کاٹیچ انڈسٹری حصہ دوئم پروفیسر نور محمد قالین بافی کا کام! ہزار ہزار شکر ہے اس اللہ تعالیٰ کا کہ اس وقت پنجاب میں قریباً1700کھڈیاں قالین بافی کی موجود ہیں جس میں ہزار ہا قالین تیار ہو کر ولایت کو جاتے ہیں۔ فی الحقیقت یہ ایک ایسی انڈسٹری اس ملک میں ہے جس کے معاوضہ میں کثیر روپیہ اس ملک کو ملتا ہے۔ میں اس روز افزوں، ترقی پذیر صنعت اور اس کے صنعت کاروں کی ترقی کو دیکھ کر پھولا نہیں سماتا۔ اب کچھ مختصر حال اس کام کا تحریر کرتا ہوں۔ یہ بڑی خوبی کی بات ہے کہ کارخانہ قالین بافی پر اکثر مالکان نے بہت روپیہ عمارت میں نہیں خرچ کیا۔ صرف چھپر کے سائبان ڈال کر اس کام کو کر رہے ہیں۔ میدان میں ہی تانا کھونٹیاں لگا کر اور بذریعہ پنچ کے کس کرتانا تیار کر لیتے ہیں اور یہ تانا موٹے سوت کا تیار کیا جاتا ہے۔ جس کا نقشہ ذیل میں دیا جا رہا ہے۔ تین یا چار پانچ دھاگے سوت کے بانٹ کر بناتے ہیں پھر ان کھونٹیوں کے درمیان بقدر لمبائی چوڑائی قالین کے تانا کرتے ہیں۔ واسطے کس نے ڈوریوں کے جو سوت کے دھاگے کی 3یا4یا 5لڑ بنا ر بٹ کر بنا لیتے ہیں۔ پنج کس نے ڈوریوں کا پنچ باہر اندر بقدر دانہ کے جا سکتا ہے جس سے ڈوریوں کو کھینچ کر بلا ٹوٹنے اور نقصان ہونے کے تان لیا جاتا ہے۔ اس سے تانا بہت صفائی کے ساتھ ہو جاتا ہے۔ اس تانا کے ہر ایک برابر فاصلہ پر رسے باندھ دیئے جاتے ہیں تانا کو دہرا بناتے ہیں جس میں چڑھاؤ بمشکل مندرجہ ذیل رہتا ہے۔ تانا کا تراش جس میں رسیاں مضبوط پہنائی جاتی ہیں تاکہ اس کے بیچ میں بندش ان کی ہو سکے۔ اس کی شکل یہ ہوتی ہے اس کے اوپر تلے جانے کے سب بیچ میں بندش اول کے رنگین بٹے ہوئے سوت کی ہوتی ہے۔ جس کے ذریعہ اس جیسا نقشہ ہوتا ہے۔ ویسی ہی بندش ہو جاتی ہے اور بعد گرہ بندی کے فالتو اون کاٹ دی جاتی ہے اور مطابق حیثیت کام کی باریک اور موٹی بندش دبانے سے عمل میں آتی ہے۔ پریس یعنی دبانے والا اوزار اور پنچ اور پنجہ کاریگر ان کے پاس ہوتے ہیں جن کی یہ شکلیں ہوتی ہیں۔ پنجہ اس سے بناوٹ ان کی بٹھائی جاتی ہے اور ان کے تانے میں اس کی مطلوبہ جگہ پر بٹھایا جاتا ہے۔ پینچ ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ تانا کسنے کے لئے دکھایا گیا ہے رولر اور ہتھوڑی سے خوب دبایا جاتا ہے اور بناوٹ کا ہوتا ہے نقشہ کھڈی کا ذیل میں کھینچا جاتا ہے۔ زنجیر گھمانے کے بیلن کی جس میں دونوں کلابہ آہنی لگے ہوتے ہیں وہ قالین لپیٹے جاتے ہیں اور تانے کو نیچے لے جاتے ہیں اگر بہت لمبا قالین بنانا ہو تو نیچے کے بیلن کو گڑھا گہرا کھود کر ان کے پائے چوبی زمین میں نصب کرتے ہیں اور بذریعہ زنجیر اور پیچ کے جو کام تیار ہوتا جاتا ہے نیچے کے بیلن پر لپیٹتے جاتے ہیں۔ جس کو زیادہ نقشہ بیلن بالائی واقفیت حاصل کرنی ہو وہ لاہور جا کر دیکھ لے۔ بڑا سادہ کام ہے۔ اس عمدہ قالین کی قریباً50روپے گز تک لاگت آتی ہے اور اچھی خاصی معقول قیمت وصول ہوتی ہے۔ اس کے کارخانہ والے دولت مند ہو گئے ہیں۔ ملتان میں بھی قالین اور آسن بنے جاتے ہیں۔ پاکستان کے ہر شہر میں بڑے پیمانے پر یہ کاروبار ہو رہا ہے۔ غیر ممالک کو کافی مال جاتا ہے۔ قالینوں کو فائر پروف بنانا قالین ایک مہنگی چیز ہو تی ہے لیکن اکثر ان میں آگ لگ جانے سے بڑا نقصان ہو جاتا ہے۔ اس لئے انگلینڈ وغیرہ کے قالین بنانے والے ان پر کچھ ایسی کیمکلس کا اثر کر دیتے ہیں جن کی وجہ سے یہ آسانی سے نہیں جلتیں، ہاں اگر تمام گھر میں آگ لگ جائے تب تو کوئی بات ہی نہیں ہے۔ قالین عام طور پر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو خالص اون کی بنی ہوئی اور دوسری سوت، جوٹ، کاغذ وغیرہ کی ملاوٹ سے بنی ہوئی۔ اون کبھی شعلہ دے کر نہیں جلتی بلکہ آہستہ آہستہ راکھ بنتی ہے۔ ا س لئے اونی قالینیں کچھ حد تک آگ سے محفوظ رہتی ہیں۔ لیکن سوتی اور جوٹ کی قالینیں جلدی آگ پکڑ لیتی ہیں۔ لہٰذا ان کو فائر پروف کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ قالینیں ایسی تو نہیں کی جا سکتیں کہ وہ آگ سے بالکل ہی نہ جلیں۔ لیکن ایسی ضرور ہو جاتی ہیں کہ اگر پاس میں آگ جل رہی ہو تو اس کا شعلہ نہ پکڑیں۔ یا اگر ان پر اتفاق سے آگ گر جائے تو شعلہ دے کر نہ جل اٹھیں۔ اس کام کے لئے کچھ کیمیکلز کی ایک فہرست آج سے چند سال پہلے مسٹر ڈی ایل سیموئل نے رسالہ ٹیکسٹائل ریویو (Textile Review) میں دی تھی۔ ان کیمیکلز کا استعمال آج سے دو سو سال پیشتر سے یورپ میں ہو رہا ہے اور کچھ کیمیکلز سے قالین کو فائر پروف بنانے کے طریقے 1735ء میں پیٹنٹ بھی ہو چکے ہیں۔ اس کام کے لئے ذیل کی کیمیکلس عام طور سے کام میں لائی جاتی ہیں۔ ایسی ٹیٹ لیڈ ایسڈ یورک ایلم (پھٹکڑی) دونوں طرح کی سفید اور سرخ بوریٹ امونیم، میگنیشم، مینگنیز، زنک کاربونیٹ امونیم آکسائڈ کیلشیم، امونیم، رنک، میگنیشیم کلورائڈ المونیم، اینٹی منی، لیڈ، نکل مینیگنز ٹین فاسفیٹ امونیم، سوڈیم، یوریا، زنک سلفیٹ المونیم، امونیم، زنک ان سب کیمیکلز کو استعمال کر کے دیکھا گیا ہے اور اچھے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ یہ کیمیکلز دو حصوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں: 1۔ پانی میں حل ہونے والی یا عاری۔ یہ کیمیکلز قالین زیادہ فائر پروف بناتی ہیں لیکن یہ پانی سے دھل جاتی ہیں اس لئے ایک مرتبہ قالین کو دھو لینے پر ان کا اثر جاتا رہتا ہے۔ 3۔ پانی میں حل نہ ہونے والی یا دائمہ۔ ان کیمیکلز کا استعمال ان قالینوں پر کیا جاتا ہے جو زیادہ تر باہر پڑی رہتی ہوں۔ انگلینڈ کے ڈاکٹر جے ای رامس بوٹم نے رائل ایر کرافٹ ایس ٹب لشمنٹ بمقام فارن برو (انگلینڈ) میں ایک عرصے تک سینکڑوں کیمیکلز کو قالینوں وغیرہ کو فائر پروف کرنے کے سلسلے میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا ہے اور انہوں نے اس فن پر ایک کتاب بعنوان ’’ کپڑوں کو فائر پروف کرنا‘‘ بھی لکھی ہے۔ جو کر ہر میجسٹی، اسٹیشنری آفس لندن نے شائع کیا ہے یہ کتاب قابل مطالعہ ہے۔ حالانکہ قالینوں کو فائر پروف کرنے کے سلسلے میں اب کافی ترقی کی جا چکی ہے اور نئی نئی ایجادیں ہو چکی ہیں تاہم سہاگہ اور بورک ایسڈ کو ملا کر اس سے قالینوں کو فائر پروف کرنے کا طریقہ جو کہ 1930ء میں ایجاد کیا گیا تھا آج بھی اسٹینڈرڈ مانا جاتا ہے۔ یہ طریقہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔ پسا ہوا سہاگہ (بوریکس) 7پونڈ بورک ایسڈ 3پونڈ پانی 8گیلن سب کو ملا کر ایک بڑے ٹینک میں بھر دو۔ اس کے بعد اس میں 10سے لے کر 15منٹ تک قالین کو ڈبو کر رکھو، اس کے بعد قالین کو دبا دبا کر فالتو سلیوشن نکال دو اور قالین کو خشک کر لو۔ خشک ہونے پر قالین کا وزن کچھ بڑھ جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں اس مکسچر میں ملی ہوئی کیمیکلس جم جاتی ہیں۔ اگر خشک کیمیکلز کا وزن100 پونڈ ہے تو عام طور پر سے 6سے لے کر 8پونڈ تک کیمیکلز اس میں رہ جائیں گی۔ فائر پروف کرنے والے مرکبوں میں لازمی خواص 1۔ یہ مرکب جس کپڑے یا قالین پر لگایا جائے اس کو کمزور نہ کرے۔ 2۔ جس چیز پر لگایا جائے اس کی ظاہری شکل و صورت کو تبدیل نہ کرے اور نہ اس کو چھونے پر یہ محسوس ہو کہ اس میں کوئی کیمیکل کا اثر کیا ہوا ہے۔ 3۔ یہ مرکب جلدی بے اثر نہ ہو جائے۔ زہریلا نہ ہو۔ اور نہ استعمال کرنے والے کو کسی طرح کا نقصان پہنچائے۔ 4۔ لگانے کے بعداپنے آپ ہی نہ اڑ جائے۔ بلکہ کافی عرصہ تک اس چیز میں لگا رہے۔ 5۔ یہ کافی سستا ہونا چاہئے اور اچھا فائر پروف بھی ہو۔ ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اوپر لکھا ہوا فارمولا اور ذیل کا فارمولا بہترین ثابت ہوا ہے۔ بورک ایسڈ9پونڈ سوڈیم فاسفیٹ6پونڈ پانی10گیلن اس کے استعمال کرنے کی ترکیب بھی مندرجہ بالا ہی ہے۔ ڈراموں اور تھیٹروں وغیرہ کی سینری کے فائر پروف پردے اور اسٹیج بنانے کے لئے ذیل کا مرکب کئی سالوں سے انگلینڈ میں کام میں لایا جا رہا ہے جو کہ لندن کونسلز کی ایجاد ہے۔ سہاگہ10اونس بورک ایسڈ8اونس پانی1گیلن اس کو استعمال کرنے کا طریقہ بھی مندرجہ بالا ہی ہے۔ مندرجہ بالا تینوں فارمولے نہایت سستے بھی ہیں اور کامیاب ثابت ہو چکے ہیں۔ ٭٭٭ جدید مکمل مرغی خانہ (باتصویر) (مصنفہ حکیم نور محدم چوہان) اردو میں سائنٹیفک طریقوں پر مرغی خانہ کھولئے انڈوں کی نگہداشت، بچوں کی پرورش، مرغیوں و چوزوں کی خوراک، مرغیوں کے رہنے کے گھر۔ جانوروں کو موٹا بنانے والی غذائیں وغیرہ۔ مرغیوں کی امراض اور ان کا علاج وغیرہ درج ہے۔ قیمت روپے علاوہ محصول ڈاک مکتبہ رفیق روزگار10اے پیر مکی شریف لاہور آئل کلر بنانا بڑھیا تصویریں بنانے کے لئے آئل کلر استعمال کئے جاتے ہیں یہ گاڑھے پیسٹ جیسے ہوتے ہیں اور کولاپسی بل ٹیوبوں میں بند ہوتے ہیں۔ پتلے برش سے ان کو لگایا جاتا ہے۔ آجکل سکولوں میں آرٹ کا کام بہت سکھایا جاتا ہے۔ اس لئے آئل کلرز کی مانگ بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ آئل کلر کیا ہے؟ آئل کلر سے مطلب اس رنگ سے ہے جو کہ تیل میں ملا ہوا ہو۔ تیل میں ملنے والے کچھ خاص رنگ ہوتے ہیں۔ جن کو پگمنٹ کہتے ہیں یہ پانی میں حل نہیں ہوتے۔ تیل میں حل ہو جاتے ہیں۔ کسی پگمنٹ کو السی کے تیل میں ملا کر خوب باریک کر کے گھوٹ لیتے ہیں۔ تاکہ ملائی جیسا چکنا پیسٹ بن جائے۔ بس آئل کلر تیار ہے۔ گھوٹنے کے لئے ایک مشین آتی ہے جس کو پینٹ مل کہتے ہیں۔ اس میں تیل اور پگمنٹ کو ملا کر گھوٹا جاتا ہے تو نیچے کو تیار شدہ پینٹ یا آئل کلر گرنے لگتا ہے جو کہ خوب باریک پسا ہوتا ہے یہ مشین کچھ زیادہ مہنگی نہیں آتی۔ آج کل ٹیوب والے کلر ہی عام طور پر زیادہ پسند کئے جاتے ہیں۔ آئل کلر بنانے کے فارمولے سفید: زنک وہائٹ 18کوارٹ السی کا تیل صاف شدہ 2 1/2گیلن سفید بے رائٹس 6کوارٹ چائنا کلے 2 1/2کوارٹ نیلا: برنسوک بلیو (Brunswick Blue) 4 ہنڈرڈ ویٹ پیرس وہائٹ (Paris White) 3ہنڈرڈ ویٹ بے رائٹس ہنڈرڈ ویٹ السی کا کچا تیل 9 1/2 گیلن ہرا: برنسوک گرین 4ہنڈرڈ ویٹ پیرس وہائٹ 3ہنڈرڈ ویٹ لرنچ چاک 3 السی کا کچا تیل 14گیلن سرخ (ریڈ آکسائڈ رنگ) ریڈ آکسائڈ3ہنڈرڈ ویٹ خاکی بے رائٹس2ہنڈرڈ ویٹ پیرس وہائٹ2ہنڈرڈ ویٹ السی کا تیل12 1/2 گیلن کالا: کاربن بلیک (کاجل) بے رائٹس3ہنڈرڈ ویٹ پیرس وہائٹ4ہنڈرڈ ویٹ السی کا ابلا ہوا تیل13 1/2گیلن سب کو بنانے کی ترکیب ایک جیسی ہے۔ السی کے تیل میں باقی اجزاء ملا کر خوب گھوٹ لیں۔ پس آئل کلر تیار ہے۔ سفید ذرا سا کالا ملا کر خاکی، لال، نیلے کو ملا کر جامنی اور اس طرح دوسرے رنگ بنائے جا سکتے ہیں۔ پیلے رنگ و دیگر رنگوں کے لئے الگ الگ پگمنٹ تیل میں ملائے جاتے ہیں۔ بریک آئیل بنانا ٹرائی کلورو ایتھالین 30اونس کسٹر ائیل ٹیکنیکل گریڈ70اونس سرخ رنگ تیل میں حل ہونے والا حسب ضرورت اکبری سٹور اکبری منڈی سے مل جاتی ہیں۔ ترکیب: دونوں اشیاء کو آپس میں ملا لیں۔ سرخ رنگ تیل میں اتنا ڈالیں کہ ہلکا نارنجی بن جائے۔ پھر باریک کپڑے یا چھلنی سے چھان کر شیشیوں میں بھر لیں۔ مٹی کے تیل کی خصوصیات مٹی کا تیل بھی خدا نے کیا ہی عجیب شے بنائی ہے۔ اس کو انگریزی میں ’’ کروسین آئیل‘‘ کہتے ہیں۔ یہ خاص خاص جگہ سے مثل پانی کے حاصل ہوتا ہے۔ جیسا کہ اس کو سب جانتے ہیں مشہور عام ہے گھر گھر استعمال ہوتا ہے بہت گرم خشک تاثیر رکھتا ہے، یہ گرمی پا کر اڑ جاتا ہے اس لئے اگر کسی وقت یہ تیل کتاب پر گر جائے۔ تو کوئلہ کی آگ میں جس میں لو نہ اٹھتی ہو سینکیں۔ جب تک اٹھتا رہے۔ سب صاف ہو جائے گا۔ یہ چکنا نہیں ہوتا۔ بلکہ مانند پانی کے ہوتا ہے اس لئے بعض غلطی میں آ کر اس کو مشین میں لگاتے ہیں اور بہت نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ یہ پرزوں کو جلد گھس کر خراب کر دیتا ہے۔ ہاں جلانے کا کام اچھا دیتا ہے بلکہ زنگ کو بھی آناً فاناً میں صاف کر دیتا ہے۔ مندرجہ ذیل معلومات سے بہت ہی فائدہ ہو سکتا ہے: 1۔ یہ کھانے کے بھی کام آتا ہے۔ خصوصاً جب کوئی سمندری بیماری ستائے۔ تو اس کے تین چار قطرے چینی پر ڈال کر کھانے سے بہت جلد آرام ہوتا ہے۔ 2۔ وارنش اس کے ذریعہ عمدہ اور جلد سوکھنے والی تیار ہوتی ہے۔ مثلاً کوئلہ کی آگ پر اس میں بہروزہ وغیرہ اس قدر پکائیں کہ وہ ٹھنڈا ہو کر شیرہ کی مانند جیسی وارنش ہوتی ہے کہ برش وغیرہ سے ٹین یا لکڑی پر لگ جائے کر لیں۔ بہت عمدہ وافضل اور بہت سستی تیار ہوتی ہے۔ رنگ حسب دلخواہ ملائے جاتے ہیں۔ مٹی کا تیل 4حصہ، پیرافین ایک حصہ، یا اگر پیرافین نہ ملے تو جو موم بتیاں بازار میں رنگین یا سفید بکتی ہیں۔ وہ (کیونکہ وہ پیرافین ہی کی بنی ہیں) بذریعہ آنچ حل کر لیں مشین کے پرزوں کے لئے نہایت عمدہ تیل ہو گا۔ 4۔ مٹی کا تیل ایک حصہ، روغن سرسوں ایک حصہ، یعنی برابر ملا لیں۔ تو چوٹ کے درد پر موچ آنے پر اور درد اعصاب پر مالش کرنے سے بہت جلد آرام ہوتا ہے۔ 5۔ اگر ہاتھ میں مٹی کے تیل کی بدبو ہے۔ تو سرسوں کا تیل مل لیجئے۔ 6۔ اگر آپ کے تتیہ یا بھڑ یا بچھونے کا ٹ دیا ہے۔ فوراً مٹی کا تیل لگائیں۔ فوراً آرام ہو گا۔ اگر آرام کم نظر آئے تو چونہ اور نوشادر اور اضافہ کر دیجئے۔ 7۔ اگر آپ کے گھر میں تتیہ یا پھڑنے گھر کر رکھا ہے۔ آپ ان کو ہرگز نہ جلائیں کیونکہ اکثر بہت نقصان ہوتا ہے۔ آپ صرف ایک پچکاری کے ذریعہ مٹی کا تیل صرف چھتے پر چھڑک دیجئے۔ بس دیکھئے پکے مہوے کی طرح مر مر کر ٹپک رہے ہیں اور جو کشتی باہر سے آکر چھتے پر بیٹھتے ہیں وہ بھی بیچارے انہیں میں شامل ہو رہے ہیں۔ آپ کا گھر اس آفت سے پاک ہو گیا۔ 8۔ مٹی کا تیل اور ناریل کا تیل ہموزن ملا لیں تو یہ روغن گنج کھونے کو اکسیر بن گیا ۔ اگر اس کا استعمال سر کے گنج پر روزانہ کریں تو چند روز میں گنج جاتا رہتا ہے۔ مٹی کے تیل کی بدبو دور کرنے کے فارمولے 1۔ ایک ڈرم مٹی کے تیل میں600گرام بلیچنگ پاؤڈر اچھی طرح سے ملا دیں۔ تیل کی بدبو دور ہو جائے گی۔ 2۔ مٹی کے تیل ایک ڈرم میں400گرام زنگ کلورائیڈ اچھی طرح سے ملا لیں۔ تیل صاف اور بدبو دور ہو جائے گی۔ 3۔ ایسٹک ایسڈ2اونس بلیچنگ پاؤڈر 2اونس دونوں کیمیکل آپس میں ملا کر رکھ لیں جو چیز (میل) نیچے بیٹھ جائے وہ پھینک دیں۔ اوپر والا مصالحہ استعمال میں لائیں۔ ایک ڈرم مٹی کا تیل اور3 1/2 اونس یہ مصالحہ ملا کر رکھ لیں تیل صاف اور بدبو قطعی طور پر چلی جائے گی۔ اس طرح اس تیل کو حلوائی لوگ بھی استعمال کرتے ہیں اور دوسرے مصنوعات تیار کرنے والے کارخانے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس تیل کو صاف کر کے ہزاروں روپے ماہوار کما سکتے ہیں۔ 4۔ نائیٹرک ایسڈNitric Acid 1.42sg 24% ایس۔ ایسڈ S-Acid 1-84sg 67% پانی Water 9% تمام اشیاء آپس میں ملا کر ایک محلول تیار کر لیں۔ دو ڈرم مٹی کے تیل میں مندرجہ بالا تیار کردہ محلول ڈال دیں۔ تیل کو اچھی طرح ہلا کر کپڑے سے چھان لیں۔ تمام تیل صاف شفاف اور بے بو کے تیار ہو گا۔ بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ اسی سے وائیٹ آئل تیار ہوتا ہے اور اسی تیل کو ضرورت مند اصحاب بے شمار مصنوعات میں استعمال کرتے ہیں۔ مندرجہ بالا ادویات (کیمیکل) کھاد فروخت کرنے والی دکانوں سے با آسانی مل جاتی ہیں۔ سکاٹس ایملشن آف کاڈلیور آئل انگلینڈ کی مشہور فرم سکاٹ صاحب کا ایملشن ’’ عام جسمانی کمزوری، سل تپدق کی ابتداء کھانسی، نزلہ، زکام اور امراض سینہ کی بے حد مفید مشہور سپٹینٹ دوائی ہے۔ جو لوگ دبلے پتلے ہوں یا کسی سخت مرض کے حملہ کے بعد کمزور ہو گئے ہوں اور دوبارہ جسمانی طاقت و توانائی حاصل کرنا چاہیں۔ ان کے لئے از حد مفید ثابت ہوئی ہے۔ اس کا جزو اعظم ’’ کاڈلیور آئیل‘‘ (کاڈ مچھلی کا تیل) ہے۔ جو لوگ اس تیل کو بوجہ بد ذائقہ اور بدبو ہونے کے پی نہیں سکتے۔ یہ مرکب ان کے لئے بہت قیمتی ثابت ہوا ہے۔ یہ دوائی اتنی مشہور ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے اخباروں اور رسالوں میں اس کے اشتہار شائع ہوتے ہیں۔ اور لاکھوں شیشیاں دنیا بھر کے ممالک میں فروخت ہوتی ہیں۔ اپنے مفید اجزاء کے باعث واقعی یہ دوائی مندرجہ بالا امراض میں اکسیر ثابت ہو چکی ہے۔ اور تمام ڈاکٹر ان امراض میں اس کی سفارش کرتے ہیں۔‘‘ اس مشہور اور مفید دوائی کا نسخہ یہ ہے۔ ناروے کا کاڈ مچھلی کا تیل (Norwe Gian Cod Liver Oil) 8ڈرم آئل آف ونٹر گرین (Oil of Winter Green) نصف ڈرم سفوف اکیشیا(Powderedavavia) 3ڈرام بائی پوفاسفیٹ آف لائم اینڈ سوڈا (Hypo phosphate of Limeand soda) ایک ڈرام مقطر پانی (Water Distilled) 5اونس بنانے کا طریقہ: ’’ اکیشیا‘‘ کو پانی سے ملاؤ۔ مل جانے پر تیلوں کو آہستہ آہستہ تھوڑے تھوڑے کر کے ملاتے جاؤ۔ جب تمام اچھی طرح حل ہو جائیں۔تو آخیر میں لائم اور سوڈا ملا کر خوب یک جان کرو۔ ہدایات: اس دوائی کے استعمال سے معدہ میں طاقت پیدا ہو کر بھوک خوب بڑھ جاتی ہے اور ’’ کاڈلیور آئیل‘‘ میں بوجہ ’’ وٹامن‘‘ کے اجزاء ہونے کے جسم کے رگ و پٹھوں میں خوب طاقت آتی ہے اور جسم کی کمزوری و دبلا پن دور ہو جاتے ہیں۔ اس کی مقدار خوراک دن میں تین مرتبہ ایک سے دو چمچہ تک دودھ میں حل کر کے یا ایسے ہی کھانا کھانے کے بعد۔ یہ دوائی خود تیار کرنے سے بہت ارزاں تیار ہوتی ہے۔ لیکن بنی بنائی بہت مہنگی فروخت ہوتی ہے۔ پاکستانیوں کو غور کرنا چاہئے کہ کس طرح غیر ممالک والے ان ادویات سے لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ کیمفرلنی منٹ (Camphor Liniment) یہ دوائی ہر قسم کی اعصابی دردوں اور گنٹھیا و نقرس وغیرہ کی دردوں کے لئے مفید دوائی ہے۔ اس کا نسخہ یہ ہے: ریکٹی فائیڈ اسپرٹ (Rectified Spirit) 7اونس سٹرونگ واٹر آف ایمونیا (Strong Water of Amoive) 2 1/2اونس کافور (Camphor)2 لونگ کا تیل (Oil of Cloves)20بوند پہلے کافور کو سپرٹ میں ڈال کر ہلاؤ۔ یہ حل ہو جائے گا اس کے بعد لونگ کا تیل ڈال کر حل کرو۔ آخر میں ’’ ایمونیا واٹر‘‘ ڈال کر آمیز کرو۔ یہ دوائی ہر قسم کی دردوں پر مالش کرنے سے جلد میں فوراً جذب ہو کر آناً فاناً شفا بخشتی ہے۔ اکہتیول وارنش اکہتیول40حصے اسٹارچ40حصے سولیوشن آف ایلیومن 1 1/3حصہ پانی اس قدر جس سے سو حصہ پورا ہو جائے چہرہ کے مہاسوں کو مفید ہے۔ بڑھیا گریس بنانا موم سفید بڑھیا1 1/2پونڈ سفید ویزلین1/2پونڈ وائٹ آئل1/2گیلن رنگ حسب منشاء خوشبو بڑھیا روز1اونس ملٹی ایم پی گریس بنانا موبل آئیل6گیلن30/40ڈگری کی الکاتھین پلاسٹک کا دانہ جس سے پلاسٹک کے لفافے بنتے ہیں2پونڈ ایک پونڈ موبل آئل دونوں اشیاء کو آپس میں ملا کر آگ پر خوب احتیاط سے گرم کریں۔ جب خوب گرم ہو جائیں تو آگ پر ہی تھوڑا تھوڑا کر کے باقی موبل آئیل ملا دیں جب تمام دانہ پورے تیل میں حل ہو جائے تو اسے اتار کر فوراً ہی سیمنٹ کے فرش میں انڈیل دی۔ ایم پی ایس گریس تیار ہو چکی ہے۔ ٭٭٭ موبل آئل 30کلو پولی ایتھی لین (پلاسٹک پوڈر ایک کلو، گندہ بروزہ15 کلو موبل آئل میں پرانے یا نئے پلاسٹک لفافے یا پوڈر میں ایک کلو موبل آئل دو کلو ڈال دیں۔ پلاسٹک حل ہو جائے گا۔ پھر تمام دونوں چیزوں کو خوب ہلاتے جائیں یہاں تک کہ ایک جان ہو جائے اور گاڑھا سلوشن ہو جائے تو پھر تھوڑا سا موبل آئل او رملا دیں اور خوب ہلائیں اور بالکل نرم نرم آگ پر گرم کریں آگ تیز نہ ہونے دیں ورنہ آگ لگ جائے گی۔ اس لئے نرم آنچ رکھیں۔ آہستہ آہستہ تمام موبل آئل ملا دیں اور ہلاتے جائیں اگر تمام تیل میں پلاسٹک ایک دم ڈال دیں گے تو وہ حل نہیں ہو گا۔ اور گلٹیاں بن جائیں گی۔ تمامق وال حل ہونے پر نمبر100 چھلنی سے چھان لیں پھر اس قوام میں بیروذہ ڈال کر ہلائیں تمام بیروزہ حل ہو جائے گا اور پھر ٹھنڈا ہونے پر مال کی پیکنگ کر لیں۔ نوٹ: پہلے مال کم تیار کریں۔ بالکل ٹھنڈا ہونے پر مال دیکھیں کہ صبح تیار ہو گیا ہے یا نہیں۔ نرم یا سخت ہونے کی صورت میں موبل آئل کی کمی بیشی کر سکتے ہیں۔ جس قدر بیروزہ زیادہ ڈالیں گے گریس عمدہ اور بڑھیا بنے گی۔ اور جس قدر بیروزہ کم ڈالیں گے۔ گریس گھٹیا قسم کی بنے گی۔ یہ گریس اعلیٰ کوالٹی کی بنے گی اگر کم قیمت والا موبل آئیل استعمال کریں گے تو گھٹیا اور سستی گریس تیار ہو گی۔ اس لئے فائین قسم کا موبل آئیل استعمال میں لائیں۔ لاکھ بتی کے فارمولے نسخہ نمبر1 صاف شدہ لاکھ 2پونڈ، بروزہ1/2پونڈ، تارپین کا تیل تین اونس، اصلی ور ملین 3 اونس، پریسی پیسٹڈ چاک ہیوی یا جپسم باریک سفوف شدہ آٹھ اونس ترکیب ساخت: پہلے لاکھ کو پگھلائیں۔ بعد ازاں بروزہ کو (توڑ کر باریک سفوف بنا کر) ملا دیں جب دونوں یک جاں ہو جائیں تو جپسم ملا کر گھوٹ دیں تاکہ کوئی پھٹکی نہ رہے۔ آخر میں تارپین کے تیل میں ورطین حل کر کے ملا دیں۔ اور کھرچہ سے اچھی طرح ملا کر سانچوں میں بھر دیں۔ بہترین شوخ رنگ کی بتی تیار ہو گی۔ نسخہ نمبر2 صاف شدہ آرنج شیلک ایک پونڈ، بروزہ تین اونس، وینس ٹرپن ٹائن دو اونس، پریسی پیٹڈ چاک چار اونس، چائنا ورملین دو اونس۔ ترکیب وار یکے بعد دیگرے اجزاء ملائے جائیں۔ جب سب یک جان ہو جائیں تو سانچہ میں بھر لیں۔ نہایت اعلیٰ درجہ کی لاکھ بتی ہو گی۔ جو کسی حالت میں بھی غیر ممالک کی تیار شدہ بتی سے کم نہ ہو گی۔ مصالحہ اگر زیادہ گاڑھا ہو تو ایک اونس اصلی روغن تارپین کا اضافہ کر دیں اور جلد از جلد سانچہ میں بھر دیں۔ مصالحہ جم جانے پر بتیوں کو ٹھنڈی جگہ پلیٹ وغیرہ میں رکھ دیں تاکہ ہوا لگ کر سخت ہو جائے بعدہ عمدہ پیکنگ کریں۔ نسخہ نمبر3 چپڑا لاکھ دو پونڈ، بروزہ دو پونڈ، فرنچ چاک (دودھ پتھری) ایک پونڈ، ورملین (بنڈل کا) چھ اونس، روغن تارپین چھ اونس۔ نسخہ نمبر4 لاکھ دو پونڈ، بروزہ تین پونڈ، چاک مٹی یا ہرمچی مٹی بارہ اونس، ریڈ لیڈ (سندور) آٹھ اونس، روغن تارپین6اونس نسخہ نمبر5 آرنچ شیلک یا دانہ دار لاکھ دو پونڈ، بروزہ دو پونڈ، بلینڈیل کا ورملین پانچ اونس، روغن تارپین چار اونس، چاک مٹی چار اونس، پریسی پیٹڈ چاک ہیوی چار اونس۔ مذکورہ بالا طریقے سے تیار کر لیں چاک مٹی کو باریک چھلنی سے صاف کر لیں۔ مٹیل پالش پاؤڈر عمدہ چھنی ہوئی چاک مٹی چار اونس، کریم آف ٹار ٹار ایک اونس، پومس پاؤڈر یا پومک اسٹون پاؤڈر ایک اونس۔ ترکیب ساخت: سب اجزاء کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے یک جان بنا لیں بس میٹل پاؤڈر تیار ہے جسے پلیٹ پاؤڈر بھی کہتے ہیں۔ نوٹ: میٹل پالش میں استعمال ہونے والی اکثر اشیاء رنگ و روغن فروخت کرنے والی دکانوں سے بآسانی مل سکتی ہیں۔ سلورنگ پالش سلور کلورائیڈ3حصے، سوڈیم کلورائیڈ (عام کھانے والا نمک) 3حصے، پریسی پیٹڈ چاک 3 حصے، پوٹاشیم کاربونیٹ6حصے۔ ترکیب: تمام اجزاء کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے سفوف بنا کر یک جان کر لیں سلور زنگ پاؤڈر تیار ہے۔ قدرے پانی کے ذریعے پاؤڈر کو لئی کی طرح بنا کر چاندی کے زیور یا برتنوں پر مل دیں خشک ہونے پر کپڑے سے پالش چھڑا دیں۔ نگینہ سازی ضروری اشیائ: فلمنٹ پتھر، فلیصفار پتھر، رنگ وغیرہ ضروری سامان۔ کوٹھالی، پنکھا، بھٹی وغیرہ۔ قسم نگینہ نرم کانچ کا نگینہ نرم کانچ تھوڑی آگ پر پگھل جاتا ہے۔ یہ کم قیمت اور آسانی سے تیار ہو تا ہے بلکہ اس کے لئے کانچ بنانے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ نرم کانچ بنا بنایا بھی مل جاتا ہے آپ ٹوٹے ہوئے بجلی کے بلبل کے گلوب رنگین اور صاف اس کام میں لا سکتے ہیں۔ سخت کانچ کا نگینہ سخت کانچ جو بہت تیز آنچ میں پگھلے۔ اس کانچ کا نگینہ بہت قیمتی ہوتا ہے۔ کانچ تیار کرتے وقت سہاگہ، سوڈا، شورہ، پھٹکڑی سفید مقدار سے زیادہ ڈالی جائیں تو کانچ نرم تیار ہوتا ہے اور کم مقدار میں ڈالی جائیں تو کانچ اور سخت تیار ہو گا۔ کانچ میں رنگ دینے والی چیزیں پیلا رنگ: کوبالڈ اوکسائڈ، سبز، کوپر اوکسائڈ یعنی تانبا سرخ: آئرن اوکسائڈ یعنی کشتہ لوہا زرد رنگ: ٹن اوکسائڈ، نکل اوکسائڈ وغیرہ رنگ کانچ میں ڈالنے کے لئے اوکسائڈ ہی استعمال کئے جاتے ہیں۔ کانچ تیار کرنے کے نسخے نمبر1، نرم کانچ فلنٹ 10حصہ چاک مٹی 3حصہ شورہ 2حصہ پھٹکڑی 3حصہ نیلا تھوتھا 1/2حصہ سفیدہ 5حصہ فلیصفار 7حصہ سوہاگہ 5حصہ نمبر2 فلنٹ 5حصہ شورہ 1حصہ پھٹکڑی 1 1/2حصہ نوشادر 1حصہ سفیدہ 2حصہ سیندور 2حصہ فلیصفار 7حصہ سوڈا 2حصہ سوہاگہ 2حصہ نمبر3 فلنٹ 70حصہ سنکھیار سفید 2حصہ سندور 5حصہ چونا قلعی 2حصہ چاک مٹی 2حصہ سوڈا 2حصہ سوہاگہ 3حصہ نوشادر 5حصہ نمبر4 فلیصفار 4حصہ فلنٹ 3حصہ کھریا 2حصہ سفیدہ 3حصہ شورہ 2حصہ پوٹاش 2حصہ سوہاگہ 3حصہ نمبر5 فلنٹ 10حصہ چاک 10حصہ فلیصفار 5حصہ سندور 5حصہ سفیدہ 10حصہ شورہ 5حصہ نوشادر 5حصہ سنکھیا 10حصہ چونا 7حصہ سوہاگہ 3حصہ درمیانہ درجہ کا کانچ نمبر 1سنکھیا 2حصہ سفیدہ 2حصہ فلنٹ 12حصہ چاک 7حصہ سندور 5حصہ شورہ 2حصہ سوہاگہ 2حصہ نمبر3فلنٹ 5حصہ سندور 2حصہ فلیصفار 5حصہ سوہاگہ 5حصہ سوڈا 3حصہ چاک 2حصہ نمبر3فلنٹ 5حصہ سفیدہ 5حصہ چاک 5حصہ سوہاگہ 4حصہ شورہ 2حصہ پھٹکڑی 2حصہ سخت کانچ نمبر1فلنٹ 10حصہ چاک 5حصہ سوہاگہ 2حصہ سفیدہ 2حصہ فلیصفار 4حصہ سندور 3حصہ سنکھیا 8حصہ پوٹاش 3حصہ شورہ 3حصہ پھٹکڑی 2حصہ نمبر3فلنٹ 3حصہ فلیصفار 3حصہ سفیدہ 3حصہ سنکھیا 3حصہ پھٹکڑی 4حصہ سوہاگہ 2حصہ نمبر3بلور 5حصہ سندور 3حصہ چاک 2حصہ شورہ 3حصہ نمبر4بلور 7حصہ فلیصفار 5حصہ چائنا کلے 5حصہ سفیدہ 2حصہ سنکھیا 5حصہ شورہ 2حصہ پھٹکڑی 2حصہ نمبر 5بلور پتھر 10حصہ سفیدہ 10حصہ سنکھیا 5حصہ فلیصفار 10حصہ پوٹاش 4حصہ پھٹکڑی 2حصہ نمبر6بلور 20حصہ بورک ایسڈ 6حصہ پھٹکڑی 7حصہ فلیصفار 7حصہ شورہ 5حصہ سوڈا 3حصہ کانچ تیار کرنے کا طریقہ جس قسم اور جس نمبر کا کانچ تیار کرنا ہو۔ کوٹھالی میں اس نمبر کی تمام اشیاء باریک کر کے ڈال دیں اور بھٹی میں دے کر کڑی آنچ سے پگھلا لیں۔ جس طرح سنار کوٹھالی میں چاندی سونا ڈال کر گلاتے ہیں۔ کانچ کی اشیاء کو گلانے کے لئے ذرا تیز آنچ کی ضرورت ہو گی۔ تمام چیزیں تیز آنچ کھا کر پانی کی طرح پگھل جائیں گی۔ اس پگھلی ہوئی چیز کو ہوشیاری سے الگ نکال لیں۔ بقایا فضلہ کوٹھالی میں رہ جائے گا۔ صاف شفاف کانچ پگھل کر الگ ہو جائے گا۔ رنگ ملانے کی مقدار کسی بھی نمبر کی تمام چیزوں کا وزن اگر10تولہ ہو تو1/4تولہ اوکسائڈ کافی ہو گا۔ زیادہ تیز یا کم آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ نگینہ کی تیاری اس کے لئے ایک بند بھٹی علیحدہ تیار کرنی ہو گی۔ جس کی شکل بسکٹ بنانے کی بھٹی کی طرح ہوگی۔ ایک دو سوراخ ایسی جگہ پر رکھنے ہوں گے جن کے ذریعہ کانچ پگھلنے کی حالت معلوم کی جا سکے۔ یہ بھٹی تھوڑی سی اینٹوں سے تیار ہو سکتی ہے۔ اب چاہے کانچ نمبر کے موافق تیار کر لیں یا ٹوٹے ہوئے گلوب کا شیشہ استعمال کریں۔ کانچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چادر پر بکھیر دیں۔ا کثر آپ نے سینکنے کے لئے بسکٹ چادر پر رکھتے دیکھا ہو گا۔ اب بھٹی میں پتھر کا کوئلہ بھر کر تیز آگ تیار کر لیں۔ اس کے لئے کڑی آگ کی ضرورت ہے جب کوئلے خوب سرخ ہو جائیں دھواں بغیر بند ہو جائے اس وقت چادر پر بکھرے ہوئے کانچ کے ٹکڑے مع چادر کے بھٹی میں رکھ دیں۔ اور بھٹی کا منہ بند کر دیں اب سوراخوں کے ذریعے کانچ کے ٹکڑوں کو دیکھتے رہیں۔ جب کانچ پگھل کر مانند چاشنی کے ہو جائے۔ اس وقت پھول کر بتاشہ کی شکل کا ہو جائے گا۔ بھٹی کا منہ کھول کر چادر ہوشیاری سے باہر نکال لیں۔ ہوا لگتے ہی کانچ اپنی اصلی حالت پر آ جائے گا۔ یعنی فوراً سخت ہو جائے گا۔ کانچ کے ٹکڑے جتنے چھوٹے بڑے ہوں گے اسی کے موافق بتاشے تیار ہوں گے۔ اب رہا تراشی کا کام، لہٰذا تراشی کا کام کرنے والے کاریگر معلوم کر کے ان سے ان بتاشوں کی تراشی کرا لیں اعلیٰ نگینے تیار ہوں گے۔ بروزہ اور موم کے کھلونے بنانا بروزہ ایک پونڈ پیرافین 3پونڈ تیل کا رنگ حسب خواہش بروزہ موم پگھلا کر حسب خواہش رنگ ملا کر سانچوں میں بھر لیں اور سانچوں کو پانی میں رکھ کر ٹھنڈا کر کے کھلونے نکال لیں۔ یہ کھلونے سستے رہیں گے۔ بروزہ، موم اور سیمنٹ کے کھلونے بنانا بروزہ ایک پاؤ پیرافین ایک پاؤ سیمنٹ یا پلاسٹر آف پیرس3چھٹانک بروزہ اور موم پگھلا کر سیمنٹ یا پلاسٹر آف پیرس ملا دیں اور سانچوں میں بھر دیں۔ پانی میں ٹھنڈا کر کے کھلونے نکال لیں۔ یہ کھلونے ذرا سخت مگر سستے ہوں گے اور پگھلیں گے نہیں خواہش ہو تو آئل کلر بھی ملا سکتے ہیں ویسے قدرتی رنگ بھی اچھا رہے گا۔ کھلونوں پر سنہری پالش رنگ و روغن والوں سے سنہری پاؤڈر اور کوئی بڑھیا وارنش خرید لیں۔ وارنش میں تیل تارپین یا میتھی لیٹڈ سپرٹ ملا کر پتلا کر لیں او رسنہری پاؤڈر ملا کر کھلونوں پر پالش کر دیں۔ بجلی کے بلبوں کو رنگ دار بنانا چپڑا لاکھ دو حصے، میتھی لیٹڈ سپرٹ16حصے سپرٹ یا پانی میں حل ہونے والا بڑھیا رنگ حسب ضرورت۔ ترکیب: چپڑا لاکھ کو سپرٹ والی بوتل میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں۔ ایک آدھ دن میں حل ہو جائے گی تو رنگ ڈال دیں اور ہلا دیں اب برش سے بلب پر پھیر دیں اور خشک کر لیں۔ روشنی رنگین معلوم دے گی۔ سرکہ سازی سرکہ بنانے کا سب سے اعلیٰ نسخہ سرخ کشمش یعنی میوہ پانچ کلو، گڑ یعنی تمند سیاہ پانچ کلو، پانی ایک من، رائی کوٹ کر ململ کے کپڑے میں باندھی ہوئی آدھ کلو، نمک خوردنی 1/2پاؤ۔ سرخ مرچ1/2پاؤ، تیج پات 1/2 پاؤ۔ ان تمام چیزوں کو مٹکا میں ڈال دیں۔ اور مٹکا گردن تک زمین میں دفن کر دیں تو بہتر ہے ورنہ دھوپ میں رکھ دیں اور مٹکے کے منہ پر سر پوش دے دیں۔ دس دن تک بغیر ہلائے پڑا رہنے دیں۔چالیس دن کے بعد سرکہ تیار ہوجائے گا چھان کر نکال لیں اور پھر اسی مٹکہ میں مندرجہ بالا تمام چیزیں ڈال دیں لیکن اور دوسری اور تیسری دفعہ کشمکش ڈالنے کی ضرورت نہیں۔ پہلی دفعہ کی ڈالی ہوئی کشمکش ہی مٹکہ میں رہنے دیں۔ اسی کشمش سے دو دفعہ اور سرکہ بن جائے گا۔ اگر تیز پات نہ مل سکے تو بیشک نہ ڈالیں۔ اس کے بعد بھی سرکہ تیار ہو جائے گا۔ اس طریقہ سے پہلے دن تمام چیزیں ڈالنی پڑتی ہیں۔ پھر دس دن کے بعد پھٹکڑی ڈال کر مٹکہ رکھ دیا جاتا ہے اور چالیس دن کے بعد سرکہ تیار ملتا ہے۔ اس طریقہ میں کشمش کے ملنے کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ سرکہ بنانے کے تمام طریقوں سے افضل ہے۔ پہاڑوں پر ایک درخت ’’ ترمرا‘‘ نام کا ہوتا ہے جسے پہاڑی لوگ ’’ تمرد‘‘ بھی کہتے ہیں۔ پنساری اور حکیم اس درخت کا نام ’’ تیج بل‘‘ لیتے ہیں۔ درخت کے پتے تیج پات کہلاتے ہیں اس کی چھال ڈالنے سے سرکہ اور بھی تیز برآمد ہو گا مندرجہ بالا چیزیں اگر گڑ اور کشمش کو چھوڑ کر گنا کی رس ڈال دی جائے تو بھی نہایت اعلیٰ سرکہ بن جاتا ہے۔ مٹکہ میں جب سرکہ تیار ہو رہا ہو اسے بار بار ہلانا یا چھونا نہیں چاہیے۔ آپ مندرجہ بالا طریقہ سے سرکہ بنا کر خوب تجارت کریں اس میں زیادہ سرمایہ کی بھی ضرورت نہیں۔ مٹکہ جس میں سرکہ تیار کرنا مطلوب ہو کسی قلعی گر کو کہیں کہ مٹکہ گرم کر کے اس کے اندر سخت قسم کے بروزہ کو بطور قلعی چڑھا دے۔ سخت بروزہ وہ ہوتا ہے جو روغنوں بوٹ پالشوں اور صابنوں میں استعمال ہوتا ہے اور ڈھیلوں کی شکل میں ملتا ہے۔ بروزہ ملنے سے سرکہ مٹکے کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ سرکہ انگوری، نسخہ نمبر2 کشمش ایک کلو تیج بل کی چھال ایک تولہ کھانڈ چھ چھٹانک نمک دو چھٹانک پھٹکڑی چار تولے پانی چھ کلو ترکیب: کشمش پانی میں ڈال کر خوب ابال لیں حتیٰ کہ کشمش بالکل بے جان ہو جائے اب ایک مٹی کے گھڑے میں اس کو ڈال کر چار روز تک دھوپ میں رکھیں اور کپڑے سے چھان لیں۔ کشمش کو خوب نچوڑ کر پھینک دیں۔حاصل شدہ پانی پھر گھڑے میں ڈال دیں۔ چار روز دھوپ میں رکھنے کے بعد پھر چھان لیں اور گھڑے میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں جس وقت اس میں جھاگ آیا کرے چھان لیا کریں۔ اس طرح بار بار جھاگ آنے کے بعد بند ہو جائے گی تو سرکہ تیار سمجھنا چاہئے۔ گرائپ ونگر یعنی انگوری سرکہ سو روپیہ کا ایک نسخہ صاف پانی ایک گیلن (چھ بوتل) کشمش ایک چھٹانک، دانہ دار چینی ایک چھٹانک، ایسٹک ایسڈ یعنی تیزاب سرکہ پانچ اونس۔ ترکیب: پانچ بوتل پانی میں کشمش بھگو کر چند منٹ اچھی طرح ابال لیجئے جب سرد ہو جائے تو ہاتھوں سے مل کر زلال حاصل کر لیں اور چھان کر رکھیں۔ اب ایک اور صاف قلعی دار برتن میں ایک چھٹانک پانی ملا کر دانہ دار چینی کو آگ پر پکائیں۔ جب چینی قدرے سیاہ ہو جائے، تو ایک دم ایک بوتل میں بقیہ پانی ملا دیں۔ چینی حل ہو جانے پر حسب ضرورت یہ محلول کشمش کے زلال میں ملائیں یہاں تک کہ رنگ سرکہ کی طرح ہو جائے۔ آخر میں ایسٹک ایسڈ ملا دیں۔ بس تجارتی اصول سے اعلیٰ درجہ کا سرکہ تیار ہے۔ بازار میں جو سرکے اعلیٰ درجہ کے نام سے فروخت ہوتے ہیں عام طور پر اسی طریقہ سے تیار کئے جاتے ہیں آپ بھی گھر پر بنا کر دیکھیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ باار والے کس قدر منافع کما رہے ہیں۔ نوٹ: چینی جلانے کا مقصد صرف سرکہ کو رنگین بنانا ہے بعض دفعہ چینی زیادہ بھی جل جاتی ہے تو رنگ زیادہ گہرا ہو جاتا ہے اسی ئے ضرورت کے مطابق جلی ہوئی چینی کا محلول کشمش کے زلال میں ملایا جاتا ہے۔ رنگ کا اندازہ ایک دو دفعہ کے تجربہ سے ہی معلوم ہو جائے گا۔ مصنوعی سرکہ بنانا ایک چھٹانک دانہ دار چینی اور ایک چھٹانک پانی ملا کر ایک قلعی شدہ برتن میں ڈال کر آگ پر چڑھا دیں۔ جب چینی جلنے لگے یعنی سیاہ ہو جائے تو تین بوتل پانی ڈال دیں اور ایک جوش دے کر چھان لیں۔ بس یہ پانی سر کے کی طرح سیاہی مائل سرخ رنگ کا ہو گا۔ اگر زیادہ گہرا ہو تو حسب ضرورت جوش دیا ہوا پانی ملا کر رنگ سرکہ کی طرح کر لیں۔ اب اس رنگین پانی میں فی بوتل ایک اونس ایسٹک ایسڈ یعنی تیزاب سر کہ ملا دیں۔ بس بازاری اعلیٰ درجہ کا سرکہ تیار ہو گا۔ اگر گھٹیا بنانا ہو تو نصف اونس تیزاب سرکہ میں ملائیں بس منٹوں میں سرکہ تیار ہو گا۔ ذرا بنا کرتو دیکھئے کی امجال کہ حسب تحریر ثابت نہ ہو۔ میظ کا سرکہ یہ سرکہ ہوٹلوں میں کافی فروخت ہوتا ہے اور بہت اچھا ہوتا ہے۔ سونٹھ ایک اونس پی من ٹو ایک اونس فلفل دراز تین اونس کالی مرچ تین اونس رائی تین اونس سرکہ رس والا 8پائینٹ سب چیزوں کو در درا کوٹ کر سرکہ میں ایک دن تک بھگو رکھیں پھر باقی سرکہ ملا کر قریب دس منٹ تک ابال لیا جائے پھر ٹھنڈا کر کے چھان لیا جائے۔ نہایت اعلیٰ درجہ کا سرکہ ہو گا۔ ٭٭٭ عرقیات خواہ کسی دوائی کا عراق کشید کیا جائے۔ عرق رنگت میں سفید ہو گا۔ اور اس دوائی کی خوشبو طاقت و اثر عرق میں آ جاتا ہے۔ گو کوئی دوائی کڑوی ہو۔ مگر عرق کا ذائقہ کڑوا نہیں ہو گا۔ یونانی دوائیوں میں عرق ضروری چیز ہے۔ جو بچے یا امیر آدمی نازک کڑوی دوائی کا جوشاندہ سفوف یا شربت استعمال نہ کر سکتے ہوں۔ وہ عرق بآسانی پی سکتے ہیں اور دوائی کے فوائد عرق میں آ سکتے ہیں بشرطیکہ عرق اچھے طریقہ سے کشید کیا جائے۔ عام طور پر عرق کشید کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس دوائی یا چند دوائیوں کا مرکب کشید کرنا ہو۔ ان ادویات کو (جو باریک کرنے کی ہوں ان کو باریک کر کے) تانبے کی دیگ میں جو قلعی شدہ ہو، پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح دیگ کے نیچے آگ جلا دیں۔ جب کھولنے کی آواز آئے تو اوپر کرن پیک لگا دیں یہ ضروری ہے کہ دوائی و پانی دیگ میں اس قدر ڈالیں کہ دیگ پوری نہ بھرے بلکہ نصف حصہ دیگ کا خالی رہے یعنی دیگ بڑی چھوٹی کے حساب سے ہی اتنی مقدار کا عرق کشید کیا جا سکتا ہے اور کرن پیک پر پانی ڈال دیں تاکہ اوپر کا حصہ ٹھنڈا رہے۔ کرن پیک میں دو نالیاں ہوتی ہیں ان کا تعلق دیگ سے ہوتا ہے۔ دوسری نالی اوپر والا پانی نکالنے کے لئے ہوتی ہے۔ جسے کارک لگا ہوتا ہے کیونکہ پانی جب زیادہ گرم ہونے لگے تو پانی والی نالی کے نیچے بالٹی رکھ کر کھول کر پانی نکال دیا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ ٹھنڈا پانی اوپر ڈال دیا جاتا ہے۔ غرضیکہ پانی تقریباً دو گھنٹے بعد بدلتے رہنا چاہئے۔ دوسری احتیاط عرق کشید کرنے میں یہ ضروری ہے کہ آگ دھیمی رہنی چاہیے۔ تیسری احتیاط یہ ہے کہ عرق نکالنے کے لئے ایک برتن قلعی شدہ ہو جب تمام عرق نکل آئے تو ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بھر لیں۔ کئی عطار عرق بوتلوں میں کشید کرتے ہیں۔ اس میں یہ غلط ہے کہ پہلی بوتل کافی تیز نکلتی ہے اور دوسری ذرا کم غرضیکہ اسی طرح عرق کی طاقت کم ہوتی جاتی ہے اگر بوتلوں میں ہی عرق نکالنا ہو تو تمام بوتلوں کا عرق ملا لینا چاہیئے۔ چوتھی احتیاط یہ ہے کہ جب عرق کشید کریں تو جس برتن میںعرق نکل رہا ہو اس پر کھدر کا کپڑا بھگو کر اور نچوڑ کر رکھ دینا چاہیے تاکہ عرق کا اثر اڑنے نہ پائے اور جب عرق بوتلوں میں ڈالیں تو بوتلوں پر کارک لگا دینا چاہئے۔ عرق گاؤ زبان برگ گاؤ زبان خشک ایک پاؤ گھی ایک تولہ پانی دس کلو ترکیب: پانی دیگ میں ڈال کر گاؤ زبان ڈال دیں۔ رات بھر بھگو رکھیں۔ صبح بھی ڈال کر مندرجہ بالا طریقہ سے عرق1بوتل کشید کر لیں یہ عرق کشید کرتے وقت کافی جوش آتے ہیں لہٰذا آگ دھیمی ہی رہے۔ فوائد: گرمی کا دور کرتا ہے۔ مفرح دل بخار، مالیخولیا، کھانسی اور تپ محرقہ میں مفید ہے جب بچہ پیدا ہو تو بوت پرسوت عورت کو پانی کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔ مقدار خوراک: جوان کے لئے ایک چھٹانک شربت سازی شربت صندل خالص صندل سفید خالص5تولے، عرق گلاب خالص تین پاؤ۔ پانی تین پاؤ۔ کھانڈ دانہ دار تیرہ چھٹانک ترکیب تیاری: ایک مٹی کا کورا یعنی نیا لوٹا لیں اور اسے چند بار دھو لیں تاکہ مٹی ریت وغیرہ دور ہو جائے۔ اب اس لوٹا میں عرق گلاب ڈال دیں اور صندل سفید بھی ڈال دیں۔ رات بھر پڑا رہنے دیں۔ صبح اٹھ کر کسی قلعی دار برتن میں عرق گلاب و صندل بھیگا ہوا ڈال دیں اور پانی بھی ڈال کر نیچے آنچ جلا دیں۔ جب تین پاؤ پانی رہ جائے تو نیچے اتار کر ٹھنڈا کریں اور کپڑے سے چھان لیں اور کھانڈ ڈال کر آگ پر رکھیں۔ جب شربت پک جائے یعنی بوند شربت زمین پر ڈالنے سے نہ پھیلے تو برتن آگ سے اتار لیں اور شربت ٹھنڈا کر کے چھان لیں اور تین ماشہ تازہ لیموں کا رس چھان کر ڈال دیں او رایک تولہ روح کیوڑہ ڈال دیں اور بوتل میں بھر دیں اور کارک لگا دیں۔ گرمیوں کے دنوں میں شربت کا استعمال نہایت مفید ہے۔ مفرح و مقوی دل، مثانہ کی گرمی، گھبراہٹ اور بے چینی کو دور کر کے دل کو فرحت دیتا ہے۔ ایک چھٹانک شربت ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں استعمال کریں۔ شربت صندل برائے تجارت صندل سفید اڑھائی تولہ، پانی ڈیڑھ کلو، کھانڈ سفید13 چھٹانک ترکیب مذکورہ بالا شربت بادام گری بادام5تولہ، مغز کھیرا اڑھائی تولہ، الائچی خورد6ماشے، کھانڈ دانہ دار13 چھٹانک، پانی تین پاؤ۔ ترکیب: بادام کی گری رات کو بھگو دیں۔ صبح چھلکا دور کریں۔ کونڈی ڈنڈا کے ذریعہ بمعہ مغز، کھیر اور الائچی خورد گھوٹ کر پانی ملا کر چھان لیں اور کھانڈ ڈال کر شربت پکا لیں۔ جب بوند زمین پر گرنے سے نہ پھیلے تو برتن اتار لیں اور ٹھنڈا کر کے کپڑے سے چھان کر اور چھ ماشہ روح کیوڑہ ڈال کر بوتل میں بھر لیں۔ مقوی دل و دماغ ہے۔ کھانسی زکام جو بوجہ گرمی ہو دور کرتا ہے۔ گرمیوں میں استعمال کر کے فائدہ اٹھائیں۔ تجارت کر کے دولت کمائیں۔ شربت انار میٹھے اناروں کا رس ایک پاؤ، پانی آدھ کلو، کھانڈ13چھٹانک ترکیب پانی اور رس ملا لیں اور کھانڈ ڈال کر شربت پکا لیں اور چھان کر کیوڑہ ملا کر بوتلوں میں بھر لیں۔ مقوی معدہ، مقوی جگر، دل کی گرمی، پیاس وغیرہ کے لئے مفید ہے۔ شربت فالسہ فالسہ آدھ سیر، پانی تین پاؤ کھانڈ دانہ دار13چھٹانک ترکیب مذکورہ بالا۔ شربت شہتوت شہتوت سیاہ میٹھے کا رس آدھ سیر، کھانڈ دانہ دار13 چھٹانک، پانی ایک پاؤ۔ ترکیب مذکورہ بالا خناق گلے پڑنا وغیرہ بیماریوں کے لئے مفید ہے۔ شربت لیموں پانی سادہ تین پاؤ۔ کھانڈ دانہ دار تیرہ چھٹانک، رس لیموں دس تولے ترکیب: پانی میں کھانڈ ڈال کر شربت پکا لیں جب شربت ٹھنڈا ہو جائے تو رس لیموں ملا کر بوتلوں میں بھر لیں اور ایک تولہ روح کیوڑہ ملا لیں۔ یہ شربت پیاس بجھاتا ہے دل اور جگر کی گرمی دور کرتا ہے۔ صفراوی قے ٭٭٭ ربڑ انڈسٹری کم سے کم پونجی سے ایک ربڑ فیکٹری چالو کرنے کے بارے میں ٹیکنیکل معلومات۔۔۔۔۔ اس فیکٹری میں ربڑ کی چپلیں (ہوائی چپلیں) ربڑ کے سائیکل گرپ اور پیڈل ربڑ، ربڑ حوض پائپ، واشر، گرم پانی کی تھیلی، ربڑ چڑھی بجلی کی کیبل اور کھلونے وغیرہ بنائے جا سکتے ہیں اس میں کام کرنے والی سب مشینیں ایک ہی ہیں۔ صرف سانچے بدل کر مندرجہ ذیل اور دیگر چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ ٭٭٭ بڑی انڈسٹری کا اہم صنعتوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس انڈسٹری سے ہزاروں لاکھوں آدمیوں کا گزارہ چل رہا ہے۔ اگرچہ ربڑ انڈسٹری سے کام آنے والا خاص خام مال ہمارے ہاں پیدا نہیں ہوتا لیکن یہ بیرونجات سے درآمد کیا جاتا ہے۔ جنوبی ہندوستان کے علاقہ میں ربڑ کے درخت افراط سے پائے جاتے ہیں ربڑ کے پڑوں کی چھال میں چاقو سے لمبے لمبے چیرے گلا دیتے ہیں تو وہاں سے سفید رنگ کا دودھ ٹپکنے لگتا ہے۔ اس دودھ کو ایک بڑے ڈرم میں بھر کر تیزاب ملا کر پھاڑ لیتے ہیں تو گائے بھینس کے دودھ کی طرح یہ بھی پھٹ جاتا ہے۔ اس میں چھیچھڑوں کی شکل میں ربڑ الگ ہو جاتا ہے اور پانی الگ ہو جاتا ہے اس پانی کو پھینک دیتے ہیں اور ربڑ کے چیچھڑوں کو ہاتھ سے چلنے والی دو رولروں کی ایک سادہ سی مشین میں رولروں کے بیچ میں سے نکالتے ہیں۔ اس طرح ربڑ کی ایک موٹی شیٹ (Sheet) بن جاتی ہے۔ جسے سکھا لیا جاتا ہے اس ربڑ کو کچی ربڑ کہتے ہیں۔ کچی ربڑ بنڈلی کی شکل میں آتی ہے اور اس میں ربڑ کی شیٹیں چپکی ہوئی ہوتی ہیں استعمال کرنے سے پہلے ان شیٹوں کو الگ الگ کر لیا جاتا ہے۔ کچی ربڑ اور کیمیکلز ربڑ کی چیزیں تیار کرنے کے لئے ربڑ کی بہت سی کمیکلس اور دیگر چیزیں ملائی جاتی ہیں۔ ان کیمکلس اور چیزوں کو کمپاؤنڈنگ انگریڈینٹس کہتے ہیں اور ان کو ملانے کے بعد ربڑ کا جو مصالحہ بنتا ہے اسے ربڑ کمپاؤنڈ (Rubber Compound) کہتے ہیں۔ ربڑ میں خاص طور سے مندرجہ ذیل اشیاء ملائی جاتی ہیں۔ 1۔ فیلرس 2۔ سافٹرس 3۔ولیکنائر کرنے والی کیمکلس 4۔ایکسیلریٹر 5۔ اینٹی آکسیڈنٹ 6۔ رنگ فیلرس(Fillers) یہ وہ اشیاء ہیں جو چیزوں کو سخت کرنے کے لئے ملائی جاتی ہیں۔ ان کے ملانے سے ربڑ کی چیزوں میں کچھ مضبوطی اور سختی آ جاتی ہے مگر زیادہ ملا دینے سے چیزیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ فیلرس کی شکجل میں چینی مٹی، میگنیشیا، کھڑی مٹی وغیرہ ملائی جاتی ہیں۔ اگر کالے رنگ کی چیز بنانی ہو تو اس میں اکثر کاربن بلیک بھی ملاتے ہیں کاربن بلیک ملانے سے چیز بہت مضبوط ہو جاتی ہے اور بہت کم گھستی ہے۔ ٹائروں میں یہ ضروری طور پر ملایا جاتا ہے۔ سافٹنرس یا پلاسٹی سائینرز: ان کا کام دوہرا ہے۔ جس وقت کچی ربڑ کی شیٹوں کو مکسنگ مل میں کچلا جاتا ہے اس وقت پلاسٹی سائینرز ملا دینے سے ربڑ جلد ہی حلوے جیسی ہو جاتی ہے۔ کیونکہ ایک تو مکسنگ مل کی گرمی اور دوسری پلاسٹی سائنرز کی چکنائی اسے ملائم کر دیتی ہے۔ جب ربڑ حلوے جیسی ہونے لگتی ہے تو اس میں فیلر اور دیگر کیمکلس ملا دیتے ہیں۔ پلاسٹی سائنرز ربڑ میں ہمیشہ بنا رہتا ہے اور ا س سے بنی ہوئی چیز میں لچک رہتی ہے جس سے چیزیں جلدی پھٹنے نہیں پاتیں۔ ربڑ میں پیرافین موم اور سٹرک ایسڈ (Stearic Acid) وغیرہ پلاسٹی سائنرز ملائے جاتے ہیں۔ ولکینائز کرنے والی کیمکلس: ربڑ سے بنی ہوئی تقریباً ہر ایک چیز کو ولکینائز ضرور کرنا پڑتا ہے۔ ولکینائز کرنے کے لئے گندھک کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔ اور گندھک بغیر زنک آکسائیڈ کی مدد کے اکیلے اچھا کام نہیں کر سکتی۔ دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ولکینائز کرنے کے لئے ربڑ کے اندر گندھک اور زنک آکسائیڈ موجود ہونے ضروری ہیں۔ ولکنائز کرنے کا مطلب ربڑ کو گرمی کی مدد سے پکا کرنا۔ بات یہ ہے کہ اگر آپ ربڑ کی کوئی چیز بنا لیں۔ اور اسے گرمی پر نہ پکائیں تو وہ جلد ہی خراب ہو جائے گی۔ گرمیوں کے دنوں میں یہ ملائم ہو جائے گی اور جاڑوں میں ٹھنڈ سے سکڑ جائے گی۔ اگر آپ اسے پکڑ کر کھینچیں گے تو یہ کھنچی کی کھنچی رہ جائے گی اور اپنی جگہ لوٹ کر نہیں آئے گی۔ لیکن جب ربڑ میں گندھک ملا دی جاتی ہے اور پھر اسے کچھ دیر گرمی دی جاتی ہے تو گندھک کے ذریعے، ربڑ کے اوپر کچھ ایسا اثر چھوڑتے ہیں کہ وہ پکی ہو جاتی ہے۔ پھر وہ گرمی میں ملائم اور ٹھنڈمیں سخت نہیں ہوتی اور بڑی مضبوط ہو جاتی ہے۔ ربڑ میں گندھک ملا کر آگ پر گرم کرنے کو ہی ولکینائزنگ کرنا کہا جاتا ہے۔ ایکسیلریٹرس: ربڑ کی بنی ہوئی ہر ایک چیز کو ولکینائز تو کرنا ہی پڑتا ہے۔ مگر ولکینائزنگ کا عمل تب ہی ٹھیک طرح ہو پاتا ہے جب ربڑ کو بہت دیر تک کافی اونچے درجہ حرارت پر رہنے دیا جاتا ہے۔ اس اونچے درجہ حرارت اور گلنے والے وقت میں کمی کرنے کے لئے ربڑ کمپوزیشن میں کچھ خاص قسم کی کیمکلس ملا دی جاتی ہیں۔ جنہیں ایکسیلریٹر کہا جاتا ہے۔ ربڑ کمپوزیشن میں0.5سے لے کر2.50 فیصدی تک یہ ایکسیلریٹر ملائے جاتے ہیں۔ ایکسیلریٹرM.bt ایکسیلریٹرT.mt ایکسیلریٹرZ.tc اینٹی آکسیڈنٹ: ربڑ کی چیزیں کچھ دنوں کھلی رہنے پر جگہ جگہ سے چٹخ جاتی ہیں۔ ان پر جھریاں پڑ جاتی ہیں۔ ہوا کے اندر آکسیجن ملی ہوتی ہے اور وہی آکسیجن اپنے اثر سے ربڑ کو خراب کر دیتی ہے۔ چیزوں کو اس سے بچانے کے لئے ربڑ کمپوزیشن میں کیمکلس ملائی جاتی ہیں۔ انہیں ’’انٹی آکسیڈنٹ‘‘ کہتے ہیں۔ رنگ: ربڑ کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ لہٰذا ربڑ میں سفید، لال، پیلا، نیلا یا کالا وغیرہ کوئی بھی رنگ ملا کر اسی رنگ کی چیز تیار کی جا سکتی ہے۔ ربڑ کو سفید رنگ کا بنانے کے لئے لیتھوفون اور ٹیٹینیم ڈائی آکسائیڈ خاص طور سے ملائے جاتے ہیں۔ لال رنگ کے مرکیورک سلفائیڈ پیلے رنگ کے لئے کیڈمیم سلفائیڈ وغیرہ ملائے جاتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو سکے ربڑ کمپوزیشن میں یہی رنگ ڈالنے چاہئیں کیونکہ یہ پکے ہوتے ہیں۔ ربڑ کی زیادہ تر چیزیں بنانے کے لئے مندرجہ بالا اشیاء ہی ملائی جاتی ہیں مگر ضرورت پڑنے پر دیگر کیمیکلس بھی ملائی جا سکتی ہیں۔ ربڑ کی چیزیں بنانے کا مختصر طریقہ ربڑ کی چیزوں کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک تو وہ چیزیں جو سانچوں میں بنائی جاتی ہیں جیسے کھلونے، رپڑ پیڈل، سائیکل گرپ واشر، ہوائی چپلیں اور موٹروں کے کچھ حصے، دوسری وہ چیزیں ہیں جو ایکسٹر یوزن طریقے سے بنائی جاتی ہیں، جیسے حوض پائپ ربڑ چڑھے بجلی کے تار وغیرہ۔ دونوں طرح کی چیزیں بنانے میں ساری مشینیں ایک ہی ہوتی ہیں۔ بس صرف اتنا فرق ہے کہ ایکسٹر یوزن طریقے سے پائپ وغیرہ بنانے میں سادہ مشینیں ایک ہی ہوتی ہیں۔ بس صرف اتنا فرق ہے کہ ایکسٹر یوزن طریقے سے پائپ وغیرہ بنانے کے ایک ’’ ایکسٹر پوڈر مشین‘‘ کی ضرورت آپ کو اور پڑے گی جب آپ ٹوتھ پیسٹ کے ٹیوب کو دباتے ہیں تو اس کے تنگ منہ میں سے پیسٹ ایک ڈنڈے کی شکل میں نکلتا ہے۔ اسی طرح سے اس ’’ ایکسٹر پوڈر مشین‘‘ کے آگے بنے ہوئے چھوٹے سے چھوٹے سے منہ میں سے ربڑ کا ٹیوب بن کر نکلتا ہے۔ ربڑ کی چیزیں بنانے کا طریقہ مختصراً یہ ہے کچی ربڑ کو پہلے مکسنگ مل (Mning Mill) میں ڈال کر کچلا اور ملائم کیا جاتا ہے۔ اسی وقت ا س میں بھرتی کی چیزیں اور کیمیکلس ملا دی جاتی ہیں۔ اس طرح ربڑ کمپوزیشن تیار ہو جاتا ہے۔ اس کمپوزیشن کو رات بھر ایک ٹھنڈی جگہ میں رکھا رہنے دیتے ہیں۔ صبح کو اس مکسچر میں سے مناسب سائز کے ٹکڑے کاٹ لئے جاتے ہیں اور انہیں سانچوں میں رکھ کر بجلی کی گرمی سے گرم کئے جانے والے دستی پریسوں میں یہ سانچے رکھ دیئے جاتے ہیں۔ پریس سٹیم سے بھی گرم کئے جا سکتے ہیں۔ سانچے ان پریسوں میں10,15منٹ رہنے پر ہی چیز ویلکنائز ہو جاتی ہے اب اس چیز کو سانچے میں سے نکال کر پیک کر کے بازار میں بکنے بھیج دیتے ہیں۔ ربڑ کی چیزیں بنانے کی فیکٹری لگانے کے لئے آپ کو نیچے لکھی ہوئی مشینوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ 1۔ ربڑ مکسنگ مل اس مشین میں ربڑ کو کچل کر اس میں کیمکلس ملا کر ربڑ کمپوزیشن (Rubber Composition) تیار کیا جاتا ہے۔ اس مشین میںد و رولز لگے ہوتے ہیں اور یہ 10 ہارس پاور سے چلتی ہے۔ اس کے تین سائز ہیں۔ چھوٹا، درمیانہ اور بڑا سمجھ داری کی بات یہ ہے کہ شروع میں ہی بڑے سائز کی مشین لے لی جائے تاکہ جب آگے چل کر کام بڑھے تب ایک اور نہ خریدنی پڑے۔ ولکینائزنگ پریس یہ پریس ہاتھ سے کام کرتے ہیں۔ ربڑ کمپوزیشن کو ڈرائیوں (یعنی سانچوں) میں رکھ کر سانچے اس پریس میں رکھ دیئے جاتے ہیں۔ یہ پریس بجلی سے بھی گرم کیا جا سکتا ہے اور سٹیم سے بھی سٹیم سے گرم کرنے کے لئے ایک بوائلر (Boiler) کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ بوائلر سے اس کا کنکشن کر دیا جاتا ہے او ربوائلر سے سٹیم آ کر پریس کو گرم رکھتی ہے۔ ربڑ کی چیزیں ویلکنائز کرنے کے لئے یہ پریس بہت ہی ضروری ہیں اور ضرورت کے مطابق دو یا زیادہ پریس آپ کو رکھنے پڑیں گے یہ پریس دو سائزوں کے آج کل چل رہے ہیں۔ چھوٹے پریس کا سائز1 1/2 فٹ1 1/2 فٹ ہے جس کی قیمت بھی کچھ ایسی خاص زیادہ نہیں ہے اور بڑے سائز کا پریس، جس کا سائز2 فٹ2xفٹ ہوتا ہے اس کی قیمت اول الذکر پریس سے تقریباً ڈیوڑھی ہوتی ہے۔ بے بی بوائلر بوائلر میں سٹیم تیار کی جاتی ہے بوائلر کے چھوٹے بڑے کئی سائز ہوتے ہیں۔ مگر آپ کی فیکٹری میں سب سے چھوٹے بوائلر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسے بے بی بوائلر کہتے ہیں اس بوائلر میں تیار کی ہوئی سٹیم ویلکنائزنگ پریس میں جاتی ہے۔ آپ کو300پونڈ ہائیڈرولک پریشر اور پونے چار گیلن پانی کی ٹینکی اے بوائلر کی ضرورت ہو گی۔ اس کا ورکنگ پریشر140پونڈ ہونا ضروری ہے ایسا بوائلر، برائیلر ایکٹ کی زد میں نہیں آتا۔ اس کی قیمت بھی مناسب ہی ہے۔ ربڑ کے کھلونے، سائیکل گرث، گرم پانی کی بوتلیں وغیرہ بنانے کے لئے آپ کو سانچوں (ڈائیوں) وغیرہ کی ضرورت پڑے گی۔ ان میں سے ہر ایک ڈائی میں عام طور پر دو حصے ہوتے ہیں۔ ان کی تفصیل آگے دی گئی ہے۔ جو چیز آپ کو بنانی ہے اس کی ہی ڈائی آپ کو بنوانی پڑے گی۔ باقی مشینیں اور اوزار اوپر والے ہی کام دیں گے۔ اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ الگ الگ چیز بنانے کے لئے کن کن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ ربڑ کی ہوائی چپل آج کل ربڑ کی بنی ہوئی ہوائی چپلیں بہت زیادہ بک رہی ہیں۔ جب یہ شروع شروع میں چلی تھیں تو ان میں بڑا فائدہ تھا، مگر اب منافع اس لئے کم ہو گیا ہے کہ کمپیٹیشن بہت ہو گیا ہے۔ مگر پھر بھی اس میں منافع بہرحال قطعی ممکن ہے۔ یہ وہی چپلیں ہیں جن کے سول روئی جیسے ملائم ہوتے ہیں۔ یہ چپلیں بنانے میں آپ کو چیزیں بنانی پڑیں گی۔ 1۔ ربڑ سول 2۔ اوپر کے سٹریپ 1۔ سول کے اوپر چپکانے کے لئے سفید رنگ کی پتلی سی ربڑ کی سیٹ جس پر ڈیزائن بنے ہوتے ہیں۔ ربڑ سول بنانا ان چپلوں کے ربڑ کے سول میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ سینچ کی طرح لچکدار ہوتا ہے ان سولوں کو بنانے کے لئے کمپوزیشن میں ایک خاص کیمیکل ملائی جاتی ہے۔ اس کے ملانے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ جب کمپوزیشن کو ڈائی میں بھر کر اور پریس میں رکھ کر گرمی دیتے ہیں تو ربڑ سول میں باریک باریکس وراخ ہو جاتے ہیں اور ربڑ سپنچ کی طرح ہو کر پک یعنی (ولکینائز) ہو جاتی ہے۔ ڈائی کے اندر چار سول ایک ساتھ پک جاتے ہیں کیونکہ اس میں چار سولوں کی گہرائی بنی ہوتی ہے۔ سٹریپ بنانا چپل کے اوپر کے سٹریپ بھی ڈائیوں میں بنائے جاتے ہیں۔ ان کو بنانے کے لئے رنگین کمپوزیشن تیار کیا جاتا ہے۔ یہ سٹریپ چپل کے ناپ کے مطابق چھوٹے اور بڑے کئی سائزوں کے ہوتے ہیں۔ سول کے اوپر کی سفید تہہ سول کے اوپر سفید رنگ کی پٹی سولیوشن کے ذریعہ چپکائی ہوئی ہوتی ہے۔ اس پر کئی طرح کے ڈیزائن بنے ہوتے ہیں۔ اس کو بنانے کی ڈائی میں18x22 سائز کی پٹی تیار ہوتی ہے جسے قینچی سے کاٹ کر سول کے اوپر چپکا دیا جاتا ہے۔ اس پٹی کو بنانے کی ڈائی کی قیمت۔۔۔۔۔ روپے ہے۔ مندرجہ بالا سب ڈائیاں المونیم کی بنائی جاتی ہیں۔ ویسے یہ گن میٹل کی بھی بنائی جاتی ہے مگر وہ نہایت مہنگی پڑتی ہیں۔ اس لئے گن میٹل کی ڈائیاں آج کل کوئی نہیں بنواتا۔ چپلوں کے سٹریپ اور سول بنانے کے لئے ربڑ کمپوزیشن کے فارمولے آگے دیئے گئے ہیں۔ ربڑ کی چپلیں بنانے کی انڈسٹری اور اس میں کام آنے والی مشینوں اور ڈائیوں وغیرہ کے بارے میں پوری اور صحیح معلومات آپ کو کسی بڑے شہر کے معروف ربڑ کی اشیاء بنانے والی فیکٹری سے حاصل ہو سکتی ہیں۔ سائیکل گروپ، پیڈل ربڑ، گرم پانی یا برف کی بوتلیں اور کھلونے وغیرہ بنانا ان سب چیزوں کو بنانے میں انہی مشینوں کی ضرورت پڑتی ہے جو پیچھے لکھی جا چکی ہیں۔ مگر ہر چیز کے لئے الگ الگ ڈائی بنوانی پڑتی ہے۔ یہ ڈائیاں گن میٹل یا المونیم کی بنوائی جا سکتی ہیں۔ ان چیزوں کے بنانے کے فارمولے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں مگر ان میں پڑنے والی کیمکلس اور دیگر چیزوں کی مقدار میں کمی بیشی کر دی جاتی ہے جو کہ اس بات پر منحصر ہے کہ چیز سخت بنائی ہے یا ملائم، موٹی بنائی ہے یا پتلی اور رنگین بنائی ہے یا کالے رنگ کی۔ ان چیزوں کو بنانے کے دو فارمولے یہاں دیئے جا رہے ہیں۔ سائیکل پیڈل کا فارمولا ربڑ 50پونڈ لائٹ میگنیشیا 8پونڈ چینی مٹی 11پونڈ زنک اوکسائیڈ 15پونڈ ایکسیلریٹر 1 1/2سے2پونڈ تک اینٹی آکسیڈنٹ 1 1/2 سے2پونڈ تک کاربن بلیک 10پونڈ گندھک 1 1/2سے2پونڈ تک سائیکل گرپ کا فارمولا ربڑ 62.5پونڈ سٹرک ایسڈ 0.7پونڈ آئل سافٹنر 205پونڈ وہاٹنگ مٹی 9.5پونڈ بیرائٹس 9.5پونڈ اننٹی آکسیڈنٹ 0.5پونڈ زنک آکسائیڈ 3.1پونڈ لیتھوفون 9.5پونڈ ایکسیلریٹر 0.7پونڈ گندھک 1.5پونڈ بنانے کا طریقہ کچی ربڑ کی گانٹھ (بنڈل) میں سے ربڑ کی شیٹیں چھڑا کر الگ کر لیجئے، یا چھری سے کاٹ لیجئے۔ ان ٹکڑوں کو ’’ ربڑ مکسنگ مل‘‘ میں رکھ کر مل کو چلایئے، شروع میں مل کے رولر تھوڑے گرم رہنے چاہئیں۔ (تقریباً45ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک ) رولروں کو گھماتے رہنے سے بھی کچھ گرمی پیدا ہوتی ہے۔ ربڑ اس کے رولروں کے بیچ میں بار بار آتی ہے اور گرمی اور دباؤ سے کچل کر بہت ملائم ہو جاتی ہے۔ اب گندھک کو چھوڑ کر باقی چیزیں اس پر چھڑکتے رہتے ہیں جس سے کہ وہ ربڑ میں اچھی طرح مل جائیں۔ اس طرح ربڑ کمپوزیشن بن جاتا ہے۔ آخر میں گندھک ملا دی جاتی ہے۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ رولروں کا درجہ حرارت45ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھنا نہیں چاہئے، اگر اس سے بڑھے تو رولروں میں ٹھنڈا پانی پہنچنا چاہئے۔ اب اس کمپوزیشن میں سے مناسب ناپ کے ٹکڑے کاٹ کر سانچوں میں بھر کر ویلکنائزنگ پریس میں رکھ کر ویلکنائز کر لئے جاتے ہیں۔ انہیں ولکینائز کرنے کے لئے 14 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر5سے 7تک دیا جاتا ہے۔ چپلوں کے سٹریپ بھی سائیکل گرپ والے فارمولے سے بنائے جاتے ہیں، مگر سول کے ربڑ بنانے کے لئے سپیشل فارمولا کام میں لایا جاتا ہے اس فارمولے میں ایک ایسی کیمیکل ملانی پڑتی ہے جو سول کی ربڑ کو پھلا کر سپنچ جیسا بنا دیتی ہے۔ اوپر والے فارمولے بہت بڑھیا کوالٹی کا مال تیار کرنے کے لئے دیئے گئے ہیں۔ سستا گھٹیا مال بنانے کے لئے ان میں چاک مٹی اور زیادہ ملائی جا سکتی ہے۔ ربڑھا چڑھا بجلی کا کیبل بنانا آج کل بجلی کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے بجلی کا استعمال بڑھانے میں اہم چیز ربڑ یا پلاسٹک چڑھا ہوا تانبے کا تار ہے۔ حالانکہ آج کل پلاسٹک چڑھے ہوئے تار نے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ مگر گھروں میں بجلی لگانے کے لئے جس مضبوط خول والے کیل (G.T.S) کا استعمال ہوتا ہے وہ ربڑ چڑھا کر ہی بنائی جاتی ہے سوئچ بوڑوں میں بھی یہی کیبل لگتی ہے۔ کیبل لگانے کے لئے آپ کو نیچے لکھی مشینوں کی ضرورت پڑے گی۔ 1۔ ربڑ مکسنگ مل 2۔ بے بی بوائلر 3۔ ایکسٹر یوڈر 4۔ آٹو کلیو (ویلکنائزر) ان میں سے ربڑ مکسنگ مل اور بے بی بوائلر کا ذکر پیچھے کیا جا چکا ہے وہی کام دیں گے۔ ایکسٹر یوڈر اور آٹو کلیو کی معلومات یہاں دی جا رہی ہیں۔ ایکٹر یوڈر جس طرح ٹوتھ پیسٹ کو دبانے پر اس کے تنگ منہ سے پیسٹ کا ڈانڈا سا نکلتا ہے اسی طرح اس مشین میں ربڑ ایک راڈ (ڈنڈے) کی شکل میں نکلتی چلی جاتی ہے۔ اگر آپ اس کے منہ پر ٹیوب بنانے کی ڈائی فٹ کر دیں گے تو اس میں سے ربڑ کا ٹیوب یا پائپ تیار ہو کر نکلے گا اور اگر اس کے منہ پر ایسی ڈائی لگا دیں جس میں چھوٹا سوراخ ہو، اور مشین کے اندر کی طرف تانبے کا تار رکھ کر اس ڈائی کے سوراخ میں سے نکالیں تو اس تار پر ربڑ چڑھ کر بار بار آتا رہے گا۔ یعنی آپ کا کیبل تیار ہو کر نکلتا رہے گا۔ اس مشین کی قیمت بھی کچھ اتنی زیادہ نہیں ہے۔ آٹو کلیو (ویلکنائز) ربڑ کے کھلونے، چپلیں اور گرپ وغیرہ تو ڈائی میں رکھ کر ویلکنائزنگ پریس میں رکھ کر ویلکنائز کئے جاتے ہیں، مگر ربڑ چڑھے ہوئے تار اور پائپوں کو ویلکنائز کرنے کے لئے آٹو کلیو کی ضرورت ہوتی ہے۔ آٹو کلیو ایک بڑے صندوق کی طرح لوہے کی موٹی چادر کا بنا ہوتا ہے۔ اس آٹو کلیو کے پاس ہی ایک بے بی بوائلر لگا دیا جاتا ہے۔ ربڑ چڑھے ہوئے تار کے بنڈل کو اس آٹو کلیو کے اندر رکھ دیتے ہیں اور بوائلر سے سٹیم اس کے اندر چھوڑی جاتی ہے۔ تار بیس منٹ میں ویلکنائز ہو جاتی ہے اس آٹو کلیو کا سائز36x18ہوتا ہے۔ نوٹ:1۔ ربڑ چڑھے ہوئے بجلی کے تار (ربڑ کیبل) کو100,100 گز فی ریل بنا کر بیچا جاتا ہے۔ 2۔ کیبل تیار کرنے کے خواہشمند وں کو اس کی پوری سکیم اور مشین سے کام لینے کا طریقہ وغیرہ مناسب فیس لے کر بھیجا جا سکتا ہے اس کے لئے کسی بڑی اور اہم مشینریز کمپنی سے خط و کتابت کریں۔ کیبل وائر بنانے میں فائدہ اس انڈسٹری کو چلانے کے لئے آپ کو نیچے لکھی ہوئی مشینوں کی ضرورت پڑے گی۔ دو عدد ایکسٹر یوڈر ایک عدد مکسنگ مل ایک عدد آٹو کلیو ایک عدد بوائلر اس کارخانہ میں روزانہ 50چرخیاں (ریلیں) کیبل تیار ہو گا جسے مارکیٹ کے مطابق معقول ریٹ پر بیچ کر معقول منافع بآسانی حاصل ہو سکتا ہے۔ بجلی کی بٹی ہوئی ڈوری بجلی کی بٹی ہوئی ڈوری بنانے کے لئے آپ کو مندرجہ بالا مشینوں کے علاوہ ایک مشین، ربڑ کے اوپر ریشم یا سوت کی جالی چڑھانے کے لئے، ایک مشین دو تاروں کو بٹنے (Twisting) کے لئے اور ایک مشین100,100 گز تار ناپنے کے لئے چاہئے۔ ان تینوں مشینوں کا سیٹ کچھ ایسا زیادہ قیمتی نہیں ہوتا۔ مناسب داموں پر مل جاتا ہے۔ ربڑ کے حوض پائپ اور ٹیوب باغیچے میں پانی چھڑکنے اور گھروں میں استعمال کے لئے ربڑ کے حوض، پائپ اور سادہ ٹیوب بہت استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کے بنانے میں بھی کافی فائدہ ہے۔ ان کو بنانے کے لئے آپ کو ان مشینوں کی ضرورت ہو گی۔ 1۔ ربڑ مکسنگ مل 2۔ آٹو کلیو 3۔ بوائلر 4۔ ایکسٹر یوژن مشین ان کو بنانے کے لئے ربڑ کمپاؤنڈ کے وہی فارمولے تھوڑی تبدیلی کے ساتھ کام میں لائے جا سکتے ہیں، جو پیڈل ربڑ اور سائیکل گرپ بنانے کے پیچھے لکھے جا چکے ہیں۔ زیادہ تفصیل مشین بیچنے والوں سے مل سکتی ہے۔ ربڑ انڈسٹری کے بارے میں کچھ نوٹس 1۔ ربڑ فیکٹری کے پاس کم از کم20ہارس پاور کا کنکشن ہونا چاہئے کیونکہ ربڑ مکسنگ مل اور ایکسٹر یوڈر وغیرہ کافی پاور سے چلتے ہیں۔ ویسے تو آئل انجن سے بھی کام لیا جا سکتا ہے مگر بجلی بہت ہی سستی پڑتی ہے۔ 2۔ ربڑ کمپوزیشن کی لاگت کم کرنے کے لئے اس میں ری کلیمڈ، ربڑ (یعنی ربڑ کی بنی ہوئی بیکار چیزوں کو پھر سے گلا کر بنائی ہوئی ربڑ) بھی تھوڑی مقدار میں استعمال کی جا سکتی ہے۔ 3۔ بجلی کی تار کی ڈوری پر اکثر سوتی یا ریشمی جالی بھی چڑھائی جاتی ہے اس کے لئے چھوٹی سی مشین علیحدہ خریدنی پڑے گی۔ 4۔ ربڑ کے تار کو ناپ کر بھی ریل میں لپیٹا جاتا ہے۔ تار ناپنے کے لئے ایک چھوٹی سی مشین آتی ہے۔ 5۔ تار جس ریل میں لپیٹا جاتا ہے اس کے ادھر ادھر کے گھیرے پلائی وڈ کے بنے ہوتے ہیں، اور بیچ کا گول حصہ ٹین کا بنا ہوتا ہے۔ پلائی وڈ کے گھیرے ڈائی پنچ کے ذریعے کاٹے جاتے ہیں۔ اور فریٹ سا مشین سے بھی کاٹے جاتے ہیں۔ ان گھروں کے ناپ کے کاغذ کے لیبل چھپوا کر ان پر لئی سے چپکا دیا جاتا ہے۔ یہ ریلیں تیار کرنے کا کام بھی بڑا آسان ہے اور معمولی سی جگاڑ کے ذریعہ بن سکتی ہیں۔ ربڑ کے کھلونے بنانے کی انڈسٹری تھوڑے سرمائے سے ربڑ کے رنگ برنگے خوبصور ت کھلونے بغیر کسی مشین کے صرف مٹی اور پلاسٹر آف پیرس کے سستے سانچوں میں تیار کرنے کی ترکیبیں اس مضمون میں دی جا رہی ہیں۔ ٭٭٭ ربڑ ایک پیڑ کا دودھ ہے۔ اس دودھ کو لیٹیکس (Latex) کہتے ہیں۔ اس لیٹکس کو سکھا لیتے ہیں تو ربڑ بن جاتی ہے۔ جسے ’’ انڈیا ربڑ‘‘ یا ’’ پیرا ربڑ‘‘ کہا جاتا ہے اس سوکھی ربڑ سے چیزیں بنانے کے لئے اسے ’’ مکسنگ مل‘‘ میں کچل کر حلوا جیسا بنا لیتے ہیں اور اس میں زنک آکسائیڈ، گندھک اور دیگرچیزیں ملا کر دھات کے مضبوط سانچوں میں بھر کر ویلکنائز کر لیتے ہیں مگر اس طریقے کو کام میں لانے کے لئے کافی زیادہ سرمایہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج کل ایک نیا طریقہ ربڑ کی چیزیں بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس میں ربڑ استعمال نہیں کی جاتی بلکہ ربڑ کا دودھ یعنی لیٹیکس سے ہی بہت سی چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ یہ طریقہ بڑا آسان ہے اس میں بہت کم مشینریز کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس نئے طریقے سے آپ بغیر کسی مشین کی مدد کے ربڑ کے بہت ہی خوبصورت اور رنگ برنگے کھلونے بنا سکتے ہیں۔ ان کو بنانے کے مٹی یا پلاسٹر آف پیرس کے سانچے کام میں لائے جاتے ہیں۔ یہ سانچہ زیادہ سے زیادہ دو تین روپیہ کا آپ کو پڑے گا۔ جبکہ دھات کا بنا ہوا سانچہ سوڈیڑھ سو روپیہ سے کم کا نہیں آتا اس طرح آپ تھوڑے سرمائے سے ربڑ کے کھلونے بنا سکتے ہیں۔ خام اشیاء لیٹیکس (Latex) یہ ربڑ کا دودھ ہے جو ڈرموں میں بند بکتا ہے۔ یہ دودھ پتلا اور گاڑھا کئی طرح کا ہوتا ہے۔ پتلے دودھ میں35سے لے کر 40فیصد تک خالص ربڑ ہوتی ہے۔ اس لئے اسے 35یا40فیصدی کا لیٹیکس کہتے ہیں۔ اس سے ربڑکی پتلی چیزیں جیسے غبارے، دستانے اور فرنچ لیدر وغیرہ بنائی جاتی ہیں۔ گاڑھے دودھ میں60فیصد خالص ربڑ ہوتی ہے اسے 60فیصدی کالٹیکس کہتے ہیں۔ اس سے ربڑ کے کھلونے بنائے جاتے ہیں۔ دیگر کیمیکلس اس لیٹیکس میں گندھک، زنک آکسائیڈ، ایکسیلریٹر، ویٹیگ ایجنٹ وغیرہ کیمیکلس ملائی جاتی ہیں ان کے علاوہ بھرتی کے لئے یعنی کھلونوں کی لاگت کم کرنے کے لئے اس میں چینی مٹی یا وہائٹنگ مٹی وغیرہ بھی ملائی جاتی ہے۔ رنگین کھلونے بنانے کے لئے پیلی، لال، یا دیگر رنگوں کی مٹیاں ملا دی جاتی ہیں۔ ان کے علاوہ ربڑ میں ملانے کے لئے خاص طرح کے رنگ بھی بنائے جاتے ہیں تو سارا مکسچر رنگین ہو جاتا ہے اور اس سے رنگین کھلونے تیار ہوتے ہیں۔ سانچے: ان کھلونوں کو بنانے کے لئے پلاسٹر آف پیرس کے سانچے بنائے جاتے ہیں۔ ان سانچوں کو بنانے کے لئے ایک ایک خاص قسم کا پلاسٹر آف پیرس بنایا جاتا ہے۔ جسے ’’ کاسٹنگ گریڈ‘‘ کا پلاسٹر آف پیرس کہتے ہیں۔ اس کا بھاؤ عام طور سے معمولی قسم کے پلاسٹر آف پیرس سے ڈیوڑھا (یعنی 1 1/2 گنا) ہوتا ہے۔ آجکل اس کا نرخ تقریباً 12روپے من ہے۔ سانچے بنانا بہت آسان ہے مگر لکھنے سے سمجھ میں نہیں آئے گا۔ اس لئے یہاں سانچے بنانے کا طریقہ نہیں لکھا جا رہا ہے۔ یہ بہتر ہو گا کہ ان کا بنانا آپ کسی جگہ عملی طور پر سیکھ لیں۔ اگر آپ خود یہ سانچہ تیار کریں گے تو یہ آپ ایک روپیہ دو روپیہ کا پڑے گا۔ مگر بازار میں بہت ہی مہنگا ملے گا اس وجہ سے سانچے خود ہی بنانا فائدہ مند رہتا ہے۔ اس طریقے سے کھلونے بنانے میں جیسا کہ آپ آگے چل کر پڑھیں گے کھلونوں کو ویلکنائز کرنے کے لئے ایک اوون (Oven) کی ضرورت پڑے گی۔ یہ اوون صندوق کی شکل کی ہوتی ہے اور اس میں بجلی کے ذریعہ گرمی پہنچائی جاتی ہے۔ یہ تیار اوون250-300روپیہ کی ملتی ہے مگر آپ کو اتنی مہنگی اوون خریدنے کی ضرورت نہیں ہے اسے آپ اپنے گھر پر ہی 20-25 روپے میں تیار کرا سکتے ہیں اور بجلی کی جگہ اس میں لکڑی کے کوئلوں کی آنچ سے بھی گرمی پہنچا سکتے ہیں۔ کھلونے بنانے کے اصول: کھلونے بنانے کا جو طریقہ ہم لکھ رہے ہیں اسے کاسٹنگ یا مولڈنگ کا طریقہ کہتے ہیں۔ اس میں ضروری کیمیکلس اور بھرتی کی چیزیں لیٹیکس میں ملا کر ’’ لیٹیکس مکسچر بنا لیا جاتا ہے۔ اب پلاسٹر آف پیرس کے بنے ہوئے سانچے میں اس مکسچر کو بھر دیتے ہیں۔‘‘ پلاسٹر آف پیرس اس مکسچر میں موجودہ پانی کو جذب کر لیتا ہے اور ربڑ کی ایک پتلی سطح سانچے کے اندر جم جاتی ہے۔ بعد میں سانچے کو الٹا کر کے فالتو لیٹیکس مکسچر کو نکال دیتے ہیں اور اسے دوسرے سانچے میں بھر دیتے ہیں تو سانچے کے اندر ربڑ کی پرت جمی رہ جاتی ہے اب سانچے کو کچھ دیر گرم کرتے ہیں تو ربڑ کی اس تہہ میں موجودہ پانی اڑ جاتا ہے اور یہ سخت ہو جاتا ہے اب سانچے کو کھول کر تیار کھلونے نکال لیتے ہیں۔ اسے گرمی دے کر ویلکنائز کر لیا جاتا ہے۔ لیٹیکس کا مکسچر بنانا لیٹیکس کا مکسچر تیار کرنے کے لئے پہلے تین گھول تیار کرنے پڑتے ہیں: 1۔ ولکینائزنگ گھول 2۔ ویٹنگ ایجنٹ کا گھول 3۔ کیسین کا گھول 1۔ولکینائزنگ گھول گندھک3حصے (تول کر) زنک آکسائیڈ5حصے ایکسیلریٹر Z.D.C 1حصہ ڈسپرسل O.B.L.N پانی0.2حصے ان سب کو ملا کر بال مل (Ball Mill) یا بڑے کھرل میں ڈال کر کم از کم 24گھنٹے تک گھولیں تاکہ بالکل چکنا گھول بن جائے۔ 2۔ ویٹنگ ایجنٹ کا گھول کھڑیا مٹی یا دیگر مٹی کو لیٹیکس میں سوکھا ملایا جائے تو وہ فوراً ہی جم جاتا ہے اور گانٹھیں پڑ جاتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو سکتیں۔ اگر ان مٹیوں میں پانی ملا کر تب انہیں لیٹیکس میں ملا دیا جائے تو بھی اکثر وہ جم جاتا ہے۔ لہٰذا اس خطرے کو دور کرنے کے لئے ویٹنگ ایجنٹ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک حصہ اس ویٹنگ ایجنٹ کو99 حصے پانی میں گھول لیں تو اس کا ایک فیصدی کا گھول بن جاتا ہے۔ لیٹیکس میں بھرتی کے لئے کھڑیا مٹی،چینی مٹی، یا وہائٹنگ وغیرہ میں سے جو بھی ملانی ہو اس میں مندرجہ بالا ویٹنگ ایجنٹ کا گھول ملا کر اور پتلا کر کے تب لیٹیکس میں ملا دیں۔ 3۔ کیسین کا گھول لیٹیکس میں کیکلس وغیرہ ملاتے وقت وہ جم نہ جائے، اس لئے اس میں کیسین کا گھول ملا دیتے ہیں کیسین کا گھول بنانے کا طریقہ یہ ہے: کیسین 10حصے سہاگہ1.5حصے پانی88.5حصے سب کو ملا کر واٹر باتھ یا ہلکی آگ پر گرم کرتے ہیں اور پھر گھوٹ لیتے ہیں تاکہ گھول بن جائے یہ کیسیں کا100 فیصدی کا گھول بنتا ہے۔ اب آخر میں لیٹیکس کا مکسچر مندرجہ ذیل طریقے سے بنایئے: 60فیصدی کا لیٹیکس 167حصے (تول کر) 10فیصدی کا کیسین کا گھول 5حصے ولکینائزنگ گھول 20حصے وہائٹنگ مٹی 300حصے 10فیصدی کا ویٹنگ ایجنٹ کا گھول 78حصے بنانے کا طریقہ: لیٹیکس میں پہلے کیسین کا گھول ملا لیجئے۔ اب وہائٹنگ میں ویٹنگ ایجنٹ کا گھول ملا کر پیسٹ بنا لیں اور اس پیسٹ میں ولکینائزنگ گھول ملا کر لیٹیکس میں ملا دیں۔ پس لیٹیکس مکسچر بن گیا۔ اس مکسچر کو کسی چیز سے اچھی طرح ملا دیں اور 24گھنٹے تک ڈھک کر رکھ دیں تاکہ اس میں ملے ہوئے بلبلے بیٹھ جائیں اگر تیار کرنے کے بعد فوراً ہی ایسے سانچوں میں بھر دیا جائے گا تو کھلونوں میں کہیں کہیں پر چھوٹے چھوٹے سوراخ رہ جائیں گے۔ کھلونے بنانا پلاسٹر آف پیرس کے سانچے کو کپڑے سے جھاڑ کر صاف کر لیں اور اس کے اندر پسی ہوئی سیلکھڑی ملا کر جھاڑ لیں۔ سیلکھڑی اس لئے ملائی جاتی ہے تاکہ سانچہ اندر سے چکنا ہو جائے اور ربڑ اس پر نہ چپکے۔ 2۔ سانچے کو مضبوط ڈور سے باندھ دیں یا اس پر ربڑ کا فیتہ چڑھا دیں، تاکہ سانچوں کے دونوں حصے علیحدہ نہ ہو جائیں۔ 3۔ اب لیٹیکس مکسچر کو لکڑی کی ایک چپٹی سے ملائیں تاکہ مٹی اور کیمیکلس جو پیندی میں بیٹھ گئی ہو، وہ لیٹیکس میں اچھی طرح مل جائے۔ اس مکسچر کو کانچ یا ٹین کے جگوں (Jugs) میں بھر کر سانچے کے سوراخ میں سے سانچہ کے منہ تک بھر دیں۔ 4۔ سانچے کو تقریباً آدھے گھنٹے تک رکھا رہنے دیں۔ اتنے وقت میں سانچہ لیٹیکس مکسچر میں موجود تھوڑا سا پانی جذب کر لے گا۔ اور مکسچر کم ہو کر نیچے بیٹھ جائے گا ۔ لہٰذا اس کمی کو پورا کرنے کے لئے تھوڑا مکسچر اور ڈال دیں تاکہ یہ منہ تک بھرا رہے۔ تقریباً آدھے گھنٹے میں یہ سانچہ بہت سا پانی جذب کر لے گا اور لیٹیکس کی ایک موٹی تہہ سانچے میں جم جائے گی۔ اب سانچے کو اٹھا کر الٹا کر دیں تاکہ فالتو لیٹیکس مکسچر نکل آئے اس کو دوسرے سانچے میں بھر دیں۔ کھلونے بنانے کا طریقہ (تصویروں میں) کھلونے بنانے کے لئے آپ کو پلاسٹر آف پیرس کے سانچے بنانے پڑیں گے۔ یہ سانچہ دو حصوں میں ہوتا ہے۔ یہاں گلہری بنانے کا سانچہ دکھایا گیا ہے اس کے دو حصے ہیں۔ ایک اوپر کا اور دوسرا نیچے کا ان دونوں حصوں کو ملا کر سانچہ پورا ہو جاتا ہے۔ اب سانچے سے کھلونے اس طرح بنانے چاہئیں۔ 1۔ سانچے کے دونوں حصوں کو ملا کر ربڑ کی پٹی یا دوسری سے بند کر دیجئے۔ 2۔ اس سانچے میں لیٹیکس مکسچر منہ تک بھر دیجئے۔ 3۔ کچھ دیر بعد سانچے کو پلٹ کر فالتو لیٹیکس نکال دیجئے۔ 4۔ سانچے کے اندر جمی ہوئی ربڑ کو سکھانے کے لئے سانچے کو کچھ دیر اوون (Oven) میں رکھا جاتا ہے پھر سانچہ کھول کر تیار چیز باہر نکال لی جاتی ہے اسے پھر اوون میں رکھ کر ولکینائز کرنا پڑتا ہے۔ اوون میں ولکینائز کرنے کے بعد کھلونے پر فالتو لگی ہوئی ربڑی قینچی سے کاٹ دیجئے اور اسپرے یا برش سے اس پر پینٹ لگا دیجئے۔ اب آپ کی گلہری تیار ہو گئی۔ ٭٭٭ انڈسٹریل دستانے، غبارے، گرم پانی کی بوتلیں آئی ڈراپرٹیٹ، بوتل کے ٹیٹ وغیرہ بنانا مندرجہ بالا اشیاء لیٹیکس (Latex) سے بنائی جاتی ہیں جو کہ ربڑ کا دودھ ہے ان چیزوں کا بنانا آسان کام ہے اور اس میں کم عمر بچوں، عورتوں اور مردوں کو روزگار مہیا ہو سکتا ہے۔ اس انڈسٹری کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں زیادہ تر کام ہاتھوں سے کئے جاتے ہیں۔ اور کام آنے والا ساز و سامان مقامی طور پر بنوایا جا سکتا ہے جو کہ کم خرچ ہوتا ہے۔ بنانے کے طریقے بڑے آسان ہیں اور چند ہی گھنٹوں میں ان کو بنانا سیکھا جا سکتا ہے۔ ان چیزوں کی ہر جگہ مانگ ہے اور اس میں اچھا خاصا منافع ہے۔ مندرجہ بالا اشیاء ڈبونے کے طریقے (ڈپنگ پروسس) سے بنائی جاتی ہیں اور ان کو ڈبو کر بنائی ہوئی اشیاء (ڈپڈ گڈس) کیا جاتا ہے۔ ڈبو کر بنائی ہوئی اشیاء جیسا کہ ان کے نام سے ظاہر ہے ایک سانچے یا فارمر کو رقیق ربڑ میں ڈبو کر بنائی جاتی ہیں، جن کو بعد میں سکھا کر سانچے پر سے چھڑا لیا جاتا ہے۔ یہ چیزیں ربڑ انڈسٹری کی ابتداء سے ہی بنائی جا رہی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک رقیق ربڑ (لیٹیکس) ایک عام چیز نہیں تھی لہٰذا ربڑ کی اشیاء بنانے والے خشک ربڑ کو کچل کر کسی سالوینٹ (جیسے پٹرول نینتھا وغیرہ) میں گھول کر سلوش بنا لیا کرتے تھے۔ اس سلوشن میں سانچے کو ڈبو کر ان کے اوپر یہ ربڑ چڑھا لی جاتی تھی۔ اس طریقے سے بنائی گئی چیزیں حالانکہ کئی لحاظ سے تسلی بخش ہوتی تھیں لیکن وہ زیادہ پائیدار نہیں ہوتی تھیں اور ان کی مضبوطی بھی اعلیٰ درجہ کی نہیں ہوتی تھی۔ یہ خرابیاں اس طریقے کی وجہ سے تھیں۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد ایک دوسری قسم کی رقیق ربڑ بازار میں آنی شروع ہو گئی جسے لیٹیکس کہا جاتا ہے۔ چونکہ ربڑ کے کارخانے والے اس وقت تک ربڑ کے سلوشن سے ہی ڈبونے کے طریقے سے اشیاء بنایا کرتے تھے لہٰذا اس نئی رقیق ربڑ کی آمد پر انہوں نے اس سے سب سے پہلے ڈبونے کے طریقے سے ہی اشیاء تیار کیں۔ جلد ہی اس بات کا پتہ لگ گیا کہ ربڑ سلیوشن کی جگہ ربڑ لیٹیکس استعمال کرنے سے ویسی ہی چیزیں تیار کی جا سکتی ہیں۔ جیسی کہ پرانے سلیوشن طریقے سے لیکن اس نئی رقیق ربڑ سے بنی ہوئی اشیاء پہلے سے زیادہ مضبوط اور دیرپا ہوتی ہیں۔ ابتداء میں اس طریقے سے جو چیزیں تیار کی جاتی تھیں، ان کو کاربن بائی سلفائڈ میں ملے ہوئے سلفر کلورائیڈ کے حل میں ڈبو کر ولکے نائز کیا جاتا تھا۔ جلد ہی ایک نیا طریقہ ایجاد ہوا، جس میں پرانے ٹھنڈے ولکے نائزیشن کی بجائے گرم ولکے نائزنگ کا استعمال ہونے لگا۔ اس طریقے میں ولکے نائزنگ میں مددگار اجزاء سانچے ڈبونے سے پہلے ہی لیٹیکس میں ملا دیئے جاتے ہیں۔ یہ ظاہر ہی تھا کہ چونکہ لیٹیکس رقیق چیز ہوتی ہے، اس لئے یہ ضروری تھا ولکے نائزنگ اجزاء بہت ہی باریک پسے ہوئے ہونے چاہئیں تاکہ وہ ربڑ (لیٹیکس) کے ذرات کے ساتھ اچھی طرح ملے ہوئے رہیں۔ اس مکسچر سے اشیاء بنانے کے لئے صرف اتنا کرنا پڑتا ہے کہ اسے سانچوں پر چڑھا کر خشک کر کے اسے اتار کر ایک خاص درجہ حرارت تک گرم کرنا پڑتا تھا۔ اس میں ’’ ایکسی لیریٹرز‘‘ نام کی کیمیکلز ملا دینے پر ولکے نائزنگ کے لئے ضروری درجہ حرارت کو کافی کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد اس سلسلے میں بہت ہی ریسرچ کی گئی اور مختلف طریقوں سے اشیاء بنائی جانے لگیں۔ اور طریقوں میں کافی تبدیلیاں کر دی گئیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈبو کر اشیاء بنانے کا کوئی بھی ایک طریقہ نہیں ہے۔ یہاں ہم اس ڈبو کر اشیاء بنانے کے طریقے کا ہی ذکر کریں گے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اصول تو ایک ہی ہے لیکن کام کرنے کے طریقے میں کافی تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔ ذیل میں بتایا گیا ہے کہ ڈؓونے کے مختلف طریقوں سے سانچے کے اوپر کتنی موٹائی کی فلم چڑھتی ہے، جبکہ سانچے کو لیٹیکس مکسچر میں ایک منٹ تک ڈبو کر رکھا جائے۔ ا س میں مختلف اقسام کے لیٹیکس شامل ہیں اور فلم (تہہ) کی موٹائی ملی میٹروں میں ہے۔ 2بغیر گاڑھے کئے ہوئے لیٹیکس مکسچر میں 10گاڑھے کئے ہوئے (کن سن ٹریٹڈ) لیٹیکس کے مکسچر میں 19بہت زیادہ گاڑھے کئے ہوئے لیٹیکس مکسچر میں 64ایک مرتبہ کو اگولینٹ سلوشن میں ڈبو کر 20کئی مرتبہ کو اگولینٹ سلوشن میں ڈبو کر 033 ہیٹ سینسیٹو لیٹیکس مکسچر (گرم سانچے استعمال کر کے) عملی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس انڈسٹری نے کئی طریقوں میں ایک اسٹینڈرڈ قائم کر لیا ہے اور جہاں تک عام ڈبو کو اشیاء بنانے کا تعلق ہے اس میں60فیصدی کا سینٹری فیوگل طریقے سے گاڑھا کیا ہوا لیٹیکس استعمال کیا جاتا ہے اور ربڑ کا گاڑھا گاڑھا فلم جمانے کے لئے سانچے کو کو اگولینٹ سلوشن میں ڈبویا جاتا ہے اور پھر اسے ربڑ میں ڈبویا جاتا ہے۔ اسی طرح بار بار کرتے رہنے سے ربڑ کی کافی موٹی تہہ سانچے پر جم جاتی ہے۔ لیٹیکس میں مختلف اجزاء ملانا ڈبو کر اشیاء بنانے کے طریقے میں سب سے پہلے لیٹیکس میں کچھ خاص کیمیکلز ملائی جاتی ہیں۔ عام طور پر60فیصدی کا لیٹیکس اس کام میں لایا جاتا ہے جس میں ولکے نائزنگ کے لئے ضروری کیمیکلز ملائی جاتی ہیں۔ چونکہ ڈبو کر بنائی ہوئی چیزوں میں100 فیصدی حصہ ربڑ کا ہی ہوتا ہے۔ اس میں ملائی جانے والی کیمیکلز و دیگر اجزاء کا تناسب کم سے کم رکھا جاتا ہے لیکن ان چیزوں کی موجودگی اور پورے لیٹیکس میں ان کا اچھی طرح ملا ہوا نا بہت ہی ضروری ہے۔ عام طور پر ایسا کیا جاتا ہے کہ ان اجزاء کو پانی میں ملا کر بہت باریک کر کے پیس لیا جاتا ہے اور اس میں کوئی ڈسپرنگ ایجنٹ (یعنی ایسی کیمیکل جو ان اجزاء کو پانی میں اچھی طرح حل کر دے) ملا دیا جاتا ہے۔ گندھک تو پانی میں آسانی سے نہیں مل پاتی، اس لئے اسے ملانے کے لئے پانی میں ڈسپرسنگ ایجنٹ ملا ہونا ضروری ہے ان کو بال مل میں گھوٹا جاتا ہے۔ بال مل دراصل چینی مٹی کے بڑے بڑے جار ہوتے ہیں اور ان میں آدھے حصے تک چینی کی بنی ہوئی گولیاں بھر دی جاتی ہیں یہ گولیاں1 1/2 انچ قطر کی ہوتی ہیں۔ یہ بال مل موٹر یا پٹے سے گھمایا جاتا ہے اور یہ اجزاء کو باریک سے باریک پیس دیتا ہے۔ جہاں باریک اجزاء جیسے کہ منرل آئل ملانے کا سوال آتا ہے ( جو کہ عموماً غبارے بنانے میں استعمال کئے جاتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے پھول سکے) ان کو ایک ایملشن بنانے والی مشین بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کام کے لئے بہت سی مشینیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ جن میں سے آسان گھریلو انڈا پھینٹنے کی مشین ہے۔ اوپر لکھے ہوئے ڈسپرسنگ ایجنٹ کئی اقسام کے اور کئی کمپنیوں کے بنے ہوئے آتے ہیں جن میں زیادہ مشہور (Darvan) ڈارون اور (Dispersolln) ڈسپرسل ایل این ہیں۔ موخر کیمیکل آئی سی آئی کمپنی کی بنائی ہوئی ہے۔ یہ اجزاء جو کہ عموماً آرگینگ سلفونیٹس ہوتے ہیں۔ دیگر اجزاء کو تر کرنے اور لیٹیکس مکسچر کو دیر پا بنانے کی خاصیت رکھتے ہیں۔ یہ دونوں خاصیتیں لیٹیکس مکسچر بنانے کے لئے ضروری ہیں۔ لیٹیکس میں اس لئے بلائزر (دیرپا بنانے والے) اجزاء ہونے ضروری ہیں تاکہ کیمیکلز کے اثر سے لیٹیکس مکسچر جم کر خراب نہ ہو سکے۔ لیٹیکس میں ملانے کے لئے اجزاء کو خوب باریک گھوٹنا چاہئے۔ بال مل میں لگ بھگ24گھنٹے تک گھوٹنا چاہئے۔ ان کیمیکلز کے مکسچر میں40فیصدی سے کم کیمیکلز میں رکھی جاتیں، یعنی یہ مکسچر یا تو بہت گاڑھا رکھا جاتا ہے اور یا بہت پتلا۔ ذیل کے فارمولے میں کیمیکلز کا مکسچر بنانے کے لئے اجزاء کے تناسب لکھے گئے ہیں۔ اجزاء حصہ وزن کر کے پسی ہوئی گندھک 15 زنک آکسائیڈ 20 ایکسی لریٹرZ.D.C 10 ڈاروان 20 10فیصدی کیسین سلوشن 25 پوٹاش کاسٹک 1 ڈسٹلڈ واٹر 27 کیسین سلوشن بنانے کے لئے لیکٹک کیسین پاؤڈر کو ڈسٹلڈ واٹر میں حل کیا جاتا ہے۔ جس میں2 فیصدی سوہاگہ گھوٹا ہوتا ہے۔ منرل آئل جیسے رقیق اجزاء کا محلول بنانے کے لئے ان کے ساتھ المونیم سوپ جیسے المونیم اولیٹ کا استعمال کرنا چاہئے اور یہاں بھی تھوڑی مقدار میں کیسین ملانا بڑا ضروری ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر منرل آئل کا ایسڈ1 1/2 امونیا (880) اور 5%کیسین سلوشن (10فیصدی والا) پانی میں ملا کر ایملسی فائنگ مشین کے ذریعہ ایملشن بنایا جا سکتا ہے۔ لیٹیکس میں ملائے جانے والے اجزاء کے محلول تیار کر لینے کے بعد ان کو لیٹیکس میں اچھی طرح ملا دیا جاتا ہے۔ یہ چیزیں لیٹیکس میں ملا کر لکڑی کے ایک چپو جیسے تختے سے ملایا جا سکتا ہے۔ اس مکسچر کو تقریباً24گھنٹے تک میسچیور (Mature) ہونے دیتے ہیں اور اس کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ ڈبونے کے طریقے سے لیٹیکس کی اشیاء مثلاً دستانے، نپل، ٹیٹس وغیرہ بنانے کے لئے ذیل کا عام فارمولا کام میں لایا جاتا ہے۔ اجزاء رقیق کا وزن خشک وزن 60فیصدی ربڑ لیٹیکس 167 100.0 گندھک 1-5 1-5 زنک آکسائیڈ 2.0 2.0 Z.D.C 1.0 1.0 ڈاروان 0.2 0.2 10%کیسین سلوشن 2.5 0.25 پوٹاش کاسٹک 0.1 0.1 مندرجہ بالا مکسچر میں جیسے ایک یا دو حصے نیل رنگنے کا رنگ، بھرتی کی چیزیں جیسے کچھ حصے چینی مٹی یا وہائٹننگ جس کے ساتھ تھوڑا سا سفید رنگ کاپگمنٹ، رنگ نکھانے کے لئے ملایا گیا ہو اور کچھ حصے سافٹر جیسے کہ منرل آئیل وغیرہ ملائے جاتے ہیں۔ ان کو پہلے ہی محلول میں تبدیل کر لینا چاہئے۔ ان گنے چنے اجزاء سے ہی ان کے تناسب میں معمولی تبدیلیاں کر کے پچاسوں اقسام کی ربڑ کی اشیاء تیار کی جا سکتی ہیں۔ لیٹیکس کے مکسچر کو ہمیشہ جستی چادروں کی یا لکڑی کی بنی ہوئی ٹیٹکیوں میں رکھنا چاہئے اس کو پیتل یا تانبے کی چیز میں نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ ربڑ کا رنگ نیلا پڑ جاتا ہے اور یہ کمزور ہو جاتی ہے۔ ایک تسلی بخش مکسچر تیار کر لینے کے بعد اسے سانچوں کے اوپر جمانا پڑتا ہے ایسا کرنے کے لئے لیٹیکس کے مکسچر کو چھلنی میں سے چھان کر ٹینکی میں بھرا جاتا ہے۔ ٹینکی میں مکسچر بھرنے کے کم از کم ایک گھنٹہ بعد استعمال کرنا چاہئے اور اس کے اوپر جمے ہوئے جھاگ و بلبلے اتار دینا چاہئے۔ ٹنکیاں اور سانچے اگر ٹنکیاں بڑی بڑی ہوں تو یہ اچھا رہے گا کہ ایک چھوٹا سا چلانے والا آلہ (Stirrer) ٹلکی پر لگا دیا جائے۔ یہ تلی میں پنکھے کی طرح گھومتا رہتا ہے اور بھاری کیمیکلس کو تلی میں جمنے نہیں دیتا۔ اس کے علاوہ اس سے مکسچر کی سطح پر ملائی جیسی نہیں جمنے پاتی۔ ٹنکی المونیم، جستی چادر یا لکڑی کی بنی ہوئی ہونی چاہئے۔ سانچے لکڑی، المونیم یا کانچ کے بنائے جا سکتے ہیں۔ جس وقت سانچے کو ربڑ میں ڈبویا جاتا ہے تو سانچے پر ربڑ کی بہت پتلی سی تہہ چڑھتی ہے۔ لیکن اگر سانچے کو پہلے لینٹ سلوشن میں ڈبو کر پھر ربڑ مکسچر میں ڈبویا جائے تو اس مکسچر میں ملی ہوئی کیمیکلس اپنے اثر سے ربڑ کو کھینچتی ہیں اور سانچے پر ربڑ کی موٹی تہہ جمتی ہے اگر بغیر کو اگولینٹ مکسچر میں ڈبوئے ہوئے سانچے پر ربڑ کی کافی موٹائی چڑھانے میں دس مرتبہ ڈبونا پڑتا ہے تو کو اگولینٹ مکسچر میں سانچہ ڈبو کر تین چار مرتبہ میں ہی اتنی موٹی ربڑ کی تہہ جمائی جا سکتی ہے۔ کو اگولینٹ مکسچر کا فارمولا یہ ہے۔ فارمولا: کیلسیم کلورائیڈ5حصے میتھی لیٹڈ سپرٹ47 1/2 حصے پانی 47 1/2حصے اس نسخے میں کیلسیم کلورائڈ کی جگہ فارمک ایسڈ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ اور بھی نسخے کو اگولینٹ سلوشن کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں کبھی کبھی اس میں تھوڑا سا گوند کا پانی بھی ملا لیا جاتا ہے۔ ولکے نائز کرنا اور فنشنگ سانچے کے اوپر ربڑ کی تہہ جما لینے کے بعد سانچے کے اوپر ہی ربڑ کی چیز کے کنارے کو لپیٹ کر گھنڈی (Bead) بنائی جاتی ہے۔ یہ عمل ولکے نائز کرنے سے پہلے ہی کر لینا چاہئے۔ جبکہ ربڑ پوری طرح خشک نہ ہوئی ہو۔ ولکے نائز کے دو طریقے ہیں۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ربڑ چڑھے ہوئے سانچوں کو گرم پانی میں ڈال دیا جائے اور لگ بھگ ابلتے ہوئے پانی میں20منٹ تک ان کو پڑا رہنے دیا جائے ایسا کرنے سے یہ ولکے نائز ہو جاتی ہیں۔ دوسرا طریقہ ایک اوون میں رکھ کر گرم ہوا دینے کا ہے لیکن آج کل پانی میں ابال کر ولکے نائز کرنے کا طریقہ مقبول ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس طریقے سے ربڑ میں ملائی جانے والی کیمیکلس کی بدبو اور ان کا خراب اثر پانی میں رہ جاتا ہے۔ آخر میں ان اشیاء کو دھوپ میں یا اوون میں خشک کر لیا جاتا ہے اور سلیکھڑی یا پاؤڈر مل کر ڈبوں میں پیک کر کے بکنے کو بھیج دیا جاتا ہے۔ ٭٭٭ سائیکل ٹیوب ربڑ سلوشن بنانا اس سلوشن سے بائیسکل کی ٹیوب فٹ بال کے بلیڈر اور ربڑ کی دیگر اشیاء جوڑی جاتی ہیں۔ یہ نہایت کار آمد اور بکنے والی چیز ہے اس کے بنانے کا طریقہ حسب ذیل ہے۔ گڈا پارچہ یعنی نرم ربڑ ایک اونس، کچا ربڑ (کوچک) اڑھائی اونس، دونوں کو کتر کر باریک کر لیں اور کاربن بائی سلفائڈ18اونس میں ڈال کر بوتل کر لیں۔ بوتل کا منہ بند کر کے گرم ریت پر رکھ دیں تاکہ حرارت سے دونوں قسم کے ربڑ حل ہو کر ایک ہو جائیں پھر اس میں تارپین کا تیل اصلی ایک اونس ملا دیں۔ بس سلوشن تیار ہے۔ دیگر انڈیا ربڑ15گرام، کلورو فارم112اونس، رومی مصطلگی چار ڈرام ربڑ کو باریک کر کے کلورو فارم میں ڈال دیں چند یوم کے بعد جب حل ہو جائے تو رومی مصطلگی ملا کر دو ہفتہ اور پڑا رہنے دیں۔ نہایت عمدہ سلوشن تیار ہو جائے گا۔ ربڑ سلیوشن بنانے کا راز پٹرول4پونڈ، کچا ربڑ1/2پونڈ ہر دو اجزاء کو شیشی میں ڈال کر بند کر کے رکھ دیںاور24 گھنٹے پڑا رہنے دیں ربڑ حل ہو جائے گا۔ یہ ربڑ سلیوشن ڈنلپ سلیوشن کے مقابلہ میں تیار ہو گا۔ اگر کچھ گاڑھا ہو تو مناسب مقدار پٹرول مزید شامل کریں۔ رنگدار بنانا ہو تو پہلے پٹرول میں آئل کلر سرخ شامل کریں۔ کچا ربڑ آپ جوتے بنانے والے کارخانوں سے حاصل کر سکتے ہیں۔ جو کچا ربڑ کتروں کی صورت میں ردی کے بھاؤ فروخت کرتے ہیں۔ لاہور میں باٹا شو کمپنی، حکیم ربڑ ورکس، ماسٹر ربڑ ورکس، سروس شو کمپنی باسکو وغیرہ سے یہ ربڑ مل سکتا ہے۔ ربڑ سلیوشن وہ ربڑ (جسے کچا ربڑ بھی کہتے ہیں) ایک پونڈ صاف شدہ دانہ دار لاکھ دو اونس لال مصفیٰ ایک اونس کاربن ڈائی سلفائڈ حسب ضرورت ترکیب: پہلے تھوڑے سپرٹ میں (سپرٹ تیز ہو) لاکھ حل کریں۔ کسی دوسرے چوڑے منہ والی شیشی میں ربڑ کو باریک کاٹ کر ڈال دیں اور اس قدر کاربن ڈائی سلفائیڈ ڈالیں کہ ربڑ ڈوب جائے اسے دو دن پڑا رہنے دیں بعد ازاں رال اور راکھ کا تیار شدہ وارنش ملا دیں۔ اور کسی چیز سے یعنی شیشہ یا المونیم کی ڈنڈی سے خوب چلائیں اور اس قدر کاربن ڈائی سلفائڈ ملائیں کہ ٹھیک ربڑ سلیوشن کی طرح ہو جائے۔ کاربن ڈائی سلفائڈ کی کمی بیشی دو ایک مرتبہ کے تجربہ سے صحیح وزن معلوم ہو جائے گا۔ ٹیوبوں میں بھر لیں۔ ٹیوبوں کا بندوبست نہ ہو سکے تو چوڑے منہ کی شیشیوں میں بھر لیں اور مضبوط کارک لگا دیں اور فروخت کریں۔ ٹائر سلیوشن بازار میں دو قسم کا ربڑ ملتا ہے۔ ایک چادروں کی شکل میں اور دوسرا کچا دودھ کی شکل میں یہاں وہ ربڑ مطلوب ہے جو چادروں کی شکل میں ملتا ہے اور جسے پیرا ربڑPara Rubberیا کوچک ربڑ Coutchoueبھی کہتے ہیں۔ یہ ربڑ بمقدار ایک اونس خوب کچل کر کولتار عمدہ وزنی20اونس میں ملائیں اور برتن کو زور ہاتھوں سے ہلاتے رہیں ربڑ کولتار میں حل ہو جائے گا جب اچھی طرح حل ہو جائے تو برتن کو سلگتے ہوئے کوئلوں پر رکھ کر بھاپ خارج کریں اور حسب منشاء قوام پر اتار لیں۔ یاد رہے کہ آگ جلنے نہ پائے ورنہ آگ لگ جائے گی اب اسے ہوا بند ڈبیوں یا ٹیوبوں میں بند کر کے بازار میں لائیں اور سینکڑوں کمائیں اور بازار میں ٹائر درست و مرمت کرنے کی دکان ڈالیں۔ نوٹ: کچا ربڑ اور کوچک ربڑ کراچی، لاہور وغیرہ میں ہی دستیاب ہو گا۔ ربڑ سلیوشن کریپ (جس کے سول جوتے میں لگتے ہیں) کریپ سول کے نام سے عام طور پر مشہور ہے آپ جوتے بنانے والے عام کارخانوں سے منوں اس کے ردی کٹے ہوئے ٹکڑے بہت سستے خرید سکتے ہیں اس کے علاوہ پرانے بیکار جوتوں کے سول بھی کام آ سکتے ہیں ایک پونڈ لے لیجئے اور قینچی سے باریک کاٹ کر ایک جار یا کھلے منہ کے مرتبان میں جس کا ڈھکن بھی ایر ٹائٹ ہو ڈال دیں اور اس کے اوپر12 پونڈ پٹرول ڈال کر ڈھکنا اچھی طرح بند کر دیں چند دنوں میں تمام ربڑ حل ہو جائے گا اگر زیادہ گاڑھا ہے تو قدرے پٹرول اور ڈال دیں بازار سے ذرا سا نمونہ لے کر قوم کا مقابلہ کر لیجئے بس تیار ہے آپ کا ربڑ سلیوشن اب فروخت کرنے کی فرمائش فرما لیں پھر مشکل آسان ہے۔ چاہیں تو قدرے آئل کلر ملا کر پٹرول میں رنگینی پیدا کر سکتے ہیں۔ ربڑ سلیوشن کچا ربڑ (کریپ ربڑ) نیا اور تازہ ایک حصہ، پینتھا یا بنزین5حصہ ایک بوتل میں ربڑ کو مہین مہین کاٹ کر ڈال دیا جائے اور اس میں نیپتھا یا بنزین ملا دیا جائے ایک دن بعد ربڑ گھلنا شروع ہو جائے گا۔ اب اس کو دن میں3,4مرتبہ خوب ہلا دیا جایا کرے یا بوتل ہی میں گھوٹ دیا جایا کرے۔ جب وہ بالکل مثل لئی کے مل جائے تو نہایت بہترین ہو گا۔ یہ پٹرول والے سلوشن سے کہیں زیادہ بہتر ہوتا ہے اگر پتلا کرنا مطلوب ہو تو آدھا حصہ نیپتھا یا بنزین اور ملا دیا جائے۔ بہترین سائیکل ربڑ سلوشن بنانا پیسل کریپ (سموک ربڑ)100%فیصدی یا 100گرام یا اونس روزن (بیروزہ)5%فیصدی5اونس یا گرام نیپتھا900%فیصدی 900اونس یا گرام پہلے ربڑ کو مکسچر مشین پر مکس کر لیں مکس کرتے وقت بیروزہ تھوڑا تھوڑاو ملاتے چاہئیں حل ہونے پر اتار لیں اور پھرقینچی سے ٹکڑے کاٹ لیں جو پہلے ہی مکسچر مشین میں ڈالا ہوا ہے مشین میں نیپتھا میں ڈالتے جائیں دو تین گھنٹہ میں سلوشن تیار ہے۔ خوبصورت ٹین کی ڈبیاں چھپوا کر یا خوبصورت لیبل لگا کر بازار میں تھوک فروش دکانداروں کو فروخت کریں۔ بڑی کامیاب اور منافع بخش تجارت ہے۔ چکن انکیو بٹیر انڈے سینے کی مشین بنانا ایک منافع بخش کاروبار جس کو وقعی مشغلہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ بتانے کی شاید ضرورت نہ پڑے کہ اب مرغیوں نے انڈا سینا (مقابلتاً) چھوڑ دیا ہے۔ انسان نے یہ کام اپنی مشینوں کے سپرد کر دیا ہے۔ البتہ ایسی مشین ابھی تک نہیں بنائی جا سکی ہے جو انڈہ سینے کی مدت (21دن) میں کچھ کمی کر سکے۔ اصولی طور پر انڈہ سینے کا عمل سوائے اس کے کچھ نہیں ہے کہ انڈے کو21دن تک ایک مقرر درجہ حرارت پر رکھا جائے۔ انکیو بٹیر ایسی ہی ایک مشین جو انڈروں کو مقررہ درجہ پر رکھتی ہے مشین اہن دیگر جزوی افعال بھی سر انجام دیتی ہے جس کا ذکر بعد میں آئے گا۔ انکیو بٹیر بنانے کے لئے جن اشیاء کی ضرورت پڑے گی ان کی تفصیل یہ ہے: 1۔ ایک مضبوطی لکڑی کا ڈبہ تقریبا8x19x14پیمائش کا بغیر ڈھکنے کے 2۔ دو6واٹ کے بجلی کے بلب 3۔ ٹین کے دو ڈبے (اولٹین وغیرہ) جن میں مندرجہ بلب آسانی سے آ سکیں۔ 4۔ شیشے کے دو ٹکڑے جن کی مدد سے انکیو بیٹر بکس کی کھڑکی بنائی جا ئے گی جن کا سائز ڈبے کے سائز پر انحصار کرتا ہے۔ 5۔ ایک تھرما میٹر، فلیکسل وائر 6۔ فلیکسبل وائر 7۔ ریفلیکٹر (Reflector) کے لئے ٹین کی چادر کا7x15ٹکڑا 8۔ 1x3/4 پتلی لکڑی جن کی کل لمبائی 4 فٹ یا اس سے زائد ہو۔ 9۔ دو عدد لیمپ ہولڈرز 10۔ ہیچنگ (Heching) کے لئے تازہ انڈے 11۔ کیپسول (Capsule) جس کی قیمت تقریباً35روپیہ ہے مندرجہ دونوں چیزیں نیشنل انکیو بٹیر کمپنی 197گھڑیال بلڈنگ صدر کراچی سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اب انکیو بٹیر دو اہم حصوں پر مشتمل ہو گا: 1۔ انکیو بٹیر بکس 2 ۔ کیپسول انکیو بٹیر بکس لکڑی کے ڈبے کو شکل نمبر1کے مطابق کھڑا کیا گیا ہے ڈبے کے دونوں طرف چھینی کی مدد سے 1/4حصہ کاٹ دیجئے اور 1/13/4کا ایک ٹکڑا نصب کر دیئے اور احتیاطاً کیل بھی ٹھوک دیجئے۔ جیسا کہ شکل میں واضح ہے دونوں لیمپ ہولڈرز کو کچھ فاصلے پر ڈبے کے اوپر والے حصہ پر فٹ کر دیجئے اور ہولڈرز کے ساتھ لگے ہوئے فلیکسبل وائر لکڑی میں سوراخ کر کے باہر نکال لیجئے۔ اب ٹین کے دونوں ڈبوں کو گیس کے چولہے پر رکھ کر گرم کیجئے خیال رہے کہ صرف نچلا حصہ چولہے پر رہے اور ڈبوں کے پچھلے اور نچلے حصوں میں سوراخ کر دیجئے پچھلے حصے میں سوراخ لیمپ ہولڈرز کو فٹ کرنے کے لئے ہے اور نچلے سوراخ سے یہ معلوم ہوتا رہے گا کہ بلب روشن ہیں یا نہیں ان ٹین کے ڈبوں کو لیمپ ہولڈر پر فٹ کیجئے اس طرح کہ جلا ہوا حصہ (جس میں کہ سوراخ کیا گیا ہے) نیچے کی جانب رہے۔ بلبوں کو ان ہولڈروں میں داخل کیجئے اور ڈھکنا لگا دیجئے۔ اب ایک ٹن کی ترچھی چادر کو ریفلیکٹر کے طور پر ڈبوں کے اوپر اسکریوز کی مدد سے نصب کر دیجئے۔ ریل اور ڈبے کے اوپر والے حصے کے درمیان جو خلا رہ جائے اسے لکڑی کے تختے کی مدد سے پر کر دیجئے۔ تختے کو فٹ کرنے کے لئے اسکریوز استعمال کیجئے۔ تاکہ جل جانیوالے بلبوں کو آسانی کے ساتھ تبدیل کیا جا سکے۔ نچلے حصے کو ایک فریم کی مدد سے ڈھانپ دیا گیا ہے جس میں کہ شیشہ فٹ کیا گیا ہے فریم کے لئے 1x3/4 کے لکڑی کے ٹکڑے استعمال کئے گئے ہیں جن کو ہاف لیپ جوائنٹ کے طریقے سے جوڑا گیا ہے فریم کے درمیان پلائی وڈ1/8کی چوڑی پٹی پن کی مدد سے جوڑی گئی ہے۔ یہ پٹی دونوں شیشوں کو علیحدہ رکھنے کے لئے استعمال کی گئی جس کی وجہ سے عمدہ حرارتی انسولیشن مل جاتی ہے شیشوں کو فریم میں لگانے کے بعد پٹی لگا دیجئے تاکہ شیشے باہر نہ گریں۔ فریم کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہ آسانی سے نچلے حصے میں سما جائے فریم کو اندر جانے سے بچانے کے لئے لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بکس کے دونوں کناروں میں فکس کر دیئے گئے ہیں دوسری طرف فریم کو باہر گرنے سے بچانے کے لئے دو ٹرن بٹن بکس کے دونوں جانب اسکریوز کی مدد سے فٹ کر دیئے گئے ہیں ہوا کے لئے ڈبے کے نچلے حصوں میں3/16ڈرل کے پانچ سوراخ کر دیئے گئے ہیں۔ کیپسول کیپسول جس کی شکل طشتری نما وہتی ہے انڈوں کے کچھ اوپر شکل نمبر3کی مدد سے نصب کر دیجئے اور کیپسول کو ناب کی مدد سے ایڈجسٹ کر لیجئے۔ یہ خیال رہے کہ کیپسول1/8قطر کے بولٹ کی نوک کو چھوتا رہے تاکہ مقررہ حدود سے بڑھنے والی حرارت کو روک سکے۔ الیکٹرک سرکٹ: ایک سرکٹ ڈایا گرام جو نیچے دکھایا گیا ہے جیسے ہی انکیو بٹیر کی حرارت ضروری مقدار سے (101-102f) تجاوز کرتی ہے تو ہیٹر خود کار نظام کی بدولت کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور جب درجہ حرارت ضرورت سے کم ہونے لگتا ہے تو ہیٹر خود بخود کام کرنے لگ جاتے ہیں۔ ٹمپریچر ایڈجسٹمنٹ ٹمپریچر کو کنٹرول کرنے کے لئے انکیو بٹیر بکس کے باہر لگے ہوئے ناپ کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انڈوں کو سینا انڈوں کو گتے کے ڈبے میں گھاس کے اوپر نہایت احتیاط کے ساتھ انکیو بٹیر بکس میں رکھ دیجئے اور ایک تھرما میٹر کو ان انڈوں کے اوپر رکھ دیجئے۔ انکیو بٹیر کی اندرونی ہوا زیادہ خشک نہیں ہونی چاہئے۔ احتیاطاً شیشے کا ایک برتن پانی سے بھر کر اندر رکھ لیجئے اگر ہوا خشک ہو گی تو انڈے تیزی سے سکڑنے لگ جائیں گے اور چوزے چھوٹے اور لاغر رہ جائیں گے۔ انکیو بیٹر کی ہوا کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک گتے کا ٹکڑا لیجئے اور اس میں1 1/2 قطر کا سوراخ کر دیجئے اور انڈے کو اس کے اوپر رکھ دیجئے اور تیز روشنی میں انڈے کے اندر دیکھنے کی کوشش کیجئے اگر انڈے کے اندر کی خلا شکل نمبر5سے مشابہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انکیو بیٹر کے اندر کی ہوا خشک نہیں ہے۔ انکیو بیٹر کی حرارت انکیو بیٹر کو انڈے رکھنے سے پہلے ایک دن کے لئے چلا لیا جائے تاکہ حرارت تقریبا59fہو جائے۔ جب انڈوں کو انکیو بیٹر میں رکھ دیا جائے گا تو درجہ حرارت (Temp) شروع میں تو گر جائے گا لیکن جب انڈے گرم ہونے لگیں گے تو ٹمپریچر بھی بڑھنے لگے گا لیکن ٹمپریچر کو 104f سے بڑھنے نہ دیا جائے اور انکی وبیٹر کو اس طرح ایڈجسٹ کیجئے کہ اوسط درجہ حرارت102f تا101fرہے۔ تیسرے ہفتے کے دوران ٹمپریچر کو103f-104f تک بڑھنے دیا جائے ضرورت سے زیادہ حرارت پہنچانا انڈوں کے لئے مضر ثابت ہو گا۔ اگر بد احتیاطی سے ایسا ہو بھی جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ خراب ہونے سے بچانے کے لئے انڈوں کو80f پر کچھ دیر کے لئے ٹھنڈا ہونے دیجئے۔ انڈوں کو الٹانا انڈوں میں سے چوزے نکلنے یعنی سینے کے عمل کو پورا ہونے کے لئے اکیس دن درکار ہوتے ہیں۔ شروع کے 19دنوں کے دوران انڈوں کے روزانہ کم از کم ایک مرتبہ الٹ دینا۔ مرغی ہی ہیچنگ کے دوران ٹانگوں سے انڈوں کو الٹ دیتی ہے۔ اس کے لئے ایک ترکیب یہ ہے کہ انڈوں کے ایک طرف پینسل یا مارکر سے xکا نشان لگا دیجئے اور دوسری طرفyکا یعنی ایک مرتبہ تمام انڈوں کے اوپر کا حصہ xہوں گے اور دوسری مرتبہ yپر انڈوں کو نہایت احتیاط کے ساتھ اٹھایا جائے کیونکہ اچانک جھٹکا ایمبر دیا بیلن کورڈ کو برباد کر سکتا ہے۔ ایمبرو (Embro) کی نشوونما آگے دی گئی شکلوں میں ایمبرو کی نشوونما کے مختلف ادوار دکھائے گئے ہیں۔ اگر ان ادوار کے دوران انڈا یعنی (Embro) ضائع ہو جائے تو ان تصاویر کی مدد سے معلوم کیا جا سکتا ہے لہٰذا انڈے کو پھینک دیا جائے۔ ساتویں اور چودھویں دن تیز روشنی میں انڈوں کا معائنہ کیجئے اور مندرجہ ذیل نکات سے موازنہ کیجئے اگر انڈے کی حالت ان نکات میں سے کسی کے برخلاف ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انڈا بیکار ہو چکا ہے۔ ساتویں دن ایک کالا نقطہ یا دھبہ ظاہر ہو گا اور اس کے ارد گرد خون کے خلیے نظر آئیں گے انڈے کو معمولی جنبش دینے سے کالا دھبہ تیزی سے حرکت کرنے لگے گا۔ اگر ایمبرو مرد ہو گا تو ایسا نہیں ہو گا۔ چودھویں دن زندہ ایمبرو پہلے کے مقابلے میں زیادہ گہرا ور پھیلا ہوا نظر آئے گا۔ ہوائی خلا اور بقیہ حصے کے درمیان کی لکیر زیادہ واضح اور صاف ہو جائے گی۔ بیسویں دن اس وقت تک تو ایمبرو کی خوراک زردی فراہم کرتی تھی اور ایلنٹوائس Allantois کے ذریعے اسے ہوا ملتی رہتی ہے تقریباً بیسویں دن یہ اپنی چونچ ہوائی تھیلے میں داخل کرتا ہے اور سانس لیتا ہے جس کی وجہ سے اس میں اتنی توانائی آ جاتی ہے جو بیرونی خول کو توڑنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ آپ کبھی چوزے کو خول سے باہر نکلنے کے لئے مدد نہ دیں جس سے چوزے کو فائدہ تو نہیں ہو گا البتہ وہ زخمی ہو سکتا ہے۔ جب چوزہ خشک ہو جائے تو اس پر ایک بروڈر (Broader) پھیر دیجئے بروڈر بنانے کیلئے ایک 25واٹ کا بلب ایک ہولڈر اور ٹین کا گول ڈبہ استعمال کیا گیا ہے جو اس سے پہلے بیٹر کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ ٹن کو کسی اونی کپڑے سے ڈھانپ دیجئے تاکہ چوزے کو لگاتے وقت آرام رہے۔ خوراک ابتداء میں چوزے کو خوراک کے طور پر کارن فلیکس کا چورا دیجئے اور ایک پلیٹپانی سے بھر کر رکھ دیجئے چوزے کو کھانے اور پینے ی تربیت دینے کے لئے ایک پنسل یا شیشے کی سلاخ خوراک اور پانی میں آہستہ آہستہ ٹھک ٹھکایئے۔ چوزے فوراً پہنچ جائیں گے ایک مرتبہ اپنی خوراک سے رغبت حاصل کرنے کے بعد دوسرے بچوں کی طرح معمولی توجہ کی ضرورت پڑے گی۔ ٭٭٭ دیا سلائی کی گھریلو صنعت بہت کم سرمائے سے قائم کی جا سکتی ہے موزوں تکنیکی ترقیاتی تنظیم چھوٹے پیمانے پر دیا سلائی تیار کرنے کی ایک سکیم پر عملدرآمد کر رہی ہے۔ یہ تنظیم وفاقی حکومت نے اس لئے قائم کی ہے کہ مقامی خام مال اور وسائل پر مبنی ایسی صنعتیں قائم کی جائیں جن میں زیادہ سے زیادہ افرادی قوت کو روزگار مہیا کیا جا سکے اور اس طرح روزگار کی سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔ دیا سلائی بنانے کی صنعت از حد سادہ ہے اور ماچس سازی کے مختلف مراحل مثلاً ڈبیاں جوڑنے اور فریم بھرنے کا کام مزدوروں کے گھر کسی مشینری کی مدد کے بغیر ہاتھ سے سر انجام دیئے جا سکتے ہیں تاہم ڈبیوں کے پہلو رگڑ والی سطح تیار کرنے اور تیلیوں پر مصالحہ لگانے، ڈبیاں بھرنے اور ان کی پیکنگ کا کام فیکٹری کی حدود میں انجام دیا جاتا ہے کیونکہ یہ کام سنٹرل ایکسائز ریگولیشنز کے تحت آتا ہے دیا سلائی کی صنعت بڑے پیمانے پر مشینی یونٹوں اور چھوٹے پیمانے کے غیر مشینی یونٹوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ موزوں تکنیکی ترقیاتی تنظیم کا تعلق ان غیر مشینی یونٹوں سے ہے جن کی سالانہ پیداوار تقریباً دس ہزار چار سو گرس ڈبیاں فی یونٹ ہو اور ایک یونٹ میں اندازاً چالیس افراد کام کرتے ہیں ماچس کی گھریلو صنعت کو ترقی دے کر دیہی صنعت بنانے کے امکانات بھی بہت روشن ہیں۔ اگر دیا سلائی بنانے والے اتنے یونٹ اکٹھے ہو جائیں جن میں کل ایک سو مزدور ملازم ہوں (بلکہ بہتر یہ ہے کہ دو سو کارکن ملازم ہوں) اور وہ درخواست کریں تو ان کی ضرورت پوری کرنے کے لئے تیلیاں بنانے کا یونٹ قائم کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے تاہم ایسے یونٹوں کو یہ ضمانت دینا ہو گی کہ وہ مسلسل کام جاری رکھیں گے اور تیلیاں خریدتے رہیں گے اس کا مطلب یہ ہو گا کہ دیا سلائی کی تیاری کے لئے درکار سرمائے کی سات ہزار روپے کی کمی ہو سکے گی۔ موزوں تکنیکی ترقیاتی تنظیم دیا سلائی کی صنعت کی ایک نظامت قائم کرنے کا انتظام بھی کر رہی ہے تاکہ متعلقہ لوگوں کو ہر قسم کی سہولت مہیا کی جائے۔ یہ تنظیم چھوٹی صنعتوں کی کارپوریشن اور لاہور ایوان ہائے صنعت و تجارت کے مکمل تعاون سے کام کرے گی اور کاریگروں کو ضروری تربیت دینے کا اہتمام بھی کرے گی۔ اس صنعت میں سرمایہ کاری اور اس کی مصنوعات کی صحیح تفصیلات معلوم کرنے کے لئے ایک جامع سروے کیا جا رہا ہے اور معقول منافع کی یقین دہانی کرنے کے لئے فروخت کی سہولتیں مہیا کرنے کے سلسلے میں ضروری انتظامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ چھوٹے پیمانے پر دیا سلائی بنانے کا یونٹ لگانے کے لئے درکار سرمایہ تیلیاں بنانے کے آلات رقم روپوں میں 1۔ چھلائی کی مشین 6000 2۔ ٹکڑے کرنے کی مشین 5000 میزان11000 مصالحہ بنانے اور لگانے کے آلات 1۔ مصالحہ بنانے کی مشین 1400 2۔ تیلیوں پر مصالحہ لگوانے کی ٹرے 200 3۔ موم لگوانے کی ٹرے 75 4۔ فریم پانچسو (فی فریم12روپے) 6000 5۔ سٹور اور دوسرا ضروری سامان 600 میزان8275 کاروباری سرمایہ یا ورکنگ کیپیٹل پندرہ دن کی پیداوار کے لئے مطلوبہ سرمایہ بحساب 30گرس روزانہ 80 کل لاگت27275 نوٹ: اس میں زمین اور عمارت کی رقم شامل نہیں ہے۔ ماچس سازی کے مختلف مراحل اب ہم دیا سلائی بنانے کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالتے ہیں۔ 1۔ ماچس کی ڈبیہ کا اندرونی حصہ بنانا اس مرحلے کا کچھ حصہ پرنٹنگ پریس میں انجام پاتا ہے اور کچھ حصہ فیکٹری میں سر انجام دیا جاتا ہے۔ ڈبیہ بنانے کیلئے جو پیپر ورڈ استعمال کیا جاتا ہے اس کی کٹائی اور کریز ڈالنے کا کام پرنٹنگ پریس انجام دیتی ہے جبکہ ان کو موڑ کر اور گوند لگا کر مطلوبہ شکل میں ڈھالنے کا کام فیکٹری میں انجام پاتا ہے یہ کام فیکٹری کے بجائے ٹھیکہ پر عورتوں اوربچوں سے ان کے گھروں پر بھی کروایا جا سکتا ہے۔ 2۔ ڈبیہ کا بیرونی حصہ بنانا ڈبیہ کی بیرونی چھپائی اور اس پر گوند لگا کر جوڑنے کا کام بھی پریس میں ہوتا ہے۔ فیکٹری میں اس جوڑی ہوئی ڈبیہ کو دبا کر اس حالت میں لایا جاتا ہے جس سے ڈبیہ کے بیرونی حصے میں اندرونی حصے کا داخلہ آسان ہو جائے یہ کام بھی بچے اور عورتیں گھروں پر انجام دے سکتی ہیں۔ 3۔ تیلیاں بنانا تیلیاں نرم لکڑی سے دو قسم کی مشینوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ ایک مشین لکڑی کے تنوں کو چھیلنے کا کام کرتی ہے لکڑی کو چھیلنے کے بعد ایک اور مشین کی مدد سے تیلیاں تیار کی جاتی ہیں۔ یہ دونوں مشینیں بجلی کی موٹروں سے چلتی ہیں لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ماچس سازی کے تیلیوں کی مشینیں ضرور لگائی جائیں کیونکہ بنی بنائی تیلیاں بازار سے مل جاتی ہیں اور کارخانہ دار یہ تیلیاں خرید کر اپنا کام چلا سکتا ہے۔ 4۔ فریم بھرنا اس مرحلے پر تیلیاں فریموں میں بھری جاتی ہیں فریم کو فریم بھرنے کے سانچے پر رکھ کر چپٹیوں کے درمیان تیلیاں رکھ دی جاتی ہیں اور اس کے بعد فریم کو کس دیا جاتا ہے جس سے تیلیاں فریم کی چپٹیوں کے درمیان پھنس جاتی ہیں۔ یہ کام بڑا آسان ہے اور عام طور پر یہ عورتیں اور بچے ٹھیکہ پر اپنے گھروں میں کام کرتے ہیں۔ 5۔ پیرافین (موم ) لگانا جب تیلیاں فریموں میں بھر دی جاتی ہیں اس کے بعد ان تیلیوں کا اگلا حصہ پیرافین (موم) میں ڈبو دیا جاتا ہے تیلیوں پر مصالحہ لگانے سے پہلے یہ موم لگنے کا مرحلہ ضروری ہے۔ یہ کام فیکٹری میں ہاتھ سے سر انجام دیا جاتا ہے۔ 6۔ تیلیوں پر لگانے والا مصالحہ تیار کرنا تیلیوں پر لگانے والے مصالحے کے فارمولے کے مطابق کیمیکلز مطلوبہ مقدار میں ملائے جاتے ہیں اور مصالحہ تیار کیا جاتا ہے مصالحہ تیار کرنے کا کام صرف اسی آدمی کو کرنا چاہئے جس کو اس کام کا تجربہ ہو اور اس میں پوری مہارت ہو۔ بصورت دیگر نقصان کا اندیشہ ہے۔ 7۔ تیلیوں کو مصالحہ لگانا مصالحہ تیار کرنے کے بعد اس کو مصالحہ لگانے کی ٹرے میں ڈال کر تیلیوں سے بھرے ہوئے فریم مصالحے میں ڈبوئے جاتے ہیں۔ تاکہ تیلیوں کے سرے پر مصالحہ لگ جائے۔ یہ کام بھی فیکٹری میں انجام دیا جانا چاہئے۔ 8۔ ڈبیوں میں تیلیاں ڈالنا جب تیلیوں پر لگایا ہوا مصالحہ سوکھ جائے تو یہ تیلیاں ڈبیوں میں بھری جاتی ہیں یہ خیال رکھنا چاہئے کہ ڈبیہ میں اتنی ہی تیلیاں بھری جائیں جتنی کہ ڈبی کے اوپر درج کی گئی ہوں۔ یہ کام بھی فیکٹری میں انجام دیا جاتا ہے۔ 9۔ ڈبیوں کے اطراف پر لگانے والا مصالحہ تیار کرنا ڈبیوں کے اطراف پر لگانے والا مصالحہ الگ سے تیار کیا جاتا ہے اس کے فارمولے کے مطابق تمام کیمیکلز مطلوبہ مقدار میں مقرر طریقے سے ملائے جاتے ہیں اور مصالحہ تیار کیا جاتا ہے۔ 10۔ ڈبیوں کے اطراف پر مصالحہ لگانے کے لئے فریم بھرنا ڈبیوں کے اطراف پر مصالحہ لگانے کے لئے ڈبیوں کو ایک فریم میں بھرنا پڑتا ہے اس فریم میں ڈبیاں ترتیب سے اس طرح لگانی پڑتی ہیں کہ ان کا وہ حصہ جس پر رگڑنے والی سطح بنائی ہے باہر کی طرف ہو جائے۔ 11۔ ڈبیوں کے اطراف پر رگڑ والی سطح بنانا فریم میں ڈبیوں کو بھرنے کے بعد ایک برش کی مدد سے وہ مصالحہ جس سے رگڑ والی سطح تیار ہوتی ہے پھیر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد فریم کو سوکھنے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے۔ 12۔ بنڈل بنانا جب ماچس کی ڈبیاں ہر طرح سے تیار ہو جاتی ہیں تو ان کی پیکنگ کا مرحلہ آتا ہے اس مرحلے پر سب سے پہلے ان ڈبیوں کے ایک ایک درجن کے بنڈل بنائے جاتے ہیں اور اس کے بعد ایک ایک گرس کے بنڈل تیار کئے جاتے ہیں۔ 13۔ لیبل لگانا آج کل ہر ماچس کی ڈبی پر تو لیبل نہیں لگایا جاتا کیونکہ آج کل ڈبیاں پریس سے چھپوائی جاتی ہیں لیکن جب ماچسوں کے بنڈل بنائے جاتے ہیں تو ان بنڈلوں پر لیبل یعنی ٹریڈ مارک وغیرہ لگائے جاتے ہیں ایک ایک درجن اور ایک ایک گرس کے بنڈلوں پر ان کے سائز کے مطابق چھوٹے یا بڑے لیبل چسپاں کئے جاتے ہیں۔ 14۔ بنڈلوں کو سٹور میں رکھنا آخری مرحلہ تیار ماچسوں کے بنڈلوں کو سٹور میں رکھنا چاہئے۔ ماچسوں کے بنڈلوں کو لکڑی کے تختوں پر دیوار سے ذرا ہٹا کر رکھنا چاہئے تاکہ یہ نمی سے محفوظ رہیں۔ نمبر1سے نمبر4تک کے جو مراحل ہیں وہ عورتیں اور بچے اپنے اپنے گھروں میں بھی سامان لے جا کر سر انجام دے سکتے ہیں لیکن نمبر5سے نمبر14 تک کے مراحل صرف فیکٹری میں انجام دیئے جائیں کیونکہ یہ مراحل ایکسائز رولز کے تحت آتے ہیں۔ ماچس بنانے کے مختلف مراحل کی مزدوری بحساب ایک گرس ماچس50تیلیاں ماچس 1۔ ڈبیہ کا اندونی بیرونی حصہ بنانا 2۔ فریم کی بھرائی 3۔ ڈبیہ کی بھرائی 75 4۔ ڈبیہ کی اطراف پر رگڑ والی سطح کی بنائی 50 5۔ لیبل لگانا اور بنڈل بنانا 30 6۔ موم لگانا اور تیلیوں پر مصالحہ لگانا 75 7۔ متفرق 75 کل مزدوری5/05 سرمایہ کاری کرنے والوں کی رہنمائی کے لئے مزدوری کے اخراجات لکھے گئے ۔ لیکن ان میں مقامی حالات کے مطابق تبدیلی ہو سکتی ہے لیکن کسی طر سے بھی ماچسوں کی لاگت اس کی قیمت فروخت سے بڑھنے نہ پائے۔ ایک گرس ماچسوں کی لاگت (50تیلیوں کی ایک ماچس) 1۔ خام مال اور کیمیکلز 9/00 2۔ مزدوری کے اخراجات 5/50 3۔ ایکسائز ڈیوٹی 2/00 4۔ متفرق اخراجات 3/00 کل لاگت19/05 اگر خام مال پوری احتیاط سے استعمال کیا جائے۔ اور کوشش کی جائے کہ زیادہ سے زیادہ پیداوار ہو تو پیداواری لاگت میں مزید ڈیڑھ یا دو روپے کی کمی کی جا سکتی ہے۔ تیلیوں پر لگانے والے مصالحے کا فارمولا پچیس گرس پچاس تیلیاں فی ماچس کی تیاری کے لئے جو کیمیکلز درکار ہیں ان کی تفصیل درج ہے اور ان کے ساتھ ہی ان کی مقدار بھی ہے۔ نمبر تفصیل گرام مقدار کلو گرام 1 پوٹاشیم کلوریٹ 575 1 2 گوند(سریش) 350 1 3 پوٹاشیم بائی کرومیٹ 30 1 4 گندہ بیروزہ 30 1 5 آئرن آکسائیڈ 680 1 6 میگانیز ڈائی آکسائیڈ 340 1 7 گلاس پاؤڈر 375 1 8 گندھک 110 1 9 پانی 20اونس مطلوبہ مشینری و دیگر آلات اس صنعت میں سرمایہ لگانے والے حضرات کی سہولت کے لئے ماچس سازی کے لئے درکار مشینری اور دیگر آلات کی مکمل فہرست درج ذیل ہے۔ 1۔ لکڑی چھیلنے کی مشین 2۔ تیلیاں کاٹنے کی مشین3۔ کیمیکلز پیسنے کی مشین 4۔ تیلیوں پر مصالحہ لگانے کی ٹرے5۔ موم لگانے کی ٹرے6۔ فریم (ضرورت کے مطابق) 7۔ فریم بھرنے کے سانچے8۔ رگڑ والی سطح تیار کرنے کے لئے فریم9۔ چھلنی10۔ پیمائش گلاس (پیمانہ)11۔ ہاون دستہ12۔ برش13۔ متفرق برتن وغیرہ فاسفورس کے بغیر دیا سلائی تیار کرنا وائی کرومیٹ آف پوٹاش ایک حصہ کلوریٹ آف پوٹاش2یا تین حصہ آکسائیڈ آف لیڈ1 1/2حصہ اور گاڑھا سریش1 1/2حصہ ملا کر استعمال میں لائیں ڈبیہ پر گھسنے والا مصالحہ سلفیٹ آف اینٹی منی 29جز وائی کرومیٹ آف پوٹاش 2یا4جز یا حصہ اکسائیڈ آف ایتھر آئرن لیڈیا مینگے نیز2حصہ پسا ہوا کانچ2جز سریش یا گوند 3جز اس مصالحہ پر گھسنے سے دیا سلائی جل اٹھتی ہے۔ مندرجہ ذیل دیا سلائیوں کے گھسنے کے واسطے علیحدہ مصالحہ تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پوٹاشیم کلورائیڈ13اونس مینگنیز یک اگزائیڈ12 1/2 اونس پوٹاشیم سکرومیٹ10اونس لیڈ سیتھے نائیڈ10اونس اینٹی منی ایگزائیڈ سلفائیڈ10اونس پسا ہوا کانچ2اونس ان سب مصالحوں کو علیحدہ علیحدہ پیس کر نصف پونڈ گوند کو2 اونس پانی میں حل کریں اور تمام اشیاء ملا کر مانند لئی کے بنائیں۔ بعد میں سلائیوں پر لگا کر گرم ہر (80فیصدی)18گھنٹے رکھنے کے بعد دیا سلائی ڈبی میں رکھنے کے لائق تیار ہو جاتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے نصف پونڈ خالص سریش میں نصف پونڈ الکوحل ملا کر کئی دن پہلے ایک چھوٹے برتن میں رکھ دیں اور برابر ملاتے رہیں اور چھان کر تیار کریں اور اس میں سلائیوں کے سرے کو غوطہ زن کر کے خشک کر لیں اور استعمال میں لائیں۔ یہ دیا سلائیاں سیلاب (نمی) سے بھی خراب نہیں ہوتیں۔ بہت کم ماچسیں ایسی ملتی ہیں۔ بالخصوص دیسی (مقامی) ساخت کی ماچسوں میں اکثر برانڈز میں یہ نقص پایا جاتا ہے کہ وہ دیا سلائی کے چلانے پر اس میں سے ایک خاص قسم کی بدبو آتی ہے۔ زیادہ گندھک والے مصالحہ میں یہ خرابی پائی جاتی ہے کہ جلنے پر اس میں سے گندھک کی تیز بو اٹھ کر ناک کو چڑھتی ہے جو بہت ہی ناگوار گذرتی ہے۔ غیر ممالک کی فیکٹریوں میں جو مال تیار ہوتا ہے وہ اس خرابی سے مبرا ہوتا ہے۔ کیونکہ اب تمام ترقی یافتہ ممالک کی ماچس فیکٹریوں میں سفٹی ماچس ہی تیار ہوتی ہے۔ اور ان کے تیار کردہ مصالحہ میں بطور خاص اس بات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے کہ اس کا مصالحہ جلنے پر بو نہ دے اور نہ ہی کسی کھردری اور سخت جگہ پر گھسنے سے وہ آسانی سے جل اٹھے۔ ایک اچھی سیفٹی ماچس کی خوبی بھی یہی ہوتی ہے۔ ذیل میں دیا سلائی کو لگانے والے ایسے مصالحے کا فارمولا دیا جاتا ہے جو بالکل بو نہیں دیتا۔ دیا سلائی جو بدبو نہیں دیتی اسٹی ایرک ایسڈ یا موم کو کسی تانبے کے برتن میں پگھلائیں اور سلائیوں کے سروں کو پہلے گرم سرخ لوہے سے چھو کر غوطہ زن کر کے رکھیں اور تین حصہ معمولی فاسفورس 3 یا 5 حصہ سریش، پانی 3 حصہ، عمدہ ریت 20حصہ، رنگ دینے والی اشیاء ایک سے پانچ حصہ تک کلوریٹ آف پوٹاش 3 حصہ۔ سب چیزوں کو ملا کر سلائی پر لگائیں۔ یہ دیا سلائی آگ کے نزدیک جانے سے ہی جل اٹھتی ہے۔ مگر اس میں بدبو کا نام و نشان تک نہیں ہوتا۔ بہترین دیا سلائی بنانے کے آزمودہ اور مستند فارمولے یوں تو دیا سلائی کے مصالحے تیار کرنے کے مختلف قسم کے درجنوں فارمولے ایسے ہیں جو اپنے اپنے معیار (کوالٹی) کے اعتبار سے قابل اعتماد اور کارآمد ہیں۔ تاہم ایسے فارمولے کم ہیں۔ جو اجزاء کے تناسب (اوزان کی مناسبت) اور اپنی اہمیت کے لحاظ سے بہترین قرار دیئے جا سکتے ہیں، کم ہی لوگوں کے پاس ہو تے ہیں۔ ذیل میں ہم دو اسی قسم کے فارمولے پیش کر رہے ہیں۔ جو ہر لحاظ سے مکمل اور بہترین ہیں یہ فارمولے ہمارے ایک مہربان دوست القریش کیمیکل انڈسٹریز رحیم یار خاں نے دیئے ہیں۔ ماچس سازی کی صنعت سے دلچسپی رکھنے والے ضرورت مند قارئین اپنا بنا کر ان کے بہترین ہونے کی آزمائش کر سکتے ہیں۔ کامیابی کی صورت میں ہمارے حق میں دعائے خیر کریں اور ہمیں اطلاع دیں کہ فارمولے کیسے رہے۔ محفوظ عمدہ دیا سلائی (سٹک) بنانا نمبر1 پوٹاشیم کلوریٹ12 1/2 اونس سیلک اکسائیڈ2اونس سلفر فلاور 1 1/2 اونس زنک اکسائیڈ2اونس ریڈیو ٹاش 2اونس سریش بڑھیا2اونس شیشہ پسا ہوا12اونس پانی آٹھ اونس ملا کر سلوش بنا لیں۔ دیا سلائی کے باہر لگانے والا مصالحہ نمبر2 شیشہ یا ریت2اونس ریڈیو ٹاش بائیکرومیٹ2اونس ریڈیو فاسفورس6اونس اینٹی منی سلفائیڈ2اونس ہرمچی یا ریڈ اکسائیڈ1اونس گوند کیکر یا سوڈانی گوند1/2اونس تمام کیمیکلز کے برابر نصف حصہ پانی استعمال کریں۔ نوٹ: نمبر1فارمولا میں تمام کیمیکلز احتیاط سے علیحدہ علیحدہ پیس کر سریش والے سلوشن میں ملا کر لکڑی کی تیلیوں میں ڈبوئیں اور لگائیں۔ نمبر2فارمولا میں فاسفورس کو نہ رگڑیں ورنہ ایک دم آگ لگ جائے گی۔ فاسفورس کو گوند اور پانی والے محلول میں ملا دیں۔ فاسفورس حل ہو جائے گا۔ تمام پانی کیمیکل کے برابر نصف ڈالیں۔ پھر پانی میں گوند ڈال کر محلول تیار کریں۔ پھر اس میں فاسفورس ملائیں۔ دوسرے کیمیکلز علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر گوند والے پانی میں اچھی طرح ملا دیں۔ مصالحہ تیار ہے جو ڈبیہ کے باہر جلانے کے لئے لگایا جاتا ہے جس کی رگڑ سے دیا سلائی جلتی ہے۔ اپنی اہمیت اور معیاری نوعیت کے اعتبار سے یہ لاکھوں روپیہ کا فارمولا ہے دیا سلائی تیار کر کے مارکیٹ میں فروخت کریں۔ مال عمدہ تیار کریں اور نفاست کو ہر صورت میں ملحوظ رکھیں۔ ظاہر ہے کہ عمدہ اور نفیس مال کی ہر جگہ طلب و ضرورت ہوتی ہے۔ گاہک بھی اچھی چیز کو ہاتھوں ہاتھ خرید لیتے ہیں اور عمدہ معیاری چیز بہت جلد مقبول ہو جاتی ہے پاکستان میں اس صنعت کی کافی گنجائش ہے۔ کالے موبل آئل کو صاف کرنے کا راز ایک نہایت ہی بیش قیمت نسخہ فارمولا: کھارا سوڈا2کلو پھٹکڑی سفید2کلو گندہ بیروزہ خشک 2کلو سوڈا سلی کیٹ10کلو ترکیب: اس کو تین مرحلوں میں صاف کیا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ: ایک ڈرم کالے تیل کو کڑاہے میں ڈال کر اتنا گرم کریں کہ انگلی برداشت کرے تب پہلے پھٹکڑی سفید ایک کلو ڈال دیں جب پھٹکڑی تیل میں جل جائے اس کے بعد بروزہ ڈال دیں جب یہ حل ہو جائے تو کھارا سوڈا ایک کلو ڈال کر دس منٹ بعد سلی کیٹ پانچ کلو میں دو کلو پانی ڈال کر آگ پر ذرا حل کریں۔ تب کالے تیل میں سوڈے کے بعد اس میں آہستہ آہستہ ڈال کر تیل کو خوب ہلائیں۔ تاکہ سلی کیٹ تیل میں حل ہو جائے۔ جس وقت تیل پر زرد رنگ کی جھاگ آنی شروع ہو جائے تب ایک ابال دے کر تیل کو رات بھر چھوڑ دیں۔ صبح اوپر سے تیل الگ کر کے نیچے سے میل کڑاہے سے نکال دیں۔ دوسرا مرحلہ: کڑاہے میں ٹھنڈا تیل ڈال کر اس میں تیزاب گندھک20پونڈ، دو سوت کی دھار باندھ کر ڈالتے جائیں اور خوب ہلائیں۔ تاکہ تیزاب نیچے نہ بیٹھے۔ اسی طرح چار گھنٹے تک ہلائیں۔ میل کٹ کر الگ نظر آئے گی۔ تیل الگ، چار گھنٹے کے بعد رات بھر پھر چھوڑ دیں۔ تیسرے دن اوپر سے تیل نکال کر الگ کر لیں او رمیل نکال دیں اور کڑاہا خوب صاف کر کے بطریق پہلے کے تیسرا مرحلہ بھی کر لیں۔ تیل بالکل صاف ہو جائے گا۔ محفوظ دیا سلائی بنانا محفوظ دیا سلائی سے مراد ایسی دیا سلائی ہے جس میں ادھر ادھر کسی بھی سخت چیز سے رگڑ کھانے پر جل اٹھنے کا اندیشہ نہ ہو۔ ایسی دیا سلائی کے سرے پر لگا ہوا مصالحہ صرف ماچس کی ڈبیہ پر لگے ہوئے مصالحہ پر رگڑنے سے ہی جل سکتا ہے۔ دونوں کا الگ الگ مصالحہ ہوتا ہے۔ سلائیوں پر لگائے جانے والے مصالحے اور ان کی آمیزش یہ ہے: سلفیٹ آف اینٹی منی3جزو کلوریٹ آف پوٹاس6جزو سریش ایک جزو پہلے پوٹاش کو سریش میں ملا دیں۔ بکس پر لگانے کا مرکب یہ ہے: ایمری پاؤڈر نمبر8حسب ضرورت امارقش فاسفورس دس جزو سلفیٹ آف اینٹی منی آٹھ جزو سریش تین سے چھ جزو تک پہلے ایمری پاؤڈر کو سریش میں ملا کر ڈبیا پر لگا دیں۔ اس کے بعد مندرجہ بالا تینوں اجزاء کا مرکب لگا دیں۔ (ضروری نوٹ) ایمری پاؤڈر چونکہ بہت مہنگا ہے اس لئے اس کی بجائے آپ صرف گلاس پاؤ ڈر لگائیں۔ گلاس پاؤڈر اکبری سٹور، اکبری منڈی لاہور، گجرات میں، گجرات سمال انڈسٹریز اور دیگر بڑے بڑے شہروں سے بآسانی دستیاب ہو سکتا ہے۔ سیفٹی ماچس کا ایک اور فارمولا کلوریٹ آف پوٹاش6 تولہ سریش ایک تولہ فاسفورس 3تولہ لئی سی بنا کر ( ماچس کی ڈبیہ) پر لگائیں اور دیا سلائیوں کے لئے مندرجہ ذیل مصالحہ بنائیں۔ سریش6تولہ کلوریٹ آف پوٹاش8تولہ فاسفورس10تولہ ان کی لئی بنا کر اس میں سلائیوں کے سرے اس میں ڈبو دیں۔ نوٹ: سب اجزاء کو اچھی طرح سے ملائیں۔ اس بات کا خیال رہے کہ پوٹاش سب اشیاء بعد میں ملائیں۔ بلکہ اس کو سریش کے گرم پانی میں ملائیں اور اس مصالحہ پر ماچس کی مقررہ جگہ پر بڑش سے لگائیں۔ فاسفورس کے بغیر دیا سلائی بنانے کا ایک اور فارمولا پوٹاشیم بائی کرومیٹ2تولہ آکسائیڈ آف آئرن یا آکسائیڈ آف لیڈ حسب ضرورت کلوریٹ آف پوٹاش4تولہ سریش3تولہ مذکورہ بالا طریقہ سے تیار کریں۔ بکس پر لگایا جانے والا مصالحہ یہ ہے۔ مگنیشیا4تولہ سفوف شیشہ2تولہ پوٹاشیم بائی کرومیٹ2تولہ سلفیٹ آف اینٹی منی2تولہ کلوریٹ آف پوٹاش2تولہ سریش 2 سے 3 تولہ لئی بنا کر بکس پر لگائیں اور خشک کریں۔ امورفس فاسفورس سے دیا سلائی بنانے کا طریقہ اور مصالحہ کلوریٹ آف پوٹاش6تولہ سریش4تولہ امورفس فاسفورس3تولہ سفوف شیشہ2تولہ مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق تیار کریں۔ دیگر فارمولا کلوریٹ آف پوٹاش16 اونس سلفوریٹ آف اینٹی منی8 اونس گوند کیکر4اونس اس مصالحہ کو علیحدہ علیحدہ پیس کر گوند کیکر کے لعاب میں ملا کر لکڑیوں کی تیلیوں پر لگایا جاتا ہے اور یہی مصالحہ ڈبیہ پر بھی لگایا جاتا ہے۔ جہاں تیلی کو رگڑا جاتا ہے۔ فاسفورس10اونس گوند کیکر3اونس سلفیوریٹ آف اینٹی منی8 اونس پانی حسب ضرورت اور ریت حسب ضرورت ملا کر ڈبیہ کے باہر کناروں پر لگائیں۔ رنگین ماچس بنانا یہ ماچس ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے بھی نہایت دلچسپ کھیل اور بے ضرر چیز ہے شب برات کے موقع پر جب نوجوان اظہار مسرت کے طور پر انار، ٹوٹکے، پٹاخوں اور مہتابی ایسی اشیاء آتش بازی سے دل بہلاتے ہیں۔ پھلجڑی اور رنگین ماچسوں کی بہت کھپت ہوتی ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں بچوں کو نہ صرف مرغوب ہی ہیں بلکہ آتش بازی کی ایک بے ضرر قسم بھی ہے۔ بچے ان ماچسوں کو شوق سے خریدتے ہیں کیونکہ ان کی سائیوں میں سے رنگین روسی نکلتی ہے۔ تیلیاں: اس کی تیلیاں عام ماچس کی تیلیوں سے چوڑی اور چپٹی ہوتی ہیں اور عام تیلیوں کی طرح گول یا چوکور نہیں ہوتیں۔ مگر لمبائی اور موٹائی میں اتنی ہی ہوتی ہیں جتنی کہ عام تیلیاں۔ یہ تیلیاں دو قسم کے محلول میں ڈبوئی جاتی ہیں۔ اول رنگین مصالحہ میں ڈبو کر اچھی طرح سکھا کر پھر دوسرے مصالحہ میں اتنی ڈبوئی جاتی ہیں کہ عام ماچس کی طرح سر بن جائے۔ یہ دوسرا مصالحہ عام ماچس کا ہوتا ہے جو رگڑ سے جل اٹھتا ہے۔ اس کے جلتے ہی روشنی والا حصہ بھی جلنے لگتا ہے اور اس سے چاروں طرف رنگین روشنی پھیل جاتی ہے۔ رنگین مصالحہ تیلی کے 2/3 حصہ تک لگایا جا سکتا ہے۔ تاکہ کم لکڑی جلنے پر زیادہ سے زیادہ روشنی دے سکے۔ اس کے لئے صرف سریش یا گوند ہی ڈالنا مناسب نہیں ہوتا۔ بلکہ چپڑا لاکھ و سپرٹ، وانش کا محلول ملا ہوا اچھا رہتا ہے۔ وہ نمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہر ڈبیہ میں دس سے بارہ تک تیلیاں ہوتی ہیں۔ مگر بارہ مناسب ہیں۔ دیا سلائی اور اس کا مصالحہ چیڑھ کی لکڑی کی سلائیاں لے کر گندھک و سلفر کے بھاری چیسٹ یعنی قوام میں ان کے سرے ڈبو ڈبو کر رکھتے جائیں۔ اس کے بعد مندرجہ ذیل مصالحہ تیار کر کے سلائیوں کے اس طرف جدھر سلفر اور گندھک لگائی ہے، لگا دیں اور خشک کر لیں۔ ریڈیو فاسفورس9حصے اینٹی منی7حصے میگنیز ڈائی اوکسائیڈ14حصے سلفر پاؤڈر (رنگ) 8حصے زنک اوکسائیڈ14حصے سرخ کاہی(رنگ)6حصے گلاس پاؤڈر (نمبر300کے شیشہ کا سفوف)3سے 6حصے تک۔ فاسفورس کے علاوہ باقی مصالحہ جات کو باریک پیس لیں اور بعد ازاں گوند کے لعاب میں بھگر کر سلائیوں پر لگائیں اور خشک کر لیں۔ جب مصالحہ جات کو گوند میں حل کر کے فاسفورس ملائیں اعلیٰ درجہ کی دیا سلائی تیار ہے۔ ٭٭٭ فاسفورس9تولہ شورہ14تولہ بن اوکسائیڈ آف میگنیز14 تولہ گوند کا لعاب16تولہ ترکیب: سریش کو312 درجہ پر گلائیں۔ تب رفتہ رفتہ اس میں فاسفورس حل کریں۔ بعد ازاں شورہ اور دوسری رنگدار چیزیں مثلاً سیندور وغیرہ ملائیں اور اتار کا اس لئی کا درجہ حرارت97تک رکھیں۔ درجہ حرات قائم رکھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس لئی کے برتن کو گرم پانی میں رکھیں۔ پس وہ جس درجہ تک گرم ہو گا، لئی میں اسی درجہ کی حرارت قائم رہے گی سریش کی بجائے اگر گوند کی لئی ہو تو بہتر ہے۔ لیکن برسات میں گوند کی دیا سلائی خراب ہو جاتی ہے اور ہوا اس پر اثر کرتی ہے۔ کیونکہ گوند کے استعمال میں سرد پانی سے کام لینا ہوتا ہے اس لئے نقصان بہت ہوتا ہے۔ پہلے اس97 درجہ کی لئی میں ان سلائیوں کو پہلے کی طرح لیتھڑ کر سکھا لیں اور استعمال کریں۔ دیا سلائی کے مصالحہ کا قدیم فارمولا جن دنوں برصغیر پاک و ہند میں ماچس سازی کی ابتدا ہوئی تھی۔ ان دنوں نہ تو ماچس کی ڈبیہ خوبصورت ہوا کرتی تھی اور نہ ہی دیا سلائی کی وضع قطع کا کوئی خاص معیار تھا۔ یہ شاید اس لئے تھی کہ ماچس عام طور پر انگلستان سے درآمد ہوتی تھی۔ انگریزی حکومت نے اس وقت تک برصغیر میں کوئی ماچس فیکٹری قائم نہیں کی تھی۔ بعض چھوٹے چھوٹے صنعت کاروں نے انگریزی ماچس کا نمونہ دیکھنے کے بعد اور دیا سلائی کا مصالحہ وغیرہ کا فارمولا معلوم ہونے کے بعد، صرف گھریلو طور پر ماچس بنانے کا کاروبار شروع کر دیا تھا۔ ان دیسی ماچسوں میں سوائے اس کے اور کوئی خوبی نہیں تھی کہ اس کی دیا سلائی کو ڈبیہ پر لگے ہوئے مصالحہ یا کسی خشک اور کھردری جگہ پر رگڑنے سے وہ اجل اٹھتی ہے۔ ان دنوں دیا سلائی کا مصالحہ کیا ہوتا تھا اور کن اجزاء سے تیار کیا جاتا تھا۔ ذیل میں اس کو ایک فارمولا قارئین کرام کی معلومات کے لئے پیش کیا جاتا ہے۔ دیا سلائی کے سروں کو صرف گندھک میں ڈبو کر اس کے اوپر مندرجہ ذیل مصالحہ لگا دیا جاتا تھا جس کے رگڑنے سے آگ پیدا ہو جاتی ہے۔ اس مصالحہ کے اجزاء اور ان کے وزن کا تناسب حسب ذیل ہے: نائٹریٹ8حصے ریڈ لیڈ1 1/2حصے فاسفورس معمولی2حصے اسٹرانگ لیڈ30حصے ٭٭٭ معمولی فاسفورس4 1/2جز آئی فوگر جائیڈ آف منگے نیز7جز نائٹر8جز گوند یا سریش8جز ترکیب: سب سے پہلے سریش کو آگ پر گرم کریں (212فی سینکڑہ) بعد میں آہستہ آہستہ فاسفورس ڈال کر ملائیں۔ تب نائٹروغیرہ اشیاء بیچ میں ملائیں اور اس مصالحہ کو پورے 99 درجہ کی آگ پر گرم پانی کی مدد سے سنگ مرمر یا لوہے کے برتن میں رکھیں اور اس میں غوطہ زن کر کے خشک کر لیں۔ اگر گوند ملا لیا جائے تو سہولت رہتی ہے۔ کیونکہ یہ سب چیزیں بغیر گرم کئے ہوئے بھی مل جاتی ہیں۔ مگر ایسی دیا سلائی کا اندیشہ ہی رہتا ہے کہ جونہی تھوڑی سی سیلاب پہنچے فوراً رڈی ہو جاتی ہے۔ دیگر تراکیب گندھک20گرین پسی ہوئی کھانڈ16گرین کلوریٹ آف پوٹاش60گرین پسا ہوا عربی گوند10گرین اگر رنگ دینا ہو تو قدرے برملن ملائیں۔ سب سے پہلے کلوریٹ کو سنگ مر مر یا کسی دوسری چیز کی بنی ہوئی کھرل میں خوب باریک پیسیں اور پتھر کی صاف چٹان پر رکھ دیں۔ باقی سب مصالحہ ملا کر لکڑی کے چاقو سے ملائیں اور تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر لئی کے مانند بنالیں اور سلائیوں کو جو چیل وغیرہ کی لکڑی سے تیار کی جاتی ہیں۔ اس میں ڈبو دیں اور باہر نکال کر قدرے گرم جگہ پر خشک کریں۔ مگر خشک کرنے کا کام عمل میں کافی مستعدی اور ہوشیاری کی ضرورت ہے۔ انگریزی دیا سلائی کے مصالحہ کا فارمولا جو آج سے 50سال پہلے استعمال کیا جاتا تھا عمدہ کوالٹی کا سریش (4جز) کو تھوڑے سے پانی میں بھگوئیں۔ جب خوب پھول جائے تو پانی 8 جز ملا کر گرم کریں۔ جب حل ہو کر عمدہ عرق کی صورت اختیار کر لے تو4 جز فاسفورس ملائیں اور لکڑی کی ایک کڑچھی سے اس طرح ملائیں کہ نیچے نہ جمنے پائے۔ جب سب جل کر یک جان ہو جائیں تو 8جز کلوریٹ آف پوٹاش اور 6 جز پسا ہوا کانچ اور رنگ دینے کی خاطر قدرے ریڈ لیڈ بیچ میں ملائیں جب تک سرد نہ ہو خوب ہلاتے جائیں۔ واضح رہے کہ اگر درمیان میں ذرا سا بھی وقفہ پڑا تو نیچے جم جائے گا۔ ایک اور ترکیب فاسفورس3جز پوٹاشیم کلورڈ8جز پسا ہوا شیشہ6جز سریش خالص4جز پانی8جز رنگ دینے کے لئے تھوڑا سا ریڈ لیڈ ملائیں۔ سلائیوں کو خوب خشک کر کے پگھلی ہوئی انٹی رائن میں بھگو کر مندرجہ ذیل فارمولا میں سے تیار کریں۔ خالص پانی1 1/2جز یا ریگ بالو ایک جز وائی نو گز ریڈ آف لیڈ ایک جز اور بعد میں بنجائن ایسڈ کے سولیوشن میں ایک غوطہ دے کر خشک کر لیں۔ دیا سلائی تیار کرنے کی ایک اور خاص الخاص ترکیب پہلے30حصہ کلوریٹ آف پوٹاش کو10حصے پسے ہوئے سلفر،8حصے شکر، 5حصے گم یعنی گوند یرمک اور تھوڑاسے بار بھی ملائیں تاکہ رنگ آ جائے۔ ترکیب: پہلے شوگر، گم اور سالٹ کو تھوڑے پانی کے ساتھ گھوٹ کر لئی کی طرح بنا لیں اور بعد میں سلفر ملا دیں۔ پھر خوب کوٹ کر اس کے بیچ دیا سلائیوں کو ڈبوئیں تاکہ ان کے سلفر لگے ہوئے کونوں پر وہ مصالحہ لگ جائے۔ جب مصالحہ لگ چکے تو استعمال میں لانے کے واسطے خشک کر لیں۔ سیفٹی ماچس (دیا سلائی) کلوریٹ آف پوٹاش12جز سلفائڈ آف انٹی فن4جز سلائیوں کو اس نسخہ میں سوکھے سریش کی ملی ہوئی لئی میں ڈبوئیں۔ گھس کر جلانے کا مصالحہ اوکسائیڈ آف زنک یا سلفائیڈ آف انٹی منی16جز ایمرفس فاسفورس6جز خشک سریش 6یا12جز ملانے سے تیار ہوتا ہے۔ ان سب مصالحوں کو خوب ملائیں۔ مگر یہ دھیان رہے کہ کلورائیڈ آف پوٹاش کو خشک ہی نہ ملائیں۔ بلکہ پہلے ہی سریش کے ساتھ ملا کر گرم پانی میں حل کریں۔ یہ تیار شدہ مصالحہ ڈبیہ پر برش یا لکڑی کے ساتھ لگائیں۔ سکرین پروسس پرنٹنگ ایک تجارتی راز جو سینہ بہ سینہ چلا آ رہا تھا! چھپائی کا وہ ہمہ گیر طریقہ جس سے آپ دنیا کی سے پر چھپائی کر سکتے ہیں گرافک آرٹس: ایک ایسی صنعت ہے جس کے ذریعے انسان نے اپنے افکار اور احساسات کا ڈرائنگ، مصوری، مختلف قسم کے نشانات کے استعمال فوٹو گرافی، زیرو گرافی (ZeroGraphy) اور طباعت (Printing) کے واسطوں سے اظہار کیا ہے گرافک آرٹس کا اہم ترین شعبہ طباعت ہے۔ آج کل طباعت کو چار بنیادی طریقوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: 1۔ ریلیف یا لیٹر پریس 2۔ اینٹیگلو (Intaglio) 3۔ پلینو گرافی اور 4۔ سکرین پروسس کے طریقہ ہائے طباعت۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں زندگی کی طرح صنعت میں بھی مختلف شعبے ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ سکرین پروسس کے ماہر کو یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کا پروسس طباعت کے دیگر طریقوں سے کیا ربط رکھتا ہے۔ یا ان سے کن کن باتوں میں مختلف ہے۔ قدیم ترین طریقہ طباعت ’’ ریلیف پرنٹنگ‘‘ ہے لکڑی کے ٹھپوں سے آپ یقینا واقف ہوں گے۔ جن کے ذریعے کاریگر آج کل بھی دستر خوانوں اور چادروں کو پھول پتیوں اور اشعار سے مزین کرتے ہیں گویا ٹھپے کے جن حصوں کو چھاپنا مقصود ہوتا ہے ان کی سطح بقیہ حصوں کے مقابلے میں بلند کر دی جاتی ہے۔ لیٹر پریس یا بلاک پرنٹنگ میں بھی یہی اصول استعمال ہوتا ہے۔ بلند سطح کو سیاہی لگا کر کاغذ پر رکھ دیا جاتاہے جس سے بلند حصوں کی شکل کاغذ پر چھپ جاتی ہے۔ اس طریقہ طباعت میں لائنو ٹائپنگ، اسٹریو ٹائپنگ، الیکٹرو ٹائپنگ اور انگریونگ (بلاک میکنگ) شامل ہیں۔ انٹیلیو پرنٹنگ میں کسی پلیٹ کو ہاتھ سے یا کیمیائی طریقے سے کھرچ کر مطلوبہ شکل کی سطح کو عام سطح سے نیچے لے جایا جاتا ہے پھر ان گڑھوں اور نالیوں میں سیاہی بھر دی جاتی ہے اور ایک پہلے سے تیار کردہ کاغذ کو اس سطح پر رکھ دیا جاتا ہے جس سے کاغذ نالیوں کی سیاہی کو اٹھا لیتا ہے۔ ایچنگ، ڈرائی پوائنٹ روٹو گریو یوروہ طریقے ہیں جو انٹیلیو طباعت میں استعمال ہوتے ہیں۔ پلینو گرافی میں جس کو اکثر کیمیائی طباعت بھی کہتے ہیں۔ ایک ہموار سطح کے ذریعے طباعت کا عمل انجام دیا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ تیل اور پانی یا گریس اور پانی آپس میں نہیں ملتے اس طریقہ میں مطلوبہ ڈیزائن کو سنگ مر مر یا دھاتی پلیٹ کی سطح پر ہاتھ یا فوٹو گرافی کے ذریعے اتارا جاتا ہے۔ پھر اس سطح کو کیمیائی عمل کے ذریعے ایسا بنا دیا جاتا ہے کہ سیاہی یا رنگ ڈیزائن سے تو چپک جائے لیکن باقی سطح کو نہ لگے۔ اس مقصد کے لئے ہر چھاپ کے درمیان پوری سطح کو پانی کے ذریعے نم کر دیا جاتا ہے۔ آپ یوں سمجھئے کہ ڈیزائن کی خاص سطح نم نہیں ہوتی بقیہ پوری سطح نم ہو جاتی ہے۔ سیاہی (تیل یا گریس والی انک) نم سطح کو نہیں لگتی بقیہ ڈیزائن والی سطح سے چپک جاتی ہے۔ جب اس پلیٹ کو کاغذ کے اوپر رکھ کر دبایا جاتا ہے تو ڈیزائن پر لگی ہوئی سیاہی کاغذ پر اتر آتی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ ڈیزائن چھپ گیا۔ اس طریقہ میں لیتھو گرافی اور آفسٹ پرنٹنگ کے طریقے شامل ہیں۔ لیکن جدید سکرین پروسس پرنٹنگ کا طریقہ نہ صرف اول الذکر تینوں طریقوں سے زیادہ جامع بلکہ ہمہ گیر بھی ہے۔ یہ طریقہ کاغذ، کارڈ بورڈ، لکڑی، پلاسٹک، کپڑے مٹی کے ظروف، دھات، چمڑے اور ان سب کی ملی جلی اشیاء پر چھپائی کے لئے عام مستعمل ہے۔ اس طریقے سے نہ صرف ہموار سطح بلکہ گول، معقر ( Concave) محدب (Convex) اور بے قاعدہ سطحوں پر بھی نہایت عمدگی کے ساتھ طباعت ممکن ہے۔ یہ ضرورت کے تحت ایجاد کیا گیا طریقہ ہے اور بند دروازوں کے عقب میں انجام دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے مختلف مراحل کی تفصیلات کو تجارتی راز کے طور پر سینوں میں ہی رکھا جاتا ہے اور یہ طریقہ ابھی تک ترقی پذیر ہے اور نئی نئی راہیں دکھا رہا ہے لیکن اس کا بنیادی اصول سٹینسل پرنٹنگ ہے جس میں کسی نرم گتہ پر ایک حرف کاٹ لیا جاتا ہے۔ پھر اس کٹے ہوئے حرف کے نیچے کاغذ رکھ اوپر سے سیاہی پھیر دی جاتی ہے۔ بنیادی اصول میں مماثلت کے باوجود یہ اسٹینسل پرنٹنگ سے قطعی مختلف ہے اور اپنے اندر بے شمار پیچیدگیاں رکھتا ہے۔ طباعت کے اس چوتھے طریقے میں شکل یا ڈیزائن کی حامل ایک اسٹینسل کو ایک سکرین یعنی جالی ( Screen) پر چپکا دیا جاتا ہے۔ یہ جالی عام طور پر ریشم کی بنی ہوئی ہوتی ہے۔ اس جالی کو جو کسی فریم میں جکڑی ہوئی ہوتی ہے۔ کاغذ وغیرہ پر رکھ دیتے ہیں پھر خاص قسم کی انک کو ایک سکویجی (Squeegee) کی مدد سے ہاتھ سے یا میکانیکی طور پر اس جالی کے سوراخوں میں دھکیل کا کاغذ وغیرہ کی سطح تک پہنچایا جاتا ہے ڈیزائن کے جن حصوں نے جالی کے سوراخوں کو بند کر رکھا ہے وہاں کاغذ تک انک کی رسائی نہیں ہو گی۔ اسٹینسل کے جن حصوں نے سوراخوں کو بند نہیں کیا ہے وہاں سے انک گزر کر کاغذ پر جم جائے گی۔ اس طریقہ کا اصل نام سکرین پروسس پرنٹنگ ہے اس کو ’’ سلک سکرین پرنٹنگ‘‘ کا نام دینا غلط ہے۔ کیونکہ سکرین یا جالی کے طور پر نہ صرف سلک بلکہ کاٹن، لینن، نائیلون، تانبہ پیتل اور اسٹین لیس اسٹیل بھی عام طور پر مستعمل ہیں۔ اسکرین پروسس پرنٹنگ میں استعمال ہونے والی اشیاء سکرین کو عام طور پر لکڑی کے بنے ہوئے ایک فریم میں جکڑا جاتا ہے۔ دھاتی فریم بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ فریم کی شکل مطلوبہ چھپائی کو مد نظر رکھ کر بنائی جاتی ہے۔ ہموار سطحوں پر چھپائی کے لئے چپٹے (Flat) فریم بنائے جاتے ہیں۔ بہترین قسم کی نیز پانی موسمی اثرات کو قبول نہ کرنے والی لکڑی سے فریم تیار کیا جاتا ہے۔ فریم کو کافی مضبوط ہونا چاہئے۔ شکل میں اسکرین پرنٹنگ میں استعمال ہونے والے فریموں کے مختلف قسم کے جوڑ دکھائے گئے ہیں۔ لکڑی کے اندر سے اچھی طرح ہموار کرنے کے بعد ہی استعمال کریں۔ کیل یا سریش میں کوئی حصہ فریم سے باہر نہیں نکلنا چاہئے۔ کیونکہ اس سے قیمتی سکرین کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ فریم کے کناروں کو لوہے کے اینگل پلیٹس سے مزید مضبوط کریں۔ اسٹینسل لگانے سے قبل فریم کو وارنش یا السی کا ابلا ہوا تیل پلا دیں۔ سکرین کو فریم پر کسنا سکرین کو کئی طریقوں پر فریم پر جکڑا جا سکتا ہے۔ سب سے آسان طریقہ کیلوں کے ذریعہ کسنا ہے۔ کیل چوڑے سر والے یعنی جوتوں میں استعمال ہونے والے استعمال کریں۔ سکرین کو اس کی بنائی کی سمت میں ہی کاٹیں یعنی کراس میں نہ کاٹیں۔ کوشش کریں کہ سکرین کا تانا (لمبائی والا رخ) فریم کی لمبائی میں نصب ہو۔ فریم کے کنارے کے وسط میں سکرین کے کنارے کو پکڑ کر کیل لگانا شروع کریں اور بازو کے طولی وسطی خط پر تقریباً ایک انچ کے فاصلے پر کیل ٹھونکتے جائیں۔ سکرین کو ڈھیلا مت رکھیں۔ پہلے کیلوں کی بیرونی رو کو ٹھونکیں۔ اب مقابل سمت کے بازو پر بھی سکرین کو اچھی طرح کھینچ کر کیل ٹھونکتے جائیں۔ پھر بقیہ دو کناروں یا بازوؤں پر بھی سکرین کو اسی طرح فریم پر نصب کر دیں۔ سکرین کو جتنا ممکن ہو کس کر لگائیں۔ بیرونی قطار کے بعد اندرونی قطار والی کیلوں کو بھی شکل کے مطابق ٹھونک دیں۔ فریم پر سکرین کو روکنے کے بعد اس کو نیم گرم پانی یا صابن ملے پانی سے پھر بالکل صاف پانی سے اچھی طرح دھو لیں۔ دھونے سے سکرین مزید کس جاتی ہے۔ دھلائی کے بعد دیکھیں کہ آیا سکرین کی بنائی فریم کے متوازی ہے یا نہیں اگر کھچاؤ میں کہیں سے ٹیڑھ پیدا ہو گئی ہے تو اس جگہ کی کیلوں کو احتیاط سے نکال کر سکرین کو دوبارہ سیدھا کھینچ کر کیل ٹھونک دیں۔ اب فریم کے بازوؤں کو ان سطحوں پر جہاں سکرین لگائی گئی ہے شیلیک وارنش لگا دیں۔ اس سے سکرین لکڑی سے چپک جائے گی۔ نیز وہاں سے انک کے بہہ کر فریم کے اندر گھس جانے کا خطرہ بھی ٹل جائے گا۔ فریم پر سکرین کو لگانے کا ایک دوسرا طریقہ بھی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ فریم کو بازوؤں میں خاص قسم کے رندے کے ذریعے نالیاں بنا دی جاتی ہیں۔ آپ پہلے سکرین کو ان نالیوں پر سے گزارتے ہوئے کیلوں کی مدد سے فریم پر کس دیں۔ سکرین کو مزید کسنے کے لئے لکڑی کی بنی ہوئی پھٹیوں کو ان نالیوں میں سکرین سمیت ٹھونک دیں آج کل یہ طریقہ عام مستعمل ہے۔ سکرین کی قسمیں سکرین پرنٹنگ میں استعمال ہونے والے کپڑے (یعنی سکرین) کا انتخاب چھپائی کے معیار اس سکرین پر چپکائے جانے والے اسٹینسل اور اس سطح کے مطابق کیا جاتا ہے جس پر چھپائی مقصود ہو۔ کپڑا یا اسکرین خواہ کسی چیز کا بنا ہوا ہو لیکن ضروری ہے کہ وہ بہت ہی مضبوط ہو تاکہ اس فریم پر کھینچا اور تانا جا سکے۔ سکرین پروسس پرنٹنگ کو اکثر سلک سکرین پرنٹنگ کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسکرین کے طور پر ’’ سلک‘‘ نہایت اطمینان بخش طور پر کام کرتا ہے۔ قدرتی ریشوں میں ریشم یا سلک مضبوط ترین ریشہ ہے اور اس کے بنے ہوئے سکرین سے پچیس ہزار سے بھی زیادہ مرتبہ چھپائی کی جا سکتی ہے۔ بنائی کے اعتبار سے اسکرین کو تین قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ 1۔ گاز و ویو (Gauzeweave) 2۔ لینووویو (Lenoweave) 3۔ پلین وویو (Plain Weave) تینوں اقسام کی شکلیں ذیل میں دکھائی گئی ہیں ان میں سب سے اچھی قسم پہلی قسم ہے۔ اور اس کی بنائی سب میں مضبوط ہوتی ہے۔ Warp Threads Run Lengthwise and Make up the Main Strocture of the Cloth. جلائی کی بنائی کے تین طریقے چھپائی میں جس قدر زیادہ تفصیلات (Details) درکار ہوں اسی قدر باریک یا زیادہ تانے بانے والی سکرین کا انتخاب کرنا چاہئے۔ لیکن چھپائی میں سہولت کی خاطر بہت زیادہ فائن کپڑا نہیں لینا چاہئے۔ چونکہ سلک سکرین کافی مہنگی ہوتی ہے اس لئے اب عام طور پر نائیلون سکرین استعمال کی جاتی ہے۔ اس سے ایک لاکھ کی تعداد میں کسی چیز پر چھپائی کی جا سکتی ہے البتہ اس کو گرمی وغیرہ سے دور رکھنے کی ضرورت ہے۔ نائیلون سکرین کی صفائی اسکرین فریم تیار ہونے کے بعد ضروری ہے کہ اسکرین یا جالی کی مناسب طریقے سے صفائی کی جائے۔ کاسٹک سوڈا کا20فیصد محلول لے کر کسی اسپنچ یا برش کی مدد سے سکرین کے دونوں طرف لگائیں اور پندرہ سے 30 منٹ تک اسی طرح چھوڑ دیں چونکہ محلول کافی تیز ہے اس لئے اس سے اپنے کپڑوں اور جلد وغیرہ کی حفاظت کریں۔ وقفہ ختم ہونے پر جالی کو پھر گیلا کر لیں اور اس پر عمدہ قسم کا کلیننگ پاؤڈر (دم وغیرہ) چھڑکیں۔ اور برش یا اسپنچ کی مدد سے آہستہ آہستہ رگڑیں۔ اس عمل کو سکا ورنگ کہتے ہیں۔ سکاورنگ کے بعد جالی کو صاف پانی سے اچھی طرح دھو لیں تاکہ اس پر سے سوڈا اور پاؤڈر کے معمولی سے نشانات یا اثرات بھی باقی نہ رہیں۔ اب جالی کو5سے 6فیصد کے ایسٹک ایسڈ کے محلول سے نیوٹرل کریں اس سے سوڈا کے خوردبینی اثرات بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس کے بعد جالی کو ایک مرتبہ پھر پانی سے (نل کے نیچے پکڑ کر) دھو لیں۔ چھپائی میں استعمال شدہ جالی کی سطح کو پاؤڈر سے رف بنانے کی ضرورت نہیں ہے بقیہ عمل حسب سابق ہو گا۔ فوٹو گرافک ٹرانسفر فلم کو جالی پر چپکانے سے قبل جالی پر ذیل کے عمل کو انجام دیں جالی کو No of Silk 5 and 6 7 to 10 11 and 12 13 to 16 17 and 18 Aperture 0115 0101 0088 to 0057 0055 0053 0040 to 0039 0032 Mesh 66 74 88 to 109 120 125 129 to 152 164 170 Stencil Medium Thai May be Used Film x x x Paper x x x Photo x x Photo (Detail) x Photo Hne detail x Resist x x Block Out x x x Celluloid of Celo- phatic x x x Typewr- iter x x صافی پانی سے دھو لیں پھر اس پر ٹرائی سوڈیم فاسفیٹTri Sodium Phosphate چھڑک کر اس قدر رگڑیں کہ یہ پانی میں حل ہو جائے اس عمل کو اسپنچ کی مدد سے جالی کے دونوں طرف انجام دیں اب جالی کو پانی سے دھونے کے بعد جالی کو دو فیصد نمک کے تیزاب کے محلول میں بھگوئیں، چند منٹ اسی حالت میں رکھنے کے بعد جالی کو پانی سے اچھی طرح دھو کر چھوڑ دیں یہاں تک کہ جالی خشک ہو جائے۔ اب یہ سکرین فریم فلم کو چپکانے کے لئے بالکل تیار ہے۔ رنگ قدرتی ماحول کا ایک حصہ ہیں۔ اور انسان ان سے فرارحا حاصل نہیں کر سکتا کیونکہ رنگ صحیح حس باصرہ رکھنے والے ہر شخص کے اعصابی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اور اس حقیقت سے ہم میں سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہے۔ بنیادی طور پر رنگ اس لئے استعمال کئے جاتے ہیں کہ یہ گرافک آرٹس کی تمثیل (Presenlation) کو زیادہ فطری اور زندہ بنا دیتے ہیں۔ شروع شروع میں بعض بنیادی مماثلتوں کی بنا پر سکرین پروسس میں استعمال ہونے والی انکس کو پنیٹس کہا جاتا تھا۔ لیکن اب ان کو انکس ہی کہا جاتا ہے۔ عام انکس کی دیگر خوبیوں کے علاوہ سکرین پروسس کی انک میں چند دیگر خصوصیتیں ہونا بھی لازمی ہیں۔ اس انک کو اسکویجی کے ذریعے دبائے جانے پر جالی میں سے گزر کر سکرین کے نیچے رکھی ہوئی سطح پر جم جانا چاہئے۔ اس سے جالی پر اسکرین کے سوراخ بند نہیں ہونے چاہئیں۔ ان سے کپڑے (اسکرین) کو گلنا یا پھٹنا نہیں چاہئے۔ اس انک کی یہ بھی خوبی ہو کہ اس میں اسکرین پر چپکی ہوئی فلم وغیرہ حل ہو کر خراب نہ ہو جائے۔ ان کو مناسب وقفہ سے سوکھ بھی جانا چاہئے۔ لیکن اس قدر جلد نہیں کہ اسکرین پر لگے لگے گاڑھا ہو کر سوراخوں ہی کو بند کر دیں۔ سکرین پروسس میں استعمال ہونے والی انکس کے بارے میں یہ ایک نہایت مختصر سا تعارف تھا۔ انکس کے بارے میں بذات خود کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ چنانچہ اس سلسلے میں زیادہ گہرائی میں جانے سے احتراز برتا گیا ہے۔ قارئین جس وقت یہ پروسس شروع کریں گے اور مختلف مقاصد کے لئے انکس حاصل کریں گے۔ تو ان کو سب کے بارے میں مناسب معلومات انکس کے ڈیلر یا انکس بنانے والوں کے یہاں سے مل جائیں گی۔ اسکویجی Squeegee اسکویجی جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے وہ پرزہ یا آلہ ہے جس کی مدد سے اسکرین پر لگائی گئی انکس کو ڈھکیل کر مطلوبہ سطح تک پہنچایا جاتا ہے۔ بظاہر اس کا کام نہایت سادہ اور غیر اہم عام طور پر استعمال ہونے والی اسکویجز کی شکلیں اس اسکویجی کو ایک ہاتھ سے استعمال کیا جائے۔ معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک لکڑی کے تختے سے بنایا جاتا ہے جس میں بنے ہوئے ایک کھانچے یا جھری میں ایک ربر بلیڈ پھنسایا جاتا ہے۔ تختہ خود بھی دستہ کا کام کرتا ہے یا اس پر حسب ضرورت ایک دستہ لگایا جاتا ہے۔ پچھلے صفحہ746 پر اسکویجی کی مختلف شکلیں دکھائی گئی ہیں۔ اسکویجی میں استعمال ہونے والا ربر اعلیٰ خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے۔ کیونکہ انکس میں ہر قسم کا تیل پٹرول یا تھنر وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ ربر کو ان اشیا میں خراب نہیں ہونا چاہئے۔ اسیوجی کی لمبائی اور اس کی شکل کام کی نوعیت اور فریم کے مطابق رکھی جاتی ہے۔ ربر بلیڈ کو نوکیلا ہونا چاہئے۔ نوک بنانے کے لئے یوں تو باقاعدہ اوزار استعمال ہوتے ہیں لیکن مبتدی حضرات ریگ مال یا ایمبری پیپر سے اپنا مقصد پورا کر سکتے ہیں۔ تیز دھار کی بلیڈ یا استرے کی مدد سے کاٹ کر بھی اسکویجی کی نوک یا کنارہ بنایا جا سکتا ہے۔ اسکویجز کو ہمیشہ صاف رکھنا چاہئے اور ان کو اسی سالونٹ سے دھونا چاہئے جس سے چھپائی کے بعد سکرین کی انک صاف کی جاتی ہو ایک مرتبہ انک خشک ہو جانے پر اس کو پھر صرف کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور اس کے بعد بھی اسکویجی میں کوئی نہ کوئی خرابی ضرور آ جاتی ہے۔ زیادہ عرصہ تک اسکویجی کو استعمال نہ کرنا ہو تو اس کو اچھی طرح خشک کرنے کے بعد اس پر فرینچ چاک چھڑک کر رکھ دیں۔ بلیڈ کو ہمیشہ اوپر کی طرف یعنی کسی دباؤ کے بغیر رکھیں۔ سکرین پروسس پرنٹنگ میں رجسٹریشن رجسٹریشن کا مطلب یہ ہے کہ چھپائی کے دوران تمام سطحوں پر (کاغذات وغیرہ) پر چھپائی ایک ہی مقام پر آئے مثلاً آپ کو کسی کاغذ کے بالکل وسط میں ایک دائرہ چھاپنا ہے تو خواہ کاغذ کی تعداد کئی لاکھ ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن کاغذ پر چھپائی عین اس کے وسط یا مقررہ مقام پر آنی چاہئے۔ اسی طرح ایک سے زیادہ رنگوں کی چھپائی میں ایک رنگ چھاپنے کے بعد اسی رنگ پر یا اس سے متعین فاصلے اور سمت میں کسی اور رنک میں چھپائی کرنی ہو تو اس مقصد کے حصول کو رجسٹریشن کہتے ہیں۔ بالکل صحیح رجسٹریشن حاصل کرنے کے لئے بعض احتیاطوں کی ضرورت ہے۔ مثلاً جالی کو ممکن حد تک کس کر فریم پر نصب کیا جائے۔ فریم کو عین اسی مقام پر رکھا جائے جہاں چھپائی مقصود ہو۔ زیر طباعت سطح کو ہر مرتبہ ایک ہی متعینہ مقام پر رکھا جائے۔ نیز اگر ممکن ہو تو چھپائی کے وقت یا مختلف رنگوں کی چھپائی کے وقت موسم ایک ہی جیسا ہو خاص طور پر کاغذ چھاپتے وقت کیونکہ نمی اور گرمی کے اثرات کے تحت کاغذ پھیلتا اور سکڑتا رہتا ہے۔ صحیح رجسٹریشن حاصل کرنے کے لئے مختلف طریقے اور آلات استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثلاً کاغذ پر چھپائی کرتے وقت کاغذ رکھنے کی جگہ پر خاص قسم کے نشانات گراف یا گائیڈز بنا لئے جاتے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فریم کو قبضوں (Hinges) کی مدد سے چھپائی کی میز پر پہلے سے نصب کر لیا جاتا ہے۔ یہ نہیں کہ فریم کو جگہ سے ہٹا کر دور رکھ دیا پھر کاغذ رکھا اور فریم کو اندازے یا نظروں سے منطبق کر کے چھپائی کی جائے۔ گراف کا طریقہ قدرے مشکل اور وقت ضائع کرنے والا ہے۔ اس کی جگہ اسکاچ ٹیپ اور ٹین کے ٹکڑے کی مدد سے گائیڈ بنا کر میز پر مختلف زاویوں سے چپکا دیئے جاتے ہیں۔ کاغذ رکھتے وقت اس کے دو یا تین کنارے یا کونوں کو ان گائیڈز سے لگا کر چھپائی کی جاتی ہے۔ موٹی چیزوں پر چھپائی کرنے کے لئے قبضہ دار فریم کو مصنوعی طور پر لکڑی کے ٹکڑوں کی مدد سے اونچا کر کے نصب کیا جاتا ہے۔ کپڑے یا نرم چیزوں پر چھپائی کرتے وقت چونکہ ان کے کناروں کو گائیڈز سے نہیں روکا جا سکتا۔ اس لئے اس کے لئے ایک فلیکسیبل پلاسٹک شیٹ کی مدد لی جاتی ہے۔ فریم کو قبضوں کے ذریعے اوپر اٹھا کر کپڑے وغیرہ کو میز پر رکھ دیتے ہیں پھر اس پر پلاسٹک شیٹ کو اتار دیتے ہیں۔ اس شیٹ پر اس کپڑے کے مطابق گراف بنا ہوتا ہے جس کی مدد سے کپڑے کو آگے پیچھے کر کے مطلوبہ حالت میں لے آتے ہیں۔ اس کے بعد پلاسٹک شیٹ کو ہٹا کر کپڑے کو بلائے بغیر فریم کو اس پر رکھ کر چھپائی کرتے ہیں ذیل میں اس طریقہ کی شکل دی گئی ہے۔ بعض سطحوں پر سکرین کو صرف چھپائی یا اسکویجی کے داب کے وقت چھونا مقصود ہوتا ہے۔ اس کے لئے اسکرین کے نیچے فریم کے کناروں پر اسکاچ ٹیپ کی چند تہوں کی مدد سے یہ بلندی حاصل کی جاتی ہے اس کو آف کنٹکٹ اسکرین کہتے ہیں۔ ورلڈ آف ہیلتھ المعروف قد بڑھانے کے راز آٹھواں ایڈیشن مفید معلومات اردو زبان میں اس موضوع پر اس قدر جامع کتاب مارکیٹ میں موجود نہیں۔ جدید طریقہ ہائے ورزش، باڈی بلڈنگ، ویٹ لفٹنگ پہلوانی، قد بڑھانے کی ہدایات، صحت مند اور با رعب شخصیت بنانے کے راز، لاغر بڈھا اور کمزور جوان بن سکتا ہے۔ اپنی نوعیت کی واحد کتاب۔ ملنے کا پتہ: مکتبہ رفیق روزگار منیر مارکیٹ اردو بازار لاہور۔ اگر آپ مالی تفکرات اور ذہنی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تو زیر نظر کتاب کے کسی بھی نسخہ پر عمل کر کے آزادی سے روپیہ کمایئے۔ اگر آپ نے محنت سے کام کیا۔ تو اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے گا۔ ہمت نہ ہاریئے۔ ان شکلوں میں بے قاعدہ صورت والی فلیکسیبل اشیاء پر رجسٹریشن کے حصول کے طریقے دکھائے گئے ہیں۔ سکرین کو چھپائی کے لئے تیار کرنا جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے ڈیزائن کے مطابق سکرین کے بعض حصے بند ہوتے ہیں اور بعض کھلے۔ کھلی سوراخوں میں سے انک گزر کر مطلوبہ سطح پر جم جاتی ہے اور ڈیزائن چھپ جاتا ہے۔ سکرین کو چھپائی کے لئے تیار کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ کو پانی میں گھلنے والی انک سے چھپائی کرنا ہے تو اسکرین کو بند رہنے والے حصوں کو کسی آئل پینٹ سے برش کی مدد سے بند کر دیں اور پینٹ کو اچھی طرح سے خشک ہونے دیں۔ جن حصوں کو آپ نے آئل پینٹ کی مدد سے بند کر دیا ہے۔ چھپائی کرتے وقت انک ان حصوں کو چھوڑ کر باقی حصوں سے گزر کر کاغذ کی سطح پر جم جائے گی۔ لیکن اگر آپ کو آئل یا پٹرول وغیرہ میں گھلنے والے رنگ سے چھپائی کرنا ہو تو اسکرین کے غیر مطلوبہ حصوں کو پانی میں گھلنے والے رنگدار گم (Gum) کی مدد سے بند کریں۔ بعض مرتبہ معمولی نیل پالش بھی آپ کایہ مقصد بخوبی ادا کر دے گا۔ اگر ڈیزائن میں زیادہ باریکی نہیں ہے تو گوند لگے ہوئے کاغذ کی مدد سے بھی آپ سکرین کے غیر مطلوبہ حصوں کو بند کر سکتے ہیں۔ لیکن اس طرح آپ آئیل انک سے ہی چھاپ سکتے ہیں۔ البتہ اسکاچ ٹیپ وغیرہ سے غیر مطلوبہ حصوں کو بند کرنے پر آپ پانی کے انکس استعمال کر سکیں گے۔ سکرین پروسس میں حساس فلم کا استعمال آج کل سکرین پروسس میں سکرین پر ڈیزائن کو اتارنے کا مقبول ترین اور شاید آسان ترین طریقہ’’ حساس فلم‘‘ کا طریقہ ہے۔ یہ حساس فلم سکرین پروسس کا سامان فروخت کرنے والوں کے یہاں تیار ملتی ہے۔ اس کو ایکسپوز اور ڈویلپ کرنے کے بعد اس کو اسکرین کی نچلی سطح پر چسپکا کر سکھا لیا جاتا ہے۔جس کے بعد اسکرین چھپائی کرنے کے قابل ہو جاتی ہے۔ اس طریقے سے نہایت باریک الفاظ یا تفصیلات کی چھپائی حتیٰ کہ کئی رنگوں میں ہاف ٹون کی چھپائی ممکن ہے نیز تھوڑی سی مہارت کے بعد سہل ترین طریقہ بھی یہی ہے۔ یہ حساس فلم دراصل دو تہوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایک حساس تہہ ہے جو جیلاٹین اور دیگر حساس مواد کی مدد سے تیار کی جاتی ہے دوسری تہہ ایک پلاسٹک یا سیلولائڈ شیٹ کی ہے جس پر حساس تہہ جمائی جاتی ہے حساس تہہ رنگدار اکثر سرخ یا نیلے رنگ میں بنائی جاتی ہے تاکہ ایکسپوژر اور ڈویلپمنٹ اور اسکرین پر چپکائے جانے کے بعد اس میں نمودار ہونے والی تفصیلات بآسانی نظر آ سکیں۔ یہ تہہ براہ راست اسکرین سے چپک جاتی ہے اور اس کو اسکرین سے چپکانے کے لئے مزید کسی گوند یا سریش وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ حساس تہہ سکرین پر چپک کر خشک ہو جانے پر سہارے والی (سیلولائڈ یا پلاسٹک) کی تہہ خود بخود الگ ہو جاتی ہے۔ بازار میں مختلف کمپنیوں کی حساس فلم (Sensitised Photo Setencil Film) دستیاب ہیں اور ان کو استعمال کرنے کا عام طریقہ بھی ایک ہی ہے۔ پھر بھی بہتر ہے کہ جو بھی فلم دستیاب ہو اس کو اس کے مینوفیکچرز کی ہدایت کے مطابق استعمال کیا جائے۔ ذیل میں ’’ آٹو ٹائپ فایو اسٹار‘‘ فوٹو اسٹینسل کو استعمال کرنے کا طریقہ بیان کیا جاتا ہے۔ آٹو ٹائپ فایو اسٹار (Auto Type Five Star) ایک تیار حساس فوٹو اسٹینسل فلم ہے ج وایک .05 ملی میٹر موٹی پولسٹر فلم پ رایک سرخ حساس تہہ پر مشتمل ہے اس کے استعمال کا طریقہ سہل اورصاف ہے اور اس کو مصنوعی یادن کی روشنی میں ایکسپوز کیا جا سکتا ہے تہہ کے اوپر ایک اور خاص تہہ جمائی گئی ہے جس کی وجہ سے نم دار ہوا میں یہ فلم چگٹ (Tacky) نہیں ہوتی۔ فلم کو ٹھنڈی جگہ نیز اندھیرے میں اسٹور کریں یہ جگہ نہ تو بہت خشک ہو اور نہ ہی بہت پرنم ، کام کرتے وقت یہ فلم معمولی سی روشنی سے متاثر نہیں ہوتی۔ ایکسپوژر اچھے نتائج کے لئے اچھے پازیٹو کی ضرورت پڑتی ہے۔ پازیٹو کے جو حصے کالے ہوں وہ حقیقی طور پر کالے ہوں اور ان میں باریک باریک نیم شفاف نقاط نہ ہونے چاہئیں اسی طرح شفاف حصے قطعی شفاف ہوں اور کالے نقاط سے پاک ہوں۔ اخباری یا جاذب کی چند تہوں سے ایک گدا بنا لیں اور اس کے سائز کے برابر نہایت عمدہ شیشے کے دو ٹکڑے کاٹ لیں۔ شیشہ بالکل بے داغ اور لہروں سے پاک ہو۔ بیلجیم کا بنا ہوا موٹا شیشہ اس مقصد کے لئے سب سے بہتر ہے۔ نیز چار عدد نہایت عمدہ قسم کی مضبوط چٹکیاں (Clamps) بھی حاصل کر لیں۔ یہ سب چیزیں ایکسپوژر فریم یا کنٹیکٹ فریم کے طور پر کام کریں گی۔ اب معمولی روشنی میں حساس فلم کو مطلوبہ سائز میں کاٹ لیں اور اس کو پازیٹو کے ساتھ ذیل کی ترتیب میں چپکا کیا جا سکتا ہے۔ سب سے نیچے شیشے کا ایک ٹکڑا اس پر کاغذ کا گدا اس کے اوپر حساس فلم، فلم کی حساس سطح نیچے کی طرف رہے گی۔ یعنی پولیسٹر فلم (غیر حساس سطح) اوپر کی طرف رہے گی۔ اس کے اوپر پازیٹو (اس کی غیر چمکیلی سطح نیچے رہے تو بہتر ہے) کو رکھیں۔ سب سے اوپر شیشے کا دوسرا ٹکڑا دونوں طرف سے بالکل صاف ستھرا رکھیں۔ پھر چٹکیوں کی مدد سے شیشے کے دونوں ٹکڑوں کو آپس میں جکڑ دیں۔ اب اس فریم کو اسی حالت کو باہر دھوپ میں لے آئیں اور پازیٹو پر تقریباً تین منٹ تک دھوپ پڑنے دیں۔ ایکسپوژر یعنی دھوپ یا روشنی دکھانے کے عمل کا صحیح وقت تجربات سے معلوم ہو گا کیونکہ مختلف اوقات اور مختلف مقامات پر روشنی کی شدت مختلف ہوتی ہے۔ زیادہ ایکسپوژر سے فلم میں سکرین کے ساتھ چپکنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی جب کہ کم تر ایکسپوژر سے فلم صحیح طور پر ڈویلپ نہیں ہو گی۔ اس عمل کے دوران فریم کے شیشے بالکل ٹھنڈے رہیں یعنی روشنی پڑنے کے دوران شیشہ کو گرم نہیں ہونا چاہئے۔ ایکسپوژر کے فوراً بعد حساس فلم کو ہائیڈروجن پر آکسائڈ (H2O2) کے ہلکے (1.2%) محلول میں ایک منٹ تک ڈبو کر رکھیں۔ محلول کا درجہ حرارت19سے 21درجہ سینٹی گریڈ77-66 ڈگری فارن ہائیٹ کے اندر ہونا چاہئے۔ یعنی محلول کو ٹھنڈا ہونا چاہئے اس مقصد کے لئے آپ کو برف استعمال کرنی پڑے گی۔ بازار میں ہائیڈروجن پر آکسائڈ20والیوم طاقت (20 Volume Strength) یا6% طاقت میں ملتا ہے۔ آپ مطلوبہ طاقت حاصل کرنے کے لئے ایک حصہ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ میں چار حصے ٹھنڈا پانی ملائیں۔ صحیح درجہ حرارت معلوم کرنے کے لئے تھرما میٹر استعمال کریں۔ اس محلول کو چند دنوں تک استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ ہر روز نیا محلول تیار کر لیا جائے۔ اس مذکورہ عمل کو ہارڈننگ (Hardening) کہتے ہیں۔ ہارڈننگ کے بعد فلم کو نیم گرم پانی (45-40ڈگری سینٹی گریڈ یا105تا115ڈگری فارن ہائٹ) کے پھوار سے دھو لیں یا فلم کو نیم گرم پانی میں ڈبو کر مسلسل ہلاتے جائیں۔ جب تک کہ اسٹینسل کے کھلے حصے سرخ رنگ کے جلاٹین سے پاک ہو کر شفاف نہ ہو جائیں۔ اب یہ فلم اسکرین پر چپکائے جانے کے لئے تیار ہے۔ چونکہ فلم کو ہاتھ سے پکڑ کر کام کرنا قدرے دشوار ہے اس لئے ہارڈننگ نیز دھلائی کے دوران فلم کو ایک کونے سے کسی چٹکی میں پکڑ لیں اور ضروری افعال کو سر انجام دیں۔ تیار (مضمون کے شروع میں بتائے گئے طریقوں سے تیار کردہ) اسکرین فریم کو الٹا کر رکھیں اور اس کے مطلوبہ مقام پر گیلے حساس فلم کو احتیاط کے ساتھ رکھ دیں۔ پولیسٹر فلم اوپر رہے گی اور اوپر سے کسی کپڑے کے نمدے سے ہلکا سا دباؤ دے کر فلم کو اسکرین سے چپکا دیں گتے یا ہارڈ بورڈ کا ایک ایسا پیڈ تیار کریں جس کی اونچائی فریم کی موٹائی سے قدرے زیادہ ہو۔ اس بلند پیڈ پر اخباری کاغذ کی چند تہوں سے تیار کردہ ایک نرم گدا رکھ دیں اور فریم کو الٹا کر اس پیڈ پر رکھیں۔ فلم کے اوپر بھی جاذب یا اخباری کاغذ کی چند تہیں رکھ کر فلم کو اس طرح دبائیں کہ ایک فلم اسکرین سے اچھی طرح چپک جائے اور دوسرے یہ کہ فلم کا فالتو پانی اچھی طرح سے نکل کر کاغذ میں جذب ہو جائے۔ اس عمل کے دوران کئی مرتبہ کاغذ بدلنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ آخر میں اسکرین کی سطح کو کسی کپڑے سے پونچھ ڈالیں تاکہ کاغذ کے ریشے فلم کے ساتھ چپکے ہوئے نہ رہ جائیں۔ کاغذ کی مدد سے فلم اور سکرین کو خشک کرنے کے بعد اسکرین کو قطعی خشک کرنا باقی ہے اس کے لئے فریم کو کسی پنکھے کے سامنے کھڑا کر کے رکھ دیں۔ پنکھے کی ہوا سے یا قدرتی ہوا سے سکرین خود بخود خشک ہو جائے گرم ہوا یا گرمی کی مدد سے اسکرین کو خشک نہ کریں کیونکہ اس طرح حساس فلم کے کنارے اسکرین سے الگ ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسکرین مکمل طور پر خشک ہونے پر پولیسٹر فلم خود بخود حساس تہہ سے الگ ہو جائے گی یا اس کے کسی کونے کو معمولی سا اٹھا کر الگ کیا جا سکے گا۔ اب ڈیزائن کے اطراف کو اول الذکر طریقوں سے اس طرح بلاک کر لیں کہ چھپائی کے وقت انک غیر ضروری حصوں سے باہر نہ آ سکے نیز اگر ڈیزائن میں کوئی نقص رہ گیا ہو تو اس کو بھی مہارت کے ساتھ نیل پالش یا لیکر سے باریک برش کی مدد سے درست کر لیں اس عمل کو ری ٹچنگ (Re Touching) کہتے ہیں۔ اس عمل کے ساتھ ہی اسکرین چھپائی کے لئے تیار ہو گیا ہے۔ چھپائی اسکرین چھپائی کے لئے تیار ہو جانے کے بعد چھپائی کا مرحلہ آتا ہے جو اصولاً کسی خاص پیچیدگی کا حامل نہیں ہے اس کے لئے صرف تجربہ اور مہارت اور ساتھ ہی صبر و تحمل کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسکرین فریم کو اس کے قبضوں میں نصب کرنے کے بعد اور رجسٹریشن کے مسائل کو گائیڈ یا گراف کی مدد سے حل کر لینے کے بعد اسکرین کے نیچے ایک کاغذ یا بکس بورڈ کی سفید شیٹ رکھیں۔ پھر اسکرین فریم کو اس پر لے آئیں جیسا کہ کسی صندوق کے ڈھکن کو بند کیا جاتا ہے حساسفلم یا سٹینسل کے جن حصوں میں انک کو گزرنا ہے ان حصوں کے کسی ایک کنارے پر سہولت کے مطابق سکرین پروسس انک کی تھوڑی سی مقدار پھیلا دیں اور اسکویجی کی مدد سے اس انک کو اسکرین کی سطح پر پھیلا دیں۔ بالکل اسی طرح جس طرح گاڑیوں کی ڈینٹنگ کے وقت گڑھوں کو پٹی سے بھرا جاتا ہے۔ کوشش یہی کریں کہ اسکویجی کے ایک ہی پھیر میں انک پورے ڈیزائن کا احاطہ کر لے۔ اسکرین فریم کو اوپر اٹھا لیں اور چھپائی کے معیار کو دیکھیں، اس سے آپ کو کئی باتوں کا اندازہ ہو جائے گا۔ سب سے پہلے یہ کہ آیا انک صحیح گزر پائی ہے یا نہیں یا گزر کر پھیل گئی ہے جس سے پورا ڈیزائن بھر کر خراب ہو گیا ہے اول الذکر نقص کی صورت میں انک بہت گاڑھی ہے اس کو انک بنانے والے کی ہدایت کے مطابق پتلا کریں۔ اگر موخر الذکر نقص ظاہر ہوا ہے تو انک کو گاڑھا کر لیں یا کھلی ہوا میں چھوڑ دیں۔ تھوڑی دیر کے بعد استعمال کریں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ انک زیر طبع سطح کے لئے مناسب نہ ہونے کی بنا پر سطح پر نہ جمتی ہو۔ اگر انک ایک مرتبہ سکرین کی نچلی سطح پر کسی بنا پر پھیل جائے تو اس کو کسی نرم کپڑے سے پونچھ کر صاف کر لیں۔ سکرین پروسس کی چھپائی کو خشک ہونے میں قدرے وقت لگتا ہے۔ چنانچہ دوسرا رنگ استعمال کرنے سے پیشتر اس بات کی اچھی طرح تسلی کر لیں کہ پہلا رنگ بالکل خشک ہو گیا ہے۔ بوتلوں یا گول سطح والی اشیاء پر چھپائی کرنے کے لئے طریقہ کار قدرے پیچیدہ ہے۔ اس میں زیر طبع شہ اور فریم دونوں کو چھپائی کے وقت حرکت دینا پڑتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ بوتل یا بیلن نما شہ کی سطح کی رفتار اسکرین کی رفتار کے بالکل برابر ہو وگرنہ چھپائی میں کھچاؤ یا طوالت پیدا ہو جائے گی۔ اس مقصد کے لئے فریم کو قبضوں میں جکڑنے کی بجائے ایک سلائیڈنگ گائیڈ کے اندر فکس کیا جاتا ہے۔ بوتل کو پکڑ کر رکھنے والے گائیڈ یا شکنجہ کا قطر بوتل بوتل کے قطر کے عین برابر ہوتا ہے۔ اسکرین فریم گائیڈ اور اس شکنجہ کو کسی اسٹیل وائر یا مضبوط ڈوری سے آپس میں اس طرح منسلک کر دیتے ہیں کہ جس وقت آپ اسکرین کو کسی متعینہ یا صفر مقام سے آگے کی طرف حرکت دیتے ہیں تو بوتل کا شکنجہ بھی اپنی پہلی پوزیشن پر آ جاتاہے۔ ریڈیو ڈائل کی ڈوری کا نظام سمجھنے والے حضرات کے لئے اس طریقہ کار کو سمجھنا کچھ مشکل نہیں ہے۔ مبتدی حضرات کو چاہئے کہ پہلے سادہ بوتلوں پر چھپائی کر کے اس طریقہ کار پر عملی مہارت حاصل کر لیں۔ مختلف بلندیوں کی کسی شہ پر چھپائی بیک وقت نہیں کی جا سکتی۔ بلکہ ہر سطح کو الگ الگ چھاپ لیا جاتا ہے۔ معمولی خم یا گولائی (خواہ اندر کی طرف ہو یا باہر کی طرف) والے سطحوں پر سطح اسکرین فریم سے ہی چھپائی کی جاسکتی ہے۔ گلیسرین کس طرح تیار ہوتی ہے موجودہ صدی کے آغاز سے گلیسرین کی قدر و قیمت میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ یہ کانیں اڑانے اور پہاڑوں میں سے سرنگیں کھودنے کے لئے ڈائنامیٹ تیار کرنے میں مستعمل ہونا شروع ہو گئی ہے اس کے زیادہ صرف ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ادویات میں بھی صرف ہوتی ہے اور نائیٹرو گلیسرین ٹرائی نائٹریٹ سے بھک سے اڑ جانے والے مادے تیار کئے جاتے ہیں۔ گلیسرین سب سے پہلے سویڈن کے ماہر علم الکیمیا سچیل نے 1779ء میں زیتون کے تیل اور مردہ سنگ سے صابون بناتے وقت کی دریافت سے پچاس سال سے زائد عرصہ تک یہ ادویات اور سائنٹیفک اغراض کے لئے معمولی مقدار میں سچیل کے معلوم کردہ طریقہ سے تیار ہوتی رہی مگر اب وہ طریقہ مکمل طور پر موقوف ہو گیا ہے ایک اور سائنسدان نے چربی کے اجزاء کے متعلق تجربات سے معلوم کیا کہ وہ مونو کاربالک تیزاب (جسے چربی دار یا روغنی تیزاب بھی کہتے ہیں) اور ٹرائی ہائیڈرک الکحل کلیسرل کی مرکب ہے اس لئے موم بتیاں تیار کرنے والوں نے چربی کے عمل صابون سازی سے روغنی تیزابوں اور گلیسرین کو موم بتیاں بنانے کے لئے علیحدہ کرنا شروع کر دیا۔ گلیسرین تیار کرنے کے کئی مختلف طریقے ہیں جس کی مندرجہ ذیل پانچ اقسام ہیں: 1۔ خام گلیسرین بذریعہ عمل صابون سازی 2۔ خام گلیسرین بذریعہ عمل تطہیر 3۔ ٹویچل (Txulchell) خام گلیسرین 4۔ خام گلیسرین بذریعہ عمل تخمیر 5۔ سوپ لائی (Soap Lye) گلیسرین عمل صابون سازی: جن صنعتوں میں روغنی تیزاب زیادہ مقدار میں صرف ہوتے ہیں۔ انہی سے خام گلیسرین حاصل ہوتی ہے روغنی تیزاب کو جدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے مختلف اجزاء میں تقسیم کر دیا جائے اس عمل کو عمل صابون سازی کہتے ہیں روغنی تیزاب کی تقسیم چربی اور پانی کے انٹر ایکشن سے ہوتی ہے اور گلیسرین حاصل ہو جاتی ہے پانی سے عمل تجزیہ بہت سست رفتار میں ہوتا ہے اور بہت زیادہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے سہولت کے لئے کیٹسیلٹیک تیزاب استعمال کیا جاتا ہے صابون بناتے وقت کاسٹک سوڈا کی ضرورت ہوتی ہے اور موم بتیاں تیار کرتے وقت چونا اور میگنیشیا استعمال ہوتا ہے عمل صابون سازی سے مختلف قسم کی خام گلیسرین پیدا ہوتی ہے اور وہ اقسام یہ ہیں۔ سوپ لائی خام گلیسرین کاسٹک سوڈا سے چربی پر عمل صابون سازی کے نمک حل کر کے صابون کو سلیوشن سے نکال لیا جاتا ہے۔ نمک علیحدہ کرنے کے لئے لوہے کا پر سلفیٹ یا ایلومینیم سلفیٹ استعمال کیا جاتا ہے۔ عمل تبخیر: سوپ لائی گلیسرین کی ابتدائی کارروائی کے بعد عمل تبخیر کی ضرورت پڑتی ہے، شروع شروع میں اس عمل میں بڑی دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ کیونکہ نمک برتنوں کی تہ میں جم جایا کرتا تھا۔ آجکل تمام نقائص دور کر دیئے گئے ہیں اب نمک فلٹر پر جمع ہو تا ہے۔ خام گلیسرین بذریعہ عمل صابون سازی: اس قسم کی گلیسرین موم بتیاں بناتے وقت حاصل ہوتی ہے عمل ٹویچل سے چربی کو اس کے اجزاء میں منقسم کر دیا جاتا ہے اور روغنی تیزاب کو صابون یا موم بتیاں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سوڈیم کلورائیڈ ایسی دوسری چیزوں سے صاف ہوتی ہے۔ پتلے مائع میں جو روغنی تیزاب کو علیحدہ کرنے کے بعد باقی بچ جاتا ہے۔ قدرے چونا یا ایلومینیم سلفیٹ ڈال دیا جاتا ہے اور فلٹر کر لیا جاتا ہے۔ عمل تخمیر سے خام گلیسرین بہت ہی کم مقدار میں حاصل ہوتی ہے۔ صفائی: خام گلیسرین میں بہت سی غلاظت پائی جاتی ہے۔ مثلاً نمک، سوڈیم سلفیٹ، ہائیڈریٹ، کاربونیٹ وغیرہ۔ ان کے علاوہ لوہا چونا وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔ گلیسرین کو ان علامتوں سے صاف کرنے کے لئے ایک ہی طریقہ استعمال کیا جاتا ہے وہ عمل تطہیر اور اس کے عمل انجماد ہے عمل تطہیر کے بھی کئی طریقے ہیں ان میں سے عام طور پر یرمبرک کا طریقہ اکثر فیکٹریوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خام گلیسرین پر عمل تطہیر: ریمبرک کے طریقے سے خام گلیسرین پر عمل تطہیر اس طرح کیا جاتا ہے کہ پیتل کا ایک بوائلر جس کا خلا28انچ ہوتا ہے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی اندرونی چیز کو خشک بھاپ سے گرم کیا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت150سنٹی گریڈ ہوتا ہے۔ ایک نلی کے ذریعہ سے اس درجہ کی بھاپ گلیسرین داخل کی جاتی ہے یہ بھاپ ایک بورنلی سے گزرتی ہے اور یک لخت اپنے حجم میں بیس یا تیس گنا زیادہ پھیلتی ہے جس سے درجہ حرارت گرجاتا ہے پہلی بھاپ کی وجہ سے یہ پھر اپنے اصلی درجہ حرارت تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ بھاپ دونوں حالتوں میں ایک پائپ کے ذریعہ سے گزرتی ہے اور بڑی سرعت سے عمل تطہیر شروع ہو جاتا ہے اور خلا میں مصفا گلیسرین جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور آخر کئی پائپوں میں سے گزرتی ہوئی ایک جگہ جمع ہوتی رہتی ہے جہاں اسے ٹھنڈا کرنے کا سامان موجود ہوتا ہے۔ اس مضمون میں انگریزی الفاظ اور اصلاحات کا ترجمہ اس طرح کیا گیا ہے۔ ماہر علم الکیمیاChemist خام گلیسرینCrudeglycering عمل تطہیرDictillcition تجزیہPecomposition انجماد Gondensation روغنی تیزاب Fattycide عمل صابون سازی Soponification عمل تخمیر Fermentation عمل تبخیر Evaporation مصفیٰ Refined املی کے بیجوں سے جیلی پاؤڈر بنانا (Tamrind Pectin) جیلی پاؤڈر ایک لذیذ خوردنی شے ہے۔ اگرچہ یہ پاؤڈر اب ہمارے ملک میں بھی بنتا ہے لیکن بہت کم مقدار میں۔ اس لئے اس کی زیادہ تر مطلوبہ مقدار باہر سے ہی آتی ہے۔ جیلی پاؤڈر جس کو انگریزی میں (Pectin) کہتے ہیں۔ املی کے بیجوں سے بآسانی بن سکتا ہے۔ ہمارے ہاں املی کے بیج عام طور پر بیکار ہی سمجھے جاتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے ملک میں املی کے پودے پائے جاتے ہیں ۔ ان بیجوں سے پیکٹن بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ املی کے بیجوں کو بھاڑ میں بھنوا کر اوپر کا سخت چھلکا اتار دیں جو با آسانی دور ہو جائے گا۔ املی کے بیج عام مل جاتے ہیں۔ مغز املی جوبھنے ہوئے ہوں، چکی میں باریک پیس لیں ایک حصہ مغز املی کے آٹے کو چالیس حصہ پانی (اگر املی کا آٹا ایک من ہو تو پانی چالیس من ملائیں) میں اتنا ابالیں کہ پانی باقی دس حصہ رہ جائے۔ تب اس میں سپرٹ (ساٹھ فیصدی طاقت والی) دگنی ملا دیں۔ لئی خود بخود باریک دھاگے سی بن جائے گی۔ ان دھاگوں کو جدا کر کے تھوڑی سی سپرٹ (95فیصدی طاقت والی) ان پر ڈالیں۔ یہ باریک باریک ریشے خشک ہو جائیں گے۔ ان کو مسل ڈالیں اور جالی پر دھوپ میں خشک کر کے بوتلوں میں بھر کر اس کی تجارت کریں۔ مندرجہ بالا مواد کو اوپن ویکم نام کے ذریعہ خشک کریں تاکہ تمام سپرٹ مکمل طور پر آپ علیحدہ حاصل کر کے بار بار اس سے کام لے سکیں۔ اس طریقہ سے پیکٹن بہت سستی تیار ہوتی ہے۔ اس کو زیادہ مفید بنانے کے لئے آٹا کو بار بار بلیچنگ کرنا چاہئے۔ یعنی کھلے پانی میں آٹے کو گھول کر رکھ دیں۔ جب آٹا تہہ نشین ہو جائے تب اوپر کا پانی نکال کر دوبارہ سہ باریہ عمل کر کے آٹے کو دھو دھو کر بالکل دودھ کی طرح سفید کر دیں۔ اس طرح پیکٹن نہایت خوش رنگ تیار ہو گا۔ پیکٹن سے جیلی اس طرح تیار ہوتی ہے۔ ایک تولہ پیکٹن کو پندرہ تولہ پانی میں بمعہ میٹھا معمولی تعداد میں لیموں کاست تھوڑا سا خوردنی رنگ ملا کر آگ پر گرم کریں۔ جب قوام گاڑھا ہو جائے تو آگ سے اتار لیں۔ جب سرد ہونے کی ہو، کوئی خوشبو ملا کر کھائیں۔ نہایت خوش ذائقہ جیلی تیار ہے۔ املی کو انگریزی میں ٹمرنڈ (Tamrind) کہتے ہیں اور اس سے بنی ہوئی پیکٹن (Pectin) کہلاتی ہے۔ فارسی میں املی کو تمرہندی کہتے ہیں۔ انگریزوں نے اس کا نام تمرانڈ بنا لیا ہے۔ مندرجہ بالا طریقہ سے املی کے بیجوں کا استعمال کچھ غذائی ضرورت بھی پوری کر سکتا ہے۔ یہ جیلی نہایت خوش ذائقہ غذا ہے۔ ٭٭٭ بینرویکس اسے مکھی کی موم بھی کہتے ہیں۔ یہ شہد کے چھتوں سے تیار ہوتی ہے۔ اس کا رنگ ہلکا سبز اور بھورا ہوتا ہے لیکن جو موم ردی اور بیکار ہوتی ہے اس کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔ چھتے کو جانا میں ڈال کر گرم کیا جاتا ہے۔ جس سے پگھلی ہوئی موم اوپر کی تہہ پر تیر آتی ہے۔ اس رنگ کو او ربھی اڑایا جا سکتا ہے۔ اس طرح سے صاف موم حاصل ہو جاتی ہے۔ یہ موم بوٹ پالش میں کافی استعمال ہوتی ہے۔چمڑے کی زندگی کو بڑھاتی ہے اور چمڑے کو اچھی طرح سے واٹر پروف بھی بناتی ہے یہ چمک بھی پیدا کرتی ہے اور چمڑے کو نرم رکھتی ہے۔ یہ تارپین کے تیل میں حل ہو جاتی ہے اور کا درجہ پگھلاؤ01cسے64cفارن ہائیٹ تک ہوتا ہے یہ موم ایک خاص قسم کی خوشبو بھی دیتی ہے۔ نیز یہ ہارڈ پیرافین کی نسبت مہنگی ہوتی ہے۔ اسی لئے اس کو ہارڈ پیرافین کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ کارنوباویکس یہ موم برازیل میں ایک خاص قسم کی کھجور سے تیار ہوتی ہے جس کے پتے موم باہر نکالتے ہیں۔ یہ سبزی مسائل سیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔ اس لئے یہ 84c سے کم درجہ حرارت پر نہیں پگھل سکتی۔ یہ بوٹوں کے چمڑے میں بہت زیادہ چمک پیدا کرتی ہے اور بوٹ پالش کو سخت بناتی ہے۔ اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ مٹی کے ذرات کو چمڑے پر آنے سے روکتی ہے۔ چونکہ بہت مہنگی ہوتی ہے اس لئے کبھی اکیلی استعمال نہیں ہوتی۔ بلکہ اس میں دوسری اقسام کی موموں کی ملاوٹ کر دی جاتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے زمانے میں اس کے نہ مل سکنے کی وجہ سے ڈیرہ دون کے فارسٹ ریسرچ کالج میں ایسی ہی ایک موم کیمیاوی طور پر تیار کر لی گئی تھی جو اصل موم کی سی خوبیاں رکھتی تھی۔ اس سائنٹیفک کارنوباویکس کا فارمولا یہ ہے: شیلاک ویکس85تولے بینرویکس10تولہ رال5تولہ ترکیب: پہلے بینرویکس اور شیلاک ویکس کو لوہے کے برتن میں پگھلائیں اور ان کو210c سے 230c تک لے جائیں اور پھر اس میں رال ڈال کر خوب ہلائیں۔ رال ڈالنے پر ان موموں پر کچھ بلبلے ابھریں گے۔ جب یہ بلبلے نکلنا بند ہو جائیں تو اس وقت اس محلول کو کپڑے کے ذریعہ چھان لیں اور ٹھنڈا کر کے استعمال میں لائیں یہ موم نہ صرف اصلی کارنوبا کی تمام خصوصیات رکھتی ہے۔ اس کے مقابلے میں سستی بھی پڑتی ہے۔ شیلاک ویکس یہ لاکھ میں6%تک پائی جاتی ہے اس کو تیار کرنے کے لئے کچی لاکھ کو پانی میں ابالا جاتا ہے۔ وزن میں ہلکی ہونے کے باعث یہ موم پانی کے اوپر آ جاتی ہے اور آسانی کے ساتھ اس کو پانی میں سے نکالا جا سکتا ہے۔ اس کے پگھلنے کا درجہ حرارت82cہے۔ اسے بینرویکس میں ملا کر بوٹ پالش میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سائنٹیفک کارنوباویکس تیار کرنے میں اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ پیرافین ویکس اس کو بتی والی موم بھی کہتے ہیں۔ یہ پٹرولیم سے حاصل ہوتی ہے جو کہ پٹرول اور مٹی کا تیل نکالنے کے بعد کچا اور موٹا سا کالا نیز بھورے رنگ کا رہ جاتی ہے۔ کیمیاوی اعتبار سے یہ دوسرے موموں سے بہت مختلف ہوتی ہے اور اس پر کاسٹک لائی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یہ ایسے کمپاؤنڈ کی بنی ہوئی ہوتی ہے جس میں صرف کاربن اور ہائیڈروجن ہی ہوتے ہیں۔ تمام اقسام کی پیرافین ویکس پٹرول بینزین، مٹی کے تیل میں حل ہونے والی ہیں۔ یہ دوسری موموں میں جلا کر بوٹ پالش تیار کرنے میں اچھی ثابت ہو سکتی ہے پیرافین ویکس بلحاظ درجہ پگھلاؤ کئی طرح سے تیار ہوتی ہے۔ 45cیا110fتک پگھلاؤ کی موم: یہ موم بہت نرم ہوتی ہے اس لئے بوٹ پالش تیار کرنے میں بہت کم استعمال ہوتی ہے کیونکہ کم درجہ پگھلاؤ رکھنے کی وجہ سے اس کی ملاوٹ سے بنایا ہوا بوٹ پالش جوتوں پر لگانے سے مٹی کے ذرات کو بہت جلد اپنی جانب کھینچ لیتا ہے اور اس طرح بوٹ جلدی خراب ہو جاتے ہیں۔ 52cسے55cیا125fسے130fکے درجہ کی پگھلاؤ کی موم: یہ معمولی طور پر بوٹ پالش میں دوسری موموں کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے لیکن اس میں بھی وہی خامی پائی جاتی ہے جو اول الذکر موم میں پائی جاتی ہے۔ 57cسے60cتک یا135fسے140fتک پگھلاؤ کی موم: یہ کافی سخت ہوتی ہے اس لئے کافی مقدار میں بوٹ پالش میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ مٹی کو چپکنے نہیں دیتی۔ اس کو دوسری موموں میں اس لئے ملایا جاتا ہے کہ یہ اکیلی چمک نہیں دیتی۔ سیراسین ویکس یہ قدرتی موم ہے جو اوزو کرایٹ سے تیار ہوتی ہے۔ یہ پٹرولیم والے رقبوں سے زمین سے نکالی جاتی ہے۔ اس کا درجہ پگھلاؤ65سے70تک ہوتا ہے۔ اس کا رنگ سفید یا ہلکا زرد ہوتا ہے۔ یہ سائنٹیفک بینرویکس بنانے میں کام آتی ہے اور بعض اوقات بینرویکس کی جگہ استعمال کر لی جاتی ہے۔ مون ٹین ویکس یہ ایک قسم کی قدرتی موم ہے جو زمین سے نکالی جاتی ہے یہ سفید یا زرد رنگ کی ہوتی ہے اس کا درجہ پگھلاؤ72cسے75cتک ہوتا ہے۔ یہ چمڑے پر بہت ہی اچھی چمک دیتی ہے مگر مہنگی بہت پڑتی ہے۔ اس لئے اس کو تھوڑی سی مقدار میں دوسری موموں کے ساتھ ملا کر بوٹ پالش اور بوٹ کریم کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے بڑھیا بوٹ پالش بنانے کے لئے اس موم کا استعمال کرنا نہایت ضروری ہے۔ ہمالیہ جڑی بوٹی فارمیسی منیر مارکیٹ اردو بازار لاہور ٭٭٭ بٹن بنانے کی انڈسٹری ہڈی، سیپ، سینگ، ہاتھی دانت، نٹ، سیلولائیڈ اور دھات کے کوٹ، پینٹ اور قمیضوں میں لگانے کے بٹن بنانے کی انڈسٹری ہمارے ملک میں بٹن کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ سینکڑوں سالوں سے یہاں بٹن بنائے جا رہے ہیں۔ یہ بٹن سیپ سینگ، ہڈی، ہاتھی دانت اور مختلف دھاتوں وغیرہ سے بنائے جاتے ہیں۔ حالانکہ آجکل پلاسٹک کے بٹنوں نے کافی ہلچل مچا رکھی ہے۔ مگر پھر بھی دیگر چیزوں کے بنے ہوئے بٹنوں کی مانگ کم نہیں ہوئی ہے، کیونکہ پلاسٹک کے بٹن جلدی ہی خراب ہو جاتے ہیں۔ یہاں ہم ایسے بٹن بنانے کے بارے میں لکھ رہے ہیں جو کوٹ، پینٹ اور قمیضوں وغیرہ میں لگائے جاتے ہیں اور ان میں دو چار سوراخ ہوتے ہیں۔ بٹن بنانے میں آپ کو مندرجہ ذیل کام کرنے پڑتے ہیں، اور اس انڈسٹری میں کام آنے والی مشینوں کی تفصیل بھی ساتھ دی جا رہی ہے۔ پٹیاں یا شیٹیں کاٹنا: سیلولائیڈ، ہڈی، پیتل وغیرہ کے بٹن بنانے سے پہلے ان کی بڑی بڑی شیٹوں میں سے چھوٹی چھوٹی پٹیاں کاٹ لی جاتی ہیں۔ پٹی اتنی چوڑی کاٹی جاتی ہے جس میں سے پوک بٹن نکال سکیں سیپ اور سینگ وغیرہ کی بھی پٹیاں کاٹ لی جاتی ہیں۔ پٹیاں کاٹنے کی مشین (سرکلرسا) اس کام کے لئے سرکلرسا مشین استعمال کی جاتی ہے۔ اس مشین میں پہیے کی شکل میں گول آری (سرکلرسا) استعمال کی جاتی ہے یہ مشین ہارس پاور سے چلتی ہے۔ اس کے ایک منٹ میں3000چکر ہوتے ہیں۔ اس کا وزن تقریباً ایک من ہے۔ بلینک کاٹنا جب آپ پٹیاں کاٹ چکیں تو اس پٹی میں سے بٹن کے گول گھیرے (بلینک) کاٹ لئے جاتے ہیں۔ پٹی کو مشین پر رکھ کر مشین کو چلاتے ہیں۔ تو ایک گول گھیرا کٹ جاتا ہے۔ پٹی کو آگے سرکاتے رہتے ہیں اور گھیرے کٹتے رہتے ہیں۔ (بلینک کاٹنے والی مشین) یہ مشین1/4ہارس پاور سے چلتی ہے ایک منٹ میں3000چکر ہوتے ہیں اور اس کا وزن تقریباً ایک من ہے۔ اس میں ایک منٹ میں 15گھیرے (بٹن) کٹتے ہیں۔ خرادنا اور شکل دینا اس کے لئے خراد کرنے کی مشین کام میں لائی جا سکتی ہے۔ یہ مشین بٹن کے آگے اور پیچھے سے خراد کر کے اسے خوبصورت شکل کا بنا دیتی ہے۔ خرادنے کی مشین یہ1/4ہارس پاور سے چلتی ہے اور ایک منٹ میں2500چکر لیتی ہے۔ اس کا وزن تقریباً 1 1/4 من ہے۔ یہ ایک منٹ میں15بٹنوں کو خراد کر انہیں خوبصورت شکل دیتی ہے۔ سیپ کے بٹن بنانے میں اکثر خراد کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خراد نے کے کام آنے والی اس مشین کی تصویر پچھلے صفحے پر دی جا چکی ہے۔ بٹن میں سوراخ بنانا اب تیار کئے ہوئے بٹنوں میں ضرورت کے مطابق دو یا چار سوراخ بنائے جاتے ہیں۔ بٹنوں میں سوراخ کرنے کے لئے ایک خاص قسم کی ڈرلنگ مشین کو کام میں لایا جاتا ہے۔ جس کی تصویر نیچے دی جا رہی ہے۔ یہ مشین2/4ہارس پاور سے چلتی ہے اور ایک منٹ میں15بٹنوں میں سوراخ کر دیتی ہے۔ اس کا وزن تقریباً30کلو ہے۔ بٹن میں سوراخ کرنے کی مشین پالش کرنا دھاتوں اور ہڈی وغیرہ کے بٹن تیار ہو جانے کے بعد ان پر پالش کیا جاتا ہے تاکہ وہ شیشے کی طرح چمکدار اور چکنے ہو جائیں اس کام کے لئے ایک یا دو بیرل والی پالشنگ مشین استعمال کی جاتی ہے۔ جس کی تصویر یہ ہے: (بٹنوں پر پالش کرنے کی مشین) یہ مشین1/4ہارس پاور سے چلتی ہے اور ایک منٹ میں45چکر کرتی ہے۔ یہ 8گھنٹے میں50گرس پر پالش کر دیتی ہے۔ نوٹ: مختلف سائزوں کے بٹن بنانے کے لئے مختلف سائزوں کے کٹر اور چکو (Chucks) کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک سائز کے بٹن تیار کرنے کے لئے آپ کو مندرجہ ذیل ٹولس کے سیٹ کی ضرورت پڑے گی، جو مندرجہ بالا مشینوں پر کام کرنے کے لئے ضروری ہیں: سرکلرسا ایک عدد ڈائی کٹر ایک جوڑا چک چار عدد خراد کے لئے ٹولس دو عدد ڈرل ایک عدد قیمت: مندرجہ بالا چاروں مشینوں کے پورے سیٹ کی قیمت اوپر دیئے گئے اوزاروں کے ایک سیٹ کے ساتھ تقریباً25000روپے ہے۔ پتلون کے بٹن! پتلون کے بٹن زیادہ تر ٹین یا المونیم کی پتلی چادر سے بنائے جاتے ہیں۔ انہیں بنانے کے لئے خاص مشین ’’ سکرو پریس‘‘ (Screw Press) ہے۔ جس کی تصویر مندرجہ ذیل ہے: مندرجہ ذیل سامان سے ایک گھنٹہ میں 200سے لے کر 400تک بٹن تیار کر سکتے ہیں: سکروپریس تین عدد پنچنگ اور فارمنگ ڈائیاں ایک عدد سیٹ بٹنوں میں سوراخ کرنیکی ڈائی ایک عدد سیٹ بٹنوں پر ابھری ہوئی لکیریں یا ایک عدد سیٹ پتلون کے بٹن بنانے والی مشین بٹنوں پر کپڑا چڑھانا! شہروں اور بڑے قصبوں میں بٹن بیچنے والے دکاندار بٹنوں پر کپڑا چڑھانے کی مشین بھی اکثر اپنے ہاں رکھتے ہیں۔ درزی اور دیگر لوگ اپنی پسند کا کپڑا ان کے پاس لاتے ہیں اور یہ لوگ ٹین کے بٹن پر یہ کپڑا اس مشین کے ذریعہ چڑھا کر دے دیتے ہیں اور یہ بٹن بچوں کے سوٹ اور بلاؤز وغیرہ میں لگا دیئے جاتے ہیں۔ یہ بٹن بڑے ہی خوبصورت دکھائی دیتے ہیں، اور کپڑے خوبصورتی بڑھا دیتے ہیں۔ ایک بٹن پر کپڑا چڑھانے کے پانچ یا دس پیسے یہ دکاندار چارج کرتے ہیں اور اس طرح بڑا اچھا منافع اٹھاتے ہیں۔ بٹنوں پر کپڑا چڑھانے کی مشین کی قیمت کوئی خاص زیادہ نہیں ہے اور اس کے ساتھ دو عدد ڈائیاں ملتی ہیں۔ بٹنوں پر کپڑا چڑھانے کی مشین عمدہ قسم کا لسا پول بنانا کاسٹک لائی جو بازار سے عام ملتی ہے۔ اتحاد کیمیکل ورکس کالا شاہ کاکو تیار کرتا ہے۔ 1 کلو لیں اس میں سلفانک آیسڈ1/4حصہ ملا دیں۔ تیزاب تھوڑا تھوڑا ملا دیں۔ جب کاسٹک لائی اور تیزاب دونوں نیوٹرل ہو جائیں تیزاب ڈالنا بند کر دیں۔ بس یہ آپ کالسا پول تیار ہے۔ نوٹ: تیزاب کی صحیح مقدار اس لئے درج ہیں کی گئی کیونکہ بازار سے مختلف دکاندار خالص تیزاب مکمل طاقت والا مہیا نہیں کرتے۔ اس لئے تیزاب ڈالتے ڈالتے نیوٹرل کر لیں۔ سوڈا واٹر (یعنی ایریٹیڈ واٹر) بنانے کی انڈسٹری! سوڈا واٹر جسے گرمیوں میں پیتے ہیں، اس کی ایک درجن بوتلیں تیار کرنے پر کل 37 پیسے لاگت آتی ہے اور یہ بوتلیں پونے دو روپے سے لے کر سوا دو روپے درجن تک بیچی جاتی ہیں۔ کیا یہ پانچ گنا منافع دینے والی انڈسٹری نہیں ہے؟ سوڈا واٹر کے نام سے آج کل سب ہی واقف ہو چکے ہیں۔ پیپسی کولا، اور کوکا کولا نے کتنی ترقی کی ہے یہ سوڈا واٹر کی مشہوری کا ثبوت ہے۔ سوڈا واٹر بارہ مہینے بکتا ہے، مگر گرمیوں میں اس کی بکری زیادہ ہوتی ہے۔ صرف بڑے شہروں میں ہی نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے قصبوں تک میں اس کی بکری ہونے لگی ہے۔ سوڈا واٹر کا اصلی نام ’’ ایریٹیڈ واٹر‘‘ (Aerated Water) ہے۔ یہ نام اس لئے رکھا گیا ہے کہ سب طرح کے سوڈا واٹروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ نام کی گیس ملائی جاتی ہے۔ اسی گیس کے ملانے کی وجہ سے سوڈا واٹر کو کاربونیٹڈ واٹر بھی کہتے ہیں۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ سوڈا واٹر شوقین طبیعت لوگوں کے پینے کی چیز ہے۔ مگر یہ ان کی بھول ہے۔ سچائی یہ ہے کہ سوڈا واٹر ہماری تندرستی کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں ملی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ پیٹ کے اندر موجودہ کیڑوں اور جراثیم کو مار ڈالتی ہے۔ سوڈا واٹر کھانے کو جلدی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے، اور پیٹ کی کئی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ایریٹیڈ واٹر کئی قسم کے ہوتے ہیں مگر ان کی تین قسمیں خاص ہیں: 1۔ سادہ (Plain) 2۔ نمکین (Saline) 3۔ میٹھا (Sweet) سادی قسم کا ایریٹیڈ واٹر پانی میں سوڈا بائی کارب کھول کر اور اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ملا کر بنائے جاتے ہیں۔ نمکین یا منرل واٹر میں کچھ خاص قسم کے معدنیاتی نمک ملائے جاتے ہیں اور پھر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ملائی جاتی ہے۔ یہ واٹر پینے میں ایسے لگتے ہیں جیسے ہم کسی قدر چشمہ کا پانی (جو پینے میں تیز لگتا ہے) پی رہے ہوں۔ ان میں سب سے مشہور ’’ ویچی واٹر‘‘ ’’ لیتھیا واٹر‘‘ اور ’’ ریڈیا رس واٹر‘‘ ہے۔ میٹھے قسم کے سوڈا واٹر اصل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ملایا ہوا شربت ہے جس میں پھلوں کے ایسینس (Essence) اور رنگ ملا دیئے جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ بکری انہی کی ہوتی ہے۔ اب ہم آپ کو میٹھے سوڈا واٹر بنانے کے طریقے بتائیں گے۔ انہیں کی بہت زیادہ بکری ہوتی ہے۔ میٹھا سوڈا واٹر یہ سوڈا واٹر کئی ناموں سے بکتے ہیں، جسے لیمنییڈ، جنجر، کریم سوڈا وغیرہ ان کے بنانے میں نیچے لکھی چیزیں ملائی جاتی ہیں: 1۔ چینی کا شربت (چینی کا خرچ کم کرنے کے لئے اس میں کچھ مقدار میں سکرین بھی ملائی جاتی ہے) 2۔ ذائقہ کو درست رکھنے کے لئے تھوڑی سی مقدار میں اس میں ٹارٹرک ایسڈ (Tartric Acid) یا سائٹرک ایسڈ (Citric Acid) بھی ملایا جاتا ہے۔ 3۔ جس پھل کے نام کا سوڈا واٹر بنانا ہو اس کا ذائقہ اور خوشبو دینے کے لئے ایسنس (جیسے سنترے کا سوڈا واٹر بنانے کے لئے سنترے کا ایسنس) اور اسی پھل کا رنگ (جیسے سنترے کے لئے نارنگی رنگ) 4۔ سوڈا واٹر کو سڑنے اور پھپھوندی لگنے سے بچانے کے لئے کوئی پریزروٹیو (Preservative) کیمیکل۔ 5۔ سوڈے کی بوتل کھولتے وقت اس میں سے جھاگ اٹھیں۔ اس کے لئے فوم پیدا کرنے والی کیمیکل۔ ان کے علاوہ دیگر کیمیکلیں وغیرہ بھی سوڈا واٹر میں ملائے جاتے ہیں۔ جسے سنترے کے سوڈا واٹر میں سنترے کا اصلی رس بھی ڈال دیتے ہیں۔ اصلی رس والا سوڈا کچھ مہنگا بکتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ سنترے کے سوڈا واٹر میں سنترے کا راس ملانے کی بجائے ’’ سلور مسٹ‘‘ نام کی ایک کیمیکل ملا دیتے ہیں۔ اس کے ملا نے سے سوڈا واٹر کا رنگ دھندلا سا ہو جاتا ہے اور دیکھنے میں ایسا لگتا ہے جیسے کہ اس میں سنترے کا اصلی رس ملا ہو۔ 6۔ بوتل میں موجود مندرجہ بالا میٹھے پانی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ملانا یعنی ایریٹیڈ واٹر بنانا۔ اوپر بتائے گئے 6عمل کرنے کے بعد سوڈا واٹر تیار ہو جاتا ہے۔ سوڈا واٹر بنانے کا طریقہ: سوڈا واٹر بنانے کے لئے ایک سب سے سادہ فارمولا ’’ لیمینڈ‘‘ بنانے کا یہ ہے: سادہ شربت (45ٹویڈل کا) 1گیلن سائٹرک ایسڈ 2 1/2گیلن لیمو کا ایسنس 1 1/2اونس سیلی سیلیک ایسڈ 1/4اونس ٹارٹرک ایسڈ اور سیلی سلیک ایسڈ (پریزرویٹو) کو چینی کے ایک برتن یا پتھر کی کونڈی میں تھوڑے سے پانی میں گھول لیں۔ ان کے اس گھول کو سادہ شربت میں ملا دیجئے۔ اب لیمو کا ایسنس اور کھانے کا پیلا رنگ (اگر ضرورت سمجھیں تو) اس میں ملا دیں۔ اگر یہ چاہتے ہیں کہ بوتل کھولتے وقت اس میں سے جھاگ بھی اٹھیں تو اس سب کے مکسچر میں1/4اونس فوم پروڈیوسر (Foam Producer) (جھاگ پیدا کرنے والی ایک چیز) بھی ملا دیجئے۔ سوڈا واٹر کی 10 اونس والی بوتلوں میں1/2اونس اس شربت کا مکسچر ڈال دیا جاتا ہے باقی حصے میں پانی بھر دیا جاتا ہے۔ اب بوتلوں میں بھرے اس پانی میں مشین کے ذریعہ گیس ملا دی جاتی ہے۔ گیس ملانے کا طریقہ آگے لکھا گیا ہے۔ سادہ شربت (45ٹویڈل کا) بنانا سادہ شربت کا مطلب ایسے شربت سے ہے جس میں پانی میں چینی ملا کر تھوڑا سا ابال لیا جاتا ہے اور بعد میں اسے چھان لیا جاتا ہے۔ سوڈا واٹر میں45ڈگری ٹویڈل کا چینی کا شربت عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ڈگری کا شربت بنانے کے لئے 7پونڈ6اونس پانی میں5پونڈ15 اونس چینی ملائی جاتی ہے۔ ڈگری کا ٹھیک پند ’’ ٹویڈل میٹر‘‘ ہی بتاتا ہے۔ چینی کیونکہ مہنگی ہے ۔ س لئے سستا کرنے کے لئے شربت میں چینی کی مقدار کم کر کے سکرین ملا دی جاتی ہے۔ سکرین چینی کے مقابلے میں ا وسطاً400گنا زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔ اس لئے بہت کم ملانی پڑتی ہے۔ جس شربت میں400کلو چینی ڈالنی ہو اس میں صرف ایک ایک کلو سکرین ملا دینے سے ہی 400 کلو چینی والے شربت جتنا مٹھاس آ جاتا ہے۔ مگر آج کل سرکاری قانون بن گئے ہیں، جن کے مطابق اکیلے سکرین سے ہی شربت یا سوڈا واٹر بنانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سوڈا واٹر میں اگر چینی کم اور سکرین زیادہ ملائی جائے گی تو سوڈا واٹر کا ذائقہ خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ لہٰذا اچھی قسم کا شربت تیار کرنے کے لئے چینی اور سکرین کی ٹھیک ٹھیک مقدار لینی چاہئے۔ اس مقدار کا اندازہ کرنا ہوشیاری کا کام ہے۔ کتنی چیزیں اور کتنی سکرین سے یہ شربت تیار کرنا چاہئے؟ اس سوال کا جواب مندرجہ ذیل ہے: تجربے میں آیا ہے کہ ایک پونڈ چینی میں14 گرین سکرین ملانا ٹھیک رہتا ہے۔ اتنی مقدار میں سکرین ملانے سے شربت کا ذائقہ بھی خراب نہیں ہوتا گاہک کو اس کا پتہ آسانی سے نہیں لگ سکتا۔ سوڈا واٹر بنانے والے 3 پونڈ چینی میں45گرین سکرین ملا کر اسے 4 1/2منٹ پانی میں گھول دیتے ہیں۔ اس طرح تقریباً23 ڈگری ٹویڈل کا شربت بنتا ہے مگر مٹھاس میں یہ 45ڈگری ٹویڈل والے شربت کے برابر ہوتا ہے۔ سکرین کا گھولنا: سکرین سادہ پانی میں مشکل سے گھلتی ہے۔ لہٰذا اسے گھولنے کے لئے پانی میں کھار ملا لیا جاتا ہے۔ مثال کے لئے: سکرین (550) 2اونس سوڈا بائی کارب 1اونس ڈسٹلڈ واٹر (DistilledWater) 10اونس سوڈا بائی کارب کو پانی میں ملا کر ایک کونڈی میں رکھیں اور اس میں تھوڑی تھوڑی کر کے سکرین گھول لیں۔ جب سب سکرین کھل جائے تو باریک کپڑے میں چھان کر اتنا پانی ملا دیں کہ کل ایک پونڈ گھول ہو جائے۔ فوم پروڈیوسر (Foam Producer) جھاگ پیدا کرنے والا مکسچر نیچے لکھے فارمولے سے بنایا جاتا ہے۔ سیپونائین (Saponine)1پونڈ گلیسرین 1/2گیلن ڈسٹلڈ واٹر 1/2گیلن سیپونائین کو ڈسٹلڈ واٹر میں گھول کر گلیسرین ملا دیجئے۔ یہ مکسچر 1 گیلن شربت میں 1/2 ڈرام ملایا جاتا ہے۔ دیگر فارمولے! آپ اوپر پڑھ چکے ہیں کہ مصلیمن سوڈا کس طرح تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح دیگر قسم کے سوڈا واٹر بنائے جاتے ہیں۔ سب میں سادہ شربت مندرجہ بالا طریقے سے بنایا ہوا ہی ڈالا جاتا ہے۔ صرف ایسنس وغیرہ میں فرق رہتا ہے۔ جنجر سوڈا سادہ شربت (45 ٹویڈل کا) 1گیلن ایسنس سٹون جنجر بیئر 1اونس ایسنس جمائیکا جنجر 1/4اونس فوم پروڈیوسر 1/2ڈرام ٹنکچر کیپسیکم 1ڈرام پریزرویٹیو 1/2ڈرام لیمن کرش سادہ شربت (45ٹویڈل کا ) 1گیلن ایسنس لیمن کرشن 2اونس سائٹرک ایسڈ 2 1/4اونس لیمو کا رس 1/4اونس پریزرویٹیو 1/2اونس فوم پروڈیوسر 1/4اونس آرنجیڈ چینی کا سادہ شربت (45ٹویڈل کا) 1گیلن ایسنس اورنج سویٹ 2گیلن سنترے کا رنگ 1/2اونس سائٹرک ایسڈ 2اونس فوم 1/4اونس پریزرویٹیو 1/2اونس امریکن کریم سوڈا سائٹرک یا ٹاٹرک ایسڈ 1/2اونس ایسنس امریکن کریم سوڈا 1 1/2اونس فوم 1/2اونس پریزرویٹیو 1اونس سادہ شربت (45 ٹویڈل کا) 1گیلن ان چاروں فارمولوں کا ایک ہی طریقہ ہے۔ 10اونس کی بوتل میں1 1/2 اونس مندرجہ بالا کوئی ایک فارمولے کی چیزوں کا مکسچر ڈال دیں بوتل کے باقی خالی حصے میں مشین یا ہاتھ سے پانی بھر دیا جاتا ہے۔ نوٹ: آج کل آپ کو ہر چیز کا ایسنس، فوم پروڈیوسر اور پریزرویٹیو وغیرہ سوڈا واٹر کا سامان بیچنے والوں کے یہاں تیار مل سکتے ہیں، جن کے استعمال میں کوئی پریشانی نہیں پڑتی۔ بوتلوں میں گیس بھرنا سوڈا واٹر انڈسٹری میں مشینوں کا استعمال صرف بوتلوں میں گیس بھرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ کچھ آٹو میٹک مشینوں میں تو ایسا انتظام ہوتا ہے کہ بوتلوں میں تھوڑا شربت ڈال کر یہ بوتلیں مشین میں رکھ دیتے ہیں۔ مشین کا فلائی وہیل گھمانے سے بوتلوں کے بقایا خالی حصے میں گیس ملا ہوا پانی بھر جاتا ہے۔ چھوٹی مشینوں میں ان بوتلوں میں پانی خود بھرنا پڑتا ہے اور تب انہیں مشین میں رکھ کر مشین کو گھماتے ہیں تو پانی میں گیس مل جاتی ہے۔ ان مشینوں کے ساتھ گیس کا سلنڈر لگا ہوتا ہے جس میں ایک ریگولیٹر کے راستے سے گیس بوتل میں جاتی ہے۔ مشینوں سے کام کرنے کا طریقہ اور سوڈا واٹر بنانے کے طریقے ان مشینوں کے ساتھ ہی خریداروں کو بھیجے جاتے ہیں۔ سوڈے کی بوتلیں: سوڈا واٹر کی بوتلیں دو طرح کی ہوتی ہیں ایک تو پرانے ٹائپ کی، جنہیں گولی والی یا کاڈ بوتل کہتے ہیں اور دوسری وہ بوتلیں جو آج کل استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کے اوپر کراؤن کارک لگایاجاتا ہے۔ کچھ مشینوں میں ایسا انتظام ہوتا ہے وہ کراؤن کارک بھی خود بخود لگا دیتی ہیں اور دیگر مشینوں میں کراؤن کارک ایک چھوٹی سی مشین سے لگایا جاتا ہے جس کی تصویر نیچے دی گئی ہے۔ اس مشین کی قیمت80روپے ہے۔ یہ سوڈا واٹر کے علاوہ شربت وغیرہ کی بوتلوں پر بھی کراؤن کارک لگانے کے کام آتی ہے۔ بوتلوں پر کراؤن کارک لگانے والی مشین (دیکھئے تفصیل اگلے صفحہ پر) سوڈا واٹر مشین (شکل پچھلے صفحہ پر دیکھیں) ماڈلM-3 جس کے ساتھ ایک آٹو میٹک فیلر، کراؤن کارک لگانے کا انتظام اور کاڈ فیلر ہے۔ قیمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2500روپے سوڈا واٹر بنانے کے لئے یہ اپٹوڈیٹ اور مکمل مشین ہے۔ جس میں ایک ماڈرن کاربونیٹر، ایک آٹو میٹک فیلر، ایک کاڈ فیلر ہے اور کراؤن کارک لگانے کا بھی انتظام ہے۔ اس مشین کے چیمبر میں پانی ایک پمپ کے ذریعے آتا ہے جو کہ فلائی وہیل کے ذریعے چلتا ہے اور یہ پانی کاربونیٹر کے چھت والے فوارے میں سے ہو کر نیچے جاتا ہے۔ کاربونیٹر کے اندر کئی بیفل پلیٹیں ہوتی ہیں اور ان پلیٹیوں کے بیچ میں کانچ کی گولیاں رکھی جاتی ہیں تاکہ پانی میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں گیس مل جائے اور سوڈا واٹر تیز بنے۔ کاربونیٹر کے نیچے سے ہو کر گیس آتی ہے اور ایک ریگولیٹر کے ذریعہ اسے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ کراؤن کارک بوتلیں ایک ہی جگہ بھری جاتی ہے، اور وہیں ان پر کراؤن کارک لگتا ہے جس سے مال اچھا بنتا ہے۔ مشین میں لگے ہوئے کاڈ فیلر گولی والے پرانے ٹائپ کی بوتلیں بھرنے کے لئے ہیں۔ مگر ان سے کراؤن کارک والی بوتلیں بھی بھر دی جا سکتی ہیں۔ بوتل پر کراؤں کارک کو پکی طرح لگانے کے لئے کراؤن کارک لگانے کی مشین (قیمت80روپے) استعمال کی جاتی ہے۔ یہ سوڈا واٹر مشین ہاتھ سے چلتی ہے، مگر اسے پاور سے بھی چلا سکتے ہیں۔ اس ماڈل میں بڑے سائز بھی ہیں۔ بڑے سائز کی مشین دن میں (8گھنٹے میں)8000بوتلیں بھر سکتی ہے۔ یہ سب سے چھوٹی سوڈا واٹر مشینیں ہیں، جن میں ایک گھنٹے میں36 سے لے کر 100 بوتلیں بھری جا سکتی ہیں۔ بوتلوں میں پہلے ایسنس ملا ہوا میٹھا پانی بھر لیا جاتا ہے۔ پھر پنجرے میں اس بوتل کو رکھ کر پنجرے کو گھمایا جاتا ہے تو ایک ریگولیٹر میں سے ہو کر گیس بوتل کے اندر پانی میں مل جاتی ہے۔ گولی والی بوتلیں تو اپنے آپ بند ہو جاتی ہیں مگر کراؤن کارک والی بوتلوں میں کراؤن کارک لگانے والی مشین سے یہ کارک الگ سے لگائے جاتے ہیں۔ سوڈا واٹر مشین ماڈلB.A.C اس ماڈل میں تین سائز ہیں۔ ایک بوتل والا، دو بوتل والا اور تین بوتل والا، ایک بوتل والی مشین ایک گھنٹے میں36 بوتلیں تیار کرتی ہے۔ اس کی قیمت350روپے ہے۔ دو بوتلوں والی ایک گھنٹے میں72 بوتلیں تیار کرتی ہے۔ اس کی قیمت400 روپے ہے، اور تین بوتلوں والی مشین ایک گھنٹے میں108 بوتلیں تیار کرتی ہے اس کی قیمت550 روپے ہے۔ سوڈا واٹر مشین ماڈل I.R.A جس کے ساتھ ایک آٹو میٹک فیلر اور کراؤن کارک لگانے کا انتظام ہے۔ قیمت1600روپے اس مشین کا میکنزم (Mechanism) بھی ماڈل M.3سے ملا ہوا ہوتا ہے، مگر یہ کم قیمت کی ہے اور اس کا پروڈکشن بھی کم ہے۔ اس مشین میں کاربوہیٹر، سب فٹنگ کے ساتھ پمپ اور آٹو میٹک فیلر اور کراؤن کارک لگانے کا انتظام، سب ایک ہی سٹینڈ پر فٹ ہیں، اس وجہ سے یہ مشین تھوڑی سی جگہ میں آ جاتی ہے۔ اس میں ایک ہی جگہ پر کراؤن کارک بوتلیں بھری جاتی ہیں، اور وہیں ان پر کارک لگ جاتا ہے۔ مشین ایک گھنٹے میں تقریباً3600 بوتلیں تیار کر دیتی ہے۔ اس مشین کو ہاتھ سے اور پاور سے دونوں سے چلایا جاتا ہے۔ کیا آپ سوڈا واٹر کی فیکٹری لگانا چاہتے ہیں؟ سوڈا واٹر کی فیکٹری ایک ہزار سے لے کر پانچ ہزار روپے تک شروع کی جا سکتی ہے نیچے ہم چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں کھولنے کے لئے حساب دے رہے ہیں۔ آپ اپنے شہر یا قصبے میں سوڈا واٹر کی مانگ کو دیکھتے ہوئے چھوٹی یا بڑی فیکٹری لگا سکتے ہیں۔ ہر روز 4000بوتلیں بھرنے کے لئے ایک عدد سوڈا واٹر مشین ماڈلM.3 جس کے ساتھ ایک آٹو میٹک فیلر، کراؤن کارک لگانے کا انتظام اور ایک کاڈفیلر ہو۔ ایک عدد کراؤن کارک لگانے کی مشین دو عدد 50پونڈ والے گیس سیلنڈر (گیس کے ساتھ) دس گرس کراؤن کارک والی بوتلیں (بڑھیا والی) ایک گیس کراؤن کارک (جس میں100 گرس کارک ہوں گے) ایسنس اور کیمیکلس وغیرہ (اندازاً) روزانہ تقریباً2500بوتلیں بھرنے کے لئے ایک عدد سوڈا واٹر مشین ماڈلI.R.A کے ساتھ آٹو میٹک فیلر اور کراؤن کارک لگانے کا انتظام ہو۔ دو عدد 20پونڈ والے گیس سلنڈر (گیس کے ساتھ) پانچ گرس بڑھیا قسم کی کراؤن کارک بوتلیں پچاس گرس کراؤن کارک ایسنس اور دیگر کیمیکلیں روزانہ تقریباً600بوتلیں بھرنے کے لئے ایک عدد تین بوتلوں والی ’’ ماڈلB.A.C‘‘ والی سوڈا واٹر مشین دو عدد 20پونڈ والے گیس سلنڈر (گیس کے ساتھ) ایک عدد کراؤن کارک لگانے کی مشین دو گرس کراؤن کارک بوتلیں (بڑھیا قسم کی) کراؤن کارک، ایسنس اور دیگر کیمیکلس (اندازاً) روزانہ 250-200بوتلیں بھرنے کے لئے ایک عدد ایک بوتل والی ماڈلB.A.C سوڈا واٹر مشین ایک عدد 20پونڈ والا گیس سلنڈر (گیس کے ساتھ) ایک عدد کراؤن کارک لگانے کی مشین ایک گرس کراؤن کارک بوتلیں (بڑھیا قسم کی) کراؤن کارک، ایسنس اور دیگر کیمیکلس وغیرہ شیونگ سٹک فارمولا: سٹرک ایسڈ 1پونڈ، روغن ناریل2چھٹانک، گلیسرین1چھٹانک، خوشبو چنبیلی1/2اونس، سوڈا لائی نمبر35 5 چھٹانک ترکیب تیاری: سب سے پہلے اسٹیرک ایسڈ اور روغن ناریل باہم ملا کر کسی صاف برتن میں ڈال کر واٹر باتھپر رکھ کر پگھلا لیں اور لائی کو نیم گرم کر کے اس قوام میں ڈال کر فوراً گھوٹنا شروع کر دیں جب گاڑھا ہو جائے تب خوشبو ملا کر سانچوں میں ڈال کر رکھ دیں اور ڈھانپ دیں۔ دوسرے روز نکال کر ٹکیاں بنا لیں۔ شیونگ کریم: نینسا پوڈر8اونس، ویزلین سادہ30اونس، سٹیرک 8اونس، پوٹاشیم کاربونیٹ2اونس، پانی مقطر دو اونس، کاسٹک پوٹاش دو تولہ، گلیسرین دو اونس، لساپول 40اونس ترکیب تیاری: نینسا پوڈر اور سٹیرک کو باہم ملا کر سلور کے کسی برتن میں ڈال کر واٹر باتھ پر پگھلائیں اور پھر ویزلین ڈال دیں پوٹاشیم کاربونیٹ کو پانی گرم کر کے اس میں حل کر کے بعد ازاں کاسٹک پوٹاش ڈال کر پہلے قوام میں لساپول ملا کر اوپر سے کاسٹک پوٹاش والا محلول آہستہ آہستہ ڈال دیں اور چولھے پر ہی چار پانچ منٹ تک ہی گھوٹتے رہیں۔ بعد ازاں نیچے اتار کر یہاں تک گھوٹیں کہ قوام کریم کی صورت اختیار کر جائے۔ آخر پر خوشبو چنبیلی 1اونس ملا کر حسب خواہش منہ والی شیشیوں میں بھر کر لیبل وغیرہ لگا کر فروخت کریں۔ شیونگ کریم بوریکس4اونس، زنک اوکسائڈدو اونس، نشاستہ4اونس، بینزل1/4اونس، خوشبو چنبیلی1/2 اونس، لسا پول اعلیٰ کوالٹی حسب ضرورت۔ ترکیب تیاری: پہلی تینوں اشیاء کو باہم ملا کر باریک پیس کر کپڑ چھان کر لیں اور پھر ان میں خوشبویات ملا کر لساپول ڈال کر قوام کو کریم کی مانند گاڑھا کر کے حسب خواہش ٹیوبوں یا کھلے منہ کی شیشیوں میں پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ شیونگ کریم نسخہ ویزلین سفید سادہ1/2کلو، پوڈر گیارہ گیارہ 5تولہ، ننسا پوڈر15تولہ، گلیسرین10تولہ، لساپول5تولہ، خوشبو بینزل1/2تولہ، گلاب1تولہ۔ ترکیب تیاری: سب سے پہلے پوڈر گیارہ گیارہ اور ننسا پوڈر کو باہم ملا کر اچھی طرح باریک پیس لیں۔ بعد ازاں اس میں گلیسرین اور لساپول ملا دیں۔ ویزلین کو کسی برتن میں ڈال کر واٹر باتھ کے ذریعہ پگھلا لیں۔ اور جب یہ پگھل جائے تب نیچے اتار کر دوسری اشیاء میں ملا کر گھوٹ لیں اور اس کے بعد جب قوام نیم گرم ہو تو خوشبو ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ شیونگ کریم نمبر2 نسخہ: ٹیلکم پوڈر15تولہ، لساپول10تولہ، گلیسرین3 1/2تولہ ترکیب تیاری: ٹیلکم پوڈر کو گلیسرین اور لساپول میں ملا کر رکھ لیں۔ نسخہ نمبر 3 نسخہ: لساپول 1پونڈ، سیلکھڑی مسفوف1پونڈ، گلیسرین2 1/2 تولہ، ویزلین سادہ1/2 پونڈ، خوشبو حسب ضرورت۔ ترکیب تیاری: سیلکھڑی کو لساپول اور گلیسرین میں ملا کر ویزلین کو کسی برتن میں ڈال کر بذریعہ واٹر باتھ پگھلا لیں۔ اور پھر اسے گلیسرین والے مرکب میں ڈال کر گھوٹ لیں اور نیم گرم صورت میں خوشبو ملا دیں۔ نو تولہ خون کشمیر کے پہاڑوں میں خدا کی قدرت کا کرشمہ وقت کی رفتار کو روکئے ہر لمحہ جو گذر رہا ہے اپنے تاثرات آپ کے چہرے پر چھوڑتا جا رہا ہے۔ آپ وقت کی ان بے رحم جھریوں کو مٹا کر ایک بار پھر جوانی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کے جسم میں خون کی کمی ہے، چہرہ زرد ہے، دل اور دماغ کمزور ہیں۔ دائمی نزلہ، مثانہ کی گرمی، دل کی دھڑکن، پیٹ کے امراض، اعصابی تھکاؤٹ، شوگر (ذیابیطس) ہے تو آپ کشمیر کے پہاڑوں سے تازہ خون منگوا کر اپنے جسم کی طاقت کو بڑھا سکتے ہیں۔ یہ قدرت خداوندی کا عجیب مظاہرہ ہے کہ کشمیر کے پہاڑوں میں ایک ایسی بوٹی ہوتی ہے جسے انسان مقدار کے مطابق روزانہ استعمال کرے تو ایک شیشی کے استعمال سے جسم میں نو تولہ خون پیدا ہو سکتا ہے۔ استعمال سے پہلے اپنا وزن کر لیجئے چہرے کی زردیوں کو گلاب کی لالیوں میں بدل دینے والی اکسیر ایجاد، اس بوٹی کو سائنس کے مطابق ہم نے دوا کی صورت میں کر دیا ہے اور اب اس دوا کا نام ’’ ہمالین کشمیری‘‘ ہے اس کی قیمت محض تشہیر کی غرض سے 25 دن کی خوراک (100 گولیاں ) صرف20 روپے ’’ روغن ہمالین‘‘ کا استعمال اداسی، بے رغبی، مرجھائی رگوں اور کمہلائے جسم کو زندہ کر دیتا ہے۔ وصال محبوب کا گرانقدر خزانہ ہے قیمت آٹھ روپے مکمل کورس روپے خرچہ ڈاک و پیکنگ روپے الگ۔ نوٹ: شکی مزاج حضرات ہماری یہ دوا طلب نہ کریں جو شخص ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے وہ موقع پر ہیرے کو پتھر سمجھ کر پھینک دیتا ہے۔ پتہ: ہمالیہ جڑی بوٹی فارمیسی10اے عقب زیارت پیر مکی شریف لاہور ٭٭٭ ریکٹ اینڈ سنز لندن ڈیٹول کلوراکسی نے نول 50گرام الکوحل(95فیصدی) 200 ملی لیٹر ٹرپی نول 100ملی لیٹر ریسی نو لٹک ایسڈ 50گرام سولیوشن آف پوٹاشیم ہائیڈرو کسائیڈ بقدار مناسب ڈسٹلڈ واٹر تا ایک ہزار ملی لیٹر۔ ترکیب تیاری: ریسی نو لٹک ایسڈ کو الکوحل50 ملی لیٹر میں ملا کر 3 ملی لیٹر سولیوشن الگ رکھ لیں۔ بقیہ مقدار میں پوٹاشیم ہائیڈرو اکسائیڈ کا سولیوشن آہستہ آہستہ ملا کر متواتر ہلاتے جائیں یہاں تک کہ اسی سولیوشن کے چند قطرے فینول پتھے لین سولیوشن کے ساتھ ملائے جائیں، تو گلابی رنگ ظاہر ہو جائے اب ریسی فولٹک ایسڈ کے محلول کی بقایا مقدار ملا دیں کلوراکسی نے نول کو بقایا الکوحل میں حل کر کے اس میں ٹرپی نول ملائیں اور اس آمیزے کو اوپر والے تیار شدہ صابونی سولیوشن میں شامل کر کے آخر میں اتنا ڈسٹلڈ واٹر ملائیں کہ مطلوبہ حجم تیار ہو جائے۔ افعال و منافع: زخموں کو دھونے کے لئے دو ڈرام فی کوارٹر (2پائنٹ) اندام نہانی کو دھونے کے لئے 2 ڈرام فی پائنٹ، غراروں کے لئے 10تا 20قطرے ایک گلاس نیم گرم پانی میں ملا کر وبائی امراض میں مریض کے کپڑوں کو دھونے اور بیمار کے کپڑے میں چھڑکنے کے لئے ایک ٹیبل سپون فل ایک پائنٹ پانی میں ملا کر استعمال کی جاتی ہے۔ بقایا میں2ٹیبل سپون فل نصف پائنٹ گرم پانی میں ملا کر اس سے بالوں اور سر کی کھال کو دس منٹ تک تر رکھنا اور اس کے بعد سر دھو ڈالنا مفید ہے۔ ٭٭٭ کارنواربا ایس پی اے ملان اٹلی بی کمپلیلس ٹیبلٹس وٹامن بی 5ملی گرام وٹامن ای .5ملی گرام وٹامن بی2 2ملی گرام نکوٹنا مائیڈ 25ملی گرام کیلشیم پنٹیوتھینٹ 1ملی گرام فولک ایسڈ 0.5ملی گرام بی پکلیس ٹیبلٹس وٹامن بی1 10ملی گرام ربو فلیوین 205ملی گرام وٹامن بی6 0.5ملی گرام کیلشیم سپنیٹو تھینٹ 3ملی گرام نکٹومینک ایسڈ 25ملی گرام صافی ہو الشافی: شاہری، سر پھوکہ، منڈی بوٹی، چرائتہ، عناب، ہلیلہ سیاہ ہر ایک 3 تولہ، بسفائج 2 تولہ، عشبہ 2 تولہ۔ ترکیب: جملہ ادویہ کو نیم کوفتہ کر کے 2کلو پانی میں بھگو کر ایک بوتل عرق کشید کریں اور 1 1/4 کلو کھانڈ سفید میں عرق مذکور ایک بوتل شامل کر کے شربت تیار کریں۔ جب قوام شہد کی مانند غلیظ ہو جائے تو اتار لیں اور فی خوراک پوٹاشیم آیوڈائڈ4 گرین کو شامل کر کے خوب اچھی طرح سے حل کر لیں۔ بس صافی تیار ہے۔ ترکیب استعمال: بقدر چھ ماشہ سے دو تولہ تک آب تازہ میں حل کر کے استعمال کرائیں۔ شربت فولاد درجہ اول لوہے چون (برادہ فولاد)10تولے ترپھلا (ہرڑ، بہیڑہ، آملہ)1/2کلو پانی5کلو ترکیب: ترپھلاو لوہے چون پتھر کے مرتبان میں تین دن تک بھگو رکھیں۔ بعد ازاں2 1/2 بوتل عرق کشید کریں۔ اب سوا دو کلو کھانڈ ڈال کر شربت تیار کریں۔ جب ٹھنڈا ہو جائے تو بارہ رتی رنگ ایک تولہ عرق گلاب میں حل کر کے ڈال دیں اور ایسنس لیمن ایک ماشہ ڈال کر خوبصورت پیکنگ کر لیں۔ مقوی جگر، مقوی معدہ، یرقان، بھس اور کمی خون کے لئے مفید ہے۔ تازہ خون پیدا ہوتا ہے۔ لال شربت بنانا گلو سبز ایک پاؤ، برگ بانسہ ایک پاؤ، بیخ انجبار ایک پاؤ، پانی تین کلو، کیلسیم لکٹیٹ ایک تولہ، ترکیب: گلو سبز، برگ بانسہ و بیخ انجبار کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح دو بوتل عرق کشید کریں اس عرق میں کیلسیم لکٹیٹ حل کر کے پانی میں بھگو کر ڈیڑھ سیر کھانڈ ملا کر شربت لپکا لیں جب شربت پک جائے تو لال رنگ حسب ضرورت ملا کر خوبصورت پیکنگ کر کے فروخت کریں۔ یہ شربت سستا بھی ہے اور از حد مفید بھی۔ فوائد: پھیپھڑے کے زخم دور کرتا ہے ہر قسم کے خون کو روکنے کے لئے اور پرانے بخاروں، تپدق، کھانسی وغیرہ کے لئے از حد مفید ہے۔ خوراک چھ ماشہ صبح اور شام پانی یا ہمراہ شیر گاؤ۔ نوٹ: سوڈا واٹر میں جو رنگ ملائے جاتے ہیں وہ استعمال کریں۔ گرائپ واٹر سوئے آدھ کلو کشمش سبز یا انگور سبز1/2کلو پانی پانچ کلو ترکیب: چار بوتل عرق کشید کریں۔ اس میں ایک تولہ سوڈا بائیکارب ملا لیں۔ اب اس عرق میں سکرین تقریباً ایک رتی یا شہد اصلی صاف شدہ حسب ضرورت ملا کر عرق کو میٹھا کر لیں۔ فوائد: بچوں کی بد ہضمی، پیچش، مروڑ، ہرے پیلے دست، کھانسی، دانتوں کی تکلیف وغیرہ کے لئے از حد مفید ہے۔ بچوں کو موٹا تازہ اور خوبصورت بناتا ہے۔ خوراک ڈیڑھ سے تین ماشہ تک حسب عمر دیں۔ شیشی ہلا کر پلائیں۔ سیرپ اکسیر کھانسی و دمہ جس کے مختلف ناموں سے اشتہار نکل رہے ہیں۔ ملٹھی دس تولہ، سونف دس تولہ، دھنیا دس تولہ، نوشادر6ماشہ، کھانڈ دانہ دار تین پاؤ، پانی ڈیڑھ کلو، رنگ لال حسب ضرورت۔ ترکیب: ملٹھی، سونف اور دھنیا کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح جوش دیں۔ نصف پانی رہ جانے پر مل چھان کر نوشادر حل کریں۔ پھر شربت پکائیں اور رنگ دے کر خوبصورت پیکنگ کریں۔ ہمراہ دگنے پانی کے دو وقت استعمال کریں۔ جادو اثر دوائی ہے۔ فروٹ سالٹ پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کا شاہد ہی کوئی ایسا گھر ہو جہاں فروٹ سالٹ ہر وقت موجود نہ رہتا ہو۔ ایسی حالت میں جو کمپنیاں فروٹ سالٹ تیار کر رہی ہیں ان کی آمدنی کا کیا عالم ہو گا۔فروٹ سالٹ سے لاکھوں کی آمدنی سالانہ ایک ایک کمپنی کو ہے۔ دنیائے تجارت میں ہمیشہ ایسی چیزیں زیادہ کامیاب ہوا کرتی ہیں جو انسانی ضرورت سے تعلق رکھتی ہیں۔ فروٹ سالٹ انسانی ضرورت کا ایک اہم جزو ہے۔ پاکستان میں لاکھوں انسان ایسے ہیں جو فروٹ سالٹ یا کسی دوسرے سالٹ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ پھر کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی کہ اس سے فائدہ نہ اٹھایا جا سکے۔ اگر خوشنما بوتلوں میں فروٹ سالٹ کو بھر کر اس کی تجارت کی جائے تو ہزاروں روپے سالانہ کما لینا معمولی بات ہے۔ فروٹ سالٹ کا ایک بہترین نسخہ جو انتہائی کوشش کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ نیچے درج کیا جاتا ہے۔ یہ وہ نسخہ ہے جس سے ولائتی کمپنیاں لاکھوں روپے سالانہ کما رہی ہیں اور کسی قیمت پر بتانے کے لئے تیار نہیں ہوتیں۔ نسخہ یہ ہے: میگنیشیم سلفیٹ4اونس گولڈن سیل روٹ4اونس پٹا سیوٹارٹریٹ آف سوڈا12اونس سوڈیم کاربونیٹ4اونس ایسڈ ٹارٹرک2 1/2اونس تمام اجزاء کو نہایت باریک سفوف بنا لیں اور ان کو علیحدہ علیحدہ خشک کر لیں۔ اس کے بعد سب کو اچھی طرح ملا لیں اور بوتلوں میں بھر کر فروخت کریں۔ یہ بہترین فروٹ سالٹ ہے اس سے بہترین نسخہ دستیاب ہونا قریب قریب ناممکن ہے پہلے اپنے ذاتی استعمال کے لئے اسے تیار کیجئے پھر زیادہ مقدار میں تجارتی مقصد کے لئے بنایئے انشاء اللہ بہت زیادہ نفع بخش ثابت ہو گا۔ دی اینگلو تھائی کارپوریشن لمیٹڈ مدراس وڈ ورڈ گرائپ واٹر اولیم اینی تھائی (روغن شبت)2منم سوڈا بائیکارب20گرین سادہ شربت 1اونس آب مقطر3 1/2اونس سب ادویہ کو آپس میں ملا لیں پس دوا تیار ہے۔ مقدار خوراک: نوزائیدہ بچے کو نصف چمچہ خورد، ایک سے چھ ماہ کی عمر تک ایک چمچہ خورد، بڑے بچوں کو دو چمچہ خورد۔ دوا پلانے سے قبل شیشی کو خوب ہلا لینا چاہئے اور شیشی کو ٹھنڈی جگہ رکھنا چاہئے۔ فوائد: بچوں کی تمام شکمی تکالیف مثلاً نفخ، بد ہضمی، اسہال وغیرہ کے علاوہ دانت نکلنے کے زمانے میں بہت مفید ہے۔ گلیسرین کی بتیاں یہ انگریزی دوا فروش بیچتے ہیں۔ سٹرک ایسڈ1اونس گلیسرین1پونڈ سوڈا بائیکارب نصف اونس سٹرک ایسڈ کو آگ پر پگھلا کر اس میں گلیسرین اور سوڈا بائیکارب اچھی طرح ملا کر گرم گرم ہی سانچوں میں بھر دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں سانچے پیتل کے بنے ہوتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو لینڈ کمپنی بمبئی مارٹن کا کیسٹر آئل یہ ارنڈی کے صاف شدہ تیل سے تیار شدہ کیسٹر آئل ہے۔ جسے مناسب مقدار میں پینے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔ اور پاخانہ کھل کر آتا ہے۔ کیسٹر آئل (ارنڈی کا صاف شدہ تیل)2اونس سکرین2گرین آئل آف بڑے نبھتی 10بوندیں سب کو باہم ملا لیں۔ زینتھ کیمیکل ورکس بمبئی نمبر4 بمبئی کی مرہم یہ لمبی بتی سی ہوتی ہے۔ اسے گرم کر کے پھایہ کے ساتھ لگانے سے پھوڑا پھنسی کو آرام ہو جاتا ہے۔ سادہ صابن (سافٹ سوپ) ایک حصہ گندہ بیروزہ چوتھائی حصہ پھٹکڑی1/2حصہ سفیدہ کاشغری1/2حصہ، سب کو گرم کر کے ملا لیں اور ٹھنڈا کر کے لمبی اور موٹی بتیاں بنا لیں۔ کیمپ اینڈ کمپنی لمیٹڈ بمبئی نمبر28 اینٹی ملیریا کونین سلفاس1ڈرام ایسڈ ہائیڈرو کلورک ڈل 1ڈرام لائیکوار آرسینک ہائیڈرو کلور8منم ٹنکچر کلورو فارم40منم ٹنکچر نکسوا میکا1ڈرام ڈسٹلڈ واٹر8اونس سب کو باہم ملا لیں۔ دراکھشینا اس کی 30سی سی میں مندرجہ ذیل ادویات پائی جاتی ہیں۔ کیلشیم ہائپو فاسفیٹ325ملی گرام وٹامن بی1 3ملی گرام وٹامن بی 2 2 ملی گرام نکوٹنا مائیڈ10ملی گرام دراکھشیا ارشٹ28سی سی سب کو ملا لیں پس دوا تیار ہے۔ مقدار خوراک: بقدر ایک دو چمچہ چائے دن میں دو مرتبہ استعمال کریں۔ گرائپ واٹر اس کی تعریف کی زیادہ ضرورت نہیں ہے ہر سال لاکھوں روپے کی پاکستان میں فروخت ہوتی ہے اور مختلف ناموں سے بازار میں فروخت ہو رہی ہے۔ بچوں کے تمام امراض کے لئے اکسیر کا حکم رکھتی ہے۔ نفخ، درد شکم، کمزوری دبلا ہو جانا اور دانت نکالنے وقت کے تمام عوارضات کو دور کر کے بچوں کو طاقتور سرخ رنگ اور پھرتیلا بناتی ہے۔ فی الواقع یہ اکسیر دوا ہے۔ اس کی تجارت سے بھی کافی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ناظرین کی خاطر یہ نسخہ جو خاص ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے حاضر ہے۔ سوڈیم بائیکارب 140گرین سوڈیم برومائیڈ 140گرین اولیم اینی تھائی 8بوند اولیم اینی سائی 8بوند ریکٹی فائیڈ سپرٹ ایک اونس شربت سادہ 5اونس افتیمون کا عرق35اونس سب کو باہم حل کر لیں۔ خوراک: ایک ماہ سے چھ ماہ کے بچے کے لئے دس سے پندرہ بوند دن میں تین دفعہ۔ 6 ماہ سے ڈیڑھ سال کے بچے کے لئے 20سے 60 بوند دن میں تین دفعہ ڈیڑھ سال سے چار سال کے بچے کے لئے ایک چمچہ۔ فوائد: بچوں کے تمام امراض دست و قے پیچش نفخ کمزوری نزلہ کھانسی کو دور کر کے بچوں کو طاقتور بناتی ہے۔ معدہ و جگر کی تمام بیماریوں کا واحد علاج سویٹ سالٹ سویٹ سالٹ کا خلاصہ اشتہار: سویٹ سالٹ حاملہ عورتوں کا محافظ جان ہے۔ اس کا روزانہ تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا حاملہ عورت کی ناساز طبیعت، کلیجہ کی جلن، قبض اور کئی تکالیف جو حاملہ عورت کو ہو جاتی ہیں۔ رفع ہو جاتی ہیں۔ سویٹ سالٹ اگر بخار کی حالت میں دیا جائے تو فوراً بخار کی حالت کو کم کر کے مریض کو ہوش میں لاتا ہے۔ پیاس، بے چینی گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے۔ سویٹ سالٹ خون کے تمام نقائص کو دور کرتا ہے۔ رنگ کو سرخ بناتا ہے۔ خارش چھپاکی وغیرہ کے لئے مفید ہے۔ بخار چڑھتے وقت سردی لگنا تمام حالتوں میں اس کی ایک خوراک پانی میں حل کر کے دینا فوراً تسکین دیتا ہے۔ سویٹ سالٹ خوش ذائقہ دوا ہے۔ مسہل کا کام دیتا ہے اس کی مسہلہ خوراک کے استعمال سے بلا کسی قسم کی تکلیف، گھبراہٹ، بے چینی کے اسہال ہو جاتے ہیں اور یہ عجیب بات ہے کہ دس منٹ کے بعد ہی اسہال ہو جاتے ہیں۔ ٹارٹرک ایسڈ5تولہ میگنشیم سلفاس2 1/2تولہ سوڈیم بائی کاربونیٹ5تولہ میگنشیم سائٹریٹ5تولہ چینی10تولہ ان سب ادویات کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے باہم ملا لیں اور بوتل میں کارک لگا کر رکھیں لیکن یہ یاد رہے کہ موسم برسات میں نہ بنائیں۔ کیونکہ برسات میں ادویات نی ہو جاتی ہیں۔ ترکیب استعمال: بوقت ضرورت9ماشہ کی مقدار لے کر پانی میں حل کر کے پلائیں اگر مسہل لینا درکار ہو تو 2تولہ حل کر کے پلائیں۔ فروٹ سالٹ فروٹ سالٹ ایک ہلکا انگریزی جلاب ہے جس کی ملک میں بے حد مانگ بڑھ چکی ہے اور اسے ضروریات زندگی میں شمار کیا جانے لگا ہے۔ ولایت سے فروٹ سالٹ کی شیشیاں تیار ہو کر پاکستان آتی ہیں اور لاکھوں روپوں کی سالانہ فروخت ہوتی ہیں۔ عام طور پر اطبا اس کی تیاری سے بے خبر ہیں اگر اسے تیار کر کے اس کی تجارت کی جائے تو انسان لکھ پتی بن سکتا ہے۔ کاربونیٹ آف سوڈا2اونس ٹارٹرک ایسڈ2اونس کریم آف ٹارٹر2اونس اپسم سالٹ20اونس پسی ہوئی کھانڈ2اونس اس نسخہ میں سالٹ نہیں۔ ان کو کڑاہی میں ڈال کر اچھی طرح سے خشک کر لیں اس کے بعد ہاون دستہ سے خوب کوٹائی کریں۔ اور باقی تمام اجزاء بھی لا کر اچھی طرح سے کوٹ لیں، بہترین ولائتی فروٹ سالٹ تیار ہے۔ خوبصورت شیشیوں میں پیک کر کے فروخت کریں۔ ہیلتھ سالٹ یہ سالٹ مختلف ناموں سے بکتا ہے۔ ذرا سا سالٹ پانی میں ڈال دیں تو پانی میں جھاگ آ جاتے ہیں اور پینے سے ہاضمہ درست ہو جاتا ہے۔ اس کی اخباروں میں بڑی پبلسٹی کی جا رہی ہے اور خوب بکتے ہیں۔ سوڈا بائیکاربونیٹ2اونس ٹارٹرک ایسڈ1 1/2اونس ایسڈ پوٹاشیم ٹارٹریٹ1 1/2اونس انہائیڈرس سوڈیم سلفیٹ1 1/2 اونس ان سب کو ملا کر رکھ لیں اور ان کو ایسے پیکٹوں میں رکھنا چاہئے جن میں نمی لگنے سے مال خراب نہ ہو۔ کیونکہ یہ نمی لگنے سے بڑی جلدی خراب ہو جاتا ہے۔ بے بی گرائپ مکسچر اس قسم کے گرائپ مکسچر اور بال امرت مارکیٹ میں بہت فروخت ہو رہے ہیں اور کئی فرموں نے اس قسم کی دواؤں سے ہزاروں روپیہ کما لیا ہے۔ یہ دوا بچوں کی تکالیف جیسے بد ہضمی، نفخ، دست، دودھ پھینکنا وغیرہ کے لئے نہایت مفید ہے اور دانت نکالنے کے وقت بچوں کو بہت کم تکلیف ہوتی ہے۔ سوڈا بائیکارب40گرین آئل اینی سائی8منم آئل اینی تھائی8منم سپرٹ کلورو فارم40منم پوٹاسیم برومائیڈ40گرین سب دواؤں کو سپرٹ کلورو فارم میں ملا کر شیشے کے گلاس میں اتنا ڈسٹلڈ واٹر ملائیں کہ کل دوا4 اونس بن جائے۔ مقدار خوراک: چوتھائی سے نصف چمچہ ہر چار گھنٹے بعد۔ اکسیر پیٹ میٹھا سوڈا5تولہ نوشادر ٹھیکری2 1/2تولہ گیرومٹی1 1/4تولہ کالی مرچ1/2تولہ ست اجوائن2ماشہ ست پودینہ1ماشہ کافور 1ماشہ ترکیب: اجوائن، پودینہ اور کافور کو شیشے کی شیشی میں ڈال کر بند کریں اور 5منٹ تک دھوپ میں رکھ دیں یہ تیل کی شکل اختیار کر لے گا۔ اب باقی چار چیزوں کو علیحدہ علیحدہ باریک کر لیں۔ اور آپس میں ملا دیں اور تیار شدہ تیل ملا دیں۔ سفوف تیار ہے۔ فوائد: ہیضہ کے لئے، درد معدہ، درد پیٹ کے لئے بے حد مفید ہے 3ماشہ ہمراہ پانی کے استعمال کریں۔ لاثانی آئی ڈراپ زنک سلفاس24گرین، ایمونیم کلورائیڈ12گرین، ٹنکچر اوپیم15منم، ایکری فیلسوین3 گرین، ایکوا ڈسٹلڈ یا عرق گلاب5 اونس ترکیب ساخت: پہلے کیمفر کو سپرٹ ریکٹی فائیڈ میں حل کر لیں۔ پھر ایکری فیلوین کو اس میں ڈال دیں اور 24 گھنٹے یعنی ایک رات دن پڑا رہنے دیں۔ زنک اور ایمونیا کو مقطر پانی میں حل کر لیں۔ پھر دونوں سلوشن (محلول) باہم ملا کر24 گھنٹے تک پڑا رہنے دیں۔ پھر فلٹر کر کے ٹنکچر اوپم میں شامل کر کے محفوظ رکھیں۔ ترکیب استعمال: بطور قطور چشم بذریعہ ڈراپر آنکھوں میں ڈالا کریں اور ایک دو منٹ تک آنکھیں بند رکھیں۔ ہر قسم کے آشوب چشم کے لئے مفید ہے جس سے بالعموم ایک دو روز میں ہی فائدہ ہو جاتا ہے۔ لوبان (Gum Benzine) لوبان ایک خاص قسم کے درخت کی خوشبودار رال (گوند ہے) جو سیام ہماٹرا اور جاوا میں پایا جاتا ہے۔ اس درخت کی گوند (لوبان) کو انگریزی میں بنیزائن یا گم بینزائن (Gum Benzine) کہتے ہیں۔ یہی وہ شے ہے جس سے بنز ڈ اک ایسڈ (Benedic Acid) یعنی ست لوبان تیار کیا جاتا ہے۔ خوشبودار تیلوں کی تیاری میں یہ ست بہت مفید کام دیتا ہے اول یہ کہ تیلوں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے دوسرے یہ کہ ہر اس خوشبو کو بھی قائم رکھتا ہے جو تیلوں کو خوشبودار بنانے کے لئے اس میں ملائی جاتی ہے۔ اس طرح گویا یہ ست لوبان (Fixitive) یعنی قائم کرنے والے کا کام دیتا ہے۔ صابن سازی میں اگر صابون میں ایک سے دو فیصد تک بنزو اک ایسڈ ملا دیا جائے تو صابن مدت دراز تک پڑا رہنے پر بھی یکساں حالت میں رہتے ہیں۔ یعنی رنیسیڈ (Rancid) نہیں ہونے پاتا۔ چونکہ یہ جرمز کو ہلاک کرنے کی تاثیر رکھتا ہے اس لئے اگر بتی اور اہل ہنوہ کے ہاں استعمال ہونے والی ہون سامگری میں کافی استعمال کی جاتی ہے۔ اس کو گھڑے میں بند کر کے گرم کیا جائے تو اس کے بخارات اڑ کر گھڑے کے ارد گرد اندر کی طرف جم کر نہایت باریک سوئی جیسی قلموں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جن کا رنگ دودھ کی طرح سفید ہوتا ہے۔ یہ جوہر لوبان کہلاتا ہے۔ یہ جوہر جوڑوں کے دردوں کے ایک عمدہ دوا ہے اور یورپ اور امریکہ سے بھی بن کر آتا ہے اور ڈاکٹر حضرات بالعموم اپنے نسخوں میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ عطر، خوشبو دار تیلوں میں بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ مشاہدے اور تجربے میں یہ بات آئی ہے کہ بازاروں میں ملنے والا لوبان اکثر و بیشتر نقلی ہی ہوتا ہے اور اس میں وہ خوشبو اور تاثیر قطعی نہیں پائی جاتی جو اصلی لوبان میں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر اس کا جوہر بھی نکالا جائے تو نتیجہ خاک بھی حاصل نہیں ہوتا۔ جانچ پڑتال کرنے پر جو کچھ معلوم ہوا ہے کہ شربتی رنگ کا سخت بیروزہ جو کہ نرم بیروزہ کو کشید کر کے تارپین کا تیل جدا کر لینے پر حاصل ہوتا ہے اور جس کو عمارتی رنگ و روغن فروخت کرنے والے دکاندار فروخت کرتے ہیں اور دوسری چیز رال ہے جو کہ سفید رنگ کی ہوتی ہے اور نہی دکانوں سے دستیاب ہو جاتی ہے۔ اور سال نامی درخت کی گوند کہلاتی ہے۔ ان دونوں چیزوں کو ملا کر لوبان بنا لیا جاتا ہے۔ یعنی بیروزہ کڑاہی میں ڈال کر آگ پر پگھلا لیتے ہیں۔ پھر رال کو کوٹ کر ننھی منی ڈلیوں کو پگھلے ہوئے بیروزہ میں ملا کر سانچوں میں جما لیتے ہیں اس میں بیروزہ تین حصہ اور رال ایک حصہ ہوتی ہے۔ اصلی لوبان کہ جس کو کوڑیا لوبان بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں بھی سفید کوڑیوں جیسے ٹکڑے ہوتے ہیں۔ اسی مناسبت کو ظاہر کرنے کے لئے بیروزہ میں رال ملائی جاتی ہے۔ وئید، حکیم، پرفیومری والے اور گھروں میں اس کی دھونی دینے والے اصلی لوبان کی قیمت دے کر نقلی لوبان خرید رہے ہیں اور اصلی لوبان سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ جب اس سے حاصل نہیں ہوتے تو حیران رہ جاتے ہیں۔ عرق گلاب اور روح گلاب ہمارے وطن عزیز میں ضلع جہلم کے مشہور مقام چواسیدن شاہ میں اعلیٰ قسم کا گلاب بکثرت پایا جاتا ہے۔ اسی طرح کوئٹہ کا گلاب بھی بہت مشہور ہے۔ گلاب کی اس پیداوار سے خاطر خواہ طور پر فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اگر گلاب کی زیادہ پیداوار والے علاقوں میں اس کے زمانہ شباب کے موسم میں گلاب کے پھولوں کو کشید کر کے عرق نکالا جائے تو بہت سستا پڑتا ہے۔ اگر اس عرق میں دوبارہ سہ بارہ گلاب کے پھولوں کی پنکھڑیاں ملا ملا کر اور مناسب پانی شامل کر کے عرق کشید کیا جائے تب نہایت ہی تیز عرق گلاب برآمد ہوتا ہے۔ اسی کو روح گلاب کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ جتنی دفعہ یہ عمل کیا جائے گا اتنا ہی زیادہ خوشبودار روح گلاب برآمد ہو گا۔ اس روح گلاب پر چکنائی تیرتی نظر آتی ہے جس کو گلاب کا ’’ ترمرا‘‘ کہتے ہیں اس کو پر۔۔۔۔ یا صاف روئی کے ساتھ جدا کر لیں۔ یہ بذات خود نہایت قیمتی چیز ہے اور بازار میں عطر فروشوں کے ہاتھ سینکڑوں روپے فی تولہ کے حساب سے فروخت ہو جاتی ہے۔ روغن صندل میں اس کو ملا کر عطر فروش اس سے گلاب کا عطر بنا لیتے ہیں۔ بعض لوگ روغن صندل کی بجائے لیکوئڈ پیرافین استعمال کرتے ہیں تاکہ عطر سستا بن جائے۔ روح گلاب سے ’’ ترمرا‘‘ جدا کرنے کے بعد باقی ماندہ کو روح گلاب کے نام پر فروخت کرتے ہیں جس کی ایک بوتل بہت مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر بھارت کے ایک شہر جونپور میں چنبیلی بکثرت پائی جاتی ہے وہاں اسی طریقے سے چنبیلی کے پھول کا ’’ ترمرا‘‘ نکال کر ہنر مند لوگ بہت فائدہ اٹھاتے ہیں۔ نسوار حضرو صوبہ سرحد کا ایک خوبصورت شہر ہے۔ یہاں کی خاص مقامی صنعت نسوار ہے۔ اس نسوار کے بنانے کا طریقہ حسب ذیل ہے: پہلے پشاوری یا پوربی تمباکو کو کوٹ کر ڈنٹھل نکال دیتے ہیں۔ پھر چکی میں پیس کر باریک کر لیتے ہیں اور تمباکو کو پانی سے نم دے کر ایک کمرہ میں ڈھیر لگا دیتے ہیں۔ جب سوکھنے لگے تو ایک بار پھر پانی کی نم دے دیتے ہیں۔ اس عمل سے آٹھ دس دن میں تمباکو میں خود بخود خمیر پیدا ہو جاتا ہے۔ تب مٹی کے بڑے بڑے طباقوں میں جو کہ زمین میں گڑے ہوتے ہیں، اس تمباکو کو ڈال کر لکڑی کے وزنی ڈنڈے سے جو چھت میں بندھا ہوا ہوتا ہے، خوب پیستے ہیں۔ جب خشک ہونے لگتا ہے تو پھر پانی سے اسے نم دے دیتے ہیں تاکہ خشک ہو کر اڑنے نہ پائے اور اچھی طرح پس سکے۔ جب سرمہ کی طرح باریک ہو جاتا ہے تب زمین پر کپڑا بچھا کر اسے اس پر بکھیر دیتے ہیں تاکہ خشک ہو جائے۔ یہی نسوار ہوتی ہے۔ پیستے وقت اس میں نسواری رنگ ملا دیتا جاتا ہے۔ اعلیٰ نسوار میں حسب اندازہ مغز بادام یا خوبانی بھی ملا دیتے ہیں۔ نسواز کی تیزی کے لئے پتھر کا چونہ یعنی سفیدی، پوٹاش پرمنیگنیٹ یا ایمونیا بائی کارب بھی ملایا جا سکتا ہے۔ ان چیزوں کو نسوار کے ساتھ ہی ملا لینا چاہئے۔ ہزاروں روپے ماہوار کمانے کا راز چیونگ گم بنانا چینی5کلو، پانی 1 1/4کلو، گم ولائتی (ایرانی)1/4کلو، اراروٹ1 1/2کلو، خوشبو ایسنس اورنج یا لیمن، دودھ دو ڈبے لیکوڈ یا خشک ایک کلو، گھی دو چھٹانک، رنگ گلابی یا اونج حسب ضرورت (کھانے والا رنگ) پہلے آپ کھانڈ میں قدرے پانی ملا کر چاشنی یعنی شیرہ تیار کریں پھر گم کاٹ کر گرم گرم چاشنی میں ڈالیں۔ جب گم چاشنی میں اچھی طرح حل ہو جائے تو اراروٹ اس میں ڈال کر خوب اچھی طرح اس کی گھوٹائی کریں جس طرح حلوے کو حلوائی گھوٹتے ہیں۔ گھوٹتے وقت رنگ گلابی یا اورنچ جیسے کہ آپ پسند کریں ڈال کر خوب گھوٹیں جس رنگ کی چیونگ بنانی مطلوب ہو وہی رنگ استعمال کریں۔ زیادہ تر مارکیٹ میں گلابی یا اورنچ رنگ کی چیونگ گم فروخت ہوتی ہے۔ جب تمام قوام یک جان ہو جائے تو خوشبو ملا کر گھوٹیں نہایت ہی عمدہ خوش رنگ قوام تیار ہو گا۔ قوام کو کسی صاف لکڑی کے تختے یا بڑے شیشے پر پھیلا کر بیلنا سے بیل کر چوڑی پٹی بنا کر کٹر سے کاٹ کر چوکور ٹکیاں کاٹ لیں اور پیکنگ کریں۔ (ولائتی یعنی ڈکسٹرین) آپ کسی اچھے پریس سے خوبصورت لیبل چھپوا کر اس میں پیک کر کے فروخت کریں بازار میں اول تو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے والی چیونگ گم فروخت ہوتی ہے، ایک خوبصورت ڈبیہ میں بند ہوتی ہے۔ جو فی ڈبیہ 50-25 پیسے کی بکتی ہے۔ بڑا ڈبہ دس بارہ روپے کا بکتا ہے۔ بڑا منافع بخش کاروبار ہے عرصہ دراز سے ہزاروں اصحاب اس کاروبار کے بارے میں دریافت کرتے تھے۔ آج میں اپنا وعدہ پورا کر رہا ہوں جس سے خلق خدا کو فائدہ ہو گا۔ چوہان نوٹ: جس وقت قوام کڑاہی میں گھوٹیں اس وقت گھی ڈالیں۔ تاکہ قوام کڑاہی میں نہ لگے اور آسانی سے اتر جائے اور کٹائی وغیرہ میں آسانی رہے۔ لذیذ چٹنی۔ گرم مصالحہ سونٹھ2چھٹانک، دھنیا2چھٹانک، کپور کچری ایک پاؤ، امچور3چھٹانک، زیرہ سفید2 چھٹانک، کالی مرچ ایک چھٹانک، گھی ایک چھٹانک، ہینگ عمدہ ایک تولہ، گھی میں بھنا ہوا کالا نمک ایک تولہ، سیندھا نمک ایک چھٹانک، بڑی الائچی کے بیج ایک تولہ۔ سب چیزوں کو کوٹ پیس کر گھی میں بھون لیں۔ 1۔ بد ہضمی و معدہ کی جملہ خرابیوں کے لئے بطور چورن ہاضمہ فروخت کریں۔ 2۔ دال سبزی ترکاری میں ملانے سے لذیذ مصالحہ بن جائے گا۔ 3۔ کھانڈ پانی اور یہ چورن ملا کر چٹنی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 25پیسے،50پیسے ایک روپیہ کے پیکٹوں میں فروخت کریں۔ معمولی اشتہار بازی اور عمدہ پیکنگ سے یہ چٹنی ہر جگہ فروخت کی جا سکتی ہے۔ بڑی منافع والی چیز ہے۔ رائی کا مصالحہ گوشت، انڈے، سبزیاں وغیرہ کو لذیذ بنانے کے لئے رائی کا مصالحہ انگلینڈ سے بن کر آتا ہے۔ اچاروں وغیرہ میں ڈال کر ان کو لذیذ بنایا جاتا ہے۔ بنانے کا طریقہ ملاحظہ ہو۔ رائی کا سفوف7چھٹانک، آٹا چنا سات چھٹانک، لال مرچ کشمیری سرخ رنگ تیز والی 2 چھٹانک، نمک1 1/2چھٹانک، ہلدی رنگ پیدا کرنے کے لئے حسب ضرورت، تمام اشیاء کو ملا کر باریک چھلنی سے چھان کر ڈبوں میں بند کر دیں۔ اور بازار میں فروخت کریں۔ آجکل اس مصالحہ کی بڑی مانگ ہے۔ لاجواب گرم مصالحہ دھنیا1/3، کالی مرچ1/4کلو، بڑی الائچی1/4کلو، سوئے 1/8کلو، دار چینی ایک چھٹانک، جاوتری ایک چھٹانک، لونگ ایک چھٹانک، جائفل ایک چھٹانک، ہلدی1/2 چھٹانک، سفید زیرہ ایک چھٹانک۔ سب اشیاء کو علیحدہ علیحدہ پیس کر ملا لیں اور خوبصورت پیکٹوں میں بھر کر بازار میں فروخت کریں۔ آج کل اس مصالحہ کی بازار میں بڑی مانگ ہے۔ احمد مصالحہ کے مقابلے کا مصالحہ بنانا زیرہ سفید ایک کلو کشنیز ایک کلو سیندھا نمک 1/2کلو کالی مرچ 1/4کلو امچور 1/4کلو الائچی کلاں 1/4کلو تیج پات 1/4کلو دار چینی 1/4کلو چھوٹی پیپل ایک چھٹانک ہینگ ایک چھٹانک ہلدی آدھ پاؤ سونٹھ آدھ پاؤ اجوائن 1/4کلو ہلدی کو گھی میں بھون لیں۔ پھر ہینگ، زیرہ اور کشنیز کو بھی ویسے ہی بھون لیں اس کے بعد تمام اجزاء کو علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر ملا لیں اور چھان لیں۔ بس دال کا مشہور مصالحہ تیار ہے۔ چیونگ گم بنانا سفید موم ایک حصہ پیرافین ایک حصہ ٹولو باسم4حصہ بیزوئن ایک حصہ کھانڈایک حصہ خوشبو حسب ضرورت ہر چہار گوند اور موم کو آگ پر پگھلا کر چینی اور خوشبو ملائیں۔ جب مرکب ٹھنڈا ہو کر جمنے لگے تو ٹکڑے کاٹ لیں۔ نسوار بنانے کا آسان طریقہ کاپھل ایک چھٹانک، کشمیری پٹھا ایک چھٹانک، پوٹاشیم پر منگنیٹ ایک تولہ ہر دوا کو الگ الگ بیحد باریک پیس کر کپڑے میں چھان کر ملا لیں۔ کافور نصف تولہ میں دو ماشہ میتھیلیٹڈ سپرٹ ملا کر کھرل کریں۔ کافور نہایت باریک پس جائے گا۔ اس کو مندرجہ بالا سفوف میں ملا کر بوتل میں بند کر دیں۔ اس کی تھوڑی سی مقدار سے نوار لینے سے خوب چھینکیں اگر گندا موار خارج ہو جائے گا۔ پان میں کھانے والا زردہ سب کو معلوم ہے کہ یہ زردہ بہت مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ بڑے بڑے شہروں میں اس کی بہت مانگ ہے اور اس سے خاصا منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ نہایت معتبر اور مستند نسخہ ہے۔ گرد و غبار سے صاف کیا ہوا اور کوٹا ہو اپوربی تمباکو ایک کلو، الائچی خورد2 تولہ، الائچی کلاں ایک تولہ، جائفل ایک تولہ، جاوتری ایک تولہ، لونگ ایک تولہ، بالچھڑ ایک تولہ، پانڑی خشک2تولہ، کتھہ ایک تولہ، برگ پان بیس عدد، چونہ مصفیٰ تین ماشہ، سب کو باریک پیس کر رکھ لیں۔ زیادہ عمدہ بنانے کے لئے عطر کیوڑہ، عطر عنبر چھ چھ ماشہ شامل کر لیں اور ڈبیوں میں بھر کر تجارت کریں۔ زردہ کھانے کے بعد12 گھنٹے تک منہ سے خوشبو آتی رہتی ہے۔ دودھ اور انڈروں کا پاؤڈر ایک لمبی لوہے کی ٹیوب کے آگے بلوئر (Blower) لگا ہوتا ہے جو ٹیوب کے باہر سے ہوا لے کر ٹیوب کے اندر کی طرف دھکیلتا رہتا ہے۔ اس کے آگے بجلی کے میٹر لگے ہوتے ہیں جو کہ اس ہوا کو500ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کر دیتے ہیں۔ یہ ہوا ایک بڑے ڈرم میں دباؤ کے زیر اثر اتنی تیزی سے داخل ہوتی ہے جیسے بندوق کی گولی۔ اسی ڈرم میں ایک اور ٹیوب ہوتی ہے جس کے منہ پر نہایت ہی باریک سوراخوں والی جالی لگی رہتی ہے۔ اس میں سے دودھ آتا ہے۔ یہ دودھ سینکڑوں پونڈ دباؤ کے زیر اثر آتا ہے اور نہایت ہی زور سے سوراخوں کے اندر سے نکلتا ہے۔ دونوں ٹیوبوں کے منہ 90 ڈگری کے زاویے پر کھڑے ہوتے ہیں۔ دودھ میں یہ دباؤ پمپوں سے پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ ہوائیں معلق دودھ اور ہوا میں انتہائی گرمی دودھ کے ہوا ملے ذات کو ڈرم کے پیندے میں پہنچنے سے پہلے ہی خشک کر دیتی ہے اور ایک سوراخ کے ذریعہ دودھ کے باریک سفوف کو نکالتے جاتے ہیں۔ انڈے کا سفوف بھی ایسے ہی تیار کرتے ہیں۔ انڈے کی سفیدی اور زردی کو ملا کر خوب پھینٹتے ہیں اور بذریعہ پمپ زبردست دباؤ کے زیر اثر، اسی طریقے سے ٹیوب کے راستے ڈرم میں داخل کرتے ہیں۔ جہاں گرم ہوا سے وہ خشک ہو جاتا ہے اور اکٹھا کر لیا جاتا ہے۔ مچھلی پکڑنے کا مصالحہ کیلے کی پھلی کا گووا چھ چھٹانک، روٹی کے ٹکڑے چھ چھٹانک، دونوں کو دھوپ میں خشک کر کے علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر چھان کر ملا لیں اور اس کو ملانے کے بعد جائفل 4 1/2 چھٹانک لے کر اس کو بھی باریک پیس کر کپڑ چھان یا باریک میدہ والی چھلنی سے چھان کر پہلے سفوف میں ملا کر رکھ لیں اور اب اسے خوبصورت مومی کاغذ کے چھپے ہوئے پیکٹوں یا کارڈ بورڈ کی ڈبیوں میں ایک ایک تولہ یا دو دو تولہ سفوف ڈال کر بند کر کے جلاٹین پیپر سے پیکنگ کر دیں۔ طریقہ استعمال: تھوڑا سا یہ سفوف لے کر پانی میں گوندھ کر مچھلی پکڑنے کے کانٹے پر لگا دیں۔ اورکانٹا تالاب یا دریا میں ڈال دیں۔ اس کی خوشبو سے مچھلیاں فوراً پھنس جاتی ہیں آپ اس کو بنا کر کثیر الاشاعت اردو اور انگریزی کے اخبارات میں اشتہار بازی کر کے کافی منافع کما سکتے ہیں۔ آپ حسب ذیل مضمون کا اشتہار دیں۔ ’’ ہمارے اس سفوف کی مدد سے سینکڑوں مچھلیاں بہت کم وقت میں پکڑ سکتے ہیں۔ اس کی خوشبو سے مچھلیاں فوراً پھنس جاتی ہیں۔‘‘ قیمت فی پیکٹ اور فرم کا پتہ وغیرہ بھی لکھئے آرڈر آنے پر مذکورہ پیکٹ بذریعہ وی پی بھیجتے جائیں۔ نوٹ: پیکٹ یا ڈبیوں میں اس کا طریقہ استعمال چھاپ دینا چاہئے اور کوئی موزوں نام رکھ کر شاندار تجارت کا آغاز کیاجا سکتا ہے۔ کاغذ کی تھیلیاں بنانا گھریلو انڈسٹری کے طور پر کاغذ کی تھیلیاں بنانے کی انڈسٹری آسانی سے ہر گھر میں شروع کی جا سکتی ہے اور اس سے پارٹ ٹائم میں خاندان کے افراد اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں۔ بڑے بڑے شہروں میں تقریباً سب چیزیں کاغذ کی تھیلیوں اور لفافوں میں بھر کر گاہک کو دی جاتی ہیں اور ہر چھوٹے بڑے شہر میں ان کی مانگ ہوتی ہے۔ اس انڈسٹری کو پانچ سو روپے کی پونجی سے شروع کرنے کے لئے مندرجہ ذیل ضرورتی پوری کرنی ہوں گی۔ جگہ: اس انڈسٹری کو اچھی طرح شروع کرنے کے لئے 15x20فٹ لمبے کمرے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جہاں6سے8تک کام کرنے والے آسانی سے بیٹھ سکیں اور کام کر سکیں۔ اس کے کام کے لئے چھوٹے کمروں کی بھی ضرورت ہو گی، جن میں سے ہر ایک 10x8 فٹ لمبا ہو۔ ان کمروں میں کچا مال اور تیار تھیلیاں رکھی جائیں گی۔ ساز و سامان: اس کام کے نئے لکڑی کے پٹڑے2x3 فٹ سائز کے چھ سات پٹڑے چاہئیں۔ اس کے علاوہ ہینڈ پریس اور کچھ چھوٹے موٹے بھی ہونے چاہئیں۔ اس ساز و سامان میں پانچ سات روپیہ کا خرچہ ہو گا۔ کچا مال: پرانے اخبار، کرافٹ پیپر اور لئی وغیرہ لگ بھگ سو، سوا سو روپے کی پونجی شروع میں چاہئے۔ جب مال تیار ہو کر بکنے لگے تو روزانہ پروڈکشن کے مطابق کاغذ وغیرہ زیادہ مقدار میں خریدے جا سکتے ہیں۔ اس انڈسٹری میں منافع تھیلیاں بنانے کے طریقے پر منحصر ہے۔ ایک ہوشیار آدمی اوسط سائز کا 6000سے7000تک تھیلیاں روزانہ بنا سکتا ہے۔ جس کی مزدوری روپیہ دو روپیہ فی ہزار دینی ہو گی۔ ایک کم تجربہ کار آدمی روزانہ 4000تھیلیاں بنا سکتا ہے۔ چار افراد پر مشتمل ایک خاندان پارٹ ٹائم میں کام کر کے 4-3روپے یا زائد روزانہ کما سکتے ہیں اور اگر لیبر (مزدور) رکھ کر کام کروایا جائے تو بھی ہر مہینے چار پانچ سو روپے کے لگ بھگ آمدنی ہو سکتی ہے۔ تانبے کو چاندی کی شکل دینے والا قلعی پاؤڈر بنانا آپ نے بازار میں اکثر چلتے ہوئے فٹ پاتھ پر ایسے اشخاص کو بیٹھے ہوئے دیکھا ہو گا جو کہ ایک سفید چادر بچھا کر اس پر ایک سفید رنگ کے سفوف کا ڈھیر لگائے ہوتے ہیں۔ اس پاؤڈر کی تھوڑی سی مقدار تانبیہ یا پیتل کی چیز پر لگانے پر وہ چیز مثل چاندی کے چمکنے لگتی ہے۔ اس پاؤڈر کو بنا کر پڑیوں میں بند کر کے آسانی کے ساتھ فروخت کیا جا سکتا ہے۔ نسخہ یہ ہے: پارہ ایک تولہ، تیل سرسوں6ماشہ، کھڑیا مٹی1/4کلو پارہ ایک تولہ کھڑیا مٹی اور تیل ملا کر اچھی طرح سے کھرل کریں حتیٰ کہ تمام پارہ کھڑیا مٹی میں جذب ہو جائے اور اس کی چمک دکھائی دینا بند ہو جائے۔ اس کے بعد بقایا کھڑیا مٹی میں ملا کر کھرل کریں۔ اس طرح سے پہلا تیار کیا ہوا مرکب اور کھڑ مٹی بالکل یک جان ہو جائیں۔ بعد ازاں باریک چھلنی سے چھان لیں بس قلعی پاؤڈر تیار ہے۔ تولہ تولہ کی پڑیاں باندھ کر فروخت کریں۔ ہیل پالش بنانا یہ پالش ٹکیوں کی شکل میں فروخت ہوتا ہے اور بوٹوں کی ایڑیوں پر لگایا جاتا ہے جس سے چمڑے پر نہایت ہی ہموار سطح کی خوبصورت تہہ جم جاتی ہے۔ پیرافین ہارڈ تین حصے، مکھیوں کا موم ایک حصہ، ہر دو کو بذریعہ واٹر باتھ پگھلا کر سیاہ یا براؤن رنگ جو تیل میں حل ہونے والا ہو۔ حسب ضرورت ملا کر سانچوں میں ڈال کر ٹکیاں تیار کر لیں۔ لوہے کے بھاری سرے والے اوزار کو گرم کر کے اس گرم لوہے کو ان ٹکیوں پر رگڑ کر بوٹوں کی نچلی تہہ پر لگایا جاتا ہے۔ بنا کر فروخت کریں۔ بڑی منافع والی چیز ہے۔ اورنج ہینڈ کریم اشیائ: اینہائیڈرس لینولن :2کھانے کے چمچے، پٹرولیم جیلی:2کھانے کے چمچے گلیسرین:1کھانے کا چمچ، بوریک ایسڈ1/2چائے کا چمچ، اورنج ایکسٹریکٹ:1 کھانے کا چمچ ترکیب: لینولن اور پٹرولیم جیلی کو ہلکی آنچ پر پگھلا لیں۔ (تیز آنچ سے یہ دونوں چیزیں آگ پکڑ لیتی ہیں اس لئے بہت ہلکی آنچ پہ پگھلائیں اور زیادہ دیر آگ پر نہ رکھیں) گلیسرین اور بورک ایسڈ کو کسی علیحدہ برتن میں ہلکا گرم کریں۔ اب لینولن اور پٹرولیم جیلی میں گلیسرین اور بورک ایسڈ کو ملا کر پھینٹیں۔ اورنج ایکسٹریکٹ کو بھی ہلکا سا گرم کریں۔ اور مندرجہ بالا مکسچر میں تھوڑا تھوڑا کر کے ملاتے جائیں اور پھینٹتے جائیں یہاں تک کہ بالکل ٹھنڈا ہو کر کریمی شکل اختیار کر لے۔ ہینڈ اینڈ بوڈی لوشن یہ لوشن ہاتھوں، پاؤں، بازوؤں اور جسم کے دوسرے حصوں پر لگایا جا سکتا ہے۔ انیہائیڈرس لینولن :2کھانے کے چمچ۔ تلوں کا تیل: تین اونس، آپ کی پسند کا کوئی سینٹ: ڈیڑھ کھانے کا چمچ، بوریکس:1/4چائے کا چمچ۔ ترکیب: لینولن کو ہلکی آنچ پر گرم کریں۔ تلوں کے تیل کو بھی گرم کر کے لینولن میں ملا کر اچھی طرح پھینٹیں۔ اب جو بھی خوشبو آپ نے پسند کی ہے اسے گرم کریں اور بوریکس اس میں ملا لیں۔ اب اس مکسچر کو لینولن اور تلوں کے تیل کے مکسچر میں ملا کر اچھی طرح پھینٹیں۔ تقریباً5 منٹ پھینٹنے کے بعد ٹھنڈا ہو جائے تو بوتل میں ڈال لیں۔ یہ لوشن بہت جلد جلد میں سرایت کر جاتا ہے اور جلد میں نرمی لاتا ہے۔ گلاب ہیبنڈ لوشن گلاب کا عرق:2اونس، گلیسرین:3اونس، بوریکس:1/4اونس ،سرخ کھانے کا رنگ، چند قطرے ترکیب: گلیسرین کو گرم کریں بوریکس کو گلاب کے گرم عرق میں ملائیں اور اچھی طرح پھینٹیں۔ رنگ بھی ملائیں کسی سفید شیشے کی خوبصورت بوتل میں ڈال لیں۔ بڑھیا اور سستا نیل بنانا آئرن سلفیٹ دو حصے۔ اور ایک حصہ سوڈیم فری سنائیڈ کو الگ الگ پانی میں حل کریں اور پھر دونوں سلیوشن کو ملا دیں۔ نیلے رنگ کے Precipiate یعنی چھوٹی چھوٹی پھٹکیاں اوپر آ جائیں گی۔ جن کو پن کر یعنی فلٹر کر لیا جائے اور پھر ان پھٹکیوں کو ہلکے سوڈیم فری سنائیڈ سلیوشن سے تین چار مرتبہ دھو لیا جائے تو ان کو خشک کر لیں۔ بعد میں پیس کر حسب ضرورت پاؤڈر یا ٹکیہ بنا لیں۔ آفٹر شیو لوشن پھٹکڑی (المونیم سلفیٹ)10فیصد پونڈ الکوحل:70فیصد پونڈ فاسفورک ایسڈ:1فیصد پونڈ پانی:20فیصد پونڈ پھٹکڑی کو پانی میں ھل کریں۔ پھر اس میں الکوحل ملا دیں بعد میں قطرہ قطرہ کر کے فاسفورک ایسڈ ملائیں۔ اسے خوبصورتی کے لئے رنگ دے دیا جاتا ہے۔ وہ آپ اپنی مرضی سے ملا سکتے ہیں۔ چاندی سونے کے ورق بنانا چونکہ اس کام میں سونے کے ورق کی ضرورت ہے اس لئے سونے کے ورق کی ترکیب لکھی جاتی ہے نرم اور سونے کی سلاخیں بنا کر کاٹ پیسٹ کر چپٹی کرو اس کی اس قدر باریک ریزہ کرتے ہیں جو تین چاول سے زیادہ نہ ہوں۔ اول ریزوں میں سے ڈیڑھ سو ٹکڑے لے کر بھیڑ کی کھال کی باریک جھلیوں میں رکھ کر اور ان جھلیوں کو چمڑہ کی تھیلی میں رکھ کر ہتھوڑے سے اس قدر چوٹ لگاتے ہیں کہ باریک باریک ورق بن جاتے ہیں اور صبح سے شام تک برابر کوٹتے رہتے ہیں پھر چمڑے کی جھلیوں سے نکال کر کاغذ کے ورقوں میں تہ لگا کر رکھتے ہیں اور خریداروں کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح چاندی کے ورق بھی بن جاتے ہیں۔ چاندی کے ورق8روپے فی تولہ اور دبیز ورق مفید طمع سازاں5روپے فی تولہ لاگت آتی ہے۔ لیکن نرخ مستقل نہیں سونے چاندی کے نرخ پر منحصر ہے۔ جھلی کے ورقوں کو پہلے رنگ دیتے ہیں۔ اس کے بعد ان میں ریزہ رکھ کر ورق بڑھاتے ہیں۔ رنگ دینے کی ترکیب یہ ہے: چھار چھبیلہ، ناگر موتھہ، لونگ، الائچی، بال چھڑ، تھوڑا مشک اور زعفران لے کر سب کو باریک کر کے پانی میں جوش دے کر اسی پانی میں جھلی کو غوطہ دینے سے اور مکول پتھر کے باریک سفوف کو ان جھلیوں پر ملنے سے رنگ چڑھ جاتا ہے۔ پھر ان جھلیوں میں ریزہ بھر کر کوٹنے سے ورق تیار ہو جاتے ہیں۔ گوٹے سے چاندی نکالنا گوٹے یا زری کو کسی لوہے کے برتن میں ڈال کر کوئلوں کی آنچ سے جلا لو اور اس راکھ کو باریک پیس کر پانی میں گھول دو اور لکڑی کے کاٹھروں میں اس گھولے ہوئے پانی کو ڈال کر ملا کر مقطر کرتے جاؤ۔ راکھ نکلتی جائے گی اور چاندی تلے بیٹھ جائے گی۔ تب تلچھٹ چاندی کا جو بمشکل سفوف بن گیا ہے اس کو کٹھالی میں ڈال کر سہاگہ کی مدد سے گلا کر ڈبی بندھ جائے گی۔ وہ چاندی ہے۔ مینیم (Minium) سیندور بنانے کی ترکیب: جتنا منظور جو اتنا سفیدہ لے کر خوب کوٹ کر باریک کریں اور ایک کڑھائی چولہے پر رکھ اس میں اس سفوف کو ڈال دیں یعنی سفیدہ ڈال دیں اور نیچے دھیمی آنچ روشن کریں۔ سفیدے کو ہلاتے رہیں۔ رنگ آتے ہی اتار لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر پھر وہی عمل کریں۔ اس طرح چار پانچ مرتبہ عمل کرنے سے سرخ رنگ کا سیندور بن جائے گا۔ یہ ہے آسان فارمولا سیندور تیار کرنے کا۔ بڑھیا نیلا رنگ بنانیکا طریقہ آئرن سلفیٹ Iron Sulphate 140پونڈ ییلو پروشیٹ آف پوٹاشYellow Prussiate of Potash 140پونڈ بائی کرومیٹ آف سوڈا Bicromate of Soda 14پونڈ ہائیڈرو کلورک ایسڈ Hydroclloric Acid 210پونڈ طریقہ بناؤٹ: آئرن سلفیٹ کو1000 گیلن پانی میں حل کرو۔ پرومیٹ کو علیحدہ گرم پانی میں حل کرو۔ حل شدہ آئرن کو پروسیٹ کے ساتھ ملا دو۔ پھر تیزاب کو آہستہ آہستہ ملاؤ اس کے بعد بائی کرومیٹ ملا دو۔ دس منٹ تک لگاتار ملاتے رہو۔ یہ کچھ سخت سا ہو جائے گا۔ اس کو پانی سے دھو ڈالو۔ پھر فلٹر کرو۔ علاوہ ازیں پریس کر کے معمولی آگ سکھا لو۔ کامن پروشیئن بلیو Common Prussian Blue مروج جرمنی نیلا رنگ بنانا ترکیب تیاری:1/2کلو کسیس پیسکر مرکب کلو پانی میں گھولو پھر اس میں1/8کلو ریڈ پروشینٹ آف پوٹاس۔ ایک کلو پانی میں گھول کر ملا دو۔ عمدہ لاجوردی یا نیلا رنگ تیار ہو گا۔ نوٹ: کم از کم آپ ضرورت ایک تولہ تجربہ کے طور پر بنا کر دیکھئے ہم نے یہ فارمولا بڑی محنت کے بعد حاصل کیا ہے۔ بلیچنگ لیکوئرBleaching Liquor کپڑے دھونے کا سفید پانی ترکیب تیاری: بلیچنگ پاؤڈر جس کو کلورائیڈ آف لائم بھی کہتے ہیں۔ جتنی درکار ہو لے کر اس میں اتنا ہی پانی ملائیں کہ پتلی ملائی کی مانند ہو جائے پھر لکڑی کا ٹکڑا لے کر برتن کے اطراف میں جو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بلیچنگ پاؤڈر کے لگے ہوں ان کو توڑ کر خوب مخلوط کریں اور پھر ہر ایک پونڈ پاؤڈر کو دو گیلن پانی کے حساب سے ملا کر خوب ہلائیں اور ڈھانپ کر رکھ چھوڑیں تہ نشین ہونے پر کام میں لائیں۔ بلیچنگ لیکوئڈBleaching Liquid کپڑا یا سوٹ صاف کرنے کا پانی ترکیب تیاری: یہ کلورائیڈ آف لائم کا سولیوشن ہے۔ کلورائیڈ آف لائم کو بلیچنگ پاؤڈر یا بلیچنگ سالٹ یا ٹیلبسس سالٹ بھی کہتے ہیں۔ یہ تیز و تلخ دھوئیں میں پگھلنے والا نمک ہے۔ اور الکوحل میں گداز ہوتا ہے۔ تھوڑا کلوریٹ آف پوٹاش اور اس کا دوگنا یا تگنا نمک ملا کر پانی میں گھول لیں تیار ہے۔ بلیچنگ پاؤڈرBleaching Powder تیار کرنے کا طریقہ: بجھے ہوئے چونے میں کلورین گیس جذب کرا دینے سے تیار ہوتا ہے رنگ سفید، بو خاص قسم کی ہوتی ہے۔ کھلی ہوا میں کافی عرصہ پڑا رہنے سے طاقت کم ہو جاتی ہے۔ یعنی کلورین گیس خارج ہو جاتی ہے۔ اسے ہمیشہ بند رکھنا چاہئے۔ طبی نام کلوری نے ئیڈ لائم یا کیلکس کلوری نیٹا بھی کہتے ہیں کپڑے کی دھلائی اور کاغذ کی صنعت میں استعمال ہوتا ہے۔ گارنٹ (Gornot) یاقوت، ہیرا، یہ مصنوعی بھی تیار ہوتا ہے۔ تیار کرنے کی ایک خفیہ مگر اسراری ترکیب حاضر خدمت ہے۔ فائدہ اٹھائیں یا نہ اٹھائیں یہ آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ خالص چاندی کی ایک ڈبیہ ایک فٹ لمبی اور تین انچ چوڑی، سولہ تولہ وزن کی تیار کرا لیجئے۔ جس کے اوپر نہایت صحیح ڈھکنا لگا ہوا ہو۔ اس ڈھکنے میں چاندی کی دوتی کے برابر ایک سوراخ بنوا لیجئے۔ تانبڑے کے نگینہ کو سرخ رنگ کے پھول کی تاج خروس بوئی کی نگدی میں رکھ دیں۔ چاندی کی جوتی برابر تانبڑہ یا تامڑہ کا نگینہ ہو تاج خروس بوٹی کی نگدی میں رکھ دیں۔ اس کے بعد اس ڈبیہ میں تین انچ سنگ مر مر کا چونا بھر دیں۔ اس کے بعد ڈبیہ کا ڈھکنا بند رکھیں یعنی ایک فٹ لمبی ڈبیہ ہے۔ تو اب اس کے نیچے تین انچ میں چونا مذکورہ بھر دیں۔ باقی رہے نو انچ تو اس کے بعد تین انچ میں تاج خروس بوٹی باریک کوٹ کر بھر دیجئے۔ اب اس کے اوپر نگینہ مذکورہ رکھ کر پھر تین انچ سنگ مر مر کا چونا بھر دیجئے اور آگ پر اس طریقہ سے پکانا شروع کر دیں کہ اوپر کا ڈھکنا کھلا رہے اور اس سوراخ میں قطرہ، قطرہ عرق بوٹی مذکورہ کا ٹپکانا شروع کر دیں۔ دو گھنٹے کے بعد آگ بند کر دیں۔ نہایت ہی نفیس یاقوت تیار ہو جائے گا۔ تین تین صد اور چار چار سو روپیہ میں فروخت ہو سکے گا۔ نوٹ: دو گھنٹہ برابر عرق قطعہ قطعہ ڈالتے جائیں۔ آگ سے مراد کوئلہ سلگا کر اس پر ڈبیہ رکھ کر پکائیں یہ نسخہ میرے ایک دوست کا تجربہ شدہ ہے۔ تسلی سے تجربہ کیجئے گا محترم پورے ایک لاکھ روپے کا نسخہ ہے۔ بعد کامیابی اس خادم کے حق میں اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا کیجئے اور بس۔ آئرن سلفیٹ۔ ہیراکسیس بنانا Iron Sulphate گندھک کے ایک کلو تیزاب میں پانچ کلو پانی شامل کر کے اس قدر لوہے کا برادہ ڈالو کہ برادہ پر دو انگل تیزاب آ جائے اب اس برادہ کو آگ پر چڑھا کر نرم آنچ دینی شروع کرو چند گھنٹہ کی آنچ میں تمام برادہ گل کر پانی ہو جائے گا جب پانی ہو جائے تو آگ سے اتار لو صبح کو ہیراکسیس جما ہوا ملے گا اوپر کا پانی اتار کر پھر آگ پر رکھ دو بقیہ صبح جم جائے گا۔ نکال کر فروخت کرو اس کو انگریزی میں سلفیٹ آف آئرن کہتے ہیں اور بھی کئی نام ہیں فرائی سلفاس، فیرس سلفیٹ، فیری سلفاس، فری سلفس، گرین وٹراکس۔ گلیسرینGlycerine شہد کی طرح ایک قسم کا میٹھا گاڑھا اور سفید مادہ ہے۔ جو چرب اشیاء میں سے نکالا جاتا ہے اور یہ مصنوعی بھی تیار ہوتا ہے۔ ترکیب تیاری مندرجہ ذیل ہیـ: شہد20تولہ، ریوند چینی ایک تولہ، مغز املتاس ایک تولہ، عرق گلاب 10تولہ، ریوند چینی باریک پیس کر باقی اجزاء کو یکجا کر کے آگ پر اس قدر پکائیں کہ 25 تولہ رہ جائے بعدہ آگ سے اتار کر صاف کر کے رکھیں۔ مصنوعی گلیسرین تیار ہے۔ تجربہ تو کر کے دیکھئے ذرا ایسے راز مشکل سے دستیاب ہوتے ہیں۔ صابن پھاڑ کر گلیسرین نکالی جاتی ہے۔ الڑا لیارین Etricyrine یہ بہت ہی عمدہ بلیو رنگ ہے۔ بنانے کی ترکیب مندرجہ ذیل ہے: چینی مٹی، گندھک، سلفیٹ آف سوڈا اور کوئلہ کو برابر وزن میں باریک پیس کر آپس میں ملا لو۔ پھر لوہے کی کڑاہی میں گرم کریں۔ یہاں تک کہ بلیو رنگ بن جائے گا۔ برتن مانجھنے کا وم پاؤڈر بنانا سامان: ماربل پاؤڈر:16چھٹانک نینسا پاؤڈر:ـ4چھٹانک سوڈیم کاربونیٹ:4چھٹانک سوڈیم فاسفیٹ:1 چھٹانک طریقہ: ان تمام چیزوں کو اچھی طرح مکس کر لیں تو وم تیار ہو جائے گا۔ نوٹ: اگر پانی بھاری ہو تو پھر سوڈیم فاسفیٹ ڈالتے ہیں اور اگرپانی ہلکا ہو تو پھر سوڈیم فاسفیٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں۔ برتن، بیسن (Basin) اور فرش دھونے کا ایک عجوبہ پاؤڈر یہ پاؤڈر مشہور زمانہ وم (Vim) پاؤڈر کے مقابلے میں نہایت کارآمد ہے اس سے برتن میل کچیل سے صاف اور بیسن اور فرش داغ دھبوں سے پاک ہو جاتے ہیں۔ ترکیب: ماربل پاؤڈر (رنگ و روغن والی دکانوں سے مل سکتا ہے) کپڑے دھونے کا مذکورہ پاؤڈر یا بازاری سرف یا جیٹ وغیرہ، چائے کے دو چمچے اور اسی قدر سوڈا دھلائی والا ملائیں۔ وم کی طرح کا اعلیٰ پاؤڈر تیار ہے۔ اگر بیسن اور فرش دھونے کے لئے ضرورت ہو تو اس میں2 1/2تولہ پھٹکڑی ملا لیں۔ موٹر کا پالش فارمولا: موم30حصہ، سلیکا (باریک پسا ہوا40حصہ، روغن تارپین40حصہ، نرم صابن ایک حصہ، پانی 3 حصہ ترکیب: موم کو پگھلا کر سلیکا کا سفوف ملائیں۔ اس کے بعد تارپین کا تیل آہستہ آہستہ ملائیں۔ بعدہ صابن جو پانی میں گھول کر رکھا گیا ہے، شامل کریں۔ اکثر دھاتوں کی سطح کو محفوظ رکھنے کے لئے لاکھ اور الکوحل کی بنی ہوئی وارنش لگائی جاتی ہے۔ یہ خاص طور پر پتھر کی چیزوں پر لگائی جاتی ہے۔ اس وارنش سے ان کے موسم کے اثرات سے خراب ہونے کا اندیشہ جاتا رہتا ہے۔ موٹروں اور دیگر اشیاء پر جو زیادہ تر دھوپ میں رہتی ہیں، ان پر بہ نسبت دیگر وارنش کے ’’ پائی ریکسلین لیکوئڈ‘‘ (Py Roxylin Lacquers) استعمال کی جاتی ہے۔ یہ اس طرح بنتی ہے کہ (Sellulose nitrate) سیلولاس نائٹریٹ کو مناسب محلول (Soyent) میں حل کر کے اس میں کافور ڈالا جاتا ہے تاکہ چٹخنے نہ پائے۔ تھوڑا سا تیزابیت کا کمپاؤنڈ جو ایک اعتدال پر لا دے، کیونکہ اس میں محلول ملنے کے بعد نائٹروجن کے ایسڈ دھیرے دھیرے بنا کرتے ہیں۔ تھوڑی سی رال جو اس کو پختگی دے اور چمک لائے اور کچھ رنگ بھی دئیے جاتے ہیں۔ اگر رنگین بنانا مطلوب ہو۔ پرانے زمانے میں موٹروں وغیرہ پر وارنش برس وغیرہ سے لگائی جاتی تھی جو سوکھنے کے لئے کم از کم دو ہفتے لیتی تھی مگر آج کل ’’ سپرے گن‘‘ (Spray Gun) استعمال کی جاتی ہے۔ اسپرے گن سے بڑے کام جلد ہوتے ہیں۔ آپ بھی اسی طرح عمل کریں۔ بوٹ پالش بنانے کا آسان طریقہ 1939ء میں شروع ہونے والی جنگ عظیم کے زمانے میں باہر سے آنے والی جہاں کئی ایک غیر ملکی چیزیں ناپید ہو گئیں وہاں بوٹ پالش جیسی معمولی ڈبیہ بھی مارکیٹ میں نایاب ہو گئی۔ اس وقت اس کی قیمت صرف پانچ پیسے تھے۔ طوطا اور کوبرا سانپ کے دو برانڈ بازار میں فروخت ہوا کرتے تھے۔ میرے ایک فن شناس دوست نے اس زمانے میں بوٹ پالش بنانے کا کام کیا اور گھوڑا مارکہ سیاہ اور براؤن بوٹ پالش تیار کیا جو اچھا خاص مقبول ہوا اور ہاتھوں ہاتھ بکنے لگا۔ وہ فارمولا حسب ذیل ہے: 1۔ کارنوبہ ویکس20تولہ 2۔ پیرافین ویکس8تولہ 3۔ موم دیسی15تولہ 4۔ بہروزہ1 1/2 تولہ 5۔ روغن تارپین درجہ اول1 1/2 بوتل ترکیب تیاری: پہلے نمبر4 آگ پر پگھلائیں۔ پھر باقی تین چیزیں ڈال کر پگھلائیں اور آگ سے دور لے جا کر ڈارک براؤن رنگ جو تیل میں ڈالا جاتا ہے، 6 ماشہ سے لے کر ایک تولہ تک حسب تجربہ ڈالیں اور تھوڑا تھوڑا نمبر5 ملا کر ہلاتے جائیں اور یکجان ہو نے پر ڈبیوں میں بھر لیں۔ براؤن پالش تیار ہے۔ بعض رنگ چونکہ شوخ ہوتے ہیں اس لئے تھوڑے ڈالے جاتے ہیں اور کم شورخ رنگ کم یا زیادہ مقدار میں ڈالنے پڑتے ہیں۔ اگر سیاہ بوٹ پالش تیار کرنا ہو گا تو بجائے براؤن رنگ کے نیگروسین6ماشہ، پھلا سیاہی2تولہ ملائیں۔ سیاہ پالش تیار ہے۔ اگر رنگ ناقص ہوں گے تو پالش کا رنگ نفیس نہ ہو گا اور اگر کارنوبہ ویکس خالص نہ ہو گی تو بوٹ پالش میں چمک نہ ہو گی۔ روغن تارپین چونکہ جلد آگ پکڑنے والی چیز ہے اس لئے یہ جلاتے وقت آگ سے دور لے جا کر عمل کرنا چاہئے۔ گو میں نے اس پالش کو خود تیار کر کے کوئی تجربہ نہیں کیا مگر چونکہ یہ پالش اپنی موجودگی میں تیار ہوتا تھا اس لئے عینی مشاہدہ کی بنا پر بیان کیا جا رہا ہے۔ ہر قسم کی ربڑ کی چیزیں جوڑنے کا سلوشن بازار میں قارئین نے جو ولائتی قسم کا اعلیٰ سلوشن ربڑ کی اشیاء جوڑنے والا دیکھا ہو گا وہ کوئی عجوبہ روزگار فارمولا نہیں ہے۔ ذیل میں اسی نوعیت کے سلوشن کا ایک بہترین فارمولا پیش کیا جا رہا ہے۔ سموک ربڑ100فیصدی ٹٹانیم ڈائی آکسائیڈ2 1/2فیصدی زنک اوکسائیڈ20فیصدی نیپتھا ایک گیلن سلفر1 1/2تولہ ترکیب: ربڑ کو قینچی سے کاٹ کر زنک، سفلر اور ٹٹانیم تینوں چیزوں میں ملا کر نیپتھا میں ڈال دیں۔ پھر مکسچر مشین میں ڈال کر خوب مکس اپ کریں اور چار گھنٹہ تک یونہی پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد اسے اٹھا کر خوب ہلائیں اعلیٰ قسم کا سلوشن تیار ہے۔ نہایت ہی فائدہ مند تجارتی چیز ہے جس میں معقول منافع ہو سکتا ہے۔ گریس کا جدید ترین سستار فارمولا ہیوی موبل آئل600پونڈ پلاسٹک دانہ دار22پونڈ بہروزہ10پونڈ گولڈ سیوب (پیلا رنگ جو تیل میں حل ہو جائے) ترکیب: سب سے پہلے موبل آئل کو خوب گرم کریں۔ پھر اس میں دانہ دار پلاسٹک ڈال کر پکائیں۔ جب حل ہو جائے تو اس میں بیروزہ ڈال دیں۔ حل ہونے پر اسے خوب اچھی طرح گھوٹیں۔ جب اوپھان آ جائے تو گھوٹنا شروع کریں۔ جب قوام خوب گاڑھا ہو جائے تو اس میں گولڈ سیوب (پیلا گولڈن رنگ) تیل میں حل کر کے خوب گھوٹیں۔ جب اچھی طرح قوام کی شکل اختیار کر لے تو اس میں ایک بوند گریفائٹ ملا کر گھوٹیں۔ بس بہترین قسم کی ہیٹ پروف گولڈن رنگ کی گریس تیار ہے۔ بڑے اعتماد سے تیار کر کے فروخت کریں۔ بہترین فارمولا ہے۔ نوٹ: اسی گھان میں اگر گولڈ سلوب رنگ کی بجائے تیل میں حل ہو جانے والا سبز رنگ ملا کر گھوٹیں تو نہایت عمدہ قسم کی گولڈن سبزی سیاہی مائل گریس تیار ہو گی جس کی بازار میں کافی مانگ ہے۔ بنا کر ڈرم، کنستر یا ڈبوں میں بند کر کے فروخت کریں۔ کامیاب قابل تجارت گریس ہے۔ ٹوٹی ہوئی اشیاء جوڑنے والا سلولائٹ سلوشن کا بہترین فارمولا سلولائیٹ ایسی ٹیٹ15پونڈ ایم ای کے میتھاول (ای تھول کیسٹاؤن8 پونڈ ایسی ٹون8پوند ترکیب: سلو لائیٹ کو اچھی طرح پگھلا کر اس میں میتھاول اور ایسی ٹون ملا دیں۔اور خوب حل ہونے پر ٹھنڈا کر لیں اور شیشیوں یا بوتلوں میں بھر لیں۔ اس تمام عمل میں تقریباً سات آٹھ گھنٹے صرف ہوں گے۔ نہایت عمدہ قسم کا سلولائیٹ سلوشن تیار ہو گا۔ مندرجہ بالا تینوں اشیاء میسرز کیمیکل ورکس نزد پری محل بلڈنگ نزد کشمیر ہوٹل اندرون شاہ عالم مارکیٹ لاہور سے دستیاب ہو سکتی ہیں۔ پلاسٹک کی اشیاء کو سنہرا کرنے والا ایک نادر فارمولا ایم ای کے 2پونڈ گولڈن کلر ایک اونس لیکر2اونس بورک ایسڈ1/4اونس ترکیب:تمام چیزیں ایم ای کے میں ملا کر اچھی طرح حل کریں۔ اور چار گھنٹہ تک پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد کام میں لائیں۔ بظاہر یہ بڑا آسان اور سستا فارمولا معلوم ہو رہا ہے مگر ہم نے اسے بڑی محنت اور مشکل سے دریافت کر کے قارئین کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اعلیٰ قسم کے ربڑ سلوشن کا فارمولا ربڑ سلوشن کے یوں تو مختلف قسم کے بہت سے فارمولے ہیں لیکن زیر نظر فارمولا بہترین ہے۔ سموک ربڑ آر ایس ایس ون مارکہ (جسے انڈیا ربڑ بھی کہتے ہیں) زنک اوکسائیڈ1پونڈ میگنیشیم کاربونیٹ2پونڈ ترکیب: ربڑ کو پگھلا لیں۔ جب خوب پگھل جائے تو اس میں زنک اوکسائیڈ اور میگنیشیم کاربونیٹ ملا کر خوب حل کر دیں اور ٹھنڈا ہونے تک کھلا پڑا رہنے دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر بہترین سلوشن تیار ہو گا۔ تھرماس فلاسک Thermos Flask گرمی یعنی (Heat) کے ایک جگہ سے دوسری جگہ تک جانے کے تین طریقے ہیں۔ انہیں انگریزی میں کنڈکشن (Conduction) کنوینشن(Convention) اور ریڈی ایشن (Radiation) کہتے ہیں۔ آخری طریقہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ گرمی بغیر کسی درمیانی ذریعہ رابطہ (Medium) کی مدد کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا پہنچتی ہے تینوں کی مثالوں سے یہ چیز واضح ہو جائے گی۔ ایک لمبی لوہے کی سیخ کا ایک سرا آگ میں گرم کرنے پر دوسرا سر اخود بخود گرم ہو جاتا ہے۔ یعنی گرمی ایک ذرے سے دوسرے میں گئی اور دوسرے سے تیسرے میں حتیٰ کہ سیخ کے دوسرے سرے میں پہنچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہے حرارت کے چلنے کی پہلی قسم یعنی کنڈکشن۔ اب ایک صراحی جو شیشے کی ہو، اس میں پانی ابالیں اور ابلتے ہوئے پانی میں لکڑی کا برادہ ڈالئے۔ آپ دیکھیں گے کہ برادہ تہہ میں جاتا ہے اور چونکہ پانی گرم ہو کر اوپر اٹھتا ہے اور ساتھ ہی برادہ بھی۔ اوپر اٹھ کر یہ پانی ٹھنڈے پانی کو نیچے دھکیلتا ہے اور اس طرح ایک لہر سی بن جاتی ہے۔ اس طریقہ سے گرم ہونا جس سے لہریں اٹھیں، کنوینشن کہلاتا ہے۔ برادہ کا اس عمل میں کوئی دخل نہیں۔ صرف سہولت کے لئے ڈالا جاتا ہے تاکہ عمل بخوبی واضح ہو۔ لیکن آپ بتایئے کہ ان دونوں اقسام کے لئے تو درمیانی جگہ میں کوئی شے نہیں (Medium) ہونا ضروری ہے۔ سلاخ میں گرمی ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچی تو اس لئے کہ دونوں نقاط یعنی سروں کے درمیان کوئی چیز موجود تھی۔ یعنی سلاخ (بار) کا درمیانی حصہ۔ اور یہی حالت صراحی والے تجربہ میں تھی۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔ آخر سورج کی گرمی بھی تو زمین پر پہنچتی ہے۔ حالانکہ سورج اور زمین کے درمیان کروڑوں میل کا طویل فاصلہ ہے اور یہاں سے وہاں تک خلا ہی خلا ہے کوئی بھی میڈیم نہیں۔ جن کو مغالطہ ہے کہ درمیانی فاصلے میں ہوا ہے، ان کے لئے جواب یہ ہے کہ کرہ ہوائی زیادہ سے زیادہ دو سو میل تک ہے اور وہ بھی آٹھ دس میل کے اوپر جا کر ہوا کا یہ خول برائے نام ہی رہ جاتا ہے۔ دوسری مثال آپ کے گھر کی ہے۔ آپ آگ کے سامنے بیٹھتے ہیں اور بغیر کسی درمیانی شے کے آپ تک آگ کی تپش پہنچتی ہے۔ آکر یہ کیسے!؟ اس طریقے کو ہم ریڈی ایشن کا نام دیتے ہیں۔ تھرماس فلاسک بھی اس اصول پر بنائی گئی ہے کہ پہلے دونوں طریقوں کنڈکشن اور کنوینشن کو مفقود کر دیا جاتا ہے اور ریڈی ایشن کو کم سے کم کر دیا جاتا ہے۔ ا س طرح سے چیز کی گرمی یا سردی برقرار رہتی ہے۔ نہ باہر کی ہوا اندر اثر کر سکے اور نہ اندر کا ٹمپریچر کم یا زیادہ ہو۔ یہ بوتل شیشے کی بنی ہوتی ہے اور ٹین کے ڈبے میں بند ہوتی ہے (آج کل تو مختلف سائزوں میں بڑے بڑے خوبصورت اور قیمتی تھرماس بننے لگے ہیں اور تمام بڑے بڑے شہروں میں دستیاب ہو جاتے ہیں) اب ان دونوں کے درمیان ایک خالی دیوار بن گئی کہ جس سے ہوا خارج کر دی جاتی ہے۔ شیشے کو ہی لیجئے جو بذات خود ایک بڑا کنڈکٹر ہے۔ دوسرے ان دونوں کے درمیان کارک لگائے جاتے ہیں جو کہ اور بھی بڑے کنڈکٹر ہیں۔ اسی طرح اندرونی بوتل میں ڈالی ہوئی چیز کی حرارت بذریعہ کنڈکشن لینے یا دینے کا سوال ہی نہ رہا۔۔۔۔۔ کنوینشن کا اس بوتل سے کوئی واسطہ نہیں اور ریڈی ایشن دور کرنے کے لئے دوہری دیوار سے ہوا خارج کی گئی۔ ٹین کے ڈبے کی اندرونی سطح اور شیشے کے برتن کی بیرونی سطح چمکدار بنا دی جاتی ہے۔ کیونکہ چمکدار سطح جلدی سے حرارت جذب نہیں کرتی۔ نتیجتہً اس بوتل میں ڈالی ہوئی چیز دیر تک اپنا ٹمپریچر برقرار رکھتی ہے۔ بریک آئل بنانے کا فارمولا یہ تیل ہر قسم کی مشینری نیز بسوں اور ٹرکوں کے پرزوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور نازک پرزوں کو صاف کرنے اور ان کا زنگ دور کرنے کے لئے بے نظیر آئل ہے۔ بڑھیا قسم کا وہائٹ آئل سفید4گیلن مٹی کا تیل2گیلن پٹرول نمبر1 2گیلن سٹرونیل آئل1پوند سرخ رنگ (آئل کلر لیکوئڈ) حسب ضرورت ویزلین سفید4پونڈ ترکیب:تمام اشیاء کو ملا لیں۔ رنگ صرف اتنا ہی ڈالیں کہ ہلکا نارنجی معلوم دے۔ ویزلین اور وائٹ آئل وارنڈ کے تیل کو واٹر باتھ کے ذریعہ گرم کر کے پگھلا لیں جب ویزلین پگھل کر تیل کی طرح ہو جائے تو آگ پر سے اتار کر باریک ململ کے کپڑے سے چھان کر باقی تمام چیزیں ملا لیں۔ اور پن چھان کر شیشیوں اور ڈبوں میں بھر لیں۔ واٹر باتھ کے ذریعہ پگھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ آگ پر کوئی برتن رکھ کر اس میں پانی ڈالیں اور اس پانی کے اندر دوسرا برتن رکھیں اور اس میں پگھلانے والی چیزیں ڈالیں تاکہ پانی کی گرمی سے یہ چیزیں پگھل جائیں۔ پھر اسے استعمال میں لائیں۔ یہ آئل بہترین قسم کی مشینوں کو صاف کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور ہزاروں روپیہ کا فارمولا ہے۔ پرمانینٹ رائل بلیو انک بلیو5گرام گیلک ایسڈ700ملی گرام فیرل فاسفیٹ ایک گرام گوند2گرام گلیسرین4سی سی کار بالک ایسڈ1گرام ٹارٹرک ایسڈ1گرام ایتھائل ایسی ٹیٹ15سی سی یا30سی سی ایسی ٹون ڈسٹلڈ واٹر اتنا کہ کل1000سی سی ہو جائے۔ یاد رہے کہ پرماننٹ بلیو بلیک کے مقابلہ میں کسی دوسرے رنگ کی روشنائی اتنی مستقل نہیں ہوتی۔ دوسری ضروری بات یہ ہے کہ گیلک ویٹنگ ایسڈ ہی عام رنگ والی روشنائی کو مستقل بناتے ہیں لیکن ان کا اضافہ روشنائی میں سیاہ جھلک پیدا کرتا ہے، اس لئے جونہی زیادہ گیلک ایسڈ و ٹینک ایسڈ پڑیں گے، رنگ سیاہی مائل آئے گا۔ بہتر ہے کہ یہ چیزیں بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کریں۔ ایک بہت اچھا فارمولا درج کیا جاتا ہے۔ ٹینک ایسڈ760 ملی گرام، گونڈ2گرام، گیلک ایسڈ260ملی گرام، گلیسرین3سی سی، فیرس سلفیٹ1 گرام، پانی اتنا کہ کل 1000 سی سی ہو جائے۔ کاربالک ایسڈ1 گرام ڈائیلوٹ ہائیڈرو کلورک ایسڈ(10فیصد)10سی سی۔ ترکیب: قرعہ انبیق کے ذریعہ سادہ پانی کا عرق کشید کر لیں۔ پھر اس پانی میں عمدہ قسم کا آسمانی رنگ اس قدر گھولیں کہ وہ اعلیٰ قسم کی سیاہی معلوم ہو۔ جتنا اچھا رنگ ہو گا اسی قدر اچھی سیاہی تیار ہو گی۔ اس رنگین پانی میں (فی کلو) پھٹکڑی2 تولہ، دانہ دار کھانڈ ایک تولہ، کاربالک ایسڈ10بوند ملا لیں۔ سیاہی تیار ہے جو پھیلنے، پھٹنے اور سڑنے اور خراب ہونے کے نقائص سے پاک ہو گی شیشی کو ہمیشہ بند رکھیں۔ انڈی پینڈنٹ قلم کے لئے بہترین سستی سیاہی ایک کیمیکل انڈسٹری میں ایک صاحب سے شناسائی ہوئی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ میں نے پین کی سیاہی کا ایک بہترین فارمولا دو ہزار روپیہ ادا کر کے سیکھا ہے جو سستا بھی ہے اور نفیس بھی۔ جب ان صاحب سے میری رسم و راہ بڑھی تو میں ان سے وہ نسخہ (فارمولا) دریافت کیا۔ اور اس کے مطابق بنا کر دیکھا۔ بلاشبہ اچھی سیاہی تیار ہوئی۔ ایک دن میں رسالہ مستانہ جوگی کے پرانے رسائل دیکھ رہا تھا کہ اچانک میری نظر’’ پین کی سیاہی کا خفیہ نسخہ‘‘ کے عنوان پر پڑی۔ جب پڑھا تو ہو بہو وہی نسخہ جو ان صاحب نے دو ہزار روپیہ فیس ادا کر کے سیکھا تھا۔ چنانچہ اس فارمولے کو اسی حوالے سے پیش کیا جا رہا ہے۔ ڈائرس ایکوا فارٹسDyeraquaforis رنگریزوں کا تیزاب فاروق بنانے کی ترکیب مندرجہ ذیل ہے: صاف کیا ہوا نائٹرک ایسڈ1حصہ، نمک کا تیزاب (میور اٹک ایسڈ) پانچ حصہ ملا کر ان میں قلعی کو گداز کرتے ہیں۔ یہ ایکوا فارٹس رنگ گلنار و رنگ کرم دانہ کو بڑھانے کے کام آتا ہے اور جو رنگ لاکھ سے بنائے جاتے ہیں۔ ان میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ لپ سٹک (1) کیسٹر آئل Caseor Oil 15حصے بیوٹامل سٹیرئیٹ Butyl Stearate 5حصے ایرا کول آئی ایس آئی Apracol I.S.L(A.B.R) 7حصے ابملسین1212 Enusene 1212 2حصے سفید مکھی کا موم White Bees wax 20حصے سپر میسٹی Sper Maceti 10حصے پٹرولیم جیلی Petroleum Jelly 12حصے ڈالڈا Hydrogenated Palm Kenrnal Oil 15حصے ایسڈ ایوسین Acid Eosine 1حصہ ٹائی ٹینیم ڈائی آکسائیڈ Titanium Dioxide 1حصہ لیک رنگ 12حصے (2) آئی سوپر و پائل مری ٹیٹ Isopropylmyristate 10حصے ڈائی ایتھائل سیباکیٹ Diethylesebacate 10حصے شہد کی مکھی کا موم Bee wax 36حصے جنرل آئل ہیوی Mineral Oil (heavy) 6حصے ڈالڈا 23حصے لینولین Lanolin 4حصے ایملشن Emulsen 1212 (A.B.R) 2حصے ایسڈ ایوسین Acid Eosine 231حصے لیک رنگ 12تا14حصے ٹائی ٹینیم ڈائی آکسائڈ Titanium Dioxide 2حصے انٹی سیٹ Anti Sept (A.B.R) 15حصے A.B.Rاشیاء جن جگہوں سے مل سکتی ہیں، ان کے پتے ڈائریکٹری کے عنوان میں دیئے گئے ہیں۔ ایک اور اچھا فارمولا نیچے درج کیا جاتا ہے۔ شہید کی مکھی کا موم100حصے سیراسین ویکس یا پیرافین موم100حصے ڈالڈا (گھی بناسپتی)200حصے لیکوئڈ پیرافین10حصے ایسڈ ایوسین5حصے لیک کلر25حصے لپ سٹک کی تیاری میں یہ بات ذہن نشین رہے کہ رنگ، تیل اور موم وغیرہ آپس میں اچھی طرح مل جائیں۔ عام فارمولے جو کہ برتے جاتے ہیں ان میں رنگ پوری طرح حل نہیں ہوتے۔ اس صورت میں رنگ تیل کے ساتھ ملا کر اتنے باریک پیسے جائیں کہ دانہ نہ رہے بعد میں موم پگھلا کر ملا دیں۔ خوب ہلائیں اور لپ سٹک سانچوں میں بھر لیں۔ لپ سٹک کے سانچے موم بتی کے سانچے بنانے والوں سے خریدے یا بنوائے جا سکتے ہیں۔ نیچے جناب عبدالحمید صاحب کا ایک فارمولا پیش کیا جا رہا ہے جس کا ذکر فائدہ اور دلچسپی سے خالی نہ ہو گا۔ کیونکہ اس میں صرف عام ملنے والی دو چیزوں کا ہی بیان ہے۔ ویسلین سفید1/2اونس ہارڈ پیرافین1/2اونس رنگ سرخ آئل کلرحسب ضرورت ترکیب: علاوہ رنگ کے دونوں چیزوں کو واٹر باتھ پر پگھلا کر رنگ شامل کریں اور ٹیوبوں میں بھر لیں۔ آخیر میں ایک اور آسان اور بڑھیا فارمولا درج کیا جا رہا ہے۔ پیرافین ہارڈ40اونس چھتے کا سفید موم25اونس بناسپتی گھی (ڈالڈا) یا کوکوبٹر (ریفائین تیل ناریل 10اونس سفید ویزلین40اونس وینلین (خوشبو)50گرین رنگ کارمائن حسب ضرورت دونوں موم واٹر باتھ پر پگھلا کر پھر ڈالڈا و ویزلین ملا کر حل کر لیں۔ آگ سے دور کر کے وینلیں اور رنگ ملا کر سانچوں میں بھر کر جما لیں۔ سکن فوڈ (Skin Food) اس کریم کو اسکن ٹونک، رنکل ریموور وغیرہ کئی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ وہائٹ ویکس1/2اونس سپر میسٹی1/2اونس ناریل کا تیل2اونس لینولین2 1/2اونس باداموں کا تیل ایک اونس ان سب کو واٹر باتھ پر ملائیں۔ جب پگھل کر یک جان ہو جائیں تو آگ سے اتار لیں۔ اب ذیل کی اشیاء شامل کریں۔ عرق گلاب1اونس سہاگہ6ڈرام ان دونوں کو گرم کر لو اور مندرجہ بالا تیل اور موموں کے مکسچر میں ملا کر خوب پھینٹ لیں تاکہ کریم بن جائے۔ مینتھول کولڈ کریم یہ کریم چہرے کو ٹھنڈا رکھتی ہے اور دھوپ کے اثر سے بچاتی ہے۔ مکھی کا موم2اونس سفید ویزلین10اونس مینتھول (ست پیپر منٹ)50گرین ست اجوائن (تھائی مول)20گرین کافور90گرین یورک ایسڈ40گرین عرق کیوڑہ یا گلاب1اونس موم اور ویزلین کو پگھلائیں پگھل جانے پر مینتھول، کافور اور تھائی مول شامل کر دیں۔ اب عرق کیوڑہ میں یورک ایسڈ حل کر کے تھوڑا گرم کر کے مندرجہ بالا مکسچر میں ملا کر خوب پھینٹیں تاکہ چکنی کریم بن جائے۔ اسے ہمیشہ ایسی ڈاٹ والی شیشی میں رکھنا چاہئے جس سے کافور وغیرہ اڑ نہ جائے۔ فرانس کی پیٹنٹ کولڈ کریم اس کولڈ کریم کو بنانے کا طریقہ فرانس میں پیٹنٹ ہے۔ یہ ایک اعلیٰ درجہ کی کولڈ کریم ہے جو کہ بہت سفید اور ملائم ہوتی ہے۔ منرل آئل365حصے ویجی ٹیبل ویکس90حصے وہائٹ ویکس45حصے سہاگہ11حصے پانی55حصے موموں اور آئل کو واٹر باتھ پر گرم کریں تاکہ یہ پگھل کر یک جان ہو جائیں۔ دوسرے برتن میں پانی میں سہاگہ ملا کر گرم کریں اور تیلوں والے مکسچر میں ڈالیں اور خوب پھینٹیں۔ حتیٰ کہ کریم بن جائے۔ اب کریم ٹھنڈی ہونے کے لئے واٹر باتھ سے اتار لیں۔ اب اس کریم کو تول لیں۔ اس میں سے 4حصے کریم لے کر مندرجہ ذیل مکسچر6حصے شامل کر کے خوب پھینٹ لیں۔ ٹیک (Talc) 77حصے زنک وہائٹ17حصے پریسی پیٹسیڈ چاک63حصے اس کریم میں4حصے کریم اور6 حصے ٹیلک والا مکسچر لکھا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کریم 4تولہ ہے تو6تولہ ٹیلک والا مکسچر لیں۔ اگر کریم40تولے ہے تو 60تولے ٹیلک والا مکسچر لیں۔ مطلب یہ ہے کہ کریم سے ٹیلک والا مکسچر وزن میں ڈیڑھ گناہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس نسخے میں ٹیلک ڈالنے سے کریم بہت چمکدار اور چکنی ہو جاتی ہے۔ زنک وہائٹ ڈالنے سے حد درجے کی سفید ہو جاتی ہے اس میں اپنی پسند کی خوشبو آپ شامل کر سکتے ہیں۔ کلینرنگ کریم یہ کریم چہرہ کا رنگ نکھارتی ہے۔ اسٹیئرک ایسڈ35اونس لیکوئڈ پیرافین4پونڈ ٹرائی ایتھانول ایمائن4اونس گلیسرین5اونس پانی5پنٹ اسٹیئرک ایسڈ اور لیکوئڈ پیرافین کو ملا کر پگھلائیں۔ اب ٹرائی ایتھانول ایمائن کو پانی میں ملا کر پانی کو ابال لو۔ اس گرم پانی کو پہلے والے گرم مرکب میں تھوڑا تھوڑا کر کے ملائیں اور پھینٹیں تاکہ کریم بن جائے۔ کریم ٹھنڈی ہونے سے کچھ پہلے گلیسرین ملا دو۔ ٹھنڈی ہو جانے پر خوشبو ملا کر شیشیوں میں بھر لیں۔ ایگ شیمپو (انڈے سے تیار کیا ہوا شیمپو) جو آج کل مارکیٹ میں مقبول ہے۔ پسا پول آئل اعلیٰ کوالٹی کا جو جو شہد کی طرح گاڑھا ہوتا ہے 5پونڈ پیلا آئل حسب ضرورت، لیونڈ آئل حسب ضرورت، کاپر گولیاں جو ناخن پالش میں ڈالی جاتی ہیں۔ یہ گوں آپ کو ان سے ملیں گی جہاں سے نیل پالش کا سامان ملتا ہے۔ شاہ عالم مارکیٹ سے بھی مل جائیں گی۔ ترکیب: رنگ کو پسا پول میں حل کریں۔ گولیوں کو لیونڈر آئل میں ڈال دیں یہ گولیاں یعنی کاپر لیونڈر آئل میں حل ہو جائیں گے یہی آئل رنگے ہوئے لیساپول میں ڈال دیں شیمپو تیار ہے۔ دانت مسی بنانا مازو، مائیں، پھٹکڑی بریاں، عقر قرحا، فلفل سیاہ، برابر وزن لے کر باریک سفوف بنا کر یوکلپٹس آئل10بوند ملا کر محفوظ رکھیں۔ یہ مسی دانتوں پر ملیں بے نظیر چیز ہے۔ دانتوں کے تمام امراض کے لئے اکسیر ہے بنا کر فروخت کریں۔ روح کیوڑہ بنانے کا راز ایسنس آئل کیوڑہ12 1/2 تولہ رینلینسی5ماشے، گلیسرین200سی سی، الکوحل800 سی سی، ایک سی سی برابر7بوند ملا کر شیشیوں میں پیک کر کے فروخت کریں بڑی منافع بخش تجارت ہے۔ عطر سازی چولہے پر دیگ چڑھائیں۔ دیگ کے منہ پر سرپوش مٹی سے جس میں نل لگانے کے لئے سوراخ ہو ڈھک دیں پھر اس سوراخ میں ایک کوہنی دار نل لگائیں۔ جس کا لمبا سر ایک بھبکے میں لگا ہو۔ یہ نل اکثر بانس کے دو ٹکڑوں کا ہوتا ہے اور تمام حصے پربان لپیٹ کر اوپر سے ملتانی مٹی مل دی جاتی ہے تاکہ ہوا کی آمد و رفت بالکل بند ہو جائے۔ پھر ان سب جوڑوں کو کپڑے اور آٹے یا گاچنی مٹی سے خوب بند کریں۔ بھبکے میں صندل کا عطر ڈال کر سرد پانی سے بھرے کونڈے میں رکھیں۔ جب کونڈہ میں رکھیں اور کونڈہ کا پانی گرم ہو جائے تو بدل دیں پس جس قسم کے پھولوں کا عطر کھینچنا ہو اسے دیگ میں ڈالیں اور ان سے چھ گنا پانی ڈال کر متوسط درجہ کی آنچ دیں۔ پھولوں کا عطر نکل نکل کر بھبکے میں آ جائے گا۔ ہر ایک عطر کھینچنے پر بھبکہ میں صندل کا عطر ڈالنا ضروری ہے۔ اسی طرح سب عطر نکالے جاتے ہیں لیکن جس قیمت کا عطر نکالنا ہو اسی قدر کم و بیش ڈالیں حتیٰ کہ ایک تولہ عطر کے واسطے20یا 25 کلو تک پھول ڈالے جا سکتے ہیں۔ صندل کا عطر نکالنا: چونکہ تمام عطر کھینچنے میں صندل کی اکثر ضرورت رہتی ہے۔ لہٰذا سب سے اول ہم اس کی ترکیب ہیں: اس کی بھٹی میں اس قدر زیادتی کرنی پڑتی ہے کہ دیگ پر اس کے منہ کے مطابق کا گھڑا (ڈھکنا) لینا پڑتا ہے اور گھڑے کے پیندہ میں نل لے آنے کے موافق سوراخ کر کے نل لگاتے ہیں۔ پھر دیگ کو کپڑوٹی کرنے سے پہلے اس میں برادہ صندل چار تولہ، نمک ایک تولہ جو تین رات دن پانی میں تر رکھا گیا ہو ڈال کر اس قدر پانی ڈالتے ہیں کہ دیگ قریباً نصف تک بھر جائے۔ تب ہلکی آنچ سے عطر نکلتا ہے جب تک عطر آتا رہے آگ جلاتے رہیں۔ گندی (عطر فروش) عطر صندل ہی کو زمین کہتے ہیں۔ عطر کو پانی سے اٹھانا، یہ کام مشق پر ہی منحصر ہے۔ بھبکے میں جو پانی کشید ہوا ہے اس کو شب بھر ٹھہرا کر دوسرے روز ہاتھ کی ہتھیلی اور انگلیاں پھیلا کر پانی کی سطح پر پھیرتے ہیں۔ عطر جو تیرتا رہتا ہے ہاتھ میں لگ جاتا ہے اس وقت ہاتھ کو کسی باریک کنارے کے کٹورہ سے رگڑ کر پونچھتے جاتے ہیں اور یہی عمل جاری رہتا ہے حتیٰ کہ پانی سے تمام چکنائی اس طرح اٹھا لی جائے۔ ولایت میں اس کام کے لئے ایک مشین ہے۔ نوٹ: جس پھول کا عطر نکالنا ہو اس کے پھولوں کی پنکھڑیاں لے کر حسب ہدایت مذکورہ تیار کر لیں۔ عطریات، سینٹ واو ٹو کے بہترین فارمولے عطر بنانا اصلی عطر قدرتی پھولوں سے تیار ہوتے ہیں۔ یہ کام عملی طور پر سیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور وہاں کرنا مفید ہے جہاں قدرتی پھول بہتات سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس وقت قنوج، کھنو وغیرہ دو تین جگہ قدرتی پھولوں سے عطر تیار ہو کر ملک بھر میں بلکہ غیر ممالک کو بھی جا رہے ہیں آپ بھی ان فرموں سے (پتے کتاب کے آخر میں درج ہیں) عطریات منگوا کر اور جدت پیدا کر کے یونی سنتھیٹک پرفیوم شامل کر کے یا ٹچ لگا کر فروخت کریں۔ ان تراکیب سے بنے ہوئے خوشبو بہترین ہونے کے علاوہ تجارتی اصول پر منافع بخش بھی رہیں گے۔ ایک دفعہ کا خریدار ہمیشہ آپ کا خریدار رہے گا۔ کئی پرفیومرز سنتھیٹک پرفیوم کو روغن صندل میں ملا کر بڑھیا اور پیرافین لیکوئڈ میں ملا کر گھٹیا عطر بنا کر بیچتے ہیں۔ مگر ذیل کے نسخے نئی جدت ہے۔ تجربہ کر کے دیکھیں۔ (1) عطر حنا آئیل پر بنا ہوا4 اونس روغن صندل اصلی میسور کا1/4اونس عطر کیوڑہ آئل پر بنا ہوا1/2اونس فینسی بوکٹ (کلیکلر کمپنی)1/4اونس روح خس1ماشہ ترکیب: ایک صاف شیشی میں تمام کو باہم ملا لیں اور کارک مضبوطی کے ساتھ لگا کر کسی محفوظ جگہ رکھ دیں۔ روزانہ ایک دو بار ہلا دیا کریں۔ ہفتہ بعد خوبصورت چھوٹی چھوٹی شیشیوں میں بھر کر لیبل وغیرہ سے آراستہ کر کے فروخت کریں۔ خوشبو دلکش ہونے کے علاوہ دیرپا بھی ہو گی۔ آئیلی عطریات عطر صندل کا مقابلہ کرے گا۔ (2) یہ سفید رنگ کا ہو گا عطر کیوڑہ آئیلی2اونس روغن صندل2ڈرام آئیل آف یلانگ یلانگ2ڈرام روز پرفیوم1ڈرام فینسی فلور ولائتی2ڈرام تمام کو ملا لیں اور مندرجہ بالا طریقہ سے ہفتہ بعد پیکنگ کریں۔ نوٹ: آئیلی عطریات دو تین قسم کے ہوتے ہیں ان فارمولوں میں آئیلی عطر ’’ کلول‘‘ پر بنے ہوئے کام نہیں دیتے بلکہ ہیڈ روڈ آئیل پر بنے ہوئے آئیلی عطر کا کام دیتے ہیں۔ کسی مشہور عطار سے خریدیں۔ (3) عطر کیوڑہ آئیلی1اونس یلانگ یلانگ آئیل1ڈرام عطر حنا آئیلی2اونس ہیا سنتھین1/2ڈرام وینلین30گرین برومسنٹی رول1/2ڈرام کومارین15گرین فینسی بوکٹ2ڈرام ترکیب: پہلے دونوں عطریات ایک شیشی میں ملا لیں اور دوسری خوشبویات علیحدہ ملا لیں۔ جب یہ حل ہو جائیں تو عطریات کا مرکب ملا کر ہفتہ بعد شیشی میں بھر لیں۔ (4) عطر کیوڑہ آئیلی4اونس آئیل آف یلانگ یلانگ2ڈرام ہیا سنتھ1/2ڈرام کومارین10گرین ونیلین30گرین آلڈی ہائیڈی نمبر6(100%) 4ڈرام ترکیب ساخت: کیوڑہ کے سوا باقی تمام چیزوں کو ایک شیشی میں بند کر کے ہلائیں۔ جب سب حل ہو جائیں۔ عطر کیوڑہ ملا کر رکھ چھوڑیں۔ آٹھ دن بعد خوبصورت شیشیوں میں بند کر کے فروخت کریں۔ مذکورہ بالا چار مرکب عطریات سر دست کافی ہیں اس سے نام اور پیسے بڑی آسانی سے کما سکتے ہیں۔ اب پھولوں کے عطریات پر کچھ لکھتا ہوں ۔ یہ سب عطاروں کے پوشیدہ راز ہیں۔ اصلی صندلی عطریات کی خوبی سے مجھے انکار نہیں ہے۔ مگر یہ بے حد گراں ہوتے ہیں اور زمانہ گرانی کا ہے۔ لوگوں میں سستی چیزوں کی مانگ بڑھی ہوئی ہے۔ عطر چنبیلی عطر چنبیلی آئیل پر بہت کم بنتا ہے۔ مگر پھر بھی بنتا ہے۔ ذرا دیکھ بھال کے خریدیں، کیونکہ چنبیلی کا تیل (جونپور کا) ملا دیا جاتا ہے۔ عطر چنبیلی آئل پر بنا ہوا4اونس امیل سنامک آلڈی ہائیڈ آلفا10قطرے جیسمین کے ایل2ڈرام سنامک الکوحل1/2ڈرام ترکیب: موخر الذکر سہ۰ اجزاء کو باہم حل کر کے عطر چنبیلی ملا دیں۔ بس عطر چنبیلی تیار ہے۔ عطر گلاب عطر گلاب آئیل پر بنا ہوا4اونس روز پرفیوم (جے مرو کا)1ڈرام فینل ایتھل الکوحل3ڈرام ترکیب: فینل ایتھل الکوحل میں روز پرفیوم حل کر کے عطر گلاب ملا دیں۔ بس عطر گلاب تیار ہے۔ کیوڑہ آئیل پر بنا ہوا عطر کیوڑہ4اونس کیوڑہ پرفیوم (لندن کا بنا ہوا)3ڈرام دونوں کو ملا لیں۔ مشک و حنا عطر مشکی حنا آئیلی4اونس مشک کے ایل2ڈرام فیوجر پرفیوم 15قطرے تینوں چیزوںکو ملا لیں، چار ڈرام آئیل آف صندل بھی ملا سکتے ہیں۔ ان تراکیب سے آپ تمام اقسام کے عطریات بنا لیں مجھے یقین ہے کہ اس سے پہلے آپ نے اس قسم کے فارمولے کہیں نہیں ملاحظہ فرمائے ہوں گے۔ آپ حیرانی کے عالم میں اپنے آپ سے یہ سوال کر بیٹھیں گے۔ بھئی عجیب فارمولے ہیں کسی بھی کتاب میں اس قسم کی ترتیب نہیں ہے۔ جواب مجھ سے لیجئے، بے چارے کتاب لکھنے والے کیا جانیں۔ وہ تو بس اتنا ہی جانتے ہیں کہ کوئی بھی سینٹ وائٹ آئیل میں ملا لیں۔ بس اسی قسم کا عطر تیار ہے۔ یہ سب تجارتی راز ہیں جو فن کار جانتے ہیں اب فن کاروں کو کیا پڑی کہ وہ نسخے آپ کو بتاتے پھریں۔ یہاں کے بڑے بڑے عطر سازوں کو میں جانتا ہوں وہ اپنے قیمتی سے قیمتی عطریات میں سنتھیٹک پرفیوم کاٹج لگاتے ہیں۔ جتنا بہترین پرفیوم کاٹج کا ہو گا عطر بھی قیمتی ہو گا۔ یہ دس دس پندرہ پندرہ روپے تولہ قیمت پانے والے عطروں میں ولائتی خوشبوؤں کا ٹچ ہو تا ہے۔ مثلاً سمجھئے کہ کسی کا عطر گلاب صندلی دس روپیہ تولہ جاتا ہے۔ یوں تو بہتر گلاب بناتے ہیں۔ مگر دیرپائی اور نکھار نہیں ہوتا۔ اب اس پر برائے نام بڑھیا ’’ آٹو ڈی روز‘‘ کا ٹچ لگا دیتے ہیں۔ اب عطر کی نکھار و خوبیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح مشکی حنا یا شامہ العنبر کو لیجئے۔ میں مانتا ہوں پچاسوںقسم کے خوشبودار مصالحوں کو ملا کر صندلی زمین پر عطر کشید کرتے ہیں۔ پھر بھی اس میں یورپ کی مایہ ناز فرموں کے قیمتی پرفیوم کا ٹچ ہوتا ہے۔ یہ سب پوشیدہ راز ہیں جس سے عوام کیا اچھے اچھے پرفیومر واقف نہیں ہیں۔ آج ان کا طوطی بول رہا ہے۔ متذکرہ بالا چند عطریات جو آئیل پر بنے ہوئے ہیں۔ ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ یعنی قدر نہیں ہو گی۔ اس طرح آپ اس پر ٹچ لگا دیں گے۔ تو اس کے ظاہری اوصاف بہت بلند ہو جائیں گے۔ اب آپ آئیلی عطریات کی جگہ صندلی قیمتی عطر استعمال کریں گے تو لاگت بڑھ جائے گی اور چیز اعلیٰ درجہ کی تیار ہو گی۔ عطر پر یہ ولائتی ٹچ، بس یوں سمجھئے، سونے پر سہاگہ، آئیلی عطریات بہت سستے ہوتے ہیں۔ یہ گراموں کا بھاؤ نہیں بلکہ عموماً کلو کے حساب سے پکتا ہے۔ خواہ گرام کا حساب لگے یا کلو کا۔ مگر اس کی قیمت چند پیسے فی گرام ہوتی ہے۔ ایک مثال اور لیجئے 50 پیسے کا آپ بہترین آئیلی عطر حنا خریدتے ہیں۔ اگر اس کی چھوٹی چھوٹی شیشیوں میں بھر کر فروخت کرنے لگیں۔ پہلی بات تو اس میں دیر پائی نہیں ہوتی۔ دوسری بات اوٹ بلند نہیں ہوتے۔ اب اسی کو آپ اچھے پرفیوم کا ٹچ لگا دیتے ہیں۔ اب اس کا ’’ اوٹ بلنڈ‘‘ نکھر جاتا ہے اور دیر پائی بھی رہتی ہے۔ مثلاً پچاس پیسے میں دس گرام عطر خریدا اور پچاس پیسے ٹچ پرفیوم پر خرچ آئے گا۔ گویا جملہ ایک روپیہ فی دس گرام عطر لاگت آئے گی۔ اب اس کی چار قلمیں یعنی اڑھائی اڑھائی گرام کی بھریں گے۔ ہر شیشی50پیسے میں بڑی آسانی سے فروخت کر سکتے ہیں اور خریدار پر یہ گراں بھی ثابت نہیں ہو گا۔ چار شیشیوں کی فروخت پر آپ کو دو روپے ہاتھ آئے۔ ایک روپیہ لاگت نکال دیجئے ایک روپیہ جو خالص منافع ہو گا وہ آپ کی محنت اور راز کا نتیجہ ہے۔ اب ذیل میں چند فارمولے انگریزی اقسام کے پرفیوم کے درج کئے جاتے ہیں۔ (1) آلڈی ہائیڈ سی نمبر16(100%) 1اونس وینلین1/4ڈرام ہیا سنتھ1ڈرام کومارین1/8ڈرام ہلوٹروپن1ڈرام روغن صندل2ڈرام یلانگ یلانگ آئیل1ڈرام لیلاک پرفیوم (سنتھیٹک)1ڈرام نبریل الکوحل4اونس تمام چیزیں ملا لیں۔ ایک ہفتہ بعد شیشیوں میں بھر لیں، نہایت معطر دماغ اور دیر پا خوشبو تیار ہے۔ یہاں کے لوگوں کے عین پسند ہے۔ یہاں اسی پرفیوم کو بہتر مانتے ہیں کہ جو آج لگائیں۔ بس آٹھ دن خوشبو باقی رہے۔ آٹھ دن کی گارنٹی تو دے نہیں سکتا۔ ہاں تین چار روز بسا اوقات اس سے بھی زیادہ خوشبو دیتا ہے۔ چند قطرے اپنے کپڑوں پر لگائیں۔ جدھر بھی آپ جائیں گے ایک گلستاں کی مہک آپ کے گرد گھومتی رہے گی، تجربہ کر دیکھئے کیونکہ مشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوئد (2) فینسی فلور(ولائتی)1اونس روغن صندل1ڈرام پکپولی آئل1ڈبہ وینلین1/4ڈرام کننگا جاوا1ڈبہ کومارین2 1/8ڈرام ٹرپی نول1اونس بنزیل الکوحل6اونس مذکورہ بالا طریقہ سے تیار کر لیں، یہ بھی نہایت دیرپا خوشبو ہے۔ مناسب نام رکھئے اور خوبصورت شیشیوں میں بھر لیں، نفیس لیبل سے آراستہ کر کے فروخت کریں۔ یہ سب کچھ اعلیٰ درجہ کے سینٹ و عطریات کا مجموعہ ہے۔ اب بازاری ٹائپ کے سستی خوشبوؤں کے فارمولے بھی لکھ دیتا ہوں۔ جہاں تک ہو سکے ان چیزوں کو مارکیٹ میں پیش کر دیجئے، کنویسنگ کر کے فروخت نہ کریں، کیونکہ معیاری خوشبو نہیں ہے۔ ہاں کوئی سستی خوشبو چاہیں تو آپ ان کو دے سکتے ہیں۔ (1) جیسمین پروفیوم2اونس وینلین2ڈرام لیلاک پرفیوم1/2اونس بنزیل ایسی ٹیٹ8اونس مسک امبرٹ2ڈرام بنزیل الکوحل2اونس تمام چیزوں کو ملا لیں۔ ہفتہ بعد شیشیوں میں بھر لیں۔ (2) نارسس پرفیوم2اونس وینلین1/8ڈرام ہلوٹروپن1ڈرام کومارین1/8ڈرام ہیا سنتھ1ڈرام ٹرپی نول8اونس تمام چیزوں کو ملا لیں۔ (3) مسک پروفیوم4اونس وینلین1/4ڈرام عنبر پرفیوم1اونس مسک امبرٹ1ڈرام پجولی آئل1ڈرام بنزیل ایسی ٹیٹ1اونس بنزیل بنزویٹ12اونس تمام چیزوں کو ملا لیں۔ دستیوں کے لئے درمیانہ درجہ کا پرفیوم ذیل میں چند ایسے فارمولے درج کر رہا ہوں جو بنانے میں آسان ہونے کے علاوہ قیمت بھی کم، آج کل اس قسم کی چیزیں بازار میں عام فروخت ہو رہی ہیں ایسی چیزوں کے لئے لیبل وغیرہ بھی بازار میں (پرفیومری کا سامان بیچنے والوں کے ہاں) عام مل جاتے ہیں۔ پیکنگ کے لئے کوئی خاص بندوبست کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تمام چھپی ہوئی لیبلیں، شیشی کی گردن پر لگانے کے لئے ’’ سینک لیبل‘‘ وغیرہ بھی عام مل جاتے ہیں صرف کام یہ رہ جاتا ہے کہ بازار سے اشیاء خرید کو کمپونڈ کر لیا جائے، شیشیوں میں بھر کے پیکنگ سے آراستہ کر کے فروخت کیا جائے۔ بہت سے اصحاب اس قسم کی تجارت کر کے روزی پیدا کر لیا کرتے ہیں۔ ذیل میں اس قسم کے سستے اور آسانی سے تیار ہونے والے پرفیوم کے کمپونڈ درج کر رہا ہوں۔ (1) جیسمین پرفیوم (کسی اچھی فرم کا)4اونس بنزیل ایسی ٹیٹ8اونس فینسی بوکٹ (کلیکر کا)20ڈرام ٹرپی نول3اونس (2) نارسس پرفیوم3اونس ٹرپی نول1پونڈ رللی آف دی ولی (یا لیلاک)2اونس بنزیل ایسی ٹیٹ4اونس (3) روز پرفیوم4اونس ٹرپی نول4اونس روز جرنیم آئیل4ڈرام بنزیل ایسی ٹیٹ4اونس بنزیل الکوحل8اونس (4) مسک پرفیوم نمبر140 2اونس بنزیل ایسی ٹیٹ4اونس مری کلوندو (پولک شوارز کا)4ڈرام ٹرپی نول8اونس (5) گندراج2اونس مری کولندو4ڈرام لیلاک1اونس ٹرپی نول1پونڈ ترکیب: تمام اجزاء کو صاف بوتل میں بند کر کے ہلائیں، کمپونڈ تیار ہے۔ پانچوں نسخوں کی ایک ہی ترکیب ہے۔ نوٹ:ـ گل حنا کو تمل زبان میں مرکولندو کہتے ہیں۔ گل حنا کی خوشبو ہے۔ لونڈر واٹر کے چند فارمولے Lavender Water ان چیزوں کا استعمال اونچے تعلیم یافتہ طبقے یا ترقی پسند روساؤں میں کافی ہے۔ روز مرہ زندگی کی ضروریات میں شامل ہے۔ اس کے چند مخصوص ٹائپ ہیں۔ مثلاً لونڈر واٹر، یوڈی کولن، کننگا واٹر، فلورل واٹر وغیرہ وغیرہ۔ ان سب کا مجموعہ نام ٹائیلٹ واٹرToilet Water ہے۔ زیادہ تشریح کی ضرورت نہیں سمجھتا ہوں۔ ہر پرفیوم ان چیزوں سے بخوبی واقف ہے۔ ذیل میں چند فارمولے درج کرتا ہوں۔ لونڈر واٹر کا فارمولا لونڈر آئیل15حصے کلیریسیگ آئیل1حصہ لونڈر آئیل فرنچ5حصے اورس روٹ (سفوف شدہ)5حصہ برگوٹ آئیل60حصے الکوحل1000حصہ (2) ایک آسان فارمولا لونڈر آئیل انگلش20حصے ٹنکچر آف اورس5حصے برگموٹ آئیل10حصے الکوحل90فیصدی1000حصے لونڈر کمپونڈ سنتھیٹک5حصے جملہ1040حصے مذکورہ بالا دو فارمولے ’’ جے بروڈرس‘‘ مینول ڈی پرفیومر سے ماخوذ ہیں۔ عنبر لونڈر واٹر لونڈر پرفیوم4ڈرام مسک پرفیوم1ڈرام لونڈر آئیل (ایم بی)2ڈرام الکوحل12اونس عنبر پرفیوم1ڈرام کشید کیا ہوا پانی1 1/2اونس بنانے کی ترکیب: پہلے ایک صاف بوتل میں جن میں کارک اچھی طرح پھنس جائے الکوحل بوتل میں ڈال دیں اور خوشبویات ملا دیں۔ اچھی طرح ہلا دیں۔ چند منٹ ہلا کر رکھ چھوڑیں۔ دوسرے دن کشید کیا ہوا پانی درج شدہ اوزان کے مطابق ملا دیں بس لونڈر واٹر تیار ہے۔ اس کے لئے ایک خاص قسم کی شیشی تیار ہوتی ہے جو عموماً ایک اونس کے ناپ کی ہوتی ہے، پرفیومری کا سامان بیچنے والے یا خالی شیشیاں فروخت کرنے والوں سے آپ ایک اونس’’ لونڈ واٹر‘‘ کی شیشی کے نام سے پوچھ کر بآسانی خرید سکتے ہیں اور اس کے لئے چھپے ہوئے سفید آرٹ پیپر میں سنہرے حروف میں نام اور کچھ مضمون شدہ لیبل فروخت کرنے والوں کے پاس فروخت ہوتے ہیں۔ شیشیوں کے ساتھ ہی کارک، کیپسول، لیبل وغیرہ خرید لیں۔ تیار شدہ لونڈر واٹر کو بھر دیں اور کاک لگا کر کیپسول پہنا دیں۔ خشک ہونے کے بعد لیبل سے آراستہ کر کے فروخت کریں۔ اس سلسلہ میں چند نکات درج کر دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ یہ ہیں، کبھی کبھی سپرٹ کی طاقت کی کمی یا بے ایمان دکان دار نے اسپرٹ میں منافع کے لالچ سے پانی ملا دیا ہو یا لونڈر آئیل میں کوئی خامی ہو۔ الغرض ان اسباب میں سے کسی سبب سے بھی ’’ لونڈر واٹر‘‘ میں نقص پیدا ہو جائے۔ یعنی یہ دودھ کی طرح سفید گدلا رنگ اختیار کر لیتا ہے۔ جسے اکثر پرفیوم ضائع کر دیتے ہیں یا خاص ضرورتوں میں استعمال کر لیتے ہیں اس سے بہت نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جو اصحاب اس لائن میں عملی کام کر رہے ہیں۔ بخوبی واقف ہیں۔ یوڈی کولن کے فارمولے (1) آئیل آف برمگوٹ1اونس آئیل آف نرولی1ڈرام آئیل آف لیمن1/2اونس آئیل آف لونڈر4ڈرام الکوحل20اونس آئیل آف آرنج (سویٹ)2ڈرام مقطر پانی2اونس روز پرفیوم (بہترین)1ڈرام (2) آئیل آف نرولی5ڈرام آئیل آف لیمن (ٹرپن لیس) 1 1/4 ڈرام آئیل آف لونڈر2ڈرام آئیل آف برمگوٹ4ڈرام آئیل آف آرنچ1 1/2ڈرام آلڈی ہائیڈز اسی 25پرسنٹ سلیوشن1ڈرام آئیل آف روزمری1 1/4ڈرام اسپرٹ ریکٹی فائیڈ20اونس عرق گلاب سہ آتشہ3اونس (3) یوڈی کولن کمپونڈ لولک ذوٹل1اونس آئیل آف لیمن1ڈرام سپرٹ ریکٹی فائیڈ12اونس روز پرفیوم1/2ڈرام کشید شدہ پانی1اونس ترکیب ساخت: پہلے اسپرٹ میں ایسنشل آئیلوں کو حل کر لیں۔ دوسرے دن پانی ملا کر اچھی طرح ہلا کر کارک بند کر کے رکھ چھوڑیں۔ چوتھے روز شیشیوں میں بھر لیں اور پیکنگ سے آراستہ کر لیں۔ بہترین یوڈی کولن تیار ہو گا۔ ذرا بنا کر تو دیکھئے صفحہ قرطاس پر کیسے قیمتی رازوں کو افشا کیا گیا ہے۔ قیمتی معلومات کیا آپ کو معلوم ہے؟ سنتھیٹک پرفیوم میں ارومٹیک کیمیکلس، ایسنشل اسٹیلس، آلڈی ہائیڈس، فلورل اوٹو کے علاوہ مندرجہ ذیل چیزیں بھی مناسب مقدار میں ملائی جاتی ہیں ان کو اپنی ڈائری میں نوٹ فرما لیں۔ ریسی نائیڈسResinoides مندرجہ ذیل تمام اقسام کے ’’ ریسی نائیڈ‘‘ کیمیکلس بخوبی ایسنشل آئیلوں میں حل ہو جاتے ہیں مگر استعمال سے پہلے ریسی نائیڈ کی بوتل کو تھوڑی دیر گرم پانی میں رکھ دیا کریں یہ تمام چیزیں فکسیٹوFixativeاور موڈی فیرس کے کام دیتے ہیں ریسی نائیڈ کے استعمال کے بعد پرفیوم میں کسی طرح رئیکشن ہونے نہیں پاتا۔ سنتھیٹک پرفیوم کے علاوہ دیگر اشیاء حسن افزا بناتے وقت بھی ان چیزوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ بہترین نتائج نکلیں گے ان جدید چیزوں سے فائدہ اٹھایئے اور ان تمام چیزوں کی اپنی مدہم ذاتی خوشبو بھی ہوتی ہے چند مشہور ریسی نائیڈ کے نام یہ ہیں: بنزوئین Benzoine لبڈنمLabdnum اوک موس Oakmoss اپوپونکسOpoponax پرو (بالسم)Peru سنٹالSantal ٹولو (بالسم)Tolu ٹونکابینTonkabean نوٹ: پرو اور ٹولو دونوں بالسم کے اقسام میں سے ہیں صرف اشارہ کے لئے میں نے بالسم لکھا ہے ٹولو بالسم علیحدہ چیز ہے ٹولو ریسی نائیڈ دوسری چیز ہے یوں چند ریسی نائیڈ فکسیٹو Fixative کے طور پر مستعمل ہیں ان کے علاوہ چند مخصوص کیمیکلس بھی اس کام میں استعمال ہوتے ہیں ان میں سے نام یہ ہیں: فکسیٹوز Fixatives یہ چند فکسیٹو ارومٹیک کیمیکلس پرفیومری کے علاوہ صابون سازی، ہیئر آئل وغیرہ بنانے میں استعمال کئے جا سکتے ہیں دو تا اڑھائی فی صد کافی ہے۔ پولک شوارز کا بنا ہوا عنبر2160 پولک شوارز کا بنا ہوا لیڈنم2064 پولک شوارز کا بنا ہوا پچولی2141 انتونی چیرز کا بنا ہوا لیلاک905بی ان کے علاوہ سنٹال، لبڈنم، پچولی، مسک، بنزوئین، ریسی نوئیڈس وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ خوشبو کے طور پر پرفیوم میں استعمال ہونے والے چند مشہور گم یہ ہیں: ایلمی Elemi گالبانم Galbanum اولیبانم Olibanum اوپوپونکس Opoponax اسٹارکس Storax آپ یہی سمجھتے ہوں گے کہ پرفیوم صرف بطور خوشبو کپڑوں پر ہی لگانے کے کام آتا ہے، جی نہیں یہ اور بھی بہت سی چیزوں میں مستعمل ہے سنئے: جراثیم کش ادویات جو چھڑکاؤ کے طور پر اسپرے کی مدد سے استعمال ہونے والی ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ تعفن دور کرنے والی ادویات میں بھی پرفیوم کا استعمال ہوتا ہے۔ بہت ہی صنعتوں میں اس کی ذاتی بو کو دور کرنے کے لئے پرفیوم کا استعمال ہوتا ہے جیسے ربڑ کی صنعت میں ربڑ کی ذاتی بو کو دور کرنے کے لئے پرفیوم کا استعمال ہوتا ہے۔ قیمتی چیزوں میں جو اس کے لئے خاص طور پر پرفیوم کمپونڈ کئے جاتے ہیں۔ چربی سے تیار ہونے والی اشیاء میں ذاتی بو پر پرفیوم کو غالب کیا جاتا ہے۔ بہت سی پالشوں میں پرفیوم کا استعمال ہوتا ہے۔ بہت سی ادویات میں خوشبو استعمال ہوتی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کچھ خوشبو استعمال ہوتی ہے۔ چمڑے کی رنگائی خصوصاً ویکس پالش میں خوشبو کا کچھ حصہ مستعمل ہے۔ آج کل اشتہار بازی کے طور پر بھی خوشبو کا استعمال ہونے لگا ہے۔ خوشبوؤں کی مقدار یعنی صحیح اوزان پرفیوم جبھی اچھے ہوں گے اگر کسی معتبر فرم کے بنے ہوئے ہوں اور بیس زیادہ نہ ہو۔ بس یہ وزن سو فیصدی درست نکلے گا۔ آپ ’’ ٹائلٹ واٹر‘‘ کے اقسام میں سے کوئی چیز مثلاً’’ لونڈر واٹر‘‘ کمپونڈ، ’’ کننگا واٹر کمپونڈ‘‘ ’’ یوڈی کولون‘‘ روز کمپونڈ واٹر کمپونڈوغیرہ وغیرہ میں سے کوئی چیز بنانے لگیں تو تناسب دو تا تین فیصدی پرفیوم نوے فیصدی الکوحل میں ملایئے۔ ٹائلٹ کریم اور لوش بنانے میں توصحیح تناسب 1/4تا1/2فیصدی پرفیوم جو بغیر’’ بیس‘‘ کا ہو استعمال کریں۔ کوئی ایسے کیمیکل اس میں شامل نہ ہوں جو جلد پر خراش پیدا کریں۔ فیس پاؤڈر بنانے کے لئے بغیر’’ بیس‘‘ والا پرفیوم1/2 تا ایک فیصدی کافی ہے۔ لپ سٹک اور روج بنانے کے لئے 1/4تا1/2فیصدی خوشبو کافی ہے۔ سہاگہ بنانے کی صنعت (Borex Industry) سہاگہ بورک ایسڈ اور سوڈے کا مرکب ہے جو تبت، چین، پرشیا، سیلون، کیلی فورنیا اور جنوبی امریکہ میں پیدا ہوتا ہے۔ سیکسنی میں بھی تھوڑا پیدا ہوتا ہے۔ پرانے زمانے میں ان جگہوں سے یورپ کو ایکسپورٹ کیا جاتا تھا۔ جہاں اس کا نام ٹنکال تھا۔ تبت میں ایک کھاری جھیل سے نکلا ہوا مادہ ٹنکال کہلاتا ہے۔ اس جھیل کے کناروں اور پایاب حصوں کو کھود کر سہاگہ نکالا جاتا تھا۔ اور جن جگہوں سے کھود کر نکالتے تھے، تھوڑے ہی عرصہ بعد وہ پھر بھر جاتے تھے۔ ٹنکال (تنکار) کو چکنے مادوں سے صاف کر کے خالص سہاگہ بناتے تھے۔ صاف کرنے کا نسخہ مدتوں تک پوشیدہ رہا، جو دراصل ایک سادہ طریقہ تھا کہ تنکار کو چونے کے پانی میں پکا کر صاف کیا کرتے تھے۔ کچھ عرصہ کے بعد کیلی فورنیا میں جو سہاگے کی جھیل تھی، لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی۔ یہ ایک چھوٹی سی جھیل تھی اور اس میں سہاگہ ہونے کا حال ڈاکٹر وچ نے 1856ء میں معلوم کیا۔ اس کے کچھ عرصہ بعد جھیل کی تلی میں ایک بڑی دل دار پٹڑی سہاگے کی ملی۔ بعض قلمیں بہت باریک، بعض2,3 انچ موٹی۔ سہاگے کے نیچے نیلے رنگ کی کیچڑ کی تہہ ہوتی ہے۔ سہاگے کو خشک موسم میں نکال لیتے ہیں۔1863ء میں جب اس جھیل کے پانی کا امتحان کیا گیا تو اس میں فی گیلن2401256گرین ٹھوس مادہ ملا جس میں نصف تو سوڈیم کلورائیڈ تھا۔ 1/4حصہ کاربونیٹ آف سوڈا اور باقی سہاگہ تھا۔ اس جھیل کے بیچ کے پانی کو جب دیکھا گیا تو اس میں کھار زیادہ پایا گیا۔ ملک پیرو کے مقام پوٹوسی میں بوریٹ آف سوڈا بہت پایا گیا۔ یہاں کے پانی کے متعلق ایک محقق کی رپورٹ اس طرح پر ہے: ’’ قصبہ جوئی کے قریب ایک نہایت عجیب چشمہ ہے۔ اس چشمے سے فی منٹ3,4 گیلن پانی نکلتا ہے۔ جو چکھنے اور سونگھنے میں گندھک کی بو دیتا ہے اور اس دھار میں ایک سفید مادہ منجمد پایا جاتا ہے۔ جس کی رنگت اور وضع قطع ایسی پائی جاتی ہے۔ جیسی گندھک کے چشموں کی۔ 7جولائی کو چشمے کی حرارت46اور ہوا کی حرارت56درجہ تھی۔ پانی چنداں نمکین نہیں لیکن جب بہت سا پکایا جائے تو کھار اور نمکین ہوتا ہے کلورائڈ، سلفیٹ اور کاربونیٹ کے علاوہ اس میں بورک ایسڈ کی بہت مقدار پائی جاتی ہے۔ کیونکہ اگر کاغذ کو ہلدی کا رنگ دیا جائے اور پھر اس میں ڈبویا جائے تو سرخ ہو جاتا ہے۔ آزمائش پر پانی میں حسب ذیل اجزاء پائے گئے ہیں۔‘‘ کلورائڈ آف سوڈیم Chloride of Sodium کلورائڈ آف پوٹاشیم Chloride of Potassium سلفیٹ آف سوڈا Soda Sulphate کاربونیٹ اور بوریٹ آف سوڈا کاربونیٹ آف لائم کاربونیٹ آف میگنیشیا سلیکھاSilica ایلومیناAlumina سہاگہ صاف کرنا پہلے سہاگے کو توڑ کر چھوٹا چھوٹا کر لیں اور پھر اس کو ایسے فلٹر پر بچھائیں جس کے نیچے شیشہ (Lead) کی جالی ہو اور جالی کے نیچے کپڑا بچھا ہو۔ اور ان سب کو ایک لکڑی کے فریم پر رکھیں۔ سہاگہ کی ڈلیوں کا 12 انچ تک اونچا ڈھیر لگا دیں اور سوڈا کاسٹک کی لائی 5 درجے بامی سے اسے ہلکا سا دھو ڈالو۔ حتیٰ کہ صاف پانی کا رنگ نکلنے لگے۔ تب اس کو یہاں سے اٹھا کر ایک دیگ میں ڈال لیں اور ابالیں۔ حتیٰ کہ اس کا وزن متناسبہ 20درجے ہو جائے۔ اب اس میں سہاگہ وزن کا12فیصدی کاربونیٹ آف سوڈا ملا دیں، اور اسے کہیں ٹکا کر رکھ دیں۔ بعد میں اوپر سے نتھار کر ایک برتن میں جوہر بنانے کے لئے ڈال دیں۔ اگر وہ عرق جس سے سہاگہ بنانا ہو، گدلا اور خراب ہو جائے تو اس کو کڑاہی نما برتنوں میں ڈال کر پکا کر خشک کر لیں۔ پھر آگ پر اتنی دیر تک بھونیں کہ خراب اور بد رنگ شدہ مادہ دور ہو جائے۔ برصغیر پاک و ہند میں سہاگہ بنانے کا طریقہ حسب ذیل ہے: کچے سہاگے کو ایک بڑے ٹب میں ڈال کر اوپر پانی اس قدر ڈالیں کہ سہاگے سے 3,4انچ اوپر رہے اور چھ گھنٹے کے عرصے میں اسے کئی بار ہلاؤ۔ اگر400پونڈ سہاگہ ہو تو ایک پونڈ ان بجھا چونا2کوارٹ پانی میں بھگو کر اس میں ملاؤ۔ دوسرے روز سب کچھ ایک چھلنی پر ڈال دو تاکہ پانی اور تیل سب کچھ چھٹ کر نکل جائے۔ پھر اس صاف شدہ سہاگے کو ڈھائی گنے ابلتے پانی میں ڈال دو اور ساتھ ہی 8پونڈ سیوری ایٹ آف لائم بھی ڈال دو۔ پھر عرق کو معطر کر لو۔ اور آگ پر پکا کر اس قدر خشک کرو کہ 18سے20درجے تک اس کا وزن متناسبہ (Specific Gravity) ہو جائے۔ پھر ا س میں قلمیں پیدا کرنے کے لئے اسے سلنڈر نما لمبے برتنوں میں بھر دیں۔ جن کے اندر شیشہ لگا ہو۔ کچھ روز بعد جب قلمیں بن جاتی ہیں، تب باقی پانی اندر سے نکال دیتے ہیں اور قلموں کو نکال کر سکھا لیتے ہیں۔ اس عمل میں20فیصدی وزن کم ہو جاتا ہے۔ بعض وقت سہاگہ میں نمک اور پھٹکڑی ملا دیتے ہیں۔ پھٹکڑی کی ملاوٹ اس طرح معلوم ہو سکتی ہے کہ سہاگے کو پانی میں حل کر کے چند بوندیں امونیا واٹر کی ڈالنے سے پھٹکڑی نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ نمک کی پہچان اس طرح ہو سکتی ہے کہ سہاگے کو پانی میں گھول کر اس میں نائٹریٹ آف سلور ملا دیں۔ جس سے ایک ایسی چیز تلی میں جم جاتی ہے جو نائٹرک ایسڈ میں حل نہیں ہو سکتی۔ ٹسکنی کی جھیل سے جو بورک ایسڈ نکلتا ہے اس سے فرانس میں سہاگہ بنا لیا جاتا ہے۔ بورک ایسڈ سے سہاگہ بنانے کی ترکیب حسب ذیل ہے: جھیل کے پانی کو پکا کر خشک کر لیتے ہیں پھر دیگچہ میں ڈال کر ابال کر دوبارہ ٹھنڈا کر کے قلمیں جماتے ہیں۔1100 پونڈ پانی ایک ڈرم میں ڈال کر پکاتے ہیں، اور اس میں1320 پونڈ قلمدار کاربونیٹ آف سوڈا اس میں حل کرتے ہیں۔ مگرتمام سوڈا اس میں نہیں ڈالتے بلکہ ہر بار40, 40 پونڈ ڈالتے ہیں۔ سلیوشن کو اتنا گرم رکھتے ہیں کہ ابلنے کے قریب رہتا ہے اور 1100 پونڈ ٹسکنی کی جھیل کا بورک ایسڈ اس میں ملاتے ہیں یہ بھی تھوڑا تھوڑا کر کے اس میں ملاتے ہیں۔ ہر دفعہ 22, 22پونڈ ملاتے ہیں۔ اس کے ملاتے وقت جوش پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ برتن کافی بڑا ہونا چاہئے۔ تاکہ سلیوشن میں ابال آنے پر باہر نہ نکل جائے۔ جب تمام یورک ایسڈ ملایا جا چکے تو آگ مدھم کر دی جاتی ہے۔ اس برتن کو ڈھک دیا جاتا ہے تاکہ حرارت قائم رہے۔ 3 گھنٹہ تک اسے اسی طرح رہنے دو۔ اس کے اوپر اوپر سے عرق نتھار لیا جاتا ہے اور دوسرے سلنڈر نما برتن میں قلمیں جمنے کے لئے ڈال دیتے ہیں۔ اس میں پانی یعنی عرق کی تہہ12, 13 انچ سے زیادہ موٹی نہیں بھرنا چاہئے جس سے یہ جلد ہی ٹھنڈی ہوجائے۔ جاڑوں میں تین دن میں اور گرمیوں میں پانچ دن میں جوہروں کی قلمیں بندھ جاتی ہیں۔ پھر بچا ہوا عرق نکال دیا جاتا ہے جس کو آگے چل کر سادہ پانی کی جگہ استعمال کر لیتے ہیں۔ یہ قلمیں اتنی سخت ہوتی ہیں کہ چھینی سے کھود کھود کر برتن سے نکالی جاتی ہیں۔ ان کو ایک دفعہ پھر گرم پانی میں ابال کر حل کر لیتے ہیں اور سہاگے کے وزن کا 1/10 واں حصہ سوڈا کاربونیٹ ملاتے ہیں۔ اس سلیوشن کا وزن متناسبہ 1.160 ہوتا ہے۔ جب یہ سلیوشن خوب تیز گرم ہو جائے تو اسے ایک برتن میں ڈال دیں۔ جس کی شکل بھی سلنڈر نما ہوتی ہے اور اندر شیشے کی دیواریں ہوتی ہیں اس کے چاروں طرف پرانے ٹاٹ وغیرہ لپیٹ دیتے ہیں تاکہ اس میں کافی دیر تک حرارت رہ سکے۔ جب قلمیں بندھ جاتی ہیں اور جم کر سخت ہو جاتی ہیں۔ تب چھینیوں سے توڑ توڑ کر قلمیں نکال لیتے ہیں۔ ٹسکنی جھیل کے 100پونڈ بورک ایسڈ سے 50 پونڈ سہاگہ بنتا ہے۔ سالٹر صاحب نے سہاگہ بنانے کا ایک کم خرچ طریقہ ایجاد کیا ہے۔ قصبہ ٹسکنی کے بورک ایسڈ38پونڈ کو لے کر اسے کوٹ پیس کر چھان لیں۔ اس میں45حصے کرسٹل کاربونیٹ آف سوڈا باریک پسا ہوا ملاتے ہیں اسے لکڑی کے پڑچھے پر رکھ کر ایسے کمرے میں رکھ دیتے ہیں جو بجلی یا سٹوو سے گرم ہوتا رہتا ہے اور اسے وقتاً فوقتاً ہلاتے رہتے ہیں۔ اس عمل سے بورک ایسڈ مل کر پانی اور کاربونیٹ ایسڈ گیس کو الگ نکال دیتے ہیں اور خالص خشک سہاگہ حاصل ہوتا ہے۔ سہاگہ دراصل بائی بوریٹ آف سوڈا ہوتا ہے جس میں10فیصدی پانی ملا ہوتا ہے۔ جب آگ پر رکھ کر اسے بھونتے ہیں تو پانی الگ ہو جاتا ہے اور اس کی کھیل بن جاتی ہے۔ سہاگہ کا ذائقہ میٹھا اور کٹھا ہوتا ہے۔ نباتی رنگ پر سجی کی طرح اکثر کرتا ہے۔ یہ 12 حصے سرد اور 2حصے گرم پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ یعنی گرم پانی میں جلد ہوتا ہے خشک موسم میں یہ دھندلا ہو جاتا ہے اگر رگڑیں تو اندھیرے میں چمکتا ہے۔ جتنی حرارت پر پانی ابلنے لگتا ہے، اتنی حرارت سے ذرا زیادہ پر یہ پگھلنے لگتا ہے تب اس کا پانی اڑ جاتاہے اور یہ مسامدا ہو جاتا ہے جب یہ پگھلتا ہے تو اس کا پلستر کانچ کی طرح چمکنے لگتا ہے۔ اس میں کسی دھات کا کشتہ (آکسائڈ) ملا کر پگھلانے سے اسے کانچ بنا دیتا ہے۔ اس لئے مینا کاری میں بہت کام آتا ہے۔ جب دھاتوں کے گلانے میں اسے ڈالتے ہیں، تو دو فائدے کرتا ہے۔ پہلا تو یہ کہ دھات کو جلد گلا دیتا ہے اور پگھلی ہوئی دھاوت کے اوپر سکڑی یا راکھ نہیں آنے پاتی۔ کیونکہ جو سکڑی یا راکھ آتی ہے یہ اسے گلا دیتا ہے۔ اس لئے ٹانکہ بنانے والوں اور سناروں کے بڑے کام کی چیز ہے۔ سہاگے کی طاقت اور خالص پن گندھک کے تیزاب کے ذریعہ معلوم کیا جاتا ہے کیونکہ سہاگے سے گندھک کا تیزاب بے اثر ہو جاتا ہے۔ سہاگہ لاکھ اور موم کو پانی میں حل کر دیتا ہے۔ لہٰذا سنو اور کولڈ کریم بنانے میں پانی میں حل کر کے کام میں لایا جاتا ہے۔ یہ تیل اور موموں کو جو کہ پگھلی ہوئی حالت میں ہوتے ہیں، اچھا ایملشن بنا دیتا ہے۔ سہاگہ زیورات پر انیمل کرنے اور ٹین کے برتنوں پر انیمل چڑھانے میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ حکیم اور ڈاکٹر بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔ ہزاروں روپے ماہوار کمانے کا راز مکھ بلاس یہ ایک خوشبودار مرکب ہے۔ جو عام طور پر پان کو خوشبودار بنانے میں استعمال ہوتا ہے اس لئے اسے ’’ پان مصالحہ‘‘ میٹھا اور خوشبودار کا نام دیا جاتا ہے۔ یوں تو آج کل بازار میں سینکڑوں مختلف قسم کے پان مصالحے استعمال ہو رہے ہیں۔ اور ہر ایک کے خوبصورت اور دل پسند نام ہیں۔ ان میں سے ایک پان مصالحہ ’’ مکھ بلاس‘‘ کے نام سے بھی بازار میں عام فروخت ہو رہا ہے۔ نام تو یہ ہندی زبان کا ہی ہے لیکن ہے بہت خوبصورت۔ اسی پان مصالحہ کی طرف آپ کی توجہ دلائی جا رہی ہے۔ جو بنانے میں نہایت آسان اور کم خرچ ہے۔ آپ بھی اسے بنا کر فروخت کر کے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جب تک پان کھایا جاتا رہے گا یہ پان کی خوشبویات والے مرکبات فروخت ہوتے رہیں گے۔ یہ ایک ایسا سستا مرکب ہے اور عام فروخت والی چیز ہے جس کے لئے آپ کو کسی اشتہار بازی کی ضرورت نہیں ہو گی۔ آپ اسے بنائیں دکانداروں کے ہاتھ تھوک یا پرچون میں یا اپنے کسی سیل مین کی معرفت فروخت کریں، اپنے معاشی ذرائع آمدنی میں اضافہ کر کے باعزت طور پر اپنے اور اپنے بال بچوں کے لئے روٹی مہیا کریں۔ سامان کی ضرورت فرش:اگر آپ کے گھر میں سیمنٹ والا صاف ستھرا فرش ہے تو وہ مناسب ہے لیکن اس فرش پر عام آمد و رفت نہ ہو۔ ضرورت کے وقت اسے پانی سے اچھی طرح صاف کر دیا جائے۔ اگر آپ کے پاس فرش کا کوئی اہتمام نہیں ہے تو بازار سے ریکسین سستی سی اڑھائی تین میٹر خرید لیں۔ یہ فرش یا ریکسین آپ کو مال بنانے کے لئے درکار ہے۔ گندم کی چھان:گندم کے آٹے کو چھلنی سے چھاننے کے بعد جو موٹا چھلکا آٹے کے علاوہ رہ جاتا ہے۔ یہ خوشبودار پان مصالحہ کا (Base) عام جز ہے۔ آٹے کی ملوں کا چھنا ہوا یہ مال بازار میں بوریاں کی بوریاں فروخت ہوتی ہیں۔ گائے بھینسوں کا دانہ بیچنے والوں کے ہاں سے مل جاتا ہے۔ رنگ: کھانے والا سرخ یا گلابی رنگ، یہ رنگ آپ کو اوپر والی آٹے کی چھان کو رنگنے کے لئے درکار ہے۔ بازار میں عام طور پر سرخ رنگ کا پان مصالحہ ہی فروخت ہوتا ہے۔ آپ جدت پیدا کرنے کے لئے گلابی رنگ بھی بنا سکتے ہیں۔ تین چار مختلف قسم کے رنگ سے مال رنگ کر ملا دیں تو یہ اور زیادہ خوبصورت مال تیار ہو گا۔ سکرین: مرکب کو میٹھا کرنے کے کام آتا ہے۔ خوشبویاتـ: مختلف خوشبوؤں کا مرکب ۔ یہ عام طور پر خوشبویات فروخت کرنے والی دکانوں سے پان مصالحہ کمپاؤنڈ (Compound) کے نام سے فروخت ہوتا ہے۔ کوئی سی دو تین خوشبویات اپنی مرضی سے ملا کر اپنا الگ مرکب بھی بنا سکتے ہیں۔ پیرافین لیکوڈ: یہ خوشبوؤں کے مرکب کا حجم بڑھانے کے کام آتا ہے تاکہ خوشبو مرکب کے ہر جز پر آسانی سے لگ جائے۔ پلاسٹک کی تھیلیاں:ـ5x4 کی پلاسٹک کی بنی ہوئی تھیلیاں بازار سے پلاسٹک کا سامان بیچنے والوں کے ہاں سے مل جاتی ہیں۔ بازار میں یہ مصالحہ ٹین کے چھوٹے ڈبوں میں بند بھی فروخت ہوتا ہے۔ آپ کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں بند کرنے سے آسانی رہے گی۔ کہ رقم بھی کم خرچ ہو گی اور مال بھی نسبتاً سستا فروخت ہو سکے گا۔ لیبل: یہ آپ کو چھپوانا پڑے گا۔ نمونے کے لئے بازار سے ایک دو مختلف قسم کے پیکٹ خرید کر اپنا لیبل ان کے مطابق معمولی رد و بدل کر کے چھپوا لیں اول تو یہ کسی کا رجسٹرڈ ٹریڈ مارک نہیں ہے۔ پھر بھی آپ احتیاط رکھیں لیبل بالکل ہو بہو دوسروں کا سا نہ ہو۔ نام بھی چاہیں تو تبدیل کر لیں۔ اگر آپ کم سرمایہ کی وجہ سے اپنا لیبل نہ چھپوا سکیں۔ تو بازار سے ’’ پان مصالحہ‘‘ کا لیبل جو بھی مل جائے خرید لیں۔ یہ لاہور میں پاپڑ منڈی اور کراچی میں بوتل گلی سے خالی شیشی بیچنے والوں کی دکان سے بہت سستا مل جاتا ہے۔ اگر کسی دکان سے پان مصالحہ کا لیبل نہ مل سکے تو آپ کوئی سا خوبصورت لیبل خرید لیں۔ جس پر کوئی نام یا پتہ نہ لکھا ہو خرید لیں۔ ایک ربڑ کی مہر ’’ پان مصالحہ‘‘ خوبصورت سی بنوا لیں اور اوپر والے بغیر نام کے لیبل پر سرخ یا گالے رنگ کے پیڈ سے لگا دیں۔ اگر ا سخالی لیبل پر اپنا نام پتہ بھی لکھنا چاہیں تو اس کے لئے بھی آپ ربڑ کی مہر استعمال کر سکتے ہیں۔ لاہور اور کراچی کے علاوہ بھی یہ لیبل خوشبو یا خالی شیشی فروخت کرنے والوں کے ہاں سے خالی لیبل مل سکتے ہیں۔ نسخہ نام اشیاء وزن لاگت تقریباً آٹے کی چھان 40کلو 40-00روپے رنگ 5تولہ 5-00روپے سکرین 2تولہ 5-00روپے خوشبویات 30-00روپے پیرافین 2بوتل 30-00روپے مینتھل (پیپر منٹ) Menthol 10تولہ 30-00روپے پلاسٹک کی تھیلیاں 30-00روپے لیبل 30-00روپے متفرق خرچ 30-00روپے کل لاگت: 230-00روپے سکرین کی جگہ اگر چینی (کھانڈ) استعمال کریں۔ وہ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہو گا۔ نوٹ: سکرین، رنگ اور خوشبو میں حسب ضرورت کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔ بازار کے ایک دو قسم کے پیکٹ اپنے پاس موجود رکھیں۔ اسی قسم کا رنگ میٹھا اور خوشبو تیار کر لیں۔ بنانے کی ترکیب: چھان کی بوری کو کسی موٹی چھلنی سے چھان لیں۔ تاکہ اس میں جو فالتو چیزیں یعنی تنکے دھاگے وغیرہ شامل ہیں۔ وہ نکل جائیں اور خالص چھان رہ جائے۔ سکرین اور رنگ کو حسب ضرورت پانی میں ملا لیں۔ اچھی طرح حل کریں یا ہلکا سا گرم کر لیں تاکہ پانی میں سکرین اور رنگ اچھی طرح حل ہو جائے۔ صاف فرش یا ریکسین پر چھان ڈال دیں۔ تھوڑا تھوڑا کر کے اس تمام کو اچھی طرح رنگ لیں۔ کوئی جگہ خشک نہ رہے۔ اگر کوئی ذرہ خشک رہ جائے گا تو وہ برا معلوم ہو گا۔ چادروں پر پھیلا کر دھوپ میں اچھی طرح سکھا لیں۔ خوشبو میں پیپر منٹ (Menthol) اچھی طرح ملا کر دھوپ میں رکھ دیں۔ شیشی کا ڈاٹ یا ڈھکنا اچھی طرح بند ہو۔ تھوڑی دیر میں پیپر منٹ خوشبو میں حل ہو جائے گی۔ آدھی خوشبو ایک بوتل اور آدھی دوسری بوتل پیرافین میں ملا دیں۔ سوکھی اور رنگی ہوئی چھان کو ریکسین پر ڈالیں خوشبو کا مکسچر ڈالتے جائیں اور ہاتھوں سے ہلکے ہلکے ملاتے جائیں یہاں تک کہ تمام خوشبو مرکب پر چڑھ جائے اب اچھی طرح ملیں تاکہ چھان کا کوئی ذرہ اس خوشبو کے بغیر نہ رہ جائے۔ بس پان مصالحہ مکھ بلاس تیا رہے۔ پیکنگ: پچاس پچاس گرام وزن کر کے پلاسٹک کے لفافوں میں بھر دیں۔ موم بتی جلا کر اس کی لو سے لفافوں کا منہ بند کر دیں۔ اس بند شدہ لفافے کو دوسرے خالی لفافے میں ڈالیں اور بیچ میں لیبل رکھ کر اسے بھی موم بتی سے بند کر دیں۔ ایسے بیس بیس لفافے ایک بڑے پلاسٹک کے لفافے میں ایسی ترکیب سے رکھیں کہ لیبل باہر کی جانب نظر آئیں۔ اس بڑے لفافے کو موم بتی کی لو سے یا سٹیپل مشین سے بند کر دیں۔ ضروری ہدایات: سکرین کی جگہ اگر آپ چینی کا شیرہ بنا کر چھان کو میٹھا کریں وہ صحت کے اصولوں کے مطابق بالکل مناسب ہے۔ اس طرح لاگت230-00روپے کی بجائے تقریباً260-00روپے یا کچھ زیادہ ہو جائے گی۔ لیکن اس مال کو کسی بھی لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جائے۔ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ثابت ہو گا۔ فروخت کرنے کے تین طریقے: 1۔ خود دکان دکان جا کر نیو اڑیوں کو مال پرچون میں فروخت کرنا۔ ایک دو دن آپ مال بنائیں۔ سائیکل پر رکھ کر شہر کی تمام پنواڑیوں کی دکانوں پر پرچون میں مال فروخت کریں۔ اس طرح آپ کو800روپے وصول وصول ہوں گے۔ آپ کی لاگت260روپے آمدن800روپے آپ کا خالص نفع540روپے ہوا اگر آپ کے بنانے اور فروخت کرنے میں پانچ روپے خرچ ہوں تو آپ کو تقریباً یکصد روپیہ روزانہ نفع ہو گا۔ اس طرح ایک ماہ میں تقریباً3000روپے آپ کا نفع ہوا۔ 2۔ سیلزمین کی معرفت مال فروخت کرنا۔ اگر آپ کوشش کریں اور ایک دو شہروں میں اپنے سیل مین مقرر کر لیں۔ جن کے پاس اپنی سائیکلیں ہوں۔ وہ آپ سے مال لے جائیں اور پنواڑیوں کی دکانوں پر جا کر ایک ایک دو دو پیکٹ کے حساب سے پرچون میں فروخت کریں۔ اس طرح آپ کو مال بنانے کے لئے وقت زیادہ میسر آئے گا اور جتنے زیادہ سیلزمین آپ کے مال کو فروخت کریں گے اتنا ہی زیادہ مال فروخت ہو گا ۔ فرض کریں آپ چالیس کلو مال بنانے میں دو دن صرف کرتے ہیں اور آپ کے سیل مین اسے فروخت کر دیتے ہیں اس طرح ایک ہفتہ میں تین من مال بنا۔ تین من کی لاگت3x260 = 780 فروخت 2400 آمدن1620 کیش سیلز مین200روپے فی من600 خالص نفع1020روپے نفع چار ہفتہ4080روپے 3۔ تھوک فروش سپاری فروش دکانداروں کی معرفت۔ آپ دو دن میں مال تیار کریں اور تیسرے دن اپنے شہر کے تھوک دکانداروں یا دوسرے شہر کے دکانداروں کو بذریعہ ٹرک یا ریل بھیج دیں۔ اس طرح آپ کا نفع قیمت فروخت ایک من در پندرہ روپے فی کلو600 لاگت 260 340 اگر آپ تھوک دکاندار کو ذرا سستے نرخ پر دے دیں جس سے تھوک فروش کو زیادہ نفع ہو سکے۔ تو وہ آپ کے مال کو زیادہ نفع کے لالچ میں زیادہ سے زیادہ فروخت کرنے کی کوشش کرے گا۔ قیمت فروخت ایک من در دس روپے فی کلو400 لاگت 260 140 اس صورت میں آپ کا نفع صرف140روپے فی من ہو گا۔ لیکن آپ کا زیادہ سے زیادہ بنا ہوا مال فروخت ہو جائے۔ اگر آپ ہمت کر کے ایک من روزانہ بنا لیں تو آپ کا 140روپے روزانہ نفع ہو گا۔ ضروری نوٹـ : تینوں صورتوں میں نفع کا حساب کھانڈ کے استعمال کرنے پر لگایا گیا ہے۔ سیلزمین رکھنے میں احتیاط 1۔ ایک شہر میں ایک سے زیادہ سیل مین نہ رکھیں۔ اگر شہر چھوٹا ہے تو ان کے حلقہ میں آس پاس کا علاقہ بھی شامل کر دیں۔ 2۔ سیل مین سے نقد اور شخصی ضمانت ضرور لیں۔ 3۔ سرکاری کاغذ پر باقاعدہ معاہدہ تحریر کرائیں۔ 4۔ سیل مین سے روزانہ شام کو دن بھر کی فروخت کی رقم وصول کر لیں۔ جن دکانداروں کو وہ ادھار مال دیتا ہے۔ اس کی وصولی کی ذمہ داری اس کی اپنی ہو گی۔ 5۔ اسے کمیشن کی رقم ہفتہ وار یا ماہوار مقررہ تاریخ پر ادا کریں۔ یا شام کو فروخت کی جو رقم آپ وصول کریں اس میں سے اس کا روزانہ کمیشن کاٹ کر بقایا رقم وصول کر لیں۔ 6۔ باہر کے ایجنٹ یا سیلز مین سے روزانہ ڈرافٹ منگوانے کا بندوبست کریں۔ 7۔ باہر کے ایجنٹ یا سیلزمین کو اس کی جمع شدہ ضمانت سے زیادہ مال ہرگز نہ دیں۔ 8۔ تحریری معاہدہ اپنے شہر یا اپنی جگہ پر تحریر کرائیں۔ تاکہ کسی جھگڑے کی صورت میں آپ اپنے شہر کی عدالت کی طرف رجوع کر سکیں۔ پارٹ ٹائم: اگر آپ کسی جگہ ملازم ہیں یا آپ کا کوئی دوسرا کاروبار ہے تو آپ یہ کاروبار فالتو وقت میں بھی کر سکتے ہیں۔ گھر کی عورتیں بھی کام کر سکتی ہیں: آدمی کو فرصت کم ہونے کی صورت میں گھر میں بیٹھی پردہ دار عورتیں اور بچے بھی یہ کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔ مال بنا کر اور پیک کر کے وہ رکھ دیں۔ آدمی کو جب فرصت ہو وہ اسے بیچنے کا بندوبست کرے۔ اس طرح گھر کے تمام افراد ا س کام پر لگ کر اپنے خاندان کی آمدنی میں اضافہ کر کے آرام کی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ مکمل خاکہ آپ کے سامنے ہے۔ اپنے حالات کے مطابق کام شروع کر دیں۔ کلو دو کلو چھان لا کر آپ پہلے دو چار دفعہ تجربہ کر لیں۔ دکانداروں اور پنواڑیوں کو مال دکھا کر ٹیسٹ کرا لیں۔ ٹھیک ہونے پر اپنا کام شروع کر دیں۔ حتیٰ الامکان کوشش کی گئی ہے کہ نسخہ اور کاروبار میں کوئی کمی نہ رہے پھر بھی اگر کوئی مشکل در پیش ہو تو مندرجہ ذیل پتے پر جوابی لفافہ لکھ کر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ بغیر جوابی لفافہ کے جواب نہیں دیا جائے گا برا نہ مانیں۔ الحاج شبیر احمد خاں۔ صدر انجمن بہبود محلہ علی پورہ، شبیر سٹریٹ، ڈاکخانہ انور انڈسٹریز، نزد زنکو سینما، گوجرانوالہ سریلی یہ گولیاں آواز کشا ہیں۔ یہ زیادہ بولنے والوں مثلاً وکیلوں، لیکچراروں، شاعروں، پروفیسروں اور گانے والوں وغیرہ کے علاوہ سٹیج اداکاروں کے لئے عجیب تحفہ ہیں۔ گلے کی رکاوٹ، نزلہ وغیرہ دور ہو کر آواز کوئل کی طرح تیز اور سریلی ہو جاتی ہے۔ نسخہ ملاحظہ ہو: خانہ ساز لوبان، کبابہ، زعفران، کرن پھل، دار چینی، ملٹھی، پان کی جڑ، فلفل دراز ہر ایک تین تین ماشہ، مغز چلغوزہ ساٹھ عدد، مصری کوزہ ایک تولہ۔ ترکیب: جملہ ادویات کو باریک پیس کر پان کے رس سے حبوب بقدر دانہ نخود تیار کریں۔ ایک سے دو گولی منہ میں رکھ کر چوسیں۔ نوٹ: اجزاء کی ترکیب سے ظاہر ہے کہ از حد مفید چیز ہے۔ مزید خوشذائقہ و خوشبودار کرنا ہو تو اس میں بیس گرین سکرین کا اضافہ کریں اور آدھ ماشہ ست پودینہ اور چند قطرے روز پرفیوم ملا دیں۔ بہترین چیز بن جائے گی۔ سریش بنانے کا کام (Glue Manufacture) سریش کا نام تقریباً ہر وہ شخص جس کو صنعت و حرفت میں دلچسپی ہے جانتا ہے۔ اس کو زیادہ تر لوگ اس لئے جانتے ہیں کہ یہ پانی میں گلا کر لعاب بن جاتا ہے۔ اس لعاب سے لکڑی کو چپکا دیتے ہیں۔ تو بڑا مضبوط جوڑ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سریش پریسوں میں چھپائی کے رولر ڈھالنے کے کام میں آتا ہے۔ کاغذ بنانے کی صنعت میں بھی یہ استعمال ہوتا ہے۔ غرض یہ کہ سینکڑوں کاموں میں آتا ہے۔ اس کو بنانے کے لئے مردہ جانوروں کا چمڑہ، گوشت کے بیکار ٹکڑے ہڈیاں اور کھالوں کی کھرچن و سینگ اور کھر وغیرہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ قصائی لوگ ان کو بیکار سمجھ کر پھینک دیتے ہیں۔ جہاں سے بچے اور بے کار غریب لوگ ان چیزوں کو اکٹھا کر لیتے ہیں۔ اور بہت کم پیسوں میں فروخت کر دیتے ہیں۔ سریش بنانے کا کارخانہ کھولنے کے لئے تھوڑے سے سرمایہ کی ضرورت ہے۔ یہ کارخانہ آبادی میں نہیں کھولنا چاہئے اور نہ ہی شاید میونسپلٹی ایسا کارخانہ آبادی میں کھولنے کی اجازت دے گی۔ لہٰذا اس کو آبادی سے دور کھولنا چاہئے۔ تاکہ وہاں کے باشندگان کو سریش بناتے وقت جو بدبو وغیرہ آتی ہے اس سے تکلیف نہ ہونے پائے۔ ا سکے علاوہ آبادی میں ہونے سے لوگ ہر وقت آتے جاتے رہیں گے۔ اور آپ کے رازوں کو جان جائیں گے۔ جس سے دوسرا آدمی آپ کے مقابلے میں کارخانہ کھول سکتا ہے۔ سریش بنانے کی ترکیب بہت آسان ہے۔ پہلے گوشت و چمڑے کے ٹکڑوں اور ہڈیوں وغیرہ کو چونے کے پانی میں ڈال دیتے ہیں۔ اس کے بعد نکال کر صاف پانی سے دھو لیتے ہیں۔ اس کے بعد بڑے بڑے کڑاہوں میں پانی بھر کر اس میں ان کو ڈال دیتے ہیں اور ابالتے ہیں۔ ابالنے سے ہڈیوں پر لگا ہوا فالتو مادہ، چمڑے وغیرہ کا مواد نکلتا رہتا ہے اور پانی گاڑھا ہوتا چلا جاتا ہے۔ جب یہ شہد سے کچھ زیادہ گاڑھا ہو جاتا ہے تو اس کو نکال کر ٹین کی بڑی بڑی چادروں پر پھیلا کر خشک کر لیتے ہیں تو یہ جم جاتا ہے جب یہ جمنے کو ہوتا ہے تو اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ لئے جاتے ہیں۔ سریش بنانے کا یہ عام طریقہ ہے جو کہ پاکستان میں کام میں لایا جاتا ہے۔ اس طریقے سے جو سریش بنتا ہے وہ گہرے براؤن رنگ کا ہوتا ہے۔ اس لئے یہ سستا بکتا ہے اگر ذیل میں لکھے سائنٹیفک طریقے سے بنایا جائے تو صاف رنگ کا بنتا ہے۔ سریش بنانے کا سائنٹیفک طریقہ اچھے صاف لوہے کی ایک موٹی اور لمبی چادر لے کر اس کو اس طرح رکھتے ہیں کہ ایک سر نیچے کو رہے اور دوسرا سرا اوپر کو ڈھلوان حالت میں رہے اس چادر کے نیچے بجلی کے ہیٹر یا انگیٹھیاں رکھی ہوتی ہیں۔ مندرجہ بالا طریقے سے سریش بناتے وقت جب پانی گاڑھا ہو جائے تو اس کو چادر کے اوپر والے حصے کی طرف پھینکتے ہیں۔ چاد ر اتنی گرم رہتی ہے جتنا کہ گرم پانی۔ یہ پانی نیچے کو بہتا ہوا جائے گا اور گرمی سے گاڑھا ہوتا ہوا چادر کے نیچے سرے کی طرف بنے ہوئے سیمنٹ کے حوض میں اکٹھا ہو جائے گا۔ اس پانی کو پھر چادر کے اوپر کے سرے پر ڈالتے ہیں اور وہاں سے پھر یہ نیچے کو ڈھلتا ہوا آتا ہے اور راستے میں گاڑھا ہوتا جاتا ہے۔ جب یہ شہد کی طرح گاڑھا ہو جائے تو ٹین کی بنی ہوئی بڑی بڑی صاف چادروں پر اسے پھیلا دیتے ہیں وہاں یہ جم کر پپڑی بن جاتا ہے تب اس کو علیحدہ کر لیتے ہیں اس طرح بنی ہوئی سریش کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ ہڈیوں سے اعلیٰ درجے کا سریش تیار ہوتا ہے۔ جو جیلے ٹین جیسا ہوتا ہے۔ سریش کو صاف کر کے ہی جیلے ٹین تیار کی جاتی ہے۔ مچھلیوں کی آنتوں سے سریش بنتا ہے۔ اسے آسنگلاس (Isinglass) کہتے ہیں۔ پلائی وڈ کے لئے سریش برصغیر میں پلائی وڈ بنانے کی صنعت بہت ترقی کر چکی ہے۔ اور یہ پلائی وڈ عام لکڑی کے مقابلے میں بہت پسند کی جاتی ہے۔ پلائی وڈ اس لکڑی کا نام ہے جو لکڑی کے کئی پتلے پتلے تختوں کو سریش سے چپکا کر ایک تختہ بنا لیا جاتا ہے۔ انگریزی Plyلفظ کے معنی ’’ تہ‘‘ ’’ پرت‘‘ کے ہیں لہٰذا پلائی وڈ لکڑی بھی لکڑی کے دو تین یا زیادہ پرتوں کو چپکا کر بنائی جاتی ہے۔ حالانکہ برصغیر میں پیدا ہونے والی بہت سی لکڑیاں پلائی وڈ بنانے میں کامیاب ثابت ہو چکی ہیں۔ تاہم سب سے بڑی ضرورت ایسے سریشوں یعنی مصالحوں کی ہے جو پلائی وڈ کے پرتوں کو آپس میں مضبوطی سے چپکا سکیں اور پانی یا موسم کے اثر سے یہ سریش کمزور نہ ہوتا کہ پلائی وڈ پھٹ جائے یا پرتیں الگ ہو جائیں۔ پلائی وڈ کو جوڑنے کے لئے سب سے اچھا گوند یعنی سریش پلاسٹک ریزن ہے۔ یہ ریزن شہد کی طرح گاڑھی ہوتی ہیں اور ان کو پرتوں پر لگا دینے سے وہ اتنی مضبوطی سے چپکتے ہیں کہ آسانی سے جدا نہیں ہوتے لیکن ایسا پلائی وڈ بہت مہنگا تیار ہوتا ہے۔ سریشوں کی قسمیں پلائی وڈ کے پرتوں کو آپس میں چپکانے کے لئے جو سریش کام میں لائے جاتے ہیں ان کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں۔ 1۔ نباتاتی سریش: ان میں سب سے مشہور نشاستہ یعنی اسٹارچ ہے۔ اسٹارچ کو کاسٹک سوڈے کے ساتھ ملا کر پانی ڈال کر پکاتے ہیں یہ سب سے سستا سریش ہے۔ اس میں سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ اس کو لگانے سے پہلے لکڑی بالکل خشک ہو۔ اس کے علاوہ ان سے چپکی ہوئی پلائی وڈ نمی سے جلد خراب ہو جاتی ہے۔ کیونکہ یہ سریش نمی سے کمزور ہو جاتی ہے۔ 2۔ جانوروں کے سریش: جانوروں کی ہڈیوں اور کھالوں وغیرہ کو پانی میں ابال کر جو سریش بنایا جاتا ہے، یہ بھی لکڑی اور پلائی وڈ چپکانے میں کام میں لایا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی واٹر پروف نہیں ہے۔ اور اس سے چپکی ہوئی پلائی وڈ نمی سے خراب ہو جاتی ہے۔ کیونکہ یہ نمی کو جذب کر کے پھول جاتا ہے اور لکڑی جو مضبوطی سے چپکی ہوتی ہے ڈھیلی ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سریش کا گرم گرم لعاب لکڑی پر لگا کر 5 منٹ کے اندر ہی لکڑی پر بھاری دباؤ ڈال کر چپکانا چاہئے ورنہ جوڑ ٹھیک نہیں ہوگا۔ اس لئے ان کے استعمال کرنے میں بھی خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔ 3۔ بلڈا لبومن Blood Albumen قصائی خانوں میں جہاں کہ جانور ذبح کئے جاتے ہیں۔ وہاں ان کے خون کو اکٹھا کر کے اس سے البیومن تیار کی جاتی ہے۔ اس البیومن کو امونیم ہائڈرو اکسائڈ اور چونے کے ساتھ پانی ملا کر پکا کر جو لعاب تیار کیا جاتا ہے۔ وہ لکڑی اور پلائی وڈ کو چپکانے کے لئے بہت اچھا رہتا ہے اس پر موسم کا اثر نہیں ہوتا۔ 4۔ کیسین گلو: فی زمانہ پلائی وڈ کی صنعت کے لئے آسانی سے مل جانے والا سب سے اچھا اور مناسب قیمت والا سریش کیسین ہے۔ کیسین مکھن نکلے ہوئے دودھ کو پھاڑ کر بنائی جاتی ہے۔ کیسین کے ساتھ کاسٹک سوڈا اور چونا ملا کر جو سریش بنایا جاتا ہے وہ پلائی وڈ جوڑنے کے لئے بڑا اچھا ثابت ہوتا ہے۔ اس کو ہمیشہ تازہ بنا کر استعمال کرنا چاہئے۔ کیونکہ کچھ گھنٹے ہوا میں رکھا رہنے پر یہ گاڑھا ہو کر بے کار ہو جاتا ہے۔ اس کو لگانے کے بعد لکڑی کو دباؤ کے نیچے رکھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ خشک ہونے کے بعد اس سے بنی پلائی وڈ پانی اور گرمی کا اثر بہت زیادہ برداشت کر سکتی ہے۔ یعنی ان دونوں کا اثر بہت کم ہوتا ہے۔ ذیل میں پلائی وڈ بنانے والوں کی بھلائی کے لئے کیسین سے تیار ہونے والے چند سریشوں کے نسخے لکھے جا رہے ہیں۔ جو بہت کامیاب ہوتے ہیں۔ (1) کیسین100حصے سوڈا کاسٹک11حصے پانی125حصے پانی25حصے چونا 20حصے پانی 50حصے پہلےBکوAمیں ملاؤ، اور پھری کو ملا کر اس وقت تک چلاؤ، کہ کسین حل ہو جائے۔ یہ سریش بہت مضبوطی سے پلائی وڈ کو جوڑتا ہے۔ (2) کیسین100حصے سوڈا کاربونیٹ15حصے پانی200حصے پانی50حصے چونا 33حصے پانی 100حصے پہلےAکوBمیں ملاؤ پھر اس میںCکو ملا دو۔ (3) کیسین100حصے سوڈیم فلورائڈ12حصے پانی200حصے پانی50حصے چونا 33حصے پانی 200حصے مندرجہ بالا فارمولے کی طرح بنالو۔ (4) کیسین200حصے بوریکس (سہاگہ)53حصے پانی200حصے پانی 180حصے چونا 33حصے پانی 100حصے بنانے کی ترکیب مندرجہ بالا ہے۔ (5) کیسین100حصے ٹرائی سوڈیم فاسفیٹ35حصے پانی200حصے پانی50حصے چونا 33حصے پانی 100حصے (6) کیسین100حصے چونا30حصے پانی200حصے پانی100حصے سوڈا سلی کیٹ وزن مخصوص40ڈگری بامی20حصے کاپر سلفیٹ 2حصے پانی 30حصے بنانے کی ترکیب: پہلے کیسین کو پانی میں ڈال کر خوب ہلاؤ۔ اس کے بعد اس کو تقریباً نصف گھنٹے تک پانی میں پڑا رہنے دو۔ اس کے بعد چونا ملا ہوا پانی جسے ملک آف لائم کہتے ہیں، اس میں ملاؤ۔ اس کے ملانے سے پہلے کیسین کے بڑے بڑے ڈھیلے جیسے بن جاتے ہیں۔ لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ خود بخود ٹوٹ کر چھوٹے ہوتے جاتے ہیں۔ اور آخیر میں حل ہو جاتے ہیں اور تب یہ سلوشن پتلا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد میں سوڈا سلیکیٹ ملا دیا جاتا ہے اور 15 منٹ تک مکسچر کو چلاتے رہتے ہیں۔ اس کے بعد کاپر سلفیٹ کو پانی میں حل کر کے ملا دیتے ہیں۔ (7) کیسین 100حصے چونا 33حصے ٹرائی سوڈیم فاسفیٹ 14,3 حصے سوڈیم فلورائڈ 4,3حصے پانی 500حصے اس کے بنانے کی ترکیب بھی مندرجہ بالا سریشوں کی طرح ہی ہے۔ سب چیزوں کو الگ الگ پانی میں حل کر لیں اور پھر آپس میں ملا کر سریش بنا لیں۔ لیکوئڈ گلو یہ ایک ایسا لیکوئڈ سریش ہے۔ جو نہ تو بہت عرصے تک خشک ہوتا ہے اور نہ اس پر پھپھوندی وغیرہ آتی ہے۔ جن لوگوں کو روز مرہ سریش سے لکڑی، بوتلوں وغیرہ پر لیبل اور کاغذ وغیرہ جوڑنے کی ضرورت رہتی ہے۔ ان کے لئے یہ بڑے کام کا ہے۔ کیونکہ روزانہ بنانے کی بجائے ایک دفعہ تیار کر کے ایک دو مہینوں کے لئے بے فکری ہو جاتی ہے۔ جبکہ معمولی طریقے سے سریش بنائیں۔ تو وہ ایک تو خشک ہو جاتا ہے اور 5, 6 روز بعد اس میں پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ نیز یہ سڑ جاتا ہے لیکوئڈ گلو بنانے کی ترکیب درج ذیل ہے۔ 3حصے سفید اور عمدہ سریش کو توڑ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں اور ان کو 8حصے پانی میں ایک روز تک بھگو کر ڈال دو۔ اگلے روز اس کو واٹر باتھ کے ذریعے گرم کر لو۔ سیدھا چولھے پر رکھ کر پکانے سے سریش میں چپکانے کی قوت کم ہو جاتی ہے۔ عام طور پر چولھے پر برتن رکھ کر اس میں سریش کو پکایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ بالکل غلط ہے کیونکہ اس سے سریش کمزور ہو جاتی ہے۔ گرم پانی میں سریش حل ہو جائے گی۔ جب یہ اچھی طرح پانی میں حل ہو جائے تو اس میں1/2 حصہ نمک کا تیزاب اور 3/4 حصہ زنک سلفیٹ ملا دیں۔ اس کو اچھی طرح سے ملانے کے بعد لیکوئڈ سریش کو کپڑے میں چھان کر چوڑے منہ کی شیشیوںمیں بھر دیں اور لیکوئڈ گلو کے نام سے فروخت کریں۔ اگر تجارت کے لئے بنانا مقصود ہو تو سریش عمدہ اور سفید والا لیں سریش کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ گھٹیا سریش کا رنگ مٹیالا براؤن یا کالا ہوتا ہے ان میں کالا سب سے گھٹیا درجے کا ہوتا ہے اور مٹیالا کچھ اچھا ہوتا ہے اس سے بھی اچھا وہ ہوتا ہے جس کا رنگ سفید ہو۔ اپنے استعمال کے لئے آپ کالا والا بھی استعمال کر لیں۔ سریش بنانے کے جدید طریقے ہمارے ہاں بالعموم ردی چمڑے کی کترن سے سریش یعنی جلائین (Gelatine) تیار کرتے ہیں جو کہ میلی، دھندلے رنگ کی اور بدبودار ہوتی ہے اور بازار میں نسبتاً سستی بکتی ہے۔ اس کو عموماً عمارتی لکڑی کو جوڑنے یا موچی دیسی جوتیاں بنانے میں کام لاتے ہیں۔ چمڑے کی کترن اگر ایک من ہو تو اس سے قریباً آدھ کلو سریش حاصل ہوتی ہے۔ یورپ کی بنی ہوئی سریش جو کہ جلائین کہلاتی ہے، بغیر بو کے بالکل صاف شفاف شیشے کی طرح کہ جس کے آر پار نظر آتا ہے، بہت زیادہ قیمت پر بکتی ہے۔ اس سے انگریزی مٹھائیاں مثلاً چیونگم (Chewing gum) یعنی چوسنے والی مٹھائی و دیگر مٹھائیاں تیار ہوتی ہیں۔ سریش کے رولر ہیٹو گراف پریس بنتے ہیں۔ دیا سلائی کا کارخانہ دیا سلائی کے مسالوں میں اور کپڑے کے کارخانے میں اس کو بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے گلیو بنتی ہے اور دیگر صنعت و حرفت میں کام آتی ہے۔ ہمارے ملک کے علاوہ یورپ میں بہت سی بون ملز (Bone Mills) میں جن میں ہڈیوں کو پیس کر سفوف بنایا جاتا ہے جس سے فاسفورس نکالی جاتی ہے۔ ہڈیوں سے ہی کھاد بھی بنتی ہے۔ بون ایش (Bone Ash) تیار ہوتی ہے جس سے تیل اور کھانڈ صاف کی جاتی ہے۔ ہڈیوں پر کاغذ کی طرح باریک ایک سفید جھلی ہوتی ہے۔ پیسنے سے پہلے مشین کے ذریعے اس جھلی کو جدا کر کے پریس کے دباؤ سے اس کی روئی کے گٹھوں کی طرح اس جھلی کے ایک ایک ٹن کے گٹھے بنا کر اوپر آہنی پٹیاں لپیٹ کر سینکڑوں روپیہ فی من کے حساب سے فروخت ہوتی ہے۔ جس کو سریش بنانے والی فیکٹریاں خرید کر اس سے سریش تیار کرتی ہیں۔ ایک من ہڈی کی جھلی سے تقریباً بیس اکیس کلو سریش برآمد ہوتی ہے۔ یعنی جھلی کے وزن سے نصف۔ یورپ اس سریش کی دنیا بھر میں تجارت کرتا ہے۔ ترکیب تیاری: ہڈی کی جھلی کو پہلے صاف پانی سے دھو کر ہر طرح کے گرد و غبار سے صاف کر کے ٹوکروں میں بھر دیں تاکہ تمام پانی نچڑ کر خارج ہو جائے۔ پتھر کے چونے کو پانی میں بھگو کر اوپر کا نتھرا ہوا پانی جدا کر لیں جو کہ لائم واٹر کہلاتا ہے۔ کسی صاف ستھرے حوض میں چونے کے پانی میں صاف شدہ ہڈی کی جھلی کو بھگو دیں اور حوض کے منہ کو ڈھک دیں۔ 12 گھنٹے کے بعد جھلیوں کو نکال کر ٹوکروں میں بھر دیں تاکہ چونے کا پانی خارج ہو جائے پھر صاف پانی ڈال کر مزید ایک بار دھوئیں۔ تاکہ چونے کا اثر بالکل زائل ہو جائے اور لٹس پیپر (Litmis Paper) سے امتحان کر لیں کہ ان میں کھارا پن یا تیزابیت تو باقی نہیں ۔ اگر لٹمس پیپر جھلی پر رکھنے پر اس کا رنگ نہ بدلے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں کھارا پن یا تیزابیت بالکل نہیں۔ اس جھلی کو صاف ستھرے فرش پر پھیلا دیں تاکہ فالتو پانی خشک ہو جائے۔ چوبیس گھنٹہ تک پھیلائے رکھنا کافی ہے۔ اگر سریش250پونڈ یعنی تقریباً125 کلو بنانی مقصود ہو تو اتنا بڑا لوہے یا تانبے کا برتن قلعی شدہ لیں کہ جس میں275گیلن پانی بخوبی آ سکے۔ برتن بہ نسبت چوڑائی کے قدرے گہرا زیادہ ہو تاکہ اسے کافی آنچ لگ سکے۔ اس کے ساتھ ہی اس میں بھاپ نکلنے کی ٹونٹی اور سریش نکالنے کی جگہ بھی ہو۔ اس برتن کے تلے سے ایک بالشت اونچائی پر چھلنی نما جالی کی تہہ لگوا دیں تاکہ جھلی جالی پر رہے اور تلے پر رہنے سے جلنے کا خطرہ دور ہو۔ اگر اس برتن میں275گیلن کی گنجائش ہو تو اس برتن میں125گیلن صاف پانی اور باقی ہڈی کی جھلیاں ڈال کر برتن کے نیچے آگ جلائیں اور اس کو اس حد تک پکایا جائے کہ تمام مادہ پک کر لعاب کی شکل اختیار کرے۔ مندرجہ بالا بھیگی ہوئی جھلی کو پکانے کے لئے صرف ایک گھنٹہ لگتا ہے اور اگر بغیر دھوئے خشک جھلی کو پکایا جائے تو دو گھنٹے لگتے ہیں۔ جب ذخیرہ مقررہ وقت تک پکتا رہے تو اس کے بعد دیگ میں تھوڑا سا لعاب لے کر ایک پیالہ میں ڈال کر دیکھیں اگر ٹھنڈا ہونے کے بعد سریش جم جائے اور ہاتھ میں اٹھائی جا سکے، تب تمام سریش کو اتار کر صاف برتن میں الٹ دیں۔ اس برتن میں سریش نکالنے کی جگہ اور بھاپ نکلنے کی ٹونٹی ہو۔ اس برتن کو اونچی جگہ پر رکھیں۔ اس ٹین کے نیچے ایک ٹین یا بالٹی رکھیں جب سریش صاف ہو جائے، تب بکسوں میں بھر لیں۔ دیگ کے اندر سریش نکالنے کے بعد جو فضلہ بچ جائے، اس میں تازہ جھلیاں اور پانی ڈال کر مندرجہ بالا طریقہ سے پکا کر سریش حاصل کر کے پھر تیسری مرتبہ اسی عمل کو دہرائیں۔ اگر دو سو پونڈ سریش ہو تو2 1/4 پونڈ سے لے کر 2 1/2 پونڈ تک پھٹکڑی سفید نہایت باریک لیں اور پکتے ہوئے برتن میں سے پچاس پونڈ سریش لے کر اس میں پھٹکڑی حل کر کے باقی ماندہ کڑھاؤ میں پکتی ہوئی سریش میں خوب اچھی طرح ملا دیں اور دس منٹ پکنے کے بعد صاف برتن میں سریش کو انڈیل کر ٹھنڈا ہونے پر سانچوں میں بھر کر سکھائیں۔ پھٹکڑی کی بجائے بلیچنگ پاؤڈر ملانے سے بھی سریش صاف ہو جاتی ہے۔ پانی ملا کر جھلی کو آگ پر پکانے پر جب تمام سریش پانی میں حل ہو جائے تب کپڑے سے چھان کر سریش کے پانی کو جدا کر کے دوسرے برتن میں پکا کر گاڑھا کر کے خشک کر لیں۔ اور باقی ماندہ جھلی میں تازہ پانی ملا کر دوبارہ اور سہ بارہ عمل کرنے سے جھلی کی باقی ماندہ سریش بھی پانی میں آ جاتی ہے اور پھر جھلی میں سریش کا نام و نشان نہیں رہتا۔ یہ بے جان جھلی کھیت میں عمدہ کھاد کا کام دیتی ہے۔ دوبارہ سریش کے پانی کو نرم آگ پر پکا کر گاڑھا کریں تاکہ سریش جلنے یا نیچے لگنے نہ پائے۔ اس احتیاط سے سریش نہایت نفیس بنتی ہے۔ دھوپ کی بہ نسبت سریش کو سایہ میں خشک کرنا زیادہ بہتر ہے۔ صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ تانت کی تجارت ٹینس کھیلنے کے ریکٹ تانت سے بنتے ہیں اور دنیا کے ہر حصے کے کھلاڑی ان سے کھیلتے ہیں۔ ان کی قیمت بھی بڑی معقول ہوتی ہے۔ اگرچہ برصغیر پاک و ہند میں بھی ریکٹ بنانے کے کئی کارخانے ہیں لیکن یورپ، امریکہ اور روس میں اس کا عام رواج ہے اس لئے ان ملکوں میں ریکٹ کی بہت مانگ ہے اور چونکہ ریکٹ تانت سے بنتے ہیں اس لئے تانت کی ان ملکوں میں بہت مانگ ہے۔ اور لاکھوں روپیہ کی تانت غیر ملکوں کو جاتی ہے۔ ریکٹ کے علاوہ تانت صنعت و حرفت میں بھی کار آمد ہے۔ اس کی قیمت کا دار و مدار اس کی نفاست پر ہے۔ سفید شفاف رنگ کی تانت بھاری قیمت پر بکتی ہے اور میلی دھندلے رنگ کا نرخ بہت کم ہوتا ہے۔ تانت بھیڑ بکری کی آنتوں سے تیار ہوتی ہے۔ ان کی عمدگی کا انحصار ان کی صفائی کے ساتھ تیاری پر ہے۔ ترکیب تیاریـ: اونچائی پر رکھی ہوئی ٹینکی میں پتھر کے چونے کا پانی بھر دیتے ہیں۔ ٹینکی سے باریک نالی نیچے تک آتی ہے۔ اس نالی کا منہ آنت کے منہ میں ڈال کر آنت کو لمبا کر دیتے ہیں۔ چونے کا پانی آنت میں سے گزرتے وقت ہر قسم کی غلاظت کو بہا لے جاتا ہے اور آنتوں کی بدبو بھی دور کر دیتا ہے۔ اس طریقہ سے ایک دن میں سینکڑوں انتڑیاں صاف ہو جاتی ہے۔ انتڑیوں کو اندر سے صاف کرنے کے بعد انتڑیوں کا بیرونی حصہ بھی چونے کے پانی سے دھو کر صاف کیا جاتا ہے۔ پھر ان کو سادہ پانی سے اندر باہر سے صاف کر کے سنکھیا کا پانی لگاتے ہیں کہ جس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے ایک کلو سنکھیا سفید کو باریک پیس کر تین کلو سوڈا ملا کر پندرہ کلو پانی ملا کر ابالنے پر سنکھیا پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ اب اس پانی کو پچکاری میں بھر کر انتڑیوں میں سے گذارتے ہیں اور بیرونی سطح کو بھی اس پانی سے گیلا کر کے ان آنتوں کے دونوں سروں کو فاصلے پر باندھ کر دھوپ میں پھیلا کر اور سکھا کر لپیٹ لیتے ہیں۔ یہ تانت صاف ستھری اور شفاف ہوتی ہے۔ ان کے بنڈل بنا کر ان کی تجارت ہوتی ہے۔ سنکھئے کے پانی کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ تانت کو کپڑا نہیں لگتا۔ اور نہ تانت میں بو آتی ہے۔ تانت کے نہایت مضبوط رسے بنتے ہیں۔ ہسپتالوں میں نہایت باریک تانتوں سے سرجن زخموں کو سیتے ہیں اس مقصد کے لئے چوہوں اور بلیوں کی تانت استعمال ہوتی ہے جو کہ دھاگہ کی طرح باریک ہوتی ہے۔ بڑے جانوروں کی آنتیں یعنی (اونٹ، بیل، بھینسا وغیرہ) سے نہایت مضبوط رسے بنتے ہیں۔ بنسلوچن یعنی نقلی طبا شیر بنانے کا طریقہ سوڈا سلیکیٹ کمرشل جو کہ سفید رنگ کا شہد ہے زیادہ گاڑھا ہوتا ہے۔ اور دیسی صابن بنانے والے صابن میں اس کی آمیزش کرتے ہیں۔ ا سمیں اتنا پانی ملائیں کہ ڈگری ایک سو ہو جائے اور اگر ڈگری ایک سو سے زیادہ ہو۔ تب پانی ملا کر ڈگری درست کر لیں۔ سوڈا سلی کیٹ کا وزن تین کلو ہونا چاہئے۔ ایمونیا سلفیٹ کمرشل جو کہ بطور کھاد کھیت یا باغوں میں ڈالی جاتی ہے۔ ریت جیسی باریک سفید رنگ کی جس میں نیلی جھلک ہو بہت سستی چیز ہے۔ ایک کلو لے کر اس میں اتنا پانی ملا دیں کہ آلہ ہیڈرومیٹر پر اس کی بھی ایک سو ڈگری ہو۔ اب دونوں پانی ملا دیں۔ دونوں پانی مل کر دہی کی طرح جم کر ایک چکا بن جائے گا۔ اس کو دھوپ میں تھوڑی دیر رکھنے کے بعد بارہ کلو پانی میں ڈبو دیں اور پانی میں ایک چھٹانک گندھک کا تیزاب بھی ڈال دیں۔ تاکہ تباشیر کا کھارا پن دور ہو۔ چوبیس گھنٹہ کے بعد تیزاب ملا پانی دور کر کے اتنا ہی تازہ پانی ڈال دیں۔ دن میں تین دفعہ پہلا پانی خارج کر کے نیا پانی ڈالا کریں۔ تین دن تک یہ عمل جاری رکھیں۔ پھر طبا شیر کو چکھیں اگر کھارا پن محسوس ہو تو تیزابی پانی سے گذاریں۔ اگر تیزاب کا ذائقہ محسوس ہو۔ تب سادہ پانی سے بار بار طباشیر کے ٹکڑے کر کے دھوئیں۔ جب نہ کھارا پن اور نہ تیزاب محسوس ہو اور ذائقہ تبا شیر جیسا ہو جائے۔ تب پانی سے نکال کر دھوپ میں خشک کر لیں۔ سوڈا سلی کیٹ تین کلو، ایمونیا سلفیٹ ایک کلو دونوں کو ملا کر کھرل کر یں اور پانی اتنا ملا دیں کہ جم کر تبا شیر جیسی شکل اختیار کر لے تب مندرجہ بالا طریقہ سے پانی سے دھو کر دھوپ میں خشک کر لیں۔ بعض پانی میں ہی کئی ہفتہ رکھتے ہیں۔ جب طبا شیر بخوبی سخت ہو جاتی ہے۔ تب دھوپ میں خشک کر لیتے ہیں۔ پانی میں رکھنے سے پہلے طباشیر کو بار بار دھو کر نیوٹرل کر لینا ضروری ہے۔ اس راز کو جاننے والے اس نسخہ کی بدولت لاکھوں روپیہ کما چکے ہیں۔ اب بھی بازار میں اسی طریقہ سے بنائی ہوئی طبا شیر عام طورپر ملتی ہے۔ چپس بورڈ، ہارڈ ویر، لیدر بورڈ، ٹی، پی، آر۔ پی، وی سی، سول کے لیے نیا فارمولا پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا درج کیا جارہا ہے۔ دانہ نیو پرین نمبر 321(ربڑ کا دانہ) 100پونڈ زنک اوکسائیڈ 2پونڈ میگنیشیا اوکسائیڈ 5پونڈ ٹیمی نول ریژن نمبر526 30پونڈ ٹولین 400پونڈ سالوٹ آئیل (اٹک آئیل کمپنی کا) 200پونڈ ٹولین پہلے مکسنگ مشین کیٹل میں ڈال کر مشین چلا دیں۔ کم از کم 2 1/2گھنٹہ مشین چلنا ضروری ہے۔ اسی طرح سالوٹ آئیل میں زنک اوکسائیڈ اور میگنیشیا اوکسائیڈ اچھی طرح مشین میں ڈال کر مکسنگ کریں۔ مشین میں ہر ایک آئٹم کو 2 1/2 گھنٹے چلا کر مکس کریں۔ جب مشین2 1/2 چل کر پورے ہو جائیں تو سلوشن تیار ہو جائے گا۔ ہر چیز کو 2 1/2 گھنٹے مشین چلا کر مکس کریں۔ پھر ایک ایک گھنٹہ ہر آئٹم کے ملانے پر ایک گھنٹہ مشین کو ریسٹ دیں، پھر ایک گھنٹہ مشین چلا کر مکسنگ کریں۔ اس طرح تمام قوام کو چھ گھنٹے پڑا رہنے دیں۔ پھر تمام مصالحے کو پیک ایر ٹائیٹ ڈبوں میں بند کر دیں تمام مصالحہ اور پیکنگ شدہ مال آگ سے دور رکھیں ورنہ آگ لگ کر تمام مال جل جائے گا۔ ادویات کا بازار میں آج کل موجودہ ریٹ مندرجہ ذیل ہے: دانہ نیو پرین نمبر321 28روپے پونڈ زنک اوکسائیڈ 8روپے پونڈ میگنیشیا اوکسائیڈ 25روپے پونڈ ٹیمی لول ریژن نمبر526 27روپے پونڈ ٹولین 8روپے پونڈ سالوٹ آئیل 3/50روپے پونڈ چپس بورڈ، ہارڈ ویر، لیدر بورڈ، ٹی پی آر، پی وی سی سول کے لیے بہترین چیز ہے۔ بنا کر بڑے پیمانہ پر مارکیٹ میں سپلائی کریں۔ اس صنعت کو قائم کر کے ہزاروں روپے ماہوار کما سکتے ہیں۔ پہلے شروع میں بطور نمونہ کم مال بنا کر چیک کریں۔ کامیاب ہونے پر زیادہ مقدار میں بنا کر مارکیٹ میں سپلائی کریں۔ یہ فارمولا آپ کو اللہ کے فضل و کرم سے کسی بھی کتاب میں نہیں ملے گا۔ پہلی بات اس کتاب میں درج کیا جا رہا ہے۔ (عطیہ درانی صاحب) ٭٭٭ جرمن سفید گلیو بنایئے پی وی اے 217 1کلو اپراٹین 1/2کلو بوریکس 1/4کلو پانی کشید شدہ 2کلو کشید شدہ پانی میں بوریکس کو حل کریں۔ پھر اس میں217پی وی اے ڈال کر گرم کریں جب اچھی طرح حل ہو جائے پھر اس میں اپراٹین ڈال دیں۔ بہترین جرمن سفید گلیو بن جائے گا۔ ہر قسم کی جڑائی کے کام آتا ہے۔ فارمیکا، لکڑی، چیپ بورڈ پرائی وغیرہ کے کام آتا ہے۔ نوٹ: اپراٹین چنگم بنانے کے کام آتی ہے۔ پی وی اے 217دونوں کے دانے سے چنگم بن جاتی ہے۔ بہترین سرف بنانے کا فارمولا سوڈا ایش 1کلو یوریا1/2کلو پیرافین 1چھٹانک لیسا پول1/4کلو گندھک کا تیزاب 1تولہ پیرافین کو باریک باریک ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ اس کو سوڈا ایش میں ملا دیں۔ پھر اس میں یوریا ملا دیں۔ اس کے بعد لیسا پول آئل میں تمام اشیاء کو ملا دیں۔ جب حل ہو جائے اس میں گندھک کا تیزاب ڈال دیں۔ بہترین سرف بن جائے گا۔ فارمیسوٹیکل پری پیریشن (Pharmaceutical Preparation) کیسٹر آئیل چاکلیٹ روغن ارنڈ100گرام دودھ کا خشک پاؤڈر100گرام شکر سفید (چینی )200گرام ٹنکچر منیلابرائے خوشبو چاکلیٹ کلر حسب ضرورت طریقہ تیاری: اول خشک دودھ کو کھرل میں ڈالئے اور آہستہ آہستہ تیل ملاتے ہوئے گھوٹتے جایئے، حتیٰ کہ تمام تیل جذب ہو جائے، پھر رنگ اور خوشبو آمیز شکر کی چاشنی سے مثل آٹے کے گوندھ کر جما دیجئے اور چاکلیٹ کی شکل میں کاٹ لیجئے۔ ایک سے دو چاکلیٹ ہمراہ آب نیم گرم، خفیف اور ملین الاثر ہے۔ خوشبو دار خوشذائقہ کیسٹر آئیل سکرین85گرام روغن دار چینی (ستامن آئل)3سی سی روغن لونک (مکو آئل)1سی سی ونیلا آئل (Vanilla oil) 1گرام الکوحل30سی سی طریقہ تیاری: اول الذکر پانچ اجزاء الکوحل میں حل کیجئے۔ اور500سی سی روغن ارنڈ میں ملا کر کچھ دیر ہلایئے۔ پھر بقیہ تیل ملا کر مطلوبہ مقدار پوری کر لیجئے۔ ایک خوشذائقہ ملین مشروب ہے۔ کیسٹر آئیل ایملشن (Emultion Castor Oil) کیسٹر آئیل ایک اونس سفوف گوند ببول4ڈرام پیپر منٹ آئیل ایک بوند گلیسرین 2ڈرام سکرین2گرین آب مقطر4اونس ٹنکچر کارڈیم20بوند طریقہ تیاری: کیسٹر آئیل کو گلیسرین اور پانی کے ساتھ 5منٹ تک ابالائے۔ چار ڈرام آب مقطر میں گھوٹ کر گوند کی چاشنی بنایئے اور کیسٹر آئیل بمعہ پیپر منٹ آئیل آہستہ آہستہ گھوٹتے ہوئے ملا دیجئے۔ گھوٹتے جائیے، یہاں تک کہ ایک لیسدار مستحلب (مانند لئی) ایملشن تیار ہو جائے۔ بام برائے چوٹ (Athletes Soothing Balm) آئی ڈم100گرین پوٹاش آیوڈائڈ150گرین سلی سیلک ایسڈ150گرین یورک ایسڈ500گرین اسپرٹ میتھی لیٹڈ12اونس طریقہ تیاری: تمام اشیاء قدرے اسپرٹ میں گھولئے اور مزید اسپرٹ ملا کر مطلوبہ مقدار حجم پوری کر لیجئے۔ مضروب حصہ جسم پر بطور لیپ لگانے سے درد اور اینٹھن کو دفع کرتا ہے۔ پین بام (Pain Balm) ویسلین24حصہ آئیل یوکلپٹس1حصہ میتھالی سلی سلیٹ2حصہ پیپر منٹ1حصہ آئیل کیجوپٹ1حصہ چربی بھیڑ1حصہ طریقہ تیاری: ویسلین اور چربی کو ہلکی آنچ پر پگھلایئے۔ جب ٹھنڈا ہونے کے قریب آئے تو دیگر اجزاء مخلوط کر کے محفوظ القصعید (ایئر پروف پیکنگ) ملفوف میں بند کر دیجئے۔ ایگزیما کیور (Eczema Cure) کمیلہ5تولہ مہندی5تولہ سہاگہ کھیل کیا ہوا2 1/2تولہ سفیدہ کاشغری2 1/2 تولہ مردہ سنگ9ماشہ سب کا سفوف بنا لیں اور حسب ضرورت تیل یا ویزلین میں ملا کر مقام ماؤف پر لگائیں۔ بہنے والے ایگزیما (Weeping Eczeme) میں بہت مفید ہے۔ لوت، پھوڑے پھنسی پر بھی مفید ہے۔ کیمیکلز برائے ٹرکی ریڈ آئیل گندھک کا تیزاب8پونڈ کسٹر آئیل (کمرشل)80 ارنڈی کا تیل نمک 20پونڈ کاسٹک سوڈا حسب ضرورت سٹین لیس (Stainless Steel) سٹیل کا برتن یا ڈرم ایسا ہونا چاہئے جس کے نیچے سٹین لیس سٹیل کی ٹوٹی ویلڈ کی گئی ہو۔ جیسا کہ سامنے والی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں کسٹر آئیل ڈالیں اور پھر گندھک کا تیزاب آہستہ آہستہ ڈالیں۔ کسٹر آئیل کو ہلاتے جائیں اس میں سے دھواں نکلے گا اس سے اپنے آپ کو بچائیں اور کسٹر آئیل اس عمل سے گرم ہو کر اپنی رنگت بدل لے گا۔ اسے چوبیس گھنٹوں کے لئے چھوڑ دیں تاکہ عمل مکمل ہو جائے۔ دوسرے برتن میں نمک کو ٹھنڈے پانی میں حل کریں اور یہ پانی اوپر والے برتن میں عمل کے مکمل ہونے کے بعد ڈالیں اور خوب ہلائیں اسے کچھ عرصہ کم از کم چار گھنٹہ کے لئے چھوڑ دیں۔ پانی نیچے تہہ میں آ جائے گا اور اسے ٹوٹی کے راستہ بہا دیں۔ اس عمل کو کم از کم چار مرتبہ دہرائیں۔ اس سے وہ تمام ناخالص اجزاء صاف ہو جائیں گے اور تیل شیشے کی طرح چمکنے لگے گا۔ اور دوسرے برتن میں سوڈا کاسٹک گرم پانی میں ڈالیں اور خوب تیل ابالیں۔ جب کاسٹک سوڈا حل ہو جائے تو اوپر والا تیل آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالتے جائیں اور خوب گرم کریں۔ جب یہ معتدل (Neutrol) ہو جائے اور پانی کے ایک گلاس میں ایک قطرہ تیل ڈالنے سے سفیدی آ جائے تو یہ تیل تیار ہے اس کی طاقت پانی ڈالنے سے کم یا زیادہ کی جا سکتی ہے۔ ٹرکی ریڈ آئل Wetting Agent ہے یعنی یہ کسی چیز کی قوت جذب کو بڑھاتا ہے اور یہ ریشم اور کاٹن کی سائزنگ اور رنگائی میں استعمال ہوتاہے چمڑے کی فنشنگ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ست گلو بنانے کا راز ست گلو بنانے کی عام ترکیب یہ ہے کہ ضرورت کے مطابق سبز گلو کی شاخیں لے کر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کریں اور ایک لکڑی کی موگری سے انہیں اچھی طرح کچل دیں اور اس کے بعد ایک مٹی کے کونڈے یا ناند میں پانی ڈال کر کم از کم چوبیس گھنٹہ تک بھگوئے رکھیں اس اثنا میں دو چار بار ہاتھوں سے اچھی طرح ملیں، جس قدر زیادہ ملیں گے اسی قدر زیادہ مقدار میں ست گلو حاصل ہو گا۔ اس کے بعد پانی کو چھان کر فضلہ (پھوک) کر پھینک دیں اور پانی کو ناند میں بنا ہلائے جلائے کئی گھنٹے تک پڑا رہنے دیں۔ جب پانی میں ملے ہوئے اجزاء تہ نشین ہو جائیں او رپانی صاف ستھرا آئے تو ایک موٹی کپڑے کی بتی کے ذریعہ سے پانی کو الگ کر دیں جس کی صورت یہ ہے کہ موٹی بتی کو بھگو کر ناند میں ڈال دیں، اور اس کا ایک سرا نیچے لٹکا دیں، ناند کو بھی کسی قدر ترچھا کر دیں، ناند کا صاف نتھرا ہوا پانی قطرہ قطرہ ہو کر ٹپک جائے گا اور ناند کی تہہ میں نہایت عمدہ اعلیٰ درجہ کا ست گلو سفیدی مائل ملے گا اس کو خشک کر لیں اور بوقت ضرورت کام میں لائیں۔ بعض لوگ بد دیانتی سے اس میں کھریا مٹی اور سلیکھڑی جیسی چیزیں ملا دیتے ہیں۔ اس لئے حکیم وید صاحبان اپنی نگرانی میں مذکورہ بالا طریقہ سے ست گلو بنوائیں تو ان کو نہایت عمدہ اور خالص گلو حاصل ہو سکتا ہے۔ ست گلو بنانے کا عام طریقہ یہی ہے جو بیان ہو چکا، لیکن یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اس طریقہ سے گلو کی تلخی جو ایک بڑا جزو موثر ہے پانی کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے اور صرف گلو کا نشاستہ باقی رہ جاتا ہے، جو اگرچہ استعمال کرنے پر مفید ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اگر گلو کے تمام اجزاء موثرہ کو ضائع ہونے سے محفوظ کر لیا جائے تو ہمارا خیال ہے کہ ایسی صورت میں حاصل شدہ ست گلو زیادہ مفید اور موثر ثابت ہو گا اور اس کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ بالا طریقہ سے پانی کو بتی وغیرہ کے ذریعہ سے نکال دینے کی بجائے آگ پر پکائیں، یہاں تک کہ پانی اڑ جائے اور صرف غلیظ رب رہ جائے اس کو خشک کر کے کام میں لائیں۔ یہ پہلے طریقے سے حاصل شدہ ست گلو کے مقابلے میں زیادہ مفید اور قوی الاثر ہو گا۔ ہر قسم کے دردوں کے لئے لاجواب کنگ بام آپ نے بام کا نام کئی بار سنا ہو گا۔ برصغیر کا شاید ہی کوئی شہر یا قصبہ ہو گا جہاں اس کی شہرت و مقبولیت نہ ہو۔ اس بام کی شہرت و مقبولیت کی اصل وجہ اس کی وہ تاثیر ہے جو کسی بھی حالت میں خطا نہیں جاتی۔ سرکا درد ہو یا ماتھے کا، درد دانت ہو یا جسم کے کسی بھی حصہ میں درد محسوس ہو، مقام درد پر اس کو تھوڑا سا مل دینے سے درد کافور ہو جاتی ہے۔ کم از کم اس کی شدت برقرار نہیں رہتی۔ مدراس میں ایک کمپنی تھی جس نے اس کی بدولت لاکھوں روپیہ کھا لیا تھا اور ملک بھر میں غیر معمولی شہرت حاصل کی تھی۔ اس کے اجزائے ترکیبی حسب ذیل ہیں: ویسلین سفید14تولے لونگ کا تیل2ماشہ ست پودینہ5ماشہ مشک کافور2 1/2ماشہ دار چینی کا تیل2ماشہ موم سفید4 1/2تولہ صندل کا تیل بقدر ضرورت (صرف خوشبو کیلئے) ویسلین اور موم کو کسی برتن میں ڈال کر ابلتے ہوئے پانی میں رکھیں۔ تھوڑی دیر میں ہر دو اشیاء پگھل جائیں گی۔ مثل پانی ہو جانے پر نیچے اتار کر خوشبو کے سوا باقی تمام چیزیں خوب ہلائیں۔ جب یہ ٹھنڈا ہو جائے تو اس میں خوشبو ملا دیں۔ تیلوں میں حل ہو جانے والا کوئی خوشنما رنگ معمولی مقدار میں دینے سے یہ بام رنگین اور جاذب نظر ہو جائے گی۔ جم جانے پر چوڑے منہ کی ڈھکنے دار شیشیوں میں ڈال کر خوبصورت لیبل لگا دیں۔عمدرہ قسم کی کنگ بام تیار ہے۔ نیو سپیشل بام آئل آف لونڈر1ڈرام آئل آف کلوز10قطرے ویزلین زرد ایک پونڈ مینتھول4ڈرام یوکلپٹس آئل 10قطرے آئل آف سنامن10قطرے تھائی مول4ڈرام کافور8ڈرام ترکیب: ویزلین کو چھوڑ کر بقیہ تمام ادویات کو ایک کارک والی شیشی میں بند کر کے پندرہ بیس منٹ تک دھوپ میں رکھیں۔ سب پگھل کر یک جان ہو جائیں گی۔ بعد میں ویزلین کو نرم آگ پر پگھلا کر آگ سے نیچے اتارنے کے بعد ادویات مرکب شامل کر کے اچھی طرح ہلا لیں اور نیم گرم ہی چوڑے منہ والی چھوٹی چھوٹی شیشیوں میں بند کر لیں۔ اینٹی رہیو میٹک بام اپنی اثر آفرینی کے اعتبار سے یہ بھی ایک بے مثال خوبیاں رکھنے والی بام ہے۔ اس کی مالش سے نقرس، وجع المفاصل، درد کمر، درد سر اور عرق النساء کو اس قدر جلدی آرام آ جاتا ہے کہ استعمال کرنے والے کو خود حیرت ہوتی ہے۔ بڑی معقول قیمت پر فروخت ہو سکتی ہے لیکن لاگت بہت کم آتی ہے۔ کلورل ہائیڈریٹ ایک ماشہ میتھل سلی سلیٹ15بوند گلیسرین ایک ڈرام ویزلین سفید 7ڈرام پیپر منٹ ایک ماشہ ست اجوائن ایک ماشہ کافور ایک ماشہ ترکیب: کافور، پیپر منٹ، ست اجوائن اور کلورو ہائیڈریٹ چاروں اشیاء کو اکٹھا شیشی میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں۔ جب تیل ہو جائے تو دوسری دو دوائیں ملا لیں۔ بعدہ ویزلین کو آگ پر نرم کر کے تمام ادویات کو آپس میں آمیز کر لیں بس بام تیار ہے۔ چند منٹ مقام ماؤف پر اس کی مالش کریں اور کامیابی حاصل کریں۔ اس کے موجد کا دعویٰ ہے کہ یہ بام ہر قسم کے عصبی اور ریاحی دردوں کے لئے ایک ایسا تریاق ہے جو کبھی خطا نہیں کرتا۔ پین بام روغن کدو شیریں5تولہ روغن بادام شیریں5تولہ روغن کاہو 5تولہ موم دیسی 5تولہ روغن خشخاش5تولہ ترکیب: سب دواؤں کو قلعی دار برتن میں ڈال کرنرم آگ پر رکھیں۔ جب موم پگھل جائے تو اتار لیں بعدہ مشک کافور15ماشہ ملا کر لکڑی سے ہلائیں اور کپڑے میں چھان لیں۔ پھر اس میں روغن دار چینی15ماشہ، روغن الائچی15ماشہ اور پیپر منٹ6ماشہ ملا کر محفوظ رکھیں۔ بوقت ضرورت پیشانی پر ملیں۔ سردی و گرمی سے درد سر ہو یا بخار کی وجہ سے ہر حالت میں نافع ہے۔ خرابی صحت سے دائمی سر درد میں بھی فائدہ دیتا ہے۔ دیسی ایم بی 693 کشتہ شاخ گوزن6ماشہ ست لوبان ولائتی6ماشہ سوڈا سلی سلاس ایک تولہ انٹی فیبرین ایک تولہ دار چینی ایک تولہ دانہ الائچی کلاں ایک تولہ زنجبیل ایک تولہ پپلا مول ایک تولہ ترکیب: سب کا سفوف بنائیں اور بقدر تین ماشہ شہد میں ملا کر ہر چار گھنٹہ کے بعد استعمال کریں۔ نمونیا وغیرہ کے لئے ایم بی 693 سے زیادہ مفید ہے۔ ایم بی 693کا نعم البدل نسخہ: مرغی کا انڈہ ایک عدد لے کر ایک سال تک محفوظ رکھیں۔ بعد میں جو کچھ انڈے میں سے نکلے، باریک پیس کر محفوظ رکھیں اور بقدر ایک یا دو چاول بتاشہ یا مویز منقی میں ملا کر گرم پانی یا کسی دیگر مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کریں اور خدا کے فضل سے فوری فائدہ حاصل کریں۔ فوائد: نمونیہ، ذات الجنب کے لئے نہایت لاجواب دوا ہے اور ایم بی 693 کی گولیوں سے بدرجہا بہتر ہے۔ سرمہ اکسیر چشم (مامیرا کابدل) عوام النا س میں یہ بات مشہور ہے کہ آنکھوں کے امراض کے لئے مامیر دنیا بھرگی ادویات سے بہتر دوا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس سے نیل کا رنگا ہوا کپڑا یا کوے کا پر سفید کیا جا سکتا ہے۔ یہی کرشمہ دکھا کر کابلی لوگ مامیرا بہت مہنگے داموں فروخت کر جایا کرتے ہیں۔ اور پھر بھی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ ذیل میں آپ کی خدمت میں ایک انمول نسخہ پیش کیا جاتا ہے کہ ہر صفت میں مامیرا کاثانی بلکہ اس سے بھی بہتر ہے اور اس پر طرہ یہ کہ بالکل کم خرچ اور کوڑیوں کے صرفہ سے تیار ہوتا ہے جو اصحاب اس سرمہ کو تیار کریں گے وہ اس کے گن گائیں گے۔ نسخہ: سرمہ سیاہ کی دو تولہ کی ڈلی لے کر ایک پختہ حنظل میں شگاف دے کر رکھ دیں اور چیرا ہوا اوپر دے کر اوپلوں کے انگاروں پر رکھ دیں۔ جب معلوم ہو کہ تمام پانی خشک ہو گیا ہو گا تو اس میں سے نکال کر دوسرے میں رکھ دیں اور بدستور انگاروں پر پکائیں۔ علیٰ ہذا القیاس ایک میں سے نکال کر دوسرے میں رکھتے اور پکاتے جائیں۔ یہاں تک کہ پورے سو عدد پھلوں میں تشوبہ دے لیں۔ پس بفضلہ تعالیٰ بدل مامیرا سرمہ تیار ہے۔ اگر تمام تشویہ جات یکساں آگ میں اور ہوا سے بچا کر دیئے گئے تو یہ سرمہ بھی کوے کے پر اور نیل سے رنگے ہوئے کپڑے کو سفید کر ے گا۔ اگر سفید نہ کرے تو یہ خیال فرمائیں کہ احتیاط سے تیار نہیں ہوا۔ البتہ فوائد میں پورا کام دے گا۔ ڈلی مذکور کو کھرل میں ڈال کر نہایت باریک پیس لیں اور مانند غبار ہو جانے پر شیشی میں سنبھال رکھیں اور سوتے وقت تین تین سلائی اللہ کا نام لے کر ڈالا کریں۔ ٹھنڈا سرمہ نسخہ: سرمہ سیاہ ایک پاؤ کو کھرل میں ڈال کر باریک کریں اور اس میں ایک ماشہ ست پودینہ خشک جس کو پیپر منٹ کرسٹل بھی کہتے ہیں، ڈال کر خوب کھرل کریں اور شیشیوں میں بھر لیں۔ اسے آنکھوں میں لگانے سے برف کی سی ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے اور گرما گرم پانی نکل کر آنکھ صاف ہو جاتی ہے۔ عوام اسے بہت پسند کرتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ خرید لیتے ہیں۔ بخار شکن گھڑی پاس رکھ کر صرف پانچ منٹ میں شرطیہ بخار اتار لو سو فیصدی مجرب ہے، اپنے پاس گھڑی رکھ کر پانچ منٹ میں بخار توڑنے کا حیرت انگیز نسخہ جس کو جادو کی پڑیا یا کراماتی سفوف یا طلسماتی کھیل غرض جس نام سے بھی تعبیر کیا جائے، بعینہ درست ہو گا۔ بنا کر دیکھ لیں۔ پھر لطف یہ کہ ہر ایک بخار کے لئے مفید ثابت ہوا ہے۔ جونسا بخار ہو خدا کا نام لے کر دوائی کھلا دیجئے اور مریض کے ورثا سے انعام و اکرام حاصل کیجئے۔ میری بیاض کا یہی نسخہ ہے جس پر مجھے ناز ہے اس کے حاصل کرنے میں میرا کافی سرمایہ خرچ ہوا تھا جسے آج کتاب ہذا بلا بخل پیش کر رہا ہوں۔ نسخہ: قلمی شورہ ایک تولہ، نوشادر ڈیڑھ تولہ، پھٹکڑی 2تولہ، شیر مدار ایک تولہ میں کشتہ کر کے جوہر اڑا لیں پھر اس جوہر میں کونین سلفاس4 گرین، اسپرین5گرین، سوڈا سلی سلاس 6گرین، فینٹسین 8گرین، کافور ڈیڑھ ماشہ باہم ملا کر سفوف کو شیشی میں محفوظ رکھیں اور بخار چڑھے میں نوجوان کو 3 گرین بچے کو ایک گرین عورت اور بوڑھے کو 2 گرین آب تازہ کے ساتھ دیں۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے بخار اتر جائے گا۔ اول تو چڑھے گا ہی نہیں اگر چڑھے تو دوسرے دن ایک ایسی خوراک پھر دیں۔ ریڈ کو لمیٹڈ کلکتہ27 لیگزو جلاب کی میٹھی گولیاں یہ جلاب کی میٹھی گولیاں ہیں۔ ان میں چاکلیٹ شامل کر کے ذائقہ دار بنایا گیا ہے۔ ان کے استعمال سے عادت نہیں پڑتی۔ اور یہ ہلکا جلاب ہے۔ نسخہ: فیناف پتھے الین2گرین ایکسٹریکٹ پوڈو فلین1/5گرین کوکو بمقدار مناسب ان سب دواؤں کو ملا کر ایک گولی بنائیں اور ایک سے دو گولی ہمرا ہ دودھ استعمال کریں۔ ٭٭٭ پال اینڈ سن کمپنی کلکتہ چرم روگ ہرتیل نسخہ: تلی کا تیل اچھی طرح صاف کیا ہوا3 1/2 اونس ایسڈ کرائیو فینک15گرین کاربالک ایسڈ نصف اونس سب کو ملا کر آگ پر گرم کریں۔ جب سب چیزیں مل کر ایک ہو جائیں۔ تب فلٹر پیپر سے چھان کر شیشی میں رکھ لیں۔ اس سے مالش کریں اور سوکھ جانے پر بڑھیا صابن سے اچھی طرح دھو ڈالیں۔ فوائد: داد، خارش، داغ، مہاسہ، کیل چھیپ وغیرہ کے لئے نہایت مفید ہے۔ روپیہ بچانے والے چند فارمولے تیل کرنا پاکستان میں خاص طور پر صوبہ سرحد اور ضلع میانوالی، مظفر گڑھ، ملتان، سرگودھا وغیرہ میں تیل بہت پسند کیا جاتا ہے، اور ان اضلاع میں اس کی بہت مانگ ہے۔ آم کے درختوں پر فروری، مارچ کے مہینوں میں بور (تقریباً پھول کہہ سکتے ہیں) اس کے گچھے کے گچھے ہر شاخ پر بے شمار لگتے ہیں۔ اس برد میں سے نورے فی صد ہواؤں سے زمین پر گر جاتا ہے اور بے کار جاتا ہے۔ یہی بور تیل کرنا کی جان ہے۔ آم کے باغوں کے مالک اس بور کو اکٹھا کرا لیتے ہیں اور تیل بنانے والوں کے ہاتھ فروخت کر دیتے ہیں۔ یا تیل بنانے والے خود ہی اپنے مزدوروں سے اس تیل کو اکٹھا کرا لیتے ہیں۔ مالٹے، موسمی اور سنگترے کے پھول بھی کام میں آتے ہیں۔ ترکیب: مالٹے یا آم کے سوکھے بور کو پانی میں بھگو دیں۔ دوسرے دن اسے گرم کریں۔ جب آدھا پانی رہ جائے تو چھان لیں۔ اب اس پانی کو اتنے وزن تیل میں ڈال کر دوبارہ گرم کریں۔ یہاں تک کہ پانی جل جائے اور تیل باقی رہ جائے۔ بس یہ خالص تیل کرنا ہے۔ اس میں سرخ رنگ ملا دیں۔ مزید خوشبودار کرنے کے لئے اس میں کرنا کی خوشبو شامل کر دیں۔ ترکیب نمبر2: توریا دس گنا، بور ایک گنا، دونوں کو کولھو میں ڈال کر تیل نکال لیں۔ یہ بھی خالص تیل ہو گا۔ اس میں متذکرہ بالا رنگ اور خوشبو شامل کر لیں۔ آجکل کے بازاری تیل آج کل جو بازاروں میں تیل کرنا فروخت ہو رہا ہے وہ دن میں منوں کے حساب سے بنتا اور فروخت ہوتا ہے۔ تیل توریا ( یہ سب سے سستا ہوتا ہے) کو حسب طریقہ صاف کر لیں۔ رنگ لیں اور خوشبو ملا لیں۔ بس یہی تیل کرنا ہے بازار میں کسی جگہ سے بھی آپ تیل کرنا لے لیں۔ آپ کو یہی تیل مختلف دل پسند خوشبوؤں میں ملے گا۔ تیل توریہ میں یہ صفت ہے کہ وہ ہر خوشبو کو قبول کر لیتا ہے۔ کیونکہ اس میں اپنی کوئی خوشبو یا بدبو نہیں ہے۔ کرنا کی خوشبو آپ لاہور میں پرفیوم سپلائی کمپنی، قمر سنز وغیرہ شاہ عالم مارکیٹ سے خرید سکتے ہیں۔ اسی طرح ہر بڑے شہر میں خوشبو فروخت کرنے والے تھوک بیوپاریوں سے آپ خرید سکتے ہیں۔ ملتان، مظفر گڑھ، میانوالی اور دیگر کچھ اضلاع میں یہ تیل بہت فروخت ہوتا ہے۔ حسب ضرورت تیل کے چھوٹے یا بڑے سائز کے ڈرم بنوا کر دکانداروں نے رکھے ہوئے ہیں۔ اس میں نیچے براس کاک لگا ہوا ہے۔ اس ڈرم میں تیل توریہ رنگدا بھرا ہوتا ہے۔ بعض دکاندار اس میں بہت معمولی سی خوشبو بھی شامل کر دیتے ہیں۔ جب گاہک کو ٹین کی گپی، پلاسٹک یا شیشے کی بوتل میں مال دیتے ہیں۔ اس ڈرام میں سے رنگدار تیل ڈال دیتے ہیں۔ اور دوسری خوشبو والی شیشی میں سے خوشبو کرنا ڈال دیتے ہیں۔ ہر چھوٹے بڑے شہر میں جس آدمی کے پاس بھی فروخت کرنے کے لئے چھوٹی سی جگہ بھی موجود ہے وہ اس کاروبار کو کر سکتا ہے۔ تیل دھنیا تیل دھنیا بھی اسی طریقہ سے فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے لئے ملتان مشہو رہے۔ اس میں کرنا کی بجائے دھنیا کی خوشبو ملائیں۔ تیل صاف کرنے، بدبو سے بچانے اور خوشبو ملانے کے وہی طریقے ہیں جو اس باب میں پہلے بیان کئے جا چکے ہیں۔ شیونگ مشین میں استعمال ہونے والا تیل کتابوں و رسالوں میں کئی ایک نسخے اس چیز کے ملتے ہیں۔ جو سب فضول ہی ہیں۔ مندرجہ بالا کسٹر آئیل ریفائن جیسے کنستر خرید کر شیشیوں میں بھر کر پیکنگ کیا جاتا ہے۔ یہ راز بھی اسی طرح ہے۔ یعنی وائیٹ آئیل دو تین قسم کا بازار میں ملتا ہے۔ سفید اچھی قسم کا ہوتا ہے اور زرد سستی قسم کا۔ بس زرد وائیٹ آئل کو شیشیوں میں بھر کر خوبصورت پیکنگ میں فروخت کرتے ہیں۔ اس سے مشین کی رفتار تیز ہو جاتی ہے کئی درزی تیل ناریل یا دیگر نباتاتی تیل استعمال کرتے ہیں۔ جو گاڑھا ہونے کی وجہ سے مشین کے چلنے پر خشک ہو جاتا ہے۔ اور تیل کا وہ فیٹی ایسڈ پرزوں میں جم جاتا ہے اور مشین کی رفتار گھٹا دیتا ہے۔ غرضیکہ یہ خامی وائیٹ آئل میں نہیں ہے کئی دکاندار وائیٹ آئیل زرد میں25فیصدی تیل مونگ پھلی ملا دیتے ہیں۔ تاکہ پہچان نہ ہو سکے اور قدرے خوشبو بھی ملا دی جاتی ہے۔ یعنی ایک پونڈ تیل میں چند قطرے بنزیل ڈی ہائیڈ (بادام کی مصنوعی خوشبو) یا معمولی کافور ملا دیا جاتا ہے۔ یہ کام کافی فائدہ کا ہے۔ شیشیاں بھر کر فروخت کریں۔ ایک پوشیدہ و قیمتی راز بازاروں میں آپ نے کنستر، ملحب، بالٹی وغیرہ کو ٹانکہ لگانے والی ٹکیاں فروخت ہوتی دیکھی ہوں گی۔ ان کا نسخہ مندرجہ ذیل ہے بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ گندھک ڈنڈا یا کوئی دوسری قسم کی گندھک لے کر کسی گہرے برتن میں یا گہری کڑچھی میں ڈال کر کوئلوں کی نرم آگ پر پگھلا لیں۔ جب پگھل کر پانی ہو جائے تو اس میں ایلومینیم کا پاؤڈر جس کو White Bronze Powder بھی کہتے ہیں۔ رنگ روغن والوں کی دکانوں پر عام مل جاتا ہے تھوڑا تھوڑا کر کے اتنا ڈالیں کہ تمام پگھلی ہوئی گندھک کا رنگ چاندی کی طرح ہو جائے۔ اب اس کو ٹکیوں کی شکل میں جما لیں اور سوکھنے پر سفید کاغذ میں لپیٹ کر فروخت کریں۔ کسی کنستر وغیرہ میں سوراخ کر کے اس کے نیچے موم بتی جلا کر اوپر سے ٹکیہ لگاتے جائیں خود بخود ٹانکا لگ جائے گا۔ یہ نسخہ آپ کو کسی کتاب میں نہیں ملے گا۔ بناسپتی گھی بنانے کا طریقہ گرمی کا تیل ایک کلو یا مونگ پھلی کا تیل ایک کلو میں چھ گرام سمندر جھاگ اور چھ گرام کافور باریک کر کے ملا کر خوب گرم کریں گھی تیار کریں۔ یہ ٹھنڈا ہونے پر جم جائے گا۔ اگر پھر اس گھی کو گرم کر کے ٹھنڈا کریں گے تو مثل اصلی گھی کے جم جائیگا۔ مچھر بھگانے والی چائینہ بتی بنانا 1۔ کوئلہ پسا ہوا10گرین Charcoal Powder 2۔ گم بنیزوین15گرین Gum Benzoin Powder 3۔ بیروزہ پاؤڈر2گرین Rosin (Powder) 4۔ ست پائیتھرم3گرین Extract of Pyrethrum 5۔ شورہ قلمی ایک گرام Potassium nitrate سب کو باریک کر کے چھان کر قدرے گوند کے لعاب میں مثل اگر وغیرہ کے بتیاں بنا لی جائیں۔ جلانے پر مچھر وغیرہ بھاگ جاتے ہیں یہ چیز جاپان اور چین سے بن کر آیا کرتی تھی۔ شیل ٹاکس اور فلیٹ نسخے نالیوں، موریوں، غسل خانوں اور پاخانوں کے صاف کرنے کے واسطے تو فینائل بنایا گیا ہے۔ مگر مکان کے اندر کمروں میں جراثیم، مکھیاں، مچھر، پسو، کھٹمل وغیرہ دور کرنے کے لئے ایک دوسری چیز بنائی گئی ہے۔ اور اس کی بکری بھی فینائل کی طرح بہت زیادہ ہے۔ اس چیز کا نام مختلف کارخانوں نے مختلف رکھے ہوئے ہیں۔ کسی نے اس کا نام فلیٹ رکھا ہوا ہے۔ اور کسی نے اس کا نام شیل ٹاکس رکھا ہوا ہے۔ یہ دوا نہایت ہی باریک سوراخ والی پچکاری میں رکھ کر مکان میں چھڑکی جاتی ہے۔ آپ بھی جو جی چاہے اس کا نام رکھ کر فروخت کیجئے۔ مختلف کارخانے اس کو مختلف ناموں سے فروخت کرتے ہیں۔ اور ان کے بنانے کی ترکیبیں ہیں۔ نسخہ نمبر1: سنو فلیک کیروسین آئیل یعنی مٹی کا عمدہ قسم کا تیل ایک گیلن بی او سی پٹرول ایک گیلن نقتھلین یعنی فینائل کی گولیاں آدھ کلو فارمیلین آدھ کلو سڑونیلا آئیل آدھ پاؤ کار بالک ایسڈ آدھ کلو آپس میں ملا کر اچھی طرح بند کر دیں۔ تاکہ ہوا باہر نہ نکل سکے۔ تین دن کے بعد تیار ہو گا کام میں لائیں۔ نسخہ نمبر 2: سنو فلیک کیروسین آئیل ایک گیلن۔ پٹرول ایک گیلن نیفتھلین ایک چھٹانک یوکلپٹس آئیل ایک چھٹانک سب کو اچھی طرح ملا کر تین دن کے بعد کام میں لائیں۔ نسخہ نمبر3: سنو فلیک یعنی کیروسین آئیل ایک گیلن۔ پٹرول ایک گیلن۔ تارپین کا تیل نصف گیلن، کافور ایک چھٹانک، کریسولCresol(فینائل کی گولیاں) ایک تولہ، فارملین ایک تولہ، سڑونیلا آئیل ایک چھٹانک۔ تین روز تک اچھی طرح بند کر کے رکھو۔ اس کے بعد کام میں لاؤ۔ شربتوں کو محفوظ رکھنا جو دوست شربتوں کا کام تجارتی طور پر کرنا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ بوتلوں کو اصولی طور پر اسٹر لائیزڈ کر لیں اور جب شربت کا قوام تیار ہونے والا ہو۔ تو اس میں فی پونڈ2سے 4 گرین تک سیلی سلاس ایسڈ ڈال دیں۔ اس سے شربت عرصہ دراز تک ختم نہیں ہوتا۔ یورپ کے تیار شدہ شربتوں کے عرصہ دراز تک خراب نہ ہونے کا راز یہی دوائی ہے۔ اور اس سے عرصہ دراز تک شربت محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جن شربتوں میں ترش چیزیں ڈال دی جائیں وہ شربت بھی جلد خراب نہیں ہوتے جیسے ست لیموں وغیرہ فی بوتل 4 گرین سوہاگہ وغیرہ ڈالنے سے بھی شربت خراب نہیں ہوتے۔ شربت کا پاؤڈر قریب10-11 برس ہوئے امریکہ کے بنے ہوئے شربت پاؤڈر کے کچھ پیکٹ خریدے تھے ایک پیکٹ ایک گلاس پانی میں ڈال دینے سے رنگین خوشبو دار ہو جاتا تھا۔ آج کل یہ شربت پاؤڈر بازار میں حاصل نہیں ہوتا ہے اور اگر کوئی آسانی سے بیوپاری تیاری کا کام کر لے تو اچھا فائدہ حاصل کر سکتا ۔ پاؤڈر شربت بنانے کے لئے مندرجہ فارمولا اچھا رہے گا۔ سائٹرک ایسڈ کا پاؤڈر ایک اونس، باریک پسی ہوئی چینی 16حصہ، ان دونوں کو ملا کر رکھ لیجئے اگر اس کو پانی میں ڈال کر پئیں تو اس کا ذائقہ لیموں کے شربت جیسا ہو گا۔ مگر ان میں نہ تو رنگ ہے اور نہ خوشبو۔ اگر اصلی لیموں کا مزہ دینے کے لئے اس شربت پاؤڈر میں لیموں کا ایسنس ملا کر نارنگی کا شربت تیار کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح جس پھل کی خوشبو ملا دیں گے اسی کا شربت تیار ہو جائے گا۔ اس پاؤڈر کو سدیو ڈائٹ ڈبوں میں یا پیکٹوں میں رکھنا چاہئے۔ ایک نئی چیز ذیل میں ایک نئی چیز یعنی شربت کا سفوف، پاؤڈر شربت کے چند فارمولے درج کرتا ہوں۔ نئی چیز ہے۔ چل نکلنے کے امکان ہیں۔ بنایئے اور فائدہ اٹھایئے۔ آدھ آدھ اونس کی پڑیہ بٹر پیپر میں لپیٹ دیجئے اور نام وغیرہ کے چھپے ہوئے نفیس لفافوں میں بند کر کے فروخت کریں۔ 1۔ سائٹرک ایسڈ (Citric Acid) ایک اونس2۔ سکرین ایک ڈرام 3۔ دانہ دار چینی ایک پونڈ سب چیزوں کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے سفوف بنا کر ملا لیں اور باریک چھلنی میں چھان لیں تاکہ تمام اجزاء ایک جان ہو جائیں بس یہ پاؤڈر شربت کا بیس (Base) تیار ہے۔ شربت کے نسخے ذیل میں درج ہیں۔ صندل: پاؤڈر شربت بیس ایک پونڈ، روغن صندل ایک ڈرام، دونوں کو کھرل کر کے یک جان کر لیں۔ آرنج: پاؤڈر شربت بیس ایک پونڈ2۔ رنگ آرنج پانچ گرین 3۔ آئیل آف آرنج بیس قطرے 4 ۔ ایسنس آف آرنج چالیس قطرے۔ نوٹ: آرنج کلر جو شربت میں استعمال ہوتا ہے۔ وہی استعمال کریں۔ لیمن: پاؤڈر شربت ایک پونڈ2۔ زرد رنگ پانچ گرین3۔ ایسنس آف لیمن نصف ڈرام۔ پائن ایپل: پاؤڈر شربت بیس ایک پوند، پائن ایپل کلر پانچ گرین۔ ایسنس آف پائن ایپل نصف ڈرام۔ الغرض اسی طرح رس بھری، اسٹابری، گلاب، کیوڑہ، وغیرہ وغیرہ کے شربت پاؤڈر تیار ہو سکتے ہیں۔ نوٹ: سکرین اصلی 55 طاقت کی استعمال کریں۔ شربت بغیر سوڈا بائیکارب ملائے سکرین حل نہیں ہو گی۔ شربت فولاد بنانے کا راز فیری ایٹ ایمونیا سائٹراسFerriet Amonia Citres باریک پیس کر1 1/2 ڈرام، لائیکوار، ارسینی کیلس، وس بوند، روح کیوڑہ و روح گلاب حسب ضرورت میں حل کر لیں۔ بعد ازاں سادہ شربت چینی کا ایک بوتل جو کہ ذرا گاڑھا پکایا گیا ہو، میں ڈال کر حل کر لیں۔ رنگ سرخ کھانے والا حسب ضرورت ملا کر بوتل میں بھر لیں اور کوئی اچھا سا لیبل لگا کر پیک کر کے فروخت کریں۔ نہایت اعلیٰ شربت تیار ہو گا ۔ مقدار خوراک اڑھائی تولہ سے پانچ تولہ ہے۔ یہ شربت مقویٰ معدہ و جگر ہے۔ تازہ خون پیدا کر کے اور جسم کو طاقتور بنا کر کمزوری کو رفع کرتا ہے۔ سوڈا واٹر شربتوں کے مکمل نسخے ادویاتی شربتوں اور سوڈا واٹر کی بوتلوں میں استعمال ہونے والے شربتوں میں اتنا فرق ہے کہ سوڈا واٹر والی بوتلوں میں جو شربت ملائے جاتے ہیں۔ ان میں سکرین ملا دی جاتی ہے۔ تاکہ شربت کی مٹھاس بڑھ جائے۔ اس کے علاوہ حسب پسند سوڈا واٹر میں استعمال ہونے والے رنگ اور ایسنس ملا کر شربت بنائے جاتے ہیں، سوڈا واٹر شربتوں کے چند ایک مجرب نسخہ جات درج ذیل ہیں۔ چینی دانہ دار7 کلو لے کر اس میں 2 1/2 کلو صاف پانی ملا کر آگ پر رکھ دیں، جب اس میں دو تین ابال آ جائیں تب ست لیموں 6ماشہ ولائتی ملا دیں اس سے سب میل اوپر آ جائے گی جسے اتارتے جائیں آخر میں سوڈا بائیکارب9ماشہ پانی میں گھول کر ملا دیں جب سوڈا بائیکارب کی جھاگ بیٹھ جائے تب اس 9ماشہ سے ایک تولہ تک سکرین تھوڑے پانی میں گھول کر ملا دیں اور چند جوش آگ پر بھی دے کر نیچے اتار لیں اگر اس شربت کا قوام کچھ پتلا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ سکرین کے اینٹی سپٹک ہونے کی وجہ سے شربت خراب نہیں ہوتے۔ شربت لیمن: شربت (مندرجہ بالا)2بوتل، ایسنس لیمن بڑھیا60بوند، ست لیموں3 ماشہ، مقدار فی سوڈا واٹر بوتل 1 تولہ استعمال کریں۔ شربت روز: شربت (مندرجہ بالا) 1بوتل، ایسنس روز بڑھیا30بوند، رنگ سرخ (شربت والا) تھوڑے روح کیوڑہ میں حل کر کے شربت میں ملا دیں۔ اور ساتھ ہی اصلی ست لیموں1 1/2 ماشہ شامل کریں۔ مقدار فی بوتل 1 تولہ استعمال کریں۔ شربت کیلاـ: شربت (مندرجہ بالا ترکیب سے تیار شدہ) ایک بوتل (14چھٹانک یا ایک کلو) ایسنس کیلا بڑھیا30بوند، رنگ سبز ایک ماشہ (شربت والا) ست لیموں2ماشہ، مقدار فی بوتل ایک تولہ۔ شربت سنگترہ: شربت (مندرجہ بالا ترکیب سے تیار شدہ) ایک بوتل، ایسنس سنگترہ30 بوند، (2ماشہ) رنگ حسب پسند ایک ماشہ، ست لیموں2ماشہ، مقدار فی بوتل ایک تولہ نوٹ: اس طرح رسبھری، مالٹا، ومٹو وغیرہ سوڈا واٹر شربت تیار کئے جا سکتے ہیں۔ جس قسم کا شربت بنانا ہو اسی قسم کا ایسنس2ماشہ (30بوند) رنگ خورد نی ایک ماشہ، شربت (مندرجہ بالا ترکیب سے تیار شدہ) ایک بوتل اور آخر میں ست لیموں2ماشہ شامل کر کے تیار کر سکتے ہیں۔ لائم جوس کا رڈیل (موسم گرما کا تحفہ) صاف پانی10گیلن، کاغذی لیموں کا رس8 1/2 گیلن، شکر سفید27کلو، آرنج ایسنس2 اونس، گلوکوز4گیلن، ایسنس لیمن8ڈرام بنانے کی ترکیب: رس شکر اور پانی کو ملا کر قوام پکائیں اور میل وغیرہ سے صاف کر لیں اور گلوکوز بھی ملا دیں۔ جب شربت کا قوام تیار ہو جائے تو اتار کر ٹھنڈا ہونے پر ایسنس وغیرہ شامل کریں۔ نہایت اعلیٰ درجہ کا لائم جوس کارڈیل یا لیمن کرش تیار ہے۔ نوٹ: ایسنس الکوحل سے بنے ہوئے استعمال کریں۔ قوام کو بہت گاڑھا کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ نوٹ: مندرجہ بالا نسخہ میں لیموں کی جگہ تازہ سنگتروں کا رس اور ست لیموں ایک ڈرام ملا دیں۔ آرنج کرش تیار ہو گا۔ آئس کریم پاؤڈر (برف جمانے کا پاؤڈر) یہ گرمیوں کے زمانے کی چیز ہے۔ ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں میں کافی کھپت ہوتی ہے۔ نسخہ:1۔ سوکھا ہوا دودھ کا پاؤڈر51حصہ، 2۔ شکر کا سفوف (پسی ہوئی)53حصہ 3۔ سوڈیم کاربونیٹ2حصہ4۔ کریم آف ٹار ٹار4حصہ 5۔ وینیلین Vanillin 1/2حصہ سب کو ملا لیا جائے بوقت ضرورت ایک حصہ یہ پاؤڈر لے کر اور 9یا 10حصہ پانی میں حل کر کے آئس کریم جمائی جائے بہت لذیذ ہوتی ہے۔ گھی ٹیسٹ کرنے کا جدید طریقہ گھی (پگھلا ہوا) 5سی سی، ہائیڈرو کلورک ایسڈ5سی سی، فرفرال لوشن8قطرے۔ ترکیب: پہلے ٹیسٹ ٹیوب میں (جو ہر سائنس کا سامان بیچنے والے دکانداروں یا انگریزی دوا فروشوں سے مل جاتی ہے) پھر نمک کے تیزاب کو ملا دیجئے اور آخر میں فرفرال کا گھول ڈال کر اسے شیشی کی نلی سے ملا دیجئے، اگر اس میں معمولی سی بھی ملاوٹ ہو گی، تو اس کا رنگ براؤن ہو جائے گا۔ اگر زیادہ ملاوٹ ہے تو گہرا براؤن ہو گا۔ اگر بالکل خالص ہے تو بالکل سفیدی مائل یا ہلکا پیلے رنگ کا ہو گا۔ یہ طریقہ میں نے کئی بار آزمایا ہے بہت کامیاب ہے۔ سکویش سازی پاکستان ایک گرم ملک ہے اور اس میں موسم گرما کافی لمبا ہوتا ہے۔ اس لئے یہاں گرمی کے موسم میں ٹھنڈے اور فرحت بخش شربتوں کی کافی مانگ ہے۔ فی الحال سوڈا واٹر اور شربت کثیر مقدار میں استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن سکویش کی مانگ جن میں پھلوں کے رس کا جزو ہوتا ہے۔ دن بدن بڑھ رہی ہے اور جوں جوں لوگوں کو پھلوں کے رس کی غذائی اہمیت کا احساس ہو گا۔ سکویش کی مانگ کافی بڑھ جائیگی۔ سکویش میں پھل کی قدرتی خوشبو اور ذائقہ قائم رہتا ہے اور چونکہ اس کو پکایا نہیں جاتا۔ اس میں پھلوں میں موجود وٹامنز ضائع نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے طبقے میں یہ بہت مقبول ہو رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں بازاری شربت صرف ایسنس کھانڈ اور رنگ سے بنائے جاتے ہیں۔ اس لئے ان کی غذائی اہمیت کچھ نہیں ہوتی۔ سکویش کو محفوظ کرنے کے طریقے 1۔ حرارت کے ذریعے محفوظ کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طریقے کو پسٹورائی زیشن کہتے ہیں۔ اس لئے طریقہ میں خراب کرنے کے ذمہ دار جراثیم ہیں جو مناسب حالات میں اپنی پیدائش بڑھا سکتے ہیں۔ گرم کرنے سے یہ جراثیم مر جاتے ہیں۔ اس طریقہ میں تیار شدہ جوس کی بوتلوں کو ابلتے ہوئے پانی میں آدھ گھنٹے کے لئے رکھا جاتا ہے۔ جس سے یہ جراثیم مر جاتے ہیں۔ اگر جوس کو دواؤں کے ذریعے محفوظ کیا جائے تو گرم کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ 2۔ سکویش کو دواؤں کے ذریعے محفوظ کرنا۔ اس طریقے میں سکویش اور جوش وغیرہ کو محفوظ کرنے کے لئے مندرجہ ذیل دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ 1 ۔ پوٹاشیم یا سوڈیم میٹا بائی سلفائیٹ یہ دوائی ایک اونس سو پونڈ تیار شدہ مال میں ملائی جاتی ہے۔ اسے عام طور پر سنگترہ، مالٹا، لیموں، انگور اور لائم جوس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پوٹاسیم یا سوڈیم میٹا بائی سلفائیٹ کی متذکرہ بالا مقدار بے ضرر ہے اور اس کا استعمال قانون اشیاء خوردنی امریکہ اور انگلستان کے ماتحت جائز ہے۔ اس دوائی کو مضبوط ڈھکنے والے ڈبے میں بند رکھنا چاہئے تاکہ یہ ہوا لگنے سے خراب نہ ہو جائے اور یہ مے اینڈ بیکر لندن یا جانسن اینڈ سنز کی بنی ہوئی لینی چاہئے۔ 2۔ سوڈیم نیزوئیٹ یہ دوائی ڈیڑھ اونس سو پونڈ تیار شدہ مال میں یعنی (فی صد) ملائی جاتی ہے یہ عام طور ر رنگ دار پھلوں مثلاً جامن، فالسہ، رنگ دار انگور وغیرہ کے جوس اور سکویش میں استعمال کی جاتی ہے۔ نوٹ: یہ دوائیں ملانے کے لئے تھوڑے سے پانی یا شربت میں گھول لینی چاہئے اور قطرہ دو قطرہ تیار شدہ مال میں ہلا ہلا کر شامل کر لینی چاہئے۔ 3۔ سکویش میں یہ دوائیں ڈالنے کے بعد ہی سکویش کو استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ بلکہ کچھ دن کے بعد استعمال میں لانا چاہئے۔ اس وقت استعمال کرنے سے گلے میں خراش پیدا ہو جائے گی۔ شربت روح افزا جسے ہمدرد دواخانہ کے علاوہ کئی ایک تجارتی دوا ساز ادارے مختلف ناموں سے مشتہر کر کے فروخت کر رہے ہیں، مثلاً شربت روح افزا، شربت فرحت افزا وغیرہ وغیرہ جو واقعی بڑا مقبول عام اور بے حد مفید ثابت ہو چکا ہے۔ بالخصوص موسم گرما میں بہت ہی مستعمل ہے۔ جس کا نسخہ بغرض افادہ ناظرین کرام درج ذیل ہے: اجزاء نسخہ معہ ترکیب ساخت: گل گاؤ زبان5تولہ، ابریشم مقرض 5تولہ، گل کیوڑہ5 تولہ، گل نیلوفر5تولہ، گل سیوتی2 1/2 تولہ،گل گڑھل 2 1/2 تولہ، کشنیز خشک2 1/2 تولہ، برگ بادر نجبویہ 2 1/2 تولہ، برادہ صندل سفید2 1/2تولہ، خس تازہ 2 1/2 تولہ، الائچی سفید2 1/2 تولہ، رشنہ 3 1/2 تولہ۔ عرق گلاب تازہ بائیس بوتل میں24 گھنٹہ تک بھگو کر پھر اس سے بطریق معروف15 بوتل عرق کشید کر لیں اب مذکورہ بالا پندرہ بوتل عرق میں22 کلو قند سفید شامل کر کے شربت لکائیں اور میل ہٹاتے جائیں۔ جب شربت کا قوام بن جائے تو چھان کر بوتلوں میں بھر لیں اور ہر بوتل میں روح بید مشک 2 1/2 تولہ، روح کیوڑہ 3 1/2 تولہ شامل کر لیں۔ اور خوش رنگ بنانے کے لئے رس بھری رنگ بقدر ضرورت ملا لیں۔ بس شربت تیار ہے۔ ترکیب استعمال: پانی میں شربت بقدر2 تولہ سے 2 1/2 تولہ حل کر کے برف ملا کر بطور شربت استعمال کریں جس سے تمام دن دل خوش و خرم رہے گا۔ فوائد: تقویت قلب و گرمی اور وحشت کو زائل کرتا ہے۔ روح کو فرحت بخشتا ہے اور پیاس کو بجھاتا ہے۔ جس کا موسم گرما میں استعمال گرمی کی ان تمام بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جو عموماً حرارت کے حد اعتدال سے بڑھ جانے سے لاحق ہوتی ہے۔ شربت روح افزا خاص یہ لاجواب شربت دہلی کے کئی دواخانوں کا مشہور شربت ہے مکمل نسخہ جو کافی تجربات کے بعد ترتیب دیا گیا ہے۔ درج ذیل ہے تربوز کارس1/4 کلو، گڑھل کے پھولوں کا رس1/2پاؤ، چینی 3 پاؤ بطریق معروف شربت تیار کریں اور روح کیوڑہ روح گلاب ایک ایک تولہ شامل کریں۔ رنگت کے لئے رنگ سرخ کھانے والا حسب ضرورت ملا کر خوبصورت شربت تیار کر لیں۔ شربت جادو اثر سکرین عمدہ5 رتی 2 اونس روح کیوڑہ میں شامل کر کے محفوظ رکھیں۔ بوقت ضرورت صرف آٹھ دس قطرے پانی میں ڈال کر خوش ذائقہ کیوڑے کا شربت پی سکتے ہیں۔ سفر میں چھوٹی سی شیشی جیب میں ڈال لیں نہایت کار آمد چیز ہے۔ نسخہ عرق جادو والا ست پودینہ 1 تولہ، کافور دیسی2 تولہ، شیشی میں ڈال کر اور کارک لگا کر چند منٹ دھوپ میں رکھیں پانی کی طرح ہو جائے گا۔ اس کا نام عرق جادو والا مشہور ہے۔ مقدار خوراک: چھ ماہ کی عمر تک 5بوند، ایک سال تک 10بوند، دو تین سال کے بچہ کے لئے 1/2 چمچہ ہمراہ عرق سونف یا فنیز یا دردیں۔ ولائتی گرائپ واٹر سے بدرجہا بہتر ہے۔ اور ہمارے دواخانہ کا پیٹنٹ شربت ہے۔ شربت روح افزا(موسم گرما کا لاجواب تحفہ) برادہ صندل سفید، ابریشم خام مفرض، گل بنفشہ، گل گاؤ زبان ہر ایک 2 تولہ، دانہ الائچی خورد ایک تولہ، عرق گلاب عمدہ، عرق گاؤ زبان، عرق بید مشک ہر ایک نصف کلو، چینی دانہ دار ایک کلو بدستور شربت بنا لیں یعنی مذکورہ بالا ادویہ عرقیات میں تمام رات بھگو دیں اور صبح نرم آگ پرجوش ہوں۔ جب نصف عرق باقی رہ جائے اتار کر مل کر صاف کر لیں، بعد میں چینی شامل کر کے شربت کا قوام کر لیں اور آخر قوام میں ورق چاندی 35عدد اور روح گلاب 3ماشہ شامل کر کے محفوظ رکھیں۔ نوٹـ: دوران شربت قوام میل وغیرہ اتار کر نہایت شفاف کر لیا جائے۔ نہایت خوبصورت اور خوش رنگ شربت تیار ہو گا۔ فوائد: دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ خفقان حار، مالیخولیا وغیرہ کو زائل کرتا ہے۔ خوراک:3تولہ ہمراہ آب سرد، علی الصباح اور شام نہایت عمدہ شے ہے اور گرمیوں کا لاجواب تحفہ ہے۔ عرق بید مشک بید مشک کے پھول1/4کلو، پانی6کلو ترکیب مندرجہ بالا سے عرق کشید کریں۔ مقدار5تولہ دوسری مناسب دواؤں کے ہمراہ استعمال کریں۔ فوائد: دل و دماغ اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ گھبراہٹ، کمزوری دل کو مفید ہے۔ عرق کیوڑہ پھول کیوڑہ پھلیاں یا بالیاں6عدد، پانی 4کلو ترکیب مندرجہ بالا سے 4 بوتل عرق کشید کریں۔ مقدار5 تولہ ہمراہ دیگر ادویہ مناسبہ۔ فوائد: دل کی دھڑکن کو دور کرتا اور دل دماغ و جگر کو طاقت و فرحت بخشتا ہے۔ عرق گلاب گل گلاب تازہ1/2کلو، صندل سفید6ماشہ، پانی صاف 5کلو، 4بوتل عرق کشید کریں۔ اگر تازہ گلاب کے پھول نہ ملیں تو خشک گلاب کے پھول1/4کلو استعمال کریں۔ فوائد: گرمی و قبض کے لئے مفید ہے دل کو تقویت دیتا ہے۔ ٭٭٭ بوٹ کی ایڑی کا پالش یعنی ہل پالش بنانا (1) کارنوباموم 3پونڈ سپیرافین موم3 پونڈ چھتے کی موم ایک پونڈ رنگ حسب ضرورت4اونس تارپین کا تیل نصف پونڈ (2) سیسریسین موم (Ceresine wax)15پونڈ پیرافین موم6پونڈ رنگ سیاہ یا براؤن حسب منشا آٹھ اونس ترکیب تیاری: موم کو ملا کر پگھلا لو۔ 900درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کرو۔ اس میں تارپین کے تیل میں رنگ کو حل کر کے اسے اچھی طرح ملا کر آپس میں یکجان کر لیں گرم گرم کو ڈبیوں میں بھر لو اور جمنے پر مومی کاغذ لگا کر ڈبیوں میں بھر لیں۔ یا تمام قوام جمنے پر ٹکیاں کاٹ کر ڈائی کا ٹھپہ لگائیں۔ ٹھپے آپ بازار سے سانچے اور ڈائیاں بنانے والوں سے بنوا سکتے ہیں۔ ٹکیاں ایک انچ قطر کی اور 1/4 انچ موٹی ہوتی ہیں۔ خوبصورتی بڑھانے کے راز اوبٹنا بہار شباب، آرائش حسن خشخاش، کچور، ناگر موتھا، انبہ ہلدی، صندل سرخ سب کو ہم وزن ملا کر سفوف تیار کر لیں۔ اس میں نارنگی کے چھلکے کا سفوف ہم وزن ملا لیں تیار ہے۔ بوقت ضرورت جسم پر مالش کر کے غسل کر لیا کریں۔ جلد بدن نرم ملائم چمکیلی اور خوبصورت ہو جائے گی۔ خوشبو کی لہریں دماغ کو معطر کر دیں گی۔ اوبٹنا شباب افروز بابڑنگ، بابچی، خشخاش، انبہ ہلدی، کچور، ناگرموتھا، پانڑی، پوست ترنج، صندل سفید یا سرخ تمام اشیاء ہم وزن سفوف تیار کر لیں۔ اس میں حسب پسند خوشبویات ملا لیں۔ بوقت ضرورت جسم پر مالش کریں۔ گل اندامی برگ نیم، برگ انار شیریں، انبہ ہلدی، برگ حنا ہر ایک ہم وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ کڑوے تیل میں ملا کر چہرہ اور جسم پر خوب مالش کر کے ایک گھنٹہ کے بعد غسل کریں جسم و چہرہ گلاب کے پھول کی مانند ہو جائیں گے۔ گلعذاری آرد مسور، آرد باقلا، آرد جو، پوست سنگترہ، سوڈا بائیکارب، ہر ایک ایک تولہ، مغز بادام2 1/2 تولہ، ادویات کوفتنی کو کوٹ کر چھان لیں اور دوسری اشیاء میں ملا کر سفوف بنائیں۔ حسب ضرورت سفوف پانی میں ملا کر رات کو سوتے وقت چہرہ پر ملیں۔ صبح اٹھ کر نیم گرم پانی سے چہرہ دھو ڈالیں بعد ازاں کوئی خوشبودار عمدہ تیل یا تیل ناریل مل لیں دیکھنے والے کو صنم قاتل کا دھوکا ہو گا۔ رشک حور گل سرس، لودھ، صندل، ناگ کیسر، ہم وزن کوٹ چھان کر سفوف بنا لیں ایک تولہ سفوف لے کر دہی میں ملا کر چہرہ جسم پر ملیں۔ کچھ دیر بعد دھو ڈالیں چہرہ نہایت خوبصورت نکل آئے گا۔ داغ چھائیاں وغیرہ دور ہو جائیں گی۔ گل روئی برگ نیم، ہلیلہ، بلیلہ، آملہ، صندل سفید پاؤڈر، لودھ، کچور، گیہولہ ہم وزن لے کر کوٹ چھان سفوف بنا لیں۔ کڑوے تیل میں حسب ضرورت ملا کر چہرہ اور جسم پر ملیں چمک دمک دو چند ہو جائے گی۔ چھائیاں وغیرہ دور ہو جاتی ہیں۔ رشک قمر کٹھلی آم، چھلکا آم، ہرڑہر ایک ایک تولہ، چھلکا جامن، صندل سرخ، جٹا بانسی کچور، ناگر موتھا، انبہ ہلدی، چھلکا سنگترہ2 تولہ، جملہ اشیاء کو کوٹ پیس کر سفوف بنا کر عرق گلاب یا عرق کیوڑہ میں پیس کر ٹکیاں بنا لیں ضرورت کے وقت قدرے لے کر پانی میں ملا کر جسم اور چہرہ پر ملیں ایک گھنٹہ کے بعد غسل کریں اور نرم کپڑے سے جسم کو پونچھیں اور قدرے تیل ناریل چہرہ پر ملیں چہرہ مثل بدر منیر چمک اٹھے گا تجربہ شرط ہے۔ بال عمر بھر نہ اگنے کے دو نسخے اول: اجوائن خراسانی، ترمس، نوشادر، تخم شوکراں (کونائم) ہر ایک کو ہم وزن لے کر آب زہرہ بز میں تین بار تر اور خشک کریں پھر باریک پیس کر رکھ لیں اور پہلے بالوں کو اکھاڑ کر یہ دوا سرکہ میں ملا کر لیپ کریں۔ دو تین بار کے عمل سے مقصد پورا ہو گا۔ دوم: ایکسٹرکٹ آف ہملاک2 ڈرام، کالچی سین4ڈرام، دونوں کو ایک اونس الکوحل میں خوب حل کر کے نیلے رنگ کی شیشی میں بھر دیں ، پہلے بالوں کو جڑ سے اکھیڑ کر یہ دوا روزانہ دو تین ہفتے تک لگاتے رہیں۔ بال دوبارہ پیدا نہ ہوں گے۔ نوٹ: واضح رہے کہ اس قسم کی دوائیں اکثر نقصان دہ ہوتی ہیں۔ اور جلد کو خراب کرنے کے علاوہ مسامات کو بند کر دیتی ہیں۔ لہٰذا ان کا استعمال نہایت احتیاط سے کیا جائے۔ عورتوں کی مونچھوں کا علاج اس کا سہل علاج یہ ہے کہ فیمنول کا سفوف ان بالوں پر لگایا جائے یہ دوا تمام انگریزی دوا فروشوں سے مل سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف اسی وقت وہ بدنما بال دور ہو جاتے ہیں بلکہ ہمیشہ کے لئے ان کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں اور چند مرتبہ کے استعمال سے پھر بال بالکل نہیں اگتے۔ بال ہمیشہ کے لئے اڑ جائیں گے الکحل12گرام، ایوڈین.5گرام، کلوڈین35گرام، تارپین کا تیل.5گرام کسٹر آئل 2 گرام ان سب کو ملا کر حل کر کے جہاں کے بال اڑانا مطلوب ہوں۔ اس جگہ دن میں ایک یا دو مرتبہ متواتر تین یا چار روز استعمال کریں۔ یہ بال اڑانے کا خاص الخاص نسخہ ہے۔ نوٹ: کلوڈین Collodin گن کاٹن کا ایتھر میں بنایا ہوا پانی۔ کپڑے پر لکھنے والی واٹر پروف سیاہی کا فارمولا سہاگہ2 1/2 اونس، شلیک 6 1/2 اونس، گوند ببول (شدھ) 5اونس، نگروسین 4 1/4 اونس، سپرٹ ریکٹی فائیڈ6 1/2 اونس، روغن لونگ ایک ڈرام، کشید شدہ پانی 10 پونڈ۔ ترکیب: سب سے پہلے 2پونڈ ڈسٹلڈ واٹر میں گوند بھگو کر ایک دن کے بعد چھان لیں۔ اس کے بعد2 پونڈ پانی میں نگروسین حل کریں۔ روغن لونگ سپرٹ میں حل کر کے 2 پونڈ پانی میں ملا کر علیحدہ رکھ لیں۔ اب ان میں ہر سہ محلول کو آپس میں ملا لیں۔ یہ محلول نمبر1 تیار کریں۔ با بقایا 4 پونڈ پانی میں سہاگہ حل کر کے واٹر باتھ پر گرم کرین اور اس میں شلیک ڈال دیں اور ہلاتے رہیں جب تمام شلیک پانی میں حل ہو جائے تو واٹر باتھ نیچے اتار کر تھوڑا ٹھنڈا ہونے پر نیم گرم حالت میں محلول نمبر1 بھی نیم گرم حالت میں محلول میں ملائیں اور ہلاتے رہیں۔ ہر دو کے مل جانے پر ململ یا فلالین کے کپڑے میں سے چھان لیں۔ اگر زیادہ گاڑھا یا پتلا بنانا ہو تو سپرٹ کی مقدار میں کمی، بیشی کر لیں۔ سٹین لیس سٹیل کے برتن مجلا کرنیکا پاؤڈر پائپ کلے آٹھ حصے کریم آف ٹارٹار2حصے دونوں کو کھرل کر کے ملا لیں۔ پلیٹ پاؤڈر تیار ہے۔ سٹین لیس سٹیل وغیرہ کی چیزیں خوب صاف ہوتی ہیں۔ بنا کر فائدہ اٹھائیں بازار میں یہ پاؤڈر کئی ناموں سے بک رہا ہے۔ آپ خود تیار کر کے مناسب پبلسٹی کر کے روپیہ کما سکتے ہیں۔ قلفیاں اور آئس کریم تیار کرنا موسم گرما میں قلفیاں اور آئس کریم عام استعمال کی چیز ہے۔ ان کے بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے: سب سے پہلے ایک چھٹانک چاول کو بھگو دو۔ پھر بھیگے ہوئے چاولوں کو اچھی طرح سے پیس کر کپڑ چھان کر لیں اب ابلتے ہوئے دودھ 2 1/2 کلو میں یہ کپڑ چھان کیا ہوا چاول کا پانی ڈال دیں اور اچھی طرح ہلائیں تاکہ گلٹیاں نہ بن جائیں۔ 15,20 منٹ تک اسے نرم آگ پر ابالیں۔ پھر اس میں ایک پونڈ چینی ڈال کر نیچے اتار کر ٹھنڈا کر لیں، اگر قلفیاں رنگ دار بنانی ہوں تو حسب پسند کھانے والے رنگ (جو مٹھائیوں میں استعمال ہوتے ہیں) ملا سکتے ہیں۔ ٹھنڈا ہونے پر اس میں باریک شدہ الائچی یا من پسند خوشبو ملا دیں۔ کترے ہوئے بادام اور پستہ بھی ملایا جا سکتا ہے۔ اب اسے قلفیوں میں بھر دیں اور اس کے اوپر ڈھکنے لگا کر گندھے ہوئے آٹے سے اچھی طرح بند کر دیں، اب کسی لکڑی، مٹی یا دھات کے برتن میں تھوڑی سی برف اور نمک ڈال کر اس پر ان قلفیوں کی تہہ لگا دو اور اب اوپر سے بھی قلفیوں کی جما سکتے ہیں۔ ہر تہہ کے نیچے برف اور نمک کا ہونا ضروری ہے۔ اب اس برتن کو اوپر سے ڈھک کر ایک بوری سے اچھی طرح لپیٹ دیں۔ اور اسے آہستہ آہستہ ہلائیں تاکہ ایک تو مرکب سب جگہوں پر ٹھنڈک پہنچا سکے دوسرے قلفیوں کے اندر کا مال ٹھنڈا ہوتا ہے عام طور پر قلفیاں جمنے کا کام بیس منٹ تک ہو جاتا ہے اور اگر ان قلفیوں کو اسی برتن میں پڑا رہنے دیں تو کئی حالتوں میں24 گھنٹہ تک اچھی حالت میں رہتی ہیں۔ ہر ایک قلفی جس میں1 1/2 چھٹانک تک مال آ جائے گا، کی ایک درجن قلفیوں کو جمانے کے لئے عام طور پر 2 کلو برف اور چھ کلو کے لگ بھگ نمک کافی ہے۔ قلفیاں نکالنے کے بعد پانی کو نتھار کر باقی نمک علیحدہ کر کے خشک کر لیں۔ یہ پھر کام میں لایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں اگر چاولوں کا گھول کام میں نہ لانا ہو تو خوشبو اور کارن فلور ایک کلو دودھ کے لئے دو چمچہ تھوڑے پانی میں اچھی طرح گھول کر ابلتے ہوئے دودھ میں ملا کر کام میں لا سکتے ہیں قلفی بنانے کے چند فارمولے درج ذیل ہیں: 1۔ خالص دودھ ایک کلو جوش دے کر نصف رہنے پر دانہ دار چینی3 چھٹانک، روح گلاب ایک تولہ ملا کر مندرجہ بالا طریقہ سے ٹین کی قلفیوں میں ڈال کر جما لیں۔ 2۔ پستہ 2چھٹانک، دودھ ایک کلو، چینی 3 چھٹانک، تخم الائچی خورد1/2ماشہ لیں اور اسے پیس کر ان کا پیسٹ سا بنا لیں اور اس پیسٹ کو گرم دودھ میں ڈال دیں بعد میں چینی اور الائچی خورد ملا دیں اور قلفیوں میں ڈال کر جما لیں۔ 3۔ پختہ آموں کا رس1/2کلو، چینی 3 چھٹانک، روح کیوڑہ چھ ماشہ، پانی 1/2 کلو، چینی کو پانی میں حل کر کے آموں کے رس میں اچھی طرح ملا کر آخر میں کیوڑہ ملا لیں اور مندرجہ بالا ترکیب سے جما لیں۔ اگر انگوری قلفی بنانی ہو تو آم کے رس کی جگہ انگوروں کا رس ملا لیں اور مندرجہ بالا ترکیب سے جما لیں۔ آئس کریم دودھ ایک کلو، چینی 3 چھٹانک، روح گلاب ایک تولہ۔ ترکیب: دودھ کو کڑاہی میں گرم کریں۔ جب یہ آدھا رہ جائے تو اس میں چینی ملا کر ٹھنڈا ہونے دیں۔ اب اس میں روح گلاب ملا کر آئس کریم بنانے والے ڈبے میں بھر کر مشین میں فٹ کر دیں اور ہاتھ سے مشین کی دستی گھمائیں بہترین آئس کریم تیار ہو گی۔ قلفیاں بنانی ہوں تو قلفیوں میں بھر کر جما لیں۔ حاضرات کی روحانی سیاہی ہینگ کے ایک طلسمی سربستہ راز کا انکشاف: اس سیاہی کے روحانی اثر سے کوسوں دور کی خبر ایک سیکنڈ میں دریافت کر سکیں گے۔ مرے ہوئے عزیزوں سے ملاقات کر سکیں گے ہر مرض کی تشخیص اور اس کا علاج، گمشدہ اشیاء اور چور کی تلاش اسی ایک سیاہی کے ذریعہ ہو سکے گی۔ ہر مذہب و ملت کا آدمی اس سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ سیاہی تیار کر کے فروخت بھی کی جا سکتی ہے۔ خریدار بھی عامل کی طرح کام لے سکے گا۔ ہینگ بقدر دانہ مکی، گوگل بقدر دانہ مکی، سوڈا سرخ (سرخ رنگ پختہ) ایک رتی، تیل مٹی ایک بوند، کاجل تیل سرسوں حسب ضرورت، روغن زیتون حسب ضرورت، تمام اشیاء کو کھرل کر کے شیشی میں رکھیں۔ وضو کر کے پاک جگہ اول درود شریف بد عائے نیت گیارہ بار پڑھ کر دم کریں۔ بعدہ آیت کریمہ لا الٰہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین ایک ٹانگ پر کھڑا ہو کر سات بار دم کریں۔ پڑھتے وقت منہ مغرب کی جانب ہو جب بھی ضرورت پیش ہو تو شیشی کھولتے وقت آیت کریمہ پڑھ کر دم کر لیا کریں۔ یہ سیاہی 8سے 14 سال تک کی عمر کے لڑکے اور 14 سے30 سال تک کی لڑکیاں بخوبی دیکھ سکتی ہیں۔ معمول کے دائیں انگوٹھے کے ناخن پر لگا کر اسے غور سے دیکھنے کی تاکید کریں۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک دروازہ نظر آئے گا۔ جب معمول کہے دروازہ نظر آ گیا ہے یا اس سے پوچھ لیں کہ دروازہ نظر آیا ہے یا نہیں جب دروازہ نظر آ جائے تو معمول سے کہیں کہ وہ دروازہ کھولنے کے لئے حکم دے۔ چنانچہ معمول کہے کہ دروازہ کھول دو جب دروازہ کھل جائے تو معمول سے کہلوائیں کہ خاکروب کو حکم دے کہ وہ حاضر ہو اور جھاڑو دے جگہ صاف کرے معمول کے کہتے ہی خاکروب حاضر ہو گا۔ اور جھاڑو سے صفائی کر کے چلا جائے گا۔ جب وہ چلا جائے تو اس طرح بہشتی کو بلائیں اور پانی چھڑکنے کے لئے حکم دیں۔ اس کے بعد اس طرح دریاں بچھوائیں اس پر تخت شاہی اور کرسیاں قرینے سے رکھوانے کے کہیں۔ جب تمام انتظام ہو جائے تو شاہ جنات بمعہ امراء وزراء بلوا کر بعد سلام بجا لانے کے بادشاہ کو تخت پر بیٹھنے اور امراء کو کرسیوں پر بیٹھنے کے لئے کہیں اب اس دربار شاہی کے ذریعہ یہ سوال جواب حل ہو سکے گا اگر معمول ان پڑھ ہے تو جواب اشارہ سے حاصل کریں۔ اگر معمول پڑھا ہوا ہے تو اس کے ذریعہ بادشاہ سے کہیں کہ ہم نے چند سوالات کا جواب حاصل کرنا ہے۔ برائے مہربانی لکھنے کے لئے بلیک بورڈ مہیا کر لیجئے۔ فوراً فارم بورڈ وغیرہ مہیا کر دیں گے۔ بادشاہ سے سوال کریں اور جواب بورڈ پر لکھوائیں۔ معمول پڑھ کر بتا دے گا۔ روح کو بلا کر بھی جواب لیا جا سکتا ہے۔ جب سب کام ہو چکے تو بادشاہ کو رخصت کر دیں۔ آسمان پر ابر کی صورت میں نیز زوال کے وقت عمل سے کچھ نظر نہ آئے گا۔ (حکیم محمد اسماعیل امرتسری) موبل آئیل ریفائن کرنا موبل آئیل کالا ایک ڈرم یا پانچ من پھٹکڑی سفید2کلو بروزہ خشک2 کلو نمک لاہور1 کلو سوڈا کھارا2 1/2کلو سلیکیٹ10کلو یہ نسخہ دو تین مرحلوں کا ہے۔ ترکیب تیاری: موبل آئل تین مرحلوں میں تیار ہوتا ہے۔ پہلا مرحلہ: تیل کو کڑاہے میں ڈال کر آگ پر گرم کریں۔ تیل اتنا گرم ہو کہ انگلی ڈالنے کی برداشت ہو۔ اب پھٹکڑی ایک کلو اور بروزہ خشک ایک کلو ڈال دیں لیکن آگ نرم رکھیں جب یہ دونوں چیزیں حل ہو جائیں تو پھر سوڈا کھارا سوا کلو ڈال دیں۔ ساتھ ہی سلیکیٹ پانچ کلو میں ایک کلو پانی ڈال کر الگ آگ پر نرم لئی کی مانند بنائیں۔ جب سوڈا ڈال چکیں تو تھوڑی دیر بعد یہ سلیکیٹ کی لئی سی آہستہ آہستہ ڈالتے جائیں اور کڑچھے سے تیل کو چلاتے رہیں۔ تاکہ سلیکیٹ تیل میں بادل کی طرح اڑتا نظر آئے۔ اب آگ تیز کر دیں تھوڑی دیر کے بعد تیل آپ کو الگ ہوتا نظر آئے گا۔ اگر شیشہ کا کوئی ٹکڑا ڈال کر آپ دیکھیں تو صاف نظر آئے گا۔ اب آپ آگ بجھا دیں اور رات بھر تیل کو پڑا رہنے دیں۔ صبح آپ تیل الگ کر لیں اور میل وغیرہ پھینک دیں۔ دوسرا مرحلہ: اب اس صاف شدہ تیل کو ایک صاف کڑاہے میں ڈال دیں۔ آگ جلانے کی ضرورت نہیں۔ تیزاب گندھک 20 پونڈ کی پیٹی کڑاہ کے اوپر دو لکڑیاں یعنی پھٹے رکھ دیں اور اس پر پیٹی رکھ دیں اور پیٹی کے منہ پر اتنا سوراخ کریں جو ایک سوت موٹی دھار بن کر نکلے۔ ادھر ساتھ کڑچھا چلاتے رہیں تاکہ تیزاب تیل کے نیچے نہ بیٹھ جائے۔ اسی طرح اگر تیزاب ختم بھی ہو جائے تو بھی تیل میں کڑچھا چلاتے رہیں، کم از کم تین چار گھنٹے۔ اس دوران تیل کا رنگ آسمانی ہو جائے گا۔ اور اگر چمچہ سے دھار بنا کر دیکھیں گے تو تیل سفید زردی مائل نظر آئے گا اور میل کٹ کر نیچے بیٹھ جائے گی۔ چار گھنٹے بعد ہلانا بند کر دیں۔ اور رات بھر پڑا رہنے دیں۔ تیسرا مرحلہ: اب اس تیزابی تیل کو صبح اوپر سے الگ کر کے نیچے سے میل الگ کر دیں۔ کڑاہا مٹی کے تیل سے صاف کر کے تاکہ تیزابی میل کڑاہے میں نہ رہے۔ اس کے بعد تیل ڈال دیں اور آگ جلانی شروع کر دیں اسی طرح جب انگل برداشت کرے تو پہلے ایک سیر چار چھٹانک سوڈا ڈال دیں اور سلیکیٹ پانچ کلو حل شدہ ڈال کر تیل کو کڑچھے سے خوب ہلائیں تاکہ سلیکیٹ بادل کی طرح اڑتا نظر آئے۔ اب آپ کو تیل بالکل صاف ہلکا زردی مائل نظر آئے گا۔ اب ایک کلو نمک ڈال دیں اب آپ ٹیسٹ ٹیوب میں تیل ڈال کر دیکھیں اگر چمک آ گئی ہے تو بس کر دیں ورنہ تھوڑی دیر اور آگ جلائیں۔ چمک آ جانے پر آگ بند کر دیں اور صبح سویرے آپ ریفائن موبل آئل الگ کر لیں۔ نوٹ: اس فارمولے کی اگر سمجھ نہ آئے تو آپ بذریعہ ڈاک مکتبہ رفیق روزگار عقب پیر مکی شریف راوی روڈلاہور سے دریافت کر سکتے ہیں۔ لانڈری سوپ بنانے کا طریقہ (سرد) چربی یا تیل مہوا چھ کلو تلوں کا تیل یا مونگ پھلی 3 کلو سوپ سٹون3کلو تیل ناریل1کلو سوڈا لائی نمبر36 6کلو میدہ1کلو رنگ نیلا ایک ماشہ ترکیب: تیلوں کو کڑاہے میں ڈال کر سوپ سٹون و میدہ حل کریں اب ایک آدمی سوڈا لائی تیل میں دھار باندھ کر ڈالتا جائے اور دوسرا آدمی چوبی ڈنڈے سے ہلاتا جائے۔ جب لائی ختم ہو جائے تو بھی ہلاتے رہیں اور قوام گاڑھا ہونے پر فریم میں بھر دیں او ربوریوں سے فریم کو ڈھانپ دیں چوبیس گھنٹہ بعد صابن فریم سے نکال کر ٹکیاں کاٹ لیں اس صابن کو دھوبی لوگ بہت پسند کرتے ہیں اور کپڑوں کی میل خوب صاف کرتا ہے۔ آج کل بہت سے گھروں میں برتن صاف کرنے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ نسخہ نمبر2 تیل ناریل ایک کلو تیل مہوا یا چربی 5کلو میدہ ایک کلو نمک آدھا کلو سوڈا لائی نمبر39 چار کلو پانی چار کلو رنگ سبز ایک ماشہ ترکیب تیاری: مندرجہ بالا یعنی تیلوں میں میدہ حل کر کے او رنمک کو پانی میں حل کر کے سوڈا لائی میں ملا کر یہ نمکین پانی و سوڈا لائی آہستہ آہستہ تیل میں ڈالتے جائیں جب تمام لائی وغیرہ ڈالی جا چکے اور قوام گاڑھا ہو جائے تو فریم میں بھر دیں اور بوریوں سے فریم ڈھانپ دیں۔ نسخہ نمبر3 چربی تیل مہوا یا پام آئیل 8 کلو تیل ناریل تیل مونگ پھلی یا بنولہ1کلو میدہ2کلو سوپ سٹون6کلو پانی 5کلو نمک1کلو سوڈا لائی نمبر36 رنگ سرخ1ماشہ ترکیب: مندرجہ بالا سہاگ مہندی بنانے کا طریقہ مہندی اور چینی ہموزن لے کر ڈالڈے گھی کا چھوٹا خالی ڈبہ لے اس میں مہندی اور چینی چاروں طرف ڈال دیں اور درمیان میں خالی پیالی رکھ دیں اور ڈبے کے اوپر دیگچی پانی سے بھر کر رکھ دیں۔ ڈبہ سے ہوا باہر نہ آئے اگر ضرورت ہو تو دیگچی اور ڈبے کو آپس میں آٹا لگا کر بند کر لیں۔ پندرہ منٹ سوئی گیس یا انگیٹھی کی ہلکی آنچ دیں۔ اس کے ڈبہ کو آگ پر سے اتار لیں۔ دیگچی کو اوپر سے ہٹا دیں۔ ڈبہ میں سے پیالی نکال لیں اس میں مہندی ہو گی۔ اس کو پیالی سے نکال کر شیشی میں رکھ لیں یہ مہندی دوسری عام مہندی سے زیادہ رنگدار اور تھوڑے عرصہ میں ہاتھ کو خوبصورت بنا دے گی۔ بیاہ شادیوں میں لوگ دلہا اور دلہن کے ہاتھوں میں لگاتے ہیں۔ اگر اسے زیادہ رنگدار بنانا ہو یہ مہندی جو آپ نے تیار کی ہے لے کر اور اس میں ایک لفافہ کھلی مہندی لے کر آپس میں ملا دیں اور اوپر چینی کا شیرا لگا دیں۔ بہت ہی کامیاب مہندی بنانے کا طریقہ یہ۔ یہ مہندی تجارتی پیمانے پر بنا کر خوبصورت شیشیوں میں بھر کر خوبصورت پیکنگ کر کے بازار میں فروخت کر سکتے ہیں۔ بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ اچھے پیمانے پر شروع کر کے روپیہ کمایئے۔ کوپل وارنش بہترین رنگائی کے لئے یہ ایک نہایت بہترین وارنش ہے جو عمدہ قسم کی رنگائی کے لئے بہت اچھی چیز ہے بنا کر دیکھئے قدر ہو جائے گی۔ 4 کلو پیلا افریقین کم پل Africangumcoral لے کر بدستور پگھلایا جاوے۔ تب اس میں2 گیلن گرم السی کا تیل ڈال کر ملایا جائے اور اس تک ابالا جائے جب تک کہ مضبوط ڈورے نہ آ جائیں اب قریب15منٹ میں یا جب کہ کافی گرم ہو 2 گیلن تارپین ڈال کر خوب ملایا جائے۔ ممکن ہے کہ کچھ تارپین گرم حالت میں اڑ جائے۔ مگر تاہم یہ وارنش نہایت چمکدار شفاف اور سیال ہو گی اور نہایت آزادی سے بہے گی ۔ اور ساتھ ہی ساتھ جلد سوکھ کر ٹھوس اور پائیدار ہو جائے گی۔ تارپین ملانے کے بعد چھلنی میں چھانی جائے گی اس کے بعد اسی گرم حالت میں اگر ذرا گاڑھی ہے۔ تو نہایت نرم کوئلوں پر تھوڑا تارپین گرم کر کے قبل اس کے کہ ٹھنڈا ہو جائے۔ اس میں حسب دلخواہ ملا کر جتنا پتلا کرنا ہو کر لیا جائے۔ شیمپو خریدتے وقت محتاط رہئے زیادہ جھاگ بنانا شیمپو کی خوبی نہیں ہے بالوں کی دلکشی کا راز شیونگ سوپ1/2پونڈ کاسٹک سوڈا تقریباً1اونس تیل ناریل1پونڈ پرل1اونس رنگ حسب منشائ خوشبو حسب منشاء آج بازار میں بے شمار شیمپو فروخت ہو رہے ہیں۔یہ فارمولا تمام سے بہتر شیمپو تیار کرتا ہے۔ آپ بھی عمدہ نام رکھ کر اور بنا کر خوبصورت پیکنگ کر کے فروخت کریں بڑا کامیاب فارمولا ہے۔ سو فیصدی کامیاب نیل پالش کا فارمولا دانہ سبلوز1 1/2پونڈ آئل ایسٹنٹ2پونڈ ایسی ٹون3پونڈ تھینر ایک گیلن پرل2اونس آئل ارنڈی1/2اونس مطابق اس کتاب کے دوسرے فارمولوں کی طرح تیار کریں۔ اور بنا کر خوبصورت شیشیوں میں پیک کر کے فروخت کریں۔ بہترین کامیاب چمکدار پختہ نیل پالش تیار ہے، بہت ہی کامیاب فارمولا ہے۔ داد چنبل کی دوا دیسی اجوائن کو کوٹ کر دوگنے آگ کے دودھ میں گوندھ کر چپٹی ٹکیہ بنا لیں۔ اس کو اجوائن سے دوگنے تلوں کے تیل میں ڈال کر اتنا پکائیں کہ جل کر سیاہ ہو جائے۔ تیل ٹھنڈا ہونے پر اس ٹکیہ کو نکال کر پھینک دیں اور تیل کو نکال کر چھوٹی چھوٹی شیشیوں میں بھر لیں۔ اس کو لگاتے رہنے سے پرانے سے پرانے داد چنبل تک دور ہو جاتے ہیں۔ پارہ کی گولی ڈاکٹر رام کرشن ورما آیور ویدک اچاریہ نے اپنی ہندی کتاب ’’ پیٹنٹ ادویات‘‘ میں ان گولیوں کی بہت تعریف کی ہے۔ امساک اور سرعت انزال کے لئے یہ دوا لاجواب ہے اور جب تک کھٹائی نہ کھائیں۔ منی خارج نہیں ہوتی۔ نسخہ ملاحظہ ہو۔ پارہ مصفیٰ10 1/2 ماشہ، ہر دو کو پان کے رس میں کھرل کریں۔ سایہ میں کھرل کرتے کرتے خشک کریں۔ تب عقر قرحا، اجوائن خراسانی، جائفل، کلنجنی لونگ ہر ایک دوا ساڑھے تین ماشہ پیس کر پارہ افیون میں ملا کر اچھی طرح کھرل کریں اور تین تین رتی کی گولیاں تیار کر لیں۔ جماع سے پیشتر گندم کی روٹی گائے کے گھی کے ساتھ کھا کر اور تین گھنٹہ بعد ایک گولی کھا لیں۔ 4,5 گھنٹہ بعد جماع کریں۔ بندوق کے لئے عمدہ تیل ٹرائی ایتھائیلین 9چھٹانک، ٹرپن آئیل9چھٹانک، سلفورنیٹیسڈ کسٹر آئیل دس چھٹانک صاف کیا ہوا، ٹیکنیکل وائٹ آئیل بڑھیا 10چھٹانک، چاروں تیل ملا دیجئے۔ شیشیوں میں بھر لیں خوبصورت لیبل لگا کر فروخت کریں۔ منافع بخش کاروبار ہے۔ ٹاپ مشین کا تیل ریکٹی فائیڈ سپرٹ میں دوگنا کسٹر آئیل (ارنڈی کا تیل) ملا کر بذریعہ واٹر باتھ گرم کریں۔ حتیٰ کہ سپرٹ ابلنے لگے اس دوران میں خوب ہلاتے رہیں ابال آنے پر آگ کو بجھا دیں جائے تاکہ تب کسی برتن میں ڈال کر چند دن دھوپ میں رکھ دیں تاکہ اچھی طرح نتھر کر صاف ہو جائے۔ پھر شیشیوں میں بھر لیں اور خوبصورت لیبل لگا کر فروخت کریں بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ سائیکلوں کا تیل صاف کیا ہوا بنولوں کا تیل، صاف کیا ہوا ارنڈی کا تیل (کسٹر آئیل) ہر دو برابر لے کر ملا لیں۔ بناسپتی گھی تیار کرنے والی ملوں کے ہاں صاف کیا ہوا بنولوں کا تیل نہایت سستا خرید کیا جا سکتا ہے۔ سکرین شربت سکرین5رتی میں روح کیوڑہ اور ریکٹی فائڈ سپرٹ حسب ضرورت ڈال کر شیشی رکھ چھوڑیں بوقت ضرورت ایک گلاس پانی میں10-12 بوند اس عرق کی ملا دیں ۔ بہت عمدہ اور خوشبودار شربت تیار ہو گا اس کو بنا کر فروخت کر کے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بڑا منافع بخش کاروبار ہے۔ نیل (الٹرا امیرین بلیو) بنانے کی انڈسٹری الڑا میرین بلو ایک بہت ہی کام آنے والا نیلا پگمنٹ ہے۔ بازار میں یہ پاؤڈر کی شکل میں بکتا ہے اور زیادہ تر کپڑوں میں نیل دینے کے کام آتا ہے۔ ویسے یہ ڈسٹیمپر بنانے اور عمارتوں میں چونے کی پتائی میں چونے کے ساتھ چونے کا رنگ نکھارنے کے لئے ملایا جاتا ہے۔ نیل کی بڑی مانگ ہے اور اس کو بنانے کا کام تھوڑی پونجی سے شروع کیا جاسکتا ہے۔ کچا مال: نیل بنانے میں کام آنے والا کچا مال سوڈیم، الیومینیم، سلیکن، گندھک اور آکسیجن ہیں جن کو ملا کر یہ بنایا جاتا ہے۔ کچا مال مندرجہ ذیل ذرائع سے حاصل ہوتا ہے۔ 1۔ مٹی: کے اولن یعنی چائنا کلے استعمال کی جاتی ہے۔ 2۔ سلیکا: اس کے لئے کیسلگھر عموماً استعمال کیا جاتا ہے لیکن کچھ حالتوں میں پسا ہوا کوارٹز بھی استعمال ہوتا ہے۔ 3۔ گلا برس سالٹ: خالص سوڈیم سلفیٹ جس میں لوہا نہ ملا ہوا ہو جلا کر باریک پیس لیا جاتا ہے۔ 4۔ سوڈیم کاربونیٹ: سب سے اچھی کوالٹی کا سوڈا ایش جلا کر پیس لیا جاتا ہے۔ 5۔ گندھک: خالص ڈنڈے والی گندھک استعمال کی جاتی ہے۔ 6۔ کاربن: اس کے لئے پتھر کا کوئلہ یا لکڑی کا کوئلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ فارمولے: الٹرامیرین بلیو بنانے میں پہلا کام اجزاء کو باریک پیس کر ملانا ہے۔ اجزاء کا تناسب مندرجہ ذیل رکھا جا سکتا ہے۔ ہلکا رنگ درمیانی رنگ گہرا رنگ کے اولن 100 100 100 سوڈا ایش 80 100 103 گلا برس سالٹ 120 - - کاربن یا لکڑی کا کوئلہ 25 12 4 کیسلگھر (سلیکا) - - 16 گندھک 16 60 117 بنانے کا طریقہ: اجزاء کو الگ الگ پیس لینے کے بعد ان کو مندرجہ بالا تناسب میں ملا لیا جاتا ہے اور اس کے بعد ان کو بھونا جاتا ہے۔ اب ان اجزاء کے مکسچر کو کٹھالیوں میں رکھا جاتا ہے اور ان کے اوپر مٹی خوب ٹھونس ٹھونس کر بھر دی جاتی ہے تاکہ ہوا اندر داخل نہ ہو سکے۔ اس کے اوپر سے کٹھالی کا ڈھکن کس کر لگا دیا جاتا ہے۔ اب ان کٹھالیوں کو بھٹی پر رکھ دیا جاتا ہے۔ شروع میں ہلکی آنچ دی جاتی ہے جو آہستہ آہستہ بڑھا کر دو گھنٹے تک خوب سرخ چمکدار کر دی جاتی ہے۔ اس طرح سے مکسچر کے اندر سے ہوا باہر نکل جاتی ہے۔ جب ری ایکشن مکمل ہو جاتا ہے تو بھٹی کو آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہونے دیتے ہیں۔ جب یہ ٹھنڈی ہو جاتی ہے تو کٹھالیوں کو نکال کر کھول لیا جاتا ہے اور ان کے اندر سے ہرے رنگ کا مرکب نکال لیا جاتا ہے جس کو گرائنڈنگ مشین میں پیس لیا جاتا ہے۔ یہ پاؤڈر الٹرا میرین گرین کے نام سے بازار میں پینٹ فروخت کرنے والوں کے یہاں بکتا ہے۔ اس ہرے پاؤڈر سے ہی الٹرا میرین یا نیل تیار کیا جاتا ہے۔ نیلے رنگ میں تبدیل کرنے کے لئے اسے گندھک کے ساتھ ملا کر بھونا جاتاہے۔ یہ عمل لوہے یا فائر کلے کے بنے ہوئے رٹارٹوں میں کیا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا ہرے مرکب کے ساتھ گندھک پیس کر رٹارٹ میں ڈال کر بھونتے ہیں۔ ہر دفعہ تھوڑا تھوڑا مرکب ڈالتے ہیں اور جب ایک مرتبہ کے ڈالے ہوئے مرکب میں گندھک جل جاتی ہے تو دوسری کھیپ ڈالی جاتی ہے۔ گندھک کتنی مقدار میں ملانی چاہیئے یہ اس مرکب کے فارمولے پر منحصر ہے۔ اگر یہ ہرا مرکب سوڈے سے بنایا گیا ہے تو تقریباً7 فیصدی گندھک اور اگر گلا برس سالٹ سے بنایا گیا ہے تو تقریباً10فیصدی گندھک کی ضرورت اس کو نیلے رنگ میں تبدیل کرنے میں پڑتی ہے۔ فلٹر کرنا:اس خام الٹرا میرین کو اب فلٹر کیا جانا چاہئے۔ اس کام کے لئے جو فلٹر بکس استعمال کئے جاتے ہیں وہ سخت لکڑی کے بنے ہوئے 5-6فٹ لمبے اور 60-40انچ چوڑے ہوتے ہیں نیچے کی اصلی تلی سے 17-6 انچ اوپر ایک عارضی تلی لگائی جاتی ہے جس میں3/4انچ قطر کے بہت سے سوراخ بنے ہوتے ہیں اور اس کے اوپر مضبوط سوتی فلٹر کلاتھ بچھا دیا جاتا ہے۔ ایک دوسرے حوض کے اندر مندرجہ بالا الٹرا میرین بلیو کر گنگنے پانی میں اچھی طرح ملا کر فلٹر بکس میں ڈال دیتے ہیں۔ اس طریقے سے کئی فلٹر بکسوں میں مال ڈالا جاتا ہے۔ اب فلٹر ہونے کے بعد جو مصالحہ ملتا ہے اس کو حوضوں میں بھر دیا جاتا ہے تاکہ یہاں اس میں قلمیں جم جائیں اور سوڈیم سلفیٹ علیحدہ کیا جا سکے۔ اب اس الٹرا میرین کو کئی دفعہ پانی سے دھویا جاتا ہے تاکہ اس میں سے غیر ضروری اجزاء علیحدہ کئے جا سکیں۔ اب اس کو ہاتھ کی چکیوں میں پیس لیا جاتا ہے اور پیستے وقت تھوڑا تھوڑا پانی ڈالتے رہتے ہیں۔ اب اس پانی ملے ہوئے پاؤڈر کو بڑی بڑی ٹنکیوں میں جو کہ لکڑی کی بنی ہوئی ہوتی ہیں، بھر دیا جاتا ہے۔ جہاں ڈیڑھ یا دو دن تک اسے تہ نشین ہونے دیا جاتا ہے۔ نتھارنا: اب اوپر کے نیلے رقیق کو سائفن کے ذریعہ ایک دوسرے حوض میں پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ رنگ کے بہت باریک ذرات تلی میں بیٹھ جائیں۔ اب بڑی ٹنکی میں جو مال بھرا ہے اسے کئی چھوٹی چھوٹی ٹنکیوں میں ڈال کر پانی میں گھولتے ہیں۔ بڑے بڑے ذرات تو جلدی ہی تلی میں بیٹھ جاتے ہیں۔ تقریباً دو گھنٹے بعد اوپر اوپر کے پانی کو نتھار کر دوسری ٹنکیوں میں بھر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح کئی مرتبہ کرنے سے الٹرا میرین کے بہت ہی باریک باریک ذرے حاصل ہوتے ہیں۔ اب ان کے ساتھ پھٹکڑی یا ہلکا تیزاب ملا کر پانی میں گھول کر ٹنکیوں میں جماتے ہیں تو بہت ہلکا نیلے رنگ کا گیلا پاؤڈر ملتاہے، جسے سایہ میں خشک کر لیا جاتا ہے۔ یہ سوکھ کر سخت ڈھیلے جیسے بن جاتے ہیں جن کو گرائنڈنگ مل میں پیس کر پاؤڈر بنا لیا جاتا ہے اور اسے چھان لیا جاتا ہے۔ چونکہ الگ الگ کٹھالیوں میں بنائے گئے الٹرا میرین کے رنگ میں معمولی سا فرق ہوتا ہے۔ اس لئے تیار شدہ پاؤڈر رس کو شیڈ کے مطابق ملا کر اسٹینڈرڈ شیڈ بنایا جاتا ہے تاکہ بازارمیں ایک جیسے رنگ کا مال پہنچے۔ ٭٭٭ مربہ سیب سیب مقشر12کلو، ساری رات لائم واٹر میں بھگو رکھیں صبح نکال کر صاف پانی سے دھوئیں اور دیگچے میں ڈال کر اتنا پانی ڈالیں کہ سب سیب بھیگ جائیں اور پانی سیبوں کے برابر آ جائے۔ اس میں رنگ کاٹ تھوڑا سا ڈال کر ایک دو ابال دیں اور نکال کر ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں پھر سوئے سے چھیدیں۔ چار کلو کھانڈ کی چاشنی تیار کر کے اس میں سیب ڈال دیں۔ اور دوتین ابال کے بعد رکھ دیں دوسرے دن وہی چاشنی نکال کر چار کلو کھانڈ ڈالیں اور پکائیں ایک ابال تک پھر سیب ڈال کر دو نیسن ابال آنے پر رکھ چھوڑیں۔ تیسرے دن پھر یہی کریں بارہ کلو کھانڈ بارہ کلو سیب برابر کر دیں اور قوام ٹھیک ہونے پر ڈبوں میں بند کریں۔ لسٹر پالش بنانا فارمولا: ٹیلو (چربی) ایک پونڈ ریڈ فیرک آکسائیڈ3اونس آگزیلک ایسڈ3ڈرام پیومس پاؤڈر (بڑھیا چاک پاؤڈر)2اونس ترکیب تیاری: ایسڈ کا چورا کر لیجئے اس میں آکسائیڈ اور پیومن پاؤڈر ملایئے۔ اب اس میں پگھلی ہوئی ٹیلو ملایئے آخر میں مکسچر کو مناسب سانچوں میں پریس کر لیجئے۔ یہ خیال رکھنا چاہئے کہ ریڈ فرک آکسائیڈ اور پیومس پاؤڈر بالکل سرمہ کی مانند باریس پیسے ہوئے ہونے چاہئیں۔ ان میں موٹا ذرہ کوئی نہ ہو ورنہ جس چیز پر پالش کرنا ہے اس پر کھرینچسیں پڑ جائیں گی۔ عمدہ قسم کے فرش، کاریں، موٹر سائیکلیں، سکوٹروں، ہر قسم کے فرنیچروں کے استعمال کی عمدہ پالش ہے۔ بنا کر خوبصورت ڈبیوں میں پیک کر کے فروخت کریں۔ منافع بخش کاروبار ہے۔ بسری کیٹنگ گریس بنانا ٹیلو (چربی)25کلو موبل آئیل (بھاری)70کلو کاسٹک سوڈا لائی 40ڈگری بامی 10کلو ٹیلو کو ہلکی آگ پر پگھلایئے اور اس میں کاسٹک سوڈا کی لائی ملایئے اس کو اتنا ابالئے کہ سیونی فکیشن ہو جائے یعنی صابن جائے۔ اب اس میں موبل آئیل ملا کر ٹھنڈا ہونے پر ڈرموں اور کنستروں میں بھر لیں یہ گریس بنا کر فروخت کریں بڑی منافع بخش تجارت ہے۔ سپرٹ کی بو کو دور کرنا اسپرٹ Spiritایک گیلن سفید چوناQuick Lime (Powder)نصف اونس کوئلہ لکڑی Wood Charcoalایک اونس سفوف پھٹکڑی Alum (Powder) 2اونس سب کو ملا کر چند دن کے لئے رکھ دیا جائے مگر ڈھکن دار چیز میں رکھا جائے۔ اس کے بعد فلٹر کر لیا جائے تیار ہے۔ نوٹ: بجائے کوئلہ کے اگر اس میں ایک ڈرام اسپرٹ آف نائیٹرس ’’ ایتھر‘‘ Spirit of Nitrousether اس طرح ملائی جائے کہ اولاً چونا اور پھٹکڑی ملا کر خوب ہلائی جائے اس کے بعد یہ ملائی جائے تو اور بہترین تیار ہو گی۔ مگر جب چند دن کے لئے رکھی جائے تو کبھی کبھی ہلا دی جائے پھر فلٹر رکھا جائے۔ ہزاروں روپے کمانے کا راز دانت رومال سے پکڑ کر نکالنا آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ ادھر ادھر بازاروں میں اور پاتھوں میں مجمع باز دانت کو رومال سے پکڑ کر نکال دیتے ہیں۔ روزانہ پچاس ساٹھ روپے آسانی سے کما لیتے ہیں۔ مگر اپنا راز کسی قیمت پر نہیں بتاتے۔ آج یہ مخفی راز غریبوں کے لئے ظاہر کر دیا ہے۔ عقر قرحاً عمدہ قسم جس کو کیڑا نہ لگا ہو۔ تیز اعلیٰ سرکہ برانڈی یا وسکی ولائتی میں ایک ماہ تک رکھیں۔ یہاں تک کہ وہ موم ہو جائے بس تیار ہے۔ بقدر 4 رتی دوا دانت کے چاروں طرف لگا کر 15-20منٹ رومال سے دانت کو مضبوط پکڑ کر خوب ہلا کر جھٹکے سے نکال دو۔ ایک شاندار ٹوتھ پیسٹ سفوف دار چینی3ماشے سپاری جلی ہوئی3ماشے طوطیا بھنا ہوا3ماشے کافور3ماشے کتھہ3ماشہ کھریا مٹی (سفوف) 15ماشے خوب کھرل کریں پس پاؤڈر تیار ہے۔ اس کے موجد کا دعویٰ ہے کہ دانتوں کے جملہ امراض کا بے نظیر علاج میل کو دور کرتا ہے۔ بدبوئے دہن کا دفع ہے ۔ دانتوں کو مثل موتیوں کے چمکاتا ہے۔ ایک اور بے نظیر منجن کا نسخہ تر پھلہ 1 تولہ پوست انار6ماشہ پھٹکڑی بریاں6ماشہ نیلا تھوتھا بریاں1ماشہ الائچی خورد6ماشہ کافور1ماشہ لونگ1ماشہ تمام ادویہ کو پیس کر منجن تیار کریں یہ منجن بدبوئے رہن نیز پائیوریا کے لئے اکسیر ہے۔ پورے ایک لاکھ روپے کا فارمولا ہینگ بنانے کا راز دودھ بھیڑ بقدرت ضرورت لے کر کسی مٹی کے برتن میں ڈال کر منہ بند کر کے دھوپ میں رکھ دیں۔ سات آٹھ یوم کے بعد نکال کر دیکھیں۔ اصلی ہینگ کے مانند برآمدگی ہو گی۔ نقلی ہینگ بنانا میدہ گندم 4 تولہ، ہینگ خالص2تولہ، بیسن (چنے کی دال کا میدہ) 2تولہ، بھیڑ کا دودھ ایک کلو۔ بنانے کا طریقہ:پتیلہ میں دودھ ڈال کر ابالیں حتیٰ کہ 12 چھٹانک باقی رہ جائے۔ تب نیچے اتار کر باقی اشیاء ملا کر اچھی طرح حل کر لیں اب اس برتن کو گرم گرم حالت میں ہی ڈھکن دے کر ڈھکن کے چاروں طرف گوندھا ہوا آٹا لگا کر مضبوطی سے بند کر دیں تاکہ اندر کی ہوا باہر نہ نکل سکے۔ 48 گھنٹے کے بعد کھول کر اندر سے تمام مادہ نکال کر رکھ لیں یہ عمدہ قسم کی نقلی ہینگ اصلی ہینگ تیار ہے۔ بنا کر فروخت کریں بہت ہی مہنگے داموں فروخت ہو سکتی ہے۔ لاجواب گرم مصالحہ بتایئے نسخہـ: دھنیا خشک1 1/4کلو، ادرک2چھٹانک، ہلدی15چھٹانک، دار چینی 13چھٹانک، زیرہ سیاہ و سفید7چھٹانک، جائفل ایک چھٹانک، لونگ ایک چھٹانک، کالی مرچ ایک چھٹانک، پالک کے بیج 3چھٹانک، لال مرچ4 چھٹانک، سرد چینی 2 چھٹانک، مگھاں ایک چھٹانک۔ تیج پتہ ایک چھٹانک تام چیزوں کو آپس میں اچھی طرح ملا لیں اور2-2چھٹانک کے پیکٹوں میں بند کر لیں۔ پیکٹ نہایت ہی خوبصورت چھپوا لیں ہر گھر میں فروخت ہونے والی چیز ہے۔ سبزیاں اور گوشت کو لذیذ بنانے کے لئے پکاتے وقت تھوڑی سی مقدار میں یہ مصالحہ ڈالتے سے نہایت ہی لذیذ تیار ہو جاتاہے۔ جو شخص ایک دفعہ اس مصالحہ کو استعمال کرے گا وہ عمر بھر بار بار اس کو استعمال کرے گا بنائیں اور فائدہ اٹھائیں آجکل بازار میں بے شمار فرمیں یہ مصالحہ تیار کر رہی ہیں آپ اپنے نام اورمارکہ کے خوبصورت پیکٹ چھپوا کر بازار میں فروختکریں۔ بہترین کاروبار ہے۔ گلاس فلاور بنانے کا طریقہ 1۔ لوشن، سرخ، پیلا ، سبز (2) پیلی گم 1عدد(3) تار باریک(4) موٹی تار(5) کپڑا سفید (6) ہارڈ پوڈر(7) تھنر، لوشن گاڑھا ہونے کی صورت میں استعمال کریں۔ (8) باریک گڈی کاغذ۔ بنانے کا طریقہ باریک تار کو پھول کی پتی کی شکل دے کر لوشن میں ڈبو کر نکال لیں اور سوکھنے کا انتظار کریں خیال رہے کہ پتی اندر سے ٹوٹے نہیں اسی طرح پورے پھول کی پتیاں بنائیں اور اس کے بعد ان کو جوڑ کو پھول مکمل کریں پھول کو باریک تار کی مدد سے باندھ سکتے ہیں۔ سبز پتہ بنانے کے لیے باریک تار کو ایک سلائی پر لپیٹتے جائیں وہ سپرنگ کی شکل اختیار کر جائے گی سلائی سے اتار کر اسے پتہ کی شکل سے بنا لیں اور سبز لوشن کی شیشی میں ڈبو کر نکال لیں اسی طرح حسب ضرورت پتے بنا لیں۔ جیسا کہ آپ ڈیزائن بنانا چاہتی ہیں پھول بھی سرخ اور پیلے بنا لیں، اسی طریقہ سے آپ چھوٹی کلی بھی بنا سکتی ہیں۔ جب پھول اور پتے تیار ہو جائیں تو موٹی تار پر گڈی کاغذ لپیٹ لیں اور ہارڈ بورڈ پر سفید کپڑا لگا لیں۔ ہارڈ بورڈ سوکھ جائے تو اس پر موٹی تار کی جو شاخیں تیار کی ہیں ان کو پیلی گم لگا کر چپکا دیں اسی طرح ترتیب اور خوبصورتی سے پھول اور پتے پیلی گم کی مدد سے لگائی جائیں جہاں ضرورت پڑے چھوٹی کلیاں بھی بنا کر لگائی جا سکتی ہیں۔ سوکھنے کے بعد اسے خوبصورت فریم میں کروا لیں آپ کا گلاس فلاور فریم تیار ہے۔ جملہ کاموں کے لئے کلینر ایک صفائی کرنے والا مصالحہ جو اونی قالینوں، فرش پینٹ کی ہوئی چیزیں ، لینولیم، کانچ،چینی کا سامان وغیرہ صاف کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ذیل کے فارمولے سے بنتا ہے۔ ٹرائی سوڈیم فاسفیٹ ایک اونس لیکوئڈ سوپ چار اونس پانی ایک گیلن تمام چیزوں کو باری باری ملائیاں مکسچر تیار ہونے پر بوتلوں میں بھر لیں اور استعمال میں لائیں اور خوبصورت لیبل لگا کر بازار میں فروخت کریں۔ براس پالش بنانا پسا ہوا راٹن سٹون1 1/2 اونس، پسا ہوا پیومسن سٹون ایک اونس، آگزیلک ایسڈ کرسٹل2 اونس، گرم پانی ایک کوارٹر اس براس پالش کو آگ نہیں پکڑتی اور استعمال کرنے سے پہلے اسے ہلا لینا چاہئے اسے ایک اونس کپڑے یا ثمیز چمڑے سے لگانا چاہئے اسے بنا کر فروخت کر سکتے ہیں۔ بال اڑانے کی کریم بنانا آج کل بال اڑانے کی چیزوں کی بھی بہت مانگ ہے۔ صابن، پیسٹ، عرق اور پاؤڈرکی شکل میں بال اڑانے کی دوایں بکتی ہیں۔ صابن اور پاؤڈر کو استعمال کرنے میں بہت مشکل پڑتی ہے۔ اس لئے کریم یا لوشن کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کو استعمال کرنا مقابلتاً آسان ہے ذیل میں بال اڑانے کی کریم بنانے کی ترکیب لکھی جا رہی ہے اس سے آپ بنا کر خوبصورت شیشیوں میں بھر کر جاذب نظر لیبل لگا کر اچھی طرح فروخت کر سکتے ہیں۔ گم ٹراگاکنتھ 20 گرین۔ پانی اونس گم ٹرا گا کنتھ کو آپ کتیرا گوند کہہ سکتے ہیں اور کتیرا گوند اس کی جگہ کام میں لا سکتے ہیں۔ حالانکہ اصلی گم ٹراگا کنتھ دوسرا ہی گوند ہے۔ اس گوند کو پانی میں توڑ کر توڑ ڈال دیں تھوڑی دیر میں یہ خوب پھول جائے گا اور پانی کی جیلی جیسی بن جائے گی اب اس جیلی میں مندرجہ ذیل اجزاء ملا دو۔ سوڈیم سلفائڈ40 گرین، گلیسرین 1ڈرام ان دونوں کو ملا کر مندرجہ بالا جیلی میں ملا دو بس بال اڑانے کی کریم تیار ہو گی۔ اس کو ہمیشہ مضبوط ڈاٹ والی شیشی میں رکھنا چاہئے تاکہ ہوا شیشی کے اندر جا کر اسے خراب نہ کر سکے۔ بجائے شیشیوں کے اس کو ٹین کے مڑنے والے ٹیوبوں (Gollepsiletubes) میں بھر سکتے ہیں جو کہ بکری کے لحاظ سے موزوں ہو گا۔ اس کریم میں ہلکی اور بھینی خوشبو دینے والا کوئی سینٹ مثلاً ٹرینپول بھی شامل کر دیں۔ بال اڑانے کی خوشبودار یو کریم آج کل بازار میںDepilنام کی ایک بال اڑانے کی کریم آئی ہے۔ جو کہ رانگ کی ٹیوبوں میں بدن بکی ہے اور کولڈ کریم کی طرح جلد پر لگا دینے سے وہاں کے بال اڑ جاتے ہیں اس کریم کو بنانے کی ترکیب بھی آسان ہے۔ بیرم سلفائڈ4 اونس ویسلین30اونس سپرمیٹی موم10اونس اسٹیرن7اونس ٹنکچر آیوڈین1 1/2اونس پوٹاش کاربونیٹ1 1/4اونس پانی 40اونس خوشبو جسمین یا حسب پسند ضرورت۔ پہلے واٹر باتھ پر ویزلین، سپرمیٹی اور اسٹیرن کو پگھلاؤ۔ دوسرے برتن میں پانی میں پوٹاشیم کاربونیٹ کو ملا کر گرم کر لو موموں میں اس کو ملا کر خوب چلاؤ۔ تاکہ سفید ایملشن بن جائے۔ اس میں باقی اجزاء ملا کر کریم بنا لو کوئی عمدہ نام رکھ کر اپنی ٹیوبیں بنوا کر فروخت کریں۔ تاڑ یا کھجور کے رس سے سرکہ بنانا تاڑ یا کھجور سے گڑ بنانے والوں کی مزید جانکاری کے لئے میں یہ لکھ دینا بھی مناسب سمجھتا ہوں کہ وہ لوگ اس سے لاجواب سرکہ (Vinegar) تیار کر سکتے ہیں۔ اس کا رنگ گنے کے رس سے بنے ہوئے سرکے سے زیادہ صاف ہوتا ہے۔ اور یہ بہت صحت مند ہے یورپ کے سفید سرکے جیسا یہ سرکہ تیار ہو گا۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ تھوڑی سی غفلت اور لاپرواہی سے رس پڑا رہنے سے جراثیم پیدا ہو جانے سے خمیر ہو کر ترش ہو جاتا ہے اورلوگ اس کو پھینک دیتے ہیں۔ کیونکہ اس کا کوئی اور استعمال وہ لوگ نہیں جانتے۔ اس کھٹے رس کو مٹکوں میں بھر کر رکھ دیں تو کچھ عرصے بعد اس کا سرکہ بن جاتا ہے۔ سرکہ بنانے کے بارے میں مزید معلومات آپ کو اسی کتاب میں کسی دوسری جگہ پر ملیں گی۔ چاندی چڑھانے کا پاؤڈر Silvering Poinder اس پاؤڈر میں ذرا سا پانی ملا کر گیلا کر کے کسی بھی دھات پر رگڑنے سے اس پر چاندی کی تہہ چڑھ جاتی ہے۔ اس کو آپ نے اکثر بازار میں بیٹھے مجمع لگانے والوں کو بیچتے دیکھا ہو گا۔ بنانے کا فارمولا درج ذیل ہے۔ سلور کلورائیڈ3حصے سوڈیم کلورائیڈ3حصے چاک پاؤڈر2حصے پوٹاش کاربونیٹ6حصے سب کو پیس کر چھان لیں اور پاؤڈر تیار ہے۔ ٹیبل سالٹ بڑے بڑے ہوٹلوں میں سادہ نمک جو کہ میلا ہوتا ہے استعمال نہیں کیا جاتا۔ بلکہ ایک بہت صاف طرح کا نمک استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کو ٹیبل سالٹ کہتے ہیں۔ اس کو بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ سیندھا نمک کو توڑ کر اس کو چوگنے ڈسٹلڈ واٹر (آب مقطر) میں حل کر لو۔ اس کو کپڑے کی موٹی گدی میں سے چھان لو۔ تاکہ تمام کثافتوں سے پاک ہو جائے۔ اس سلیوشن میں پہلے بیرم کلورائڈ اور بعد میںسوڈا کاربونیٹ اس وقت تک ڈالو جب تک کہ تلی میں قلمیں بیٹھتی رہیں۔ اب اس کو پھر چھان لو۔ اور سلیوشن کو بہت ہلکی آگ پر گاڑھا کرو اور جیسے ہی کرسٹل بننے شروع ہو جائیں پکانا چھوڑ دو اور سلیوشن کو ایک دن تک پڑا رہنے دو۔ ان قلموں کو اکٹھا کر کے سکھا لیتے ہیں اور بوتلوں یا پیکٹوں میں بند کر دیتے ہیں۔ یہ ٹیبل سالٹ ہے۔ عینک سازی عینکیں کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہیں۔ کانچ، کرسٹل اور پیپل سے۔ کانچ ہر رنگ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سبز رنگ اور نیلا دکھتی آنکھوں کے لئے مفید ہے گہرا نیلا اور دودیا رنگ کا دھوپ کی شعاع کی تیزی کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ہلکا زرد رنگ بھی اسی مطلب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ نیلے رنگ کی عینک ککروں کے گلانے میں مدد دیتی ہے۔ کرسٹل ایک قسم کا جوہر دار بلور ہے جس کے چھ پہلو ہوتے ہیں او ربلور سب سے عمدہ شے ہے جو اس کام میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عینکوں کے تال کے اقسام تال ان شیشوں کو کہتے ہیں جو عینکوں میں لگائے جاتے ہیں اور جن کے اندر سے دیکھا جاتا ہے یہ دو قسم کے ہیں ایک سادہ دوسرے محدب۔ سادہ شیشے دونوں طرف سے یکساں ہوتے ہیں۔ یعنی دونوں طرف سے شیشے کی سطح ہموار ہوتی ہے۔ اس کی ساخت بالکل آسان ہے۔ کیونکہ کانچ اور بلور کی پتلی چادروں میں سے بیضوی ٹکڑے بآسانی تراش لئے جاتے ہیں۔ لیکن دوسری قسم کے تال جو محدب کہلاتے ہیں بنانا ذرا مشکل کام ہے محدب اسے کہتے ہیں جس کے کنارے پتلے ہوں اور درمیان سے موٹا ہو اور اس وجہ سے درمیان سے ابھرا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ اس کی ساخت سان پر کی جاتی ہے یا پتھر کی سل پر اسی قسم کا گڑھا کھود کر پھر کانچ یا بلور اس پر گھس کر بناتے ہیں۔ سل پر گھس کر بنانا ذرا آسان ہے۔ پتھر کی بڑی چوڑی سل پر اوزاروں سے کھود کر ایک گڑھا ایسا بناتے ہیں جو درمیان سے گہرا۔ لیکن کناروں کے پاس سے کم گہرا ہو۔ کانچ یا بلور کے ٹکڑے اس گڑھے کے برابر گول کاٹ کر اس سل کے گڑھے پر رکھ کر چاروں طرف گھما کر گھستے ہیں۔ ریت اور ایمری پاؤڈر اور پانی سے مدد لیتے ہیں یعنی گول آئینی یا بلوری گول ٹکڑے کو سل پر گھستے ہیں۔ ریت یا ایمری پاؤڈر کو پانی سے تر کر کے ساتھ رگڑ دیتے ہیں۔ شیشہ درمیان سے موٹا اور کناروں سے پتلا کر لیتے ہیں۔ سل کے علاوہ پتھر کی سان پر بھی کناروں کو گھس کر پتلا کر لیتے ہیں۔ ولایت میں تو برقی طاقت سے سان چلتے ہیں جن کی رگڑ سے آناً فاناً کنارے گھسے جا سکتے ہیں۔ تھوڑے کام والوں کے لئے ولایت والوں نے چھوٹے چھوٹے سان ایک ہاتھ کی مدد سے گھومنے والے بنائے ہیں۔ ان کے ساتھ گرفت کے لئے پیچ لگا ہوا ہوتا ہے۔ جس کے ذریعہ اس چھوٹی سی مشین کو جہاں چاہو لگا لو۔ الغرض پیچ کے ذریعہ کسی تختہ پر پھنسا کر داہنے ہاتھ سے ہینڈل گھماتے ہیں جس کے ذریعہ چکر پھیرتے ہیں اور چکروں کی مشینری چھوٹے سے سان کو جس کا قطر4انچ ہوتا ہے۔ بڑی تیزی سے گھماتی ہے۔ پس اس سان پر آئینے اور کانچ کے ٹکڑے گھس لئے جاتے ہیں۔ ایسا شیشہ جس کا پیٹ موٹا اور کنارے پتلے ہوں محدب کہلاتا ہے اس طرح پر اس میں ہر ایک شے موٹی نظر آتی ہے اور یہ آتشی شیشہ ہوا کرتا ہے جن لوگوں کو لقوہ کی بیماری ہوا کرتی ہے ان کو قلعی کیا ہوا آتشی شیشہ دکھاتے ہیں جس میں ان کو اپنا چہرہ بہت بھاری اور موٹا نظر آتا ہے۔ نیز آتشی شیشے ان بڑی عمر کے آدمیوں کے لئے مفید ہیں۔ جن کی آنکھیں آپریشن سے بنائی گئی ہوں۔ انگریزی میں محدب شیشے کو کہتے ہیں Coilcaveتیسری قسم اس شیشے کی ہے جس کے کنارے موٹے مگر بیچ سے پتلا ہو اس طرح کا یہ آتشی شیشے کے برخلاف ہے۔ اس سے چھوٹی نظر آتی ہے جس شخص کی ناک پتلی چوڑی یا پھیلی ہو اس کے لئے اس قسم کے شیشے بہت کارآمد ہیں۔ ان کے بنانے میں ذرا مشق درکار ہے۔ ترکیب ان کی یہ ہے کہ شیشم کی لکڑی کے رول بنا کر ان کے سرے پر گول گھنٹہ یاں کرنڈ پتھر کی لگا لیں اس طرح پت کرنڈ پتھر کی گھنٹری پس اس رول کو چرخ پر چڑھا کر کمان کے ذریعہ پھراؤ کمان کا ڈورا رول پر چڑھا رہے۔ جس طرح مہر کند کمان اور ڈورے کے ذریعہ مشین پھرا کر مہر کھودتا ہے۔ اسی طرح اس گھنڈی دار رول کو پھرا کر شیشہ کو درمیان سے گہرا کیا جاتا ہے۔ اس قسم کے شیشے کو جو بیچ سے پتلا اور کناروں سے موٹا ہو کنکیو کہلاتا ہے۔ دیسی سوداگر اس کو کلیا کی عینک کہتے ہیں۔ یہ خورد بین نظر والوں کے واسطے ہوا کرتی ہے۔ بلوری اور قیمتی عینکوں کی شناخت قیمتی عینک وہی ہے جو بلور یا کرسٹل کی بنی ہوئی ہو۔ اس کی شناخت کے لئے انگریزوں نے ایک ٹسٹ گلاس آلہ ایجاد کیا ہے۔ اس کے دو پردے ہوتے ہیں دونوں کے درمیان رکھ کر دیکھیں بلور ہو گا۔ تو اس کا رنگ ہرا نظر آئے گا اور اگر کانچ ہو گا تو وہ بالکل سیاہ اندھیرا دکھائی دے گا۔ لیکن اس آلہ کے بغیر بلور کے ٹسٹ کرنے کا یہ طریقہ ہے کہ ہر طرف کو غور کرے اور پھیر کر ترچھا کر کے دیکھے کہ شیشے کے اندر پانی کی گول گول دھاریاں ہیں یا نہیں۔ یہ دھاریاں کچھ اس قسم کی ہوتی ہیں جیسے کسی کھڑے ہوئے پانی میں ہاتھ مارنے سے ہوتی ہیں۔ اس قسم کے اگر یہ پائے جائیں تو سمجھ لو کہ عینک ڈھلے ہوئے کانچ کی ہے جو سستی اور نکمی ہے اگر ایسا نہ ہو بلکہ کنارے بھی نوکیلے ہوں تو بس سمجھ لو کہ بلور یا کرسٹل کی تراشی ہوئی عینک ہے جو قیمتی ہے۔ ابتداء میں جب تک مشق نہ ہو۔ یہ شناخت ذرا مشکل ہے۔ جب دو چار بار قیمتی بلوری اور سستی کانچ کی عینکوں کا بالمقابل موازنہ ہو جاتا ہے۔ تو پھر پہچان آسان ہو جاتی ہے۔ ایک اور پہچان بھی ہے کہ بلوری عینک کانچ سے بھاری ہوتی ہے۔ اور کانچ کی نسبت بلور زیادہ سرحد محسوس ہوا کرتا ہے۔ اس لئے ان سب آزمائشوں کا اچھی طرح محاورہ کر لینا چاہئے۔ چند پہچانیں اور بھی ہیں جو حسب ذیل ہیں: 1۔ بلور پر دھوپ کی گرمی کانچ کی نسبت دیر میں اثر کرتی ہے یعنی اگر دونوں قسم کی عینکوں کو دھوپ میں رکھا جائے تو بلور کی نسبت کانچ کی عینک جلد گرم ہو جائے گی۔ 2۔ کناروں پر اگر سبزی جھلکے تو کانچ سمجھو ورنہ بلور جانو۔ عینک کے شوقینوں کو ضروری تنبیہہ جو لوگ کم قیمت عینکیں لگاتے ہیں وہ آنکھوں کو نقصان پہنچا لیتے ہیں۔ کیونکہ ان کے تال گھس کر جلد دھندلے ہو جاتے ہیں اور جلد دھندلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہوا کا گردہ شیشے پر گرتا ہے اور جب اسے کپڑے سے پونچھتے ہیں تو شیشہ کی سطح رگڑ کھا کھا کر خراب اور آخر کار دھندلی ہو جاتی ہے۔ اورپتھر کی عینک جلد خراب نہیں ہوتی۔ بعض لوگ اس عینک کی تعریف کیا کرتے ہیں جو بچے اور بوڑھے سب کو یکساں لگ جائے۔ یہ کوئی خوبی نہیں ایسی عینک سادہ شیشے کی ہوتی ہے جس کی دونوں سطح یکساں ہموار ہوتی ہیں اس لئے نگاہ کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ البتہ ہموار سطح کی عینک جو رنگدار ہو گرمیوں میں دھوپ کی تیزی سے آنکھ کو ضرور بچاتی ہے۔ کیونکہ سطح ہموار ہونے سے دو یا رنگ کی عینک میں آسمان پر بادل چھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔ عرصہ کا ذکر ہے کہ ایک حای کے پاس اس قسم کی عینک تھی جس کے لگانے سے گہرے بادل آسمان پر نظر آیا کرتے تھے۔ وہ اس کی بڑی تعریف کیا کرتا تھا اور کہتا تھا کہ یہ عینک میں نے پچاس روپیہ کی خریدی ہے حالانکہ یہ رنگدار عینک محض سادہ اور دونوں طرف سے ہموار سطح والے شیشوں کی عینک تھی۔ ممکن ہے کہ حاجی صاحب کی لا علمی کے سبب کسی دکاندار نے ان کو دھوکا دیا ہو۔ یا وہ ناواقف لوگوں کو دھوکا دیتے ہوں ایسی عینک کو انگریزی میں نیوٹرل ٹینٹNeutral Tentکہتے ہیں۔ پیتل یا لوہے کی تار کی بنی ہوئی بھالی دار عینکیں گرمیوں میں اس لئے مضر ہیں کہ تاروں کی جالی اور دھوپ سے تپ کر نقصان پہنچاتی ہیں۔ مختلف لوگوں کو مختلف نمبر کی عینکیں لگنے کی وجہ ہر شخص کی آنکھ میں پتلی کے نیچے ایک قدرتی آئینہ ہوتا ہے جسے لینز یا رینٹا کہتے ہیں اسی کے ذریعہ آدمی کو ہر شے نظر آتی ہے۔ کیونکہ اس پر ہر شے کا عکس پڑتا ہے جس کا خیال اعصاب کے ذریعہ دماغ میں پہنچتا ہے۔ پھر عمر کے لحاظ سے دماغ کے اعصاب کی کمزوری کی وجہ سے بعض دیگر نقائص کی وجہ سے یہ آئینہ کبھی دھندلا ہو کر اندھا ہو جاتا ہے جسے موتیا بند کہتے ہیں۔ کبھی اپنی اصلی جگہ سے آگے پیچھے بھی ہو جاتا ہے جس سے بعید نظری یا قریب نظری کا عارضہ ہو جاتا ہے کبھی یہ لینز ٹیڑھا ہو جاتا ہے جس سے اشیا پھٹے ہوئے اورخراب نظر آنے لگتے ہیں۔ نیز یہ آئینہ کسی کی آنکھ میں محدب یعنی اوپر کو ابھرا ہوتا ہے اور کسی کی آنکھ میں مقعر یعنی اندر سے گہرا ہوتا ہے۔ کسی کی آنکھ کا آئینہ چورس اور کسی کا کسی اور وضع کا ہوتا ہے۔ اس لئے ہر شخص کی آنکھ کے لئے اس کے لینز کی ہیئت کے موافق مختلف نمبر کی عینک درکار ہوتی ہے۔ عینک کا انتخاب سب سے بہتر طریق یہی ہے کہ عینک کو لگا کر اور پڑھ کر دیکھے جو عینک نظر کے مطابق آئے وہی ٹھیک ہے۔ اس لئے بڑے بڑے عینک فروش اسی طریق سے عینک دیکھتے ہیں کہ آدمی کی آنکھ پر موٹی عینک ایسی لگاتے ہیں جس کے شیشے جدا ہوں اور عینک سے باہر نکل سکیں پس مختلف نمبروں کے شیشے لگا لگا کر اور عبارت پڑھوا پڑھوا کر دیکھتے ہیں پس جو آئینہ جسے موافق آ جاتا ہے وہی اس کے لئے موزوں سمجھتے ہیں۔ بعید نظری یا قریب نظری کا امتحان 1۔ فٹ کے فاصلہ سے جو شخص مڑ کے برابر موٹی تحریر پڑھ سکے یا شے دیکھ سکے اس کی نظر اپنی اصلی حالت پر سمجھو اگر اس سے کم فاصلہ سے نظر آئے تو نظر کمزور سمجھو ایسا ہی عینک لگا کر اگر دس انچ کے فاصلہ سے بخوبی پڑھ سکے تو عینک فٹ سمجھو ورنہ خلاف سمجھو۔ کانچ اور بلور کی عینک فرض کرو کہ ایک شخص کے پاس دو عینکیں ہیں ایک کانچ کی اور دوسری بلور کی دونوں س کی نظر کو ٹھیک لگتی ہیں۔ ان میں سے بلور کی عینک کو اس لئے فضیلت ہے کہ یہ جلد دھندلی نہیں ہوتی۔ کیونکہ بلود گرد و غبار کی رگڑ سے جلد دھندلا نہیں ہوتا اور نہ دھوپ سے جلدی تپتا ہے۔ برخلاف اس کے کانچ دھوپ سے بہت جلد تپ جاتا ہے اور جو غبار اس پر پڑتاہے جب اسے پونچھتے ہیں تو اس کی روزانہ رگڑ سے رفتہ رفتہ دھندلا ہوتا جاتا ہے اور آخر کو بالکل خراب ہو جاتا ہے۔ عینک کی مختصر تاریخ کہتے ہیں کہ وہ عینک جو بعید یا قریب نظری کو مدد دیتی ہے تیرھویں صدی کی ایجاد ہے۔ اس ایجاد کا سہرا ایک راہب مسمی الاسنڈ روڈی سپینا کے سر ہے۔ جو ملک پیہ میں 1313ء میں فوٹ ہوا۔ ایک اور شخص بھی اس کا موجد گنا جاتا ہے۔ اس کا نام سلونیو ڈیگلی اماٹی تھا جو شہر فلارنس میں1317ء کو فوٹ ہوا۔ لیکن بعض پرانی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ عینک گیارھویں صدی میں استعمال ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ ایک عرب مورخ الہ دین اپنی تاریخ میں جو اس نے گیارھویں صدی میں لکھی تھی اس کا ذکر کرتا ہے۔ ایسا ہی ایک انگریز مورخ راجر بیکن جو1214ء سے لے کر1294ء تک زندہ رہا۔ وہ بھی اپنی تالیفات میں ا سکا ذکر کرتا ہے۔ 1484ء میں نورمبرگ عینک ساز موجود تھا۔ ابتداء میں جو عینکیں بنائی گئی تھیں وہ دھندلی بھی تھیں اوران کا فریم بھی بد وضع تھا۔ انیسویں صدی تک ان میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی۔ لیکن انیسویں صدی میں دھاتوں کے فریم بننے شروع ہوئے۔ جو نہایت پسندیدہ اور جلی تھے۔ اس سے پہلے کچھوے کی ہڈیوں اور سینگوں کے فریم بھدی وضع کے بنا کرتے تھے۔اب بھی کہیں کہیں شاذ و نادر اس قسم کی عینکیں آ جاتی ہیں۔ جو ہڈی اور سینگ کی بنی ہوتی ہیں۔ جن کو انگریزی میں گاگز کہتے ہیں۔ وول ہرہم پٹن (ایک شہر کا نام ہے) کے کاریگر فولادی فریم بنانے میں اس قدر مشاق ہیں۔ کہ کمانی اور شیشہ دونوں کا وزن1/4اونس ہوتا ہے گویا کل عینک 9ماشہ کے قریب وزنی ہوتی ہے۔ اس لئے سونے چاندی اور دوسری دھاتوں کے انہوں نے کوئی قدر نہیں رکھے۔ یعنی وہ امیروں اور بڑے بڑے جلیل القدر لوگوں کے لئے سونے یا چاندی کی عینک نہیں بناتے۔ گویا ان کی لوہے کی کمانی کی عینکیں ایسی نازک سبک اور خوبصورت ہوتی ہیں کہ دوسری دھاتوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انیسویں صدی سے ان میں اور بہت کچھ اضافہ کہ فرہم مختلف قسم کے بنائے گئے ہیں۔ پہلے فریم کی کہانیاں سیدھی ہوا کرتی تھیں مگر جب دیرینہ استعمال سے وہ کہانیاں نرم ہو جائیں تو پھر عینک گر پڑتی تھی۔ اس نقص کو دور کرنے کے لئے کمانیاں کنڈے دار ایجاد کی گئیں تاکہ وہ کانوں کے پیچھے پھنسائی جا سکیں۔ اور گرنے سے محفوظ رہ سکیں۔ ایک قسم کے فریم ایسے بھی ایجاد ہوئے ہیں جنہیں کمانی کی ضرورت نہیں وہ صرف ناک پر چڑھائی جاتی ہے اور اسی لئے ایسی مختصر ہوتی ہیں کہ دوہری کر کے ایک ذرا سے بٹوے یا ڈبیہ میں رکھی جا سکتی ہیں۔ فریم کی شکل اس طرح کی ہوتی ہے اس قسم کی عینک کو نوز پنج یعنی ناک دبانے والی کہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ڈورا یا پتلی زنجیر لگی ہوتی ہے۔ جو گلے میں ڈال دیتے ہیں یا کان میں پھنسا دیتے ہیں تاکہ کہیں ناک سے چھوٹ کر نیچے نہ گرجائے۔ چند سال سے اس تکلیف کو بھی رفع کر دیا ہے اور ایسا فریم سینگ کا کمانی دار ایجاد کیا ہے جو دونوں طرفوں سے کنپٹوں کو پکڑے رکھتی ہیں۔ الف اور سب سلیگ کے بنے ہوئے ہیں۔ وہ دو کمانی دار پرزے ہیں۔ جو سر کے دونوں طرف کنپٹیوں کو دبائے رکھتی ہیں۔ ان میں یہ فائدہ ہے کہ تھوڑی جگہ میں بند ہو سکتی ہیں اور بہ سبب سینگ ہونے کے دھوپ سے تپتا نہیں فوجی عینکیں بغیر کمانی کے ہوتی ہیں جو آنکھوں پر لگا کر ڈور سے باندھ لی جاتی ہیں۔ ڈور یافیتہ دونوں کانوں سے بندھا ہوا ہوتا ہے۔ اس طرح بعض آدمیوں کی دونوں آنکھوں کی بصارت میں کچھ فرق ہوتا ہے اس لئے ان کی عینک کا ایک شیشہ کسی اور نمبر کا ہوتا ہے اور دوسرا شیشہ کسی اور نمبر کا ہوتا ہے بعض آدمی کمبائنڈ عینک کے شائق ہوتے ہیں۔ اس ایک ہی عینک کے ذریعہ سے بھی اور دور بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس عینک میں دونوں قسم کے شیشے تراش کر لگائے جاتے ہیں اس اس تصویر میں یہ دکھایا ہے کہ کس طرح ایک خانہ میں دو قسم کے مختلف آئینے لگے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں کمبائنڈ عینک کے شیشوں کا جوڑ ایک اور طرز سے بھی کیا جاتا ہے جس کا تراشنا کچھ کام رکھتا ہے اس کی تراش اس طرح پر ہے جیسے تصویر سے ظاہر ہے ہر چند کہ ہیرے کی قلم سے ٹکڑا تراش کر جوڑا جاتا ہے۔ مگر تراشے ہوئے دونوں ٹکڑوں کو اس طرح ملا کر رکھنا کہ نیچے اوپر درست رہیں آسان کام نہیں۔ بعض آدمیوں کی طرف ایک آنکھ خراب ہوتی ہے ایسے آدمیوں کی اسی آنکھ کو شیشہ لگایا جاتا ہے جسے یکا کہتے ہیں۔ یہ شیشہ ایک ڈور یا باریک زنجیر سے بندھا ہوا ہوتا ہے تاکہ آنکھ سے گر کر ٹوٹ نہ جائے۔ بعض شیشے کے کنارے کنگرہ دار ہوتے ہیں تاکہ آنکھ کے حلقہ کی گرفت میں اچھی طرح آ سکے۔ پرانے فیشن کی کمانیاں جو بالکل سیدھی ہوتی ہیں اور جن کا پچھلا حصہ ڈبل ہونے کے سبب کمانی دار بن جاتا ہے اب متروک ہوتی جاتی ہیں۔ ڈبل کمانی جو کھول کر کہنی دار بنائی گئی ہے۔ ڈبل کمانی سیدھی، علاوہ ازیں اور بہت سی اقسام کی عینکیں ہیں جن میں سپرنگ یا سر ہوتے ہیں اور ان کے ذریعہ وہ ناک میں پھنسی رہتی ہیں۔ عینک کے شیشوں کے نمبر معلوم کرنے کے لئے ایک میٹر ہوتا ہے جو رسٹ واچ کی مانند ایک چھوٹی سی ڈبیہ ہوتی ہے اس ڈبیہ میں جیسی گھڑی کی مانند دائرہ بنا ہوتا ہے جس پر 1-2, 3-4, 5-6وغیرہ نمبر لکھے ہوتے ہیں پورا نمبر اور آدھا نمبر بھی ہوتا ہے ڈھکن کے گھیرے سے باہر ایک سوئی نکل رہتی ہے۔ اس طرح اس نکلے ہوئے سرے کو عینک کے شیشہ پر دبا کر شیشہ کے تمام جسم پر پھیرا جاتا ہے۔ اندر والی سوئی اندر والے دائرہ کے جس نمبر پر چلی جاتی ہے وہی نمبر عینک کا سمجھا جاتا ہے۔ اسی نمبر کی یادداشت سے آئندہ عینک خریدی جا سکتی ہے۔ ایک اور بات قابل یاد ہے کہ کانچ کے شیشے اور بلور کے شیشوں میں کام تو یکساں چلتا ہے اور نظر پر کوئی اچھا یا برا اثر نہیں پڑتا۔ نقص صرف یہ ہے کہ کانچ بہت جلد دھندلا ہو جاتا ہے اور بلور دیرپا ہوتا ہے۔ ٭٭٭ الکاسب حبیب اللہ کسب (اپنے ہاتھ سے محنت کرنے والا) کرنے والا اللہ کا دوست ہے (حدیث) چھوٹے چھوٹے کاروبار چلانے کے فارمولے المونیم کے برتن قلعی کرنا خرچ برائے نام ہے بے روزگار حضرات توجہ دیں۔ قلعی جو برتن قلعی کرنے کے کام آتی ہے۔ اسے قینچی سے کتر کتر کر پترے بنا لیں۔ قلعی پترہ کردہ ایک تولہ تیزاب گندھک 2تولہ، عرق گلاب 2 1/2 تولہ پہلے قلعی اور تیزاب میں حل ہو جائے گی پھر عرق گلاب ملا کر کام میں لائیں۔ حسب ضرورت برتن پر لوشن کے قطرات ڈال کر روئی سے تمام برتن پر مل دیں۔ برتن چمکنے لگے گا۔ نوٹ: بندہ کا جہاں تک خیال ہے کہ گرم پانی سے روشنی اڑ جائے گی پبلک کو اندھیرے میں نہیں رہنا چاہئے۔ یعنی قلعی شدہ برتنوں کو گرم پانی سے نہ دھوئیں بلکہ ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ جوہر گیس لیمپ یا چمنی دھواں نہ دے گی۔ روشنی چار گنا زیادہ ہو گی چمنی کے لئے ایک یا ڈیڑھ چٹکی اور کنستر کے لئے ایک تولہ یا اس سے کم و بیش کافی ہوتا ہے خوبصورت لیبلوں میں بند کر کے تجارت کریں۔ فینائل خشک سفوف کردہ 3 تولہ 3 ماشہ، نمک لاہوری (کھانے کے کام کرنے والا سفید کافی نمک) 7ماشہ4رتی، کافور1ماشہ 4 رتی سب کو باہم ملا کر کھرل میں باریک کر لیں اور تجارت کریں۔ نیارا دھونا سونے چاندی کے زیورات صاف کرنے والے سفوف جو برش سے صندوق یا کاٹھرے میں گرتے رہتے ہیں۔ حفاظت سے رکھو۔ کچھ عرصے کے بعد جب ایسا سفوف بہت سا جمع ہو جائے تو اس کو اور اسی قسم کے دوسرے فضلات کو ایک جا جمع کر کے کوٹھالی میں رکھ کر گلاؤ۔ اور سہاگہ دے کر خرچ دو۔ پس اس میں رینی مرکب دھات کی نکلے گی۔ جس میں سونا، چاندی تانبا وغیرہ سب دھاتیں شامل ہوں گی۔ تب ان کو اس طرح الگ الگ کرو کہ دو حصہ شورہ کا تیزاب، حصہ پانی میں ملا کر آتشی شیشی میں ڈال دو اور دھات کے پتلے پتلے پترے بنا کر اور جو کے برابر ٹکڑے کاٹ کر اس تیزاب میں ڈال دو۔ پس اس شیشی کو جو مٹی سے لپٹی ہوئی ہو کوئلوں کی آگ پر رکھ دو اور حرارت دو۔ تیزاب دھاتوں پر اثر کرنا شروع کرے گا۔ پس تانبا اور چاندی تو تیزاب کے اندر گل جائیں گے اور سونا نیچے بیٹھ جائے گا۔ اور نسواری رنگ کا سفوف بن جائے گا۔ پس اوپر سے تیزاب نتھار کر نیچے سے سونا الگ کر لو اور سہاگہ دے کر گلا کر رینی بنا لو۔ پس جو تیزاب سبز رنگ اوپر سے نتھارا گیا ہے اس کو ایک علیحدہ برتن میں ڈال کر اس میں تانبے کے ٹکڑے ڈال دو۔ پس جس قدر چاندی تیزاب میں حل ہو کر ملی ہوئی ہے۔ وہ سب نیچے بیٹھ جائے گی۔ اس کو بھی الگ کر کے سہاگہ دے کر گلا ڈالو۔ اب سونا اور چاندی تو الگ ہو گئے رہا تانبا جو ابھی تیزاب میں گھلا ہوا ہے اسے پھینک دیجئے۔ کیونکہ یہ زیادہ قیمتی نہیں ہے اور اگر اسے نکال کر ہی دیکھنا ہے تو لوہے کے چند ٹکڑے اس تیزاب میں ڈال دو کچھ عرصہ میں تمام تانبا لوہے پر تہ نشین ہو جائے گا۔ سونا اور چاندی کے گلانے سے پہلے چند بار پانی سے دھو لینا چاہئے۔ ڈابر (ڈاکٹر ایس کے برمن) پرائیویٹ لمیٹڈ کلکتہ جلابن نسخہ: پلو کا لو سنتھ 64گرین ایکسٹریکٹ ہائیو سائمس8گرین ایکسٹریکٹ بیلا ڈونا4گرین پوڈو فلین2 1/2گرین ان سب دواؤں کو باہم ملا کر16گولیاں بنائیں۔ خوراک: رات کو سوتے وقت ایک سے دو گلی ہمراہ پانی یا دودھ استعمال کریں۔ صبح کو ایک دست صاف ہو کر آئے گا اور قبض دور ہو جائے گی۔ لوکیش کیمیکل ورکس رائے پور بجلی کا تیل نسخہ: ویجی ٹیبل آئل 10اونس تارپین کا تیل 10 اونس تیل نیلگری10 اونس کافور8اونس تیل کا لال رنگ2ماشہ کافور کو نیلگری تیل میں حل کر کے باقی چیزیں ملا لیں۔ دوا تیار ہے۔ فوائد: یہ جوڑوں کے درد، درد کمر، درد پشت وغیرہ ریحی امراض کے لئے نہایت مفید ہے۔ کے، ٹی ڈونگرے اینڈ کمپنی بمبئی و کانپور ڈونگرے کا بال امرت نسخہ: ہائپو فاسفیٹ آف سوڈا ایک ڈرام ہائپو فاسفیٹ آف لائم ایک ڈرام کانڈ کا شربت1 1/2پونڈ عرق باؤ بڑنگ3/4اونس عرق سونٹھ3/4اونس تمام اشیاء شربت میں ملا کر حل کر لیں اور میٹھا لال رنگ ملا کر شربت کو رنگین بنا لیں۔ خوراک: ایک چھوٹا چمچہ صبح، ایک چمچہ شام کو دیں۔ فوائد: یہ دوا بچوں کے امراض مثلاً دانت نکلنے میں تکلیف، ہرے پیلے اور رنگ برنگے دست آنا، قے، دودھ ہضم نہ ہونا، بچے کا کمزور ہونا وغیرہ کے لئے مفید ہے۔ ٭٭٭ پاکستان کیمیکل اینڈ فارمیسوئیکل ورکس، لاہور سوڈا منٹ ٹیبلٹس نسخہ: سوڈیم بائی کاربونیٹ25گرام آئل پیپر منٹ3/10سی سی پیرافین آئل1سی سی نشاستہ کا باریک چھنا ہوا سفوف4گرام پہلے آئل پیپر منٹ کو پیرافین آئل کے ساتھ ملا لیں۔ پھر کو نشاستہ میں بخوبی ملا لیں۔ پھر سوڈیم اچھی طرح سے ملا کر100ٹکیاں بنا لیں۔ فوائد: پیٹ کے درد، اپھارہ، کھٹی ڈکار، سینہ میں جلن اور پیٹ میں بھاری پن کے لئے بہترین دوا ہے۔ مقدار خوراک: ایک سے دو ٹکیاں کھانا کھانے کے بعد ہمراہ پانی استعمال کریں۔ ٭٭٭ بروک لیکس نسخہ: سکرین2گرین فیناف تھالین90گرین ٹنکچر آف ونیلا22منم کوکو45گرین کھانڈ پسی ہوئی5گرام ترکیب تیاری: سکرین کو ٹنکچر میں حل کر کے فینول تھالین ملائیں۔ آخر میں کھانڈ اور کوکو کھرل کریں۔ پیس کر شامل کر دیں۔ اور 5 گرین کی ٹکیاں بنا لیں۔ مقدار خوراک: 1 تا 2 ٹکیاں ہمراہ دودھ استعمال کریں۔ عمدہ قبض کشا دوائی ہے۔ ٭٭٭ استھما کیور نسخہ: ایفی ڈرین ہائیڈرو کلور1/2گرین پوٹاسیم آیومائیڈ5گرین ٹنکچر بیلا ڈونا8منم ٹنکچر لوبیلیا ایتھرس15منم لیکوئیڈ ایکسٹریکٹ آف لیکورس20منم پیپر منٹ واٹر تا اونس،سب کو ملا لیں دوا تیار ہے۔ فوراً دمہ کی نہایت اکسیری اور کامیاب دوا ہے۔ دمہ کے سگریٹ مرض دمہ کے لئے یورپ سے کئی قسم کے سگریٹ آتے ہیں، جن کے پینے سے اس مرض کا جوش گھٹ جاتا ہے۔ ان کو بنانے کے لئے حسب ذیل طریقہ ہے: تمباکو90گرام پوٹاسیم آئیوڈائیڈ5 گرام ایکسٹریکٹ آف سٹرے مونیم، پوٹاشیم نائٹریٹ5 گرام الکوحل 65گرام تمام دواؤں کو اچھی طرح ملا لیں اور رائس پیپر میں لپیٹ کر ایک سو سگریٹ بنا لیں۔ ٭٭٭ آیوڈیکس (Iodex) یہ مرہم دنیا بھر میں بکتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں بند اور ویزلین جیسا ہوتا ہے۔ اس کے لگانے سے پھوڑے، پھنسی، درد اور اندرونی چوٹ کو آرام ہوتا ہے۔ نسخہ یہ ہے: خالص آیوڈین2 1/2ڈرام زیتون کا تیل2اونس لینولین (اون کی چربی)4اونس سفید ویسلین3اونس میتھل سلی سلاس3ڈرام ہارڈ پیرافین1/2اونس بنانے کی ترکیب: زیتون کے تیل کی جگہ مونگ پھلی کا تیل بھی کام میں لا سکتے ہیں۔ آیوڈین کو پہلے باریک پیس کر زیتون کے تیل میں ڈال کر گرم کریں جب یہ گرم ہو جائے تو اس میں ہارڈ پیرافین (یا اگر یہ نہ ملے تو اتنے وزن کی موم بتی ملا دیں) اور لینولین ملا دیں۔ جب سب چیزیں مل کر یک جان ہو جائیں، اس میں میتھل سلی سلاس ملا کر ڈبیوں میں بھر دیں۔ یہ مرہم جلد میں جذب ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں لینولین ہے۔ ٭٭٭ لاکھوں روپے کمانے کا راز کھل گیا لاکھوں روپے کمائیے حنا مہندی شیمپو Hina Mehindi Shampoo مہندی کی دنیا میں ایک انقلابی خوش رنگ حنا مہندی شیمپو: خالص مہندی کے شیمپو یورپی اور عرب ملکوں میں بڑی کامیابی سے فروخت کئے جا سکتے ہیں۔ مہندی ہونے کے سبب اس شیمپو سے بال دھونے پر خوبصورت بھورا رنگ چڑھتا رہتا ہے۔ یورپین اور عرب خواتین اسے بڑے شوق سے استعمال کرتی ہیں۔ مہندی کا سفوف2 چھٹانک پوٹاشیم کاربونیٹ3چھٹانک ریٹھے کا سفوف2چھٹانک بوریکس3چھٹانک صابن کا سفوف10چھٹانک سکاکائی1/2چھٹانک ’’ حنا‘‘ خوشبو مطابق ضرورت، تمام چیزوں کو اچھی طرح رگڑ کر نمبر100 چھلنی میں چھان کر پھر کپڑے سے چھان کر تھوڑے سے بوریکس میں خوشبو ملا کر خوب رگڑیں جب اچھی طرح حل ہو جائے تو پھر باقی ماندہ بوریکس مہندی کا سفوف اور صابن کا سفوف ملا کر رگڑیں اچھی طرح آپس میں یکجان ہونے پر باریک چھلنی نمبر100سے چھان لیں۔ خوشبو جو آپ کو پسند ہو ملا لیں بہتر یہ ہے کہ حنا کی خوشبو ملا لیں تو اچھا رہے گا۔ بھارت میں حنا مہندی کے نام سے مہندی تیار ہو رہی ہے جو دنیا بھر میں بڑی مقبول ہو رہی ہے۔ چھوٹے چھوٹے چھ انچ لمبے اور 4 1/2 انچ چوڑے خورت ڈبہ پر 4یا5 رنگ کی خوبصورت پرٹھگ کی گئی ہے۔ اور ڈبہ کے دونوں طرف حنا مہندی اور ایک بہت ہی دیدہ زیب اور خوبصورت تصویر چھپی ہے۔ بہت ہی خوبصورت ڈبہ میں پیکنگ کی ہے جو باہر کے تمام عرب ملکوں سعودی عرب، اردن، شام، مصر، مراکش وغیرہ۔ برطانیہ، فرانس، امریکہ اور دوسرے ممالک میں فروخت کر رہے ہیں اور حنا مہندی کے نام سے بڑی مقبول ہے۔ اور ہر مرد عورت بڑے شوق سے استعمال کرتا ہے۔ آپ بھی اس طرح انتہائی خوبصورت پیکٹ بنا کر درمیان میں ’’ مور‘‘ کی تصویر بنائیں یا پھر آپ اپنی پسند کی تصویر بنا سکتے ہیں۔ عورت کے بالوں کی تصویر بھی بن سکتی ہے۔ پہلے اپنے ملک میں فروخت کریں اور پھر بیرون ملک مال برآمد کریں بڑی منافع بخش تجارت ہے۔ بھارت والے لاکھوں روپے اسی’’ حنا مہندی‘‘ سے کما رہے ہیں۔ آپ بھی اللہ کا نام لے کر اچھے سے اچھا مال بنائیں اور ملک میں مشہوری کریں اخبارات میں اشتہارات دیں اور ریڈیو، ٹیلی ویژن پر پبلسٹی کریں۔ غیر ملکی اخبارات اور رسائل میں اشتہارات دیں۔ انشاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی اور دنوں میں ہی آپ کے کاروبار کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی نصیب ہو گی۔ بعد کامیابی اس خادم کو بھی دعا میں یاد رکھیں۔ پاکستان میں مہندی عام باغوں میں ہوتی ہے۔ خصوصاً میلسی ضلع ملتان، بھیرہ ضلع سرگودھا کے علاقوں میں بہت کاشت ہوتی ہے جو ہزاروں من کے حساب سے ملک کے دوسرے حصوں میں بھیجی جاتی ہے۔ مہندی کے رنگ کو بہتر کرنے کے لئے کچھ املی لے کر تھوڑی پانی میں بھگو کر املی کو اپنی میں حل کر کے پھر کپڑے چھان لیں پھر اس چھنے ہوئے پانی میں مہندی کو گھول کر دس منٹ بعد لگائیں۔ تو بہت ہی زیادہ رنگ آتا ہے۔ حنا مہندی مہندی ہونے کے سبب اس تیار کردہ مہندی سے سر دھونے پر خوبصورت سنہری اور بھورے بال نکل آتے ہیں۔ غیر ممالک کی عورتیں اور مرد بڑے شوق سے استعمال کرتے ہیں۔ بڑا نایاب حسن کو دوبالا کرنے والا شیمپو ہے۔ بنایئے اور فائدہ اٹھایئے۔ بڑا منافع بخش کاروبار بھی ہے۔ مندرجہ بالا طریقہ پر بنا کر فروخت کریں۔ دسمہ اور مہندی برابر وزن میں یعنی ایک کلو، بوریکس2 اونس، کاربونیٹ آف سوڈا12 چھٹانک، اخروٹ کے اوپر کا چھلکا5 اونس، پھٹکڑی 2اونس، سکاکائی ایک اونس، خوشبو حنا حسب ضرورت اگر دستیاب ہو جائے تو مہندی لالہ کی پتی (بینچی )1/2کلو، یہ پتی کوہ مری، سوات، ایبٹ آباد، چترال، گلگت کے پہاڑی علاقوں میں ملتی ہے۔ اگر نہ مل سکے تو رہنے دیجئے۔ اوپر والا فارمولا ہی کافی ہے بڑی کامیاب چیز ہزاروں اور لاکھوں روپیہ کمانے کا فارمولا ہے۔ طریقہ پیکنگ اور فروخت مندرجہ بالا طریق پر کریں۔ خالص اور عمدہ مہندی میلسی اور بھیرہ کے علاقہ سے ملتی ہے۔ وہاں ہی مہندی کے باغیچے ہیں اور خود جا کر خریدیں۔ ٭٭٭ چھوٹی چھوٹی صنعتیں کیسے لگائیں اسکیمیں پریشر اسٹوو مٹی کے تیل سے چلنے والے پریشر اسٹوو آج کل عام ضرورت کی چیزوں میں شامل ہیں جن کی مانگ گھروں اور ہوٹلوں میں روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اس کی افادیت مسلم ہے اور اس کا شمار گیس اسٹوو، لکڑی یا کوئلہ کی انگیٹھی یا چولہوں کے متبادل میں ہوتا ہے۔ اب اس طرح کے اسٹوو دیہات میں بھی مقبول ہو رہے ہیں۔ اپنی قیمت اور کارکردگی کے لحاظ سے بھی یہ متوسط طبقہ اور عام لوگوں میں پسند کیے جاتے ہیں۔ ان کو بنانا بھی آسان ہے اور اسی لیے حکومت نے ان کو چھوٹی صنعتوں کے دائرے میں بنانے کے لیے مختص کر دیا ہے۔ یعنی اب کوئی بڑا کارخانہ یا فیکٹری کسی طرح کا پریشر اسٹوو نہیں بنا سکتی۔ اسی طرح چھوٹے صنعتکاروں کو زیادہ مقابلہ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ پریشر اسٹوو کے اجزاء ترکیبی ٹیوب، برنر الگ ہو جانے والا اسٹینڈ، تیل جمع کرنے کا ڈبہ، مختلف قسم کی ڈھیریاں بنچ تار، پمپ چلانے کا ساز و سامان اور لپٹن ہوتے ہیں۔ زیر نظر اسکیم اچھی کوالٹی کے پریشر اسٹوو جو پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ کے معیار نمبر1.s1346کے مطابق بنانے کے لیے ہے۔ صرف برنر اسمبلی باہر سے لینا پڑے گا اور دیگر چیزیں کارخانے ہی میں بنا کر اسٹوو تیار کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ شروع میں بیان کیا جا چکا ہے۔ پریشر اسٹوو کی مانگ بہت اچھی ہے اور کوالٹی کا اسٹوو بڑی آسانی سے بک سکتا ہے اور اس میں نفع کی کافی گنجائش ہے۔ گیس اسٹوو کے مقابلے میں یہ سستا بھی ہوتا ہے اور محفوظ بھی۔ اس کو چھوٹا بچہ بھی آسانی کے ساتھ چلا سکتا ہے۔ لکڑی اور کوئلہ کے چولہوں کے مقابلہ میں بھی یہ آسان اور آرام دہ ہوتا ہے۔ پریشر اسٹوو بنانے کی اسکیم: یہ اسکیم14,40 پریشر اسٹوو جن کی تھوک قیمت92000روپے ہے تیار کرنے کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ لیکن اس نشانے میں حسب ضرورت رد و بدل بھی کیا جا سکتا ہے۔ آج کل خام مال اور دیگر اشیاء کی قیمتیں روز گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں اس لیے صنعت لگانے سے قبل تمام چیزوں کی صحیح قیمت کا پتہ لگانا نہایت ضروری ہے۔ اسٹوو بنانے کی ترکیب: 1۔ سب سے پہلے پیتل کی چادر سے تیل رکھنے کا ڈبہ بنایا جاتا ہے جو اوپر اور نیچے دونوں طرف سے پریس کیا جاتا ہے اور جو800سے لے کر850سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔ 2۔ اس کے بعد فولاد کا ڈھکن سائلنسر برنر کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ 3۔ ٹیوب برنر جس پر نکل اور چاندی کی پالش ہوتی ہے بنا بنایا بازار سے خرید لیا جاتا ہے۔ 4۔ برنر پلیٹ180میٹر سے لے کر 0-25میٹر کے قطر کی بازار سے بنی ہوئی لے لی جاتی ہے۔ اسی طرح پیتل کا مہین تار اسی ناپ کا بازار سے مل جائے گا 5۔ اوپر کا رنگ جو لوہے کی شیٹ کو پریس کر کے بنایا جاتا ہے۔ 6۔ لوہے کی چادر سے پمپ چلانے والا راڈ اور پسٹن معہ چمڑے کے واشر اور پیچ کے بنایا جاتا ہے۔ اگر بتیاں بنانا یہ صنعت یہاں کی قدیم اور روایتی صنعتوں میں سے ایک ہے۔ اس کے پشینی کاریگر ریاست کرناٹک میں خاصی تعداد میں آباد ہیں آج بھی اگر بتی بنانے کے خاص مرکز بنگلور اور میسور میں ہیں جہاں کی مصنوعات ملک بھر میں مشہور ہیں اور خاصی مقبول ہیں۔ اس کے کراچی، حیدر آباد اور لاہور میں بھی اگر بتیاں بنانے کے چھوٹے کارخانے بہت بڑی تعداد میں واقع ہیں۔ میسور میں اگر بتی بنانے والوں کی ایک ایسوسی ایشن بھی قائم ہے جس کے ڈھائی سو سے اوپر ممبر ہیں اور یہ ایسوسی ایشن اپنی کارکردگی کے لحاظ سے فعال اور مستعد ہے۔ اگربتیوں کا استعمال نہ صرف اندرون ملک ہی بلکہ پاکستان سے باہر برابر بڑھتا جا رہا ہے۔ اور اس وقت کے اندازے کے بموجب دنیا کے لگ بھگ82ملکوں سے اگر بتیوں کی مانگ آتی رہتی ہے اسی طرح برآمدی مارکیٹ میں یہ صنعت کار تھوڑی سی توجہ دے کر اچھا خاصا زر مبادلہ اس پر منفعت صنعت سے کما سکتے ہیں۔ یہ صنعت ملک کے کسی بھی حصہ میں قائم کی جا سکتی ہے کیونکہ اس کے لیے خام مال کاریگر اور مشینیں سب ہی چیزیں ملک میں دستیاب ہیں۔ اگر بتیوں کی دو قسمیں ہمارے ملک میں تیار کی جاتی ہیں۔ اگر تو وہ اگر بتیاں ہیں جن کو ایک کیمیاوی محلول جس کو چارکول اور گگاٹو کے پاؤڈر اور سفید ٹکڑوں کو پانی میں بھگو کر تیار کیا جاتا ہے، میں اچھی طرح ڈبویا جاتا ہے اس کے بعد اگر بتیوں کو خوشبودار سر کیوں میں جو سفید تیل اور خوشبودار تیل کی آمیزش سے تیار کئے جاتے ہیں کچھ اور گھل جانے والے محلول مثلاً ڈائی تھیل تھالیٹ کے ساتھ ڈال دیا جاتا ہے۔ دوسرے طریقہ سے مسالہ بتیاں تیار کی جاتی ہیں۔ ان کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ چارکول گگاٹو کے پاؤڈر باکس سے سفید ٹکڑوں، خوشبودار مرکبات، صاف شدہ بیروزہ وغیرہ کو پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بانس کے چھوٹے ٹکڑوں پر ہاتھوں سے گھما گھما کر لگایا جاتا ہے اور سکھا لیا جاتا ہے۔ ان دونوں طریقوں سے تیار کرنے اور سکھانے کے بعد اگر بتیوں کو نمی پر ون سیلیفون کاغذ کے بنڈلوں میں گنتی یا وزن کے حساب سے باندھ دیا جاتا ہے۔ اورپھر ان بنڈلوں کو سیلیفون کاغذ یا مکھی کاغذ کی ایک اور پیکنگ میں ڈال کر چھپے ہوئے کارٹنوں میں رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ کارٹن تیار شدہ اگر بتیوں کو فروخت کے لیے ملک کے مختلف حصوں بلکہ ممالک غیر میں بھیجے جاتے ہیں۔ بسکٹ بنانا موجوزہ زمانہ میں بسکٹوں کا استعمال عام طور پر گھر گھر کیا جاتا ہے اور ان کی مانگ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اضافہ آبادی، کھانے پینے کی عادتوں اور معیار میں تبدیلی، شہری تمدن کے دیہی علاقوں پر اثرات وغیرہ عوامل کی وجہ سے بسکٹوں کی فروخت اور مانگ بڑی باقاعدگی اور تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ ملک میں اس وقت طرح طرح کی کوالٹیوں اور ذائقوں کے بسکٹ تیار کئے جا رہے ہیں۔ شروع میں برطانوی کمپنیوں کو اس میدان میں اجارہ داری حاصل تھی۔ اور نہایت نفیس ولایتی بسکٹ ہمارے یہاں کے اعلیٰ طبقہ کے افراد، فوجی حکام اور اونچی حویلیوں میں استعمال کئے جاتے تھے لیکن صورت حال بالکل بدلی ہوئی ہے۔ غیر ملکی کمپنیاں ختم ہو چکی ہیں اور ان کی جگہ اعلیٰ معیار کی بڑی پاکستانی کمپنیوں نے لے لی ہے۔ اب حکومت نے اس صنعت کو چھوٹی صنعتوں کے دائرہ میں مختص کر دیا ہے۔ اس لیے بسکٹ بنانے کے چھوٹے کارخانے ملک میں قائم ہیں اور روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ بسکٹ بنانے کا طریقہ نہایت آسان ہے اور عام طور پر حسب ذیل چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ 1۔ میدہ، 2۔ گھی،3۔ شکر، 4بیکنگ پاؤڈر، 5۔ دودھ کا پاؤڈر یا منجمد دودھ،6۔ خوشبو ایسنس وغیرہ۔ مقررہ اوزان میں سب چیزوں کو رقیق شکل میں ملا لیا جاتا ہے اور اس رقیق کو مکسچر مشین میں ڈال دیا جاتا ہے جس میں متناسب مقدار میں میدہ بھی شامل کیا جاتا ہے اور یہ مشین ان سب چیزوں کو گوندھ کر اور خوب اچھی طرح ملا کر بسکٹوں کے بنانے کے لیے تیار کر دیتی ہے۔ اس گندھے ہوئے مرکب کو مختلف سائز کی مولڈنگ اور کٹنگ مشینوں میں رکھ کر تندور میں رکھاجاتا ہے۔ جب اچھی طرح بسکٹ سنک جاتے ہیں تو ان کو نکال کر ٹھنڈا کر لیا جاتا ہے اور پیکنگ کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ فولڈنگ اور کٹنگ مشینوں میں مختلف سائز کے متعدد سانچے لگے رہتے ہیں جس سے طرح طرح کے بسکٹ تیار کئے جاتے ہیں۔ یوں تو ہر کوالٹی اور سائز کے بسکٹ ہمارے ملک میں تیار کئے جاتے ہیں لیکن مستند اور معیاری بسکٹ وہی سمجھے جاتے ہیں جو پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ کے مرتبہ معیار نمبر1501011(1968)کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں۔ اچار اور چٹنیاں اچار اور چٹنیاں آج کل گھر گھر میں استعمال ہو رہی ہیں اور ان کی مانگ دیہاتوں میں بھی برابر بڑھتی جا رہی ہے۔ خانہ داری سے دلچسپی رکھنے والی اکثر خواتین اپنے ہاتھ سے یہ چیزیں آسانی سے تیار کر لیتی ہیں۔ یہ چھوٹی صنعت نہایت آسانی سے شروع کی جا سکتی ہے اور جلد ہی اسے ترقی دی جا سکتی ہے۔ یہ سکیم تجارتی اعتبار اچار اور چٹنیوں کے بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں اندازاً پانچ ہزار ٹن سے زائد مقدار میں اچار اور چٹنیاں ملکی اور غیر ملکی مانگ پوری کرنے کے لئے تیار کی جا رہی ہیں اور تقریباً60%پیداوار چھوٹی صنعتوں کے ذریعہ ہو رہی ہے۔ اچار مختلف قسم کے تیار کئے جاتے ہیں بعض میں مختلف قسم کے تیلوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور کچھ میں سرکہ کا استعمال کیا جاتا ہے دو مقبول عام اچاروں کے بنانے کی ترکیب درج ذیل ہے۔ آم کا اچار: نیم پختہ آم (جو بہتر ہے) تخمی ہوں) کو پانی سے اچھی طرح دھو لیا جائے تاکہ کوڑا کرکٹ وغیرہ صاف ہو جائے اس کے بعد چاقو سے اس کے مناسب ٹکڑے اور قاشیں کاٹ لی جائیں۔ ان قاشوں کو حسب ذیل اجزاء کے ساتھ ملا دیا جائے۔ ایک کلو آم کی قاشوں کے لیے حسب ذیل مسالہ درکار ہو گا۔ پسا ہوا نمک120 گرام ، پسی ہوئی میتھی 30گرام، پسی ہوئی املی30گرام، پسی ہوئی سرخ مرچ30گرام، پسی ہوئی سیاہ مرچ30گرام، پسی ہوئی سونف 30گرام۔ آم کی قاشوں میں نمک ڈال کر ان کو کسی صاف مرتبان میں رکھ لیا جائے اور چار پانچ دن تک دھوپ میں رکھا جائے یہاں تک کہ آم کی قاشیں پیلی پڑ جائیں۔ اس کے بعد اوپر دیئے ہوئے اجزاء کو مرتبان میں تھوڑے سے سرسوں کے تیل کے ساتھ ملا کر ڈال دیا جائے اور ہلکے ہلکے چلا دیا جائے۔ اس کے بعد پھر اس مرتبان میں تھوڑا سرسوں کا تیل اور ڈال دیا جائے تاکہ سب اجزاء تیل میں اچھی طرح ڈوب جائیں ڈھکنا بند کر کے مرتبان کو دو تین دن دھوپ میں رکھا رہنے دیا جائے۔ اچار تیار ہے جتنا اچار بنانا ہو اس کے تناسب سے مسالے اور سرسوں کا تیل لیا جائے۔ لیموں یا نبیو کا اچار: یہ بھی اپنے ذائقہ کی وجہ سے بڑا مقبول ہے پکے ہوئے لیموں کو اچھی طرح دھو لیا جائے۔ ایک کلو لیموں کو اچھی طرح دھو لیا جائے ایک کلو لیموں کے لیے 250گرام پسا ہوا نمک لینا چاہئے لیموں کے دو چار ٹکڑے کر کے نمک کے ساتھ مرتبان میں ڈال دیجئے اور مرتبان کو دھوپ میں ایک ہفتہ تک رکھا رہنے دیجئے اس عرصہ میں لیموں اور اس کی چھال بالکل نرم ہو جائے گی اور اچار استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔ چٹنیاںـ: چٹنیوں کے تیار کرنے میں پکے ہوئے پھل اور بعض ترکاریاں استعمال کی جاتی ہیں۔ سب چیزوں کو صاف پانی سے دھو کر قاشیں کاٹ لی جائیں۔ اس کے بعد پیاز، ادرک، لہسن وغیرہ کاٹ کر ڈالے جائیں اور ساتھ ہی پانی بھی تاکہ سب چیزوں کو ڈال کر آگ پر رکھ دیا جائے۔ نمک مرچ اور اگر جی چاہے تو سرکہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ تھوڑی آگ جلانے کے بعد جب سب اجزاء گل جائیں تو پتیلی اتار کر ان کو شیشہ کی بوتلوں میں بھر لیا جائے اور ڈاٹ لگا کر مضبوطی سے بند کر دیا جائے۔ اس ضمن میں یاد رکھنا چاہیئے کہ اچھی پیکنگ سے اشیاء کی فروخت پر بڑا اچھا پڑتا ہے اس لیے اس کی طرف پوری توجہ دینا چاہئے اور اس پو جو مصارف ہوں ان کو زائد منافع کے لئے ضروری سمجھنا چاہئے۔ اچار اور چٹنیوں کو معیاری بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کو حسب ذیل کوالٹی معیار جو پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کئے ہیں کے مطابق بنایا جائے جو حسب ذیل ہیں: برائے اچار1966-3501-15 برائے چٹنی1960-3500-15 یہ معیار کتابی شکل میں سرکاری مطبوعات کی دکان سے خریدے جا سکتے ہیں۔ یا براہ راست پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ سے بھی منگوائے جا سکتے ہیں۔ پریشر ککر بنانا کھانا تیار کرنے کے لیے پریشر ککر اب ایک عام ضرورت کی چیز بن گئی ہے۔ لوگ پریشر ککر میں کھانا پکانا اس وجہ سے پسند کرتے ہیں کہ اس میں پکانے میں وقت کم لگتا ہے، کھانا بھی مزے دار ہوتا ہے اور پھر ایندھن کے صرفہ میں بھی خاصی کمی رہتی ہے۔ ان فوائد کے پیش نظر پریشر ککر کا رواج برابر بڑھ رہا ہے۔ اور اس کی مانگ میں مستقل طور پر اضافہ ہو رہا ہے۔ پریشر ککر کھانا پکانے کے لیے ایک ڈھکن دار برتن ہوتا ہے جو اسٹیم کے دباؤ کو باقی رکھتا ہے اور اس کی مدد سے کھانا جلد پک جاتا ہے۔ اس کے سائز مختلف ہوتے ہیں مگر گھریلو استعمال کے لیے 3سے لے کر5لیٹر کے ککر پسند کئے جاتے ہیں۔ اور وہی بازار میں دستیاب ہوتے ہیں۔ چونکہ اس میں کھانا پکانے کے لیے خاصے دباؤ یا پریشر کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے ککر بناتے وقت خاص احتیاط برتنا چاہئے تاکہ کسی قسم کا حادثہ نہ رونما ہو سکے۔ معیاری پریشر ککر بنانے سے اس وقت خاصا نفع اٹھایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ صنعت چھوٹی صنعتوں کے زمرہ میں بنانے کے لیے مختص کی جا چکی ہے۔ 5 لیٹر تک کے پریشر ککر بنانے کے لیے خام مال ہمارے ملک میں فراوانی سے دستیاب ہے۔ زیر نظر اسکیم حسب ذیل مفروضات کی بناء پر تیار کی گئی ہے۔ کارخانے کے لیے اراضی610 ماہوار فی مربع میٹر کے حساب سے کرایہ پر مل جائے گی اور ککر ہینڈل، گیسگٹ، پلگ، لگ اور دوسری چھوٹی چھوٹی چیزیں بنی بنائی دوسرے کارخانوں سے خریدی جائیں گی۔ پریشر ککر کی باڈی المونیم شیٹ سے تیار کی جائے گی۔ مزید برآں خام مال مشینری، کاریگروں اور بازار کے رواں نرخوں کے مطابق ہو گی۔ پریشر ککر تیار کرنے میں حسب ذیل مراحل سے گزرتا ہوتا ہے۔ 1۔ المونیم شیٹ اور سرکلس کو سائز کے مطابق کاٹنا۔ 2۔ باڈی تیار کرنے کے لیے Deepdrawing 3۔ ککر کا ڈھکن تیار کرنا۔ 4۔ باڈی اور ڈھکن کو صحیح پوزیشن میں بٹھانا۔ 5۔ باڈی اور ڈھکن میں سوراخ برمے سے کرنا۔ 6۔ ککر ٹیسٹ کرنا۔ 7۔ پالش اور نفنگ کرنا۔ 8۔ پیکنگ کرنا۔ پریشر ککر کے مختلف اجزاء اور ان کے خام مال کی تفصیل 1۔ باڈی اور ڈھکن کے لیے: المونیم الائے کی شیٹ مطابق معیار نمبر1975-21یا اسٹین لس اسٹیل کی شیٹ مطابق معیار نمبر1961-1570کے ہونا چاہئے۔ 2۔ اوپری خول کے لیے: المونیم الائے مطابق15معیار نمبر1975-21 3۔ فیوز ایبل پلگ کیمیاوی مادہ تجزیہ اس وقت کرنا چاہئے کہ عام طور پر پکانے کے لیے جتنا دباؤ درکار ہوتا ہے اس سے 3 گنا ٹمپریچر پر پگھلے تاکہ کسی قسم کا خطرہ نہ ہونے پائے۔ 4۔ کیسکٹ۔ یہ ولکنائزڈ حرارت کا مقابلہ کرنے والے مصنوعی ربڑ کا بنا ہونا چاہئے۔ 5۔ گریڈ (تار) المونیم الائے کا ہونا چاہئے۔ مطابق5معیار نمبر1975-21 6۔ ہینڈل اور ہولڈنگ لگ ایسی پلاسٹک کے بنے ہوں جو آگ نہ پکڑے اور جلد گرم نہ ہو جائے۔ 7۔ پریشر کو کنٹرول کرنے کا سامان۔ پیتل یا اسٹین لیس اسٹیل یا سیسہ الوڈمین کا ہونا چاہئے۔ 8 ۔ پریشر کو کنٹرول کرنے والی پن 18/8 کرومیم نکل اسٹینلس اسٹیل کی ہونا چاہئے۔ 9۔ ونیٹ پائپ۔ پیتل یا اسٹینلس اسٹیل کا ہونا چاہئے مطابق15معیار نمبر319معیاری پریشر ککر کے لیے 151کے معیار نمبر1966-2347کی پابندی کرنا چاہئے اور ککر بنانے کے بعد حسب ذیل باتوں کی جانچ کر لینا ضروری ہے۔ 1۔ اکیلو 2/سینٹی میٹر کے ہوائی دباؤ پر کہیں سے نہ تو ہوا نکلنا چاہئے اور نہ کوئی خرابی پیدا ہونا چاہیے۔ 2۔ پراف پریشر کی بھی جانچ کرنا چاہئے۔ 3 ۔ پریشر کو کنٹرول کرنے کے سامان کی جانچ کرنا بھی ضروری ہے۔ 4۔ سیفٹی پریشر کے انتظامات کو بھی اچھی طرح دیکھ بھال لینا چاہئے۔ 5۔ برسٹنگ پریشر کی جانچ کرنا چاہئے۔ 6۔ ڈھکن ہٹا کر جانچ کرنا چاہئے۔ 7۔ پلاسٹک ہینڈل کی اچھی طرح جانچ ضروری ہے۔ یہ احتیاطی تدابیر اس وجہ سے ضروری ہیں تاکہ پریشر ککر کے استعمال میں کم سے کم خطرہ کا اندیشہ رہ جائے۔ خار دار تار بنانا کانٹے دار، چار دیواری کے لیے عام طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ خاص طور پر باغات، زرعی فارم، جانوروں کے اصطبل، جنگلات، ڈاک بنگلوں اور سرکاری عمارتوں کے چاروں طرف حد بندی اور حفاظت کی غرض سے ان تاروں کو بکثرت استعمال کیا جاتاہے اور ان کی مانگ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ دفاع، ریلوے اور ڈاک تار کے محکموں میں بھی ان کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے اور اسی لئے گورنمنٹ اسٹور پرچیز اسکیم میں یہ صنعت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ کانٹے دار تار بنانا بہت آسان ہے کیونکہ معمولی چمک دار لوہے کے تاروں کو گھما کر اور موڑ دے کر اس طرح پھنسا دیا جاتا ہے کہ نوکیلے کانٹے اوپر آ جاتے ہیں۔ آج کل زرعی فارم، مرغی اور جانوروں کے فارم بڑے پیمانے پر کھولے جا رہے ہیں اس لیے دیہی علاقوں میں بھی اس کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک میں بھی پاکستان سے یہ تا ربڑی مقدار میں بھیجا جا رہا ہے۔ اس اسکیم میں180ٹن تار جس کی تخمینی قیمت86000روپے ہو گی بنانے کی تفصیلات دی جا رہی ہیں۔ خار دار تار12سے لے کر Sing14 کے چمک دار لوہے کے تاروں سے بنائے جاتے ہیں۔ جس کے لیے ایک خود کار مشین درکار ہوتی ہے۔ جو اب ہمارے ملک بنتی ہے اور آسانی سے دستیاب ہے اس مشین میں ایک سرے سے ایک جوڑ سادہ تار اندر ڈالے جاتے ہیں جہاں وہ خود بخود مڑ کر ایک دسرے سے اس طرح مدغم ہو جاتے ہیں کہ اوپر نوکیلے کانٹے گرہ کی شکل میں نکل آتے ہیں۔ اس مشین کو چلانے اور کنٹرول کرنے کے لیے کئی گھیر اور کنٹرول ہوتے ہیں جو خود بخود کام کرتے رہتے ہیں۔ خار داروں کو ایک لوہے کی چرخی پر لپیٹ دیاجاتا ہے۔ جو اس مشین کے سامنے رکھی رہتی ہے تاروں کی لمبائی اور وزن بھی مشین پر ظاہر ہو جاتا ہے۔ اچھے اور خار دار تار تیار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عمدہ قسم کے سادہ تار استعمال کئے جائیں۔ تاکہ کانٹوں کا ابھار اور ان کی کاٹ زیادہ دنوں تک قائم رہے۔ جیبی آلہ سماعت (ہیرنگ ایڈ) بنانا ہیرنگ ایڈ آلہ سماعت ایک ایسی ایجاد ہے جس سے ان لوگوں کو بے انتہا فائدہ پہنچا ہے جو کسی وجہ سے قوت سماعت سے معذور ہو چکے ہوں یا ثقل سماعت سے معذور ہو گئے ہوں۔ مختلف قسم کے تجربوں اور ترمیموں کے بعد اب یہ آلہ سماعت جیسی سائز میں دستیاب ہے اور اس کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس آلہ کے اندر آواز بلند کرنے کا برقیاتی نظام الیکٹرانک میکنزم کے ذریعہ موجود ہوتا ہے جس سے بہرے لوگ آسانی سے سن سکتے ہیں۔ اس آلہ میں بڑی خوبی یہ ہے کہ انسانی آواز کو ایسی شکل اور انداز میں سننے والے تک پہنچاتا ہے اور اس میں نہ تو کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور نہ کسی قسم کی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ یہ آلہ ایر فون، کاربن مائیکرو فون اور ایمپلی فائر سرکٹ پر مشتمل ہوتا ہے۔ مائیکرو فون کے ذریعہ آواز کی لہروں کو برقی لہروں میں تبدیل کیا جاتا ہے اور اس کو بلند آواز میں سننے والے پہنچایا جاتا ہے۔ مائیکرو فون اور ایمپی فائر ایک چھوٹے سے بکس میں رکھے ہوتے ہیں اور اس سے ایر فون کا رابطہ ایک پتلی ڈوری کے ذریعہ قائم کیا جاتا ہے۔ ایر فون کو اچھی طرح سے کان کے اندر فٹ کر دیا جاتا ہے تاکہ سننے میں کسی قسم کی زحمت نہ ہو۔ یہ آلہ آج کل چار قسم کا بنایا جاتا ہے: 1۔ وہ آلہ سماعت جس کو ہر وقت پہنے رہنا ہوتا ہے۔ 2۔ چھوٹا آلہ سماعت جو بآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ 3۔ ڈیسک ٹائپ کا آلہ سماعت۔ 4۔ کان کے پیچھے رکھنے والا آلہ سماعت۔ اس وقت اندازہ کے بموجب۔۔۔۔۔۔۔۔ ملک میں ڈیڑھ لاکھ آلہ سماعت ہر سال تیار کئے جاتے ہیں۔ آلہ سماعت کو بنانا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ 1۔ ایمپلی فائر کو اکٹھا کر کے جوڑنا (اسمبلی ورک) 2۔ اس کو پورے طریقہ سے ٹیسٹ کرنا۔ ایمپلی فائر اسمبلی میں مختلف پرزوں کو مثلاً کیپسٹر ٹرانسسٹرز، ریزرزسٹرس کو سرکٹ بورڈ پر چڑھا کر باندھا جاتا ہے پھر ان کو سولڈ رنگ کن کی مدد سے سولڈر (جوڑا) کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد والیوم کنٹرول اور ایر فون کو سرکٹ بورڈ پر نصب کیا جاتا ہے اور ڈبہ کے اندر مائیکرو فون رکھا جاتا ہے اور اس کے چاروں طرف ربڑ کا خول لپیٹ دیا جات اہے تاکہ اس کے اندر اور کسی قسم کی آواز نہ ہونے پائے اور وہ چٹخنے یا ٹوٹنے نہ پائے۔ ڈبہ پلاسٹک یا دھات کا ہوتا ہے جس کے چاروح طرف مہین مہین سوراخ ہوتے ہیں تاکہ آواز کی لہریں آسانی سے برقی لہروں میں اور برقی لہریں آواز کی لہروں میں تبدیل ہوتی رہیں۔ اس ڈبہ کے اندر بیٹری بھی رکھی ہوتی ہے۔ اس آلہ کی جانچ دو طریقہ سے کی جاتی ہے۔ پہلا ٹیسٹ آسلو سکوپ، آدیو جنریٹر اور آوٹ پٹ میٹر کی مدد سے برقی نظام کی کارکردگی کا کیا جاتا ہے کہ اس میں کوئی سقم یا کمی نہ رہ جائے۔ دوسرا ٹیسٹ ساؤنڈ پروف کمرہ میں ساؤنڈ لیول میٹر آڈیو میٹر کی مدد سے کیا جاتا ہے تاکہ اس کا اطمینان ہو جائے کہ معذور کان اس کا پورا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ شیشے کی چوڑیاں بنانا اس وقت پاکستان میں شیشے کی چوڑیاں بنانے کا مرکز حیدر آباد ہے۔ جہاں پر پشتینی صنعت کئی سو سال سے جاری ہے اور آج بھی حیدر آباد اور نواحات میں چوڑیاں بنانے والے کاریگر بھاری تعداد میں موجود ہیں یہ کاریگر ایسے ہنرمند صناع ہیں کہ ان کو منہ مانگی اجرت ملتی ہے اور ان کو کام ملن میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ ہمارے ملک میں چوڑیاں ہر مذہب اور ہر طبقے کی عورتیں بڑے شوق سے پہنتی ہیں اور زیادہ تر جگہوں پر ان کو سہاگ کی نشانی یا علامت سمجھا جاتا ہے۔ کم سن بچیاں، نو عمر لڑکیاں، نوجوان، ادھیڑ، ضعیف غرض ہر سن و سال کی عورتیں چوڑیوں کی شائق ہوتی ہیں اور اس لیے دکاندار نت نئے ڈیزائن اور رنگوں کی چوڑیاں منگاتے رہتے ہیں۔ شادی بیاہ کے علاوہ عید، بقر عید، ہولی، دیوالی کے تیوہاروں پر چوڑیوں کی بڑے زور و شور سے خریداری کی جاتی ہے۔ عام آدمی کے بجٹ میں بھی چوڑیوں کی مد ہوتی ہے اور اس کی خریداری میں حوصلے نکالے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ جو نزاکت اور دلکشی شیشے کی جھلملاتی، شفاف اور رنگ برنگی چوڑیوں میں پائی جاتی ہے وہ نہ تو پلاسٹک کی چوڑیوں میں پائی جاتی ہے اور نہ کسی اور دھات سے تیار شدہ چوڑیوں میں۔ یہی وجہ ہے کہ شیشے کی چوڑیوں کی مانگ میں کمی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ بڑھتی ہی رہتی ہے۔ اس کی مانگ میں اضافہ آبادیکے بڑھنے کے ساتھ ساتھ برابر ہوتا رہتا ہے۔ اور نہ اس میں کوئی تخصیص دیہاتی یا شہری آبادی کی ہوتی ہے۔ حیدر آباد میں یہ گھریلو صنعت مغلیہ دور سے چلی آتی ہے حالانکہ اس میں جو خام مال لگتا ہے وہ سب کا سب باہر سے آتا ہے۔ پھر بھی یہ صنعت حیدر آباد کے لیے مخصوص ہے۔ سلیکا ریت، سوڈا ایش، چونا، فیلسپر (ایک قسم کا پتھر) بوریکس اور شیشے کو رنگنے والے آکسائڈ اس صنعت کے اجزاء ترکیبی ہیں۔ سب سے پہلے ان چیزوں کو بھٹیوں میں ڈال کر خاصے بلند درجہ حرارت میں پگھلا کر شیشہ بنایا جاتا ہے۔ شیشہ کو مختلف رنگوں میں رنگا جاتا ہے پھر سانچوں میں بھر کر اور لوہے کے پائپوں میں لٹکا کر بھٹیوں میں ڈالا جاتا ہے اور مختلف سائز اور وضع کی چوڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔ سائز درست کرنے کے لیے بیلنوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شیشے کو کاٹنے، پالش اور دیگر کاموں میں بڑی مہارت اور چابکدستی کی ضرورت ہے۔ چوڑیاں بنانے کے مختلف مرحلے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں خاص کر جب استاد کاریگر اور تار والے اپنی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہر وقت700 یا800ڈگری درجہ حرارت کے سامنے کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے موسم گرما میں چوڑیاں بنانے کا کام زیادہ تر رات میں انجام دیا جاتا ہے ساری چوڑیوں کی متعدد اقسام کے علاوہ حیدر آباد کی خاص کاریگری سونے کے پانی کی چڑھی ہوئی چوڑیوں میں ظاہر ہوتی ہے جن کو عورتیں اور لڑکیاں بہت پسند کرتی ہیں۔ تمام ملک کے دکاندار حیدر آباد کی منڈی سے چوڑیاں خریدتے ہیں اور اپنے علاقوں کی پسند کے مطابق،چوڑیوں کا ڈیزائن اور سائز کا آرڈر دیتے ہیں۔ ٭٭٭ چاک کی بتیاں بنانا سفید اور رنگین چاک کی بتیاں روز مرہ کے استعمال کی اشیاء ہیں۔ جن کی مانگ اسکولوں کالجوں اور دیگر اداروں میں روز بروز بڑھ رہی ہے۔ چھوٹے چھوٹے گاؤں میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے او ربڑے بڑے شہروں میں بھی۔ اس کا بنانا بہت آسان ہے اور اسی لیے اس کا شمار گھریلو صنعتوں میں کیا جاتا ہے۔ جس میں لاگت بھی کم آتی ہے اور جس کے بنانے میں کئی دقت بھی اٹھانا نہیں پڑتی۔ چاک کی بتیاں پلاسٹر آف پیرس سے تیار کی جاتی ہیں۔ المونیم یا گن میٹل کے بنے ہوئے سانچوں میں مختلف سائز کی تیار کی جاتی ہیں ان سانچوں کے اندر پلاسٹر آف پیرس بھرنے سے قبل مونگ پھلی کے تیل اور مٹی کے تیل کا مرکب ڈال دیا جاتا ہے تاکہ بتیاں ایک دوسرے سے علیحدہ رہیں اور ثابت شکل میں نکالی جا سکیں۔ پلاسٹر آف پیرس میں پانی ڈال کر ایک گاڑھا محلول تیار کر لیا جاتا ہے۔ جس میں تھوڑا چینی نیل یا الٹرا منیرین نیل بھی فنایل کر دیا جاتا ہے تاکہ خوب سفید رنگ کی چاک کی بتیاں بن سکیں اس محلول کو مختلف سائز کے سانچوں میں ڈال دیا جاتا ہے تھوڑی ہی دیر میں یہ محلول سخت ہو جاتا ہے سانچوں کو نکال لیا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ تمام بتیوں کو نکال کر سینیوں میں سکھانے کے لیے پھیلا دیا جاتا ہے۔ رنگین بتیوں کے بنانے کے لیے پلاسٹر آف پیرس کے محلول میں مناسب قسم کے رنگ پانی میں ملا کر شامل کر دیئے جاتے ہیں۔ ان بتیوں کو دو ایک دن دھوپ میں سکھایا جاتا ہے لیکن رنگین چاک کی بتیوں کو سایہ میں خشک کیا جاتا ہے تاکہ ان کا رنگ نہ اڑ جائے۔ اگرچہ یہ گھریلو صنعت نہایت آسان ہے اورہر شخص بلا کسی زحمت کے ان کو بنا سکتا ہے۔ پھر بھی پاکستان اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے اچھی بتیوں کے بنانے کے لیے 15معیار نمبر1967-4222 تیار کیا ہے۔ جس کے بنائی جانے والی چاک کی بتیاں ہر جگہ آسانی سے فروخت ہو سکتی ہیں۔ چھوٹی صنعتیں ربڑ کے تلے (مائکرو سیلولر شیٹ) آج کل جوتوں اور چپلوں میں مائکرو سیلولر ربڑ کے تلے کا عام طور پر استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ تلے مضبوط ہونے کے علاوہ اور بھی مختلف خوبیوں کے حامل ہیں۔ باٹا اور دیگر جوتے بنانے والے بڑے کارخانوں میں بھی ان کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور چھوٹی صنعتیں آسانی سے ان کو فراہم کر سکتی ہیں۔ اس طرح اس صنعت کو بڑی صنعتوں کے ساتھ الحاقی یا اضافی نسبت Ancillarv حاصل ہے اور اس لحاظ سے یہ زیادہ پر منفعت ثابت ہو سکتی ہے۔ اضافہ آبادی، معیار زندگی کی بلندی اور دیہاتی علاقوں میں شہریت کے بڑھنے کے ساتھ جوتوں اور چپلوں کی مانگ میں برابر اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اسی مناسبت سے ان ربڑ کے تلوں کی بھی مانگ بڑھ رہی ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں بہت سی اکائیاں ربڑ کے تلے تیار کر رہی ہیں مگر ان اکائیوں کے لیے ابھی میدان بڑا وسیع ہے اور آسانی سے بہت سے کارخانے قائم کئے جا سکتے ہیں خاص کر بڑے شہروں اور صنعتی مرکزوں کے ارد گرد، یہ تلے اپنی خصوصیات اور کارکردگی کی بناء پر بیرون ملک بھی بھیجے جا رہے ہیں اور زیادہ ہوتے جا رہے ہیں اور برآمدات میں توسیع کے امکانات اور زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ربڑ قدرتی اور مصنوعی دونوں اقسام کو مختلف ربڑ کے کیمیکل کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور ہائی ڈرالک پریس سے اچھی طرح سے ان کو دبایا اور ایک کیا جاتا ہے۔ پھر اس کو دوبارہ ولکنائزر میں ڈال کر بھاپ کے پریشر سے دبایا اور درست کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ربڑ کی شیٹوں کو ٹھنڈا ہونے کے لیے پھیلا دیا جاتاہے اور ان کو سکڑنے سے بچانے کے لیے مختلف اوزان رکھ دیئے جاتے ہیں۔ ربڑ سے گرم پانی کی بوتلیں اور آفس بیگ بنانا ربڑ سے مختلف قسم کی چیزیں صنعتی و گھریلو استعمال کے لیے تیار کی جاتی ہیں جن کا رواج اور مانگ برابر بڑھ رہی ہے۔ گرم پانی کی بوتلیں اور آفس بیگ بھی ان مصنوعات میں شامل ہیں جن کا تعلق روز مرہ کی زندگی سے ہے اور ان کے استعمال کی نوعیت اور دائرے روز بروز وسیع ہوتے جا رہے کچھ عرصہ پہلے تک ان چیزوں کی مانگ ہسپتالوں ہی تک محدود تھی لیکن اب ان کا شمار ضرورت کی چیزوں میں ہونے لگا ہے اور متوسط طبقہ کے گھروں میں بکثرت نظر آنے لگی ہیں۔ ان اشیاء کی تیاری کے لیے مشینوں یا خام مال کی ضرورت ہوتی ہے وہ سب بلا کسی دقت کے ہمارے ملک میں دستیاب ہیں اور ان کے بنانے کا طریقہ بھی کچھ ایسا پیچیدہ یا دقت طلب نہیں ہے۔ اس بناء پر اس مصنوعات کو تیار کر کے اچھا خاصا کمایا جاسکتا ہے۔ گرم پانی کی بوتلوں اور آئس بیگ کے تیار کرنے کے لیے جس قسم کے ربڑ کمپاؤنڈ کی ضرورت پڑتی ہے اس کے بنانے کا طریقہ حسب ذیل ہے: ربڑ کی شیٹ100کلو کیلشیم کاربونیٹ80کلو رینانسٹ1/2کلو ایسٹرک ایسڈ1کلو زنک آکسائڈ10کلو ایچ ایس ایل بیڈس1 1/2کلو پیرافین آئل3کلو پیرافین موم1کلو ولکاسٹ تھیرام13کلو گندھک 1.2کلو ولکاسٹ1.3کلو رنگ1/2کلو ان سب چیزوں کو کسی بڑے برتن میں ڈال کر 150درجہ حرارت پر 10منٹ تک پکایا جاتا ہے، اس کے ربڑ شیٹ اور رینانسیٹ کو مکسنگ حل میں ڈال کر گھونٹا جاتا ہے اور 24 گھنٹہ تک وہیں رہنے دیا جاتا ہے اس کے بعد زنک آکسائڈ اور ایسٹرک ایسڈ کو ملا کر اس کے محلول میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ اب کیلشیم کاربونیٹ اور پیرافین موم کو ڈالا جاتا ہے، اس کے بعد ولکاسٹ حقیرم کو شامل کیا جاتا ہے۔ آخر میں گندھک اور رنگوں کو مرکب میں ملا دیا جاتا ہے۔ اس ربڑ کمپاؤنڈکو تیار کر کے بعد ایک بڑی میز پر پھیلا دینا چاہئے۔ اس کے بعد بوتل یا بیگ کے مطلوبہ سائز کے مطابق ٹکڑے کاٹ لینے چاہئیں ٹکڑوں کے سروں کو ہائیڈرالک پریس کی مدد سے ایک دوسرے سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ گرم پانی کی بوتلوں کے لیے پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے 15نمبر1975-1867 اور آفس بیگ کے لیے معیار95نمبر1966-3867تیار کئے ہیں۔ بہتر ہو گا کہ ان ہی معیارات کے مطابق یہ چیزیں تیار کی جائیں تاکہ گورنمنٹ سپلائی اور برآمد کرنے میں کوئی زحمت نہ ہو۔ المونیم کے برتن بنانا المونیم کے برتنوں کا استعمال اب ہمارے ملک میں بہت ہونے لگا ہے خاص کر پکانے کے برتن طبقہ متوسط تک کے لوگ خاص تعداد میں استعمال کرتے ہیں۔ پہلے المونیم کی بنی ہوئی چیزوں کے بارے میں لوگوں کو شبہ تھا کہ ان کے استعمال سے صحت پر برے اثرات پڑتے ہیں لیکن اب اس مفروضہ کی مکمل تردید ہو چکی ہے۔ المونیم کے برتنوں کو اس بنا پر اور بھی ترجیح دی جاتی ہے کہ وہ ہلکے ہوتے ہیں اور پیتل اور تانبے کے برتنوں کے مقابلے میں خاصے ارزاں بھی ہوتے ہیں۔ آبادی کے اضافے کے ساتھ ان برتنوں کی مانگ بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ دیہاتوں، قصبوں اور شہروں میں ہر طرف المونیم کے برتنوں کی دکانیں نظر آتی ہیں۔ ان کے علاوہ ٹھیلے والے اور خوردہ فروش گھر گھر جا کر ان کو بیچتے ہیں۔المونیم کی دستیابی میں کسی قسم کی کوئی دقت نہیں ہے۔ اس طرح مانگ اور خام مال کی فراہمی دونوں اعتبار سے یہ صنعت منافع بخش ہے اور ملک کے کسی بھی حصہ میں آسانی سے شروع کی جا سکتی ہے۔ زیر نظر اسکیم بیس ٹن ماہوار المونیم کے برتن جن کی تخمینی قیمت چار لاکھ روپے ہوتی ہے بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے اور کارخانہ میں حسب ذیل سیکشن رکھے گئے ہیں۔ 1۔ المونیم کو پگھلانا اور ڈھالنا۔ 2۔ المونیم کی رولنگ کرنا۔ 3۔ المونیم کی ڈیپ ڈرائنگ اور اسپنننگ کرنا۔ 4۔ بفنگ واشنگ اور دوسرے اختتامی کام کرنا۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اچھے اور دیرپا برتن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ المونیم میں ملاوٹ کم سے کم ہو اور جہاں تک ممکن ہو99%خالص المونیم کی دھات خریدنا چاہئے پرانے المونیم کو علیحدہ کر کے خوب صاف کرنا چاہئے۔ رولنگ45%سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر کرنا چاہئے۔ گہرے برتنوں کے لیے ڈیپ اور اسپننگ برتنوں کی وضع اور ساخت کے حساب سے کرنا چاہئے۔ گہرے برتنوں کے لیے ڈیپ ڈرائنگ ضروری ہوتی ہے۔ 5%سوڈا کاسٹک کے محلول میں برتنوں کو7% درجہ ٹمپریچر میں ایک منٹ تک رکھ کر ٹائٹرک ایسڈ کے محلول میں ڈال دینا چاہئے۔ اس کے بعد صاف پانی سے دوبارہ دھو کر رکھ دینا چاہئے۔ المونیم کے برتن بنانے کے لیے پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے معیار نمبر1916-3965 تیار کر لیا ہے۔ فولادی الماریاں بنانا فولادی الماریوں کی ضرورت گھروں، دفتروں اور کمپنیوں میں روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ ان میں قیمتی سامان زیورات، اہم دستاویزات و کاغذات حفاظت کی غرض سے رکھے جاتے ہیں اور اب ان کا استعمال دیہات اور چھوٹے گاؤں میں بھی ہونے لگا ہے۔ روز مرہ کے استعمال کی یہ چیز آسانی سے چھوٹے پیمانے پر تیار کی جا سکتی ہے اور اس کے لیے خام مال اور ضروری مشینیں کاریگر آسانی سے دستیاب ہو جاتے ہیں۔ یہ الماریاں مختلف سائز اور ڈیزائن میں بنائی جاتی ہیں مگر زیادہ مانگ47انچ اونچی اور36انچ چوڑی الماریوں کی ہے۔ ان الماریوں میں درازیں، چور خانے، کپڑے لٹکانے کی جگہ اور مختلف خانے اور دائرے بنائے جاتے ہیں جن سے ان کی افادیت، خوبصورتی اور قیمت متاثر ہوتی ہے۔ زیر نظر اسکیم میں بیس78انچ اونچی الماریوں کے بنانے کی لاگت اور منافع کا تخمینہ پیش کیاجا رہا ہے۔ ان الماریوں کے بنانے کا طریقہ بڑا آسان ہے اور یہ کہیں بھی شروع کیا جاسکتا ہے بلکہ بالکل شروع میں تو صرف ہاتھ کے اوزاروں کی مدد سے ہی الماریاں بنائی جا سکتی ہیں۔ پریس اور دیگر مشینوں کے استعمال سے ظاہر ہے پیداوار اور معیار دونوں ہی میں اضافہ ہو جاتاہے۔ فولادی چادروں کو پہلے مختلف سائز میں کاٹ لیا جاتا ہے اس کے پریس بریک میںڈال کر ان کو جھٹکایا اور موڑا جاتا ہے۔ اسکے بعد ان میں سوراخ کیا جاتا ہے اور ویلڈنگ وغیرہ کا کام کی اجاتا ہے۔ الماریوں کا ڈھانچہ بنانے کے بعد ان پر رنگ کیا جاتا ہے اورپختگی کے لیے تندور میں ان کو پکایا جاتاہے۔ ضروری ہے کہ یہ الماریوں دیکھنے میں دلفریب ہوں اور ان کے دروازے درازیں صفائی سے بند ہوتی ہوں اور ان پر کسی قسم کے جوڑ کا نشان نہ معلوم ہو اس طرح رنگ کی یکسانی اور ہینڈل اور قبضوں کی پائیداری بھی خاص اہمیت رکھتی ہے۔ معذوروں کے لیے پہیہ دار کرسی پہیہ دار کرسیوں کی ضرورت بیماروں اور معذوروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے اسپتالوں، نرسنگ ہوم، اسٹیشنوں اور گھروں میں ہوتی ہیں۔عام کرسیوں کو چلانے کے لیے آدمی کی ضرورت ہے۔ لیکن دوسری قسم کی کریساں خود کار ہوتی ہیں جن کو بیمار یا معذور خود بآسانی چلا سکتا ہے۔ یہ کرسیاں فولڈنگ بھی بنائی جا سکتی ہیں کیونکہ اس صورت میں جگہ کم گھرتی ہے۔ ان کرسیوں کی مانگ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے خاص طور پر جب بین الاقوامی سطح پر معذوروں کی مدد اور دیکھ بھال کے لیے خصوصی اقدام کئے جا رہے ہیں۔ ایک موٹے اندازہ کے بموجب ان کرسیوں کی مانگ ہر سال 8سے لے کر 10 فیصد کی شرھ تک سے بڑھتی جا رہی ہے۔ زیر نظر اسکیم1200کرسیوں وک سال بھر کے عرصہ میں بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اور اس میں لگنے والے رم، اسپوک، المونیم کے پائیدان، سر ٹکانے کی سیٹ وغیرہ بنی بنائی بازار سے خریدی جائے گی۔ ان کرسیوں کو بنانے کے لئے پائپ کے ٹکڑوں کو کاٹنا، موڑنا اورچوڑنا پڑے گا، اس کے برعد ان کو چھیل کر پالش کی جائے گی اور بازار سے خریدی گئی چیزوںکو ڈھانچہ میں فٹ کر کے کسی کی شکل میں تبدیل کرنا ہو گا۔ ان کرسیوں کو معیاری بنانے کے لیے پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے معیار نمبر1972-6571 تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق بنانے سے عمدہ اور پائیدار کرسیاں بنائی جا سکتی ہیں۔ چائے کے مگ اور پیالے بنانا چائے کے مگ اور پیالے ہمارے زندگی کا جزو لاینفک بن چکے ہیں اور تقریباً ہر گھر میں خواہ وہ شہر میں ہو یا دیہات میں ان کا ہونا لازمی ہے۔ یہ ضرورہے کہ ان کی قسم اور نوعیت حیثیت کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے عام طور پر چینی کے برتنوں کا رواج ہے۔ اور ان کی مانگ بھی روز افزوں ہے۔ اضافہ آبادی اور معیار زندگی میں بلندی کے ساتھ ساتھ ان اشیاء کا استعمال برابر بڑھ رہا ہے۔ ان چیزوں کو بنانا اس لحاظ سے آسان ہے کہ ان کا خام مال اور بنانے والی مشینیں وغیرہ نہایت آسانی سے ملک سے دستیاب ہیں ۔ یہ صنعت چھوٹے پیمانہ کے لئے ہر لحاظ سے موزوں ہے کیونکہ یہ ہر جگہ شروع کی جا سکتی ہے اور سرمایہ و مزدوروں کی بھی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ ان چیزوں کو بنانے کے لیے چینی مٹی، باکسائٹ، جپسم، ریت ٹالک، فیلڈ سپر کوارٹر وغیرہ سب ہمارے ملک میں فراواں ہیں۔ ان اشیاء کو مختلف مشینوں کے ذریعے کوٹا پیسا اور ملایا جاتا ہے اور اس کے بعد جگر جالی کے ذریعہ مختلف سائز اور شکل کے مگ اور پیالے بنائے جاتے ہیں اور پھر ان کو اچھی طرح سے پکایا جاتا ہے اور ہر طرح سے جانچ پڑتال کر کے فروخت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے معیار نمبر3005-2857 اور2838تیار کئے ہیں جن کے مطابق معیاری سامان بنایا جا سکتا ہے۔ بجلی کے پرکیولیٹر اور مکسر بجلی سے چلنے والی کافی پرکیولیٹر اور مکسر کی مانگ چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں بڑھتی جا رہی ہے، گھریلو کاموں میں بجلی کی اشیاء کا استعمال سہولت کم جگہ گھیرنے اور دیگر خوبیوں کی جگہ برابر بڑھ رہی ہے۔ بجلی کی خوبیوں کی وجہ برابر بڑھ رہی ہے۔ بجلی کی لائنیں جیسے جیسے اندرون ملک میں پھیلتی جائیں گی۔ ان اشیاء کی مانگ بھی بڑھتی جائے گی۔ اس لیے چھوٹے صنعتکاروں کے لیے یہ لائن خاص طور پر منفعت ہے۔ زیر نظر اسکیم میں500 کا فی پرکیولیٹر اور 200مکسر (چھوٹے اور بڑے دونوں) کے بنانے کا گوشوارہ پیش کیا جا رہا ہے۔ کافی پرکیولیٹر میں ہیٹر سسٹم ہوتا ہے جبکہ مکسر میں موٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کافی پرکیولیٹر میں ایک دھات کا ڈبہ ہوتا ہے جس کے اندر گرمی پہنچانے کا انتظام ہوتا ہے جس کی کوالٹی کے لیے پاکستانی اسٹینڈرڈ نمبر3514اور مکسر کے لیے معیار نمبر1-4250 موجود ہیں۔ ٹی وی کا انٹینا بنانا ٹیلی ویژن کا رواج روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور خاص طور پر ایشیائی کھیلوں کے زمانہ میں رنگین ٹیلی ویژن کی بکثرت درآمد ہوئی اور مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ حکومت کی پالیسی بھی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ہر حصوں میں ٹیلی ویژن پروگرام دکھائے جائیں اور اس مقصد کے لیے برابر نئے اسٹیشن قائم کئے جا رہے ہیں اور رنگین ٹیلی ویژن کی افادیت مسلم ہے کیونکہ اس کے ذریعہ نئی نئی باتوں کی نشر و اشاعت اور معلومات میں بیش بہا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ شہروں میں تفریح کا سامان بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس کے تعلیمی اور معاشرتی فوائد سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ بلیک اینڈ وہائٹ ٹیلی ویژن ہمارے ملک کی صنعتیں بہت اچھے بنا رہی ہیں اور ان کی پیداوار میں مانگ کے ساتھ ساتھ اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ ٹیلی ویژن کے لیے انٹینا کا ہونا نہایت ضروری ہے اس لیے اس کے بنانے کے لیے متعدد چھوٹے کارخانہ قائم ہو چکے ہیں اور ابھی اس صنعت میں وسعت کی بڑی گنجائش ہے۔ انٹینا تین اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے۔ 1۔ سمت بنانے والا ڈائرکٹر جو ہمیشہ ٹی وی پروگرام نشرکرنے والی اسٹیشن کی طرف جھکا رہتا ہے۔ 2۔ ڈائی پول جو ٹی وی ریسیور کو انٹینا تار سے جوڑتا ہے۔ 3۔ ریفلیکٹر بنانے کا طریقہ: سب سے پہلے اینو ڈائر شدہ المونیم کے پائپ کے ٹکڑے لے کر ریفلیکٹر اور ڈائرکٹر کے سائز کے مطابق کاٹ لیا جاتا ہے ۔ ڈائی پول کے لیے پائپ کو جھکاؤ دے کر خم دیا جاتا ہے پھر اس میں پلاسٹک کا ٹرمینل بکس ڈھال کر انجکشن مولڈنگ کے ذریعہ فٹ کر دیا جاتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو ایک مربع سلاخ پر مقررہ فاصلوں پر اکٹھا کیا جاتا ہے اور ان سب کا باریک پائپ پر ہوتا ہے۔ فرش کی ٹائلیں بنانا عمارتوں میں فرش کے لیے موریک ٹائل اور مختلف رنگوں کے ٹائل کا استعمال عام ہے اور نئے دفتروں، عمارتوں میں ان کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ایک تو دیکھنے میں اچھے معلوم ہوتے ہیں اور پھر ان کی صفائی آسان ہے۔ رنگ بھی دیدہ زیب اور خوشنما ہوتے ہیں، اسی لیے عام طور پر ان کو پسند کیا جاتا ہے۔ ان ٹائیلوں کو بنانے کے لیے سیمنٹ، رنگنے والے آکسائیڈ، سنگ مر مر اور دیگر معدنیات کے پاؤڈر مثلاً ڈالمائٹ، میگنائی سیٹ، لائم اسٹون وغیرہ۔ اس وقت ملک میں تقریباً300 یونٹ ان چیزوں کو تیار کر رہے ہیں اور 90 فیصد سے زیادہ چھوٹی صنعتوں کے دائرے میں آتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صنعت چھوٹے پیمانے کے لیے خاص طور پر موزوں ہے اور اس پر اس دائرہ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ ان ٹائیلوں کو دو طرح سے بنایا جا سکتا ہے۔ سکھا کر اور بھگو کر۔ سکھانے کا طریقہ نسبتاً زیادہ آسان ہے لیکن بھگو کر بنانے سے مختلف رنگوں اور ڈیزائنوں کی ٹائل تیار کی جا سکتی ہیں۔ ان ٹائیلوں کو بنانے کے لئے مختلف قسم کے سانچوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو فولاد کے بنے ہوتے ہیں۔ پاکستان سٹینڈرڈ انسٹی ٹیوشن نے ٹائل بنانے کے معیار نمبر1959-1237-15بنایا ہے۔ جس کے مطابق سے اچھی کوالٹی کی ٹائل بنائی جا سکتی ہیں۔ زیر نظر اسکیم 600میٹرک ٹن ٹائل بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے جس میں ضرورت کے مطابق کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔ لکڑی کے شٹر اور فریم بنانا دروازوں کے لیے لکڑی کے فریم اور شٹر عام طور پر رہائشی مکانات، سرکاری و پرائیویٹ دفتروں، دکانوں اور کارخانوں میں استعمال کئے جاتے ہیں اور ان کی مانگ بھی اضافہ آبادی کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے عام طور پر جب عمارت بننے لگتی ہے تو بڑھئیوں کو لگا کر یومیہ یا ٹھیکہ کے حساب سے یہ چیزیں تیار کرائی جاتی ہیں۔ لیکن اب اجرتوں میں بے تحاشا اضافہ اور اچھے کاریگروں کے نہ ملنے کی وجہ سے بنے بنائے فریموں اور شٹر کے خریدنے کا رحجان روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور اس وجہ سے یہ صنعت کافی منافع بخش ثابت ہو رہی ہے۔ ان چیزوں کی مانگ میں مستقل اضافہ کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہر شہر میں زیادہ سے زیادہ مکان اور عمارتیں سرکاری، نیم سرکاری اور نجی دائروں میں تیزی سے بن رہی ہیں۔ اور شہروں کے علاوہ قصبات اور بڑے گاؤں میں بھی یہ سلسلہ پورے طور پر جاری ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر جگہ ان چیزوں کی مانگ اور کھپت پہلے کے مقابلہ میں کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور برابر بڑھتی جا رہی ہ۔ زیر نظر اسکیم میں28000ہزار مربع فٹ لکڑی کے فریم اور شٹر بنانے کا تخمینہ پیش کیا جا رہا ہے۔ ان چیزوں کو بنانے کے لیے مضبوط اور پائیدار لکڑی کی ضرورت ہوتی ہے لٹھوں کو آرا مشینوں پر مختلف سائز میں کاٹا اور چیرا جاتا ہے۔ اس کے بعد دستی آروں کی مدد سے ان کے متعینہ سائز درست کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ان پر رندہ کیا جاتا ہے اور جتنی موٹائی کا فریم کا شٹر ہو اس کو لایا جاتا ہے۔ اس کے بعد کنارے کاٹے اور گول کئے جاتے ہیں سوراخ کئے جاتے ہیں اور کہیں کہیں مولڈنگ بھی جاتی ہے۔ ان سب کاموں کو چھوٹی چھوٹی مشینوں کی مدد سے تیزی اور چابکدستی سے کیا جاتا ہے۔ پھر مختلف ٹکڑوں کو گلوں کی مدد سے جوڑا جاتا ہے اور فریم کی شکل تیار کر لی جاتی ہے۔ مرغیوں کا دانہ بنانا ہمارے ملک میں مرغیاں پالنے اور ان کے تجارتی طرز کے فارم قائم کرنے کا رواج بڑی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ شہروں اور دیہاتوں میں دور دور سے انڈے منگائے جاتے ہیں اور فروخت ہوتے ہیں۔ 1983-84ء میں ہمارے ملک میں1600کروڑ اور350لاکھ مرغی کے چوزوں کی فراہمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان چیزوں کی مانگ اور رسد کی پوزیشن میں کس تیزی کے ساتھ اور کتنا بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اسی کے ساتھ مرغیوں کے لیے اچھی اور متوازن غذا کا انتظام بھی بہت ضروری ہے تاکہ مرغیاں صحت مند رہیں اور ان سے زیادہ سے زیادہ انڈے حاصل کئے جا سکیں۔ تحقیقات اور تجربوں سے معلوم ہوا ہے کہ ایسی غذا میں پروٹین نمک، اناج اور دیگر مقوی اجزاء کا ہونا ضروری ہے۔ گیہوں اور دھان کی بھوسی، مونگ پھلی کی کھلی، شیرہ، چونا، وٹامن، سویا بین خشک دودھ اور مچھلی کے تیل کو خاص تناسب میں ملا کر متبر اور مقوی دانہ تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس کو تجارتی پیمانے پر بنانے کی اسکیم حسب ذیل ہے۔ اوپر درج کئے ہوئے تمام اجزاء کو صاف کر کے چھان لیا جائے اور پھر گرائنڈر میں باریک باریک پیس کر ایک مسامدار پردے یا اسکرین پر پھیلا کر خشک کر لیا جائے اس کے بعد اس کو پلاسٹک کی تھیلیوں یا جوٹ کی بوریوں میں بھر دیا جائے۔ متوازن مرغیوں کے دانہ کا معیار پاکستانی اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔ جس کا نمبر1974-68ہے۔ بہتر ہو گا کہ اسی معیار کے مطابق اس کو تیار کیا جائے تاکہ کوالٹی اچھی ہو اور فروخت میں بھی کوئی زحمت نہ ہو۔ اسکوٹروں کے ہارن بنانا ہر تیز رفتار سواری میں کوئی نہ کوئی ایسی چیز ہونی چاہئے جس سے دوسرے راہ گیروں اور سواریوں کو آگاہ کیا جا سکے اور سڑک پر کسی قسم کا ناخوشگوار حادثہ نہ ہونے پائے۔ اس غرض سے آج کل موٹر کاروں، ٹرکوں، بسوں، موٹر سائیلوں وغیرہ میں بجلی کے ہارن جو بجلی کے مقناطیسی نظام پر مبنی ہیں کو استعمال ٹریفک اور سواریوں میں معتد بہ اضافہ کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں تیزی کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر اسکوٹر تو اب گھروں میں عام طور پر استعمال کئے جا رہے ہیں اور ان کا استعمال ٹریفک اور سواریوں میں عام ہو گیا ہے۔ ہمارے ملک میں اسکوٹر بنانے کی پیداواری صلاحیت میں بڑا نمایاں اضافہ ہوا ہے اور وہ نئے کارخانوں کے کھلنے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ابھی کم سے کم دس برس تک اسکوٹروں کی مانگ اور سپلائی میں برابر تفاوت رہے گا اور مانگ ہمیشہ سلائی سے زیادہ رہے گی۔ اسی طرح ان کے ہارن کی مانگ میںبھی اضافہ ہوتا رہے گا۔ اس وقت تقریباً 6 لاکھ اسکوٹر سالانہ ہمارے ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔ اور 1990ء تک یہ ہدف12لاکھ کو پورا کر جائے گا۔ یہ بجلی کے ہارن بجلی کے مقناطیسی نظام سے چلتے ہیں اور تیز آواز کی باز گشت سنائی دیتی ہے اس کے اجزاء ترکیبی حسب ذیل ہیں: 1۔ خول2۔ اندرونی حصہ3۔ تار، 4۔ ڈائے فرام یا جھلی،5۔ اوپر کا کور (ڈھکن) خول ایم ایس شیٹ سے بنایا جاتا ہے اور ٹوکری کی شکل کا ہوتا ہے جس کے اندرPشکل کی سلیکن اسٹیل اسٹامپنگ ہوتی ہے اور پلاسٹک سے بابن پر مختلف گاج کا تار لینا ہوتا ہے ڈائے فرام المونیم کی بنی ہوتی ہے اور اس کے اندر کھانچے ہوتے ہیں جس میں سے آواز کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔ اوپر کا ڈھکن ہلکی گاج کی ایم ایس شیٹ کا بنا ہوتا ہے۔ ان سب چیزوں کو بنانے کے لیے خام مال ہمارے ملک میں آسانی سے دستیاب ہے۔ بنانے کا طریقہ: سب سے پہلے سیرنگ مشین سے ایم ایس شیٹ کو ضرورت کے مطابق سائز میں کاٹ لیا جاتا ہے اور بجلی کے پریس کی مدد سے ٹوکری اور ڈھکن بنائے جاتے ہیں اور پھر وائنڈنگ مشین کے ذریعہ تار کو لپیٹ لیا جاتا ہے۔ ان چیزوں پر الیکٹرو پلیٹنگ بازار سے کرا لی جاتی ہے اس کے بعد ہارن کے مختلف اجزاء کو یکجا کر کے ٹسٹ کیا جاتا ہے۔ ان چیزوں پر الیکٹرانسٹی ٹیوٹ نے معیار نمبر1884-1970تیا ر کیا ہے۔ جس کے مطابق اعلیٰ معیار سے ہارن تیار کئے جا سکتے ہیں۔ سخت ربڑ سے بیٹری کنٹینر (خول بنانا) موٹر کی بیٹریوں کی مانگ روز بروز موٹر کاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے اعتبار سے ہمارے ملک میں بڑھتی جا رہی ہے اس لیے یہ صنعت آج کل خاص طور پر منفعت ہو گئی ہے کیونکہ بیٹری کنٹینر (جس کے اندر بیٹری رکھی جاتی ہے) بنانے کے لیے ضروری خام مال اور مشین ہمارے ملک میں آسانی سے دستیاب ہے۔ قدرتی ربڑ مصنوعی ربڑ اور وہ ربڑ جو ربڑ کی پرانی چیزوں کو جلا کر یا پگھلا کر حاصل کیا جاتا ہے اور کچھ کیمیکل اور ربڑ کمپاؤنڈ کی مدد سے یہ کنٹینر یا خول تیار کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ان کو مختلف سائز کے سانچوں میں بھر لیا جاتا ہے اور دس پندرہ منٹ تک اسٹیم سے چلنے والے ہائیڈرو الیکٹرک پریس میں1500درجہ حرارت پر رکھ کر گرم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کنارے اور سرے موڑ کر خول کو باہر نکال لیا جاتا ہے۔ ان کے ڈھکن بھی اس طریقے سے سیسہ کے بنائے جاتے ہیں۔ کالی مہندی بنانا ایک شیشی میں پیرافین لین ڈائمن ڈال دیں اور دوسری شیشی میں ہائیڈریٹ ڈال کر خوب مضبوط کارک لگا کر رکھ دیں۔ کیونکہ برسات میں یہ نمی کو جذب کر کے پانی بن کر اڑ جاتا ہے۔ بوقت حاجت چھ ماشہ پانی چینی کے برتن میں ڈال کر چار چار رتی ہر دو شیشیوں سے دوائیں لے کر ملا لیں اور برش سے بالوں پر لگائیں خشک ہونے پر بالوں کو صابن سے دھو کر تیل لگائیں بال ملائم اور چمکدار ہو جائیں گے۔ (2) پہلے بالوں کو صابن سے دھو کر صاف کر لیں۔ پھر مائن پیورا یا پھینی لینڈ جس کا معروف نام پیرافین لین ڈائمن ہے بقدر2رتی مناسب مقدار ہائیڈروجن پر آکسائیڈ میں ملا کر بالوں پر بذریعہ برش لگائیں، بال سیاہ ہو جائیں گے۔ (3) سائٹرک ایسڈ2حصہ، پرافین لین ڈائمن 2 حصہ، بیرم پر آکسائیڈ3 حصہ ترکیب: سائٹرک ایسڈ کو باریک پیس کر دوسری دونوں ادویہ میں ملا کر کسی ٹین کے ڈبہ میں بند کر دیں اور اس کا منہ ڈھکنے سے مضبوطی کے ساتھ بند کر کے ڈبہ کو دھوپ میں رکھ دیں دوائی کو روزانہ دو تین بار تہہ و بالا کر دیا کریں۔ ایسا کرنے سے دوائی میں نمی آ کر خمیر سا پیدا ہو جائے گا۔ پھر دوا خشک ہو کر سرخی مائل سیاہ رنگ کا پاؤڈر بن جائے گا۔ پس اسے نکال کر مناسب شیشیوں میں بھر لیں اور بوقت حاجت ایک ماشہ دوائی کو 6ماشہ پانی میں حل کر کے برش سے بالوں پر لگائیں۔ ہوا لگتے ہی بالوں کی رنگت سیاہ ہو جائے گی۔پھر خشک ہونے پر بالوں کو صابن سے دھو کر صاف کر کے تیل لگا دیں۔ بال نہایت اعلیٰ قدرتی رنگ کے سیاہ اور ملائم و چمکیلے ہوجائیں گے۔ اگر استعمال سے قبل بھی بالوں کو دھو لیا جائے تو زیادہ اچھا ہے۔ بڑھیا سرف پاؤڈر ایک توڑا ماربل باریک، 2 کلو سوڈا کپڑے دھونے والا۔ 2 کلو ننسا پاؤڈر، 2 کلو لیسا پول خوشبو کوئی سی۔ ترکیب: سوڈے اور ننسا پاؤڈر میں لیسا پول خوب حل کریں جب حل ہو جائے تو دھوپ میں رکھیں جب خشک ہو جائے تو ماربل میں ملا دیں تو تیار ہے بنا کے بیچیں۔ (2) ایک توڑا ننسا پاؤڈر، دس کلو کا ہوتا ہے۔ 5 کلو سوڈا کپڑے دھونے والا۔ 1 کلو لیسا پول۔ ترکیب: سوڈے میں لیسا پول ملا کر دھوپ یا پنکھے کے نیچے رکھ دیں۔ جب خشک ہو جائے تو پیس کر نالنسا پاؤڈر میں ملا دیں۔ بعد میں تھوڑا سا روح کیوڑہ ملا دیں تاکہ استعمال کرنے میں اچھا لگے۔ انتباہ: نالنسا دانے دار لینا ہے اور جب سوڈا ملانا ہے تو آرام حل کریں کیونکہ دانہ نہ مرے اس لیے کہ پھلاوٹ زیادہ آئے گی۔ نیل بنانا میتھیلین بلیو1تولہ تیل وائٹ آئیل1تولہ جامنی رنگ ڈلی والا1/2تولہ پانی ڈھائی کلو ارا روٹ5کلو ترکیب: پانی کو گرم کریں جب ہو جائے تو ان میں رنگ جامن اور بلیو ملا دیں اور چمچہ سے خوب اچھی طرح حل کریں۔ اس کے بعد جب یہ گرم اور حل ہو جائے تو آگ سے اتار کر ٹھنڈا کریں۔ جب ٹھنڈا ہو جائے تو اراروٹ ملا دیں۔ بس پھر دھوپ میں رکھ دیں جب یہ خشک ہو جائے تو کپڑ چھان یا مشین میں پیس لیں بعد میں وائٹ آئیل ملا دیں تو نیل تیار ہے۔ ہاں گرم پانی میں اراروٹ مت ڈالیں اگر ڈالا تو لئی بن جائے گی۔ پیٹھے کی بڑیاں بنانا ماش کی دال پیس کر پیٹھی بنا لو اور پیٹھے کا گو دا اس میں ملا کر دوبارہ گھوٹو۔ پھر سوائے لونگ کے گرم مصالحہ، نمک اور ثابت کالی مرچیں ملا کر ہاتھ سے بڑیاں کاٹ کر چٹائی پر پھیلا کر سکھا لو۔ کلو بھر پیٹھی میں7تولہ سیاہ مرچ اور 5 تولہ گرم مصالحہ اور 3 پاؤ پیٹھے کا کدوکش کیا ہوا اور گھوٹا ہوا گودا کافی ہوا کرتا ہے۔ کشمیری بڑی کا نسخہ پیٹھی دال ماش ایک کلو، لہسن3 تولہ، پیاز آدھ پاؤ، ادرک 5تولہ، مرچ سیاہ2تولہ، گرم مصالحہ ایک تولہ، کچری 6 ماشہ، دھنیا4 تولہ، لال مرچ2 تولہ، جائفل، جاوتری ہر ایک 3 ماشہ، دار چینی 3 ماشہ، میتھی خوشبودار3 تولہ، پیٹھے کا گودا گھوٹا ہوا پاؤ بھر، پیٹھی کو گوندھ کر تین دن اور رات رکھ چھوڑیئے۔ تاکہ خمیر اٹھ جائے پھر باقی اجزاء ملا کر اچھی طرح گھوٹیے اور بڑی بڑی بڑیاں بنا لیں۔ دراصل یہ بڑی خود پکا کر کھانے کے لئے نہیں ہوتی بلکہ خوشبو کرنے کے لئے ہوتی ہے۔ ٭٭٭ ڈرنکنگ سٹرا (Drinking Straw) بنانے کی انڈسٹری آپ میں سے زیادہ تر لوگ ڈرنکنگ سٹرا سے واقف ہوں گے۔ یہ 10 انچ لمبی کاغذ کی نلکی ہوتی ہے۔ جس سے سوڈا واٹر اور شربت وغیرہ پیئے جاتے ہیں، اور چونکہ ان دونوں چیزوں کی کھپت گرمیوں میں ہی ہوتی ہے۔ اس لیے ڈرنکنگ سٹرا کی مانگ بھی انہی دنوں ہوتی ہے۔ پاکستان میں ڈرنکنگ سٹرا بنانے والی فیکٹریاں بہت تھوڑی سی ہیں، اس لیے اس کام میں مقابلہ بازی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور مال جلدی ہی فروخت ہو سکے گا، کیونکہ ان کی کھپت کافی ہے۔ ڈرنکنگ سٹرا کیسے بنائے جاتے ہیں ڈرنکنگ سٹرا بنانے کے لیے خاص چیز پتلا سفید کاغذ ہے اس کے علاوہ دوسری چیز گوند اور تیسری موم ہے۔ سٹرا بنانے کے لیے کاغذ کی لمبی لمبی پٹیاں7/16 انچ یا 1 1/2 انچ چوڑی کاٹ لی جاتی ہیں۔ گتے کی 1 یا 2 انچ قطر کی نلکی (کور) پر یہ پٹی لپیٹ دی جاتی ہے اور اس کور پر پٹی کی اتنی لمبائی لپیٹتے ہیں کہ تقریباً16-15 قطر کی ڈسک (Disc) بن جائے۔ اگر چاہیں تو کاغذ بنانے والے کارخانے سے ایسی پٹی لپٹی ہوئی ڈسکیں تیار کروا سکتے ہیں اور اگر آپ ڈرنکنگ سٹرا کے ساتھ ہی کاغذ کی ایسی اور چیزیں بھی بنانا چاہتے ہیں جن میں کاغذ کی پتیاں بنانے کی ضرورت پڑتی ہے (جیسے گم ٹیپ، آئس کریم کپ وغیرہ) تو آپ کو ایک پیپر سلیٹنگ مشین خرید لینی چاہئے۔ اس مشین میں کاغذ کا پورا ریل لگا دیا جاتا ہے۔ یہ مشین اس ریل میں سے آپ جتنی چوڑائی کی پٹیاں کاٹنی چاہیں اتنی ہی چوڑائی کی پٹیاں کاٹتی جاتی ہے اور ساتھ ہی انہیں لپیٹ کر پٹی کی ڈسکیں بناتی جاتی ہے۔ یہ مشین تقریباً6000روپے کی آتی ہے۔ ڈرنکنگ سٹرا (Drinking Straw) بنانے کا پلانٹ آٹو میٹک ہوتا ہے۔ اس میں تین مشینیں ہوتی ہیں۔ 1۔ سٹرا ریوائنڈنگ مشین 2۔ سائز کٹنگ مشین 3۔ ویکسنگ (موم لگانے کی) مشین جیسا کہ اوپر لکھا جا چکا ہے کہ سٹرا بنانے کے لیے کاغذ کی پٹیاں ایک کور پر لپیٹ کر ڈسکیں بنا لی جاتی ہیں۔ ان ڈسکوں کو سٹرا ریوئنڈنگ مشین میں چڑھا دیا جاتا ہے۔ یہ مشین ان ڈسکوں پر سے پٹی کھولتی ہے، اس پٹی کے سرے پر گوند لگاتی ہے اور اسے لپیٹ کر لمبی سٹرا (نلکیاں) بنا دیتی ہے۔ اب ویکسنگ مشین ان نلکیوں پر پگھلا ہوا پیرافین موم (وہ موم جس سے موم بتیاں بنائی جاتی ہیں) چڑھا دیتی ہے جس سے کہ یہ سڑا پانی میں بھیگنے سے خراب نہیں ہوتے۔ اب سائز کٹنگ مشین ان لمبی لمبی نلکیوں میں سے 10 سائز کے یا اس سے چھوٹے سائز کے سٹرا کاٹ دیتی ہے۔ ان تینوں مشینوں کو چلانے کے لیے کل تین ہارس پاور بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پلانٹ (یعنی مندرجہ بالا تینوں مشینیں) آٹھ گھنٹے میں 10 لمبے 50,000 سٹرا تیار کر دیتا ہے۔ اس پورے پلانٹ کی قیمت تقریباً7000 روپے ہے۔ بجلی کی موٹریں علیحدہ لینی پڑیں گی۔ نوٹ: اگر آپ ڈرنکنگ سٹرا زیادہ تعداد میں تیار کرنا چاہیں تو اس پلانٹ میں سٹرا ریوائنڈنگ مشین ایک کی بجائے دو یا تین عدد لگائیں۔ باقی دونوں مشینیں صرف ایک ایک عدد ہی کافی ہیں۔ اس طرح آپ دن کے 8 گھنٹے میں150,000 سٹرا تیار کر سکتے ہیں۔ اگر اس سے بھی زیادہ پروڈیکشن چاہئے تو بڑا پلانٹ خرید سکتے ہیں جو کہ تقریباً25000 روپے کا ہے۔ ٭٭٭ حجاموں کا پاؤڈر (Barbers Powder) یہ پاؤڈر حجام لوگ بال کاٹتے وقت گاہک کی گردن اور چہرے پر لگاتے ہیں یہ کافی چکنا ہوتا ہے اور سستا بھی۔ اسٹارچ چاولوں کا 5 پونڈ، ٹیلک فرنچ چاک 3 پونڈ، پریس پی ٹیٹڈ چاک 4 پونڈ، خوشبو حسب ضرورت۔ سب کو ملا کر چھان لو۔ خوشبو کو الکوحل میں ملا کر ڈالنے سے بہت تیز ہو جاتی ہے۔ بورٹیسیڈ ٹیلکم پاؤڈر (Borated Talcum Powder) اس میں بورک ایسڈ کافی مقدار میں ڈالا جات اہے اس لیے اس کو پورے ٹڈ کہتے ہیں اس کے لگانے سے پھنسیوں اور گرمی دانوں کو آرام آ جاتا ہے۔ ٹیلک فرنچ چاک یا سوپ اسٹون پاؤڈر سنگ جراحت سیکھڑی پسی ہوئی۔ ٹیلک 20پونڈ، میگنیشیا کارب3 پونڈ، بورک ایسڈ ایک پونڈ، خوشبو حسب ضرورت۔ سستا پاؤڈر بازار میں جو پاؤڈر بکتے ہیں ان کے بنانے والے اس میں زیادہ چیزیں نہیں ڈالتے۔ ذیل میں نہایت ہی سستی قسم کا فارمولا درج کیا جا رہا ہے۔ ٹیلک 4 پونڈ، اراروٹ پاؤڈر1/2پونڈ، گلاب کی خوشبو 4ڈرام بعض قسم کے فیس پاؤڈر رنگین بھی ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ چلنے والا رنگ گلابی ہے۔ اس کو ہی ہلکا یا گہرا کر لیا جاتا ہے اور کوئی رنگ پاؤڈر میں نہیں ڈالا جاتا بنا کر فائدہ اٹھائیں۔ اخباروں کی تصویریں کپڑے پر اتارنا آپ نے سڑکوں پر بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں کو دیکھا ہو گا جو اخباروں میں سے تصویریں کاٹ کر کپڑے پر ان کا نقش اتار لیتے ہیں۔ ان لوگوں کے پاس ایک چوکور ٹکیہ ہوتی ہے۔جو وہ کپڑے پر رگڑتے ہیں۔ پھر کپڑے پر اخبار کی تصویر رکھ کر اوپر سے کسی چمچے کی ڈنڈی سے رگڑتے رہیں۔ تو تصویر کپڑے پر اتر آتی ہے وہ لوگ ایک ٹکیہ ایک یا دو روپے میں فروخت کرتے ہیں۔ ان ٹکیوں کو بنانا نہایت ہی آسان ہے اور یہ ار کچھ نہیں خالی پیرافین موم ہے۔ یا تو اس کی ٹکیاں باریک تار سے کاٹ لیں اور یا اس کو رنگین کرنا ہے تو پہلے پگھلائیں اور کوئی تیل میں ڈالنے والا رنگ تھوڑا سا ڈال کر رنگین کر لیں۔ ٹھنڈا ہو جانے پر اس کو ٹکیوں کی شکل میں کاٹ لیں۔ ترکیب استعمال: کور اٹھا تصویروں کے نقش اتارنے کے لیے سب سے اچھا ہے۔ ویسے کوئی سا بھی صاف دھلا ہوا کپڑا استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کپڑے کو خوب پھیلا کر اور اچھی طرح کھینچا ہوا رکھ کر اس پر ٹکیہ جتنی جگہ پر تصویر اتارنی ہو اس سے تھوڑی زیادہ جگہ پر رگڑ دیں اور اوپر سے اخبار کی تصویر کاٹ کر رکھیں۔ اس کے اوپر ایک سادہ کاغذ رکھ کر چمچہ کی ڈنڈی کو سپاٹ کر کے پیپر ویٹ سے گھوٹ دیں تو تصویر کپڑے پر آ جاتی ہے۔ نوٹ: تصویر صرف اخباروں کی چھپ سکتی ہے۔ اور وہی جو کالے رنگ میں چھپی ہو۔ رنگین تصویریں جو آرٹ پیپر پر چھپی ہوں وہ نہیں آئیں گی اس کا خیال رکھیں۔ ٹاٹری یا ست لیموں بنانا فارمولا: پانی صاف ایک پاؤ، قلمی شورہ ایک پاؤ، تیزاب گندھک 1/2پاؤ، اول پانی میں قلمی شورہ اچھی طرح حل کر لیں۔ حل ہونے پر تیزاب گندھک تھوڑا تھوڑا ملاتے جائیں اور ہلاتے رہیں۔ جب تمام قوام اچھی طرح حل ہو جائے پھر آگ 35%40%درجہ پر پکائیں جب گاڑھا ہو جائے تو ٹکا کر رکھ دیں۔ جمنے پر سادہ پانی کے چھینٹے مارتے جائیں۔ دانے دار ٹاٹری بن جائے گی۔ اگر ڈلی بنانا مقصود ہو تو پھر پانی کے چھینٹے نہ ماریں ڈلی بن جائے گی۔ جمنے پر توڑ لیں ڈلی دار ٹاٹری بن جائے گی۔ یہ کاروبار بھی بڑے منافع والا ہے۔ بنا کر اپنے نام کے خوبصورت پیکٹ چھپوا کر ان میں پیک کر کے اچھے دکانداروں کو فروخت کریں۔ تجربہ تو کر کے دیکھئے۔ محترم ایسے راز مشکل سے دستیاب ہوتے ہیں۔ سائٹرک ایسڈ یعنی ست لیموں بنانا یہ پوشیدہ راز سینکڑوں روپیہ خرچ کرنے پر بھی شاید ہی کوئی بتائے گا۔ فارمولا: لیموں کو کاٹ کر ان کا رس نکال کر چھان لیں۔ یہ رس لیموں تین کلو، کیلسیم کارب یعنی چاک صاف و سفید دس تولہ، تیزاب گندھک خالص چھ چھٹانک صاف پانی ایک کلو۔ طریقہ تیاری: لیموں کے رس کو تام چینی کے برتن میں ڈال کر ہلکی آنچ پر گرم کریں اچھی طرح گرم ہو جانے پر اس میں کیلسیم کارب تھوڑا تھوڑا کر کے حل کریں۔ حتیٰ کہ تمام چاک لیموں کے رس میں حل ہو جائے اب ایک شیشے یا تام چینی کے برتن میں مذکورہ صاف پانی ڈال کر اس میں تیزاب گندھک تھوڑا تھوڑا ڈال کر حل کر لیں۔ واضح رہے کہ پانی تیزاب میں نہ ڈالا جائے بلکہ تیزاب تھوڑا تھوڑا کر کے پانی میں ڈالا جائے اور حل کیا جائے۔ تیزاب پانی میں حل ہو جانے کے بعد اب اس تیزاب ملے پانی کو لیموں کے گرم گرم رس میں ڈال کر ملا دیں۔ اس کے ملانے سے مرکب میں اپھان اٹھے گا اور اپھان اٹھنے پر تمام ست لیموں برتن کی تہہ میں نیچے بیٹھ جائے گا کچھ دیر پڑا رہنے کے بعد پانی کو نتھار کر احتیاط سے علیحدہ کر دیں او رنیچے بیٹھے ہوئے ست کو خشک کریں۔ یہی ست لیموں تیار ہے۔ تیار کر کے فائدہ اٹھائیں۔ جوں مار پاؤڈر Lice Killing Powder جوئیں پڑ گئی ہوں تو ڈی ڈی ٹی کا 5 فیصد پاؤڈر سر میں ڈالنے سے جوئیں مر جاتی ہیں۔ اسی طرح اگر کتوں کے جسم پر یہ پاؤڈر مل دیا جائے تو ان کے جسم میں ہونے والی کلیاں اور پسو مر جاتے ہیں۔ 95 تولہ ٹیلکم پاؤڈر میں 5 تولہ ڈی ڈی ٹی کا پاؤڈر ملا دینے سے 5 فیصدی والا پاؤڈر بن جائے گا۔ (2) ڈی ڈی ٹی کا 5 فیصدی والا پاؤڈر10اونس بورک ایسڈ2اونس اسٹارچ عمدہ قسم5اونس میگنیشیم کاربونیٹ2 اونس ٹیلکم پاؤڈر5اونس تمام چیزوں کو باریک کر کے آپس میں اچھی طرح ملا لیں اور 100 نمبر چھلنی سے چھان لیں۔ یا کپڑے چھان کر لیں۔ 1/2اونس مسک پاؤڈر اچھی طرح ملا لیں۔ بس جوں مار عمدہ قسم کا خوشبودار پاؤڈر تیار ہے بازار میں اس پاؤڈر کی کافی مانگ ہے۔ خوبصورت پیکنگ بنا کر دکانداروں کو فروخت کریں۔ ہر گھر میں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ بڑی منافع بخش تجارت ہے۔ شیمپو پاؤڈر سفوف سہاگہ ایک پونڈ، سفوف صابن ایک پونڈ، خشک سوڈیم کاربونیٹ چار اونس، کومارن (Coumarin) پندرہ گرین، ییلو ٹروپائن چھ گرین سب کو ملا کر تین تین ڈرام کے پیکٹ بنا لیں ہر ایک پیکٹ کو ایک پنٹ (Piht) پانی میں گھول کر شیمپو تیار کر لیں اور اس سے بالوں کو دھوئیں۔ (2) سفوف سہاگہ48حصے، سفوف کافور ایک حصہ، برگیموٹ1/2حصہ سب کو ملا کر تین تین ڈرام کے پیکٹ بنا لیں۔ بوقت استعمال ایک پیکٹ تھوڑے سے پانی میں حل کر کے سر کے بال دھو ڈالیں اس میں سفوف صابن بھی تھوڑا سا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سیال کوکونٹ شیمپو تاریل کا صاف تیل 3 پونڈ دو اونس، پوٹاشیم کاربونیٹ ایک اونس، پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ14 اونس، گلیسرین 5 فلوئڈ اونس، ایسنس یوڈی کولوں1/2اونس، کشید شدہ پانی اتنا کہ کل محلول1 1/2گیلن بن جائے۔ پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ کو نصف گیلن پانی میں حل کریں۔ اور واٹر باتھ کے ذریعہ حرارت پہنچائیں ناریل کا تیل شامل کریں اور اچھی طرح گرم کریں۔ اب پوٹاشیم کاربونیٹ اور گلیسرین ڈال کر پانی اتنا ڈالیں کہ کل حجم 1 1/2 گیلن ہو جائے۔ ٹھنڈا ہونے پر ایسنس آف یوڈی کولوں شامل کر کے فلٹر کر لیں تاکہ صاف شفاف حاصل ہو سکے ۔ نوٹ: اگر شیمپو کے کسی فارمولا میں صابن کا جزو شامل ہو تو سافٹ سوپ بھول کر بھی استعمال نہ کریں۔ ہیئر لوشن Hair Lotion ذیل کا لوشن ہیئر لوشن کہلاتا ہے اور جھڑتے ہوئے بالوں کے لیے خاص طور سے مفید ہے۔ ایسٹک ایسڈ ایک فلوئڈ، گلیسرین ایک فلوئڈ اونس، وینگر آف کینتھر ائیڈز6 فلوئڈ اونس، آئل برگیوٹ30قطرے، آئل، جرانیم 20قطرے، آئل روز میری ایک فلوئڈ ڈرام، ریکٹی فائڈ سپرٹ5 فلوئڈ اونس۔ عرق گلاب اتنا کہ کل حجم ایک پنٹ ہو جائے۔ ان کو آپس میں ملا کر سر میں رگڑ رگڑ کر لانا چاہئے۔ سندھور کسی لوہے کے برتن میں سیسہ یا سکہ (Lead) ڈال کر اسے پتھر کے کوئلوں کی نہایت تیز آگ پر اتنا گرم کریں کہ برتن کا تلا سرخ ہو جائے۔ اس پگھلے ہوئے سیسہ پر خوردنی نمک کا باریک سفوف بار بار چھڑکنے اور کڑچھی وغیرہ سے ہلاتے رہنے پر سکہ سرخ رنگ کے سفوف کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس کو گھڑے میں بند کر کے مزید آگ دینے سے یہ اور بھی سرخ ہو جاتا ہے۔ یہی خالص سندھور ہے۔ ٹانکہ لگانا یہ ٹانکہ جو ایک معمولی چیز ہے وقت پر لاکھوں روپے کا کام دیتا ہے۔ اس میں سب سے بڑا وصف یہ ہے کہ سالوں پڑا رہنے پر بھی گرمی دھوپ اور برسات میں بالکل خربا نہیں ہوتا اور یہ ایک دھات پر لگ جاتا ہے۔ نسخہ: برادہ سلور3ماشہ، چپڑا لاکھ ایک تولہ ترکیب تیاری: ایک برتن میں چپڑا لاکھ ڈال کر گرم کریں جب پگھلنے لگے تو اس میں برادہ سلور (جسے پینٹر لوگ وارنش میں ملا کر بڑے بڑے بکسوں اور صندوقوں پر کرتے ہیں) ڈال دیں اور خوب حل کریں جب دونوں اشیاء بخوبی حل ہو جائیں تو چھوٹی چھوٹی ٹکیاں یا پنسلین بنا لیں اور بوقت ضرورت برتن کو معمولی سا گرم کر کے ٹکیہ کو اس پر گھس دیں۔ بہت اچھا ٹانکا لگ جائے گا۔ مکھن کو تین گنا زیادہ کرنے کا راز حسب ضرورت گھی لے کر گرم کریں صرف اتنا گرم کریں کہ گھی پگھل جائے اور اس میں ذرہ بھر بھی گھی جما نہ رہنے پائے پھر اسے کسی برتن میں ڈال کر اس میں کچھ دودھ ڈیوڑھے وزن کا ڈالیں اور بلونے کی چھوٹی یا بڑی مدھانی سے خوب بلوئیں جب دونوں یک جان ہو جائیں گے تو مدھانی کا پھرنا مشکل محسوس ہو گا۔ تب اگر گرمی کا موسم ہو تو حسب ضرورت برف یا سردی کے موسم میں حسب ضرورت ٹھنڈا پانی ڈال بلوئیں۔ اب آپ دیکھیں گے کہ نہایت عمدہ مکھن تیار ہے موسم سرما میں اس کا وزن زیادہ ہو گا۔ یعنی ایک پاؤ گھی سے آدھ سیر مکھن تیار ہے۔ اب اس مکھن کو دو گنا یوں بنا سکتے ہیں کہ اس تیار شدہ مکھن میں ایک درجن فی پونڈ کے حساب سے انڈوں کی زردی ملائیں اس کا طریقہ اس طرح ہے کہ تمام انڈوں کی زردیاں نکال کر انہیں بلونے کی مشین یا مدھانی سے یک جان کر لیں پھر اس زردی کو مکھن میں ملا کر بلونا شروع کر دیں اور اوپر سے کچے دودھ کی دھار ڈالتے جائیں دودھ مکھن میں جذب ہوتا جائے گا جب مکھن دودھ جذب کرنا چھوڑ دے تب بس کریں اب اگر آپ اس مکھن کا وزن کریں گے تو پہلے مکھن سے دو چند ہو گا، گویا گھی سے تین گنا زیادہ اور نہایت خوشنما زرد رنگ کا بالکل گائے کے مکھن کے مشابہ اور نہایت لذیذ قدرے اس میں نمک ملا دیا جائے تب نہ صرف لذت ہی بڑھے گی بلکہ روز رکھا رہنے کے باوجود ترشی نہیں پکڑے گا۔ مشورہ: اگر آپ ہمت سے کام لیں اور اصلی گھی سے مکن تیار کر کے فروخت کریں اور نمک والے مکھن کو بہترین خوبصورت ڈبوں میں پیکنگ کر کے مارکیٹ میں پیش کر کے تمام ملک کی منڈیوں پر چند دنوں تک چھا سکتے ہیں۔ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا مگر اس امر کا کیا علاج کہ کام کرنے کی بجائے منصوبے اور سکیمیں زیادہ بنائیں کاش یورپ والوں کی طرح کام زیادہ کریں اور باتیں کم، ٹھوس کام کر کے فائدہ اٹھایئے۔ چھوٹے پیمانے پر تیار کرنے والی چیزیں ہزاروں روپے کمائیے دلیا بنانا اس کا طریقہ یہ ہے کہ گیہوں کو در درا کر چھننی میں چھان کر رکھ لیں وقت ضرورت اس دلیے کو گھی میں بریاں کریں جب وہ بھن جائے تو اس میں پانی ڈال کر اس قدر پکائیں کہ دلیا گل جائے۔ گل جانے پر نمک یا میٹھا حسب ضرورت شریک کر کے کام میں لائیں۔ بعض لوگ یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں کہ گیہوں کو صاف کر کے پہلے ہی بھنوا لیتے ہیں۔ ایسی صورت میں بعد کو دلیا بھوننے کی ضرورت نہیں۔ نیز اس کے بعض اجزاء زیادہ بریاں اور بعض کم بریاں ہونے کی بھی شکایت نہیں ہوتی۔ جو کا دلیا اس کا طریقہ یہ ہے کہ اولاً جو کوئی پانی میں بھگو دیں۔ جب اس کا بالائی چھلکا نرم ہو جائے تو اوکھلی میں کوٹ کر بھاڑ میں بھنوا لیں او رگیہوں کے طریقہ پر دلیا تیار کر کے مریض کو کھلائیں۔ فالودہ بنانا یہ چیز بعض لوگ شوقیہ بھی استعمال کرتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے مریضوں کو کھانے کی اجازت دیتے ہیں جن کے ذائقے خراب ہوتے اور معدہ گندے قسم کے بخارات سے متاثر ہوتا ہے۔ اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ ایک چھٹانک نشاستہ کو ایک کلو دودھ میں پکائیں۔ جب وہ گاڑھا ہو جائے تو لوہے یا پیتل کی چھلنی میں دبا کر چھانیں۔ جس سے اس کی پتلی پتلی و لمبی قسم کی سویاں بن جائیں اب سویوں کو ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں۔ وقت ضرورت تھوڑی سی یہ سویاں کسی پیالہ میں رکھ کر تھوڑی چینی اور گلاب کی خوشبو ملا کر استعمال کریں۔ گھر پر اس چیز کے بنانے میں کافی دقت ہوتی ہے لیکن بازاروں میں عام طور پر یہ چیز بنی ہوئی ملتی ہے۔ لہٰذا بازار سے خرید کر اس کو استعمال کریں۔ فیرینی بنانا یہ چیز بھی بعض مریضوں کو کھلانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ چاولوں کو اولاً پانی سے خوب دھویا جائے جب میل مٹی صاف ہو جائے تو ان کو دوبارہ تھوڑی دیر تک پانی میں خوب بھگو دیا جائے جب چاول نرم ہو جائیں تو کپڑے پر پھیلا کر دھوپ میں سکھا لیے جائیں۔ جب وہ پھر پرے ہو جائیں تو ان کو سل پا یا چکی میں ہلکے ہاتھ سے باریک کر لیا جائے۔ یہی فیرینی ہے اگر چاولوں کو پیسا نہ جائے۔ بلکہ سالم چاولوں کو دودھ میں پکا کر رکابیوں میں جما لیا جاتا ہے تو اس کو اصطلاح میں کھیر کہتے ہیں جو بہ نسبت فیرینی کے کسی قدر ثقیل و دیر ہضم ہوتی ہے۔ سفیدہ کاشغری بنانا قلعی یا جست کے پترے باریک باریک بنا کر مٹی کے برتن میں بھر دیں۔ بعد ازاں ان میں سرکہ انگوری اتنا ملائیں کہ پترے ڈوب جائیں۔ اب برتن کا منہ اچھی طرح بند کر کے نیچے آگ جلائیں۔ چار پانچ گھنٹے آگ جلانے کے بعد آگ بند کر دیں اور ہانڈی کے ٹھنڈا ہونے پر کھول دیں تمام تر سفید سفوف کی شکل میں ملیں گے یہی سفیدہ کاشغری ہے اگرپتروں میں خام صورت موجود ہو تو دوبارہ سرکہ انگوری ملا کر پکائیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سیسہ کے باریک پترے لکڑی کے ڈبوں میں بھر دیں اور اوپر سے تیز شراب یا سرکہ انگوڑی ڈال کر چمڑے کے ٹکڑے ڈبے کے منہ پر رکھ کر ان کو اچھی طرح بند کر دیں اب ان ڈبوں کو گڑھا کھود کر چاروں طرف لید و مٹی ڈال کر دفن کر دیں تین ماہ بعد نکال لیں ان میں سے جتنے ٹکڑے سفید ہو گئے ہوں ان کو علیحدہ رکھ لیں اور سفوف کر کے کام میں لائیں۔ بقیہ سیسہ کے ٹکڑوں کو دوبارہ شراب یا سرکہ میں ڈبو کر زمین میں دفن کر دیں دو تین ماہ کے بعد ان ک وبھی نکال کر کام میں لائیں۔ زنگار بنانا برادہ تانبہ پاؤ بھر، نوشادر ردس تولہ، سرکہ خالص ایک کلو، گندھک کا تیزاب تین تولہ، تمام دواؤں کو کسی تانبہ کے برتن میں بھر کر اور اوپر سے برتن کا منہ مضبوطی سے بند کر کے زمین میں دفن کر دیں چھ ماہ بعد نکالیں۔ اس ترکیب سے تمام تانبے کا برادہ اور نوشادر میں تبدیل ہو جائے گا۔ اس کو نکال کر کام میں لائیں۔ ٹینس اور بیڈ منٹن کے ریکٹ بنانے کی انڈسٹری ملک میں اس انڈسٹری کی حالت 1947ء میں ملک کی تقسیم کے بعد کھیلوں کا سامان بنانے کے زیادہ تر کارخانے جالندھر اور میرٹھ میں قائم ہو گئے تھے۔ بیڈمنٹن اور ٹینس کے ریکٹ بنانے کا کام بھی انہی شہروں میں شروع ہوا تھا۔ پھر بھی کچھ عرصہ پہلے تک بڑھیا قسم ریکٹ دوسرے ملکوں سے ہی منگوائے جاتے تھے۔ ہاں ادھر پچھلے تین سالوں سے ریکٹوں کا امپورٹ بہت کم ہو گیا ہے اور اب ان کی مانگ کافی حد تک دیسی مال سے ہی پوری کی جا رہی ہے۔ ٹینس اور بیڈ منٹن کے کھیل کافی مہنگے پڑتے ہیں، اس لیے اکثر رئیس لوگ ہی یہ کھیل کھیلتے ہیں۔ یہ لوگ دیسی ریکٹوں کے مقابلے میں ولائتی مال ہی زیادہ پسند کرتے ہیں۔ لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ ملک میں ولائتی ریکٹوں سے بڑھیا تو نہیں مگر ان ہی جیسا مال تیار ہونے لگا ہے۔ اس لیے بازاروں میں90 فیصدی کے قریب دیسی مال ہی بک رہا ہے۔ ان کھیلوں کی مقبولیت ٹینس او ربیڈ منٹن کے کھیل ملک میں بہت ہی مقبول ہے۔ اس لیے ریکٹوں کی مانگ کافی ہے۔ ابھی تک بھارت کی ریکٹ اندسٹری مانگ پوری کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ لیکن اب کام میں کامیاب ہونے کے بعد ریکٹ بنانے والے بھارت کے کارخانے، اپنا مال باہر کے ملکوں میں بھی ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ باہر کے ملکوں کی مانگ دو طرح کی ہے۔ ایک تو وہ ہیں جن میں دونوں کھیلوں کا سامان بالکل تیار نہیں ہوتا۔ یہ ملک بڑھیا قسم کے ریکٹوں کی مانگ کرتے ہیں۔ دوسرے وہ امیر ملک ہیں جو بڑھیا قسم کے ریکٹوں کی مانگ کرتے ہیں۔ گھٹیا قسم کے ریکٹ سیلانی لوگ تھوڑی دیر کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ ریکٹ ایک دن کے استعمال کے بعد پھینک دیئے جاتے ہیں۔ ہمارے ملک والے پہلی طرح کے ملکوں کی مانگ پوری کر رہے ہیں اور اس بات کی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان ملکوں کو بڑھیا مال بھیجا جا سکے۔ جب تک ریکٹ مشینوں سے نہیں بنائے جاتے اور پروڈیکشن کی لاگت کو کافی نہیں کیا جاتا تب تک دوسرے ملکوں کی مانگ پوری کرنا نا ممکن ہے۔ ابھی تک ملک میں ایسا کوئی بھی کارخانہ نہیں ہے جس میں مشینوں کی مدد سے کام ہوتا ہو۔ اس لیے اس طرح کے کارخانے کھول کر ایکسپورٹ بڑھانے کی کافی گنجائش ہے۔ ضروری کچا مال ریکٹ بنانے کے کام آنے والی لکڑی، جیسے ایش، بیچ، ہکوری، میپل، دھامن، تن وغیرہ ہمارے ملک میں کافی مقدار میں مل جاتی ہیں۔ اگر ان لکڑیوں کے جنگلوں کو ٹھیک رکھنے کا انتظام کیا جائے اور ان کو ٹھیک ڈھنگ سے تقسیم کیاجائے تو یہ لکڑی اور بھی سستے داموں میں مل سکتی ہے۔ ریکٹ کے فریم کو موسم کے اثر سے بچانے والی بناولی رال اور سریس بھی بھارت میں کافی مل جاتی ہے۔ گھٹیا قسم کے ریکٹ بنانے کے لیے مناسب لکڑی بھی ملک میں کافی مقدار میں مل جاتی ہے اور اگر ریکٹ بنانے کا کام مشینوں کی مدد سے ہونے لگے تو یقینا بھارت میں بنے ہوئے مال کو باہر کے ملکوں میں کھپایا جا سکتا ہے۔ یہاں پر ریکٹ بنانے میں کام آنے والا چھوٹا موٹا دیگر کچا مال بھی کثرت سے مل جاتا ہے، اس لیے اس انڈسٹری کے سامنے کچے مال کی کمی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سٹاف اور مزدور اس کام میں ایسے ماہر کاریگروں کی خاص طور سے ضرورت پڑتی ہے جو ریکٹ بنانے کے نازک کاموں کو ٹھیک ٹھیک ڈھنگ سے کر سکیں۔ ریکٹوں کا بیلنس، ان کی طاقت اور ان کی شیپ (Shape) کو جانچنے اور اچھے نمونوں کے ریکٹ بنانے کا کام بڑا کاریگری کا ہے اور یہ کام سوجھ والے کاریگر ہی کر سکتے ہیں۔ ایسے ہوشیار کاریگروں کی ہمیشہ ہی کمی رہتی ہے۔ اس لیے ریکٹ بنانے کے کارخانے میں نئے سیکھے لوگوں کو بھرتی کر کے انہیں کام سکھایا جاتا ہے ۔ اس طرح تقریباً چالیس فیصدی کاریگر کارخانے میں کام سیکھتے ہیں اس کام کے لیے ہوشیار کاریگر مہیا کرنے کے لیے سرکاری مدد کی بہت ضرورت ہے۔ اگر مشینوں سے ریکٹ بنانے کے کارخانے کھل جائیں تو کام جاننے والے کاریگروں کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔ اس حالت کم ہوشیار کاریگر بھی کام چلا سکیں گے۔ کچھ ضروری باتیں! یہاں پر کچے مال کے چناؤ اور اس کے رکھ رکھاؤ کے بارے میں کچھ ضروری معلومات دی گئی ہیں، تاکہ ریکٹ بنانے کے کام میں دلچسپی رکھنے والے صاحبان اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ 1۔ ریکٹ کا تیر کمان کی طرح کا گول حصہ (یعنی Bow) بنانے کے لیے عام طور پر ایش، برچ، بیچ اور ہکوری لکڑی کو استعمال کرنا چاہئے اور کم موڑے جانے والے حصے بنانے کے لیے خوبصورت اور معمولی وزن کی اور درمیانہ طاقت کی لکڑی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے سکامور، مہاگنی اور ویس کی لکڑی کافی مناسب رہتی ہے۔ 2۔ تقریباً25 سال پہلے یہ پتہ لگایا گیا تھا کہ ریکٹ کا فریم اتنا مضبوط ہونا چاہئے کہ جال ڈوری (یعنی گٹ) سے خوب کس کر جال بنانے اور تیزی سے کھیل کھیلنے پر بھی وہ نہ ٹوٹے۔ تقریباً انہیں دنوں پلائی وڈ کا دور شروع ہوا اور اس کی خوبیوں کا پتہ لگا۔ استعمال کرنے پر جلدی ہی یہ بات ثابت ہو گئی کہ پرت دار لکڑی سے بنائے گئے مناسب نمونوں کے فریم موڑی ہوئی ٹھوس لکڑی کے فریموں سے کہیں زیادہ اچھے رہتے ہیں۔ پرت دار لکڑی سے بنے ہوئے فریموں کی خوبیاں نیچے دی گئی ہیں: 2۔ سب فریم ایک سے بنتے ہیں، یعنی ان میں کوئی فرق نہیں ہوتا b۔ کھنچاؤ سہنے کی طاقت زیادہ ہوتی ہے اور فریم کے موڑ پھٹتے نہیں۔ c۔ ایش ، لکڑی سے بھی اچھی قسم کی لکڑی استعمال کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔ 3۔ ریکٹ کی مضبوطی اس میں لگی لکڑی کی پرتوں پر نہیں ۔ بلکہ اس میں لگی لکڑی اور سریش کی قسموں پر منحصر ہے۔ لکڑی ایسی ہونی چاہئے جو جھٹکے سہہ سکے۔ لچکدار ہو اور ریکٹ کے فریم کی گولائی میں لگنے والا سریس ایسا ہونا چاہئے جو لکڑی کی ان خاصیتوں کو ضائع نہ کر دے۔ 4۔ ایک ہی پلائی کا بنا فریم مڑتا بہت کم ہے۔ مگر ٹوٹتا جلدی ہے۔ کیونکہ وہ جھٹکا نہیں سہہ سکتا۔ اس کے خلاف پلائی وڈ سے بنے ریکٹ میں جھٹکا سہنے کی بہت طاقت ہوتی ہے۔ 5۔ ریکٹوں پر جو سیلولوز کی وارنش چڑھائی جاتی ہے، وہ انہیں خوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ بارش وغیرہ کے اثر سے بھی بچاتی ہے۔ 6۔ ریکٹوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں پر دھیان دینا ضروری ہے۔ a۔ انہیں ایسی جگہ رکھنا چاہئے، جہاں نمی نہ ہو۔ b۔ انہیں گیلی گھاس پر ہرگز نہیں رکھنا چاہئے۔ c۔ ریکٹوں کو نمی والی جگہ پر رکھنے سے اس کی ڈوری (گٹ) جلدی ٹوٹتی ہے۔ ریکٹ بنانے کا طریقہ یہاں ریکٹ اب بھی پرانے ڈھنگ سے تیار کئے جاتے ہیں مگر ترقی یافتہ ملکوں میں انہیں مشینوں اور سائنٹیفک طریقوں سے بنایا جاتا ہے۔ اس لیے وہاں ریکٹ بنانا ایک دستکاری نہ رہ کر مشینی انڈسٹری بن گئی ہے۔ اسی وجہ سے ان کے ریکٹوں کی پروڈیکشن لاگت بہت ہی کم ہو گئی ہے اور مال بھی یکساں بنتا ہے۔ دیسی طریقہ مختلف قسم کی لکڑیوں کو اکٹھا کر کے خاص جگہ پر ہوا سے سکھانے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ سوکھنے پر لکڑی کو تختوں کی شکل میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ ایسا کرتے وقت بہت سی لکڑی بیکار جاتی ہے۔ 100 حصے اچھی لکڑی سے54 حصے تختے نکلتے ہیں، باقی لکڑی چھیجن، ٹیڑھے میڑھے کناروں اور برادے کی شکل میں بے کار چلی جاتی ہے۔ ان تختوں سے 1/19سے2/19 انچ تک موٹائی کی پرتیں (وینیر) کاٹ لی جاتی ہیں۔ پرتیں کاٹنے سے تختوں کی 95 فیصدی لکڑی اور بے کار چلی جاتی ہے۔ فریموں کو موڑنا اب لکڑی کی ان پرتوں کو ایک کے اوپر رکھ کر سریس سے جوڑ دیتے ہیں اور ضروری نمونے کے سانچے پر چڑھا کر چلانے والے فریم سے موڑ دیتے ہیں۔ موڑے ہوئے فریم کے چاروں طرف ایک بانک (کلیمپ) لگا دی جاتی ہے اور فریم کو اس سے کس دیتے ہیں۔ رات بھر اسے ایسے ہی سوکھنے دیتے ہیں۔ ریکٹ بنانا بانک سے نکال کر فریم کو رندے سے رگڑتے ہیں اور ضرورت کے مطابق اس کی موٹائی رکھ لیتے ہیں۔ اب اس پر سریس سے ’’ اولے ‘‘ اور ’’ سلپ‘‘ چپکا دیتے ہیں۔ اس کے بعد فریموں کو ہاتھ کے رندوں کے ذریعے ٹھیک شکل اور سائز کا بنا لیتے ہیں۔ ریکٹ کے فریم میں سوراخ کرنے کے لیے ہاتھ سے چلایا جانے والا جگاڑ کام میں لایا جاتا ہے۔ آخری شکل دینا جب ریکٹ تیار ہو جاتا ہے تو اس کی سطح کو صاف کر کے دیشی پلاسٹروں سے ایکسار کر دیا جاتا ہے اور پھر چمکا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس پر ڈیکو لگا دیتے ہیں۔ اب کے ریکٹ کے اوپری گول حصے اور ہینڈل کے بیچ کے حصے اور اس کے نیچے کے حصے پر (یعنی شولڈر اینڈ سڑن پر) ہاتھ سے ’’کیم کوفین‘‘ کی دو تہیں چڑھا دیتے ہیں۔ آخر میں ریکٹ کو چمکانے کے لیے اس پر پالش کا آخری کوٹ بھی ہاتھ سے کر دیتے ہیں۔ ریکٹ بنانے کا مغربی طریقہ سب سے پہلے لکڑی کے لٹھے کو پھل (بلیڈ) پر چڑھ کر اس کی پتلی پتلی پرتیں کاٹ لی جاتی ہیں۔ ان کو روٹری پیلنگ کہتے ہیں۔ کیونکہ جیسے جیسے پھل گھومتا ہے، ویسے ویسے لکڑی کی پرتیں کٹتی جاتی ہیں۔ اس طرح سے کٹائی کرنے سے لکڑی کی 60سے70 فیصدی تک پتلی پرتیں تیار ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے 46 فیصدی پرتیں ٹینس کے ریکٹ بنانے کے کام آتی ہیں، اور باقی 21 فیصد پرتوں سے ٹیبل ٹینس کے بلے یا ایسی ہی دوسری چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ لکڑی کو 6 مہینے تک سکھانے کی بجائے لکڑی کو فریم کرنے کے لیے بھاپ کی ٹینکی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے وقت کی بہت بچت ہو جاتی ہے۔ اگلے دن انہیں چھیل کر ان سے بہت باریک پرتیں (وینسیر) بنا لیتے ہیں اور پھر انہیں کاٹ لیتے ہیں۔ ان باریک پرتوں کو چپکانے کے لیے جانوروں کی ہڈیوں اور چمڑے سے حاصل ہونے والے سریس کی جگہ پر بناوٹی رال سے تیار کیا گیا سریس کام میں لایا جاتا ہے۔ اس سریس پر نمی اور گرمی کا اثر نہیں ہوتا، یہ سڑتا بھی نہیں اور اس کی لکڑی بہت پختہ جڑتی ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں سریس لگانے کا طریقہ بالکل بدل گیا ہے۔ یہ نیا طریقہ ’’ ہائی فریکوینسی گلوئنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ اس طریقے سے سریس بجلی کے ایک اوزار ’’ الیکٹرک فیلڈ‘‘ کے ذریعہ کچھ ہی سیکنڈوں میں سریس پر لگ جاتی ہے۔ یہ اوزار فی سیکنڈ1 1/2 کروڑ سائیکل پر گھومتا ہے۔ سریس کے ’’ پولرمو لیکیول میں بھی اس رفتار سے ہلچل پیدا ہوتی ہے، جس سے ہینڈل میں بھی گرمی پیدا ہوتی ہے۔ اس طریقے سے اب ریکٹ کے پورے فریم پر سریس چڑھایا جانے لگا ہے۔ اب ایک ایسی ’’ برما مشین‘‘ ایجاد کی گئی ہے جو ایک ہی بار فریم میں64سے 72 تک سوراخ کر دیتی ہے۔ ریکٹ پر پالش بھی مشین کے ذریعہ ہی کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک میں ان اچھے طریقوں سے ریکٹوں کی پروڈیکشن لاگت تو کم ہو ہی گئی ہے، ساتھ ہی مال بھی مضبوط بننے لگا ہے۔‘‘ ٭٭٭ کانچ کے سامان پر نقاشی کرنے کی انڈسٹری یہ چھوٹی سی انڈسٹری ہے جسے اپنے گھر پر ہی ایک کمرے میں شروع کیا جا سکتا ہے۔ اس کام میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ قریبی ہے کہ کام کو شروع کرنے والے کو دستکاری میں دلچسپی ہو، وہ نئے نئے ڈیزائن سوچ سکے اور ساتھ ہی ساتھ اسے ہاتھ سے کام کرنے میں شرم محسوس نہ ہو۔ اگر وہ خود ہاتھ سے کام کرے گا تو اس کا بہت کافی منافع ہو سکے گا۔ 500روپے کی پونجی سے اسے 250,300 روپے یا اس سے زیادہ آمدنی ہو سکتی ہے۔ دراصل یہ کام بہت ہی فائدہ مند ہے۔ نقاشی کیا ہے؟ آپ نے شیشے کے گلاس جگ اور دوسرے برتن دیکھے ہوں گے جن پر گہرائی میں پھول، پتیاں، پرندے اور سینریاں وغیرہ بنی ہوتی ہیں یہ نقاشی کہلاتی ہے۔ نقاشی کرنے کے لیے ایمری کی سان استعمال کی جاتی ہے۔ گھومتی ہوئی ایمری کی سان (پہئے) کے ساتھ کانچ کے گلاس یا دیگر چیزوں کو لگاتے ہیں تو وہیں سے کانچ پگھل کر کٹ جاتا ہے۔ اس طرح پھول پتیاں وغیرہ بنائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس کام میں اور کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ دوسری طرح کی نقاشی یہ بھی اوپر والے طریقے اور سان کے ذریعے کی جاتی ہے۔ یہ منہ دیکھنے کے آئینوں پر خاص طور سے کی جاتی ہے۔ اس طریقے میں شیشے پر قلعی کرنے سے پہلے ایک کونے میں سان کے ذریعہ ہی پھول پتیاں بنا دی جاتی ہیں اور اس کے بعد شیشے پر قلعی کروالی جاتی ہے۔ قلعی ہو جانے پر شیشہ بڑا ہی دلکش اور خوبصورت دکھائی دینے لگتا ہے اس میں پھول پتیوں والے حصے میں دوسرے رنگ کی جھلک ہوتی ہے۔ اور باقی شیشے پر قلعی دوسرے رنگ کی معلوم دیتی ہے۔ یہ شیشے ہاتھوں ہاتھ بک جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کی بڑی مانگ ہے۔ یہ بہت ہی خوبصورت ہوتے ہیں اور ان کی خوبصورتی کا پتہ انہیں دیکھنے سے ہی لگ سکتا ہے۔ چینی کے برتنوں پر سجاوٹ کرنے کی انڈسٹری یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بازار میں چینی کی بنی جو چیزیں جیسے ٹی سیٹ وغیرہ بکتے ہیں، ان کے اوپر سجاوٹ (بیل بوٹے وغیرہ) بہت معمولی سے ہوتی ہے جن پر سجاوٹ اچھی ہوتی ہے ان کی قیمت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ معمولی آمدنی والا آدمی انہیں خرید ہی نہیں سکتا۔ کیونکہ زمانہ بہت بدل چکا ہے اور لوگ دستکاری اور آرٹ میں دلچسپی لینے لگے ہیں اور وہ ایسی چیزیں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ جن پر آرٹسٹک سجاوٹ ہو، چاہے قیمت کچھ زیادہ ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ اسی ضرورت کو دیکھتے ہوئے یہ ایک نئی انڈسٹری کچھ ملکوں میں شروع ہوئی ہے۔ اس انڈسٹری میں خاص بات یہ ہے کہ کارخانے والا چینی کا سامان بنانے والے کارخانے سے بغیر سجاوٹ کا سامان جیسے ٹی سیٹ وغیرہ خرید لیتا ہے۔ وہ اس پر ٹرانسفر اینا مل (Anamel) اور لیکوئڈ گولڈ (Liquid Gold) وغیرہ سے تصویریں، سین سینریاں اور بیل بوٹے وغیرہ بڑے خوبصورت طریقے کے بنا دیتا ہے۔ پھر یہ سامان بازار میں بکنے کے لیے بھیج دیا جاتا ہے یا سجاوٹ کا کام ٹھیکے پر کر کے چینی کا سامان بنانے والے کارخانے والوں کے ہاتھ بیچ دیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ انڈسٹری چلتی ہے۔ جو لوگ آرٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے یہ بڑی ہی اچھی انڈسٹری ہے اور اس میں اچھا منافع مل سکتا ہے۔ بنانے کا طریقہ:’’ ٹرانسفر‘‘ سنہرا گھول (Liavid Gold) اور رنگین اینامل، وغیرہ سجاوٹ کے کام آنے والی چیزیں بازار سے بنی بنائی مل جاتی ہیں۔ ٹرانسفر کو چینی مٹی کے برتنوں کی سطح پر لگایا جاتا ہے۔ تب برش یا ریشمی کپڑے کی جالی وغیرہ کی مدد سے برتنوں پر سنہرے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں یا اینامل کا کام کیا جاتا ہے۔ برتنوں پر چنی ہوئی جگہوں پر رنگین اینامل لگانے کے بعد انہیں کچھ دیر سوکھنے دیا جاتا ہے اور تب ان کو مغل بھٹی میں تقریباً800سے1000ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر پکاتے ہیں۔ یہ بھٹی بجلی سے یا تیل سے یا کوئلے سے جلائی جاتی ہے۔ جو لوگ ٹرانسفر یا لیکوئڈ گولڈ بناتے ہیں وہ ان کے خریداروں کی معلومات کے لیے ان کی پیکنگ وغیرہ پر یہ بھی چھپوا دیتے ہیں کہ انہیں کتنے درجہ حرارت پر پکانا چاہئے۔ عام طور پر بھٹی ایسی جگہ بنوانی چاہئے جہاں سے ہوا میں موجودآکسیجن اسے آسانی سے مل سکے۔ مگر کچھ خاص رنگوں کے لیے آکسیجن کا اثر کچھ کم کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ گرم کرنے کے لیے بجلی، گیس یا تیل کا استعمال کرنا ہی اچھا رہے گا۔ ہاں ان کا شروع کا خرچ ضرور زیادہ ہوتا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھ کر اس اسکیم میں یہ سوجھاؤ دیا گیا ہے کہ چینی مٹی کے برتنوں پر سجاوٹ کرنے کے لیے درمیانہ قسم کے کارخانہ کے لیے آٹھ فٹ قطر (Diameter) کی ایک ڈاؤن ڈراٹ بھٹی ہی مناسب رہے گی۔ اس کی جگہ سرنگ نما چھوٹی بھٹی (لیہیر) بھی استعمال جا سکتی ہے۔ اس کارخانہ کے لیے چینی مٹی کے برتن، دکانداروں سے یا برتن بنانے والے کارخانوں سے لیے جائیں گے۔ ہاں سجاوٹ کرتے وقت جو ٹوٹ پھوٹ ہو گی اس کا معاوضہ ضرور دینا ہو گا۔ لہٰذا اس اسکیم میں فائدہ اور نقصان کا حساب لگاتے وقت اس بات کو بھی دھیان میں رکھا گیا ہے۔ پلاسٹک چڑھی ہوئی بجلی کی تار پاکستان میں بجلی کی تار کا استعمال دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ ہر سال لاکھوں نئے گھروں میں بجلی لگ جاتی ہے۔ بجلی لگانے میں سب سے ضروری چیز ربڑ یا پلاسٹک چڑھا ہوا بجلی کا تار ہے۔ اس تار کی کھپت بہت زیادہ ہے۔ اور اس کے بنانے میں منافع بھی اچھا ہے۔ بنانے کا اصول: اس تار میں تانبے کی تار پر P.V.C نام کا پلاسٹک چڑھایا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے ’’ پلاسٹک ایکسٹر یوژن مشین استعمال کی جاتی ہے۔ اس مشین کے اندر پلاسٹک پاؤڈر ڈال دیا جاتا ہے جہاں یہ گرمی سے پگھل جاتا ہے۔ مشین کے آگے ایک پتلا سا سوراخ بنا ہوتا ہے۔ تانبے کی تار کا بنڈل مشین میں رکھ کر اس کا کچھ حصہ اس کے سوراخ میں سے آگے نکال دیا جات اہے۔ اب مشین کو چالو کر دیتے ہیں تو تانبے کی تار پر پلاسٹک چڑھ کر تار باہر نکلتی جاتی ہے۔ اس کے بعد اس تار کو دوہرا بٹ کر کوائل پر لپیٹ دیا جاتا ہے۔ ہر ایک کوائل میں100 گز تار ہوتا ہے۔‘‘ پلاسٹک چڑھے ہوئے تار بنانے کا پلانٹ اب تک باہر کے ملکوں سے امپورٹ کیا جاتا ہے، مگر اب اپنے ہی ملک میں بننے لگا ہے اس میں تانبے کی تار پر پلاسٹک چڑھانے، تار کو دوہرا کرنے اور کوائل پر لپیٹنے کا سارا انتظام ہوتا ہے، یہ پلانٹ آٹھ گھنٹے میں100,100 گز کے دوہرے بٹے ہوئے (Twisted) تار کے 60سے80تک کوائل تیار کر دیتا ہے۔ مشین زیادہ سے زیادہ 7/22 نمبر کے تار پر پلاسٹک چڑھا سکتی ہے۔ مشین سے کام لینے کے لیے 5 ہارس پاور کی ضرورت پڑے گی۔ بجلی کا سامان بنانے کی انڈسٹری بجلی کے سوئچ (Switch) سیلنگ روز پلک، ساکیٹ وغیرہ بنانا کافی آسان ہے اور ملک میں بہت سے چھوٹے چھوٹے کارخانے اس قسم کا سامان بنا بھی رہے ہیں۔ دوسرے اور تیسرے پنجسالہ پلان کے مطابق بجلی کا استعمال بڑھانے کی مختلف سکیموں کے چلنے پر بجلی کے سامان کی مانگ اور بھی بڑھ جائے گی۔ پھر بھی اس کام کو کرنے والے کئی لوگ ایسے ہیں جو کہ اپنے مال کو اچھی قسم کا تیار کرنے پر توجہ نہیں دیتے۔ ان کی اس لاپرواہی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے تیار کئے ہوئے مال کے استعمال سے لوگوں کو بجلی کا جھٹکا لگنے کا خطرہ رہتا ہے اور دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بجلی کا خراب سامان بنانے والے کارخانوں کا کام بار بار بند ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ بجلی کا سامان تیار کرنے کا طریقہ اور اس کام میں استعمال ہونے والا کچا مال بجلی کا سامان ’’ بیکیلائٹ‘‘ کابنا ہوتا ہے۔ اس کے اکثر دو حصے ہوتے ہیں: 1۔ بیکیلائٹ، پلاسٹک کا ڈھکا ہوا خول اور 2 اس کے اندر لگا ہوا دھات کا پرزہ (انسرٹ) اندر لگنے والا پرزہ اکثر پیتل کا بنا ہوا ہے۔ بجلی کا اس طرح کا سامان تیار کرنے کے لیے تین کام کرنے پڑتے ہیں۔ 1۔ پلاسٹک کے خول ڈھالنا اور انہیں آخری شکل دینا۔ 2۔ اندر لگائے جانے والے دھات کے پرزے بنانا۔ 3 ۔ پلاسٹک کے ڈھلے ہوئے خولوں میں پیتل کے پرزے لگانا اور تیار مال پیک کرنا۔ 1۔ پلاسٹک کے خول ڈھالنا اور انہیں آخری شکل دینا پلاسٹک کا خول، دباؤ میں سانچے میں ڈھالنے کے طریقے سے (یعنی کمپریشن مولڈنگ ٹیکنک سے) تیار کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ڈھلائی کرنے کے پاؤڈر (مولڈنگ پاؤڈر) کی ٹکیا (کپریسڈ ٹیبلیٹ، پری فورم) کو ایک مقررہ مقدار میں سانچے کے گرم کئے ہوئے نچلے حصے میں بھر دیتے ہیں۔ سانچے کا یہ حصہ ہائیڈرولک یا مشین پریس پر لگا رہتا ہے۔ اس کے بعد سانچے کے اوپری حصے آدھے حصے کو جھکا کر نچلے آدھے حصے کے اوپر جما دیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے گرمی اور دباؤ کے زور سے پگھلا ہوا پلاسٹک سانچے کے ہر حصے میں پہنچ جاتا ہے۔ اگر پلاسٹک کی کسی چیز کے بیچ میں دھات کے پرزے بھی لگانے ہوں تو وہ پرزے پہلے ہی سانچے میں پاؤڈر بھرنے کے بعد ٹھیک جگہ جما دیئے جاتے ہیں، اور اس کے بعد مندرجہ بالا طریقے سے ہی پلاسٹک کی ڈھلائی کر دی جاتی ہے۔ اصل میں بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ضروری مقدار میں پاؤڈر، نیچے کے آدھے سانچے میں بھر دیا جاتا ہے۔ اس میں چھیچن کے لیے 10 فیصد پاؤڈر اور ڈال دیا جاتا ہے۔ پھر سانچے کے نچلے حصے کو اوپر کے حصے سے بند کر کے آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد دباؤ کو کچھ سیکنڈ کے لیے کم کر دیا جاتا ہے۔ تب سانچے کو پھر سے پوری طرح بند کر کے اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال جاتا ہے دباؤ کو کچھ سیکنڈوں کے لیے کم کرنے کو سانس لینا (بریدنگ) کہتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر سانچے کے خول میں گیس یا ہوا رہ گئی ہو تو وہ باہر نکل جاتی ہے۔ مفید اور کار آمدی ڈائریکٹری تیزاب اور سوڈا کاسٹک بنانے والے پاکستان پی وی سی لمیٹڈ، شعیب آباد، ٹھٹھہ، سندھ سوڈا کاسٹک خریدنے کے لئے ہروگریو کاربن انٹر پرائزز لمیٹڈ الخوش بلڈنگ بنک سکوائر لاہور۔ فون 55806-323054 گری فائیڈ پوڈر (بلیک لیڈ) چائنا چیمہ مارکیٹ۔ ریلوے روڈ۔ فیصل آباد ہر قسم کے سلوشن مکس کرنے والی مشین خریدنے کے لئے نعیم اینڈ کو چیمبرلین روڈ۔ لاہور ٹین پر پرنٹنگ کرنے والے 1۔ ضیاٹن پرنٹنگ پریس دیام شالا موہنی روڈ لاہور 2۔ پنجاب ٹن پرنٹنگ پریس نزد دیام شالا موہنی روڈ لاہور 3۔ سید شاہ ٹن پرنٹر مکان نمبر10 گلی نمبر20 موہنی روڈ لاہور کیمیکل تیار کرنے والا کارخانہ یوریا کھاد فیکٹری لمیٹڈ، ہری پور ہزارہ، ضلع ایبٹ آباد ماچس کا سامان فروخت کرنیوالے 1۔ پنجاب میچ فیکٹری لمیٹڈ۔ ملتان روڈ ۔ لاہور جڑی بوٹی کی کاشت اور شناخت فارسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور، شہر جڑی بوٹیاں خریدنے کے لئے حاجی لال دین پنساری اینڈ سنز، دکان نمبر276 نانگی کمرشل ایریا، میرپور، آزاد کشمیر ہر قسم کی پلاسٹک مولڈنگ ڈائیاں اور آڈمٹیک مشین خریدنے کے لئے انٹر لنکس63 شاہراہ قائد اعظم نزد ریگل چوک لاہور پلاسٹک کی مصنوعات خریدنے کیلئے نیشنل آئیلز ٹریڈرز 456 سرکلر روڈ لاہور۔ بیرون شاہ عالمی گیٹ لاہور اسلام پلاسٹک فیکٹری حافظ آباد روڈ۔ گوجرانوالہ ادویات کا نام اور ٹریڈ مارک اور فرم رجسٹر کرانے کے لئے شیخ برادرز ایڈووکیٹ وپٹینٹ اور ٹریڈ مارک انار نیسز ۔ 8 نیشنل بینک بلڈنگ ایم اے جناح روڈ کراچی اپنے جانوروں کی حفاظت کے لئے ادویات خریدنے کے لئے اور ہر قسم کی معلومات مہیا کرتے ہیں راوی ٹریڈنگ کارپوریشن، جناح روڈ کوئٹہ ٹیکنیکل تعلیمی ادارے 1۔ گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج، رحیم یار خان 2۔ گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد 3۔ گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، ڈیرہ غازی خان مصنوعی یعنی کولٹار (بازاری) رنگ ملنے کے پتے امپیریل کیمیکل انڈسٹریز لمیٹڈ صدر دفتر دی مال لاہور اس کی برانچیں لاہور، کراچی، ملتان، پشاور میں بھی ہیں۔ کیمڈ ایز پاکستان لمیٹڈ، حفیظ چیمبرز87 دی مال، لاہور ہیڈ آفس کراچی۔ برانچیں: لاہور، اور دوسرے شہروں میں بھی ہیں۔ یونائیٹڈ کارپوریشن۔ پاپڑ منڈی، لاہور پاپولر کلر کمپنی 27 بی شاہ عالم مارکیٹ لاہور نذیر اینڈ کمپنی رنگ والے، بیرون شاہ عالمی لاہور مدینہ کلر کمپنی بیرون اکبری گیٹ لاہور جنرل کلر اینڈ کیمیکل کمپنی اکبری منڈی لاہور خواجہ اینڈ کمپنی (رنگ والے) سرکلر روڈ لاہور شاہین ڈائز کلر کمپنی، پاپڑ منڈی لاہور سیباگائیکی پاکستان لمیٹڈ15ویسٹ وہارف کراچی ناصر ٹریڈرز، پاپڑ منڈی لاہور ناصر ٹریڈرز کھنڈ بازار، گوجرانوالہ محمد ابراہیم اینڈ کمپنی 953 لمیٹڈ 45دی مال لاہور نوٹ: ہر چھوٹے بڑے شہر میں تھوک رنگ فروشوں سے بھی مطلوبہ چیزیں مل جاتی ہیں۔ انگریزی ادویات چیف میڈیکل سٹور، انار کلی لاہور پاکستان میڈیسن کمپنی، انار کلی لاہور نیشنل فارمیسی (بیلی رام اینڈ سنز) انار کلی لاہور فضل دین اینڈ سنز دی مال لاہور ڈی لکس میڈیسن کمپنی زیر مسلم مسجد لوہاری گیٹ لاہور ہجویری میڈیکل سٹور، شیش محل روڈ لاہور لاہور میڈیسن کمپنی، زیر مسلم مسجد لوہاری گیٹ لاہور شفا میڈیکو، بالمقابل میو ہسپتال لاہور امپریل میڈیکل سٹور، بیرون لوہاری گیٹ لاہور الیگسرز، برانڈ رتھ روڈ لاہور ایٹم میڈیکل سٹور، فلیمنگ روڈ لاہور اپنے شہر کے تمام دوا فروشوں سے خرید سکتے ہیں۔ جڑی بوٹیوں والے (پنساری) ملک پنساری سٹور، پاپڑ منڈی لاہور اکبری سٹور، اکبری منڈی لاہور مفتی پنساری سٹور پاپڑ منڈی لاہور مفتی مطیع اللہ پنساری پاپڑ منڈی لاہور جاوا پنساری سٹور، اکبری منڈی لاہور ایس بی زیدی اینڈ کمپنی 131 العباس مارکیٹ لاہور جڑی بوٹی سپلائی سٹور مانسہرہ ضلع ہزارہ عبدالستار عبدالغفار پنساری، نسوار بازار جیکب آباد سندھ حیدر پنساری سٹور بالاکوٹ، ڈاک خانہ بالاکوٹ تحصیل مانسہرہ ہزارہ کاغان فارسٹ ڈویژن، بالاکوٹ تحصیل و ضلع مانسہرہ ہمالیہ جڑی بوٹی فارمیسی، عقب پیر مکی شریف لاہور نمبر2 اپنے شہر کے عام پنساریوں و کریانہ فروشوں سے خرید سکتے ہیں۔ بلاک ساز ادارے نیو سٹار ہاف ٹون کمپنی، ہسپتال روڈ لاہور نثار آرٹ پریس، چیمبرلین روڈ لاہور طارق بلاک کمپنی چوک انار کلی گلی پان والی لاہور انگریو یکو (بلاک میکرز) بیرون موچی گیٹ لاہور اوکے بلاک سروس بیرون موچی گیٹ، سرکلر روڈ لاہور پانیر بلاک سروس، رائل پارک بیڈن روڈ لاہور اپنے شہر کے ہر چھوٹے بڑے پریس سے چھپوا سکتے ہیں۔ لیبل اور ڈبیاں چھاپنے والے نثار آرٹ پریس چیمبرلین روڈ لاہور نیو نشاط پریس17ہسپتال روڈ لاہور علمی پرنٹنگ پریس 17ہسپتال روڈ لاہور نیازی پرنٹنگ پریس17ہسپتال روڈ لاہور ایم اے زیڈ پریس17ہسپتال روڈ لاہور لاہور آرٹ پریس انار کلی لاہور نامی پریس، پیسہ اخبار، لاہور کنول آرٹ پریس پیسہ اخبار لاہور فوٹو آرٹ پریس گنپت روڈ لاہور مینار آرٹ پریس ایبک روڈ لاہور نقش پریس اردو بازار لاہور ایور گرین پریس چیمبرلین روڈ لاہور کیمبرج پریس میلا رام روڈ عقب داتا گنج بخش لاہور وسیم ٹریڈرز پاپڑ منڈی لاہور مظفر میڈیکل پبلی کیشنز 30 ایف گلبرگ نمبر2 لاہور آپ کے شہر اور لاہور کا تقریباً ہر چھاپہ خانہ ایسے کام کر سکتا ہے۔ ٹین و گتے کے ڈبے بنانے والے نثار آرٹ پریس چیمبرلین روڈ لاہور ملک ٹین انڈسٹریز پاپڑ منڈی لاہور سعید پیکجز پری محل شاہ عالم مارکیٹ لاہور شیٹ میل بارد ویر ورکس چیٹرجی روڈ لاہور آزاد بکس فیکٹری جنوبی مارکیٹ شاہ عالم مارکیٹ لاہور قیصر بکس فیکٹری جنوبی مارکیٹ شاہ عالم مارکیٹ لاہور لیاقت بکس فیکٹری پری محل شاہ عالم مارکیٹ لاہور عباد اللہ عنایت اللہ پیکنگ بکس میکرز انار کلی آبکاری روڈ لاہور السی کا تیل بیروزہ وغیرہ تیار کرنے والے جول روزن فیکٹری 7 وارث روڈ لاہور آزاد کشمیر روزن فیکٹری میر پور آزاد کشمیر مظفر روزن فیکٹری مانسہرہ ہزارہ جلو روزن فیکٹری جلو جی ٹی روڈ لاہور مفتی پنساری سٹور چوک متی لاہور جاوا پنساری سٹور اکبری منڈی لاہور امیر علی اینڈ سنز اکبری منڈی لاہور تیل تارپین، لاکھ اوررنگ روغن والے پینٹ سپلیس اینڈ کیمیکل سٹور چوک شاہ عالمی لاہور طارق پینٹ ہاؤس چوک شاہ عالمی لاہور عادل پینٹ ہاؤس رحمان پورہ گجرات فرنٹیر پینٹ مارٹ بیڈن روڈ لاہور حاجی پینٹ ہاؤس رفیق برادرز پینٹ مارٹ نمبر44گیمبرلین روڈ گوالمنڈی لاہور وائٹ آئل خریدنے کے لئے رافکو کیمیکل انڈسٹریز کاسٹمک دویژن پوسٹ بکس نمبر117 لاہور آدم جی انڈسٹریز لمیٹڈ (کیمیکل ڈویژن) آدم جی ہاؤس آئی آئی چند ریگر روڈ کراچی نمبر2 مینتھول اور فارمل ڈی ہائڈ خریدنے کے لئے سنتھیٹک کیمیکلز کمپنی کراچی لکڑی وگتے کی دیا سلائی کے پلانٹ خریدنے کے لئے الطاف ٹریڈنگ کمپٹی 241/8 گلگشت کالونی ملتان اورینٹ میچ فیکٹری لمیٹڈ کراچی لیور برادرز پاکستان لمیٹڈ کراچی سٹیشنری خریدنے کے لئے مدینہ سٹیشنری مارٹ انار کلی لاہور اسکیمو آئس کریم خریدنے کے لئے مسٹر احمد ایلڈی ہاوز10بیڈن روڈ لاہور بوریکس اور بورک ایسڈ خریدنے کے لئے جعفر ٹریڈنگ کارپوریشن ایم اے ایس بلڈنگ بادامی باغ لاہور جعفر ٹریڈ کارپوریشن تھائی لین جوڑ یا بازار کراچی نمبر2 ادویات کی ٹکیاں بنانے والے کامیاب ہومیو فارمیسی اردو بازار لاہور آیورویدک فارمیسی پاپڑ منڈی لاہور ڈاکٹر ایم پرویز سلیمان پارک گھوڑے شاہ نزد پولیس چوکی سنگھ پورہ لاہور میکوسیل آفس پان گلی انار کلی لاہور شفا میڈیکوز عزیز منشن میکلوڈ روڈ لاہور پیرافین ویکس ویزلین سفید و پیلی منتھول کرسٹل کوکونٹ آئیل خریدنے کیلئے پاک ایرومٹیکس موتی بازار لاہور سوڈا کاسٹک اور بلیچنگ پوڈر خریدنے کے لئے قمر ٹریڈرز اکرام بلڈنگ بیرون اکبری گیٹ لاہور کیمیکلز فروخت کرنے والے اتحاد کیمیکلز لمیٹڈ، کالا شاہ کاکو لاہور ناصر ٹریڈرز پاپڑ منڈی لاہور سیبا گائیکی پاکستان لمیٹڈ15 ویسٹ و ہارف کراچی ناصر ٹریڈرز کھنڈ بازار گوجرانوالہ بلیچنگ پاؤڈر کیمیکل سلیم رفیع اینڈ کمپنی بیرون اکبری دروازہ لاہور محمد ابراہیم اینڈ کمپنی 953 لمیٹڈ 45دی مال لاہور چوہدری کیمیکل سٹور چوک متی، اندرون شاہ عالمی گیٹ لاہور ڈی لکس میڈیسن کمپنی زیر مسلم مسجد، لوہاری دروازہ لاہور بوریکا کیمیکل کمپنی لمیٹڈ بڈھا چیمبرز ایم اے جناح روڈ لاہور آدم جی انڈسٹریز لمیٹڈ (کیمیکل ڈویژن) آدم جی ہاؤس آئی آئی چندریگر روڈ کراچی نمبر2 جعفر ٹریڈنگ کارپوریشن ایم اے ایس بلڈنگ بادامی باغ لاہور حکیم میڈیکوز ٹمپل روڈ لاہور محمد صدیق پینٹ مارٹ انار کلی لاہور غلام محمد اینڈ سنز بیرون شاہ عالمی گیٹ سرکلر روڈ لاہور اپنے شہر کے پنساریوں کریانہ فروش اور رنگ روغن بیچنے والوں سے خرید سکتے ہیں۔ کیمیائی اشیاء (کیمیکلز) بیچنے والے بہاولپور میڈیکل سٹور مچھلی بازار بہاولپور شہر یونین کیمیکل انڈسٹریزلمیٹڈ ملیر سٹی کراچی نمبر23 اکبری سٹور اکبری منڈی لاہور شملہ کیمیکلز انڈسٹریز بیرون اکبری گیٹ لاہور بیلی رام اینڈ سنز انار کلی لاہور پاکستان میڈیسن کمپنی انار کلی لاہور چیف میڈیکل سٹورز انار کلی لاہور پاپولر کمپنی 27بی شاہ عالم مارکیٹ لاہور کھوکھر کیمیکلز ورکس شاہ عالم مارکیٹ لاہور لاہور کیمیکل ورکس موچی دروازہ لاہور اللہ والے کیمیکل ورکس شاہ عالم مارکیٹ لاہور ہر قسم کے ایسڈ تیار کرنے والے اے ایس کیمیکل انڈسٹریز بیرون اکبری گیٹ لاہور ہر قسم کا پلائی وڈ خریدنے کے لئے بمبئے پلائی وڈ انڈسٹریز 13 میکلوڈ روڈ لاہور (نزد ریجنٹ سینما) تیزاب اور کیمیکل خریدنے کے لئے فیروز سنز لیبارٹریز نوشہرہ ضلع پشاور یونس تیزاب سٹور نیا بازار لاہور مقصود اینڈ کمپنی حسن پروانہ روڈ ملتان تقی کیمیکل کمپنی 24 سرکلر روڈ چوک انار کلی لاہور پیور انٹر پرائزڈ نٹرز 15 میکلوڈ روڈ بشیر بلڈنگ فسٹ فلور لاہور سہیل کیمیکلز6 بی شاہ عالم مارکیٹ لاہور مسعود احمد انجینئر لیکوڈ گلوکوز سرکلر روڈ بیرون لوہاری گیٹ لاہور ایس اے حبیب کیمیکل سٹور کاسمیٹک بیورج ماشاء اللہ مارکیٹ شاہ عالمی لاہور آدم جی انڈسٹریز (کیمیکل ڈویژن ) آدم جی ہاؤس آئی آئی چندریگر روڈ کراچی صبابن کے ٹھپے اور میٹھی گولیاں بنانے کی مشینیں بنانے والے نیاز میٹل ورکس26برانڈ رتھ روڈ لاہور کراؤن میٹل ورکس24برانڈ رتھ روڈ لاہور راحت انجینئرنگ سٹور چوک مینار پاکستان راوی روڈ لاہور نشاط میٹل ورکس برانڈ رتھ روڈ لاہور شیشیاں کارک و بوتلیں بیچنے والے خواجہ گلاس انڈسٹریز لمیٹڈ حسن ابدال میسرز اتفاق آئینہ سازاں شاہ عالم مارکیٹ لاہور لاہور گلاس ڈیلرز اینڈ مینوفیکچر شاہ عالم مارکیٹ لاہور قمر سنز شاہ عالم مارکیٹ لاہور ملک بوتل سٹور پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور جاوید بوتل سٹور پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور خان بوتل سٹور پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور پاک بوتل سٹور پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور خان اینڈ کمپنی پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور شیخ برادرز شاہ عالم مارکیٹ لاہور پرفیومری کا سامان خریدنے کے لئے میاں عبدالرحمن غالب پرفیومرس شاہ ولی قتال بازار قصہ خوانی پشاور شہر سٹار پرفیومری ورکس شاہ عالم مارکیٹ لاہور بدر دواخانہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور سائیکڈرز کاسمیٹکس اینڈ کیمیکلز سپلائزر 32اے شاہ عالم مارکیٹ لاہور یونائیٹڈ کیمیکلز انڈسٹریز پاپڑ منڈی لاہور ماڈرن پرفیومری ہاؤس پاپڑ منڈی لاہور قریشی ایسنس مارٹ گنپت روڈ لاہور سخاوت ایسنس مارٹ گنپت روڈ لاہور ایسنس ہاؤس گنپت روڈ لاہور پاکستان عطر فیکٹری شاہ عالم مارکیٹ لاہور پیکس پرفیومری اینڈ کیمیکل پروڈکٹس17بی شاہ عالم مارکیٹ لاہور محمود اینڈ کو ملتان والے 15 بی شاہ عالم مارکیٹ لاہور احمد ٹریڈرز32 اے شاہ عالم مارکیٹ لاہور متھیٹک کیمیکلز کمپنی لمیٹڈ کراچی رافکو کیمیکل انڈسٹریز کاسٹمک ڈویژن پوسٹ بکس نمبر187لاہور ادویات کی گولیاں و ٹکیاں بنانے کی مشینیں بیچنے والے ظہور سنز ہسپتال روڈ نزد علمی پرنٹنگ پریس لاہور مستری چراغ دین لوہا لنڈا بازار لاہور کریسنٹ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ بالمقابل سندھ مدرستہ ٹاور شاہراہ لیاقت کراچی میاں برادرز انٹر پرائزز الطاف حسین روڈ کراچی۔ صابن اور گلیسرین اور دیگر کیمیکل بنانے کی مشینری خریدنے کیلئے الائیڈ انٹرنیشنل کارپوریشن (پاکستان) لمیٹڈ303/304 قمر ہاؤس ایم اے جناح روڈ کراچی یہ مشینیں غیر ممالک سے بھی آتی ہیں جو بازار میں بڑے بڑے تاجروں کے ہاں مل سکتی ہیں۔ سائنس کا سامان بیچنے والے قیصر سائنٹیفک ورکس رجسٹرڈ18مکلگن روڈ لاہور احمد سنز سائنٹیفک سٹور مکلگن روڈ لاہور ملک سنز سائنٹیفک سٹور مکلگن روڈ لاہور لائٹ ہاؤس سائنٹیفک ورکس رجسٹرڈ مکلگن روڈ لاہور پلاسٹک کی بوتلیں جار چھوٹی شیشیاں ہر قسم خریدنے کے لئے جاوید پلاسٹک انڈسٹری پاپڑ منڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور دی سٹینڈرڈ پلاسٹک 5/3 شیخوپورہ روڈ نزد بیگم چوک بیگم کوٹ شاہدرہ لاہور وارث کارپوریشن اولمپک ہاؤس2 ٹمپل روڈ لاہور وارث کارپوریشن 6-7 رؤف مارکیٹ بھوانہ بازار لائلپور پلاسٹک فروخت کرنے والے نیشنل پلاسٹک انڈسٹری32 شاہ عالم مارکیٹ لاہور اقبال پلاسٹک انڈسٹری موہنی روڈ لاہور قریشی انڈسٹریز رجسٹرڈ کوہ نور چیمبر شاہ عالم مارکیٹ لاہور اس کی دکانیں تقریباً ہر شہر میں موجود ہوتی ہیں۔ پلاسٹک بوتلیں بنوانے اور پرنٹنگ کروانے کے لئے مغل انڈسٹریز نمبر1 کرن اونکار روڈ اسلام پورہ لاہور۔ فون نمبر311319 ربڑ ورکس ویسٹ پاکستان ربڑ سٹور93سرکلر روڈ لاہور دی جنرل ٹائر اینڈ ربڑ کمپنی پاکستان لمیٹڈ لانڈھی کراچی باٹا شو اینڈ ربڑ ورکس جی ٹی روڈ باٹا پور لاہور حکیم ربڑ ورکس گلبرگ لاہور ماسٹر ربڑ انڈسٹریز عقب دربار شاہ ابو المعالی لاہور باسکو گلبرگ لاہور سروس شو کمپنی گلبرگ لاہور ماڈرن ربڑ ورکس تلہ کنگ ضلع کمیل پور سنتھیٹک ربڑ جملہ اقسام خریدنے کے لئے جنرل اینڈ ربڑ ٹریڈنگ کمپنی 1 ڈی چوہدری مینشن شاہ عالم مارکیٹ لاہور سلک سکرین پرنٹنگ ہر قسم کی راؤنڈ اور فلیٹ پرنٹنگ جدید ترین مشین سے تمام قسم کے شیشے، پلاسٹک کی بوتلیں، گلاس وغیرہ ایڈہسو پیپر، پوسٹر اور پلاسٹک کلاتھ ہارڈ بورڈ، ٹن پیسٹ اور آلات جراحی پر نفیس اور تسلی بخش چھپائی کے لئے۔ ایشین سکرین پرنٹنگ، گاندھی پارک انڈسٹریل ایریا گلبرگ لاہور مصنوعات کی نفاست پائیداری اور خوشنمائی سے کیل بند کرنے کے لئے خود کار تیز رفتار کم خرچ مشین پولی سیسو ہاتھ سے چلنے والی یہ مشین ہر سائز میں ان سے مل سکتی ہے۔ فوڈ برنس کونسلرز پوسٹ بکس نمبر1339-5 بیری کورٹ بنک سکوئر دی مال لاہور فوڈ برنس کونسلرز256 لارنس روڈ کراچی مرغیوں کی بیماریوں کی ادویات خریدنے کے لئے پی آئی اے شیور پولٹری بریڈنگ فارمر لمیٹڈ کراچی پی آئی اے شیور پولٹری فارم ہری کے روڈ لاہور طارق پولٹری فارم طارق آباد لائلپور ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے کے ادارے پائن گھوڑا گلی، سابق لارنس کالج مری ہلز ہائی سیز اکیڈ دیو سماج روڈ لاہور سٹینڈرڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ54/a میکلوڈ روڈ نزد قلعہ گوجر سنگھ لاہور گورنمنٹ اشرف کالج آسٹریلیا چوک میکلوڈ روڈ لاہور پاک انسٹی ٹیوٹ نمبر87نسبت روڈ لاہور پاک ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ دل محمد روڈ لاہور سکول فار الیکٹریشنز (گورنمنٹ سے منظور شدہ) 4 دیو سماج روڈ لاہور ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ (گورنمنٹ سے رجسٹری شدہ) وائی ایم سی اے بلڈنگ دی مال لاہور گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ جھنگ گورنمنٹ کمرشل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ساہیوال پاکستان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ عبدالوہاب مینشن فریئر روڈ صدر کراچی گورنمنٹ کمرشل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سیالکوٹ نمبر1 گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج قاسم پور کالونی ملتان علی انڈسٹریل ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ پوسٹ آف ماڈل ٹاؤن شاہراہ رومی نزد گلاب دیوی ہسپتال لاہور گورنمنٹ پولی ٹیکنیکل کالج کوہاٹ روڈ پشاور گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی سکول بہاول پور فیڈرل گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی سکول طارق آباد راولپنڈی ہر قسم کے مختصر کورس کی تعلیم بذریعہ ڈاک دینے کا پروگرام اوپن یونیورسٹی اسلام کے پرہ پر رابطہ قائم کریں۔ پرنٹنگ مشین خریدنے کے لئے حاجی رحیم بخش پروپرائٹر ایف آر پروسسنگ ملک بشیرا بلڈنگ شاہ ابو المعالی روڈ لاہور چمڑا، پلاسٹک، ٹین پر کیلئے مشینیں خریدنے کیلئے نسیم انجینئرنگ ورکس بیکو روڈ بادامی باغ لاہور احمد بخش انجینئرنگ ورکس بیکو روڈ بادامی باغ لاہور کمرشل انجینئرنگ کارپوریشن سمال سٹیٹ گوجرانوالہ کمرشل انجینئرنگ کارپوریشن برانڈ رتھ روڈ لاہور چمڑے کا سامان خریدنے کے لئے عابد لیدر ورکس ای36شاہ عالم مارکیٹ لاہور خالص شہد خریدنے کے لئے انٹرنیشنل فوڈ پیکنگ کمپنی آسن مل اوجھاروڈ کراچی نمبر1 سینما ایر کنڈیشنگ مشین خریدنے کے لئے حاجی سنز انجینئرنگ کمپنی 56میکلوڈ روڈ لاہور دیا سلائی بنانے والے میسرز ٹوچی ویلی ماچس فیکٹری، میراں شاہ صوبہ سرحد انڈس میچ کمپنی انڈسٹریل ایریا اسلام آباد اورینٹ میچ فیکٹری شاہدرہ ملز لاہور پولی تھین لفافے جین کرنے والی مشینیں بنانے والے ہر قسم کی تولیاں ٹیبلٹ اور کیپسول بنانے والی مشینیں Mohd Siddique Mirza Ph:311385 Polymed precision Machinery And Rubber parts 40 Mcleod Road Lahore محمد صدیق مرزا، پریسیزن مشینری اینڈ ربڑ پارٹس40میکلوڈ روڈ لاہور ادویات پیسنے اور ٹیبلٹ مشین گولیاں بنانے والی مشین خریدنے کے لئے ایم اے بھٹی اینڈ برادرز مکینکل انجینئرز86برانڈ رتھ روڈ لاہور باریک سے باریک پسائی کرنے والی جدید مشین گرائنڈنگ مشین ہر سائز میں مل سکتی ہے۔ محمد علی ملا موسیٰ جی ماروی سٹریٹ کراچی ہر قسم کی مشینری فروخت کرنے والے حسن سن انجینئرنگ کارپوریشن45شاہراہ قائد اعظم لاہور سپرون واشنگ مشین اور دیگر مشینیں خریدنے کے لئے سپرون الیکٹرک کمپنی ایمن آباد گیٹ گوجرانوالہ فون نمبر75922 ہر قسم کی مشینیں خریدنے کے لئے انٹر ٹریڈ ڈسٹری بیوٹرز لمیٹڈ80-79-78چیمبر آف کامرس بلڈنگ نکل روڈ کراچی پرنٹنگ مشین خریدنے کے لئے سعید انڈسٹریز لمیٹڈ سول لائن جہلم خشک و تر اشیاء پیسنے والی مشین خریدنے کے لئے کریسنٹ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ بالمقابل سندھ مدرسہ ٹاور شاہراہ لیاقت کراچی نمبر2 مشتاق انٹر پرائز 15ہال روڈ لاہور برائے ٹیبلٹ مشین خریدنے کے لئے 90ریلوے روڈ بیرون سرائے سلطان لاہور ایم اے بھٹی برادرز اینڈ کمپنی انجینئرز86 برانڈ رتھ روڈ لاہور بیکری مشین آٹو میٹک فروخت کرنے والے انٹرنیشنل بزنس کارپوریشن لمیٹڈ نمبر3 فرسٹ فلور جوبلی انشورنس ہاؤس چندریگر روڈ کراچی پوسٹ بکس نمبر3136گلبرگ لاہور جاپان کی سب سے اعلیٰ پلاسٹک بیگ سیلنگ مشین پلاسٹک کے تھیلوں کو مکمل طور پر سیل کرنے والی اس مشین کا جواب نہیں ہاتھ سے چلائیں یا پاؤں سے اس مشین کے نتائج حیرت انگیز ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ الیکٹرک ٹریڈنگ کارپوریشن لاہور ضیاء چیمبرز25میکلوڈ روڈ لاہور فون نمبر66613کراچی بالمقابل بلاک نمبر28شارع لیاقت (فریئر روڈ) کراچی فون نمبر71670 پلاسٹر آف پیرس خریدنے کے لئے الائٹ سٹون کرشنگ انڈسٹری شیخوپورہ روڈ (نزد چنگی بیگم کوٹ) شاہدرہ لاہور واشنگ پوڈر اور ویم پوڈر بنانے کا سامان خریدنے کے لئے پنجاب کیمیکل کمپنی بیرون اکبری گیٹ سرکلر روڈ لاہور شیونگ کریم ٹوتھ پیسٹ کے لئے ٹیوبیں بنوانے کے لئے ہاشمی کین کمپنی بی 24ایس آئی ٹی منگھو پیر روڈ کراچی کوہ نور کنیسٹر تبت بلڈنگ ایم اے جناح روڈ کراچی ماچس کے لئے سریش (میچ کلر) جلاٹین خریدنے کے لئے نیشنل ٹینریز آف پاکستان لمیٹڈ دوست مینشن ہائیڈ مارکیٹ لاہور ماچس کی تیلیاں بنانے اور فروخت کرنے والے محمد نذیر صاحب ساندہ روڈ لاہور مظفر صاحب (آرے والے) ساندہ موڑ لاہور پاپا ماچس فیکٹری کوٹ عبدالمالک لاہور ماچس کی ڈبیاں اور لیبل چھاپنے والے جیلانی پرنٹنگ پریس ہسپتال روڈ لاہور گری فائیٹ فروخت کرنے والے تمام کیمیکلز فروخت کرنے والوں سے آسانی سے مل جاتی ہے۔ اکبری سٹور اکبری منڈی لاہور شملہ کیمیکل سٹور بیرون اکبری گیٹ لاہور اختتام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ The End