اقبال شناسی (تدریس فارسی بحوالہ کلام اقبال) دوسری سہ ماہی مرتبین ڈاکٹر آفتاب اصغر ڈاکٹر معین نظامی ڈاکٹر محمد ناصر اقبال اکادمی پاکستان مندرجات پیش لفظ ۱ تعارف ۳ درس اول : فعل مستقبل ۵ درس دوم : فعل حال ۹ درس سوم : فعل امر ۱۵ درس چہارم : فعل نہی ۲۱ درس پنجم : افعال کمکی ۲۷ بایستن ۲۸ توانستن ۳۰ درس ششم: حروف ۳۵ حرف ربط ؍حرف اضافہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مصدر نامہ ۴۷ سادہ مصادر مرکب مصادر پیش لفظ اقبال شناسی ہماری قومی ضرورت ہے ۔ اس کو نظر انداز کر کے ہم اپنی ترقی اور بقا کے اسباب سے دور ہو جائیں گے ۔ قومیں اپنے وجود کی بنیادی اقدار اور معیارات افراد سے اخذ کرتی ہیں ۔ شاعر مشرق ، حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو اپنی قوم کے ضمیر میں نقش تصور انسان کو نہ صرف زندہ اور محفوظ رکھتے ہیں بلکہ زمانے کی گردش سے رونما ہونے والی نئی سے نئی صورت حال میں اس کو غالب رکھنے کی قوت بھی فراہم کرتے ہیں ۔ ہماری قومی زندگی جس دینی و حدت اور تہذیبی تسلسل پر اُستوار ہے، اقبال نے اُس میں ایک تخلیقی زور اور گہرائی پیدا کر دی ہے ۔ ہمیں اپنی اصل اور مرکز سے وابستہ رہنے کے لیے شعور ، احساس اور جذبے کی جو سطح لازماً درکار ہے ، علامہ اُس کی نشان دہی بھی کرتے ہیں اور وہاں تک پہنچانے کی قابلِ اعتبار ضمانت بھی دیتے ہیں۔ اقبال اکادمی نے اقبال شناسی کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔ اقبال کی شاعری کی تفہیم اس کا ایک نہایت اہم اور بنیادی حصہ ہے ۔ چونکہ اُن کی شاعری کا بیشتر حصہ فارسی میں ہے لہٰذا اس زبان پر ضروری گرفت حاصل کیے بغیر ہم اقبال سے اپنے تعلق کا ابتدائی تقاضا بھی پورا نہیں کر سکتے ۔ فارسی کا چلن اُٹھ جانے سے ہماری روحانی اور تہذیبی اساس ہل کر رہ گئی ہے ۔ ہم نے اپنا تخلیقی اور فکری شعور اسی زبان سے تشکیل دیا تھا ۔ اس کے فراموش ہو جانے سے ہماری باطنی ساخت متغیر ہو گئی ہے۔ خود کو اپنی حقیقی بنیادوں پر نئے سرے سے تعمیر کرنے کے لیے ہمیں فارسی دانی کی روایت کا احیا کرنا ہے۔ اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ ہم انسانیت کی زندہ اور بامعنی سطح پر موجود نہیں رہنا چاہتے ۔ اس ضمن میں یہ مسئلہ تواتر سے مورد غور چلا آ رہا ہے کہ شعر اقبال کے فہم کو عام اورگہرا کرنے کے لیے فارسی زبان کا علم ناگزیر تو ہے لیکن اس کی تعلیمی سطح اور انداز کیا ہونا چاہیے؟ظاہر ہے کہ اقبال ایسے شاعر کی تفہیم ، محض زبان کے مکتبی شعور پر انحصار کرکے ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے معنی کی علامتی ، عقلی اور تخلیقی جہتوں سے مانوس اور خبردار ہونا ضروری ہے تاکہ اس ذوق کی تشکیل اور پر داخت ہو سکے جو بڑی شاعری کا سب سے بڑا مطالبہ ہے۔ اقبال کے معاملے میں ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ مطالبہ ادنیٰ درجے پر بھی پورا نہیں ہوا ۔ اب ہم سب کا فرض ہے کہ اس افسوناک صورت حال سے نکلنے کی کوئی راہ ڈھونڈیں۔ یہ اتنا اہم کام ہے کہ اسے نظر انداز کرکے نہ صرف یہ کہ ہم اپنے روحانی ، ذہنی اور نفسیاتی ادھورے پن پر راضی ہو کر رہ جائیں گے بلکہ خود اقبالیات کا پودا بھی جسے سر نکالے ہوئے ابھی زیادہ وقت نہیںگزرا، مرجھاتا چلا جائے گا ۔ فارسی زبان کی عمومی تحصیل میں جو استعدادمطلوب ہے، اس پر تکیہ کر کے ہم شعر اقبال کی گہرائیوں او ر بلندیوں کے ادراک میں بہت دور تک نہیں جا سکتے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس زبان کو خود اقبال کے شعری متن کی تحلیل و تجزیہ کر کے سیکھا جائے تاکہ متعلم اس معنوی جوہر تک رسائی حاصل کر سکے جو اور کہیں نہیں ملتا۔ فارسی سے ناواقفیت اور اقبال سے بے خبری کے لازمی نتائج سے بچنے کے لیے اکادمی نے تدریسِ فارسی بحوالہ کلام اقبال کا ڈول ڈالا ہے،اس کو تین درجوں یا مرحلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ۱ ۔ فارسی زبان کے اصول و مبادی ، اردو کے حوالے سے ۔ یہ گویا تدریس کا ابتدائی درجہ ہو گا جو عام طور سے مروج بھی ہے ۔ مگر اسے بھی ایک امتیازی حیثیت حاصل ہونا چاہیے کہ مرکز توجہ انتخاب کلام اقبال رہے گا ۔ ۲ ۔ فارسی زبان کی اعلیٰ سطحوں یعنی ادبی ، فکری اور تخلیقی اسالیب کی تعلیم کلام اقبال کی روشنی میں۔ ۳ ۔ اقبال کی فارسی شاعری کا تفصیلی مطالعہ و تحلیل متون۔ ہم چاہتے ہیں کہ فارسی زبان کی تعلیم کا یہ طریقہ سارے میں رواج پا جائے۔ ایک تو اس میں وقت اور محنت کم درکار ہے اور دوسرے اس کی مدد سے ہم اپنے فوری مقاصد کی طرف زیادہ یکسوئی کے ساتھ پیش قدمی کر سکتے ہیں ۔ عملی طور پر اس منصوبے کی تفصیل کیا ہے؟ اس کا بیان اس نصاب کے فاضل مرتبین کے پیش لفظ میں موجود ہے۔ اقبال اکادمی پاکستان تعارف فارسی تقریباًساڑھے آٹھ سو سال تک برصغیر کی علمی، ادبی، ثقافتی ، تدریسی اور سرکاری زبان رہی ہے۔ اس عرصے میں یہاں کے اہل علم و ادب نے بڑی کامیابی سے فارسی نظم و نثر کو ذریعۂ اظہار بنایا اور تمام رائج علوم و فنون پر ہزاروں اہم کتابیں لکھیں ۔ خاص طور پر اس سر زمین کی ایک ہزار سالہ اسلامی تاریخ فارسی ہی میں لکھی گئی ۔ ہماری قومی زبان اردو کی نشو و نما بھی فارسی ہی کے زیر سایہ ہوئی اور اردو ادب نے فارسی کی درخشاں ادبی روایت سے بھی گہرے اثرات قبول کیے۔ فارسی ہمارا تہذیبی ورثہ ہے اور زندہ قومیں اپنی ثقافتی میراث کو نظر انداز نہیں کیا کرتیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم فارسی سے آشنائی کے بغیر اپنی گذشتہ صدیوں کی تاریخ ، ثقافت اور ادب سے پوری طرح آگاہ نہیں ہو سکتے ۔ اگر ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری آنے والی نسلیں اپنے عظیم ماضی سے کٹ کر رہ جائیںتو ہمیں بہ ہر طور فارسی کی شمع جلائے رکھنا ہوگی ۔ ہمارے حال اور مستقبل کے لیے بھی فارسی کی اہمیت مسلّم ہے کیوںکہ ایران ، افغانستان اور وسطی ایشیا کی مسلم ریاستوں کے ساتھ ہمارے رابطے کی زبان یہی ہے۔ اس کے باوجود ، بدقسمتی سے پاکستان میں فارسی تدریس اور فارسی جاننے والے کم سے کمتر ہوتے جا رہے ہیں۔ علامہ محمد اقبال ہماری تہذیب اور ادبی تاریخ کی توانا ترین شخصیت ہیں ۔ دنیا بھر کے دانشوروں نے فکر اقبال کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور اسلامی ممالک کے فکری حلقوں میں اقبال کی مقبولیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ اقبال کے افکار کا بہترین اظہار ان کی شاعری میں ہوا ہے اور اس کا بیشتر حصہ فارسی میں ہے ۔ اقبال کے زندہ پیغام کو مکمل اور بہتر طور پر سمجھنے کے لیے فارسی سے آگاہی ضروری ہے اور اس کے بغیر اقبال شناسی کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ ان حقائق کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے، اقبال اکادمی پاکستان نے اقبال کے فارسی کلام کے حوالے سے تدریسِ فارسی کے ایک منفرد خصوصی کورس کا آغاز و اہتمام کیاہے۔ اس کا بنیادی مقصد ’’اقبال بحوالہ فارسی‘‘ یا ’’فارسی بحوالہ اقبال ‘‘ ہے۔ اس کی نمایاں ترین خوبی یہ ہے کہ تدریسی ضرورت کے تحت پڑھایا جانے والا الفاظ ، تراکیب اور مثالوں کا بیشتر ذخیرہ، اقبال کے فارسی کلام سے لیا گیا ہے تاکہ کلام اقبال کی روشنی میں فارسی زبان سیکھی جا سکے اور ایک ہی وقت میں فارسی زبان اور فکرِ اقبال سے ضروری آشنائی ہو سکے ۔ اس ایک سالہ ڈپلوما کورس میں تین تین ماہ کی چار کلاسیں ہیں ، زیرِ نظر کتاب ’’اقبال شناسی :تدریسِ فارسی بحوالہ کلام اقبال ‘‘ دوسری سہ ماہی کا نصاب ہے۔ اس میں فارسی نثر کے سادہ جملوں اور آسان کلامِ اقبال کی مثالوں سے فارسی زبان کے ابتدائی قواعد سکھائے جائیں گے ۔ طلبہ و طالبات کے علاوہ فارسی اور اردو ادب اور اقبال سے دلچسپی رکھنے والے عام شائقین بھی اس کورس سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ ایک سالہ کورس کی تکمیل پر قدیم و جدید فارسی اور اقبال شناسی میں یقینا اچھی خاصی استعداد پیدا ہو سکتی ہے ۔ ہم اس امید کے ساتھ یہ کورس پیش کر رہے ہیں کہ ہمارے فاضل اساتذہ کی راہنمائی میں پڑھایا جانے والا یہ نصاب فارسی فہمی اور اقبال شناسی میں بہت معاون ثابت ہوگا اور اس سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو سکیں گے۔ مرتبین ہمیں امید واثق ہے کہ یہ کتاب ، جو کہ کلاس کے دوران ، ہمارے فاضل اساتذہ کی راہنمائی میں پڑھی جائے گی ، اقبال شناسی یا اقبال فہمی میں انتہائی ممدو معاون اور انقلاب آفریں ثابت ہو گی ۔ درس اوّل فعل مستقبل : وہ فعل ہے جس میں آنے والے زمانے میں کسی کام کا انجام پانا ظاہر ہو۔ گردان :(خوردن۔کھانا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من خواھم خورد میں کھائوں گا جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما خواھیم خورد ہم کھائیں گے واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد تو خواھی خورد تو کھائے گا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع شما خواھید خورد آپ کھائیں گے واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او خواھد خورد وہ کھائے گا جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان خواھند خورد وہ کھائیں گے مثالیں : ۱ ۔ ما فارسی یاد خواھیم گرفت ۲ ۔ من ھمیشہ راست خواھم گفت ۳ ۔ تو کی بہ خانۂ ما خواھی آمد ۴ ۔ شما چہ ساعت بہ اکادمی اقبال خواھید رسید ۵ ۔ پدر با پسر عصبانی خواھد شد ۶ ۔ مسلمانان سراسر جہان متحد خواھند شد ۷ ۔ پاکستان در عرصۂ فناوری بسیار پیشرفت خواھد کرد ۸ ۔ ما کلیات فارسی اقبال را کاملاً خواھیم خواند ۹۔ او با ما گلہ خواھد کرد ۱۰ ۔ ایشان بسیار پر حرفی خواھند کرد کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ تا عصای لاالہٰ داری بہ دست ھر طلسم خوف را خواھی شکست (اسرار و رموز) ۲۔ زندگی جوی روان است و روان خواھد بود این می کہنہ جوا ن است و جو ان خواھد بود (پیام مشرق) ۳ ۔ آنچہ بود است و نباید زمیان خواھد رفت آنچہ بایست و نبود است ھمان خواھد بود (پیام مشرق) ۴۔ عشق از لذت دیدار سراپا نظراست حسن مشتاق نمود است و عیان خواھد بود (پیام مشرق) ۵۔ آن زمینی کہ برو گریۂ خونین زدہ ام اشک من در جگرش لعل گران خواھد بود (پیام مشرق) فرھنگ: (یاد گرفتن۔ سیکھنا)، (راست گفتن ۔ سچ بولنا) ، ( عصبانی شدن ۔ غصے میں آنا؍ ناراض ہونا)، (متحد شدن ۔ متحد ہونا)، ( پیشرفت کردن ۔ ترقی کرنا) ، (گلہ کردن۔ شکایت کرنا)، (پر حرفی کرنا ۔ بہت بولنا) ، (عصا ۔ چھڑی) ، (بہ دست داشتن ۔ ہاتھ میں ہونا) ، (طلسم ۔ جادو) ، (شکستن ۔ توڑنا) ، ( جوی روان ۔ بہتی ندی) ، (می کہنہ ۔ پرانی شراب) ، (از میان رفتن ۔ ختم ہو جانا ؍ محو ہو جانا)، ( نمودن ۔ دکھانا؍اظہار کرنا) ، (نمود ۔ دکھاوا؍اظہار) (گریۂ خونین ۔ خون کے آنسو) ، ( لعل گران ۔ قیمتی لعل) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ وہ کہیں نہیں جائے گا ۲ ۔ کیا تو یہ مکان خریدے گا ؟ ۳ ۔ مَیں دوستوں کے ساتھ ساحلِ سمندر ۴ ۔ وہ کل تک یہ کام مکمل کر لیں گے کی سیر کروں گا ۵ ۔ آپ انجنیئر صاحب سے ملنے جائیں ۶ ۔ ہم ضرور اخبار پڑھیں گے گے ۷ ۔ ٹرک ڈرائیور نہیں سوئے گا ۸ ۔ صحافی ایک مشہور ناول نگار کا انٹرویو کریں گے ۹ ۔ اشیائے صرف کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی ۱۰۔ یہاں سے پٹرول نہیں ملے گا ۱۱ ۔ مالک مکان اِس کمرے کا کرایہ کم ۱۲ ۔ بچہ یہ کاغذ نہیں بکھرائے گا نہیں کرے گا ۱۳ ۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے ۱۴ ۔ شاگرد ، استاد کو تنگ نہیں کرے گا ۱۵ ۔ ان کا موٹر سائیکل خراب ہو جائے گا درس دوم فعل حال ؍ مضارع اخباری: ایسا فعل ہے جس میں موجودہ زمانے میں کسی کام کا انجام پانا ظاہر ہو ۔ گردان :( خواندن۔ پڑھنا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من می خوانم میں پڑھتا ہوں جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما می خوانیم ہم پڑھتے ہیں واحد حاضر؍دوم شخص مفرد تو می خوانی تو پڑھتا ہے جمع حاضر؍دوم شخص جمع شما می خوانید آپ پڑھتے ہیں واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او می خواند وہ پڑھتا ہے جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان می خوانند وہ پڑھتے ہیں مثالیں : ۱ ۔ من ھر روز صبح زود بیدار می شوم ۲ ۔ ما ساعت ھفت صبح صبحانہ می خوریم ۳ ۔ آیا تو ھر روز روزنامہ می خوانی؟ ۴ ۔ شما بہ چہ چیزی علاقہ دارید ؟ ۵ ۔ خورشید ساعت پنج صبح طلوع و ساعت شش بعد از ظہر غروب می کند ۶ ۔ در ماہ ژولا باران می آید ۷ ۔ ما در زمستان در آفتاب می نشینیم ۸ ۔ او ھر شب تلویز یون تماشا می کند ۹ ۔ استاد بہ دانشجویان نصیحت می کند ۱۰ ۔ ایشان از شما ٰہمیشہ تحسین می کنند کلام اقبال سے مثالیں: ۱ ۔ ھنوز ھم نفسی در چمن نمی بینم بہار می رسد و من گل نخستینم (پیام مشرق) ۲ ۔ می زند اختر سوی منزل قدم پیش آیینی سر تسلیم خم (اسرار و رموز ) ۳ ۔ در این گلشن پریشان مثل بویم نمی دانم چہ می خواھم ، چہ جویم (پیام مشرق) ۴ ۔ فرد می گیرد ز ملت احترام ملت از افراد می یابد نظام (اسرارو رموز) ۵ ۔ انتظار صبح خیزان می کشم ای خوشا زرتشتیان آتشم (اسرار و رموز) ۶ ۔ ھیچکس رازی کہ من گویم نگفت ھمچو فکر من در معنی نسفت (اسرار و رموز) ۷ ۔ پیکر ھستی ز آثار خودی است ھر چہ می بینی ز اسرار خودی است (اسرار و رموز) ۸ ۔ می کند از ما سویٰ قطع نظر می نہد ساطور بر حلق پسر (اسرار و رموز) ۹ ۔ نمی بینی کہ از مہر فلک تاب بہ سیمای سحر داغ سجود است (پیام مشرق) ۱۰۔ بہ پیری می رسد خار بیابان ولی گل چون جوان گردد بمیرد (پیام مشرق) ۱۱ ۔ اگر نازک دلی از من کران گیر کہ خونم می تراود از نوایم (پیام مشرق) ۱۲ ۔ دور فلک بہ کام ما می نگریم و می رویم (پیام مشرق) ۱۳۔ عالم دیر و زود را می نگریم و می رویم (پیام مشرق) ۱۴ ۔ بازی روزگار ھا می نگریم و می رویم (پیام مشرق) ۱۵ ۔ تپش می کند زندہ تر زندگی را تپش می دھد بال و پر زندگی را ۱۶ ۔ عقاب دور بین جوئینہ را گفت نگاھم آنچہ می بیند سراب است جوابش داد آن مرغ حق اندیش تو می بینی و من دانم کہ آب است (پیام مشرق) ۱۷ ۔ تو ھم بہ عشوہ گری کوش و دلبری آموز اگر زما غزل عاشقانہ می خواھی (زبور عجم) ۱۸ ۔ تیشہ اگر بہ سنگ زد این چہ مقام گفتگو است عشق بہ دوش می کشد این ھمہ کو ھسار را (زبور عجم) ۱۹ ۔ ز شاعر نالۂ مستانہ در محشر چہ می خواھی تو خود ھنگامہ ای ھنگامۂ دیگر چہ می خواھی (زبور عجم) ۲۰ ۔ تو ھم بہ عشوہ گری کوش و دلبری آموز اگر زما غزل عاشقانہ می خواھی (زبور عجم) فرھنگ : (زود ۔ جلدی) ، ( صبح زود ۔ صبح سویرے) ، (روز نامہ ۔ اخبار) ، (علاقہ داشتن ۔ دلچسپی رکھنا)، (طلوع کردن ۔ طلوع ھونا) ، (غروب کردن ۔ غروب ھونا) ، (خورشید۔ سورج) ، (ژولا ۔ جولائی) ، ( زمستان ۔ موسم سرما) ، (آفتاب ۔ دھوپ؍ سورج)، (نشستن ۔بیٹھنا) ، ( نصیحت کردن ۔ نصیحت کرنا) ، ( تحسین کردن ۔ تحسین کرنا) ، (دیدن ۔ دیکھنا) ، (گل نخستین۔ پہلا پھول)، (قدم زدن ۔ چلنا)، (سویِ منزل۔ منزل کی طرف) ، (سرِ تسلیم خم کردن ۔ بات مان لینا؍ سر جھکا لینا) ، (پریشان۔ بکھرا ہوا) ، (جُستن ۔ ڈھونڈنا) ، ( احترام گرفتن ۔ احترام لینا) ، (یافتن۔پانا ؍ حاصل کرنا) ، (انتظار کشیدن ۔ انتظار کرنا) ، (صبح خیزان ۔ صبح اٹھنے والے)،( دُر۔ موتی)، (سفتن۔ پرونا)، ( ساطور ۔ بڑی چھری) ، ( تراویدن ۔ ٹپکنا) ، (آموختن۔ سیکھنا ) ، ( بہ دوش کشیدن ۔ کندھے پر اٹھانا) ، (کوھسار ۔ پہاڑ) ، (خواستن۔ چاہنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں ۲ وہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا ۳ ۔ کیا یہ اخبار اشتہارات چھاپتا ہے ؟ ۴ ۔ مَیں رات کو جلدی سو جاتا ہوں ۵ ۔ چیونٹیاں قطار میں چلتی ہیں ۶ ۔ آپ بچوں کو اپنے ساتھ مارکیٹ لے جاتے ہیں ۷ ۔ مہمان ڈرائنگ روم میں بیٹھتے ہیں ۸ ۔ وہ چائے لانے کسے بھیجتے ہیں ۹ ۔ مجھے اکثر سبق بھول جاتا ہے ۱۰ ۔ ہم ریڈیو نہیں سنتے ہیں ۱۱ ۔ یہ ڈاکٹر اپریشن نہیں کرتا ۱۲ ۔ وہ نرس بہت محنت سے کام کرتی ہے ۱۳ ۔ لائبریریوں میں کم لوگ جاتے ہیں ۱۴ ۔ آپ ہمیں ملنے کیوں نہیں آتے ؟ ۱۵ ۔ صحن میں چڑیاں چہچہاتی ہیں درس سوم فعل امر : وہ فعل ہے جس میں کسی کام کے کرنے کا حکم دیا جائے یا درخواست کی جائے۔ گردان : (رفتن ۔جانا) واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد برو جمع حاضر ؍دوم شخص جمع بروید گردان:( آمدن۔ آنا) واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد بیا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع بیایید مثالیں : ۱ ۔ وظیفۂ خود را بشناس ۲ ۔ ہمیشہ راست بگویید ۳ ۔ وضو بگیرید و نماز بخوانید ۴ ۔ سر وقت بہ کلاس بیایید ۵ ۔ بہ دیگران احترام بگذارید ۶ ۔ ہمیشہ متعہد باشید ۷ ۔ تو این درس را دوبارہ بخوان ۸ ۔ از این اتاق بیرون بروید ۹ ۔ حرف دلت را بگو ۱۰ ۔ کتابت را باز کن کلام اقبال سے مثالیں : ۱۔ پنجہ کن با بحرم ارصحراستی برق من درگیر اگر سیناستی (اسرار و رموز) ۲ ۔ آتش استی بزم عالم بر فروز دیگران را ھم ز سوزِ خود بسوز (اسرار و رموز) ۳ ۔ سنگ شو آئینۂ اندیشہ را بر سرِ بازار بشکن شیشہ را (اسرار و رموز) ۴۔ نالہ را انداز نو ایجاد کن بزم را از ھای و ھو آباد کن (اسرار و رموز) ۵۔ خیز و پا بر جادۂ دیگر بنہ جوش سودای کہن از سر بنہ (اسرار و رموز) ۶ ۔ عاشقی آموز و محبوبی طلب چشم نوحی قلب ایّوبی طلب (اسرار و رموز) ۷ ۔ کیمیا پیدا کن از مشت گلی بوسہ زن بر آستان کاملی (اسرار و رموز) ۸۔ شمع خود را ھمچو رومی بر فروز روم را در آتش تبریز سوز (اسرار و رموز) ۹۔ اندکی اندر حرای دل نشین ترک خود کن سوی حق ھجرت گزین (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ محکم از حق شو سوی خود گام زن لات و عزای ھوس را سر شکن (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ لشکری پیدا کن از سلطان عشق جلوہ گر شو بر سرِ فاران عشق (اسرار و رموز) ۱۲ ۔ از خم ھستی می گلفام گیر نقدِ خود از کیسۂ ایّام گیر (اسرار و رموز) ۱۳ ۔ توبہ از اعمال نا محمود کن ای زیان اندیش فکرِ سود کن (اسرار و رموز) ۱۴ ۔ بہ خود باز آ خودی را پختہ تر گیر اگر گیری پس از مردن نمیری (پیام مشرق) ۱۵ ۔ تو ای کودک منش خود را ادب کن مسلمان زادہ ای ترک نسب کن (پیام مشرق) ۱۶ ۔ آسودہ و سیّارم این طرفہ تماشا بین در بادۂ امروزم کیفیت فردا بین پنہان بہ ضمیر من صد عالم رعنا بین صد کوکب غلتان بین صد گنبد خضرا بین (پیام مشرق) ۱۷۔ برلب جوئی نشینآب روان را ببین حجرہ نشینی گذار گوشۂ صحرا گزین (پیام مشرق) ۱۸ ۔ تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست (پیام مشرق) ۱۹ ۔بدہ آن دل کہ مستیہای او از بادۂ خویش است بگیر آن دل کہ از خود رفتہ و بیگانہ اندیش است (زبور عجم) ۲۰ ۔ یا رب درونِ سینہ دل با خبر بدہ در بادہ نشہ را نگرم آن نظر بدہ (زبورعجم) فرھنگ : (وظیفہ شناختن۔ذمہ داری کو جاننا)،(راست گفتن۔سچ بولنا)،(وضو گرفتن۔ وضو کرنا)، (نماز خواندن۔نماز پڑھنا)، (سر وقت آمدن۔وقت پر آنا)، (احترام گذاشتن۔احترام کرنا)،(متعہد بودن۔عہد پر قائم رہنا)، (حرف دل۔دل کی بات)،(باز کردن۔کھولنا)،(پنجہ کردن۔پنجہ آزمائی کرنا)، (برق۔ بجلی)،( محو کردن۔مٹا دینا؍بھلا دینا)،(شراب ناب۔خالص شراب)، (برفروختن۔روشن کرنا)، (آئینۂ اندیشہ۔سوچ کا آئینہ)، (جادہ ۔ راستہ)، (پانہادن۔پائوں رکھنا)،(سود ۔جنون) ، (کہن۔ پرانا)، (طلبیدن۔طلب کرنا)،(مشت گلی۔مٹھی بھر مٹی)، (اندک۔تھوڑا سا)، (فاران۔عرب ؍ مکہ کے ایک پہاڑ کا نام)، (خم۔مٹکا)، (اعمال نامحمود۔ناپسندیدہ افعال)، (آسودہ۔ پرسکون)، (سیّار۔خانہ بدوش؍ مسافر؍بہت زیادہ سفر کرنے والا)، (امروز۔ آج)، (فردا۔آنے والا کل)، (رعنا۔خوبصورت)، (کوکب۔ستارہ)، (غلتان۔ لڑھکتا ہوا)، (گنبد خضرا۔ سبز گنبد) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ چھوٹا دروازہ بند کردو ۲ ۔ کُھل کر بات کرو ۳ ۔ یہ تربوز خرید لو ۴ ۔ اپنا گھر کا کام دوبارہ لکھیے ۵ ۔ ہمیشہ اچھی باتیں کیجیے ۶ ۔ از راہ کرم اپنی گھڑی ملا لیجیے ۷ ۔ مہربانی کیجیے اور ہمارے ہاں تشریف لائیے ۸ ۔ یہ کیسٹ غور سے سنو ۹ ۔ احتیاط سے سڑک پار کیجیے ۱۰ ۔ ٹھہر ٹھہر کر نظم پڑھیے ۱۱ ۔ روزانہ نہائیے اور لباس تبدیل کیجیے ۱۲ ۔ مجھے دوپہر کے بعد فون کرو ۱۳ ۔ اس آرام کرسی پر بیٹھو ۱۴ ۔ یہ قالین بیڈ روم میں بچھائیے ۱۵ ۔ بتیاں بجھا دیجیے اور سو جائیے درس چہارم فعل نہی : وہ فعل ہے جس میں کسی کو کوئی کام کرنے سے منع کیا جائے گردان :(رفتن۔جانا) واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد مرو؍ نرو جمع حاضر؍دوم شخص جمع مروید ؍ نروید گردان:(آمدن ۔ آنا) واحد حاضر؍ دوم شخص مفرد میا ؍ نیا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع میایید ؍ نیایید مثالیں : ۱ ۔ مرا اذیت نکن ۲ ۔ مرنجان و مرنج ۳ ۔ از کلاس غیبت نکنید ۴ ۔ ھیچوقت دروغ نگویید ۵ ۔ بسیار نخورید ۶ ۔ در امتحان تقلب نکنید ۷ ۔ وقت خود را تلف نکن ۸ ۔ اتاق را کثیف نکیند ۹ ۔ روی چمن راہ نروید ۱۰ ۔ مہتابی را خاموش نکیند کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ حسن انداز بیان از من مجو خوانسار و اصفہان از من مجو (اسرار و رموز) ۲ ۔ خردہ بر مینا مگیر ای ہوشمند دل بہ ذوق خردئہ مینا ببند (اسرار و رموز) ۳ ۔ مشت خاک خویش را از ہم مپاش مثل مہ رزق خود از پہلو تراش (اسرار و رموز) ۴ ۔ رزقِ خویش از نعمت دیگر مجو موج آب از چشمۂ خاور مجو (اسرار و رموز) ۵ ۔ ہمت از حق خواہ و باگردون ستیز آبروی ملّت بیضا مریز (اسرار و رموز) ۶ ۔ پیشرو زد بانگ ای نا ھوشمند بر جلو داران عامل رہ مبند (اسرار و رموز) ۷ ۔ نیشتر بر قلب درویشان مزن خویش را در آتش سوزان مزن (اسرار و رموز) ۸ ۔ شکوہ سنج سختی آئین مشو از حدود مصطفی بیرون مرو (اسرار و رموز) ۹ ۔ بہ بازارم مجو دیگر متاعی چو گل جز سینۂ چاکی ندارم (پیام مشرق) ۱۰ ۔ میارا بزم بر ساحل کہ آنجا نوای زندگانی نرم خیز است بہ دریا غلت و باموجش در آویز حیات جاودان اندر ستیز است (پیام مشرق) ۱۱ ۔ بہ زر خود را مسنج ای بندۂ زر کہ زر از گوشۂ چشم تو زر شد (پیام مشرق) ۱۲ ۔ گمان مبرکہ بہ پایان رسید کارمغان ھزار بادۂ ناخوردہ در رگ تاک است (پیام مشرق) ۱۳ ۔ اگرز رمز حیات آگہی مجوی و مگیر دلی کہ از خلش خار آرزو پاک است (پیام مشرق) ۱۴ ۔ بہ خود خزیدہ و محکم چو کوھساران زی چو خس مزی کہ ھوا تیز و شعلہ بیباک است (پیام مشرق) ۱۵ ۔ مجو انجمن مثل آھو و میش بہ خلوت گرا چون نیاکان خویش (پیام مشرق) ۱۶ ۔ چنین یاد دارم ز بازان پیر نشیمن بہ شاخ درختی مگیر (پیام مشرق) ۱۷ ۔ ز دست کسی طعمۂ خود مگیر نکو باش و پند نکویان پذیر (پیام مشرق) ۱۸ ۔ فرصت کشمکش مدہ این دل بیقرار را یک دو شکن زیادہ کن گیسوی تابدار را (زبور عجم) ۱۹ ۔ شاخ نہال سدرہ ای،خارو خس چمن مشو منکر او اگر شدی منکر خویشتن مشو (زبور عجم) ۲۰ ۔ سجودی آوری دارا و جم را مکن ای بیخبر رسوا حرم را (ارمغان حجاز) فرھنگ : (اذیّت کردن ۔ تکلیف دینا؍ تنگ کرنا)، (رنجیدن ۔ دکھی ہونا)، (رنجاندن۔ دکھی کرنا)، (غیبت کردن ۔ غیر حاضری کرنا)، (ھیچوقت ۔ کبھی بھی نہیں)، (دروغ گفتن۔ جھوٹ بولنا)، (تقلب کردن ۔ نقل کرنا)، (تلف کردن ۔ ضائع کرنا)، (کثیف کردن۔ گندا کرنا)، (راہ رفتن ۔ چلنا)، (خاموش کردن ۔ بجھانا)، (جُستن۔ڈھونڈنا)، (خردہ گرفتن۔ اعتراض کرنا)، (ازھم پاشیدن۔ بکھیرنا)، (تراشیدن۔ تراشنا)، (خاور۔ مشرق)، (بیضا ۔ سفید)، (ملت بیضا ۔ مسلمان قوم) ، (گردون ۔ آسمان)، (ستیزیدن ۔ لڑنا؍ جنگ کرنا)، (آبرو ریختن۔ بے آبرو کرنا) (راہ بستن۔ راستہ روکنا)، (شکوہ سنج ۔ شکایت کرنے والا)، (آراستن ۔ سجانا)، (آویختن ۔ لٹکنا؍ لٹکانا)، (سنجیدن ۔ پرکھنا) ، (زر ۔ سونا)، (بہ پایان رسیدن ۔ ختم ہونا)، (بندئہ زر ۔ دولت کا غلام)، (بادئہ ناخوردہ ۔ نہ پی ہوئی شراب)، (تاک ۔ انگور کی بیل)، (خزیدن ۔ رینگنا)، (زیستن ۔ جینا)، (خلوت ۔ تنہائی)، (گراییدن۔مائل ہونا)، (نیاکان ۔ آبا و اجداد)، (باز ۔ عقاب)، (نشیمن ۔ ٹھکانا)، (طعمہ ۔ لقمہ)، (پند پذیرفتن ۔ نصیحت قبول کرنا)، (شکن ۔ بل)، (گیسو۔بال؍ زلفیں)، (تابدار۔ چمکدار)، (خویشتن ۔ اپنا آپ)، (اندیشیدن۔سوچنا)، (بہ جان تو ۔تیری جان کی قسم)، (سجود آوردن ۔سجدہ کرنا)، (رسوا کردن ۔ رسوا کرنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ ابھی ٹھنڈا پانی نہ پیو ۲ ۔ میرا کھانا نہ بنائو ۳ ۔ باتونی نہ بنو ۴ ۔ یہاں تصویر نہ بنائیے ۵ ۔ یہ خط پہنچانے میں سستی نہ کیجیے ۶ ۔ رات کو اکیلے سفر نہ کیجیے ۷ ۔ از را ہ کرم مجھے انجکشن نہ دیجیے ۸ ۔ رفتار کم نہ کیجیے ۹ ۔ اُس کی شرٹ نہ سیو ۱۰ ۔ یہ جرابیں نہ پہنو ۱۱ ۔ دن میں دوبار شیو نہ کیجیے ۱۲ ۔ اس ہفتے مجھ سے رابطہ نہ کیجیے ۱۳ ۔ پتے اور پھول نہ توڑیے ۱۴ ۔ سیرپ میں پانی نہ ملائیے ۱۵ ۔ میری چائے میں چینی نہ ڈالیے درس پنجم افعال کمکی: ایسے افعال جو خود مکمل مفہوم کے حامل نہیںہوتے لیکن دوسرے افعال کی مدد سے جملے کا مفہوم مکمل کرتے ہیں ۔ مثلاً بایستن ، توانستن ، خواستن وغیرہ بایستن کا استعمال: ماضی میں: واحد متکلم ؍ اول شخص مفرد من بایستی می خواندم مجھے پڑہنا چاہیے تھا جمع متکلم ؍ اول شخص جمع ما بایستی می خواندیم ہمیں پڑھنا چاہیے تھا واحد حاضر؍دوم شخص مفرد تو بایستی می خواندی تمہیں پڑھنا چاہیے تھا جمع حاضر؍ دوم شخص جمع شما بایستی می خواندید آپ کو پڑھنا چاہیے تھا واحد غائب؍ سوم شخص مفرد او بایستی می خواند اسے پڑھنا چاہیے تھا جمع غائب ؍ سوم شخص جمع ایشان بایستی می خواندند انہیں پڑھنا چاہیے تھا حال میں : واحد متکلم؍ اول شخص مفرد من باید بخوانم مجھے پڑھنا چاہیے جمع متکلم ؍ اول شخص جمع ما باید بخوانیم ہمیں پڑھنا چاہیے واحد حاضر؍ دوم شخص مفرد تو باید بخوانی تمہیں پڑھنا چاہیے جمع حاضر؍ دوم شخص جمع شما باید بخوانید آپ کو پڑھنا چاہیے واحد غائب؍ سوم شخص مفرد او باید بخواند اسے پڑھنا چاہیے جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان باید بخوانند انہیں پڑھنا چاہیے بایستن؍باید مثالیں: ۱ ۔ بایستی کار خود را سر وقت انجام می دادم ۲ ۔ باید کار خود را سر و قت انجام بدھم ۳ ۔ بایستی دیگران را اذیت نمی کردید ۴ ۔ باید دیگران را ذیت نکنید ۵ ۔ بایستی و ظایف خود را می شناختی ۶ ۔ باید و ظایف خود را بشناسی ۷ ۔ بایستی دروغ نمی گفتند ۸ ۔ باید دروغ نگویند ۹ ۔ بایستی زبان فارسی را یاد می گرفتیم ۱۰ ۔ باید زبان فارسی را یاد بگیریم بایستن؍باید: کلام اقبال سے مثالیں: ۱ ۔ باز این عالم دیرینہ جوان می بایست برگ کا ہش صفت کوہ گران می بایست ۲ ۔ کف خاکی کہ نگاہ ہمہ بین پیدا کرد در ضمیرش جگر آلودہ فغان می بایست ۳ ۔ این مہ و مہر کہن راہ بہ جایی نبرند انجم تازہ بہ تعمیر جہان می بایست ۴۔ ھر نگاری کہ مرا پیش نظر می آید خوش نگاریست ولی خوشتر از آن می بایست ۵ ۔ گفت یزدان کہ چنین است و دگر ہیچ مگو گفت آدم کہ چنین است و چنان می بایست (زبور عجم) ۶ ۔ باز بررفتہ و آیندہ نظر باید کرد ھلہ برخیز کہ اندیشہ دگر باید کرد ۷ ۔ عشق بر ناقۂ ایّام کشد محمل خویش عاشقی ؟ راحلہ از شام و سحر باید کرد ۸ ۔ پیر ما گفت جہان بر روشی محکم نیست از خوش و ناخوش او قطع نظر باید کرد ۹ ۔ تو اگر ترک جہان کردہ سرِ او داری پس نخستین ز سرِ خویش گذر باید کرد ۱۰ ۔ گفتمش در دل من لات و منات است بسی گفت این بتکدہ را زیرو زبر باید کرد (زبور عجم ) توانستن: ماضی میں : گردان : واحد متکلم؍ اول شخص مفرد من می توانستم بخوانم میں پڑھ سکتا تھا جمع متکلم ؍ اول شخص جمع ما می توانستیم بخوانیم ہم پڑھ سکتے تھے واحد حاضر؍ دوم شخص مفرد تو می توانستی بخوانی تم پڑھ سکتے تھے جمع حاضر؍ دوم شخص جمع شما می توانستید بخوانید آپ پڑھ سکتے تھے واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او می توانست بخواند وہ پڑھ سکتا تھا جمع غائب؍سوم شخص جمع ایشان می توانستند بخوانند وہ پڑھ سکتے تھے حال میں : واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من می توانم بخوانم میں پڑھ سکتا ہوں جمع متکلم ؍ اول شخص جمع ما می توانیم بخوانیم ہم پڑھ سکتے ہیں واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد تو می توانی بخوانی تم پڑھ سکتے ہو جمع حاضر ؍ دوم شخص جمع شما می توانید بخوانید آپ پڑھ سکتے ہیں واحد غائب ؍ سوم شخص مفرد او می تواند بخواند وہ پڑھ سکتا ہے جمع غائب ؍ سوم شخص جمع ایشان می توانند بخوانند آپ پڑھ سکتے ہیں ْمثالیں : ۱ ۔ من می توانستم مرتب سر کلاس بیایم ۲ ۔ من می توانم مرتب سر کلاس بیایم ۳ ۔ تو می توانستی درس را خوب بخوانی ۴ ۔ تو می توانی درس را خوب بخوانی ۵ ۔ او می توانست شعر بگوید ۶ ۔ او می تواند شعر بگوید ۷ ۔ شما می توانستید کتاب بنویسید ۸۔ شما می تو انید کتاب بنویسید ۹ ۔ ایشان می توانستند بہ ما کمک کنند ۱۰ ۔ ایشان می توانند بہ ما کمک کنند توانستن: کلام اقبال سے مثالیں: ۱۔ میش نتواندبہ زور از شیر رست سیم ساعد ما و او پولاد دست (اسرار و رموز) ۲ ۔ از رگ گل می توان بستن تو را از نسیمی می توان خستن تورا (اسرار و رموز) ۳ ۔ نتوان ز چشم شوق رمید ای ھلال عید از صد نگہ بہ راہ تو دا می نہادہ اند (پیام مشرق) ۴ ۔ چمن خوشست و لیکن چو غنچہ نتوان زیست قبای زندگیش از دم صبا چاک است (پیام مشرق) ۵ ۔ رمز عشق تو بہ ارباب ہوس نتوان گفت سخن از تاب و تب شعلہ بہ خس نتوان گفت (زبور عجم) ۶ ۔ غباری گشتہ ای آسودہ نتوان زیستن اینجا بہ باد صبحدم در پیچ و منشین بر سرِ راہی (زبور عجم) ۷ ۔ آفتاب و ماہ و انجم می توان دادن زدست در بہای آن کف خاکی کہ دارای دل است (زبور عجم) ۸ ۔ چو خورشید سحر پیدا نگاہی می توان کردن ہمین خاک سیہ را جلوہ گاہی می توان کردن (زبور عجم) ۹ ۔ مستی زبادہ می رسد و از ایاغ نیست ہرچند بادہ را نتوان خورد بی ایاغ (زبور عجم) ۱۰ ۔ درین گلشن کہ بر مرغ چمن راہ فغان تنگ است بہ انداز گشود غنچہ آہی می توان کردن (زبور عجم) فرھنگ: (سر وقت ۔ بروقت)، (اذیت کردن ۔ تنگ کرنا)، (وظایف ۔ فرائض)، (دروغ ۔ جھوٹ) ، (یاد گرفتن ۔ سیکھنا)، (مرتب ۔ باقاعدہ) ،(شعر گفتن ۔ شعر کہنا) ، (کمک کردن ۔ مدد کرنا)، (باز ۔ ایک بار پھر)، (اندیشہ ۔ سوچ)، (میش ۔ بھیڑ)، ( سیم ۔ چاندی)،(پولاد ۔ فولاد)، (ساعد ۔ کلائی) ، (خس ۔ تنکا) ، (از دست دادن ۔ ہاتھ سے جانے دینا؍ کھو دینا) ،( بہا ۔ قیمت) ، (بادہ ۔ شراب) ، (ایاغ ۔ جام ؍ پیالہ)، (مرغ ۔ پرندہ) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ ہمیں فارسی سیکھنی چاہیے تھی ۲۔ آپ کو اقبال کا فارسی کلام بھی پڑھنا چاہیے ۳ ۔ انہیں وقت پر کلاس میں آنا چاہیے تھا۔ ۴۔ ہمیں ہر روز صبح کی سیر کرنی چاہیے۔ ۵ ۔ آپ کو کھانا وقت پر کھانا چاہیے تھا ۶ ۔ہمیں اپنے ذاتی کام خود انجام دینے چاہیں ۷ ۔ ہمیں بزرگوں کا ادب اور چھوٹوں سے ۸ ۔ آپ ہماری کیا مدد کر سکتے ہیں؟ پیار کرنا چاہیے ۹ ۔ کیا تم اقبال کے فارسی کے دو شعر سنا ۱۰ ۔ کیا آپ اپنے غصے پر قابو پا سکتے ہیں؟ سکتے ہو؟ ۱۱۔ہم آنکھوں سے دیکھ اور کانوں سے ۱۲ ۔ ہم خواندگی کی شرح بڑھا سکتے ہیں سن سکتے ہیں ۱۳ ۔ ہم مزید ایک ماہ میں کتاب ختم کر ۱۴ ۔ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کر سکتے ہیں جیت سکتی ہے ۱۵ ۔ ہم اردو سے فارسی میں ترجمہ کر سکتے ہیں درس ششم حروف : ایسے الفاظ جو خود مستقل مفہوم کے حامل نہیں ہوتے بلکہ کلمات و عبارات کو ایک دوسرے سے نسبت دینے اور جملے کو مربوط بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ حرف ربط : ایسے کلمات جو دو جملوں یا عبارتوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں ۔ مثلاً اگر ، اما ، باری ، پس ، چون ، چہ ، خواہ ، زیرا ، نیز ، ولی ، ہم ۰۰۰ حرف اضافہ : ایسے کلمات جو عام طور پر ایک ہی جملے کے اجزا کو مربوط کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً را، از ، در ، با ، بر ، بہ ، تا ۰۰۰ کلام اقبال سے مثالیں : را : ۱ ۔ اعتبار کوہ بخشد کاہ را قوت شیران دھد روباہ را (اسرار و رموز) ۲ ۔ خاک را اوج ثریا می دھد قطرہ را پہنایِ دریا می دھد (اسرار و رموز) ۳ ۔ خویشتن را چون خودی بیدار کرد آشکارا عالم پندار کرد (اسرار و رموز) ۴ ۔ شمع ہم خود را بہ خود زنجیر کرد خویش را از ذرہ ھا تعمیر کرد (اسرار و رموز) ۵ ۔ زندگانی را بقا از مدعاست کاروانش را درا از مدعاست (اسرار و رموز) ۶ ۔ آرزو صید مقاصد را کمند دفتر افعال را شیرازہ بند (اسرار و رموز) ۷ ۔ مؤمنان را فطرت افروز است حج ہجرت آموز و وطن سوز است حج (اسرار و رموز) ۸ ۔ خامہ را برگیر و فرمانی نویس از فقیری سوی سلطانی نویس (اسرار و رموز) ۹ ۔ عصر حاضر را خرد زنجیر پاست جان بیتابی کہ من دارم کجاست (جاوید نامہ) ۱۰ ۔ یا گشا این پردئہ اسرار را یا بگیر این جان بی دیدار را (جاوید نامہ) از: ۱ ۔ بحر از رقص ضیایم بی نصیب کوہ از رنگ حنایم بی نصیب (اسرار و رموز) ۲ ۔ نغمہ ام ز اندازۂ تار است بیش من ترسم از شکست عود خویش (اسرار و رموز) ۳ ۔ پارسی از رفعت اندیشہ ام در خورد با فطرت اندیشہ ام (اسرار و رموز) ۴ ۔ ماہ را روزی رسد از خوان مہر داغ بر دل دارد از احسان مہر (اسرار و رموز) ۵ ۔ چون حباب از غیرت مردانہ باش ھم بہ بحر اندر نگون پیمانہ باش (اسرار و رموز) ۶ ۔ از محبت چون خودی محکم شود قوتش فرماندہِ عالم شود (اسرار و رموز) ۷ ۔ خود فرود آ از شتر مثل عمر الحذر از منت غیر الحذر (اسرار و رموز) ۸ ۔ شعلہ را پرہیز از خاشاک چیست برق را از برفتادن باک چیست (جاوید نامہ) ۹ ۔ بی تجلی مرد دانا رہ نبرد از لگدکوب خیال خویش مُرد (جاوید نامہ) ۱۰ ۔ مرا ز لذت پرواز آشنا کر دند تو در فضایِ چمن آشیانہ می خواھی (زبور عجم) در : ۱ ۔ در دل مسلم مقام مدعاست آبروی ما ز نام مصطفی است (اسرار و رموز) ۲ ۔ در جہان آئین نو آغاز کرد مسند اقوام پیشین در نورد (اسرار و رموز) ۳ ۔ در نگاہ اویکی بالا و پست با غلام خویش بر یک خوان نشست (اسرار و رموز) ۴ ۔ با تو می گویم حدیث بوعلی در سواد ھند نام او جلی (اسرار و رموز) ۵ ۔ آتشی در سینۂ من بر فروز عود را بگذار و ھیزم را بسوز (جاوید نامہ) ۶ ۔ علم در اندیشہ می گیرد مقام عشق را کاشانہ قلب لاینام (جاوید نامہ) ۷ ۔ ضبط در گفتار و کرداری بدہ جادہ ھا پیداست ہم رفتاری بدہ (جاوید نامہ) ۸ ۔ گفتمش در دل من لات و منات است بسی گفت این بتکدہ را زیر و زبر بایدکرد (زبور عجم) ۹ ۔ لب فرو بند از فغان در ساز با دردِ فراق عشق تا آھی کشد از جذب خویش آگاہ نیست (زبور عجم) ۱۰ ۔ کرم شبتاب است شاعر در شبستان وجود در پر و بالش فروغی گاہ ہست و گاہ نیست (زبور عجم) با : ۱ ۔ با تو می گویم حدیث بو علی در سواد ھند نام او جلی (اسرار و رموز) ۲ ۔ در نگاہ او یکی بالا و پست با غلام خویش بر یک خوان نشست (اسرار و رموز) ۳ ۔ آتش پیمانۂ من تیز کن با تغافل یک نگہ آمیز کن (جاوید نامہ) ۴ ۔ تن زندہ و جان زندہ ز ربط تن و جان است با خرقہ و سجادہ و شمشیر و سنان خیز (زبور عجم) ۵ ۔ در نہادم عشق با فکر بلند آمیختند نا تمام جاودانم کارمن چون ماہ نیست (زبور عجم) ۶ ۔ من کہ رمز شہریاری با غلامان گفتہ ام بندۂ تقصیر وارم پیش سلطانم برید (زبور عجم) ۷ ۔ من آن علم و فراست با پرکاھی نمی گیرم کہ از تیغ و سپر بیگانہ سازد مرد غازی را (زبور عجم) ۸ ۔ اقبال قبا پوشد در کار جہان کوشد دریاب کہ درویشی با دلق و کلاھی نیست (زبور عجم) ۹ ۔ آسودہ نمی گردد آن دل کہ گسست از دوست با قرأت مسجد ھا با دانش مکتب ھا (زبور عجم) ۱۰ ۔ سخن از بود و نابود جہان با من چہ می گویی من این دانم کہ من ہستم ندانم این چہ نیرنگ است (زبور عجم) بر: ۱ ۔ بر دل آدم زدی عشق بلا انگیز را آتش خود را بہ آغوش نیستانی نگر (زبور عجم) ۲ ۔ عمر ھا بر خویش می پیچد وجود تایکی بیتاب جان آید فرود (جاوید نامہ) ۳ ۔ باز بر آتش بنہ عود مرا در جہان آشفتہ کن دود مرا (جاوید نامہ) ۴ ۔ بر جوانان سہل کن حرف مرا بہرشان پایاب کن ژرف مرا (جاوید نامہ) ۵ ۔ باز بر رفتہ و آیندہ نظر باید کرد ھلہ برخیز کہ اندیشہ دگر باید کرد (زبور عجم) ۶ ۔ عشق بر ناقۂ ایّام کشد محمل خویش عاشقی ؟ راحلہ از شام و سحر باید کرد (زبور عجم) ۷ ۔ زمین بہ پشت خود الوند و بیستون دارد غبار ماست کہ بر دوش او گران بود است (زبور عجم) ۸ ۔ اگر عنان تو جبریل و حور می گیرند کرشمہ بر دلشان ریز و دلبرانہ گذر (زبور عجم) ۹ ۔ چسان آداب محفل را نگہ دارند و می سوزند مپرس از ما شہیدان نگاہ بر سر راھی (زبور عجم) ۱۰ ۔ گنہگار غیورم مزدبی خدمت نمی گیرم از آن داغم کہ بر تقدیر اوبستند تقصیرم (زبور عجم) بہ : ۱ ۔ نوری نادان نیم سجدہ بہ آدم برم او بہ نہاد است خاک من بہ نژاد آذرم (پیام مشرق) ۲ ۔ من بہ زمین در شدم من بہ زمین بر شدم بستۂ جادوی من ذرہ و مہر منیر (پیام مشرق) ۳ ۔ ای غنچۂ خوابیدہ چو نرگس نگران خیز کاشانہ ما رفت بہ تاراج غمان خیز (زبور عجم) ۴ ۔ عالم ہمہ ویرانہ ز چنگیزی افرنگ معمار حرم! باز بہ تعمیر جہان خیز (زبور عجم) ۵ ۔ خیال من بہ تماشای آسمان بود است بہ دوش ماہ و بہ آغوش کہکشان بود است (زبور عجم) ۶ ۔ بہ چشم مور فرو مایہ آشکار آید ھزار نکتہ کہ از چشم ما نہان بود است (زبور عجم) ۷ ۔ چو موج می تپد آدم بہ جستجوی وجود ھنوز تا بہ کمر درمیانۂ عدم است (زبور عجم) ۸ ۔ اگر بہ سینۂ این کائنات در نروی نگاہ را بہ تماشا گذاشتن ستم است (زبور عجم) ۹ ۔ عاشق آن است کہ تعمیر کند عالم خویش در نسازد بہ جہانی کہ گرانی دارد (زبور عجم) ۱۰ ۔ بہ ہر زمانہ اگر چشم تو نکو نگرد طریق میکدہ و شیوئہ مغان دگر است (زبور عجم) تا : ۱ ۔ خامۂ او نقش صد امروز بست تا بیارد صبح فردائی بہ دست (اسرار و رموز) ۲ ۔ شعلہ ھای او صد ابراہیم سوخت تا چراغ یک محمد برفروخت (اسرار و رموز) ۳ ۔ علم تا از عشق برخوردار نیست جز تماشا خانۂ افکار نیست (جاوید نامہ) ۴ ۔ ذرّئہ بی مایہ ای ترسم کہ ناپیدا شوی پختہ تر کن خویش را تا آفتاب آید برون (زبور عجم) ۵ ۔ ز اشک صبحگاہی زندگی را برگ و ساز آور شود کشت تو و یران تا نریزی دانہ پی در پی (زبور عجم) ۶ ۔ بینی جہان را خود را نبینی تا چند نادان غافل نشینی (زبور عجم) ۷ ۔ غوطہ ھا زد در ضمیر زندگی اندیشہ ام تا بہ دست آوردہ ام افکار پنہان شما (زبور عجم) ۸ ۔ تا سنانش تیز تر گردد فرو پیچیدمش شعلہ ای آشفتہ بود اندر بیابان شما (زبور عجم) ۹ ۔ عمر ھا بر خویش می پیچد وجود تا یکی بیتاب جان آید فرود (زبور عجم) ۱۰ ۔ علم تا از عشق برخوردار نیست جز تماشا خانۂ افکار نیست (زبور عجم) فرھنگ: (اوج ۔ بلندی)،(پہنای دریا ۔ سمندر کی وسعت)، (درا ۔ گھنٹی)، (زنجیرِ پا۔ پائوں کی زنجیر)، (رقص ضیا ۔ روشنی کا رقص) ،(حباب ۔ بلبلہ) ،( شتر ۔ اونٹ)، (منت ۔ احسان)،(در نوردن ۔ لپیٹ دینا)،(زیرو زبر کردن۔ الٹ پلٹ دینا)،(کرم شبتاب۔ جگنو)،(پوشیدن ۔ پہننا)،(کوشیدن ۔ کوشش کرنا)،(دلق ۔ لبادہ)،(گسستن ۔ ٹوٹنا)،(نیرنگ ۔ جادو)،(فردو آمدن ۔ نیچے آنا)، (ژرف۔ گہرائی)، (گزشتن ۔ گزرنا)،(مُزد ۔ اجرت)،(نژاد ۔ نسل)، (بہ تاراج رفتن ۔ لٹ جانا) ، (فرومایہ ۔ پست ؍ کم مایہ)،(بہ دست آوردن ۔ حاصل کرنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ یہ کتاب ہمیں دے دیجیے ۲ ۔ ہم نے آپ کو نہیں دیکھا ۳ ۔ کیا آپ اسلام آباد سے آئے ہیں ؟ ۴ ۔ اقبال لاہور میں دفن ہیں ۵ ۔ مَیں نے احمد کو کلاس میں نہیں دیکھا ۶ ۔ وہ میرے ساتھ ہسپتال گیا ۷ ۔ ہم لائبریری گئے تاکہ اُس سے ملیں ۸ ۔ اللہ کے سوا کسی پر بھروسہ نہ کیجیے ۹ ۔ میرے دل پر کوئی بوجھ نہیں ہے ۱۰ ۔ چور چوکیدار سے ڈرتا ہے ۱۱ ۔ مَیں اگلے ہفتے آپ کو بتائوں گا ۱۲ ۔ اسے آواز دیجیے ۱۳ ۔ ہم نے آپ سے کہا تھا ۱۴ ۔ کسی سے پوچھ لیں ۱۵ ۔اپنے آپ پر اعتماد کیجیے مصادر نامہ سادہ مصادر مصدر اردو ترجمہ مضارع آراستن سجانا آراید آموختن سیکھنا؍سکھانا آموزد آویختن لٹکنا؍لٹکانا آویزد افروختن روشن کرنا افروزد اندیشیدن سوچنا اندیشد بستن بند کرنا بندد پاشیدن چھڑکنا پاشد پوشیدن پہننا پوشد تراشیدن تراشنا تراشد تراویدن ٹپکنا تراود جُستن ڈھونڈنا جُوید خزیدن رینگنا خزد دیدن دیکھنا بیند رنجاندن دکھی کرنا رنجاند رنجیدن دکھی ہونا رنجد ریختن گرانا؍انڈیلنا ریزد رِسیدن پہنچنا رِسَد زیستن جینا زِیَد ستیزیدن لڑنا؍جنگ کرنا ستیزد سفتن پرونا؍سوراخ کرنا سنبد سنجیدن پرکھنا سنجد شکستن توڑنا شکند طَلبیدن طلب کرنا طَلَبَد کوشیدن کوشش کرنا کوشد گراییدن مائل ہونا گراید گزشتن گزرنا گزرد گسستن ٹوٹنا گسلد نشستن بیٹھنا نشیند نمودن دکھانا؍اظہار کرنا نماید یافتن پانا؍حاصل کرنا یابد مرکب مصادر مصدر اردو ترجمہ آبرو ریختن بے آبرو کرنا احترام گذاشتن احترام کرنا احترام گرفتن احترام لینا اذیّت کردن تکلیف دینا؍تنگ کرنا از دست دادن ہاتھ سے جانے دینا؍کھو دینا از میان رفتن ختم ہو جانا؍محو ہو جانا انتظار کشیدن انتظار کرنا باز کردن کھولنا بہ پایان رسیدن ختم ہونا بہ تاراج رفتن لُٹ جانا بہ دست داشتن ہاتھ میں ہونا بہ دست آوردن حاصل کرنا بہ دوش کشیدن کندھے پر اٹھانا پانہادن پائوں رکھنا پرحرفی کردن بہت بولنا پند پذیرفتن نصیحت قبول کرنا پیشرفت کردن ترقی کرنا تحسین کردن تعریف کرنا تقلب کردن نقل کرنا تلف کردن ضائع کرنا خاموش کردن بجھانا خردہ گرفتن اعتراض کرنا در نوردن لپیٹ دینا دروغ گفتن جھوٹ بولنا راست گفتن سچ بولنا راہ بستن راستہ روکنا راہ رفتن چلنا رسوا کردن رسوا کرنا زیرو زبر کردن الٹ پلٹ دینا سجود آوردن سجدہ کرنا سر وقت آمدن وقت پر آنا سر تسلیمِ خم کردن بات مان لینا؍سر جھکا لینا طلوع کردن طلوع ہونا عصبانی شدن غصے میں آنا؍ناراض ہونا علاقہ داشتن دلچسپی رکھنا غروب کردن غروب ہونا غیبت کردن غیر حاضری کرنا فروذ آمدن نیچے آنا قدم زدن چلنا کثیف کردن گندا کرنا گلہ کردن شکایت کرنا متحد شدن متحد ہونا متعہد بودن عہد پر قائم رہنا محو کردن مٹا دینا؍بھلا دینا نصیحت کردن نصیحت کرنا نماز خواندن نماز پڑھنا وضو گرفتن وضو کرنا وظیفہ شناختن ذمہ داری کو جاننا یاد گرفتن سیکھنا