اقبال شناسی (تدریس فارسی بحوالہ کلام اقبال) پہلی سہ ماہی مرتبین ڈاکٹر آفتاب اصغر ڈاکٹر معین نظامی ڈاکٹر محمد ناصر اقبال اکادمی پاکستان مندرجات پیش لفظ ۱ تعارف ۳ درس اول : ضمیر اشارہ ۵ درس دوم : صفت ۱۳ درس سوم : مفرد و جمع ۱۹ درس چہارم : فعل ناقص ؍ ربط ۲۵ درس پنجم : ضمائر ۳۱ درس ششم : فعل ؍مصدر سادہ ؍مصدر مرکب؍فعل تام ۴۱ درس ہفتم : ماضی مطلق ۴۷ درس ہشتم : ماضی استمراری ۵۳ درس نہم : ماضی قریب ۵۷ درس دہم : ماضی بعید ۶۳ درس یاز دہم : ماضی التزامی ؍شکیہ ۶۷ درس دواز دہم : ماضی تمنائی ۷۱ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مصدر نامہ ۷۵ سادہ مصادر مرکب مصادر پیش لفظ اقبال شناسی ہماری قومی ضرورت ہے ۔ اس کو نظر انداز کر کے ہم اپنی ترقی اور بقا کے اسباب سے دور ہو جائیں گے ۔ قومیں اپنے وجود کی بنیادی اقدار اور معیارات افراد سے اخذ کرتی ہیں ۔ شاعر مشرق ، حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو اپنی قوم کے ضمیر میں نقش تصور انسان کو نہ صرف زندہ اور محفوظ رکھتے ہیں بلکہ زمانے کی گردش سے رونما ہونے والی نئی سے نئی صورت حال میں اس کو غالب رکھنے کی قوت بھی فراہم کرتے ہیں ۔ ہماری قومی زندگی جس دینی و حدت اور تہذیبی تسلسل پر اُستوار ہے، اقبال نے اُس میں ایک تخلیقی زور اور گہرائی پیدا کر دی ہے ۔ ہمیں اپنی اصل اور مرکز سے وابستہ رہنے کے لیے شعور ، احساس اور جذبے کی جو سطح لازماً درکار ہے ، علامہ اُس کی نشان دہی بھی کرتے ہیں اور وہاں تک پہنچانے کی قابلِ اعتبار ضمانت بھی دیتے ہیں۔ اقبال اکادمی نے اقبال شناسی کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔ اقبال کی شاعری کی تفہیم اس کا ایک نہایت اہم اور بنیادی حصہ ہے ۔ چونکہ اُن کی شاعری کا بیشتر حصہ فارسی میں ہے لہٰذا اس زبان پر ضروری گرفت حاصل کیے بغیر ہم اقبال سے اپنے تعلق کا ابتدائی تقاضا بھی پورا نہیں کر سکتے ۔ فارسی کا چلن اُٹھ جانے سے ہماری روحانی اور تہذیبی اساس ہل کر رہ گئی ہے ۔ ہم نے اپنا تخلیقی اور فکری شعور اسی زبان سے تشکیل دیا تھا ۔ اس کے فراموش ہو جانے سے ہماری باطنی ساخت متغیر ہو گئی ہے۔ خود کو اپنی حقیقی بنیادوں پر نئے سرے سے تعمیر کرنے کے لیے ہمیں فارسی دانی کی روایت کا احیا کرنا ہے۔ اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ ہم انسانیت کی زندہ اور بامعنی سطح پر موجود نہیں رہنا چاہتے ۔ اس ضمن میں یہ مسئلہ تواتر سے مورد غور چلا آ رہا ہے کہ شعر اقبال کے فہم کو عام اورگہرا کرنے کے لیے فارسی زبان کا علم ناگزیر تو ہے لیکن اس کی تعلیمی سطح اور انداز کیا ہونا چاہیے؟ظاہر ہے کہ اقبال ایسے شاعر کی تفہیم ، محض زبان کے مکتبی شعور پر انحصار کرکے ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے معنی کی علامتی ، عقلی اور تخلیقی جہتوں سے مانوس اور خبردار ہونا ضروری ہے تاکہ اس ذوق کی تشکیل اور پر داخت ہو سکے جو بڑی شاعری کا سب سے بڑا مطالبہ ہے۔ اقبال کے معاملے میں ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ مطالبہ ادنیٰ درجے پر بھی پورا نہیں ہوا ۔ اب ہم سب کا فرض ہے کہ اس افسوناک صورت حال سے نکلنے کی کوئی راہ ڈھونڈیں۔ یہ اتنا اہم کام ہے کہ اسے نظر انداز کرکے نہ صرف یہ کہ ہم اپنے روحانی ، ذہنی اور نفسیاتی ادھورے پن پر راضی ہو کر رہ جائیں گے بلکہ خود اقبالیات کا پودا بھی جسے سر نکالے ہوئے ابھی زیادہ وقت نہیںگزرا، مرجھاتا چلا جائے گا ۔ فارسی زبان کی عمومی تحصیل میں جو استعدادمطلوب ہے، اس پر تکیہ کر کے ہم شعر اقبال کی گہرائیوں او ر بلندیوں کے ادراک میں بہت دور تک نہیں جا سکتے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس زبان کو خود اقبال کے شعری متن کی تحلیل و تجزیہ کر کے سیکھا جائے تاکہ متعلم اس معنوی جوہر تک رسائی حاصل کر سکے جو اور کہیں نہیں ملتا۔ فارسی سے ناواقفیت اور اقبال سے بے خبری کے لازمی نتائج سے بچنے کے لیے اکادمی نے تدریسِ فارسی بحوالہ کلام اقبال کا ڈول ڈالا ہے،اس کو تین درجوں یا مرحلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ۱ ۔ فارسی زبان کے اصول و مبادی ، اردو کے حوالے سے ۔ یہ گویا تدریس کا ابتدائی درجہ ہو گا جو عام طور سے مروج بھی ہے ۔ مگر اسے بھی ایک امتیازی حیثیت حاصل ہونا چاہیے کہ مرکز توجہ انتخاب کلام اقبال رہے گا ۔ ۲ ۔ فارسی زبان کی اعلیٰ سطحوں یعنی ادبی ، فکری اور تخلیقی اسالیب کی تعلیم کلام اقبال کی روشنی میں۔ ۳ ۔ اقبال کی فارسی شاعری کا تفصیلی مطالعہ و تحلیل متون۔ ہم چاہتے ہیں کہ فارسی زبان کی تعلیم کا یہ طریقہ سارے میں رواج پا جائے۔ ایک تو اس میں وقت اور محنت کم درکار ہے اور دوسرے اس کی مدد سے ہم اپنے فوری مقاصد کی طرف زیادہ یکسوئی کے ساتھ پیش قدمی کر سکتے ہیں ۔ عملی طور پر اس منصوبے کی تفصیل کیا ہے؟ اس کا بیان اس نصاب کے فاضل مرتبین کے پیش لفظ میں موجود ہے۔ اقبال اکادمی پاکستان تعارف فارسی تقریباًساڑھے آٹھ سو سال تک برصغیر کی علمی، ادبی، ثقافتی ، تدریسی اور سرکاری زبان رہی ہے۔ اس عرصے میں یہاں کے اہل علم و ادب نے بڑی کامیابی سے فارسی نظم و نثر کو ذریعۂ اظہار بنایا اور تمام رائج علوم و فنون پر ہزاروں اہم کتابیں لکھیں ۔ خاص طور پر اس سر زمین کی ایک ہزار سالہ اسلامی تاریخ فارسی ہی میں لکھی گئی ۔ ہماری قومی زبان اردو کی نشو و نما بھی فارسی ہی کے زیر سایہ ہوئی اور اردو ادب نے فارسی کی درخشاں ادبی روایت سے بھی گہرے اثرات قبول کیے۔ فارسی ہمارا تہذیبی ورثہ ہے اور زندہ قومیں اپنی ثقافتی میراث کو نظر انداز نہیں کیا کرتیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم فارسی سے آشنائی کے بغیر اپنی گذشتہ صدیوں کی تاریخ ، ثقافت اور ادب سے پوری طرح آگاہ نہیں ہو سکتے ۔ اگر ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری آنے والی نسلیں اپنے عظیم ماضی سے کٹ کر رہ جائیںتو ہمیں بہ ہر طور فارسی کی شمع جلائے رکھنا ہوگی ۔ ہمارے حال اور مستقبل کے لیے بھی فارسی کی اہمیت مسلّم ہے کیوںکہ ایران ، افغانستان اور وسطی ایشیا کی مسلم ریاستوں کے ساتھ ہمارے رابطے کی زبان یہی ہے۔ اس کے باوجود ، بدقسمتی سے پاکستان میں فارسی تدریس اور فارسی جاننے والے کم سے کمتر ہوتے جا رہے ہیں۔ علامہ محمد اقبال ہماری تہذیب اور ادبی تاریخ کی توانا ترین شخصیت ہیں ۔ دنیا بھر کے دانشوروں نے فکر اقبال کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور اسلامی ممالک کے فکری حلقوں میں اقبال کی مقبولیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ اقبال کے افکار کا بہترین اظہار ان کی شاعری میں ہوا ہے اور اس کا بیشتر حصہ فارسی میں ہے ۔ اقبال کے زندہ پیغام کو مکمل اور بہتر طور پر سمجھنے کے لیے فارسی سے آگاہی ضروری ہے اور اس کے بغیر اقبال شناسی کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ ان حقائق کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے، اقبال اکادمی پاکستان نے اقبال کے فارسی کلام کے حوالے سے تدریسِ فارسی کے ایک منفرد خصوصی کورس کا آغاز و اہتمام کیاہے۔ اس کا بنیادی مقصد ’’اقبال بحوالہ فارسی‘‘ یا ’’فارسی بحوالہ اقبال ‘‘ ہے۔ اس کی نمایاں ترین خوبی یہ ہے کہ تدریسی ضرورت کے تحت پڑھایا جانے والا الفاظ ، تراکیب اور مثالوں کا بیشتر ذخیرہ، اقبال کے فارسی کلام سے لیا گیا ہے تاکہ کلام اقبال کی روشنی میں فارسی زبان سیکھی جا سکے اور ایک ہی وقت میں فارسی زبان اور فکرِ اقبال سے ضروری آشنائی ہو سکے ۔ اس ایک سالہ ڈپلوما کورس میں تین تین ماہ کی چار کلاسیں ہیں ، زیرِ نظر کتاب ’’اقبال شناسی :تدریسِ فارسی بحوالہ کلام اقبال ‘‘ پہلی سہ ماہی کا نصاب ہے۔ اس میں فارسی نثر کے سادہ جملوں اور آسان کلامِ اقبال کی مثالوں سے فارسی زبان کے ابتدائی قواعد سکھائے جائیں گے ۔ طلبہ و طالبات کے علاوہ فارسی اور اردو ادب اور اقبال سے دلچسپی رکھنے والے عام شائقین بھی اس کورس سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ ایک سالہ کورس کی تکمیل پر قدیم و جدید فارسی اور اقبال شناسی میں یقینا اچھی خاصی استعداد پیدا ہو سکتی ہے ۔ ہم اس امید کے ساتھ یہ کورس پیش کر رہے ہیں کہ ہمارے فاضل اساتذہ کی راہنمائی میں پڑھایا جانے والا یہ نصاب فارسی فہمی اور اقبال شناسی میں بہت معاون ثابت ہوگا اور اس سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو سکیں گے۔ مرتبین ہمیں امید واثق ہے کہ یہ کتاب ، جو کہ کلاس کے دوران ، ہمارے فاضل اساتذہ کی راہنمائی میں پڑھی جائے گی ، اقبال شناسی یا اقبال فہمی میں انتہائی ممدو معاون اور انقلاب آفریں ثابت ہو گی ۔ درس اوّل ضمیر اشارہ : وہ کلمات جن کی مدد سے مرجع کی طرف اشارہ کیا جائے۔ ضمیر اشارہ دو کلمات ’’این‘‘ ،’’ آن‘‘ اور اِن سے بننے والی تراکیب پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اگر یہ کلمات اسم کے کے ہمراہ آئیں تو صفتِ اشارہ ، وگرنہ ضمیر اشارہ کہلاتے ہیں ۔ مثالیں: این : ۱۔ این میز است ۔ ۲ ۔ این تختۂ سیاہ ؍سفید است ۔ ۳ ۔ این زن مادر من است ۔ ۴۔ این قلم سبز است۔ ۵ ۔ این صندلی چوبی است ۔ ۶ ۔ این اتاق کلاس است ۔ ۷ ۔ این ساختمان اقبال اکادمی است ۔ ۸ ۔ اینجا لاہور است ۔ ۹ ۔ اینجا کجا ست ؟ ۱۰ ۔ این کتاب مال من است۔ آن : ۱ ۔ آن مرد پدر من است ۲ ۔ آن دفتر مال کیست ؟ ۳ ۔ آن مہتابی روشن است ۔ ۴ ۔ آن چراغ خواب خاموش است ۔ ۵ ۔ آن عکس علامہ اقبال است ۔ ۶ ۔ آن کولر گازی است ۔ ۷ ۔ آن لیوان آب است ۔ ۸ ۔ آن بشقاب تمیز است ۔ ۹ ۔ آن قاشق کثیف است۔ ۱۰۔ آن کارد و چنگال است ۔ کلام اقبال سے مثالیں: این : ۱۔ پیرِ گر دون با من این اسرار گفت از ندیمان رازھا نتوان نہفت (اسرار و رموز) ۲۔ من کہ این شب را چو مہ آراستم گرد پایِ ملّتِ بیضاستم (اسرار و رموز) ۳ ۔ شاعری زین مثنوی مقصود نیست بت پرستی بت گری مقصود نیست (اسرار و رموز) ۴ ۔ امتیازات نسب را پاک سوخت آتش او این خس و خاشاک سوخت (اسرار و رموز) ۵ ۔ عذرِ این اسراف و این سنگین دلی خلق و تکمیل جمال معنوی (اسرار و رموز) ۶ ۔ گرم خون انسان ز داغ آرزو آتش این خاک از چراغ آرزو (اسرار و رموز) ۷ ۔ از چہ رو خیزد تمنا دم بہ دم این نوای زندگی را زیر وبم (اسرار و رموز) ۸ ۔ سفر اندر سر شتِ ما نہادند ولی این کاروان را منزلی نیست (پیام مشرق) ۹ ۔ چہ شوری است این کہ در آب و گِل افتاد زیک دل عشق را صد مشکل افتاد (ارمغان حجاز) ۱۰ ۔ ز من ھنگامہ ای دہ این جہان را دگر گون کن زمین و آسمان را ز خاک ما دگر آدم برانگیز بکش این بندئہ سود و زیان را (ارمغان حجاز) آن: ۱ ۔ ما از آن خاتون طی عریان تریم پیش اقوام جہان بی چادریم (اسرار و رموز) ۲ ۔ لطف و قہر او سراپا رحمتی آن بہ یاران این بہ اعدا رحمتی (اسرار و رموز) ۳ ۔ آن کہ بر اعدا در رحمت گشاد مکہ را پیغام لا تثریب داد (اسرار و رموز) ۴ ۔ آن کہ خاشاک بتان از کعبہ ُرفت مرد کاسب را حبیب اللہ گفت (اسرار و رموز) ۵ ۔ نپیوستم درین بستان سرا دل ز بند این و آن آزادہ رفتم (پیام مشرق) ۶ ۔ بوعلی اندر غبارِ ناقہ گم دست رومی پردئہ محمل گرفت این فرو تر رفت و تا گوھر رسید آن بہ گر دابی چو خس منزل گرفت (پیام مشرق) ۷ ۔ آن راز کہ پوشیدہ در سینۂ ھستی بود از شوخی آب و گل در گفت و شنود آمد (زبور عجم) ۸ ۔ روم راھی کہ او را منزلی نیست از آن تخمی کہ ریزم حاصلی نیست من از غمہا نمی ترسم و لیکن مدہ آن غم کہ شایان دلی نیست (ارمغان حجاز) ۹ ۔ ازان از لا مکان بگر یختم من کہ آنجا نالہ ھای نیم شب نیست (ارمغان حجاز) ۱۰ ۔ غلامم جز رضای تو نجویم جز آن راھی کہ فرمودی نپویم و لیکن گر بہ این نادان بگویی خری را اسب تازی گو ، نگویم (ارمغان حجاز) فرھنگ: (این۔یہ)، (آن ۔ وہ)، (قلم ۔ پین)، (دفتر ۔ کاپی)، (پدر ۔ باپ)، (مادر ۔ ماں)، (صندلی ۔ کرسی)، (اتاق ۔ کمرہ)، (ساختمان ۔ عمارت)، (اکادمی ۔ اکیڈمی)، (اینجا ۔ یہاں)، (آنجا ۔ وہاں)، (کجا ۔ کہاں)، (مہتابی ۔ ٹیوب لائٹ)، (چراغ ۔ بلب)، (عکس ۔ تصویر)، (کولر گازی ۔ ایئر کنڈیشنر)، (لیوان ۔ گلاس) ، (بشقاب ۔ پلیٹ) ، (قاشق ۔ چمچ)،(کارد ۔چھری) ،(چنگال ۔ کانٹا) (پیر ۔ بوڑھا) ،( گردون ۔ آسمان)، (اسرار ۔ ’’سر‘‘ کی جمع ، راز)، (گفتن ۔ کہنا)، (گفت ۔ اس نے کہا) ، ( ندیم ۔ دوست؍ ساتھی) ، (نہفتن ۔ چھپانا) (نہفت ۔ اس نے چھپایا) ، (شب ۔ رات) ، (چو ۔ کی مانند) ، (مہ ؍ ماہ ۔ چاند) ، (آراستن ۔ سجانا)، (آراستم ۔ میں نے سجایا) ، (ملت ۔ قوم) ، (مقصود ۔ ھدف؍ منزل) ، (بت پرستی ۔ بتوں کی پوجا)، (بت گری ۔ بت بنانا)، (عذر ۔ بہانہ) ، (اسراف ۔ فضول خرچی) ، (تکمیل ۔ مکمل کرنا) ، (جمال ۔ حسن) ، (طی ۔ قبیلے کا نام) ، (اقوام ۔ قوم کی جمع) ،( پیشِ اقوام ۔ قوموں کے سامنے) ، (جہان ۔ دنیا) ، (لطف ۔ مہربانی) ، (قہر ۔ غضب؍ غصہ) ، (اعدا ۔ ’’عدو ‘‘ کی جمع ، دشمن) ، (در ۔ دروازہ) ، (گشادن ۔ کھولنا) ، (گشاد ۔ اس نے کھولا) ، (دادن ۔ دینا)، ( داد ۔ اس نے دیا) ، (سوختن ۔ جلانا) ، (سوخت ۔ اس نے جلایا) ، (پاک سوخت ۔ اس نے اچھی طرح جلایا) ، (آتش ۔ آگ)،(خس و خاشاک ۔ گھاس پھونس) ، ( رُفتن ۔ جھاڑو دینا؍ سمیٹ دینا) ، (رُفت ۔ اس نے سمیٹ دیا) ، (کاسب ۔ کمانے والا) ، (حبیب اللہ ۔ اللہ کا دوست) ، ( خاک ۔ مٹی) ، (خاستن ۔ اٹھنا) ، (خیزد ۔ اٹھے) ، (دم بہ دم ۔ لمحہ بہ لمحہ) ، (نوا ۔ آواز)، (زیروبم ۔ اتار چڑھائو) ، (پیوستن ۔ جڑنا) ، ( نپیوستم ۔ میں نہیں جڑا) ، (بستان سرا ؍ٹھہرنے کی اچھی جگہ) ، (بند ۔ بندھن) ، (آزادہ ۔ آزاد) ، (نہادن ۔ رکھنا) ،( نہادند ۔ انھوں نے رکھا) ، (کاروان ۔ قافلہ) ، (غبار ۔ دھول) ، ( ناقہ ۔ اونٹنی) ، (دست ۔ہاتھ) ،( محمل ۔ کجاوہ) ، (فروتر ۔ زیادہ نیچے) ، (گوھر ۔ موتی) ، (رسیدن ۔ پہنچنا) ، (رسید ۔ وہ پہنچا) ، (گرداب ۔ بھنور) ،( خس ۔ تنکا) ، (گرفتن ۔ پکڑنا ؍ تھامنا) ، (گرفت ۔ اس نے تھام لیا) ، ( پوشیدہ ۔ چھپاہوا ) ، (بود ۔ تھا ) ، (شوخی ۔ شرارت) ، (آب ۔ پانی) ، (گِل ۔ مٹی) ، (گفت و شنود ۔ بول چال ؍ مکالمہ) ، (آمدن ۔ آنا)، (آمد ۔ وہ آیا) ، (افتادن ۔ آن پڑنا؍ گرجانا) ،( رَوَم ۔ میں جائوں) ، (تخم ۔ بیج) ،(ریختن ۔ گرانا؍انڈیلنا)، (ریزم ۔ میں گرائوں) ، (ترسیدن۔ ڈرنا)،(نمی ترسم ۔ میںنہیں ڈرتا) ،(مدہ ۔ نہ دو) ، (کن ۔ کردو) ، (برانگیز ۔ اٹھائو) ، (کُشتن ۔ مار ڈالنا)، (بکش ۔ مار ڈالو)، (سود و زیان ۔ نفع اور نقصان) ، (جُستن ۔ ڈھونڈنا)، ( نجویم ۔ میں نہیں ڈھونڈتا) ، (پوییدن ۔ طی کرنا؍چلنا)، (نپویم ۔ میں طے نہیں کرتا) ،(گفتن ۔ بولنا)، (بگویی ۔ تو کہے)، (نگویم ۔ میں نہیں کہتا ) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ یہ کلیاتِ اقبال ہے ۲ ۔ وہ میرا بھائی ہے ۳ ۔ یہ لڑکی ہے اور وہ لڑکا ۴ ۔ یہ پنسل ہے ۵ ۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ہے ۶ ۔ یہ لاہور عجائب گھر ہے ۷ ۔ زبورِ عجم یہاں ہے ۸ ۔ جاوید نامہ کہاں ہے؟ ۹ ۔ کلاس روم وہاں ہے ۱۰۔ یہاں لکڑی کی ایک کرسی ہے ۱۱ ۔ کیا وہ میری بہن ہے ؟ ۱۲ ۔ کیا یہ صاحب آپ کے والد ہیں ؟ ۱۳ ۔ احمد وہاں نہیں ہے ؟ ۱۴ ۔ لائبریری یہاں نہیں ہے ۱۵ ۔ وہاں کیا ہے ؟ درس دوم صفت : صفت سے مراد وہ لفظ ہے جو موصوف کی کیفیت ،حالت ،خصوصیت، مقدار یا تعداد کی نشاندہی کرے ۔ مثلاً خوب ، بد ، زیبا ، زشت ۰۰۰ صفت تفضیلی: وہ صفت جس کی مدد سے کسی چیز کو دوسری چیز پر فوقیت یا ترجیح دی جائے ۔ مثلاً خوبتر ، بدتر ، زیبا تر ، زشت تر ۰۰۰ صفت عالی : وہ صفت جس کی مدد سے کسی چیز کو بقیہ تمام چیزوں پر فوقیت یا ترجیح دی جائے ۔ مثلاً خوبترین ، بدترین، زیبا ترین ، زشت ترین ۰۰۰ مثالیں : ۱ ۔ پسر خوبی کجا ست؟ ۲ ۔ این سیب شیرین است ۳ ۔ آن درخت بسیار قدیم است ۴ ۔ این میز بزرگ است ۵ ۔ لاہور شہر تاریخی است ۶ ۔ پاکستان کشور اسلامی است ۷ ۔ گل سرخ قشنگتر از گلہای دیگر است ۸ ۔ اتاق ما تمیز تر است ۹ ۔ بہترین دانشجوی کلاس کیست؟ ۱۰ ۔ استاد ما مہربان است کلام اقبال سے مثالیں: ۱ ۔ من دراین خاک کہن گوہر جان می بینم چشم ہر ذرہ چوانجم نگران می بینم (پیام مشرق) ۲ ۔ یا جہانی تازہ ای یا امتحانی تازہ ای می کنی تا چند با ما آنچہ کردی پیش ازین (زبور عجم) ۳ ۔ کسی کو زہر شیرین می خورد از جام زرّینی می تلخ از سفال من کجا گیرد بہ تریاقی (زبور عجم) ۴ ۔ مس خامی کہ دارم از محبت کیمیا سازم کہ فردا چون رسم پیش تو از من ارمغان خواھی (زبور عجم) ۵ ۔ عقل ورق ورق بگشت عشق بہ نکتہ ای رسید طایر زیرکی برد دانۂ زیر دام را (زبور عجم) ۶ ۔ آیۂ تسخیر اندر شأن کیست؟ این سپہر نیلگون حیران کیست؟ (جاوید نامہ) ۷ ۔ ای عقل تو ز شوق پراکندہ گوی شو ای عشق نکتہ ھای پریشانم آرزوست (جاوید نامہ) ۸ ۔ اگر می آید آن دانای رازی بدہ او را نوای دل گدازی (ارمغان حجاز) ۹ ۔ غم پنہان کہ بی گفتن عیان است چو آید بر زبان یک داستان است (ارمغان حجاز) ۱۰ ۔ چہ پرسی از نماز عاشقانہ رکوعش چون سجودش محرمانہ (ارمغان حجاز) صفت تفضیلی: ۱ ۔ می کند اندیشہ را ھشیار تر دیدئہ بیدار را بیدار تر (اسرار و رموز) ۲ ۔ گرچہ ھندی در عذوبت شکر است طرز گفتاری دری شیرینتر است (اسرار و رموز) ۳ ۔ ھستی مہر از زمین محکمتر است پس زمین مسحور چشم خاور است (اسرار و رموز) ۴ ۔ از محبت می شود پایندہ تر زندہ تر سوزندہ تر تابندہ تر (اسرار و رموز) ۵ ۔ خاک یثرب از دو عالم خوشتر است ای خنک شہری کہ آنجا دلبر است (اسرار و رموز) ۶۔ ز رمزِ زندگی بیگانہ تر باد کسی کو عشق را گوید جنون است (اسرار و رموز) ۷ ۔ چنان بزی کہ اگر مرگ ماست مرگ دوام خدا ز کردۂ خود شرمسار ترگردد (زبور عجم) ۸ ۔ برون زین گنبد در بستہ پیدا کردہ ام راہی کہ از اندیشہ برتر می پرد آہ سحرگاہی (زبور عجم) ۹ ۔ نگاہ خویش را از نوک سوزن تیزتر گردان چو جوہر در دل آئینۂ راہی می توان کردن (زبور عجم) ۱۰ ۔ گر بگویم می شود پیچیدہ تر حرف وصوف او را کند پوشیدہ تر (جاوید نامہ) فرھنگ : (زیبا ۔ خوبصورت)، (زشت ۔ بدصورت)، (کہن ۔ پرانا)، (گوہر ۔ موتی)، (انجم۔ ستارہ)، (نگران ۔ پریشان)، (زہر شیرین ۔ میٹھا زہر) ، ( جام زرّین۔ سونے کا پیالہ)، (می تلخ ۔ کڑوی شراب)، (سفال ۔ مٹی کا پیالہ)، (مس خام ۔ کچا تانبا)، (ارمغان ۔ تحفہ)، (خواستن ۔ چاہنا؍ مانگنا)، (طایر زیرک ۔ چالاک پرندہ)، (دام ۔ جال) ، (سپہر نیلگون ۔ نیلا آسمان)، (پراکندہ گو ۔ بے ربط گفتگو کرنے والا) (دانای راز ۔ بھید جاننے والا)، (نوای دلگداز ۔ دل کو پگھلا دینے والی آواز)، (غم پنہان ۔ چھپا ہوا دکھ) ، (محرمانہ ۔ راز دارانہ)، (اندیشہ ۔ سوچ ؍ فکر)، (عذوبت ۔ مٹھاس)، (طرز گفتار ۔ بول چال کا طریقہ) ، (دری ۔ فارسی دری) ، (مہر ۔ سورج)، (مسحور۔ سحر زدہ) ، (ای خنک شہری ۔ اے مبارک شہر)، (دلبر ۔ محبوب)، (رمز ۔ راز) ، (جنون ۔ دیوانگی) ، (زیستن ۔ جینا) ، (مرگ ۔ موت)، (مرگ دوام ۔ ہمیشہ کی موت)، ( پریدن۔ اڑنا)، (سوزن ۔ سوئی)، (گرداندن ۔ کر دینا) ، (حرف ۔ بات؍ گفتگو) ، (صوت ۔ آواز) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ یہ قلم اچھا لکھتا ہے ۲ ۔ اقبال کا یہ شعر بہت لطیف ہے ۳۔ یہ پھول کتنا خوبصورت ہے ۴ ۔ یہ کرسی چھوٹی اور وہ سٹول بڑا ہے ۵ ۔ وہ سفید گھر کچھ بہتر ہے ۶ ۔ دودھ ، پانی سے زیادہ ٹھنڈا ہے ۷ ۔ سیب ٹماٹر سے زیادہ مہنگے ہیں ۸ ۔ محمود اپنی بہن سے چھوٹا ہے ۹ ۔ مجھے اقبال کا فارسی کلام زیادہ اچھا لگتا ہے ۱۰ ۔ یہ خوبصورت انگوٹھی زیادہ مہنگی ہے ۱۱ ۔ آپ سنجیدہ ترین طالب علم ہیں ۱۲ ۔ وہ بہترین کمپیئر ہے ۱۳ ۔ سب سے زیادہ صاف کمرا میرا ہے ۱۴ ۔ اردو کے عظیم ترین شاعر کون سے ہیں؟ ۱۵ ۔ فارسی کی سب سے زیادہ مشہور کتابوں کے نام بتائیے درس سوم مفرد و جمع : فارسی میں جمع بنانے کے دو طریقے رائج ہیں ۔ بالعموم بے جان اشیا کے ساتھ ’’ھا‘‘ کا اضافہ کر کے جمع بناتے ہیں ۔ مثلاً میز ھا ، صندلی ھا، اتاقہا ۰۰۰جبکہ جاندار اشیا کی جمع بنانے کے لیے ’’ان‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں ۔ مثلاً اسبان، شیران ، پلنگان ۰۰۰ مثالیں : ۱ ۔ گلھا شکفتہ اند ۲ ۔ کتابہا رُویِ میز است ۳ ۔ دفتر ھا در کیف است ۴ ۔ خانمہا حضور دارند ۵ ۔ بشقابھا تمیز اند ۶ ۔ آقایان آمدہ اند ۷ ۔ پسران کریکت بازی می کنند ۸ ۔ دختران درس می خوانند ۹ ۔ استادان تدریس می کنند ۱۰ ۔ دانشجویان زبان فارسی را یاد می گیرند کلام اقبال سے مثالیں: ’’ھا‘‘ کے ساتھ ۱ ۔ برقہا خوابیدہ در جان من است کوہ و صحرا باب جولان من است (اسرار و رموز) ۲ ۔ از تمنا رقص دل در سینہ ھا سینہ ھا از تاب او آئینہ ھا (اسرار و رموز) ۳ ۔ ماند شبہا چشم او محروم نوم تا بہ تخت خسروی خوابید قوم (اسرار و رموز) ۴ ۔ کیفیتہا خیزد از صہبای عشق ھست ہم تقلید از اسمای عشق (اسرار و رموز) ۵ ۔ در دماغش نادمیدہ لالہ ھا ناشنیدہ نغمہ ھا ہم نالہ ھا (اسرار و رموز) ۶ ۔ بہ باغان باد فرور دین دھد عشق بہ راغان غنچہ چون پروین دھد عشق (پیام مشرق) ۷۔ بستہ درھا را بہ رویم باز کن خاک را با قدسیان ھمراز کن (جاوید نامہ) ۸ ۔ سخنہا رفت از بود و نبودم من از خجلت لب خود کم گشودم (ارمغان حجاز) ۹ ۔ اگر تاج کئی جمہور پوشد ھمان ہنگامہ ھا در انجمن ھست (پیام مشرق) ۱۰ ۔ بدہ آن دل کہ مستیھایِ او از بادئہ خویش است بگیر آن دل کہ از خود رفتہ و بیگانہ اندیش است (زبور عجم) ’’ان‘‘ کے ساتھ: ۱ ۔ دل ما بیدلان بردند و رفتند مثال شعلہ افسردند و رفتند بیا یک لحظہ با عامان در آمیز کہ خاصان بادہ ھا خوردند و رفتند (ارمغان حجاز) ۲ ۔ سجود زندہ مردان می شناسی عیار کار من گیر از سجودم (ارمغان حجاز) ۳ ۔ می من از تنک جامان نگہدار شراب پختہ از عامان نگہدار شرر از نیستانی دور تر بہ بہ خاصان بخش و از عاماں نگہدار (ارمغان حجاز) ۴ ۔ یا برھمن را بفرما نو خداوندی تراش یا خود اندر سینۂ زناریان خلوت گزین (زبور عجم) ۵ ۔ من بہ تلاش تو روم یا بہ تلاش خود روم عقل و دل و نظر ہمہ گم شدگان کوی تو (زبور عجم) ۶ ۔ کس ازین نگین شناسان نگذشت بر نگینم بہ تو می سپارم او را کہ جہان نظر ندارد (زبور عجم) ۷ ۔ با رقیبان سخن از دردِ دل ما گفتی شرمسار از اثر نالہ و آہ آمدہ ایم (زبور عجم) ۸ ۔ نی سرود طایران در شاخسار نی رم آھو میان مرغزار (جاوید نامہ) ۹ ۔ فروغ مشت خاک از نوریان افزون شود روزی زمین از کوکب تقدیر او گردون شود روزی (جاوید نامہ) ۱۰ ۔ من کہ در یاران ندیدم محرمی برلب دریا بیاسودم دمی (جاوید نامہ) فرھنگ : (اسب ۔ گھوڑا)، (پلنگ ۔ چیتا)، (برق ۔ بجلی)، (خوابیدن ۔ سونا) ، (خوابیدہ ۔ سوئی ہوئی)، (محروم ماندن ۔ محروم رہنا)، (نوم ۔ نیند)، (صہبای عشق۔ شراب عشق)، (نادمیدہ۔ نہ اُگے ہوئے)، (ناشنیدہ ۔ نہ سنے ہوئے)، (باد ۔ ہوا)، (فروردین ۔ ایرانی تقویم کے مطابق سال؍ بہار کا پہلا مہینہ)، (پروین ۔ ثریّا، ستاروں کا جھرمٹ)، (غنچہ ۔ کلی)، (راغ ۔ صحرا)، (باز کردن ۔ کھولنا)، (قدسیان ۔ فرشتے)، (خجلت ۔ شرم)، (کُشودن۔ کھولنا)،(تاج کئی ۔ کیخسرو کا تاج)، (از خود رفتہ ۔ بے خود)، (بیگانہ اندیش۔ بیگانوں کا سوچنے والا)، (افسردن ۔ بجھنا)، (در آمیختن ۔ گھل مل جانا)، (عیار ۔ کسوٹی)، (نگہداشتن ۔ حفاظت سے؍ بچا کر رکھنا)، (شرر ۔ چنگاری)، (نیسستان۔ بانسوں کا جھنڈ)، (تراشیدن ۔ تراشنا)، (زناری ۔ برہمن)، (گزیدن۔ انتخاب کرنا؍چننا)، (کوی ۔ گلی ؍ کوچہ)،(سپردن ۔ سونپنا)، (طایران۔پرندے)، (آھو ۔ ہرن)، (رمیدن ۔ بھاگ جانا)، (نوریان۔ فرشتے)، (کوکب تقدیر ۔ تقدیر کا ستارہ)، (گردون ۔ آسمان)، (آسودن ۔ آرام کرنا)، (دمی ۔ ایک لمحہ) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ یہ گھوڑے ہمارے ہیں ۲ ۔ خزاں میں پتّے گر جاتے ہیں ۳ ۔ اس کے ہاتھ پائوں میلے کچیلے ہیں ۴ ۔ تمام طالب علموں نے امتحان دیا ۵ ۔ انھوں نے دوستوں سے مشورہ نہ کیا ۶ ۔ یہ پرانی عمارتیں بہت خوبصورت ہیں ۷ ۔ آپ پاکستان کے تمام شہروں میں نہیں گئے تھے ۸ ۔ ہمارے تمام عزیز رشتہ دار پڑھے لکھے ہیں ۹ ۔ وہ برسوں بعد وطن لوٹے گا ۱۰ ۔ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ۱۱ ۔ اس درخت پر کئی پرندوں کے گھونسلے ہیں ۱۲ ۔ ضرورت شیروں کو بھی لومڑی بنا دیتی ہے ۱۳ ۔ ہم آنکھوں سے دیکھتے اور کانوں سے سنتے ہیں ۱۴ ۔ اللہ نے انسان، حیوانات ، نباتات اور حجارات بنائے ۱۵ ۔ اقبال اکثر گھنٹوں مطالعہ کیا کرتے تھے درس چہارم افعال ناقص : ایسے افعال جو خود مکمل مفہوم کے حامل نہیں ہوتے اور انہیں محض اثبات یا نفی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ مثلاً استن ؍ ہستن ، بودن،داشتن، شدن ، گردیدن ، گشتن مثالیں : ۱ ۔ او آدم بسیار خوبی است ۲ ۔ من مریض شدم ۳ ۔ امروز ھوا خوب است ۴ ۔ ماد رم استاد بود ۵ ۔ بلیت باطل شد ۶ ۔ من خوب ھستم ۷ ۔ مردم در ورز شگاہ جمع شدند ۸۔ اشک از چشمھایش سرا زیر گشت ۹ ۔ نتیجہ اعلام شد ۱۰ ۔ امید وارم او سر حال باشد کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ ذرّہ ام مہر منیر آن من است صد سحرا ندر گریبان من است (اسرار و رموز) ۲ ۔ خاک من روشنتر از جام جم است محرم از نازاد ھای عالم است (اسرار و رموز) ۳ ۔ بسکہ عود فطرتم نادر نو است ھم نشین از نغمہ ام نا آشناست (اسرار و رموز) ۴ ۔ خوگر من نیست چشم ہست و بود لرزہ برتن خیزم از بیم نمود (اسرار و رموز) ۵ ۔ عاشقم فریاد ایمانِ من است شور حشر از پیش خیزان من است (اسرار و رموز) ۶ ۔ غنچہ کز بالیدگی گلشن نشد در خور ابر بہار من نشد (اسرار و رموز) ۷ ۔ چشم اھل ذوق را مردم شوم چون صدا در گوش عالم گم شوم (اسرار و رموز) ۸ ۔ این قدر نظارہ ام بیتاب شد بال و پر بشکست و آخر خواب شد (اسرار و رموز) ۹ ۔ قطرہ تاھمپایۂ دریا شود ذرّہ از بالیدگی صحرا شود (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ عاشقی ؟ محکم شو از تقلید یار تاکمندِ تو شود یزدان شکار (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ زندگی مضمون تسخیر است و بس آرزو افسون تسخیر است و بس (اسرار و رموز) ۱۲ ۔ آنچنان زار از تن آسانی شدی در جہان ننگ مسلمانی شدی (اسرار و رموز) ۱۳ ۔ لاالٰہ باشد صدف گوھر نماز قلب مسلم را حج اصغر نماز (اسرار و رموز) ۱۴ ۔ بہ پیری می رسد خار بیابان ولی گُل چون جوان گردد بمیرد (پیام مشرق ) ۱۵ ۔ چو باد صبح گردیدم دمی چند گلان را آب و رنگی دادہ رفتم (پیام مشرق) فرھنگ : (استن ؍ ھستن؍ بودن ؍ شدن ؍ گشتن؍ گردیدن ۔ ہونا ؍ ہو جانا) ، (است ۔ ہے )، (شدم ۔ میں ہو گیا)، (ھوا ۔ موسم) ، ( امروز ۔ آج) ، (بسیار خوب ۔ بہت اچھا) ، (مادرم ۔ میری ماں)، (بلیت ۔ ٹکٹ) ، (ورز شگاہ ۔ اسٹیڈیم) ، ( جمع شدن ۔ اکٹھے ہونا) ، ( جمع شدند ۔ وہ اکٹھے ہو گئے) ، ( مردم ۔ لوگ)، (اشک ۔ آنسو) ، (چشم ۔ آنکھ) ، ( سرازیر گشتن ۔ بہنا)، ( اعلام ۔ اعلان) ، (سر حال ۔ ٹھیک ٹھاک) ، ( مہر ۔ سورج) ، (منیر ۔ روشن)، ( آن من ۔ میری ملکیت)، ( صد ۔ سو) ، ( سحر ۔ صبح) ، (من ۔ میں) ، ( عالم ۔ دنیا) ، (عود ۔ ایک ساز) ، (نادر ۔ نایاب) ، ( ھم نشین ۔ ساتھی) ، (خوگر ۔ عادی) ، ( تن ۔ بدن) ، (خیزم ۔ میں اٹھوں) ، ( بیم ۔ خوف) ، (نمودن ۔ دکھانا) ، ( شور حشر ۔ قیامت کا شور) ، ( غنچہ ۔ کلی) ، ( بالیدگی ۔ نشو و نما) ، (گلشن ۔ باغ)، (ابر ۔ بادل )، (دریا ۔ سمندر) ، (یزدان ۔ خدا) ،(یزدان شکار ۔ خدا کو شکار کرنے والا)،(تسخیر ۔ فتح) ، (افسون ۔ جادو)،(آنچنان ۔ اس قدر)،(زار ۔ بیچارہ)، (تن آسانی ۔ آرام طلبی) ،(در ۔ میں)،(ننگ ۔ شرم)،(صدف ۔ سیپ)، (قلب ۔ دل) ، (پیری ۔ بڑھاپا) ، (رسیدن ۔ پہنچنا)،(می رسد ۔ پہنچتا ہے) ، (خار ۔ کانٹا) ، (گل ۔ پھول) ، (مُردن ۔ مرنا ) ، (بمیرد ۔ وہ مر جائے) ، ( چو ۔ کی مانند) ، (باد ۔ ہوا) ، (گردیدن ۔ ہو جانا) ، (گردیدم ۔ میں ہو گیا) ، (دمی چند ۔ چند لمحے) ، (رفتن ۔ جانا) ،( رفتم ۔ میں چلا گیا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ آج جمعرات ہے ۲ ۔ میں طالبعلم ہوں ۳ ۔ کل کون سا دن تھا ؟ ۴ ۔ میرے والد ڈاکٹر تھے ، وکیل نہیں تھے؟ ۵ ۔ اچھا ہوا آپ بیمار نہ ہوئے ۶ ۔ مطمئن رہیے ۷ ۔ وہ دکان بند ہو گئی ۸ ۔ یہ کرسی ٹوٹ گئی ۹ ۔ علامہ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۱۰ ۔ آپ خیریت سے ہیں ؟ ۱۱ ۔ وہ کھڑکی کھلی ہے ۱۲ ۔ کھانا تیار ہے ۱۳ ۔ یہ ٹوکری زیادہ اچھی نہیں ہے ۱۴ ۔ کیا آپ کا گھر دور ہے ؟ ۱۵ ۔ میں تھک گیا ہوں درس پنجم ضمائر ضمیر : وہ کلمات جو اسم کی جگہ استعمال ہوں، ضمیر کہلاتے ہیں ۔ ضمیر شخصی : وہ کلمہ جو کسی شخص کی طرف اشارہ کرے۔ اس کی دو قسمیں ہیں : ۱ ۔ ضمیر شخصی منفصل ۲ ۔ ضمیر شخصی متصل ۱ ۔ ضمیر شخصی منفصل: اول شخص مفرد ؍ واحد متکلم من میں اول شخص جمع ؍جمع متکلم ما ہم دوم شخص مفرد ؍واحدحاضر تو تم دوم شخص جمع ؍جمع حاضر شما آپ سوم شخص مفرد ؍واحد غائب او وہ سوم شخص جمع ؍جمع غائب ایشان وہ مثالیں: ۱ ۔ من دانشجو ھستم ۲ ۔ ما باھم برادر ھستیم ۳ ۔ تو پسر خوبی ھستی ۴ ۔ شما استاد ھستید ۵ ۔ او برادر من است ۶ ۔ ایشان خواھران ما ھستند ۷ ۔ شما اینجا ھستید۔ ۸ ۔ او پز شک است ۹ ۔ تو مہندس ھستی ۱۰ ۔ او مریض است ۱۱ ۔ ایشان مہربان ھستند ۱۲ ۔ من سرحال ھستم ۱۳ ۔ ما پاکستانی ھستیم ۱۴ ۔ او دوست من است ۱۵ ۔ او بچۂ لاہور است کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ بہرِ انسان چشم من شبہا گریست تا دریدم پردئہ اسرار زیست (اسرار و رموز) ۲۔ از حجاز و چین و ایرانیم ما شبنم یک صبح خندانیم ما (اسرار و رموز) ۳ ۔ حق تعالیٰ پیکر ما آفرید وز رسالت در تن ما جان دمید (اسرار ورموز ) ۴ ۔ ھر کس نگہی دارد ، ھر کس سخنی دارد در بزم تو می خیزد افسانہ ز افسانہ (پیام مشرق) ۵ ۔ چون چراغ لالہ سوزم در خیابان شما ای جوانان عجم ، جان من و جان شما (زبور عجم) ۶۔ نغمہ ام از زخمہ بی پرواستم من نوای شاعر فرداستم (اسرار و رموز) ۷ ۔ عصر من دانندئہ اسرار نیست یوسف من بہر این بازار نیست (اسرار و رموز) ۸ ۔ نغمۂ من از جہان دیگر است این جرس را کاروان دیگر است (اسرار و رموز) ۹ ۔ جانِ او ز شعلہ ھا سرمایہ دار من فروغ یک نفس مثل شرار (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ صد جہان پوشیدہ اندر ذات او غیر او پیداست از اثبات او (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ روز محشر اعتبار ما ست او در جہان ھم پردہ دار ما ست او (اسرار و رموز) ۱۲ ۔ ما کہ از قید وطن بیگانہ ایم چون نگہ نور دو چشمیم و یکیم (اسرار و رموز) ۱۳ ۔ تاخدایِ کعبہ بنوازد تو را شرح انی جاعل’‘ سازد تو را (اسرار و رموز) ۱۴ ۔ خستگیہایِ تو از ناداری است اصل دردِ تو ھمین بیماری است (اسرار و رموز) ۱۵ ۔ پنجۂ او پنجۂ حق می شود ماہ از انگشت او شق می شود (اسرار و رموز) فرھنگ: (دانشجو ۔ طالب علم)،(برادر ۔ بھائی) ،( پسر ۔ لڑکا ؍ بیٹا)، (خواھر ۔ بہن) ، (پزشک ۔ ڈاکٹر) ، (مہندس ۔ انجینئر) ،( بہرِ انسان ۔ انسان کے لیے) ، (گریستن۔ رونا)، (گریست ۔ روئی) ، (دریدن ۔ پھاڑنا) ، ( دریدم ۔ میں نے پھاڑا) ، ( زیست ۔ زندگی) ، ( از ۔ سے) ، ( پیکر ۔ وجود) ، ( آفریدن ۔ بنانا) ، (آفرید ۔ بنایا) ، (رسالت ۔ نبوت) ، (دمیدن ۔ پھونکنا) ، ( دمید ۔ اس نے پھونکا)، (داشتن ۔ رکھنا)،( دارد ۔ رکھتا ہے) ، ( جان ۔ روح) ، (نگہی ۔ نگاہ) ، ( سخنی ۔ بات)، ( بزم ۔ مجلس ) ، ( سوختن ۔ جلنا) ،( سوزم ۔ میں جلوں) ، ( خیابان ۔ سڑک) ، ( زخمہ ۔ مضراب) ، (فردا ۔ آنے والا کل) ، (دانستن ۔ جاننا) ، ( دانندہ ۔ جاننے والا) ، (جرس ۔ گھنٹی ) ، ( نفس ۔ سانس) ، (شرار ۔ چنگاری) ، ( روز محشر ۔ قیامت کا دن ) ، (نور ۔ روشنی) ، ( خستگی ۔ تھکاوٹ) ، ( ناداری ۔ غربت) ، ( ماہ ۔ چاند) ،( انگشت ۔ انگلی) ، ( شق شدن ۔ دولخت ہو جانا) ضمیر شخصی متصل: اول شخص مفرد ؍ واحد متکلم م اول شخص جمع ؍جمع متکلم مان دوم شخص مفرد ؍واحد حاضر ت دوم شخص جمع؍جمع حاضر تان سوم شخص مفرد ؍واحد غائب ش سوم شخص جمع ؍جمع غائب شان مثالیں: ۱ ۔ او برادرم است ۲ ۔ من دوستش ھستم ۳ ۔ شما استاد مان ھستید ۴ ۔ ایشان دوستتان ھستند ۵ ۔ کتابت کجاست؟ ۶ ۔ دفتر شان اینجاست ۷ ۔ مادر م مہربان است ۸ ۔ پدرش نجار است ۹ ۔ برادر ت کو چک است ۱۰ ۔ ملت مان یکپارچہ است کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ پیر رومی خاک را اکسیر کرد از غبارم جلوہ ھا تعمیر کرد (اسرار و رموز) ۲ ۔ ھست معشوقی نہان اندر دلت چشم اگر داری ، بیا ، بنمایمت (اسرار و رموز) ۳ ۔ ھر کہ بر خود نیست فرمانش روان می شود فرمان پذیر از دیگران (اسرار و رموز) ۴ ۔ بامم از خاور رسید و شب شکست شبنم نو بر گل عالم نشست (اسرار و رموز) ۵ ۔ من کہ مستی ھا ز صھبایش کنم زندگانی از نفسھایش کنم (اسرار و رموز) ۶۔ ملّتی در باغ و راغ آوازہ اش آتش دلھا سرود تازہ اش (اسرار و رموز) ۷ ۔ گل بہ جیب آفاق از گلکاریش شب ز خوابش روز از بیداریش (اسرار و رموز) ۸ ۔ بوریا ممنون خواب راحتش تاج کسریٰ زیرِ پای امتش (اسرار و رموز) ۹ ۔ من چہ گویم از تولایش کہ چیست خشک چوبی در فراق او گریست (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ پیکرم را آفرید آئینہ اش صبح من از آفتاب سینہ اش (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ وای بر منّت پذیر خوان غیر گردنش خم گشتۂ احسان غیر (اسرار و رموز) ۱۲ ۔ بحر و بر پوشیدہ در آب و گلش صد جہان تازہ مضمر در دلش (اسرار و رموز) ۱۳ ۔ ای میان کیسہ ات نقد سخن بر عیار زندگی او را بزن (اسرار و رموز) ۱۴ ۔ فکر صالح در ادب می بایدت رجعتی سوی عرب می بایدت (اسرار و رموز) ۱۵ ۔ خیز کہ بنمایمت مملکت تازہ ای چشم جہان بین گشا بہر تماشا خرام (پیام مشرق) فرھنگ : (نجّار ۔ ترکھان)،(کوچک ۔ چھوٹا) ،(یکپارچہ ۔ متحد)،(نہان ۔ چھپا ہوا)، (آمدن ۔ آنا)، (بیا ۔ آجا) ، (نمودن ۔ دکھانا) ، ( بنمایمت ۔ میں تمہیں دکھائوں) ، (دلت ۔ تیرا دل)،( فرمان پذیر ۔ حکم ماننے والا)، ( خاور ۔ مشرق) ، (رسیدن ۔ پہنچنا) ، ( رسید ۔ پہنچا) ، (شب ۔ رات) ، ( شکستن ۔ ٹوٹنا) ، ( نشستن ۔ بیٹھنا )، (شکست ۔وہ ٹوٹا) ، (نشست ۔ وہ بیٹھا) ، ( صہبا ۔ شراب) ، ( راغ ۔ صحرا) ، (آفاق ۔ ’افق‘ کی جمع) ، (راحت ۔ آرام)، ( چوب ۔ لکڑی) ، ( فراق ۔ جدائی) ، (گریستن ۔ رونا) ، ( گریست ؍ ۔ رویا؍ روئی) ، ( منت پذیر ۔ احسان مند) ، ( مضمر ۔ چھپا ہوا ) ، ( کیسہ ۔ تھیلا) ، ( عیار ۔ کسوٹی) ، ( زدن ۔ مارنا) ، ( بزن ۔ مار) ، ( فکر ۔ سوچ ) ، (صالح ۔ نیک) ، ( می بایدت ۔ تجھے در کار ہے) ، ( رجعتی ۔ رجوع کرنا ؍ لوٹنا ؍پلٹنا) ، (جہان بین۔ دنیا کو دیکھنے والا) تمرین : ضمیر کی دونوں اقسام کے ساتھ فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ اُس کا بیگ کہاں ہے ؟ ۲ ۔ میری پنسل یہاں نہیں ہے ۳ ۔ ہمارا وطن پاکستان ہے ۴ ۔ اُن کا ربڑ یہ ہے ۵ ۔ آپ کی شرٹ بہت اچھی ہے ۶ ۔ تیرا گھر چھوٹا نہیں ہے ۷ ۔ ہماری فارسی بہت اچھی ہے ۸ ۔ میرا کمپیوٹر زیادہ مہنگا نہیں ہے ۹ ۔ اُس کا خط کھو گیا ۱۰ ۔ اُن کے ہاتھ میں کیا ہے ؟ ۱۱ ۔ آپ کا ٹیلی فون نمبر کیا ہے ؟ ۱۲ ۔ میرا رولنمبر سات ہے ۱۳ ۔ کیا ہماری تصویر خوبصورت نہیں ہے؟ ۱۴ ۔ تیرا پیارا دوست وہاں ہے ۱۵ ۔ اس کے دستخط پڑھے نہیں جاتے درس ششم فعل : وہ کلمات جو کسی کام کے کرنے ہونے یا انجام پانے کی نشاندہی کریں ۔ مصدر سادہ : ایسے مصادر جو صرف ایک کلمے پر مشتمل ہوں ۔ مثلاً آمدن ، رفتن ، خوردن ، گفتن مصدر مرکب : ایسے مصادر جومصدر سادہ کے ساتھ کسی اور کلمے کا اضافہ کرنے سے تشکیل پائیں اور ایک مفہوم کی نشاندہی کریں ۔ مثلاً آرایش کردن ، تأسف خوردن ، یاد گرفتن فعل تام : ایسا فعل جو خود مکمل مفہوم کے حامل ہو اور کسی کام کے کرنے، ہونے یا انجام پانے کی نشاندھی کرتا ہو ۔ مثلاً گفتن ، کردن ، خواندن ، نوشتن کلام اقبال سے مثالیں: ۱ ۔ کامل بسطام در تقلید فرد اجتناب از خوردن خربوزہ کرد (اسرار و رموز) ۲ ۔ شیر نر را میش کردن ممکن است غافلش از خویش کردن ممکن است (اسرار و رموز) ۳ ۔ ذوق روئیدن ندارد دانہ اش از تپیدن بی خبر پروانہ اش (اسرار و رموز) ۴۔ لالہ پیہم سوختن قانون او برجہد اندر رگ او خون او (اسرار و رموز) ۵ ۔ بازوی شاھین گشا، خون تذروان بریز مرگ بود باز را زیستن اندر کنام (پیام مشرق) ۶۔ تو نشناسی ھنوز شوق بمیرد ز وصل چیست حیات دوام سوختن نا تمام (پیام مشرق) ۷ ۔ چہ خوشست زندگی را ہمہ سوز و ساز کردن دل کوہ و دشت و صحرا بہ دمی گداز کردن ۸۔ ز قفس دری گشادن بہ فضایِ گلستانی رہ آسمان نوردن بہ ستارہ راز کردن (پیام مشرق ) ۹ ۔ ز روی زمین دانہ چیدن خطاست کہ پہنای گردون خدا داد ماست (پیام مشرق) ۱۰ ۔ پی شاھبازان بساط است سنگ کہ برسنگ رفتن کند تیز چنگ (پیام مشرق) ۱۱۔ زندگی در صدف خویش گہر ساختن است در دل شعلہفرورفتن و نگداختن است (زبور عجم) ۱۲۔ عشق ازین گنبد در بستہ بردن تاختن است شیشۂ ماہ ز طاق فلک انداختن است (زبور عجم) ۱۳۔ سلطنت نقد دل و دین زکف انداختن است بہ یکی داو جہان بردن و جان باختن است (زبور عجم) ۱۴ ۔ حکمت و فلسفہ را ھمت مردی باید تیغ اندیشہ بہ روی دو جہان آختن است (زبور عجم) ۱۵ ۔ مذھب زندہ دلان خواب پریشانی نیست از ھمین خاک جہان دگری ساختن است (زبور عجم) فرھنگ : (گفتن ۔ بولنا) ، ( کردن ۔ کرنا) ، (خواندن ۔ پڑھنا) ،( نوشتن ۔ لکھنا) ، ( خوردن ۔ کھانا)، (میش ۔ بھیڑ)، (فرد ۔ منفرد)، (روئیدن ۔ اُگنا)، (تپیدن۔ تڑپنا)، (پیہم۔ مسلسل)، ( سوختن ۔ جلنا)، (جہیدن ۔ اچھلنا)، ( گشادن ۔ کھولنا)، (ریختن۔ گرانا؍انڈیلنا؍بہانا)، ( بریز ۔ گرائو؍ بہائو)، ( مرگ ۔ موت) ، ( زیستن ۔ زندگی گزارنا)، ( کنام ۔ غار)، ( شناختن ۔ پہنچاننا)، ( نشناسی ۔ تو نہیں جانتا؍ پہچانتا)، (ھنوز ۔ اب تک)، ( وصل ۔ ملاپ)، (چیست ۔ کیا ہے)، ( حیات ۔ زندگی)، (سوختن ۔ جلنا)، (ناتمام ۔ نامکمل)، (ساختن ۔ بنانا)، (کوہ ۔ پہاڑ)، (دشت ۔ جنگل؍ صحرا)، (دم ۔ سانس؍ پھونک)، (گداز کردن۔پگھلانا)، (قفس ۔ پنجرہ)،(دری ۔ ایک دروازہ)، (گلستان ۔ باغ)، (رہ؍ راہ۔ راستہ)، (نوردن ۔ طے کرنا)، (چیدن ۔ چننا)، (پہنای ۔ وسعت)، (گردون ۔ آسمان)، (سنگ ۔ پتھر) ، (چنگ۔ پنجہ)، (صدف ۔ سیپ)، (گہر ۔ موتی)، (ساختن ۔ بنانا)، (فرو رفتن ۔ دہنس جانا؍ اندر چلے جانا)، (گداختن۔ پگھلنا؍پگھلانا)، (تاختن ۔ لپکنا)، (انداختن۔ ڈالنا؍پھیکنا)، (بردن ۔ لے جانا؍ جیتنا)، (باختن ۔ ہار جانا)، (آختن ۔ تلوار سونتنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ کھانا ، جینے کے لیے ہے ، جینا کھانے کے لیے نہیں ۲ ۔ آنا مرضی سے ہوتا ہے اور جانا اجازت سے ۳ ۔ زیادہ باتیں کرنا ، زیادہ کھانا اور زیادہ سونا اچھا نہیں ہے ۴ ۔ سُننا ، بولنے سے بہتر ہے ۵ ۔ کسی کو تکلیف دینا مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے ۶ ۔ بے سبب ہنسنا جہالت کی نشانی ہے ۷ ۔ درخت لگانا بھی عبادت ہے ۸ ۔ یہاں تصویر بنانا منع ہے ۹ ۔ سگریٹ پینا سخت نقصان دہ ہے ۱۰ ۔ اس کالج میں داخلہ لینا مشکل ہے ۱۱ ۔ دوستوں کو خط لکھنا اچھا مشغلہ ہے ۱۲ ۔ تحفہ دینے سے دوستی بڑھتی ہے ۱۳ ۔ آپ کے لیے آرام کرنا بہت ضروری ہے ۱۴ ۔ یہاں فارسی پڑھنا ، سُننا ، بولنا اور لکھنا لازمی ہے ۱۵ ۔ بہت قریب سے ٹیلی ویژن دیکھنا نقصان دہ ہے درس ھفتم ماضی مطلق : وہ فعل ہے جس میں گزرے ہوئے زمانے میں زمانے کی دوری ، نزدیکی یا تکرار سے قطع نظر ، کسی کام کا انجام پاناظاہر ہو۔ گردان : (رفتن۔ جانا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من رفتم میں گیا جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما رفتیم ہم گئے واحد حاضر؍ دوم شخص مفرد تو رفتی تو گیا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع شما رفتید آپ گئے واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او رفت وہ گیا جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان رفتند وہ گئے مثالیں: ۱ ۔ من بہ دانشگاہ رفتم ۲ ۔ او بہ خانہ ام آمد ۳ ۔ ماغذا خوردیم ۴ ۔ ایشان درس خواندند ۵ ۔ ما درم ناھار درست کرد ۶ ۔ شما لباس شستید ۷ ۔ ما نوشابہ خوردیم ۸ ۔ تو نامہ نوشتی ۹ ۔ ما ساعت دہ خوابیدیم ۱۰ ۔ او روی صندلی نشست کلام اقبال سے مثالیں : ۱ ۔ تو خودی از بیخودی نشناختی خویش را اندر گمان انداختی (رموز بیخودی) ۲ ۔ نکردم از کسی دریوزئہ چشم جہان را جز بہ چشم خود ندیدم (پیام مشرق) ۳ ۔ راہ شب چون مہر عالمتاب زد گریۂ من بررخ گل آب زد (اسرار و رموز) ۴ ۔ اشک من از چشم نرگس خواب شست سبزہ از ھنگامہ ام بیدار رست (اسرار و رموز) ۵ ۔ باغبان زورِ کلامم آزمود مصرعی کارید و شمشیری درود (اسرار و رموز) ۶ ۔ فکرم آن آھو سرِفتراک بست کو ھنوز از نیستی بیرون نجست (اسرار و رموز) ۷ ۔ پیر رومی خاک را اکسیر کرد از غبارم جلوہ ھا تعمیر کرد (اسرار و رموز) ۸ ۔ روی خود بنمود پیر حق سرشت کو بہ حرف پہلوی قران نوشت (اسرار و رموز) ۹۔ در شبستانِ حرا خلوت گزید قوم و آئین و حکومت آفرید (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ وای بر عشقی کہ نار او فسرد در حرم زائید و در بتخانہ ُمرد (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ گزشتی تیز گام ای اختر صبح مگر از خواب ما بیزار رفتی ۱۲۔ من از نا آگہی گم کردہ را ھم تو بیدار آمدی بیدار رفتی (پیام مشرق) ۱۳ ۔ نعرہ زد عشق کہ خونین جگری پیدا شد حسن لرزیدکہ صاحب نظری پیداشد (پیام مشرق) ۱۴ ۔ باد بہاران وزید مرغ نوا آفرید ۱۵۔ لالہ گریبان درید حسن گل تازہ چید عشق غمِ نو خرید خیز کہ درباغ و راغ قافلۂ گل رسید (پیام مشرق) ۱۶۔ مہ ز سفر پاکشید در پس تل آرمید صبح ز مشرق دمید جامۂ شب بر درید باد بیابان وزید تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست (پیام مشرق) ۱۷ ۔ تو شب آفریدی چراغ آفریدم سفال آفریدی ایاغ آفریدم بیابان و کہسار و راغ آفریدی خیابان و گلزار و باغ آفریدم (پیام مشرق ) ۱۸ ۔ بہ کسی عیان نکردم ز کسی نہان نکردم غزل آنچنان سرودم کہ برون فتاد رازم (زبو ر عجم) ۱۹ ۔ چو اشک اندر دل فطرت تپیدم تپیدم تا بہ چشم او رسیدم (ارمغان حجاز) ۲۰ ۔ کسی کو لاالہ را در گرہ بست زبند مکتب و ملا برون جست (ارمغان حجاز) فرھنگ : (دانشگاہ ۔ یونیورسٹی)،(خانہ ۔ گھر) ، (غذا ۔ کھانا) ، (درس ۔ سبق) ، ( ناھار ۔ دوپہر کا کھانا)، (درست کردن ۔ تیار کرنا؍ پکانا) ، (شستن ۔ دھونا)، ( نوشابہ ۔ مشروب)، ( نامہ ۔ خط )، (نوشتن ۔ لکھنا) ، ( ساعت نہ ۔ نو بجے)، (نشستن ۔ بیٹھنا)، (خوابیدن ۔ سونا)، ( شناختن ۔ پہچاننا)، ( انداختن ۔ ڈالنا)،(دیدن ۔ دیکھنا)، ( دریوزہ ۔ گدائی ؍ بھیک مانگنا) ، ( مہر ۔ سورج)، (عالمتاب ۔ دنیا کو روشن کرنے والا) ، ( چون ۔ جب) ، (گریہ ۔ رونا دہونا)، (رخ ۔ چہرہ)، (رستن ۔ اگنا)، (آزمودن ۔ آزمانا)، (کاشتن ؍کاریدن ۔ بونا )، (درویدن ۔ فصل کاٹنا)، (شمشیر ۔ تلوار)، (آھو ۔ہرن)، ( فتراک ۔ زین کا تسمہ)، (بستن ۔ باندھنا)، (جَستن ۔ لپکنا)؍ چھلانگ لگانا)، (جُستن ۔ ڈہونڈنا)، (نیستی ۔ عدم)، (نمودن ۔ دکھانا) ، (گریستن ۔ رونا) ، ( گُزیدن ۔ انتخاب کرنا)، (آفریدن ۔ بنانا) ، (فسردن ۔ بجھنا) ، (زائیدن ۔ جننا؍ پیدا ہونا) ، (گزشتن ۔ گزرنا)، (نعرہ زدن ۔ نعرہ لگانا)، (لرزیدن ۔ لرزنا) ، (باد وزیدن ۔ ہوا کا چلنا)، ( چیدن ۔ چننا)، (خریدن ۔ خریدنا)، (پاکشیدن ۔ پائوں کھینچ لینا)، (آرمیدن ۔ آرام کرنا)، (صبح دمیدن ۔ صبح کا پھوٹنا)، ( سرودن ۔ گانا)، ( بیرون افتادن ۔ باہر آن پڑنا) ، (چو ۔ کی مانند)، (اشک ۔ آنسو)، (تپیدن ۔ تڑپنا)، (بستن ۔ باندھنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے: ۱ ۔ میں بازار گیا ۲ ۔ ہم کالج سے نہیں آئے ۳ ۔ اُس نے ارمغانِ حجاز نہیں پڑھی ۴ ۔ اس نے چائے پی ۵ ۔ انھوں نے دو کاپیاں خریدیں ۶ ۔ آپ نے سبق یاد نہ کیا ۷ ۔ کیا تونے خط لکھا ؟ ۸ ۔ تم سیر کے لیے کہاں گئے ؟ ۹ ۔ ہم سب کو اللہ نے تخلیق کیا ۱۰ ۔ بچوں نے چڑیا پکڑ لی ۱۱ ۔ مَیں نے پتنگ اڑائی ۱۲ ۔ استاد نے شاگرد سے کیا پوچھا ؟ ۱۳ ۔ ڈرائیور نے گاڑی چلائی ۱۴ ۔ بادل امڈے اور بارش برسی ۱۵ ۔ پرنسپل نے طالب علموں سے ملاقات کی درس ھشتم ماضی استمراری : وہ فعل ہے جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کا مسلسل انجام پانا یا دہرایا جانا ظاہر ہو۔ گردان : (نوشتن ۔لکھنا ) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من می نوشتم میں لکھتا تھا ؍ میں لکھا کرتا تھا جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما می نوشتیم ہم لکھتے تھے واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد تو می نوشتی تو لکھتا تھا جمع حاضر؍دوم شخص جمع شما می نوشتید آپ لکھتے تھے واحد غائب ؍سوم شخص شخص مفرد او می نوشت وہ لکھتا تھا جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان می نوشتند وہ لکھتے تھے مثالیں: ۱۔ او سرِ ساعت بہ مدرسہ می رفت ۲ ۔ ما ھر ھفتہ پیش استاد می رفتیم ۳ ۔ استاد بہ ما تدریس می کرد ۴ ۔ ما درس می خواندیم ۵ ۔ او تلویز یون می دید ۶ ۔ شما بازی می کردید ۷ ۔ ایشان مواد غذائی می خریدند ۸ ۔ مادر بزرگم برای من قصہ ھا تعریف می کرد ۹ ۔ علامہ اقبال شعر می گفت ۱۰ ۔ دوستم شوخی می کرد کلام اقبال سے مثالیں : ۱۔ عامل آن شہر می آمد سوار ھمرکاب او غلام و چوبدار (اسرار و رموز) ۲ ۔ سحر می گفت بلبل باغبان را درین گل جز نہال غم نگیرد (پیام مشرق) ۳ ۔ سحر در شاخسار بوستانی چہ خوش می گفت مرغ نغمہ خوانی بر آور ھر چہ اندر سینہ داری سرودی نالہ ای آھی فغانی (پیام مشرق) ۴ ۔ شنیدم کرمک شبتاب می گفت نہ آن مورم کہ کس نالد زنیشم (پیام مشرق) ۵ ۔ سحر می گفت خاکستر صبارا فسرد از باد این صحرا شرارم (زبور عجم) فرھنگ : (سر وقت ۔ بروقت)،(مدرسہ ۔ سکول) ، ( پیش استاد ۔ استاد کے پاس) ، (تدریس کردن ۔ پڑھانا) ، (بازی کردن ۔ کھیلنا) ، (مواد غذائی ۔ کھانے پینے کی اشیا)، ( مادر بزرگ ۔ دادی ؍ نانی)، (قصہ تعریف کردن ۔ کہانی سنانا)، (شعر گفتن ۔ شعر کہنا)، (شوخی کردن ۔ مذاق کرنا) ، (عامل ۔ حاکم) ، (نہال ۔ پودا) ، (شاخسار ۔ شاخ) ، (برآوردن ۔ باہر نکالنا)، (کتب خانہ؍کتابخانہ ۔ لائبریری) ، (کِرم ۔ کیٹرا) ، (کرمک شبتاب ۔ جگنو)، (مُور۔ چیونٹی)، (نیش ۔ ڈنک) ، (نالیدن ۔ رونا) ، (فسردن ؍ افسردن۔ بجھ جانا) ، ( خاکستر ۔ راکھ) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ علامہ اقبال لاہور میں رہتے تھے ۲ ۔ ہم چائے نہیں پیتے تھے ۳ ۔ کیا بچے کہانیاں سنتے تھے ؟ ۴ ۔ آپ کہاں پڑھتے تھے؟ ۵ ۔ وہ غریبوں کی مدد نہیں کرتا تھا ۶ ۔وہ اکثر فارسی بولتے تھے ۷ ۔ وہ پھل اور سبزیاں خریدتے تھے ۸ ۔ ہم ہوائی جہاز پر سفر کرتے تھے ۹ ۔ مَیں سب سے اچھا برتائو کرتا تھا ۱۰ ۔ لائبریرین ہمیں کتابیں نہیں دیتا تھا ۱۱ ۔ تُو اپنے بھائی کے ساتھ کیوں نہیں کھیلتا تھا؟ ۱۲ ۔ وہ رات کو جلدی سو جاتا تھا ۱۳ ۔ ہم وقت پر کلاس میں جاتے تھے ۱۴ ۔ بچے ماں کو تنگ نہیں کرتے تھے ۱۵ ۔ ہم شعر پڑھتے اور لطف اندوز ہوتے تھے درس نہم ماضی قریب : وہ فعل ہے جس میں نزدیک کے گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کا انجام پاناظاہر ہو۔ گردان : (خواندن۔پڑھنا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من خواندہ ام میں نے پڑھا ہے ؍ پڑھ لیا ہے جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما خواندہ ایم ہم نے پڑھ لیا ہے۔ واحد حاضر؍دوم شخص مفرد تو خواندہ ای تو نے پڑھ لیا ہے جمع حاضر؍دوم شخص جمع شما خواندہ اید آپ نے پڑھ لیا ہے واحدغائب ؍سوم شخص مفرد او خواندہ است اس نے پڑھ لیا ہے جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان خواندہ اند انہوں نے پڑھ لیا ہے مثالیں : ۱ ۔ ما کارمان را تمام کردہ ایم ۲ ۔ شما ناھار خوردہ اید ۳ ۔ ایشان فارسی یاد گرفتہ اند ۴ ۔ برق رفتہ است ۵ ۔ چراغ سوختہ است ۶ ۔ سیل آمدہ است ۷ ۔ این خانہ بہ فروش رفتہ است ۸ ۔ من دو جفت لباس خریدہ ام ۹ ۔ ما حرفہایتان را گوش کردہ ایم ۱۰ ۔ وقت کلاس تمام شدہ است کلام اقبال سے مثالیں: ۱ ۔ ھر کہ در قعر مذلت ماندہ است ناتوانی را قناعت خواندہ است (اسرار و رموز) ۲ ۔ ھرکہ رمز مصطفی فہمیدہ است شرک را در خوف مضمر دیدہ است (اسرار و رموز) ۳ ۔ چشمۂ حیوان براتم کردہ اند محرم راز حیاتم کردہ اند (اسرار و رموز) ۴ ۔ حرکت اعصاب گردون دیدہ ام در رگ مہ گردش خون دیدہ ام (اسرار و رموز) ۵ ۔ یک فلک را صد ھلال آوردہ است بہر حرفی صد مقال آوردہ است (اسرار و رموز) ۶ ۔ شعر لبریز معانی گفتہ است در ثنای خواجہ گوھر سفتہ است (اسرار و رموز) ۷ ۔ ای فراھم کردہ از شیران خراج گشتہ ای رو بہ مزاج از احتیاج (اسرار و رموز) ۸ ۔ بندہ ام را عاملت بر سر زدہ است بر متاع جان خود آتش زدہ است (اسرار و رموز) ۹ ۔ از دمش بلبل نوا آموخت است غازہ اش رخسار گل افروخت است (اسرار و رموز) ۱۰ ۔ ما گران سیریم و خام و سادہ ایم در رہ منزل ز پا افتادہ ایم (اسرار و رموز) ۱۱ ۔ ناخوشی افسردہ ای آزردہ ای از لگد کوب نگہبان مردہ ای (اسرار و رموز) ۱۲ ۔ از چمنزارِ عجم گل چیدہ ای نو بہارِ ھند و ایران دیدہ ای (اسرار و رموز) ۱۳۔ مدتی غلتیدہ ای اندر حریر خو بہ کرباس درشتی ھم بگیر (اسرار و رموز) ۱۴ ۔ بہ خامہ ای کہ خطِ زندگی رقم زدہ است نوشتہ اند پیامی بہ برگ رنگینم (پیام مشرق) ۱۵ ۔ ما کہ افتندہ تراز پر تو ماہ آمدہ ایم کس چہ داند کہ چسان این ہمہ راہ آمدہ ایم (زبور عجم) ۱۶۔ ز رسم و راہ شریعت نکردہ ام تحقیق جز این کہ منکر عشق است کافروزندیق (زبور عجم) ۱۷ ۔ بسی نادیدنی را دیدہ ام من مرا ای کاشکی مادر نزادی (ارمغان حجاز) ۱۸ ۔ می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند دیدہ ام از روزن دیوار زندانِ شما (زبور عجم) ۱۹۔ غوطہ ھا زد در ضمیر زندگی اندیشہ ام تابہ دست آوردہ ام افکار پنہان شما (زبور عجم) ۲۰۔ مشرقی بادہ چشیدہ است زمینای فرنگ عجبی نیست اگر توبۂ دیرینہ شکست (پیام مشرق) فرھنگ : ( تمام کردن ۔ مکمل کرنا)، (چراغ سوختن ۔ بلب فیوز ھونا)، (سیل آمدن ۔ سیلاب آنا)، (بہ فروش رفتن ۔ بک جانا)، ( دو جفت لباس ۔ دو جوڑے لباس)، (گوش کردن ۔ سننا)، (تمام شدن ۔ ختم ہو جانا) ، ( ماندن ۔ رھنا)، (ناتوانی ۔ کمزوری) ، (قعرِ مذلت ۔ ذلت کا گڑھا)، (رمز ۔ راز) ، (فہمیدن ۔ سمجھنا)، (چشمۂ حیوان ۔ آب حیات کا چشمہ) ، (آوردن ۔ لانا) ، ( بہر حرفی ۔ ایک بات کے لیے)، (صد مقال ۔ سو باتیں) ، ( لبریز ۔بھرے ہوئے)، (ثنا ۔ تعریف)، (سفتن ۔ پرونا)، (روباہ ؍ روبہ ۔ لومڑی)، (آتش زدن ۔ آگ لگانا)، (آموختن ۔ سیکھنا؍ سکھانا)، (افروختن ۔ روشن کرنا)، (ازپاافتادن ۔ ڈھیر ہو جانا) ، (آزردن ۔ غمگین ہونا) ، (غلتیدن۔ لوٹ پوٹ ھونا) ، (حریر ۔ رشیم) ، (کرباس ۔ ٹاٹ)، ( درشت ۔ موٹا) ، (خوگرفتن ۔ عادت ڈالنا) ، ( خامہ ۔ قلم) ، ( رقم زدن ۔ لکھنا) ، (چسان ۔ کس طرح) ، (بسی ۔ بہت سے)، (نادیدنی ۔ نہ دیکھنے کے لائق) ، ( زائیدن ۔ جننا؍ جنم دینا)، (شکستن ۔ توڑنا) ، (غوطہ زدن ۔ غوطہ لگانا) ، (بہ دست آوردن ۔ حاصل کرنا) ، ( چشیدن ۔ چکھنا)، ( توبہ شکستن ۔ توبہ توڑنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ آپ نے کب ناشتہ کیا ہے ؟ ۲ ۔ مَیں نے اُسے سڑک پر دیکھا ہے ۳ ۔ اُس نے یہ کتاب پڑھ لی ہے ۴ ۔ ہم نے اپنے چچا کو فون کیا ہے ۵ ۔ کیا وہ کراچی سے آئے ہیں؟ ۶ ۔ یہ اخبار کہاں سے شائع ہوا ہے ؟ ۷ ۔ اُن کی گاڑی گم نہیں ہوئی ہے ۸ ۔ کیا تو نے خط پوسٹ کر دیا ہے ؟ ۹ ۔ ڈنر ختم ہو گیا ہے ۱۰ ۔ وہ دیر سے اٹھنے کا عادی ہو گیا ہے ۱۱ ۔ ہم مزارِ قائدِ اعظم پر گئے ہیں ۱۲ ۔ اُنھوں نے وزیر اعظم کی تقریر سنی ہے ۱۳ ۔ وہ ہسپتال میں داخل ہو گیا ہے ۱۴ ۔ طالب علم گرائونڈ میں اکٹھے ہو گئے ہیں ۱۵ ۔ پھل پک گئے ہیں درس دھم ماضی بعید: وہ فعل ہے جس سے دُور کے گزرے ہوئے زمانے میںکسی کام کا انجام پانا ظاہر ہو۔ گردان :(خوردن ۔کھانا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من خوردہ بودم میں کھا چکا تھا؍ میں نے کھا لیا تھا جمع متکلم ؍دوم شخص جمع ما خوردہ بودیم ہم نے کھا لیا تھا واحد حاضر؍دوم شخض مفرد تو خوردہ بودی تو نے کھا لیا تھا جمع حاضر؍دوم شخص جمع شما خوردہ بودید آپ نے کھا لیا تھا واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او خوردہ بود اس نے کھا لیا تھا جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان خوردہ بودند انہوں نے کھا لیا تھا مثالیں: ۱ ۔ او پارسال برای حج بہ مکہ رفتہ بود ۲ ۔ پاکستان جام جہانی کریکت را بردہ بود ۳ ۔ ایشان درس خود را یاد گرفتہ بودند ۴ ۔ تو دیروز کجا رفتہ بودی ؟ ۵ ۔ شما ھمۂ ماجرا را برای من تعریف کردہ بودید ۶ ۔ من چندین بار بہ شما گفتہ بودم ۷ ۔ ما در امتحان نہائی موفق شدہ بودیم ۸ ۔ پاکستان در سال ۱۹۴۷ میلادی تأسیس شدہ بود ۹ ۔ کارگر کار خود را سر وقت تمام کردہ بود ۱۰۔ پریروز باران آمدہ بود کلام اقبال سے مثالیں : ۱۔ خیل شیر از سخت کوشی خستہ بود دل بہ ذوق تن پرستی بستہ بود (اسرار و رموز) ۲۔ تاسنانش تیز تر گردد فرو پیچید مش شعلہ ای آشفتہ بود اندر بیابان شما (زبور عجم) فرھنگ: (پار سال ۔ گذشتہ برس) ، ( جام جہانی ۔ ورلڈ کپ)، ( کریکت ۔ کرکٹ)، (بردن۔ جیتنا) ، (ماجرا ۔ قصہ) ، (تعریف کردن ۔ سنانا) ، ( امتحان نہایی ۔ فائنل امتحان)، (موفق شدن۔ کامیاب ہونا) ، ( تأسیس شدن ۔ قائم ہونا) ، ( کارگر ۔ مزدور)، (پریروز ۔ گزرا ہوا پرسوں) ، (خیل ۔ گروہ ؍ قبیلہ ) ، (سخت کوشی ۔ محنت کشی) ، (خستہ ۔ تھکا ہوا) ، (دل بستن ۔ دل لگانا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ وہ پرسوں اقبال اکیڈمی گیا تھا ۲ ۔ ہم نے انہیں کچھ نہیں کہا تھا ۳ ۔ کیا تجھے زکام ہو گیا تھا ۴ ۔ آپ بی اے میں ناکام ہو گئے تھے ۵ ۔ ڈاکٹر نے مجھے لیبارٹری بھیجا تھا ۶ ۔ مَیں نے ٹرین کا ٹکٹ خرید لیا ہے ۷ ۔ اُنھیں پسینہ آ گیا تھا ۸ ۔ ہم نے آپ کو اپنے گھر بلایا تھا ۹ ۔ وہ بارش میں بھیگ گئے تھے ۱۰ ۔ آپ نے اقبال کی نظمیں یاد کر لی تھیں ۱۱ ۔ ہم دوپہر کا کھانا کھانے ریستوران ۱۲ ۔ ہمارے دوست تہران سے لوٹ آئے میں گئے تھے تھے ۱۳ ۔ بدقسمتی سے گاڑی خراب ہو گئی تھی ۱۴ ۔ فوٹو سٹوڈیو صبح دس بجے کُھل گیا تھا ۱۵ ۔ کیا آپ کی کتاب کل چھپ گئی تھی درس یاز دھم ماضی التزامی؍شکیہ : وہ فعل ہے جس سے گزرے ہوئے زمانے میں شک و تردید کے ساتھ کسی کام کا انجام پانا ظاہر ہو۔ گردان :(آمدن ۔آنا) واحد متکلم ؍اول شخص مفرد من آمدہ باشم میں آیا ہوں گا جمع متکلم ؍اول شخص جمع ما آمدہ باشیم ہم آئے ہوں گے واحد حاضر؍دوم شخص مفرد تو آمدہ باشی تو آیا ہو گا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع شما آمدہ باشید آپ آئے ہوں گے واحد غائب ؍سوم شخص مفرد او آمدہ باشد وہ آیا ہو گا جمع غائب ؍سوم شخص جمع ایشان آمدہ باشند وہ آئے ہوں گے مثالیں: ۱ ۔ شاید او بہ اسلام آباد رفتہ باشد ۲ ۔ امید وارم من این کتاب را خواندہ باشم ۳ ۔ ایشان بہ ما نامہ نوشتہ باشند ۴ ۔ او غذا خوردہ باشد ۵ ۔ توبہ من گفتہ باشی ۶ ۔ شما دست و صورتتان را شستہ باشید ۷ ۔ او خانہ را تمیز کردہ باشد ۸ ۔ استاد بہ ما یاد دادہ باشد ۹ ۔ ما خواندہ و یاد گرفتہ باشیم ۱۰ ۔ او در دفتر نوشتہ باشد کلام اقبال سے مثال: ۱ ۔ چنین دور آسمان کم دیدہ باشد کہ جبریل امین را دل خراشد چہ خوش دیری بنا کردند آنجا پرستد مومن و کافر تراشد (ارمغان حجاز) فرھنگ: (دست و صورت ۔ ہاتھ منہ)، ( تمیز کردن ۔ صاف کرنا) ، (یاد دادن ۔ سکھانا) ، ( یاد گرفتن ۔ سیکھنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ آپ نے مجھے فون کیا ہو گا ۲ ۔ ہم نہا چکے ہوں گے ۳ ۔ انہوں نے شیو کر لی ہو گی ۴ ۔ ٹرین اسٹیشن پر رک گئی ہو گی ۵ ۔ اس نے ایرانی فلم دیکھ لی ہو گی ۶ ۔ تیرا گھر کا کام مکمل ہو گیا ہو گا ۷ ۔ بچے چڑیا گھر پہنچ گئے ہوں گے ۸ ۔ ٹیپ ریکارڈر ٹھیک ہو گیا ہو گا ۹ ۔ مَیں نے ہاتھ منہ دھو لیا ہو گا ۱۰ ۔ کلیاتِ اقبال کا تاجیکی ترجمہ چھپ گیا ہو گا ۱۱۔ آپ نے گلاس نہیں توڑا ہو گا ۱۲ ۔ وہ بی اے میں فیل ہو گئے ہوں گے ۱۳ ۔ اسے کل کا سبق بھُول گیا ہو گا ۱۴ ۔ ہوائی جہاز لینڈ کر چکا ہو گا ۱۵ ۔ ہم نے نوٹس تیار کر لیے ہوں گے درس دوازھم ماضی شرطی یا تمنائی : وہ فعل ہے جس سے گزرے ہوئے زمانے میں شرط یا تمنا کے ساتھ کسی کام کا انجام پانا ظاہر ہو۔ گردان : (رفتن۔جانا) واحد متکلم ؍اول شخض مفرد کاش من می رفتم کاش میں جاتا اگر من می رفتم اگر میں جاتا جمع متکلم ؍اول شخص جمع اگر ما می رفتیم اگر ہم جاتے واحد حاضر ؍دوم شخص مفرد کاش تو می رفتی کاش تو جاتا جمع حاضر ؍دوم شخص جمع کاش شما می رفتید کاش ہم جاتے واحد غائب ؍سوم شخص مفرد کاش او می رفت کاش وہ جاتا جمع غائب ؍سوم شخص جمع کاش ایشان می رفتند کاش وہ جاتے مثالیں: ۱ ۔ کاش ما سر وقت بہ فرودگاہ می رسیدیم ۲ ۔ کاش این حادثہ اتفاق نمی افتاد ۳ ۔ کاش ما متحد بودیم ۴ ۔ کاش باران می آمد ۵ ۔ کاش زمین لرزہ نمی آمد ۶ ۔ اگر ما فارسی بلد بودیم ۷ ۔ اگر ما درس می خواندیم ۸ ۔ اگر شما بہ خانۂ ما تشریف می آوردید ۹ ۔ اگر گرانی نمی شد ۱۰۔ اگر مسلمانان پیشرفت می کردند فرھنگ : (فرود گاہ ۔ ایئر پورٹ ؍ ہوائی اڈا) ، (اتفاق افتادن ۔ رونما ہونا ؍ وقوع پذیر ہونا)، (باران آمدن ۔ بارش ہونا) ، (متحد بودن ۔ متحد ہونا) ، (زمین لرزہ آمدن ۔ زلزلہ آنا)، (بلد بودن ۔ سمجھنا؍ جاننا) ، (تشریف آوردن ۔ تشریف لانا) ، (گران شدن ۔ مہنگا ہونا) ، ( پیشرفت کردن ۔ ترقی کرنا) تمرین : فارسی میں ترجمہ کیجیے : ۱ ۔ کاش مشروبات سستے ہو جاتے ۲ ۔ کاش طالبعلم سنجیدہ ہو جاتے ۳ ۔ کاش وہ کمپوزنگ سیکھ لیتا ۴ ۔ کاش آپ اُس ہسپتال میں نہ جاتے ۵ ۔ کاش ہم اکٹھے سیر پہ جاتے ۶ ۔ کاش قائد اعظم اتنی جلدی وفات نہ پاتے ۷ ۔ کاش اُن کا مقالہ وقت پر مکمل ہو جاتا ۸ ۔ کاش کشمیر آزاد ہو جاتا ۹ ۔ اگر ہماری ٹیم نہ ہارتی ۱۰ ۔ اگر اتنی زیادہ بارشیں نہ ہوتیں ۱۱ ۔ اگر وہ کھانا بنانا جانتی ۱۲ ۔ اگر یہ پُرانی دیوار نہ گرتی ۱۳ ۔ اگر یہ گھڑی ٹھیک ہوتی ۱۴ ۔ اگر ان سب پودوں پر پھل لگتا ۱۵ ۔ اگر میری اسناد گم نہ ہوتیں مصدر نامہ سادہ مصادر مصدر اردو ترجمہ مضارع آختن تلوار سونتنا آزد آراستن سجانا آراید آرامیدن آرام کرنا آرامد آزردن غمگین ہونا آزرد آزمودن آزمانا آزماید آسودن آرام کرنا آساید آفریدن بنانا؍تخلیق کرنا آفریندن آمدن آنا آید آموختن سیکھنا ؍سکھانا آموزد آوردن لانا آورد افتادن آن پرنا؍ گرجانا افتد افروختن روشن کرنا افروزد افسردن بجھنا افسرد انداختن ڈالنا؍پھینکنا اندازد باختن ہار جانا بازد بُردن لے جانا؍جیتنا بَرَد بستن باندھنا بندد بودن؍شدن ہونا؍ہوجانا باشد؍شود پریدن اڑنا پَرَد پوییدن طے کرنا؍چلنا پوید پیوستن جُڑنا پیوندد تاختن لپکنا تازد تپیدن تڑپنا تپد تراشیدن تراشنا تراشد ترسیدن ڈرنا ترسد جہیدن اچھلنا جھد جَستن لپکنا؍چھلانگ لگانا جھد جُستن ڈھونڈنا جُوید چشیدن چکھنا چِشَد چیدن چننا چیند خاستن اٹھنا خیزد خریدن خریدنا خَرَد خوابیدن سونا خوابد خواستن چاہنا؍مانگنا خواھد خواندن پڑھنا خوانَد خوردن کھانا خُورَد دادن دینا دِھَد دانستن جاننا داند درویدن فصل کاٹنا دِرَوَد دریدن پھاڑنا دَرَد دمیدن پھونکنا دَمَد دیدن دیکھنا بیند رسیدن پہنچنا رِسَد رفتن جانا رَوَد رمیدن بھاگ جانا رَمَد روییدن اُگنا رُویَد ریختن گرانا؍انڈیلنا ریزد رُستن اگنا رُوید رَستن دہائی پانا رِھَد رُفتن جھاڑو دینا؍سمیٹ دینا رُوبد زاییدن جننا؍پیدا ہونا زاید زدن مارنا زَنَد زیستن جینا؍زندگی گزارنا زِیَد ساختن بنانا سا زد سپردن سونپنا سپارد سرودن گانا سراید سفتن پرونا؍سوراخ کرنا سنبد سوختن جلانا؍جلنا سوزد شستن دھونا شوید شکستن ٹوٹنا شکند شناختن پہچاننا شناسد غلتیدن لوٹ پوٹ ھونا غلتد فسردن؍افسردن بجھ جانا فسرد؍افسرد فہمیدن سمجھنا فھمد کاشتن؍کاریدن بونا کارد کردن کرنا کُنَد کُشتن مار ڈالنا کُشَد گداختن پگھلنا؍پگھلانا گدازد گرداندن کر دینا گرداند گردیدن ہو جانا گردد گرفتن پکڑنا؍ تھامنا گیرد گریستن رونا گرید گزشتن گزرنا گزرد گُزیدن انتخاب کرنا؍چننا گزیند گُزیدن ڈسنا گَزَد گشادن؍گشودن کھولنا گشاید گشتن؍گردیدن ہونا؍ہو جانا گردد گفتن بولنا گوید لرزیدن لرزنا لرزد ماندن رہنا ماند مُردن مرنا میرد نالیدن رونا نالد نشستن بیٹھنا نشیند نمودن دکھانا نماید نوشتن لکھنا نویسد نہادن رکھنا نھد مرکب مصادر مصدر اردو ترجمہ آتش زدن آگ لگانا اتفاق افتادن رونماہونا؍وقوع پذیر ہونا از پا افتادن ڈھیر ہو جانا باد و زیدن ہوا کا چلنا باران آمدن بارش ہونا باز کردن کھولنا بازی کردن کھیلنا بر آوردن باہر نکالنا بَلَدبودن سمجھنا؍جاننا بہ دست آوردن حاصل کرنا بہ فروش رفتن بِکجانا بیرون افتادن باہر آن پڑنا پاکشیدن پائوں کھینچ لینا پیشرفت کردن ترقی کرنا تأسیس کردن قائم کرنا تأسیس شدن قائم ہونا تدریس کردن پڑھانا تشریف آوردن تشریف لانا تعریف کردن سنانا تمام شدن ختم ہو جانا تمام کردن مکمل کرنا تمیز کردن صاف کرنا توبہ شکستن توبہ توڑنا جمع شدن اکٹھے ہونا چراغ سوختن بلب فیوزہونا خُوگرفتن عادت ڈالنا در آمیختن گھل مل جانا درست کردن تیار کرنا؍پکانا دل بستن دل لگانا زمین لرزہ آمدن زلزلہ آنا سراز یرگشتن بہنا سیل آمدن سیلاب آنا شعر گفتن شعر کہنا شق شدن دولخت ہو جانا شوخی کردن مذاق کرنا صبح دمیدن صبح کا پھوٹنا غوطہ زدن غوطہ لگانا فرورفتن دھنس جانا؍اندر چلے جانا قصہ تعریف کردن کہانی سنانا گداز کردن پگھلانا گران شدن مہنگا ہونا گوش کردن سننا متحد بودن متحد ہونا محرون ماندن محروم رہنا موفق شدن کامیاب ہونا نعرہ زدن نعرہ لگانا نگہداشتن حفاظت سے؍ بچا کر رکھنا یاد دادن سکھانا یاد گرفتن سیکھنا