ہوتا ہے۔ اور اس قسم کی بڑی سے بڑی سیل کا وزن پونے آٹھ پونڈ ہوتاہے۔ اورا س پرنمبر 53لکھا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ نمبر 54-55-56-57بھی عام استعمال میںآتی ہیں اور آج کل تمام میگیٹو ٹیلی فون اور ٹیلی گراف اور فائر الارم وغیرہ کے کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔ گھر پر ڈرائی سیل بنانا میرے خیال میں یہ بات ٹھیک معلوم نہیںہوتی کہ میں ان سیلوں کا ذکر کرتا رہوں جو کارخانے بنا کر بھیجتے ہیں۔ کیونکہ ان سیلوں سے تو صرف لوگ کام لیناہی جانتے ہیں اور ان کے لکھے ہوئے نسخوں کے مطابق انہیں تیار بھی کریں تو چیز مطابق اصل کے تیار نہیں ہوتی۔ لکھے پڑھے بجلی والے ایک بات کو کتاب میں پڑھ کر اس بات کا یقین کر لیتے ہیں کہ اب چونکہ ہم نے اس بات کو انگریزی زبا ن کی کتاب میں پڑھ لیا ہے۔ اس لیے ہم چیز کو بھی بنا سکتے ہیں مگر بھائی محنت تواس وقت معلوم ہوتی ہے۔ جب کہ ایک کام کو دستی کر کے دیکھا جائے۔ جب کبھی کسی لائق بجلی والے سے ملاقات کرتا ہوں تو دوران گفتگو میں کہہ دیتا ہوں کہ اگر مجھے سٹوریج بیٹری بنانی آ جائے تو میں اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت خیال کروں جس پرننانوے فیصدی لوگوں سے یہ جواب ملتا ہے کہ بن سکتی ہے۔ مگر عملی کام پوچھا جائے تو یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس نہایت قابل اعتبار کتابیں موجود ہیں جس میں بنانے کی بہت سی ترکیبیں لکھی ہوئی ہیں۔ میں لکھی ہوئی ترکیبوں پر ہرگز اس وقت تک اعتبار نہیںکر سکتا جب تک کہ خود آزمائش نہ کر لوں اور نہ ان ترکیبوں کو لکھنے کے لیے ہی تیار ہوںَ میرے خیال میں آج تک ڈرائی سیل بنانے والوں ے اس کے اصل نسخے عام نہیں کیے ہیں اور وہ پردہ را ز ہیں۔ تاہم جہاںتک میں پہنچا ہوں اپناتجربہ لکھ کر بیا ن کر دیتا ہوں تاکہ گھر پر ڈرائی سیل بنانے والوں کے لیے شمع راہ ہو۔ اول جست کی چادر کی ضرورت ہے جست کی چادر جس قدر اعلیٰ قسم کی خالص جست کی موٹی ہو گی۔ ا س قدر کام اچھا دے گی۔ مگر گھر پر بنانے والوں کے لیے پہلے پہل وہ جست کی چادر بازار سے خریدنی چاہیے۔ جس میں دیا سلائی (میچ بکس) بند ہو کرآتی ہے اب یہ چادرکاٹ کر تصویر نمبر 2کے مطابق سلنڈڑ آٹھ انچ لمبا۔ اورتین انچ قطر بنا لیں۔ ۱؎ یہ تیزاب ٹانکا لگانے سے پہلے ٹانکا ہونے والی جگہ پر لگایا جاتا ہے اور ایسے تیار کیا جاتا ہے کہ نمک کے تیزاب کو ایک چینی کی تھالی میں کھلے میدان میں رکھ کر اس میں جست کی کتریںڈال دیں۔ جب یہ قطریں حل ہوجائیں تو اور قطریں ڈال دیں۔ جب یہ قطریں اروحل نہ ہو سکیں تو اس تیزاب کو چھان کر شیشے کارگ والی بوتل میں بند رکھیں اور اس کے انجرات سے بچیں۔ چادر میں ٹانکا قلعی(رانگا) کا تیزاب ۱؎ کی مددسے لگایا جاتاہے۔ اب آدھ انچ قطر کا اٹھ انچ لمبا کاربن راڈ (جس پر ٹرمینل لگا ہو) کسی پرانی سیل کا لے کر علیحد رکھ لیں اور ایک تھیلی ململ کی 9انچ لمبی اور ڈھائی انچ قطر کی سی لے کر اس میں کاربن راڈ کھڑا کر دیں۔ یا اس کی تھیلی میں کالا مصالحۃ بھر کر درمیان میں کاربن راڈ کھڑا کر دیں یا اس تھیلی میں کالامصالحہ بھر کر درمیان میں کاربن راڈ کھڑا کر دیں دیکھو تصویر نمبر 4 اب یہ مصالحۃ کا نسخہ حسب ذیل ہے: نسخہ سیاہ مصالحہ کاربن پوڈر باریک 5حصہ مینگے نیز ڈایا آکسائیڈ 5حصہ زنک کلورائیڈ 1حصہ نوشادر 1حصہ گلیسرین 1/2حصہ پانی 1حصہ گرم پانی میں زنک کلورائیڈ اور نوشادر ملا کر گلیسرین ملا دیں اور ان میں کاربن پوڈر مینگے نیز ڈیا اوکسائیڈ وغیرہ ملا کر پیس ڈالیں اور اسے تھیلی میںبھر کر اس کے اندر کاربن راڈ کھڑا کر دیں۔ اب اس کی شکل نمبر 4کے مطابق ہو جائے گی۔ اس وقت ایسا کریں کہ سفید مصالحہ بنا کر جست کے برتن کے اندر گرما گرم بھر دیں۔ نسخہ سفید مصالحہ حسب ذیل ہے: میدہ گندم سوا تولہ نوشاادر سو ا تولہ زنک کلورائیڈ 9ماشہ گلیسرین سوا تولہ پانی دس تولے پانی کے اند ر میدہ کی لئی سی بنا لیں اوراس میں سب چیزیں داخل کر کے گرم کریں اور گرم گرم لئی جست کی برتن کے اندر تہہ میں گتا کاٹکڑا رکھ کر بھر کر تمام اندرونی سطح پر پھرا کر اس کے اندر سیاہ مصالحہ والا سیل ڈال دیں۔ اب کی شکل حسب ذیل ہوجائے گی۔ دیکھو تصویر نمبر 5۔ ایسی سیل کے اوپر کی خالی سطح کو پیسٹ سے بھر دینا چاہیے۔ اور ایسی پیسٹ بنانے کے لیے ایک حصہ پچ۔ ایک حصہ پیرافین ویکس گرم کر کے رکھ دیں اور بوقت ضرورت یہی گرم کر کے سیل کے اوپردو شیشے کی نالیاں رکھ کر پیسٹ بھر دیں۔ اب اس کی شکل حسب ذیل ہوجائے گی دیکھو تصویر نمبر ۶ گھر پر بنائی ہوئی ڈرائی سیل کا سیکشن جب پیسٹ ٹھنڈی ہوکر سخت ہوجائے تو ایک چھ انچ لمبی تانبا کی 32نمبر تار کر ٹکڑا جست کے برتن کے ساتھ ٹانکا کر دیں۔ اور اب اگر ان سیلوں کو سیریز میں جوڑنا چاہیں تو ایک کی جست والی تار کو دوسری کے کاربن راڈ کے ٹرمینل جوڑ دیں۔ یہ سیل بنا کر ذخیرہ نہیں رہ سکتے۔ کیونکہ اس کے اندر کچھ نہ کچھ کرنٹ ضائع ہوتی رہتی ہے۔ یہ سیل ڈیڑھ وولٹ پریشر پیداکرتی ہے۔ اور نہایت احتیاط سے تیار کی جائے تو 1.55بھی دکھلاتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص یہ سیل بناتے بناتے 1.6وولٹ پیدا کرنے والی کوئی ایسی سیل خود تیار کر لے تو وہ اپنے آپ کو اس کام میں کامیاب خیال کرے اور بے شک اس کام کو پیشہ کے طور پر اختیار کرلے۔مگر اس کے لیے پاکٹ لیمپ کی بیٹری بنا کر فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ اور اس کے بنانے کی ترکیب ابھی بیان کروں گا۔ پاکٹ لیمپ کی سیل تیار کرنا او ل تو یہ بات بیان کرنی لازمی خیال کرتاہوں کہ پاکٹ لیمپ کے سیل بنا کر کچھ فائدہ بھی ہے یا نہیں؟ اس میں فائدہ تو ضرورہے مگر شرط یہ ہے کہ سیل بن جانے کے بعد دس روز کے اندر اندر بک جائیں۔ تاکہ آنے والے تین ماہ کے اندر استعمال ہو کر کام میں آجائیں۔ ورنہ بنا کر انہیں جمع کر نے میں کچھ بھی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ بلکہ نقصاان کا خطرہ ہے کیونکہ گھر پر بنائے ہوئے سیل کی عمرصرف تین ماہ ہے۔ اگر اس عرصہ کے اندر اس سے متواتر پانچ گھنٹہ کام لے لیں تو بہتر ہو گا ورنہ یہ خودبخود بے کار ہو جاتے ہیں۔ سب سے پہلے باریک سے باریک جست کی چادر تلاش کریں اوراگر اس سے سستا مال خرید کرنا ہوتو دیا سلائی (میچ بکس) کے بڑے بکسوں سے نکلی ہوئی جست کی چادرخرید لیںَ اور اس چادر کے دو انچ پانچ سوت لمبے اور دو انچ ایک سوت چوڑے ٹکڑے کاٹ لیں۔ ایک ٹکڑے کا سائز تصویر نمبر 7سے ظاہر ہے۔ تصویر نمبر 7 جست کی باریک چادر کا اس قدر ٹکڑا کاٹ لیا جائے۔ اب اس کو چھ سوت موٹے ٹکڑے کے گول ڈنڈے پر رکھ کر گول کریں تاکہ چھ سوت قطر کا دو انچ اور ایک سوت لمبا سلنڈر بن جائے۔ اور اس ڈنڈے میں ایک درمیان سے آری سے سلاٹ کاٹ لینا چاہیے۔ تاکہ اس میں جست کی چادر کا ایک سرا دبایا جا سکے اور یہ ڈنڈا آٹھ انچ لمبا ہو ۔مگر اس میںسلاٹ صرف تین انچ ہی کی کافی ہے۔ سہولت بیان کے لیے اس ڈنڈے کی شکل تصویر نمبر 8میں ظاہر کر دی ہے۔ تصویر نمبر 8 سخت لکڑی کاوہ ڈنڈا جس سے سلاٹ میں جست کا ایک سرا اٹکا کر سلنڈر بنا سکتے ہیں۔ اب سات سو قطر کی جست کی چادر کی گول ٹکیاں بنچ اور ڈرائی میں رکھ کر کاٹ لیں۔ یا تھوڑا مال تیار کرنا ہو تو پرکار سے نشان لگا کر قینچی سے کاٹ لیں۔ اور ان کی تصویر کی شکل نمبر 9کے مطابق ہو گی۔ تصویر نمبر 9 جست کے سلنڈر کو ایک طرف سے بند کرنے کے لیے جست کی ٹکیہ کا سائز اب ایک سخت لکڑی کے چار پانچ مربع اور دو انچ موٹے بلاک میں آدھ سوت گہرا سات سوت اور سوا چھ سوت قطرکا سوراخ بنا لیں۔ اور اس میں فٹ آنے کے لیے چھ سوت قطر کا چار انچ لمبا سخت لکڑی کا پیچ بنا کر ایک جست کی ٹکیہ کو سوراخ پر رکھ کر اس پر بنچ رک کر لکڑی کے ہتھوڑا سے کوٹیں دیکھو تصویر نمبر 10 تصویر نمبر 10 اب یہ ٹوپی جست کے سلنڈر پر ایک طرف فٹ کر کے قلعی کا ٹانکا قاویہ سے لگائیں۔ اس ٹانکا میں (رانگا) ایک حصہ اور سیسہ ایک حصہ ملا دیں تاکہ یہ جست سے پہلے گل کا ٹانکا 1؎ لگ جائے۔ ا س ٹوپی کے کالر کو سلنڈر کے باہر کی طرف فٹ کریں تاکہ ٹانکا خوب لگ سکے اب سیاہ چوس بلاٹنگ پیپر سات انچ لمبے اور تین سوت چوڑے ٹکڑے کاٹ لیں ۔ ہر ایک ٹکڑے کو پانچ پانچ انچ قطر کے لکڑی کے ڈنڈے پر لپیٹ کر اس میں لپٹے لپٹائے سیاہی چوس کو جست کے سلنڈر میں ڈال کر لکڑی کے ڈنڈے کو واپس کھینچ لیں تاکہ سیاہی چوس کاغذ کی تین ٹکیہ ساڑھے پانچ سوت قطر کی کاٹ کر اس سلنڈر کی تہ میں پہنچا دیں۔ اب ذیل کا نسخہ کا سیلوشن بنا کر اس سیاہی چوس والے سلنڈر کے اندر داخل کریں۔ نسخہ: نوشادر پونے تین تولہ۔ زنک کلورائیڈ نو ماشے اور گلیسرین ڈیڑھ ماشہ پانی سات تولہ۔ ترکیب: گرم پانی میں نوشادر اور زنک کلورائیڈ حل کر کے اس میں گلیسرین ملا دیں۔ اور اسے جست کے سلنڈر میں داخل کر کے پندرہ سولہ منٹ تک پڑا رہنے دیںَ اب اس سلنڈر کو الٹ کر ڈیڑھ گھنٹہ تک الٹاہی رہنے دیں تاکہ زائد سلیوشن اچھی طرح سے باہر نکل جائے۔ اب دو سوت سے لے کر تین سوت تک قطر کی کاربن کی پنسلین جو بھی ملیںبازار سے خرید کر ان پر پیتل کی ٹوپیاں بنا کر چڑھائیں اور اس کے لیے ایسا عمل کریں کہ مثلاً تین سوت موٹا کاربن راڈ ہے تو ساڑھے تین سوت کا قطر کا باریک پیتل کی چادر کا ٹکڑا کاٹ لیں اور ایک سخت لکڑی کے چار پانچ مربع بلاک میں جو ایک انچ موٹا ہو۔ ۱؎ ٹانکا لگانے کا کام اہم معاون ورکشاپ الیکٹرک گائیڈ بیان سپلائنگ مر مت موٹر کار موٹر سائیک گائیڈ وغیرہ وغیرہ کتابوں میںمفصل بیان کر چکے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی شخص ٹانکا لگانے سے بھی ناواقف ہو تو میری دوسری کتابوں کامطالعہ کرے۔ (مرتب) تین سوت قطر کا ٓدھ سوت گہرا سوراخ بنا کر اوپر سے تین سوت موٹے لوہے کے بنچ سے ٹھونک کر تصویر نمبر 11کے مطابق پیتل کی ٹوپی بنا کر کاربن راڈ پر چڑھا دیںَ اور گرم پیرافین میں ٹوپی والی تصویر کو ڈبو کر رکھ دیں تاکہ پیتل میں زنگ لگ کر ٹوپی کاربن سے علیحدہ نہ ہو جائے۔ اب اس کاربن کو ترشدہ سلنڈر کے اندر رکھ کر ذرا تصویر نمبر 11کی طرف دھیان کرو۔ اب ذیل کامصالحہ بنا کرکاربن راڈ کے اردگرد بھر دیں۔ نسخہ کلورائیڈ آف زنک ایک تولہ نوشادر ایک تولہ گلیسرین 3ماشہ پانی 7تولہ گرم پانی میں باقی اشیاء حل کر کے ایک شیشی میں بند کر کے رکھ لیں۔ اب کاربن پوڈر ڈھائی حصہ اورمینگے نیز ڈائی آکسائیڈ ایک حصہ کو چینی کے ہاون دستہ میں کوٹ کر باریک کریں اوراس میں اوپر کا سلیوشن قطرہ قطرہ ڈل کر اس پوڈر کو صرف نمدار بنا دیںَ اگر زیادہ نمدار ہو کر پیسٹ کی مانند ہو جائے تو بھی بیکار ہو جائے گا۔ اور اگر کم نمی ہو گی تو بھی خرابی ہے اس لیے وہ اس قدرنمدار ہونا چاہیے کہ یہ نہ تو خشک ہو اورنہ لئی بن جائے۔ اب مصالحہ کو کاربن راڈ کے اردگرد بھرتے جائیں اورلکڑے کیٹکڑے سے کوٹیں مگر احتیاط یہ رہے کہ کاربن راڈ نہ ٹوٹ جائے ار نہ سیاہی چوس ہی پھٹے اب جب کہ دو سوت سیل اوپر کے کناروں سے خالی رہے تو سیاہی چوس کو موڑ کر سیل کے اوپر لکڑی کا برادہ بھر کر اوپر پیسٹ کر دیں پچ ایک حصہ بروزہ ایک حصہ پیرافین ویکس کا ایک حصہ ملا کر گرم کر کے بھر دیں۔ اور اسے سوکھ جانے پر 22نمبر کی تار گرم کر کے پیسٹ کے اندر سوراخ کر دیں تاکہ ہوا نکلنے کا راستہ ہے۔ اور ڈیڑھ انچ لمبی 22نمبر کی تانبا کی تار کا ٹکڑا جست کے ساتھ ٹانکا کر دیںَ اب اگر تین سیلوں کوآپس میں جوڑنا ہو تو ایک کے کاربن کو دوسری کے جست کے ساتھ ایسے جوڑ دیںَ دیکھو تصویر نمبر 12 پاکٹ لیمپ کے لیے ڈرائی سیل جوڑنا اول تو ہر ایک سیل پر موٹا خاکی کاغذ لئی یاگوند سے چڑھا دیںَ ایک سیل کے دونوں طرف کارڈ بورڈ کی چفتیاں رکھ کر اس کے دونوں طرف دوسرے دونوں سیل رکھ کر دھاگہ سے باندھ دیں اور ان تینوں کے اوپر ایک کارڈ بورڈ لپیٹ کا خالی رخنوں میں لک یا بروزہ یا ولایتی موم اور لکڑی کا برادہ ملا کر گرم کر کے بھر دیں اور اب کے جست کو دوسری کے کاربن سے جوڑ دیں۔ جیسا کہ تصویر سے ظاہر ہے ولایت کی بنی ہوئی ڈرائی سیل کے چارج کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کارک کھول کر پانی ڈالنے والیی ڈرائی سیل ہو تو اس کا کارک کھول کر اس میں نوشادر کا سیچو ریٹڈ سیلیوشن ڈال دیںَ اور اگر یہ سب طرف سے بند مثلاً پاکٹ لیمپ کی ڈرائی سیل ہو تو اس کے اوپرپیسٹ کے اندر ایک ایک سوت موٹے دو سوراخ کاربن کے دونوں طرف آدھ انچ گہرے کر دیں۔ تصویر نمبر 13 ڈرائی سیل کو چارج کرنے کے لیے سوراخ نکالنا اب ان سوراخوں میں سے ایک کے اندر قطرہ قطرہ پانی ڈالنا بند کر دیں اور جب دوسرے سوراخ سے باہر آنے لگے تو پانی ڈالنا بند کر دیںَ اور جب یہ پانی جذب ہوجائے تو اور پانی ڈالیں اور ایسے ہی پانی جذب کراتے رہیں جب زیادہ پانی جذب نہ ہو سکے تو موم بتی گرم کر کے سوراخوں کو بند کر دیں یہ سیل دو چار روز اور بھی کام دے گی۔ اب جب کہ یہ ایک دفعہ پانی سے چارج ہو چکنے کے بعد بھی بے کار ہو جائے تو اس کے سوراخوں کو موم سے نکال کر اس میں مندرجہ ذیل سلیوشن ڈالیں۔ نسخہ چار جنگ سلیوشن: نوشادر 2تولہ زنک کلورائیڈ ایک تولہ اس میں اس قدر پانی ڈالیںکہ یہ چیزیں اس میں حل ہو جائیں اور اب اس سلیوشن کا ایک ایک قطرہ ایک سوراخ سے ڈالناشروع کریں تاکہ وہ جذب ہوتاجائے۔ اب یہ سیل سلیوشن کو جذب کر کے پھر کام کرنے کے لائق ہو جائے گیی۔ اس وقت بروزہ گر م کر کے سیل کے سوراخوں میں ڈالیں تاکہ وہ بند ہوجائیں۔ اور ان سے کام لینا شروع کردیں پہلے کی مانند یہ کام دینے لگیں گے۔ اورایک دفعہ پھر بیکار ہو نے پر اسی طریقہ پرچارج کر سکتے ہیں۔ اسے چارج کرنے کا ایک ارو بھی طریقہ ہے۔ مگر وہ اس لائق نہیں کہ اس سے کچھ فائدہ حاصل ہو سکے۔ وہ یہ ہے کہ طاقت ور سیل کے ساتھ سیریز میں جوڑ دیںَ اس حالت میں طاقت ورسیل کمزور ہوجائے گی اور یہ چارج ہو جائے گی طریقہ تصویر نمبر 14میں ظاہر ہے۔ تصویر نمبر 14 ڈسچارج شدہ ڈرائی سیل کو چارج کرنا اس طریقہ سے ڈرائی سل کو تھوڑے عرصہ کے لیے فائدہ پہنچتا ہے۔ مگر طاقت ور سیل کا ستیا ناس ہوجاتا ہے۔ میرے خیال میں زنک کلورائیڈ اورنوشادر والے سیلیوشن سے خوب چارج ہوتی ہے۔ میرے بیان کی صداقت کے لیے کاریگروں کو چاہیے کہ وہ اپنا ٹانکے والانمک کا تیزاب جس میں جست کی کتریں حل ہو چکی ہوں لے کر اس میں تھوڑا سا نوشادر حل کر کے ایک بیکار ڈرائی سیل میں ڈال کر اسے چارج کر لیںَ اگر ٹھیک کام دینے لگے تو میرے باقی بیان کو بھی سچ خیال کریں۔ کیونکہ آج کل کتابیں لکھنے والے بہت ہیں جو سنی سنائی باتیں لکھ کر بڑی بڑی کتابیں تیار کر لیتے ہیں۔ ٭٭٭ کاربن بنانا اور مختلف کام میں اس بات کی ضرورت محسوس نہیںکرتا کہ آج اردو پڑھے لکھے لوگوں کا کاربن بنانے سکھادے جائیں۔ کیونکہ یہ لوگ تجربات کرنے سے ہمیشہ کتراتے ہیں۔ اور کسی کام کو پیچھے پڑ کر نہیںکرتے۔ ہمیشہ لکھی ہوئی بات پر سنی سنائی بات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں کیونکہ مجھ سے پہلے ان کے بھائیوں نے ہی سنی سنائی باتیں لکھ کر کتابوں کی بے اعتباری کردی ہے۔ مگریہ بات بھی بتانے پر اس لیے مجبور ہو رہا ہوں کہ مجھ سے پہلے لوگ دریافت کیا کرتے ہیں کہ کیا کاربن بھی گھر پرتیار ہو سکتا ہے یا نہیں۔ سو اس کا جواب یہ ہے کہ گھر پر یہ بن سکتا ہے مگر تھوڑی مقدار میں بنانے سے خرید لینا ہ بہتر اور سستا کام ہے۔ کیونکہ انہیں بنانے کے لیے بہت زبردست طاقت کے پریس کی ضرورت ہے جس کے اندر مصالحہ بھر کرجمایا جائے۔ اس کے بعد خالص قسم کی بھٹی بنائی جائے جس کے اندر اسے جلا سکیںَ تو یہ تیار ہو سکتا ہے اور اگر ایسا نہ کریں تو گھر پر بناہواکاربن نہایت معمولی درجہ کا تیار ہوتاہے۔ پٹرولیم کو ک یعنی ایسا پتھر کوئلہ لیں جس کو پٹرولیم میں ڈال کر اس کے چرب مادے کو دور کیا گیا ہو۔ اس کے بعد گیس بھٹی میں اسے گرم کر کے اس کی گیس بھی نکال لی گئی ہو اوراسے حاصل کرنے کے لیے بازار سے عام لوگ خرید سکتے ہیں کیونکہ یہ کو ک جو ڈھلائی کے لیے جلانے کے کام آتا ہے۔ ٹھیک کام دے سکتا ہے۔ اسے پانی سے دھوکر دھوپ میںخشک کر لیں۔ اور کوٹ کر چکی میںپیس ڈالیں۔ اسی پسے ہوئے کوک پوڈر کو چھلنی سے چھان کر خاکہ حاصل کیا جاتا ہے۔ جس کے اندر بیس فیصدی خشک تارکول ملاکر گرم کر کے پیسٹ بنائی جاتی ہے۔ اس پیسٹ کو ٹھپوں میںڈال کر ہائیڈرالگ پریس سے دبایا جاتاہے۔ تاکہ وہ سخت اوراپنی اپنی شکل پر آ جائیں۔ اس کے بعد سرد ہونے پر انہیں ا س طرح پکایا جاتاہے کہ جیسے بھٹے میں اینٹیں پکائی جاتی ہیںَ مگر جب تھوڑی مقدار میںبنانا ہوتو پریس شدہ پنسلوں کو ایک لوہے کے ڈبے میں ڈال کر اس کی خالی جگہوں میں یہی کوک کا پوڈر بھر دیا جاتاہے۔ اوراس ڈبے کو بند کر کے کوئلوں کی بھٹی میںآٹھ سے 24گھنٹے تک گرم سرخ رکھتے ہیںَ اس کے بعد انہیں باہر نکال کر اگر زیادہ سخت کرنا ہو تو تارکول میں ڈبو کر پھر پکاتے ہیںَ بار بار پکاانے سے یہ زیادہ سخت ہو تا جاتاہے۔ ایور ریڈی بیٹری کے بیکار سیل درست کرنا بیٹری نمبر 1 بیکار ایور ریڈی بیٹری کے سیل توڑ کر اندر سے راڈ ہوشیاری سے نکال لیں پھر ایور ریڈی کے سیل برابر ناپ کر جست کی چادر کا دوسرا خول بنائیں جس کی شکل اس طرح ہو گی۔ یعنی منہ کھلا ہو گا اورپیندا بند ہو گا۔ اب ایک کپڑے کی تھیلی بنائیں اور اس تھیلی میں کوئلے کا سفوف اورمنگنیز اوکسائڈ ڈال دیں۔ا س کا وزن تقریباً برابر ہو تا ہے۔ اور بیچ میں راڈ ڈال کر دھاگے سے منہ بند کر دیںَ اب لعاب گوند میں پسا ہوا نوشادر ملا کرجست کے خول میں ڈال دیں۔ گوند اور نوشادر کا وزن بھی قریب قریب برابر ہوتاہے۔ اور بیچ میںتیار شدہ راڈ والی تھیلی ڈال کر نہایت صفائی سے چپڑا لاکھ کے ذریعے منہ بند کر دیں۔ بس سیل تیار ہے اب پاور حاصل کریں۔ بیٹری نمبر 2 اول ایک تانبہ کے برتن کا لیں اس کے بیچ میں ایک مٹی کا برتن رکھ دیں مٹی کے برتن کے اردگرد نیلا تھوتھا پانی میں حل کر کے ڈال دیں۔ بس بیٹری تیار ہے۔ آپ اس بیٹری سے چھوٹے چھوٹے بلب جلا سکتے ہیںَ گھنٹی بجا سکتے ہیں۔ اور کئی کام لے سکتے ہیں۔ ایک تار جست کی راڈ میںلگا کر مٹی والے برتن سے حاصل کیجیے۔ دوسرا تار جست کی راڈ میں لگا کر تابنے والے برتن سے حاصل کیجے۔ اور ان دونوں تاروںسے پاور حاصل کیجیے۔ بیٹری نمبر 3 ایک کاچ کا برتن لیں اس کے درمیان ایک مٹی کا برتن رکھیے۔ مٹی کے برتن کے اردگرد کانچ کے برتن میں نوشادر بھر دیں۔ در مٹی کے برتن میں مینگنیز ڈائی آکسائیڈ بھر دیں۔ اب ایک کاربن کی راڈ مٹی والے برتن میں ڈال دیں۔ دوسری تار کانچ والے برتن میں لگا دیں اور دونوں راڈوں میںتانبہ کے تار لگا کر پاور حاصل کریں۔ اس سے بھی چھوٹے چھوٹے بلب جلائے جا سکتے ہیں۔ اور گھنٹی بھی بجائی جا سکتی ہے ۔ گھر میںبجلی لگانے کی ترکیب ترکیب: اس کا سلوشن بنا کر اس بام میں ڈال دیںَ بام شیشہ کا ہو اور ایک راڈ کاربن کا اور دوسرا راڈ جست کا لے کر ان سے تاریں تانبہ اور جست کی لگا کر بلب کے ساتھ کنکشن کر دیں۔ بلب جلنے لگے گا۔ بیٹری کے پرانے سیل دوبارہ استعمال کرنے کی آسان ترکیب پرانے سیل لے کر برمے سے اوپر کی طرف کاربن کے نزدیک نزدیک چار سوراخ کریں سوراخ کی گہرائی تقریباً نصف تک ضرور ہو۔ اب ہر ایک سوراخ میں باریک پسا ہو ا نوشادر ڈیڑھ ڈیڑھ رتی ڈال دیں اور دو دو قطرے پانی ڈال دیں اس کے بعد ڈیڑھ رتی کاربن (ریلو ے کا کوئلہ) باریک شدہ ڈال دیں۔ اور ایک رتی نیلا تھوتھا باریک شدہ بھی ڈال دیں ۔ سب سے اخیر میں 2رتی مینگیز ڈائی آکسائیڈ ڈال کر دو بوند تیزاب گندھک ڈال دیں اوپر موم بروزہ یا لاکھ سے منہ بند کر دیں۔ سیل چالو ہو جائے گا۔ اگر ناتجربہ کاری کی وجہ سے پہلے درست نہ ہو گو گھبرائیں نہیں۔ سیل کو ہلائیں۔ روشنی پیداہو جائے گی کچھ دیر بعد استعمال کریں۔ نوٹ : صرف دو رتی نوشادر باریک پسا ہوا اور چند بوند پانی ڈالنے سے کئی بار سیل روشنی دینے لگتا ہے۔ کارنوباویکس کا بدل جنگ کے دنوں میں ملک برازیل سے اصلی کارنوبا کا آنا بند ہو گیا تھا تو پاکستان کے فارسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے یہ نسخہ تجربہ گاہ میں تیار کیا تھا۔ جو کارنوباموم کاکام دے جاتا ہے۔ اگر کبھی کارنو باموم ملنے میں دشواری ہو تو آپ یہ نسخہ تیار کر کے کارنوبا کے بدلے استعمال کر سکتے ہیں۔ ہمارے تجربے میںبھی مفید ثابت ہوا ہے۔ شیلک ویکس (لاکھ کا موم) 85حصہ اصلی چھتے کا موم 10حصہ سال ڈامر (سال کا گوند) (رال) 5حصہ ترکیب: ایک لوہے کی کڑاہی می ںلاکھ کا موم اور چھتے کی موم کوپگھلایاجئاے جب پگھل جائے تو آگ ذرا تیز کر کے 220سے 230درجہ حرارت سینٹی گیڈ پرگرم کر کے پھر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سال کی گوند بھی ڈال دی جائے اور لوہے کی چھری وغیرہ سے ہلاتے رہیں۔ سال کا گوند ڈالنے سے بلبلے سے اٹھیں گے جب بلبلے بند ہوجائیں تو گرم گرم کو ہی ململ کے باریک کپڑے میں چھان لیں۔ اور ٹھنڈی کر کے کام میں لائیں۔ عمدہ فینائل بنانے کا نسخہ سوڈ ا کاسٹک 10پونڈ پانی 8گیلن کریازوٹ (خام) گیلن سیاہ بروزہ پسا ہوا 45پونڈ پہلے سوڈا مذکور کو 3گیلن پانی میں ابالیںَ اس کے بعد بروزہ ڈال کر جوش دیں حتیٰ کہ مکم طور پر حل ہو کر جھاگ آنے لگے ۔ بعد ازاں باقی پانی تھوڑا تھوڑا کرکے ملاتے رہیں پھر کریازوٹ اسی طرح آہستہ آہستہ ملاتے اور ساتھ ساتھ ہلاتے رہیں آگ کم کردیںَ جب اچھی طرح حل ہوجائے تو فینائل تیار ہے۔ ڈبوں ڈرموں یا بوتلوں میں بند کر کے خوبصورت لیبل لگا کرفروخت کریں۔ دوسری ترکیب کامن روزن یا بروزہ 4 1/2پونڈ کاسٹک سوڈا 1پونڈ کروڈ کاربالک ایسڈ 2گیلن پانی 3/4گین کاسٹک سوڈا کوپانی میں ملا کر آگ پر چڑھا دیں اور لکڑی سے ہلاتے رہیں جب جھاگ آنے لگے تو باریک پسا ہوا بروزہ شامل کر کے بدستور ہلاتے رہیں اور آگ جلاتے رہیں جس وقت بروزہ حل ہوجائے اور دوبارہ جھاگ آنے لگے تو اس وقت کروڈ کاربالک ایسڈ ڈال کرآگ سے اتار لیں عمدہ فینائل تیار ہے۔ فینائل بنانے کے فارمولے بڑھیا و درمیانے درجے کے 1 بروزہ 10کلو پانی 50کلو کاسٹک سوڈا لائی نمبر 37 (بامی) 5کلو کریازوٹ آئل 20کلو ترکیب: ایک کافی بڑی کڑاہی میں بروزہ توڑ کر ڈال دیںَ اور کڑاہی کو ہلکی آگ پر گرم کریں تاکہ بروزہ پگھل جائے سوڈا کاسٹک کی لائی 37درجے کی تیار کریں۔ لائی 12گھنٹے پہلے بنا لینی چاہیے۔ پگھلے ہوئے بروزے میں لائی تھوڑی تھوڑی کر کے ڈالتے جائو اور لکڑی سے ہلاتے رہو۔ جب سب لائی ڈال چکیں تو پھر گھوٹیں تاکہ چکنا حل تیار ہو جائے ۔اب اس میں کریازو ٹ آئل ڈال دو۔ اسے تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالتے رہنا چاہے اور چالتے رہیں۔ اب اس میں سے تھوڑی سی فینائل لے کرپانی میں ڈال کر دیکھو اگر پانی دودھیا ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ تھوڑی دیر اور گھوٹتے رہنا چاہیے۔ 2 بروزہ ایک کلو پانی آٹھ کلو کاسٹک سوڈے کی لائی نمبر 36بامی 1/2کلو کریازوٹ آئل (ہلکا) 1 1/2کلو ترکیب مندرجہ بالا 3 بروزہ 10پونڈ پانی 20پونڈ کاسٹک سوڈے کی لائی نمبر 32بامی 5پونڈ لائٹ کریازوٹ آئل 60پونڈ کاربالک ایسڈ 5اونس 4 بروزہ 9حصے ناریل کا تیل 1حصہ سوڈا کاسٹک کی لائی نمبر 38(بامی ) 5حصے کریازوٹ آئل ہلکا والا 10حصہ پانی 85حصے ترکیب: کڑاہی میں تیل کو گرم کریں۔ جب یہ گرم ہوجائے تو بروزہ ڈال دیں۔ جب بروزہ بھی تیل میں حل ہو جائے تو کاسٹک کی لائی ڈالیں اور گھوٹیں۔ اس میں تھوڑا تھوڑا پانی ڈالتے جائیں۔ اخیر میں کریازوٹ آئل اچھی طرح ہلا کر ملا دیں اور امتحان کر کے دیکھ لیں۔ فینائل کی بڑھیا گولیاںبنانا پنتھلین پوڈر میں 1/16حصہ کوئی تیل ملا کر نرم آنچ پر پگھلا کر سانچوں میں بھر لیں۔ جم جانے پر گولیاں نکال کر پیکنگ کر لیں۔ یہ اصلی فینائل کی گولیاں ہیں۔ جن کو گرم یا ریشمی کپڑوں کے ٹرنک میں رکھنے سے کپڑے جراثیم سے محفوظ رہتے ہیں۔ اصلی گولیاں آہستہ آہستہ خود بخود ہوا میں اڑ جاتی ہیں۔ بازار میں سستی قسم کی جو گولیاں فروخت ہو رہی ہیں ان کے نسخے ملاحظہ ہوں۔ فینائل کی سستی گولیاں پنتھلین پوڈر 4اونس کیمفر (مشک کافور) ایک اونس پیرافین موم (موم بتی کا موم) 1پونڈ سوپ سٹون بڑھیا 1پونڈ مونگ پھلی کا تیل یا روغن تلی صاف کیا ہوا 1/2پونڈ ترکیب تیاری: موم و تیل کو نرم آنچ پر پگھلائیں پھر سوپ سٹون حل کریںَ بعدہ کافور پنتھلین پوڈرکوملا کرآگ پر سے اتار کر خوب ہلائیں اور سانچوں میں بھر لیں۔ مچھر مار ویسلین مچھر ویسلین بھی آسانی سے بن سکتی ہے۔ اس کو بنانے کے لیے ویسلین کی ضرورت پڑتی ہے۔ جو کہ ڈاکٹروں کے یہاں ملتی ہے۔ یہ دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک تو سفید والی ویسلین اور دوسری پیلی آتی ہے۔ یہ قدرے بدبو دار ہوتی ہے اور ڈاکٹر لوگ مرہم بنانے میں استعمال کرتے ہیں۔ کوئی سی ویسلین ایک پونڈ لے کر اس میں 3,4اونس سٹرونیلا آئل ملا دیا جائے بس ویسلین تیار ہو گئی۔ مچھر مار کریم ویسلین کی طرح کریم بھی بنائی جا سکتی ہے کریم بنانے کا فارمولا بھی آسان ہے کسی صنعتی کتاب میں سے کولڈ کریم کا فارمولا دیکھا جائے اور اس نسخے سے کولڈ کریم بنا کر اس میں سٹرونیلا آئل حسب ضرورت شامل کر دیا جائے۔ چونکہ سٹرونیلا آئل کافی پتلا ہوتا ہے۔ اس لیے پانی کی مقدار کم رکھی جائے تاکہ کریم بہت پتلی نہ ہو جائے۔ اس کو چوڑے منہ کی شیشیوں میں بھر کر فروخت کریں۔ ٭٭٭ رنگین چاک و کلر پیسٹل بنانا اسکولوں میں بچے کلر پلیسٹر کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کا بنانا بھی مشکل نہیں ہے بنانے کی ترکیب حسب ذیل ہے: پلاسٹرآف پیرس میں ہموز ن چائنا کلے ملاکر پانی ملائیں اوراس میں کپڑا رنگنے کا رنگ اندازے سے اتنا ڈالیں کہ یہ گہرے رنگ کی لئی سی بن جائے۔ اس کو سانچوں میں بھر کر جما لیں۔ اور حسب فائدہ خشک کر لیں۔ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ سوکھنے کے بعد رنگ کچھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ لہٰذا رنگ اتنا ڈالیں کہ چاک سوکھ جانے پر بھی اچھا رنگ رہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ رنگ ایسے ہوں کہ جو دھوپ سے اڑنے والے نہ ہوں۔ مندرجہ بالا ترکیب سے رنگین چاک و کلر پیسٹل بنائے جا سکتے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اچھا طریقہ یہ ہے کہ پلاسٹر آف پیرس کے ساتھ چینی مٹی اور رنگین مٹی (جن کو ارتھ کلر )کہتے ہیں اور پگمنٹ بھی کہتے ہیں۔ یہ پینٹ وارنش بیچنے والوں کے ہاں مل جاتے ہیں۔ رنگین مٹیوں میں پیلے رنگ کا کام رام رج یا پیوڑی اور گیروے رنگ کاکام گیرو۔ یا ہرونجی مٹی دے سکتی ہے۔ گیر اور پیلی مٹی کو ملا کر نارنجی رنگ بن سکتا ہے۔ دیگر رنگ بنانے کے لیے ذیل کا چارٹ کام دے سکتا ہے۔ دودھیا سفید رنگ کے لیے زنک وہائٹ لیتھوپون کالا رنگ کاجل(پھلا) گریفائٹ بون بلیک نیلا رنگ نیل کپڑوں میں دینے واا برائون برنٹ امبر برنٹ سیانا سرخ شنگرف (گہرا سرخ) سید ور گیرو پیلا رام رج کروم بیلو لیمن بلو بیخجنی (ارغوانی) نیلا اور سرخ رنگ ملا کر نارنجی پیلا اور سرخ ملا کر چاکلیٹ سرخ کم اور برائون زیادہ مہوگنی سرخ اور برائون برابر کریم کلر سفید رنگ میں تھوڑا سا پیلا رنگ ذیل میں کچھ فارمولے پیش کیے جاتے ہیں جن کی مددسے مختلف رنگوں کے پیسٹل بنائے جا سکتے ہیں۔ کالا پیسٹل پلاسٹر آف پیرس 10پونڈ چائنا کلے یا وہائٹنگ 5پونڈ سوپ سٹون 6پونڈ لون بلیک 4پونڈ ترکیب: گوند کے بہت سے پتلے پانی میں سب کو چھان کر خوب گاڑھا پیسٹ بنا لو اور آٹے کی طرح گوندھو اور ہاتھ سے دبا دبا کر سانچوں میں بھر دو۔ پیلا پیسٹل پلاسٹر آف پیرس 12پونڈ سوپ اسٹون 5پونڈ پیلی مٹی (رام رج) 3پونڈ چائنا کلے 8پونڈ لیمن کرو م 3/4پونڈ پہلے پیلی مٹی اور لیمن کروم جو کہ پیلے رنگ کی ڈلیوں کی شکل میں ہوتی ہے اور پینٹ وارنش بیچنے والوں کے ہاں مل جاتی ہے۔ کو آپس میں ملا لو پھر دیگر چیزیں ملا کر پیسٹ بنا کر سانچوں میں بھر دو۔ پہلے فارمولے کی طرح عمل کرو۔ گیروپیلی مٹی کو صاف کرنا گیرو و پیلی مٹی میں ریت و پتھر کے ذرات ملے ہوتے ہیں جن کا پیسٹل میں نہ ہونا نہایت ضروری ہے۔ ان ذرات کو دور کرنا چاہیے۔ اس کی ایک آسان ترکیب یہ ہے کہ مٹی رام گرج گیرو یا ہرونجی کو پیس کر پانی میں گھول دیںَ اب ایک کپڑے میں اس کو ڈال کر چھان لو کنکر پتھر کپڑے میں رہ جائیں گے ۔ اور خالص مٹی پانی میں گھلی رہ جائے گی۔ اسے کم از کم 45گھنٹے پڑا رہنے دو۔ اور اس کے بعد اوپر اوپر سے پانی نتھار لو اور اس کو پھینک دو۔ مٹی کو خشک کر لو۔ اب یہ پیسٹل میںملانے کے قابل ہو گئی ہے۔ اسی طرح وہائٹگ چائنا کلے‘ چاک مٹی وغیرہ مٹیوں کی صفائی کر لی جائے تو پیسٹل اچھے بنتے ہیں۔ برائون رنگ کی پیسٹل وہائٹنگ یا چاک مٹی 1پونڈ چائنا کلے 1پونڈ راسیانا Rawsiana یا برنٹ امبر Burntumber 1/2پونڈ ان سب کو گوندھ کر گاڑھے پانی میں ملا کر آٹے کی طرح گوندھ لو پھر سانچوں میںبھر دو۔ اس طرح اسے اور بھی رنگوں کے پیسٹل بنائے جا سکتے ہیں۔ مندرجہ بالا فارمولوں میں ا ن اجزا کی کمی بیشی کر کے تجربات کیے جا سکتے ہیں۔ کلر پیسٹل بنانے کا اصل طریقہ عام صنعتی کتابوں میں کلر پیسٹل بنانے کے جو فارمولے درج ہیں۔ ان میں پلاسٹر آف پیرس رنگ و دیگر مٹیوں کا پتلا پیسٹ بنا کر ڈالنے کو لکھا جاتاہے۔ لیکن میں نے جو تجربات کیے ہیں تو پتا چلا ہے کہ پسٹ ڈالنے سے دو نقصان ہیں۔ 1ْ مصالحہ بہت دیر میں خشک ہوتا ہے۔ اس لیے مال زیادہ دیر میں تیار ہوتاہے۔ 2۔ پیسٹل کمزور ہوتی ہے۔کیونکہ وہ اندر سے بہت مسامدار ہوتی ہے میں نے یہ پیٹ بھرنے کا طریقہ اس لیے پسند نہیں کیا ہے کہ میں یہ کرتا ہوں کہ پہلے رنگ کھڑیا مٹی یا چائنا کلے وغیرہ کوپانی میں ملا کر خوب پتلا پیسٹ بنا لیتاہوں۔ اس کے بعد پلاسٹر آف پیرس اس پیسٹ میں ملاتا ہوں۔ پلاسٹر ملانے سے یہ جلدی گاڑھا ہو جاتاہے۔ تب سانچے میں دبا دبا کر بھر دیتا ہوںَ اس طرح کافی ٹھوس اورمضبوط پیسٹل بنتا ہے اور وہ جلدی خشک ہوجاتاہے۔ زیادہ سرمایہ کی صورت میں یہ کام مشینوں کے ذریعے ہوتاہے۔ نیلے رنگ کا چربی والا صابن جس میں سلیکیٹ و سلیکھڑی کم سے کم ہو 30حصے چائنا کلے(سفید والی) 5حصے چپڑالاکھ 25حصے پرشین بلیو 4حصے صابن کو کدو کش پر گھس لو تاکہ باریک باریک لچھے بن جائیں۔ ان کو ایک برتن میں ڈال دو۔ ساتھ ہی چائنہ کلے چپڑا لاکھ اورپرشین بلیو ڈال دو پرشین بلیو بہت گہرانیلا ہوتا ہے جو کہ تیل میں حل ہوتا ہے اور عام طور پر تیل میں حل کیا ہوا بازار میں بکتا ہے۔ یہ پیسٹ استعمال کیا جا سکتاہے۔ اب ان سب کو زیادہ بہت ہلکی آگ پر پکائیں اور اس کے بعد ڈائی میں بھر کر پریس سے دبا دیں تاکہ صاف اورایک جیسی ٹکی بن جائے۔ کالا ٹیلرز چاک سخت دیسی صابن (خالص ہو تو اچھا کام دے گا) 2 1/2حصہ مکھی کاموم یا پیرافین 2 1/4حصہ چپڑا لاکھ 2حصہ چائنا کلے (سفید یا میلی جو میسر ہو) 1حصہ بون بلیک 1حصہ مندرجہ بالا فارمولے کی طرح بنا لیں بون بلاک ہڈیوں کو جلا کر جو کالارنگ بنایا جاتاہے اس کو کہتے ہیں اس کی جگہ کاجل کمپ بلیک بھی کام میں لا سکتے ہیں۔ سرخ رنگ سخت صابن (خالص) 4حصے چائنا کلے یا وہائٹنگ 2حصے مکھی کا موم یا پیرافین 8حصے لاکھ 3حصے گیرو 1حصہ شنگرف 1حصہ اوپر کے فارمولے کی طرح بنا لو۔ اسی طرح سفید رنگ کے چاک پیلے رنگ کے کسی بھی رنگ کے بنائے جا سکتے ہیں مندرجہ بالا اصولوں میں بجائے رنگ دینے والی شے ڈالنے کے اگر زنک آکسائیڈ والا ڈالا جائے تو چاک سفید بن جاتاہے۔ اسی طرح رام رج مٹی ڈالنے سے پیلے رنگ کا اور لال اور پیلا ملانے سے نارنجی رنگ کا چاک بن سکتا ہے۔ ویکس پنسل موم کی رنگین پنسل موم کی رنگین پنسل کو طالب علم (سکول کے لڑکے) استعمال کرتے ہیں۔ اس سے نقشہ جات اور تصویریں وغیرہ بناتے ہیں۔ بہ نسبت واٹر کلر کے اس سے تصویریں رنگنے میں آسانی ہوتی ہے کیونکہ واٹرکلر کو استعمال کرنے کے لیے برش اور پانی کی ضرورت پڑتی ہے تب اس سے رنگین بنایا جا سکتا ہے۔ مگر ان پنسلوں کو صرف کاغذ پھیرنے سے ہی رنگ حاصل ہوجاتاہے۔ اور نہایت آسانی سے حسب دلخواہ رنگین بنایا جا سکتا ہے۔ اور پھر آج کل ان کا رواج بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔ اگر ذرا سی محنت اور مستقل مزاجی سے کام لیا جائے تو ایک اچھی خاصی آمدنی پیدا ہو سکتی ہے۔ بس پیکنگ ذرا خوبصورت سی ہو۔ اس کے لیے بازار سے ایک پیکٹ لے کر دیکھ لیجیے۔ پھر اسی طرز کا بنا کر کوئی اچھا سا نام رکھ کر باآسانی کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ سرمایے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔ استعمال ہونے اولے اجزا حسب ذیل اجزا کی ضرورت پڑتی ہے۔ 1۔ سیٹرک ایسڈ (ڈبل پریسڈ) Stearic Acid (Double Pressed) 2۔ ہارڈ پیرافین Hard Paraffin 3۔ رنگ (مختلف قسم کے) برتن و اوزار حسب ذیل برتن اور اوزار استعمال میں آتے ہیں: 1۔ سانچے یہ سانچے اس نمونہ کے بنتے ہیں جیسے کہ چاک پنسل وغیرہ کے بنانے میں کام آتے ہیں اور حسب حیثیت سے جتنے سانچے چاہیں بنوا لیجیے۔ ایک یا دو یا تین جتنے بھ ہو سکیں۔ عموماً جتنے رنگ بنانے ہوں اتنے ہوں تو اچھا ہے۔ ورنہ ایک سانچے سے بھی کام چل سکتاہے۔ 2۔ موم پگھلانے والا برتن یہ بھی جتنے رنگ بنانے ہوں اتنے ہی ہوں تو اچھا ہے ورنہ تین تو ضرور ہوں۔ اس کے لیے عموماً جست کے لوہے کے برتن مثلاً کڑاہی نما یا چوڑے منہ کی پتیلی نما ہوں ورنہ ایسی دھات کے ہوں جو قلعی دار ہو۔ لوہے کے برتن میں موم کالا ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ 3۔ چھوٹا ڈونگا کہ جس میں موم سانچوں میں ڈالاجائے۔ 4۔ ترازو باٹ تولنے کے لیے 5۔ انگیٹھی یا سٹوو جس پر موم پگھلائے جائیں۔ 6۔ چوبی مسد یا کڑچھل جستے کے لوہے کا یا تانبے کا قلعی دار چلانے کے لیے۔ نوٹ مندرجہ بالا سانچے بنے بنائے بازار سے دستیاب ہو سکتے ہیں۔ ترکیب: موم کی پنسلوں کے بنانے میں یہ کیا جاتا ہے کہ موم کو پگھلا کر اس میں رنگ سانچوں میں بھر دیا جاتاہے۔ ایک وقت میں ایک رنگ کی پنسل ہی بن سکتی ہے۔ اولا ً موم کا بیس تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس میں رنگ ملایا جاتاہے۔ اب حسب ذیل بیس (Base) کے لیے حسب ذیل رنگ وزن سے شامل کیے جائیں تو حسب ذیل رنگ کی پنسلیں تیارہوں گی۔ بیس 1۔ اسٹریک ایسڈ (ڈبل پریسڈ) 65پونڈ 2۔ ہارڈ پیرافین 35پونڈ اس سوپونڈ میں اب نقشہ کے مطابق وزن کا رنگ ملایا جائے گا۔ ترکیب: اولاًموم والے فارمولے بیس کو برتن میں ڈال کر دھیمی آنچ میںپگھلا لیا جائے اب اس میں نقشہ میں دیے ہوئے وزن کا رنگ بہت باریک و چھنا ہوا ملا کر کافی طور پر چلا کر ملایا جائے جب اچھی طرح سے مل جائے تو آگ پر سے اتار کر پھر بھر برابر چلاتے رہنا چاہیے۔ مگر آہستہ آہستہ تاکہ رنگ موم میںملا ہوا رہے۔ یہ رنگ چونکہ پوری طرح پر حل نہیں ہو تے ہیں۔ اس لیے چلانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ نیچے نہ بیٹھ جائے اب جو ں جوں درجہ حرارت گرتا جائے تب یہ دیکھا جائے کہ یہ گاڑھا ہوتاجا رہا ہے اور اس اسٹیج پر پہنچ کر دیکھا جاتا ہے کہ رنگ نیچے نہیں بیٹھتا ہے بلکہ ملا رہتا ہے۔ علاوہ اس کے گاڑھا ہونے پر ویسے ہیی رنگ نہیںبیٹھتاہے ۔ اب سانچوں میں ٹھنڈی ہو جائیں تو نکال کر پھر بنائی جائیں جب کئی رنگ بن جائیں تو جتنے رنگ کی ضرورت ہو رکھ کر پیکنگ کر لی جائیں۔ مندرجہ ذیل رنگ و وزن اور رنگ جو سو پونڈ بیس میںملایا جائے گا۔ رنگ جو بنانا ہے نام رنگ جو ملائے جائیں گے اونس پونڈ کالا کاربن بلیک 6 6 نیلا پرشین بلیو 8 7 نارنجی کروم آرنج ۔ 25 سفید لیتھوپون ۔ 34 پیلا کروم یلو لائٹ 8 12 برائون برنٹ امبر 4 6 لال ریڈ اوکسائیڈ یا وینٹین ریڈ 8 12 گلابی ریڈ آکسائیڈ ۔ 4 گلابی لیتھوپون ۔ 10 گہرا ہرا گرین 8 12 اودا(بیجنی) پرپل 8 12 ہلکا ہرا ایکسٹر ا لائٹ گرین 8 12 سنہرا مائل نیلا یلو اوکسائیڈ 11 8 سرمئی لیمپ بلیک 9 2 سرمئی لیتھوپون 13 25 سینائی رنگ برنٹ سینا (یہ گہرا برائو ن ہوتا ہے) 10 17 سیندوری لال سیندور اچھے قسم کا ۔ 18 سمندر ی نیلا کوبالٹ بلو 8 12 اوسط نیلا پی کاک بلو 9 1/2 17 گہر ا نیلا اودا سی پی ملوری بلو 11 8 اوسط نیلا اودا الٹرا میرائن بلو ۔ 1 گہرالال گرین 8791 11 8 اوسط لال وین ڈائیک برائون 11 2 اوسط لال پارالال 10 1 اوسط لال لتھوپون 2 2 اوسط ہرا گرین 8791 6 5 اوسط ہرا بلیک نیک 2 1/2 2 اوسط پیلا بلیک میکسیکن یلو 2 10 اوسط پیلا بلیک لیک 11 1 گہرا پیلاہٹ لال کروم اورنج 3 25 گہرا پیلاہٹ لال پرماٹون آرنج 4 1 گہرا اودا میجنٹا 12 4 گہر ا لال ریڈ 1897 - 11 گہرا لال اودا ریڈ پرپل لیک 2128 3 1/2 3 گہرا پلا پرم روزیلو 8 12 گہر ا پیلا کروم یلو لائیٹ 8 12 گہرا نیلا سلیس بری یلو ۔ 11 گہرا پیلاہٹ ہرا لائٹ کروم گرین ۔ 11 اوسط پیلا ہٹ ہرا لائٹ کروم گرین 6 5 اوسط پیلاہٹ ہرا بلیک لیک 3 2 اوسط پیلاہٹ لال پرشین آرنج 11 2 اوسط پیلاہٹ لال بلیک لیک 8 1/2 - اوسط پیلاہٹ لال لتھوپون 6 1/2 5 اوسط نیلاہٹ ہرا پی کاک بلو 8 1/2 1 اوسط نیلاہٹ ہرا گرین 10-7500 13 - گہرا نیل ہٹ ہرا پی کاک بلو 2 3 گہرا نیلاہٹ ہرا گرین 10-7500 9 1 اوسط اودا پری لیک 4 - اوسط اودا ریڈ لیک 2 - اوسط اودا لتھوپون 8 7 اوسط اوداہٹ لال لتھوپون 6 5 اوسط اوداہٹ لال 3 2 اوسط اوداہٹ لال 2 1 اوسط اودہٹ لال بلیک لیک 3 2 نوٹ: یہ رنگ رنگ فروشوں رنگ یا عمارتی سامان بیچنے والوں سے مل سکتے ہیں۔ ان کے علاوہ آپ تیلوں کے رنگ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اسی مقدار سے یا کچھ کم و بیش استعمال کرلیں مگر آئل کلر مہنگے رہیں گے۔ 2۔ اگرپنسل میں ذرا سختی معلوم ہوتو آپ سٹریک ایسڈ کی مقدار کچھ کم کر کے پیرافین ہارڈ اس قدر بڑھا لیں۔ 3۔ رنگ کی مقدار حسب خواہش کم و بیش کر سکتے ہیں۔ بغیر چکناہٹ رنگین پیسٹل بنانا رنگین پیسٹل دو قسم کے ہوتے ہیں ایک چکنے دوسرے بغیر چکناہٹ۔ چکنے پیسٹل ویکس پنسلوں کے متعلق تو روشنی ڈالی جا چکی ہے۔ اب بغیر چکناہٹ رنگین پنسلوں کے نسخے ملاحظہ ہوں۔ یہ رنگین پیسٹل کی نسبت ذرا سستے ہوتے ہیں اور ان کو سانچوں کی بجائے سلیٹ پنسل کی طرح مشین سے نکال کر خشک کیا جاتاہے ۔ خشک کلر پیسٹل کھڑیا مٹی بڑھیا 1پونڈ وائٹ لیڈ (سفیدہ) 4اونس پلاسٹر آف پیرس 4اونس رنگ کپڑا والا 2اونس یا حسب ضرورت استعمال کریں۔ خشک کلر پیسٹل کا ایک اور فارمولا کھڑیا مٹی 1 1/2پونڈ کلر کے لیے اوکسائیڈ (عمارتی بڑھیا رنگ) 1/2پونڈ سفیدہ 4اونس پلاسٹر آف پیرس 4اونس ترکیب: کھڑیا پلاسٹر آف پیرس و سفیدہ کو اچھی طرح ملا دیں اور رنگ بھی ملا دیں پھر حسب ضرورت پانی ملا کر گوندھے ہوئے آٹے کی طرح شکل میں مشین کے ذریعہ قلمیں نکال کر لائن دائرے میں رکھ کر سکھا لیں۔ ویکس پنسلوں (رنگین پنسلوں) کا پیکنگ ایک درجن یا کم و بیش پنسلوں کے بکس بازار میں بکتے ہیں۔ ہر پنسل کا رنگ جدا جدا ہوتا ہے ۔ ہر پنسل پر جدہر سے پکڑنا ہوتاہے کاغذ چسپاں کیا جاتا ہے۔ کاغذ لیبل کا کام بھی دیتا ہے جس پر رنگ کا نام و فرم کا نام چھپا ہوتا ہے۔ ان پنسلوں کو خانہ دار گتہ کے بکسوں میںبھر ا جاتا ہے۔ تاکہ پنسلین اپنی اپنی جگہ رہیںَ ہلنے یا ٹوٹنے نہ پائیں پھر بکس کو بند کر کے اوپر لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ بازار سے بکس دیکھ کر اس طرح کا پیکنگ کیا جائے اور جس سائز کے پنسل بنتے ہیں اس قسم کے سانچے و مشین کی چھلنی کے سوراخ ہونے چاہئیں۔ ٹیلر چاک خشک پینٹ کلر (جو پیکٹوں میں پینٹ کا سامان فروخت کرنے والوں کی دکان سے ملیں گے) ایک پونڈ۔ کھڑیا مٹی بڑھیا ایک پونڈ۔ سوپ سٹون پوڈر ایک پونڈ۔ گوند کا پانی (گوند کو پائو بھر پانی یں بھگو کر بنایا گیا ہو) 2تولہ تینوں چیزوں کو آپس میں ملا کر اور گوند کے پانی کا چھینٹا دے کر نمی دار مصلحہ تیار کر لیں۔ ار ڈائی میں ڈال کر ٹکیہ ٹھونک لیں۔ اس کام کے لیے بھی صابن چھاپنے والی ڈائی کی طرح تیار کرانے کی ضرورت ہو گی۔ کاریگر کو ٹکیہ کا نمونہ بتانے پر وہ خو د ڈائی تیار کر دے گا۔ ٭٭٭ کیسین یہ ایک نہایت مفید اور قیمتی جوہر ہے جو مہوا دودھ سے پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ وہ کیمیکل ہے جس کے ذریعے کوڑیوں سے روپے بنائے جا سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ مہوا دودھ جو کریم سے نکال دینے کے بعد ہی کی چھاچھ کے برابر وقعت بھی نہیں رکھتا۔ اسی سے اہل یورپ (Casein)کیسیں تیار کر کے لاکھوں روپیہ کماتے ہیں اگر آپ بھی اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہیں تو اس مہوا دودھ سے فائدہ اٹھا کر کیسین تیار کرنی شروع کر دیں۔ پاکستان میںکئی مقامات پر کیسین تیار کر کے یورپ کے مختلف شہروں میں بھجوائی جا رہی ہے اہ یورپ اسی کیمیکل سے مختلف اشیاء تیار کر کے پھر انہی ممالک سے من مانے روپے وصول کر رہے ہیں۔ اور اس صنعت کا کاروبار لاکھوں روپیہ سالانہ پر پھیلا ہوا ہے۔ دودھ سے کیسین پیدا کرنا یہ کیمیاو ی عمل ہے۔ اور حقیقت میں یہی کیمیا ہے۔ جس سے کوڑیوں سے اشرفیاں وار مٹی سے سونا بنتاہے۔ وہ مہوا دودھ جس کو کریم سے نکال لینے کے بعد ایک بے کار چیز سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے یا اونے پونے داموں بیچ دیا جاتا ہے اسی دودھ میں یہ جوہر بیش قیمت موجود ہوتاہے۔ یہ مادہ گائے بھینس بھیڑ بکری اونٹنی اور گدھی سے دودھ میں موجود ہوتا ہے۔ اور ہر ایک قسم کے دودھ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ ضروری امر ہے کہ کیسین بنانے کا عمل شرو ع کرنے سے پہلے اس دودھ کی پورے طور پر چھان بین کر کے اس امر کا اطمینان کر لیا جاء یکہ آیا اب اس کریم یا مکھن کے ذرات باقی تو نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ اگر اس دودھ میں کریم کی معمولی سی مقدار بھی رہ گئی تو اسی قدر خرابی کیسین کے مادے میں رہ جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ دودھ سے چکنائی کا مادہ بالکل رفع ہوجانا چاہیے۔ اور بذریعہ مشین دودھ سے پورے طور پر کریم جدا کر لی جائے۔ اس کریم یا مکھن کی چکنائی نام کو بھی باقی نہ رہنے پائے چونکہ مشین سے کریم دور کرلینے کے بعد بھی کچھ چکنائی کے ذرات باقی رہ جانے کا احتمال ہوتاہے۔ اس لیے اس دودھ کو مزید صاف کرنے کے لیے ماہرین فن نے حسب ذیل طریقہ تجویز کیا ہے۔ جس سے بقیہ ذرات چکنائی کے صاف کیے جا سکتے ہیں۔ دودھ پر سوڈا کاسٹک کا عمل مشین سے کریم نکال لینے کے بعد دودھ پر سوڈا کاسٹک کا عمل کر دیا جائے تو دودھ میں چکناء کے ذرات باقی نہیں رہتے۔ اور وہ پھر اس قابل ہو جاتا ہے کہ بلا جھجک اس سے کیسین کا مادہ نکال لیا جائے۔ یہ عمل کرنے کے لیے چاہیے کہ جس قدر ددودھ پر عمل کرنا ہو اس وزن کا چار فیصدی کے حساب سے سوڈا کاسٹک لے کر حسب ضرورت پانی میں حل کر دیںَ اور اس پانی کو قدرے گرم کر کے دودھ میں شامل کر لیں۔ اور دودھ کو کسی چیز سے ہلا کر اب پھر اسے کریم نکالنے والی مشین میں ڈال دیں۔ اوردوبارہ کریم نکالنے کا طریقہ اختیار کریں۔ اب بچی کھچی کریم جدا ہو جائے گی۔ اور چکنائی کی مقدار اب یونہی برائے نام سی رہ جائے گی۔ گویا اب دودھ چکنائی سے بالکل مبرا ہے اور اس قابل ہے کہ اس پر کیسین نکالنے کا عمل کر کے اس سے مستفید ہوں۔ دودھ سے کریم اور مکھن کے ذرات جد ا ہونے کے بعد حسب ذیل اجزا باقی رہ جاتے ہیں۔ 1۔ کیسین (Cascin) 2۔ پانی (Water) 3۔ لیکٹین (Laction) اب اس دودھ کو کسی لکڑی کی ناند میں ڈال دیں اور ا س میں قدرے ہائیڈروکلورک ایسڈ ملا دیں۔ پھر ایک لکڑی لے کر دودھ کو خوب ہلائیںَ تاکہ ہائیڈروکلورک ایسڈ دودھ میں اچھی طرح ہل ہو جائے۔ ہلاتے رہیں ہلاتے رہیں اور ساتھ کے ساتھ کچھ اور مقدار ایسڈ (تیزاب) کی بھی ڈالتے جائیں حتیٰ کہ دودھ پھٹ جائے اور پانی علیحدہ دکھائی دے۔ تسلی کر لیں کہدودھ بخوبی طور پر پھٹ چکا ہے۔ اور اب اس پانی میں کیسین کی مقدر باقی تو نہیںرہ گئی۔ اس پھٹے ہوئے دودھ کی جانچ پڑتال کی بھی ایک صورت ہے۔ اس لیے حسب ذیل طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ اس پھٹے ہوئے دودھ میں سے قدرے دودھ ایک برتن میںنکال لیا جائے اور اسے کسی صاف کپرے میں ڈال کر نچوڑ لیں۔ لیکن یہ پانی کسی برتن میں نچوڑنا چاہیے۔ اب یہ نچوڑا ہوا پانی لے کر ا س میں تھوڑا سا تیزاب ڈال دیں اور دیکھیں کہ آیا یہ پانی پھٹ گیا ہے اور اس میں سے سفید مادہ جدا ہو گیا ہے اگر ایسا ہو تو یقینا اس پانی میں ابھی کیسین کی مقدار باقی ہے۔ لیکن اگر پانی صاف کا صاف رہے تو اب اس میں کوئی مادہ باقی نہیں ہے۔ اگرچہ مقدار کیسین کی باقی ہو تو تمام پانی ایسڈ کی مقدار میں ڈال کر اسے پھر پھاڑ دیں۔ جب ایسڈ ڈالنے سے دودھ پھٹ کر سفید مادہ ہوجائے تو اسے پڑا رہنے دیں۔ تاکہ پانی چھی طرح سے نتھر جائے۔ جب دیکھیں کہ تمام پانی خوب نتھر گیا ہے۔ اور سفید مادہ تہہ نشین ہو چکا ہے تو آرام سے تمام پانی اوپر سے نتھار کر بہا دیں اور جو سفید مادہ نیچے رہ گیا ہے اس میں تازہ پانی ڈال کر اسے خوب دھوئیں اور پانی کو نتھار کر بہاتے جائیں۔ یہ عمل بار بار کرنے سے کیسین بالکل صاف و شفاف ہو جائے گی۔ اب اس سفید مادے یعنی کیسین کو اٹھا کر ایک کپڑے میںڈال کر لکڑی کے پریس کے درمیان رکھیں اور پریس کو دبائیں۔ یہ پریس مندرجہ ذیل شکل کا ہوتاہے۔ یہ پریس خود تیار کرایا جا سکتا ہے۔ جس کی تیاری کے لیے حسب ذیل سامان درکار ہے۔ 1۔ چارعدد لوہے کی پلیٹیں جن کی لمباء چوڑائی حسب خواہش رکھی جا سکتی ہے۔ 2۔ چھ عدد وہے کے قابلے۔ ایک انچ لمبے اورایک انچ موٹے ہوں۔ 3۔ تین ٹکڑے پارچے کے جو چھ فٹ لمبے اور دو فٹ چوڑے ہوں انہیں پریس کلاتھ کہتے ہیں۔ لوہے کی چاروں پلیٹیں ایک سائز کی ہونی چاہئیں۔ ان میں مطابق شکل مذکورہ بالا کے چھید نکلوا لیں لیکن چھید اتنے کھلے ہوں کہ جن میں سے ایک انچ قابلے گزر سکیں۔ ان قابلوں کے نصف حصہ تک پیچ چوڑیاں پڑے ہونے چاہئیں تاکہ پریس کو پورے طور پر جس قدر چاہیں کس لیں۔ پریس کرنے کا طریقہ جب کیسین کو پانی سے دھو کر صاف کر لیا جائے تو پانی اتار کر اسے اٹھا کر پریس کلاتھ میں لپیٹ دیں اور لوہے کی پلیٹ کے اوپر جما دیں۔ اب دوسرے لوہے کی پلیٹ اٹھا کر اسے اوپر رکھ دیں۔ اب دوسرا پریس کلاتھ لے کر اس میں ایک اور تہہ کیسین کی لپیٹ کر دوسری پلیٹ کے اوپر جما دیں۔ اور اس کے اوپر تیسری پلیٹ رکھ دیں۔ پھر تیسرا پریس کلاتھ لے کر اس میں کیسین کی تہہ لپیٹ کر حسب طریق سابق جما کر چوتھی پلیٹ اوپر رکھ دیں۔ اب پلیٹوں کے چھید ایک سیدھ میں رکھ کر ا ن میں قابلے ڈال دیں اور ان پر پرنٹ چڑھا کر چابی سے کس دیں اور خوب زور سے کستے جائیں جوں جوں کسیں گے کیسین سے پانی کے قطرات نکل کر بہتے جائیں گے اور آخر کار تمام پانی نچڑ جائے گا۔ جب دیکھیں گے کہ تمام پانی نچڑ گیا ہے تو پریس کے بیچ کھول دیں اور پلیٹیں اٹھا کر کیسین نکال کر علیحدہ رکھ دیں اورفریم جو اس غرض کیلیے تیار کیے گئے ہوں ان پر کیسین کو بچھا دیں ۔ اور فریموں کو دھوپ میں رکھ دیں یا اگر بند کمرے میں حرارت پہنچا کر اسے سکھایا جا سکے تو اندر رکھ دیں لکڑی کا فریم اس شکل کا ہوتا ہے۔ (فریم کی تصویر) یہ فریم ڈیڑھ انچ موٹی تختیوںسے بنایا جاتاہے اوراس کے نیچے ایک مضبوط کپڑا کیلوں سے جڑدیا جاتاہے۔ اس فریم کا طول پانچ فٹ اور عرض چار فٹ ہونا چاہیے۔ ایسے فریم حسب ضرورت جس قدر چاہیں بنوا سکتے ہیں۔ لیکن کم از کم چھ تو ضرور ہونے چاہئیں۔ ان پر کیسین کے ڈلے ڈال کر فریموں کو اوپر نیچے رکھ دیا جاتاہے۔ اس طرح یہ فائدہ ہوتاہے کہ فریم بہت کم جگہ گھیرتے ہیں اور کیسین کے ڈلے بھی ڈھکے رہتے ہیں۔ کیسین کو جب پریس سے نکالتے ہیں تو اس کے ڈلے بن جاتے ہیں لیکن چاہیے کہ ان ڈلوں کو جب اڈہ پر ڈالیںتو انہیں ہاتھ سے توڑ کر چورا چورا کر دیں تاکہ وہ جلدی خشک ہو سکے۔ کیسین کو خشک کرنا کیسین کو خشک کرنے میں خاص احتیاط سے توجہ دے کر اس مرحلہ کو طے کیا جانا چاہیے۔ اس کام کے لیے علیحدہ بند کمرہ ہونا چاہیے۔ اور فریموں کو اس انداز سے رکھا جائے کہ ایک فریم کے اوپر دوسرا فریم رکھتے وقت دونوں فریموں کے درمیان لکڑیاں رکھ دی جائیں تاکہ دونوں فریموں کے درمیان کچھ خلا رہ جائے اس خلا سے گرم ہو ا کا داخلہ آسانی سے ہو جائے گا۔ ورنہ ایک فریم کو دوسرا فریم ڈھک لے گا۔ اور ہوا داخل نہ ہو سکے گی۔ غرضیکہ اسی اندا ز سے ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر فریموں کی قطاریں لگادیں اور ہر دوسرا فریم رکھتے وقت لکڑیاں درمیان میں ضرور رکھتے جائیں جب کمرے میں فریموں کے اڈے لگائے جئیں تو ایک دفعہ احتیاط سے دیکھ لیں۔ 1۔ آیا تمام فریموں کے درمیان خلا موجود ہے۔ 2 آیا کیسین کے ڈلوں کو لکڑی سے بکھیر دیا گیا ہے۔ یہ اطمینان کر کے دروازہ بند کر دیں۔ اور اب انجن کے بائلر کے ذریعے کمرے کے اندر بھاپ داخل کر کے اسے گرم کریں تاکہ کیسین کا مادہ خشک ہو جائے۔ کیسین والے کمرے کو گرم کرنے کی کئی ترکیبیں ہیں۔ اسٹیم انجن کے ذریعے گرمی پہنچائی جاتی ہے اگر ہو سکے تو بجلی کے ذریعے بھی گرم کر کے یہ کا م لیا جا سکتاہے۔ مطلب یہ ہے کہ کیسین خوب خشک ہوجائے۔ لیکن حرارت پہنچاتے وقت اس امر کا خیال رکھا جائے کہ کہیں زیادہ حرارت پیدا ہو کر کیسین کی رنگت کو خراب نہ کر دے کیونکہ زیادہ حرارت سے اس کی رنگت زرد پڑجانے کا اندیشہ ہے اس لیے احتیاط لازم ہے کہ تاکہ رنگت صاف و شفاف رہے۔ اور اس کی خوبصورتی میں فرق نہ آئے۔ کیسین جب خشک ہو جاتا ہے تو یہی معمولی سی نمی اس میں رہتی ہے۔ لیکن یہ نمی دس فیصدی سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ جس قدر زیادہ نمی اس کے اند ر رہ جائے وہ موجب خراب ہو تی ہے۔ اس سے کیسین کے مادہ میں بو پیداہوجاتی ہے۔ کیسین جب مکمل طور پر خشک ہو جائے تو اس کو پیس کر پوڈر کی شکل میں تیار کر کے کمرے کے ایک طرف ذخیرہ کرتے جائیں۔ اس پوڈر کو جب ڈبوںمیںبند کر کے پیک کرنے کا ارادہ ہو تو اس پوڈر پر قدرے الکوحل چھڑک لیا کریں تاکہ ڈبوں میں بند ہو کر خرا ب نہ ہونے پائے۔ الکوحل کے اثر سے کیسین کا پوڈر تا دیر محفوظ رہے گا۔ لیکن الکوحل خالص ہونا ضروری ہے۔ کیسین کے ڈبوں کو پوڈر میں بند کر کے سٹاک کرتے جائیں۔ اور حسب ضرورت جہاں جہاں سے مانگ آئے وہاں بذریعہ ریل یا بذریعہ موٹر ٹرک بھجوانے کا بندوبست کریں۔ کیسین کے لیے حوض بنانا کیسین کو صاف کرنے اور دھونے کے لیے لکڑی کا ایک حوض تیار کرالینا ضروری ہے کیونکہ اعلیٰ پیمانے پر کام کرنے کے لیے سوائے حوض کے کام چلنا مشکل ہے یہ حوض اس شکل اورپیمائش کا ہوتا ہے۔ یہ حوض نصف انچ موٹی تختیوں کا تیار کرایا جائے۔ تختیوں کی پیمائش اوپر دی ہوئی شکل کے مطاق ہونی چاہیے۔ یعنی یہ تختیاں پیمائش میں چھ فٹ لمبی اور چار فٹ چوڑی ہونی چاہئیں۔ اس حوض کے ایک طرف تین سوراخ چار انچ ڈایا میٹر(قطر) کے ایک ایک فٹ کے فاصلے پر ڈال دیں اور حوض کے اندر والی طرف ان سوراخوں پر ایک جالی کیلوں سے جڑ دیں لیکن جالی بہت باریک نمبر 100والی ہو۔ اب ان سوراخوں کو باہر کی طرف سے لکڑی کے ڈھکنے لگا کر اس طریقے سے بند کریں کہ جب چاہیں ڈھکنا کھول دیں اور جب چاہیں بند کر دیں۔اس حوض کے اند رعین درمیان لکڑی کی چپٹیوں کا ایک پنکھا اس نمونہ کا لگا دیں۔ اس لکڑی پر بطریق مذکورہ پنکھا لگا کر اسے حوض کے اندر لگا دیں۔ اس طرح سے کہ اس لکڑی کا ایک سرا حوض سے باہر نکل آئے۔ اب اسسرے پر ایک ہینڈل لگا دیں جس کوگھمانے سے یہ پنکھا حوض کے اندر گھومنے لگے۔ حوض کے اوپر والا حصہ کھلا رہے گا آپ جب اس میں دودھ ڈال دیں گے تو ہینڈل کو گھمانے سے تمام دودھ حرکت میں آ جائے گا۔ ایک آدمی زور زور سے ہینڈل کو گھماتا رہے گا اور دوسرا آدمی تھوڑا تھوڑا ایسڈ (تیزاب) ڈالتا جائے گا۔ اسی عمل کو جاری رکھتے ہوئے تھوڑی دیر میں دودھ پھٹ جائے گا۔ جب دودھ پورے طور پر پھٹ جائے تو احتیاطاً اس کامعائنہ کر لیا جائے کہ آیا اس پانی میں اب کیسین کے مادے کو تہ نشین ہونے دیں جب پانی نتھر آئے تو سوراخوں کو بتدریج کھول کر پانی نکال دیں۔ تمام پانی سوراخوں سے نکل جائے گا۔ لیکن کیسین کے مادے کو ایک باریک جالی روک لے گی اب اس مادے میں تازہ پانی ڈال کر چند بار دھوئیں اور جب دیکھیں کہ مادہ صاف و شفاف ہر قسم کی آلائشوں سے پاک ہو گیا ہے تو اس کو نکال کر پریس میں ڈال دیں اور متذکرہ بالا عمل جاری کر دیں تاکہ کیسین سے پانی نکل کر کیسین بالکل خشک ہو جائے۔ لسی (چھاچھ ) سے کیسین نکالنا کیسین کا مادہ چھچھ سے بھی نکالا جا سکتا ہے۔ دیہات میں لسی ککے ذریعے یہ کام چھوٹے پیمانے پر جاری کر کے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ اس معمولی سے کام کے لیے وہاں کسی مشین یا حوض کی ضرورت نہیں۔ بلکہ یوں کریں کہ جب دہی بلو کر اس میں سے مکھن نکال لیں تو اس لسی کو کسی باریک کپڑے میں چھان کر اس میں سے تمام چھٹی وغیرہ نکال دیں۔ اور اس کے اندر مقدار متذکرہ بالا سوڈا کاسٹک کی ڈال کر اسے پھر اسی طریقے سے بلوئیں جیسے کہ مکھن نکالنے کے لیے بلویا جاتا ہے۔ بلونے سے جو قلیل مقدار مکھن وغیرہ کی نکل آئے اسے علیحدہ کر لیں پھر اسی لسی کو کسی چوڑے برتن میں ڈال دیں اس میں ایسڈ ڈال کر اسے پھاڑ لیں جب پورے طور پر پھٹ جائے تو اسے حسب طریق مذکورہ نتھار کر پانی جدا کر دیں اورتازہ پانی سے دھو کر کیسین کے مادے کو صاف کریں بعد ازاں کپڑے کی تہہ میںدے کر اور کسی چیز سے دبا کر اس کا پانی اچھی طرح سے خارج کر کے اسے دھوپ میں سکھا لیں۔ اس کا پوڈرجمع کرتے جائیں جب کافی مقدارمیں جمع ہوجائے تو بازار میں جا کر بیوپاریوں کے ہاں فروخت کردیں۔ اور گھر بیٹھے اس معقول اور منفعت بخش روزگار سے فیض یاب ہوتے رہیں یہ ایک ایسا کام ہے کہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے والا معاملہ ہے س سے ضرور فائدہ اٹھائیے۔ کیسین کا مصرف کیمیکل جوردی دودھ ااور چھاچھ سے حاصل کی جاتی ہے۔ جب پھوکا پوڈر تیار ہو جاتا ہے تو وہ کاریگروں کی نگاہ میں سونا سے بھی زیادہ وقعت رکھتا ہے۔ ڈاکٹراسے کمزور مریضوں میںطاقت پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کی بدولت ہزاروں روپے کماتے ہیں۔ یورپ والوں نے کیسین کے ذریعے سلولائیڈ کی قسم کا ایک پلاسٹک تیار کیا ہے اس پر آگ اثر نہیں کرتی۔ یورپ کے کاریگروں نے کیسین سے عجیب و غریب کم لیے ہیں۔ اس سے ایسا مصالحہ تیار کرتے ہیں کہ وہ بالکل ہاتھی دانت کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اور پھر اس مصالحے سے لنگھیاں بٹن اور طرح طرح کی روزانہ استعمال میں لانے والی چیزیں تیار کرتے ہیں جنہیںدیکھ کر شناخت نہیں کیا جا سکتا تاکہ آیا کہ یہ ویکسین ہے یا ہاتھی دانت ہے۔ فوٹو گرافی کے کام سے جو پلیٹیں ٓپ دیکھتے ہیں وہ بھی کیسین ہے حتیٰ کہ اس مصالحہ سے اعلیٰ قسم کے کاغذ اورکپڑے بھی تیار ہو رہے ہیں اس کے علاوہ اگر فوٹو کے کاغذوں میں صفائی اورچکنا پن پید ا کرنا ہو تو اسی کامصالحہ کام میں لایا جاتاہے۔ کہیں اسے سے گلیو تیار کر کے صنعت جہاز سازی میں استعمال کرتے ہیں ارو کہیں پلائی وڈ انڈسٹری میں اس کی گلیو واٹر پروف ہوتی ہے اور تما م دیگر گلیوں کے مقابلے میں اعلیٰ مانی گئی ہے۔ صنعت رنگ سازی میں بھی کیسین کا پورا عمل دخل ہے اور اس کی مدد سے تیار کی ہوئی وارنش دوسروں کے مقابلے میں سستی اور عمدہ مانی گئی ہے۔ غرضیکہ کیسین کے ذریعے ہر شعبے میں کاریگر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان میں جس کثرت سے دودھ اور لسی ہوتی ہے اس کا مقابہ کوئی نہیں کر سکتا۔ اگر یہاں کے باشندے اس کی طرف توجہ دیں تو مکھن حاصل کر لینے کے بعد لسی سے یہ قیمتی جوہر نکال کر ہزاروں روپے کما سکتے ہیں گویا آم کے آم اور گٹھلیوں کے دام دودھ سے گھی حاصل کر لینے کے بعد پھر سونا پیدا کر کے مستفید ہونے کے لیے یہ کاروبار موجود ہے۔ صرف تھوڑی سی محنت درکار ہے جس پر عمل درآمد کر کے مالکان ڈیری ہیرے اور جواہرات میں کھیل سکتے ہیں۔ ممالک غیر کے باہنر انسانوںکی بدولت اور خوشحالی کا راز ان کی عجیب و غریب ایجادات اور صنعت و حرفت میںمضمر ہے جو انہوںنے اپنے فہم و تدبر اور غور و فکر کو بروئے کار لا کر دنیا میں ایجا د کی ہیں۔ کاش ہم بھی اپنے روایتی جمود کو توڑیں۔ اور اپنے دماغ کو علم و عمل کا عادی بنائیں۔ ٭٭٭ موم بتی سازی موم بتیاں بنانا نہایت آسان روزگارہے۔ شروع موسم سرما میں یعنی شروع ماہ کاتک یا ماہ نومبر میں اس کام کو شروع کیا جا سکتا ہے۔ اور شب برات کے موقع پر تو جتنا مال تیار کیا جائے ہاتھو ں ہاتھ فروخت ہو جاتا ہے۔ کام آسان ہے بچے بوڑھے جوان عورتیں مرد وغیرہ گھر میں بیٹھے موم بتیاں بنا سکتے ہیں بڑے کارخانوں میں یعنی جہاں کافی تعداد میں موم بتیاں بنائی جاتی ہیں وہاں چھوٹے چھوٹے لڑکے ملازم رکھے جاتے ہیں۔ اگر آپ مزدور وغیرہ نہیں رکھ سکتے تو آپ کے گھر کے ممبران بھی اگر فرصت کے وقت اس کام کو شروع کر دیں تو ایک ایک ڈیوٹی اپنے ذمہ لگا لییں ل یعنی ایک شخص موم بھرے دوسرا دھاگہ لگائے۔ تیسرا سانچہ کھول کر موم بتیاں نکالے اور سانچہ صاف کرکے تیل وغیرہ لگائے کوئی پیکنگ کرے۔ اس طرح سے آپ چند سانچوں سے ہی کافی مال روزانہ تیار کرسکتے ہیں اور بخوبی روزی کما سکتے ہیںَ بیاہ شادیوں میں اور جہاں بجلی وغیرہ کا انتظام نہیں ایسی جگہوں پر موم بتی روشنی کی ضرورت کو پوراکرتی ہے۔ حسب ضرورت سائز کے چوڑائی آٹھ انچ موٹائی پون یا ایک انچ شیشم روز وڈ ساگوان یا سڈر کسی قسم کی اچھی لکڑی ہو جس میں ریشے نہ ہوں۔ اور مضبوط ہو لیں ۔کسی ایک اچھے کاریگر بڑھئی کو پکڑ لیں (عمر رسیدہ آدمی) ایسے کاموں میں اچھا تجربہ رکھتے ہیں اور یہ لکڑی دے کر اسے سانچے بنانے کے اصول کو سمجھائیں اورآ پ بھی باتوں سے نہیں بلکہ دماغ سے اور صحیح رائے سے اس کی مدد کرتے رہیں۔ پہلے دو لکڑی کے تختوں کو رندے سے صا ف کر کے جوڑ دیا جاتاہے۔ اور چاروں طرف چار بولٹ لگا کر نٹ فکس کر دیا جاتاہے۔ تاکہ تختے ذرا بھر بھی نہ ہلیں اور یہ ہل بھی نہیں سکتے۔ اب ڈرل میں اس میں بالکل سیدھے سوراخ کرا لیں ڈرل دونو تختوں کو سوراخ بنائے۔ چھ یا سات انچ جتنی بتی بنانی ہو اسی سائز پر سوراخ کرا لیں۔ تفصیل کے لیے تصویر نمبر 4 دیکھیں جب آپ اس کو کھولیں گے تو دونوں تختوں میں آدھا آدھا انچ گولائی سے لمبی خالی ہو گی۔ اب سرے کے لیے دو چھوٹے اوزاروں سے گڑھا کر دے گا اس کام کے لیے لکڑی اعلیٰ درجہ کی وزنی اور ٹھوس ہونی چاہیے۔ تاکہ وہ چھیلتے وقت بازو سے کوئی رعشہ وغیرہ نہ نکلے۔ مکمل تصویر ملاحظہ فرمائیے۔ اس صورت میں بنا کر دونوں کو ملا کر جوڑا جائے ۔ تو بتی کی شکل کا خول اندر تیار ہوتا ہے۔ بس یہی سانچہ یعنی مولڈ ہے۔ تختہ سے بنے ہوئے سانچہ کو ذرا صفائی سے درست کر لیں۔ نمبر کے ریگ مال سے خوب اچھی طرح چھیل لیں اس کے بعد کسی گول اوزار سے رگڑ کر نالوں میں قدرے چمک پیدا کر لیں اور رگڑنے سے پیشتر قدرے تیل لگا دیا کریں۔ چند گھنٹوں کی محنت میں ہی دوکیا تین چار درجن موم بتیاں تیار کرنے کے قابل سانچے بنوائے جا سکتے ہیں۔ لکڑی دو چار روپے ایک دو روپے کا دیگر سامان۔ چند روپے بڑھئی کی مزدوری اورجب وہ اچھا کام کر دے تو اور دو ایک روپے غریب کو دے دیں۔ سمجھیے دس بارہ روپے کے اندر آپ کئی درجن بتیاں بنوانے کے سانچے تیار کر سکتے ہیں۔ ذرا سی کوشش محنت اور توجہ کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ایک برتن جو ذرا گہرا ہو یا لوہے کی کڑاہی وغیرہ۔ موم پگھلانے کے لیے ایک چھوٹا ٹین کاڈبہ جس کا ایک کونہ دبا کر دیے (مٹی کے چراغ) کی طرح بنایاگیا ہو۔ سگریٹ والے خالی ڈبے کا بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے پگھلی ہوئی موم سانچوں میں بھری جا سکتی ہے۔ تیز چاقو بلیڈ یا قینچی۔ دھاگہ وغیرہ کاٹنے کے لیے۔ سرسوں کا تیل دھاگہ پانی کی ٹب۔ لکڑی کی چپٹی یا ڈنڈا۔ موم پگھلی ہوئی ہلانے اور رنگ ملانے کے لیے ایک چولھا آگ جلانے کا وغیرہ وغیرہ۔ تصویر نمبر ایک میں بتائے ہوئے نمونہ پر تیار شدہ ڈرل کا پرزہ (Twist) سے سوراخ کرنے میں دو جوڑ دار تختہ یا دھات کے بنے ہوئے راڈ پر سوراخ کرنے سے تصویر نمبر 3کی طرح موم بتی کے سرے کا سانچہ تیار ہو جاتا ہے۔ موم بتیوں کا اوپری جو سرا کہلاتا ہے بنانے کے دو لکڑی یا کسی دھات کے ٹکڑے جوڑ کر سوراخ نکلوا کر بتایا گیا ہے۔ ا۔ سانچہ میںموم سر پڑ جانے پر اس جگہ سے بلیڈ سے کاٹ دیں۔ چھوٹے پیمانہ پر کام چلانے کے لیے ایک بٹن کا ایسا پیئن بنوا لیجیے ایک ہی چیز موم پگھلانے اور بھرنے کے بھی کام دے گا۔ عام طور پر موم بتیاں بنانے کا طریقہ پہلے پیرافین موم کو برتن یا کڑاہی میں دھیمی آگ یا سلگتے ہوئے کوئلوں پر پگھلائیں ہمیشہ موم وغیرہ کو دھیمی آگ پر پگھلانا چاہیے) جب موم پگھل جائے تو اس میں تھوڑی سی موم پگھلی ہوئی ٹین کے ڈبہ میں جس کا ایک سرا دیے کی طرح ہے ڈال لیں اور جس رنگ کی بتیاں بنانی ہوں وہ کلر وائٹ آئل میں مندرجہ بالا طریقہ کی طرح حل شدہ چند بوندیں ڈال کر رنگین بنا لیں۔ سفید رنگ کی بنانی ہوں تو زنک آکسائیڈ وائٹ آئل میں حل شدہ ڈال دیں عام بازاری سفید موم بتیوں میں زنک آکسائیڈ نہیں ڈالاجاتا اور سانچوں میں بھر لیں مگر کڑاہی یا بڑے برتن کے نیچے جس میں بقایا موم پگھلی ہوئی ہے معمولی سلگتے ہوئے کوئلے رہیں تاکہ موم برتن میں جم نہ جائے ۔ سانچہ مکمل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سانچوں کو کھول کر اس میں ذر ا سا تیل سے بھیگا ہوا کپڑا پھیر دیں تاکہ بتیاں بآسانی سے نکل سکیں اب دھاگہ ایک دوسرے سے لپیٹتے جائیں اور آخری میں جا کر گانٹھ لگا دیں اور سانچہ بند کر دیں اوپر سے موم ڈالتے جائیں جب موم سے سانچہ بھر جائے تو دو تین منٹ بعد موم کچھ نیچے چلی جاتی ہے۔ اب تھوٹی تھوڑی سی موم سوراخوں میں اور ڈالتے جائیں اب سانچہ پانی کی بالٹی یا ٹب میں ڈال دیں اور دوسرا سانچہ بھر لیں۔ ایک دو سانچے بھرنے پر پہلا سانچہ تیار ہو گا اسے کھول کر موم بتیاں بنا لیں۔ اور سانچہ صاف کر کے تیل لگا کر دھاگہ لپیٹ کر مکمل کر لیں۔ اور بھرتے جائیں نیچے والا دھاگہ بلیڈ یا قینچی سے کاٹ کر سانچہ بعدمیں کھولیںَ کپڑے سے پونچھ کر بتیاں صاف کاغذ پر علیحد ہ علیحدہ ہموار جگہ پر سایہ میں چن دیں اور چند گھنٹہ بعد پیکنگ کر لیں عام طور پر پیرافین موم سے ہی اس طرح بتیاں بن رہی ہیں اب سے بڑھیا اور گھٹیا نسخے ملاحظہ ہوں۔ بنانے کا طریقہ وہی ہے۔ بڑھیا موم بتی کے نسخے نسخہ نمبر 1 پیرافین ویکس 60حصے سٹریک ایسڈ (سٹرین) 40حصہ نمبر 2: پیرافین ویکس 50حصے سٹریک ایسڈ (سٹرین) 40حصہ مکھی کا موم 10حصہ نمبر 3: چھتے کا موم 50حصہ سٹریک ایسڈ (سٹرین) 30حصہ پیرافین ویکس 20حصے نمبر 4: پیرافین ویکس 80حصے سٹریک ایسڈ (سٹرین) 20حصے زنک اوکسائیڈ بڑھیا 2حصہ وائٹ آئل بڑھیا 5حصہ ترکیب: مندرجہ بالا یعنی موم و سٹریک ایسڈ کو پگھلا لیاجائے اور زنک آکسائیڈ ڈالنا ہو تو وائٹ آئل میں حل کر کے ململ کے کپڑے سے چھان کرنیچے اتار کر ملا دیا جائے۔ اور سانچوں میں بھر دیا جائے۔ نوٹ: ان بڑھیا بتیوں میں رنگ نہیں دیا جاتا۔ سفید رنگ کی ہی تیار کی جاتی ہیں۔ یہ بتیاں گرمیوں میں بھی ٹیڑھی نہیں ہوتیں۔ رنگ صرف کم پیسوں والی عام چالو بتیوں میں دیا جاتاہے۔ کچھ زیادہ دیر چلنے والی بتیاں نمبر 5: پیرافین ویکس 70حصہ سٹریک ایسڈ 10حصہ بناسپتی گھی 20حصہ یہ بتیاں عام موم بتیوں سے زیادہ چلتی ہیں۔ شفاف بتیاں نمبر 6: پیرافین ویکس 70حصے سٹریک ایسڈ 15حصہ پٹرولیم (سفید ویزلین)15حصہ نمبر 7: پیرافین ویکس 60حصہ سٹریک ایسڈ 20حصہ پٹرولیم 20حصہ نمبر 8: پرافین ویکس 60حصہ سٹریک ایسڈ 5حصہ پٹرولیم 5حصہ یہ بتیاں چمک دار مثل شیشہ کے خوبصورت و شفاف ہوتی ہیں۔ سستی قسم کی موم بتیوں کے نسخے ایک آن والی سستی موم بتیاں صرف پیرافین ویکس سے ہی عام طورپر بنائی جاتی ہیں اس سے بھی مزید سستے نسخے ملاحظہ ہوں۔ نمبر 9: پیرافین ویکس 75حصہ بیروزہ 20حصہ وائٹ آئل گھٹیا 5حصہ رنگ حسب ضرورت نمبر 10: پیرافین ویکس 10پونڈ چربی ایک پونڈ بیروزہ 1/2پونڈ وائٹ آئل 1/2پونڈ رنگ حسب خواہش و حسب ضرورت نوٹ: اس طرح آپ کئی گھٹیا و بڑھیا نسخے خود تجویز کر سکتے ہیں۔ خوشبودا ر موم بتیاں بنانا اگر بڑھیا موم بتیوں (نسخہ ۱تا ۴) میں سے ۲ تا ۴ فیصدی کوئی سنتھیٹک پرفیوم (مصنوعی خوشبو) بڑھیا سانچوں میں بھرنے سے پہلے ڈال دی جائے تو بتیاں جلنے پر خوشبو دیں گیی۔ خوشبو کے طور پر کیمفر آئل یوکلپٹس آئل ۔ پیپر منٹ آئل۔ سٹرونیلا آئل بھی آپ ڈال سکتے ہیں۔ یہ سستی خوشبویات ہٰں اور جراثیم کش یعنی بتی جلنے پرمچھر مکھی وغیرہ سے دور رہتے ہیں بڑھیا خوشبو کے لیے خوشبو روز۔ جس میں نرگس وغیرہ استعمال کریں صندل آئل بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ موم بتیوں کے لیے دھاگہ بتیوں میں عام طورپر سوت کا صاف دھاگہ ہی استعمال کیا جاے جو بغیر یا مایا وغیرہ کے ہو۔ وہ دھاگہ بھی کا م آ سکتا ہے جس سے گھر پر نواریں وغیرہ بھی بنائی جاتی ہیں۔ یعنی دھاگہ پر کوئی مصالحہ وغیرہ جیسے بازار کے گولے گولیوں پر لگا ہوتا ہے۔ ہرگز نہ لگا ہو۔ ورنہ بتی تڑ تڑ کرے گی دھاگہ باریک بھی نہ ہو ذرا موٹا ہو پیسہ دو پیسہ کی نسبت آنہ دو آنہ والی بتیوں میںقدرے موٹا دھاگہ ہوتاہے۔ بتیوں کے لیے گھر پر دھاگہ بنوایا جا سکتا ہے۔ ٭٭٭ مختلف پیٹنٹ ادویات اور ان کا استعمال انڈے کا تیل نسخہ دو درجن مرغی کے انڈوں کوپانی میں ابال لیں۔ پھر سرد ہونے پر چھلک اور سفید حصہ الگ کر کے اندر سے انڈے کی زردی تما م انڈوں سے نکال لیں۔ اور ان کا چورا کر لیں۔ پھر کسی کیتلی میں نصف حصہ پانی بھر کر اس کے منہ پر قلعی دار کھلا برتن رکھ دیں۔ اور کیتلی کو چولھے پر رکھ دیںَ اور نیچے آگ جلا دیں تاکہ پانی ابلنے لگے پانی کی بھاپ سے اوپر کا برتن گرم ہوجائے گا۔ اس برتن میں انڈوں کی زردی کا چورا ڈال کر ہلاتے جائیں۔ بھاپ کی حرارت سے تما م انڈوں کی زردی سے پانی کا عنصر اڑ جائے گا۔ جب زردی خشک ہو جائے گی تو توں تیل اند رسے نکلتاآئے گا۔ جب زردی بالکل خشک ہو جائے گی تب اس کو شیشے کے کھلے منہ کی بوتل میں ڈال دیںَ اور بوتل کا منہ کھلا رکھیں اوربوتل کے منہ پر باریک کپڑا باندھ دیں۔ تین چار ہفتوں کے بعد انڈوں کا زرد مادہ بالکل خشک ہو کر نیچے بیٹھ جائے گا اور انڈوں کا تیل اوپر تیرنے لگے گا۔ اب اس تیل کو کپڑے میں سے نچوڑ لیں۔ یہ انڈوں کا خالص صاف اور شفاف تیل ہے۔ جس کو حکما سونے کے بھائو فروخت کرتے ہیں اور اصل طریقہ کسی کو نہیں بتاتے۔ اب آپ بھی انڈوں کا تیل نکال کر خوب تجارت کر سکتے ہیں۔ لوبان کاتیل نسخہ: ایک مٹی کی ہانڈی لے کر اس کے اندر درمیان میں ایک اینٹ رکھ کر اس پر ایک چینی کا پیالہ رکھ دیں۔ اور لوبان کوڑیہ 5تولہ۔ جائفل شتیل چینی دار چینی لونگ جوائن ہر ایک 3ماشہ لے کر سب کو جو کوب کر کے ایک تولہ پانی سے بھگو دیں۔ اور ہانڈی میں اس اینٹ کے چاروں طرف بچھا دیںَ اب اس ہانڈی کے منہ پر ایک گول پیندے والا لوٹا رکھ دیں گوندھے ہوئے آٹے سے جوڑ بند کر کے اس لوٹا کو پانی سے بھر دیں اورانگیٹھی میں ڈیڑھ پائو کوئلے سلگا کر ہانڈی اس میں ترکیب سے رکھیں کہ دوائی کو سینک لگے ۔ لوٹے کا پانی جب گرم ہو تو کسی پیالی وغیرہ سے نکال کر اور ڈال دیں۔ جب کوئلے ٹھنڈے ہو جائیں ہانڈی بھی سب کی سب ٹھنڈی ہوجائے تو اس وقت لوٹا علیحدہ کر کے اندر سے پیالہ نکال لیں اوراس میں جو اوپر پانی جیسا ہو گا اسے علیحدہ کر لیں۔ یہ پانی سردرد ماتھے پر لگانے سے آرام ہوتاہے۔ نیچے گاڑھا تیل ہو گا۔ اس کوالگ شیشی میں ڈال لیں یہی لوبان کا تیل ہے ۔ دوائی جو تل گء ہے اسے علیحدہ پیس کر رکھیں۔ یہ کھانسی اور سنگر ہنی میں از حد مفید ہے۔ فوائد: بلغم۔ بادی بیماریوں کے لیے لاثانی تیل ہے۔ اس کی خوراک 5بوند سے ایک رتی تک ہے۔ ترکیب استعمال: ذات الجنب‘ نمونیہ۔ ہیضہ۔ سینپات وغیرہ میں تنکے سے چمٹا کر اوپر سے عرق سونف پلانا چاہیے۔ نامرد کو آدھی رتی روزانہ دینا کافی ہے۔ پانی کے گھونٹ یا بتاشہ میں کھلانے سے جب اس کا اثر ظاہر ہونے لگے تو گائے کا دودھ پلا دیں ۔ سمتھن کے لیے تیسرے پہر دیں۔ لقوہ گنٹھیا وغیرہ میں پانی میں ایک بوند ڈال کر کھلا دیا کریں۔ قابل طبیب اسے مختلف امراض میں استعمال کرا سکتا ہے۔ ایک دن میں سیروں لوبان کا چوا تیار کرنے کا پوشیدہ راز یہ ایک نہایت قیمتی اور نایاب تحفہ ہے۔ دیسی طبیب لوبان کو باریک پیس کر اور گھی مخلوط کر کے لوہے کی سیخ پر چڑھا کر یا کپڑ ے کی باریک بتی بنا کر آگ لگاتے ہیں نیچے تھال رکھتے ہیں جو بوندیں تھال میں ٹپک پڑتی ہیں ان کو یہ لوگ لوبان کا چوا کہتے ہیں اسے نامردی میں بطور طلا استعمال کرتے ہیں ۔ فالج ۔ لقوہ اور نامردی کے مریضوں کو بھی کھلاتے ہیں ۔ اس سے فوراً فائدہ حاصل ہوتاہے۔ ایک سیر لوبان سے بمشکل 6ماشہ تیل نکلتا ہے۔ لیکن میں اس کو بڑی آسانی اور بڑی مقدار میں تیار کر لیتاہوں۔ نصف کلو لوبان کو باریک پیس کر کھلے منہ کی بوتل میں ڈال کر ایک کلو ریکٹی فائید سپرٹ لوبان میں ملا کر ڈاٹ لگا کر رکھ دیتا ہوں دو دن کے بعد خوب ملا کر باریک کپڑے میں سے ریکٹی فائیڈ سپرٹ کو چھان لیتا ہوں کپڑے میں تمام فضلہ رہ جاتا ہے۔ اور خون جیسے سرخ رنگ کی سپرٹ میں لوبان کاتمام جز آ جاتا ہے۔ یہ دراصل ٹنکچر لوبان ہے کہ جس میں لوبان کے تمام جوہر موجود ہیں اور میں اس کوبطور دوا استعمال کرتاہوں اگرلوبان کا جوہر بنانا مطلوب ہو تو میں ٹنکچر لوبان کو کشید کر لیتاہوں خالص سپرٹ الگ ہوجاتی ہے اور لوباان کا سرخ اور شیشے جیسا جوہر پہلے برتن میں رہ جاتاہے۔ وئیدوں اور حکیموں کو چاہیے کہ میرے بتائے ہوئے طریقہ جدید سے فائدہ حاصل کریں۔ بازاری لوبان میں لکڑی کے ریشے اور گرد وغبار تین حصہ اور خالص لوبان چوتھائی حصہ ہوتا ہے۔ اس لیے دوا زیادہ فائدہ نہیں کرتی میرے بتائے ہوئے طریقہ سے آپ خالص لوبان حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ میرا قیمتی طبی راز تھا جو میں اس کتاب کے ذریعہ پہلی دفعہ ظاہر کر رہا ہوں۔ اس طریقہ سے آپ چاہیں تو دس کلو لوبان کا چوا بنا سکتے ہیں۔ حالانکہ ویئدوں اور حکیموں کا تیار کر دہ بیس روپے رولہ تک بھی بمشکل ملتاہے۔ اس آسان طریقہ سے تیار کردہ چوا چند آنے تولہ باآسانی بن جاتاہے۔ راجے نواب اور دولت مند عیاشی کی خاطر سو دو سو روپیہ تولہ کے حساب سے لوبان کا چوا خریدتے ہیں۔ کیونکہ یہ بے حد ممسک ہے اورنیز یہ اس کا بنانا نہایت ہی دشوار ہے۔ بعض اوقات پرانے طریقہ سے ایک بوند بھی حاصل نہیں ہوتی۔ ان مشکلات کو دیکھ کر میںنے جدید طریقہ نکالا ہے جو فوائد میں مفید اور بدرجہا اکسیر چیز ہے۔ بوٹی سے پارہ کی گولی بنانے کی نہایت آسان ترکیب صد ہا شائقین ہیں جو دن رات اس خیا ل میں منہمک ہیں کہ بوٹی سے پارہ کی گولی بنا کر فائدہ حاصل کیا جائے ۔ اکثر طبی رسائل میں سوالات شائع ہوئے لیکن تشفی بخش جواب نہ ملا۔ آج میں اس عقدہ کو حل کرتا ہوں۔ نسخہ: بیخ چرچٹہ کا ایک پائو عرق نکال کر کوزہ گلی میں رکھ کر اس میں دو تولہ سیماب شنگرفی ڈال کر نرم آگ میں پکائیں جب تمام عرق خشک ہوجائے گا تو پارہ بستہ ملے گا۔ دودھ میں جوش دے کر پیاجائے تو دودھ ہضم ہو جاتا ہے اور بدن میں طاقت اور قوت آ جاتی ہے۔ پارے کی گولی بنانے کا راز 1۔ چار تو لے پارہ چھان کر صاف کرو اور تلسی کے عرق میں بارہ گھنٹے تک کھرل کرو۔ بعد اس کے چار گھنٹے تک سرکہ انگوری میں کھرل کرو۔ اب کشتہ سا ہو جائے گا۔ اس کے چار گھنٹے تک سرکہ انگوری میں کھرل کرو۔ اب کشتہ سا ہو جائے گا اس میں جست کا سفیڈ 4تولے اور لاہوری نمک دونوں باریک پیس کر ملائو۔ اور سرکہ انگوری آدھ کلو ڈال کر آگ پر پکائو۔ اس کی گولیاں بناکر 24گھنٹہ تک عرق لیموں میں ڈال دو۔ پتھر سے زیادہ سخت ہوجائیں گی۔ 2۔ پارہ مصفا ایک تولہ۔ نیلا تھوتھا ایک تولہ۔ نمک ایک تولہ۔ پارہ کو کڑاہی میں رکھیں اور باریک شدہ نیلا تھوتھا اور نمک بھی ڈال دیںَ اور ایک پیالہ سے ڈھک کر تین سیر پانی ڈال دیںَ پھر پیالہ کو آہستہ سے اٹھا لیں اور کڑاہی کے نیچے آگ جلا دیں جب تھوڑا سا پانی رہ جائے تو اتار کر کئی پانی سے دھو کر پارہ کے مسکہ کو لے کر گولی بنا کر عرق لیموں یا عرق تلسی یا امچور کے پانی میں رکھیں تاکہ سخت ہو جائے۔ 3۔ مصفا پارہ ایک تولہ قلعی مصفا ایک تولہ۔ قلعی کے ناخن جیسے ٹکڑے کریں ایک ایک ٹکڑہ پارہ میں ڈالتے جائیں اور کھرل کرتے جائیں امچور کا پانی بھی ساتھ ڈالتے جائیں جب تمام قلعی جذب ہوجائے تو گولی بندھنے کے لائو ہو جائے گا۔ پس گولی بنا لیں اس کو ابلتے ہوئے دودھ میں لٹکائیں اس دودھ کے پینے سے قوت باہ بہت ہی بڑھ جاتی ہے۔ امچور کوپانی میں بھگونے سے امچور کا پنی بن جاتاہے۔ صرف چند منٹ میں پارہ کی گولی تیار کرنے کا خفیہ راز رام پتری پنساری کی دکان سے لے کر کھرل میں ڈال کر اور اس میں پارہ شامل کر کے کھرل کریں مگر دستہ کھرل کے ساتھ نہ گھسایا جائے۔ صرف پارہ کے اوپر دستہ پھیرتے رہیں آٹھ دس منٹ میں ہی عقد ہو جائے گا۔ کوپر فاسفورس کریم یہ دوا مارکیٹ میں کوپر فلپ شہنشاہیی اور رائل فاسفورس کریم وغیرہ کے ناموں سے فروخت ہو رہی ہے۔ اور اس سے مشترہین لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ یہی وہ دوا ہے جس سے دن کے وقت دھوئیں کے بادل اور بجلی کے شعلے نکلتے رہتے ہیںَ ملک کے نامور طبیب اس نسخہ کی تلاش میں سرگرداں تھے اور انہیں یہ نہیںملتا تھا لیکن اب وہ بغیر کسی دقت کے گوہر مقصود حاصل کر لیں گے۔ نسخہ: زردی بیضہ مرض 3درجن بہیر بوٹی دو چھٹانک شنگرف رومی 3تولہ سنکھیا سرخ 1تولہ آئل سنامن 1اونس ٓئل سناپس 1اونس آئل کروٹن 4ڈرام آئل بیٹل 3اونس لائیکو ارلٹی 4ڈرام جنجرین 3اونس سرکٹیا 2ڈرام محلول فاسفورس زرد 12اونس لینولین نہائیڈرس 3پونڈ پہلی چار چیزیں دن بھر خوب کھرل کرکے ان کا حسب قاعدہ تیل نکالیں اور لینولین انہا ئیڈرس کو نر م آنچ پر پگھلا لیں۔ اب جملہ ادویہ کو باہم ملا کر اس قدر گھوٹیں کہ دوائی کریم کی شکل اختیار کر لے۔ بوقت ضرورت اس کریم میں سے بقدر دانہ مٹرلے کر صبح و شام حشفہ و سیون چھوڑ کر ہفتہ عشرہ یا حسب ضرورت کم و بیش عرصہ تک ملیں۔ اس کے مقابلہ کا کوئی طلا آپ کو نہیںملے گا۔ یہ سوکھے سڑے اور مرجھائے ہوئے اعضا میں تروتازگی اور مناسب فربہی و درازی پیدا کرتا ہے اور دوران خون کو درست کر کے نامرد کو کامل مرد بنا دیتا ہے۔ فاسفورس کا تیل اس تیل کے ہر قطرہ میں طاقت جوانی امنگیں اور ولولے پوشیدہ ہیں۔ حلق سے اترتے ہی تازہ خون اور نئی روح رگو ں میں دوڑنے لگ جاتی ہے۔ اور انسان اپنے آپ کو زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر اڑتے ہوئے محصوس کرنے لگتاہے۔ مرجھائی ہوئی غمگین طبیعت ایک دم ہشاش بشاش ہو کر خوشی ومسرت سے ناچنے لگتی ہے۔ اور دل و دماغ میں تازگی آ کر جسم میں بجلی کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں علاوہ ازیں اسے بیرونی طور پر مالش کے استعمال سے برسوں کانامرد ہفتوں میں مرد کامل بن جاتا ہے۔ نسخہ: فاسفورس 4گرین۔ روغن زیتون نصف اونس۔ فاسفورس کو زیتون کے تیل میں ڈال کر پندرہ روز تک ایک تاریک مقام پر رکھ دیں اس کے بعد کریوئی آئل 4منم (بوندیں) تھوڑے سے بادام روغن میں متذکرہ بالا تیار کردہ دوا کی 15بوندیں ملا کر دن میں تین مرتبہ استعمال کریں اور اس کو دونوں وقت آلہ تناسل پر طلا بھی کریں۔ عینک توڑ سرمہ اس کے استعمال سے چند ہی روز میں عینک کی عادت چھوٹ جاتی ہے قیمتی سے قیمتی سرسوں سے بہتر اور عدیم المثال ہے۔ سرمہ سیاہ ایک پائو سر د چینی مصفا ایک تولہ قلمی شورہ 6ماشہ سمندر جھاگ 1تولہ کشتہ جست 1تولہ صدف صادق (سیپ کا چمکدار حصہ) 2تولہ ما میراں چنی 2تولہ ست الائچی 4رتی ست پودینہ 4رتی ترکیب تیاری: سرمہ سیاہ اور سرد چینی کو ایک دن تک خوب کھرل کریں صدف صادق کو عرق گالب میں خوب کھرل کر کے خشک کریں۔ اور مامیران چینی کو 48گھنٹہ تک عرق گلاب میں کھرل کر کے خشک کریں۔ بعد ازاں سب چیزوں کو ملا کر دو گھنٹہ کھرل کر کے محفوظ رکھیں۔ ترکیب استعمال: چاندی کی سلائی سے صبح شام ایک ایک مرتبہ لگائیں۔ فوائد: دھند۔ جالا۔ پھولا۔ ابتدائی موتیا بند اور کمزوری نظر کے لیے بہترین چیز ہے۔ اکسیر موتیا بند ہمارا معمول مطب ہے کہ بغیر اپریشن کے موتیا بند کا شرطیہ علاج ہے پہلے ہی روز اپنا اثر دکھاتا ہے۔ کافور بھیم سینی 6ماشہ لودھ 6ماشہ پھٹکڑی 1 1/2ماشہ زعفراں 2ماشہ سی نی ریریا مارٹیما چار ڈرام (Cinireri Amartma) ترکیب تیاری: سی نی ریریا مارٹیما کے سوا باقی تمام ادویہ کو رات چاندی کے کٹورے میں ایک چھٹانک عرق گلاب نہایت اعلیٰ میں بھگو دیںَ اور صبح سویرے اسے آگ پر پکائیں جب صرف تین تولہ پانی رہ جاء تو سی نی ریریا مارٹما ملا کر شیشی میں محفوظ کر لیں۔ غازہ یوسفی اس وقت اس نسخہ کو کئی کارخانے مختلف نام دے کر فروخت کر رہے ہیں۔ چونکہ یہ ایک نہایت ہی لاجواب چیز ہے اس لیے بکثرت فروخت ہو رہا ہے۔ چہرہ کے داغ دھبے کیل چھائیاں وغیرہ کو دور کرکے چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے۔ بے نظیر تحفہ ہے آزمائیے۔ نسخہ: آروجو 2تولہ آرونخود 1تولہ جلوتری 1تولہ کتیر ا 1تولہ آرد برنج 1تولہ آرد باقلہ 1تولہ آرد عدس 1تولہ میدہ گندم 1تولہ حسن یوسف 1تولہ برگ حنا 1تولہ کتھہ 1تولہ بیخ بنفشہ 1تولہ تخم کتان 1تولہ صندل سفید 1تولہ پوست نارنگی 3تولہ زعفران 2تولہ صندل سرخ 1تولہ سفیدہ کاشغری 1تولہ مغز بادام مغز کدو کنجد سفید یہ تینوں ایک تولہ مشک خالص 3ماشہ ترکیب تیاری: تمام ادویات کو ماسوائے مغزیات کوٹ چھان کر باریک کر لیں۔ روغن چنبیلی یا دودھ کے ہمراہ حسب ذیل طریقہ سے استعمال کریں۔ ترکیب استمعال: 3ماشہ دو ہذا دودھ 6ماشہ میں خوب لئی سی بنا کر منہ پر لیپ کریں اور سوکھ جانے پر عمدہ صبن سے منہ دھوئیں پھر دیکھیی کہ چہرہ کی آب و تاب کیسی چمکتی ہے۔ میٹھا پھل جن کے ہاں لڑکیاں ہوتی ہیں ان کے لیے یہ دوا نعمت ہے کیونکہ عورت کو تیسرے ماہ کے شروع میں جب کہ جنین (بچہ ) کے اعضا بنتے ہیں صرف ایک دنمیٹھا پھل کی تین گولیاں کھلا دینے سے خالق کی مہربانی سے لڑکا ہی پیدا ہوتا ہے اگرلڑکی پیدا ہو تو لکھنے پر قیمت واپس کر دی جائے گی۔ نسخہ: تین عدد مورپنکھ کی چونیوں کو رگڑمیں ملا کر تین گولیاں بنائیں اور ان کو دو ماہ کے بعد تیسرے ماہ ایک ہی دن میں دودھ کے ساتھ کھلا دیں۔ خدا کے فضل و کرم سے چاند جیسا لڑکا پیداہو گا۔ بواسیرین یہ ایک اسرار ی اور تجربہ کار نسخہ ہے جو ہر قسم کی بواسیر ک کامل علاج ہے نسخہ کیا ہے ایک معجزہ ہے جو ہر قسم کی بواسیر کو چند یوم میں نیست ونابود کر دیتاہے۔ بواسیر خونی ہو یا بادی اس کے استعمال سے انشاء اللہ بہت جلد فائدہ ہو جاتا ہے اسے ایک مرتبہ نہیں بلکہ ہزار ہا مرتبہ آزمایا گیا ہے۔ بہت مفید ثابت ہو اہے خاص تعریف یہ کہ مسے خود بخود خشک ہو کر گر جاتے ہیںَ اور کسی قسم کی تکلیف نہیں رہتی۔ یہ ایک سنیاسی کا عطیہ ہے جو ناظرین کرام کی خدمت میں بلا بخل و کینہ پیش کیا جاتاہے۔ نسخہ: مغز تخم نیم مغز بکائن۔ پوست ہلیلہ زرد۔ پوست ہلیلہ سیاہ۔ رسونت۔ آرد چاکسو مدبر۔ گوگل مغز پستہ ۔ مغر کرنجوہ ہر ایک ایک تولہ کشتہ سونا مکھی 6ماشہ ۔ سب کو آب گندنا کے ہمراہ کھر ل کر کے بقدر نخود گولیاں بنائیں اور ایک گولی صبح شام ہمراہ پانی استعمال کریں۔ خون بواسیر کی جادو اثر دوا جو پرنالے کی طرح بہتے ہوئے خو ن کو فوراً بند کر دیتی ہے عطیہ سریمان دیوان بوکھا رام جی سیاح یہ خونی بواسیر کی نہایت کایماب اور جادو اثر دوا ہے۔ اس کی خوراکیں پرنالے کی طرح بہتے خون کو بند کر دیتی ہیں۔ نسخہ: رتن جوت چھلکا انار کابلی۔ چاکسو مقشر سرمہ سفید۔ دانہ الائچی خورد۔ ہر ایک ایک تولہ۔ تمام ادویات کو باریک کر کے بقدر چھ ماشہ روزانہ باسی پانی سے دیں اور روٹی گھی سے کھانے کی ہدایت کریں چند دنوں میں بواسیر ختم ہو جائے گی۔ سنگ گردہ و مثانہ کو ریزہ ریزہ کر کے نکال دینے والی اکسیر پتھری دوا یہ ہے یہ نسخہ آل انڈیا آیورویدک اینڈ یونانی طبی کانفرنس کے اجلاس کے موقع پر جناب حکیم فضل احمد صاحب بدایونی نے بڑے طمطراق سے پیش کیا تھا بلکہ آپ نے اس کے ذریعہ نکالی ہوء یتن صد پتھریاں ہمراہ لا کر حکیموں کے بھرے مجمع میں دکھائی تھیں۔ آپ فرماتھ تھے کہ پتھری خواہ مرغی کے انڈے کے برابر کیوںنہ ہو اس سے خود بخود ٹوٹ کر نکل جاتی ہے۔ نسخہ: سنگ یہودہ 5تولہ۔ قلمی شورہ 10تولہ۔ آب مولی 3کلو۔ اول ایک کوزہ گلی میں 5تولہ شورہ اور اس کے برابر سنگ یہود اور پھر شورہ د ے کر اوپر سے نصف کلو مولی کا پانی ڈال دو اور دو اور دو کلو اوپلوں کی آگ دیں اور سرد ہونے پر بدستور آگ دیں علیٰ ہذا القیاس چھ مرتبہ آ گ دیں بس دوا تیار ہے۔ مقدار خوراک و ترکیب استعمال: دو امذکور ارتی جو کھار ارتی مولی کھار ارتی سب کو ملا کر شربت بزوری کے ہمراہ تین مرتبہ دن میں روزانہ دیں۔ افعال و منافع: گردہ مثانہ کی پتھری اورریگ مثانہ کو بآسانی نکال دینا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ پانچ سو حکیموں و ئیدوں کی آزمودہ جادو اثر حب بیشی دوا تقریباً پانچ سو حکیموں وئیدوں نے اپنے زیر علاج مریضوں ر یہ دوا استعمال کر کے اس کے لاثانی فوائد کی تصدیق کی ہے۔ جوڑوں کے درد۔ نقرس۔ گنٹھیا۔ جیسے موذی امراض کی دنیا بھر میں واحد دوا ہے۔ نسخہ: میٹھا تیلیہ مدبر ۔ مرچ سیاہ تخم خرما سوختہ۔ مصبر۔ تخم اسپند۔ سورنجان تلخ ایک ایک تولہ باریک پیس کر آب ادرک کی مدد سے حبوب بقدر نخود تیار کریں۔ مقدار خوراک و فوائد: ایک گولی ہمراہ دودھ یا مناسب بدرقہ سے استعمال کریں۔ ہوشیار طبیب تمام بلغمی و ریحی امراض میں اس میں بطریق احسن استفادہ کر سکتا ہے۔ قوت مردمی کا زبردست نسخہ جس نے طلاق کا دعویٰ بمعہ خرچ خارج کرا دیا ملتان میں ایک شخص بچپن کی غلط کاریون اور جوانی کی بے اعتدالیوں کی وجہ سے نامرد ہو گیا جس کے نتیجہ کے طور پر اس کی بیوی نے عدالت میں طلاق کے لیے دعویٰ دائر کر دیا لیکن وہ شخص پوشیدہ طور پر قوت مردمی کایہ نسخہ استعمال کرتا رہا۔ جب اس کا ڈاکٹری معائنہ کیا گیا تو مرد کامل پایا گیا تو عدالت نے دعوی ٰ بمعہ خرچ خارج کر دیا ۔ یہ انمول نسخہ لاکھوں اشرفیوں میں بھی سستا ہے جو پیارے ناظرین کی خدمت میں حاضر ہے۔ نسخہ: شنگرف رومی 1تولہ۔ ہڑتال ورقیہ زرد 1تولہ۔ پارہ 1تولہ۔ سم الفار سفید 1تولہ۔ تیزاب گندھک ولایتی 10تولہ۔ ترکیب تیاری: اولین چہار ادویہ کو باہم ملا کر ایک آہنی کڑاہی یا پیالہ چینی (جس کے نیچے گل حکمت کیا گیا ہو) رکھ کر اوپر تیزاب گندھک ڈال کر آہنی کڑاہی یا پیالہ کے نیچے کوئلوں کی آگ دیںَ ادویہ سے دھواں بہت نکلے گا۔ ا س دھواں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیںَ جب دھواں نکلنا بند ہوجائے تو دوا تیار ہے سفید رنگ کی ہو گی۔ ٹھنڈی ہونے پر کھرل کر کے شیشی میں ڈال لیں۔ مقدار خوراک: بقدر ایک چاول مکھن یا بالائی میں ملا کر استعمال کرنے سے پہلے مرغن لقمہ یا کوئی اور چیز کھائیں۔ بعدہ دوا کی خوراک کھائیں لیکن غذا میں گھی کی زیادتی ہو۔ پرہیز : تیل اور باد ی اشیا و ترش چیزوں سے ضروری ہے۔ خارشتینہ ترخارش اورخارش سے بہنے والے زخموں کے لیے نادر دوا چار گنا مکھن میں ملا کر خارش کے مقامات پر مالش کری َ اور ایک ہی رات میں حیرت انگیز فائدہ حاصل کریں۔ بارود گولے والا ۔ سندھور۔ گندھک آملہ سار۔ ہر ایک ایک تولہ جملہ ادویہ کو الگ الگ پیس کر نہایت احتیاط سے ملا لیں۔ بارود عموماً باریک شدہ مل جاتا ہے۔ بارود ملانے کے بعد رگڑنے یا پیسنے کی غلطی نہ کریں ورنہ لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ نہایت احتیاط کے ساتھ پسی ہوئی چیزیں ملائیںَ بس دوا تیار ہے۔ ترکیب استعمال: بارہ تیرہ گنا مکھن یا دہی میں دوا ملا کر خارش کے مقامات پر مالش کریں۔ شیام سندر فارمیسی ملتان کی بیحد مفید دوا میٹھی مراد جس کے استعمال سے شرطیہ لڑکا پیداہوتا ہے نسخہ: بداری قندار اعلیٰ بل کو ہر دو تازہ ادویات سے لے کر جداجدا پیس کر پانی کی مد د سے جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنا ئیں اور ان کے اوپر سونے یا چاندی کے ورق لپیٹ کر محفوظ رکھیں بس دوا تیار ہے۔ مقدار خوراک و ترکیب: جن مستورات کے ہاں لڑکیاں ہی لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں انہیں پورے ساٹھ روز گزرنے کے بعد اکاسٹھویں یا باسٹھویں حد تریسٹھویں روز عورت کو نہلا دھلا کر اورنئے کپڑے بدلوا کر ایک گولی بوقت صبح اور دوسری گولی بوقت دوپہر اور تیسری گولی بوقت شام کے وقت ہمراہ دودھ گائے دیںَ مگریہ یاد رہے کہ دودھ ایسی گائے کا ہو جس نے بچھڑا دیا ہو۔ نیز ا س روز بجز گائے کے دودھ کے اور کچھ نہ دیا جائے اوراگر شام کے وقت بھوک زیادہ ستائے تو چاول گائے کے دودھ سے دیں۔ طلائے فاسفورس وہ حیرت انگیز طلاء جس سے دھوئیں کے بادل اور آگ کے شعلے نکلتے رہتے ہیں۔ یہ وہ روغن طلا ہے جس کے لمبے چوڑے اشتہار آپ اخباروں اور رسالوں میں پڑھتے ہیںَ انکے بنانے والے اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ اس روغن طلاء میں سے دھوئیں کے بادل اور آگ کے شعلے نکلتے رہتے ہیں۔ بچپن اور جوانی کی غلط کاریوں سے جب عضو تناسل میں نقص پڑ گیا ہو تو اس طلاء کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ بذریعہ اشتہار فروخت ہونے والی چیز ہے۔ نسخہ: ایک اونس بادام روغن میں چار رتی فاسفورس زرد ملا کر سپرٹ لیمپ پر گرم کریں تاکہ فاسفورس تیل میں مل جائے اورایک کھرل میں چار اونس ویسلین تیار رکھیں ایک درجن مرغی کے انڈے ابال کر زردی نکال کر ایک ماشہ سفید سنکھیا ملا کر گرم کریں جب تیل الگ نظر آنے لگے تو زردی کو سرد کر کے ویسلین میںملا دیں۔ اس کے بعد فاسفورس والا بادام روگن ملا کر خوب رگڑیں ایک پانی کا برتن پاس رکھیں اگر کھر ل میں آگ نمودار ہو تو کھرل کو پانی میں رکھ دیں یا پانی میں ہی رکھ کر رگڑیں۔ بعدمیں پانی نکال دیں اورکل وزن کا دو فیصد روغن جمل گوٹہ ملا کر کھرل کریںَ بس طلا تیار ہے۔ کھانسی کی میٹھی گولیاں یہ گولیاں منہ میں رکھ کر چوسنے سے ہر طرح کی کھانسی خراش وغیرہ دو ر کرتی ہیںَ جو لوگ تجارت کے لیے کھانسی کی میٹھی گولیاں بنانا چاہیں ان کے لیے بہترین نسخہ یہ ہے۔ نسخہ: نزڈیک ایسڈ ایک ڈرام اور رس پوڈر دو ڈرام۔ گوند ببول کا سفوف ایک اونس۔ سٹارچ (نشاستہ) دو اونس۔ صاف چینی سولہ اونس۔ سب کو باریک پیس کر قدرے عرق گلاب یا عرق سونف سے نم دے کر 15,15گرین کی ٹکیاں بنا لیں مجرب ہے۔ اکسیر سنگ عطیہ شفا الملک حکیم محمد حسن قرشی سابق پرنسپل طبیہ کالج لاہور گردہ و مثانہ کی پتھری کو بلا اپریشن خارج کرنے کے لیے اس سے بہتر آج تک کوئی نسخہ کامیاب نہیں ہوا۔ سینکڑوں دفعہ کے استعمال کے بعد یہ چیز آپ کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ ریگ کو خارج کرنا ۔ پتھری کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر کے پیشاب کی راہ سے نکالنا اس کا ایک ادنیٰ سا کرشمہ ہے۔ اس سے پیشاب خوب کھل کر آتاہے۔ اس کے چندہ روزہ استعمال سے پتھری ریگ وغیرہ خواہ گردہ میں ہو یا مثانہ میں صاف کر دیتی ہے۔ پھٹکڑی دو تولہ ایک سیر پانی میں حل کر کے لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر خشک کریں پھر اسے نکال کر اس میں قلمی شورہ 18تولے اور نوشادر 9تولہ ملائیں اور تیز آگ کر کے لوہے کی سلاخ سے ہلاتے رہیںَ جب موم کی مانند ہو جائے تب اس کو جو کھار 12تولے حجر الیہود 18تولے فلفل دراز 9تولے۔ نمک مولی ایک تولہ ملا کر نرم آگ کردیں۔ جب تمام اشیاء یک جان ہو جائیں تو اتار کر پیس لیں خوراک 2سے 3ماشہ صبح و شام شیرہ پتھر توڑ ی یا مناسب بدرقہ سے دیں۔ چند روز میں گردہ مثانہ پتھری اور ریگ کو دور کردیتی ہے۔ اور مریض اپریشن کی مصیبت سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ اکسیر درد گردہ نہایت آسانی سے تیار ہونے والی فوری اور حکمی فائدہ دینے والی بارہا مرتبہ کی تجربہ کی ہوئی درد گردہ کی لاثانی دوا ہے مریض درد کی شدت سے بے چین و بے قرار ہو رہ رہ کر درد اٹھتا ہو ۔ بے شمار طلا و صنماد سینک ٹکوریں اور ہزاروں دوائیں کھانے کے باوجود صحت نہ ہو تو اس کی ایک دو خوراک استعمال کرائیں۔ خدا کے فضل و کرم سے درد فوراً دور ہو جائے گا۔ اور چند خوراکوں سے پوری صحت ہو گی۔ قلمی شورہ ۔ لوٹا کھار۔ جوکھار۔ سہاگہ سفید۔ نوشادر۔ پھٹکڑی۔ سفید نمک سفید۔ نمک سیاہ۔ فلفل سیاہ۔ جوائن خراسانی حجر الیہود ہر ایک تین ماشہ۔ افیون ایک ماشہ سب کو باریک کر کے محفوظ کریں۔ خوراک دو دو ماشہ ہمراہ آب گرم ہر دو گھنٹہ کے وقفہ کے ساتھ کھلاتے رہیں بہت جلد اپنا اثر دکھائے گی۔ دیسی کلوروفارم بہت عرصہ سے متلاشی تھا کہ ایسی کوء دوا دستیاب اور دریافت ہوجائے کہ جس سے بالیدگی اور عملی جراحی میں ہمچوں کلوروفام وغیرہ کے اثر مدہوشی ظاہر ہوںَ اورنقصان سے بڑی مبرا ہو۔ بڑی کوشش سے یہ نسخۃ حاصل ہوا ہے۔ نسخہ: پوست خشخاش۔ اجوائن خراسانی۔ خشخاش سیاہ تخم باہو۔ تخم دھتورہ ہر ایک بقدرتین تین تولہ لے کر تین سیر پانی میں پکائیں۔ جب پانی قریباً 14چھٹانک رہ جائے تو ا س میں گندم 20تولہ تر کر کے سکھا لیں۔ پھر بدستور ادویہ مرقومہ الصدر لے کرجوش دے کر تر کر کے خشک کریں۔ اسی طرح سات مرتبہ کریں ۔ پس بوقت ضرورت بقدر 2 1/4ماشہ ہمراہ پانی استعمال کریں۔ امر ت انجن بام لائیکر امونیا ایک چھٹانک ریکٹی فائیڈ سپرٹ ایک چھٹانک کیمفر (کافور ) ایک چھٹانک پیپر منٹ ایک چھٹانک آئل آف لونڈر ڈیڑہ تولہ ویزلین ڈیڑھ کلو سب کو آپس میں مل کر ااور کھلے منہ کی خوبصورت ڈبیوں اور شیشیوں میں بھر لیں سر درد کی اکسیر دوا ہے ۔ ماتھے پر ہلکی مالش کریں۔ آئی ڈراپس گھیکو ار کا رس ڈیڑھ تولہ نیم کے پتوں کا رس ایک تولہ افیون چار گرین پھٹکڑی بریاں آٹھ گرین تمام اجزا کو ملا کر کھرل کریں۔ پھرخوبصورت شیشیوں میں ڈال دیں۔ اس کے استعمال سے جملہ امراض چشم مثلاً آنکھ کا درد آنکھ وغیرہ سے پانی بہنا تمام امراض دور ہو جاتے ہیں۔ سرمہ کافوری مرچ سیاہ 14ماشہ فلفل دراز 14ماشہ زعفران اصلی 14ماشہ با ل چھڑ 14ماشہ رسونت 7ماشہ کافور 3ماشہ سب کو سرمہ کی طر ح باریک پیس کر ریشمی کپڑے سے چھا ن لیں۔ صبح شام آنکھوں میں لگانے سے گرمی سرخی اور حدت کو زائل کر کے ٹھنڈک پیدا کرتاہے۔ سرمہ برائے ککرے روہے چاکسو پانی میں بھگو دیں۔ جب پھول کر نرم ہو جائے تب ہاتھ سے مل کر اوپر کا چھلکا اتار کر مغز دھوپ میں خشک کر لیں۔ پھول جست کاجل دانہ الائچی خورد۔ مصرہ کوزہ ہر ایک چھ ماشہ لے کر سرمہ کی طرح کھرل کریں اور ریشمی کپڑے سے چھان لیں۔ پپوٹوں کو الٹ کر اس کو ککروں پر لگانے سے دو چار روز میں مکمل آرام آ جاتاہے۔ آزمائش شرط ہے۔ اصلی امرت دھارا کا صحیح نسخہ مشک کافور ایک تولہ ست اجوائن ایک تولہ روغن دار چینی ایک تولہ پیپرمنٹ ایک تولہ الائچی کا تیل ایک تولہ تمام ادویہ کو باہم ملا کر شیشی میں بند کر کے دھوپ میں رکھ دیں۔ تھوڑی دیر تک پڑا رہنے دیں تمام اشیاء روغن کی شکل اختیار کر لیں گی۔ بس یہ یہی امرت دھارا ہے۔ بال جنم گھٹی یہ گھٹی ایک لذیذ شیریں مشروب ہے جو بچے کی پیدائش سے لے کر 5سال تک کے بچے کو تقریباً ہر مرض میں مفید ہے۔ گل بنفشہ 1/2ماشہ گل نیلوفر 1/2ماشہ گل سرخ 1/2ماشہ برگ نیم 1/2ماشہ عناب دو دانہ دانہ مکو 1/2ماشہ سونف 1ماشہ ملٹھی مقشر 2ماشہ منقیٰ مویز 2دانہ گودہ املتاس تازہ 6ماشہ مغز بادام 2دانہ ترنجبین 9ماشہ مٹی کے برتن میں دس تولہ پانی ڈال کر سب کو پکائیں نصف پانی رہ جائے تو چھا ن کر املتاس و ترنجبین شامل کر کے دوبارہ چھان لیں۔ اور بوتل میں محفوظ رکھیں۔ بمطابق عمر تھوڑ ا تھوڑا دن میں چند بار پلاتے رہیں۔ یہ گھٹی ہر موسم اور ہر مزاج کے بچے کے ہر مرض میں کام آ سکتی ہے۔ تجربہ شاہد ہے کہ پانچ سال تک کے بچے کی ہر مرض میںمفید ہے۔ کیسٹوفین جلاب کی میٹھی ٹکیوں کے نام سے اس دوا کی تجارت ہوتی ہے۔ میٹھی ہونے کی وجہ سے بچے بھی خوش ہو کر اسے کھا جاتے ہیں۔ اس سے کھل کر دست آ جاتے ہیں۔ نہایت فائدہ مند تجارت ہے۔ پچیس گولیوں پر بمشکل چارآنے لاگت آتی ہے۔ سکرین آٹھ گرین کسٹر آئل عمدہ ایک اونس عصارہ ریوند نصف اونس سقمونیا عمدہ ڈیڑھ اونس سب کو ملا کر حسب ضرورت پانی ڈال کر لغدی بنالیں اور بذریعہ مشین 5-5گرین کی ٹکیاں بنا لیں۔ اگیورین یہ دوا کراچی میں پیٹنٹ ہے دق اور سل کے علاوہ ہر قسم کے بخاروں میں مفید ہے دو اونس کی شیشی پر دو چار آنے لاگت آتی ہے۔ کونین سلفاس 12گرین ایسڈ ٹاٹرک 12گرین ایمونیا کلورائیڈ 12گرین پوٹاشیم برومائیڈ 12گرین اینٹی فائبرین 32گرین ٹنکچر لونڈر 12بوند سپرٹ کلوروفارم 1ڈرام آب مقطر 4اونس سب کو ملا لیں۔ خوراک نصف تا ۲ ڈرام۔ سفوف لولوی یہ سفوف سوکھے ہوئے بچوں کے لیے واحد اکسیر ہے۔ حکیم نور محمد چوہان کا بارہا کا مجرب نسخہ کمزوری بچوں کو دودھ ہضم نہ ہونا۔ ہرے پیلے دست آنا ۔ دل گھٹنا کے لیے کسی بھی وقت معجزہ سے کم نہیں ۔ ہر گھر میں اس دوا کا موجود ہونا بے حد ضروری ہے۔ مروارید خالص چھ ماشہ طباشیر کبود خاص 6ماشہ دانہ الائچی خورد چھ ماشہ حجر الیہود 6ماشہ مغز کنول گٹہ چھ ماشہ زیرہ گلاب 6ماشہ پوست ہلیلہ زرد 4رتی زہر مہرہ خطائی 6ماشہ رومی مصطگی چھ ماشہ ورق نقرہ 6ماشہ سب کو روح گلاب میں کھرل کر کے باریک سفوف تیار کریں خوراک 2رتی صبح 2رتی شام ہمراہ شربت روح افزا استعمال کریں اور قدرت کا ملہ کا تماشا دیکھیں۔ حب ہیضہ یہ گولیاںہیضہ کے لیے نہایت زود اثر ثابت ہوئی ہیں قابل قدر اور بے نظیر تحفہ ہے۔ سونٹھ ڈیڑھ رتی فلفل سرخ نصف رتی ہینگ خالص نصف رتی افیم خالص نصف رتی کافو ر اصلی نصف رتی سب کو ملا کر ایک گولی تیار کریں۔ اسی حساب سے زیادہ گولیاں تیار کر سکتے ہیں۔ بوقت ضرورت ایک گولی ہمراہ بدرقہ مناسبہ ایک ایک گھنٹہ کے وقفہ سے استعمال کرائیں جب دست آنا بند ہو جائیں تو دوائی بھی بند کر دیں۔ شربت فولاد بنانے کی آسان ترکیب فی زمانہ پاکستان و ہندوستان میں شربت فولاد کافی مقدار میںفروخت ہو رہا ہے۔ ایک فرم نے اس کا نام شربت بنا کر کافی روپیہ کمایا ہے۔ اس کی دیکھا دیکھی اور بہت سی فرمیں عالم وجود میں آئیں۔ ذیل کا شربت نہ صرف یہ کہ ارزاں اور جلد تیار ہرنے والا ہے بلکہ بھوک کو بڑھاتا ہے جسمانی کمزوریوں کو دور کرکے نئی زندگی بخشتا ہے۔ اگرمدتوں شاگردی کر کے لاکھوں روپیہ بھی خرچ کر لیں تو بھی یہ دل کا راز کوئی نہیں بتائے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ اس شربت کو کسی بھی کمپنی کے شربت فولاد کے مقابلے میں شکست نہیں ہو گی۔ کھانڈ کا سادہ شربت پکا کر نصف کلو لے لیں اور گرم گرم میں ہی ایمونیا سائٹرس ود آئرن دس ماشہ 64بوند ٹنکچر نکس وامیکا ملا لیں۔ شربت فولا د تیا ر ہے۔ اب اسے خوبصورت لیبل جاذب نظر پیکنگ اور سائنٹفک اشتہار بازی سے آپ اپنی مارکیٹ بنا سکتے ہیں۔ بچھو کے کاٹے کا زہر دور کرنے کا فارمولا کروٹن آئل (تیل جمال گوٹہ) 3ماشہ روغن دار چینی ایک تولہ دونوں کو ملا لیں اور ڈنک کی جگہ پر روئی کی پھریری سے لگائیں۔ سکون ہو گا۔ تھوڑی تھوڑی مقدار دیر بعد دو تین دفعہ لگائیں۔ زہریلے جانوروں کے کاٹے کاعلاج تیل مٹی ایک بوتل پٹرول نصف بوتل کافور چار اونس ست اجوائن دو اونس کاربارلک ایسڈ ڈیڑھ اونس مرھمیات سرکاری یا غیر سرکاری ہسپتالوں میں جو مختلف قسم کی مرہمیں تیار کی جاتی ہیں۔ یا مارکیٹ میں مختلف ناموں سے خوبصورت پیکنگ میں فروخت ہو رہی ہیں ان تمام کا جزو اعظم ویزلین یا ویسلین ہی ہے۔ اگر ٹھیک ڈھنگ سے اس کام کو کیا جائے تو یہ باعزت اور منافع بخش روزگار ہے۔ کئی فرموں نے اس کام سے ہزاروں روپے سالانہ پیدا کیے ہیں اور کر رہے ہیں۔ پیکنگ خوبصورت ہونی چاہیے چیز چل نکلے گی۔ کچھ مرہموں کے فارمولے درج ذیل ہیں۔ پیرافین آئنٹمنٹ (مرہم مومی) ہارڈ پیرافین (سخت موم) 30حصہ وائیٹ بنزویکس (موم چھتہ) 20حصہ سٹرائل ایسٹرک (ایسڈ) 50حصہ ویزلین سفید 900حصہ تمام اشیا کو نرم آگ پر پگھلا لیں اور سرد ہونے تک رگڑتے رہیں یہ مرہم تمام مرہموں کا جز اعظم ہے اسی بنیاد کے ذریعے مرہم بنانے سے مرہم کی خوبیوں میں اضافہ ہوجاتاہے۔ ویسے عام طور پر صرف ویزلین سے مرہم بنا لیتے ہیں۔ موم میں یہ صفت ہے کہ وہ زخموں کو مندمل کرتاہے۔ بیرونی آب و ہوا سے زخم کو محفوظ رکھتا ہے۔ ویزلین زخم کو نرم کرتاہے۔ زنک اوکسائیڈ مرہم زنک اوکسائیڈ (باریک کپڑے سے چھنا ہوا) 150گرام پیرافین آئنٹمنٹ یا صرف ویزلین سفید 850گرام تھوڑی سی ویزلین میں زنک اوکسائیڈ ملا کر خوب رگڑیں۔ پھر باقی ویزلین آہستہ آہستہ ملاتے اور رگڑتے جائیں جلن دار پھنسیوں وغیرہ کے لیے بے حد مفید ہے۔ بورک ایسڈ آئنٹمنٹ بور ک ایسڈ باریک شدہ کپڑے سے چھنا ہوا 5حصے ویزلین سفید یا پیرافین آئنٹمنٹ 95حصے ترکیب تیاری حسب سابق زخم اورجلے ہوئے مقام کے لیے مفید ہے۔ ایسڈ سلی سلیک آئنٹمنٹ ایسڈ سلی سلاس ایک حصہ پیرافین آئنٹمنٹ 49حصے دونوں کو باہم ملا لیں مانع عفونت ہے جلدی امراض میںمفید ہے۔ مرہم گندھک سبلائمنڈ سلفر (گندھک کے پھول) 50گرین ویزین سفید ایک اونس دونوں کو خوب ملا لیں۔ یہ مرہم قاتل جراثیم ہے اور تر خارش وغیرہ کے لیے بے حد مفید ہے۔ سینہ پر مالش کا مرہم یہ مرہم سردیوں میں درد سینہ اور نمونیہ وغیرہ میں مل کر اورسینک کر گرم روئی باندھ دی جاتی ہے روئی نہ بھی باندھیں تو بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ دیگر پھوڑے پھنسیوں کے لیے بھی مفید ہے۔ کافور 6اونس منتھول 8اونس میتھل سلی سلیٹ 6اونس کیجوپٹ آئل 10اونس یوکلپٹس آئل 8اونس روغن تارپین عمدہ 10اونس ویزلین سفید 16پونڈ پیرافین ہارڈ 1 1/2پونڈ ویزلین و پیرافین ہارڈ کو پگھلا کر اور اتار کر باقی اشیاملا دیں اور چوڑے منہ کی شیشیوںمین بھر لیں۔ آگ سے جلے ہوئے کی بہترین مرہم ویزلین سفید ایک پونڈ ہارڈ پیرافین ایک اونس بورک ایسڈ سفوف چار اونس پیپر منٹ آئل تین ماشہ کیمفر آئل نو ماشہ موم اور ویزلین کو نرم آگ پر پگھلا کر بورک ایسڈ شامل کر لیں آخر میں دونوں کو آئل ملا کر چوڑے منہ والی شیشیوں میں بھر لیں۔ جلے ہوئے مقام پرلگانے کے تھوڑی دیر بعد ٹھنڈک پڑ جاتی ہے۔ زخم جلدی بھر جاتاہے۔ بارہا کا آذمودہ ہے زیادہ جگہ ہو تو ململ کے کپڑ ے پر لگا کر چپکا دیںَ پیپر منٹ آئل آسانی سے دستیاب نہ ہوں تو ان کو خارج کر دیں۔ یہ مرہم عام معمولی پھوڑے پھنسیوں کے لیے بھی مفید ہے۔ مرہم کا ایک اور فارمولا جلے ہوئے مقام کے لیے بہترین مرہم جلے ہوئے مقام پر ململ کے کپڑے پر لیپ کر کے چند بار لگانے سے آرام آ جاتاہے۔ زخم ہو تو بھر آتا ہے۔ اور پھوڑے پھنسیوں کے لیے بھی مفید ہے۔ سفوف بورک ایسڈ ایک حصہ ویزلین سفید چار حصہ ہارڈ پیرافین 1/2حصہ کیمفر (کافور) 1/12حصہ ویزلین اور پیرافین کونرم آگ پر پگھلائیں اور کافور بھی ڈال دیں۔ اب برتن آگ سے اتار کر بورک ایسڈ ڈالیں اور جمنے تک ہلاتے رہیں۔ بعد ازاں چوڑے منہ کی شیشیوں میں بھر لیں۔ ٭٭٭ چھوٹے چھوٹے تجارتی راز متفرق خفیہ فیکٹری فارمولے ٭٭٭ ست ملٹھی کالے رنگ کی موٹی موٹی بتیاں سی ہوتی ہیں جو کھانسی اور دیگر امراض میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک من ملٹھی خشک لے کر اچھی طرح کوٹ لیں تاکہ ریشے ریشے ہو جائیں اس میں یہ چار گنا پانی ملا کر گرم کریں کچھ دیر اسے ابلنے دیں۔ تب گرم گرم ہی کسی کپڑے میں چھان لیں اگر پہلے آپ نے تین گنا پانی ڈالا ہے تو پھوک میں ایک حصہ پانی کا اور ڈالیں اور اچھی طرح ابال کر پھر چھان لیں۔ کل پانی اندازاً تین من حاصل ہو یہ پانی رنگ میں گہرا بھورا ہو گا اگر ا س پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں تو یہ دہی کی طرح جم جائے گا۔ اس پانی کے پیہلے تو تیز آگ پر خشک کریں۔ جب کافی گارھا ہوجائے تو آگ مدہم کر دیں۔ کئی لوگ اس وقت چوتھائی حصہ نشاستہ ڈال دیتے ہیں اسی طرح ست ملٹھی کی طاقت کمزور ہو جاتی ہے۔ میرے رائے میں ایک من ملٹھی کے لیے دو کلو بانسہ کے پتے لے کر پانچ کلوپانی اورآدھ کلو سرکہ کے ساتھ نصف گھنٹہ تک ابالیں اور کپڑے میں سے چھان لیں اگر نشاستہ ڈالنا ہو تو چھانے ہوئے ملٹھی کے پانی میں یہ بانسے کا رس بھی شامل کر دیںَ اور ابال کر پانی خشک کر لیں اور اخیر میں نشاستہ ملائیں۔ اور اس کے ساتھ یہ چیزیں بھی شامل کر لیں۔ گاڑھا ست اگر ایک حصہ تصور کریں تو نشاستہ 1/8حصہ کمرشل گلوکوز (نہ ملے تو چینی) 1//8حصہ کیلشیم لیکٹیٹ 1/25تا 1/100حصہ اس طریقہسے بنایا ہوا ست ملٹھی خالص ست ملٹھی سے بھی کئی درجہ بہتر ہو گا۔ ست گلو سفید رنگ کا نشاستہ ہوتا ہے جو گلو میں سے نکالا جاتا ہے۔ اسے بخار اور دوسرے کئی امراض میں استعمال کرتے ہیں ۔ اکثر لوگ بے ایمانی کرتے ہیں اور عام گندم کے نشاستہ کو کڑواکر کے اس نام سے فروخت کرتے ہیں۔ دس کلو گلو سبز لے کر پہلے ایک ایک انچ کے ٹکڑے کاٹ لیں۔ پھر اچھی طرح کوٹ کر ایک من ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں۔ اور اچھی طرح ہاتھسے ملیں تاکہ ریشے جدا ہوجائیں۔ اسی طرح دن میں کئی بار ملیں۔ شام کو ریشے وغیرہ ہاتھ سے جدا کرلیں۔ اورصرف سبز رنگ کا پانی باقی رہ جائے گا۔ بہتر ہو گا کہ اگر اسے باریک کپڑے سے چھان لیں۔ گرمی کا موسم ہو تو ایک رات ورنہ 36گھنٹے تک اس رس کو پڑا رہنے دیںَ بعدہ نتھار لیں۔ جو چیز نیچے بیٹھی ہو اسے کسی صاف قلعی دار برتن میں ڈال کر دھوپ میں خشک کر لیں۔ میلا سا سفید رنگ کا پوڈر بچے گا یہی ست گلو ہے جو کافی قیمت پاتا ہے۔ لیکو سنڈوچائنا ایک پونڈ سوڈ ا ایش (کھارا) 10پونڈ رنگ کاٹ پسا ہوا 1 1/4پونڈ سرخ کاہی حسب ضرورت ترکیب: سرخ کاہی کو کسی شیشے کے برتن میں ڈال کر پانی ملا دیںَ پھر سوڈے کو نہایت ہی باریک کپڑے سے چھان لیں۔ اس کے بعد سوڈے پر سرخ کاہی والے محلول کو ہاتھوں سے یا کسی پچکاری سے چھڑکیںسوڈا کلرتز ہونا چاہییی کیونکہ دھوپ میں کلر اڑ کر ہلکا ہو جائے گا۔ خشک ہونے کے دوران ہاتھوں سے ملتے رہیں۔ جب ٹھیک طرح خشک ہوجائے اب اس میںسینڈو اور رنگ کاٹ بغیر چھانے ملا دیںَ لیکو تیار ہے۔ ترکیب استعمال: ہر سفید سوتی کپڑ ے کو سرف یا صابن سے دھوکر لییکو کو پانی میں حل کر یں اسی پانی میں کپڑوں کو 15سے 20منٹ بھگوئے رکھیں۔ کپڑوں کو صاف اور چمکدار بناتاہے۔ باربار دھونے کے باوجود کپڑے نئے معلوم ہوتے ہیں۔ نوٹ : سینڈو اور رنگ کاٹ آپ کو کیمیکلز یا رنگ خشک فروخٹ کرنے والوں کے پاس مل جائے گا۔ اور سرخ کاہی پنساریوں کے پاس سے ملے گی ایک تولہ سرخ کاہی میں چار تولہ پانی ملانا ہو گا۔ سرف یا جیٹ اننسا پوڈر ایک پونڈ سوڈا ایش (کھارا) ایک کلو پسا پول آئل 1/2پونڈ بوریکس دانہ دار 2پونڈ سوڈا کاسٹک 3اونس ترکیب: کاسٹک کو ایک چھٹانک پانی میں حل کر لیں۔ لیکن برتن شیشے کا ہو اب سوڈے کو لوہے کے کسی بڑے برتن میں ڈا ل کر پسا پول ڈال لیں اور کسی لکڑی یا لوہے کی مدد سے ہلاتے رہیں۔ اور خشک کر کے اب کاسٹک والے محلول کو ڈال کر پھر خشک کریں اب اننسا پوڈر اور بوریکس ڈال کر بڑی کڑاہی میں ڈال کر بہت ہی مدھم آگ پربھونیں۔ جب تمام مرکب دانہ دار ہو جائے تو اتار لیں۔ اورنہ سفید ہو یعنی کہ سرف کی شکل میں ہو۔ نوٹ : لیکو کاسوڈا کھارا 10پونڈ چھنا ہواہونا چاہیے۔ عجوبہ اور عمدہ کپڑے دھونے کا پوڈر بنانا سرف اور جیٹ کے مقابلے کا اننسا پوڈر ایک پونڈ سوڈیم سلیکیٹ ایک پونڈ سوڈیم سلفیٹ 5پونڈ لیسا پول ایک پونڈ نمبر 1,4 کو آپس میں ملا لیں پھر نمبر 2اور نمبر 3کو اچھی طرح ملا لیں۔ جب تمام چیزیں ایک جان ہو جائیں تو خوشبو کے لیے خوشبو یا رہ یارہ مسک پوڈر 2اونس ملا کر اچھی طرح ہاتھوں سے ملیں۔ بس پوڈر اعلیٰ درجے کا تیار ہے۔ ایک عجوبہ بڑھیا نیل بنانا لاجورد ایک پائو بڑھیا نیل رنگ جرمنی بائر 20ماشے دونوں کو آپس میں خوب اچھی طرح ہاتھوں سے ملیں نیل تیار ہے۔ بنا کر فروخت کریں۔ بڑا منافع والا نسخہ ہے۔ لاجور د (رنگ) پینٹ اوررنگ روغن فروخت کرنے والوں سے مل جاتاہے۔ مچھر بھاگا تیل کا بڑھیا نسخہ سٹرہ نیلا آئل ایک پونڈ وائٹ آئل 3پونڈ لیمن گراس آئل ایک اونس تینوں کو باہم ملا کر خوب حل کریں اور ایک ایک یا دو دو اونس کی شیشیوں میں نفیس پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ رات کو سوتے وقت جسم کے ننگے حصوں پر ملیں مچھر نزدیک نہیں آئیں گے۔ اسے مزید سستا کرنے کے لیے وائٹ آئل کی مقدار بڑھا لیں۔ مچھر بھگانے کے تیل کا ایک اور نسخہ برسات کے موسم میں مچھروں سے بچائو کے لیے اس تیل کو کام میں لایا جاتا ہے مچھر بھگانے کے چند تیلوں کے مجرب نسخے درج ہیں۔ اس مقصد کے تیلوں میں جزو اعظم کی حیثیت سٹرونیلا آئل کو ہی حاصل ہے۔ یہ تیل انگریزی دوا خانوں یا ایسنس فروخت کرنے والوں سے بآسانی مل جاتاہے۔ اسے ہمیشہ بند پیکنگ میں خریدیے۔ کیونکہ کھلے مال میں ملاوٹ کا امکان ہے۔ اگر بے روزگار نوجوان موسم برسات کی ابتدا ہی اسے شیشیوں میں بھر کر خوبصورت پیکنگ کر کے فروخت کریں تو کافی منافع کما سکتے ہیں۔ بڑی کامیاب چیز ہے بنا کر فروخت کریں۔ سٹرونیلا آئل نصف اونس تل کا مصفا تیل چار اونس کافور نصف اونس سب کو ملا کر رکھ لیں۔ ترکیب استعمال حسب سابق (کافور کھرل کر کے زریعہ تلی کے تیل میں حل کر یں بعدمیںسٹرونیلا آئل استعمال کریں)۔ مچھر بھگانے کی بڑھیا ویزلین پیرافین ہارڈ 12اونس ویزلین سفید بڑھیا 4پونڈ سٹرونیلا آئل 12اونس لیمن گراس آئل 4اونس پیرافین اور ویزلین کو قلعی دار برتن میں واٹر باتھ پرپگھلائیں۔ اور نیم گر م حالت میں باقی دونوں چیزوں کو ملا کر ایک ایک اونس کی کھلے منہ کی شیشیوں میں بھر لیں۔ رات کو سوتے وقت ہاتھ پائوں اور چہرے پر ملیں اورمزے کی نیند سوئیں۔ مکھی مار کاغذ روغن السی مصفا 3حصہ روغن ارنڈ ایک حصہ بروزہ 1 1/2حصہ منقیٰ مویز ایک حصہ منقیٰ سے بیج نکال کر کھرل کر کے چٹنی کی طرح باریک کر لیں۔ روغن السی کو گرم کر کے سفوف کیا ہوا بیروزہ ملا دیں۔ جب بیروزہ پگھل کر حل ہوجائے تو روغن ارنڈ ملا دیں۔ آخر میں منقیٰ ملا کر گھوٹ کر موٹے کارڈ بورڈ پر برش سے لگا دیںَ جونہی مکھی بیٹھے گی چپک جائے گی۔ نوٹ: اگر اس کام کو تجارتی اصولوں پر کرنا چاہیں تو کچھ سلیقہ سے کریں۔ دوسری جنگ عظیم سے پہلے جاپان سے اس قس کی چند چیزیں آتی تھیں۔ سلولائیڈ کے ڈیڑھ انچ چوڑے اور تقریباً ایک فٹ لمبے شیٹ پر یہ تیار شدہ صالحہ لگا کر گتے کی ڈبیہ میں بند فروخت ہوتی تھی جس کو بوقت ضرورت کھینچ کرباہر نکالا جاتا تھا۔ یا تار کے سٹینڈ بنوا کر بکس بورڈ پر یہ مصالحہ لگا کر سٹینڈ پر لگا دیں۔ اس طرح کی چیزیں گھروں کی زیبائش پر برا اثر نہیں ڈالتیں لوگ اسے شوق سے خریدتے ہیں۔ ایک اور آسان فارمولا السی کا تیل ایک پائو بیروزہ 1/2پائو گڑ (قند سیاہ ) 1/2پائو تیل میں بیروزہ ڈال کر پکائیں۔ جب دونوںیک جان ہوجائیں تو گڑ ڈال کر برتن آگ سے اتار لیں اورموٹے ڈنڈے سے گھوٹ کر گرم گرم موٹے کاغذ پر ایک طرف لگا کر خشک کر لیں۔ مکھی اس پر فوراً بیٹھے گی اورچمٹ کر رہ جائے گی۔ ٭٭٭ گوند سازی جوڑنے و چپکانے کی اشیاء بڑے بڑے دکانداروں دفتروں کچہریوں اور وکلا کے دفتروں میںلفافہ پیکٹ جوڑنے کے لیے جو گوند استعمال ہوتاہے اس میں خوبی یہ ہوتی ہے کہ مہینوں تک خراب نہیں ہوتا۔ اس کا بننا آسان ہے شیشیاں پلاسٹک یا کانچ کی بنوائی جا سکتی ہیں یا بازار سے خریدی جا سکتی ہیں۔ ان پراپنی فرم کا لیبل لگا کر فروخت کیا جا سکتا ہے۔ گوند گوند کی بہت سی اقسام ہیںَ اس پر جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ گوند کیکر (ببول) کے بارے میں ہے۔ میر امطلب وہ گوند نہیں جسے صمغ عربی کہتے ہیں اور جس میں مختلف رنگوں کے علاوہ ببول کا چھلکا بھی کافی مقدار میں ملا ہوتا ہے بلکہ میری میرا د ایک قسم خاص گوند ببول سے ہے جو سائوتھ افریقہ سے آتاہے۔ یہ نیم شفاف سفید ایک ایک دو دو انچ قطر کے گول ٹکڑوں میں ملتا ہے۔ جس میں ذرہ برابر بھی چھال نہیں چپکا ہوتا۔ بڑے بڑے کرسٹل ہوتے ہوتے ہیں۔ یہ کپڑے کے سیہ رنگ میں بھی کام آتاہے۔ افریقہ کے جنگلات سے حاصل کیا جاتاہے۔ بہت پختہ گوند ہے۔ اس میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ مہینوں تک خراب نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس صمغ عرب میلی اوراس میں جلدی سڑاند پیدا ہو جاتی ہے۔ مگر جس گوند کا زکر کیا جا رہا ہے یہ بہت پرانا پختہ ہوتاہے۔ اس کے ظاہری و باطنی اوصاف بہت ہیں۔ ولایت سے شیشیوں میں بند ہوکر جو گوند کا لعاب آتاہے اور جسے آفس گم کہا جاتاہے وہ یہی گوند ہوتاہے اب ولایتی کے مقابلے میں پاکستان میںبہت سی فیکٹریاں یہ گوند تیار کرتی ہیں اور یہا ں اس کی بہت کھپت ہے یہ گوند آپ بازار میں سے خرید لیںاور نیم گرم پانی میں حسب ضرورت بھگو دیں۔ چند گھنٹوں کے بعد یا دوسرے دن اچھی طرح گھول کر لعاب حاصل کریں۔ یہ نہایت شفاف ہو گا اسے ململ سے چھان لییں۔ اب اس کو کسی بھی ولایتی گم سے ملا کر دیکھیں۔ کوئی فرق نہیںہو گا۔ اسے محفوظ رکھنے کے لیے اس میں 1/2تا ا حصہ سلی سلیک ایسڈ یا زنک سلفیٹ ا تا 1 1/2حصہ شامل کریںَ سلی سلیک ایسڈ گرم پانی میں حل کریں۔ مذکورہ مقدار 100حصہ لعاب گوند کے لیے ہے۔ اسے ایک بار پھر چھان لیں بس اعلیٰ درجہ کا آفس گم تیار ہے۔ پیکنگ کے لیے بازار سے یا کسی دفتر میں ایسی کوئی شیشی دیکھ لی اور تیار کر لیں آج کل نئی نء اقسام کی پلاسٹک کی شیشیاں بازار میں نظر آتی ہیں۔ کارک کی جگہ ربڑ کی ٹوپی ہوتی ہے۔ برش یا انگلی سے گوند لگانے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ شیشی کو جھکا کر اور دبا کر اس ربڑ کی ٹوپی سے گوند نکال لی جاتی ہے۔ اس قسم کی شیشیاں خود آرڈر دے کر پلاسٹک فیکٹریوں سے بنوائی جا سکتی ہیں اور بازار سے خریدی بھی جا سکتی ہیں۔ بازار میں ایک دودھیایرنگ کی گم فروخت ہوتی ہے۔ یہ اس طریقہ سے بنوائیں کہ مذکورہ بالا گوند کا پتلا لعاب بنا کر الگ رکھ لیں۔ اب کسی چلمچی یا قلعی دار برتن میں حسب ضرورت ڈکسٹرین ڈالیں اور قدرے پانی میں ملا کر گھول لیں تاکہ لئی سی بن جائے اب اس ڈکسٹرین سے بنی ہوئی لئی میں لعاب گوند ڈالیں اورحل کرتے جائیں۔ یہاں تک کہ مائع کی طرح ہو جائے۔ نہ زیادہ پتلا نہ زیادہ گاڑھا نمونہ کے لیے بازار سے ایک شیشی خرید کر دیکھ لیں اور اس میں پھپھوندی وغیرہ لگنے سے بچانے کے لیے مذکورہ بالا جراثیم کوئی دوا ملا کر محفوظ کر لیں۔ آفس گم تیار ہے۔ گم پائوڈر مذکورہ بالا گوند 5کلو لیں۔ نصف اونس کاربالک ایسڈ (کرسٹل) کو دو اونس پانی میں ملا کر گوند کی ڈلیو ںپر چھڑک دیں۔ (ہاتھ سے نہیں ) نپت نپت کر کے ہموار جگہ میں پھیلا دیں۔ دوسرے دن چار اونس زنک اوکسائیڈ ملا کر سٹینگرمشین میں میدہ کی طرح پوڈر بنا لیں۔ سفید رنگ کا گم پوڈر تیار ہو گا جس میں جراثیم کش دوااور محفو ظ رکھنے والی دوا ملی ہے۔ اس کے پیکٹ بنا لیں اور لیبل لگا کر فروخت کریں۔ ایک اونس اور ایک گوند دانی کے لیے کافی ہے۔گوند کی شیشی ایک ڈیڑھ روپے کی ملتی ہے۔ مگریہ پوڈر چند آنے میں اتنا ہی کام دے سکتا ہے یہ بھی شفاف ہو گا۔ سیال گوند سیال گوند بنانے کے لیے گوند کوجو کوب کر لیں۔ اور اسی تناسب سے ادویات ملا کرنیم گرم پانی میں اس قدر ملائیں کہ گوند ڈوب جائے دوسرے دن گھوٹ لیں اور مزید نم گرم پانی میں ملائیں کہ گاڑھا لعاب ہو جائے ۔ پیکنگ کے لیے اشکال ملاحظہ فرمائیے۔ ولایتی گوند کا صحیح فارمولا ولایتی گوند تیارکرنے کے لیے کھانڈ گوند کیکر۔ نشاستہ۔ پانی اور تیزاب گندھک کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ گوندلیس پیدا کرنے کے لیے نشاستہ سفیدی لانے کے لیے اور گندھک کا تیزاب اسے محفوظ رکھنے کے لیے پانی اسے پتلا رکھنے کے لیے چینی کی موجودگی اسے کاغذ پر یکساں طورپرپھیلانے میں مدد دیتی ہے۔ ذیل میں چند نسخے درج کیے جارہے ہیں یہ بڑی کارآمد چیزہے۔ گم اریسبک (پسا ہوا گوند) 4تولہ نشاستہ تین تولہ چینی سفید ایک تولہ تیزاب گندھک دو قطرے ابلتا ہوا پانی حسب ضرورت۔ باریک پسا ہوا گوند بی بی کوالٹی بازار سے انگریزی دوا خانوں سے لے لیں۔ اس میں نشاستہ اور چینی ملا کر ابلتا ہوا پانی اس قدر ملائیں کہ تمام اشیا یک جان ہو کر شہد کی مانند گاڑھی ہو جائیں۔ اب اس میں تیزاب گندھک ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ اور خوبصورت لیبل لگا کر فروخت کریں۔ دیگر نسخہ آفس پیسٹ نشاستہ ایک پونڈ سلی سلیک ایسڈ 1/2اونس گوند کتیرا 3اونس تیل لونگ 1 1/2اونس گوند ببول 12اونس پانی 1/2گیلن نصف پانی میں دونوں گوندیں آگ پر گرم کر کے حل کر لیں۔ بقایا پانی میں نشاستہ ملائیں اور ہلاتے جائیں۔ بعدہ ایسڈ سلی سلک اور روغن لونگ جو کہ پہلے ہی تھوڑے سے پانی میں حل کر لیے گئے ہوں ۔ یک جان ہونے پر اتار لیں۔ جس وقت معمولی گرم ہو کھلے منہ کی شیشیوں میں بھر لیں اور فروخت کریں۔ دیگر نسخہ گوند کتیرا 4تولہ ڈیکسٹرین 4تولہ گوند کیکر 8تولہ میدہ 24تولہ سلی سلک ایسڈ 1/2تولہ پانی 2کلو تمام اجزا کو اچھی طرح ملا کر ایک کلو پانی میں حل کر یں اور آگ پر رکھ کر گرم کریں اگراس میں پھٹکیاں پڑ جائیں تو انہیںاچھی طرح حل کریں۔ اب باقی ایک کلو پانی بھی دھار باندھ کر ملا لیں۔ جب اس کی عمدہ اور اچھی لئی بن جائے تو لونگ کے تیل کے چند قطرے ملاکر شیشیوں میں بھر لیںاور فروخت کریں۔ دیگر بالکل سادہ نسخہ میدہ نصف کلو پھٹکڑی پسی ہوء نصف چھٹانک پانی 2کلو لونگ کا تیل 30قطرے کاربالک ایسڈ 15قطرے میدہ اور پھٹکڑی کو پانی میں گھول کر چھان لیں اور پکائیں جب حسب خواہش لئی سی بن جائے تو ڈھک کر رکھ دیں۔ سرد ہونے پر کاربالک ایسڈ اور تیل ملا کر پیکنگ کر لیں بہترین چیز ہے۔ ولایتی گوند بنانے کا ایک اور نسخہ بڑھیا گوند کیکر 10چھٹانک اسٹارچ 5چھٹانک ڈیکسٹرین 2چھٹانک سلی سلیک ایسڈ ایک تولہ ڈسٹلڈ واٹر 4کلو لونگ کا تیل 3ماشہ ترکیب: تمام اشیاء کو باریک پیس کر ڈسٹلڈ واٹر کے ذریعہ آگ پر لئی سی بنا لیں اور سلی سلیک ایسڈ ڈالیں اور ٹھنڈا کر کے لونگ کا تیل ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ گوند کی ٹکیاں بنانا گوند ببول 1چھٹانک پھٹکڑی 1تولہ ترکیب: گوند ببول کو تھوڑے سے پانی میں حل کر کے جب حل ہوجائے تو پھٹکڑی پیس کر ملا دیں۔ دو گھنٹہ بعد اس لعاب کو کپڑے سے چھان لیں اور آگ پر قدرے خشک کر کے یعنی گاڑھا کر کے ٹکیاں بنا لیں۔ سفر میں استعمال کرنے کے لیے بہترین چیز ہے۔ ذرا سا پانی لگا کر لفافہ وغیرہ جوڑ ا جا سکتا ہے۔ لفافہ پر لگانے والا گوند کا بہترین فارمولا ڈکسٹرین 200حصہ یورک ایسڈ (سہاگہ) 2حصہ مقطر پانی 250حصہ مقطر پانی 20حصہ گلیسرین 5حصہ تھائی مول (ست اجوائن دس فیصدی الکوحل ایک حصہ ترکیب: نمبر ۱ کو درجہ حرارت 9سینٹی گریڈ پر گرم کر کے ملا لیا جائے۔ نمبر 2 کو ملا کر ساتھ ہی نمبر 3بھی ملا کر سب کو بخوبی حل کر لیا جائے اور ٹھنڈا ہونے پر شیشیوں میں بھر لیا جائے۔ لفافہ وغیرہ جوڑنے کا بہترین گوند ہے۔ لفافہ بنانے والی فرموں کے ہاں کافی کھپت ہے۔ نوٹ : تھائی مول سلیوشن بنانا 100حصہ ریکٹی فائیڈ سپرٹ یا الکوحل درجہ 90میں 10حصہ تھائی مول ملا کر بوتل پر کارک لگاکر دھوپ میں رکھ دیں۔ تھوڑی دیر میں ست اجوائن حل ہو جائے گا۔ یہ اس لیے ملایا جاتا ہے کہ گوند میں پھپھوندی نہ لگے یا سڑنے نہ پائے۔ انگلش گم (ولایتی گوند) اس کو انگریزی میں (Cummucilage) بھی کہتے ہیں اس کے بنانے کی ترکیب حسب ذیل ہے: یہ آفس گم کے طریقہ پر استعمال میں آتا ہے ۔ خصوصاً آپ نے دیکھا ہو گاکہ چھوٹی چھوٹی شیشیاں ہوتی ہیں اور ان پر ایک ربڑ کا کارک سا لگا ہوتاہے۔ جس میں ایک سوراخ ہوتا ہے۔ اسی سے گوند نکلتاہے جس سے کاغذ لگایا جاتا ہے۔ یہ کافی چپک دار ہوتاہے۔ اور شیشی وغیرہ میں نہ تو جمتا ہے اورنہ سڑتا ہے۔ گوند ببول (اچھا اور صاف ڈلی والا) 100حصہ گلیسرین 10حصہ پانی (اگر ڈسٹلڈ واٹر ہو تو بہت اچھا ہے) 240حصہ ایسٹک ایسڈ (محلول) 2حصہ المونیم سلفیٹ (پھٹکڑی بڑھیا) 4حصہ اولاً گوند کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پانی میں بھؤگوئے جائیں اور جب اچھی طرح پھول جائیں تو ہلکی آنچ پر اتنا پکایا جائے کہ گوند حل ہو جائے۔ اگر پانی کچھ اڑ گیا ہو تو اتنا اور ملا دیا جائے۔ جب ٹھنڈ ا ہو جائے تو گلیسرین ملا دی جائے۔ اس کے مل جانے کے بعد پھر ایسٹک ایسڈ (تیزاب سرکہ) ملا دیاجائے۔ اور پھر المونیم سلفیٹ ملا کرخوب حل کیا جائے۔ ۔ جھان کر شیشیوں میں بھر لیا جائے۔ یہ نایت بہترین قسم کا گوند ہے اور سریش سے نشاستہ سے لئی بنانا جس کا ٹیکنیکل نام امیل ایسی یوس اڈہیسیو ہے۔ سٹارچ 96حصہ ایمونیم پر سلفیٹ 4حصہ حسب ضرورت پانی ملا کر لئی پکا لیں۔ شفاف لئی تیار ہو گی۔ لگانے میں آسانی ہو گی۔ کپڑے کی ملوں میں لیبل جو کپڑے کے تھانوں پر لگائے جاتے ہیںَ اسی لئی سے عموماً چپکاتے ہیں اگر لیبل اتارا جائے تو بڑی آسانی سے اتر جائے گا۔ کاغذ کا کچھ حصہ کپڑے پر نہ چپکے گا اور نہ کسی قسم کا کیڑا اس لئی کو چاٹ سکتا ہے ۔ علاوہ اس کے ایک اور فارمولا ذیل میں درج کرتا ہوں جو حال ہی میں امریکہ کی ایک لیبارٹری کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے۔ اس پیسٹ میں خاص خوبی یہ ہے کہ کاغذ پر اچھی طرح پھیل کر لگتاہے۔ زیادہ مقدار میں جہاں لیبل لگانے پڑتے ہیںَ اس جگہ لیبل عموماً خاص کر مشینوں سے پیسٹ لگوائے جاتے ہیںَ ایسی مشینوں کے لیے یہ لئی از حد مفید ثابت ہوتی ہے پہلی بار تو یہ کہ مشین کو لگانے میں سہولت ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ باریک تہہ کاغذ پر چڑھتی ہے۔ جس کی وجہ سے بہت بچت ہوتی ہے۔ بڑے بڑے مینوفیکچروں کو اس فارمولے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ دیگر نشاستہ سے لئی بنانا اسٹارچ 100حصہ پانی 150حصہ دونوں کو ملا لیں۔ کاسٹک سوڈا کالائی درجہ 35حصہ پانی 25حصہ ترکیب: اول الذکر کو پیسٹ میں کاسٹک سوڈا کی لائی ملا کر یک جان کر لیں۔ اور دو چار گھنٹے پڑ ا رہنے دیں۔ تاکہ سوڈے کا اثر نشاستہ پر بخوبی ہوجائے۔ چند گھنٹوں کے بعد بقیہ پانی ملا کر لئی بنا لیں۔ اس لئی میں خاص خوبی یہ ہے کہ تھوڑی مقدار میں کاغذ پر اچھی طرح پھیل جاتی ہے۔ اور لیبل لگانے والے کوتکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ یہ فارمولا فرانس کے مشہور انڈسٹریل کیمسٹ روچرڈک کی تصنیف کردہ کتاب کا انگریزی ترجمہ (مترجم جوسف اوریل اوسن بوم) انڈسٹریل کولڈ ڈبیوز Industrial Cold Adheivesسے حاصل کیا ہے۔ شفاف لئی جو اسٹارچ سے بنائی جاتی ہے ذیل میں ایک بہترین فارمولا پیسٹ کا درج کیا جاتا ہے۔ جو چار حصوں میں تقسیم کر کے پھر ترتیب سے باہم ملا دیا جاتا ہے۔ اسٹارچ 210حصہ پانی 400حصہ پانی میں سٹارچ حل کر کے اس پیسٹ کو نرم آگ پر رکھیں۔ درجہ حرارت بیس سینٹی گریڈ سے زادہ نہ ہو۔ تھوڑی دیر بعد اس پیسٹ میں نمبر ۲ ملا کر یک جان بنا لیں۔ آخر میں بقیہ سلیوشن 3,4ترتیب سے ملا دیں۔ (2) سوڈا کاسٹک لائی بیوم ڈگری 35حصہ پانی 35حصہ (3) بوریکس 25حصہ پانی 100حصہ بوریکس اور پانی کو سلیوشن بنا لیں اور اول الذکر پیسٹ میں ملا دیں۔ (4) 50حصہ نمک کا تیزاب 5حصہ دونوں کو ملا کر باہم سلیوشن بنائیں اور آخر میں لئی میں ملا دیں۔ اور پکنے کے بعد لئی کو چوڑے منہ والی شیشیوں میں بھر لیں شفاف پیسٹ تیار ہو گا۔ آرٹ پیپر کے لیے پیسٹ بنانا پرفیومری کے کام میں عموماً آرٹ پیپر بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ بہت سی ادویات اور صنعتوں میں لیبل اکثر آرٹ پیپر پر ہی چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔ خوبصورت رنگین لیبلوں کو اگر ذرا سی بے احتیاطی یا میدہ کی لئی سے چپکا دیا جائے تو آرٹ پیپر کی اصلی چمک دمک ماند پڑ جاتی ہے۔ اگر مندرجہ ذیل طریقہ سے لئی بنا کر خوبصورت لیبلوں کو چپکایا جائے تو کوئی خاص فرق نمایاں محسوس نہیں ہوتا۔ اراروٹ کاآٹا 10حصہ سہاگہ (بوریکس) 1/8حصہ پانی حسب ضرورت لونگ کا تیل چند قطرے ترکیب: پہلے اراروٹ کے میدہ کو حسب ضرورت پانی میں حل کر لیں جب یہ دودھ کی طرح سفید پتلا ہو جائے تو قدرے پانی میں سہاگہ حل کر کے ملائیں۔ نرم آگ پر کسی صاف برتن میں پکائیں۔ تھوڑی دیر میں لئی شفاف تیار ہو گی۔ تھوڑی دیر پکا کر اتار لیں اور گرم حالت میں ہی کلووآئل چند قطرے ملا دیں اب یہ اعلیٰ درجہ کی لئی تیار ہے۔ بہتر سے بہتر لیبل لگا نے کے کام آتی ہے۔ اور سلوفین پر لگائی جائے تو جیب پیدا نہیں ہوتا۔ چونکہ یہ بذات خود بھی ٹرانسپیرنٹ ہوتا ہے۔ سلوفین اور آرٹ پیپر کے پیکنگ کے لیے مفیدچیز ہے۔ سلولاس اور سلولائیڈ وغیرہ کی چیزیں جوڑنے کے لیے بہترین سلیولاس بہت سی صنعتوں میں سلولاس اور سلولائیڈ کی چیزیں جوڑنی پڑتی ہیں اس جگہ پر سلوشن کام آتاہے۔ بنزئین (سالونٹ گریڈ) Benzine580حصہ روغن ارنڈی 12حصہ ڈینجر الکوحل (95فیصدی طاقت) 265حصہ بروزہ سخت 30حصہ ایتھل ایسی ٹیٹ 210حصہ صاف شدہ فلم کے باریک ٹکڑے 100حصہ ترکیب ساخت: پہلے سوڈا کاسٹک ہلکے سلیوشن میں ردی فلم ڈال کر چھوڑدیں چند گھنٹوں بعد پانی صاف سے دھو کر اوپر کا مصالحہ جدا کر دیں اور خوب کھولتے ہوئے پانی میں گزاریں یہ فلم صاف ہو جائے گا۔ خشک کر کے قینچی سے ٹکڑے بنا لیں۔ اور بروزہ کو بھی سفوف بنا کر ایک چوڑے منہ والے جار یا بوتل میں ڈال کر سب کو ملا دیں۔ کارک (مونو) سے ہوا بند رکھیں۔ اور چند گھنٹے دھوپ میں رکھ دیا کریں۔ پھر سایہ میں لا کر خوب ہلائیں۔ مسلسل آہستہ آہستہ ہلاتے رہیں ہر گھنٹہ بعد چند منٹ ہلا دیا کریں۔ بارہ گھنٹے بعد یہ سلوشن استعمال کے قابل ہو گا۔ اس سے سلولائیڈ کے کھلونے اور دیگر سلولاس کی بہت سی چیزیں جوڑ ی جا سکتی ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس کام میں ڈینجر الکوحل کی ضرورت ہے جس کا درجہ 95ہو کہیں ڈینجر اسپرٹ نہ ملا لیں جسے عرف عا م میں چولھاجلانے کی سپرٹ بھی کہتے ہیں۔ یہ عموماً 60% طاقت والی ہوتی ہے۔ علاوہ ایتھل ایسی ٹیٹ (Ethyl Acetate)کا دوسرا نام ایتھر ایسی ٹیٹ بھی ہے۔ بنزئین سے تو اکثر اصحاب واقف ہوتے ہیں۔ ہاں یہ بھی توجہ طلب ہے کہ بنزئین اور بنزئین میں صرف وائو کا فرق ہے مگر چیز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ بالکل ویسے روغن گل گلاب کا تیل اور روغن گل مٹی کا تیل فرق صرف زیر ہے۔ مگر چیز اف یہی حالت اس کی بھی ہے۔ بنزوئن سے مطلب لوبان ہے اور بنزئین سے ایک لطیف شے ہے (اتھر کی ایک قسم) جو جلد اڑ جاانے والی ۔ ایسے چھوٹے موٹے تفرق کو ذہن نشین کر لینا چاہیے۔ یہ صرف توجہ کے لیے میں نے چند سطور میں لکھ دی ہیں۔ ایسی غلطیاں ان اصحاب سے سرزد ہو جاتی ہیں جو اس لائن میں نئے نئے ہوتے ہیں۔ سیلوفین جوڑنے کا گوند سیلوفین کاغذ کو عام طور پر سیلولائڈ کاغذ بھی کہتے ہیں۔ جو آج کل عام طور پر خوبصورتی کے لیے شیشیوں کارڈ بورڈ کے بکسوں پر بطور پیکنگ استعمال ہو رہا ہے۔ یہ کاغذ عام گوند یا لئی سے بخوبی نہیں چپکتا اس لیے نسخہ درج ذیل ہے بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ گوند ببول بڑھیا 16حصہ پانی 50حصہ گلیسرین 30حصہ فارمل ڈی ہائیڈ 4حصہ ترکیب: گوند کو سفوف کر کے پانی کو گرم کر کے گوند کو حل کر لیا جائے اور چھان کر گلیسرین ملا کر آخر میں فارمل ڈی ہائیڈ ملا کر شیشیوں میں بھر لیں بہترین گوند ہے۔ عام کاغذ وغیرہ چپکانے کے کام بھی آ سکتا ہے۔ ٹین پر لیبل چپکانے کا مصالحہ عام لئی یا گوند سے ٹین پر لیبل لگانا دشوار ہوتاہے اس لیے ذیل کا نسخہ کارآمد ہے۔ اسٹارچ (میدہ) 256حصہ مقطر پانی 1280حصہ بورک ایسڈ 2حصہ تیزاب شورہ 3حصہ گلیسرین 3حصہ میدہ میں یورک ایسڈ ملا کر پانی ملا دیا جائے اور حل کیا جائے کہ پھٹکی نہ رہے پھر گلیسرین ملا دی جائے آخر میں تیزاب ملا کر نرم آنچ پر گاڑھی لئی حسب خواہش بنا لی جائے۔ ٹین پر لیبل لگانے کا ایک اور بہترین فارمولا سوڈا سلی کیٹ 1کلو پانی 1/2کلو دونوں کونرم آنچ پر گر م کریں۔ اور لوہے کے کھرپہ سے ہلاتے رہیں۔ جب گوند کے لعاب کی مانند ہو جائے تو برتن اتار لیں۔ ا س لعاب سے ٹین کے ڈبوں وغیرہ پر لیبل لگانے سے لیبل فوراً چمٹ جاتے ہیں اور ہرگز نہیںاترتے۔ نوٹ: ٹین پر لیبل لگانے والے لیبل اگر بڑے ہوں یعنی ڈبے کو پورے طور پر لپیٹے ہوئے ہوں جیسا کہ اکثر ولایت کے ٹین کے ڈبوں پر آپ پورا لیبل چسپاں ہوا دیکھتے ہوں گے اس طرح نئے لیبل ہرگز نہیں اترتے اور ڈبہ بھی خوبصورت معلوم ہوتاہے۔ عام سپرٹ وارنش جس میں مزید لاکھ اور سندرس حل کر لیا گیا ہو اس سے بھی لیبل ٹین کے ڈبوں پر لگائے جا سکتے ہیں جو ہرگزنہیں اترتے۔ دیگر فوٹو چپکانے کے لیے و دیگر ضروری اشیاء کے فارمولے زمانہ حال میں سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافی میں بھی کافی ترقی ہو گئی ہے اور فوٹو چھاپنے کے لیے متعد د قسم کا کاغذ ایجاد ہو گیا ہے۔ ان میں کئی اقسام کے کاغذ کافی نازک پن ییے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کو چپکانے کا مسئلہ د ن بدن نازک ہورہا ہے کیونکہ عام وگوند و لئی وغیرہ جو بیشتر استعمال ہوتی تھیں ان میں بعض اجزا ایسے شامل تھے کہ جس کے لگانے سے اس کا اثر فوٹو کے کاغذ پر پڑتا تھا جس سے فوٹو پر بھی اثر پڑتا تھا اوروہ اکثر خراب کر دیتے تھے۔ جس کی وجہ سے فوٹو کی زندگی میں بھی کمی ہو جاتی تھی۔ اور وہ قبل از وقت ختم ہو جاتی تھیں لہٰذا ان باتوں کو دیکھ کر سائنسدان ادھر بھی متوجہ ہوئے اور اس قسم کے گوند وغیرہ ایجاد کرنے میں کامیاب ہوئے کہ جن کے لگانے سے قطعی نازک سے نازک کاغذ پر بھی اثر نہ پڑے ۔ اور وہ خراب نہ ہوں۔ عام رواج و سستا طریقہ جو ایجاد ہوا ہے۔ وہ یا تو چاول کے نشاستہ سے یا چاول کی مانڈ سے لئی بنانے کا ہے۔ جس میں چاول کی مانڈ کو اچھا مانتے ہیں چاول کی مانڈ کو نکال کر داور چھان کر پھر گاڑھا کرتے ہیں۔ اور پھر چھان کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں کسی قسم کی ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ جو کسی طرح کی بھی فوٹو کے کاغذ پر اثڑ ڈالے اور اس میں چپکنے کا مادہ بھی ہوتا ہے۔ مگر یہ سڑتا جلدی ہے۔ اور زیادہ تر دوسرے تیسرے روز تازہ ہی بنا کر استعمال کرنے سے بہتر رہتا ہے۔ اسی طرح اگر کتیرے کے گوند کا محلول بنایا جائے تو وہ بھی ایک بہترین اور لیسدار چیز بنتی ہے۔ کہ جس کے لگانے سے کسی طرح کی بھی کوئی اثر فوٹو پر نہیںہوتا۔ اس گوند کو انگریزی میں گم ڈریگن (Gum Dragon)کہتے ہیں یہ گوند زیادہ تر کچھنیم لچھوں کی شکل میں ہوتاہے۔ اور کھلنے میں کافی عرسہ لیتا ہے۔ بعض گوند توکئی کئی ہفتوں میںگھلتے ہیں۔ مگر گزشتہ چند سالوں سے بازار میں ا س گوند کا سفوف Gumdragon Powderبھی آ گیا ہے جو بہتر جلدپانی میں حل ہو جاتا ہے اس گوند میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے سے کئی گنا پانی جذب کر لیتا ہے۔ مثلاًیہ گوند اگر ایک اونس (سفوف) ہو گا تو قریب قریب ایک گیلن (آٹھ فلوئیڈ پائونڈ) پانی میں جذب ہو کر قریب 2-3ہفتہ کے ایام میں کافی گاڑھا اور چپک دار بن جائے گا۔ اس کے بعد کتیرے کے گوند مندرجہ بالا جس کو انگریزی میںعلاوہ گم ڈریگن کے گم ٹریگا کانتھ (GumToraga Canth)بھی کہتے ہیں کا محلول بنانے کا بلکل ٹھیک طریقہ سے محلو ل بن جائے تو استعمال کرنے سے قبل چھان لیا جائے۔ تاکہ بے حل شدہ اشیاء وغیرہ نکل جائیں اور شفاف محلول نکل آئے۔ ایک ضروری بات اس امر میں یہ ہے کہ اس کے حل ہونے کا وقت بجائے دو تین ہفتہ کے کم ہو سکتا ہے۔ جب اس میں بہت تھوڑی مقدار میں تیزاب گندھک یا اوگزالک ایسڈ شامل کر دیا جائے مگر ایسا کرنے سے چونکہ گوند میں تیزابیت کا اثر آ جائے گا۔ لہٰذا یہ بھی ہے کہ وہ نقصان کافی پہنچائے گا اور ان کی وجہ سے فوٹو کا خراب ہونا بھی ضروری ہو جائے گا۔ لہٰذا بہتر یہ ہی ہے کہ گوند میں تیزاب قطعی نہ ڈاللے جائیں یہ اچھا ہے کہ اس کے گھلنے میں چاہے وقت زیادہ کیوں نہ لگے۔ گلیسرین اور ببول گوند (Gumarabic)کو بھی ملا کر بہت اچھا گوند بنتا ہے۔ حالانکہ گلیسرین میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ نمی کو اپنے اندر بہت جلد جذب کر لیتی ہے۔ کہ جس سے سلین پیدا ہو جاتی ہے۔مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ اس نمی کی حفاظت گوند کر دیتا ہے۔ اور سیلن کو ہٹائے رکھتا ہے۔ اس طرح سے دونوں مل کر اچھے نتائج پیدا کرتے ہیں۔ مختلف جگہوں کی آب وہوا اور مختلف موسم کے لحاظ سے اکثر گوندوں و لئی وغیرہ میں پھپھوندی لگ جاتی ہے یا وہ خراب ہو کر بدبو دار ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا بعض اوقات ایسی چیزیں بھی لگ جاتی ہیں کہ جس سے وہ اس سے محفوظ رہ سکے۔ مگر ایسی چیزیں وہ ہوتی ہیں جو فوٹو پر کوئی اپنا اثر نہیں چھوڑتیں اگرکوئی گوند وغیرہ بنایا جائے جو فوٹو کے چکانے کے کام میں لایا جا سکے تو مختلف دیگر چیزیں چپکانے کے کام آئے تو بے شک اس میں وہ چیزیں ڈالی جا سکتی ہیں مگر فوٹو کے چپکانے کے لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ نوٹ: جو برتن استعمال کیے جائیں وہ یا تو قلعی دار ہوں یا تام چینی کے ورنہ گوند کی رنگت خراب ہو جائے گی۔ اب آپ صاحبان کی خدمت میں کچھ مستند نسخہ جات پیش ہیں: گوند ببول اصلی 4اونس کھولتا ہوا پانی 12اونس گلیسرین اصلی ایک اونس ترکیب: اولاً گوند کو پنی میں بھگو دیا جائے۔ جب بخوبی حل ہوجائے تو چھان لیا جائے۔ پھر گلیسرین ملا دی جائے اور بخوبی حل کر لیا جائے۔ دیگر نسخہ پانی دو پائینٹ (ایک پائینٹ میں ایک فلوئیڈ پائونڈ ہوتا ہے) گوند کتیرے کا سفوف ایک اونسو گوند ببول اصلی کا سفوف 4اونس گلیسرین چار اونس ترکیب: ا ولاً آدھے پانی میں کتیر ا بھگو دیا جائے اوروہ دو روز تک پڑ ارہنے دیا جائے۔ کبھی چلا جایا کرے اورساتھ ہی ساتھ دوسرے برتن میں پانی باقی میںگوند ببو بھگو دیا جائے۔ جب دونوں خوب حل ہوجائیں تو چھان کر ایک دوسرے میں ملا دیا جائے۔ بعد گلیسرین ڈال کر خوب حل کر دی جائے۔ نسخہ گوند ببول اصلی ایک اونس نشاستہ چاول ایک اونس شکر سفید چار اونس پانی حسب ضرورت ترکیب: اتنا پانی لیا جائے کہ گوند قدرے پتلا ہو کر بخوبی حل ہوجائے۔ پھر شکر ڈال کر حل کر لی جائے۔ جب یہ بھی حل ہو چکی ہو تو نشاستہ تھوڑا تھوڑا ڈال کر حل کیا جائے۔ بعد میں کچھ دیر پکا لیا جائے تاکہ نشاستہ بخوبی پک جائے اور چھان کر کام میں لایا جائے۔ انگلش گم (ولایتی گوند) اس کو انگریزی میں (Gum Muollage)بھی کہتے ہیں اس کے بنانے کی ترکیب حسب ذیل ہے: یہ آفس گم کے طریقہ پراستعمال میں آتا ہے۔ خصوصاً آپ نے دیکھا ہو گا کہ چھوٹی چھوٹی شیشیاں ہوتی ہیں۔ اور ان پرایک ربڑ کا کارک ہوتاہے۔ یہ کافی چپک دار ہوتا ہے۔ اور شیشی وغیرہ میںنہ تو جمتا ہے اورنہ سڑتاہے۔ گوند ببول (اچھا اور صاف ڈلی والا) ایک سو حصہ پانی (اگر ڈسٹلڈ ہو تو بہت اچھا ہے) 240حصہ گلیسرین 10حصہ ایسٹک ایسڈ محلول 20حصہ المونیم سلفیٹ 6حصہ اولاً گوند کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پانی میں بھگو دیے جائیں جب اچھی طرح پھول جائے تو ہلکی آنچ پر اتنا پکایا جائے کہ گوند حل ہوجائے اور اگر پانی کچھ اڑ گیا ہو تو اتنا اور ملا دیا جائے۔ اور جب ٹھنڈا ہو جائے تو گلیسرین ملا دی جائے۔ اس کے مل جانے کے بعد پھر ایسٹک ایسڈ (تیزاب سرکہ) ملا دیا جائے اور پھر المونیم سلفیٹ ملا کر خوب حل کیا جائے۔ بعدہ چھان کر شیشیوں میںبھر لیا جائے۔ یہ نہایت بہترین قسم کا گوند ہے اور سریش سے مقابلہ کرتا ہے۔ ٭٭٭ سیاہ روغنی برتن بنانا چینی مٹی کے سفید برتن بنا کر اس پر سفید انیمل چڑھانے کے لیے سفید مٹی (چائنا کلے) کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اس طرح عام کمہار وگ اس مٹی کو خرید کر لانے کا سرمایہ رکھنے کی وجہ سے اس علم کو سیکھنے سے محروم رہتے ہیں۔ مگر سیاہ روغن جو برتنوں پر کیا جاتاہے کہ اس کے لیے عام سرخ مٹی بھی استعمال ہو سکتی ہے ا س کے لیے کمہار سرخ مٹی کے برتن بنا سکتے ہیں۔ وہ لوگ سیاہ چینی کے ٹی سیٹ وغیرہ اور سیاہ رنگ کے چینک بھی تیار کرتے ہیں۔ سب سے پہلے مٹی کے برتن تیار کر لیے جاتے ہیں اوران کو عام اوپلوں کی بھٹی میں آوے میں پکا کر سرخ کر لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس پر روغن کا مصالحہ لگا دیا جاتا ہے۔ دراصل اس مقصد کے لیے خاص قسم کی ایک بھٹی بنائی جاتی ہے۔ اس بھٹی میں دیوار کی کچی لکڑی جلائی جاتی ہے اور آگ کے شعلے سے روغنی اور چینی کے برتن پک سکتے ہیں۔ مگر اس قسم کے مٹی کے بند دیگچہ کے اندر روغنی برتن کو ہم اوپلوں کی بھٹی کے اندر بھی پکا سکتے ہیں۔ نسخہ سیاہ مصالحہ پوڈر شیشہ بیس کلو سہاگہ دس کلو مردار سنگ پانچ کلو سیندور ایک کلو مینگنیز اوکسائیڈ پوڈر دو کلو ان تمام اشیاء کو ایک بڑی کٹھالی میں ڈال کر پہلے تھوڑی سی آ گ پر گرم کریں۔ اور اس کے بعد اس قدر آگ دیں کہ یہ تمام مصالہ پگھل رک حلوہ کی مانند بلبلے چھوڑنے لگے۔ اب اس مصالحے کو لوہے کے چمچہ سے اٹھا اٹھا کر کٹھالی سے باہر لائیں اور ٹھنڈے پانی میں ڈالتے جائیں۔ داور اس کے بعد رنگ دار کانچ کو پانی سے باہر نکال کر خشک کر کے ہاون دستہ سے کوٹ کر چکی میں مثل میدہ پسوا لیں۔ اس کے بعد میدہ کی نرم لئی بنا کراس میں وہ مصالحہ ملا ڈالیںجو چکی میں پیسا گیا ہے۔ اگر یہ سخت ہو تو پانی ڈال کر پتلا کریں اور برتن کو اس میں ڈبو دیں اورنکال لیں اب اس کو سوکھ جانے کے بعد تصویر کے مطابق ڈھکن دار برتن میںرکھ کر بھٹی میںگرم کریں اوربھٹی سرد ہو جانے پر اس برتن کو نکال کر کام میں لائے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو چینی کے برتن بنانے کا شوق ہوتو آپ بجائے سرخ مٹی کے سفید مٹی یعنی چائنا کلے استعمال کری اور اس میں کم از کم 1/3حصہ شیشہ کا پوڈر ملا دیں اور ذیل کا مصالحہ بنا کر اس سے سفید مصالحہ بنالیں۔ پوڈر شیشہ 20کلو سہاگہ دس کلو ٹن اوکسائیڈ 5کلو سب کو ملا کر کٹھالی میں رکھ کر حسب سابق پگھلائیں اور پھر ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں اورپھر پیس کرکام میں لائیں۔ اب اگر اس کو رنگ دار بنانا ہو تو مختلف دھاتوں کے اوکسائیڈ اس مصالحہ میں ملا دیے جاتے ہیں۔ مثلاً سرخ رنگ کے آئرن اوکسائیڈ نیلے رنگ کے لیے کوبالک اوکسائیڈ۔ سبز رنگ کے لیے کاپر اوکسائیڈ وغیرہ ۔ اسی طرح کے برتن آج کل پاکستان کے مختلف شہروں میں تیار ہونے لگے ہیں اور اس انڈسٹری کی بدولت کئی لوگ لکھ پتی بن گئے ہیں۔ کاپر ایسی ٹیٹ یعنی زنگار بنانے کا فارمولا جو طریقہ میں لکھ رہا ہوں یہ آج تک کبھی نہیں چھپا ۔ یہ طریقہ میں نے بعد از تجربہ خود ایجاد کیا ہے۔ اور آپ اس اکیلے فارمولا سے ہزاروں روپیہ کما سکتے ہیں۔ بازار میں نقلی زنگار بک رہا ہے۔ آپ اصلی بنا کر روپیہ کمائیں۔ نہایت آسان طریقہ ہے۔ نیلا تھوتھا (طوطیا سبز) جسے انگریزی میں کاپر سلفیٹ کہتے ہیں 4روپے سیر بازار سے مل جاتا ہے۔ پانچ کلو نیلا تھوتھا کو باریک پیس کر اس میں اتنا پانی ملائیں کہ جس میں یہ کلی طور پر حل ہوجائے اور تہ نشین کچھ نہ ہو۔ اب اس میں کاسٹک سوڈا گھولنا بند کر دیں اس کام کے لیے تام چینی کی چلمچی استعمال کریں جس کی چینی اکھڑی ہوئی نہ ہو۔ دھات کے برتن میں ہرگز نہ پکائیں۔ جب تمام تانبے کے ذرے تہہ نشین ہو جائیں اور پانی کارنگ پھیکا پڑ جائے اور پانی نتھر آئے تو پانی کو احتیاط سے خارج کرتے جائیں اور اس بات کی احتیاط رکھیں تاکہ پانی تانبے کے ذرات خارج نہ ہوں۔ اب آگ پر رکھ کر باقی پانی خشک کریں اور تہ نشین ذروں کوتام چینی کے برش میں رکھ کر ان کے وزن سے آٹھ گنا لیموںکا رس یا گل گل کا رس کپڑ چھان کر کے ڈال دیںَ اور ہر روز چینی کے ڈنڈے سے ہلا دیا کریں۔ چند دن بعد خشک ہو کر یہ مرکب نہایت اعلیٰ قسم کا زنگار بن جائے گا۔ بازار میں بہت مہنگا فروخت ہوتاہے۔ اگر لیموں کا رس نہ ملے تو لیموں کا ست یعنی سٹرک ایسڈ ایک پائو مندرجہ بالا ذرات دو کلو۔ دونوں کوملاکر تین کلو پانی میںحل کر دیں اور آگ اس قدر پکائیں کہ پانی سوکھ جائے ۔ اعلیٰ زنگار حاصل ہو گا۔ ان دونوں طریقوں سے حاصل کیا ہوا زنگار پانی میں حل ہونے کی خوبی رکھتا ہے۔ ہر موسم اور سرمہ میں استعمال کیا جا سکتاہے۔ اگر حاصل شدہ ذرات کو ایک حصہ پر چار حصہ تیز و تند ایسٹک ایسڈ (تیزاب سرکہ) میں مندرجہ بالا طریقہ سے حل و خش کریں تو یہ زنگار بن جائے گا۔ مگر پانی میں حل نہیں ہو گا۔ یہ انگریزی دوا سازی کے کام آتا ہے۔ نوٹ: نیلا تھوتھا کے پانی میں کاسٹک گھول کر جب آپ تانبے کے ذرات حاصل کریں تو پانی خارج کر چکیں تو دو چار دفعہ سادہ پانی میں ان ذرات کو دھو لیں تاکہ کاسٹک کا اثر ضائع ہوجائے پھر آگ پر رکھ کر خشک کریں۔ یہ خالص تانبہ کا سفوف ہے جس سے تانبہ کا کشتہ نہایت اعلیٰ تیار ہو سکتاہے ۔ تیزاب گندھک میں تانبہ حل کر کے خشک کر لینے پر کاپر سلفیٹ یعنی نیلا تھوتھا تیار ہوتا ہے۔ بے حد سود مند کاروبار ہے۔ ضرور ؤفائدہ اٹھائیے۔ ٭٭٭ نشاستہ میں دولت گندم کا نشاستہ موٹی شربت رنگ کی صاف ستھری گندم کو پانی کے حوض میں گرمیوں میں چار پانچ روزاور سردیوں میں سات آٹھ دن تک بھگوئے رکھنے سے یہ خوب پھول کر نرم ہوجاتی ہے۔ اور پانی کی تہہ میں پڑی رہتی ہے۔ اس کو پائوں سے خوب مسلا جاتاہے۔ اس عمل سے چھلکے جداہوجاتے ہیں اوراندر کا نشاستہ الگ ہوجاتا ہے۔ چھلکے کو چھلنی سے پانی میں سے نکال دیا جاتاہے۔ نشاستہ چندگھنٹوں کے بعد تہ نشین ہوجاتاہے۔ اوپر کا پانی خارج کے باقی ماندہ پانی ملے نشاستہ کو کپڑے سے چھان کر دھوپ میں خشک کر لیتے ہیں۔ چاول کا نشاستہ چاول کے ٹکڑے اس کام کے لیے سستے رہتے ہیں۔ ان کو اتنا عرصہ پانی میں بھگوتے ہیں کہ چٹکی میں ملنے سے چاول پس جاتا ہے۔ پھر پائوں یا ہاتھوں سے مل مل کر چاولوں کو باریک ملیدہ کر دیتے ہیں اور کپڑے سے چھان کر جب نشاستہ تہہ نشین ہوجائے تو اس کوپانی سے الگ کر کے دھوپ میں خشک کر لیتے ہیں یا چاولوں کو پانی سے دھو کر دھوپ میں خشک کر کے چکی یا مشین میںنہایت باریک پسوا لیتے ہیں۔ گندم یا چاول کے نشاستہ کو دودھ میں ابال کر فیرنی بناتے ہیںَ کپڑوں کوکلف دیتے ہیں۔ صنعت و حرفت میں کام آتا ہے۔ مکئی کا نشاستہ مکئی کے دانہ کی نوک والے سفید حصہ میں تیل ہوتاہے۔ اس کو دانوں سے الگ کر کے تیل حاصل کرتے ہیں جو کھانے اور صابن کے کام آتا ہے۔ باقی ماندہ مکئی کے دانوں سے بذریعہ مشین نشاستہ تیار کر لیا جاتاہے۔ ایسی کئی فیکٹریاں پاکستان میںقائم ہو چکی ہیں جو نشاستہ اور تیل تیار کرتی ہیں۔ کسٹرڈ پوڈر پہلے پہل ہالینڈ سے مکئی کا نشاستہ پاکستان میں آکر فروخت ہوتا تھا۔ یہی ملک مکئی کے نشاستہ سے رگ رنگ کے کسٹرڈ بنا کر بھیجتے تھے۔ جن میں قریباً ہر قسم کے پھلوں کی بھینی بھینی خوشبو بھی ہوتی ہے۔ کسٹرڈ پوڈر دراصل مکئی کے نشاستہ ہی کی بدلی ہوئی شکل ہے۔ میں یہاں کسٹرڈ پوڈڑ بنانے کے چند فارمولے تحریر کرتاہوں تاکہ آپ مکئی کے نشاستہ سے کسٹرڈ بنا کر فائدہ اٹھا سکیں۔ اکثر ہوٹلوں اور مہذب گھرانوں میں اس سے سویٹ ڈش تیار کی جاتی ہے۔ مٹھائیوں سوڈا واٹر اور شربتوں میںملانے والے مختلف قسم کے رنگ اور خوشبویات (ایسنس) عام مل جاتے ہیں۔ رنگ کی خفیف مقدار کو نشاستہ میںخوب اچھی طرح ملا کر اور نم دے کر اس قدر ملیں کہ تمام نشاستہ ی جان ہو جائے اور یاپانی کی قلیل مقدار میں رنگ گھول کر اس کونشاستہ میںبمعہ خوشبو کے اچھی طرح ملا کر دھو پ میں بالکل خشک کر کے چھلنی سے چھان کر ایک ایک پونڈ کے ڈبوں میں بند کر کے اس کی تجارت کریں رنگ ملانے والا پانی اتنا قلیل ہونا چاہیے کہ اس سے نشاستہ پر رنگ چڑھ جائے۔ لیکن نشاستہ آپس میں نہ جڑے۔ اسی طرح آپ رنگ رنگ کے کسٹرڈ مختلف خوشبویات سے آمیز کر کے نہ صرف ڈبوں میںبلکہ دو دو اونس کے پیکٹوں میں بھی فروخت کر سکتے ہیں۔ میرے وطن کے نوجوان اس تجارت سے بے حد مستفید ہو سکتے ہیں۔ کسٹرڈ پوڈر بنانے کے دیگر فارمولے اراروٹ نصف پونڈ نشاستہ چاول دو اونس نشاستہ مکئی چار اونس زرہ رنگ میٹھا حسب ضرورت تھوڑے سے عرق گلاب میں رنگ گھول کر اراروٹ کورنگین کر لیں اور دونوںنشاستے ملا کر ہاتھوں سے اچھی طرح ملیں کہ سب یک رنگ یک جان ہوجائیںَ اب مندرجہ ذیل چیزوں کا مرکب تیار کر کے تمام سفوف چھڑ ک کر اچھی طرح ملائیں خوشبویات ملاتے وقت نشاستہ کو بالکل خشک کرلیں۔ روغن دار چینی 1/8ڈرام روغن جائفل 1/3ڈرام رنیلین (خوشبو) 1/4ڈرام بنزل ڈیہائڈ 6بوند(خوشبو) روغن بادام خالص 1/2ڈرام روغن بادام میں رنیلین ملا کر کھرل کریں اور باقی چیزیں بھی ملا لیں۔ اب انہیں نشاستوں پر چھڑک کر ہاتھوں سے مل کر باریک چھلنی سے چھان لیں۔ نہایت خوش ذائقہ خوش رنگ و خوشبو دار کسٹرڈ پائوڈر تیار ہو گا۔ اسے فیرنی آئس کریم میں ملایا جاتا ہے اور بھی کئی طرح کے میٹھے پکوان اس سے بن سکتے ہیں۔ کسٹرڈ پائوڈر کا دیگر نسخہ چاول کانشاستہ 2پونڈ اراروٹ 1پونڈ ست زعفران 1ڈرام کڑوے بادال کا تیل 20منم آئل آف نرولی 3منم نہ ملے تو بنزل ڈیہائڈ 10منم تھوڑے سے نشاستہ چاول کو لے کر زعفران تیل اور نرولی آئل کو اس میں کھرل کریں اورآہستہ آہستہ باقی نشاستہ بھی ملاتے جائیں۔ کہ قریب آٹھ اونس کے ہو جائے پھر سب کو ملا کر اچھی طرح سے چھان کر پھر ملایا جائے۔ پھر اراروٹ ملا کر سہ بارہ پھر چھانا جائے اور ہوا بند بوتلوں میں بند کر لیا جائے۔ یہ بالکل ولایتی اور بہت مہنگی چیز ہے اوربہت مشہور ہے۔ بیکنگ پوڈر بنانے کا خفیہ راز یہ پوڈر ڈبل روٹی بن یا اسی قسم کی دوسری چیزوںمیں خمیر پیدا کرنے ے لیے استعمال کیا جاتاہے۔ اسے بھی ڈبوں بوتلوں یا پیکٹوں میںبند کر کے فروخت کر سکتے ہیں۔ مارکیٹ میں اس کی کافی مانگ ہے اسے بنانے کی چند ترکیبیں درج کی جارہی ہیں۔ کریم آف ٹارٹار 1/2پائو میٹھا سوڈا 1چھٹانک چاول کا آٹا 1/2چھٹانک ہر سہ اجزا کو بذریعہ دھوپ خشک کر لیں۔ بعد ازاں کپڑ چھان کر کے پیکنگ کر لیں بہترین بیکنگ پوڈر ہے۔ دیگر فارمولا بیکنگ پوڈر کریم آف ٹارٹار 60اونس سوڈا بائی کارب 60اونس ایمونیا کاربونیٹ 1اونس نشاستہ چاول 16اونس سب چیزوں کو الگ الگ سفوف کی شکل دے کر باہم ملا لیں اور ہوا بند ٹین کے ڈبوں میں پیک کریں خمیر اٹھانے کا بہترین پوڈر ہے۔ مٹی کے تیل کی بدبو دورکرنا اکثر حضرات کو اس آرزو میںپایا جاتا ہے کہ مٹی کے تیل کی بدبو کس طرح دو ر کی جائے چنانچہ آج ہم اپنے عزیز قارئین کرام کی خاطر ایک نہایت صحیح اور عمدہ ترکیب درج کر رہے ہیں جو کئی طرح آپ کے کام آ سکتا ہے۔ مٹی کا تیل ایک کلو دریا کی ریت ایک پائو دونوں کو ملاکر تین یوم متواتر پڑا رہنے دیں بعد ازاں فلٹر کرکے اس میں فی کلو مرچ سیاہ ایک تولہ لونگ ایک تولہ۔ کافور ایک تولہ۔ شامل کر کے تین یوم دھوپ میں رکھیںَ تیار ہوجائے گا۔ طاعون ہیضہ خنازیر اور دیگر وبائی امراض میں نافع ہے۔ خوراک تین ماشہ بیرونی طور پر ذات الجنب ذات الریہ دجع المفاصل اور ہر قسم کے دردوں پر مالش کر کے روئی باندھ دیں۔ نوٹ: ولایتی خوشبوئوں میں سے کوئی خوشبو نصف چھٹانک فی کلو شامل کریں تو نہایت اعلیٰ ہئیر آئل تیار ہوگا۔ مٹی کے تیل کی بودور کرنا یہ بھی بڑا مفید کا م ہے ہوشیار کارکن اس سے بہت کچھ کام لے سکتے ہیں چونکہ یہ بہت پتلا ہوتا ہے اس لیے رنگ بڑی جلدی قبول کرتاہے۔ خوشبودار رنگین تیل قسم قسم کے اس سے بہت اچھے تیار ہو سکتے ہیں۔ اس میں پکاء ہوئی تازہ پوری کچوری کو کوئی تمیز نہیں کر سکتا۔ اس یک لیے مشق درکارہے چونکہ یہ بہت سے تیلوں کی نسبت سستا ہے اس لیے بڑے فائدے کی چیز ہے اس سے ٹھنڈے طریقے پر صابونی بھی نہایت عمدہ تیار ہو سکتا ہے۔ جو خارش اور صفائی بدن کے لیے بے حد مفید ہے۔ پوٹاشیم پرمیگنییٹ ایک اونس۔ تیزاب گندھک 10اونس۔ پانی 4پونڈ 6اونس۔ تیزاب کو تھوڑا تھوڑا کر کے پانی میں ملائیں اور ساتھ ساتھ برتن کو ہلاتے جائیں اس سے برتن گرم ہوجائے گا۔ جب یہ سرد ہوجائے تو اس کو کسی کانچ کے ایسے برتن میں جس میں د و گیلن تیل آ جائے ڈال دیں۔ اور اس میں پر میگنیٹ ملا کر خوب ہلائیں۔ حل ہوجانے پر اس میں ایک گین مٹی کا تیل ملائیں اور برتن میں اسے اچھی طرح ہلا دیں اس کو 24گھنٹہ اسی طرح پڑا رہنے دیں کبھی کبھی ہلا بھی دیا کریں پھر تیل نکال لیں اورا س کے بعد دوبارہ حسب ذیل محلول سے پھر یہی عمل کریں۔ پوٹاشیم پرمیگنیٹ 1/4اونس سوڈا کاسٹک 1/2اونس پانی ڈھائی پونڈ تیل علیحدہ کریں گے تو تیل بغیر بو کے ہو جائے گا۔ مصنوعی شہد بنانا اکثر لوگ اس سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اور چار روپے کلو کی چینی کو معمولی محنت سے اسکی شکل بدل کر نو د س روپے سیر فروخت کرتے ہیں۔ اس کو بنانے کا طریقہ یہ ہے۔ کھانڈ دانہ دار 5کلو پانی 2کلو کریم آف ٹارٹار 3ماشہ کھانڈ کو پانی میں ملا دیں اور اس میںکریم ملا کر پکائیں تاکہ شہد کی طرح ہو جائے اب اتار لیں اور 2کلوخالص شہد ہاتھ سے توڑا اور نچوڑ اہوا شامل کریں۔ بعدہ روغن پودینہ دس بوند ملا دیں بالکل اصلی شہد کی طرح ہو گا۔ لیکن شکل میں فوائد میں نہیں۔ کچھ عرصہ بعد بناوٹ ظاہر ہو گی یعنی کھانڈ جم جائے گی۔ سلولائیڈ کی چیزیں جوڑنے کا مصالحہ سلولائیڈ کے ٹکڑے 5تولے ایل ایسی ٹیٹ 16تولے ایسی ٹون 16تولے سلفیورک ایتھر (اتھز)16تولے ایک بوتل میں سلولائیڈ (فلم) کے ٹکڑے ڈال کر باقی تمام اجزا بھی ڈال دیں بوتل کا منہ بند کر کے رکھ دیں جب ٹکڑے گھل جائیں تو تیار ہے۔ فونٹین پین اور پلاسٹک کی دوسری چیزوں کے لیے بہترین مصالحہ ہے۔ اور کثیر المنافع کاروبار ہے۔ چپڑا لاکھ تیار کرنا خالص چپڑا لاکھ کئی کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔ بازار میں دو قسم کی چپڑ ا لاکھ ملتی ہے جو خالص نہیں ہوتی۔ اس میں بیروزہ شامل کر کے سستا کر لیا جاتاہے دراصل چپڑا لاکھ مصفا دانہ لاکھ کو کہتے ہیں۔ اور یہی قابل استعمال ہوتی ہے اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے۔ موٹے کپڑے کی ایک تھیلی بنائیں جس میں دوکلو کے قریب دانہ لاکھ آ جائے۔ اس میں دانہ لاکھ بھر کرمنہ مضبوطی سے باندھ دیں۔ اب زمین پر تصویر کے مطابق ایک بھٹی بنائیں۔ جس میںکوئلے دہک رہے ہوں۔ بھٹی کے ایک طرف لوہے کا سریا کا گاڑ دیں اور تھیلی کاایک سرا اس سے باندھ دیں سامنے خود بیٹھ جائیں اور تھیلی کے دوسرے سرے سے رسی پکڑ کر تھیلی کو آگ پر سینکیں۔ آگ کی گرمی سے چپڑا لاکھ پگھل کر تھیلی سے نکلنا شروع ہو جائے گی۔ تو چینی کی پلیٹ سے کھرچ کھرچ کر اتار لیں۔ یہی چپڑا لاکھ ہے بازار میںنہایت زیادہ مانگ ہے۔ تھوک فروشوں کے ہاں فروخت کریںَ نہایت قیمتی فارمولا ہے۔ قلمی شور ے کا ست بنانا یہ دوا کے طور پر بخار ذات الجنب ذات الصدر اور ذات الریہ و قولنج کے لیے استعما ل کیا جاتا ہے۔ اور اس مقصد کے لیے اکسیر اعظم ہے۔ نوشادر ایک تولہ قلمی شورہ ایک تولہ شیر مدار (آک) 4تولے نوشادر اور قلمی شورہ کو پیس کر لوہے کی کڑچھی میں ڈال کر کوئلوں کی تیز آگ پر رکھ کر تھوڑا تھوڑا آک کا دودھ ڈا ل کر ہلائو جب دھواںآنکلنے لگے اور کنارے سیاہ ہوجائیں تو اور تھوڑا دودھ ڈال کر سیخ سے ہلائو۔ غرض کہ اسی طرح تمام دودھ اس میں جذب ہوجائے۔ جب بہت دھواں نکلنے لگے تو آگ سے اتار دو۔ سرد کر کے پھر آگ پر رکھو۔ دوچار بار ایسا کرنے سے تمام دودھ خشک ہوجائے گا۔ جب اس کا رنگ سیاہ ہوجائے یا سرخی مائل تو ٹھنڈا کر کے شیشی میں بند کر لو۔ عام بخاروں کے لیے 2رتی ست 3ماشہ شکر تری ملا کر گرم پانی دو گھونٹ سے کھلائیں ذات الجنب ذات الصدر و ذات الریہ کے لیے 3رتی شکر تری 3ماشہ میں ملا کر اسی ترکیب سے کھلائیں تیر بہدف ثابت ہو گا۔ سوڈا سلفاس بنانا اس کا تیار کرنا ایسا ہی ہے کہ جیسے دودھ کا دہی بنانا۔ ترکیب تیار ی ملاحظہ فرمائیے۔ تیزاب گندھک ایک حصہ پانی پانچ حصہ۔ چینی کے کسی برتن میں ڈال کر اس میںنہایت باریک دھار باندھ کر تیزاب ڈالیں (واضح رہے کہ ہمیشہ پانی میں تیزاب ملانا چاہیے تیزاب میں پانی ڈالنے سے شعلہ بھڑکنے کا اندیشہ ہے) اس برتن کو الگ آگ پر رکھیں دوسرے چینی کے برتن میں تیزاب کے برابر سوڈا (خواہ سوڈا کارب ہو یا بائی کارب) پانی میں خوب حل کریں تہ نشین باقی نہ رہے۔ اب ان دونوں برتنوں کے پانی کو کسی تیسرے بڑے برتن میں ڈال کر باہم ملا لیں۔ اس سے کاربالک گیس پیدا ہو گی جب گیس خارج ہو جائے تو اس محلول کو آگ پر رکھیں یہاں تک گرم کریں کہ پانی کا ایک بڑ احصہ اڑ کر محلول گاڑھا ہو جائے اب اسے اتار کر پانی خشک ہونے دیں۔ بعد ازاں سلفاس ہی بچے گا اسے پیس کر محفوظ کر لیں۔ آئس کریم پوڈر برف جمانے کاپوڈر یہ گرمیوں کے زمانے کی چیز ہے ۔ ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں میں کافی کھپت ہے۔ نسخہ ملاحظہ ہو: 1۔ سوکھا ہوا دودھ 51حصہ 2۔ شکر کا سفوف (پسی ہوئی) 52حصہ 3۔ سوڈیم کاربونیٹ (دھوبی سوڈا) 2حصہ 4 ۔ کریم آف ٹارٹار 4حصہ 5۔ ونیلین (Vanillin) 1/2حصہ سب کو باہم ملا لیا جائے بوقت ضرورت ایک حصہ پوڈر لے کر اور 9یا 10حصہ پانی میں حل کرکے آئس کریم جمائی جائے بہت لذیذ ہوتی ہے۔ کسٹرڈ پوڈر CUSTARD POWDER 1۔ اچھے چاول کا آٹا (مہین ) رائس اسٹچارج دوپونڈ 2۔ اراروٹ ایک پونڈ 3۔ ست زعفران ایک ڈرام Liquid Extact of Saffeon 4۔ کڑوے بادام کا تیل 30منیم یا بنز آئل ڈی ہائیڈ 10منیم 5۔ آئل آف نرولی 3منیم ترکیب: کچے چاول کے آٹے کو لے کر نمبر 3نمبر 4 نمبر 5 کو اس میں ڈال کر کھرل کیا جائے اور دھیرے دھیرے آٹا بھی ڈالاجائے۔ کہ قریب 8اونس کے ہو جائے۔ پھر سب کو ملا کر دھیرے دھیرے اورپھر سب کو ملا کر اچھی طرح سے چھان کر پھر ملایا جئے۔ پھر اراروٹ ملا کر سہ بارہ پھر چھانا جائے۔ اور ہوا بند بوتلوں یا ڈبوں میں رکھ لیا جائے۔ یہ ولایتی اور بہت مہنگی چیزہے۔ اور بہت مشہور ہے۔ یہ آئس کریم پیسٹری اور کھیر وغیرہ میں بہت پڑتاہے۔ بڑا لذیذ ہوتاہے۔ کھیر یا آئس کریم کے لیے ایک بڑا چمچہ ایک کلو دودھ کے لیے کافی ہے۔ تھوڑے پانی یا دودھ میں گھول کر ڈالیں۔ بال صفا پائوڈر ۔ کریم و سوپ (صابن) بال اڑانے کا شہنشاہی پائوڈر بیریم سلفائیڈ 1اونس نشاستہ 4اونس ان دونوں کو باہم ملالیں بس تیار ہ۔ پیکٹوں میںبند کر کے فروخت کریں ۔ بوقت ضرورت تھوڑا سا پائودر پانی میں گھول کر لئی سی بنا لیں اور بالوں پر لیپ کریںَ 5منٹ کے بعد دھو ڈالیں بال اڑ چکے ہوں گے۔ سینما کوئین بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ ایک کلو کھڑیا مٹی تین کلو ہر دو کر اس طرح باریک پیس لیں کہ میدہ کی طرح ہو جائے تیار ہے۔ پیکٹوں پر خوبصورت فلم ایکٹریس کا فوٹو چھاپے اور خوب پبلسٹی کر کے فروخت کیجیے۔ ترکیب استعمال حسب سابق۔ ایک روپیہ فی پونڈ والا بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ 1/2کلو اوپلوں کی راکھ 2کلو کفور 2تولہ راکھ کو کپڑے سے چھان کر بیریم سلفائیڈ اور کافور پیس کر ملا دیں۔ نہایت خوشبودار بالصفا پائوڈر تیار ہے۔ عرق بال صفا یہ وہ شے ہے کہ جو ہزار ہا روپیہ کی روزانہ فروخت ہو رہی ہے۔ مختلف ناموں سے مختلف کیمسٹ اور دوا ساز ادارے فروخت کررہے ہیں۔ 4اونس کھولتا ہوا گرم پانی کسی صاف بوتل میں ڈال کر ایک اونس بیریم سلفائیڈ ڈال کر بوتل کامنہ بند کر دیں۔ تھوڑی دیر تک اس مرکب کو پڑا رہنے دیں۔ بعد ازاں فلٹر کر کے شیشی میںبھر لیں۔ بس یہی بال اڑانے کا وہ عرق یا لوشن ہے جس کا اشتہار آپ ہر اخبار میں کبھی نہ کبھی ضرور دیکھتے ہوں گے ۔ ضرورت کے وقت روئی کے ساتھ بالوں کی جڑوں میں لگائیں بال اڑ جائیں گے۔ بال اڑانے کا سیال صابن سب سے پہلے بال اڑانے کا عرق تیار کریں پھرکسی ولایتی صابن کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے کسی برتن میں ڈال کر عرق مذکور تھوڑا تھوڑا ڈالیں جس سے بال اترتے ہیں۔ دو چار بار یہ عمل کرنے سے بال عمر بھر نہیں اگتے۔ بال صفا صابن اس کے استعمال سے جلد پر سیاہی اور خشکی بالکل نہیں آتی۔ عام بازاری صابن کی طرح بدبو دار بھی نہیں ہوتا۔ نسخہ درج ذیل ہے۔ انگریزی صابن 3چھٹانک بیریم سلفائیڈ ایک چھٹانک سٹرونیلا آئل حسب ضرورت صابن کو باریک کتر لیں اور اس کو مناسب پانی میں گلا کر لئی سی بنا لیں پھر بیریم سلفائیڈ ڈال کر اچھی طرح حل کر کے سٹرونیلا آئل ڈال دیں اور یک جان کر کے سانچوں میں بھر کر خوبصورت ٹکیاں بنا لیں۔ بعدمیں قلعی کا ورق لگا کر فروخت کریں۔ شاہی بال صفا صابن تیار ہے۔ بال عمر بھر نہ اگیں نمک سانبھر 2تولہ۔ تخم پیاز 1تولہ ۔ کچلہ سبز کے پانی میں چار دن تک کھرل کریں بس دو ا تیار ہے۔ بوقت ضرورت رات کو بالوں پر لیپ کرکے سو جائیں۔ صبح دھو ڈالیں بال عمر بھر کے لیے دور ہو جائیں گے۔ دیگر کالچی سائی ایک انگریزی دواہے اس کو پانی میں گھول کر بالوں پر لگائیں تو بال اتر جاتے ہیں دو چار بار یہ عمل کرنے سے بال عمر بھر نہیںاگتے۔ عام بال صفا پائوڈر کا فارمولا بیریم سلفائیڈ ایک کلو کھڑیا مٹی دو کلو سوپ سٹون ایک کلو چولھے کی راکھ سے چھنی ہوئے 12اونس سستے بال صفا پائوڈر کافارمولا بیریم سلفائیڈ ایک کلو چولھے کی راکھ کپڑے سے چھنی ہوئی 4کلو دونوں کو اچھی طرح ملا لیں۔ بڑھیا بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ ایک کلو اسٹارچ (نشاستہ ولایتی) 2 1/2کلو فرنچ چاک ایک کلو زنک او کسائیڈ 1/2کلو بنز آئل ڈی ہائیڈ دو اونس سٹرونیلا آئل 4اونس بیریم سلفائیڈ اور سٹارچ وغیرہ کوملا کر کھرل کر کے خوشبویات ملا کر پھر کھرل کریں بڑھیا بال صفا پائوڈر تیار ہے۔ سستی قسم کا بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ ایک چھٹانک راکھ آٹھ چھٹانک ترکیب تیاری: راکھ کو باریک کپڑے سے چھان لیں اور دونوں چیزوں کو اچھی طرح ملا دیں اور دوبارہ پھر چھلنی سے چھان لیں۔ آ ج کل کے نرخ کے مطابق ا س کی لاگت صرف 50پیسے فی کلو ہو گی۔ جب کہ آج کل بیریم سلفائیڈ دو ڈھائی روپے فی پونڈ ہے اور راکھ مفت حاصل ہو جاتی ہے۔ یہ پائوڈر سستی قسم کے لفافوں میں بھرا جاتا ہے۔ اس میں خوشبو نہیں ڈالی جاتی۔ درمیانہ کوالٹی کا بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ ایک چھٹانک چکنی یا ملتانی مٹی 8چھٹانک نسخہ نمبر 1کی طرح مٹی باریک پیس کر ملائیں اور چھان لیں۔ اور پیکٹوں میں بند کر کے بازار میں فروخت کریں۔ ہر قسم کے لفافہ پیکٹوں پر پائوڈر کا تجارتی نام اور ترکیب استعمال چھپوا لینی چاہیے۔ یہ پہلی قسم کے پائوڈر سے بہتر کوالٹی ہو گی۔ اور قدرے گراں بھی پڑے گا۔ اس کا رنگ سیاہی مائل خاکستری ہو گا۔ اگر کوئی خوشبو بھی ملانا چاہیں تو مل سکتی ہے۔ بڑھیا کوالٹی کا بال صفا پائوڈر بیریم سلفائیڈ ایک چھٹانک نشاستہ میدہ یا سوپ سٹون 8چھٹانک ترکیب تیاری: نسخہ نمبر ۱ کی طرح ملائیں اور چھان لیں۔ بڑھیا کوالٹی کا بال صفا پائوڈر عموماً گتہ پلاسٹک اور ٹین کی سادہ یا چھپی ہوء ڈبیوں میںبند ہو کر فروخت ہوتا ہے۔ اس میں بھی بیریم سلفائیڈ ہی ہوتا ہے۔ لیکن ملاوٹ اچھی اور مہنگی قسم کی ہوتی ہے۔ یہ فائن قسم کا پائوڈر ہوتا ہ اس کی رنگت بھی قریباً سفید سی ہوتی ہے۔ اچھی ملاوٹ کی وجہ سے ضرررساںبھی نہیں ہوتا۔ اس کو رنگدار کرنا چاہیں تو رنگ دار بھی ہو سکتا ہے۔ گلابی رنگت کے لیے گیرو اور زرد رنگ کے لیے رنگ روغن والی پیلی مٹی کام دیتی ہے۔ باریک پیس کر حسب ضرورت ملا دیں۔ اس وزن کے مطابق ملاوٹ کا وزن کم کر دیں ا س میں خوشبو بھی مل سکتی ہے اور پائوڈر میںپڑی ہوء محسوس بھی ہوتی ہے۔ بال صفا پائوڈر کے تین نسخے میں نے لکھ دیے ہیں۔ یوں تو بازاری کتابوں میں کئی طرح کے نسخہ جات لکھے ملتے ہیں وہ اکثر لا یعنی بھی ہوتے ہیں لیکن جو نسخہ جات میں نے لکھے ہیں وہ میں نے اپنے کئی سال کے تجربہ کے بعد لکھے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ میرے کسی نسخہ کی بنا کر انشاء اللہ مایوس نہیںہوں گے۔ بیریم سلفائیڈ کے متعلق پہلے ہی لکھ چکا ہوں۔ اور بھی عرض کر رہا ہوں تاکہ کوئیی پہلو پوشیدہ نہ رہ جائے۔ بیریم سلفائیڈ میں ملاوٹ کر کے اکثر لوگ ڈبیوں میںبند کر کے بیریم سلفائیڈ ہی کے نام سے فروخت کردیتے ہیں۔ اس لیے تھوڑا سا بیریم سلفائیڈ لے کر اس کا معیار معلوم کریں۔ اور اس کے مطابق اپنا مال تیار کریں۔ بیریم سلفائیڈ ولایتی ہو یا دیسی بنا ہو خالص اور تازہ ہو تو ایک حصہ میں سے آٹھ سے دس گنا تک ملاوٹ ہو سکتی ہے۔ اس طرح سے بال اتارنے کے قابل بھی ہو جاتا ہے۔ اور جلن بھی پیدا نہیںہوتی۔ بیریم سلفائیڈ کو بند کر کے بھی رکھا جائے تو سال چھ ماہ کے بعد کمزور ہو جاتاہے۔ میں نے اپنے تمام نسخہ جات میں 1:8کی ملاوٹ لکھی ہے بہر صورت آپ اس کو ٹیسٹ کر کے ملاوٹ کو گھٹا بڑھا سکتے ہیں۔ بال صفا صابن بال صفا صابن انگریزی صابن کی طرح کام نہیں دیتا۔ کہ گیلی جگہ پر گھس کر دباجائے تو جھاگ پیدا کرے بال اتار دے۔ بلکہ اس کا تھوڑاسا ٹکڑا کاٹ کر پانی میں پائوڈر کی طرح گھول کر بالوں پر لیپ کیا جاتا ہے۔ اور چار پانچ منٹ کے بعد بال اتار دیتا ہے۔ اس کا نام صرف اس لیے صابن رکھا گیا ہے کہ یہ ٹکیہ بھی صابن کی طرح ہی بنی ہوئی ہوتی ہے۔ نسخہ نمبر 4 معمولی صابن 3تولہ بیریم سلفائیڈ 1تولہ خوشبو حسب ضرورت صابن کے ٹکڑوں میں تھوڑا سا پانی ملا کر آگ پر رکھیں اور خوب حل کریںَ اچھی طرح مل جانے پر بیریم سلفائیڈ ڈال کر حل کریں اور گاڑھا ہونے پر ٹکیاں کاٹ لیں۔ نسخہ نمبر 5 صابن انگریزی 6تولہ ویزلین 3تولہ میدہ 5تولہ بیریم سلفائیڈ 4تولہ آب مقطر 1 1/2تولہ خوشبو حسب ضرورت و پسند صابن کوتراش کر اور پانی ملا کر آگ پر نرم کریں اور ویزلین بھی ڈال دیں جب ویزلین پگھل جائے تو میدہ اور بیریم سلفائیڈ ملا کر گوندھ لیں اور ٹکیاں بنا لیں۔ نسخہ نمبر ۴ اور ۵ کی ٹکیاں بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اس گندھے ہوئے مرکب کو ٹکیہ کی موٹائی کے برابر کسی تختہ پر پھیلا کر سائز کے مطابق پیمانہ رکھ کر چاقو سے ٹکیاں کاٹ لیں پھر ایک ٹکیہ کو الگ الگ قلعی کے ورق میں لپیٹ کر صابن کے پھٹہ میں ڈال کر چوٹ لگائیں اور ٹکیہ کو باہر نکال لیں۔ نہایت خوبصورت چاندی کے رنگ کی ٹکیہ ہو گی۔ جس پر صابن کا نام وغیرہ ورق پر بھی چھپا ہوا ہوگا۔ نوٹ: نسخہ نمبر ۵ اور نمبر ۴ بازاری صنعتی کتب سے لکھے گئے ہیں آپ ان کوبنانا چاہیں تو بنا لیں لیکن میں ان نسخہ جات کو بنانے کی ترغیب نہیں دیتا۔ کیونکہ ان میں ملاوٹ ہے اس لیے یہ زیادہ دیر تک نہیںرکھے جا سکتے ۔ اب میں اپنا ایک خاص مجرب اور معمولی نسخہ لکھ رہا ہوں اس میں پانی کی ملاوٹ نہیںاس لیے یہ مدت تک خراب نہیںہو گا۔ بال صفا صابن کا خاص نسخہ نسخہ نمبر ۶ بیریم سلفائیڈ 1چھٹانک کھڑیا مٹی 4چھٹانک ویزلین زرد خالص 1 1/2چھٹانک خوشبو حسب ضرورت و پسند ترکیب تیاری: پہلے کھڑیا مٹی کو باریک پیس لیں اور بیریم سلفائیڈ ملا کر پائوڈر تیار کر یں پھر ویزلین اور خوشبو پائوڈر میں ملا کر اچھی طرح ملیں اور پجیری سی بنا لیں زیادہ نرم نہ ہو جائے۔ اس تیار شدہ پنجیری کو ٹکیہ کے وزن کے مطابق تول کر صابن کی ٹکیہ بنانے والے ٹھپہ میں ڈال کر اوپر سے چوٹ لگائیں۔ یہ ٹکیہ کی شکل اختیار کر لے گا۔ یہ اول درجہ کا صابن ہو گا۔ اگر آپ چاہیں کہ اس پر قلعی کا ورق بھی چڑھایا جائے تو ایک دفعہ ٹھپہ سے نکلی ہوئی ٹکیہ پر قلعی کاورق لپیٹ کر دوبارہ ٹھپہ میں ڈال کر چوٹ لگائیں ۔ نہایت خوبصورت سلور کلر ٹکیہ تیا ر ہو گی۔ جس پرصابن اور فرم کا نام لکھا جائے گا۔ خاص راز کی بات یہ ہے کہ آپ اس نسخہ میں کھڑیامٹی ہی استعمال کریں اور ویزلین بھی خالص ہی ہونی چاہیے۔ اگر کسی وقت ویزلین نہ مل سکے تو پھر موبل آئل جو گاڑھا ہوتا ہے ویزلین کی جگہ ڈال سکتے ہیں۔ لیکن اس سے جو صابن تیار ہو گا وہ درجہ دوم کا ہو گا۔ بال صفا لوشن یا تیل یہ دراصل لوشن یا عرق ہی کی قسم کا ہوتا ہے کیونکہ یہ پانی ہیی سے تیار ہوتا ہے۔ اس میں تیل کا کوئی جز نہیں ہوتا۔ چونکہ اس عرق کا رنگ تیل کی طرح نہایت خوشنما ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو بعض لوگ تیل بھی کہہ دیتے ہیںَ یہ زیادہ عرصہ تک نہیں رہ سکتا۔ بلکہ جلدی خراب ہوجاتا ہے۔ اگر اسے شیشیوں میںرکھا جائے تو یہ کارک کو کھا جاتا ہے۔ اس لیے شیشے کے ڈھکنے والی بوتل میں رکھنا چاہیے۔ بعض اشتہاری فرمیں اس کو فروخت کرتی ہیں مگر کوئی آرڈر ان کو موصول ہوتا ہے تو زیادہ مال تیار کروا کر بھیج دیتی ہیں۔ نسخہ نمبر 7 بیریم سلفائیڈ 1چھٹانک پانی کشید شدہ 8چھٹانک خوشبو حسب پسند و ضرورت ترکیب تیاری: بیریم سلفائیڈ کو کسی چینی یا مٹی کے برتن میں ڈال کر پانی کو جوش دے کر اس میں ملائیں اور ایک مرتبہ ہلا کر ڈھانپ دیں چند گھنٹے پڑا رہنے دیں پھر اوپر سے نتھار کر اور خوشبو ملا کر شیشیوں میں ڈال لیں۔ نتھارتے وقت خیال رکھیں کہ نیچے سے بیرم سلفائیڈ کی آمیزش نہ ہو جائے۔ بوقت ضرورت بالوں پر روئی کے پھایہ سے لگائی تین چار منٹ میں بال اڑ جائیں گے۔ نوٹ : بیریم سلفائیڈ کی کوالٹی کے مطابق پانی کا وزن بڑھاگھٹا سکتے ہیں۔ بال صفا کریم یہ کریم ٹیوبوں میں بند ہوتی ہے۔ اس کو ہمیشہ ٹین کی ٹیوبوں میں بند کرنا چاہیے۔ المونیم کی ٹیوبوں میں ہرگز بند نہ کریںَ کیونکہ یہ کریم المونیم کی ٹیوب کو کھا جاتی ہے۔ ٹیوبوں میں کریم ڈال کر اس کا منہ اندر سے ٹانکہ لگا کر یا پیرافین ہارڈ موم بتی والی موم ذراگرم کر کے ٹیوب کے منہ میں پھنسا کر منہ پر ڈھکنا دے دیں۔ اگر آپ کا کام زیادہ ہو تو ٹیوبوں میں کریم بھرنے کی مشین بھی مل سکتی ہے۔ نسخہ نمبر 8 بیریم سلفائیڈ 1تولہ کھڑیا مٹی 4تولہ ویزلین 2تولہ خوشبو حسب پسند ترکیب تیاری: کھڑیا مٹی پیس کر باریک کپڑے سے چھان لیں اور بیریم سلفائیڈ ملا کر پائوڈر تیار کریں۔ پھر ویزلین یا موبل آئل اور خوشبو ملا کر گوندھ لیں اور گندھے ہوئے آٹے کی طرح ہوجائے۔ اگر زیادہ سخت یا نرم ہو تو موبل آئل میں کمی بیشی کر لیں۔ اور کریم کے معیار پر لے آئیں۔ یہ خاکستری رنگ کی سیاہی مائل تیار ہو گی۔ اس کا استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ حسب ضرورت کریم نکال کر قدرے پانی میں ملا کر بالوں پر لیپ کریں ۔ تین چار منٹ میں بال صاف ہو کر جلد نرم اور ملائم نکل آئے گی۔ نوٹ : بغیر پانی ملائے یہ کریم کام نہیں دے گی۔ بڑھیا کریم کا نسخہ بیریم سلفائیڈ 1چھٹانک پانی کشید شدہ 4چھٹانک کھڑیا مٹی 4چھٹانک خوشبو حسب ضرورت ترکیب تیاری: بیریم سلفائیڈ اور پانی ملا کر نسخہ نمبر 7کی طرح لوشن تیار کریں اور کھڑیا مٹی باریک پیس کر اس لوشن میںگوند لیں۔ اور کریم کے معیارپر لے آئیں۔ یہ بڑھیا خوش رنگ کریم تیار ہو گی۔ اس کو اسی طرح ہی بال اتارنے والی جگہ پر لیپ کر دیں پانی ملانے کی ضرورت نہیں۔ اجزا میں کمی بیشی کی گنجائش ہے۔ بال عمر بھر نہ اگنے کا جوہر اس قسم کی ادویات کے اشتہار بھی بکثرت نکل رہے ہیں۔ ضرورت مند خواتین اور مردان کو استعمال کرتے ہیں۔ ایک معتبر کتاب سے دو نسخہ جات پیش کر رہا ہوں۔ نسخہ نمبر 10؛ اکسٹراکٹ کالچی سائی 1پونڈ الکحل حسب ضرورت ترکیب تیاری: دونوں چیزوں کو ملا کر کریم کی شکل کی لئی تیار کریں اور ایک ایک اونس کی شیشیوں میں بھر کر ی ٹیوبوں میںبند کر کے فروخت کریں۔ حسب ذیل پرچہ ترکیب ہمراہ رکھیں۔ ترکیب استعمال: بالوں کو استرہ موچنا یا بال صفا پائوڈر وغیرہ سے صا ف کر کے اس دوائی کا لیپ کریں اور دس منٹ کے بعد دھودیا کریں۔ چند بار ایسا کرنے سے بال ہمیشہ کے لیے نکلنے بند ہوجائیں گے۔ اکثر اشتہاروں میں آپ نے مشتہر کا یہ دعویٰ بھی پڑھا ہو گا کہ ہماری دوائی لگانے سے پہلے بال استرہ سے مونڈنے نہیں پڑتے بلکہ ہماری دوائی خود ہی بال بھی صاف کر دیتی ہے۔ پھر بال ہمیشہ کے لیے نکلنے بھی بند ہوجاتے ہیں۔ اس قسم کا بھی ایک نسخہ حاضر خدمت ہے۔ نسخہ نمبر 11 کالچی سائی 3چھٹانک نشاستہ 3چھٹانک کاربونیٹ آف پوٹاشیم 1چھٹانک بیریم سلفائیڈ 1 چھٹانک ترکیب تیاری: تمام چیزوں کو باریک پیس کر سفوف بنائیں اور بوقت ضرورت تھوڑا سا پانی ملا کر پائوڈر کی طرح استعمال کریں۔ پانچ منٹ کے بعد دھو دیں۔ بال بھی اتر جائیں گے اور کئی بار ایسا کرنے سے بال اگنے بھی بند ہوجائیںگے۔ کالچی سائی۔ اس کا دیسی نام سورنجان ہے یہی ان دونوں نسخوں کا جز و موثرہ ہے یہ بالوں کی جڑوں کو کمزور کرکے بال اگنے بند کردیتا ہے۔ بال صفا کریم (جدید) بڑھیا نشاستہ (سٹارچ) یا بوریکس 4اونس زنک اوکسائیڈ بڑھیا 2اونس بیریم سلفائیڈ 4اونس بنز ائل ڈی ہائڈ 1اونس گلیسرین عمدہ سفید حسب ضرورت۔ پہلی تینوں اشیاء کو اچھی طرح پیس کر پائوڈر کر لیں۔ اور کپڑ چھان کر لیں اوراس کے بعد خوشبو کو اس پائوڈر میں ملا کر کھرل کریں اور وہ اچھی طرح مل جائے۔ اب اس میں گلیسرین ڈالیں اور اچھی طرح سے ہلاتے جائیں اور گلیسرین ملاتے جائیں اور ہلاتے جائیں جب یہ کریم کی طرح پیسٹ بن جائے تو اسے ٹیوبوں میں بھر کر فروخت کریں یا شیشیوں میںبھر لیں۔ جب اسے استعمال کرنا ہو تو ایک حصہ کریم 3حصے پانی میں گھول کر ایک برش یا انگلی سے اس جگہ پر لگا دیں جہاں سے بال اڑانے مطلوب ہوں پانچ منٹ کے بعد کپڑے یا اسفنج سے اس جگہ کو صاف کر کے پانی سے دھو دیں تمام بال دور ہو جائیں گے جگہ ریشم کی طرح ملائم اور صاف ہوجائے گی۔ آج کل بازار میں کئی قسم کی کریمیں فروخت ہو رہی ہیں۔ جدید زمانہ کے مطابق مال بنا کر بذریعہ اشتہار بازی اور ایجنٹوں کے ذریعہ فروخت کریں۔ اچھے سے اچھا مال تیار کریں اور خوبصورت پیکنگ کریں۔ ٭٭٭ حجامو ں کے لیے پھٹکڑی بنانے کا طریقہ شب یمانی (پھٹکڑی) ایک کلو کو پیس کر قدرے پانی میں گھول لیں پھر اس میں چھ ماشے ست پودینہ ذرا سی سپرٹ میں گھول کر ملا دیا جائے اور 9ماشہ تازہ گلیسرین بھی شامل کر دی جائے۔ اگرپھٹکڑی کو رنگدار بنانا ہو تو بہت معمولی سا رنگ شروع میں پھٹکڑی گھولتے وقت ملا لیں۔ اب اس کو واٹر باتھ پر گرم کریں جب پانی خشک ہوجائے تو فوراً ٹین کے سانچوں میں چکناء لگا کر بھر دیں۔ یہ پھٹکڑی حجاموں کے کام آتی ہے۔ شیو کے بعد اگر اسے گالوں پر گھس دیا جائے تو استرے کی خرابی سے دانے نہیں نکلتے۔ بواسیر ی انگوٹھی المعروف بواسیر ی چھلہ تانبہ 4ماشے جست 4ماشے چاندی 4ماشے سب کی تاریں کھنچوا کر آپس میں ملا کر بل دے دیں اور چھلہ تیا رکریں۔ بائیں ہاتھ کی انگلی میں پہن لیں بواسیر خونی و بادی نئی ہو یا پرانی ہر حالت میں مفید ہے۔ بنا کر تھوک فروخت کریں یاپرچون یہ آپ کی مرضی ہے۔ بواسیر کے لیے برقی انگوٹھی تانبہ دو ماشہ جست دو ماشہ چاندی دوماشہ تینوں کی تاریںکھنچوا کر آپس میں ملا کر انگوٹھی کی طرح بنا لیں اور بائیں ہاتھ کی انگلی میں پہن لیں۔ بواسیر خونی ہو یا بادی ہر دو کے لیے مفید ہے۔ ہاشمی اور قلوپطرہ کاجل کے مقابلہ کافارمولا وائزلین ایک پونڈ کاجل بڑھیا (چراغ کاجل) 1/2پونڈ کافور بھیم سینی ایک اونس ست پودینہ 1/2ڈرام ایک چراغ دیپک کا کاجل مل جائے تو بہت ہی مفید ہے۔ اور ایسا کاجل طبی نقطہ نظر سے آنکھوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ ورنہ رنگ و روغن میں کام آنے والا ہی سہی مارکیٹ میں جو کاجل بک رہے ہیں وہ تمام انہی سے بنائے جاتے ہیں۔ اسے جہازی کاجل رنگ و روغن میں کام آنے والا کہتے ہیں اس کے لیے بہترین قسم کا ہلکا کاجل لیجیے زیادہ قیمت کا نہ خریدیے۔ ترکیب: ویزلین میں کاجل ملائیں اور کافور و ست پودینہ کھرل کر کے س میں شامل کر لیں اور اس قدر پھینٹیں کہ سب اجزا اچھی طرح مل جائیں پھر چھوٹی چھوٹی ٹین کی ڈبیوں پرکاجل کا نام و فوائد چھپوا کر پیکنگ کر کے فروخت کریں ویزلین میں موسم کے مطابق کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔ آنکھوں کے تمام امراض کے لیے مفید ہے۔ روزانہ استعمال سے آنکھوں کی نظر بڑھتی ہے۔ نظر قائم رہتی ہے۔ آنکھیں تھکاوٹ محسوس نہیں کرتیں۔ کاجل قلوپطرہ بنانے کا فارمولا آج کل بازار میں کاجل کی ڈبییوں اور ٹیوبوں کی بھاری مانگ ہے۔ وہ لوگ جنہیں طب یا صنعت سے دور کا بھی واسطہ نہیں وہ بھی پبلسٹی کے زور پر اپنی مارکیٹ خود بنا سکتے ہیں۔ یہ کاج کی صنعت نہایت منافع بخش کاروبار ہے۔ کوئی اچھا سا نام رکھ کر بازار میں پیش کیجیے۔ شاندار پیکنگ کے ساتھ مناسب پبلسٹی سے آپ کا کاروبار کافی چمک سکتا ہے۔ لیجیے اب نسخہ ملاحظہ فرمائیے۔ ویزلین سفید ایک پونڈ کاجل بڑھیا (چراغ کاجل) 1/2پونڈ کافور بھیم سینی 1اونس ست پودینہ 1/2ڈرام کاجل اگر چراغ کا ملے تو بہتر ہے کیونکہ یہ طبی نقطہ نگہ سے بے حد مفید ہے نہ ملے تو ہلکا ہن بلیک جرمنی حاصل کریں۔ ویزلین میں کاجل ڈال کر اور کافور و ست پودینہ کھرل کر کے اس میں شامل کریں اور خوب پھینٹیں تاکہ یک جان ہو جائے۔ بس تیار ہے۔ پیک کرنے کے لیے ڈبیاں یا ٹیوبیں استعمال کریں۔ موسم کے لحاظ سے ویزلین میں کمی بیشی کی جا سکتی ہے آنکھوں کو خوبصورت بنانے کے علاوہ کئی ایک بیماریوں میں بھی مفید ہے۔ اور منافع بخش کاروبار بھی۔ ادرک سے سونٹھ (جنجر ) بنانا سبز ادرک لے کر اسے کافی میں ڈا کر مٹی وغیرہ سے صاف کرلیں اور کسی موٹے کپڑے سے چھیل دیںَ دوبارہ یہی عمل کریں اور پھر وہوپ میں خشک کر لیں۔ سونٹھ تیار ہے۔ سفید بنانی ہو تو کپڑے سے چھیل کر کھڑیا مٹی کے گھول میں ڈال کر پھر نکال کے خشک کریںَ بس سونٹھ تیار ہے۔ کراچی کا سوہن حلوا گندم کا نشاستہ 1/2پائو چینی 1/2کلو پانی 3پائو گھی 3چھٹانک جائفل 1/2عدد جاوتری 3ماشہ گوند کتیرا 3ماشہ ٹاٹری چنے کے برابر چھوٹی الائچی 3تولے مغز بادام پستہ حسب ضرورت اور میٹھا زرد رنگ معمولی سا۔ الائچی جاوتری اور جائفل کو اچھی طرح پیس لیںَ نشاستہ ڈیڑھ پائو پانی میں گھول لیں۔ تھوڑے سے پانی میں رنگ ملا لیں۔ ایک چھٹانک پانی میں کتیرا گوند بھگو دیں باقی آدھ کلو پانی میں چینی ڈال کر آگ پر رکھیں۔ ٹاٹری ڈال کر کھانڈ کی میل اتاریںَ رنگ گوند کتیرا جائفل و جاوتری کا سفوف یکے بعد دیگرے ملا دیں اور باقاعدہ ہلاتے رہیں۔ تاکہ گلٹی وغیرہ نہ بنے۔ دوبارہ ابال آنے پر گھلا ہوا نشاستہ ڈالیں اور برابر ہلاتے رہیں۔ آگ نہتیز ہو اور نہ مدھم ۔ جب قوام سخت ہو جائے تو گھی ایک چھٹانک لیں۔ اور خوب بھونیں۔ گھی جذب ہوجائے تو اور ڈالیں اور اسی طرح گھی ڈالتے اور بھونتے جائیں جب قوام خود گھی چھوڑنے لگے تو تب پستہ بادام وغیرہ ڈال کر ٹھنڈا ہونے پر حسب معمول ٹکڑے کاٹ لیں یہ حلوا طالب علموں اور دماغی کام کرنے والوں کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہے ۔ ٭٭٭ کھلونے بنانا لکڑی کے بردے سے کھلونے بنانا لکڑی کا بورا (بردہ) چھلنی سے چھان کر سوڈا سلی کیٹ ملا کر سخت گوندھ لیں اور لکڑی مٹی یا دھات کے دو طرفہ سانچوں میں دبا کر مختلف کھلونے بنائیں۔ یہ سانچے حسب پسند بنوائے جا سکتے ہیں۔ کھلونے جب سوکھ جائیں تو ان کو شوخ رنگوں سے رنگ لیں اس کام کے لیے عمارتی رنگ و روغن کام میں لایا جائے۔ آنکھ نام اور منہ وغیرہ برش سے بنا لیں۔ وزن میں ہلکے۔ دیکھنے میں خوبصورت اور مضبوط کھلونے بنیں گے۔ سوڈا سلی کیٹ کی بجائے گوند ی سریش کا لعاب چاولوں کی پیچ (مانڈ) بھی کام ؤمیں لائی جا سکتی ہے۔ اگرواٹر پروف اور بہت مضبوط کھلونے بنانا درکار ہو تو فرنچ پالش یا وارنش سے برادہ گوندھ کر کھلونے بنائیں اور حسب سابق سکھا کر رنگ کریں۔ ہاتھی دانت کی مانند کھلونے بنانا کھڑیا مٹی دو حصہ کا نصف لے کر اس میں سوڈا سلی کیٹ ملا یں اور پانی کی مدد سے گوندھیں۔ پھر باقی ایک حصہ تھوڑا تھوڑا ملاتے جائیں اور پانی لگا لگا کر گوندھتے جائیں پانی کی بجائے فرنچ پالش یا وارنش کا استعمال کھلونے کو مضبوط بناتا ہے۔ ہاتھی دانت کی مانند کھلونے معلوم ہوں گے۔ رنگ کی ضرورت نہیں۔ سنگ مرمر کی طرح سفید اور سخت کھلونے بیرٹس (سنگ مرمر کا سفوف) یا سفید سرمہ یا کوئی اور سفید پتھر کا پوڈر آٹھ حصہ میں دو حصہ زنک اوکسائیڈ یا لیڈ اوکسائیڈ ملا کر سوڈا سلی کیٹ سے گوند ھ کر کھلونے بنائیں رنگ کرنے کی ضرورت نہیں بالکل سفید سنگ مرمر کے تراشے ہوئے معلوم ہوں گے۔ کھلونے بنا کر فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سانچوں کو ہر مرتبہ ویزلین لگا کر تر کرلیا کریں۔ پلاسٹر آف پیرس کی اشیا ء بنانا اگر پیرس کے پلاسٹر سے کھلونے بنانے ہوں تو لکڑی کے سانچے لے کر ویزلین یا وائٹ آئل سے چکنا کر لیں۔ پلاسٹر کو پانی میں گاڑھا گاڑھا گھول کر ان سانچوں میں بھر دیں چند منٹ کے بعد یہ جم جائے گا۔ سانچے کھول کر کھلونے بنا لیں۔ اگر پانی میں تھوری پھٹکڑی ملا کر پلاسٹر آف پیرس میں گھولا جائے تو جلدی جم جاتا ہے۔ اور مضبوط بھی ہو جاتے ہیں۔ اگر پکچر پلیٹ بنانا ہو تو رنگین او ر خوبصورت چھپی ہوئی تصٓویر یا طغرے لے کر اور ان کے سائز کی مناسبت سے تین یا پیتل کی ٹرے جو زیادہ گہری ن ہو لے کر اچھی طرح صاف اور سطح کو چکنا کر لیں اور اس کے بعد تصویر کو چھپی ہوئی طرف سے گیلا کر کے ٹرے کے درمیان چپکا دیں لیکن شک نہ رہے۔ اب پلاسٹر کو گاڑھا گاڑھا گھول کر چار پانچ سوت موٹا بھریں ۔ چند منٹ بعد جم جائے گا اسے آہستہ آہستہ سے تھپک کر یا دبائو سے نکالیں۔ تصویر پلیٹ پر جم جائے گی۔ جمی ہوئی پلیٹ نکالتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ ٹوٹنے کا احتمال ہے۔ تسبیح کے دانے اور بٹن بنانا چپڑا لاکھ 7تولے شنگرف یا درمیلین عمدہ قسم کی یا سندھور 3تولے۔ لاکھ کو گلا کر اس میں درمیلین ملا کر اچھی طرح آمیز کر کے گرم گرم کر شٹ بنا کر کھانڈ کی گولیاں بنانے کی مشین پر اس مسالے کے دانے بنا لیں اور گرم تار کے ذریعے یا سوئی سے سوراخ کر کے تسبیح بنا لیںَ اگر مشین نہ ہو تو دانوں کے سائز کے ٹکڑے جو گرم ہوں وہ چکنی پلیٹوں کے درمیان گھما کر گول دانے بنائے جا سکتے ہیں بعد میں سوراخ کر لیں۔ یہ دانے دیکھنے میں بالکل مونگے کے معلوم ہوں گے۔ ان سے تسبیحیں اور نیکلس وغییرہ بنائے جا سکتے ہیں۔ مختلف سائز کے دانے بنا کر بندے ٹاپس ہار اور کانٹے وغیرہ بہت سی چیزیں بنائی جا سکتی ہیں اگر درمیلین یا شنگرف کے بجائے کوئی اور رنگ ملا ئیں گے تو اسی رنگ کے دانے دتیار ہوں گے۔ مثلاً پیوڑی سے زرد ہرمچی سے کتھئی پرشین بلیو سے نیلے اور ککاجل سے کالے۔ اگر ہاتھیی دانت کی مانند سفید دانے بنانے ہوں تو رنگوں کی بجائے لیڈ اوکسائیڈ زنک اوکسائیڈ میگنیشیم کاربونیٹ اور سنگ مرمر کا سفوف وغیرہ میں سے کوئی ایک یا سب ملا کر دانے بنائے جا سکتے ہیںَ اس سے آپ سانچوں کے ذریعے ساڑھی کے بروج ٹائی پن کوٹ اور سویٹروں کے لیے نئے نئے ڈیزائن کے بٹن قیمضوں کے بٹن اور دیگر چیزیں بنا سکتے ہیں۔ ٹوٹھ پیسٹ بنانے کے فارمولے ٹوتھ پیسٹ جو دانتوں کو صاف کرنے اور ان کی میل کچیل کو باہر نکال کر منہ کی بدبو دور کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے مغربی ممالک سے یہاں آ کر فروخت ہوتا تھا اب پاکستان میں کئی ایک فیکٹریاں یہ کام کرتی ہیں جن میںدانتوں جین اور تبت قابل ذکر ہیں۔ یہاں پر اس کی بہت کھپت ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ اس کاروبار کا مستقبل شاندار ہے۔ اس صنعت میں مندرجہ ذیل چیزیں استعمال کی جا تی ہیں۔ 1۔ خام مال 2۔ مکسنگ مشین 3۔ کولے پائبل ٹیوب COLAPAIBLE TUBE 4 ۔ ڈبے جن میں ٹیوب رکھے جاتے ہیں۔ 5۔ ٹیوب بھرنے والی مشین بنانے کا طریقہ گوند کتیراکا باریک پائوڈر 2تولہ پریسی ٹیپٹیڈ چاک 100تولہ صابن بڑھیا قسم 10تولہ گلیسرین 50تولہ سکرین کا پائوڈر 1/2تولہ خوشبو ونٹر گرین آئل 30بوند کارمین (لال رنگ) 1/2تولہ پانی 40تولہ الکوحل 10تولہ الکوحل میں گوند پائوڈر ڈال کر اس میں گرم پانی گلیسرین صابن چورارنگ اور خوشبو سب ملا کر ایک برتن میں رکھیںَ اب پریسی پٹیتڈ چاک اور سکرین کو باری چھلنی سے چھان کر مندرجہ بالا میں گھول کر ملا دیں۔ اب ان کو اچھی طرح حل کرنے کے لیے مکسنگ مشین استعمال کریں۔ پیسٹ تیار ہونے پر اسے چھلنی سے فلٹر کرتے ہیں تاکہ کسی چیز کا دانہ اس میں نہ رہ جائے اس کے بعد پیسٹ کو ٹیوبوں میں بھرنے کے لیے مشین کے فیڈر میں ڈال کر خالی ٹیوبوں کو مشین میں لگا دیتے ہیں۔ او رمشین کے اوپر لگے ہوئے ہینڈل کو با کر پیسٹ کو ٹیوبوں میں بھرتے ہیں اس طرح ٹیوبوں میں پیسٹ بھرا جاتاہے۔ ٹیوب بھرنے سے پہلے اس کو منہ کو نٹ سے بند کر دیتے ہیں اور اس کے پچھلے حصے سے پیسٹ بھرتے ہیں۔ بعد میں اس حصہ کو کلو زنگ مشین سے بند کر دیتے ہیں۔ ٹوتھ پیسٹ بنانے کے فارمولے ذیل میں ٹوتھ پیسٹ بنانے کے کچھ فارمولے دیے جا رہے ہیں انہیں اپنا کر ناظرین اپنے گھریلو استعمال میں بھی لا سکتے ہیں اور عام شیشیوں میں بند کر کے فروخت بھی کر سکتے ہیں۔ تجارتی نقطہ نگاہ سے ان کا ٹیوبوں میںبند ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ شیشیوں میں تو جلد ہی سوکھ جاتے ہیں۔ فارمولا نمبر 1 پریسی پٹیٹڈ چاک 40اونس اراروٹ 10اونس لال رنگ 8ماشہ کاربالک ایسڈ 2ڈرام ونٹر گرین آئل 50بوند الکوحل 1اونس خالص شہد 35اونس گلیسرین 10اونس ان سب چیزوں کو گرم کر کے اچھی طرح ملا لیں پھر مندرجہ بالا چیزوں کو اچھی طرح گھوٹ کر چھلنی سے چھان کر پیسٹ کی شکل میں بنا لیں۔ فارمولا نمبر 2 کھڑیا مٹی (کپڑ چھان کی ہوئی) 4ماشہ سفید بڑھیا صابن 10ماشہ ونٹر گرین آئل 10بوند ان سب کو چھان کر ملا لیں۔ اور پیسٹ کی شکل میں بنا کر استعمال کریں۔ انتہائی منافع بخش کاروبار ہے۔ فارمولا نمبر 3 چاک مصفا (کیلشیم کاربونیٹ) 100گرین سفوف ابرک (ٹیلکم پائوڈر) 1ڈرام نشاستہ 40گرین صابن کا چورا 4گرین پیپر منٹ آئل 3گرین کورامائن (رنگ کے لیے) 2گرین گلیسرین حسب ضرورت حسب ترکیب سابق تیار کریں۔ کالگیٹ پیسیٹ کے مقابلہ کا فارمولا فرنچ چاک 1/2پونڈ پریسی ٹیٹڈ چاک 1/2پونڈ سکرین 1/2ڈرام سنلائیٹ سوپ کا سفوف 2اونس گلیسرین 8اونس سپرٹ ریکٹی فائیڈ 2اونس یوکلپٹس آئل 1/4اونس پیپر منٹ آئل 1 1/2ڈرام تھائمول 1/2ڈرام خوشبو گلاب 1ڈرام ترکیب: ہر دو چاک میں صابن کا سفوف کھرل کریں اور گلیسرین ملا کرخوب ملائیں آخر میں سپرٹ میں خوشبویات ملا کر شامل کریں۔ اور خوب کھرل کر کے ٹیوبوں میں بھر لیں۔ اگر سخت ہو تو گلیسرین کا اضافہ کر لیں۔ بڑھیا ٹوتھ پیسٹ تیار ہے۔ ٭٭٭ نیل پالش بنانے کے کامیاب فارمولے آج کل ناخنوں کو خوشنما بنانے کے لیے طرح طرح کے انیمل استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔ کئی عورتیں س عمل کے لیے ناخنوں کو بڑھنے دیتی ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ وٹامن اے ڈی اور بی کے استعمال سے ناخن زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔ عام حالات میں ایک ماہ میں ناخن 3ملی میٹر تک بڑھ جاتاہے۔ اس کے علاوہ ناخنوں کو کئی بار صاف کرنے سے کچھ کیمیکل برتی جاتی ہیں۔ ناخنوں سے تمباکو وغیرہ کے دھبے دورکرنے کے لیے بھی کئی اشیاء برتی جاتی ہیں۔ لیکن زیادہ بکنے والی چیزصرف نیل پالش ہی ہے۔ عموماً نائٹرو سیلرلوز کو ایمائل ایسی ٹیٹ میں حل کرکے بنا لیتے ہیں یا سستی قسم کی پالش میتھی لیٹڈ سپرٹ میں روزن اور شلیک حل کر کے بناتے ہیں لیکن Morelle International Perfumer No 4 Page 26 1951 کے خیال کے مطابق اچھے نیل پالش کو مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا چاہیے۔ 1۔ ناخن اور اس کی جڑ میں جو سیلز ہوتے ہییں ان کے لیے نیل پالش بالکل بے ضرر ہو۔ 2۔ رنگ بے حد باریک ہو وار پالش میں یکساں ملا ہو۔ ورنہ کچھ دیر بعد رنگ نیچے بیٹھ جائے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پالش کی چمک کم ہوجائے۔ 3۔ ناخن کو بہت چمکیلا کرے اوریہ چمک روشنی ہو ااور صابن سے دھونے کے بعد بھی قائم رہے۔ 4۔ ناخنوں کے ساتھ مضبوطی سے چمٹا رہے اور لگاتے ہی چمٹ جائے۔ صابن وغیرہ سے ہاتھ دھونے سے اترنہ جائے۔ 5۔ اتنا سخت ہو کہ عام کام کاج میں اتر ہی نہ جائے۔ 6۔ اتنا لچکدار ہو کہ ناخن پرٹوٹ نہ جائے۔ 7۔ نیل پالش شیشی میں ہی دو تہوں میں نہ بٹ جائے اورنہ ہی عام موسم گرما میں اتنا پھیلے کہ بوتل ہی پھٹ جائے۔ 8۔ رنگ شیشی میں پڑا رہنے کے باوجود خراب نہ ہو۔ 9۔ پالش زیادہ سے زیادہ چار منٹ میں سوکھ جائے۔ 10۔ پالش ایسا نہ ہو کہ ناخن پر لگانے کے بعد ناخن کپڑے پر یا کاغذ پر نشان لگائے اس کے علاوہ اتنا پتلا ہو کہ ناخن پر یکساں لگایا جا سکے۔ اگر زیادہ پتلا ہو گا تو پالش انگلی کے سرے کی طرف زیادہ لڑھک جائے گا۔ یہ سب کچھ تبھی ہو سکتا ہے کہ جب خالص اور مناسب اشیا برتی جائیں سب سے پہلی چیز تو سیلولوز ہے یہ خالص ہونا چاہیے اس کے بجائے ردی فلم جسے ابلتے پانی میں جس میںدو تین فیصدی کاسٹک سڈا ملا ہو ہو دھو لینے کے بعد استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد سالونٹ کا نمبر آتا ہے نیچے ایک لسٹ دی جاتی ہے : نام سالونٹ خشک ہونے کا وقت درجہ کھولائو ایتھر ایک 35-40سینٹی گریڈ پٹرولیم ایتھر 3ئ1تا 5ئ2 40-80سینٹی گریڈ میتھائل ایسی ٹیٹ 2 56-59سینٹی گریڈ ایسی ٹون 1ئ2 55-56سینٹی گریڈ سائیکلو ہکسین 2ئ4 81سینٹی گریڈ ایتھائل ایسی ٹیٹ 8ئ4 74-79سینٹی گریڈ میتھائل ایتھائل کی ٹون 5 79سینٹی گریڈ کاربن ٹیٹرا کلورائیڈ 6 77سینٹی گریڈ ایتھائل الکوحل 9 78سینٹی گریڈ نارمل بیوٹائل ایسی ٹیٹ 8ئ12 124-128سینٹی گریڈ ایمائل ایسی ٹیٹ 13 137-142سینٹی گریڈ آئسو پروپائل الکوحل 22 80سینٹی گریڈ نائی لول 4ئ13 138سینٹی گریڈ نارمل بیوٹائل لکوحل 34 115-118سینٹی گریڈ ڈئی ایتھی لین گلائی کول منومیتھائل ایتھر 35 134سینٹی گریڈ ڈائی ایتھی لین گلائی کول انویتھائل ایتھر 45 135سینٹی گریڈ ایتھائل اکٹیٹ 90 150-160سینٹی گریڈ سالونٹ جو کہ اوپر دیے گئے ہیں خصوصاً ایتھائل ایسی ٹیٹ بیوٹائل ایسی ٹیٹ اور ایمائل ایسی ٹیٹ وغیرہ۔ نائٹروسیلولوز کو حل کرتے ہیں۔ لیکن ٹولین پٹرول وغیرہ سستے کیمیکلز ایسے ہیں جو نائیٹرو سیلولوز کو حل تو نہیں کرتے لیکن اوپر درج کیے ہوئے سالونٹس کے ساتھ ملا کر برتے جا سکتے ہیں۔ اس طرح لاگت کم آتی ہے۔ مثلاً ایک پونڈ یمائل ایسی ٹیٹ جس کی قیمت چھ روپیہ ہے ایک پونڈ پٹرول جس کی قیمت ایک روپیہ ہے ملایا جا سکتا ہے۔ ٹولین بھی بہت سستی چیز ہے اور ایمائل ایسی ٹیٹ سے ملائی جا سکتی ہے۔ ایسی اشیاء کو جو سالونٹ کے بغیر اس کی خوبیوں میں کمی واقع کرنے کے لیے پتلا کرنے کے لیے برتی جاتی ہے تھنر (Thinner) کہلاتی ہیں۔ یہ بات دھیان میں رکھنی چاہیے کہ جو سالونٹ بہت جلدی سوکھتے ہیں وہ اپنے پیچھے یکساں تہہ سیلولوز نائٹریٹ کی نہیںچھوڑتے۔ اس کے علاوہ جلد خشک ہو نے والے سالونٹس سوکھتے ہیں تو وہ اپنی جگہ اتنی سرد ہو جاتی ہے کہ ہوا کی رطوبت قطروں کی صورت میں سالونٹ کے ساتھ مل کر اسے دھندلا کر دیتی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ جلد خشک ہونے والے سالونٹ کے ساتھ قدرے دیرسے خشک ہونے والا سالونٹ بھی ملا دیا جاتاہے۔ سالونٹ کے علاوہ پلاسٹی سائزر Plasticisers کا تھوڑی مقدار میںں برتے جاتے ہیں۔ تاکہ پالش ناخن کے ساتھ اچھی طرح چمٹے لچکیلا ہو اور جلد ناخن سے عام گھریلو کام کج میں چھوٹے نہیں۔ کیسٹرآئل 5فیصدی کی مقدار میں ایک اچھا پلاسٹی ہے ۔ لیکن آج کل ڈائی بیوٹائل تھلیٹ ایمائل سزیمیٹ بیوٹائل سٹریٹ اور ٹرائی فینال فاسفیٹ وغیرہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ڈائی بیوٹائل تھیلٹ اور ڈائی ایتھائل تھلیٹ دونوں آسانی سے مل جاتے ہیں۔ اور ویسے بھی اچھا کام کرتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے درج ہو چکا ہے کہ نائٹرو سیلولوز کا سلیوشن اگر نہ ملے تو سلیولائیڈ کو کام میں لائیں۔ یہ ایک ایسی مکمل چیز ہے کہ جس میں ریزن وغیرہ سب موجود ہیں۔ صرف اسے حل کرنے کی بات ہے ۔ اسے حل کرنے کے لیے عموماً ایمائل ایسی ٹیٹ و ایسی ٹون کا مرکب برتا جاتا ہے۔ بیوٹائل ایسی ٹیٹ بھی اچھی چیز ہے۔ لیکن ایماائل ایسی ٹیٹ آسانی سے مل جاتاہے۔ ای ککو دوسرے کی جگہ برتا جا سکتا ہے۔ نائٹرو سیلولوز کو ہمیشہ پہلے ایمائل یا ابیوٹء ایسی ٹیٹ میں حل کر لیں۔ اس کے بعد باقی مادہ چیزیں ملائیں ۔ نائٹرو سیلولوز کی مقدار 6فیصدی سے لے کر 13فیصدی تک رکھتے ہیں۔ اس کی کمی بیشی سے اور تھنر کے اضافہ سے اگر سستا کرنا مقصود ہو تو مل گھٹیا تیار کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ تھنر کے اضافہ کے بعد جو مال تیار ہو اس میں نائٹرو سیلولوز یا سیلولائیڈ والی چیزیں تیار کریں اور بعد میں حسب ضرورت تھنر ملا دیا جائے۔ چونکہ پٹرول میں بہت بو ہوتی ہے اس لیے اس کی جگہ پٹرولیم ایتھر برتتے ہیں نیچے چند فارمولے دیے جاتے ہیں۔ سیلولائیڈ 8حصہ ایسی ٹون 70حصہ ایمائل ایسی ٹیٹ یا بیوٹائل ایسی ٹیٹ 50حصہ رنگ حسب ضرورت جو الکوحل اور تیل میں حل ہونے والا ہو۔ سیلولائیڈ کو ایمائل ایسی ٹیٹ میں ملا کر دو تین دن تک پڑا رہنے دیں جب پوری طرح حل ہو جائے تو اس میں رنگ اور ایسی ٹون کا مرکب ڈال دیںَ نیچے ایک فارمولا دیا جاتا ہے۔ ایمل ایسی ٹیٹ 1/2پونڈ ایسی ٹون 1پونڈ تھنر 2پونڈ میتھی لیٹڈ اسپرٹ 4 1/2پونڈ فلم کے صاف شدہ ٹکڑے 8اونس رنگ کارمائن 4اونس بے کار فلم کے ٹکڑے جو کہ کباڑیوں سے سسے داموں پر مل جاتے ہیں خرید لیں وار سوڈا لائی نمبر 10(ایک چھٹانک سوڈا کاسٹک 12چھٹانک پانی میں حل کر لیںپانچ چھ گھنٹہ کے بعد سوڈ ا لائی سے نکال کر صاف پانی سے دو تین بار دھو لیں۔ ٹکڑے نہایت سفید و شفاف ہوجائیں گے۔ ان کو قینچی سے کتر لیں ان ٹکڑوں کو ایمل ایسی ٹیٹ و ایسی ٹون اور تھنر کو ملا کر کارک لگا دیں۔ دو تین دن کے بعد جب ٹکڑے حل ہوجائیں تو سپرٹ تھوڑی تھوڑی ڈالتے جائیں ارو کسی صاف لوہے یا شیشے کی سلاخ سے ہلاتے جائیںَ ایک دم سپرٹ نہ ڈالیں۔ جب سپرٹ حل ہو جائے تو رنگ ڈال دیں اور خوب ہلائیں بعد میں شیشیوں میں بھر لیں۔ یہ سستا فارمولا ہے اور ویسے ٹھیک ہے لیکن اس فارمولے کے بارہ میں جہاں تک میری ذاتی رائے ک تعلق ہے۔ وہ یہ ہے کہ سیلولائیڈ ان فارمولوں میں قیمتی اور قدرے مشکل سے ملنے والی چیز ہے۔ اس میں تو بچت ہوتی ہے ایسی ٹون اور ایمائل ایسی ٹیٹ کا ہم وزن مرکب ساڑہے تین روپیہ کے قریب پڑتا ہے۔ نصف اونس کی شیشی میں دس سیر کا یہ مکسچر خرچ ہو گا۔ اور اگر میتھی لیٹڈ سپرٹ والا مرکب برتیں تو قیمت 6پیسے پڑے گی۔ اس کے برعکس میتھی لیٹڈ اور تھنر کی بوکو کنٹرول کرنا مشکل ہے۔ جہاں ایمائل ایسی ٹیٹ و ایسی ٹون والی نیل پالش خوشگوار کیلے کے بودے گی وہاں میتھی لیٹڈ سپرٹ والی نیل پالش نگوار گزرے گی۔ سستی نیل پالش کے تحت مندرجہ ذیل فارمولا دیا گیا ہے۔ ایمل ایسی ٹیٹ 2چھٹانک میتھی لیٹڈ سپرٹ 1/2کلو سندرس 1/2کلو چپڑا لاکھ 1چھٹانک سپرٹ میں حل ہونے والا رنگ 6ماشہ سپرٹ میں تمام اشیا کو ملا لیں اور رات بھر پڑا رہنے دیں۔ صبح کو چھان کر شیشیوں میں بھر لیں نہایت ہی چمکدار نیل پالش تیار ہے۔ مگر دیر تک ناخنوں پر قائم نہیں رہتا۔ مارکیٹ کے قابل ہے۔ دیے یہ فارمولاکافی سستا ہے۔ لیکن جیساکہ اوپر درج ہو چکا ہے یہ ناخنوں پر دیر تک ٹکے گا نہیں۔ جب سالونٹ اڑ جائے گا تو پیچھے یک پتلی سی سندرس اور چپڑا لاکھ کی تہہ رہ جائے گی۔ یہ تہہ نائٹرو سیلولوز یا سیلولائیڈ کی طرح لچکیلی اورسخت نہیں ہوتی۔ س لیے دیر تک ناخنوں پر قائم نہیں رہتی۔ اس کے علاوہ اس فارمولا میں ایمل یسی ٹیٹ ضرور ی نہیں ہے۔ لیکن سپرٹ کی بو کو قدرے دبانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عام بڑھیا قسم کے نیل پالش میں کیلے کی خوشبو آتی ہے۔ یہاں ایمل ایسی ٹیٹ بطور خوشبو بھی برتا گیا ہے تاکہ بڑھیا نیل پالش جییسی بو ہو۔ ایک اچھا فارمولا نیچے درج کیا جاتا ہے۔ نائٹرو سیلولوز 10حصہ ڈائی بیوٹائل تھیلٹ 5حصہ پالی سٹائرین (Polystyrene) یا گم ڈامر یا سلفائیڈ نامائیڈ فارمنڈی ہائیڈریزن 8حصہ ایتھائل ایسی ٹیٹ 15حصہ ایسی ٹون 5حصہ ایمائل ایسی ٹیٹ 20حصہ ٹولین (Toluene) 3حصہ رنگ حسب ضرورت امریکہ میں مندرجہ ذیل فارمولا پیٹنٹ کرایا گیا ہے۔ (US Patent No 2 195,971) اس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پالش سوکھ کر سکڑ نہیں جاتا۔ ناخن کے کونے سے پالش جلد اکھڑنا شروع نہیں کرتا نہ ہی رنگ خراب ہوتاہے۔ اور نہ ہی شیشی میں گاڑھا ہوتا ہے چمکدار ہے اور دیرپا ہے۔ سیلولوز نائٹریٹ 2ئ3حصہ الکوحل 7ئ20حصہ بیوٹائل ایسی ٹیٹ 3ئ19حصہ ٹولین (Toluene) 3ئ9حصہ Propy Metha Crylatesin 15حصہ پلاسٹی سائزز 2ئ3حصہ رنگ حسب ضرورت ریزن کا استعمال نیل پالش کی عمدگی پر بہت اثر ڈالتا ہے۔ Sulphonamid Eformal Dehyde, Alkyd Polyvinyl Pesins Polystypene Damarیا ڈامر (یہ اتنا اچھا نہیں ہے) اس مقصد کے لیے بہت اچھے ہیں۔ روزن یعنی بروزہ بیکار ہے۔ جو بھی روزن ڈالا جائے وہ لچکدار ہو۔ اچھی طرح سے چپکے بہت چمک دینے کے ساتھ ساتھ نیل پالش کے دوسرے اجزا پر کوئی برا اثر نہ ڈالے۔ اس کا رنگ اور سختی بھی قابل قدر خصوصیتیں ہیں۔ جہاں تک رنگ کا تعلق ہے یہ وزن میں ہلکے پھلکے ہونے چاہئیں تاکہ تہہ نشین نہ ہو جائیں اور رنگ ایسا ہونا چاہیے کہ جو بے ضرر ہو نیل پالش کی زیادہ سے زیادہ چھ قسمیں ہوں ورنہ آگ کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوجاتاہے۔ یہ اچھا ہے کہ نیل پالش اور لپ سٹک ایک ہی شیڈ کی ہونی چاہیے۔ رنگ تیل اور سپرٹ میں حل ہونے والے ہوں۔ مناسب مقدار میں خوشبو بھی دی جا سکتی ہے۔ لیکن تیاری سے پہلے یہ سمجھ لیاجائے کہ اس کام میں آگ لگنے کا بہت خطرہ رہتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ نیل پالش کی تیار بہ نسبت دوسری چیزوں کے ایک مشکل چیز ہے نائٹرو سیلولون اگر خشک ہو تو ذرا سے دبائو یا آگ لگنے سے ڈائنا مئیٹ کی طرح دھماکہ دیتا ہے۔ اس لیے اسے ہمیشہ سولیوشن کی صورت میں خریدتے ہیں۔ خود بنانا نہایت خطرناک ہے۔ البتہ سیلولائیڈ ایک ایسی چیز ہے جو اس کا بہترین بدل ہے۔ سیلو لائیڈ میں نائٹروسیلولوز اور کافور ملا رہتاہے۔ کافور کا وہی فائدہ ہے جو ریزن کا ہے۔ اس لیے اس صورت میں مزید ریزن ڈالنے کی ضرورت نہیںرہتی۔ سیلولائیڈ آگ جلدی پکڑ لیتا ہے۔ لیکن نائٹروسیلولوز کی طرح خطرناک نہیں۔ رنگ کو پلاسٹی سائزر کے ساتھ ملا کر بہت ا چھی طرح پیس لیں۔ جب مال تیار ہو جائے تو چند ماہ تک شیشی میں رکھیں اور دیکھیں کہ رنگ وغیرہ سب کچھ حسب دل خواہ ہے یا نہیں۔ نیچے دو فارمولے دیے جاتے ہیں۔ 1۔ نائٹروسیلولون Nitro Cellolose 4ئ11 ٹرائی کیسال فاسفیٹ Tricryl Phosphate 3ئ8 ڈائی بیوٹائل تھیلٹ Dibutyl Pthalate 5ئ13 ایتھائل ایسی ٹیٹ Ethyl Acetate 5ئ31 بیوٹائل ایسی ٹیٹ Butyl Acetate 0ئ30 الکوحل Alcohal 9ئ4 رنگ Oil Pink SI-D& Cred No 31.920D&C Red No 19-1 رنگ کو ڈائی بیوٹائل تھیلٹ میں ڈال کر اچھی طرح پیس لیں۔ نائٹرول سیلولوز کو ایتھائل ایسی ٹیٹ میں حل کریں۔ ارو اسمیں بیوٹائل ایس ٹیٹ ملا دیں۔ آہستہ آہستہ رنگ اور ڈائی میتھائل تھیلٹ والا مکسچر ملا دیں اور خوب ہلائیں۔ اس کے بعد باقی ماندہ چیزیں ملا کر اچھی طرح ہلا لیں اور جتنا بھی جلدی ہو سکے پیک کر لیں۔ 2۔ نائٹروسیلولوز Nitro Cellolose 1ئ13 ا میتھائل سیلولوز Methyl Cellulose 35 ب ایسی ٹو ن Acetone 3 ج بیوٹائل ایسی ٹیٹ Butyl Acetate 6ئ25 د ڈائی آکسٹائل اڈی پیٹ Dioxtyl Adipte 4ئ13 س کافور Camphor 0ئ3 ش ٹرائی ایتھائل فاسفیٹ Triethyl Phosphate 5ئ6 ل رنگ Colour 4ئ0 ک نمبر ا اور ش کو ب میں حل کریںَ ک کو ش اور ل کے ساتھ پیس لیں۔ رنگ والے مرکب کو سیلولوز والے مرکب میں ڈال کر خوب ہلائیں۔ اور جلد ہی پیک کرلیں۔ آج کل سیلولائیڈ والی نیل پالش کااتنا رواج نہیں رہا کیونکہ یہ مشکل سے ملنے والی چیز ہے۔ او ر اگر بڑے پیمانہ پر کام ہو تومشکل ہو جاتی ہے شیلک یعنی چپڑ ا لاکھ والی نیل پالش زیادہ دیر تک نہیں رہتی۔ نیل پالش بنانے کا راز جو میں نیچے درج کر رہا ہوں غالباً ابھی تک کسی بھی کتاب یا رسالہ میں شائع نہیں ہوا۔ جو لوگ جانتے بھی ہیں وہ کسے بتاتے ہیں۔ دراصل پینٹ و رنگ و روغن رکھنے والے نائٹرو سیلولوز لائیکرو Nitro Cellulose Lacsueor نام کی چیز فروخت کرتے ہیں جو مختلف رنگوں میں آتی ہے۔ اور بے رنگ بھی ہوتی ہے۔ اگر گارھی ہو تو رنگ ہلکا شربتی بھی ہوتا ہے Duco جو کہ امپیریل کیمیکل انڈسٹری کی تیار کی ہوئی موٹر کار والی فنش ہے۔ Carfinish یہی چیز ہے جنس و نکلسن کا Necol بھی یہی چیز ہے البتہ کوئی زیادہ گاڑھا ہوتا ہے اور کوئی پتلا۔ آخر الذکر دونوں پتلے ہوتے ہیں۔ آپ بازار سے Cellulose Lacqueor مانگئے اگر نہ ملے تو دوسری چیز برتیں۔ میں نے مندرجہ ذیل چیزیں برتی ہیں۔ 1. U.S.L.N.C (Nitro Cellulose) Clear Lacquer 2. U.S.L.N.C P.O Red 3. U.S.L.N.C Maroon یہ چیزیں کراچی لاہور اور دیگر تمام بڑیشہروں میں انگریزی کیمیکلز فروخت کرنے والوں کے ہاں سے آسانی سے مل جاتی ہیں۔ اسی فرم سے تھنر نام کی شے بھی بارہ روپے گیلن کے حساب سے مل جاتی ہے بس للے کر اس تھنر سے پتلا کر لیں۔ یہی ہے نیل پالش نیل انیمل یا جو بھی نام دیجیے۔ یاد رہے کہ ہر ایک تھنر کا فارمولا مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے تھنر اور لیکر ایک ہی دکان سے خریدیں اور دکان دوار پر واضح کر دیں کہ یہ تھنر سیلولوز لیکر کے لیے درکار ہے۔تھنر میں ایمائل ایسی ٹیٹ بیوٹائل ایسی ٹیٹ الکوحل پٹرولیم ایتھر اور ٹولین ملے رہتے ہیں۔ لیکر جو کہ شہد کی طرح گاڑھا ہوتا ہے ا میں تین گنا یا کم و بیش تھنر دینے سے اچھی نیل پالش تیار ہوتی ہے۔ یہ یاد رہے کہ لیکر یا تو شفاف ملے گا یعنی Clear Lacquer یا رنگدار عموماً اس مقصد کے لیے سرخ یا Maroonجو گہر اسرخ ہوتا ہے مارکیٹ میں مل جاتے ہیں۔ یہ شفاف نہیںہوتے۔ اس لیے ناخن پر لگانے سے نیچے کا ناخن کا رنگ وغیرہ نظر نہیں آتے اس لیے یہ اپنا کام خوب کرتے ہیں اس کے برعکس شفاف لیکر میں اگر تیل والے رنگ دیں تو چمک وغیرہ سب کچھ ٹھیک آتا ہے۔ لیکن ایسی پالش لگانے کے بعد ناخن صاف دکھائی دیتا ہے مارکیٹ میں دونوں قسم کی نیل پالش کی کھپت ہے۔ اکثر رنگ کی بارہ میں بہت دقت آتی ہے۔ خاص کر مناسب رنگ چننے میں آج کل آیوسین اور Rhodamineنیل پالش خوب چل رہے ہیں۔ آیوسین توعام سرخ رنگ ہے لیکن روڈا مین گلابی ہے۔ یہ دونوں آئل کلر لے کر ڈال لیتے ہیںَ رنگ کی کمی بیشی ارو دوسرے رنگوں کے ساتھ ملا کر برتنے سے مختلف قسم کے شیڈز تیار کیے جا سکتے ہیں نیلی پالش بنانے کے لیے بنایا گیامرکب خرید اجا سکتا ہے۔ کیمیکلز کا سامان فروخت کرنیوالی بڑی بڑی فرموں سے بآسانی دستیاب ہو سکتا ہے۔ یہ بنابنایا مرکب نیل پالش بنانے کے سلسلے میں بہت ہی کار آمد چیز ہے۔ بلکہ دوسرے لفظوں میں اسے بنیادی جزو کی سی حیثیت حاصل ہے ۔ یہ مرکب متعلقہ فرم یا دکاندار سے خریدتے وقت نیل کلر کے نام سے طلب کریں۔ اس کے علاوہ Lake Colours ہوتے ہیں جو کہ نہ تو تیل میں حل ہوتے ہین نہ کسی دوسری چیز میں ۔ مثلاً پیٹنٹ وغیرہ کے رنگ۔ ان کا برتنا عام آدمی کے لیے مشکل ہے کیوکہ اگر انہیں پتلا کیا جائے تو بہت چانس ہے۔ کہ یہ تہ نشین ہو جائیں۔ اس لیے بڑھیا نیل پالش کے رنگین سیلولوز لے کر لیں۔ اسے تھنر میں ملا کر پتلا کر لیں۔ اور تھنر میں کوئی ملتا جلتا رنگ دے کرمناسب شیڈ دے لیں۔ فرض کیجیے کہ آ پ نے گلابی رنگ کا شیڈ تیار کیا ہے بازار سے آپ نے پوسٹ آفس ریڈ رنگ کا سیلولوز لیکر خریدا ہے اور ساتھ ہے Clear N.C.Lacquerبھی تو آپ یوں کریں کہ Clearلے کر تین گنا ھتنر سے پتلا کر کے اس میں Rhodamineیا دوسرا گلابی آئل کلر دے دیںَ اور اچھی طرح ہلا کر ایک طرف رکھ دیںَ کسی دوسری بوتل میں ایک حصہ پوسٹ آفس ریڈ کلر لے کر اور تین حصہ تھنر دے دیں اسے ہال کر ایک طرف رکھ دیں۔ بوقت ضرورت حسب منشا دونوں سولیوشن مختلف مقدار مین ملا کر شیڈ درست کر لیں۔ تیار شدہ پالش شیشی میں ایسا نظر آئے گا جیسے سیندور کا سیولوشن ہے اور عام بڑھیا قسم کی نیل پالش کا یہی رنگ ہوتاہے۔ درمیانہ قسم کی نیل پالش تھنر کی مقدار بڑھا کر تیار کی جا سکتی ہے۔ بازار سے مختلف قسم کے لیکر اور Ducoاور Neccolنام کی اشیاء پینٹ والوں کے ہاں سے خرید کر مزید تجربات کیے جا سکتے ہیں۔ میتھی لیٹڈ سپرٹ اور چپڑا لاکھ والے فارمولا میں مناسب مقدار میں ریڈ لیکر لے کر جسے تین گنا تھنر سے پتلا کر لیا ہو ملا کربہتر نتائج برآمد کیے جا سکتے ہیں۔ عام حالات میں چپڑا لاکھ والی نیل پالش شیشی میں گہری سرخ بے رنگ دکھائی دیتی ہے۔ لیکن ریڈ لیکر کی ملاوٹ کے بعد سیا سندھور کا رنگ دے گی اور ا س کی خوبیاں بھی بڑھ جائیں گی ریڈ لیکر والی شیشی تھوڑی مقدار میں ملائیں تاکہ لاگت زیادہ نہ بڑھے۔ نوٹ : میں نے لیکر میں روزن ملا کر تجربات کیے ہیں لیکن روزن کے استعمال سے پالش بھربھری ہو جاتی ہے اورایک ہی دن میں اترنے لگتی ہے۔ رنگ خصوصاً آئل کلر ہو ورنہ پالش پانی وغیرہ میں ہاتھ دھونے سے اترنے لگے گی۔ یہ پالش تاش پر لگانے کے کام آتی ہے۔ لیکن اس صورت میں رنگ کا اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔ اور ہاں سالونٹ کی جگہ ایمائل ایسی ٹیٹ وایسی ٹون برتیں۔ تھنر پرنٹنگ پریس کی چھپائی کو کئی بار دھو دیتا ہے ویسے ہے جیسے بلیچنگ پائوڈر سے روشنائی کا لکھا صاف ہو جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی چھپائی پر کم اثر ہو اور کسی پر زیادہ۔ لیکن یہ بات دھیان میں رہنی چاہیے کہ یہی مصالحہ بجلی کے بلبوں کو رنگین بنانے کے کام آتا ہے۔ شفاف لیکر کو تھنر کے ساتھ ملا کر پتلا کر لیں۔ جو رنگ دینا ہو دے کر برش سے پینٹ کر لیں۔ نیل پالش اتارنے والی اشیاء ایک بار کی لگائی ہوئی نیل پالش کچھ دن بعد اتر جاتی ہے ۔ لیکن ساری کی ساری نہیں۔ اس لیے دوبارہ نیل پالش لگانے سے پہلے ناخن کو اچھی طرح صاف کر لینا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے محض سالونٹس جن سے نیل پالش تیار کی جاتی ہے ہی استعمال میںلائے جاتے ہیں۔ ان میں ایمائل ایسی ٹٹ ایتھائل ایسی ٹیٹ ۔ ایسی ٹون و سیلولوآسانی سے دستیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ اور اچھے بھی ہیں سالونٹس کو بشکل کریم بھی ببرتا جاتاہے۔ لیکن ان کا اثر آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ لیکن سیال سالونٹس کے برعکس یہ کم مقدار میں زیادہ کام آتی ہیں ناخنوں کو خشکی سے بچاتی ہیں۔ اور ان کے استعمال کے بعد ناخنوں کو نہ ہی خاص نقصان پہنچتا ہے۔ اور نہ ہی بھربھرے ہوتے ہیں۔ کریم کا ایک فارمولا نیچے دیا جاتاہے۔ جو سو پ پرفیومری کاسمیٹک میگزین (امریکہ) کی ستمبر 1972ء کی اشاعت میں چھپا ہے۔ سٹریک ایسڈ Stearic Acid 9حصہ کیسٹر آئل Castor Oil 2حصہ ٹرائی ایتھانول امین Tri Ethanol Amine 5ئ3حصہ بیوٹائل ایسی ٹیٹ Buty Acetate 70حصہ ڈسٹلڈ واٹر Distilled Water 15حصہ سٹریک ایسڈ اور کیسٹر آئل کو بیوٹائل ای ایمائل ایسی ٹیٹ میں حل کر لیں اور اسے 50تا 60 درجہ پر گرم کریں۔ پھر ٹرائی ایتھانول امین کو پانی میں ملا کر تھوڑا تھوڑا بیوٹال ایسی ٹیٹ والے مکسچر میں ملا کر گھوٹتے جائیں۔ جہاں تک سیال اشیاء کا تعلق ہے کئی فارمولے برتے جاتے ہیں۔ ایک دوسری کیمیکل کی کمی بیشی سے درجنوں فارمولے بنائے جاتے ہیں۔ نیچے کچھ اچھے فارمولے درج کیے جاتے ہیں۔ (1) سیلوسالو 15حصہ ایمائل ایسی ٹیٹ 5حصہ ایسی ٹون 80حصہ کیسٹر آئل 2حصہ (2) ایتھائل ایسی ٹیٹ 40حصہ کیسٹر آئل 6حصہ سیلوسالو 12حصہ کاربی ٹول 13حصہ سپرٹ میتھی لیٹڈ 30حصہ (3) ایمائل ایسی ٹیٹ 30حصہ ایسی ٹون 10حصہ کیسٹر آئل 2حصہ بیوٹائل سٹریٹ 20حصہ سیلوسالو 15حصہ نارمال بیوٹائل ایسی ٹیٹ 25حصہ (4) ایتھائل ایسی ٹیٹ 30حصہ ایسی ٹون 30حصہ کیسٹر آئل 5حصہ ڈائی بیوٹائل تھیلٹ 10حصہ سیلوسالو 25حصہ نوٹ: یہ سب فارمولے خصوصاً نیل پالش کے ہیں جو سیلولائیڈ سے تیارہوتی ہے۔یانائٹرو سیلولوز والی جس کے فارمولے پہلے درج ہو چکے ہیں۔ جو نیل پالش سیلولوز لیکر سے تیار ہوتی ہے۔ اس کے لیے بھی بہت اچھے ہیں اس قسم کی پالش کودور کرنے کے لیے تھنر ہی برتا جا سکتا ہے اس میں مزید خوشبو دینے کے لیے دس فیصدی مقدار میں ایمائل ایسی ٹیٹ شامل کر لیں اچھا اور کافی سستا مال تیار ہو گا۔ بہترین اور سستا نیل پالش ایک ہزار روپے کا راز لیکر ایک بوتل تھنر دو بوتل رنگ سرخ یا گلابی عمدہ پکا حسب ضرورت۔ لیکر اور تھنر کو آپس میں ملا لیں اور پھر رنگ ملا کر اچھی طرح حل کر کے شیشیوں میں بھر کر خوبصورت لیبل لگا کر بازار میں فروخت کریں۔ بہترین عمدہ او ر سستا نیل پالش بنانا تجارتی راز تھنر دو بوتل سفید پائوڈر 1/2پونڈ سلوررنگ حسب ضرورت سپرٹ حسب ضرورت سفید پائوڈر فروخت کرنے والوں سے اسی نام سے مل جاتا ہے لاہور میں خواجہ اینڈ کمپنی بیرون شاہ عالمی مارکیٹ لاہور سے مل جاتا ہے۔ مندرجہ بالا تمام چیزوں کو آپس میں آہستہ آہستہ یک جان کر لیں پھر خوبصورت شیشیوں میں بھر کر لیبل لگا لیں اور فروخت کریں۔ دونوں نسخوں میں سے جو چاہیں بنا کر فروخت کریں تجارتی فارمولا ہے۔ سستا نیل پالش سپرٹ میتھی لیٹڈ ایک بوتل چپڑا لاکھ (لال دانہ) 2اونس سپرٹ کا لال رنگ حسب ضرورت رتن جوت 2اونس پہلے تھوڑی سپرٹ میں لال رنگ حل کریں پھر ساری سپرٹ میں ملا لیں اور چپڑا لاکھ بھی ڈال دیں۔ اب بوتل کو چند رو ز دھوپ میں رکھیں جب حل ہو جاء یتو چھوٹی شیشیوں میںبھر لیں نہایت سستا ناخن پالش ہے۔ ناخنوں کو خوبصورت بنانے والا نیل پالش رتن جوت 15رتی عرق گلاب 4ڈرام ان دونوں میںریکٹی فائیڈ سپرٹ اتنی ملائیں کہ جس سے مرکب 2اونس ہو جائے۔ پھر اس کو دو ہفتے تک پڑا رہنے دیںَ بعد ازاں فلٹر کر کے شیشیوں میںبھر لیں اور خوبصورت لیبل لگا کر بازار میں فروخت کریں بڑے کثیر منافع کی صنعت ہے۔ ٭٭٭ لپ سٹک لپ سٹک کے استعمال کا رواج روز برو ز بڑھ رہا ہے۔ شروع شروع میں لپ سٹک فرانس میں چلی تھی۔ اور یہ صرف سیر میلسٹی مرہم سے بنائی جاتی تھی۔ اور اس میں کوئی رنگ نہیں ڈالا جاتاتھا۔ اس وقت لپ سٹک استعمال کرنے کا مطلب ہے کہ پھٹے ہوئے ہونٹوں پر نرمی آ جائے۔ اور مزید نہ پھٹنے پائیں لیکن زمانہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ اب مارکیٹ میں بے شمار قسم کے رنگوں اور خوشبوئوں والے لپ سٹک ملتے ہیں اور شاید ہی کوئی شہری عورت ہو جو اس کا استعما ل نہ کرتی ہو۔ لپ سٹک تیار کرنے میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہونا ضروری ہیں۔ 1۔ ایک اچھی کوالٹی کی لپ سٹک کے پگھلنے کا درجہ حرارت سے زیادہ ہونا چاہیے تاکہ لپ سٹک پگھل کر ہونٹوں کے نیچے کا سارا حصہ خراب نہ کر دے۔ 2۔ اس کو آسانی سے ہونٹوں پر پھیلایا جا سکے۔ 3۔ رنگ یکساں طور پر ملا ہوا ہونا چاہیے۔ 4۔ لگا نے سے ہونٹوں پر ملائمت آ جائے لیکن چکنائی نہ آئے۔ 5۔ اس کا اثر کم از کم عرصہ تک رہے۔ 6۔ ہونٹوں پر لگانے کے بعد پپڑیاں بن کر نہ اتر جائے ۔ 7۔ اس کے استعمال سے ہونٹوں پر کوئی برا اثر نہ ہو۔ اب ہم لپ سٹک کے آزمودہ فارمولے لکھتے ہیں۔ جن کو بنا کر فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ وائٹ بنزویکس (موم مکھی) 3 1/2اونس سپر میسٹی 1 1/2اونس پیرافین لیکوئیڈ 3/4اونس کارمائین ایک ڈرام خوشبو گلاب حسب ضرورت ترکیب: پہلے بنز ویکس اور سپر میسٹی کو واٹر باتھ پر گرم کر کے پگھلائیں اور پھر کھرل میں ڈال کر اس میں رنگ ملا کر خوب گھوٹیں۔ اب اس میں لیکوئیڈ پیرافین اور خوشبو ملا کر ایک باریک ململ کے کپڑے سے چھان کر ٹھنڈا ہو جانے پر سانچوں میں بھر لیں بہتر ہے کہ آپ دونوں موم کو کھرل میں لے کر اور کھرل کو واٹر باتھ میں رکھ کر پگھلا لیں۔ اور پھر رنگ وغیرہ ڈال دیں۔ 2۔ روغن بادام 3تولہ موم ایک تولہ عطر عمدہ حسب پسند جملہ اشیا کو ملا کر ا س میں حسب ضرورت کاربائن کا اضافہ کر کے رکھ لیں بوقت ضرورت قدرے لے کر لبوں پر لگائیں نہایت اچھی سرخی پیداہو گی۔ 3۔ ویزلین سفید 5اونس ہارڈ پیرافین 3اونس رنگ سرخ آئل کلر 1/2اونس ترکیب: واٹر باتھ سے ویزلین گرم کریں پگھل جانے پر رنگ ملائیں اورہارڈ پیرافین کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ڈال دیںَ جب تمام پیرافین حل ہوجائے تو اتار کر سانچوں میںبھر لیں اور سٹک تیار کر لیں ان لپ سٹکوں پر بمشکل ایک آنہ لاگت آتی ہے۔ بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ 4۔ ویزلین سفید 30اونس۔ بنزویکس 20اونس۔ سپر میسٹی 800گرین ۔ کارمائن 1 1/2اونس۔ خوشبو حسب پسند ضرورت۔ بمطابق نسخہ نمبر 1تیار کریں۔ 5۔ بورک ایسڈ 6ڈرام کارمائن 1ڈرام۔ سفید ویزلین 4اونس۔ ہارڈ پیرافین 2اونس۔ عطر گلاب حسب ضرورت۔ ترکیب: ابلتے ہوئے پانی میں کوئی برتن رکھ کر سوائے خوشبو کے باقی تمام ادویہ اس میں ڈال دیںَ جب تمام اجزا مل جائیں تو ٹھنڈاہونے پر خوشبوملا کر پیکنگ کر لیں۔ 6۔ بنز ویکس سفید 2 1/2کلو۔ سٹریک ایسڈ 2کلو۔ ویزلین سفید 20کلو۔ مائین 10تولہ۔ خوشبو گلاب یا مرکب خوشبو حسب پسند 20تولہ ترکیب: مکھی کے موم سٹریک ایسڈ اور ویزلین کو کسی برتن میں بذریعہ واٹر باتھ پگھلائیں۔ اور کسی باریک ململ کے ٹکڑے سے چھان لیں۔ اب اسے آگ پر رکھ دیں اور گلابی رنگ (کارمائین) ملا دیں بعدہ اس مرکب کو اچھی طرح گھوٹ کر یک جان کر لیں۔ رنگ حل ہونے کے بعد مرکب کو آگ سے اتار کر ٹھنڈا ہو جانے پر خوشبو ملا کر گھوٹ لیں اورجمنے کے بعد فروخت کریں۔ یہ لپ سٹک ہونٹوں پر لگانے کے علاوہ عورتیں اسے گالوں پر لگاتی ہیں جس سے ان کے حسن اور چہرے کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے۔ اور گال گلاب کے پھول کی طرح سرخ معلوم ہوتے ہیں۔ 7۔ کافور ایک اونس۔ ست پودینہ نصف اونس۔ یوکلپٹس آئل دو ڈرام۔ سفید ویزلین دوپونڈ۔ ہارڈ پیرافین چار اونس۔ رتن جوت سفوف حسب ضرورت۔ کڑوے بادام کی خوشبو 25بوند۔ روغن لونگ 25بوند۔ روغن تیز پات 10بوند ترکیب: پہلے ویزلین اور ہارڈ پیرافین کو پگھلاکر اور رتن جوت سے رنگین بنا کر چھان لیں ۔ پھر کافور اور ست پودینہ ملا کر خوبصورت شیشیوں میںپیکنگ کر لیں سردیوں کے دنوں میں ہونٹ پھٹ جانے کے لیے یہ نسخہ بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ ہونٹوں کی جملہ امراض کا بہت مفید علاج ہے بوقت ضرورت پھٹے ہوئے مقام پر دونوں وقت صبح اور شام کوتھوڑا سا مرکب انگلی سے ہونٹوں پر پھیلا لیا جائے۔ ٭٭٭ لکڑی کے کام کے لیے ریگ مال ضروری اشیائ۔ 1۔ لوہے کی صاف چادریں 2 چھلنیاں کٹا ہوا کانچ چھاننے کے لیے۔ 3۔ لوہے کا وزنی پائپ کا ٹکڑا یا رولر کانچ کو جمانے کے لیے 4۔ برش جیسا کہ پینٹروں کے پاس ہوتا ہے۔ لعاب کا گوند کا کاغذ پر یکسا ںلگانے کے لیے 5۔ تختے کی میز پر کاغذ کو گوند لگانے و پھیلانے کے لیے 6۔ ہاون دستہ کا نچ کو کوٹنے کے لیے۔ خام اشیائ: گوند کیکر اصلی۔ سریش اعلیٰ قسم کانچ کی ٹوٹی ہوء چمنیاں بوتلیں سوڈا لیمن کی ٹوٹی ہوئی بوتلوں کا کانچ ۔ کاغذ موٹا ۔ کپڑا معمولی ۔ کاغذ معمولی کپڑے کی پشت پر لگانے کے لیے۔ خاصیت لکڑی وہے وغیرہ کی چیز کو گھسنے سے فوراً کانچ کپڑے اور کاغذ سے الگ نہ ہو جائے۔ بلکہ ریتی کی طرح چیز کو صاف کرتا چلا جائے۔ ریگمال جو لوہے پیتل کے لیے کام آتاہے اس کے بنانے کا طیرقہ بھی لکڑی والے ریگمال کی طرح ہے۔ مگراس میںکانچ سوڈا لیمن والی بوتلوں کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کو سیاہ کرنے کے لیے بلیک یڈ یا بلیک لیمپ جو عام رنگ سازی کا سامان بیچنے والوں سے مل سکتا ہے۔ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لعاب بجائے گوند کے سریش تیار کیا جاتا ہے یہ بجائے کاغذ کے کپڑے پربنایا جاتا ہے۔ کپڑے کی پشت پر معمولی کاغذ بھی چڑھا دیتے ہیں۔ یا صرف کپڑے پر بھی تیار ہو سکتاہے۔ بدستور میز پر کپڑے کو بچھا کر لعاب سریش لگا کر چھلنی سے کانچ پھیلا کر لکڑی والے ریگمال کی طرح تیار کر لیں۔ چھلنی اور ریگمال کا نمبر نقشہ سے معلوم کر یں۔ نقشہ 120-100-80-70-60-50-40نمبر چھلنی 0-1/2-1-1 1/2-2-2 1/2 -3نمبر ریگمال نوٹ: یعنی 120میش کی جالی سے چھنے ہوئے کانچ کے صفرنمبرریگمال کا ہو گا۔ گھٹیا ریگمال صرف ریت کاغذ پر جما یا جاتاہے۔ چہرے کا رنگ نکھارنے کا لاجواب نسخہ زنک آکسائیڈ 16اونس چاولوں کاباریک آٹا 14اونس اروس روٹ پائوڈر 1/2اونس Orris Root Powder پریسی پیٹڈ چاک 1/2اونس اوٹو ڈی روز کی خوشبو ملا کر سب دوائیوں کو اچھی طرح سے یک جان کر لیں ۔ اور ایک بکس میں بند کرکے رکھ لیں۔ 24گھنٹے کے بعد چھوٹے چھوٹے بکسوں میں بھر لیں اور فروخت کریں۔ یہ پائوڈر جلدی شکایت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ دستی پریس بنانا دعوتی خطوط اور اشتہارات وغیرہ چھاپنے کے لیے ہینڈ پریس بہت کارآمد ہوتے ہیںَ اور ان کی ضرورت عام طور پر محسوس کی جاتی ہے۔ سائیکلو سٹائل کے ذریعہ جو کاپیاں نکالی جاتی ہیں ان پر خرچ زیادہ ہوتا ہے۔ اور ہر شخص سائیکلو سٹائل خرید بھی نہیں سکتا۔ ہم ذیل میں ایک کم خرچ اور بالا نشین ہینڈ پریس بنانے کا طریقہ درج کرتے ہیں۔ اس کی مدد سے تھوڑے سے پیسوں میں پریس تیار ہوجائے گا۔ اوراس پر اردو انگریزی کسی زبان میںبھی عبارت لکھ کر درجنوں کاپیاں باآسانی حاصل ہو سکتی ہیں۔ اس کام کو تجارتی لائنوں پر شروع کرنے کے لیے زیادہ سرمائے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہینڈ پریس بنانے کا طریقہ درج زیل ہے۔ جلاٹین (انگریزی سریش) ایک اونس گلیسرین چھ اونس پانی چار اونس شکر (چینی) ایک اونس نسخہ نمبر 2 جلاٹین پانچ چھٹانک گلیسرین دس چھٹانک زنک اوکسائیڈ ایک چھٹانک ڈکسٹرین ایک چھٹانک پانی دس چھٹانک ترکیب: پہلے حسب خواہش سائز کاٹین یا لکری کا ایک بکس لیں جس کی گہرائی انچ سے کم نہ ہو۔ اس کے بعد جلاٹین کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پانی میں رات بھر بھگو رکھیں۔ اور ٹکڑے ڈوب جائیں صبح اس میں گلیسرین ملا کر ہلکی آنچ (واٹر باتھ) پر گرم کریںَ جب تک جلاٹین اور گلیسرین وغیرہ خوب گھل مل جائیں تو شکر یا زنک اوکسائیڈ ڈکسٹرین گاچنی وغیرہ پانی میں حل کر لیں۔ جب سب چیزیں یک جان ہوجائیں تو اس مرکب کو اس طرح احتیاط کے ساتھ برتن میں ڈالیں کہ ہر طرف برابر رہے۔ اور کہیں بلبلہ وغیرہ پڑنے نہ پائے۔ ہینڈ پریس کی تیاری میں سطح ہموار نہایت ضروری ہے۔ اگر کہیں اونچا اور نیچا رہ جائے تو کاپیوں میں عیب آ جاتاہے اس کے ساتھ ہی بکس کی صفائی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ اگر بکس میلا یا مرکب بھرتے وقت گردو غبار پڑ جائے تو چھپائی میں صفائی نہیں آ سکتی۔ اس کے بعد بکس کو سایہ میں خشک ہونے کے لیے رکھ دیں۔ تھوڑی دیر میں مرکب خشک ہوکر ربڑ کی صورت اختیار کرلے گا۔ تو پریس کی روشنائی سے نب سے کاغذ پر کوئی عبارت لکھ کر اس بکس میں جما دیں ذرا زور دینے سے عبارت اس مرکب پر اتر آئے گی اس سے حسب دل خواہ کاپیاں تیار کر لیں یعنی اس پر ایک ایک کاغذ کے ایک طرف ہی معمولی سی نم دے کر یا کاغذ کی سطح پر گیلا اسفنج پھیر پھیر کر باری باری دبادبا کر کاپیاں حاصل کی جاتی ہیں۔ اس طریقہ پر ایک مرتبہ کے عمل سے تیس سے پچاس کاپیاں تک لی جا سکتی ہیں۔ جس قدر سیاہی گہری اور شوخ جمائی جائے گی اسی قدر کاپیاں زیادہ حاصل ہوں گی۔ صرف تحریر ہی نہیں بلکہ اسی کے ذریعے نقشے وغیرہ ٹریس کر کے اورکاپی جما کر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ کاپیاں حاصل کرتے وقت دبانے کا عمل لکڑی یا ربڑ کے رولر سے کیا جاتا ہے۔ البتہ یہ چیزیںنہ ہونے کی صورت میں ہاتھو ں سے دبا کر کاپی حاصل کی جا سکتی ہے۔ لیکن صفائی اور وقت کی بچت رولر سے ہی ہوتی ہے۔ جس وقت تمام کاپیاں حاصل کی جاتی ہیں تو پریس کی سطح سے بقایا سیاہی دور کرنے کے لیی گیلا اسفنج پھیر دیا جاتاہے۔ ا س کے بعد صاف کپڑے سے سطح پونچھ دی جاتی ہے۔ ا س کے بعد پریس دوسری مرتبہ کاپیاں حاصل کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ اس طرح کرتے کرتے جب مصالحہ کافی نرم ہو جائے یا پریس کی سطح کافی اونچی نیچی ہو جائے تو اسے پگھلا کر تھوڑا اور مصالحہ دیں۔ اس پریس کی تیاری نہایت ہی آسان ہے اور ساتھ ہی کم خرچ بھی ہے۔ پبلک میں چونکہ اس کی مانگ زیادہ رہتی ہے س لیے ہمیں یقین ہے کہ اگر ہمارے بیکار نوجوان اس پریس کو تیار کر کے فروخت کریں تو فکر معاش سے آزاد ہو سکتے ہیں اگر ٹین کے مستعمل ڈبوں کی جگہ لکڑی کے خوشنما رنگین ڈبے بنوالیے جائیں تو عوام میں زیادہ مقبول ہوں گے۔ ضروری نوٹ 1۔ موسم اور آب و ہوا کے مطابق گلیسرین اور پانی کے اوزان میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ 2۔ اصل خصوصی اشیا گلیسرین اور سریش ہی ہیں۔ باقی اشیاء شامل کرنے کا صرف اتنا ہی فائدہ ہے کہ پریس صاف کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ بھرتی کی جگہ آپ صاف شدہ چاک (کیلشیم کاربونیٹ) یا کیولین بھی ملا سکتے ہیں۔ جہاں تک ہو سکے گلیسرین صاف کرکے اور عمدہ قسم کی استعمال کریں۔ جلاٹین (انگریزی سریش) استعمال کریں۔ دیسی سریش استعمال نہ کریں۔ برقی فیتہ بنانا جس کے عام اشتہار نکل رہے ہیںَ اس کے بنانے کی ترکیب آسان ہے۔ جست و تانبے کی تار کو آپس میں لپیٹ کر سیاہ کپڑے میں جو ذراموٹا ہو سی لیں اور بچے کے گلے میں پہنا دیں۔ بچہ دانت آسانی سے نکالے گا۔ اور نظر بدوغیرہ امراض سے محفوظ رہے گا۔ پھول مکھانے بنانے کا راز یہ نہایت منافع بخش کاروبار ہے۔ اور انڈیا میں اس کے پلانٹ لگے ہوئے ہیں میں نے انہیں دیکھا ہے کہ چرخی پر پانچ ڈبے لگئے ہوئے گھومتے ہیں اور ہر ڈبے میں پانچ سیر مال ہوتا ہے۔ گھریلو طریقہ یہ ہے کہ ایک مضبوط ڈبہ تقریباً 2 1/2سیر وزن کا جیسا کہ پانچ پونڈ گھی والا ڈبہ ہوتا ہے۔ مگر اس سے بہت مضبوط ہونا چاہیے۔ اس کے منہ پر ڈھکن نہایت فٹ ہونا چاہیے جس سے بھاپ نہ نکل سکے۔ اب آدھ سیر قول ڈوڈے اور تالہ میٹھا سوڈا اور نمک خوردنی ایک تولہ ڈال کر قول ڈوڈے کے برتن میں بھگو دیںَ پانی اتنا ڈالیں کہ قول ڈوڈے تر ہوجائیںَ پندرہ بیس منٹ بعد پانی سے نکال کر ڈبے میں ڈال دیں اور ہلکی آنچ پر پکائیں۔ ڈبے میں قول ڈوڈوں کے ساتھ پائو بھر ریت بھی ڈال دیں۔ ڈبے کو الٹتے پلٹتیرہیں تاکہ ہر جگہ سینک برابر لگتا رہے آدھ پون گھنٹے بعد ڈبے کو گرم گرم ہی کھول لیں۔ اگر ٹھنڈا کرنا ہو تو ڈبے کو متواتر ہلاتے رہیں ورنہ پھول مکھانے جل جائیں گے۔ ڈبہ کمزور نہیںہونا چاہیے۔ ورنہ پھٹ کر نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ پلانٹوں سے جب ڈبہ کے نٹ کھولتے ہیں تو ڈھکنا چھوٹے بچے انہیں اکٹھا کرتے ہیں۔ میں نے خودٹین کے ڈبے میں تجربہ کیا تھا تو ڈبہ پھٹ گیا تھا۔ یہ ڈبہ بہت مضبوط ہونا چاہیے۔ میں تجربہ تھوڑے سے قول ڈوڈے اسی طریقہ سے بھگو دئیے اور پھر گیلی ریت میں دبا کر کڑاہی آگ پر رکھ دی ۔ جب ریت گرم ہو گء تو قول ڈوڈے اسی طرح تھے کچھ جل گئے اور کچھ بھن گئے مگر پھول مکھانا ایک بھی نہ بن سکا۔ ڈبے میں گھمانے سے اور آگ کی گرمی سے جو گیس ڈبے کے اندر بنتی ہے اس سے پھول مکھانے بنتے ہیں۔ اس لیے ڈبہ نہایت مضبوط ہونا چاہیے۔ تجربہ کی چند سطور بطور سند تحریر کریں کہ کوئی صاحب بغیر ڈبے کے اپنا وقت اور پیسہ ضائع نہ کرے۔ تھینر بنائے پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا۔ پٹرول ایک گیلن ٹیکے والی ایک شیشی ورنی سپرٹ ۔ وارنش ایک شیشی ٹیکے والی یک شیشی بھر بھر کر تمام اشیاء آپس میں اچھی طرح حل کر لیں بس تھینر تیار ہے۔ بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ (عطیہ درانی صاحب) کالی مہندی کا فارمولا ٹاٹری ایک ماشہ۔ ہائیڈروجن پر اوکسائیڈ 2توہ کھلی سفوف 2تولہ۔ مہندی پسی ہوئی 5تولہ۔ تمام چیزوں کو آپس میں اچھی طرح ملا کر رکھ لیں۔ اور پیکٹوں میں بھر کر فروخت کریں۔ پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا پرانی فلموں سے سونا اور چاندی نکالیے۔ ناظرین یہ راز آپ نے بے شمار زر کثیر صرف کرنے پر حاصل نہیں کر سکتے۔جو لوگ جانتے ہیں وہ کسی قیمت پر نہیں بتاتے۔ ہم نے بڑی محنت سے زر کثیر صرف کر کے یہ فارمولا حاصل کیا ہے۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ پرانی فلموں کو قینچی سے باریک کتر کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں جس قدر فلمی کٹنگ ہو اس میں ہائیپو اس قدر ڈالیں جس میں فلم کی تمام کتریں ڈوب جائیں چار دن تک اسی طرح پڑی رہنے دیں پھراس قوام کو اچھی طرح ملیں۔ پھر اس قوام کو ہلکی نرم آگ پر پکائیں پھر آپ پر سے قوام اتار کر ا چھی طرح خوب ملیں پھر فلم نکال کر علیحدہ کر لیں۔ نیچے پڑا ہوا ہائیپو والا پانی پڑا ہوا ہے۔ اسے نیم نرم آنچ پر پکائیں۔ جب اچھی طرح حل ہوجائے تو تمام ماوا پانی میں لت پت ہوجائے گا۔ اسے دو دن بعد دیکھیں۔ اس مادے والے پانی میں چاندی کے ٹکڑے ملیں گے۔ تمام ٹکڑوں کو اکٹھا کر لیں۔ اورپگھلا کر ڈلی بنا لیں۔ اسی طرح رنگدار فلموں میں سے مندرجہ بالا عمل کرینے سے سونا نکالا جا سکتاہے۔ پانی میں سوڈا کاسٹک ڈالیں خہ پانی کافی کافی طور پر تیزاب ہو جائے۔ پھر اس میں فلموں کا کترا اور رات بھر پڑا رہنے دیں۔ صبح آرام سے فلموں کو ہلا کر نکال لیں۔ اور پانی کو ہلکی آگ پر رکھ کر چٹکی چٹکی ڈالیں۔ نقرہ تہہ نشین ہوجائے گا۔ بنا کر فائدہ حاصل کریں دفتر کو نتیجہ سے اطلاع دیں۔ (عطیہ درانی صاحب) تیار کرتے ہیں۔ ترکیب یہ ہے: خوردنی نمک ایک کلو۔ (سجی سیاہ کھار ) چار چھٹانک۔ خشک آملے کا سفوف ایک چھٹانک ۔ تمام چیزوں کو باریک پیس کر مٹی کے پختہ برتن میں ڈال کر برتن کے منہ پر مٹی کا ڈھکنا دے دیں اور بھٹی یا تندور میں جہاں کوئلے سلگ رہے ہوں رکھ دیں حرارت سے یہ چیزیں پگھل کر ڈلا سا بن جائے گا۔ بس یہ سیاہ نمک ہے۔ کالا نمک کا آسان نسخہ نمک سانبھر (سمندری نمک) صاف شدہ کو پانی میں گھول کر اور نمک کا آٹھواں حصہ سجی سیاہ۔ اور سجی سیاہ کے برابر ہڑڑ بہیڑہ ۔ آملہ کاپسا ہوا سفوف ڈال کرآگ پر پکائیں۔ جب گاڑھا ہو جائے تو مٹی کے برتن سے خشک کر لیں۔ ست ملٹھی بنانا یہ سیاہ رنگ کی قلمیں حکیم ادویات میں استعمال کرتے ہیںَ اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے: 10کلو ملٹھی کو 309کلو پانی میں دردرا سا کوٹ کر ڈال دیں۔ دوسرے دن کڑاہی کو آگ پر رکھیں اورابالیں جب آٹھ کلو پانی رہ جائے تو کسی کپڑے سے اچھی طرح چھان لیں اور نچوڑ لیں اب اس پانی کو آگ پر خشک کر لیں جب پانی تقریباً ڈیڑھ کلو رہ جائے اور گاڑھا معلوم ہو تو اس میں آدھ کلو گوند ببول پیس کر ملا دیں اور ایک پائو سٹارچ بھی ملا دیں۔ اب یہ قوام گوندھے ہوئے آٹے کی طرح بنا کر مشین کے ذریعہ جیسے سلیٹ پنسلیں ہوتی ہیں بتیاں بنا کر خشک کریں اور بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ دستی پریس بنانا زمانہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ چھپائی کاکام بھی بہت ترقی کرتا جا رہا ہے۔ بلکہ یہاں تک کہا جا سکتا ہے۔ کہ جتنی ترقی اس کام نے کی ہے باقی کوئی ایسا نہیں ہے جس نے اتنی ترقی ہو اور بھی زمانہ کے ساتھ ساتھ ترقی جاری ہیی ہے کوئی شہر ایسا نہیں جہاں اس کی آبادی ک لحاظ سے دس بیس یا زیادہ چھاپہ خانے نہ ہوں کوئی دفترایسا نہیں کہ جہاں سائیکلو سٹائل مشین نہ ہو بڑی بڑی فرموں نے بھی اپنے سررکلر اور فہرستیں چھپوانے کے لیے اپنے ہاں ایسی میشن لگا دکھی ہے۔ اپنی ضرورت کے مطابق سٹینسل پیپر نکال کر اسی وقت چھاپ لیتے ہیں۔ کیونکہ پریس والے اتنی جلدی ان کے سرکلر اور فہرست چھاپ کر نہیں دے سکتے۔ دوسرے پریس میں خرچ بھی زیاد ہ پڑتا ہے۔ شروع شروع میں یہ سائیکلو سٹائل مشین انگریزی فہرست اور سرکلر چھاپنے کے کام میں ہی لائی جا سکتی ہے۔ اب ان سے اردو کے سرکلر اور فہرست بھی چھاپ لیتے ہیں چونکہ یہ مشینیں غیر ممالک سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ اس لیے ان کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ قیمت کی زیادتی کی وجہ سے سرکاری دفاتر اور بڑے بڑے تاجر ہی اس کو استعمال کرتے ہیں۔ چھوٹے دکاندار اور تاجر اس کو استعمال نہیںکر سکتے۔ وہ بیچارے تو وہ پریس میں چھپواتے ہیں۔ رقم بھی زیادہ خرچ کرنی پڑتی ہے۔ اور چھپوائے جانے والے کاغذات ان کو وقت پر نہیں ملتے۔ فرض کیجیے کہ آج کوئی دکاندار آج کے مارکیٹ پریس سے چھپوا کر اپنے گاہکوں کو بیچنا چہاتا ہے۔ وہ مارکیٹ ریت پریس میں چار پانچ روز میں چھپیں گے۔ جبکہ ان چار پانچ دنوں میں مارکیٹ میں کم و بیش ردوبدل ہو سکتا ہے۔ ایک تو اس کم سرمایہ دار تاجر نے پریس میں چھپوانے کی رقم بھی خرچ کی دوسرے ریٹ بھی بدل گئے اس کی چھپوائی ہوئی فہرست بے کار ہو گئی۔ ان کم سرمایہ دار بیوپاریوں کے لیے ایک سستا پریس بنانے کا نسخہ لکھا جا رہا ہے جو سائیکلو سٹائل مشین نہیں خرید سکتے۔ وہ اس پریس کی بدولت اپنے اشتہارات سرکلر اور فہرست ضرورت کے وقت چھاپ کر بڑے تاجروں کی طرح سستے اور جلدی اپنے گاہکوں کو بھیج سکتے ہیں۔ یہ دستی پریس کہلاتا ہے اس کو انگریزی میں ہیکٹو گراف پیڈ کہتے ہیں۔ اس میں لاگت بہت ہی کم ہے اور فوائد کے لحاظ سے بہت چھی ہے۔ اس کو کاپینگ پریس بھی کہتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس کا ترجمہ طلسمی پریس کیا ہے۔ سامان کی ضرورت اسمیں سب سے قیمتی چیز جو استعمال ہوتی ہے وہ لکری یا ٹیین کا ایک ڈبہ سا ہوتاہے۔ اگر اس پر ڈھکنا ہو تو اور زیادہ مفید ہے ورنہ ایک ٹین کے ٹکڑوں کو لے کر اس کے چاروں طرف کو ایک ایک انچ کی اونچائی میں موڑ کر ایک ٹرے جیسی بنا لیں۔ لیکن تجارتی نقطہ نگاہ سے بنا نے کے لیے اس کا خوبصورت بنوانا ضروری ہے۔ تاکہ خریدار پر کچھ اثر پڑ سکے۔ اس لیے آپ کسی موٹی ٹین کی چادر کا ایک خوبصورت بکس بنوا لیں۔ جس کے نچلے حصہ کی گہرائی ایک انچ ہو اور اس کے اوپر ایک خوبصورت سا ڈھکنا ہو۔ جو استعمال کے بعد بند کر دیا جائے۔ اور ا س کے باہر کی طرف لٹکانے کے لیے ہینڈل وغیرہ لگا ہوا ہو۔ تاکہ اندر باہر لے جاتے وقت خوبصورت بھی معلوم ہو اور دقت بھی محسوس نہ ہو۔ 2۔ اس کے اندر بھرنے والا مصالحہ۔ یہ مصالحہ ہی اصل میں پریس کا خاص جز ہے۔ لکڑی یا ٹین کا ڈبہ اس مصالحہ کو محفوظ کرنے کے لیے ہے۔ اس کے نسخے کئی ہی اور سب ہیی کارآمد ہیں۔ مندرجہ ذیل میں سے جو اشیاء آپ کو آسانی سے دستیاب ہو سکتی ہوں اور سستی بھی ہوں وہ ہی استعمال میں لائیں ۔ اْ سریش کا ایک حصہ گلیسرین چھ حصہ۔ شکر (چینی) ایکحصہ پانی چار حصہ۔ ب۔ سریش پانچ حصہ۔ گلیسرین ساٹھ حصہ۔ بیریم سلفائیڈ چار حصہ پانی بیس حصہ ج۔ سریش پندرہ حصہ۔ گلیسرین پندرہ حصہ۔ شکر دودھ ڈکسٹرین ڈیڑھ حصہ زنک آکسائیڈ ڈیڑھ حصہ۔ ڈکسٹرین ایک قسم کی ولایتی چیز ہے۔ جو گندم سے بنائی جاتی ہے۔ اورگوند کی جگہ استعمال کی جاتی ہے۔ اس کو عام طور پر سفید گوند بھی کہتے ہیںَ زنک آکسائیڈ جست کا کشتہ ہے۔ سریش عام چیز ہے۔ جو رنگ روغن والی دکانوں میں عام مل جاتی ہے۔ گلیسرین انگریزی دوا فروشوں کے ہاں سے مل جاتی ہے۔ ایک ایک پونڈ کی بوتلوں میں بند ہوتی ہے۔ بیریم سلفائیڈ ایک خاص قسم کے پتھر کو جلا کر بنایا جاتا ہے۔ اور یہ عام طورپر بالصفا اور تیلوں میں استعمال ہوتاہے یہ بھی رنگ روغن والی دکانوںپر اور انگریزی دوا فروشوں کے پاس ایک ایک پونڈ کے پیکٹوں میںملتا ہے۔ پریس بنانے کی ترکیب مندرجہ بالا تینوں نسخوں میں سے جو نسخہ پسند کریں۔ اس کے اجزا مہیاکریں۔ پہلے سریش کو پانی میں ـڈال کر ہلکی آگ پر خوب گرم کر لیں۔ گر م کرنے والا سارا عمل واٹر باتھ پر کرنا چاہیے۔ کہ اجزا زیادہ تیز آگ سے جل نہ جائیں۔ جب سریش پانی میں حل ہوجائے اس میں گلیسرین ڈال دیں۔ اس کے بعد شکر یا جسے دوسرے نسخہ میں اس کی جگہ بیریم سلفائیڈ ڈالیں۔ تیسرے نسخہ میں جو دو چیزیں فالتو ہیں وہ بھی ڈالیں۔ غرضیکہ جو نسخہ بھی تیار کرنا ہو ا اس کے لیے سب سے پہلے سریش کو پانی میں حل کر کے نرم آگ پر گرم کر کے پگھلانا ہے اس کے بعد گلیسرین اور بعدمیں پانی اور باقی چیزیں ملانی ہیں۔ جب سب چیزیں آپس میں مل کر یک جان ہو جائیں تو برتن کو آگ پر سے اتار لیں۔ تھوڑی دیر بعد ذراٹھنڈاہونے پر احتیاط کے ساتھ بکس میں بھر دیں۔ بھرتے وقت یہ احتیاط رکھیں کہ اس میں کوئی بلبلہ نہ پڑنے پائے اگر کوئی ہوا کا بلبلہ وغیرہ نظر آئے یا پڑ جائے اسے کسی چیز سے دبا دیں۔ اور سب جگہ سے موٹائی یکساں ہو۔ اوپر کی سطح اگر مرکب کی زیادہ سختی کی وجہ سے ہموار نہ ہو تو کسی چھری یا کسی اور صاف چیز اوپر پھیر کر اوپر کی سطح بالکل ہموار کر دیں اگر اوپر کی سطح ہموار نہ ہو گی تو پریس بالکل بیکار ہو گی۔ اس مرکب پر آب و ہوا کااثر بھی ہوتاہے۔ اگرموسم کے اثر سے مرکب زیادہ نرم ہو جائے تو اس کی سطح پر الکوحل ڈال دیں۔ ٹھیک ہو جائے گی۔دو چار دفعہ بنانے سے تجربہ ہو جائے گا۔ سخت ہونے کی صورت میں ذرا سا پانی ڈال کر پھر گرم کر کے مرکب دوبارہ بکس میں ڈالیں۔ اور ذرا گرم گرم ہی ڈال دیں تاکہ مرکب سارے میں یکساں پھیل جائے گا۔ اگر بیچ میں کسی جگہ ہوا کا بلبلہ رہ جائے گا تو وہ پریس بے کار ہو جائے گا۔کیونکہ کاغذ چھاپتے وقت وہاں سے مصالحہ اکھڑنا شروع ہو جائے گا۔ چھاپنے کی ترکیب مرکب پریس بکس میں ٹھنڈا ہونے پر کریپ ربڑ جیسا ملائم اورلچک دار ہو گا۔ اب یہ چھپائی کرنے یا کاپیا ں اتارنے کے لیے تیار ہے۔ اس پریس میں پچاس سو کاپیاں نکل سکتی ہیں۔ پہلے کاپی انگ سیاہیی سے جن کے نسخے زیل میں در ج ہیں معمولی سفید کاغذ پر لکھیں۔ اور کاغذ کی پشت کو کپڑے کی پوٹل یا اسفنج سے نمدار کر لیںَ اوراسی طرح پریس کی سطح کو بھی نمدار کر لیں۔ لکھے ہوئے کاغذ کو لکھی ہوئی طرف سے پریس کی سطح پر جما دیں۔ اور ہاتھ کی ہتھیلی یا ربڑ کے نرم رولرسے دبا دیں۔ تاکہ سارا کاغذ پریس کے ساتھ چپک جائے۔ اب اس کاغذ کو پریس پر سے اٹھا لیںَ کاغذ کے اوپر لکھے ہوئے حروف پریس کی سطح پر جم جائیں گے۔ یہ یاد رہے کہ جتنی تیز اور گہری سیاہی سے کاغذ پر لکھیں گے حروف اتنے ہی صاف نظر آئیں گے۔ جب پریس پر حروف جم جائیں تو پھر صاف کاغذوں کو نمدار کر کے پریس پر ربڑ کے رولر سے دبا کر اٹھا لیں۔ یکے بعد دیگرے سب کاغذوں کو اسی طرح سے چھاپ لیں۔ جب تک سیاہی مدہم نہ پڑے چھاپتے جائیں۔ جب حروف مدہم ہونے شروع ہوجائیں تو چھپائی بند کر دیں۔ اور پریس کی سطح کو اسفنج یا گیلے کپڑے کی پوٹلی سے صاف کردیں۔ اگر اس مضمون کے اور کاغذ چھاپنے ہوں تو پھر کسی کاغذ پر لکھ کر دوبارہ یہی عمل دہرائیں۔ جب تک حسب ضرورت تعداد پوری نہ ہو یہ عمل جاری رکھیں۔ اس پریس سے جلدی کوئی پریس نہیں چھاپ سکتی۔ کیونکہ یہ ہر وقت تیار ہے۔ نہ کسی کاریگر کی ضرورت نہ کسی مستری اورکمپوزیٹر کی۔ کاپی انگ سیاہیاں بنانا بعض اوقات عام سیاہیوں سے لکھ کر بھی کاپیاں حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن پھربھی اس کے خاص قسم کی سیاہیاں ہوتی ہیں۔ اور یہ خاص سیاہیاں بھی مختلف رنگوں میں بنائی جا سکتی ہیں۔ لیکن کوشش یہ کرنی چاہیے کہ سیاہی کسی شوخ رنگ کی ہو۔ تاکہ زیادہ کاپیاں اتر سکیں۔ عام طور پر لو گ جامنی رنگ کی سیاہیاں ہی استعما ل میں لاتے ہیں۔ کیونکہ یہ رنگ سب سے شوخ ہے۔ جامنی رنگ کی سیاہی عمدہ جامنی رنگ 100گرام۔ الکوحل 100گرام کھانڈ (چینی) 100گرام ۔ گلیسرین 200گرام۔ پانی ایک کلو الکوحل میںجامنی رنگ حل کریں۔ اور گلیسرین شامل کر دیں۔ پانی میں کھانڈ کو الگ حل کریں۔ اب دونوں مرکبوں کو ملا دیں۔ بس سیاہی تیار ہے۔ اس کوایک ایک یا دو دو اونس کی شیشیوں میں بھر لیں۔ خوبصورت لیبل لگا دیں۔ ڈاٹ لگا کر کارک سولیوشن سے اچھی طرح بند کر دیں۔ کالے رنگ کی سیاہی لیمپ بلیک (کاجل) 200گرام۔ جامنی رنگ پچا س گرام گلیسرین 250گرام گوند کیکر 50گرام، الکوحل 500گرام پانی دو کلو لیمپ بلیک اور جامنی رنگ کو الکوحل میں حل کریں۔ اور گلیسرین ملا دیں۔ پانی میں گوند اچھی طرح حل کر کے پہلے مرکب میں ملا دیں۔ سبز سیاہی سبز رنگ عمدہ 25گرام الکحل 25گرام گلیسرین 50گرام شکر سفید 15گرا م پانی 200گرام رنگ کو الکحل میںحل کر کے گلیسرین کو اچھی طرح حل کر دیں شکر کو پانی میں حل کر کے پہلے مرکب میں ملا دیں۔ نیلی سیاہی عمدہ نیل 100گرام، گلیسرین 40گرام، الکحل 100گرام، پانی 500گرام کمزور کیا ہوا تیزاب سرکہ (Acetic Acid) 50گرام سب چیزوں کو ملا کرہلکی سی حرارت پہنچا کر حل کر لیں۔ سرخ سیاہی عمدہ سرخ رنگ 50گرام گلیسرین 100گرام، الکوحل 50گرام، شکر سفید 25گرام پانی 400گرام۔ اسے بھی سبز سیاہی کی طرح تیار کرلیں اسی طریقہ سے آپ ہر رنگ کی سیاہی تیار کر سکتے ہیں بنانے کے بعد سیاہیوں کو تھوڑا سا گرم کر لینا چاہیے۔ ضروری ہدایات 1۔ پریس اسی سائز کا بنائیں جس سائزکا کاغذ آپ استعما ل کرتے ہیں۔ یا ا س سائز کا پریس بنائیں جس سائز کا کاغذ عام استعمال ہوتا ہے۔ تاکہ فروخت کرنے میں آسانی ہو۔ 2۔ پریس کے مصالحہ کو کبھی واٹر باتھ کے بغیر گرم نہ کریں۔ 3۔ پریس میں مصالحہ جماتے وقت کوئی بلبلہ باقی نہ رہے۔ 4 چھاپ چکنے کے بعد پریس کو کپڑے کی گیلی پوٹلی اسفنج یا فوم سے دھودیاجائے۔ 5۔ جب استعمال کرتے وقت پریس کی اوپر کی سطح خراب ہوجائے تو بکس میں سے مصالحہ نکال کر دوبارہ واٹر باتھ پر گرم کریں اور دوبارہ پریس میں جما لیں۔ 6۔ یہ پریس کارخانہ داروں وکیلوں عرائض نویسوں سکول ماسٹروں اور عام کاروباری آدمیوں کے ہاتھ فروخت کیا جاسکتا ہے۔ سکول کے ماسٹر صاحبان بچوں کے امتحانی پرچے اس پر چھاپے جا سکتے ہیں۔ 7۔ یہ پریس عام طور پرموسم سرما میں ہی قابل استعمال ہے۔ گرمیوں میں اگر بہت ٹھنڈی جگہ رکھاجائے تو کام دے سکتاہے۔ 8۔ کاغذ جس میں سیاہی سے لکھاجائے۔ وہ ایسا ہو کہ جس پر سیاہی چمکتی رہے اور جذب نہ ہول۔ 9۔ سیاہیاں بھی ہلکے واٹر باتھ پر گرم کریں۔ ایسا پریس جو گرمیوں میںبھی کام دے اوپر والے مصالحوں کی بجائے مندرجہ ذیل مصالحہ بکس میں بھر دیںَ چاک مٹی باریک شدہ ایک کلو، کسٹر آئل 60گرام، دونوں کوملا کر پانی اس قدر ڈالیں کہ سخت مرکب رہے۔ اس کوحسب منشا سائز کے بکس میں بھر دیں۔ رولر پھیر کر سطح ہموار کر دیں۔ خشک ہونے پر کام میں لائیں۔ ٭٭٭ گریس سازی اس مشینی دور اور سائنسی دور نے جہاں انسانوں کی محنت اور اس کے وقت کی قدر و قیمت کو غیر معمولی طور پربڑھا دیا جاتا ہے۔ وہاں بعض ایسی اشیاء بھی ایجاد ہو گئی ہیں جن کی ضرورت و اہمیت بعض حالات میں انسانی ضرورت زندگی سے متعلقہ متعدد و لوازم سے بھی زیادہ ہے اور ایسی چیزیں جن کا اس مشینی دور سے پہلے تصور بھی ممکن نہ تھا۔ اس قدر اہمیت حاصل کی گی ہے کہ تعجب ہوتا ہے۔ گریس ہی کو لیجیے … کیا ہے صرف ایک چکنا گاڑھایا مختلف روغنیات وغیرہ کا ایک مرکب… مگر اس کی حالت کیا ہے وہ سب لوگ بخوبی سمجھتے اور جانتے ہیں۔ حضرت انسان نے اپنی ساری زندگی اور میں آسائشیں پیدا کرنے نیز وقت کی بچت اور مختلف قسم کی اشیاء بنانے کے یے بھانت بھانت کی مشینین ایجاد کیں تو ان مشینوں کے باعث کئی دوسری اشیاء ایجاد کرنی پڑ گئیں… اور یوں ایک صنعت کے طفیل متعدد چھوٹی چھوٹی مگر اہم صنعتیں معرض وجود میںآگئیں۔ آج کل اس قدر وافر مقدار میں مشینی کام ہو رہا ہے۔ کہ جس کاکوئی شمار ہی نہیں… یہ مشینیں چلتے چلتے گھستی بھی ہیں خراب بھی ہوتی ہیں۔ رک بھی جاتی ہیں۔ گریس اسی نوع کی متعدد مشینوں کی بحالی کار درستی اور تیز رفتاری کے لیے کام آتی ہیں۔ یوںسمجھیے کہ گریس اور مشینی تیل بیمارمشینوں کیلیے جنرل ٹانک کا درجہ رکھتی ہے۔ زیر نظر عنوان میںآپ اس موضوع پر کارآمد تفصیلات ملاحظہ کریں گے۔ جیسا کہ ہم اوپر بیان کیا مشینیںبالخصوص پنکھے سلائی مشین وغیرہ آج ہر گھرر کی ایک لازمی ضرورت کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں۔ اور ظاہرہے کہ ان کے لیے گریس ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس عنوان کے تحت فاضل مولف نے گریس سازی کے بارے میں متعدد سہل الترکیب اور آزمودہ و کامیاب فارمولے پیش کیے ہیں۔ قارئین کرام آسانی کے لیے اس باب میں متعددفارمولے سامل کتاب کر دیے ہیں تاکہ شائقین حضرات کو اپنے حسب منشاء و پسند ہر نوع کے فارمولے منتخب کرنے میں آسانی رہے۔ جیساکہ قارئین کو معلوم ہے کہ زیر نظرکتاب لاتعدد اشیائے مقصد کے تیار کرنے کے بیش قیمت فارمولوں پرمشتمل ہے۔ اور کتاب کی یہی ہمہ جہتی افادیت اس کی غیر معمولی مقبولیت کا باعث ہے موجودہ ایڈیشن (نواں) میں جہاں اور بہت سی صنعتوں کے بار ے میں بیش قیمت اضافے کیے گئے ہیں۔ وہاں گریس سازی کے ضمن میں بھی تمام چھوٹے بڑے بہترین قسم کے فارمولوں یک جا کر دیے گئے ہیںَ امید ہے کہ شائقین و ضرورت مند حضرات ان فارمولوں سے خاطر خواہ فائدہ حاصل کریں گے۔ بڑھیا نسخہ پیرافین ہارڈ 1حصہ تیل ارنڈ 1حصہ ویزلین 1حصہ ڈیزل آئل (ہیوی) 2حصہ سوپ سٹون 1حصہ پیرافین ہارڈ ویزلین و تیل ارنڈ کو پگھلا کر سوپ سٹون کو حل کریں پھر ڈیزل آئل ملا کر چلاتے رہیں۔ جب جمنے کے قریب ہو تو ڈبوں میں بھر لیں۔ دیگرنسخہ پیرافین ہارڈ ایک پونڈ وائٹ آئل 1پونڈ ویزلین زرد ایک پونڈ تیل السی 1پونڈ سوپ سٹون 1پونڈ خالص صابن نرول وغیرہ نرم 1پونڈ ترکیب: پیرافین ہارڈ ویزلین تیل السی و صابن کو آگ پر گرم کریں۔ جب تمام اشیاء پگھل کر یک جان ہوجائیں تونیچے اتار کر وائٹ آئل ملا دیں پھرسو پ سٹون کو جلا کر ہلاتے رہیں جب جمنے پر آئے تو ڈبوںمیں بھر لیں۔ گریس کا بہترین اور سستانسخہ لائم دان (بجھا چونہ) تین کلو تیل مونگ پھلی یا بنولہ 16کلو تیل ارنڈ دو کلو سوڈا واشنگ 3کلو ہیوی ڈیزل آئل 40گیلن پانی 20کلو ترکیب: سوڈا اور ان بجھا چونہ کو پانی میں حل کر لیں پانی میں معمولی کمی بیشی بھی کر سکتے ہیں۔ اب تیل مونگ پھلی و ارنڈ کو خوب گرم کریں۔ جب تیل اس قدر گر م ہو جائے کہ پانی کی بوند ڈالنے سے تڑ تڑ ی آواز آئے تو چونہ کا محلول ڈال دیں اور خوب گھوٹیں اور پکنے دیںَ پھر آگ بند کر دیںَ اور ڈیزل آئل ڈالنا شروع کر دیںَ اور ساتھ ساتھ گھوٹتے جائیں جب لئی سی بن جائے تو ٹھنڈا ہونے کے لیے چھوڑ دیںَ بہترین خوشبو دار گریس تیار ہو گی۔ نوٹ: موبل آئل 45گیلن تک کھپ جاتا ہے۔ مگر کھوٹائی خوب کی جائے تیل بھی خوب گرم ہو۔ گریس کا دیگر بڑھیا نسخہ چربی یا تیل مہوا 10کلو بروزہ 2کلو تیل ارنڈ 10کلو سوڈا لائی نمبر 25 7کلو موبل آئل ہیوی ایک من ترکیب: بروزہ و تیل ارنڈ کو پگھلا کر چربی یا مہوہ کا تیل ڈالیں اور خوب گرم کریں کہ انگلی برداشت نہ کر سکے۔ تو سوڈا لائی یک دم ڈال کر خوب گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ قوام کو پکنے دیں۔ چند منٹ بعد ہلا دیا کریں۔ جب قوام گاڑھا ہوجائے تو آگ بالکل بند کر کے موبل آئل ڈالتے جائیں اور گھوٹتے جائیں۔ پھر ٹھنڈاہونے کے لیے چھوڑ دیںَ دوسرے دن ڈبوں میں بھر لیں عمدہ گریس تیار ہے۔ موٹر گریس کا بہترین فارمولا چربی 25حصہ سوڈا لائی نمبر 35 2حصہ موبل آئل ہیوی 70حصہ ترکیب مندرجہ بالا دیگر بہترین فارمولا ویزلین زرد 20کلو موبل آئل ہیوی 30کلو بروزہ دروزن 5کلو تیل ارنڈ 5کلو چربی 5کلو سوڈا لائی نمبر 35 7کلو سوپ سٹون 5کلو ترکیب: بروزہ و چربی کو پگھلا کر تیل ارنڈ ڈال دیں۔ اور سوپ سٹون بھی ڈال دیں۔ چوبی مسد سے خوب گھوٹیں کہ سوپ سٹون مل جائے۔ پھر سوڈا لائی ڈا ل کر قوام کو گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ آگ دھیمی دھیمی جلتی رہے۔ ابال آنے پر گھوٹ دیا کریںَ جب قوام حلوہ کی مانند گاڑھا ہو جائے تو آگ بالکل بند کر دیں۔ اور پہلے ویزلین گرم گرم قوام میں ملا دیں۔ پھر موبل آئل ملا کر گھوٹ کر ڈبوںمیں بھر لیں۔ موٹر گریس کا دیگر فارمولا بروزہ 5کلو ٹیلو (صا ف شدہ چربی) 10کلو سوڈا لائی نمبر 35 7کلو سوپ سٹون 5کلو موبل آئل ہیوی ایک من ویزلین زرد 10کلو ترکیب: بروزہ و چربی کو پگھلا لیں او رسوپ سٹون حل کر لیں اورسوڈا لائی یک دم ڈال کر گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ آ گ دھیمی دھیمی جلتی رہے۔ ابال آنے پر ہلا دیا کریں۔ جب قوام حلوہ کی مانند گاڑھا معلوم ہو تو اتار کر نییچے رکھ کر پہلے ویزلین ملا دیں اور گھو ٹ لیں۔ پھر موبل آئل ملا دیں او ر گھوٹ دیں بعد ہ ٹین کے ڈبوں میں بھر لیں۔ گریس کا دیگر سستا نسخہ بروزہ 4کلو چربی صاف شدہ 25کلو سوڈا لائی نمبر 36 13کلو موبل آئل ہیوی دو من ترکیب: بروزہ چربی کو کڑاہی میں ڈال کر نیچے آگ جلائیں۔ جب دونوں پگھل کر خوب گرم ہو جائیں کہ پانی کی بوند پڑتے ہی تڑتڑکی آواز آئے تو سوڈا لائی کو گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ ایکشن (اوپھان) آنے پر گھوٹ دیاکریں۔ جب قوام گاڑھا مانند حلوہ بن جائے تو آگ بند کر کے فوراً موب آئل ڈال کر خوب گھوٹیں۔ قوام ٹھنڈا ہونے اور یک جان ہونے پر ڈبوں میں بھر لیں۔ ضروری نوٹ: ایک کلو سوڈا کاسٹک کو دو سیر چار چھٹانک پانی میں حل کر لیں۔ جب لوشن ٹھنڈا ہو جائے تو یہ سوڈا لائی 35یا 36ہے جو تین کلو تیار ہو گی۔ پائو بھر پانی اڑجاتا ہے اسی حساب سے زیادہ تیار کر لیں۔ دیگر سستا فارمولا تیل ارنڈ چار کلو چربی چھ کلو سوڈا لائی نمبر 35 5کلو موبل آئل ہیوی 25کلو ترکیب : مندرجہ بالا مشینوں کے لیے عمدہ گریس ہیٹ پروف ویزلین زرد 5پونڈ بروزہ ایک پونڈ وائٹ آئل زرد 3پونڈ پیرافین ہارڈ 3پونڈ کسٹر آئل 1پونڈ موبل آئل 6پونڈ گرے فائیٹ حسب ضرورت سوپ سٹون 2پونڈ بروزہ و کسٹر آئل کو پگھلا کر ویزلین و پیرافین اس میں ڈال دیں۔ جب یہ بھی پگھل کر حل ہوجائیں تو آگ سے اتار کر وائٹ و موبل آئل ڈال کر خوب ملائیں۔ ساتھ ہی سوپ سٹون ڈال دیں۔ سرد ہونے تک چوبی ڈنڈے سے گھوٹتے رہیں۔ پھر ڈبوں میں بھر لیں۔ گریس تیار ہے۔ اگر گریس کو مزید سخٹ کرنا ہو تو پیرافین ہارڈ کی تعداد بڑھا لیں اور اگرنرم کرنا چاہیں تو موبل آئل کا وزن بڑھا لیں۔ (2) ویزلین زرد 4پونڈ پیرافین ہارڈ 2پونڈ روغن ارنڈ 4پونڈ وائٹ آئل گھٹیا 4پونڈ بروزہ پیرافین اور ویزلین کو نرم آگ پر پگھلائیں پھر روغن ارنڈ ڈال کر آگ سے اتار لیں او ر وائٹ آئل شامل کریں۔ اور گھوٹتے رہیں۔ جب جمنے کے قریب ہو تو ٹین کے ڈبوں میں بھر کر پیک کر لیں۔ زیادہ سخت کرنا ہو تو بروزہ اور پیرافین کی مقدار میں اضافہ کریں اور یہ گریس موٹروں ٹریکٹروں وغیرہ میں استعمال ہوتی ہے۔ دیگر موٹر گریس کا فارمولا چربی 5کلو تیل ارنڈ 5کلو بروزہ 5کلو سوڈا لائی نمبر 35 7 1/2کلو سوپ سٹون 7 1/2کلو موبل آئل 1 1/4من ترکیب : مندرجہ بالا یعنی صابن بنا کر کڑاہے کو نیچے اتار کر موبل آئل ملائیں۔ ذرا ٹھنڈا ہونے پر ٹین کے ڈبوں میں بھر لیں ویزلین کی طرح گریس جم جائے گی۔ گریس کا سستا فارمولا بروزہ 10کلو چربی 5کلو روغن ارنڈ 5کلو ویزلین زرد 5کلو سوپ سٹون 5کلو سوڈا لائی نمبر 36 10کلو موبل آئل ہیوی 1 1/2من ترکیب: بروزہ و چربی اور روغن ارنڈ کو پگھلا ئیں اور جب خوب گرم ہوجائے تو پانی کی بوند ڈالنے سے فوراً تڑ تڑ کی آواز آئے تو سوپ سٹون حل کریں۔ اب آگ بند کر دیں اور سوڈا لائی یک دم ملا کر دو تین منٹ خوب گھوٹ کر چھوڑ دیں۔ اب قوام میں ایکشن آ ئے گا۔ (قوام اوپر کو پھولنے لگے گا) جب پھول چکے تو چند منٹ قوام کو گھوٹیں اب ویزلین ملا کر گھوٹیں اور آخر میں موبل آئل ملا کر گھوٹ کر ٹین کے ڈبوں میں بھر لیں۔ سستی قسم کا گریس تیار ہے نوٹ گریس ٹھنڈی ہونے کے بعد جو بھی رنگ دینا چاہیں آئل کلر حسب منشا تیل ارنڈ میں حل کر کے ملا لیں رنگ آ جائے گا۔ موٹر گریس بنانے کا سستا فارمولا السی کا تیل ایک کلو انگریزی صابون کا چورا ایک کلو پتھر کا چورا ایک کلو ہارڈ پیرافین ایک کلو وائٹ آئل ایک کلو تمام چیزوں کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر گرم کریں جب پگھل جائے تو نیچے اتار کر وائٹ آئل بھی شامل کر لیں۔ بس موٹر گریس تیار ہے۔ ہر شہر میں موٹر اور ٹانگے بکثرت ہیں جن کے لیے گریس کی اشد ضرورت رہتی ہے۔ بیکار نوجوان اس کام کو شروع کریں تو کسی بھی شہر میں رہ کر روزی کما سکتے ہیں۔ اور گریس تیار کر کے اپنا کاروبار چلا سکتے ہیں۔ گریس کا بڑھیا نسخہ ویزلین ایک پونڈ بروزہ 1/2پونڈ پیرافین ہارڈ 1/2پونڈ تیل ارنڈ (کسٹر آئل) 1/2پونڈ موبل آئل 3پونڈ ترکیب: بروزہ تیل ارنڈ موم اور ویزلین کو نرم آنچ پر پگھلا کر برتن نیچے اتار کر موبل آئل ملائیں اور ہلاتے رہیں۔ جب قدرے گاڑھا معلوم ہو تو ڈبوں میں بھر لیں۔ ٹانگہ موٹر اور گاڑیوں کے دھروں میں یہ گریس استعمال کرتے ہیں۔ نوٹ گریس کو مزید سخت کرنے کے لیے پیرافین ہارڈ کی مقدار بڑھا لیں۔ اگر نرم کرنا ہو تو موبل آئل کی مقدار میں اضافہ کر لیں۔ سرخ رنگ کی گریس بنانے کے لیے لال آئل کلر (تیل والا کالا رنگ) سے تیل کو رنگین کر لیں گے ۔ تو گریس خوشنما اور خوشبودار ہو جائے گا۔ گریس کا سستا نسخہ تیل نیم 5کلو چربی یا تیل مہوا 5کلو تیل ارنڈ 2کلو بروزہ 4کلو سوڈ ا لائی نمبر 36 8کلو موبل آئل ہیوی 1من 10کلو ترکیب: بروزہ اور تمام تیل کڑاہے میں ڈا ل کر پگھلائیں اور اس قدر گرم کریں کہ انگلی برداشت نہ کر سکے۔ تو سوڈا لائی ملا دیں۔ اور گھوٹ کر چھوڑ دیں قوام پکنے دیں چند منٹ وائٹ آئل ایک کلو… تمام چیزوں کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر گرم کریں جب پگھل جائیں تو نیچے اتار کر وائٹ آئل بھی شامل کر دیں۔ بس موٹر گریس تیار ہے۔ چمک پیدا کرنے کے لیے حسب ضرورت گری فائٹ ملا دیں ہر شہر میں موٹر اور تانگے بکثرت ہیں جنہیں گریس کی اکثر ضرور ت رہتی ہے۔ روزی پیدا کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ وائٹ آئل بنانا 5کلو مٹی کے تیل میں 1 1/2چھٹانک پھٹکڑی کا سفوف بنا کر تیل کو کسی ایسے برتن میں جس کا منہ اچھی طرح بند ہو سکے ڈال دیں اور اس برتن کو دھوپ میں رکھیں۔ اوراس طرح اسے دو دن تک پڑ ارہنے دیں۔ بعد ازاں تیل نکالیں تیل کی بدبو دور ہو کر بالکل وائٹ آئل بن جائے گا۔ پھر کام میں لائیں۔ موٹر گریس موٹر گریس گاڑیوں کے لیے نہایت ہی مفید اور کارآمد چیز ہے۔ اور نہ ممکن ہے کہ اس کے بغیر کام چلایا جا سکے ۔ اس کے بنانے کا طریقہ حسب ذیل ہے۔ لائم سلی کیٹ (خوب باریک پساہو) سوا چھ کلو۔ کاسٹک پیسٹری والا بارہ چھٹانک۔ روزن آئل 18کلو بارہ چھٹانک۔ لائم اور کاسٹک کو روزن آئل میں ڈال کر دھیمی آنچ پر اتنا ملائو کہ بالکل سفید ہوجائے اور آہستہ آہستہ ٹار آئل کو ڈالو۔ بعد ازں پیرافین کو ملا د و اور تھوڑا تھوڑا سا سوپ سٹون پائوڈر ملا دو۔ اس اثنا میں برابر کسی چیز سے حرکت دیتے رہو یہاں تک کہ ابال کھا کر سب چیزیں آپس میں مل جائیں تو اسے اتار لیں بس موٹر گریس تیار ہے۔ بعدہلا دیا کریں جب قوام گاڑھا مانند حلوہ ہوجائے تو آگ بند کر کے موبل آئل ڈالتے رہیں اور گھوٹتے رہیں۔ نیم گرم حالت میں ڈبوں میں بھر لیں اور تجارت کریں۔ بڑھیا گریس کا فارمولا بیکو سیل (پائوڈر) حسب ضرورت موبل آئل عمدہ قسم حسب ضرورت پائوڈر اور موبل آئل کو آپس میں ملا کر حل کر لیں۔ اور خوب گھوٹیں اور جب جمنے لگے تو ڈبوں میں بھر لیں۔ بہترین قسم کی گریس بنے گی جو آگ پر بھی گرم نہیں ہو گی۔ مشینوں کے لیے گریس بنانا چربی 2کلو سوڈ ا کاسٹک ایک پائو موبل آئل 5 1/2کلو پانی تین پائو طریقہ تیاری: سوڈا کاسٹک کو پانی میں حل کر کے رکھ لیں۔ ایک دوسری کڑاہی میں چربی ڈال کر آگ پر پگھلائیںجب چربی اچھی طرح پگھل جائے تب سوڈا کاسٹک ملا کر پانی دھار باندھ کر تھوڑا تھوڑا ملاتے اور گھوٹتے جائیں حتیٰ کہ ہر دوا اچھی طرح پھول جائے۔ تب موبل آئل ڈال دیں۔ اور خوب گھوٹیں حل ہوجانے کے بعد نیچے اتار لیں اور گھوٹیں حتیٰ کہ ٹھنڈی ہوجائے۔ بس بہترین قسم کی گریس تیار ہے۔ ڈبوں اور ٹینوں میں بند کر کے فروخت کریں۔ بڑھیا موٹر گریس بنانا السی کا تیل ایک کلو انگریزی صابن کا چورا ایک کلو پتھر کا چورا (سوپ سٹون) ایک کلو ہارڈ پیرافین ایک کلو کارخانوں ‘ فیکٹریوں اور ملوں میں بکثرت استعمال ہونے والی گریس کا اعلیٰ نسخہ ایک دن ایک ہمدرد تشریف لائے اور مشورہ دیا کہ آپ کا علاقہ فیکٹری ایریا ہے آپ تمام دن بیکار بیٹھ کر گزار دیتے ہیں۔ کیوںنہ آپ گریس بنا کر اور ڈبوں میںبند کر کے اپنا لیبل لگا کر فروخت کیا کریں۔ اس سے ہزاروں روپیہ کی آمدنی ہو سکتی ہے۔ اسے عورتیں بھی بآسانی تیار کر سکتی ہیں۔ میں نے کہا کہ ایسا کرنامیرے بس کا روگ نہیں ہاں اس کی صورت سمجھا دیں۔ داشتہ آید بکار کے مصداق کبھی کم آ جائے گا۔ چنانچہ ان کے کہنے کے مطابق اجزا حاصل کیے اور تیاری کا عملی مشاہدہ کیا۔ نہایت اعلیٰ قسم کی گریس تیار ہوئی۔ ترکیب: موبل آئل 3P.Pنمبر 140ایک کلو سمیکہ تھین Samica Thenایک چھٹانک بیروزہ 4ماشہ پہلے نمبر ۱ نصف آگ پر رکھیں گر م ہونے پر بیروہ ڈالیں۔ پھر نمبر ۲ ملا کر ہلاتے جائیں۔ جب حل ہوجائے تو اتار کر باقی نصف نمبر ۱ ڈال کر ہلائیں۔ اعلیٰ درجہ کی گریس تیار ہو گی۔ اگر گھٹیا گریس تیار کرنی ہو تو نمبر ۲ ایک چھٹانک کی بجائے 1/4چھٹانک اور کاغذ یا پلاسٹک کے ٹکڑے کتر کر 3/4چھٹانک ملا لیں۔ اور موبل آئل عام استعمال کریں۔ یہ گریس سستی تیار ہو گی مگر گھٹیا قسم کی ہو گی۔ نوٹ : سمیکہ تھین پلاسٹک بیچنے والوں کے ہاں سے مل سکتی ہے۔ ہیٹ پروف موٹر گریس بنانے کا آسان طریقہ موٹروں تانگوں اور گاڑیوں کے دھروں میں دینے والی گریس کا ایک اور نسخہ حسب ذیل ہے۔ ہارڈ پیرافین ایک من۔ کسٹر آئل ای من۔ دودھ پتھری کا سفوف (چاک بڑھیا) ایک من ڈیزل آئل سپیشل کوالٹی ڈیڑھ من۔ پہلے ہارڈ پیرافین کو پگھلا کر اس میں کسٹر آئل (ارنڈ کا تیل) ملا دیں۔ پھر چاک سفو ف یعنی دودھ پتھری ملا دیں بعد میں ڈیزل آئل ملا کر ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں سرد ہو کر گریس جم جائے گی۔ خوشنما رنگ اور بڑھیا چمک دار بنانے کے لیے گری فائیٹ حسب ضرورت ملا دیں اور اچھ طرح حل کر کے خوبصورت ڈبوں میں بھر کر تجارت کریں۔ ڈیزل آئل بغیر بو کے گاڑھا مٹی کا تیل ہے۔ موٹر و بائسکل اورتانگے اور مشینوں کے لیے عمدہ گریس بنانا ارنڈی کا تیل جسے کسٹر آئل بھی کہتے ہیں ایک کلو۔ صاف شدہ چربی آدھ کلو موم ولایتی سفید ایک پائو ٹیکنیکل وائٹ آئل ایک کلو ویزلین دو کلو ترکیب : حسب سابق یہ گریس عمدہ قسم کی بنے گی۔ نہ تو یہ گریس جمتی ہے نہ پرندوں کو خراب کرتی ہے اسے گھڑی ساز بھی استعمال میں لاتے ہیں۔ مندرجہ بالا پانچوں چیزوں کو آگ پر گرم کریں آپس میں حل ہو جانے پر خوب گھوٹیں۔ اور آگ پر سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر تیل شامل کریںَ اور قدرے سرخ رنگ تیل میں حل ہونے والا ملا دیں۔ نہایت چمک دار گریس تیارہے۔ پھر ڈبوں میں بھر کر فروخت کریں۔ ٭٭٭ مولی کا نمک بنانا مولی کا نمک نہایت کارآمد دوا ہے اسے تیار کر کے رکھیں۔ بے شمار امراض کو دور کردیتاہے۔ بڑی اور پختہ مولیاں پتوں سمیت اکھاڑکر دھو کر صاف کرکے کاٹ کر باریک کریں اور دھوپ میں خشک کر لیں خشک ہوجانے پر کسی کڑاہی میں یا صاف پختہ فرش پر جلا لیں جل جانے اور راکھ ٹھنڈی ہو جانے پر اس میں پانی ملا کر خوب ہلائیں۔ تین چار روز تک دن میں کئی دفعہ اچھی طرح ہلا دیا کریں۔ ایسا کرنے سے مولی کا تمام اثر پان میں آ جائے گا۔ چوتھے روز نتھرا ہواپانی عیحدہ کر لیں۔ اور نیچے راکھ پھینک دیں۔ اب اس پانی کو آگ پر پکائیں حتیٰ کہ تمام پانی جل جائے۔ کڑاہی میں سفید رنگ کا سفوف جو بچ جائے کھرچ کر شیشی میںبھر لیں۔ اسے مولی کا نمک کہتے ہیں۔ فوائد 1۔ ایک ماشہ مولی کا نمک ہر روز صبح چھاچھ کے ساتھ کھانے سے یرقان دور ہو جاتا ہے اور جگر کے تمام امراض دور ہوجاتے ہیں۔ 2۔ ایک ماشہ نمک مولی شہد میںملا کر چاٹنے سے دمہ کو آرام آ جاتا ہے۔ 3۔ نصف ماشہ نمک مولی گرم پانی سے کھلائیں نزلہ زکام کو آرام ہو گا۔ 4۔ نمک مولی چار گنا شہد میں ملا دیں۔ اس میں سے ایک دوسلائی آنکھوں میں لگانے سے آشوب چشم دور ہو جاتاہے۔ 5۔ نمک مولی کی ایک ایک سلائی آنکھ میں لگانے سے نظر تیز ہوجاتی ہے۔ 6۔ چٹکی بھر نسوار سونگھیں نزلہ زکام اور دماغ کے کیڑوں کے لیے مفید ہے۔ 7۔ نمک مولی میں کھانڈ ملا کر نصف سے ایک ماشہ کھانے سے پرانی کھانسی کوآرام آ جاتا ہے۔ 8۔ بدہضمی کے لیے ایک ماشہ نمک مولی گرم پانی کے ساتھ دیں۔ 9۔ پیشاب نہ آنا رک رک کر آنا جل کر آنا کے لیے اس کو ٹھنڈے پانی سے کھاتے رہیں درد گردہ مثانہ پتھری ریت کے لیے یہ نمک فائدہ کرتا ہے۔ مولی کا جوہر مولی کاکاٹ کر تمام رس نکال لیں۔ اس رس کو دھیمی دھیمی آنچ پر پکائیں جب رس کافی گاڑھا ہو جائے تو نیچے اتار لیں۔ اور دھوپ میں رکھ کر خشک کرلیں پھر اسے شیشی میں ڈالکر رکھ لیں۔ یہ جوہر ایک دو ماشہ کھانے سے سخت سے سخت درد گردہ کو آرام آ جاتاہے۔ اور بند شدہ پیشاب فوراً جاری ہوجاتا ہے۔ ٭٭٭ سلولوز نائٹریٹ (رقیق) CELLULOSE NITRATE ACQUEOR حسن افزا مصنوعات میں ناخن پالش کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جو سرخ اورمتعدد رنگوں میں آتی ہے۔ اس کے بنانے والے جانتے ہیں کہ سینما فلم کی ریل یا ناکارہ سلولائڈ یا ابجل ایسی ٹیٹ میں حل کر کے حسب مرضی رنگ اور دیگر چیزیں ملا کر نیل پالش بنائی جاتی ہے۔ مگرجب سے پلاسٹک یا سلولوز ایسی ٹیٹ کی فلم آنی شروع ہوئی ہیں تب سے ناخن کی پالش یا سلولائیڈ کی مصنوعات بنانے میں ایک دقت یا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ آئیے آپ کو اس راز سے آگاہ کریں۔ جو بجائے خود ایک صنعت ہے۔ جوموٹر کار کے ڈی کو پینٹ سے ملے کر ناخن کی پالش تک پرچھائی ہوئی ہے۔ یہ بنانے کے بعد آپ ہزاروں صارفین اور ضرورت مندوں کی ضرورت کو پوری کر سکتے ہیں یا خود چھوٹے پیمانے پر بڑی آسانی سے ناخن کی پالش کاکارخانہ کھول سکتے ہیں یا گھر پر بنا سکتے ہیں۔ سلولوز نائٹریٹ ایک کیمیکل مرکب ہے اس کی تفصیلات میں گئے بغیر ہم آپ کو آسانی کے ساتھ اس کے بنانے کی ترکیب لکھتے ہیں۔ اس کام میں تمام برتن کانچ کے ہونے چاہئیں جو بازور میں کسی بھی سائنس کی دکان پر آسانی سے دستیاب ہو سکتے ہیں۔ خالص نائٹرک ایسڈ شورے کا تیزاب ایک پونڈ روئی جو دوا خانوں میں استعمال کی جاتی ہے جس کے کاغذ میںلپٹے رول آتے ہیں (آدھا یا پائو پائونڈ) پہلے ایک کانچ کی چھوٹی سی لگن لی جائے جس میں صرف پونڈ پانی آنے کی گنجائش ہو تاکہ مائع کی سطح اونچی رہے۔ اور ساری روئیی وقت وحد میں ڈوبی جا سکے۔ اسلگن کو ایک پانی کے برتن مین رکھیے۔ لگن بالکل خشک ہو اورپانی کا ذرا بھی شائبہ تک نہ ہو۔ اب لگن میں پہلے گندہک کا تیزاب ڈال دیجیے۔ اور پھر تھوڑا تھوڑا کر کے سارا شورے کا تیزاب ڈال دیجیے۔ اور ہر مرتبہ کانچ کی سلاخ سے ہلاتے رہیں۔ دونوں تیزاب کے ملنے پر کافی حرارت اور گرمی پیدا ہوتی ہے۔ (یہ کام ہمیشہ صبح کے وقت کرنا چاہیے) اس محلولکو تین گھنٹے تک ایک ٹھنڈے مقام پر رہنے دیجیے۔ اس سے زیادہ دیر رکھاجائے تو اور بہتر ہے۔ اب اس کے بعد لگن کو پانی کے نل کے پاس لے جایں یا آپ کے شہر یا گائوں میں نل نہ ہو تو کسی ندی کے کنارے لے کر جائیں مگر اس طرح کہ اس میں پانی کا ایک چھوٹا سا قطرہ بھی نہ رہے۔ اب روئی کو تہ بہ تہ اس چوڑائی میں رکھ لیجیے کہ لگن آسانی سے ڈوب جائے۔ (اس وقت کافی احتیاط کی ضرورت ہے) روئی کی گری کو ایک ہی لمحہ میں تیزاب کے محلول کی لگن میں ڈبو کر کانچ کی سلاخوں کی مدد سے فوراً ہی نکال لیجیے۔ یہ سب کام ایک ہی لمحہ میں ہوجانا چاہیے۔ جیسے ہی روئی باہر نکلے اس کو بہتے ہوئے پانی میں رکھ کر آہستہ آہستہ کانچ کی سلاخ سے دباتے رہیں حتیٰ کہ سارا جذب شدہ تیزاب ڈھل جائے ۔ پھر دونوں ہاتھوں کی مدد سے روئی کو دبا دبا کر دھوتے جائیں۔ تقریباً پندرہ منٹ تک دھو ڈالیے اور روئی کو آہستہ آہستہ پرت در پرت یعنی تہہ بہ تہہ کھول کھول کر دھوپ مین سوکھنے کے لیے بکھیر دیجیے۔ یاد رکھیے کہ اس وقت نہ تو آپ کے پاس سگریٹ ہو نہ قرب جوار میں آگ یا کوئی جلتی ہوئی چیز ہو۔ ورنہ ساری روئی بارود کی طرح بھک سے اڑ جائے گی۔ کیونکہ اب گن کاٹن Gun Cottonہے جو کار توس وغیرہ میں استعمال کی جاتی ہے۔ اب ایک چکنے ہاون دستے میں جو کانچ یا چینی کا ہو تو بہتر ہے۔ ورنہ پتھر کا بھی ہو تو مضائقہ نہیں کام چل جائے گا۔ روئی کوجما کر خالص الکوحل 99%یا پھر ایسی ٹون آدھا پائونڈ ڈال دیجیے۔ اور اس میں جاپانی کیمفر کافور جو شکر کی طرح دانہ دار ہوتاہے۔ ایک اونس چھڑک دیجیے اور کچھ تامل کر کے دستے سے گھوٹنا شروع کیجیے۔ اب ساری روئی ایک لزج مادہ پاسٹی کی شکل میں تبدیل ہوجائے گی۔ اس کو ایسی ٹون یا ایمل اسٹیٹ میں ملا کرحسب خواہش گاڑھی یا پتلی بنا لیجیے۔ بس یہی سلولوز نائٹریٹ رقیق ہے۔ اگر اس کو رقیق نہ کرتے ہوئے سکھاکردانہ دار بنایا جائے تو سلولائیڈ پوڈر بنے گا۔ جومولڈ کیا جا سکتاہے۔ جس کا پلاسٹک کے اس دور میں بنانا ایک بے کار سی بات ہے کیونکہ یہ پلاسٹک کے مقابلہ میں کافی مہنگا پڑتا ہے ۔ تاہم رقیق مادہ سے نیل پالش ڈیکو پینٹ کاغذ کی پالش یاجوڑنے کے لیے سیمنٹ اور بے شمار چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ نوٹ روئی پر (Accetone)ڈالنے سے قبل اس کی جانچ کرنا ضروری ہے۔ یعنی اس کی تیار شدہ روئی کی ایک ذرا سی مقدار یعنی تقریباً بیر کی گٹھلی اتنی لے کر دور لے جائیں اور جلتے ہوئے سگریٹ سے چھوڑیی اگر روئی بھک تیار نہ ہو سکی یا تو آپ کے عمل میں خامیی ہے یا پھر نی نمکین تھا یا غیر خالص تھا۔ سارے عمل میں روئی کی شکل نہ بدلنا چاہیے۔ اگر تیزاب میں پانی کا ذرا بھی شائبہ ہو تو روئی آٹا ہوکربے کار ہو جائے گی۔ سنتھیٹک ریزن SYNTHETIC RESIN آرگینک کیمسٹری کے انکشافات سے معلو م ہوا کہ اگر کاربالک ایسڈ میں فارمیلن (For Malin) ملایا جائے اور اس کے ساتھ کوئی کیٹے لائیٹک ایجنٹ شامل کر دیا جائے تواس مکسچر کو گرم کرنے سے ایک لفت یا دال پیدا ہوتی ہے۔ جسے سنتھیٹک ریزن کہتے ہیں۔ مختلف آمیزش یا درجہ حرارت کی کمی بیشی سے یہ ٹھوس یا مائع کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ جب اس کو ذرا اور زیادہ حرارت پہنچاء جائے تو یہ بالکل ٹھوس ہو جاتی ہے۔ اورآخر میں کوئلہ بن جاتی ہے۔ یہ بہت مفید ایجاد ہے جس سے بیک لائیٹ بنتا ہے۔ اس کا بیان ہم کبھی آئندہ اشاعت میں کریں گے۔ اس وقت ہم صرف سنتھیٹک ریزن بنانے کا طریقہ درج کرتے ہیں۔ کاربالک ایسڈ 500حصے فارملین 450حصے کاسٹک سوڈا 25حصے پانی 25حصے ایک رات سی شیشے کی بڑی بوتل میں کاربالک ایسڈ اور فارملین دونوں کو ملا کر رکھ دو۔ دوسرے دروز کاسٹک سوڈے میں پانی ملا کرلوہے کے برتن میں ڈالیں۔ اور اس میں کاربالک ایسڈ اور فارملین کا ملا ہوا لوشن ڈال دیں اور اس برتن کو سٹوو یعنی چولھے پر گرم کرو۔ حرارت کے اثر سے ایک برے زور کا ابال آئے گا۔ اس لیے اس کے ابالنے والا برتن ایک خاص قسم کاہوتاہے۔ جیسا کہ صفحہ 599پر دکھایا گیا ہے ۔ ریفلیکس کنڈنسر میں سب سے پہلے لوہے کی بڑی بوتل ہے اس کی دیوار کو کاٹ کر اس میں موٹے شیشے کی ایک پٹی پیچوں کے ذریعہ سے فٹ کی گئی ہے۔ لوہے اور شیشے کے درمیان پوٹین بھر دی گئی ہے۔ تاکہ جب ریزن پکائی جائے تو اس میں کاربالک ایسڈ نہ نکل سکے۔ اس بوتل کے گلے پر ایک چوڑی ہوتی ہے جو کہ ایک فن کے ذریعے سے کنڈنسر کی نلیوں سے لگی ہوئی ہے کنڈنسر کی چار نالیاں ایک بڑی نالی میں پیوست ہیں اور یہ چاروں لوہے کے ایک ڈرم کے اندر رہتی ہیں۔ ڈرم کے اندر پانی بھرا رہتا ہے۔ اور ان نالیوں کے اندر نہیںجانے پاتا۔ لوہے کی بوتل کو نٹ سے علیحدہ کر کے ا س میں سلوشن بھر دیا جاتا ہے۔ جس کا ذکر پیشتر آ چکا ہے اور پھر اسی جگہ بوتل لگا دی جاتی ہے۔ اورسٹوو کو روشن کر کے بوتل کے نیچے رکھ دیا جاتاہے۔ سلوشن میں بہت شدت سے ابال پیدا ہوتاہے۔ شیشے کے ذریعے اندر ریزن کا رنگ دیکھتے رہتے ہیں۔ جب ریز ن کے لچھے سے پیدا ہوجائیں اور رنگ گلابی سا ہو جائے تو آنچ کو بوتل کے نیچے سے نکال لیتے ہیں اور بوتل کو کھول کر بالٹیوں میں ریزن الٹ دیتے ہیں۔ اور پھر اس پانی سے دھوکر میتھی لیٹڈ سپرٹ میں حل کر لیتے ہیں۔ کاربالک ایسڈ کی بو سے تو ہر ایک وقف ہی ہے۔ فارملین پانی کی شکل کی دوا ہے اس میں بے اتنہا تیز جھڑپ پیداہوتی ہے۔ اور جس جگہ یہ کام ہوتاہے بدبو کے مارے کھڑا ہونا مشکل ہوتاہے۔ اورآنکھوں سے بے اختیار آنسو نکلنے لگتے ہیں ۔ اس ریزن کے بنانے کا کمرہ خوب ہوا دار اور بڑا ہونا چاہیے۔ نیز کمرے میں کئی جگہ ایگزاسٹ فین لگادینے چاہئیں۔ تاکہ کام کرنے والوں کی صحت پر برا اثر نہ پڑے۔ ورنہ آنکھوں پر شدت سے اثر پڑتاہے۔ اور کمرے میں دم گھٹنے لگتاہے۔ اگر ریفلیکس کنڈنسر کے بغیر ریزن بنائی جائے تو ریزن میں بڑی شدت سے ابال پیدا ہوتا ہے۔ جس سے ریزن ابل کرباہر نکل جاتی ہے۔ اور اگر آگ تک پہنچ جائے تو فوراً آگ لگ جاتی ہے۔ جس کوقابو میں رکھنا مشکل ہوجاتاہے۔ اس سے پہلے کیٹے لائٹک ایجنٹ کا ذکر کیا جا چکا ہے۔ کیٹے لائٹک ایجنٹ اس چیز کو کہتے ہیں کہ جب دو چیزوں کو آپس میں ملایا جائے۔ اور وہ ایک دوسرے سے پھٹی پھٹی رہیں اور کیٹے لائٹک ایجنٹ کے ملانے سے اس میں ملاپ پیداہوجائے لیکن خود اپنی اصلی حالت پر رہے۔ چنانچہ ریزن بنانے میں اصل غرض کاربالک ایسڈ اورفارملین میں کیمیائی عمل پیدا کرنا ہوتا ہے۔ جس سے ریزن بنتی ہے مگر ان میں کسی اور ذریعے سے ملاپ نہیں ہوتا۔ جب سوڈا کاسٹک ملایا جائے تب ملاپ ہو جاتاہے۔ مگر سوڈا کاسٹک خود علیحدہ رہتا ہے۔ آج کل ہزاروں چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں سے دو یا دو سے زائد چیزیں ملائی جائیں تو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ مگر مناسب کیٹے لائٹک ایجنٹ ملانے سے فوراً ملاپ ہو جاتاہے۔ اس کی ایک مثال ویجی ٹیبل گھی کی ہے یہ تو معلوم ہے کہ تیل میں اگر ہائیڈروجن کی کمی کو پورا کردیا جائے تو وہ مائع کی شکل میں بجائے گاڑھا ہو جاتاہے۔ جس کا کہ عرصہ تک کوئی طریقہ معلوم نہ ہو سکا۔ مگر جب کیٹے لائٹک ایجنٹ معلوم ہوئے تو ان سے کام لیا گیا اور کامیابی ہوئی چنانچہ تیل اور ہائیڈروجن کا ملاپ باریک نکل کی دھات سے عمل میں لایا جاتا ہے۔ واٹر پروف وارنش گٹا پرچہ 4اونس، ریزن 12اونس لے کر بائی سلفائیڈ آف کاربن میں تحلیل کریں اور 2پونڈ گرم روغن السی کا وارنش کا اضافہ کریں۔ پیڑن میکرز وارنش میتھی لیٹڈ سپرٹ ایک گیلن۔ شیلاک 1/2پونڈ۔ پلبگو 1/2تحلیل کر کے اچھی طرح ہلائیں اور کام میں لائیں۔ ڈرائنگ کے لیے وارنش سینڈرک 8اونس لے کر 32اونس الکوحل میں نرم آنچ سے تحلیل کریں۔ دوسری ترکیب: میٹک 2پونڈ ڈیمر 2پونڈ۔ ایک گیلن روغن تارپین میں بغیر آنچ کے تحلیل کریں۔ سریشم ماہی کو گرم پانی میں تحلیل کر کے پہلے ڈرائنگ کو سریش لگائیں بعد ازاں وارنش کریں ۔ لکڑی کا وارنش چپڑا لاکھ صا ف سوختہ۔ مصطگی 9حصہ۔ تیز شراب 12حصہ۔اول مصطگی اور لاکھ کو آگ پر رکھیں پھر اوپر سے الکوحل ڈالیں اور چند روز رکھ کر کام میںلائیں۔ لکڑی کے فرنیچر کے لیے وارنش گندہ بروزہ خشک 1/2کلو۔ رال 1/2پائو۔ تیل تارپین اصلی ایک بوتل ۔ رال اور گندہ بروزہ کو دیگچی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ کر لکڑی سے ہلاتے رہیں۔ جب یہ پگھل جائیں اور دونوں یک جان ہو جائیں تو اتار لیں اور پھر دیگچی کے منہ پر بور یا تہہ کر کے کس کر باند ھ دیں۔ عین بیچ میں چھوٹا سا سوراخ کر کے تارپین کی بوتل اس میں سے الٹ دیں۔ بعد میں دیگچی کو ہلاتے رہیں ٹھنڈاہونے پر بوتلوں میں بھر لیں۔ یہی وارنش ہے۔ ہر قسم کے فرنیچر کے لیے کارآمد ہے۔ چمڑے کے لیے سیاہ وارنش تیل السی کو خوب جوش دے کر اس میں مردہ سنگ پیس کر ملا دیںَ بعد ازاں کا خوب حل کریں اورچمڑے پر لگائیں۔ چمڑے بوٹ وغیرہ کی وارنش روغن کتان 8حصہ۔ تیل پکایا ہوا۔ 10حصہ۔ سخت چربی 8حصہ موم 8حصہ۔ سب کو آغ پر گلا کر اور ملا کر گرم گرم وارنش کریں۔ دیگر سرکہ ایک گیلن کاجل یا ہاتھی دانت سوختہ ایک پونڈ۔ شکر سفید ایک پونڈ۔ روغن طوطیا 1 1/2تولہ تل کا تیل 3تولہ سب کو پتھر کے برتن میں ملا کر کام میں لائیں۔ ہر چیز پر چڑھنے والی وارنش السی کاتیل ایک کلو کسی برتن میں ڈال کر پکائیں۔ جب گاڑھا ہو نے لگے تو 1/2سفوف رال ڈال کر حل کریں اور دو تولہ تارپین کا تیل ڈال دیں۔ کسی شیشہ کے برتن میںڈال کر محفوظ رکھیں۔ یہ عمدہ چمک دار وارنش ہے جو ہر چیز پر چڑھ جاتی ہے۔ فرنیچر پالش جوش و اوہ السی کے تیل ایک منٹ میں 4یا 5ٹکڑے سندرس کے اخروٹ کے برابر ڈال دیں۔ ایک گھنٹہ آگ پر پکائیں اور ٹھنڈا ہونے پر ایک ڈرام تارپین کا تل اور بقدر ضرورت السی کا تیل ملا کر تیارکرلیں اور کام میں لائیں۔ لکڑی کی پالش پیرافین 4حصہ ۔ چربی ایک حصہ۔ ایک برتن میں تیز گرم پانی ڈال کر یہ دونوں اشیاء اس میں ڈال دیں وہ حرارت سے فوراً مل جائیں گی۔ پھر کسی گدی کے ذریعہ روغن شدہ لکڑی پر دبا دبا کر ملیں بہت عمدہ جلا آ جائے گی۔ عام استعمال کے لیے عمدہ پالش میتھی لیٹڈ سپرٹ ایک گیلن چپڑا لاکھ 1/2پونڈ۔ سندرس گوند 2اونس۔ گوند کیکر 2اونس۔ یہ پالش پتھر کے جار میں بہت عمدہ بن سکتا ہے۔ سپرٹ کو برتن میں ڈال کر لاکھ اور دیگر اجزا ڈال دیں اور گاہے بگاہے ہلاتے رہیں۔ شفاف پالش میتھی لیٹڈ سپرٹ ایک گیلن۔ سفید چپڑا لاکھ 4پونڈ۔ مصطگی رومی 2اونس سندرس خالص 2اونس سب کو شراب میں ملا کر برتن میں بند کر کے رکھ دیں۔ 24گھنٹوں میں حل ہو جائیں سفید چپڑا لاکھ کی بتیاں بازار سے خرید کر فوراً پانی میں ڈال دیں۔ کیونکہ یہ باہر کی ہوا میں رہنے سے خراب ہوجاتی ہیںَ استعمال کے وقت اسے پانی سے نکال کرکپڑے سے پونچھ ڈالیں اور دو بورڈوں میں ڈال کر کچل ڈالیں پھر آگ کے روبرو سکھا لیں۔ لاکھ کچک کر آگ کے روبرو یا نزدیک زیادہ دیر نہ رکھیں سے فوراً سکھا کر شراب میں ڈال دیں جس بوتل وغیرہ میں یہ پالش ہے اسے کاگ لگا کر محفوظ کریں۔ زرد پالش اگر سفید پالش میں عصا رہ یوند ملا دیا جائے تو زرد پالش بن جاتاہے اوراگر عصارہ بوند کی جگہ زرد اوکر ملا دیںتو بھی خوشنما پالش ہو جاتاہے۔ بادامی رنگ کے لیے معمولی پالش میں دم الاخوین ملائی جاتی ہے۔ سرخ پالش اگر سفید پالش میں بسمارک برائون ملا دیں تو رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ بسمارک برائون چونکہ رنگ ہے اس لیے اگر ایک پنٹ میں 1/4اونس ملائیں تو کافی ہوتاہے۔ سرخ صندل سے بھی پالش سرخ ہو جاتاہے۔ ایک پنٹ میں دو اونس کافی ہوتاہے۔ لیکن چونکہ صندل کا بورہ ہوتاہے۔ اس لیے رنگ آ چکنے کے بعد باریک ململ سے چھان لینا چاہیے۔ اس پالش کے لگانے سے معمولی اور سستی لکڑی کا رنگ روپ مہاگنی کا سا ہو جاتا ہے۔ پتھر کو روغن کرنا پتھر کی سطح کو محفوظ رکھنے کے لیے سولیوشن استعمال کیا جاتاہے۔ اس میں وزن کے لحاظ سے 85 1/2فیصدی بنزولین 10فیصدی شوگر آف لیڈ۔ 2فیصدی موم اور 1/2فیصدی کروسو سیلمیٹ (دار چکنا) ہوتا ہے پتھر کی سطح کو صاف کر کے برش کے ذریعہ لگائیں۔ دھاتوں کے لیے عمدہ سیاہ روغن تارپین 4حصہ سریش یا کوپل وارنش ایک حصہ۔ سب کو ملا کر اس میں کوئلہ پیس کر اس قدر ملائیں کہ سیاہی حسب پسند آ جائے۔ اسے اس قدر رگڑیں کہ ربڑ کی طرح ہو جائے۔ پھر ململ سے چھان لیں ۔ اور برش کے ذریعہ مطلوبہ اشیاء کو لگا کر بھٹی یا انگیٹھی کے پاس رکھ کر سکھا لیں۔ ایک ارزاں پینٹ سلفیٹ آف انک کی ڈلیاں 2کلو۔ پانی ایک گیلن یعنی 6بوتل۔ جب دونوں چیزیں آپس میں حل ہوجائیں تو اس کے نیچے کچھ چیز تہہ نشین ہو جائے گی۔ اس کے بعد صاف زلال کو ایک اور برتن میں ڈال دیا جائے۔ اور دس پندرہ منٹ ہلایا جائے۔ اگر زیادہ گاڑھا ہو تو روغن تاپین ملائیں۔ تیل کا وارنش تیل السی 10کلو سندرس 2 1/2کلو تیل تارپین 1/4کلو مٹی کے مٹکے میں تیل السی ڈال کر نرم آگ میں پکائیں برتن کا منہ ڈھک دیں جب یہ تیل پک کر گاڑھا ہو جائے تو سندر س پیس کر ڈال دیں۔ جب دونوں یک جان ہوجائیں تو تارپین ڈال کر آگ سے اتار لیں۔ سپرٹ کا وارنش سپرٹ آ ف وائن ایک پونڈ چپڑا لاکھ پانچ تولہ لاکھ باریک کر کے سپرٹ کی بوتل میں ڈال دیں۔ کارک لگا کر چند روز دھوپ میں رکھیں جب دونوں چیزیں حل ہوجائیں تو استعمال کریں یہ صرف لکڑی کے لیے ہوتاہے۔ لوہے کا وارنش اسفل ٹم 3پونڈ۔ شیلاک 1/2پونڈ۔ تارپین 1گیلن۔ سب کو آپس میں ملا لیں وارنش تیار ہے۔ لوہے کے لیے سیاہ وارنش گندہک 1حصہ۔ تارپین کا تیل 10حصہ۔ ان کو گرم کر لیں۔ وارنش تیار ہے۔ لکڑی کا وارنش چپڑا لاکھ 100حصہ ۔ رومی مصطگی 9حصہ تیز شراب 12حصہ۔ لاکھ اور مصطگی کو آگ پر رکھیں اوپر سے الکوحل ڈالیں اور ہفتہ بھر پڑ ا رہنے دیں بعدہ استعمال کریں۔ دیسی وارنش گندہ بیروزہ خشک 1/2کلو رال 10تولے روغن تارپین ایک بوتل رال اور بیروزہ کو ہکی آگ پر پگھلا لیں۔ جب پگھل جائیں تو اتار لیں۔ اب اس برتن کے منہ پر کس کر ٹاٹ باندھ دیںَ اور ٹاٹ کے درمیان چھوٹا سا سوراخ کریں۔ اب اس سوراخ پر ایک بوتل تارپین ڈال کر برتن ہلاتے رہیں تاکہ تیل اور بیروزہ حل ہوجائیں اورپس وارنش تیار ہے۔ وارنش پالش بنانا پیتل لگانے کامصالحہ دیسی گڑ ایک کلو۔ پلمبگو 5کلو۔ گیزولین 4 1/2کلو تینوں کو اچھی طرح ملا کرشیشیوں میں بند کر دیں۔ گلٹ شدہ چیزوں کو چمکانے کا مصالحہ جلے ہوئے سگریٹ کی راکھ جمع کرلیں۔ اس سے گلٹ شدہ اشیاء کو خوب زور سے ملیں وہ چمک اٹھیں گی۔ یا نوشادر باریک کر کے پانی میں کھرل کر لیں پھر اس میں اسفنج دتیار کر کے گلٹی اشیاء پر ملیں جب داغ دھبے دو ر ہو جائیں تب صابر کے چمڑے سے خوب اچھی طرح ملیں۔ پرانے سکوں کو صاف کرنا پرانے سکوں کو پہلے نیم گرم پانی میں دھوڈالیںَ تاکہ مٹی وغیرہ اتر جائے ۔ پھر سوڈا پانی میں ملا کر آگ پر گرم کریں اور اس میں ڈالیں تاکہ تمام چکنائی دور ہوجائے۔ پھر تیزاب گندہک محلول میں ڈال دیں۔ اور پھر سادہ پانی سے نکال کر کپڑے سے پونچھ دیں۔ سونا چاندی وغیرہ صاف کرنا سونا چاندی جرمن سلور تانباپیتل اور ٹین وغیرہ کو چمکانے کا مصالحہ اعلیٰ قسم کا قلعی کا چونہ 4پونڈ کریم آف ٹارٹار 1/2پونڈ کیلسائینڈ میگنیشیا Calcine Magnasia 3اونس لوہے کا وارنش ایمبر 12حصہ ۔ تارپین 12حصہ۔ رال 2حصہ اسفل ٹم 2حصہ ڈرائنگ آئل 6 حصہ ملا کر وارنش کر لیں۔ ایک اور ترکیب یہ ہے کہ اسفل ٹم 3پونڈ شیلاک 1/2پونڈ۔ تارپین ایک گیلن ملا کر وارنش تیار کر لو۔ فولاد اور لوہے کا وارنش فولاد اورلوہے کی چھوٹی اشیاء کے لیے رنگ سیاہ کا وارنش۔ گندہک ایک حصہ تارپین کا تیل 10حصہ۔ ان کو گر م کر لیں۔ اور جس چیز پر رنگ کرنا ہو اسپر پتلا سا اس کا پلستر کر دیںَ اور پھر اس کو سپرٹ لیمپ پر ا س قدر گرم کریں کہ رنگ مطلوبہ کی گہرائی حاصل ہوجائے۔ دھاتوں کو رنگنے کے لیے ٹرلی رک کو انیٹو کو لاک وارنش کے ساتھ ملا کر لگائیں جب تک کہ رنگ مطلوبہ حاصل نہ ہو۔ بے رنگ سپرٹ وارنش پانچ اونس عمدہ شیلاک کو ایک کوارٹ ریکٹی فائیڈ سپرٹ آف وائن میں تحلیل کریں چند منٹ تک دس اونس اچھے جلے ہوئے کوئلے سلگا کر اس کو جوش دیں۔ پہلے ریشم کے کپڑے میں چھان کر بعد ازاں بلاٹنگ پیپر سے چھان لیں۔ ہڑتال بنانا پارہ کو شورہ کے تیزاب میںگلا کر نمک نیلا تھوتھا (وٹری آل سالٹ) ملا دیں۔ جو زردی تہ نشین ہو اسے گرم پانی سے دھو کر سکھا لیں یہ رنگنے کے کام آتی ہے جتنا تیزاب گلا سکے۔ اتنا ڈالیں اورنیچے آگ ک تائو رکھیں ۔ تاکہ پارہ گل جائے۔ پار ہ کشتہ شدہ کے برابر نمک نیلا تھوتھا ملا دیں۔ شنگرف بنانا گندھک اور پارہ برابر وزن ملا کر کجلی بنائیں پھرتانبے یا لوہے کے برتن میں جس کا منہ بہت تنگ ہو بھر کر کوئلوں کی آنچ پر رکھیں۔ تھوڑے عرصہ میں اگر آگ کا تائو اندازہ سے ہو تو گندھک پگھل کر پارہ کو اپنے ساتھ لپیٹ لے گی۔ اور سرخ رنگ کی ڈلیاں بن جائیں گ۔ اگر پارہ زیادہ ہو گا تو شنگرف رومی بنے گا۔ اگر برابر کا ہو گا تو شنگرف معمولی بنے گا جسے کاٹھا شنگرف کہتے ہیں۔ رسکپور بنانا پارہ چار اونس گندہک کا تیزاب 2فلوئیڈ اونس 3فلوئڈ ڈرام خالص شورہ کا تیزاب 1/2فلوئڈ اونس سب کو گلا کر آگ پر گلائیں۔ پھر جب پارہ کشتہ ہوجائے تب اس میں کلورائیڈ آف سوڈیم تین اونس ملا کر دوبارہ پھرآنچ دیں۔ اور جو کچھ شیشہ کے اندر ڈلی کی صورت میں منجمد ہو اسے نکال کر کام میں لائیں۔ نیلا تھوتھا بنانا کسی برتن میں برادہ تانبہ ڈال کر اس میںدہی ترش قسم کا اس قدر ڈالیں کہ برادہ چھپ جائے اور اس کو پھر دھوپ میں رکھ دیں خشک ہونے پر دہ کا نلا تھوتھا بن جائے گا۔ نوشادر بنانا سفید نمک پسا ہوا 3پائو کھاد ولایتی ایک کلو دونوں کو علیحدہ علیحدہ پانی میں حل کریں۔ پھر باہم ملا لیں اور پھر چولہے پر رکھ کر پکائیں اور ہلاتے رہیں۔ جب نمک نییچے بیٹھنا شروع ہو جائے تو بس کریں اور اسے نکال لیں اورپان کو دوبارہ پکائیں پھرجب نیچے نمک بیٹھنا شروع ہوتو نکال لیں اور اسی طرح جب تک نمک بیٹھنا بند نہ ہو اسے پکاتے رہیں۔ اور نکال نکال کر کپڑے میں نچوڑ لیں۔ اور دھوپ میں سکھا لیں۔ اب اسے ٹکیوں میں تیار کر لیں یا ڈنڈے کی صورت میں۔ طباشیر بنانا سوڈا سلی کیٹ 1کلو کھادو لایتی ایک پائو تیزاب گندہک 1تولہ کھاد کو الگ پانی میں حل کریں۔ اسی طرح سلی کیٹ کو بھی الگ پانی میں حل کر لیں۔ پانی اس قدر ہو کہ دونوں چیزیں بخوبی ہو جائیں۔ اب دونوں کو باہم ملا لیں۔ پھر اس پانی میں تیزاب گندھک ملا دیں۔ جب تمام چیزیں یک دم جم جائیں گی تو طباشیر تیار ہے۔ جو بازارمیںبہت مہنگے داموں ملتی ہے۔ اصلی طباشیر بانسوں میں سے نکلتی ہے۔ جو نایاب ہے۔ خالص پوٹاش کاسٹک بنانا تازہ پھنکا ہوا چونا باریک شدہ ایک حصہ کاربونیٹ آف پوٹاش دو حصہ پانی 12حصہ سب کو ایک برتن میں ڈال کر چند روز تک رہنے دیں اور ہر روز چند بار ہلا دیا کریں پھرمقطر کر کے پکائیں۔ جب تیل کی مانند ہونے لگے تب لوہے کے پلیٹ میں ڈالیں جب ڈولے بن جائیں تب ٹکڑے کاٹ کر بند کر کے حفاظت سے رکھیں کیونکہ ہوا اسے خراب کر دیتی ہے۔ کافوری اسپرٹ آف وائن بنانے کی ترکیب ریکٹی فائڈ سپرٹ آف وائن پینٹ ایک بوتل میںڈا ل کر سوا تولہ کافور کی ڈلی اس میں ڈال دیں اور منہ بند کر کے کچھ عرصہ دھوپ میں رکھیں۔ کافور حل ہوجائے گا۔ سردرد دانت کا درد اعضا کی جلن چوٹ کادرد بچھو اور بھڑ کے کاٹے وغیرہ سب کے لیے اس کا لگانا مفید ہے۔ ایوری تھنگز کلینر ایک نام … پانچ کام مٹی کا سفید تیل 1پونڈ پٹرول ا پونڈ کاربن ٹیٹرا کلورائیڈ 5پونڈ سٹرونیلا آئل 3اونس یوکلپٹس آئل 1اونس سب کو آپس میں ملا لیں تیار ہے ایک نام پانچ کام 1۔ ڈرائی کلیننگ کے لیے بہترین مکسچر ہے۔ اس سے ریشمی اونی کپڑے نہایت عمدہ صاف ہوتے ہیں اور ہر قسم کے چکنے داغ دھبے وغیرہ سب دور ہوجاتے ہیں۔ 2۔ ہر قسم کے چاندی سونے پلاٹینم وغیرہ کے زیورات اور دیگر دھاتیں صاف کرنے کا بہترین مصالحہ ہے چکنائی اور دھبے وغیرہ دور ہو کر زیورات و ایشیاء نئی ہو جاتی ہیں۔ 3۔ مکان میں چھڑکنے سے مچھر مکھی پسو کھٹمل اور چیونٹی وغیرہ سب مر جاتے ہیں یا بھاگ جاتے ہیں۔ 4۔ لوہے و فولاد کے پرزوں وغیرہ کا زنگ دور کرنے میں لاجواب ہے اسے لگا کر کچھ دیر بعد رگڑ کر صاف کر لیں۔ چیز اپنی اصلی حالت پر آ جائے گی۔ اگر صاف چیز پر لگا دیا جائے تو زنگ سے محفوظ رہے گی۔ دیگر دھاتوں کے زنگار دور کرنے میں یہی اثر رکھتاہے۔ 5۔ اگر کپڑوں یا ٹرنک سوٹ کیس میں چھڑک دیا جائے تو کپڑوں میں بدبو دار فینائل کی گولیاںپنتھلن پلز رکھنے کی ضرورت نہیں ۔ کپڑے بھی خوشبو دار ہوجاتے ہیں۔ اور کیڑابھی نہیںلگتا۔ جب گرم کپڑوں کاسیزن ہوتو صرف ایک اس چیز سے آپ کی بیروزگاری کا مسئلہ حل ہوجاتاہے مختلف سائز کی خوبصورت شیشیوں میں پیک کر کے اور کوئی بھلا سا نام رکھ کر مختلف ناموں سے ایک ہی چیز سے بے شمار روپییہ کمایا جا سکتاہے۔ یا صرف ایک ہی نام سے ان تمام کاموں کے لیے جیسا کہ آپ مناسب سمجھیں عمل کر سکتے ہیں۔ ہر صورت میںفائدہ مند اور بے روزگار ی کا حکمی علاج ہے۔ ایمل ایسی ٹیٹ جو کہ نیل پالش میں استعمال ہوتاہے۔ اس کے مختلف نام یہ ہیں۔ کیلہ کا ست یعنی بنیانا آئل کیونکہ اس میں سیال دوا سے کیلہ کی نہایت تیز بو آتی ہے۔ اور اس کو ریکٹی فائیڈ سپرٹ یمں جب حل کر لیا جائے تب یہ شربتوں اور سوڈا واٹر کی بوتلوں میں حل ہونے والی کیلہ کی خوشبوبن جاتی ہے۔ اور مٹھائیوں میں بھی اس خوشبو کا استعمال ہوتا ہے ایمل ایسی ٹیٹ کو ایمائل اسٹیک ایسٹر یا آئسو ایمائل ایسی ٹیٹ یا پئیرآئل پین ٹائل ایسی ٹیٹ بھی کہتے ہیں یہ بے رنگ لیکوڈ ہوتا ہے جس میں سخت کیلے کی بو آتی ہے۔ یہ الکوحل اور ایتھر میں حل ہوجاتا ہے۔ لیکن پانی میں بالکل کم حل ہوتاہے۔ استعمال گن کاٹن بنانے میں بغیر دھواں والے ارود میں تیار میں فروٹ فلاور سافٹ ڈرنک انگریزی مٹھائیوں شربت میں نقلی چمڑہ اورنقلی موتی بنانے میں فائر پروف اور واٹر پروف کرنے والی ادویات میں پالشوں واٹر پروف وارنشوں میں سیلولائیڈ کلا ڈیم فوٹو گرافک فلم کافور کی تیار ی میں نائٹرو سیلولوز بناتے وقت بطور ایک سالونٹ (حل کرنے والا) نقلی ریشم کی تیار ی میں پرفیوم اور سوپ لیونیسٹ فوٹو انگریونگ میں لائنولئیم اور فوٹو آئل کلاتھ بنانے اوررنگنے میں ٹیکسٹائل پر نٹنگ اوررنگنے میں استعمال ہوتاہے۔ یورپ کے صنعت و حرفت کا کام کرنے والے اس کے ان اوصاف کو جاننے کے باعث اس کی مدد سے بے شمار چیزیں تیار کر کے ان سے دولت کما رہے ہیں۔ اس لیے اس مفید چیز سے پاکستانیوں کو بھی روشناس کرا رہا ہوں تاکہ وہ بھی اس سے طرح طرح کی چیزیں بنا کر اپنی دولت بڑھا سکیں۔ یہ کیمیکل عموماً 55اور 380پونڈ کے ڈھولوںمیںبکتا ہے۔ ا مریکہ اور برطانیہ سے آتاہے پہلی دفعہ اس چیز پر روشنی ڈٓلی گء ہے کہ اور دانا اس واقفیت سے بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ انگریزی دوا فروشوں اور ولایتی مصنوعی خوشبو بیچنے والی دکانوں سے مل جاتا ہے۔ نیل پالش میں دوسری چیز ایسی ٹو ن استعمال ہوتی ہے۔ لگے ہاتھوں اس کی تفصیل بھی درج کی جاتی ہے۔ ایسی ٹون ACETONE یہ بے رنگ اور جلنے والا سیال ہوتاہے۔ جس کی خاص قسم کی خوشبو ہوتی ہے۔ 25ڈگری پر اس کا حجم مخصوص 799ہوتا ہے۔ اور بوائلنگ پوائنٹ 55ڈگری تک ہوتاہے۔ ڈگری سے مراد ہے سینٹی گریڈ ہے ایسی ٹون پانی الکوحل ۔ ایتھر۔ ایتھر سالٹ اور دیگر تیلوں میں حل ہوتاہے۔ وار ایسی ٹون آئل کلوروفارم فارمیسی کی ادویات ایڈو فارم فلوفون آیونون۔ انڈیگو نگروسین۔ کونیولین۔ ازوڈئنر فوٹو گرافک فلموں سیلولوز ایسی ٹیٹ پلاسٹک موٹر فیوئل ۔ لبریکشن رے ان ۔ ربڑ سیمنٹ۔ سیلولوز پائی۔ واگزی لین وغیرہ میں استعمال ہوتاہے۔ اور ان اشیاء کے لیے سالوینٹ ہے یعنی اپنے میں حل کر لیتا ہے۔ سٹارچ یعنی نشاستہ آرٹی فیشل لیدر کی تیار ی میں ڈکسٹرین کا رڈائییٹ گم یعنی گوندیں پٹرولیم پراڈکٹ وغرہ ک لیے ایسے نقلی چمڑے خوشبویات ایسفائٹ بائی ٹیونس ایسی ٹیڈووپس اور وارنشوں بائی ٹیونس پینٹ۔ نائٹروسیلولوز نقلی اور قدرتی ویکسینوں اور ریزنوں میں پرافین اور ربڑ کی صفائی میں انڈسٹرئل الکوحل فیٹ و چربی ہر قسم اورتیل نکالنے میں بطور جرم کش کلیرنگ ایجنٹ ایسٹی لین سٹورنگ میں کھالوں کو بنانے میں روئی کو انیلائن کا لا رنگ کرتے وقت اون سے گریز نکالنے میں۔ ریشم سے گوند کا عنصر نکالنے میں۔ اور ادویات میں ترقی یافتہ ملک استعمال کرتے ہیں۔ مختلف درجے کے (C.P.U.S.P)اور ٹیکنیکل میں عموماً 350پونڈ بیرلوں میںبند ہوتا ہے اور لکڑی کے ڈھول ایسی ٹون سے بھرے ہوئے بوزن 650اور 750پونڈ کے مل سکتے ہیںَ اور ایمل ایسی ٹیٹ جن دکانوں سے مل سکتا ہے وہاں سے اس کو بھی آپ ہر مقدار میں خرید سکتے ہیں۔ اورترقی یافتہ ممالک کی طرح ااپ بھی اپنی صنعت و حرفت میں اس کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ سوڈیم سلفائٹ آٹھ حصہ سٹرانگ سلفیورک کو ڈیڑھ حصہ باچک کوئلہ میں آہستہ آہستہ گرم کریں یہ عمل کسی شیشے یا انیمل کے برتن میں کریںَ مٹی کا برتن بھی کام دے جاتاہے تھوڑی دیر میں ایسڈ ابلنے لگے گا جس سے کہ سلفر ڈائی آکسائیڈ گیس نکلے گی۔ اس کو آٹھ حصہ کپڑے دھونے والے سوڈے کی سولیوشن میں گزاریں۔ جب گیس نکلنا بند ہوجائے تو سوڈاسولیوشن کو ٹھنڈا ہونے دیں اگر یہ ٹھنڈا ہونے پر گیس کی مشک دے تو اس میں آٹھ حصہ اور سوڈا ڈال کر اگر نہ دے تو اور گیس گزاریں۔ بائی سلفائیٹ جو پہلے بنتاہے سوڈا ڈالنے سے سلفائٹ بن جاتاہے۔ سولیوشن کو گاڑھا کرکے ٹھنڈا کر لیں کرسٹل بن جائیں گے۔ گاڑھا کرنے کا مطلب ہے اس وقت تک گرم کرتے جائیں جب تک کہ ٹھنڈا ہونے پر کرسٹل نہ بنیں۔ منتھل (MENTHOL) یہ بھی ایک انگریزی دوائی ہے جو باہر سے کثرت پاکستان میں آتی ہے۔ اور کافی داموں میں بکتی ہے۔ طریقہ بناوٹ پیپر منٹ ایک شیشے کے برتن میں ڈالیں اس برتن کو نمک ملی ہوئی برف میں رکھیں جہاں تک پیپر منٹ کی سطح ہو وہاں تک برف ضرورآنی چاہیے کچھ دیر اسی طرح رہنے دیں منتھل کے ٹکڑے نیچے جائیں گے۔ ان کو پریس کر یں اور پھرسیاہی چوس میں سکھائیں اور بوتلوں میں بند کر دیں۔ لائیکو ار ایمونیا ایسی ٹاس بنانے کا طریقہ ایمونیا کاربونیٹ چالیس پونڈ۔ ایسڈ ایسی بک گلیشیل 40پونڈ۔ پانی ایک سوپونڈ ترکیب: ایک انیملڈ ٹب میں یونیا کارب کوٹ کر ڈال دیں اوراس پر تین گیلن پانی ڈال دیں بعد میں ایسڈ اسی بک گلیشیل آدھا آدھا پونڈ کر کے ڈالت جائیں۔ جب ایسڈ پڑے گا تب مواد ابلے گا۔ اور گیس نکلے گی۔ اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ اگر ایک دم ایسڈ زیادہ مقدارمیںڈالیں گے تو تمام مواد ابل کر باہر آ جائے گا۔ اس واسطے جتنی آہستگی سے یہ چیز بنائی جائے بہتر بنے گی۔ جب تمام ایسڈ ختم ہو جائے تب بھی اسے دو دن تک پڑا رہنے دیں تاکہ تمام گیسیں نکل کر سلیوشن صاف ہو جائے۔ اب اس کو ناپ کر اور پانی ملا کر پورا سو پونڈ کر لیں۔ پانی ہمیشہ ہمیشہ کشید شدہ استعمال کرنا چاہیے۔ بعد میں اسے موٹے کپڑے سے دو تین دفعہ چھان کر بوتلوں میںبھر کر رکھ لیں۔ یہ ایک ذرا گاڑھا سا سلیوشن ہو گا۔ اور پانی سے وزنی بھی ہو گا۔ اسے دیکھ لینا چاہے کہ یہ بالکل تیزابی نہ ہو اور نہ کھاری ہو بس دوا تیار ہے۔ استعمال میں لائیے اور فائدہ اٹھائیے۔ نیلا رنگ بنانے کا طریقہ آئرن سلفیٹ Iron Sulphate 140پونڈ ییلو پروشیٹ آف پوٹاش Yellow Prussiate of Potash 140پونڈ بائی کرومیٹ آف سوڈا Bicromate of Soda 14پونڈ ہائیڈروکلورک ایسڈ Hydrochloric Acid 210پونڈ طریقہ بناوٹ: آئرن سلفیٹ کو 1000گیلن پانی میں حل کرو۔ پروسیٹ کو علیحدہ گرم پانی میں حل کریں۔ حل شدہ آئرن کو پروسیٹ کے ساتھ ملا دیں پھر تیزاب آہستہ آہستہ ملائو اس کے بعد بائی کرومیٹ ملا دو دس منٹ تک لگاتار ہلاتے رہیں یہ کچھ سخت سا ہوجائے گا۔ اس کو پانی سے دھوڈالیں پھر فلٹر کر یں علاوہ ازیں پریس کر کے معمولی آگ پرسکھا لیں۔ آیوڈو فارم ایک فلاسک میں بیس گرا م سوڈیم کاربونیٹ اور سوسی سی پانی ملا کر اتنا گرم کریں کہ انگلی سہار نہ سکے ہو سکے تو واٹر باتھ استعمال کریںَ اور ٹمپریچر 60ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھنے نہ دیںَ دس سی سی کی ایک سی سی ایک گرام : ایک ماشہ تقریباً الکوحل یا میتھی لیٹڈ سپرٹ اور دس گرام آیوڈین ملا دیںَ سب سے پہلے الکوحل حل کریں او رپھرآہستہ آہستہ آیوڈن ڈالتے جائیں حتیٰ کہ مستقل طورپر بھورا رنگ قائم ہو جائے۔ سوڈا سلیوشن ڈال کر اسے بے رنگ کر دیںَ 10سے 70ڈگری تک گرم کریں اور ٹمپریچر اس سے بڑھنے نہ دیں تھوڑٰ دیر تک ٹھنڈا ہونے دیں پہلے رنگ کا مادہ علیحدہ ہو جائے گا۔ اسے فلٹر کر دیںَ جو باقی بچے اسے ایتھر میں حل کر لیں۔ پھر ایتھر کو مقطر کر لینے سے آیوڈو باقی رہ جائے گا۔ اگر اس سے پہلے ایتھر سولیوشن فلٹر کر لیا جائے اور ایتھر آہستہ آہستہ اڑے تو اچھی خوبصورت پیلے رنگ کی کرسٹل بنیں گے۔ آگ سے ایتھر کو دور رکھنا چاہیے۔ آیوڈو فارم میں ناقابل حل اور الکوحل میں آسانی سے حل ہوجاتاہے۔ یہ 119ڈگری پر پگھلتاہے۔ بطور انٹی سیپٹک استعمال کیا جاتاہے۔ پیلے رنگ کا مادہ جدا کرنے کے بعد جو باقی بچ رہتا ہے اسے خشک کر کے سلفیورک ایسڈ نیگانتر ڈائی آکسائیڈ سے گرم کریں تو آیوڈین بن جاتی ہے۔ ایسٹرک ایسڈ لیموں لے کر انہیںدو دو کر کے رس نچوڑ لیں۔ اس رس کو احتیاط سے وسٹل کیا جائے تو لیموں آئل حاصل ہوتا ہے۔ اس کو کسی موٹے سے کپڑے سے چھان لیں پھر کسی بڑے سے چینی کے شیشے یا انیمل کے برتن میں ڈال کرابالیں ۔ اور کیلشیم کاربونیٹ یعنی چاک کی گاڑھی سی لئی بنا کر ڈالتے جائیں بہت سی جھاگ پیدا ہو گی۔ جب جھاگ بیٹھ جئے تو تھوڑا سا رس نکال کر پانی میں ملائیں اور تھوڑا سا مزید چاک ڈال کر دیکھیں اور بلبلے نکلیں اور چاک سارے رس میں ملا دیں اس طرح بار بار ٹسٹ کرتے رہیںَ جب بلبلے نہ دے تو تھوڑ ی دیر تک پڑا رہنے دیںَ اس کے بعد اوپر والا پانی نتھار لیں جو نیچے بیٹھ جائے اسے دو تین دفعہ گرم پانی سے دھوئیں بعد میںاس مادہ میں سلفیورک ایسڈ ملا کر تھوڑی دیر پڑا رہنے دیںَ تھوڑا سانموہ لے کر دیکھیں اگر یہ کیلشیم کلورائیڈ کے ساتھ پریسی ٹینٹ دے تو ٹھیک ہے ورنہ اور ڈالیں اب پانی ڈال کر فلٹر کر لیںَ اور جو فلٹر شدہ پانی ہو اسے نرم آنچ پر گاڑھا کر لیں۔ اس کو کسی لکڑی کے ٹب میں الٹ کر چھر ی سے ہلاتے جائیں دانے بننے شروع ہوجائیں گے۔ فلٹر کرنے کے بعد پانی سے بچا کر اسے پھر آگ پر گاڑھا کر لیںَ یہ عمل تین بار کرنا چاہیے۔ تین باروں میں جو دانہ دار ایسڈ بنے اسے بون چارکول جس سے کہ فاسفیٹ تیزاب نمک سے حل کر لیے ہوں بے رنگ کر لیں۔ اس کے ایسڈ کا پھر سولیوشن بنائیں اور چار پانچ بار فلٹر کر لیںا ب گاڑھا کرکے جو کرسٹل بنیں گے وہ ایسٹرک ایسڈ ہو گا۔ اس کا تیسرا حصہ ایسڈ حاصل ہوتاہے۔ سلور نائٹریٹ خالص چاندی تین اونس۔ اور خالص نائٹریٹ ایسڈ چار اونس۔ ماپ پانچ نعس ڈسٹلڈ واٹر ملا لیں ان دونوں کو شیشے کی فلاسک میں ڈال کرمعمولی سا گرم کریں حتیٰ کہ چاندی سب کی سب گل جائے۔ اس کے بعد کسی چینی کی ڈش میں سولیوشن کو الٹ دیں اگر کچھ کالے رنگ کاپائوڈر فلاسک میں بچ رہے تو اس سولیوشن میں شامل نہ کریں اسی سولیوشن کو یہاں تک ابالیں کہ ٹھنڈا ہو نے پر کرسٹل دینے لگے۔ سولیوشن کو بہت آہستہ آہستہ ٹھنڈا کرنا چاہے۔ جس سے کرسٹل بڑے اور خوبصورت بنتے ہیں یہ عمل دو تین مرتبہ دہرائیں جو سیولوشن پھر بھی بچ جائے اسے نئے سولیوشن اندھرے کمرے میں خشک کر کے پگھلاتے رہیں۔ اس پگھلے ہوئے سلور نائٹریٹ کو سانچوں میں جمانے سے لمبی لمبی بتیاں بن جاتی ہیں۔ خالص نائٹریٹ پانی میں تمام کا تمام حل ہو جاتا ہے۔ سولیوشن کا رنگ شفاف ہوتاہے۔ اور روشنی لگنے سے کالا ہو جاتاہے۔ بیریم سلفائیڈ کالی باریک شدہ بیریم سلفیٹ جو ایک سستی چیز ہے 23حصہ لے کر باریک کوئلہ چھ حصہ میں ملائیں اور کسی کھرل وغیرہ میں پیس لیں۔ اس مکسچر کو کھڑیا کی پیالی میں ڈال کر اوپر تھوڑا باریک سا کوئلہ بچھا دیں۔ اس پر ڈھکنا دے دیں جو ہلکا سا ہو اور ایک سوراخ رکھیں جس سے ایک لوہے کی چھڑی اندر گزرے تاکہ کبھی کبھی ہلایا جا سکے۔ دو گھنٹہ تک تیز آنچ دے کر اتار لیں۔ مکسچر کو نکال کرابلتے پانی میں حل کر لیںَ فلٹر کرنے کے بعد کوئلہ یا بیریم سلفیٹ باقی بچ رہے گا۔ سولیوشن کا پانی خشک کرنے پر بیریم سلفائیڈ حاصل ہوگا۔ اگر دس حصہ سوڈیم سلفیٹ لے کر پانچ حصہ کوئلہ ملا کر اوپر کی طرح گرم کریں تو سوڈیم سلفائیڈ کے کرسٹل بنتے ہیں جس سے کھالوں وغیرہ کے بال دور کیے جاتے ہیں۔ ہائیڈروجن پر اوکسائیڈ اسے ڈاکٹرلو گ زخم وغیرہ صاف کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اور اکثر ٹوتھ پیسٹوں کا ایک ضروری جزو ہوتی ہے۔ اسے بنانے کے لیے عام بازاری بیریم پر اوکسائیڈ سترہ حصہ کو گیارہ حصہ سلفیورک ایسڈ میں ملا دیں جو پانچ چھ گنا پانی ڈال کر پتلا کریں۔ یعنی ساٹھ حصہ ڈریوٹ ایسڈ فلٹر کر کے اس میں تھوڑا تھوڑا بیریم ہائیڈرو آکسائیڈ ڈالیں حتیٰ کہ ایسڈ مکمل طور پر پریسی پی ٹیٹ ہوجائے۔ احتیاط برتیں اور دیکھیں کہ سولیوشن سلفیورک یسڈ پر یسی پی ٹیٹ تو نہیںدیتا۔ اگر دے تو ذرا سا سلفیورک ایسڈ ارو ملا لیں۔ اگر بالکل خالص پر آکسائیڈ بنانا ہو تو بیریم پر آکسائیڈ کو ڈایلوٹ ہائیڈروکلورک ایسڈ کے ساتھ تھوڑا تھوڑا کر کے ملا دیںَ ایسڈ لے کر دیکھیں کہ آیا یہ سوڈا بائی کارب کے ساتھ بلبلے تو نہیں دیتا۔ جونہی بلبلے بننے شروع ہوں ایسڈ پر اوکسائیڈ کی پھٹکیاں ڈالنا بند کر دیں۔ اس میںتھوڑا سا بیریم ہائیڈرو آکسائیڈ ڈالنے سے سب گندگی تہہ نشین ہو جائے گی۔ جونہی بیریم ہائڈرواکسائیڈ کے سولیوشن ڈالنے سے رنگدار کی بجائے سفید پریسی پی ٹیٹ بنے تو اور مت ڈالییں ان کوپہلے فلٹر کریںَ اور فلٹرشدہ پانی میں سٹرانگ بیریم ہائیڈرو آکسائیڈ سولیوشن ملا دیںَ جسے دانہ دار پریسی پی ٹیٹ نیچے بیٹھ جائے اسے اچھی طرح دھو کر تر حالت میں شیشیوں میں بھر لیں۔ اور درج کی ہوئی مقدار میں ملانے سے بیریم سلفیٹ تہہ نشین ہوجائے گا۔ جسے فلٹر کر لیں۔ باقی کا عمل وہی ہوگا۔سلفیورک ایسڈ ایک حصہ کو پانی ملانے سے ڈایلوٹ سلفیورک ایسڈ بنتاہے۔ اور ایک حصہ ہائیڈوجن پر آکسائیڈ جتنے حصہ آکسیجن گیس رہے اتنے والیوم کی کہلاتی ہے۔ بازار میں عموماً سو فی صدی نہیں ہوتی تین فی صدی کا پانی والی سیولیوشن اوالیو م پر آکسائیڈ کہلاتا ہے۔ چند قسم کے ایسڈ بنانے کا راز ایسد تیزاب کو کہتے ہیں اگر اس کے تمام اقسام بیان کیے جائیں تو شاید اتنی بڑی ایک علیحدہ کتاب بن جائے مگر چونکہ ہمیں کیمیا گری کی کتاب نہیںبنانی نہ علم طب پر طبع آزمائی کرنی ہے بلکہ چند ایک مفید ایسڈ جو کارآمد ہیں ان کا بیان اور فوائد اور طریقہ ساخت عوام کو بتانا ہے۔ لہٰذاہم چند چیدہ چدہ ایسڈوں کا بیان کرتے ہیں۔ جو اکثر بھائیوں کے کام آتی ہے یا آ سکتی ہیں۔ یہاں صرف تیزابوں کا مجملا ً بیان کیا گیا ہے اور صرف گندھک نمک اور شورہ کے تیزاب بنائے جاتے ہیں۔ کاربالک ایسڈ مختلف اقسام کے کوئلوں سے پہلے تیل نکال لیا جاتاہے ۔ تیل نکالنے کی کئی ترکیبیں ہیں معنی کوئلے کے ٹکڑے مٹی کے آبخورے یمںبھر کر منہ بند کر کے آگ پر رکھ دیتے ہیں مگر اس بات کا خیال رہے کہ پتال جنتر کے قاعدے سے تیل نکل کر دوسرے برتن میںچلاجائے۔ کوئلے اوپر والے برتن میںرہ جاتے ہیں۔ اور تیل نیچے چلا جااتاہے۔ تب اس تیل میں چونہ کا پانی برابر ملا کر تھوڑی دیرٹکا دیتے ہیں۔ ازاں بعد آبی اجز ا کو تیل سے الگ نتھارلیتے ہیں اور اس تیل میں قدرے بیڈرا کلارک ایسڈ ملا کر پھر دوبارہ مقطر کرتے ہیں۔ دیگر: کوئلوں کو دردرا کوٹ کر (یعنی بہت باریک نہ پیسے جائیں) ایک آتشی شیشی میں بھر دیتے ہیں۔ او ر دوسری بوتل ک منہ اس سے ملاکر بوتل کو سرد پانی میں اور شیشی کو آنچ پر رکھ کر بطور عرق کے کھینچتے ہیں کچھ عرصے میں کوئلوں کا جوہر بوتل میں بطور عرق کھنچ آتاہے۔ تب کسی چینی کی رکابی میں جس کی پیندی میں چند باریک سوراخ ہوتے ہیں چونہ کی تہہ جما کر کوئلوں کا عرق ڈال دیتے ہیں۔ پس یہ عرق چونہ کی روح پی کر سوراخوں کی راہ نیچے نکل آتاہے۔ اس وقت اس کو مقطر کر لیتے ہیں۔ دیگر: سلی سلیک ایسڈ اور پسا ہوا کانچ ہم وزن لے کر بطریق مذکورہ بالا عرق دیتے ہں لیکن ایسڈ میں سفوف شدہ کانچ ملا کر اگر خشک کر کے کھینچتے رہیں تو کاربالک ایسڈ نکل کر بطور قلموں کے جمتا جاتاہے۔ اور اگر کسی قدر تری باقی رہ جاتی ہے تو عرق سا نکلتا ہے ا س وقت یہ سرخ سیاہی ماء ہوا کرتا ہے۔ لیکن جب اس میں چونا ملاکر مقطر کرتے ہیں تو صاف بے رنگ ہو جاتاہے۔ فوائد و طریق استعمال استعمال کے واسطے یا تو خشک ایسڈ کو پانی میں حل کر لیا جاتاہے۔ یا تر کو تیل میں دبا دیا جاتا ہے۔ خشک ایسڈ بقد ر ایک رتی 5تولہ یا آدھ پائو پانی میںڈال دینے سے پندرہ منٹ میں حل ہو کر استعمال کے لائق دوا تیار ہو جاتی ہے۔ اگر ایسڈ عرق ہے تو آدھ کلو تلوں کے تیل میں 25بوند ایسڈ ڈال دینے سے 15منٹ میں کاربالک ایسڈ تیار ہو جاتاہے۔ زخموں کی بدبو اور کرم دور کرنے اور تازہ زخموں کو جلد بھر لانے اور صاف رکھنے میں بڑی موثر چیزہے حتیٰ کہ جس پھوڑے نے 3دن میں خشک ہونا ہو وہ دو دن میں سوکھ جاتاہے۔ اگر تازہ زخم ہو گیا ہو تو اور پک جانے کا احتمال ہو تو کاربالک آئل کا پھایا تر کر کے زخم پر رکھنے سے بہت جلد آرام ہو جاتاہے۔ اگر زخم میں بدبو ہو تو گرم پانی اور صابون سے دھونے اور کاربالک آئل کا پھایا یا لگانے سے تمام بدبو اور گندہ گوشت دور ہو جاتا ہے۔ اور زخم صاف ہو جاتاہے۔ اور اگرز خم میں کرم پڑ گئے ہوں تو موچنے سے جس قدر کرم نکلیں نکال کر بعدہ کاربالک آئل سے کپڑا تر کر کے زخم پرباندھنے سے تمام کرم مر جاتے ہیں اگر خون کے جوش سے منہ پھوڑے یا مہاسے نکلیں تو باقلا کے آٹے اور خربوزوں کی گریوں کو رگڑ کر قدرے کاربالک ایسڈ ملا کر ملنے سے آرام آجاتاہے۔ گیلک ایسڈ (مازو کا تیزاب) کسی قدر مازولے کر درداکوٹ لیں۔ اورحسب اندازہ پانی میں بھگو کر قریب 6یا 7حصہ کے پڑا رہنے دیںَ دو ازاں بعدآگ جوش دے کر ابال لیں۔ اور کپڑے میںچھان کر قدرے گندھک کا تیزاب ملا کر رکھنے کے بعد عرق میںقلمیں بنتی چلی جائیں گی۔ ان کو بحفاظت تمام رکھیں۔ طریق دیگر: مازو کوٹ کر پانی میںبھگو دیں اور 3ماہ کے بعد خوب ہی جوش دیں تاکہ مازو بالکل گھل جائے۔ اس وقت ان کو کسی کپڑے میںڈال دیں اورنچوڑلیں اور جو عرق نکلے اس میں گندھک کا تیزاب ملا کر عرق کو چینی کے برتن میں ڈال کر خشک کر تے ہیں پس عرق سوکھتا جاتاہے اور ایسڈ کی قلمیں جمتی چلی جاتی ہیں۔ فوائد و طریق استعمال گیلک ایسڈ گرم پانی سرد پانی ۔ الکوحل اور ایتھر وغیرہ میں گل سکتا ہے۔ اس کا مرکب کسی تصویر کشی میں بڑا کام آتاہے۔ مگر حال ہی میں ڈاکٹروں نے معلوم کر لیا ہے کہ گیلک ایسڈ اکثر اسہال کی بیماری میں بڑا مفید ہے۔ اس کے پلا دینے سے فوراً اسہال بند ہوجاتے ہیں۔ رنگنے میں بھی کام آتاہے اکثر پشم کو اس سے سیاہ یا بھورا رنگتے ہیں۔ گندہک یا شورہ کے تیزاب سے اس کا رنگ بالکل اڑجاتا ہے۔ ہیڈراکلارک ایسڈ(نمک کا تیزاب) کھارے نمک اور گندھک کے تیزاب سے بنایا جاتاہے۔ نمک کو ایک بوتل میں ڈالتے ہیں اور گندھک کے تیزاب کو دوسری بوتل میں بھر کر آنچ پر رکھتے ہیں۔ پس گندھک تیزاب کی بھاپ نلکی کے راہ نمک والی بوتل میں جا جا کر جمع ہوتی رہتی ہے۔ اور نمک کو اپنے ساتھ گلاتی جاتی ہے۔ پس ہیڈراکلارک ایسڈ تیار ہوجاتاہے ۔ بعض دیگرکاریگرایک اور بوتل میں نلکی لگا کر دوبارہ کشید کرتے ہیں اس طرح کا تیزاب کھینچنے کا انگریزی طریق تصویر مذکور میں سمجھیں۔ ع لوہے کی لمبی سیخ پائدان پر کھڑی ہے۔ جس کے پاس ط پتھر کا چورس ٹکڑا دھراہے۔ جس کے اوپر اس کوئلوں کی انگیٹھی دھری ہے انگیٹھی سے ذرا اوپر کانچ کی بوتل 1کو ایک لوہے کی کڑی میںپھنسائی ہوئی ہے۔ اس میں گندھک کا تیزاب ڈالتے ہیں۔ اس گول بوتل کے منہ میںکانچ کی دو نلکیاں ہیں ایک ج خمدار نلکی جس کے راہ تیزاب گزر کر نلکی ط کی راہ میںپہلی بوتل ا میں جاتاہے جس میں نمک ڈالا ہوا ہوتاہے۔ اور وہاں سے پھر دوسری نلکی س کے ذریعہ بوتل ش میں جا کر جمع ہوتاہے۔ اور ہیڈ رو کلارک ایسڈ بنتا ہے۔ ایک اور نلکی ب بھی ا کانچ کی گول بوتل میں لگی ہے جس کے اوپر والے سرے پر ایک چھوٹا سا پولا مگر سب طرف سے بند گولا رہے تاکہ اگر تیزاب میں جوش اٹھے تو اس پول کے سہارے پر دوسری نلکی نہ پھٹے۔ فوائد: یہ مرکب تیزاب نہایت تیز ہوتاہے۔ ہوا میں کھلا رہنے سے اس میں بھاپ اٹھنے لگتی ہے۔ سخت دھاتوں کے گلانے میں شورے کے تیزاب کے ہمراہ بڑا موثرہے۔ صنعت و حرفت کے کارخانوں میں بہت خرچ ہوتاہے۔ اگزیلک ایسڈ یہ مرکب شورہ کے تیزاب اور کوری کھانڈیا سوجی سے بنتاہے۔ اس کے بنانے میں کسی پیچ دار یا قیمتی آلہ کی ضرورت نہیں۔ صرف معمولی برتنوں سے اس طرح پر بنایا جاتاہے۔ کہ ایک حصہ شورہ کے تیزاب کو دگنے پانی میں ملا کر کسی چینی یا پتھر کے برتن میں ڈال دیں اور اس میں ایک حصہ کوری کھانڈ ڈا کر نرم آنچ پر رکھ دیں جب کھانڈ گل جائے تب تیزاب کو دوڑا دیں اور حل شدہ کھانڈ میں قدرے پانی ملا کر پھر گھول دیں اور ٹکا کر مقطر کر لیں۔ اس مقطر میں تھوڑا شورہ کا تیزاب ڈال دیں۔ اورپھر آگ پر اڑ ا دیں۔ اور اسی طرح 3مرتبہ عمل کرچکنے کے بعد جو عرق کو ٹھہرایا جاتا ہے تو جیسے جیسے پانی سوکھتا جاتا ہے ایسڈ کی قلمیں بنتی جاتی ہیں۔ طریق استعمال اور فوائد اون اور پشیمنے کی اشیاء پر سے چکنائی اور رنگ کے داغ دور کرنے میں بڑا موثر ہے لوہے کے زنگ کو سوائے اس کے اور کسی تیزاب سے دور نہیں کر سکتے۔ کیونکہ لوہے کا زنگ کپڑوں کی تہہ میں ایسا پیوست ہوجاتاہے کہ دور کرنا نہایت مشکل ہے۔ اس کو گرم پانی میں حل کر کے داغ والی جگہ پر لگا دیتے ہیں۔ اور تھوڑے عرصے کے بد گرم پانی اور صابون میں دھو ڈالتے ہیں اس کے استعمال سے میںاس بات کی احتیاط چاہیے کہ زخم یا پھوڑے پر نہ لگنے پائے نہ کھایا جائے کیونکہ یہ سخت زہر ہے تشنج اور رعشہ پیدا کر دیتا ہے۔ اگر اتفاقیہ طور پر کہیں لگ جائے تو فوراً چاک یا کھڑیا مٹی سے اصلاح کرنی چاہیے۔ زخم پر تو یہ چاک لگادینا چاہیی اور مریض کو قے کرا کر چاک گھول کر پلا دینا چاہیے۔ فلورک ایسڈ یہ نہایت تیز او ر سخت زہریلا تیزاب ایک معدنی شے سے بنتا ہے جسے فلارن کہتے ہیں۔ پہاڑوں کی کھڈروں اور غاروں میں سے ایک قسم کی شے نکلتی ہے جو بطور مومیائی پتھروں میں پیدا ہوتی ہے نہایت کھاری اور تیز ہوتی ہے۔ اسی کاکھینچا ہوا تیزاب فلورک ایسڈ کہلاتاہے۔ یہ تیزاب سوائے ربڑ کی بوتل کے کسی برتن میں نہیںرہ سکتا۔ سخت سے سخت مسامدار کو بھی کھا جاتاہے۔ حتیٰ کہ کانچ چینی پتھر وغیرہ سب اس میں گل جاتے ہیں۔ پس سوائے ربڑ کی بوتل کے اس کا رکھنا ناممکن ہے۔ فوائد و طریق استعمال کانچ کی چمنیوں اور گلاب کو دھندلا کرنے اور ان پر پھول پتیاں بنانے میں استعمال کیا جاتاہے اس کو برش سے چمنی پر لگا کر آگ کے آگے سینکتے ہیں۔ لکھا ہوا نقش ہو جاتاہے۔ یعنی کانچ کی جلااس کی تیزی سے جاتی رہتی ہے۔ اگر زیادہ دیر تک اور زیادہ مقدار میں لگایا جائے تو کانچ کو بالکل کھاجائے گا۔ مگر ایسا نہیںکرتے پھول تے یا جو کچھ بنانا ہوتا ہے پہلے پنسل یا سیاہی سے بنا لیتے ہیں دتب ان پر برش سے فلورک ایسڈ لگا دیتے ہیں۔ اور آگ کے آگے سینک کر فوراً خشک کپڑے سے پونچھ ڈالتے ہیں جس قلم سے ایسڈ لگاتے ہیں اس کو بھی بہت جلد پانی سے بھرے ہوئے پیالہ سے دھو ڈالتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کریں تو برش گل جائے۔ اب اسی تیزاب کے ذریعہ ولایت کے نگینہ ساز شجرے کا پتھر بنانے ہیں جس کی ترکیب اس وقت تک ہمیں معلوم نہیںہوئی اس کے دھوئیں سے بچیے جو نہایت زہریلا ہوتاہے۔ فاسفورک ایسڈ فاسفورس اور شورہ کے تیزاب سے یہ مرکب اس طرح پر بنایا جاتاہے کہ آتشی شیشی میں شورے کا تیزاب ڈال کر چند ٹکڑے فاسفورس کے ڈال دیتے ہیں اور نلکی لگا کر دوسری طرف ایک اوربوتل لگا دیتے ہیں اور تیزاب والے شیشے نرم نرم آگ پر جلاتے ہیں جس وقت فاسفورس حل ہو کر تیزب میں گل کر مل جاتاہے تو آنچ تیز کر دیتے ہیں پس تمام تیزاب اب نلکی کی راہ سے دوسری طرف کی بوتل میں آ جاتاہے۔ اور پیچھے حل شدہ فاسفورس رہ جاتاہے۔ جس کو الگ کر کے کھلے برتن میںڈال کر آگ پر خشک کر تے ہیں پس یہ خشک شدہ شے سفید قلموں کی صورت میں رہ جاتی ہے۔ جو فاسفورک ایسڈ کہلاتی ہے۔ اس عمل کامذکورہ تصویر سے بخوبی سمجھ میں آ جاتاہے۔ فوائد اور طریق استعمال دوائوں کے نسخوں میںتوڈاکٹر لوگ بہت طرح سے استعمال کرتے ہیں مثلاً پانی میں حل کر کے تھوڑا تھوڑا پلانا اور کئی بار ایک دوائوں میں ملا کر گولیاں بنا کر استعمال کرانا دماغی اوربدنی کمزوریوں کے لیے از حد مفید پایا گیاہے۔ یا مرگی والے کو اس کا عرق چند ماہ پلانے سے آرام آ جاتاہے خیر یہ تو طب کی باتیں ہیںہمیں ان سے کچھ سروکار نہیںالبتہ صنعت اور حرفت میں جو اس کا استعمال کیاجاتاہے اس کا بیان کرنا ضروری ہے۔ لوہے تانبے چاندی اور پیتل کے برتنوں کو جلا کر اور صقی کر نے اور ان کا زنگ دور کرنے میں کثرت سے استعمال کیا جاتاہے اور کاریگروں نے اس با ت میں اسے بڑا مفید پایا ہے چنانچہ اس ایسٹک کو خشک چونہ یا کوئلوں کے سفوف میں ملا کر رگڑ رگڑ کر ملنے سے اسباب نہایت سفید اور مجلیٰ ہوتاہے۔ ایسٹک ایسڈ اسے وڈ وینگربھی کہتے ہیں۔ اس کے بنانے کی اس قدر مختلف تراکیب ہیں کہ اگر سب بیان کی جائیں تو کئی ورق لکھے جائیں۔ مگرجو ترکیب آسان اور عام فہم ہے اسے لکھتے ہیںَ 1۔ آدھ پائو گندھک کا تیزاب ایک چینی کے برتن میں ڈال کر اس میں ایک تولہ بھر پانی ملا دیں اور کسی دوسرے چینی کے برتن میں ایسی ٹیٹ آف لائم ڈال کریہ مرکب اس پر ڈال دو۔ جب باہم مل کر حل ہو جائے تو سینڈ و باتھ یعنی ریتی کے بھرے برتن میں سے مقطر کر لو۔ 2۔ دو اونس پانی میں 9اونس گندھک کا تیزاب ملا کر سیر بھر ایسی ٹیٹ آف سوڈا کو کسی برتن میں ڈال کر یہ مرکب اس پر ڈال دو۔ اور حل ہو چکنے کے بعد مقطر کر لو۔ ایسڈ تیار ہوجائے گا۔ یہ سفید رنگ کا عرق سرکہ کی طرح زمین پر پڑنے سے مٹی کو خمیر دیتا ہے۔ فوائد: نہایت کارآمد شے ہے بہت سی دوائوں کو حل کرنے اور اجزا کوملانے کے کام آتی ہے۔ کیمیکل ایگزیمینر یعنی دوائوں کوجانچنے اور کیمیائی طور پراجزا کو ملانے اور جداکرنے والے اس کو استعمال کرتے ہیں۔ کپڑا چھاپنے اور رنگنے میں بہت مستعمل ہے۔ ٹارٹرک ایسڈ عوام اس کو املی کا ست جانتے ہیں مگر کریم آف ٹارٹار یعنی شراب کی تلچھٹ نہایت ترش اور ربڑی کی طرح نرم ہوتی ہے۔ سیر بھر لے کر ڈیڑھ کلو پانی میں پکائو اور 16تولہ تیار کردہ چاک تھوڑا تھوڑا اس میں ملاتے جائیں جب سب چاک مل چکے اور جوش آ چکے تب ایک منٹ کے وقفہ کے بعد چاک بقدر 16تولہ ملائو مگر یہ پچھلا چاک ہیڈرا کارک ایسڈ میں گرایا اور پانی میں حل کیا گیا ہو تھوڑے عرصے تک اس مرکب کو ٹکا کر مقطر کر لو۔ اورمقطر کو بذریعہ آگ اڑا کر خشک کر لو۔ ازاں بعد پھر اس میںگندھک کا تیزاب محلول (یعنی جو پانی میں حل کیا گیا ہو) ملا دو اور پھر مقطر کر کے ٹکا دو پس ٹارٹار ایسڈ کی قلمیں جم جائیں گی۔ تیزاب میںچاک یوں تیار کیا جاتاہے کہ ہیڈرا کلارک ایسڈ پائو بھر چاک 3چھٹانک پانی سیر بھر سب کو باہم ملا لو جب چاک تیزاب میں حل ہوجائیں تب چھان کر خشک کر لیں۔ ٹارٹرک ایسڈ کے فوائد اون اور پشمینہ کی اشیاء رنگنے کے کام آتا ہے اور سوڈاوغیرہ کے ساتھ ملا کر پرلے درجہ کا ہاضم ہے۔ لوگ اسے بطور لیموں کے ست کے استعمال کرتے ہیں۔ سائیٹرک ایسڈ یا لیموں کا ست لیموں کا عرق دو کلو چاک صاف شدہ 11تولہ۔ گندھک کا تیزاب محلول ڈیڑھ پائو۔ پانی کلو بھر۔ لیموں کے عرق کو آگ پر قدرے گر م کریں۔ اور تھوڑا تھوڑا کر کے چاک اس میں ملا دیں۔ جب سب چاک مل جائے تب گندھک کا تیزاب دیں پھر ایک جوش آ کر تمام ست نیچے بیٹھ جائے گا۔ تب اوپر کازائد عرق مقطرکر لو۔ اور نیچے والی کو گرم پانی سے دھو کر صاف کر لیں اور اس میں گندھک کامحلول تیزاب ملا کر پائو گھنٹہ تک جوش دیں ازاں بعد غف کپڑے میں چھان کر ٹکا دو تاکہ قلمیں بندھ جائیں۔ دیگر لیموں کا عرق کلو بھر۔ پانی پائو بھر باہم ملا کر پسا ہوا چاک پائو بھر تھوڑا تھوڑا کر کے ملا دیں جب سب کچھ حل ہوجائے تب گندھک کا تیزاب 5تولہ ملا دو جس کے پڑتے ہ ست تہ نشین ہو جائے گا۔ تب اوپر سے زائد عرق نتھار کر تہہ نشین مادہ کو الگ کر لیں اور گرم پانی سے دھو کر صاف کر کے سایہ میں سکھا لیں۔ فوائد و طریق استعمال کپڑوں کے رنگنے اور اون و پشیمنہ کے اسباب پر رنگ چڑھانے میں بڑا کام آتا ہے۔ طب کی رو سے بڑا ہاضم اور مقوی معدہ ہے عرق کے طور پر بن کر پینے سے معدہ کے تمام گیس فوراً باہر نکال دیتاہے۔ اور غذا کوہضم کر دیتاہے۔ طبیعت کو خوش کرتاہے لیکن چونکہ تیزابیت رکھتا ہے اس لیے حتی المقدور کھاروں کے ساتھ ملانے میں جداجدا عمل کرنا چاہیے یعنی کھاروں کو الگ اوراس کو الگ بھگونا چاہیے۔ اسی لیے لیمو نیڈ واٹر بناتے وقت سوڈا کو علیحدہ برتن میں گھولنا چاہیے۔ اور اس کو علیحدہ اورپھرملا کر فوراً پینا چاہیے نم ناک جگہ سے یا برسات میں کھلا نہ رکھیں فوراًپانی ہو جاتا ہے۔ اس لیے بوتل میں رکھنا چاہیے۔ آرسینک ایسڈ یعنی سنکھا کا کھار پسا ہو سنکھیا دو حصہ۔ شورہ کا تیزاب جس میں چوتھائی پانی ملا کر تیزی کم کر دی گئی ہو۔ 6حصہ ہیڈ رو کلارک ایسڈ ایک حصہ۔سنکھیے کو چینی کے برتن میںڈال کر ہر دو تیزاب ملا کر اس پر ڈال دو اور برتن کو نرم آنچ پررکھ دو۔ تیزابوں کے بکار سے چہرہ کو بچائو کیونکہ تیزاب کا بخار تو خود ہی برا ہے اب تو اس میں زہرملا ہوا ہے۔ بصارت اور تنفس دونوںکے واسطے مضر ہے۔ اس لیے چہرہ کو دھوئیں سے الگ رکھنا چاہیے۔ جب یہ آگ کی تیزی سے مرکب حل ہو جائے تو سرد کر کے مقطر کر لو۔ پھر دوبارہ آگ پر رکھ کر خشک کر لو۔ خشک ہوجانے پر سیاہی مائل قلمیں بندھ جائیںگی یہی سنکھیے کا ست ہے۔ 2 ۔ ہیڈ روکلارک ایسڈ کو آگ پر گرم کرو اور پسا ہوا سنکھیا اس میں ڈال کر گلائو جب سنکھیا گل جائے تب پانی ملا ہوا شوربہ کا تیزاب تھوڑا تھوڑا کر کے اس وقت تک ملاتے جائو کہ سرخ سرخ اسجرے اٹھنے بند ہوجائیں تب مقطر کر کے آگ پر خشک کر لیں قلمیں جم جائیں گی۔ آزمائش: چونکہ یہ مرکب نہایت زہریلا اور مہک ہوتاہے لہٰذا ہم اس کی پہچان بھی درج کرتے ہیں تاکہ اگر شک ہو تو پہچان لیا جائے۔ الف اگر ٹریٹ والے آف سلور اس عرق میںڈالا جائے تو ایک قسم کا گہرا بھوسلا سرخی نما سفوف نیچے بیٹھ جائے گا۔ ب کوزہ مصری یا معمولی مصری کی ڈلی اگر اس میں ڈال دی جائے تو چندگھنٹوں میں سرخ ہوجاتاہے۔ ج نائٹریٹ آف لیٹڈ کے ملانے سے سفید دودھ کی رنگت ہو جاتی ہے۔ فوائد و طریق استعمال اگر پانی میں گھول کر متعفنہ جگہ چھڑکاجائے توعفونت کو دور کرتا ہے۔ ہوا کے زہریلے کیڑوں کو مار ڈالتاہے ۔ اسی لیے گرمی اور برسات میں بیت الخلا اور بودا جگہوں پر چھڑک دیتے ہیں نسخوںمیں ملا دینے سے ہیضہ کے اثر کو دور کرتاہے مگر خطرناک بھی ہے کیمیا گر اس کو دھاتوں کے سفید کرنے میں استعمال کرتے ہیں چمڑا رنگنے کے بھی کا م آتاہے۔ الکوحل بنانا تیز اسپر ٹ آف وائن میں قدرے کاسٹک مگنیشیا ملا کر الگ رکھ دو تاکہ شراب میں حل ہو کر تیزابیت پیدا کر دے تب اوپر سے صاف حصے کو مقطر کرکے فلٹر میں 2یا 3مرتبہ چھان لیں مگر فلٹر میں پان کی نسبت 1/2حصہ نہایت خشک چونا لگایا ہو (فلٹر ایک انگریزی تیار شدہ برتن ہوتاہے جو خاص اسی غرض کے لیے بنایا ہوا ہوتاہے) الکوحل کی طاقت کو بڑھانااور سپرٹ آف وائن بنانا ریکٹی فائیڈ سپرٹ اک گیلن ۔ کلورائیڈ آف کیلشیم (یعنی چونے کانمک) ایک پونڈ ہر دو اشیاء کو ملادو اور جب کلورائیڈ حل ہوجائے تب اس کو کسی آتشی بھبکے میں کشید کر لو۔ یہ نہایت تیز اسپرٹ آف وائن ہے۔ طریق دیگر اسپرٹ آف وائن کو بیل یا کسی دوسرے حیوان کی پھکنی میںڈال کرپھکنی کو پھلا کر منہ خوب کس کر باندھ دو۔ اور دھوپ میں لٹکا دیں چند روز میںپانی جذب ہوجائے گا اور الکوحل خالص رہ جائے گا۔ جوڑ اور درزیں بند کرنے کامصالحہ میز کرسی اور دیگر فرنیچرکی درزیں پر کرنا مطلوب ہو یا ٹب حمام یا بالٹی میں درزوں کی راہ پانی ٹپکتا ہو۔ تو اس مصالحہ کے لگانے سے درزیں نہایت مضبوطی سے بند ہوجاتی ہیں۔ اور پانی کا ایک قطرہ نہیںٹپکتا۔ روغنی سفیدہ جو عمارتی رنگ و روغن فروخت کرنے والی دکان سے مل جاتاہے۔ اور جو پرجوش سے لکڑی یا وہے پر چڑھایا جاتاہے۔ اور حلوہکی مانند گاڑھا ہوتاہے۔ چار چھٹانک لے لیں۔ انہی دکانوں سے سخت قسم کا بیروزہ بھی مل جاتاہے۔ ایک چھٹانک بیروزہ لے لیں۔ اور میدہ کی مانند باریک کر لیں۔ پیلی مٹی جو دیواروں پر پوتنے کے کام آتی ہے ایک چھٹانک لے لیں اور پیس کر کپڑے میں چھان لیں یا اس کی جگہ چاک کا سفوف بھی آپ استعمال کر سکتے ہیں۔ ترکیب تیاری: بیروزہ اورچاک کو آپس میں ملا کر پھر لوہے کے برتن میں سفید ہ کو ڈال دیں اوراس میں مندرجہ بالا سفوف تھوڑا تھوڑا ڈال کر لوہے کے موصل سے اچھی طرح رگڑتے جائیں جب قوام گاڑھا ہو جائے اور درزوں میں لگنے کے قابل ہوجائے تب ڈبہ میں بھر لیں اس مرکب کوپتلا کرنے کے لیے تارپین کاتیل ملا لیاکریں۔ دھات کے برتن یا لکڑی کو بالکل خشک کر کے اور تیار شدہ مرکب کو ذرا گرم کر کے درزوں میں اچھی طرح بھر کر سطح کو انگلی سے ہموار کر لیں اور دھوپ میں رکھ دیں خشک ہونے پر استعمال میں لائیں۔ اس پر پانی بالکل اثر نہیںکرے گا۔ اور درزیں مضبوطی سے بند ہوجائیں گی۔ نہایت لاجواب چیز ہے۔ اس مصالحہ کی آپ تجارت کر سکتے ہیں۔ اور گھریلو استعمال کے لیے بھی یہ ایک نہایت ضروری چیزہے۔ یہ مصالحہ لگانے کے بعد بہت جلد خشک ہوجاتاہے۔ ٭٭٭ واٹر پروف وارنش سریش ماہی ایک پونڈ مومی صابن ایک پونڈ پھٹکڑی ایک پونڈ آپس میں ملا لیں کپڑے کے ایک طرف برش سے لگائیں اور خشک ہونے دیں کپڑے پر پانی اثر نہیں کرے گا۔ ٭٭٭ گلاس (شیشہ) کی دھلائی کرنا شیشہ نہایت سادہ اجزا یعنی سمندر کی سفید ریت وارکسی قسم کے کھار کی مدد سے بنایا جاتاہے۔ چونکہ یہ کئی قسم کا ہوتا ہے اس لیے مختلف قسموں کے لیے ان اجزا کے مختلف وزن مستعمل ہیں عموماً اس کی چار قسمیں ہیں۔ کرسٹل یعنی فلنٹ گلاس‘ پلیٹ گلاس‘ کرائون گلاس‘ گرین باٹل گلاس 1۔ فلنٹ گلاس یعنی کرسٹل (مصنوعی بلور) یہ سب سے زیادہ صاف سفید وزنی اور دوسری قسموں سے زیادہ لوچدار اورنرم ہوتاہے۔ ریت اور پانی سے جلد تراش لیا جاتا ہ۔ منہ دیکھنے کے آئینے وائن گلاس عینکیں اورتمام اعلیٰ قیمتی آلات یا آرائشی سامان اسی کرسٹل سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ صاف سمندر کی ریت 52حصہ اور پوٹاس 14حصہ اوکسائیڈ آف لیڈ 34حصہ سے بنتا ہے۔ 2۔ پلیٹ گلاس یہ کرسٹل سے بہت کم درجہ کا صفائی اور سفیدی میںہوتاہے۔ اس سے پتلے قسم کے آئینے معمولی قسم کے آلات اور چمنیاں بنتی ہیں۔ یہ صاف ریت 55حصہ۔ سوڈا 35حصہ شورہ 8حصہ چونہ 2حصہ سے بنتاہے۔ 3۔ کرائون گلاس یہ تیسرے درجے کا شیشہ ہے کھڑکیوں کے شیشے اس سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ باریک سفید ریت چاک یعنی کھڑیا 7حصہ سوڈا 30حصہ سے بنایاجاتاہے۔ پہلے اس میںتیزی کی جھلک زیادہ ہوتی تھی مگر آج کل اوکسائیڈ آف میگنیز تھوڑا سا ملا دینے سے یہ عیب دور ہو گیا ہے۔ 4۔ گرین باٹل گلاس یہ سب سے ادنیٰ قسم ہے اور اس سے معمولی قسم کی بوتلیں اور سستا سامان بنایا جاتاہے۔ یہ میلا اور بدرنگ ہوتاہے اس کے اجزا حسب ذیل ہیں۔ سمندرکی ریت 8حصہ نمک 10حصہ چونہ 10حصہ شیشہ گلانا جس قس کا بھی شیشہ بنانا ہو اول اس کے اجزا خوب آپس میں ملائے جاتے ہیں اوربڑی بڑی کٹھالیوں میں لنی گلانے کے برتنوں میںجو ایک دائرہ میں ترتیب سے رکھے جاتے ہیں تھوڑے تھوڑے ڈال دیے جاتے ہیں۔ اور پھر یہ برتن دائرہ کی شکل میں بھٹی پر رکھے جاتے ہیں۔ جس کے اندر سخت آنچ کی جاتی ہے۔ جب اجز ا اگلنے شرو ع ہوجاتے ہیں اورمیل جو پکتے وقت اوپر آ جاتاہے۔ اس کودور کرتے رہتے ہیں۔ اب یہ صاف پتلا مادہ اس وقت تک آنچ کی حرارت میں رہتاہے جب تک کہ ہوا کے بلبلے بالکل دور نہ ہوجائیں بلبلے کم ہوتے ہی تائو کم کر دیا جاتاہے۔ تاکہ بلونے کے کام میں آ سکے۔ شیشہ کا کام بہت مشکل ہے اوراس کام کے کرنے والے بہت محنتی اور تجربہ کار ہوتے ہیں۔ کیونکہ ذرا سی ٹھنڈک سے شیشہ فوراً سخت ہوجاتاہے۔ اور اس وقت کچھ نہیں ہو سکتا۔ مگر اس فن کے ماہر کاریگر کمال کرتے ہیں یعنی صرف پھونک سے بڑی بڑی چیزیں یکساں موٹائی کی بنا لیتے ہیں۔ پھونک کر چیزیں بنانا اس کا یہ طریقہ ہ کہ لوہے کی نالی جس کے دونوں طرف منہ کھلے رہتے ہیں کاریگر کے ہاتھ میں رہتی ہے۔ وہ اس کے ایک سرے کو پگھلے ہوئے شیشہ میںڈال کر اس وقت تک تیزی سے گھماتے ہیں جب تک کہ شیشہ کی ایک گیند آدمی کے سر کے برابراس سرے پر بن جاتی ہے اور ایک دوسرے لوہے کی سلاخ کو ایک بار گی کھینچ لینے سے جو نلکی کے سامنے چپٹائی جاتی ہے سوراخ کر لیاجاتاہے۔ اور پھر شیشہ کو تیز سرخ گرم کیا جاتاہے اورنلکی کو پھرپھرتی سے گھماتے ہیں۔ حتیٰ کہ سوراخ بڑھتے بڑھتے ایک چپٹاگول تختہ بن جاتاہے جس کو نالی سے ٹھنڈا پانی ڈال کر چھڑا لیتے ہیں۔ پھر فوراً اس کومیز پرڈال دیتے ہیں۔ جس سے وہ چپٹے چادر کے موافق ہو جاتاہے اوربعدہ حسب ضرورت ٹکڑے کر لیے جاتے ہیں۔ پلیٹ گلاس (چادری شیشہ) یہ اس طرح بنتا ہے کہ ایک بڑے گرم برتن میں پگھلا ہواشیشہ بھر لیتے ہیں اور فوراً ایک لوہے کی سطح پر چکنی ڈال دیتے ہیں۔ اس میز کے چاروں طرف ایک متحرک پٹی لگی ہوتی ہے۔ جو ضرورت کے موافق اونچی اورنیچی ہو سکتی ہے۔ یعنی اگر موٹا شیشہ بنانا ہو تو پٹی کو اونچا کر دیتے ہیں اور اگرپتلا بنانا ہو تو کنارہ نیچے کر دیتے ہیں اور اس میز کے ایک طرف نہایت صاف ہموار وزنی رولر ہوتاہے پس جس وقت شیشہ میزپر ڈالا جاتا ہے۔ اس وقت وہ بیلن پیچھے سے پھیر دیا جاتاہے۔ جس سے ہموار چادر بن جاتی ہے۔ بوتل بنانا بوتل بنانے کا آسان رواجی طریقہ یہ ہے کہ مطلوبہ شکل بیرونی کے مطابق بنا لیتے ہیں۔ اور نلکی میں ضرورت کے مطابق پگھلا ہوا شیشہ لے کر سانچہ میں پھونکتے ہیں یہاں تک کہ سانچہ بھر جاتاہے۔ اورپھونکنے سے اندر کی طر ف سانچہ خالی رہ جاتاہے حسب خواہش بوتل بن جاتی ہے۔ سانچہ دو ٹکڑوں میں بنایا جاتا ہے جن کو علیحدہ کرنے سے بوتل بآسانی اندر سے نکل آتی ہے۔ شیشہ کی سخی کو دور کرنا کسی قسم کا بھی شیشہ ہو اس قدر سخت ہوجاتاہے کہ فوراًٹکڑہ ٹکڑہ ہوجاتاہے۔ اس لیے اس نقص کو دور کرنے کے لیے یہ کیا جاتا ہے کہ جس وقت شیشہ خوب گرم ہوتاہے اس کو بھٹی کے قریب رکھتے ہیں اور آہستہ آہستہ سرد کرتے ہیں۔ اس طریق سے شیشہ اس قدر سخت نہیںہوتا۔ جیسا بغیر اس عمل کے ہوتاہے۔ بلکہ زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ اور سخٹ گرم پانی یا گرمی سے نہیں ٹوٹتا۔ پلیٹ کو جلا دینا جس وقت یہ چادر ٹھنڈی ہو جاتی ہے تو اس کو ایمری پائوڈر وغیرہ کی مدد سے رگڑا جاتاہے جب تک سطح ہموار اور چکنی ہوجائے اس کے بعد پالش کیا جاتا ہے جس سے صاف و شفاف ہو جاتا ہے۔ پالش کرنے کے لیے کپڑا اور ریڈ آکسائیڈ آف آئرن جس کو کروکس بھی کہتے ہیں مستعمل ہوتاہے۔ شیشہ تراشنا اس کام کے لیے مختلف قسم کی سرانیں یعنی ایمری دھیل ہوتے ہیں جس وقت شیشہ رگڑا جاتا ہے اس وقت باریک ریت اور پانی کا برابر استعمال رہتا ہے۔ یعنی کاریگر سان اور شیشہ کے ٹکڑوں کو ریت لگاتا رہتا ہے۔ جس سے رگڑنے میںنہایت مدد ملتی ہے۔ لیکن پتھر کی سان میںریت نہیںلگایاجاتا صرف پانی کافی ہوتاہے۔ مصنوعی جواہرات ہر رنگ کے بنانا مصنوعی جواہرات دراصل یہی شیشہ ہے مگر مختلف رنگ دینے اور تراشنے سے زیادہ خوبصورت اور قیمتی ہو جاتا ہے۔ تراشنے کے وقت صفائی ارو جلا نہایت عمدگی اورکوشش سے اس قدر دی جاتی ہے کہ شیشہ کے ٹکڑے جواہرات کی نقل معلوم ہونے لگتے ہیں آکسائڈ آف کوبالٹ کے ملانے سے نیلا رنگ اکسائیڈآف کاپر سے سرخ اوراکسائیڈ آف کرومیم سے سبز رنگ پیدا ہوتاہے۔ پتلے کانچ کو قینچی سے کاٹنا پتلا کانچ پانی میں ڈبو کر پانی کے اندر ہی اندر موٹی قینچی سے جس کی دھار تیز ہو کاٹو وہ کاغذ کی طرح کٹتا جائے گا۔ ٭٭٭ پورے ایک لاکھ روپے کا قیمتی راز تانبہ۔ پیتل۔ سونا۔ چاندی کو گلانے کی کٹھالیاں بنانا ٹاٹرک نمک شورہ ہم وزن باریک کریں اور جس دھات کو گلانا ہو اسے آگ پر سرخ کر کے تھوڑا سا سفوف ملا کرکٹھالی میں ڈالیں۔ تھوڑا تھوڑا کر کے سفوف ڈالتے رہیں جب تک کہ دھات گل نہ جائے۔ قالب بنانے کے لیے چکنی مٹی خشک چکنی مٹی کو گلیسرین کے ساتھ گوندھ لیں اورکام میں لائیں۔ قالب بنانے کے لیے موم موم لیڈ پلاسٹر روغن زیتون اور زرد رال بصد مساوی لے کر اس قدر چونہ ملائیں کہ لئی بن جائے۔ پلمبگوکی کٹھالی بنانا گریفائٹ 2حصے فائر کلے 1حصہ ملا کر بنائیں۔ فائر کلے کی کٹھالی بنانا سٹور برج کلے 2حصہ۔ ہارڈ گیس کوک اچھی طرح سفوف کردہ ایک حصہ۔ برلن کی کٹھالی بنانا سٹور برج کلے 8حصہ پرانی کٹھالی جس کو اچھی طرح پیس لیا گیا ہو 3حصے کوک 5حصے گریفائیٹ 4حصے۔ مراد آبادی برتن بنانا دھاتوں پر کھدائی کرنا (ایچنگ) دھاتوں پر کھدائی دو طریقوں س کی جاتی ہے۔ ایک تو تیزاب کی مدد سے دوسرے ہاتھ سے اول الذکر کو انگریزی میں ایچنگ (Etching)کہتے ہیں۔ سارے طریقے سے عمل ایچنگ میں دھات پر کسی چیز کی تہہ چڑھائی جاتی ہے۔ جس پر تیزاب کا مطلق اثر نہیں ہوتا۔ پھر اس پر جو کچھ نقش یا حروف بنانے ہوتے ہیں وہ معمولی طریقہ سے پنسل سے بنا کر باقی سطح کو کسی نوک سے کھرچ دیتے ہیں۔ اور ایسڈ یعنی تیزاب کے سلیوشن میں اس دھات کو ڈال دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ خالی جگہ کھدر جاتی ہے۔ اور نقش یا حروف ابھر آتے ہیں۔ چنانچہ دھات کی سطح پر تہ چڑھانے کے لیے بلیک جاپان بہت بہترہے۔ اس پالش سے دھات کی تمام پلیٹ کو صفائی کے ساتھ ڈھک دو۔ مگر پشت اور کناروں پر ہلکی تہہ چڑھائو۔ اور خشک ہونے دو۔ اب اس پر پنسل یا حروف سے نقشہ بنا کر بعد ازاں اس نقشہ کی لائنوں کو چھوڑ کر لوہے کی سوئی سے جو اس مقصد کے لیے بنائی جاتی ہے۔ باقی تمام سطح کو کھرچ ڈالو۔ کھرچنے سے ایک چھوٹے سے برش سے کھرچی ہوئی بیکار پالش کی کھرچن صاف کرتے جائیں۔ بعدازاں اس پیٹ کو خوب صاف کر کے علیحدہ رکھ دیں اور ڈش میں جس میںپانی بھرا ہو پلیٹ کوڈال دیں اب مندرجہ ذیل سلیوشن ایک چینی کی ڈش میں تیار کر کے اس پلیٹ کو اس میں ڈبو دیں۔ کھرچی ہوئی سطح اوپر رہنی چاہیے۔ سلوشن برائے چاندی: 20حصہ ایسڈ اور 80حصہ پانی تانبہ یا پتیل: 2 1/2اونس نائٹرک ایسڈ 5اونس پانی دونوں کو باہم ملا کر جلد اور گہری کھدائی کے لیے تیزاب اورزیادہ لینا چاہیے۔ جب ایسڈ کاجوش کم ہوجائے تو سمجھ لیں کہ ایسڈ اپنا کام کر رہا ہے۔ جب پلیٹ کافی کھد جائے تو پلیٹ کونکال کر صاف پانی سے دھو کر دیکھیں اگر کافی گہری نہیں ہے تو پھر اسی سلیوشن میں ڈال دیں بعد ازاں پلیٹ نکال کر گرم سوڈے کے پانی میں ڈالیں اوربرش سے سلیوشن کو صاف کرتے جائیں۔ یا پیرافین اس پلیٹ کوڈال کر اوپر نیچے سب پالش کو ہلا ہلاکر صاف کر لیں۔ ناہموار سطح اور کنارے گریور سے ٹھیک کرلیں۔ فولاد اور لوہے پر کھدائی جس چیز پر حروف یا نقش کندہ کرنا مقصود ہو۔ اس کی سطح پر موم پگھلا کر اچھی طرح لگا دیا جائے اور سوئی سے جو کندہ کرنا ہو موم کی سطح پر لکھ دیا جائے اور لکھائی والی جگہ سے موم کو کھرچ ڈالیں کہ دھات کی سطح نظرآنے لگے۔ پھر اس خلا میں حسب ذیل مصالحہ تیار کرکے بھر دیا جائے۔ سلفیٹ آف کاپر 2تولہ۔ پھٹکڑی 1/2تولہ۔ سرکہ 2چھٹانک۔ نائٹرک ایسڈ 20قطرہ سفوف نمک 3ماشہ کچھ دیر کے بعد پلیٹ کو الٹا کر موم وغیرہ صاف کر دیں۔ حرو ف صاف کھد جائیں گے۔ اس طریقہ سے چاقو تلوار وغیرہ ہر ایک اوزار پر نام وغیرہ لکھ سکتے ہیں۔ انیمل ورکس یعنی لوہے پر چینی کا کام اس کام کے لیے لوہے کی چادر مناسب تر دھات ہے۔ عمل لوہے کے بے جوڑ برتنوں کی چکناہٹ اور کثافت جسمانی کودور کرنے کے لیے ایک سیلوشن میں جو ایک حصہ گندھک کے تیزاب اور بیس حصہ پانی سے مرکب ہوتاہے۔ ڈبو کر صاف کر لیا جاتاہے۔ بعد ازاں تیزاب کے اثر کو ذائل کر نے کے لیے کھولتے ہوئے سوڈا کے سلیوشن میںڈبوتے ہیں پھر ان کو گرم کھولتے ہوئے پانی سے دھو کر باریک ریت سے مانجھ کر گرم پانی سے دھو ڈالتے ہیں۔ اس کے بعد اسے جلدی سے خشک کر لیا جاتا ہے۔ تاکہ زنگار لگ جائے۔ ساخت حمام حمام جس میں برتن دھوئے جاتے ہیں عموماً سخت لکڑی کا ہوتا ہے۔ چونکہ اس کو تیزاب خراب کر ڈالتا ہے۔ لہٰذا اس کے اندرونی جانب وارنش کر دیتے ہیں اور تیزاب کے گلنے سے اسے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس حالت میں یا حد تک پہنچ کر برتن اس قابل ہوجاتے ہیں کہ ان پر چینی کا کام شروع کر دیں۔ شروع شروع میںپہلاکوٹ یعنی پوچا مصالحہ کے پائوڈر کا دیا جاتا ہے۔ مگر اب پے در پے کے تجربوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ رقیق چیز کا استعمال زیادہ آسان کم خرچ اوردیرپا ہوتا ہے۔ پہلے پوچے کے بعد برتن کو کسی خشک کرنے والے پتھر پر جو 100درجے تک گر م کیا گیا ہو رکھ کر خشک کر لیاجائے۔ فیکٹریوں میں ایسے برتن بھٹیوں کی ویسٹنگ ہیٹ یعنی ضائع ہونے گرمی میں خشک کیے جاتے ہیں۔ اگر برتن ک کسی حصہ پر چینی پھرنا مقصود نہ ہو تو اس وقت پوچے کو کسی صاف کپڑے سے پونچھ لیا جائے ازاں بعد بھٹی میں جو خوب گرم کی گئی ہو اور جس میں سرخ لاٹیں نکل رہی ہوں یہ برتن کسی چمٹے یا اور اسی قسم کے اوزار سے رکھ دیے جائیں تو 2یا 3منٹ میں وہ مصالحہ جو برتن پر لگایا گیا ہے پگھل جائے گا۔ اوربرتن نکال دینے کے قابل ہوجائیں گے ۔ اگر کسی میں نقص رہ جائے تو اس کو چھانٹ کر الگ کر دیا جاتاہے۔ مگر اب بھٹی کی آگ یا تو تھوڑی دیر تک دی جائے یا اس کی حرارت 1000درجے سے کم کر دی جائے اور برتن 5منٹ تک اس کے اندر رکھے جائیں موخر الذکر کو اہل فن نے جائز رکھاہے۔ اور اسی کو دستور العمل ٹھہرایا ہے ۔ دوسرا پوجا جتنا رقیق ہو گا۔ اتنی ہی برتن پر صفائی اور مضبوطی ہو گی۔ اس کے بعد نیلا پوچا دے کر آگ دی جائے۔ اول تو ایک ہی پوچے سے کام تمام ہو جائے گا۔ اگر کسی قسم کا نقص رہ جائے تو دوسرا پوچا دے کر نقص کو رفع کر لیا جائے۔ اور پھر برتنوں کو صاف کر کے برائے فروخت روانہ کر دیے جائیں۔ اجزائے مصالحہ اجزائے مصالحہ کو جس قدر باریک پیس لیا جائے عمدہ ہو گا (Qvarts) ایک قسم کا سفید چمک دار پتھر (Felsper)سنگ مرمر کے چمکدار کنکر (Lime) چونہ یا کلی (Soda) سوڈا (Borax) سوہاگہ (Nitre) شور وغیرہ اجزا ہیں۔ مذکورہ الصدر معدنیات کو بیشتر کوٹنے کے اگر آگ دے کر بجھا لیا جائے تو ان کو کوٹنا آسان ہو جائے گا۔ ان اجزا کو ٹیکسٹ رائٹر نے نہایت باریک پیس کر کپڑ چھاننے کی نسبت تاکید کی ہے بلکہ یہاں تک اس نے کہا ہے کہ ایک انچ میں 900خانے کی جالی سے چھانا جائے۔ ہر ایک چیز کو کوٹنے کے بعد خشک کر لیا جائے۔ بیشتر اس کے کہ ان کو آمیز کیا جائ۔ اس امر کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ آمیزش کی مقدار مناسب ہو اور سب اجزا کے وزن سے تین گنا پانی کا وزن ملایا جائے۔ پیپا جس میں یہ مصالحہ کیا جائے 5گیلن کی مقدار سے زیدہ کا نہ ہو اور 2/3حصے سے زیادہ اس مصالحہ سے بھرا ہوا نہ ہو پھر مصالحہ کو اس میں خوب ملایا جائے یہاں تک کہ خوب لیسدار ہوجائے۔ بھٹی کے اقسام اورمصالحہ پگھلانے کے راز بھٹی دو طرح کی ہوتی ہے۔ 1۔ ٹینک فرنیس (Tank Furnace) 2۔ کٹھالی (Crucible)مقدم الذکر زیادہ مقدار میںمصالحہ کے پگھلانے کے لیے اور موخر الذکر تھوڑی اور نفیس اجزا کے لیے ۔ کٹھالیاں عموماً فائر کلے (Fire Clay)کی بنتی ہیں اور ان دونوں میں سب سے عمدہ کٹھالیاں Hessian Crucibleکے نام سے بکتی ہیں۔ یہ بہت دیرتک مستعمل رہتی ہیں۔ مگر ان میں کوئی سرف چیز اس وقت جب کہ یہ گرم ہوں نہ ڈالی جائے اوران پر ڈھکنا بھی رکھنا چاہیے۔ عمل کے لیے ان کو ایسی فائر پروف تپائی پر رکھاجائے کہ جس کے نیچے ایک سوراخ ہو جس سے پگھلا ہوا مادہ بذریعہ اس نالی کے جو اس کے نیچے سے پانی تک آئے بہہ سکے۔ بند بھٹی(Muffle Furnace) یہ بھٹی اتنی بڑی ہو کہ اس میں بہت سے برتن رکھے جائیں اور آگ دیے جا سکیں۔ بھٹی کا منہ بند کر دینا چاہیے مگر کوئی سوراخ وغیرہ ایسا ضرور رکھنا چاہیے جس سے (Process of Fusion) پگھلنے کا کام بہت آسانی سے نظر آ سکے۔ چند ہدایات لوہے کی چادر کی سطح اس عمدگی سے صاف کی جانی چاہیے کہ وہ ڈھلے ہوئے لوہے کے مشابہ ہوجائے۔ 2۔ نیمل خوب لیس دار ہونا چاہیے۔ 3 پہلے پوچے کے لیے انیمل Crefractory Character مناسب تر ہے۔ 4۔ پہلے اور دوسرے پوچے کے برتنوں کو آگ دینا بہت احتیاط کا کام ہے۔ اور جتنی احتیاط اور کوشش سے کام کیا جائے اتنا ہی مناسب اور بہتر ہو گا۔ 5۔ مصالحہ جتنا رقیق اور لیس دار ہو گا اتنا ہی برتن صاف اور خوشبو دار تیار ہو گا۔ 6۔ جتنا پتلا لوہا ہو اتنی ہی احتیاط اس کے پوچے میں کرنی چاہیے۔ 7۔ ٹھیک اور صحیح حساب سے ا س بات کا رکھنا چاہیے کہ کتنا نقصان خشک مصالحہ کا ہوتا ہے۔ پگھلانے سے پیشتر واربعد میں اور نیز کوٹنے کے بعد اسے ضرور تولنا چاہیے۔ 8۔ کافی ذخیرہ (Millstone) فیکٹری کے استعمال کے لیے رکھنا چاہیے۔ کیونکہ یہ جلدی گھس جاتاہے۔ ہر قسم کی دھات پر چینی چڑھانا کاربونیٹ آف سوڈا 20حصہ پورائیڈ 11حصہ کچ کا سفوف 125حصہ سب اجزا کو آنچ پر گلا کر پتھر پر الٹ دیں اور سرد کے باریک پیس لیں بعد ازاں کسی واٹر گلاس میںملا کر لئی سی بنا لیں۔ اور اب اس مصالحہ کو کسی دھات لوہے پیتل تانبہ کے برتن پر لگائیں۔ اور بھٹی میں رکھیں۔ جب سخت ہو نکال دیں۔ اس ترکیب سے سخت سے سخت دھات پر انیمل چڑھ سکتاہے۔ آگ میں سے برتن کو نکالتیوقت یہ احتیاط ضروری ہے کہ اسے ایک دم سرد ہوا نہ لگنے پائے ورنہ اس کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ کالا انیمل پینٹ برائے سائیکل پسی ہوئی چپڑا لاکھ 30حصہ گوند سندرس گم سنڈراک 1حصہ روغن ارنڈ بڑھیا 1/2حصہ نیلسین سپرٹ بلیک رنگ 2حصہ میتھی لیٹڈ سپرٹ 60حصہ ترکیب: اولاً لاکھ اور گوند کو سپرٹ میں حل کر لیاجائے اور پھر رنگ ملا لیاجائے۔ اور بعد میں تیل ارنڈ ملا لیا جائے ۔ اور اچھی طرح چلا کر اور ملا کر فلٹر کر لیاجائے بہترین نیمل پینٹ تیار ہے۔ گھریلو انڈسٹری چھوٹے چھوٹے روزگار سرف اوربرق کے مقابلے کا واشنگ پائوڈر بنانا خالص صابن (نرول یا سنلائیٹ وغیرہ) کا چورہ 3پونڈ۔ ریٹھے کا چھلکا باریک شدہ ایک پوڈ۔ سوڈا واشنگ تین پونڈ۔ بوریکس (سہاگہ) ایک پونڈ۔ چینی ایک پونڈ تمام چیزوں کو کھرل میں علیحدہ علیحدہ باریک کریں اورآپس میں ملا کر باریک ایک سو نمبر چھلنی سے چھان لیں پائوڈر تیار ہے۔ پیکٹوں میں خوبصورت پیکنگ میں فروخت کریں۔ ترکیب استعمال: کھولتے ہوئے گرم پانی میں تھوڑا سا پائوڈر ڈال دیں اور دس پندرہ منٹ بعد نکال کر صاف پانی سے دھولیں۔ نوٹ: سوتی کپڑے سے دھونے کے لیے انگریزی صابن کی جگہ بڑھیا دیسی صابن کا چورا آپ ڈال سکتے ہیں۔ سوڈا واشنگ تین پونڈ کی جگہ 6پونڈ ڈال دیں۔ چینی بے شک نہ ڈالیں۔ نسخہ نمبر 2 یہ پائوڈر اونی سوتی کپڑے دھونے کے کام آتاہے۔ نام حسب خواہش رکھیں سفید اور خالص صابن کا چورا آٹھ پونڈ تیل نارل کا خالص صابن بہتر رہے گا۔ ایک سیر تیل میں سوڈا لائی نمبر 36آدھ کلو ملا کر تیار کر لیں۔ اسی حساب سے تیار کریں۔ بوریکس (سہاگہ) ایک پونڈ سوڈیم کاربونیٹ (کپڑے دھونے کا سوڈا) پندرہ پونڈ چینی (کھانڈ دانے دار) ایک پونڈ سوپ نٹ (Soopnut)ایک پونڈ۔ ترکیب: صابن کے چورا کو دوگنے یعنی سولہ پونڈ پانی میں ڈال کر آگ پر رکھیں جب حل ہوجائے تو سوڈا اور سہاگہ (چینی ڈال کر) خوب گھوٹیں۔ پھر ٹین کی چادر اور بچھا دیں یا صاف کپڑے پر بچھا دیں۔ اور دھوپ میں خشک کر کے باریک پیس لیں اورچھلنی سے چھان لیں اور خوبصورت ڈبیاں اور بکس چھپوا کر پیکنگ کر لیں حسب ضرورت پائوڈر کو نیم گر م پانی ی تازہ پانی مین حل کر کے کپڑے بھگو دیں۔ اور پھر صاف پانی سے دھو ڈالیں۔آپ نے اکثر بازاروں میں یا چوراہوں میں یہ اونی سوتی کپڑے سر کے بال چکنے نوٹ دھو کر دکھاتے ہیں۔ ورا پوڈر فروخت کرتے ہیں۔ جن کے سر میںصابن جم جاتاہے یہ پائوڈر پانی میں حل کر کے سر دھو سکتے ہیں۔ لیکوفور بنانے کا فارمولا یہ پائوڈر سوتی کپڑوں کو سفید کرنے کے کام ااتا ہے۔ بازار میں کافی مانگ ہے۔ بنا کر خوبصورت پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ بوریکس یعنی سہاگہ ایک پونڈ۔ سوڈیم کاربونیٹ پانچ پونڈ ۔ میٹھا سوڈا ایک پونڈ۔ رنگ کاٹ 2پونڈ۔ پوٹاس سفید 5تولہ(پیلی پیپڑی) رنگ روغن کی دکانوں پر ملتی ہے رنگ بدلنے کے لیے کالا تیل معمولی ملا لیں۔ پھول (ایسڈ کلر) پیلا رنگ 2تولہ۔ تمام چیزوںکو باریک پیس کر پائوڈر بنا کر پھر پیلا رنگ ملا کر پیک کریں نہایت عمدہ چیز ہے۔ نوٹ: اس نسخہ کو 1 1/2پونڈ رنگ کاٹ ڈال کر بنائیں تو چائنا کے مقابلے کا لیکوفور بنے گا اگر چار پونڈ رنگ کاٹ ڈال کر بنائیں تو فرانس کے مقابلے کا اسپیشل دھوبیوں کے لیے لیکو فور تیار ہو گا۔ پیلا رنگ گرم ایسڈ کلر تیزابی رنگ استعمال کریں۔ آ پ خود بھی رنگ میںردو بدل کرسکتے ہیں۔ بڑی محنت سے یہ فارمولا حاصل کیا گیا ہے۔ اگر کوئی غلطی یا کمی محسوس ہو تو برہ کرم مطلع فرمائیے۔ یہ بہت عمدہ چیز ہے جو بیس تیس روپے روزان کمائے جا سکتے ہیں۔ لکس سلکو پائوڈر برق و سرف کے مقابلے کا فارمولا آ پ نے اکثر چوراہوں اوربارونق جگہوں پردیکھا ہو گا کہ ایک سفید پائوڈر سے لوگوں کے میلے کچیلے سوتی ریشمی اور اونی کپڑے ٹوپیاں رومال اور نوٹ وغیرہ صاف کرتے ہیں یہ پائوڈر لاجواب ہے ہزاروں روپے کا یہ کاروبار ہو رہا ہے۔ فارمولا صابن سنلائیٹ 5پونڈ کپڑے دھونے والا سوڈ ا9پونڈ۔ سہاگہ 3پونڈ ترکیب: صابن کو باریک تراش کر حسب ضرورت پانی میں بھگو کر آگ پر گرم کریں تمام صابن جب لئی سا بن جائے تو پھر سوڈا ڈال کر اچھی طرح گھوٹیں بعد میں سہاگہ ملا کر اس مرکب کو فر ش پر ڈال دیں دھوپ میں خشک کر لیں۔ خشک ہونے پرپتھر یا چکی میں پیس کر چھلنی سے چھان لیں۔ بس پائوڈر تیار ہے۔ آپ کوئی سا اپنا خوبصورت نام رکھ کر خوبصورت بکس بنوا پیک کر کے فروخت کریں۔ مارکیٹ میں اس کی زبردست مانگ ہے۔ سرف (Surf) یہ شاندار پائوڈر مارکیٹ میں مختلف ناموں سے فروخت ہو رہا ہے۔ اور اس کی بڑ ی مانگ ہے ہر وقت ضرورت کی چیز ہے۔ معز ز گھرانوں میں تو کثرت سے استعمال ہوتاہے یہ پائوڈر ریشمی پارچہ جات دھونے کے کام آتاہے۔ نیز بطور شیمپو کے اس سے دھویا جاتاہے۔ نسخہ: عمدہ صابن دو چھٹانک۔ کپڑا دھونے کا سوڈابارہ چھٹانک سوڈا سلی کیٹ پانچ چھٹانک بوریکس (سہاگہ) چار چھٹانک۔ صابن کو باریک کر کے دھوپ میں سکھائیں۔ باقی اجزا خوب باریک کر کے اچھی طرح سے مل دیں اور پونڈ پوند کے خوبصورت لیبلوں والے دیدہ زیب ڈبوں میں بھر کر فروخت کریں۔ اشتہار باری بھی خوب کریں انشاء اللہ کاروبار کو چار چاند لگ جائیں گے۔ بڑے بڑے شہروںمیں میلوں پر نمائش گاہوں میں صابن کا سفوف بیچنے والے ریشم سلک اون اور زری دار پارجات کو مفت دھوکر دکھاتے ہیں۔ ممکنہے کہ آپ کو بھی گرم کپڑا بطور نمونہ دھلانے کا اتفاق ہو اور وہ سفوف آپ نے خرید بھی کیا ہو۔ اس سفوف کا نسخہ حاضر ہے۔ کسی نے اس کا نام سلکو رکھ لیا اور کسی نے کلینزو۔ کسی نے برق کسی نے جیٹ رکھ لیا۔ بہرحال بات ایک ہی ہے آگ اگر چاہیں تو صابن کا سفوف تیار کر کے کوئی اور موزوں نام رکھ کر تجارت کیجیے۔ اچھی نفع بخش تجارت ہے۔ عمدہ دیسی صابن ساڑھے پانچ چھٹانک۔ دھوبی سوڈا گیارہ چھٹانک۔ پانی نو چھٹانک ۔ ترکیب: عمدہ دیسی صابن کو باریک کتر کر پانی میں اچھی طرح حل کریں اور جب لئی پانند ہو جائے اور صابن تمام کا تمام پانی میں حل ہوجائے تو اس میں دھوبی سوڈا تھوڑا تھوڑا ڈال کر حل کر تے جائیں۔ جب تمام کا تمام حل ہوجائے اورایک جان ہوجائے تو کسی کھلے منہ والے برتن میں ڈال کر خشک ہونے کو رکھ دیں۔ خشک ہونے پر یہ مرکب کھانڈ کی مانند سفوف بن جائے گا۔ ترکیب استعمال: گرم پانی میں تھوڑا تھوڑا سفوف ڈال کر حل کر لیجیے۔ اور اس محلول سے سلک اون اور ریشم کے کپڑے دھو لیجیے۔ تجارتی طریقہ پر خوبصورت ڈبے بنا کر بازار میںفروخت کریں۔ بہت زیادہ مانگ ہے اور منافع بخش تجارت ہے۔ سرف کی طرز کا بہترین پائوڈر رتیل ناریل عمدہ قسم چار کلو سوڈا لائی نمبر 35دو کلو آٹھ چھٹانک پانی چار کلو نمک 4چھٹانک سوڈا واشنگ چار کلو کھانڈ دانہ دار چار چھٹانک پرفیوم (خوشبو ) پائوڈر چھٹانک بوریکس (سہاگہ) 2پونڈ ترکیب: تیل میں نصف سوڈا لائی (1 1/4کلو)ملاکر چھو ڑ دیںَ ڈیڑھ گھنٹہ کے بعد نیچے آگ جلاکر اور دوکلو پانی ڈال دیں۔ جب قوام پگھل جائے اور خوب اوپھان آجائے تو بقایا سوڈالائی ملا دیں اورملا کر چھوڑ دیں۔ اب ایکشن (اوپھان) آنے پر ایک کلو پانی میںسوڈا واشنگ ح کر کے رکھا جائے ڈال دیں اور ہلاکر چھوڑ دیںَ آگ برابر جلتی رہے۔ اوپھن آنے پر بقایا ایک کلو پانی میںنمک شدہ ڈال کر ملا دیں اب وپھان آئے تو آگ بالکل بند کر دیں۔ فوم پائوڈر (ریٹھے کا باریک سفوف) سوڈا واشنگ اور شوگر تینوں کو پیس کر ملا رکھا ہو۔ ڈال کر مسد سے گھوٹنا شروع کر دیں۔ جب قوام خشک ہوکر دانہ دار معلوم ہو تو زور دار ہاتھوں سے مسل کر پائوڈر بنا لیں بہترین پائوڈر ہے۔ خوبصورت ڈبے چھپوا کر پیکنگ کریں اور بازار میںدکانداروں کو فروخت کریں۔ اخبارات ٹیلی ویژن سے پبلسٹی کر کے مارکیٹ میں اپنے قدم جما لیں۔ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ سرف اور برق کے مقابلے کا واشنگ پائوڈر پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا بازارمیں اس پائوڈر کی بڑی مانگ ہے۔ بہت اچھا واشنگ پائوڈر ہے بنائیں اور عمدہ پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ سوڈا ایش (ICI) کھارا سوڈا 4پونڈ بوریکس دانہ دار 4پونڈ ٹی پول (Tipole)یعنی لیسا پول (ICI) 3پونڈ ترکیب تیاری: سوڈا ایش کو تھوڑے سے پانی میں اچھی طرح حل کر لیں اور ان تمام چیزوں کو اکٹھا کر کے ان میں سوڈا ایش والا پانی ملا دیں اور ہاتھ سے اچھی طرح مل مل کر مکس کر دیںَ بڑھیا دانہ دار پائوڈر تیار ہو گا جو برق سرف اورجیٹ سے کسی صورت میںکم نہ ہو گا۔ تمام کیمیک بازار میں کیمیکل فروخت کرنے والوں سے باآسانی مل جاتے ہیں۔ پاپڑ بنانا پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا پاپڑ ایک ایسی ذائقہ دار چیز ہے کہ ہر چھوٹا بڑا مرد عورت سب اس کو خوشی سے کھاتے ہیں بڑے گھروںمیں خاص طور پر کھانے کے بعد کھایا جاتا ہے۔ اس کی ہر جگہ بہت کافی بکری ہوتی ہے۔ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ جس کی مشہوری کی ضرورت محسوس ہو گی بے خطر ہو کر ہر جگہ آپ پاپڑ بنا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ وہ راز ہے کہ جسے بنانے والے کسی قیمت پر بھی بتانے کو تیار نہیں لیکن اس فن کو عام کرنے کے لیے کسی نہ کسی طرح اس راز کو ان سے حاصل کیا خود اپنے سامنے سارا کام کرا کے دیکھا اورتجربہ کر کے حوالہ ناظرین کیا۔ سامان کی ضرورت 1۔ دیگچہ گھر کا عام دیگچہ استعمال کیا جا سکتاہے۔ یا بازار میں سے ایک جستی دیگچہ بھگونا جو سستا مل جاتا ہے خرید لیں۔ 2۔ ڈھکنے دوڈھکنے ضروری ہوتے ہیں۔ ایک ڈھکنا دیگچے پر بالکل فٹ آتا ہے۔ اس کے کنارے چاروں طرف سے اوپر کی طرف مڑ ے ہوئے ہونے چاہئیں۔ اس ڈھکنے میں پاپڑ کا مصالحہ ڈالا جاتاہے۔ اگر کنارے مڑے ہوئے نہ ہوں گے تو پاپڑ کا مصالحہ باہر کی طرف نکل جائے گا۔ دوسرا ڈھکنا پہلے سے ذرا بڑا ہوتا ہے۔ یہ پہے ڈھکنے کے اوپر رکھنے کے کام آتاہے۔ ان ڈھکنوں پر چونکہ بار بار اٹھانا پڑتا ہے۔ اس لیے ن میں ہینڈل (دستے) لگوائے جاتے ہیں تاکہ ان کو اٹھانے اور رکھنے میں آسانی رہے۔ 3۔ بڑے برتن دو تین بڑے برتن مٹی یا کسی دھات کے جو بھی مل سکیںلے لیں۔ یہ برت ڈالیں بھگونے اور دھونے کے واسطے ضرورت ہو گی۔ یہ برتن حسب ضرورت بڑے لیے جا سکتے ہیں۔ 4۔ چولھا مٹی یا لوہے کا چولھا یا انگیٹھی کام دے سکتی ہے۔ مٹی کے تیل یا سوئی گیس کا چولھا زیادہ مفید ہو گا جس پر دیگچہ وغیرہ رکھ کر پانی گرم کیا جاتاہے۔ 5۔ چمچہ ایک چمچہ اس اندازے کا لیں جس میں ایک تولہ مال آ جائے۔ اس چمچے میں پاپڑ کا مصالحہ بھر کر چھوٹے ڈھکنے میں ڈالا جاتا ہے 6 سل بٹہ یا دوری ڈنڈا دالیں اور مصالحہ پیسنے کے کام آتاہے۔ یہ بھی حسب ضرورت سائز کا لے لیں۔ 7۔ چٹائیاں پاپڑ تیار ہونے پر سکھانے کے لیے دو تین چٹائیاں مناسب سائز کی لے لیں۔ جن پر بنایا ہوا سارا مال سکھایا جا سکے۔ ان چٹائیوں کا صاف رکھنا ضروری ہے عام طورپر دیکھا گیا ہے کہ پاپڑ بنانے والے پاپڑ گندی یا میلی چٹائیوں پر یا بہت ہی میلے اور گندے کپڑوں پر سکھاتے ہیںَ کہ اگر کوئی ان کو اس حالت میں سوکھے ہوئے دیکھ لے تو دل میں ایسی کراہت پیداہو جاتی ہے کہ تمام عمر پاپڑ کھانے کو جی نیہںچاہتا۔ یہ خیال رکھیں کہ کھانے پینے والی چیزیں بنانے والے خود بھی صاف ستھرے رہیں اوربنانے کا سامان بھی صاف رکھیں۔ 8۔ کڑاہی پاپڑ خشک ہونے پر ان کو تیل میں تلا جاتاہے۔ یہ کڑاہی پاپڑ تلنے کے کام آتی ہے۔ 9۔ چھلنی (پونا) یہ لوہے کی ہینڈل لگی ہوئی موٹے موٹے سوراخوں کی چھلنی سی ہوتی ہے جیسی کہ حلوائیوں کے پاس لڈو کی بوندی یا نمکین سویں بنانے کے ہوتی ہے اسے عام طور پر پونا کہا جاتا ہے۔ تیل میں تلے جانے کے بعد پاپڑ اس سے باہر نکالا جاتا ہے 10۔ ٹوکرے پاپڑ تلنے کے بعد ان کو بڑے بڑے جال دار ٹوکروں کو بانس کی پتلی پتلی دس بارہ لکڑی کر کے وغیرہ سے باندھ دیتے ہیں۔ پھیری میں پاپڑ بیچنے والے یہ ٹوکرے رکھتے ہیں یہ بانس کی لکڑیاں اس طرح لگانے میں کہ ان کا کچھ سرا نیچے بھی ہوتا ہے جو ٹوکرے کو کھڑا رکھتا ہے۔ اس ٹوکرے کا منہ اوپر سے کچھ چوڑ ا ہوتاہے اس کے چاروں طر ف ایک ململ کا کپڑا چڑھا دیتے ہیں تاکہ گرد وغبار وغیرہ ان پر نہ گرے مکھیا ں وغیرہ بھی نہ بیٹھیں یہ کپڑا ہر تیسرے چوتھے روز اچھی طرح دھو لینا چاہیے۔ یہ ہے کل سامان جو پاپڑ انڈسٹری کے لیے ضرورت پڑتا ہے۔ عام طور پر ٹوکرے کے علاوہ باقی تمام سامان ہر گھر میں موجود ہوتاہے۔ کسی فالتو سامان کی ضرورت نہیں پڑتی سوائے ڈھکنوں کے رستوں کے۔ وہ سامان (خام اشیائ) جو ایک سو پاپڑ بنانے کے لیے درکار ہے چھلکے والی دال اس آدھ کلو۔ چھلکے والی دال مانگ زیرہ سفید 20گرام زیرہ سیاہ ا10گرا۔ مرچ سیاہ 10گرام ۔ نمک حسب ضرورت۔ مرچ سرخ پسی ہوئی حسب ضرورت تیل سرسوں ایک کلو سیا جتنے میں یہ پاپڑ تلے جا سکیں۔ لکڑی یا تیل مٹی یا کوئلے حسب ضرورت۔ لاگت کا موجودہ اندازہ دالیں ایک کلو 10-00 زیرہ سفید 00-50 زیرہ سیاہ 00-50 مرچ سیاہ 00-50 نمک مرچ 00-25 تیل سرسوں 9-00 لکڑی 6-00 …… 26-75 یہ لاگت سو پاپڑ پر آتی ہے۔ اگر سوئی گیس ہے تو ایندھن کا خرچ کم ہوجائے گا۔ یہ پاپڑ پرچون پر آٹھ آٹھ آنے کے فروخت ہوتے ہیںَ اس طرح پوچون میں پچاس روپے وصول ہوئے۔ اس طرح 23روپے نفع ہوا۔ اگر تھوک فروش کے حساب سے فروخت کیے جائیں تو چالیس روپے سینکڑہ فروخٹ ہوتے ہیں اور 13روپے نفع ہوتا ہے۔ اگر صرف تھوک میں ہی فروخت کیے جائیںتو ایک کاریگر تین چار سو پاپڑ آسانی سے بنا لیتا ہے۔ اگر خود ہی بنا کر پرچون میں فروخت کرنے ہوں تو صرف سو پاپڑ بنا کر ان کو ہی فروخت کیا جا سکتا ہے۔ مصالحہ بنانے کی ترکیب دونوں دالوں کو الگ الگ برتنوں میں رات کے وقت پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو ہاتھوں سے مل مل کر اور پانی میں ہلا ہلا کر چھلکا الگ کر لیں۔ ان دالوں کو دوری ڈنڈے یا سل بتے پر باریک پیس لیں ۔ اور مصالحے بھی باریک کر کے اس میں ملا دیں۔ اور اچھی طرح ہاتھوں سے ملیں۔ اب اس میں پانی ڈال ڈال کر اور مل مل کر پتلا کر تے جائیں۔ اتنا پتلا کریں جیسا کہ گھروں میںچلے بنانے کا آٹا پتلا کیا جاتا ہے ڈھکنے پر ایک چمچہ یہ پتلا کیا ہوا مال ڈال کر دیکھیں۔ اگر سارے ڈھکنے پر آسانی سے پھیل جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اور پانی ڈال کر پتلا کر لیں۔ پاپڑ بنانے کی ترکیب دیگچے میں پانی ڈال کر چولھے پر رکھ کر اتنا گرم کریں کہ پانی ابلنے لگے اس دیگچے اور چھوٹا ڈھکنا رکھیں اور اس پر ایک چمچہ مال ڈال کر ڈھکنے کے ہینڈل کو پکڑ کر چاروں طر ف گھما لیں۔ تاکہ مال سب جگہ یکساں پھیل جائے۔ اب ڈھکنے کو دیگچے پر رکھ دیں۔ اور دوسرا بڑا ڈھکنا اس پر ڈھک دں تاکہ مصالحۃ بھاپ بہر نہ نکل سکے۔ ایک یا دو منٹ میں وہ مصالحہ خشک ہو کر پاپڑ بن جائے گا۔ مبنندی شروع میں اوپر والے ڈھکنے کو بار بار اٹھا کر دیکھتے ہیں۔ تاکہ ان کو انداز ہ ہوجائے کہ مصالحہ خشک ہونے میں کتنی دیر لگتی ہے۔ اس کے خشک ہونے کی شناخت یہ ہے کہ اس کا رنگ بدل جاتاہے۔ اس پاپڑ کو ڈھکنے پر سے اتار کر چٹائی پرپھیلا دیںَ عام طورپر پھیلانے کا کما چھوٹے بچوں سے لیاجاتاہے۔ پاپڑ بنانے والا آدمی ڈھکنے پر سے اتار کر چٹائی یا پاپڑ پھینکتا جاتاہے۔ اور بچہان کو اٹھا اٹھا کر سیدھا کر کے پھیلاتا جاتاہے۔ یہ کچے پاپڑ کہلاتے ہیں۔ پاپڑوں کو پکانا پکانے کے دو طریقے ہیں۔ 1۔ آگ پر بھوننا۔ کوئلوں کو سلگا کر پاپڑوں کو سینک لیا جاتاہے۔ یہ پاپڑ جب چاروں طرف سے سینک لیے جائیں تو کھانے کے کام کے ہوتے ہیں۔ وہ لو گ ججو تیل نہیںکھاتے ان کی یہ پسند یدہ غذاہے لیکن پرچون میں پھیری بیچنے والے لوگ یہ پاپڑ بہت کم بیچتے ہیں۔ 2۔ تیل میں پکانا: کڑاہی میںتیل سرسوں گرم کر کے اس میں ایک ایک پاپڑ ڈال کر پھولنے پر نکال لیتے ہیں۔ اور یک سوراخ دار برتن میںرکھے جاتے ہیں تاکہ ان کا فالتو تیل نتھر جائے ۔ پھر احتیا ط سے ٹوکرے میں رکھتے جاتے ہیںَ پھیری والے عام طورپر پاپڑ فروخت کرتے ہیں۔ بیچنے کا طریقہ چھوٹے بچے یا بے کار آدمی پاپڑبیچنے کے لیے موزوں ہیں ان کو یا تو کمیشن پر فروخت کرنے کے لیے مال دے دیا جاتاہے۔ شام کو ان سے رقم وصول کی جاتی ہے۔ یا تھوک میں ضرورت مندوں کے ہاتھ فروخت کر دیے جاتے ہیں۔ یہ تلے ہوئے پاپڑ صرف مقامی طور پر ہی استعمال ہوتے ہیں۔ اور جو مال نے وہ روزانہ فروخت ہونا چاہے یہ نہ تو پیک ہو سکتے ہیں اورنہ ہ باہر بھیجے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ ہوا میں خنکی ہونے کی وجہ سے ان کا کرارہ پن ختم ہوجاتا ہے۔ اور نرم ہو جاتے ہیں۔ پاپڑ کرارے ہی اچھے ذائقہ دار ہوتیہیں کچے پاپڑوں پر ہوا کا اثر بہت کم ہوتاہے۔ وہ بھونتے وقت یا تیل میں تلنے پر ختم ہو جاتاہے۔ ضروری ہدایات ا۔ یہ خیال رکھیں کہ جو اچھا مل آپ ایک دفعہ تیار کر لیں ہمیشہ وہیی اچھا مال تیار کریں ۔ (ب) اوپر والا نسخہ اچھے پاپڑوں کاہے۔ ج۔ آج کل سستی قسم کے پاپڑ بیسن اورمیدہ ملا کر بھی بنائے جارہے ہیں چاولوں کے میدہ سے بھی بن سکتے ہیں باقی مصالحہ جات وہی ہیں۔ خاص نوٹ سوکھے پاپڑ بیچنے کے لیے آپ نسخہ پاپڑ نمبر ۱ تا نمبر ۱۰جو بھی آسانی سے بنا سکتے ہوں تجربہ کریں اور بنا کر فروخت کریں۔ یہ پاپڑ آپ تھوک میں دکانداروں کے ہاتھ فروخت کر سکیں گے۔ یہ گنتی اور وزن کے حساب سے فروخت ہوتے ہیں اور نسبتاً چھوٹے ہوتے ہیں۔ یہ چکلہ بیلن سے بنتے ہیں۔ کام کو پہلے تھوڑے پیمانے پر شروع کریں۔ آہستہ آہستہ بڑھاتے جائیں۔ جب آ پ کامیاب ہوجائیں گے تو راقم الحروف کو دعائے خیر سے یادفرمائیں۔ آپ کی دعائوں سے خادم بخشش کا امیدواار ہے یہ ہنر آ پ اپنے گھر میں بیٹھ کر خود اور اپنے بیوی بچوں کی مدد سے چلا سکتے ہیں۔ کاروبار کو وسیع کرنے کے ہزاروں طریقے ہیں۔ بیک لائٹ سے بجلی کے سوئچ ہولڈر ریڈیو کی ناب بٹن کھلونے وغیرہ بنانے کا راز بیک لائٹ (Bake Lite) بیسویں صدی کی جہاں اور ایجادیں ہیں ان میں سے ایک ایجاد بیک لائٹ بھی ہے۔ اس ایجاد کا سہرا کرنل بیک لینڈ کے سر پر ہے جس نے مصنوعی نفت (Naphth)بنانے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ یہ ایسی مفید ایجاد ہے کہ بیان سے باہر ہے روز مرہ کی ضروریات کی ہزار ہا چیزیں اب بیک لائٹ کی بنی ہوئی ہیں۔ یورپ اورامریکہ سے آتی ہیںَ بہت نازک کی اورسبک آلات اس سے بنائے جاتے ہیں۔ گھریلو ضروریات کی بہت سی چیزیں بیک لائٹ کی بنی ہوئی ملیں گی۔ بجلی کے آلے اس سے بنتے ہیں جو کہ سبک ہونے کے علاوہ بجلی کی کرنٹ کو روکتے ہیں۔ غرض ان تمام چیزوںکو احاطہ تحریر میںلانا بہت مشکل ہے اب میں ان صفحات میں منجملہ بیک لائٹ بنانے کا حال درج کرتاہوں۔ کاربالک ایسڈ میں جب فارملین ملائی جائے تو دونوں میںآمیزش نہیںہوتی۔ جب کوئی کیٹے لائٹک ایجنٹ ملایا جائے تو دونوں میںاتصال پیدا ہوجاتاہے۔ سنتھیٹک ریزن بنانے کا حال پہلے بیان کر دیا گیا ہے۔ یہ ریزن دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک تو پائوڈر کی شکل میں دوسری وارنش جیسی پتلی دونوں میں فرق یہ ہے کہ جب پوڈر کی شکل میں ہو تو اس میں فارملین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو اسے خشک کر دیتی ہے اور فارملین کم ڈالی جائے تو ریزن پتلی رہتی ہے۔ پوڈر کی شکل میں ریزن ہو تو اس میں مختلف چیزیں ملاکر سانچوں میں بھر کر سٹیم پر گرم کیا جاتاہے۔ جب درجہ حرارت 250ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچے تو ریزن جم جاتی ہے۔ اس کے چپکنے کی صلاحیت دور ہو جاتی ہے۔ اور پگھل نہیں سکتی۔ حالانکہ خالص ریزن پگھل جاتی ہے۔ نرم ریزن وارنش کی شکل میں ہوتی ہے یہ زیادہ آسان ہے اور اس میں بھرتی کی مختلف چیزیں ملا کر مثلا لکڑی کا برادہ (Asbestos) کاغذ کے باریک ٹکڑے لیڈ آکسائیڈ (Led Oxide)میگنیشم آکسائیڈ (Magnesium Oxide) ایلومینا (Aluminia)وغیرہ اور سانچوں میں بھر کر سٹیم سے گرم کیا جاتاہے۔ سانچے ایسے بنے ہوتے ہیں کہ گرم ہونے سے جوں جوں بیک لائٹ کا مصالحہ سکڑے اس کو پیچوں سے ٹائٹ کر تے جائیں تاکہ یہ اپنی اصل شکل تبدیل نہ کرنے پائے۔ سانچے لوہے یا فولاد کے بنانے چاہئیں اور ان کی اندرونی سطح بڑی ہموار رکھی جائے اور ان میں کرومیم دھات (Chromium Metal) کا ملمع کروا لیا اور نہ سانچوں میں زنگ لگ جانے کا خطرہ ہوتاہے۔ جس کی وجہ سے یہ بیکار ہو جاتے ہیں۔ اس میدان میں اور تحقیقات کی گئی تو معلوم ہوا کہ ریسارسین (Resarcine) میںاگرفارملین ملائی جائے تو اس سے بھی اییک نفت پیدا ہو جاتی ہے۔ مگریہ خشک بہت جلدی ہو جاتی ہے۔ اس لیے اس کا استعمال صرف اس طرح کی چیزوں میں لایا جاتاہے۔ جیسے کہ گراموفون کے ہلکے ریکارڈ وغیرہ بنائے جاتے ہیں اس نفت کو دستی پلیٹ پر پھیلایا جاتاہے اور اس پر آواز کا عکس لے لیتے ہیں۔ اس پر اکتفا نہیںکیا گیا ۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یوریا (Eurea)میں اگر فارملین ملا دی جائے تو وہ حل ہو جاتی ہے۔ خشک ہونے پر اس کو مشینوں میںپیس لیا جاتاہے۔ اور پھر اس میں بھرتی ملا کر جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے سانچوں میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ چونکہ بیک لائٹ کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے اور کوئی دوسرا رنگ چڑھ نہیں سکتا اس لیے ایسی چیز کی تلاش تھی کہ جس پر ہر قسم کا رنگ بھی چڑھ سکے۔ اسی دوران میںایک سائنس دان نے معلوم کیاکہ بوریا خالی ٹھیک نہیںرہتا اس میں اس نے ایک او ر دوا تھایویوریا (Thio Eurea) ملائی جس کے ملانے سے نہایت خوش رنگ سامان بننے لگا۔ اس میں کوئی خوبی یہ بھی ہے کہ جو رنگ چاہئیں ملا سکتے ہیں۔ لیکن ایک بات قابل غور ہے کہ یوریا اور تھایو یوریا کی بنی ہوئی چیزوں میں گرم چیز نہیںرکھی جا سکتی۔ اس سے اس کی شک بگڑ جاتی ہے۔ پلاسٹک کی تھیلیاں بنانے کی انڈسٹری پلاسٹک کی تھیلیاں بنانے کی انڈسٹری ایک غریب گھرانے کے لیے روزگار کی سبیل پیدا کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ہم نے دیکھا ہے کہ ابھی تک ہمارے حکیم اور وئیدو جوشاندہ اور گھٹی جیسے نسخے کا غذکے پیکٹوں میں فروخت کرتے ہیں جس سے اس میں رکھی ہوئی نہ صرف دوا خراب ہو جاتی ہے بلکہ خوبصورتی بھی پیدا نہیںہوتی۔ اگر یہ ادویات پلاسٹک کے پیکٹوں میں پیکنگ کی جائیں تو جہاں یہ خوبصورت دکھائی دیں گی۔ وہاں بہت دنوں تک ان میں رکھے رہنے سے خراب بھی نہ ہوں گی۔ پلاسٹک کاغذ سے معمولی سا ہی مہنگا ہوتاہے۔ دوائیں پیک کرنے کے لیے پلاسٹک کے ٹیوب مارکیٹ میںملتے ہیں ۔ جن میں پیکٹ کے ناپ کے ٹکڑے کاٹ کر ان کے دونوں سرے ٹچ سینگ مشین کے ذریعہ جوڑ دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح اس کے اندر رکھی ہوئی چیز ائیر ٹائٹ ہو جاتی ہے۔ یہ بجلی سے گرم کی جاتی ہے۔ بجلی کا خرچ صرف 150واٹ کے الگ بھگ ہوتاہے۔ دن میں 8گھنٹے میںایک ہزار تھیلیاں تیار ہو جاتی ہیں۔ یہ مشین 200روپے تک ملتی ہے۔ اپنی ضرورت کے مطابق آپ کسی بھی سائز میںمشین خرید سکتے ہیں۔ ٭٭٭ اختتام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ The End